Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

ننگی رانی (پارٹ ٹو)

 


اگلے دن بچوں کے سکول جاتے ہی صائمہ صبح صبح تیار ہونے لگی تو اس کے شوہر نے پوچھا ” آج خیر ہے؟ صبح صبح کہاں کی تیاری ہے؟ ” تو صائمہ مسکرا کر بولی ” کچھ خاص نہیں! آج سعدیہ کی طرف جانے کا وعدہ کیا تھا تو رات کو اس کا میسج آیا تھا کہ صبح جلدی آ جانا! تاکہ دوپہر تک آرام سے شاپنگ کرسکیں ” ۔ یہ سنکر صائمہ کا شوہر مسکرا کر بولا ” تمہاری شاپنگ تو کبھی ختم نہیں ہوتی! ” ۔ صائمہ مسکرا کر بولی آپ کیوں جل رہے ہیں؟ تو صائمہ کا شوہر مسکراتے ہوئے بولا ” نہیں بھئی! ضرور جاؤ مجھے تو تمہیں خوش دیکھ کر خوشی ہوتی ہے ” ۔ یہ سنکر صائمہ اٹھلا کر بولی پہلے آپ آفس جائیں! ۔ صائمہ کے شوہر نے اپنا بریف کیس اٹھایا اور کار میں بیٹھ کر مسکراتا ہوا آفس کے لئے روانہ ہو گیا ۔

صائمہ نے ملازمہ کو جلدی جلدی گھر کے کام کی ہدایات دیں اور ٹیکسی لے کر اپنی دوست کے نوکر (جس کا نام بھی وہ ابھی تک نہیں جانتی تھی) اسے ملنے کے لئے روانہ ہو گئی۔ جب صائمہ اپنی دوست کے خالی گھر پہنچی تو اس نے دیکھا کہ نوکر گیٹ کے باہر ہی کھڑا ہمسایوں کے نوکر کے ساتھ سگریٹ پی رہا تھا ۔ لگتا تھا جیسے صبح سے اسی کا انتظار کررہا ہو۔ صائمہ کو دیکھتے ہی اس نے مسکرا کر دوسرے نوکر کے کان میں کچھ کہا تو ہمسایوں کا نوکر اپنے گھر کے گیٹ کی طرف چلا گیا اور صائمہ کو دیکھنے لگا۔

صائمہ نے ٹیکسی کا کرایہ ادا کیا اور جونہی ٹیکسی روانہ ہوئی، صائمہ مسکراتی ہوئی گیٹ پر کھڑے نوکر کی طرف چل پڑی۔ نوکر بھی صائمہ کو صبح اتنی جلدی آتا دیکھ کر بہت خوش نظر آرہا تھا۔ صائمہ نے نوکر کے قریب پہنچ کر گھر کے گیٹ کے باہر ہی نوکر کے گلے میں اپنی بانہیں ڈال دیں اور اس کے منہ سے اپنا منہ لگا کر سرعام سڑک پر ہی نوکر کو کسنگ شروع کر دی!

اگرچہ نوکر کو یہ امید نہیں تھی کہ صائمہ اتنی بےشرمی سے کھلے عام سڑک پر ہی اس کے ساتھ کسنگ شروع کر دے گی لیکن صائمہ کی خوبصورت مسکراہٹ دیکھ کر وہ بھی سب کچھ بھول گیا اور صائمہ کا ساتھ دینے لگا۔

اسی دوران صائمہ نے کن اکھیوں سے ہمسایوں کے نوکر کو دیکھا تو وہ آنکھیں پھاڑ کر صائمہ کو سرعام سڑک پر نوکر کے گلے لگ کر کسنگ کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا اور اس کا منہ حیرت سے کھلا ہوا تھا ۔ یہ دیکھ کر صائمہ کو دل میں ایک انجان سی خوشی محسوس ہوئی کہ وہ سرعام سڑک پر نوکر کے گلے لگ کر اسے کسنگ کررہی ہے اور ایک انجان نوکر اسے دیکھ رہا ہے ۔

اس نئے احساس کے ساتھ صائمہ نے نوکر کے ہاتھ پکڑ کر اپنے ہپس پر رکھے اور مسکراتے ہوئے اپنا منہ نوکر کے منہ سے لگا کر اسے بھرپور طریقے سے کسنگ کرنے لگی۔ نوکر بھی صائمہ کے سیکسی جسم پر ہاتھ پھیرنے لگا اور صائمہ کے بھرے بھرے ممے پکڑ کر دبانے لگا تو صائمہ نے مسکرا کر نوکر کو نیچے دھکیل دیا ۔ نوکر صائمہ کا اشارہ سمجھ گیا اور نیچے بیٹھ کر مسکراتے ہوئے صائمہ کی شلوار کھینچ کر اتارنے لگا۔ جونہی نوکر نے صائمہ کی شلوار نیچے کی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ صائمہ نے پینٹی نہیں پہنی ہوئی تھی اور صائمہ کی صاف شفاف پھدی اسکی نظروں کے سامنے تھی۔

اب صائمہ مسکرا کر سڑک پر سرعام اسے اپنی ننگی پھدی دکھا رہی تھی ۔ یہ دیکھ کر نوکر بےقابو ہو گیا اور نیچے بیٹھ کر صائمہ کی ننگی ٹانگیں کھول کر صائمہ کی ننگی پھدی چومنے لگا تو صائمہ نے مسکراتے ہوئے نوکر کا سر پکڑ کر اپنی ٹانگوں کے درمیان کھینچ لیا اور لمبی لمبی آہیں بھرتے ہوئے کن اکھیوں سے ہمسایوں کے نوکر کو دیکھنے لگی ۔ وہ ابھی بھی حیرت سے منہ کھولے صائمہ کو نوکر سے اپنی ننگی پھدی پر پیار کرواتے دیکھ رہا تھا اور اس کا لن بھی زور زور سے تھرک رہا تھا ۔

اسی دوران صائمہ نے نوکر کا ہاتھ پکڑ کر اسے کھڑا کیا اور اور اپنی پیٹھ نوکر کی طرف کر کے کھڑی ہو گئی اور سر جھکا کر شرماتے ہوئے مسکرانے لگی۔ نوکر صائمہ کا مطلب سمجھ گیا اور اس نے صائمہ کی قمیض کی پوری زپ کھول دی اور صائمہ کی خوبصورت ننگی پیٹھ پر ہاتھ پھیر کر اسے چومنے لگا تو صائمہ نے مسکراتے ہوئے مڑ کر اپنی بانہیں نوکر کے گلے میں ڈال دیں اور اس کے ہاتھ پکڑ کر اپنے مموں پر رکھ دیئے۔ نوکر صائمہ کا اشارہ سمجھ گیا اور اس نے فورا ہی صائمہ کی قمیض اوپر کر کے اتار لی اور سائیڈ پر سڑک پر ہی پھینک دی۔

قمیض اتارتے ہی نوکر صائمہ کی قیمتی بریزئر دیکھ کر حیران رہ گیا کیونکہ صائمہ نے ایک انتہائی سیکسی بریزئر پہنی ہوئی تھی جو صرف چند رسی نما پٹیوں پر مشتمل تھی اور صائمہ نے دونوں مموں کے گرد صرف رسیوں کے ایک فریم کی صورت میں پہنی ہوئی تھی جبکہ صائمہ کے دونوں ممے رسیوں کے اس بریزئر نما فریم میں سے بالکل ننگی حالت میں باہر جھانک رہے تھے۔

نوکر کو اپنے ننگے ممے دکھاتے ہوئے صائمہ نے مسکرا کر نوکر کا چہرہ کھینچ کر اپنی نہ ہونے کے برابر سیکسی بریزئر میں سے جھانکتے ہوئے ننگے مموں میں گھسا لیا ۔ نوکر بھی صائمہ کے دونوں ممے رسیوں نما بریزئر میں سے پکڑ کر چومنے لگا ۔اس دوران صائمہ نے کن اکھیوں سے ہمسایوں کے نوکر کو دیکھا تو وہ اپنا موبائل فون نکال کر صائمہ کی ننگی تصویریں کھینچ رہا تھا ۔ صائمہ کو سرعام سڑک پر نوکر کے ساتھ ننگی ہونے میں ایک نئی خوشی محسوس ہو رہی تھی تو صائمہ نے ایک قدم اور بڑھ کر مسکراتے ہوئے اپنی رسی نما بریزئر کا ہک کھولا اور اسے اتار کر گھما کر ہمسایوں کے نوکر کی طرف پھینک دیا۔

اب صائمہ اپنی سہیلی کے گھر کے باہر سڑک پر اپنی سہیلی کے نوکر کے ساتھ سرعام بالکل ننگی حالت میں نوکر کے گلے میں اپنی بانہیں ڈالے اسے چومنے میں مصروف تھی جبکہ ہمسایوں کا نوکر اپنے موبائل فون سے صائمہ کی ننگی ویڈیو بنا رہا تھا ۔

اسی دوران ایک قریبی گھر سے ایک ڈرائیور باہر نکل کر سگریٹ پینے لگا تو اس کی نظر صائمہ اور نوکر کے درمیان سڑک پر جاری ننگے پیار کے سلسلے پر پڑی، تو وہ بھی حیران ہو کر انہیں دیکھنے لگا اور اس نے اپنے موبائل سے آس پاس کے گھروں کے نوکروں اور ڈرائیوروں کو کال کرکے باہر بلا لیا ۔ ویسے بھی شہر کے اس اپر کلاس پوش رہائشی علاقے میں دن کے اس حصے میں اکثر لوگ اپنے دفتروں اور کاروبار کے لیے جا چکے تھے جبکہ بیگمات ابھی تک نیند کے مزے لوٹ رہیں تھیں لہذا اکثر ڈرائیور اور نوکر صبح کے کام کاج سے فارغ ہو چکے تھے۔

جلد ہی آس پاس کے گھروں کے نوکروں اور ڈرائیور کا ایک مجمع سڑک پر صائمہ اور نوکر کے درمیان جاری ننگے پیار کا نظارہ کر رہا تھا جس میں اگرچہ نوکر نے ابھی تک اپنے تمام کپڑے پہنے ہوئے تھے لیکن صائمہ لباس کی قید سے مکمل طور پر آزاد تھی اور بالکل ننگی ہو کر سڑک پر ہی اپنی سہیلی کے نوکر سے والہانہ پیار کررہی تھی۔

جلد ہی صائمہ نے بھی محسوس کرلیا کہ نوکروں اور ڈرائیوروں کا ایک مجمع سڑک پر اسکے ننگے پیار کا نظارہ کر رہا ہے تو صائمہ مسکرا کر نوکر کے کان میں بولی ” جانو! آج تو تمہارے دوستوں کو براہ راست ہمارے پیار کا نظارہ دیکھنے کو مل گیا ہے ۔ کیوں نہ اندر چل کر انہیں اپنے پیار کے کچھ اور سین دکھائیں؟ ” ۔ یہ سن کر نوکر نے صائمہ کو بالکل ننگی حالت میں اپنی بانہوں میں اٹھا لیا اور گیٹ کے اندر لے جاکر گھر کے ڈرائنگ روم میں لے گیا اور بولا ” رانی! ہمارے پیار کی ابتدا اس جگہ سے ہوئی تھی اور آج بھی ہم یہاں ہی اپنے ننگے پیار کو آگے بڑھائیں گے ” ۔

یہ سن کر صائمہ مسکرا کر بالکل ننگی حالت میں ہی نوکر کے گلے لگ گئی اور جلدی جلدی نوکر کے کپڑے اتارنے لگی۔ جلد ہی اس نے نوکر کے سارے کپڑے اتار کر نوکر کو بھی بالکل ننگا کرلیا۔

اسی دوران آس پاس کے نوکر اور ڈرائیور سڑک سے صائمہ کے کپڑے اور بریزئر اٹھا کر گھر کے اندر آگئے اور پھر ڈرائنگ روم میں داخل ہو گئے تو نوکر مسکرا کر بولا ” یارو! آج میری ننگی رانی، تم لوگوں کو اپنا ننگا ڈانس دکھائے گی ” ۔ یہ سن کر سب لوگوں نے نعرہ لگایا ننگی رانی! اور ایک ڈرائیور نے اپنے موبائل پر نصیبو لال کا پنجابی گانا ” دودھ چو کے پیاواں گی ” لگا دیا تو صائمہ مسکراتے ہوئے نوکروں اور ڈرائیوروں کے درمیان میں بالکل ننگی ہو کر ننگا ڈانس کرنے لگی اور وہ لوگ صائمہ کے ننگے ڈانس کی ویڈیوز بنانے لگے۔

اسی دوران کئی نوکر اور ڈرائیور اپنے کپڑے اتار کر بالکل ننگے ہو گئے اور صائمہ کو اپنے ننگے لن دکھانے لگے۔ صائمہ نے بھی مسکراتے ہوئے کئی ڈرائیوروں اور نوکروں کے ننگے لن پکڑ پکڑ کر چومنے شروع کردیئے ۔ کچھ دیر یہ سلسلہ جاری رہا اور پھر دو تین نوکروں نے صائمہ کو کمرے کے درمیان میں گھوڑی بنا کر صائمہ کی پھدی اور منہ میں اپنے ننگے لن گھسا دیئے۔

اب صائمہ بیک وقت کئی نوکروں اور ڈرائیوروں کے ساتھ سیکس کے مزے لوٹ رہی تھی اور اس کے منہ سے سیکسی آوازیں نکل رہی تھیں ” آہ میرے جانو! اور زور سے کرو! آج مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے۔ آہ! جانو کب سے غیر مردوں کے سامنے ننگی ہونے کا سوچ سوچ کر تنہائی میں گیلی ہو جاتی تھی! آج موقع ملا ہے۔ آج تم لوگوں کے سامنے ننگی ہوکر میرا خواب پورا ہو گیا ہے۔ آہ! جانو آج مجھے اپنی ننگی رانی بنا لو! ” ۔ اس دوران کئی نوکروں نے اپنی منی صائمہ کے منہ میں نکال دی جو صائمہ نے مسکراتے ہوئے پی لی جبکہ کئی نوکروں نے اپنی منی صائمہ کی گلابی پھدی میں بھر دی۔

ڈرائیوروں کے ایک گروپ نے نوکر سے تیل لیکر صائمہ کی ass میں لگایا اور صائمہ کے ہپس میں اپنے ننگے لن ڈال کر صائمہ کے ساتھ بھرپور anal sex کے مزے لئے ۔ صائمہ نے بھی بالکل بے شرم ہو کر انکے ساتھ جوش و خروش سے سیکس کے مزے لئے ۔

جب وہ سب دو دو تین تین بار صائمہ کے اوپر اپنی منی نکال چکے اور تھک کر قالین پر لیٹ گئے تو صائمہ بھی بالکل ننگی حالت میں ہی انکی بانہوں میں لیٹ کر اپنی سانسیں بحال کرنے لگی۔ دوپہر ہو چکی تھی اور ابھی سب آرام ہی کررہے تھے کہ ایک ڈرائیور بولا رانی! آج تو کمال ہی کردیا تو نے! اور صائمہ اس کی بات سن کر اس سے لپٹ کر اپنا منہ اسکے منہ سے لگا کر اس ڈرائیور کو کسنگ کرنے لگی تو ایک دوسرا نوکر بولا رانی! اگر تو روزانہ یہاں آ جائے تو ہم روز تجھے اپنی ننگی رانی بنا کر پیار کریں گے۔ یہ سن کر صائمہ نے اٹھ کر اپنی ننگی پھدی اس نوکر کے منہ سے لگا دی اور مسکرا کر بولی جانو! ابھی تو تم آج کے مزے لوٹ لو بعد کی پھر دیکھیں گے۔

اسی طرح صائمہ بالکل ننگی ہو کر شام تک اپنی سہیلی کے خالی گھر میں اس کے نوکر کے دوستوں کے ساتھ بھرپور سیکس کرتی رہی۔ ان لوگوں نے صائمہ کو اپنی منی پلائی اور صائمہ کی پھدی اور ہپس کو خوب چودا یہاں تک کہ صائمہ کی پھدی اور ہپس سوج کر لال ہو گئے۔ شام کو صائمہ بالکل ننگی حالت میں ان نوکروں کے درمیان لیٹی ہوئی تھی کہ صائمہ کا موبائل بجنے لگا۔ صائمہ نے لیٹے لیٹے ہی کال ریسیو کی تو اس کا شوہر بول رہا تھا ” کیا ارادہ ہے بھئی؟ گھر واپس آنا ہے یا آج صرف دوستوں کو ہی وقت دینا ہے سوئیٹ ہارٹ؟ ” ۔ تو صائمہ مسکرا کر ایک قریبی نوکر کا ننگا لن پکڑ کر بولی ” دوست کے ساتھ وقت تو بہت اچھا گزرا ہے لیکن فکر نہ کریں! ایک گھنٹے تک آجاؤں گی ” ۔

تو صائمہ کا شوہر بولا ” کبھی کبھی سہیلیوں کو بھی وقت دینا اچھا لگتا ہے۔ اگر موڈ ہے تو آج رات وہاں ہی ٹھہر جاؤ ، آخر تمہیں بھی تو اپنی سہیلی کے ساتھ زندگی انجوائے کرنے کا حق ہے ” ۔ یہ سن کر صائمہ نے مسکرا کر اپنے موبائل کا سپیکر آن کردیا تاکہ سارے نوکر بھی سن سکیں۔ تو صائمہ مسکراتے ہوئے بولی ” پکی بات ہے آج رات یہاں ہی رک جاؤں؟ آپ مائنڈ تو نہیں کریں گے؟ ” ۔ تو صائمہ کا شوہر بولا ” سوئیٹ ہارٹ، اس میں مائنڈ کرنے والی کیا بات ہے؟ اگر تم اپنی دوست کے گھر ایک رات گزارنا چاہتی ہو اور اس سے تمہیں خوشی ہوگی تو مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے ” ۔

شوہر کا جواب سن کر صائمہ خوشی سے کھل اٹھی اور اسے فون پر kiss دے کر بولی ” آپ بہت اچھے شوہر ہیں، تھینک یو ۔اچھا تو پھر کل آتی ہوں، اگر کوئی چیز پوچھنی ہو تو کال کر لیجئے گا ، میں رات کو جاگ ہی رہی ہوں گی ” ۔ شوہر نے آئی لو یو کہہ کر کال بند کردی ۔ کال کٹتے ہی سارے نوکروں نے مل کر صائمہ کو بالکل ننگی حالت میں ہی اپنی بانہوں میں اٹھا لیا اور خوشی میں صائمہ کو مل کر اپنے بازؤں سے اچھالنے لگے۔ صائمہ بھی خوشی سے بالکل ننگی ہو کر نوکروں کے ہاتھوں اچھالنے کو انجوائے کرنے لگی

ایک تبصرہ شائع کریں for "ننگی رانی (پارٹ ٹو)"