Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

منہ بولی بھابھی


منہ بولی بھابھی
، یہ میرے ایک دوست کی کہانی ہے اُس کی زبانی سنیں
۔ میں ہاسٹل میں پڑھتا تھا ۔ ہاسٹل میں اپنے گروپ میں ہم جنسی سے متعلق بہت سی باتیں ایک دوسرے سے شیئر کرتے رہتے تھے، کافی اچھا لگتا تھا ، میرا مطلب اب بھی لگتا ہے ۔
ایک بار گرمی کی چھٹیوں میں میں اپنے گھر آیا تھا ، کافی خوش تھا ، گھر آکر جیسا تمام هسٹلر ہوتے ہیں ۔
تبھی مجھے پتہ چلا کہ میری ماں نے ایک نئے شادی شدہ جوڑے کو گھر کرایہ پر دیا ہے ۔
میں اپنی چھٹیاں اپنے فرےنڈس وغیرہ کے ساتھ مزے کرنے لگا ۔ تو جب میرے کچھ فرےنڈس کو پتہ چلا کہ میرے گھر پر ایک كپل رےنٹ پر رہ رہے ہیں ۔ تو
فرےنڈس – آئے آشو سنا ہے تیرے یہاں ایک مال رہنے آیا ہے ۔۔۔ ! ؟ !
میں – جی ہاں یار ۔۔۔ آیا ہے ، پر شادی شدہ ہے ۔۔۔ ! !
فرےنڈس – تو کیا ہوا پٹا سالی کو اور مزے کر ۔۔ !
میں – پر یار ، کچھ خاص نہیں ہے ۔۔ !
فرےنڈس – ابے تجھے کون سا گرلفرےنڈ بنانی ہے ۔۔۔ کام چلا ۔۔۔ اور چھٹیوں کے مزے لے ۔۔ !
میں – یار پھر بھی اس میں وہ بات نہیں ہے ۔۔۔ ! وہ چنگاری نہیں ہے جو مجھے چاہئے ۔۔۔
فرےنڈس – جو چاہئے وہ تو ہے نہ بس ۔۔ اور تجھے کون سا سگریٹ جلاني ہے ۔۔۔ اور سن جب آپ کے دل میں کامدیو ہو تو سالی ہر عورت مال لگتی ہے ۔
میں – سوچتا ہوں ۔
فرےنڈس – سوچتا نہیں چودتا ہوں دھن ۔۔۔ اور ہو سکے تو ہمیں بھی ٹیسٹ کرا ۔۔۔ !
میں – سالوں ، اب سمجھا کیوں اتنا مچ – مچ کر رہے ہو ۔۔۔ ! !
تمام ہنسنے لگے ۔۔
فرےنڈس سے ملنے کے بعد میں اپنے گھر آیا ، گھر پر کوئی نہیں تھا ، تمام کام پر گئے تھے ، میں اپنے روم میں آکر وہی باتیں سوچنے لگا ۔
پھر اچانک میں اوپر والی منزل پر گیا جہاں بھابھی اکیلی کچھ کام کر رہی تھی ، ان کے شوہر بھی کام پر گئے تھے ، پورے گھر میں صرف ہم دو لوگ تھے ، میں ان کے پاس بیٹھ کر باتیں کرنے لگا ۔
تبھی میری نظر ان کے اوپر گئی ، میں انہیں شہوت انگیز نظروں سے دیکھ رہا تھا ، وہ مجھے آج سیکسی لگ رہی تھی میرا مطلب سپاركي لگ رہی تھیں ، تھی تو وہ پہلے بھی پر شاید میں نے انہیں کبھی ان نظروں سے دیکھا نہیں تھا ۔ کیا فگر تھا یار ۔۔۔ ! !
تبھی ‘ کیا مال ہے یار ‘ میں نے کہا ۔
بھابھی – تم نے کچھ کہا ؟
میں – نني ۔۔ نہیں کچھ نہیں بھابھی !
بھابھی – کیا ہوا ؟
میں – کچھ نہیں ، بھابھی بس ایسے ہی ۔
میں وہاں سے فورا نکل آیا ۔۔۔ ہم دونوں کے درمیان ایسے ہی باتیں کافی دنوں تک چلتی رہیں ۔ میرے فرےنڈس بھی اس بارے میں ڈیلی طرف لیتے رہتے تھے ۔
میری کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کیا جائے ؟ کہاں سے شروع کی جائے ؟ تبھی ایک دن میرا ایک دوست نے مجھ سے بات کی –
خاندان – آئے آشو ، اور کیا چل رہا ہے آج کل ؟
میں – یار کچھ نہیں بس ایسے ہی ٹايم پاس ہو رہا ہے ۔
خاندان – اچھا تو یہ بتا اس کے اور اس کے شوہر کے درمیان پٹتی کیسی ہے ؟
میں – کچھ نہیں یار لڑتے بہت ہیں ، تھوڑا کم پٹتی ہے ۔
خاندان – تو تو انتظار کس کا کر رہا ہے میدان بالکل صاف ہے ، موقع پہ چوکا مار ، وہ 100 ٪ تیرے سے قائم ہو جائے گی ۔
میں – مگر یار فٹتي بہت ہے میری ۔
خاندان – یار کس کی نہیں فٹتي ایسے ٹايم ، اچچھو – اچچھو کی فٹتي ہے ۔ تو بس اپنا کام کر ۔
فرےنڈس سے ملنے کے بعد ، میں سوچتا ہوں اب چاہے جو ہو جائے سالی کو پٹا کے ہی رہوں گا ۔ آخر دوسرے دن سب لوگوں کے جانے کے بعد میں بھابھی کے کمرے میں اوپر جاتا ہوں ۔ وہ ٹی وی دیکھ رہی تھی ۔
میں – میں اندر آ سکتا ہوں ؟
بھابھی ( هسكر ) – ارے آو نہ ! کیوں مذاق کرتے ہو !
میں – اور بھابھی کیا ہو رہا ہے ؟
بھابھی – کچھ نہیں ٹی وی دیکھ رہی ہوں ۔
میں – کیا دیکھ رہی ہو ؟
بھابھی – هوليوڈ تصویر ۔۔۔ وہ بھی خاموش کرکے ۔
میں – ریلی ! ! کون سی ؟
بھابھی – ارے میں مذاق کر رہی ہوں ۔۔۔ نیوز دیکھ رہی ہوں ۔
میں – بھابھی دوگی ۔۔۔ !
بھابھی – کیا ؟
میں – ریموٹ !
پر مانگنا تو کچھ اور چاہ رہا تھا ۔
ان سب کے درمیان میرے دماغ میں بس ایک ہی بات چل رہی تھی کہ بھابھی کو کیسے پٹايا جائے ، پر کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا اور فٹ کے ہاتھ میں آ رہی تھی ، وہ الگ ۔
تبھی میں نے دیکھا ان کے ہاتھ کچھ پانی سا گیا تھا ۔ میں نے ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور پوچھا – یہ کیسے ہوا بھابھی ؟
بھابھی – کچھ نہیں کھانا بناتے وقت جل گیا ۔
میں – آپ اپنا خیال رکھا کرو ۔
میں نے دیکھا ان کے ہاتھ کتنے خوبصورت ہیں ۔۔۔ تبھی میرے ذہن میں ایک خیال آیا ، میں بولا – بھابھی ، آپ کے ہاتھوں کی ریکھا تو کمال کی ہیں ۔
بھابھی – کیوں کیا ہوا ؟
میں – ہوا تو کچھ نہیں پر شاید کچھ ہونے والا ہے ۔
بھابھی – کیا مذاق کر رہے ہو ۔۔۔ اور ویسے بھی تمہیں آتا ہے یہ سب دیکھ کر ؟
میں – جی ہاں پر زیادہ نہیں ۔ وہ ایک کتاب پڑھی تھی ، بہت پہلے ۔
بھابھی – اچھا تو بتاؤ اور کیا – کیا لکھا ہے ؟
میں – آپ کی زندگی میں بہت جلد کچھ اچھا ہونے والا ہے ۔
بھابھی هسكر – کیوں ؟ میرے شوہر مجھے طلاق دینے والے ہیں ؟
بھابھی اور ان کے شوہر کے درمیان اکثر لڑائی – جھگڑے ہوتے تھے ۔
میں – کیا بھابھی آپ بھی ۔۔ !
پھر ہم لوگ آپس میں ایسے ہی باتیں کرنے لگے ۔ اس دوران ہم لوگوں میں کافی مذاق ہوا اور ایک دوسرے کو چھو لیا بھی ۔ ایسا ہم دونوں میں کافی دنوں تک چلتا رہا ، پر وہ نہیں ہو پا رہا تھا جس کا مجھے انتظار تھا ۔
پھر ایک دن میں اپنی ماں سے کسی بات کو لے کر تھوڑا ناراض ہو گیا تو اس دن میں اپنے ہی روم میں بیٹھا لیپ ٹاپ چلا رہا تھا ۔ آج میں بھابھی کے پاس بھی نہیں گیا ، اسی وقت ایک آواز آئی۔
بھابھی – کیا میں اندر آ سکتا ہوں ؟
میں ( مسکرا ) – بھابھی آپ ؟ آو ۔۔۔ نہ !
وہ میرے پاس آ کر بیٹھ گئی ۔
بھابھی – کیوں آ نہیں سکتی ؟
میں – کیوں نہیں !
بھابھی – اب تم نہیں آئے ، تو میں نے سوچا کہ میں ہی چلی جاؤں ۔ ویسے کیا کر رہے ہو ؟
میں – کچھ نہیں نیٹ چلا رہا ہوں ۔
تھوڑے ٹايم بعد میرا روم بالکل پرسکون ۔۔۔ کوئی آواز نہیں تبھی ۔۔۔
میں – بھابھی میں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ہوں ۔
بھابھی – جی ہاں کہو ۔
میں نے بھابھی کے دونوں گالوں پر ہاتھ رکھا اور کہا – بھابھی ۔۔۔ میں پسند کرتا ہوں ۔
میری سانس اور دھڑکن دونوں بہت تیز چلنے لگی ۔
بھابھی – ۔۔۔ اممم ۔۔۔ مم ۔۔۔ میں بھی ۔۔
میں نے بغیر ٹايم برباد کی انہیں کس کرنے لگا ۔۔۔ اب میرے دونوں ہاتھ ان کبوتروں پر تھے ۔ میں انہیں دبانے لگا ، وہ بھی مجھے کس کرنے لگی ۔
اس درمیان ہم دونوں ایک – دوسرے کے کپڑے اتارنے لگتے ہیں ۔ اب وہ میرے سامنے سرف برا – پیںٹی میں تھیں ۔
قسم سے مال لگ رہی تھی ۔۔۔ كرےكر جو مجھے چاہیے تھی ۔ پھر میں نے وہ بھی اتار دئے اب وو نںگی تھیں میرے سامنے ۔ میں بس ان کے اور ان کے فگر کو دیکھے جا رہا تھا ۔
میں – کیا مال ہے یار !
بھابھی ( مسکرا ) – یہ آپ کو پہلے بھی کہہ چکے ہو ۔
میں – کیسے پتہ ؟
بھابھی – میں نے سن لیا تھا ۔۔
میں مسکرایا اور انہیں کس کرنے لگا ۔ میرے ہاتھ ان کے جسم پر گھوم رہے تھے ، جس سے ان کے سارے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔ بالکل ایسا لگ رہا تھا ، جیسے ان کے جسم میں کرنٹ دوڑ گیا ہو ۔
وہ چیز میں خود محسوس کر رہا تھا ، وہ شادی شدہ تھیں ، تو ظاہر سی بات ہے کہ مجھ سے دو قدم آگے ہوگئیں ۔
وہ میرے نیچے آکر میرا لنڈ منہ میں لے کر چوسنے لگیں ۔ میرا پہلی بار تھا ، تو سب کچھ مجھے بڑا عجیب لگ رہا تھا ۔
پر میں نے سب کچھ اپنے دوستوں سے سن رکھا تھا ۔ خیر تھوڑی دیر بعد مجھے مزے آنے لگا ، تو میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے ان کا سر پکڑ کر ان کا ساتھ دینے لگا ۔
پھر کچھ دیر بعد میں نے نیچے آ کر بھابھی کی ٹانگوں کو فےلايا ۔ اب مجھے ان کی چوت صاف دکھ رہی تھی ۔ بالکل گلاب کی پكھڈي کی طرح ایک دم گلابی لگ رہی تھی ۔ جیسے کہ وہ اب تک كاري ہو ۔
میں نے آو دیکھا نہ تاو ، ان کی چوت پر ایک کس کیا اور ان کی چوت کے مزے لینے لگا ۔ کبھی – کبھی درمیان میں دانتوں سے کاٹ بھی لیتا تو بھابھی چیخ اٹھتي ۔
کچھ دیر میں بھابھی آواجیں نکالنے لگی ، بھابھی بولی – آشو اب تم جلدی کرو ۔
مجھے لگنے لگا کہ اب بالکل صحیح ٹايم ہے تو میں اٹھا اور اپنا لنڈ انکی چوت پر رگڑنے لگا ، پر میں نہیں ڈال رہا تھا ، صرف ان کو تڑپا رہا تھا ۔
بھابھی – اب جلدی کرو ، کیوں تڑپا رہے ہو ؟
مجھے لگا اب بھابھی بالکل لاسٹ اسٹیج پر ہیں ، تو میں نے بغیر ٹايم بیسٹ کئے اپنا لنڈ انکی چوت میں پیل دیا ۔ جس سے بھابھی کے منہ سے آواز نکل گئی ۔
میں – کیا ہوا بھابھی ؟
بھابھی – کچھ نہیں ، آپ کو صرف مزے دو اور لو ۔
اور میں ان کو چودنے لگا ۔
بھابھی – آشو اور تیز چلاو اور تیز ۔
مجھے لگنے لگا کہ اب بھابھی کا بس ہونے والا ہے ، میں انہیں اور تیز چودنے لگا ، پھر بھابھی نے مجھے کس کے پکڑ لیا ، یعنی بھابھی جھڑ چکی !
پھر کچھ دیر بعد مجھے لگا کہ میں بھی جھڑنے والا ہوں ، میں اور تیز چودنے لگا ۔
۔۔۔ تھوڑے وقت کے بعد ہم دونوں ایک دوسرے سے لپٹ کر بستر پر گر گئے اور مسکرا ایک دوسرے کو چومنے لگے ۔
پھر ہم دونوں باتھ روم میں گئے ، وہاں ہم دونوں نہاتے ہوئے کافی مزے کرتے رہے ۔ پھر آکر کپڑے پہن کر ایک – دوسرے کو گلے لگا کر ، کافی ٹايم تک ایک – دوسرے کے ساتھ لیٹے رہے ۔
پھر جب گھر والوں کو گھر آنے کا وقت ہوا تو بھابھی مسکرا ایک چمبن دے کر اپنے کمرے میں چلی گئی ۔
ہم دونوں نے بعد میں بھی کئی بار سیکس کیا
ختم شد

ایک تبصرہ شائع کریں for "منہ بولی بھابھی"