میری کہانی۔۔۔میرے شوہر کا تبادلہ ماہ نومبر 2023 میں کابل افغانستان ھوا تو خاوند کیا ساتھ یہاں کابل چلی ائ۔ شروع میں آتے ہی سیدھا مہمان خانہ بہار ستان اریانہ Baharistan Aria Guest House میں روکے ۔ دو راتیں اسی ھوٹل میں کیے۔ چوتھے دن ھم دفتر کے گیسٹ ھاوس میں شفٹ ھوے۔ اس اسٹیٹ گیسٹ ھاوس میں دو اور پاکستانی فیملیز رہتے تھے جسمیں ایک سنیر افسر جسکے ساتھ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا بھی تھا اور دوسرے افسر کے ساتھ ایک بیٹی تھی۔ اور ھم دونوں میاں بیوی تھے۔ ھم گیسٹ ھاوس شفٹ ھوے تو ان فیملیز نے بہت خوش دلی استقبال کیا حال احوال معلوم کی اور اسی وقت ایک فیملی جسکے بچے تھے چاء سے خاطر مدارت کی اور پھر دوسرے فیملی نے رات کا ڈنر۔ جس فیملی کے بچے تھے وہ لوگ پنجاب کے علاقہ سرگودھا سے تھے اور دوسرے فیملی جسکی کہ ایک بچی تھی وہ لوگ کراچی سے تھے۔ اس رات خوب گپ شپ لگی پردیس میں گھر کے ماحول کی اپنایت کا احساس ھوا۔
نے لگی وہ تو خوشی کے مارے ناچے گا۔ میں نے کہا
میں نے سچ میں تو کہنے لگے کہ اپنے خاوند سے کہو اسکے سامنے اسطرح کہے پھر دیکھ لینا کہ کیسا خوش ھوتا ھے۔
مجھے اندازہ ھوگیا کہ کام والے جوڑا ھے۔ رات کو میں خاوند سے بات سمیعہ اور اسکے خاوند کے بارے میں ۔۔۔تو خاوند نے کہا کہ سمیعہ کے بارے میں علم نہیں لیکن اسکا عورتوں کا عاشق اور محفل والا بندہ ھے۔ بہرحال میں صورت حال سمجھ گئی۔ نیا سال 2024 پر گیسٹ ھاوس میں فنکشن کا پروگرام بنا اسمیں صرف دفتر کا سٹاف اور اسکے بیگمات شامل تھیں۔چونکہ سیکورٹی حالات کے مدنظر میوزک کا پروگرام نہیں تھا
ڈنر کا پروگرام تھا کچھ پینے پلانے کا اور پھر بعد میں ڈانس کا پروگرام بہت ہی ہلکے میوزک کیساتھ کہ آواز ہال سے باہر نہ جاے۔ اسمیں سمیعہ بھی تھی اور افغان خواتین جو دفتر میں کام کرتی تھی سمیعہ کا خاوند پھر قریب قریب ھوتا تھا لیکن ان افسران میں ایک افسر نے جو میرے خاوند کیساتھ ساتھ تھا اور خوب گپ شپ لگاتے تھے میں نے نوٹ کیا۔ ان تمام خواتین جو تقریبآ 16 کے قریب تھی اسمیں میں اور دو اور ایک پاکستانی اور ایک افغانی خواتین نمایاں تھی اسلیے کہ ھمارے تینوں کا بھرا بھرا جسم بڑے بڑے ممے اور گانڈ اور تنگ اور چست لباس کیوجہ سب افسروں کے نظر میں تھے۔ سمیعہ کا خاوند میرے قریب آیا اور مجھ سے پوچھا کہ کیا پینا پسند کروگی۔میں نے کہا نہیں تو کہنے لگا کہ اتنی خوبصورت محفل میں اتنی حسین شام میں نہ پینا تو ظلم ھوگا۔ میں ھنسی اور کہا اچھا۔۔۔۔پھر ڈانس کا شوق رکھتی ھو۔ میں نے کہا ہاں۔۔۔تو کہنے لگا پھر چلیں ڈایس پر۔۔۔۔۔میں نے جو آپکی بیگم ھے؟ تو کہنے لگا وہ صاحب کیساتھ فٹ ھو جائیگی۔۔۔۔فکر نہ کرو۔۔۔۔اتنے میں وہ دوسرے طرف چلا گیا۔ میرے خاوند کیساتھ جو افسر بیھٹا تھا میرے خاوند کیساتھ میرے پاس اے تو خاوند نے کہا کہ یاسمین یہ جیلانی صاحب کہے کہ میرے ڈانس کر رو۔ میں نے کہا ٹھیک ھے وہ مجھے ڈایس پر لے گیا سب لوگوں نے تالیاں بجائے اور خوب پذیرائی کی۔ ہلکے میوزک کیساتھ ٹوئسٹ ڈانس شروع کیا۔ وہ درمیانی قد کا کوئ 45 سال کا چست بندہ تھا بہت ماہر تھا ٹوئسٹ ڈانس میں ۔۔۔جس وقت وہ کمر سے ایک ہاتھ موڑنے ھوے مجھے عجیب قسم کا کرنٹ محسوس ھوا۔ ڈانس کے دوران مجھے وہ بہت قریب کرلیتا یہاں تک کہ اسکے سانسوں کی لمس ھونے لگی۔ کوئی 50 منٹ کلاس کی ڈانس کی تو پھر ایک کپل آیا تو ھم نیچے اترے۔ اس نے گرم جوشی سے میرا شکریہ ادا کیا اور ہال تالیوں سے پھر گونجا۔ میں آکر خاوند کیساتھ صوفے پر بیٹھ گئی تو خاوند نے مسکرا کر ٹھینکس بولا۔ تھوڑی دیر بعد سمیعہ کا خاوند ایا۔ اور شکوہ کیا کہ میں نے اپکو ریکویسٹ کہ میرے ڈانس کرو۔ میرے خاوند نے مجھ سے پہلے جواب دیا کیوں فکر کرتے ھو ابھی رات باقی ھے۔ آپ بھی خوش ھوجائنگے۔ میرے خاوند نے کہا چلو یا ایک پیک بنا کے مجھے دو۔ مجھ سے بھئ پوچھا تو خاوند نے کہا لاو اسکے لیے بھی ۔۔۔اتنے میں سمیعہ کے خاوند دو پیک بنا دیے ایک مجھے اور میرے خاوند کو دیے۔۔۔۔محفل میں تقریبآ سب لوگ مرد اور عورتیں مشغول تھے۔۔۔۔۔۔رات کافی بیت چکی تھی۔۔۔لیکن محفل خوب گرم تھی ڈنر بھی ساتھ ساتھ چل رہا تھا سمیعہ بھی ھمارے پاس آکر بیٹھ گی۔ اسکے خاوند نے ھم تینوں کو ڈنر بھی سرو کیا۔ اور خدمت کر رہا تھا۔۔۔سمیعہ ھنسی اور کہا کہ یاسمین آج تیری خیر نہیں۔۔۔۔میرے شوہر سے۔۔۔۔میں نے کوئ بات نہیں۔۔۔اگر وہ خوش ھے تو۔۔۔۔
رات کافی بیٹھ چکی تھی میں خاوند کو کہا کہ میں روم میں اپنے کمرے میں جاوں تو اس کہا ٹھیک ھے لیکن ویٹ۔۔۔سمیعہ کے خاوند کو اشارہ کیا کہ یاسمین کو اوپر کمرے تک لے جاو۔ میں کچھ نہ بولی اس نے کہا اوکے سر۔۔۔سمیعہ ادھر ہی بیٹھی رہی میں اور سمیعہ کا خاوند ہال سے نکلے اور اوپر کمرے کو اے تو میں نے اسکا شکریہ ادا کیا اور بس ٹھیک ھے۔ تم جاو۔ اس نے کہا میڈیم میم اندر روم میں چھوڑ کر واپس اجاونگا۔۔۔میں کچھ نہ بولی ۔۔۔وہ اندر آگیا میں صوفے پر بیٹھ گئ۔وہ بھی میرے ساتھ بیٹھ گیا ۔ اور پوچھا میڈیم آپ ٹھیک ھے۔ میں سر ہلایا کہا جی۔۔۔اس نے کہا ٹانگیں دبا دوں آپ تھک چکی ھو ڈانس کرتے کرتے
میں ایسے ہی کہا کہ ہاں تھک چکی ھوں تو وہ صوفے پر بیٹھے بیٹھے میری ایک ٹانگ اور اٹھا کر اپنی جولی میں رکھی اور دبانے لگا۔ بس مجھے بہت مزا ایا۔ پھر اس نے دوسری ٹانگ اٹھایا اور دبانے لگا۔ ٹانگیں دباتے دبانے اوپر تک اگیا۔ بلکل چوت تک لگ جاتا۔ کافی دیر اسطرح کرتا کرتا چوت کو ٹچ کرنے لگا اور مجھ دیکھ کر پوچھا آپ اب ٹھیک ھے۔۔۔میں نے کہا جی۔ کہنے لگا ریلکس ھو جاو۔ میں نے کہا کیسے ؟ کہا بیڈ پر اجاو سارا بدن دبادونگا۔ میں کافی حد تک گرم ھوچکی تھی میں نے ٹھیک ھے۔ اس نے میرے کمر کے گرد ھاتھ ڈالا اور مجھے اٹھایا صوفے سے۔۔۔اور بیڈ پر لیا گیا ۔ اس وقت مجھے بہت گرم ھوچکی تھی اٹھاتے وقت اس نے مجھے سینے سے لگایا تو میرے ممے زور سے اسکے سینے کیے ساتھ لگے۔ ایک تو ڈانس کرتے وقت بھی گرم ھوئ تھی پھر اوپر سے پیک بھی لیا تھا اور پھر اسنے ٹانگیں دبانے سے بلکل آخری خد تک پہنچ چکی تھی اب برداشت ناممکن تھا۔ وہ بہت تجربہ کار تھا فورآ سمجھ گیا۔ بیڈ پر ڈالتے ہی میری چوڑی دار پاجامہ اتارا اور شرٹ بھی ۔۔۔اب میں براء اور پینٹی میں تھی سو وہ بھی اسنے فورآ نکالا۔۔اور فورآ اپنا پینٹ اور شرٹ بھی۔۔۔۔وہ بھی فل ننگا اور میں بھی ۔۔وہ میرے مموں ٹوٹ پڑا چوسنے لگا اور ایک ہاتھ چوت تک لے گیا اور چوت میں دونوں انگلیاں ڈال دی۔۔۔میں پہلے سے گرم ھوچکی تھی فارغ ھونے میں وقت نہی لگا تو مجھ سے پوچھا کہ میڈیم فارغ ھوگئ۔۔۔میں نے سر ہلایا اور کہا کہ ہا ں۔ وہ نیچے چوت کیطرف گیا اور چوت چاٹنے لگا۔۔۔افففف اھھھھ پھر مزا آنے لگا۔۔۔وہ کافی دیر لگا رہا چوت چاٹنے۔۔۔۔میں نے اب اندر ڈالو۔۔۔۔اس نے فورآ میرے ٹانگیں اٹھائ اور لن اندر ڈالا۔۔۔۔لن نہ اتنا موٹا تھا نہ پتلا بس برابر تھا۔ اس نے ایک دو جھٹکے مارے اور پانی نکالا تو میں نے کہا کہ بس اتنا زور تھا۔۔۔کہنے لگا میڈیم تمہارے مموں اور گانڈ کو مردہ بھی دیکھا تو وہ فورآ فارغ ھوجایگا۔۔۔ابھی ھم باتیں ھی کررہے تھے وہ میرے اوپر پڑا تھا لن پانی نکلنے کے بعد بس کافی حد تک لوز ھوچا تھا تھا۔۔۔۔اتنے میں دروازے کھولا۔ تو سمیعہ اور میرا خاوند اندر اے۔ ھم دونوں ننگے تھے۔ اصل میں جب ھم اندر اےتو سمیعہ کے شوہر دروازہ لاک کرنا بول گیا۔ بہرحال سمیعہ اور میرے خاوند نے دروازہ لاک کیا اور بیڈ پر دونوں اگیے۔ سمیعہ ھنسی اور کہا کہ میں نے کہا تھا کہ اپکا دیوانہ ھے۔۔۔۔میں نے پوچھا کیا اپکا کوئی پلاننگ تھی تو کہنے لگی بلکل نہیں۔۔ بس یہ ایک اتفاق تھا۔۔۔۔اب میرے اور آپکے خاوند کی باری ھے۔۔۔۔سمیعہ نے فورا اپنے کپڑے اتار دیے اور میرے خاوند کے بھی ۔۔۔۔دو منٹ کے اندر اندر دونوں ننگے ھوگے۔ سمیعہ نے میرے خاوند کا لن دیکھ کر مسکرائ۔۔۔۔یاسمین یہ کیا لن ھے ابھی تک سر بھی نہیں اٹھایا ھے۔۔۔یہ کیا میرے اندر جاے گا۔۔۔میرے خاوند کا لن ھاتھ میں لیا اور پھر منہ میں لیا خوب چوسنے لگی۔۔۔لیکن 3 اینچ
ایک تبصرہ شائع کریں for "شوہر کے سامنے سیکورٹی گارڈ سے چدائی"