Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

بھائی کا دوست اور میں



 میرا نام عاصمہ ہے اور میں پنجاب کے شہر فیصل آباد سے تعلق رکھتی ہوں اور پڑھائی کے سلسلہ میں لندن میں مقیم ہوں میں یہاں اپنے بھائی کےساتھ ایک تین کمروں کے فلیٹ میں رہتی
ہوں جہاں میرے بھائی عدنان کے ساتھ اس کا ایک دوست ماجد بھی رہتا ہے میرا بھائی گذشتہ چار سال سے لندن میں مقیم ہے جبکہ اس کا دوست بھی چار سال سے اسی کے ساتھ اسی فلیٹ میں رہتا ہے میں ایک سال پہلے یہاں آئی ہوں اور اسی فلیٹ میں رہتی ہوں میں 5 فٹ 5 انچ قد کی مالک نیلی آنکھوں اور براﺅن بالوں والی 19 سال کی ایک خوب صورت لڑکی ہوں پاکستان میں میں ایک کو ایجوکیشن کالج میں پڑھتی تھی جہاں میرے کلاس فیلوز اور کالج کے دوسرے لڑکے مجھ پر اکثر لائن مارتے تھے لیکن میں نے کبھی کسی پر دھیان نہیں دیا اسی دوران میرا ایڈمشن لندن کے ایک کالج میں ہوگیا اور میں یہاں آگئی جہاں میرا بھائی عدنان پہلے سے موجود تھا میں چاہتی تھی کہ میں اپنے بھائی سے علیحدہ رہوں لیکن مجھے میرے گھروالوں نے یہاں آنے کی اجازت ہی اسی شرط پر دی کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ رہوں گی میں یہاں آئی تو میرے بھائی کا دوست ماجد میرے اعصاب پر چھا گیا 5 فٹ 10 انچ قد والا سانولے رنگ کا سمارٹ جسم کا یہ نوجوان تقریباً25 سال کی عمر کا ہوگا غضب کا خوب صورت یہ لڑکا ہمیشہ مجھ سے دور رہنے کی کوشش کرتا دوسرے پاکستانی لڑکوں کی طرح اس نے کبھی بھی مجھ سے زیادہ فری ہونے کی کوشش نہیں کی بلکہ مطلب کی بات بھی وہ مجھ سے کبھی کبھار کرتا تھا وہ اسی وقت گھر آتا جب میرا بھائی بھی موجود ہوتا اگر کبھی ایسا موقع آتا کہ میں گھر میں اکیلی ہوتی تو ماجد بھی گھر سے باہر چلا جاتا اور اس وقت واپس آتا جب عدنان گھر آجاتا میں نے کئی بار اس کے ساتھ بات کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ہر بار کترا جاتا اور مجھے نظر انداز کرجاتا جیسا کہ اس کے ساتھ کسی نے بات ہی نہ کی ہو جیسے جیسے وہ مجھے نظر انداز کرتا مجھ میں اسے پانے کی خواہش بڑھتی جاتی مجھے اس بات کا بھی خدشہ رہتا کہ میں اگر کبھی اس کے ساتھ کوئی بات کروں تو یہ بھائی کو نہ بتا دے لیکن اس کے باوجود میں اکثر اس کو لفٹ کراتی رہتی لیکن ہر بار مجھے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا یہ لڑکا آزاد ماحول میں رہنے کے باوجود یہاں کی خرافات سے دور تھا حالانکہ میرا بھائی کئی بار ویک اینڈ پر کلب وغیرہ چلا جاتا اورجب واپس آتا تو اس کے منہ سے شراب کی بدبو بھی آرہی ہوتی لیکن ماجد ایسی تمام باتوں سے بہت دور تھا یہی وجہ تھی کہ میں اسے من ہی من میں چاہنے لگی تھی ایک بار جب اس کی طبیعت خراب تھی اور وہ دن بھر گھر پر ہی رہا اور میں بھی جلدی کالج سے واپس آگئی جبکہ میرا بھائی ابھی جاب پر تھا میں نے اس کے لئے چائے بنائی اور اس کو پیش کی اس نے میرے ہاتھ سے چائے کا کپ لیا اور خاموشی کے ساتھ بیٹھ کر پینے لگا میں بھی کپ لے کر اسی کے کمرے میں کرسی پر بیٹھ گئی اور اس کے ساتھ باتیں کرنے لگی وہ مجھے کسی بات کا جواب دے دیتا اور کسی پر خاموش رہتا وہ مجھے اگنور کررہا تھا لیکن میںڈھیٹ بن کر اس کے سامنے بیٹھی رہی اور دل میں سوچا کہ دیکھتی ہوں مجھے یہ کب تک اگنور کرتا ہے باتوں کے دوران میں نے اس سے یہ پوچھ ہی لیا کہ وہ مجھے اگنور کیوں کرتا ہے تو کہنے لگا کہ تم میرے دوست کی بہن ہو اور میرے خیال میں دوست کی بہن اپنی بہن کے برابر ہوتی ہے میں نے اس سے کہا کہ دوست کی بہن دوست بھی تو ہو سکتی ہے تو خاموش ہوگیا میں نے اسے کہا کہ میں تمہیں چاہتی ہوں اور تم کو حاصل کرکے رہوں گی تو کہنے لگا عاصمہ یہ بات ٹھیک نہیں ہے اگر تمہارے بھائی کو معلوم ہوگیا تو وہ تمہیں کچھ نہیں کہے گا بلکہ سارا الزام مجھ پر ڈال دے گا میں نہیں چاہتا کہ ہماری دوستی میں دراڑ آئے تو میں نے اس کو کہا کہ تم اس کی فکر نہ کرو یہ بات مجھ پر چھوڑ دو اس روز مجھے کافی حد تک کامیابی ہوئی مجھے لگا کہ اس کے اندر بھی دل ہے اور میں اس کے دل تک پہنچ سکتی ہوں اب مجھے اس کے دل میں خدشات کو دور کرنا تھا خیر اسی طرح وقت گزرتا گیا اور اگلے دو ہفتے تک مجھے مزید کوئی کامیابی نہ مل سکی اسی دوران میرے بھائی کو رات کے وقت ایک جاب مل گئی جہاں پہلے والی جاب سے ڈبل تنخواہ تھی میں نے بھائی سے بات کی کہ وہ یہ جاب نہ کرے میں رات کے وقت گھر میں اکیلی ہوں گی تو کہنے لگا اکیلی کیوں ماجد بھی تو گھر میں ہی ہوتا ہے ماجد بھی اس وقت ہمارے پاس ہی موجود تھا میں نے اس وقت بھائی سے کہا کہ ماجد تو ایسے ہوتا ہے جیسے گھر میں کوئی ہے ہی نہیں آپ ہوتے ہیں تو مجھے اکیلے پن کا احساس نہیں ہوتا آپ کے ساتھ باتیں بھی کرلیتی ہوں لیکن ماجد تو مجھ سے بات کرنے سے بھی دوڑتا ہے میری بات سن کر عدنان بھائی ہنسنے لگے اور ماجد کو مخاطب ہوکر کہنے لگے کیوں ماجد کیا بات ہے عاصمہ تمہاری شکایت کررہی ہے تو ماجد نے ایک بار نظر اٹھا کر پہلے عدنان پھر میری طرف دیکھا اور پھر اپنے لیپ ٹاپ پر نگاہیں مرکوز کرلیں میں نے کہا کہ یہ تو ایسے مجھ سے بھاگتے ہیں جیسے میں ان کو کھا جاﺅں گی چھ ماہ ہوگئے ماجد نے مجھ سے کبھی براہ راست بات نہیں کی اور آپ کہتے ہیں کہ مجھے اکیلے پن کا احساس نہیں ہوگا میں نے مزید کہا کہ عدنان بھائی جب کبھی آپ گھر نہ ہوں اور ماجد گھر آجائیں اور گھر میں آپ کو نہ پاکر یہ تو باہر نکل جاتے ہیں مجھے لگتا ہے اگر آپ نے نائٹ ڈیوٹی والی جاب شروع کرلی تو یہ بھی گھر نہیں آیا کریں گے میری بات سن کر بھائی ہنسنے لگے اور ماجد کو ایک بار پھر مخاطب ہوکر کہنے لگے ماجد کیا یہ سچ کہہ رہی ہے تو اس نے ایک بار پھر اپنا سر اٹھا کر مجھے دیکھا اور کچھ کہنے ہی والا تھا کہ عدنان بھائی بول پڑے اور کہنے لگے ماجد مجھے تم پر اور عاصمہ دونوں پر اعتماد ہے میرا خیال ہے کہ میری عدم موجودگی میں آئندہ عاصمہ کو اکیلے پن کا احساس نہیں ہوگا عدنان بھائی کی بات سن کر ماجد بولا کہ عدنان اصل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے اپنی بات شروع ہی کی تھی کہ عدنان بھائی پھر بول پڑے بس اب یہ ٹاپک بند اور عاصمہ جاﺅ چائے بنا کر لاﺅ میں اٹھ کر کچن میں چلی گئی واپس آئی تو کمرے کا ماحول تبدیل ہوگیا تھا اور دونوں قہقہے لگا کر ہنس رہے تھے میں چائے کی ٹرے لے کر کمرے میں داخل ہوئی تو ان کو ہنستے ہوئے دیکھ کر پوچھ لیا کہ کیا بات ہے تو عدنان بھائی بولے ماجد کے آفس میں ایک افریقی لڑکی اس کو لفٹ کرارہی ہے بڑٹش پاسپورٹ ہے اس کے پاس میں نے اس کو کہا ہے کہ اچھا ہے اس سے شادی کرلو نیشنلٹی مل جائے گی یہ مان نہیں رہا میں نے اس کو کہا ہے کہ خود نہیں کرنی تو میری کرا دو تو بھی نہیں مان رہا عدنان بھائی کی بات سن کر میں بولی ماجد کے لئے تو نہیں عدنان بھائی آپ کے لئے ٹھیک ہے آپ شادی کرلیں میری بات سن کر پھر قہقہہ لگا اور پھر اس موضوع پر مزید بات ہوئی اور ساتھ میں ہم لوگ چائے بھی پیتے رہے اس دوران میں نے نوٹ کیا کہ ماجد بات کرتے کرتے چور آنکھوں سے مجھے دیکھتا ہے اور پھر مجھ سے نظریں ملتے ہی نگاہ دوسری طرف کرلیتا ہے جس پر مجھے خوشی محسوس ہوئی کہ آخر کار مجھے کامیابی مل رہی ہے میرے خیال میں یہ پہلی بار تھا کہ ماجد میری طرف نظر اٹھا کر دیکھ رہا تھا پہلے تو مجھ سے بات بھی کرتا تو اپنی نظر نیچی رکھتا تھا بھائی نے ماجد سے کہا کہ کل سے تم اپنی جاب پر جاتے ہوئے عاصمہ کواس کے کالج ڈراپ کردیا کرنا اور واپسی یہ خود لوکل پر آجایا کرے گی میں رات کو ڈیوٹی پر ہوا کروں گا تم اس کا خیال رکھنا مجھے کوئی شکایت نہ ملے اور عاصمہ تم بھی ماجد کو زیادہ تنگ نہ کرنا ورنہ تمہاری بھی خیر نہیں اگلے روز صبح صبح ناشتے کے بعد ماجد جاب پر جانے لگا تو میں فٹ سے اس کی گاڑی کا فرنٹ دروازہ کھول کر بیٹھ گئی وہ گاڑی میںبیٹھا اور ایک نظر مجھے دیکھ کر گاڑی چلانے لگا وہ گاڑی چلاتے ہوئے خاموش تھا میں نے بات شروع کی اور کہنے لگی ماجد آپ جتنا دور بھاگو گے میں اتنا ہی پاس آﺅں گی اور میں نے کہا تھا کہ میں تم کو پسند کرتی ہوں اور تم کو حاصل کرکے رہوں گی وہ میری باتیں خاموشی سے سنتا رہا اور مجھے کالج کے باہر ڈراپ کرکے چلا گیا دوپہر کو میں گھر آئی تو عدنان بھائی سو رہے تھے میں نے کپڑے مشین میں ڈال کر دھوئے اور ٹی وی لگا کر دیکھنے لگی شام کو ماجد آئے تو میں نے ان کو بھی چائے پیش کی اتنے میں عدنان بھائی بھی اٹھ گئے اور جاب پر جانے کے لئے تیار ہونے لگے میں نے ان سے پوچھا کہ آج رات کے کھانے کا کیا موڈ ہے تو عدنان بھائی کہنے لگے میں تو جاب پر ہوں گا بہتر ہے جب تک میری رات کی جاب ہے آپ لوگ باہر سے ہی کھانا کھا لیا کرنا میں یہ بات سن کر اچھل پڑی کہ ماجد کے ساتھ میں پہلی بار آج آﺅٹنگ اور ہوٹلنگ کے لئے جاﺅں گی بھائی کے جاب پر جانے کے بعد میں ٹی وی دیکھتی رہی جبکہ ماجد اپنا لیپ ٹاپ لے کر اپنے کمرے میں گھس گیا رات کو دس بجے تو میں ماجد کے کمرے کا دروازہ ناک کئے بغیر کھولا اور ان سے کہا کہ آج کیا آپ نے بھوک ہڑتا ل کررکھی ہے اگر ایسا ہے بھی تو اس میں میرا کیا قصور ہے آپ کو کچھ نہیں کھانا تو مجھے تو بھوکا نہ رکھیں میری بات سن کر ماجد مسکرائے اور اپنا لیپ ٹاپ سائیڈ پر رکھ کر اٹھ گئے اور کہنے لگے تم آدھا گھنٹہ مزید انتظار کرو میں کے ایف سی سے کچھ لے کر آتا ہوں میں نے کہا نہیں آپ گھر کچھ نہ لائیں میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گی اور باہر ہی کھا کر آئیں گے میری بات سن کر وہ میری طرف دیکھنے لگا پھر کہنے لگا چلو ٹھیک ہے میں نے کہا ٹھہرو میں چینج کرلوں تو کہنے لگا کیا چینج کرنا ہے اچھی بھلی تو ہو میں نے اس کی بات سنی اور اس سے کہا کہ اگر آپ کو ٹھیک لگتی ہوں تو ایسے ہی چلی جاتی ہوں ورنہ دوسرے کپڑے پہن لیتی ہوں اس نے میری بات ان سنی کردی اور دروازہ کھول کر باہر نکل گیا میں بھی اس کے پیچھے ہی باہر آگئی اور گاڑی میںبیٹھ گئی اس نے گاڑی چلا دی اور خاموشی سے ڈرائیونگ کرتا رہا میں نے اس خاموشی کو توڑا اور اس سے پوچھا کہ آپ مجھے جان بوجھ کر اگنور کیوں کرتے ہو کیا میں آپ کو اچھی نہیں لگتی یا مجھ میں کوئی کمی ہے
عاصمہ میری بات سنو اگر تم نے آئندہ ایسی بات کی تو میں تمہارے بھائی کو بتا دوں گا
تم چاہے ساری دنیا کو بتادو میں تم سے اس وقت تک پوچھتی رہو گی جب تک مجھے میری بات کا جواب نہیں مل جاتا
عاصمہ تم میرے دوست کی بہن ہو اور میرے لئے قابل احترام ہو
تو میں کب کہہ رہی ہوں کہ میں تمہارے دوست کی بہن نہیں ہوں کیا دوست کی بہن بھی دوست نہیں بن سکتی
نہیں ایسی بات نہیں اگر تمہارے بھائی کو معلوم ہوگیا تو وہ کیا سوچے گا
یہ سب کچھ تم مجھ پر چھوڑ دو
پھر بھی مجھے یہ سب اچھا نہیں لگتا
کیوں اچھا نہیں لگتا اس کی کوئی خاص وجہ بھی تو بتاﺅ شائد میں بھی اس کو برا سمجھنے لگوں
”میں تم سے بحث نہیں کرسکتا“اس نے تنگ آکر کہا
تو پھر میری بات مان لیں میں آپ کو یہ بتادوں کو میں آپ کو پسند کرتی ہوں اور آپ کو حاصل کرکے ہی رہوں گی ہاں اگر میں آپ کو اچھی نہیں لگتی تو مجھے بتادیں
اس نے کے ایف سی کے سامنے گاڑی کھڑی کی اور خود دروازہ کھول کر باہر نکل گیا اور تھوڑی دیر کے بعد دو حلال برگر اور دو کوک لے آیا میں نے اس سے کہا کہ کھانا لے کر گھر نہیں جانا بلکہ یہاںقریب کسی پارک میں چلتے ہیں جہاں بیٹھ کر کھائیں گے وہ میری بات سن کر خاموش رہا اور گاڑی چلانے لگا تھوڑی دیر کے بعد اس نے ایک پارک کے سامنے گاڑی کھڑی کردی اور ہم دونوں نے ایک بنچ پر بیٹھ کر برگر کھایا اس دوران بھی میں نے اس کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن وہ خاموش رہا لیکن میں ہمت نہیں ہاری اگلے روزجمعہ کا دن تھاصبح کے وقت جب وہ مجھے کالج چھوڑنے گیا تو راستے میں پھر بات چیت کرنے کی کوشش کرتی رہی لیکن حسب معمول مجھے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اس دن شام کو جب بھائی کے جاب پرجانے لگا تو میں نے ان سے کہا بھائی آج آپ جاب پر نہ جائیں
کیوں خیر تو ہے نہ
نہیں ایسے ہی آج میرا آﺅٹنگ کے لئے دل کررہا ہے جب سے لندن آئی ہوں کبھی بھی آپ مجھے آﺅٹنگ کے لئے نہیں لے کر گئے
میں تو نہیں لے کر جاسکتا تم ماجد کے ساتھ چلی جانا
وہ تو بے ذوق سے بندے ہیں نہ خود کہیں جاتے ہیں نہ کہیں مجھے لے کر جائیں گے
میری بات سن کر عدنان بھائی ہنسنے لگے اور کہنے لگے نہیں ایسی بات نہیں وہ ہے تو بہت زندہ دل آدمی لیکن تم سے تھوڑا ریزرو رہتا ہے
مجھ سے ریزرو کیوں رہتے ہیں
یہ مجھے معلوم نہیں
خیر چھوڑیں اس بات کو اگر آپ مجھے لے جاسکتے ہیں تو لے جائیں وہ مجھے نہیں لے کر جائیں گے اگر ان کے ساتھ جانے کے لئے کہنا ہے تو صاف کہہ دیں کہ میں نہ جاﺅں
نہیں ایسی بات نہیں تم اس کو کہہ دینا تم کو لے جائے گا
وہ نہیں مانیں گے آپ خود ان کو کہہ دیں تو شائد آپ کی بات مان لیں
ٹھیک ہے اس وقت تو وہ جاب پر مصروف ہوگا جب آئے تو میری فون پر بات کروا دینا میں اس کو کہہ دوں گا
بھائی کی بات سن کر میں خوش ہوگئی میرا پلان کامیاب ہوگیا تھا بھائی چلے گئے تو میں نے اٹھ کر غسل کیا اوربلیو جینز کے ساتھ وائٹ ٹی شرٹ پہن لی اور ہلکا سا میک اپ کرکے تیار ہوگئی میں نے آئینے کے سامنے کھڑی ہوکر خود کو دیکھا تو میں بہت خوب صورت لگ رہی تھی میں جب سے لندن میں آئی تھی آج پہلی بار میں نے میک اپ کیا تھا حالانکہ میرے پاس میک اپ کا سامان موجود تھا لیکن میںکبھی بھی تیار نہیں ہوئی تیار ہونے کے بعد میں ماجد کا انتظار کرنے لگی تھوڑی دیر کے بعدوہ آیا میں نے دروازہ کھولا تو اس نے مجھے دیکھا اور ایک لمحے کے لئے ٹھٹھک کر رہ گیا لیکن دوسرے ہی لمحے وہ سنبھل گیا اور اندر داخل ہوگیا میں نے دروازہ بند کیا اور اندر آکر اس کے لئے چائے بنائی چائے کے بعد میں نے اس سے کہا ماجد آج کہیں آﺅٹنگ کے لئے نہ جائیںاس نے مجھے بغیر دیکھے ہوئے کہا میں نہیں جاسکتا اگر جانا ہے تو عدنان سے کہہ دینا وہ لے کر چلا جائے
میں نے بھائی سے پوچھ لیا ہے وہ کہہ رہے تھے کہ آپ کے ساتھ چلی جاﺅں
مجھے تو اس نے نہیں کہا
آپ ان سے فون پر بات کرلیں
میں نہیں کرتا اس سے بات اور نہ ہی تم کو لے کر جاﺅں گا
میں نے ماجد کی بات سنی اور اپنے فون سے بھائی کا نمبر ملایا جب بیل گئی تو میں نے فون ماجد کو پکڑا دیا
یہ کیا ہے
بھائی سے بات کرلیں
”نہیں میں نہیں کرتا “اس نے فون میری طرف بڑھاتے ہوئے کہا میں نے فون پکڑ لیا اور جیسے ہی بھائی نے فون اٹھایا میں نے رونے والے انداز میں کہا
بھائی میں نے کیا کہا تھا ماجد مجھے نہیں لے کر جائیں گے آپ خود ہی مجھے انکار کردیتے
نہیں ایسے کیسے ہوسکتا ہے تم میری بات ماجد سے کراﺅ
وہ آپ سے بات کرنے کو بھی تیا ر نہیں
”ٹھیک ہے میں اس سے خود اس کو فون کرتا ہوں“ بھائی نے فون بند کردیا
اگلے ہی لمحے ماجد کے فون پر بیل ہونے لگی ماجد نے میری طرف غضب ناک نگاہوں سے دیکھتے ہوئے فون اٹھایا
ہیلو کیا حال ہے۔۔۔۔۔۔۔کیا میں کیسے لے جاسکتا ہوں اس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا میری بات تم سمجھتے کیوں نہیں۔۔۔۔۔۔۔اچھا اوکے لے جاتا ہوں
دوسری طرف سے بھائی نے جانے ماجد کو کیا کہا اس نے میری طرف دیکھا اور فون بند کردیا اور مجھے کہنے لگا ٹھیک ہے لیکن جانا کہاں ہے
کسی کلب میں چلتے ہیںڈانس وغیرہ دیکھیں گے
نہیں میں تم کو کلب میں نہیں لے جاسکتا
نہیں جانا تو میں پھر بھائی سے بات کرتی ہوں
ایک تو تم بھائی کی دھمکی بہت دیتی ہو تمہارا بھائی مجھ پر ڈی سی تو نہیں لگا ہوا کہ میں اس کے ڈر سے تمہاری ہر جائز نا جائز بات مان لو
تو ٹھیک ہے آپ بھائی سے بات کرلیں اور ان کو کہہ دیں کہ میں نہیں لے جاسکتا
ٹھیک ہے لیکن ایک بات سن لو وہاں جاکر کوئی ایسی ویسی حرکت نہیں کرنی اور تم تیار ہوجاﺅں میں بھی چینج کرلیتا ہوں
میں تیار ہوں آپ تیار ہولیں ویسے اسی طرح بھی آپ بہت ہینڈسم لگ رہے ہو
اس نے میری طرف پھر مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا اور اپنے کمرے میں گھس گیا تھوڑی دیر کے بعد کپڑے چینج کرکے باہر نکل آیا اور مجھے کہنے لگا چلو جلدی کرو اور واپس بھی جلدی آنا ہے
اس وقت رات کے تقریباً نو بج رہے تھے میں جلدی سے باہر نکلی اور گاڑی میں بیٹھ گئی اس نے دروازہ لاک کیا اور گاڑی میں آبیٹھا اور ڈرائیونگ کرنے لگا ہم لوگ سنٹرل لندن کے ایک بڑے کلب کے باہر پہنچ گئے جہاں اس نے ایک جگہ گاڑی پارک کی اور ہم لوگ اندر چلے گئے اندر داخل ہوئے تو اندر تیزانگلش میوزک چل رہا تھا اور تیز روشنیوں میں لڑکے لڑکیاں اچھل کود رہے تھے وہ مجھے لے کر کلب میں ایک سائیڈ پر ایک ٹیبل پر آبیٹھا میں میوزک اور ڈانس کرتے لڑکے لڑکیوں کو دیکھ رہی تھی اور میرا دل کررہا تھا کہ میں بھی ماجد کے ساتھ ڈانس کروںتھوڑی دیر ایسے ہی بیٹھے رہنے کے بعد میں نے ماجد سے کہا کہ یہاں ایسے ہی بیٹھیں رہیں گے یا کوئی ڈرنک وغیرہ بھی لینی ہے مجھے کہنے لگا تم بیٹھو میں کوک لے کر آتا ہوں میں نے اس سے کہا نہیں آپ بیٹھیں میں لے کر آتی ہوں وہ اٹھنے لگا لیکن میں اس سے پہلے اٹھ چکی تھی جس پر وہ بیٹھ گیا اور اس نے اپنے پرس سے مجھے کچھ رقم دی میں نے کاﺅنٹر پر جاکر بیئر کے دو گلاس لئے اور ٹیبل پر آگئی بیئر دیکھ کر وہ غصے کے انداز میں بولا یہ کیا لے آئی ہو میں نے تم سے کہا تھا کوک لانی ہے لیکن تم بیئر اٹھا لائی میں نے اس سے کہا کہ آپ کو بیئر نہیں پینی تو نہ پئیں میں دونوں گلاس پی لوں گی اور آپ کے لئے کوک لے آتی ہوں اس نے مجھے کہا میں نہیں پیتا اور تم کو بھی نہیں پینے دوں گا لیکن میں نے ضد کی تو وہ خاموش ہوگیا میں پھر اٹھی اور اس کے لئے کوک لے آئی اور ٹیبل پر بیٹھ کر بیئر کا گلاس اٹھا لیا جیسے ہی میں نے بیئر کا پہلا گھونٹ لیا اف ف ف ف ف اتنی کڑوی مجھے الٹی(قے) آنے لگی لیکن میں جیسے تیسے وہ گھونٹ پی گئی ٹھنڈی ٹھنڈی بیئر جیسے جیسے میرے حلق سے نیچے جارہی تھی میرے اندر ٹھنڈ پڑتی جارہی تھی میں نے پہلے گھونٹ کے بعد گلاس ٹیبل پر رکھ دیا اور پہلے ماجد کی طرف دیکھا پھر ڈانس کرنے والوں کو دیکھنے لگی ماجد بھی ایک ایک گھونٹ کوک پی رہا تھا تھوڑی دیر کے بعد میں نے اپنا گلا س پھر اٹھایا اور پورا گلاس بیئر اپنے اندر انڈیل لیا اور گلاس دوسری طرف رکھ کر دوسرا گلاس اپنے پاس کرلیا ماجد نے یہ گلاس میرے سامنے سے اٹھایا اور ٹیبل کے نیچے پڑی باسکٹ میں انڈیل دیا میں نے اس پر اس سے احتجاج کیا لیکن اس نے میری بات ان سنی کردی خیر میں خاموش ہوگئی اور ڈانس دیکھنے لگی تھوڑی دیر کے بعد مجھے ہلکا ہلکا سا نشہ ہونے لگا مجھے ایسے معلوم ہورہا تھا جیسے میں ہوا میں اڑ رہی ہوں میرے جسم میں ایک کرنٹ سا دوڑنے لگا میرا دل کررہا تھا کہ میں بھی دوسرے لڑکے لڑکیوں کے ساتھ ڈانس کروں لیکن میں ماجد کی موجودگی کی وجہ سے خاموش تھی آخر میں نے ہمت کرکے ماجد سے کہہ دیا
ماجد چلیں آپ اور میں بھی ڈانس کریں
نہیں
چلیں نہ
تم حد سے بڑھ رہی ہو میں اسی لئے تم کو نہیں لا رہا تھا
اب آگئے ہیں تو تھوڑا سا ڈانس کرلیں
نہیں میں نہیں کرسکتا
تو ٹھیک ہے میں اکیلی ہیں چلی جاتی ہوں
چلی جاﺅ
میں اٹھی اور دوسرے لڑکے لڑکیوں کے ساتھ ڈانس کرنے لگی مجھے ایک سرور سا مل رہا تھا ڈانس کے دوران ہی اچانک ایک افریقی نژاد لڑکا میرے پاس آیا اور مجھے اپنے ساتھ ڈانس کی دعوت دی میں نے اس کی دعوت قبول کرلی اور اس کے ساتھ ناچنے لگی اچانک ہی اس لڑکے نے ڈانس کرتے کرتے میرے جسم کوچھونا شروع کردیا ایک دو بار میں نے اس کا ہاتھ جھٹکا لیکن وہ باز نہ آیا اور مجھے کہنے لگا تم بہت خوب صورت ہو مجھے تمہارے ساتھ ڈانس کرکے بہت اچھا لگ رہا ہے کیا تم میری گرل فرینڈبنو گی میں اس کی بات سن کر تپ گئی لیکن بولی کچھ نہ میں ڈانس چھوڑ کر واپس آنے لگی تو اس نے مجھے بازو سے پکڑ لیا اور کہنے لگا خوب صورت لڑکی میرے ساتھ ڈانس کرتی رہو میں نے اس سے خود کو چھڑانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی اب میں ماجد کی طرف دیکھنے لگی اس نے مجھے اس حالت میں دیکھا تو اٹھ کر آیا اور لڑکے کو جانے کیا کہا اور مجھے بازو سے پکڑ کر ٹیبل پر آگیا یہاں آتے ہی اس نے مجھے اچھی خاصی سنائیں لیکن میں چپ رہی بیئر میرے پیٹ میں کچھ گڑ بڑ کررہی تھی مجھے قے آرہی تھی لیکن میں اسے ضبط کئے بیٹھی رہی آخر کب تک تھوڑی دیر بعد مجھے قے آگئی اور میں نے ٹیبل پر ہی قے کردی جس سے میرے کپڑے بھی خراب ہوگئے ایک کے بعد دوسری اور تیسری جانے کتنی بار یہاںبیٹھے بیٹھے مجھے قے آئی اور میں بے حال سی ہوکر ٹیبل کے اوپر اوندھے منہ گر گئی پھر ماجد مجھے پکڑ کر گاڑی تک لایا اور مجھے گاڑی میں بٹھا کر خود گاڑی چلانے لگا راستے میں میں جانے کیا کہتی رہی مجھے نہیں معلوم کہ کب گھر آیا اور ماجد مجھے کب اور کیسے گاڑی سے اتار کر میرے کمرے میں لایا مجھے نیند آگئی صبح میں نو بجے کے قریب اٹھی تو ٹی وی لاﺅنج میں عدنان بھائی اور ماجد باتیں کررہے تھے مجھے لگا کہ ماجد نے سب کچھ بھائی کو بتادیا ہوگا اور اب میرا یہاں مزید رہنا ممکن نہیں رہے گا آج ہی بھائی میری واپسی کی ٹکٹ کروا کے واپس بھجوادیں گے خیر میں انہی سوچوں میں تھی کہ میری نظر میرے کپڑوں پر پڑی میں نے دیکھا کہ رات والے کپڑے میرے جسم پر نہیں تھے بلکہ سونے کے لئے گھر میں رکھی شلوار قمیص میرے جسم پر تھی میں حیران رہ گئی کہ رات کو ماجد نے میرے کپڑے بھی تبدیل کردیئے تھے خیر میں باہر نکلی ماجد اور بھائی کو گڈ مارننگ کہا بھائی نے مجھے دیکھا اور کہنے لگے اٹھ گئی شہزادی صاحبہ صبح سے چائے کے انتظار میں بیٹھیں ہیں مجھے سونا تھا لیکن ماجد نے مجھے سونے نہیں دیا بتا رہا تھا کہ تم لوگ رات کو کلب میں گئے تھے عاصمہ تم نے دیکھا ماجد بہت اچھا ڈانس کرتا ہے
میں گھبرائی ہوئی تھی کچھ نہ بولی اور باتھ روم میں گھس گئی نہا کر فریش ہوئی اور پھر کچن میں جاکر چائے بنائی اور ان کے پاس ہی آن بیٹھی اور انتظار کرنے لگی کہ کب بھائی میری کلاس لینا شروع کرتے ہیں مگر ایسا کچھ نہ ہوا تھوڑی دیر کے بعد بھائی چائے پی کر سونے کے لئے اپنے کمرے میں چلے گئے اور میں نے چور نظروں سے ماجد کی طرف دیکھا تو وہ میری طرف دیکھ کر ہلکا ہلکا سا مسکرا رہا تھا میں نے نظریں نیچی کرلیں اور تھوڑی دیر بعد پھر نظریں اٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور اس کو کہا سوری
کس بات کی سوری
وہ میں نے آپ کو رات کو بہت تنگ کیا
نہیں کوئی بات نہیں اس میں تمہارا کیا قصور ہے
میں خاموش ہوگئی اور تھوڑ ی دیر کے بعد پھر بولی ” میرے کپڑے رات کو آپ نے چینج کئے تھے“
وہ تھوڑا سامسکرایا اور پھر کہنے لگا ہاں
آپ نے رات والے واقعہ بھائی کو بھی بتادیا ہے یا نہیں
نہیں ویسے تم ہو واقعی ہی بہت خوب صورت
میں اس کی بات سن کر خوش ہوگئی اور اس کی طرف دیکھنے لگی اب مجھے اس سے شرم آرہی تھی آخر کار میں جیت گئی تھی ماجد میری زندگی میں آنے والا پہلا لڑکا تھا اور میں پہلی بار اس کے منہ سے اپنی تعریف سن رہی تھی
میں اٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور بیڈ پر اوندھی ہوکر لیٹ گئی مجھے اب ہر چیز اچھی لگ رہی تھی اور ہر چیز پر پیار آرہا تھا میں نے تکیہ لیا اور اس کے زور سے اپنے سینے کے ساتھ لگا لیا خیر اب ہماری دوستی کی شروعات ہوچکی تھی اب ہر روز ہم لوگ کسی نہ کسی جگہ آﺅٹنگ کے لئے جاتے لیکن کبھی بھی ماجد نے مجھے چھوا بھی نہیں تھا دن گزرتے گئے ایک روز میری طبیعت خراب تھی اور میں کالج نہ گئی ماجد اپنی جاب پر چلے گئے میں اپنے کمرے میں ہی لیٹی رہی جبکہ بھائی اپنے کمرے میں سوئے ہوئے تھے نو بجے کے قریب مجھے دروازہ کھلنے کی آواز آئی میں نے سوچا بھائی اٹھے ہوں گے کسی کام کے لئے دروازہ کھولا ہوگا میں اپنے کمرے میں ہی لیٹی رہی تھوڑی دیر کے بعد مجھے ٹی وی لاﺅنج سے آوازیں آنے لگیں ان میں بھائی کے ساتھ کسی خاتون کی بھی آواز شامل تھی دونوں انگریزی زبان میں کچھ بول رہے تھے میں اٹھی اور دروازہ ہلکا سا کھول کر دیکھا تو عدنان بھائی ایک گوری خاتون کے ساتھ باتیں کررہے تھے تھوڑی دیر کے بعد دونوں کسنگ کرنے لگے میں ان کو دیکھ کر ہاٹ ہوگئی اور پھر سے دروازہ بند کرکے بستر پر لیٹ گئی وہ گوری خاتون ایک گھنٹہ سے زائد وقت گھر میں موجود رہی اور پھر چلی گئی بھائی پھر اپنے کمرے میں جاکر سو گئے شام کے وقت بھائی اٹھے تو میں نے ان کو محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں نے ان کو کسی خاتون کے ساتھ دیکھا ہے کھانے کے بعد بھائی بھی چلے گئے تھوڑی دیر کے بعد ماجد آئے اور ہم لوگ آﺅٹنگ کے لئے باہر گئے جہاں میں نے تمام واقعہ سے ان کو آگاہ کیا تو اس نے بتایا کہ وہ لڑکی سپین نژاد ہے اور اس کی بھائی کے ساتھ کافی عرصہ سے دوستی ہے تمہارے آنے سے پہلے وہ اکثر گھر آتی تھی لیکن تمہارے آنے کے بعد عدنان نے اسے گھر آنے سے منع کردیا تھا آج بھی عدنان کو معلوم نہیں تھاکہ تم کالج نہیں گئی اسی لئے اس کو بلا لیا خیر تم اس کے سامنے یہ ظاہر نہ کرنا کہ تم نے اس کو دیکھا ہے ورنہ وہ شرمندہ ہوگا اس دن کے بعد مجھے خواہش ہونے لگی کہ ماجد بھی میرے ساتھ کسنگ کرے لیکن وہ شائد پتھر کا بنا ہوا تھا ایک دن جب ہم لوگ آﺅٹنگ سے واپس آئے میں نے چائے بنائی اور ساتھ میں بسکٹ لے آئی میں نے ایک بسکٹ اٹھایا اور ماجد کے منہ میں ڈال دیا وہ میری طرف دیکھنے لگا خیر اس نے کہا کچھ نہیں اور بسکٹ کھا لیا اب میں توقع کررہی تھی کہ وہ بھی مجھے بسکٹ کھلائے گا لیکن ایسا کچھ نہ ہوا خیر چائے کے بعد میں نے برتن اٹھائے اور اس کے پاس آکرصوفے پر اس طرح بیٹھ گئی کہ اس کے جسم کے ساتھ میرا جسم ٹچ ہورہا تھا وہ تھوڑا سا دوسری طرف سرکا اور میں پھر اس کے ساتھ ہوگئی وہ مزید سرکا اور میں مزید آگے ہوگئی پھر اس کی طرف جگہ ختم ہوگئی میں اس کی طرف دیکھ رہی تھی وہ بھی میری طرف دیکھنے لگا میں نے اس کی آنکھوں میں جھانکا اور اس کے ہونٹوں پر ایک کس کردی اس نے مجھے پیچھے ہٹایا اور اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا میں بھی اٹھی اور اس کے پیچھے ہی اس کے کمرے میں چلی گئی اور اس کو جپھی ڈال لی میں نے اس کو اپنے دونوں ہاتھوں سے مضبوطی سے جکڑ لیا آج میں نے کسی بھی مرد کو پہلی بار جپھی ڈالی تھی میرے جسم میں ایک کرنٹ سا دوڑ گیا اس نے بغیر کچھ بولے خود کو چھڑایا اور کمرے سے نکل کرخاموشی سے گھر سے باہر نکل گیا میں اس کی سرد مہری سے سخت نالاں تھی کافی دیر بعد جب وہ واپس آیا تو سیدھا اپنے کمرے میں چلا گیا میں اس کے پیچھے ہی اس کے کمرے میں چلی گئی اور اسکے ساتھ ہی اس کے بستر پر لیٹ گئی اس نے مجھے ایک بار روکا اور کچھ کہنے لگا لیکن میں نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر اس کا منہ بند کردیا میں نے لیٹے لیٹے اس کو جپھی ڈال لی اور اپنی آنکھیں بند کرلیںاب اس نے بھی اپنے بازو میرے گرد کرلئے مجھے کافی سکون ملا تھوڑی دیر کے بعد میں نے اپنی آنکھیں کھولیں تو دیکھا وہ اپنی آنکھیں بند کئے لیٹا ہوا تھا میں نے سر کو اوپر اٹھایا اور اس کو ہونٹوں پر کس کردی اس نے اب اپنی آنکھیں کھول لیں اور مجھے اندھا دھند کسنگ کرنے لگا میں اس کی کسنگ سے مست ہوگئی اور خود کو ڈھیلا چھوڑ دیا اس کا منہ میرے منہ پر اور اس کا ایک ہاتھ میرے مموں پر تھا اور وہ ہاتھ سے ہلکا ہلکا میرے مموں کو دبا رہا تھا جس سے مجھے بہت مزہ آرہا تھا میں جیسے ساتویں آسمان پر اڑ رہی تھی تھوڑی دیر کے بعد اس نے اپنا ہاتھ میری ٹی شرٹ کے اندر ڈال لیا اور میرے ممے کو پکڑ لیا اور میں سمٹ کر رہ گئی اس نے اپنی دو انگلیوں سے میرے نپل کو پکڑا اور اس کو ہلکا سا مسلا جس سے میرے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آواز نکل گئی تھوڑی دیر کے بعد اس نے میری ٹی شرٹ ہاتھ سے اوپر کی اور اپنا سر اٹھا کر میرے ایک نپل کو اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگا اف ف ف ف ف ف ف کیا مزہ تھا میں مزے سے منمنا اٹھی میں آج ایک نئے مزے سے شناسا ہورہی تھی اور چاہتی تھی کہ جلدی سے جلدی اس کی انتہا کو پہنچوں مگر مزہ بڑھتا جارہا تھا اور جیسے جیسے مزے میں اضافہ ہورہا تھا میری خواہش مزید بڑھتی جارہی تھی تھوڑی دیر کے بعد وہ اٹھا اور مجھے بھی بازو سے پکڑ کر اٹھا یااور میری ٹی شرٹ اتار دی میں نے نیچے سے بریزیئر نہیں پہنا تھا جیسے ہی اس نے میرے مموں کو دیکھا اس کے منہ سے واﺅﺅﺅﺅﺅﺅ کا لفظ نکل گیا وہ پاگلوں کی طرح میرے مموں کو چوسنے لگا میں آہ آہ آہ کررہی تھی چند منٹ کے بعد اس نے مجھے کھڑا کیا اور میری جینز بھی اتار دی اور پھر میرے انڈر ویئر کو بھی نیچے کردیا اب میں اس کے سامنے بالکل ننگی کھڑی تھی مجھے بے حد شرم آرہی تھی میں نظریں نیچی کئے کھڑی رہی اب وہ اپنے کپڑے اتار رہا تھا پہلے اس نے اپنی ٹی شرٹ اور پھر نیکر اتار دی جب وہ بھی میری طرح ننگا ہوگیا تو اس نے میری ٹھوڑی پکڑ کر میرا منہ اوپر کیا اور میرے ہونٹوں پر ایک کس کردی میں ابھی بھی اپنی نظریں نیچی کئے کھڑی تھی اس نے ایک کے بعد دوسری کس لی اب وہ میرے ہونٹوں کو چوسنے لگا یہ دوسری کس ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی میں نے اپنے دونوں بازو اس کے جسم کے گرد ڈال کر اس کو مضبوطی سے پکڑ لیا اب مجھے اپنی ٹانگوں پر کسی سخت چیز لگنے کا احساس ہوا خیر میں اس کے ساتھ چمٹی رہی وہ چیز آہستہ آہستہ مزید سخت ہورہی تھی چند منٹ کے بعد اس نے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ علیحدہ کئے تو میں نے اس کو پیچھے نہ ہونے دیا اور اس کے ہونٹ چوسنے لگی اس کے ہونٹوں سے مجھے عجیب سے مٹھاس مل رہی تھی اب مجھے اپنی پھدی سے پانی نکلتا محسوس ہورہا تھا پھر کچھ منٹ کے بعد میں نے اپنا منہ پیچھے کیا اور اس کا جسم دیکھا تو اس کا سینہ بالوں سے بھرا ہوا اور چوڑا تھا اس کا جسم کسی اتھلیٹ کی طرح مسکیولر تھا اب میری نظریں مزید نیچے چلی گئیں اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان اس کا لن جو کافی لمبا تھا مجھے اس کی حقیقی لمبائی تو معلوم نہیں لیکن کم از کم یہ سات انچ لمبا ہوگا اس سے پہلے میں نے کافی بار نیٹ پر سیکسی سائٹوں پر بلیو فلمیں اور تصویریں دیکھی تھیں لیکن کسی بھی ایشیائی باشندے کا اتنا لمبا لن نہیں دیکھا تھا چند لمحے میں اس کو غور سے دیکھتی رہی مجھے اس کو دیکھتے ہوئے دیکھ کر ماجد مسکرا کر پوچھنے لگا کیا دیکھ رہی ہو میں نے انکار میں سرہلایا اور ایک بار پھر اس کے ساتھ چمٹ گئی اس نے پھر مجھے کسنگ شروع کردی اور پھر مجھے اس نے بیڈ پر لٹا دیا اور میرے ہونٹوں کے بعد میرے کانوں کوچوسنے لگا اب میرے مزے میں مزید اضافہ ہوگیا کانوں کے بعد اس نے میری گردن پر اور پھر پیٹ سے ہوتا ہوا میری ناف کے گرد اپنی زبان چلانے لگا اب یہ سب کچھ میری برداشت سے باہر ہورہا تھا اور مجھے محسوس ہورہا تھا کہ میری پھدی سے پہلے سے زیادہ پانی نکل رہا ہے اب مجھے بیڈ بھی نیچے سے گیلا محسوس ہورہا تھا میں نے ماجد سے کہا اب بس کرو لیکن وہ باز نہ آیا اس نے میری ناف سے اپنی زبان ہٹائی اور پھر میری ٹانگوں کے درمیان میں آکر بیٹھ گیا اب اس نے میری دونوں ٹانگیں اپنے کولہوں کے گرد کرلیں اور اپنے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر میری پھدی کے اوپر رگڑنے لگا میرے منہ سے ام م م م م م م کی آواز نکل گئی میرا دل کررہاتھا کہ اب ماجد جلدی سے اس کو اندر کردے لیکن وہ شائد ابھی مجھے مزید بے چین کرنا چاہتا تھا اس نے تقریباً دو منٹ تک اپنے لن کو میری پھدی کے اوپر رگڑا اب میں اپنی انتہا کو پہنچ رہی تھی میری ٹانگیں اچانک کپکپائیں اور میری پھدی سے ایک پچکاری نکل گئی اور ساتھ ہی میرا جسم ٹھنڈا پڑنے لگا لیکن وہ رکا نہیں اب وہ تھوڑا سا جھکا اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ کر پھر سے چوسنے لگا اس کا لن ابھی بھی میری پھدی کے ساتھ ٹچ ہورہا تھا لیکن اندر نہیں تھا مجھے اس کی چبھن محسوس ہورہی تھی لیکن یہ چبھن تکلیف دہ نہیں بلکہ مزہ دینے والی تھی تھوڑی دیر کی کسنگ کے بعد میں پھر سے تیار ہونے لگی اور اس کو رسپانس دینے لگی جس پر وہ سیدھا ہوا اور پھر سے اپنے ہاتھ سے لن کو پکڑ کر اس کو میری پھدی پر سیٹ کرکے اس کو تھوڑا سا رگڑا اور پھر اس پر تھوڑا سا دباﺅ دیا مجھے بہت زیادہ تکلیف ہوئی میرے منہ سے ہائی امی جی ی ی ی ی ی کی آواز نکل گئی میں اس کے نیچے پڑی پڑی تھوڑا سا نیچے کو گھسک گئی اور اس کا لن میری پھدی سے باہر نکل گیا لیکن تکلیف نہیں رکی وہ پھر سے سیدھا ہوا اور اپنے لن کو پھر ٹارگٹ پر فٹ کر کے اس نے ایک ہلکا سا جھٹکا دیا میری تکلیف مزید بڑھ گئی مجھے ایسا محسوس ہورہاتھا جیسے کوئی لوہے کا گرم راڈ میری پھدی کے اندر میرے جسم کو چیرتا ہوا اندر گھسے جارہا ہے میں نے پھر نیچے کو گھسکنے کی کوشش کی لیکن اب اس نے مجھے اس طرح سے قابو کررکھا تھا کہ میں اپنی کوشش میں ناکام رہی میں نے اپنے دونوں بازو اس کے سینے پر رکھے اور اس کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی لیکن وہ پھر بھی نہ پیچھے ہٹا وہ میری پھدی پر اپنے لن کا دباﺅ مزید بڑھاتا جارہا تھا اور میری تکلیف بڑھتی جارہی تھی اچانک اس نے ایک زور سے جھٹکا دیا اور مجھے محسوس ہوا کہ میری پھدی پھٹ گئی ہے میرے منہ سے ایک چیخ نکل گئی میں نے اس سے کہا ماجد میں مرجاﺅں گی اس کو باہر نکالو مگر اس نے میری بات ان سنی کرکے ایک اور جھٹکا دیا اور میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے میں مرے جارہی ہوں مجھے چھوڑ دو میں مر گئی پلیز ماجد پلیززززززززز میں مر گئی مجھے چھوڑ دو مگر جیسے اس کے کان پر جوں بھی نہیں رینگی تھی اس نے دیکھتے ہی دیکھتے ایک اور جھٹکا دے دیا اور پھر میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا میرا سر ایک طرف ڈھلک گیا اور پھر ہوش رہا اور نہ تکلیف چند لمحے بعد مجھے اس وقت کسی چیز کا احساس ہوا جب وہ میرے اوپر لیٹا ہوا تھا اور اپنے ہاتھوں سے میرے گال تھپتھپا رہا تھا” عاصمہ میری جان کیا ہوا ہوش میں آﺅ“ میں نے اپنی آنکھیں کھولیں تو پھر سے تکلیف کا احساس ہوا اس کا لن ابھی بھی میری پھدی کے اندر تھا میں نے آنکھیں کھولتے ہی پھر چیخنا شروع کردیا ماجد میں مر گئی مجھے چھوڑ دو اس کو باہر نکالو میں مر جاﺅں گی اس کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آئی اور اس نے میرے منہ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور کہنے لگا عاصمہ جتنی تکلیف ہونا تھی ہوچکی پہلی بار ہر لڑکی کو ایسی ہی تکلیف ہوتی ہے لیکن اب مزے آئیں گے تھوڑی دیر وہ ایسے ہی میرے اوپر لیٹا رہا اس نے مجھے کسنگ بھی شروع کردی اور اپنے ہاتھ سے میرے مموں کے نپل بھی مسل رہا تھا کبھی میرے مموں کو دباتا کچھ دیر کے بعد میری تکلیف تھوڑ ی سی کم ہوئی تو وہ پھر سے سیدھا ہوگیا اور اپنے لن کو اس نے میری پھدی سے نکالنا شروع کردیا میں سمجھی کہ اب کام ختم ہوگیا ہے لیکن مجھے معلوم نہیں تھا کہ ابھی تو کام شروع ہونے والا ہے ابھی اس کا لن پورا باہر نہیں نکلا تھا کہ اس نے ہلکے سے اپنے لن کو پھر میری پھدی کے اندر ڈال دیا مجھے پھر تکلیف کا احساس ہوا لیکن یہ تکلیف پہلے کی نسبت کافی حد تک کم تھی اب وہ رکا نہیں بلکہ آہستہ آہستہ اپنے لن کو میری پھدی کے اندر باہر کرتا رہا چند لمحوں کے بعد مجھے تکلیف کے ساتھ مزہ بھی آنے لگا تقریباً دو منٹ کے بعد میں پھر سے چھوٹ گئی لیکن وہ اپنا کام جاری رکھے ہوئے تھا اب میرے منہ سے آہ آئی ئی آہ اف ف ف میں مر گئی آہ ہ ہ ام م م م م (مزے اور تکلیف دونوں کی آواز) آوازیں آرہی تھیں تقریباً دو منٹ مزید جھٹکے دینے کے بعد اس نے تیزی سے اپنے لن کو میری پھدی سے باہر نکالا اور اس کے لن سے ایک پچکاری نکل کر میرے پیٹ پر گر گئی اب وہ فارغ ہوگیا تھا میں کافی حد تک نڈھا ل ہوچکی تھی اور میرا جسم ٹھنڈا ہورہا تھا وہ میرے اوپر ہی لیٹ گیا اور اس نے بیڈ سے ایک چادر بھی اوپر لے لی وہ لمبے لمبے سانس لے رہا تھا تھوڑی دیر کے بعد وہ میرے اوپر سے اٹھ کر پہلو میں آن لیٹا اس نے میرا سر اپنے کندھے پر رکھ لیا میری پھدی کے اندر اب بھی تکلیف ہورہی تھی ایک عجیب سی چبھن ہورہی تھی میں اس کے کندھے پر سر رکھ کر لیٹ گئی ہمارے اوپر چادر تھی میں نے اپنی آنکھیں بند کرلیں اور اپنا ایک ہاتھ اس کے سینے پر رکھ لیا اور اپنی انگلیوں سے اس کے سینے کے بالوں کی کنگھی کرنے لگی تقریباً دس پندرہ منٹ کے بعد اس کے لن میں پھر سے حرکت محسوس ہوئی اس نے مجھے پھر سے کسنگ شروع کی لیکن میں نے اس کو پیچھے کردیا اور اسے بتایا کہ مجھے ابھی تک تکلیف ہورہی ہے تو وہ ہنسنے لگا اور کہنے لگا اب تکلیف نہیں ہوگی لیکن میں مزید کوئی رسک نہیں لیناچاہتی تھی خیر تھوڑی دیر کے بعد مجھے نیند آگئی اگلے روز علی الصبح اس نے مجھے اٹھایا اور کہنے لگا تم اٹھو اور اپنے کپڑے پہن کر اپنے کمرے میں چلی جاﺅ تھوڑی دیر بعد عدنان آنے والا ہے میں اٹھ کر باتھ روم چلی گئی میں نے اپنی پھدی کو پانی سے صاف کیا جیسے ہی پانی میری پھدی کے ساتھ لگا مجھے پھر سے جلن شروع ہوگئی پھر واپس آکر کپڑے پہننے لگی اور ماجد اٹھ کر باتھ روم چلا گیا میں نے دیکھا کہ بیڈ شیٹ پر خون کے دھبے لگے ہوئے تھے میں ان کو دیکھ کرخوف زدہ ہوگئی ماجد واپس آیا تو میں نے اس کو خون کے دھبے دکھائے تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی اور اس نے ہنستے ہوئے بتایا کہ یہ تمہاری پھدی سے خون نکلا ہے تمہاری سیل ٹوٹ گئی ہے جس سے یہ خون نکلا ہے اس نے بیڈ شیٹ اٹھاکر الماری میں رکھی اور دوسری بیڈ شیٹ بچھا کر لیٹ گیا میں اپنے کمرے میں آکر لیٹ گئی اور لیٹتے ہی مجھے نیند آگئی صبح مجھے ماجد نے ہی اٹھایا
اگلے روز بھی مجھے اپنی پھدی میں ہلکی سی جلن محسوس ہوتی رہی اس رات بھی جب عدنان بھائی جاب پر چلے گئے تو ماجد مجھے اپنے کمرے میں لے گیا لیکن میں نے اس کو کسنگ کے علاوہ کچھ نہ کرنے دیا کیونکہ مجھے ابھی بھی تکلیف محسوس ہورہی تھی اس سے اگلے روز ماجد نے پھر میرے ساتھ سیکس کیا اس کے بعد ہم لوگ ہر روز اکٹھے سوتے ہیں اور دوسرے یا تیسرے دن سکیس بھی کرلیتے تھے ہم لوگوں نے جب بھی سیکس کیا پہلے سے کئی گنا زیادہ مزہ آیا تقریباً دو ماہ بعد عدنان بھائی کو شک ہوگیا کہ میرے اور ماجد کے درمیان کچھ چل رہا ہے اس نے اس بارے میں مجھ سے بات کی تو میں نے اس کو یہ کہہ کر ٹال دیا کہ ایسا کچھ نہیں ہے پھر بھائی نے ماجد سے بات کی تو اس نے بھی انکار کردیا لیکن عدنان بھائی نے کچھ دنوں کے بعدماجد سے کہا کہ وہ اپنے لئے کسی اور جگہ رہائش کا بندوبست کرلے جس کے بعد ماجد یہاں سے کسی اور جگہ چلا گیا اور ماجد بھائی نے بھی رات کی جگہ دن کی ڈیوٹی والی جاب ڈھونڈ لی اب بھی میں ماجد کے ساتھ کبھی کبھی دن کے وقت مل لیتی ہوں لیکن اس کے بعد اس کے ساتھ صرف ایک بار سیکس کا موقع ملا ہے
ختم شد

ایک تبصرہ شائع کریں for "بھائی کا دوست اور میں "