اس واقعہ تحریر کرتے ہوئے بھی میں نے کوشش کی کہ اس کو پڑھنے والا اس کے کرداروں کی شناخت نہ کرسکے اس مقصد کے لئے میں نے اس کے تمام کرداروں کے نام تبدیل کردیئے
واقعہ تحریر کرنے سے قبل میں یہ بات بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ مجھے ہر روز درجنوں کے حساب سے ای میلز موصول ہوتی ہیں جن میں میری تحریروں کے حوالے سے قارئین کی طرف سے آراءہوتی ہیں بعض ای میلز میں مجھ سے لڑکیوں کے ٹیلی فون نمبر بھی مانگے گئے ہوتے ہیں لیکن میں ایک اخلاقی تقاضے کی وجہ سے ایسے لوگوں سے معذرت کرلیتا ہوں جو مجھ سے ٹیلی فون نمبر مانگتے ہیںاندازاًتین ماہ قبل ایک روز میں نے اپنا ای میل آئی ڈی کھولا تو مجھے بہت ساری ای میلز آئی ہوئی تھیں جن کا حسب سابق میں نے جواب دیا اس دوران میں نے ایک میل کھولی جس کا مضمون میں اپنے الفاظ میں ذیل میں لکھ رہا ہوں
” ڈیئر شاکر
میں نے آپ کی کہانیاں مختلف ویب سائٹس پر پڑھی ہیں جس سے مجھے آپ کی سیکس اور لڑکیوں کو پٹانے کی صلاحیتوں کا اندازہ ہوگیا ہے میں آپ سے ایک مدد کا طلب گار ہوں اگر آپ میری مدد کردیں تو میں آپ کا بہت مشکور ہوں گااگر آپ میری مدد کے لئے راضی ہیں تو مجھے فوراً رپلائی کریں
کاشف “
یہ ساری ای میل انگلش میں تھی جس کو میں نے اپنے الفاظ میں آپ کے سامنے پیش کیا ہے میں نے اس میل کے جواب میں رپلائی کیا کہ آپ کس قسم کی مدد چاہتے ہیں جس پر مجھے اسی دن میل موصول ہوئی جس کا مضمون پڑھ کر میں بڑا شاکڈ ہوا اس کامضمون بھی میں اپنے الفاظ میں ذیل میں تحریر کررہا ہوں
”ڈیئر شاکر
میں آپ کا بہت شکرگذار ہوں کہ آپ نے میری میل کا جواب دیا میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری عمر اس وقت 22 سال کے قریب ہے اور میںڈی ایچ اے لاہور میں رہتا ہوں میری ایک چھوٹی بہن پنکی (اس نے اپنی میل میں اس کا نام اصل لکھا تھا میں اس تحریر میں اس کو تبدیل کرکے فرضی نام لکھ رہا ہوں )ہے جس کی عمر20 سال ہے سالی ہے بہت پٹاخہ ہے(اس نے اپنی میل میں لفظ سالی اور پٹاخہ کا ذکر بھی کیا تھا) اس کا فگر بھی بہت کمال کا ہے میرا دل کرتا ہے کہ اس کے ساتھ سیکس کروں لیکن سالی ہاتھ میں نہیں آرہی کیا آپ میری مدد کرسکتے ہیں آپ چاہیں تو اس کو خود پھسا کر اس کے ساتھ سیکس کریں اور بعد میں مجھے سیکس کا موقع فراہم کریں میں اس کو پھسانے میں آپ کی بھرپور مدد کروں گا مجھے امید ہے کہ آپ اس کام میں میری مدد کرسکتے ہیں اگر آپ اس حوالے سے میری مدد نہ کرنا چاہیں تو مہربانی فرما کر مجھے کوئی ایسا لڑکا بتادیں جو میرا یہ کام کرسکے لیکن لڑکا بھروسے والا ہونا چاہئے
کاشف
موبائل فون نمبر“
میں یہ میل پڑھ کر اس کو مذاق سمجھا لیکن میں نے اس میل کا جواب دیا کہ میں یہ کام کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن آپ کو پہلے مجھے خود ملنا ہوگامیں نے میل میں اپنا فون نمبر بھی لکھ دیا اگلے روز مجھے شام کے وقت ایک فون آیا کال کرنے والے نے اپنا نام کاشف بتایا میں نے پوچھا کہ کون کاشف اس نے اپنی اور میری میل کا حوالہ دیا تو میں اس کو پہچان گیا اس نے کہا کہ آپ نے میل میں ملنے کے لئے کہا اس لئے فون کیا میں نے اس کو اسی روز رات کو آٹھ بجے کینٹ میں ملنے کے لئے بلا لیا ہماری ملاقات کینٹ کے ایک ریسٹورنٹ میں ہوئی جہاں اس نے اپنے کام کے حوالے سے مجھے ایک بار پھر تفصیل سے آگاہ کیا اس نے بتایا کہ اس کی بہن اپنے موبائل سے گھنٹہ گھنٹہ اپنے دوستوں کے ساتھ باتیں کرتی رہتی ہے مجھے یقین ہے کہ وہ کسی نہ کسی لڑکے کے ساتھ سیٹ ضرور ہوگی میرا بہت دل کرتا ہے کہ میں اس کے ساتھ سیکس کروں لیکن میری ہمت نہیں پڑتی آپ اس کو خود سیٹ کرکے اس کے ساتھ سیکس کریں اور اس کے بعد مجھے بھی اس میں شامل کرلیں اس نے اپنی بہن کافون نمبر بھی مجھے اسی وقت دے دیا میں نے اس کے سامنے ہی اپنے فون سے اس کو فون کیا تو کسی لڑکی نے ہی فون اٹھایا اس کی آواز واقعی بہت سیکسی تھی لیکن وہ ہیلو ہیلو کرتی رہی میں نے کوئی بات نہ کی اور فون بند کردیا اس وقت میں سمجھا کہ شائد یہ اس کی بہن نہ ہو یہ کسی اور لڑکی کا فون نمبر دے رہا ہوگا میں نے کاشف سے کہا کہ میں اس کا کام کردوں گا لیکن اس کے لئے اسے پہلے میری اپنی بہن کے ساتھ ایک ملاقات کروانا ہوگی اس نے کہا کہ وہ ایسے کیسے کرسکتا ہے میں نے اس کو ملاقات کرنے کا طریقہ بتایا کہ وہ اپنی بہن کے ساتھ ایک آدھ دن میں کہیں باہر ہوٹل پر کھانے کا پروگرام بنائے جہاں میں بھی پہنچ جاﺅں اور وہاں وہ مجھے بھی کھانے کے لئے دعوت دے جہاں میں اس کی بہن سے تھوڑی بہت بات چیت کرکے اس کو تھوڑا ساسمجھ لوں تو اس نے کہا کہ کھانے پر تو نہیں میں اسے آئس کریم کھلانے کے لئے باہر لاسکتا ہوں جہاں آپ مل لیں اس کام کے لئے اگلے روز رات آٹھ بجے کا ٹائم طے ہوگیااسی وقت یہ بھی طے پایا کہ وہ اس ملاقات کے دوران ہی کوئی کام کا بہانہ کرکے نکل جائے اور پنکی کو میں ان کے گھر تک ڈراپ کروں جس پر وہ راضی ہوگیا حسب پروگرام اگلے روز ڈیفنس میں ایک آئس کریم پارلر پر میری کاشف اور پنکی سے ملاقات ہوگئی پنکی واقعی بہت سیکسی تھی گورے رنگ کی پانچ فٹ آٹھ انچ قد کی مالک پنکی کے بال کمر تک لمبے تھے بلیو آنکھیں تھیں ٹریک سوٹ میں ملبوس اس لڑکی کے جسم کے خدوخال اس وقت تو واضح نہیں ہورہے تھے لیکن وہ اس وقت بھی کسی جوان مرد کو شہوت دلانے کے لئے کافی تھی ملاقات چوں کہ طے شدہ تھی پروگرام کے مطابق دونوں آئس کریم پارلر میں بیٹھے تھے انہوں نے ابھی آرڈر دینا تھا کہ میں پہنچ گیا
ہیلو کاشی تم یہاں
ہیلو شاکر کیسے ہو آﺅ بیٹھو نا ہم لوگ آئس کریم کھانے آئے تھے
(میں اس کے کہنے پر ان کے ٹیبل پر ہی ایک کرسی پر بیٹھ گیا)
کاشف کے ساتھ رسمی بات چیت ہوئی اس دوران اس نے اپنی بہن پنکی کا تعارف بھی کرایا اور تینوں کے لئے آ ئس کریم کا آرڈر بھی دے دیا ہم تینوں آئس کریم کھارہے تھے کہ اچانک کاشف کے فون پر بیل ہوئی اور وہ یہ کہنے لگا ” نہیں نہیں یار میں ابھی نہیں آسکتا ابھی میں کچھ دیر کے لئے مصروف ہوں آدھ پون گھنٹہ تک فارغ ہوکے آتا ہوں‘ یار میری بات سمجھنے کی کوشش کروں میں اس وقت گھروالوں کے ساتھ مصروف ہوں مجھے ابھی ان کو گھر ڈراپ کرنا ہے اوکے یار کوشش کرتا ہوں“فون بند کرکے مجھ سے مخاطب ہوا یار شاکر مجھے کسی کام کے سلسلہ میں ایک دوست کی طرف ضروری جانا ہے تم آئس کریم کھاﺅ اور ہاں یار پنکی کو جاتے ہوئے گھر ڈراپ کردینا اور ہاں پنکی تم نے جو چیزیں لینی ہے شاکر صاحب کے ساتھ ہی جاکر لے لینا اچھامیں چلتا ہوں یہ کہہ کر وہ کسی کی بات سنے بغیر ہی آئس کریم پارلر سے نکل گیا پنکی شائد اس لمحے کے لئے تیار نہیں تھی اس کا منہ تکتی ہی رہ گئی وہ شائد اس سے کچھ کہنا چاہتی تھی لیکن کاشف نے کچھ کہنے کا موقع ہی نہیں دیا اور نکل گیا کاشف کے جانے کے بعد میں نے پنکی سے کہا کہ آپ فکر نہ کریں میں آپ کو ڈراپ کردوں گا
”بات یہ نہیں کہ مجھے گھر کون ڈراپ کرے گا مجھے بازار سے کچھ چیزیں لینی ہیں اور پیسے بھی کاشف کے پاس ہیں “پنکی نے فکر مندی سے کہا
کوئی بات نہیں اگر زیادہ پیسوں کی ضرورت ہے تو پہلے آپ کے گھر چلتے ہیں اگر کچھ کم رقم سے کام چلتا ہے تو میرے پاس بھی تھوڑی سی رقم ہے
نہیں کوئی بات نہیں میں گھر سے پھر آجاﺅں گی ابو کے ساتھ
جیسے آپ کی مرضی
اس کے وہ آہستہ آہستہ آئس کریم کھاتی رہی میں آئس کریم کھاتے ہوئے بھی اس کے بارے میں سوچ رہا تھا اور اس کے جسم کا جائزہ لے رہا تھا آئس کریم کھانے کے بعد میں نے بل دیا اور ہم پارلر سے باہر آگئے جہاں میری گاڑی میں ہم دونوں بیٹھے اور ان کے گھر کی طرف روانہ ہوگئے میں نے اس سے کہا کہ مجھے راستے کا نہیں پتہ پلیز بتادیجیئے گا جس پر وہ مجھے راستے کے بارے میں بھی بتاتی گئی راستے میں ہماری جو بات چیت ہوئی وہ میں ذیل میں درج کررہا ہوں
آپ کیا کرتی ہیں
میں لمز سے ایم بی اے کررہی ہوں
جی جی آپ کے بارے میں کاشف کافی بار بتا چکا ہے
آپ کیا کرتے ہیں
میں ایک سرکاری محکمہ (محکمہ کا نام لے کر) میں کام کرتا ہوں
پھر تو آپ بہت کام کے بندے ہوئے آپ سے تو کام کروائے جاسکتے ہیں
جی آپ کام بتائیں اگر کرنے کے قابل ہوئے تو ضرور کریں گے
کاشف نے آپ کے بارے میں کبھی بات نہیں کی وہ اکثر اپنے دوستوں کے بارے میں بات چیت کرتا رہتا ہے بلکہ اس کے اکثر دوست تو ہمارے گھر بھی آچکے ہیں
بہت غلط آدمی ہے کاشف بھی کہ میرا کوئی ذکر ہی نہیں اس کے دوستوں میں مجھے مل لینے دیں پھر پوچھتا ہوں اس سے (میری بات سن کر پنکی کھلکھلا کر ہنسنے لگی) اور رہا سوال گھر آنے کا تو اس نے کبھی دعوت ہی نہیں دی
چلیں آج میں آپ کو اپنے گھر لے چلتی ہوں
تھینک یو
ابھی ادھر ادھر کی باتیں چل رہی تھیں کہ ان کا گھر آگیا میں نے گیٹ کے سامنے گاڑی روکی تو پنکی زبردستی مجھے اندر لے گئی جہاں جاکر اس نے مجھے ٹھنڈا یا گرم کا پوچھا میں نے اس سے کہا کہ چائے لیکن اگر آپ اپنے ہاتھ سے بنائیں تو جس پر وہ چائے بنانے کچن میں چلی گئی چائے لے کر آئی میں نے چائے کا ایک گھونٹ لیا تو چائے اس قابل نہیں تھی کہ اس کو پیا جائے لیکن میں نے پھر بھی موقع کی مناسبت سے اپنے کمان سے پہلا تیر چھوڑ دیا
چائے تو آپ نے اپنے جیسی ہی بنائی ہے
کیا ٹھیک نہیں بنی (منہ بسورتے ہوئے کہنے لگی)
نہیں نہیں میں یہ تو نہیں کہہ رہا اور کیا میں آپ کو برا کہہ سکتا ہوں آپ تو مجھے بہت اچھی لگی ہیں کم از کم کاشف سے تو بہتر ہیں اگر ممکن ہوتا تو میں کاشف سے دوستی ختم کرکے آپ سے کرلیتا
اس کے لئے آپ کو کاشف سے دوستی ختم کرنے کی ضرورت نہیں ہے کاشف کے تمام فرینڈز ہمارے فیملی فرینڈز ہیں
چائے کے دوران گپ شپ جاری رہی اور میں اپنی توقع سے زیادہ کامیابی حاصل کرچکا تھا چائے ختم کرکے میں نے اجازت چاہی تو پنکی نے کہا کہ آپ کو ابھی اجازت نہیں مل سکتی کیوں کہ ماما پاپا گاڑی لے کر کہیں گئے ہوئے ہیں اور مجھے لبرٹی سے ایک بک ابھی خریدنی ہے آپ کو تکلیف تو ہوگی لیکن ابھی کیا کیا جاسکتا ہے کاشف کے دوست ہونے کا اتنا تو نقصان آپ کو برداشت کرنا پڑے گا مجھے اور کیا چاہئے تھا میں نے فوراً حامی بھر لی لبرٹی جاتے اور آتے ہوئے ہم دونوں آپس میں کافی حد تک فرینک ہوگئے ہم دونوں کی بات چیت پسند نہ پسند اور گھر کے افراد اور دوستوں تک چلی گئی میں نے اس کو واپسی پر گھر ڈراپ کرتے ہوئے اپنے گھر میںؒ آنے کی دعوت بھی دے دی جس پر اس نے حامی بھری کہ وہ آئندہ اتوار کو کاشف کے ساتھ میرے گھر ضرور چکر لگائے گی اس روز ہم لوگ کھانہ اکھٹے کھائیںگے اس کو چھوڑ کر میں واپس اپنے گھر آگیا اور رات گئے تک پنکی اور اس کے بھائی کے بارے میں کافی سوچتا رہا کئی خیالات ذہن میں آئے لیکن آخر کار میں نے یہی فیصلہ کیا کہ جو ہوگا دیکھا جاےءگا پہلے جو کام کرنے کا سوچا ہے اس کو تو پورا کیا جائے اس سے اگلے روز کاشف سے فون پر بات ہوئی اور پروگرام طے ہوا کہ سنڈے کو وہ میرے گھر آئیں گے اور حسب سابق وہ پھر پنکی کو میرے گھر چھوڑ کر چلا جائے گا اور اسی روز میں اس کے ساتھ سیکس کرلوں گا پروگرام کے مطابق سنڈے کو شام پانچ بجے کے قریب کاشف میرے بتائے ہوئے ایڈریس پر میرے گھر آگیا میں نے ان کو چائے وغیرہ پلائی اور پروگرام کے مطابق کاشف کو پھر فون آگیا اوروہ پھر چلا گیا پنکی نے اس کو بہت روکا لیکن اس کا پروگرام تو پہلے سے طے تھا وہ کہاں رکنے والا تھا سو چلا گیا اس کے جانے کے بعد پنکی نے بھی کہا کہ اسے گھر ڈراپ کردیں لیکن میں نے اس کو کہا کہ تم نے کھانے کا وعدہ کیا تھا میں نے انتظام کررکھا ہے لہذا اسے کھانا کھانا ہی پڑے گا تو کہنے لگی کہ ابھی تو کھانے کے وقت میں کافی ٹائم ہے تو میں نے کہا کہ اتنی دیر لڈو کھیل لیتے ہیں شائد کاشف بھی اتنی دیر میں واپس آجائے جس پر اس نے حامی بھر لی ہم دونوں لڈو کھیلنے لگے اس دوران ہمارے درمیان سیکس کے علاوہ تقریباً ہر موضوع پر بات ہوئی شام سات بجے تک کاشف نہ آیا تو میں نے پنکی سے کہا کہ کاشف تو نہیں آیا آﺅ کہیں باہر چلتے ہیں آﺅٹنگ بھی ہوجائے گی اور کھانے کا وقت بھی اگر کاشف آگیا تو وہ فون کرلے گا اس نے حامی بھر لی اور ہم دونوں لانگ ڈرائیو پر نکل گئے ساڑھے آٹھ بجے کے قریب واپس آئے مگر کاشف نہ آیا اس کو فون کیا تو کہنے لگا ابھی بیزی ہے اگر رات گیارہ بجے تک ویٹ کرسکتے ہوتو کرلو ورنہ کھانا کھالو سو ہم دونوں نے کھانا کھالیا جس کے بعد وہ واپسی کے لئے کہنے لگی جس پر میں نے اس دن سیکس کا پروگرام کینسل کرکے اس کو گھر ڈراپ کردیا راستے میں اس نے مجھے کھانے کی دعوت دی تو میں نے اس کو کہا کہ میں اس شرط پر دعوت قبول کروں گا اگر وہ خود کھانا پکائے گی تو اس نے کہا کہ اسے کھانا پکانا نہیں آتا جس پر میں نے کہا کہ ٹھیک ہے لیکن ہوٹل میری مرضی کا ہوگا جس پر اس نے حامی بھر لی اس موقع پر یہ بھی طے ہوا کہ کاشف کو ہر بار کوئی نہ کوئی کام یاد آجاتا ہے اس لئے اگلی بار ملاقات میں وہ شامل نہیں ہوگا دعوت اگلے سنڈے کے لئے طے ہوئی اس موقع پر پنکی نے میرا فون نمبر بھی لے لیا اور اگلے روز مجھے فون کرکے پروگرام کے حتمی ہونے کے بارے میں پوچھا میں نے پروگرام میں تھوڑی سی تبدیلی کی اور اسے کہا کہ دعوت اسی کی طرف سے ہوگی لیکن ہم لوگ کھانا لے کر میرے گھر آجائیں گے جہاں کچھ دیر گپ شپ بھی ہوگی اور کھانا بھی کھائیں گے جس پر اس نے رضامندی ظاہر کردی اسی شام کاشف کا مجھے فون آیا اور کہنے لگا باس کیا بنا میں نے اس کو بتایاکہ ابھی نہیں شائد اس کام میں کچھ دن لگیں گے تو کہنے لگا باس جلدی کرو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اگلے سنڈے تک روزانہ اس کا فون آتا اور دعوت سے بات شروع ہوکر دیگر کئی موضوعات پر بات ہوتی ہفتہ کے روز اس کافون آیا تو میں نے باتوں باتوںمیں اس سے کہا کہ وہ مجھے اچھی لگتی ہے جس پر اس نے بات یہ کہہ کر ٹال دی کہ میں تو ہر کسی کو اچھی لگتی ہوں خیر فون پر بات آگے نہ بڑھ سکی لیکن میں نے یہ بات اس کے کانوں تک پہنچا دی کہ میں اس کو کس نظر سے دیکھتا ہوں خیر اگلے روز شام چار بجے کے قریب اس کا فون آیا اور اس نے کہا کہ اسے گھر سے پک کرلیں گھر میں گاڑی کوئی نہیں ہے میں نے آدھ گھنٹے بعد اس کو گھر سے پک کیا آج اس نے سرخ رنگ کی کڑھائی والی قمیص اور بلیک کلر کی شلوار پہنی ہوئی تھی گلے میں سفید کلر کا دوپٹہ بال کھلے ہوئے ہلکا سا میک اپ قیامت ڈھا رہی تھی گاڑی میں بیٹھتے ہی میں نے اس سے کہا کہ آج تو شہر میں تمام لڑکے پاگل ہوجائیں گے جن میںمیں بھی شامل ہوں تو وہ تھوڑا سا شرما گئی میںاسے لے کر سیدھا گھر چلا گیا جہاں جاکر وہ کہنے لگی کہ آج بھی لڈو کھیلتے ہیں میں نے کہا کہ آج لڈو شرط لگا کر کھیلی جائے گی تو کہنے لگی کیا شرط جس پر میں نے پروین شاکر کا یہ شعر پڑھ دیا
”اس شرط پہ کھیلو گی پیا پیار کی بازی “
”جیتوںتو تجھے پاﺅں ہاروںتو پیا تیری“
جس پر وہ مسکرا کر رہ گئی مگر بولی کچھ نہیں خیر لڈو بچھ گئی میں نے کھیلنا کیا تھا اسی کو ہی تکتا رہا ایک ڈیڑھ گھنٹہ کھیلتے رہے ہر بازی ہی وہ جیتی آخر کہنے لگی شاکر صاحب آپ کے پاس میوزک کی کوئی سی ڈیز نہیں ہیں میں نے اس کو کہا کہ تم میوزک سننا چاہتی ہو تو کمپیوٹر میں اپنی پسند کے گانے لگا لو میں واش روم سے ہوکر آیا یہ کہہ کر میں ڈرائینگ روم سے نکل گیا واپس آیا تو وہ لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھی ہوئی تھی اور لیپ ٹاپ کی سکرین پر ایک بلیو فلم چل رہی تھی جس کو وہ اتنے غور سے یکھ رہی تھی کہ اسے میرے آنے کی خبر بھی نہ ہوئی میں دل ہی دل میں سوچا کہ تمام دروازے خود بخود کھلتے جارہے ہیں میں چپ چاپ اس کے پیچھے آکر کھڑا ہوگیا تقریباً پانچ منٹ بعد بلیو فلم کا یہ کلپ ختم ہوا تو میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا جس پر وہ چونک اٹھی مجھے اپنے پیچھے پاکر جیسے اس کی سیٹی گم ہوگئی اس کے حلق سے آواز نہیں نکل رہی تھی
وہ میں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ خود بخود چل گئی ۔۔۔۔۔ میں تو ۔۔۔۔۔ میوزک کی فائل ڈھونڈ رہی تھی
میں نے اس کی کوئی بات سنے بغیر اس کو کرسی سے اٹھایا اور اپنا ایک ہاتھ اس کی گردن کے پیچھے سے گزار کر اس کو اس طرح پکڑ لیا کہ وہ ہل نہ پائے اور اس کے ہونٹوںپر اپنے ہونٹ رکھ دیئے وہ کچھ بولی اور نہ ہی کوئی مزاحمت کی شائد بلیو فلم کا کلپ دیکھ کر وہ ہاٹ ہوچکی تھی اس نے اپنی آنکھیں بند کرلیں میں اس کے رسیلے ہونٹ چوس رہا تھا اور اس نے اپنا سارا وزن میرے اوپر ڈال دیا میں نے اس کو سنبھالے رکھا اور اس کے ہونٹ چوستا رہا چند لمحے بعد اس نے بھی میرا ساتھ دینا شروع کردیا میں نے اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹا کر اس کی گردن پر رکھ دیئے پھر کانوں کے گرد اپنی زبان پھیرنے لگا جیسے ہی میں نے اپنی زبان سے اس کے کان چھوئے اس نے ایک جھرجھری سی لی اور اس کے منہ سے ایک آہ نکل گئی اس کاسارا وزن میرے اوپر ہی تھا میرے اسے چھوڑ دیتا تو وہ گر جاتی میں نے پھر اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے لئے اس نے اپنے دونوں ہاتھ میرے سر کے اوپر رکھ لئے اور میرے بالوں کو کھینچنے لگی میں نے چند منٹ تک ایسے ہی کھڑے کھڑے اس کی کسنگ کی پھر اس کولے کر صوفے پر آن بیٹھا جہاں میں نے پھر اس کو کسنگ شروع کردی یہاں بھی وہ میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی میں نے ایک ہاتھ اس کی قمیص کے نیچے سے ڈال کر اس کا مما پکڑنے کی کوشش کی تو اس نے اپنے ہاتھ سے میرا ہاتھ روک لیا لیکن میں نے قمیص کے اوپر سے ہی اس کا ایک مما پکڑ کر دبانا شروع کردیا جس پر اس کے منہ سے اوئی ئی ئی کی آواز نکلی لیکن میں نے یہ آوازاس کے منہ پر اپنے ہونٹ رکھ کر دبا دی پھر میں نے اس کی قمیص اوپر کی اس بار بھی اس نے مزاحمت کی لیکن میں باز نہ آیا تو اس نے مزاحمت ترک کردی اور میں نے اس کی قمیص اتار کر صوفے کے اوپر رکھ دی پھر اس کا برا اور شلوار بھی اتار دی شلوار اتارتے ہوئے اس نے ایک بار پھر مجھے منع کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی اب وہ میرے سامنے ننگی کھڑی ہوئی تھی میںؒ نے بھی اپنے شرٹ اور ٹراﺅزر اتار دیا میرا لن پوری طرح کھڑا ہوا تھا جس کو دیکھ کر اس نے اپنی زبان اپنے دانتوں تلے دبا لی اور چند سکینڈ تک اسے حیرت سے دیکھتی رہی اس کا جسم واقعی بہت کمال کا تھا کاشف نے اس کے بارے میں بالکل ٹھیک ہی کہا تھا اس کا بالوں اور کسی نشان کے بغیر گورا جسم تقریباً 32 سائز کے گول سیڈول ممے اور ان کے اوپر ننھے ننھے سے گھول گلابی رنگ کے نپلز میرا تو دماغ وہیںپر خراب ہوگیا خیر میں اس کو اسی حالت میں لے اپنے روم میں چلا آیا جہاں اس کو بیڈ پر لٹا دیا جیسے ہی میں اس کے ساتھ لیٹنے لگا اس نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے لائٹ آف کرنے اور کمرے کے پردے کھڑکیوں پر سیدھے کرنے کے لئے کہا میں نے لائٹ آف کی اور پردے سیدھے کئے اور اس کے ساتھ آکر لیٹ گیا اس نے اپنی آنکھیں بند کرلیںمیں نے ایک بار پھر اس کو کسنگ شروع کردی وہ پہلے ہی بہت ہاٹ ہوچکی تھی کسنگ میں میرا بھرپور ساتھ دینے لگی میں نے اس کے ہونٹوں پر پھر اس کے کانوں کے گرد پھر گردن اور پھر اس کے مموں پر اپنی زبان چلائی اس کے منہ سے مزے کی سسکاریاں نکل رہی تھیں مجھے اتنا مزہ آرہا تھا کہ آج تک مجھے کسی لڑکی کے ساتھ پری سیکس کسنگ میں اتنا مزہ نہیں آیا تھا اب اس کے ممے ایک دم ٹائٹ ہوچکے تھے وہ میرے بال کھینچ رہی تھی اس کے بعد میں نے اس کے پیٹ پر اپنی زبان پھیری پھر ناف کے گرد آگیا اب یہ سب کچھ اس کی برداشت سے باہر ہورہا تھااس نے اپنی ٹانگیں سکیڑ لیں اور مجھے بار بار بالوں سے پکڑ کر میرا منہ پیچھے کررہی تھی وہ بدستور آہ ہ ہ ہ ہ ہ اف ف ف ف ف کی آوازیں نکال رہی تھی اب میں سمجھ گیا کہ لوہا گرم ہوچکا ہے اب چوٹ مار دینی چاہئے اب میں اس کی ٹانگوں کے درمیان آگیا اور اس کی ٹانگیں پکڑ کر اپنے کولہوں پر رکھ لیں وہ بھی میرا لن لینے کےلئے بالکل تیار ہوچکی تھی اس کی آنکھیں ابھی تک بند تھیں میں نے اپنے لن کو پکڑ کر اس کی پھدی پر رگڑنا شروع کردیا جو پہلے ہی کافی حد تک گیلی ہوچکی تھی اس کام سے مزید لیس دار ہوگئی اب میں نے اپنا لن اس کی پھدی کے سوراخ پر فٹ کیا اور اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور ایک آہستہ سا جھٹکا دیا لیکن میرا لن اس کی پھدی کے اندر نہ گیا اس کے منہ سے کوئی آواز نہ نکلی کیونکہ میرے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر تھے لیکن مجھے فیل ہوا جیسے کہ اسے تھوڑی سی درد محسوس ہوئی ہے اسی اثناءمیں میں نے زور سے ایک اور گھسا دیا اور میرے لن کا ٹوپا اس کی پھدی کے اندر چلا گیا اس کے منہ سے غوںںںںںں کی ایک آواز آئی جو میرے منہ کے اندر ہی رہ گئی اس نے اپنے ہاتھوں سے میری کمر کو پکڑا اور مجھے پیچھے کرنے کی کوشش کی لیکن اسی دوران میں نے ایک اور جھٹکا دے دیا اور میرا آدھا لن اس کی پھدی میں چلا گیا میں نے اپنے ہونٹ اس کے منہ سے نہ ہٹائے مگر اس کے ناک سے غوں ںںںں کی ایک اور آواز نکلی اور اس نے پھر سے مجھے ہٹانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی وہ نیچے سے بھی ہل کر میرا لن اپنی پھدی سے نکالنے کی کوشش کررہی تھی لیکن اس کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں اس کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے اور آنکھیں جیسے ابھی پھٹ جائیں گی اس کا چہرہ سرخ ہوچکا تھا جس کو دیکھ کر اس کو ہونے والی تکلیف کا اندازہ کیا جاسکتا تھا وہ نیچے سے ہل کر میرا لن اپنی پھدی سے نکالنے کی کوشش کی رہی تھی لیکن اس مقصد میں بھی ناکام رہی اب اس نے اپنی ٹانگیں اکڑا لی تھیں میں تھوڑی دیر کے لئے رکا اور اس کے ہونٹ چوسنے لگا چند سیکنڈ کے بعد میں نے اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹائے تو بری طرح چلانے لگی شاکر میں مرگئی اس کو باہر نکالو مجھے اس جگہ پر بہت جلن ہورہی ہے (ساتھ میں اس نے اپنی پھدی کی طرف ہاتھ سے اشارہ بھی کیا) میں نے اس کو کہا کہ پنکی اب جتنی تکلیف ہونا تھی ہوچکی اب مزید تکلیف نہیں ہوگی مگر وہ کوئی بات بھی سننے کو تیار نہ تھی وہ مسلسل اس بات پر اصرار کرتی رہی کہ پہلے اس کو باہر نکالو پھر کوئی اور بات کرنا جب میں یہ سمجھ گیا کہ گھی سیدھی انگلیوں سے نہیں نکلے گا تو میں نے اس کو کہا کہ اچھا نکالتا ہوں تم اپنی ٹانگوں کی گرفت ڈھیلی کرو اس نے جیسے ہی اپنی ٹانگوں کی گرفت ڈھیلی کی میں نے اپنی پوری قوت جمع کرکے ایک اور گھسا دے مارا اب میرا پورا لن جڑ تک اس کی پھدی میں چلا گیا تھا اس نے تکلیف کی وجہ سے ایک اور چیخ ماری جو میرے خیال کے مطابق ہمسائے کے گھر میں بھی سنائی دی گئی ہوگی میں نے فٹا فٹ اس کے منہ پر اپنا منہ رکھ دیا مگر اس نے اپنا منہ دوسری طرف کرلیا اور پھر سے چلانے لگی شاکر اس کو باہر نکالو میں مرگئی وہ اپنے سر کو ادھر ادھر تکیے کے اوپر مار رہی تھی خیر میں چند لمحے کے لئے رکا تاکہ اس کی تکلیف میں تھوڑی سی کمی ہو اور پھر اس کے چلانے کے باوجود اپنا کام دوبارہ سے شروع کردیا میں نے اس کی پھدی کے اندر اپنا لن آہستہ آہستہ سے موو کرنا شروع کیا اس کی پھدی اب بھی اتنی ٹائٹ تھی کہ میرا لن جب اندر جاتا تو پنکی کی پھدی کی دیوار کے ساتھ بری طرح رگڑ کھا رہا تھا چند منٹ تک ایسے ہی آہستہ آہستہ موو کرنے کے بعد پنکی کی پھدی تھوڑی سی نرم ہوگئی اور اور اس نے چلانا بھی ختم دیا تھا اب اس کی آنکھیں بند تھیں اور اس نے اپنی زبان اپنے دانتوں کے نیچے دبالی تھی لیکن اس کی بند آنکھوں سے اب بھی آنسو نکل رہے تھے اب شائد اس کی تکلیف تھوڑی کم ہوگئی تھی میں نے اپنے لن کی حرکت کو بالکل تھوڑا سا بڑھایا تو اس نے اپنے ہاتھ میری کمر کے گرد کس لئے اور منہ سے ہلکی آواز میں بولی شاکر پلیز آہستہ ہ ہ ہ ہ ہ میں نے موونگ کم نہ کی بلکہ اس کو بڑھا دیا تو اس نے اپنے ناخن میری کمر میں گارڈ دیئے خیر میں نے اپنا کام جاری رکھا چند منٹ بعد اس کی ٹانگوں کی گرفت میری کمر کے گرد ٹائٹ ہونا شروع ہوگئی اور اس نے پھر سے اپنی زبان دانتوں کے نیچے دبا لی اب وہ فارغ ہورہی تھی جیسے ہی وہ مکمل ہوئی اس کے منہ سے بس س س س س س س س کی آواز نکلی میں رکا نہیں بلکہ آہستہ آہستہ سے اپنے لن کی حرکت جاری رکھی تقریباً دس منٹ تک یہ کام کرنے کے بعد وہ دوسری بار پھر فارغ ہوگئی مگر میرا لن ابھی تک اسی طرح اپنی منزل سے بہت دور سفر میں تھا اس نے مجھے کمر سے پکڑ کر اپنے اوپر لٹا لیا اور کہنے لگی شاکر تھوڑی دیر صبر کرو میں اس کے اوپر لیٹا تو اس نے والہانہ انداز میں مجھے چومنا شروع کردیا میرے ہونٹوں گالوں کانوں آنکھوں گردن پر اس نے میری گردن پر اپنے دانتوں سے ہلکا سا کاٹ بھی دیا جس کا نشان کئی دن تک میری گردن پر بنا رہا چند منٹ تک کسنگ کے بعد وہ پھر سے تیار ہونے لگی میں نے پھر اٹھ کر اپنے لن کو حرکت دینا شروع کردی اور پانچ سات منٹ کے اندر میں اس کے ساتھ ہی فارغ ہوگیا اب پنکی کا سارا جسم برف کی طرح ٹھنڈا ہوگیا تھا اور وہ لمبے لمبے سانس لے رہی تھی میں اب اس کے اوپر سے اتر کر اس کے ساتھ لیٹ گیا اور اس کے جسم کے ساتھ کھیلنے لگا چند منٹ پہلے اس کے ٹائٹ ممے اب کسی حد تک نرم پڑ گئے تھے اور اس کے نپلز جو پہلے باہر کو ابھرے ہوئے تھے اب مموں کے اندر گھس گئے تھے اس نے اپنی آنکھیں بند کررکھی تھیں میں نے اس کو گالوں سے تھپتھپایا تو اس نے آنکھیں کھول دیں اور بولی شاکر صاحب آپ نے یہ اچھا نہیں کیا میں نے کوئی جواب نہ دیا تو وہ پھر بولی مجھے معلوم ہوتا کہ آج یہ کام ہوجائے گاتو میں آپ کے ساتھ کبھی نہ آتی اگر مجھے یہ بھی معلوم ہوتا کہ یہ کام اتنا تکلیف کا باعث بنے گا تو میں یہاں سے نکل جاتی مگر یہ کام نہ کرتی اب میں نے اس کو مخاطب کیا اور کہا کہ ڈارلنگ پہلی بار ہر لڑکی کو کچھ تکلیف ہوتی ہے مگر اس کے بعد مزے ہی مزے ہوتے ہیں تو کہنے لگی شاکر صاحب یہ تکلیف کچھ نہیں تھی میں تو مرنے والی ہوگئی تھی ابھی تک مجھے اس جگہ پر درد ہورہی ہے دس پندرہ منٹ تک ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد میں اٹھ کر باتھ روم چلا گیا اور اپنے لن کو واش کرکے باہر آگیا پھر وہ باتھ روم جانے کے لئے بیڈ سے اٹھی تو اس کی نظر بیڈ شیٹ پر پڑ گئی جسے دیکھتے ہی وہ حیرت زدہ ہوگئی اور اس کے منہ سے ہائے ئے ئے ئے ئے ئے کا لفظ نکلا اور پھر کہنے لگی شاکر صاحب کیا یہ میرا خون نکلا ہے میں نے مسکراتے ہوئے اس کوکہا کہ ہاں تو میرے گلے لگ گئی اور میری چھاتی پر محبت سے مکے مارتے ہوئے کہنے لگی شاکر صاحب آپ بہت غلط آدمی ہو خیر میں نے اس کو باتھ روم کی طرف دھکیلا اور خود ڈرائینگ روم سے جاکر اپنے اور اس کے کپڑے اٹھا لایا وہ باتھ روم سے نکلی اور ہم دونوں نے کپڑے پہنے اس کے بعد میں نے اس کو کہا کہ اب چلو بہت بھوک لگ رہی ہے ہم لوگ فورٹریس میں بندو خان پر چلے گئے جہاں سے کھانا کھا کر میں نے اس کو اس کے گھر ڈراپ کردیا گاڑی سے اترتے ہوئے پنکی مجھ سے کہنے لگی شاکر صاحب اب آپ مجھے چھوڑ نہ جائیے گا میں اس کی بات سن کر مسکرا دیا اور گاڑی لے کر گھر کی طرف آگیا اگلے روز اس کے بھائی کاشف کا فون آگیا اور اس نے مجھ سے پوچھا کہ کل پنکی آپ کے ساتھ تھی تو میں نے اس کو بتا دیا کہ ہاں تو ہنستے ہوئے کہنے لگا پھر تو کام ہوگیا ہوگا میں نے اس سے بات چھپا لی اور بتایا کہ نہیں کل صرف لانگ ڈرائیو پر گئے تھے اگلی بار شائد وہ کام بھی ہوجائے تو مجھے کہنے لگا کہ شاکر صاحب میں نے تو آپ کو استاد سمجھ کر آپ سے مدد چاہی تھی مگر آپ تو مجھ سے بھی ڈھیلے ہو اس سے تو بہتر تھاکہ میں خود ہی ہمت کرلیتا جس پر میں نے اس کو کہہ دیا کاشف صاحب میں آپ کی کوئی مدد نہیں کرسکتا تو کہنے لگا شاکر صاحب مجھے معلوم ہے آپ یہ سب کیوں کہہ رہے ہو لیکن آپ جو سوچ رہے ہو ویسا ہوگا نہیں اور فون بند کردیا ایک دو بار کاشف نے مجھے پھر فون کیا اورکہا کہ تم اس کے ساتھ سیکس کی ویڈیو بنا لو اور مجھے دکھا دو باقی کام میں خود کرلوں گا لیکن میں نے اس سے بھی انکار کردیا مجھے اس بات پر افسوس ہے کہ میں نے کاشف کے ساتھ وعدہ خلافی کی لیکن اگر میں اس کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا کرتا تو یہ اس سے بھی بری بات ہوتی
پنکی کے ساتھ اس دن کے بعد ہر روز فون پر بات ہوتی ہے اور اب بھی میں اس سے بات کئے بغیر سوتا نہیں ہوں اس نے کئی بار مجھ سے ملنے کے لئے کہا لیکن میں نے انکار کردیا ایک دو بار اس نے ضد کرکے ملاقات تو کرلی لیکن یہ ملاقات صرف آﺅٹ ڈور ہی رہی اس کے بعد میں کبھی بھی اس کو اپنے گھر نہیں لے کر گیا پنکی نے اپنی کئی سہیلیوں سے میرا تذکرہ کیا اور وہ بھی میرے ساتھ ملنے کے لئے بے چین ہیں (سیکس کے لئے نہیں بلکہ اپنی سہیلی کی پسند کو دیکھنے کے لئے) مگر میں اب اس سے کترا جاتا ہوں
قارئین دوستو میں یہاں یہ بات کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ پنکی وہ لڑکی ہے جس کے ساتھ میں نے شادی کے لئے بھی سوچا لیکن پھر میں نے یہ بات اپنے ذہن سے نکال دی کیونکہ میری اور اس کی دوستی کی بنیاد بہت غلط طریقے سے رکھی گئی اس کے علاوہ میری اور پنکی کے گھر والوں کی مالی پوزیشن میں بہت زیادہ فرق ہے میں ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہوں جبکہ اس کا باپ انڈسٹریلسٹ ہے میں نہیں سمجھتا کہ اگر پنکی راضی ہوبھی جائے تو اس کے والدین میری اور اس کی شادی پر رضا مند ہوں گے اگر پنکی کو کہوں تو وہ گھر والوں کی مرضی کے خلاف بھی مجھ سے شادی کرنے کو تیار ہوجائے لیکن میں اس طرح کرنے کو اچھا نہیں سمجھتا اس کے علاوہ شادی کی صورت میں میں اس کو افورڈ بھی نہیں کرسکوں گا اب بھی کبھی کبھی میں یہ سوچتا ہوں کہ پنکی بہت اچھی لڑکی ہے مجھے اس کے ساتھ شادی کرلینی چاہئے لیکن میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرپارہا ہوں
ایک تبصرہ شائع کریں for "ڈریم گرل پنکی"