Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

خاوند کی فرمائش


خاوند کی فرمائش

آج کا دن میری زندگی میں بہت ہی اہمیت کا حامل تھا.
کیونکہ آج رات کو مجھکو اور میرے میاں عمران کو انکے باس نے اپنے بنگلے پر پارٹی میں بلایا تھا.

عمران نے مجھکو خاص طور پر اس پارٹی کیلیے تیار ہونے کا کہا تھا. انھوں نے خود ہی میرے کپڑوں کی وارڈروب دیکھی.
اور میرے لیے ساڑھی نکالی. جسکا بلاؤز بڑے گلے اور بناء آستینوں کا تھا.
میاں کی ہدایت تھی. کہ دیکھو یہ پارٹی میرے لیے بہت اہمیت کی حامل یے. لہازا اپنا رویہ میرے باس کے ساتھ بہت اچھا اور دوستانہ رکھنا.
اور میں نے انکو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا تھا.

رات کے نو بج گئے تھے. اور میں ساڑھی باندھے. مناسب میک اپ میں تیار تھی. دونوں بچوں کو انکی نانی کے ہاں روانہ کیا جاچکا تھا.
میں میاں کے سامنے تیار ہوکر کھڑی ہوئ. تاکہ وہ میری تیاری دیکھکر مطمئن ہوسکیں. اور انھوں نے میری تیاری دیکھکر فورا ہی کہا…… پرفیکٹ
اور میں بھی مسکرادی.

اب ہم ……وسیم صاحب…..جوکہ میرے میاں کے باس تھے.
انکے گھر روانہ ہورہے تھے. اور تقریبا آدھے گھنٹے میں ہی ہم انکے بنگلے پر پہنچ چکے تھے.
وسیم صاحب نے ہم دونوں کا پرتپاک استقبال کیا. میں نے انکا نام تو بہت سنا تھا. لیکن دیکھا آج تھا انکو.
بہت نفیس اور پرکشش شخصیت تھی انکی. پینتیس سال کی عمر تھی. لیکن وہ مجھکو پچیس سال سے زیادہ کے نہیں لگ رہے تھے.

آفس کے اور بھی لوگ پارٹی میں مدعو تھے. انکی بیگمات بھی انکے ہمراہ تھیں.

سر …..ان سے ملیں …صائمہ میری بیگم…عمران نے وسیم صاحب سے میرا تعارف کروایا.
اوہ…..بہت خوب….وسیم مجھے دیکھکر مسکرائے. اور اپنا ہاتھ مجھ سے ہاتھ ملانے کیلیے آگے بڑھایا.
اور میں نے بھی ان سے ہاتھ ملانے میں دیر نہیں لگائ.

ارے بھئ عمران….کیاں چھپاکر رکھا تھا. تمنے اتنی خوبصورت خاتون کو…….وسیم نے شوخی سے مجھکو دیکھکر کہا.
سر آج لے آیا نہ….تو چھپانے والی تو بات ہی ختم پھر.
عمران نے بھی فورا جواب دیا. اور ہم تینوں ہی مسکرادئیے.

وسیم نے ہمارے لیے سوفٹ ڈرنک منگوایا. مجھکو بزات خود سوفٹ ڈرنک پیش کیا جو میں نے مسکراتے ہوئے شکریہ کیساتھ لے لیا.

ابھی میں بیٹھی ہی تھی. کہ عمران کے آفس کولیگز عمران کے پاس آگئے. اور انکو اپنے ساتھ لیجانے پر اصرار کرنے لگے.

عمران آپ جائیں. فکر نہ کریں. صائمہ کے پاس میں ہوں نہ.
انھوں نے عمران کو مطمئن کیا.
ہاں ہاں….آپ جائیں…..کوئ حرج نہیں. میں وسیم صاحب کے ساتھ ہی ہوں……..میں نے بھی عمران کو مطمئن کیا.
اور یوں وہ اطمینان سے اپنے کولیگز کیساتھ چلیگئے.

اب میں تھی. اور وسیم تھے. آج زندگی میں پہلی بار ایسا یورہا تھا. کہ میں کسی اور مرد سے اسقدر بےتکلفی سے باتیں کررہی تھی. اور مجھے ان سے اتنا فری ہوکر مسکرا مسکرا کر بات کرنا برا بھی نہیں لگ رہا تھا. میں انکی شخصیت اور سراپے سے بہت متاثر ہورہی تھی.
اچانک ہی وسیم اٹھ کھڑے ہوئے. انھوں نے میرا ہاتھ تھاما. اور ڈانس فلور پر لے آئے. جہاں مرد و خواتین آپس میں ڈانس کررہے تھے.
ہم نسبتا ایک اندہیرے گوشے کیطرف آگئے. وسیم نے اپنا سیدھا ہاتھ میری کمر میں ڈالا. اور اپنے الٹے ہاتھ سے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیلیا. اور یوں ہم دونوں موسیقی کی لئے پر ہلکے ہلکے جھومنے لگے. انکے ہاتھ بہت گرم لگ رہے تھے خاص کر انکا سیدھا ہاتھ. جو کہ میری ننگی کمر میں تھا. ایسا لگرہا تھا. کہ جیسے میری کمر کا نرم و گرم مساج ہورہا ہو……!
ہم دونوں آپس میں باتیں کررہے تھے. ایکدوسرے کو جان رہے تھے. ایکدوسرے کی آنکھوں میں جھانک رہے تھے. اور سب سے حیران کن بات یہ تھی میرے لیے کہ یہ سب کچھ ہی… مجھکو بلکل بھی برا نہیں لگ رہا تھا. ہم دونوں کے درمیان فاصلہ بلکل برائے نام تھا. انکے کوٹ میں سے پرفیوم کی خوشبو جوکہ موسم کی منابت سے عین مطابق تھی. مجھے بہت بھلی لگ رہی تھی.
اچانک ہی اعلان کیا گیا. کہ تمام خواتین و حضرات ڈائیننگ ٹیبل پر تشریف لے آئیں.
اور وسیم میرا ہاتھ تھامے ہوئے مجھے کھانے کی میز پر لے آئے……….اور ہم دونوں نے اکھٹے ہی کھانا کھایا.

ڈنر کے بعد شراب سرو کرنی شروع کی گئ.
صائمہ ……لیجیے نہ آپ…..انھوں نے مجھے شراب کی پیشکش کی.
اوہ نو…..وسیم میں نے کبھی پی نہیں…میں دھیرے سے بولی.
جیسے آپکی مرضی….لیکن پہلی بار میرے کہنے سے ڈرنک کرلیتیں تو کوئ حرج نہیں تھا. وہ دوستانہ انداز میں بولے.

بات یہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ مجھکو نشہ چڑھ جائے. اسلیے انکار کررہی تھی….میں نے انکو اپنی بات کلییر کی.

تھوڑی سی پی کر کچھ نہیں ہوگا….وہ مسکرا کر بولے.
اچھا چلیں پلائیں…..میں نے بھی گرین سگنل دیدیا…!

اور انھوں نے جام میرے ہاتھ میں تھمادیا. میں نے اسکو ایک نظر دیکھا. اور لبوں سے لگالیا. اور دھیرے دھیرے پینے لگی
شراب بھی بہت اعلی کوالٹی کی تھی. ہر ہر گھونٹ مجھکو سرور بخشتا حلق سے نیچے اتر رہا تھا.
وسیم……ایک اور پلائینگے.؟ میں نے ان سے دھیرے سے پوچھا.
کیوں نہیں…..اچھی لگی آپکو…؟ وہ میری بات پر بہت خوش لگ رہے تھے.
جی جناب…..بہت بہترین ہے….میں نے صاف طور پر کہا.

اور انھوں نے دوسرا گلاس میرے لبوں سے لگادیا.
اور میں اسکو دھیرے دھیرے پی گئ.

اور اسی دوران رات کے بارہ بج گئے. یال کی روشنیاں بلکل بند کردی گئیں. صرف چند مدھم روشنیاں ایک دو جگہ جل رہی تھیں.
وسیم نے میرا ہاتھ پکڑا. اور پھر ڈانس فلور پر لے آئے.
ابکی بار انھوں نے اپنی بانہوں میں لیلیا تھا. میں نے اپنے ہاتھ انکے شانوں پر رکھے ہوئے تھے. وسیم میری آنکھوں میں دیکھ رہے تھے
صائمہ……آپ کتنی حسین ہیں…..وسیم کا لہجہ خوابناک تھا.
اچھا…..آپ ہی بتادیں نہ…..میں اٹھلا کر اداء سے بولی.

اور جواب میں وسیم نے مجھکو اپنے سینے سے لگالیا. یوں ہم دونوں کے جسم ایکساتھ پیوست ہوگئے تھے. ہم موسیقی پر جھوم رہے تھے.

اچانک ہی وسیم نے میرا رخ بدلا.
میری کمر انکے سینے سے لگ چکی تھی. اور اب انھوں نے اپنے ہاتھ میری چھاتیوں پر رکھ لییے تھے. انکی انگلیاں میری چھاتیوں کو دبارہی تھیں. آس پاس اندھیرا تھا. اسیلیے شائد انکو کوئ حرج محسوس نہ ہوا.
وسیم……..یہ کیا کررہے ہیں آپ……میں بے چین سی ہوگئ.
وہی جو آپ جیسی ملکہ حسن کیساتھ کرنا چاہئیے. وہ میرے کان میں سرگوشی میں بولے.

انکے ہاتھوں میں میری چھاتیاں تھیں. ایک عجیب سا سکون مل رہا تھا مجھکو . میں نے بھی اپنی آنکھیں بند کرلیں. اور اپنا سر انکے شانے پر ٹکا دیا. اور مجھکو محسوس ہوا کہ وسیم نے اپنے ہونٹ میرے گال پر جمادیے. اور اب وہ ہولے ہولے گال کا بوسہ لے رہے تھے. اور مجھکو محسوس ہوا. کہ وسیم کو روکنے کا میرا دل بھی نہیں چاہ رہا تھا.
ہم دونوں اسیطرح کافی دیر تک اندھیرے میں اسی حالت میں ایک دوسرے میں سمائے رہے.
اچانک ہی لائٹس آن کردیں گئیں. اور یوں ہم دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوئے.
تاہم ایک دوسرے کو دیکھکر مسکرانے کا سیشن جاری و ساری تھا.
صائمہ…….وسیم نے مجھکو پکارا.
جی…..میں صرف اتنا ہی کہ سکی.
میں آپ سے دوستی کرنا چاہتا ہوں…..وہ دل کی بات زبان پر لے آئے….. تم جو چاہو میں کرنے کیلیے تیار ہوں.
کیا میرا آپکے اتنا قریب ہونا …….آپکے ساتھ ڈانس کرنا …….
کیا اور بھی کچھ ثبوت چاہیئے. آپکو میرے اقرار کا…؟
میں نے انکے کان میں رازدارانہ طور پر سوال کیا.
اور میں نے دیکھا کہ وسیم میری بات پر مسکرادئیے.
میرا ہاتھ ابھی تک انکے ہاتھ میں ہی تھا. اور مجھے بھی اسکا احساس نہیں ہوا کہ میں ان سے اپنا ہاتھ چھڑالوں.

صائمہ ……سوئیٹ ہارٹ…..جو چاہو مانگ لو مجھ سے…
وہ خوشی سے جھوم اٹھے تھے.
اچھا………کل مانگونگی……میں مسکرادی.
اور اتنے میں عمران اپنے کولیگز کے ہمراہ وآپس آگئے.

کیا ہوا بور تو نہیں ہوئیں صائمہ تم…انھوں نے آتے ہی پوچھا
یہ سوال مت پوچھو تم…….میں نے وسیم کیطرف دیکھا. اور ہم دونوں ہی معنی خیز انداز میں مسکرا اٹھے.

سر اب ہم اجازت چاہینگے….عمران نے وسیم سے کہا.
جائینگی آپ کیا……وسیم نے محھ سے دریافت کیا.
جی ….عمران زرا تھکے ہوئے لگ رہے ہیں…میں نے بات بنائ.

اوکئے…….میں کل آپکو فون کروں تو کوئ حرج تو نہیں؟
جائیے کوئ حرج نہیں….میں نے بھی انکو کھلی چھوٹ دیدی.
شکریہ …….انھوں نے اتنا کہا. اور وہ اچانک ہی وہ میرے ایکدم سے اتنے قریب آئے کہ مجھکو اندازہ ہی نہ یوسکا. صرف اتنا ہی محسوس ہوا کہ انکے لب میرے لبوں سے چھوئے. اور وہ پھرتی سے پیچھے ہوگئے.

اور ہم میاں بیوی گھر وآپس آگئے………..!
گھر آنکر مجھے ایکدم ہی پتہ نہیں کیا ہوا. میں آئینے کے سامنے آنکر اپنے سراپے کو بغور دیکھنے لگی. اور مجھکو اپنا آپ وآپس آنکر بہت تبدیل تبدیل نکھرا نکھرا لگ رہا تھا.
میں اپنا آپ دیکھکر بے اختیار ہی مسکرا دی…………..!

کیا ہوا بیگم جان ……لگتا ہے کہ ہمارے باس آپسے ملکر بہت زیادہ خوش یوئے ہیں….عمران نے دل کی بات کہدی.
بری بات ہے بچے نہیں بولتے بڑوں کی باتوں میں……میں نے انکے گالوں کو پیار سے چوم کر کہا.

اور اسکے ساتھ ہی میں نے اپنی ساڑھی اتارنی شروع کردی.
ساس اپنے کمرے میں سوچکیں تھیں. بچوں کو اپنی نانی کے ہاں سے کل شام کو ہی آنا تھا. ییئ وجہ ہے کہ میں اب صرف ایک bra پہنے ہوئے تھی.

عمران آپ بھی اسیطرح میرے پاس آجائیں. …..میں نے عمران کو کہا. اور بیڈ پر نیم دراز ہوگئ .
عمران میرے پاس آگئے. اور محھکو اپنی بانہوں میں بھرلیا.
کیا ہوا بہت خوش ہو بیگم تم……عمران مجھے چاٹتے ہوئے بولے.
بھئ خوش تو ہونا ہی چاہیئے نہ مجھکو آپکے باس تو فدا ہی ہوگئے ہیں نہ مجھ پر…..میرے لہجے میں تکبر نمایاں تھا.

ہاں محھے کوئ حیرت نہیں ہوئ. چیز ہی تم ایسی ہو…وہ مسکرا کر بولے…
بہت جلد تمہاری پروموشن ہونے والی عمران……میں نے اپنے لب عمران کے لبوں کے بلکل قریب کرکے کہا.
صائمہ…..تم نے …….وہ حیرت سے گڑبڑا سے گئے تھے.
ہاں شراب پی ہے تمہارے باس کیساتھ میں نے….بہت مزا آیا مجھے….میرے دودھ دبائے ہیں اسنے……گال چوستا ریا ہے میرے وہ…..چلتے چلتے میرے لبوں پر بھی بوسہ لیا ہے.
میں اپنی کامیاب کارکردگی انکو بتارہی تھی………..!!!!!!

اچھا تو پھر کب میری پروموشن ہونے والی ہے……وہ بیقراری سے بولے.
بس…..تمہارے باس کے نیچے آنے کی دیر ہے. عہدہ,,, تنخواہ سب کچھ تمہارا بڑھ جائیگا…..میں نے مسکرا کر انکو کہا.
اور اتنا کہکر میرا یاتھ کمر کے پیچھے گیا. اور میں نے اپنے bra کا ہک کھول دیا.
اب میرا braبیڈ سے نیچے پڑا ہوا تھا.

ڈارلنگ……آجکی چدائ تمہاری پروموشن کے نام…….اور اسکے ساتھ ہی میں چت ہوکر ٹانگیں کھولکر لیٹ گئ……….!

دوسری صبح میں میں بیدار ہوئ. تو ظاہر ہے میری نیند پوری نہیں ہوئ تھی….. کیونکہ ایک تو پارٹی سے دیر میں وآپسی. اور پھر میاں کے ساتھ ایک بھرپور چدائ…….!
یہی وجہ ہے کہ سوتے سوتے رات کے چار بج گئے تھے.
اور اسی وجہ سے میاں نے مجھکو اٹھایا نہیں تھا. وہ آفس جاچکے تھے.
میں باہر آئ. تو میری نظر اپنی ساس پر پڑی. وہ مجھکو دیکھکر مسکرائیں.
صائمہ چلو بیٹا ناشتہ کرلو میرے ساتھ ہی…انھوں نے مجھے پیار سے پکارا.
امی… آئ ایم سوری میں جاگ نہیں سکی….میں شرمندہ سی ہوکر بولی.
ارے کوئ بات نہیں مجھے پتہ ہے رات کو تمکو آنے میں دیر بہت لگ گئ تھی.
اور یوں ہم دونوں نے اکھٹے ہی ناشتہ کیا.

گھر کے کام کاج نمٹاکر میں فارغ ہی ہوئ تھی. کہ مجھکو ایک خیال آیا….اور یی خیال آتے ہی میں اپنی ساس کے پاس آنکر بیٹھی.
امی مجھکو آپسے ایک بہت ہی ضروری بات کرنی ہے…
میں نے ان سے صاف بات کرنے کا سوچ لیا تھا.
ہاں بولو صائمہ….کیا بات ہے…وہ میری طرف متوجہ ہوئیں.

اور پھر میں نے انکو رات والی پارٹی کی تمام روداد اور عمران کے باس نے جو کچھ میرے ساتھ کیا تھا. وہ سب کچھ میں نے انکو تفصیل سے بتادیا.
میری ساس نے میری تمام باتیں پوری توجہ سے سنیں. میری بات پوری ہونے پر مجھکو ایک نظر دیکھا. اور بولیں.
صائمہ دیکھو…….اس دنیا میں محنت کرکے انسان صرف اپنا گزارہ چلا سکتا ہے. زندگی اس سے بہت آگے کا نام ہے. اور اسکے حصول لییے انسان کو محنت کے بدلے کچھ اور ہی کرنا پڑتا ہے….ہم جس لگزری فلیٹ میں ہیں . یہ محنت سے نہیں ملا مجھکو…..تمہارے سسر کی موت کے بعد انکی سروس میں نے جوائن کرلی تھی. ہمدانی صاحب جوکہ میرے باس تھے. انھوں نے مجھکو دیکھکر ہی کہدیا تھا. کہ اگر آپ ترقی کرنا چاہتی ہیں . تو میری باتیں مانیے. اور میں انکی باتیں مانتی گئ.
تو امی آپ بھی کیا……میں ادھوری بات کرکے رہ گئ.
ہاں صائمہ…..کام تو بس ایک بہانہ ہی تھا. میں تو ہمدانی صاحب کی گود میں لیٹی رہتی تھی. یہ فلیٹ انھوں نے ہی مجھے دیا تھا. وہ مجھے یہاں آنکر خوب چودتے. میں بھی اکیلی تھی. کبتک بیوگی کا سوگ مناتی. سو میں نے بھی خوب چدوایا. روپیہ پیسہ زیور گاڑی سب کچھ چھ سات سالوں میں اسی طرح مزے لینے دینے میں آگیا.
وہ آج اپنی حقیقت حال مجھکو سنارہی تھیں.

صائمہ تم نے سنا ہوگا . کہ اولاد مرد کے نصیب سے ہوتی ہے اور روپیہ عورت کے نصیب سے ہوتا ہے.
وہ معنی خیز انداز میں پوچھ رہی تھیں.
جی امی سنا ہے میں نے….میں نے کہا.
بس…….تم ایک عورت ہو. اب تم بھی اپنا نصیب آزما ڈالو.
وہ دھیرے سے سرگوشی میں بولیں.
ٹھیک ہے……..آزماتی ہوں…..میں نے حتمی فیصلہ کرلیا.

اور پھر یوں ہوا کہ…..!
میں دوپہر کا کھانا کھاکر لیٹی ہی تھی کہ میرے موبائل کی بیل بجی. میں نے دیکھا تو کوئ گمنام نمبر تھا. لیکن مجھکو ایسا لگا کہ یقینا یہ وسیم کی ہی کال نہ ہو. سو میں نے فون ریسیو کیا.
ہیلو میم……کیسی ہیں آپ…انکی شوخ آواز ابھری.
میں ٹھیک ہوں آپ سنائیے. میں مسکرا کر بولی.
میں ٹھیک نہیں ہوں . تبھی تو آپکو فون کیا ہے…..وسیم کی آواز میں بیقراری تھی.
تو …میں کیا کرسکتی ہوں . آپکو ٹھیک کرنے کیلیے…میں بھی شوخ ہوگئ.
وہ سب کچھ جو میں چاہتا ہوں…وہ صاف طور پر بولے.
سوئیٹی آپنے میری آفر کا کیا سوچا….انھوں نے رات والی پیشکش پر بات کی.
سوچنا تو آپنے ہے…میں نے ہولے سے کہا.
اچھا…..کیا سوچوں..؟ وہ بولے.
آسان سی بات ہے. عمران کی پروموشن کردیجیے. انکا عہدہ اور تنخواہ دونوں ہی بڑھ جائیگی. وہ خوش ہوجائینگے. اور ہمارا کام آسان ہوجائیگا…..میں صاف بات پر آئ.
اوہ…..پروموشن کی تو آپ فکر ہی نہ کریں. وہ تو میں اسکو دونگا ہی. اور تنخواہ بھی بڑھیگی ساتھ میں. پروموشن کی خوشی میں آپ دعوت کب دینگی مجھکو…؟….وہ بولے.
اسی ہفتے کی رات آجائیں. ہم انجوائے کرینگے…..وسیم میری بات پر جھوم اٹھے تھے.
اور دن گزرتے گئے…..ہفتہ کی شام آن پہنچی. کہنے کو تو یہ ایک دعوت تھی. لیکن اسکی نوعیت کیا تھی. یہ میں ہی جانتی تھی. کہ آج میرے میاں کا باس مجھکو چودنے آرہا ہے.
اور میرے میاں اور میری ساس کی مرضی اس میں بخوبی شامل ہے.
میں شام سے ہی تیاری میں لگی ہوئ تھی.
نہا دھو کر میں نے اپنے بالوں کی پونی باندھی. اپنا میک اپ کیا. بدن پر پرفیوم لگایا. اور بہترین قسم کی ساڑھی نکالی جسکا بلاؤز ڈیپ گلے اور بغیر آستینوں کا تھا.
میں آٹھ بجے ہی تیار ہوگئ تھی. ساس صاحبہ کچن میں کھانا تیار کرچکیں تھیں. اب وہ بھی تیار ہورہیں تھیں. عمران کو میں نے وہسکی کی بوتلیں لینے بھیجا تھا. وہ آنے ہی والے تھے.
میں نے وسیم کو فون لگایا.
وہ راستے میں ہی تھے. اور کچھ ہی دیر میں وہ مین دروازے پر پہنچ چکے تھے . میں نے دروازہ کھولا. انھوں نے اپنا یاتھ مکانے کیلیے آگے بڑھایا. میں انکا ہاتھ پکڑے ہوئے ہی انکو ڈرائنگ روم میں لے آئ.
میں نے اپنی ساس سے وسیم کا تعارف کروایا.
عمران بھی آگئے تھے. ساس سوفٹ ڈرنکس لے آئیں تھیں. میں نے وسیم سے اشاروں میں پوچھا. کہ سوفٹ ڈرنک پئینگے یہ وہسکی.؟ لیکن انھوں نے اسوقت سوفٹ ڈرنک ہی لینا پسند کیا.
کیونکہ سبکو ہی پتہ تھا کہ دعوت کس نوعیت کی ہے. یہی وجہ ہے کہ میں وسیم کے پہلو میں ہی بیٹھی ہوئ تھی. انھوں نے بھی میری کمر میں ہاتھ ڈال دیا تھا. اور وقتا فوقتا وہ مجھکو اپنے سے لپٹا بھی رہے تھے. تاہم میرے میاں اور ساس ان سب باتوں سے بلکل انجان بنے بیٹھے تھے.

کیا ڈانس کرنے کا موڈ ہے آپکا.؟ میں نے وسیم سے پوچھا.
اوہ کیوں نہیں…..وہ ایکدم ہی خوش ہوگئے. اور مجھے لپٹائے لپٹائے ہی اٹھے.
میں نے اپنی ساس کو اشارہ کیا. انھوں نے ڈم لائٹس کے علاوہ کمرے کی سب ہی روشنیاں بند کردیں.
میں وسیم کو لیکر کمرے کے بلکل اندھیرے گوشے میں تھی.
ہم دونوں ایکدوسرے کی بانہوں میں سما گئے. اور اس بار ہم نے ڈانس کے ساتھ ساتھ ایکدوسرے کے ہونٹوں کو بھی چوسنا شروع کردیا تھا.
وہ میرے میاں کے باس تھے. میاں اور ساس کی طرف سے سے مجھے کھلی چھوٹ تھی. یہئ وجہ ہے کہ آج میں خود ہی بہت بیقرار ہورہی تھی. اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے وسیم کی پتلون کی زپ کھولدی. اور رومالی میں ہاتھ اندر ڈالکر انکا لوڑا پکڑ لیا.
اوووووووہ……صائمہ ….میری جان تم نے تو خود ہی اسکو اپنے نام کرلیا…..وہ مدہوش لہجے میں بولے.
بھئ جو چیز میری ہے …وہ میری ہے بس….میں نے انکے کان میں سرگوشی کی.
کچھ دیر ڈانس کے بعد ہم کھانے کی میز پر آگئے تھے.
میری ساڑھی کا پلو اب نیچے گر کر میری کلائ پر آچکا تھا.

کھانے کے بعد میں نے شراب لانے کو کہا.
میری ساس اٹھیں. اور گلاسز اور بوتلیں میز پر لاکر سجادیں
میں نے وسیم کو گلاس بنا کر دیا. اور ساتھ ہی میاں کو اور ساس کو بھی گلاس تھمادئے.
صائمہ میں نہیں بیٹا….میری ساس نے گلاس وآپس رکھنا چاہا.
اوہو…امی پئیں نہ بیٹے کی پروموشن کی خوشی ہے…
میں نے انکو زبردستی گلاس پکڑادیا……اور چار و ناچار وہ پینے لگیں. جبکہ عمران اپنا گلاس خالی کرچکے تھے. جو میں نے فورا ہی دوبارہ بھر دیا تھا.
اور ساتھ ہی میں نے بھی اپنا گلاس لبوں سے لگالیا.

صائمہ…..پلیز اور…..وسیم نے پیار سے سرگوشی کی.
وسیم ….نہیں…اگر آپ نشے میں آگئے تو محھے چودے گا کون….؟ میں نے انکے کان میں کہا…
وہ میری بات کے اقرار میں مسکرادئیے.
اب میں اپنی ساس کو دوسرا گلاس پلارہی تھی. غالبا انکو پینے میں سرور محسوس ہوا تھا. یہی وجہ تھی. کہ اس بار انھوں نے مسکرا کر فورا ہی گلاس اپنے لبوں سے لگالیا تھا.

میرے میاں اور میری ساس اب دونوں ہی نشے میں ڈوب رہے تھے. دونوں کی آنکھیں بند ہونے کو تھیں.
اور یہی میں چاہتی تھی……..میں نے وسیم کا ہاتھ پکڑا اور انکو بیڈروم کی طرف چلنے کا اشارہ کیا.
وسیم اٹھے اور میرے ساتھ چلتے ہوئے بیڈروم میں آگئے.

میں نے اس رات کو سیلیبریٹ کرنے کیلیے خصوصی تیاری کی تھی. کمرے میں صرف ایک مدھم روشنی جل رہی تھی.
ائرکنڈیشنر آن تھا. اور بیڈ پر گلاب کے پھولوں کی پتیاں ڈالی گئیں تھیں.
اوہ نو بے بی…..اوف اتنا پیار میرے لیے ؟…وہ اور بیقرار ہوگئے.
جی ہاں ….یہ سب آپکے لیے….اور میں بھی….میں نے انکو پیار سے کہا….. اور اسکے ساتھ ہی میری ساڑھی کا پلو زمیں بوس ہوچکا تھا.
وسیم تیزی سے آگے بڑھے. اور میرا بلاؤز اتار ڈالا. اور ساتھ ہی میری ساڑھی اتری. اور آخر میں میرا bra.
اب میں وسیم کے سامنے مکمل طور پر قدرتی حالت میں کھڑی تھی.
وسیم لمحوں میں اپنے کپڑوں کی قید سے آزاد ہوچکے تھے.

صائمہ….جانم ….بیڈ پر بلکل درمیان میں چت لیٹ جاؤ اپنی ٹانگیں چیر کر…وہ سرگوشی میں بول رہے تھے.
اور میں نے انکی بات کی فورا تعمیل کی. انھوں نے میری کمر کے نیچے تکیہ رکھا. جس سے یہ ہوا کہ میری چوت اوپر کو اٹھ کر نمایاں ہوگئ تھی.
ارے کیا آپ فورا ہی فائنل اسٹیپ لگادینگے….میں حیران تھی.
جانوں دیکھتی جاؤ…میں کیا کرتا ہوں…وہ پرجوش لہجے میں بولے. اور اسکے ساتھ ہی وہ میری ٹانگوں کے درمیان آنکر میری چوت پر جھکے. اور اس پر اپنے ہونٹ پیوست کرکے اسکو چوسنا شروع کردیا.
اووووووو………اووووووووو,,,,,,,وسیم ,,,,,,,,اووووہ
یہ کیا کردیا آپنے……اوووہ
کیوں,, کیا کبھی تمہاری چوت کو چوسا نہیں تمہارے میاں نے……انھوں نے سر اٹھاکر مجھ سے پوچھا.
آپکی قسم کبھی نہیں….وہ تو بلکل سیدھے سادھے طریقے سے ہی چودتے ہیں مجھے….میں ہولے یولے بولی.
کیا محسوس ہورہا ہے چوت چسوا کر …..وہ میرے تاثرات پوچھ رہے تھے
بیت مزہ مل رہا ہے وسیم ….بہت….چوت میں آگ لگ رہی ہے میٹھی میٹھی سی چوسیں …..چوسیں…..چوستے رہیں..!
میں اپنی سدھ بدھ کھو رہی تھی.

وسیم نے میری ٹانگیں مظبوطی سے پکڑ کر چیری ہوئ تھیں.
اور اب وہ میری چوت کو نہ صرف اوپر سے چاٹ رہے تھے.
بلکہ اسکے اندر اپنی زبان ڈالکر اسکا گوشت بھی چوس رہے تھے…!
میرا تن بدن لرز رہا تھا…. سانس اتھل پتھل ہورہا تھا…..
میں نے جوش میں آنکر اپنی چھاتیاں اپنے ہاتھوں میں لیکر انکو مروڑنا شروع کردیا تھا. چوت میں لگ رہا تھا کہ اندر کی آگ اسی کے راستے باہر نکلنے کو بیتاب ہے……!

وسیم…….وسیم..پلیز…..پلیز…….بس کریں…..مجھ سے برداشت نہیں ہورہا ہے…..میرا دم باہر آتا محسوس ہورہا ہے.
رحم ….رحم…..!
میں لذت سے بے حال چیخنے لگی تھی.
اوت میری اتنی منت سماجت پر انھوں نے مجھے چھوڑ دیا.
میں چند لمحے گہرے گہرے سانس لیتی رہی……جب میرا سانس کچھ قابو میں آیا. تو وسیم میرے پہلو میں آنکر لیٹے
اور انھوں نے اپنا لوڑا میرے چہرے کے بلکل آگے کردیا.

ان کا لوڑا صرف چند انچ کی دوری پر میرے سامنے تھا.
آج پہلا موقعہ تھا. کہ میں کسی دوسرے مرد کا لوڑا اتنے قریب سے دیکھ رہی تھی. کہ اتنے پاس سے تو میں نے اپنے میاں کا لوڑا بھی نہیں دیکھا تھا.

بلاشبہ وسیم کا لوڑا بہت خوبصورت اور دل کو چھو لینے والا لگ رہا تھا. حالانکہ اسکی لمبائ میرے میاں کے لوڑے جتنی ہی تھی. لیکن وہ موٹائ میں عمران کے لوڑے سے ڈیڑھ گناء تھا. چکنی جلد,,,چمکدار ٹوپا…..بناء بالوں کے ….
وہ مجھے پہلی ہی نظر میں دل میں اتر گیا.

صائمی….. جانوں چوسو نہ اسکو….یہ تمہارے نرم ہونٹوں کا لمس مانگ رہا ہے…..تڑپ رہا ہے کہ تم اسکے بوسے لو.
وسیم بیحد جذباتی ہورہے تھے.
جی……میں نے کبھی چوسا نہیں ہے…..کبھی عمران نے یہ سب کروایا ہی نہیں…..میں نے انکو پیار سے کہا.
تو اب چوس لو……..ہم دونوں کے ملن میں کوئ تو خاص بات ہو. انفرادیت ہو…..وہ دیوانوں کی طرح منت کررہے تھے.

میں انکے لوڑے کے اوپر جھکی. اپنا منھ جتنا زیادہ کھول سکتی تھی. کھولا…….اور لوڑے کو اپنے منھ میں لے لیا. مگر اس طرح لیا کہ انکے لوڑے کی رگڑائ صرف میرے ہونٹ کریں. میرے دانتوں کی رگڑ اس پر نہ لگنے پائے.
وسیم کا لوڑا تقریبا آدھا ہی میرے منھ میں جا پایا تھا. تاہم میں اسکو پوری احتیاط سے چوس رہی تھی. کیونکہ یہ میرا پہلا چانس تھا.
اور آہستہ آہستہ……….مجھے اسکو چوسنے میں مزہ محسوس ہونے لگا. میں نے آنکھیں بند کرلیں. اور مجھے لگا کہ اسطرح لطف اور بھی دوبالا ہورہا ہے.
وسیم کے ہونٹوں سے لذت انگیز سسکیاں نکلنے لگیں تھیں. جوکہ اس بات کا ثبوت تھیں. کہ میرا چوسنا صحیح سمت میں جارہا ہے. سو انکی سسکیوں کو دیکھکر میں نے اب انکے لوڑے کو اپنے منھ میں اوپر نیچے کرنا شروع کردیا.
اور یوں وسیم مزے کے مارے اور بھی بلکنے لگے. انھوں نے میرے سر کو اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام لیا. اور وہ میرے سر کو نیچے کرنے کی کوشش کررہے تھے. کہ میں انکا لوڑا اپنے حلق تک لے جاؤں.

اور آخر ہم دونوں کی یہ مشترکہ کوشش کامیاب بھی ہوگئ.
بھلے زیادہ دیر تک نہ سہئ. کیونکہ لوڑا موٹا بہت تھا. حلق تک لینے میں مجھے ناک سے سانس لینا مشکل لگ رہا تھا. اسی لیے میں چند لمحے اسکو اندر لیکر اپنا سر اوپر کو اٹھالیتی. اور گہرا سانس لیکر پھر اسکو پورا ہی حلق میں اپنے اندر لیجاتی. اس طرح مجھے مزہ بھی مل رہا تھا. اور میری پریکٹس بھی ہورہی تھی.

وسیم……. بہت مزہ آرہا ہے جان….میں مکمل طور پر مزے میں ڈوب رہی تھی.
ابھی تو کچھ بھی نہیں ہے جانم…..ابھی تو تم نے اسکو اپنی چوت میں سمالینا ہے. اصل مزہ تو اسوقت لوگی تم.
وہ پرجوش انداز میں بولے.
وسیم کا لوڑا میرے چوسنے سے تھوک میں لت پت ہوکر اور بھی چمک اٹھا تھا. سرور کے مارے میری چوت شہوت بھرا لیس دار پانی خارج کررہی تھی. جس سے مجھکو گدگدیاں بدن میں ہوتی محسوس ہورہی تھیں.

وسیم……..دو نہ مجھے یہ …..گرمی بہت ہورہی ہے میرے اندر …..مجھ سے صبر نہیں ہورہا……مجھے قرار چاہئیے وسیم…..
میں انکا لوڑا اپنے ہاتھ میں پکڑے جذبات کی رو میں میں بہتی ہی جارہی تھی.
اور وسیم نے مجھکو پھر سے بیڈ پر چت لٹادیا. میری ٹانگیں کھولدیں. اور چوت کو پھر چند لمحے اوپر اور اندر سے چوس چوس کر مزید گیلا کرڈالا.
اب وہ میرے اوپر لیٹے. اپنا لوڑا میری چوت کے سوراخ پر رکھا.
وسیم…..میری ٹانگیں اوپر نہیں کرینگے کیا…..؟
میں حیران تھی.
نو بے بی…..میں تمکو جس طرح چودونگا تمکو اسطرح مزہ اور بھی دگنا ملیگا….وہ رسان سے بولے.
وسیم ……زرا دھیان سے ڈالییے گا. آپکا لوڑا موٹا زیادہ ہے.
میں نے انکو پیار سے کہا.
میری جان تم کیوں فکر کرتی ہو. تمکو صرف مزہ ملیگا. بس تکلیف نام کی کوئ شئے تمہاری چدائ میں نہیں ہوگی.
انھوں نے اتنے پیار سے کہا. کہ میں بلکل مطمئن ہوگئ. رگ رگ میں سکون اور اطمینان دوڑھ گیا.
اور اتنا کہکر انھوں نے ہلکا سا ہی دھکا مارا. اور مجھکو لگا. کہ نجانے کتنا لطف میرے اندر سمانے جارہا ہے. اووووووہ..!

لوڑا میرے اندر داخل ہوچکا تھا ہم دونوں نے ایکدسرے کو اپنی آغوش میں لیا ہوا تھا.
آووووووووو………میرے لبوں سے لذت بھری سسکی نکل پڑی…..!
وسیم …….بہت گرم ہورہا ہے لوڑا…..ایسا لگ رہا ہے لوہے کی گرم سلاخ گھسیڑدی ہے آپنے….!
میں مزے کے مارے بری طرح بہکنے لگی تھی.
یہ تمہارے اندر ٹھنڈا ہونے ہی تو آیا ہے. جانوں…..وسیم بھی جذباتی ہورہے تھے.
اور اسکے ساتھ ہی میں نے ہر خدشہ بالائے طاق رکھا.
وسیم…….دھواں دھار چدائ کردو میری………چود چود کر چیخیں نکال دو میری…….کسی کی پرواہ نہ کرنا. میرے میاں اور میری ساس میرے ساتھ ہیں. سہاگ رات پھر سے دہرادو میری……چودو…….چودو……بری طرح چودو….!

اور وسیم تو جیسے خوش ہوگئے میری باتوں سے…
انھوں نے فورا ہی تابڑ توڑ دھکے میری چوت پر لگانے شروع کردئیے. انکا لوڑا پھرتی کیساتھ میری چوت میں اوپر نیچے ہورہا تھا.
ہم دونوں ایکدوسرے کے ہونٹ چوس رہے تھے.
مزے کے مارے اب ہم دونوں سسکنے لگے تھے.
میں لذت بھری آہیں بھر رہی تھی. تڑپ رہی تھی.
وسیم گہرے گہرے سانس بھر رہے تھے.
ہمارے جسم آپس میں لپٹے ہوئے پیار کررہے تھے.

بہت ہی خوبصورت اور حسین امتزاج تھا وسیم کی چدائ کے انداز کا. میری ٹانگیں اٹھائے بناء ہی وہ مجھے دھکے لگارہے تھے. اسکے نتیجے میں انکا لوڑا میری رانوں کو اور چوت کو بری طرح رگڑ رہا تھا. میری تو یہ حالت ہورہی تھی کہ جیسے چوت سے دھواں نکلنے لگے گا.
اووووووہ……..وسیم……..بہت مزہ آرہا ہے……….بہت…بہت
اووووہ…….آہ…….!!!

میں مزے کے مارے پوری طرح بے تکلف ہوچکی تھی.
وسیم نے میرے لبوں سے اپنے لبوں کو پیوست کرلیا. اور اب ہم دونوں ایکدوسرے کے ہونٹ اور زبانوں کو چوس رہے تھے.
میرے ہاتھ وسیم کے جسم کو تیزی سے اوپر نیچے سہلارہے تھے. انکے بدن کی چکنی جلد پر مجھکو ہاتھ پھیرنے میں بہت لطف مل ریا تھا.

وسیم کا لوڑا …….اووووف ………!
وہ پورا لوڑا اندر تک چڑھاتے اور پھر چند لمحے بعد وہ اسکو اوپر کی طرف اٹھاتے. اور انکا صرف ٹوپا میرے اندر رہ جاتا.
اور پھر چند لمحے روک کر وہ جوابی دھکا مارتے.
ہم دونوں ہی بری طرح سسک رہے تھے.

کچھ دیر اسی طرح دھکے لگوانے کے بعد میں نے وسیم کو اپنے اوپر سے ہٹوایا.
انھوں نے سوالیہ نگاہوں سے میری طرف دیکھا.
ڈارلنگ……اب تم سیدھے لیٹ جاؤ. اب میں تم پر چڑھونگی.
میں نے وسیم کو پیار سے چمکارا.

وسیم نے فورا ہی میری بات کی تعمیل کی.
میں وسیم کے جسم کے اوپر آئ.
اب میں نے انکا ٹوپا اپنی چوت کے سوراخ پر رکھا.
ایک ہی دھکا اپنی چوت کو نیچے کی طرف دیا.
اور انکا لوڑا باآسانی میری چوت میں پورا کا پورا سما گیا.
اوووووووہ………میرے منھ سے سسکی نکل گئ.

اب میں چودونگی آپکو وسیم…..میں نے انکو چمکارا.
اور ساتھ ہی میں نے اپنے چوتڑ تیزی سے اوپر نیچے کرکے خود ہی دھکے لینے شروع کردئے.
اسکے ساتھ ہی میں نے وسیم کے منھ میں اپنا دودھ بھی دے دیا.
چوسو …….چوسو…..چوسو میری جان….میں بلکل فری ہوچکی تھی.
صائمی…..بے بی ایسا لگ رہا ہے ہم آپس میں سالوں سے چدائ کررہے ہیں. لگ ہی نہیں رہا ہماری پہلی ٹرپ ہے.
وسیم بے خود ہوکر میرا دودھ پیتے پیتے مجھ سے بولے.

اوہ ڈارلنگ آپکے لوڑے نے میرا قرار لوٹ لیا ہے.
وسیم……..اوووہ…..آپ دودھ پی رہے ہیں میرا…..بہت سکون مل رہا یے مجھے. چوس چوس کر لال سرخ کردو انکو.
میری حالت دیوانوں جیسی ہورہی تھی.

وسیم بھی ندیدوں کی طرح میرا دودھ پی رہے تھے.
کبھی ایک طرف کا منھ میں لیتے تو دوسرس والا زور سے دبانے لگتے….کچھ دیر میں دوسرا والا چوسنے لگتے تو پہلا والا دبانا شروع کردیتے.
کسقدر حسین جذبہ ہے یہ چدائ کا بھی…….!

پہلی ہی بار کی چدائ میں وہ مجھے اپنے میاں سے زیادہ پیارے لگنے لگے تھے. اور میں ان پر فدا ہوئے جارہی تھی.

اور بالاآخر……اس بے چینی اور چوت میں دہکتی آگ کے انجام تک پہنچنے کا وقت آگیا تھا.
مجھکو محسوس ہوا کہ میں ڈسچارج ہونے والی ہوں.

مستی کے مارے میں نے اور بھی تیزی سے دھکے لینے شروع کردئے. اب میں مستی کے مارے چلا رہی تھی. وسیم سسک رہے تھے. اور مجھکو محسوس ہوا کہ کوئ چیز بہت بجلی کی طرح گرما گرم میری چوت میں سے فووارے کی طرح نکلی.

اور میں بری طرح چلا اٹھی.
وسیم……میں …….میں…………گئییییییی.

اور اسکے ساتھ لطف اور لذت کے مارے میرا جسم بری طرح لرزا. اور میری چوت نے بھرپور مقدار میں لیس دار پانی اگل دیا.
ڈسچارج ہوتے ہی میں بے دم ہوگئ.

میں وسیم کے اوپر ہی ڈھ گئ. جیسے کوئ درخت کٹ کے گرتا ہے .

میں گہرے گہرے سانس لے رہی تھی. فارغ ہوتے ہی مجھکو اپنا جسم بلکل ہلکا پھلکا لگنے لگا تھا.

تاہم…….!
جو بات اس سارے کھیل میں اہم تھی. وہ یہ تھی. کہ ڈسچارج میں ہوئ تھی. وسیم نہیں…..!

کچھ دیر میں میرے اوسان بحال ہوگئے تھے.
اور یہ دیکھتے ہی وسیم نے پھرتی سے مجھے اپنے اوپر سے اٹھایا. میرا رخ پلٹا…….!
ابھی میں کچھ کہ ہی نہیں پائ تھی کہ انھوں نے اپنے جسم کے اوپر مجھکو بلکل سیدھا چت لٹایا. میری ٹانگوں میں اپنی ٹانگیں پھنسائیں. اپنا لوڑا میری چوت میں داخل کیا اور میری چھاتیاں اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام لیں.

اوووووووہ….نو….میں اتنا ہی کہ سکی.

اور اسکے ساتھ ہی وسیم نے مجھے تابڑ توڑ دھکے مارنے شروع کردئے. اور انکے دھکوں کی رفتار بہت طوفانی قسم کی تھی. وہ مجھکو اپنے اوپر سیدھا لٹا کر چود رہے تھے. یہی وجہ ہے کہ اس اسٹیپ میں انکا لوڑا مجھکو بہت ہی جاندار دھکے ماررہا تھا. جب لوڑا پورا میرے اندر تک گھس جاتا تو مجھکو ایسا محسوس ہوتا کہ جیسے میری چوت میں کسی نے گرم گرم خنجر گھونپ دیا ہو.

تیز رفتار دھکے …..موٹا لوڑا…….تجربہ کار مرد……اور میری رضامندی ……سب کا حسین امتزاج میری چدائ کی شکل میں میرے سامنے آرہا تھا.

میری چیخیں نکل رہی تھیں…..

وسیم میری چھاتیاں دبا دبا کر انکو لال سرخ کر رہے تھے.
اور ہم میں سے کسی کو اس بات کی کوئ پرواہ نہیں تھی
کہ باہر سے میرے میاں یہ ساس کمرے کے اندر نہ آجائیں.
وسیم مجھکو بری طرح بے دم کیے دے رہے تھے.

وسیم ……بس کریں……بس کریں…..!
لیکن میری آواز صدا بہ صحراء ثابت ہوئ.

کیا تھا وسیم کے چودنے میں ایسا سب کچھ جو ایک عورت کو مرد کی کنیز بنانے کیلییے کافی ہوتا ہے.
گرم بدن طاقت و توانائ جاندار لوڑا یہ سب ہی تھا.

میں نے اپنے آپکو اب بلکل بے سدھ چھوڑدیا. کیونکہ انھوں نے دھکے مار مار کر مجھے بلکل ہی نڈھال کردیا تھا.

لیکن آخر کب تک…….انکو جلد یہ بدیر ریلیز ہونا تھا نہ .

اور اچانک ہی انکے لبوں سے غراہٹیں نکلنے لگیں. انکے ہاتھوں کی گرفت میری چھاتیوں پر اسطرح مزید سخت ہوگئ. جیسے وہ انکو نچوڑ لینگے.

اور پھر انکا جسم ہلکے سے جھٹکے کیساتھ ہی پورا لرزا. انکے لبوں سے ایک طویل آہ نکلی . اور انکے لوڑے نے ضبط کے سارے بندھن توڑ ڈالے .
اور ایک بھرپور فووراے کی صورت میں انکی منی گرم گرم دہکتے ہوئے لاوے کی طرح میری چوت میں بھرگئ.

میرے حلق سے زوردار قسم کی آہ نکلی. میرا پورا کا پورا جسم مچل سا گیا. جیسے بدن کے اندر آگ سی بھر گئ ہو.

اور یوں ہماری چدائ آخر کار اپنے انجام کو پہنج گئ….!

منی کے اخراج کے بعد ہی وسیم کا بدن بھی بلکل ڈھیلا پڑنے لگا . انکے ہاتھوں کی گرفت میری چھاتیوں پر ڈھیلی ہوچکی تھی. اور آخر کار وہ بلکل بے دم ہوکر گہرے گہرے سانس لینے لگے.

میں نے کروٹ لی. اور انکے پہلو میں آگئ. اور پیار سے انکے سینے کو سہلانے لگی.

کچھ دیر بعد ہی وسیم نارمل ہوگئے تھے. وہ جانے کیلیے اٹھ رہے تھے. لیکن میں نے رات انکو اپنے پہلو میں گزارنے کی دعوت دی. جو انھوں نے بخوشی قبول کرلی.
اور یوں وہ رات میں نے وسیم کی بانہوں میں سکون سے سو کر گزاری.

صبح میں دیر سے سو کر اٹھی.

باہر آئ تو پتہ جلا کہ وسیم نہا دھو کر ناشتہ کرکے جاچکے ہیں. میاں بہت خوش تھے. اور ساس کی خوشی بھی دیدنی تھی. کیونکہ وسیم جانے سے پہلے پروموشن کی فائل پر دستخط کرکے گئے تھے.

صائمہ….جانو ناشتہ کرلو پھر باتھ لے لینا. ……میاں نے مجھ سے پیار سے کہا.

اور میں ناشتہ کرنے کے بعد باتھ روم جانے ہی والی تھی. کہ وسیم کی کال میرے فون پر آگئ.
سوئیٹی…میں آپکی گزشتہ رات کی مہمان نوازی پر بے حد مشکور ہوں. اور چاہتا ہوں کہ کل رات آپ میری مہمان بنیں.
وسیم ازحد جذباتی ہورہے تھے.
آپکے گھر….وہ بھی پوری رات….میں حیران ہوئ.
جی میرے گھر….میرے بیڈروم میں…پوری رات….کیونکہ میری بیگم کل رات اپنے میکے میں ہونگیں.
وہ خوشی میں کہ رہے تھے.
جی بہت بہتر ہے….جیسے آپکی خوشی…میں بھی مسکرادی.

اتنے میں عمران کمرے میں داخل ہوئے.
کیا ہوا….بہت مسکراہٹیں بکھری ہوئ ہیں ہماری بیگم کے چہرے پر…..وہ مجھے پیار سے لپٹا کر پوچھ رہے تھے.

میرے عزیز میاں جان…بات یہ ہے کہ تمہارے باس نے مجھے کل ساری رات اپنے بیڈروم میں مہمان بننے کی دعوت دی ہے
جو میں نے خوشی خوشی قبول کی ہے. عمران تمہارے باس سے چدواکر مجھے بہت لطف آیا ہے.
میں نے پیار سے انکے گال پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا.

میں نے دعوت قبول کرکے اچھا کیا نہ…..میں نے انکے کان میں سرگوشی میں پوچھا.
جو آپکی خوشی…..کیا باس کا لوڑا بہت مزے کا ہے.
انھوں نے بھی جوابا سرگوشی میں پوچھا.
خود دیکھ لینا اپنے باس کا لوڑا جب وہ مجھکو چودے گا.
میں مسکرا کر کہ اٹھی.

اور عمران اب تو یہ سب کچھ میرے اور وسیم کے درمیان چلے گا ہی. میری ساس نے کل ہی کہا تھا. روپیہ عورت کے نصیب سے ہوتا ہے. تو بہو بیگم اپنا نصیب آزما ڈالو.
سو میں اپنا نصیب ہی تو آزما رہی ہوں.

اور یہ بات پوری ہوئ ہی تھی کہ ہم دونوں ہی بھرپور قہقہ لگاکر مسکرا دئے تھے.

(…..ختم. شد…..)​خاوند کی فرمائش 

پیشکش: سٹوریز کلب

آج کا دن میری زندگی میں بہت ہی اہمیت کا حامل تھا.

کیونکہ آج رات کو مجھکو اور میرے میاں عمران کو انکے باس نے اپنے بنگلے پر پارٹی میں بلایا تھا. 

عمران نے مجھکو خاص طور پر اس پارٹی کیلیے تیار ہونے کا کہا تھا. انھوں نے خود ہی میرے کپڑوں کی وارڈروب دیکھی.

اور میرے لیے ساڑھی نکالی. جسکا بلاؤز بڑے گلے اور بناء آستینوں کا تھا.

میاں کی ہدایت تھی. کہ دیکھو یہ پارٹی میرے لیے بہت اہمیت کی حامل یے. لہازا اپنا رویہ میرے باس کے ساتھ بہت اچھا اور دوستانہ رکھنا. 

اور میں نے انکو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا تھا.

رات کے نو بج گئے تھے. اور میں ساڑھی باندھے. مناسب میک اپ میں تیار تھی. دونوں بچوں کو انکی نانی کے ہاں روانہ کیا جاچکا تھا. 

میں میاں کے سامنے تیار ہوکر کھڑی ہوئ. تاکہ وہ میری تیاری دیکھکر مطمئن ہوسکیں. اور انھوں نے میری تیاری دیکھکر فورا ہی کہا…… پرفیکٹ

اور میں بھی مسکرادی.

اب ہم ……وسیم صاحب…..جوکہ میرے میاں کے باس تھے.

انکے گھر روانہ ہورہے تھے. اور تقریبا آدھے گھنٹے میں ہی ہم انکے بنگلے پر پہنچ چکے تھے. 

وسیم صاحب نے ہم دونوں کا پرتپاک استقبال کیا. میں نے انکا نام تو بہت سنا تھا. لیکن دیکھا آج تھا انکو. 

بہت نفیس اور پرکشش شخصیت تھی انکی. پینتیس سال کی عمر تھی. لیکن وہ مجھکو پچیس سال سے زیادہ کے نہیں لگ رہے تھے. 

آفس کے اور بھی لوگ پارٹی میں مدعو تھے. انکی بیگمات بھی انکے ہمراہ تھیں. 

سر …..ان سے ملیں …صائمہ میری بیگم…عمران نے وسیم صاحب سے میرا تعارف کروایا.

اوہ…..بہت خوب….وسیم مجھے دیکھکر مسکرائے. اور اپنا ہاتھ مجھ سے ہاتھ ملانے کیلیے آگے بڑھایا. 

اور میں نے بھی ان سے ہاتھ ملانے میں دیر نہیں لگائ.

ارے بھئ عمران….کیاں چھپاکر رکھا تھا. تمنے اتنی خوبصورت خاتون کو…….وسیم نے شوخی سے مجھکو دیکھکر کہا.

سر آج لے آیا نہ….تو چھپانے والی تو بات ہی ختم پھر.

عمران نے بھی فورا جواب دیا. اور ہم تینوں ہی مسکرادئیے.

وسیم نے ہمارے لیے سوفٹ ڈرنک منگوایا. مجھکو بزات خود سوفٹ ڈرنک پیش کیا جو میں نے مسکراتے ہوئے شکریہ کیساتھ لے لیا. 

ابھی میں بیٹھی ہی تھی. کہ عمران کے آفس کولیگز عمران کے پاس آگئے. اور انکو اپنے ساتھ لیجانے پر اصرار کرنے لگے.

عمران آپ جائیں. فکر نہ کریں. صائمہ کے پاس میں ہوں نہ.

انھوں نے عمران کو مطمئن کیا.

ہاں ہاں….آپ جائیں…..کوئ حرج نہیں. میں وسیم صاحب کے ساتھ ہی ہوں……..میں نے بھی عمران کو مطمئن کیا.

اور یوں وہ اطمینان سے اپنے کولیگز کیساتھ چلیگئے.

اب میں تھی. اور وسیم تھے. آج زندگی میں پہلی بار ایسا یورہا تھا. کہ میں کسی اور مرد سے اسقدر بےتکلفی سے باتیں کررہی تھی. اور مجھے ان سے اتنا فری ہوکر مسکرا مسکرا کر بات کرنا برا بھی نہیں لگ رہا تھا. میں انکی شخصیت اور سراپے سے بہت متاثر ہورہی تھی.

اچانک ہی وسیم اٹھ کھڑے ہوئے. انھوں نے میرا ہاتھ تھاما. اور ڈانس فلور پر لے آئے. جہاں مرد و خواتین آپس میں ڈانس کررہے تھے.

ہم نسبتا ایک اندہیرے گوشے کیطرف آگئے. وسیم نے اپنا سیدھا ہاتھ میری کمر میں ڈالا. اور اپنے الٹے ہاتھ سے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیلیا. اور یوں ہم دونوں موسیقی کی لئے پر ہلکے ہلکے جھومنے لگے. انکے ہاتھ بہت گرم لگ رہے تھے خاص کر انکا سیدھا ہاتھ. جو کہ میری ننگی کمر میں تھا. ایسا لگرہا تھا. کہ جیسے میری کمر کا نرم و گرم مساج ہورہا ہو……!

ہم دونوں آپس میں باتیں کررہے تھے. ایکدوسرے کو جان رہے تھے. ایکدوسرے کی آنکھوں میں جھانک رہے تھے. اور سب سے حیران کن بات یہ تھی میرے لیے کہ یہ سب کچھ ہی… مجھکو بلکل بھی برا نہیں لگ رہا تھا. ہم دونوں کے درمیان فاصلہ بلکل برائے نام تھا. انکے کوٹ میں سے پرفیوم کی خوشبو جوکہ موسم کی منابت سے عین مطابق تھی. مجھے بہت بھلی لگ رہی تھی. 

اچانک ہی اعلان کیا گیا. کہ تمام خواتین و حضرات ڈائیننگ ٹیبل پر تشریف لے آئیں.

اور وسیم میرا ہاتھ تھامے ہوئے مجھے کھانے کی میز پر لے آئے……….اور ہم دونوں نے اکھٹے ہی کھانا کھایا.

ڈنر کے بعد شراب سرو کرنی شروع کی گئ. 

صائمہ ……لیجیے نہ آپ…..انھوں نے مجھے شراب کی پیشکش کی.

اوہ نو…..وسیم میں نے کبھی پی نہیں…میں دھیرے سے بولی.

جیسے آپکی مرضی….لیکن پہلی بار میرے کہنے سے ڈرنک کرلیتیں تو کوئ حرج نہیں تھا. وہ دوستانہ انداز میں بولے.

بات یہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ مجھکو نشہ چڑھ جائے. اسلیے انکار کررہی تھی….میں نے انکو اپنی بات کلییر کی.

تھوڑی سی پی کر کچھ نہیں ہوگا….وہ مسکرا کر بولے.

اچھا چلیں پلائیں…..میں نے بھی گرین سگنل دیدیا…!

اور انھوں نے جام میرے ہاتھ میں تھمادیا. میں نے اسکو ایک نظر دیکھا. اور لبوں سے لگالیا. اور دھیرے دھیرے پینے لگی 

شراب بھی بہت اعلی کوالٹی کی تھی. ہر ہر گھونٹ مجھکو سرور بخشتا حلق سے نیچے اتر رہا تھا. 

وسیم……ایک اور پلائینگے.؟ میں نے ان سے دھیرے سے پوچھا.

کیوں نہیں…..اچھی لگی آپکو…؟ وہ میری بات پر بہت خوش لگ رہے تھے.

جی جناب…..بہت بہترین ہے….میں نے صاف طور پر کہا.

اور انھوں نے دوسرا گلاس میرے لبوں سے لگادیا.

اور میں اسکو دھیرے دھیرے پی گئ. 

اور اسی دوران رات کے بارہ بج گئے. یال کی روشنیاں بلکل بند کردی گئیں. صرف چند مدھم روشنیاں ایک دو جگہ جل رہی تھیں. 

وسیم نے میرا ہاتھ پکڑا. اور پھر ڈانس فلور پر لے آئے.

ابکی بار انھوں نے اپنی بانہوں میں لیلیا تھا. میں نے اپنے ہاتھ انکے شانوں پر رکھے ہوئے تھے. وسیم میری آنکھوں میں دیکھ رہے تھے 

صائمہ……آپ کتنی حسین ہیں…..وسیم کا لہجہ خوابناک تھا.

اچھا…..آپ ہی بتادیں نہ…..میں اٹھلا کر اداء سے بولی.

اور جواب میں وسیم نے مجھکو اپنے سینے سے لگالیا. یوں ہم دونوں کے جسم ایکساتھ پیوست ہوگئے تھے. ہم موسیقی پر جھوم رہے تھے. 

اچانک ہی وسیم نے میرا رخ بدلا. 

میری کمر انکے سینے سے لگ چکی تھی. اور اب انھوں نے اپنے ہاتھ میری چھاتیوں پر رکھ لییے تھے. انکی انگلیاں میری چھاتیوں کو دبارہی تھیں. آس پاس اندھیرا تھا. اسیلیے شائد انکو کوئ حرج محسوس نہ ہوا.

وسیم……..یہ کیا کررہے ہیں آپ……میں بے چین سی ہوگئ.

وہی جو آپ جیسی ملکہ حسن کیساتھ کرنا چاہئیے. وہ میرے کان میں سرگوشی میں بولے.

انکے ہاتھوں میں میری چھاتیاں تھیں. ایک عجیب سا سکون مل رہا تھا مجھکو . میں نے بھی اپنی آنکھیں بند کرلیں. اور اپنا سر انکے شانے پر ٹکا دیا. اور مجھکو محسوس ہوا کہ وسیم نے اپنے ہونٹ میرے گال پر جمادیے. اور اب وہ ہولے ہولے گال کا بوسہ لے رہے تھے. اور مجھکو محسوس ہوا. کہ وسیم کو روکنے کا میرا دل بھی نہیں چاہ رہا تھا.

ہم دونوں اسیطرح کافی دیر تک اندھیرے میں اسی حالت میں ایک دوسرے میں سمائے رہے. 

اچانک ہی لائٹس آن کردیں گئیں. اور یوں ہم دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوئے.

تاہم ایک دوسرے کو دیکھکر مسکرانے کا سیشن جاری و ساری تھا. 

صائمہ…….وسیم نے مجھکو پکارا.

جی…..میں صرف اتنا ہی کہ سکی.

میں آپ سے دوستی کرنا چاہتا ہوں…..وہ دل کی بات زبان پر لے آئے….. تم جو چاہو میں کرنے کیلیے تیار ہوں.

کیا میرا آپکے اتنا قریب ہونا …….آپکے ساتھ ڈانس کرنا …….

کیا اور بھی کچھ ثبوت چاہیئے. آپکو میرے اقرار کا…؟

میں نے انکے کان میں رازدارانہ طور پر سوال کیا. 

اور میں نے دیکھا کہ وسیم میری بات پر مسکرادئیے. 

میرا ہاتھ ابھی تک انکے ہاتھ میں ہی تھا. اور مجھے بھی اسکا احساس نہیں ہوا کہ میں ان سے اپنا ہاتھ چھڑالوں.

صائمہ ……سوئیٹ ہارٹ…..جو چاہو مانگ لو مجھ سے…

وہ خوشی سے جھوم اٹھے تھے.

اچھا………کل مانگونگی……میں مسکرادی.

اور اتنے میں عمران اپنے کولیگز کے ہمراہ وآپس آگئے.

کیا ہوا بور تو نہیں ہوئیں صائمہ تم…انھوں نے آتے ہی پوچھا

یہ سوال مت پوچھو تم…….میں نے وسیم کیطرف دیکھا. اور ہم دونوں ہی معنی خیز انداز میں مسکرا اٹھے.

سر اب ہم اجازت چاہینگے….عمران نے وسیم سے کہا.

جائینگی آپ کیا……وسیم نے محھ سے دریافت کیا.

جی ….عمران زرا تھکے ہوئے لگ رہے ہیں…میں نے بات بنائ.

اوکئے…….میں کل آپکو فون کروں تو کوئ حرج تو نہیں؟

جائیے کوئ حرج نہیں….میں نے بھی انکو کھلی چھوٹ دیدی.

شکریہ …….انھوں نے اتنا کہا. اور وہ اچانک ہی وہ میرے ایکدم سے اتنے قریب آئے کہ مجھکو اندازہ ہی نہ یوسکا. صرف اتنا ہی محسوس ہوا کہ انکے لب میرے لبوں سے چھوئے. اور وہ پھرتی سے پیچھے ہوگئے. 

اور ہم میاں بیوی گھر وآپس آگئے………..!

گھر آنکر مجھے ایکدم ہی پتہ نہیں کیا ہوا. میں آئینے کے سامنے آنکر اپنے سراپے کو بغور دیکھنے لگی. اور مجھکو اپنا آپ وآپس آنکر بہت تبدیل تبدیل نکھرا نکھرا لگ رہا تھا. 

میں اپنا آپ دیکھکر بے اختیار ہی مسکرا دی…………..!

کیا ہوا بیگم جان ……لگتا ہے کہ ہمارے باس آپسے ملکر بہت زیادہ خوش یوئے ہیں….عمران نے دل کی بات کہدی.

بری بات ہے بچے نہیں بولتے بڑوں کی باتوں میں……میں نے انکے گالوں کو پیار سے چوم کر کہا. 

اور اسکے ساتھ ہی میں نے اپنی ساڑھی اتارنی شروع کردی.

ساس اپنے کمرے میں سوچکیں تھیں. بچوں کو اپنی نانی کے ہاں سے کل شام کو ہی آنا تھا. ییئ وجہ ہے کہ میں اب صرف ایک bra پہنے ہوئے تھی. 

عمران آپ بھی اسیطرح میرے پاس آجائیں. …..میں نے عمران کو کہا. اور بیڈ پر نیم دراز ہوگئ .

عمران میرے پاس آگئے. اور محھکو اپنی بانہوں میں بھرلیا.

کیا ہوا بہت خوش ہو بیگم تم……عمران مجھے چاٹتے ہوئے بولے.

بھئ خوش تو ہونا ہی چاہیئے نہ مجھکو آپکے باس تو فدا ہی ہوگئے ہیں نہ مجھ پر…..میرے لہجے میں تکبر نمایاں تھا.

ہاں محھے کوئ حیرت نہیں ہوئ. چیز ہی تم ایسی ہو…وہ مسکرا کر بولے…

بہت جلد تمہاری پروموشن ہونے والی عمران……میں نے اپنے لب عمران کے لبوں کے بلکل قریب کرکے کہا.

صائمہ…..تم نے …….وہ حیرت سے گڑبڑا سے گئے تھے.

ہاں شراب پی ہے تمہارے باس کیساتھ میں نے….بہت مزا آیا مجھے….میرے دودھ دبائے ہیں اسنے……گال چوستا ریا ہے میرے وہ…..چلتے چلتے میرے لبوں پر بھی بوسہ لیا ہے.

میں اپنی کامیاب کارکردگی انکو بتارہی تھی………..!!!!!!

اچھا تو پھر کب میری پروموشن ہونے والی ہے……وہ بیقراری سے بولے.

بس…..تمہارے باس کے نیچے آنے کی دیر ہے. عہدہ,,, تنخواہ سب کچھ تمہارا بڑھ جائیگا…..میں نے مسکرا کر انکو کہا.

اور اتنا کہکر میرا یاتھ کمر کے پیچھے گیا. اور میں نے اپنے bra کا ہک کھول دیا. 

اب میرا braبیڈ سے نیچے پڑا ہوا تھا.

ڈارلنگ……آجکی چدائ تمہاری پروموشن کے نام…….اور اسکے ساتھ ہی میں چت ہوکر ٹانگیں کھولکر لیٹ گئ……….!

دوسری صبح میں میں بیدار ہوئ. تو ظاہر ہے میری نیند پوری نہیں ہوئ تھی….. کیونکہ ایک تو پارٹی سے دیر میں وآپسی. اور پھر میاں کے ساتھ ایک بھرپور چدائ…….! 

یہی وجہ ہے کہ سوتے سوتے رات کے چار بج گئے تھے.

اور اسی وجہ سے میاں نے مجھکو اٹھایا نہیں تھا. وہ آفس جاچکے تھے. 

میں باہر آئ. تو میری نظر اپنی ساس پر پڑی. وہ مجھکو دیکھکر مسکرائیں. 

صائمہ چلو بیٹا ناشتہ کرلو میرے ساتھ ہی…انھوں نے مجھے پیار سے پکارا.

امی… آئ ایم سوری میں جاگ نہیں سکی….میں شرمندہ سی ہوکر بولی.

ارے کوئ بات نہیں مجھے پتہ ہے رات کو تمکو آنے میں دیر بہت لگ گئ تھی.

اور یوں ہم دونوں نے اکھٹے ہی ناشتہ کیا.

گھر کے کام کاج نمٹاکر میں فارغ ہی ہوئ تھی. کہ مجھکو ایک خیال آیا….اور یی خیال آتے ہی میں اپنی ساس کے پاس آنکر بیٹھی. 

امی مجھکو آپسے ایک بہت ہی ضروری بات کرنی ہے…

میں نے ان سے صاف بات کرنے کا سوچ لیا تھا.

ہاں بولو صائمہ….کیا بات ہے…وہ میری طرف متوجہ ہوئیں.

اور پھر میں نے انکو رات والی پارٹی کی تمام روداد اور عمران کے باس نے جو کچھ میرے ساتھ کیا تھا. وہ سب کچھ میں نے انکو تفصیل سے بتادیا.

میری ساس نے میری تمام باتیں پوری توجہ سے سنیں. میری بات پوری ہونے پر مجھکو ایک نظر دیکھا. اور بولیں.

صائمہ دیکھو…….اس دنیا میں محنت کرکے انسان صرف اپنا گزارہ چلا سکتا ہے. زندگی اس سے بہت آگے کا نام ہے. اور اسکے حصول لییے انسان کو محنت کے بدلے کچھ اور ہی کرنا پڑتا ہے….ہم جس لگزری فلیٹ میں ہیں . یہ محنت سے نہیں ملا مجھکو…..تمہارے سسر کی موت کے بعد انکی سروس میں نے جوائن کرلی تھی. ہمدانی صاحب جوکہ میرے باس تھے. انھوں نے مجھکو دیکھکر ہی کہدیا تھا. کہ اگر آپ ترقی کرنا چاہتی ہیں . تو میری باتیں مانیے. اور میں انکی باتیں مانتی گئ.

تو امی آپ بھی کیا……میں ادھوری بات کرکے رہ گئ.

ہاں صائمہ…..کام تو بس ایک بہانہ ہی تھا. میں تو ہمدانی صاحب کی گود میں لیٹی رہتی تھی. یہ فلیٹ انھوں نے ہی مجھے دیا تھا. وہ مجھے یہاں آنکر خوب چودتے. میں بھی اکیلی تھی. کبتک بیوگی کا سوگ مناتی. سو میں نے بھی خوب چدوایا. روپیہ پیسہ زیور گاڑی سب کچھ چھ سات سالوں میں اسی طرح مزے لینے دینے میں آگیا.

وہ آج اپنی حقیقت حال مجھکو سنارہی تھیں.

صائمہ تم نے سنا ہوگا . کہ اولاد مرد کے نصیب سے ہوتی ہے اور روپیہ عورت کے نصیب سے ہوتا ہے. 

وہ معنی خیز انداز میں پوچھ رہی تھیں.

جی امی سنا ہے میں نے….میں نے کہا.

بس…….تم ایک عورت ہو. اب تم بھی اپنا نصیب آزما ڈالو.

وہ دھیرے سے سرگوشی میں بولیں.

ٹھیک ہے……..آزماتی ہوں…..میں نے حتمی فیصلہ کرلیا.

اور پھر یوں ہوا کہ…..!

میں دوپہر کا کھانا کھاکر لیٹی ہی تھی کہ میرے موبائل کی بیل بجی. میں نے دیکھا تو کوئ گمنام نمبر تھا. لیکن مجھکو ایسا لگا کہ یقینا یہ وسیم کی ہی کال نہ ہو. سو میں نے فون ریسیو کیا.

ہیلو میم……کیسی ہیں آپ…انکی شوخ آواز ابھری.

میں ٹھیک ہوں آپ سنائیے. میں مسکرا کر بولی.

میں ٹھیک نہیں ہوں . تبھی تو آپکو فون کیا ہے…..وسیم کی آواز میں بیقراری تھی.

تو …میں کیا کرسکتی ہوں . آپکو ٹھیک کرنے کیلیے…میں بھی شوخ ہوگئ.

وہ سب کچھ جو میں چاہتا ہوں…وہ صاف طور پر بولے.

سوئیٹی آپنے میری آفر کا کیا سوچا….انھوں نے رات والی پیشکش پر بات کی.

سوچنا تو آپنے ہے…میں نے ہولے سے کہا.

اچھا…..کیا سوچوں..؟ وہ بولے.

آسان سی بات ہے. عمران کی پروموشن کردیجیے. انکا عہدہ اور تنخواہ دونوں ہی بڑھ جائیگی. وہ خوش ہوجائینگے. اور ہمارا کام آسان ہوجائیگا…..میں صاف بات پر آئ.

اوہ…..پروموشن کی تو آپ فکر ہی نہ کریں. وہ تو میں اسکو دونگا ہی. اور تنخواہ بھی بڑھیگی ساتھ میں. پروموشن کی خوشی میں آپ دعوت کب دینگی مجھکو…؟….وہ بولے.

اسی ہفتے کی رات آجائیں. ہم انجوائے کرینگے…..وسیم میری بات پر جھوم اٹھے تھے.

اور دن گزرتے گئے…..ہفتہ کی شام آن پہنچی. کہنے کو تو یہ ایک دعوت تھی. لیکن اسکی نوعیت کیا تھی. یہ میں ہی جانتی تھی. کہ آج میرے میاں کا باس مجھکو چودنے آرہا ہے.

اور میرے میاں اور میری ساس کی مرضی اس میں بخوبی شامل ہے.

میں شام سے ہی تیاری میں لگی ہوئ تھی. 

نہا دھو کر میں نے اپنے بالوں کی پونی باندھی. اپنا میک اپ کیا. بدن پر پرفیوم لگایا. اور بہترین قسم کی ساڑھی نکالی جسکا بلاؤز ڈیپ گلے اور بغیر آستینوں کا تھا.

میں آٹھ بجے ہی تیار ہوگئ تھی. ساس صاحبہ کچن میں کھانا تیار کرچکیں تھیں. اب وہ بھی تیار ہورہیں تھیں. عمران کو میں نے وہسکی کی بوتلیں لینے بھیجا تھا. وہ آنے ہی والے تھے. 

میں نے وسیم کو فون لگایا.

وہ راستے میں ہی تھے. اور کچھ ہی دیر میں وہ مین دروازے پر پہنچ چکے تھے . میں نے دروازہ کھولا. انھوں نے اپنا یاتھ مکانے کیلیے آگے بڑھایا. میں انکا ہاتھ پکڑے ہوئے ہی انکو ڈرائنگ روم میں لے آئ. 

میں نے اپنی ساس سے وسیم کا تعارف کروایا.

عمران بھی آگئے تھے. ساس سوفٹ ڈرنکس لے آئیں تھیں. میں نے وسیم سے اشاروں میں پوچھا. کہ سوفٹ ڈرنک پئینگے یہ وہسکی.؟ لیکن انھوں نے اسوقت سوفٹ ڈرنک ہی لینا پسند کیا. 

کیونکہ سبکو ہی پتہ تھا کہ دعوت کس نوعیت کی ہے. یہی وجہ ہے کہ میں وسیم کے پہلو میں ہی بیٹھی ہوئ تھی. انھوں نے بھی میری کمر میں ہاتھ ڈال دیا تھا. اور وقتا فوقتا وہ مجھکو اپنے سے لپٹا بھی رہے تھے. تاہم میرے میاں اور ساس ان سب باتوں سے بلکل انجان بنے بیٹھے تھے.

کیا ڈانس کرنے کا موڈ ہے آپکا.؟ میں نے وسیم سے پوچھا.

اوہ کیوں نہیں…..وہ ایکدم ہی خوش ہوگئے. اور مجھے لپٹائے لپٹائے ہی اٹھے.

میں نے اپنی ساس کو اشارہ کیا. انھوں نے ڈم لائٹس کے علاوہ کمرے کی سب ہی روشنیاں بند کردیں. 

میں وسیم کو لیکر کمرے کے بلکل اندھیرے گوشے میں تھی.

ہم دونوں ایکدوسرے کی بانہوں میں سما گئے. اور اس بار ہم نے ڈانس کے ساتھ ساتھ ایکدوسرے کے ہونٹوں کو بھی چوسنا شروع کردیا تھا.

وہ میرے میاں کے باس تھے. میاں اور ساس کی طرف سے سے مجھے کھلی چھوٹ تھی. یہئ وجہ ہے کہ آج میں خود ہی بہت بیقرار ہورہی تھی. اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے وسیم کی پتلون کی زپ کھولدی. اور رومالی میں ہاتھ اندر ڈالکر انکا لوڑا پکڑ لیا.

اوووووووہ……صائمہ ….میری جان تم نے تو خود ہی اسکو اپنے نام کرلیا…..وہ مدہوش لہجے میں بولے.

بھئ جو چیز میری ہے …وہ میری ہے بس….میں نے انکے کان میں سرگوشی کی.

کچھ دیر ڈانس کے بعد ہم کھانے کی میز پر آگئے تھے. 

میری ساڑھی کا پلو اب نیچے گر کر میری کلائ پر آچکا تھا. 

کھانے کے بعد میں نے شراب لانے کو کہا. 

میری ساس اٹھیں. اور گلاسز اور بوتلیں میز پر لاکر سجادیں

میں نے وسیم کو گلاس بنا کر دیا. اور ساتھ ہی میاں کو اور ساس کو بھی گلاس تھمادئے.

صائمہ میں نہیں بیٹا….میری ساس نے گلاس وآپس رکھنا چاہا.

اوہو…امی پئیں نہ بیٹے کی پروموشن کی خوشی ہے…

میں نے انکو زبردستی گلاس پکڑادیا……اور چار و ناچار وہ پینے لگیں. جبکہ عمران اپنا گلاس خالی کرچکے تھے. جو میں نے فورا ہی دوبارہ بھر دیا تھا.

اور ساتھ ہی میں نے بھی اپنا گلاس لبوں سے لگالیا.

صائمہ…..پلیز اور…..وسیم نے پیار سے سرگوشی کی.

وسیم ….نہیں…اگر آپ نشے میں آگئے تو محھے چودے گا کون….؟ میں نے انکے کان میں کہا…

وہ میری بات کے اقرار میں مسکرادئیے.

اب میں اپنی ساس کو دوسرا گلاس پلارہی تھی. غالبا انکو پینے میں سرور محسوس ہوا تھا. یہی وجہ تھی. کہ اس بار انھوں نے مسکرا کر فورا ہی گلاس اپنے لبوں سے لگالیا تھا.

میرے میاں اور میری ساس اب دونوں ہی نشے میں ڈوب رہے تھے. دونوں کی آنکھیں بند ہونے کو تھیں. 

اور یہی میں چاہتی تھی……..میں نے وسیم کا ہاتھ پکڑا اور انکو بیڈروم کی طرف چلنے کا اشارہ کیا.

وسیم اٹھے اور میرے ساتھ چلتے ہوئے بیڈروم میں آگئے.

میں نے اس رات کو سیلیبریٹ کرنے کیلیے خصوصی تیاری کی تھی. کمرے میں صرف ایک مدھم روشنی جل رہی تھی.

ائرکنڈیشنر آن تھا. اور بیڈ پر گلاب کے پھولوں کی پتیاں ڈالی گئیں تھیں. 

اوہ نو بے بی…..اوف اتنا پیار میرے لیے ؟…وہ اور بیقرار ہوگئے.

جی ہاں ….یہ سب آپکے لیے….اور میں بھی….میں نے انکو پیار سے کہا….. اور اسکے ساتھ ہی میری ساڑھی کا پلو زمیں بوس ہوچکا تھا.

وسیم تیزی سے آگے بڑھے. اور میرا بلاؤز اتار ڈالا. اور ساتھ ہی میری ساڑھی اتری. اور آخر میں میرا bra.

اب میں وسیم کے سامنے مکمل طور پر قدرتی حالت میں کھڑی تھی.

وسیم لمحوں میں اپنے کپڑوں کی قید سے آزاد ہوچکے تھے.

صائمہ….جانم ….بیڈ پر بلکل درمیان میں چت لیٹ جاؤ اپنی ٹانگیں چیر کر…وہ سرگوشی میں بول رہے تھے.

اور میں نے انکی بات کی فورا تعمیل کی. انھوں نے میری کمر کے نیچے تکیہ رکھا. جس سے یہ ہوا کہ میری چوت اوپر کو اٹھ کر نمایاں ہوگئ تھی.

ارے کیا آپ فورا ہی فائنل اسٹیپ لگادینگے….میں حیران تھی.

جانوں دیکھتی جاؤ…میں کیا کرتا ہوں…وہ پرجوش لہجے میں بولے. اور اسکے ساتھ ہی وہ میری ٹانگوں کے درمیان آنکر میری چوت پر جھکے. اور اس پر اپنے ہونٹ پیوست کرکے اسکو چوسنا شروع کردیا.

اووووووو………اووووووووو,,,,,,,وسیم ,,,,,,,,اووووہ

یہ کیا کردیا آپنے……اوووہ

کیوں,, کیا کبھی تمہاری چوت کو چوسا نہیں تمہارے میاں نے……انھوں نے سر اٹھاکر مجھ سے پوچھا.

آپکی قسم کبھی نہیں….وہ تو بلکل سیدھے سادھے طریقے سے ہی چودتے ہیں مجھے….میں ہولے یولے بولی.

کیا محسوس ہورہا ہے چوت چسوا کر …..وہ میرے تاثرات پوچھ رہے تھے 

بیت مزہ مل رہا ہے وسیم ….بہت….چوت میں آگ لگ رہی ہے میٹھی میٹھی سی چوسیں …..چوسیں…..چوستے رہیں..!

میں اپنی سدھ بدھ کھو رہی تھی. 

وسیم نے میری ٹانگیں مظبوطی سے پکڑ کر چیری ہوئ تھیں.

اور اب وہ میری چوت کو نہ صرف اوپر سے چاٹ رہے تھے.

بلکہ اسکے اندر اپنی زبان ڈالکر اسکا گوشت بھی چوس رہے تھے…!

میرا تن بدن لرز رہا تھا…. سانس اتھل پتھل ہورہا تھا…..

میں نے جوش میں آنکر اپنی چھاتیاں اپنے ہاتھوں میں لیکر انکو مروڑنا شروع کردیا تھا. چوت میں لگ رہا تھا کہ اندر کی آگ اسی کے راستے باہر نکلنے کو بیتاب ہے……!

وسیم…….وسیم..پلیز…..پلیز…….بس کریں…..مجھ سے برداشت نہیں ہورہا ہے…..میرا دم باہر آتا محسوس ہورہا ہے.

رحم ….رحم…..!

میں لذت سے بے حال چیخنے لگی تھی.

اوت میری اتنی منت سماجت پر انھوں نے مجھے چھوڑ دیا.

میں چند لمحے گہرے گہرے سانس لیتی رہی……جب میرا سانس کچھ قابو میں آیا. تو وسیم میرے پہلو میں آنکر لیٹے

اور انھوں نے اپنا لوڑا میرے چہرے کے بلکل آگے کردیا.

ان کا لوڑا صرف چند انچ کی دوری پر میرے سامنے تھا.

آج پہلا موقعہ تھا. کہ میں کسی دوسرے مرد کا لوڑا اتنے قریب سے دیکھ رہی تھی. کہ اتنے پاس سے تو میں نے اپنے میاں کا لوڑا بھی نہیں دیکھا تھا.

بلاشبہ وسیم کا لوڑا بہت خوبصورت اور دل کو چھو لینے والا لگ رہا تھا. حالانکہ اسکی لمبائ میرے میاں کے لوڑے جتنی ہی تھی. لیکن وہ موٹائ میں عمران کے لوڑے سے ڈیڑھ گناء تھا. چکنی جلد,,,چمکدار ٹوپا…..بناء بالوں کے ….

وہ مجھے پہلی ہی نظر میں دل میں اتر گیا.

صائمی….. جانوں چوسو نہ اسکو….یہ تمہارے نرم ہونٹوں کا لمس مانگ رہا ہے…..تڑپ رہا ہے کہ تم اسکے بوسے لو.

وسیم بیحد جذباتی ہورہے تھے.

جی……میں نے کبھی چوسا نہیں ہے…..کبھی عمران نے یہ سب کروایا ہی نہیں…..میں نے انکو پیار سے کہا.

تو اب چوس لو……..ہم دونوں کے ملن میں کوئ تو خاص بات ہو. انفرادیت ہو…..وہ دیوانوں کی طرح منت کررہے تھے.

میں انکے لوڑے کے اوپر جھکی. اپنا منھ جتنا زیادہ کھول سکتی تھی. کھولا…….اور لوڑے کو اپنے منھ میں لے لیا. مگر اس طرح لیا کہ انکے لوڑے کی رگڑائ صرف میرے ہونٹ کریں. میرے دانتوں کی رگڑ اس پر نہ لگنے پائے. 

وسیم کا لوڑا تقریبا آدھا ہی میرے منھ میں جا پایا تھا. تاہم میں اسکو پوری احتیاط سے چوس رہی تھی. کیونکہ یہ میرا پہلا چانس تھا.

اور آہستہ آہستہ……….مجھے اسکو چوسنے میں مزہ محسوس ہونے لگا. میں نے آنکھیں بند کرلیں. اور مجھے لگا کہ اسطرح لطف اور بھی دوبالا ہورہا ہے. 

وسیم کے ہونٹوں سے لذت انگیز سسکیاں نکلنے لگیں تھیں. جوکہ اس بات کا ثبوت تھیں. کہ میرا چوسنا صحیح سمت میں جارہا ہے. سو انکی سسکیوں کو دیکھکر میں نے اب انکے لوڑے کو اپنے منھ میں اوپر نیچے کرنا شروع کردیا.

اور یوں وسیم مزے کے مارے اور بھی بلکنے لگے. انھوں نے میرے سر کو اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام لیا. اور وہ میرے سر کو نیچے کرنے کی کوشش کررہے تھے. کہ میں انکا لوڑا اپنے حلق تک لے جاؤں. 

اور آخر ہم دونوں کی یہ مشترکہ کوشش کامیاب بھی ہوگئ.

بھلے زیادہ دیر تک نہ سہئ. کیونکہ لوڑا موٹا بہت تھا. حلق تک لینے میں مجھے ناک سے سانس لینا مشکل لگ رہا تھا. اسی لیے میں چند لمحے اسکو اندر لیکر اپنا سر اوپر کو اٹھالیتی. اور گہرا سانس لیکر پھر اسکو پورا ہی حلق میں اپنے اندر لیجاتی. اس طرح مجھے مزہ بھی مل رہا تھا. اور میری پریکٹس بھی ہورہی تھی.

وسیم……. بہت مزہ آرہا ہے جان….میں مکمل طور پر مزے میں ڈوب رہی تھی.

ابھی تو کچھ بھی نہیں ہے جانم…..ابھی تو تم نے اسکو اپنی چوت میں سمالینا ہے. اصل مزہ تو اسوقت لوگی تم.

وہ پرجوش انداز میں بولے.

وسیم کا لوڑا میرے چوسنے سے تھوک میں لت پت ہوکر اور بھی چمک اٹھا تھا. سرور کے مارے میری چوت شہوت بھرا لیس دار پانی خارج کررہی تھی. جس سے مجھکو گدگدیاں بدن میں ہوتی محسوس ہورہی تھیں. 

وسیم……..دو نہ مجھے یہ …..گرمی بہت ہورہی ہے میرے اندر …..مجھ سے صبر نہیں ہورہا……مجھے قرار چاہئیے وسیم…..

میں انکا لوڑا اپنے ہاتھ میں پکڑے جذبات کی رو میں میں بہتی ہی جارہی تھی.

اور وسیم نے مجھکو پھر سے بیڈ پر چت لٹادیا. میری ٹانگیں کھولدیں. اور چوت کو پھر چند لمحے اوپر اور اندر سے چوس چوس کر مزید گیلا کرڈالا.

اب وہ میرے اوپر لیٹے. اپنا لوڑا میری چوت کے سوراخ پر رکھا. 

وسیم…..میری ٹانگیں اوپر نہیں کرینگے کیا…..؟

میں حیران تھی.

نو بے بی…..میں تمکو جس طرح چودونگا تمکو اسطرح مزہ اور بھی دگنا ملیگا….وہ رسان سے بولے.

وسیم ……زرا دھیان سے ڈالییے گا. آپکا لوڑا موٹا زیادہ ہے.

میں نے انکو پیار سے کہا.

میری جان تم کیوں فکر کرتی ہو. تمکو صرف مزہ ملیگا. بس تکلیف نام کی کوئ شئے تمہاری چدائ میں نہیں ہوگی.

انھوں نے اتنے پیار سے کہا. کہ میں بلکل مطمئن ہوگئ. رگ رگ میں سکون اور اطمینان دوڑھ گیا.

اور اتنا کہکر انھوں نے ہلکا سا ہی دھکا مارا. اور مجھکو لگا. کہ نجانے کتنا لطف میرے اندر سمانے جارہا ہے. اووووووہ..!

لوڑا میرے اندر داخل ہوچکا تھا ہم دونوں نے ایکدسرے کو اپنی آغوش میں لیا ہوا تھا. 

آووووووووو………میرے لبوں سے لذت بھری سسکی نکل پڑی…..!

وسیم …….بہت گرم ہورہا ہے لوڑا…..ایسا لگ رہا ہے لوہے کی گرم سلاخ گھسیڑدی ہے آپنے….!

میں مزے کے مارے بری طرح بہکنے لگی تھی.

یہ تمہارے اندر ٹھنڈا ہونے ہی تو آیا ہے. جانوں…..وسیم بھی جذباتی ہورہے تھے.

اور اسکے ساتھ ہی میں نے ہر خدشہ بالائے طاق رکھا.

وسیم…….دھواں دھار چدائ کردو میری………چود چود کر چیخیں نکال دو میری…….کسی کی پرواہ نہ کرنا. میرے میاں اور میری ساس میرے ساتھ ہیں. سہاگ رات پھر سے دہرادو میری……چودو…….چودو……بری طرح چودو….!

اور وسیم تو جیسے خوش ہوگئے میری باتوں سے…

انھوں نے فورا ہی تابڑ توڑ دھکے میری چوت پر لگانے شروع کردئیے. انکا لوڑا پھرتی کیساتھ میری چوت میں اوپر نیچے ہورہا تھا. 

ہم دونوں ایکدوسرے کے ہونٹ چوس رہے تھے. 

مزے کے مارے اب ہم دونوں سسکنے لگے تھے.

میں لذت بھری آہیں بھر رہی تھی. تڑپ رہی تھی.

وسیم گہرے گہرے سانس بھر رہے تھے.

ہمارے جسم آپس میں لپٹے ہوئے پیار کررہے تھے.

بہت ہی خوبصورت اور حسین امتزاج تھا وسیم کی چدائ کے انداز کا. میری ٹانگیں اٹھائے بناء ہی وہ مجھے دھکے لگارہے تھے. اسکے نتیجے میں انکا لوڑا میری رانوں کو اور چوت کو بری طرح رگڑ رہا تھا. میری تو یہ حالت ہورہی تھی کہ جیسے چوت سے دھواں نکلنے لگے گا.

اووووووہ……..وسیم……..بہت مزہ آرہا ہے……….بہت…بہت

اووووہ…….آہ…….!!!

میں مزے کے مارے پوری طرح بے تکلف ہوچکی تھی.

وسیم نے میرے لبوں سے اپنے لبوں کو پیوست کرلیا. اور اب ہم دونوں ایکدوسرے کے ہونٹ اور زبانوں کو چوس رہے تھے.

میرے ہاتھ وسیم کے جسم کو تیزی سے اوپر نیچے سہلارہے تھے. انکے بدن کی چکنی جلد پر مجھکو ہاتھ پھیرنے میں بہت لطف مل ریا تھا.

وسیم کا لوڑا …….اووووف ………!

وہ پورا لوڑا اندر تک چڑھاتے اور پھر چند لمحے بعد وہ اسکو اوپر کی طرف اٹھاتے. اور انکا صرف ٹوپا میرے اندر رہ جاتا.

اور پھر چند لمحے روک کر وہ جوابی دھکا مارتے. 

ہم دونوں ہی بری طرح سسک رہے تھے.

کچھ دیر اسی طرح دھکے لگوانے کے بعد میں نے وسیم کو اپنے اوپر سے ہٹوایا.

انھوں نے سوالیہ نگاہوں سے میری طرف دیکھا.

ڈارلنگ……اب تم سیدھے لیٹ جاؤ. اب میں تم پر چڑھونگی.

میں نے وسیم کو پیار سے چمکارا.

وسیم نے فورا ہی میری بات کی تعمیل کی.

میں وسیم کے جسم کے اوپر آئ.

اب میں نے انکا ٹوپا اپنی چوت کے سوراخ پر رکھا. 

ایک ہی دھکا اپنی چوت کو نیچے کی طرف دیا.

اور انکا لوڑا باآسانی میری چوت میں پورا کا پورا سما گیا.

اوووووووہ………میرے منھ سے سسکی نکل گئ.

اب میں چودونگی آپکو وسیم…..میں نے انکو چمکارا.

اور ساتھ ہی میں نے اپنے چوتڑ تیزی سے اوپر نیچے کرکے خود ہی دھکے لینے شروع کردئے.

اسکے ساتھ ہی میں نے وسیم کے منھ میں اپنا دودھ بھی دے دیا.

چوسو …….چوسو…..چوسو میری جان….میں بلکل فری ہوچکی تھی.

صائمی…..بے بی ایسا لگ رہا ہے ہم آپس میں سالوں سے چدائ کررہے ہیں. لگ ہی نہیں رہا ہماری پہلی ٹرپ ہے.

وسیم بے خود ہوکر میرا دودھ پیتے پیتے مجھ سے بولے.

اوہ ڈارلنگ آپکے لوڑے نے میرا قرار لوٹ لیا ہے. 

وسیم……..اوووہ…..آپ دودھ پی رہے ہیں میرا…..بہت سکون مل رہا یے مجھے. چوس چوس کر لال سرخ کردو انکو.

میری حالت دیوانوں جیسی ہورہی تھی.

وسیم بھی ندیدوں کی طرح میرا دودھ پی رہے تھے.

کبھی ایک طرف کا منھ میں لیتے تو دوسرس والا زور سے دبانے لگتے….کچھ دیر میں دوسرا والا چوسنے لگتے تو پہلا والا دبانا شروع کردیتے. 

کسقدر حسین جذبہ ہے یہ چدائ کا بھی…….!

پہلی ہی بار کی چدائ میں وہ مجھے اپنے میاں سے زیادہ پیارے لگنے لگے تھے. اور میں ان پر فدا ہوئے جارہی تھی.

اور بالاآخر……اس بے چینی اور چوت میں دہکتی آگ کے انجام تک پہنچنے کا وقت آگیا تھا.

مجھکو محسوس ہوا کہ میں ڈسچارج ہونے والی ہوں.

مستی کے مارے میں نے اور بھی تیزی سے دھکے لینے شروع کردئے. اب میں مستی کے مارے چلا رہی تھی. وسیم سسک رہے تھے. اور مجھکو محسوس ہوا کہ کوئ چیز بہت بجلی کی طرح گرما گرم میری چوت میں سے فووارے کی طرح نکلی.

اور میں بری طرح چلا اٹھی. 

وسیم……میں …….میں…………گئییییییی.

اور اسکے ساتھ لطف اور لذت کے مارے میرا جسم بری طرح لرزا. اور میری چوت نے بھرپور مقدار میں لیس دار پانی اگل دیا.

ڈسچارج ہوتے ہی میں بے دم ہوگئ.

میں وسیم کے اوپر ہی ڈھ گئ. جیسے کوئ درخت کٹ کے گرتا ہے .

میں گہرے گہرے سانس لے رہی تھی. فارغ ہوتے ہی مجھکو اپنا جسم بلکل ہلکا پھلکا لگنے لگا تھا.

تاہم…….!

جو بات اس سارے کھیل میں اہم تھی. وہ یہ تھی. کہ ڈسچارج میں ہوئ تھی. وسیم نہیں…..!

کچھ دیر میں میرے اوسان بحال ہوگئے تھے.

اور یہ دیکھتے ہی وسیم نے پھرتی سے مجھے اپنے اوپر سے اٹھایا. میرا رخ پلٹا…….!

ابھی میں کچھ کہ ہی نہیں پائ تھی کہ انھوں نے اپنے جسم کے اوپر مجھکو بلکل سیدھا چت لٹایا. میری ٹانگوں میں اپنی ٹانگیں پھنسائیں. اپنا لوڑا میری چوت میں داخل کیا اور میری چھاتیاں اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام لیں. 

اوووووووہ….نو….میں اتنا ہی کہ سکی. 

اور اسکے ساتھ ہی وسیم نے مجھے تابڑ توڑ دھکے مارنے شروع کردئے. اور انکے دھکوں کی رفتار بہت طوفانی قسم کی تھی. وہ مجھکو اپنے اوپر سیدھا لٹا کر چود رہے تھے. یہی وجہ ہے کہ اس اسٹیپ میں انکا لوڑا مجھکو بہت ہی جاندار دھکے ماررہا تھا. جب لوڑا پورا میرے اندر تک گھس جاتا تو مجھکو ایسا محسوس ہوتا کہ جیسے میری چوت میں کسی نے گرم گرم خنجر گھونپ دیا ہو.

تیز رفتار دھکے …..موٹا لوڑا…….تجربہ کار مرد……اور میری رضامندی ……سب کا حسین امتزاج میری چدائ کی شکل میں میرے سامنے آرہا تھا. 

میری چیخیں نکل رہی تھیں…..

وسیم میری چھاتیاں دبا دبا کر انکو لال سرخ کر رہے تھے.

اور ہم میں سے کسی کو اس بات کی کوئ پرواہ نہیں تھی 

کہ باہر سے میرے میاں یہ ساس کمرے کے اندر نہ آجائیں.

وسیم مجھکو بری طرح بے دم کیے دے رہے تھے. 

وسیم ……بس کریں……بس کریں…..!

لیکن میری آواز صدا بہ صحراء ثابت ہوئ.

کیا تھا وسیم کے چودنے میں ایسا سب کچھ جو ایک عورت کو مرد کی کنیز بنانے کیلییے کافی ہوتا ہے.

گرم بدن طاقت و توانائ جاندار لوڑا یہ سب ہی تھا.

میں نے اپنے آپکو اب بلکل بے سدھ چھوڑدیا. کیونکہ انھوں نے دھکے مار مار کر مجھے بلکل ہی نڈھال کردیا تھا.

لیکن آخر کب تک…….انکو جلد یہ بدیر ریلیز ہونا تھا نہ .

اور اچانک ہی انکے لبوں سے غراہٹیں نکلنے لگیں. انکے ہاتھوں کی گرفت میری چھاتیوں پر اسطرح مزید سخت ہوگئ. جیسے وہ انکو نچوڑ لینگے.

اور پھر انکا جسم ہلکے سے جھٹکے کیساتھ ہی پورا لرزا. انکے لبوں سے ایک طویل آہ نکلی . اور انکے لوڑے نے ضبط کے سارے بندھن توڑ ڈالے .

اور ایک بھرپور فووراے کی صورت میں انکی منی گرم گرم دہکتے ہوئے لاوے کی طرح میری چوت میں بھرگئ.

میرے حلق سے زوردار قسم کی آہ نکلی. میرا پورا کا پورا جسم مچل سا گیا. جیسے بدن کے اندر آگ سی بھر گئ ہو.

اور یوں ہماری چدائ آخر کار اپنے انجام کو پہنج گئ….!

منی کے اخراج کے بعد ہی وسیم کا بدن بھی بلکل ڈھیلا پڑنے لگا . انکے ہاتھوں کی گرفت میری چھاتیوں پر ڈھیلی ہوچکی تھی. اور آخر کار وہ بلکل بے دم ہوکر گہرے گہرے سانس لینے لگے.

میں نے کروٹ لی. اور انکے پہلو میں آگئ. اور پیار سے انکے سینے کو سہلانے لگی. 

کچھ دیر بعد ہی وسیم نارمل ہوگئے تھے. وہ جانے کیلیے اٹھ رہے تھے. لیکن میں نے رات انکو اپنے پہلو میں گزارنے کی دعوت دی. جو انھوں نے بخوشی قبول کرلی.

اور یوں وہ رات میں نے وسیم کی بانہوں میں سکون سے سو کر گزاری.

صبح میں دیر سے سو کر اٹھی.

باہر آئ تو پتہ جلا کہ وسیم نہا دھو کر ناشتہ کرکے جاچکے ہیں. میاں بہت خوش تھے. اور ساس کی خوشی بھی دیدنی تھی. کیونکہ وسیم جانے سے پہلے پروموشن کی فائل پر دستخط کرکے گئے تھے. 

صائمہ….جانو ناشتہ کرلو پھر باتھ لے لینا. ……میاں نے مجھ سے پیار سے کہا. 

سوئیٹی…میں آپکی گزشتہ رات کی مہمان نوازی پر بے حد مشکور ہوں. اور چاہتا ہوں کہ کل رات آپ میری مہمان بنیں.

وسیم ازحد جذباتی ہورہے تھے.

آپکے گھر….وہ بھی پوری رات….میں حیران ہوئ.

جی میرے گھر….میرے بیڈروم میں…پوری رات….کیونکہ میری بیگم کل رات اپنے میکے میں ہونگیں.

وہ خوشی میں کہ رہے تھے.

جی بہت بہتر ہے….جیسے آپکی خوشی…میں بھی مسکرادی.

اتنے میں عمران کمرے میں داخل ہوئے.

کیا ہوا….بہت مسکراہٹیں بکھری ہوئ ہیں ہماری بیگم کے چہرے پر…..وہ مجھے پیار سے لپٹا کر پوچھ رہے تھے.

میرے عزیز میاں جان…بات یہ ہے کہ تمہارے باس نے مجھے کل ساری رات اپنے بیڈروم میں مہمان بننے کی دعوت دی ہے

جو میں نے خوشی خوشی قبول کی ہے. عمران تمہارے باس سے چدواکر مجھے بہت لطف آیا ہے. 

میں نے پیار سے انکے گال پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا.

میں نے دعوت قبول کرکے اچھا کیا نہ…..میں نے انکے کان میں سرگوشی میں پوچھا.

جو آپکی خوشی…..کیا باس کا لوڑا بہت مزے کا ہے.

انھوں نے بھی جوابا سرگوشی میں پوچھا.

خود دیکھ لینا اپنے باس کا لوڑا جب وہ مجھکو چودے گا.

میں مسکرا کر کہ اٹھی.

اور عمران اب تو یہ سب کچھ میرے اور وسیم کے درمیان چلے گا ہی. میری ساس نے کل ہی کہا تھا. روپیہ عورت کے نصیب سے ہوتا ہے. تو بہو بیگم اپنا نصیب آزما ڈالو.

سو میں اپنا نصیب ہی تو آزما رہی ہوں.

اور یہ بات پوری ہوئ ہی تھی کہ ہم دونوں ہی بھرپور قہقہ لگاکر مسکرا دئے تھے.

(…..ختم. شد…..)

ایک تبصرہ شائع کریں for "خاوند کی فرمائش"