Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

ننگی رانی (پارٹ تھری)

 


صائمہ اپنی سہیلی کے گھر میں سہیلی کے نوکر اور آس پاس کے گھروں کے نوکروں اور ڈرائیورز کے ساتھ بالکل ننگی حالت میں تھی۔ شام کے دھندلکے چھا چکے تھے اور سارا دن نوکروں کے ساتھ بالکل ننگی ہوکر ننگا پیار کرنے کے باوجود صائمہ کی سیکس کی پیاس برقرار تھی اور صائمہ ان نوکروں کے ساتھ پوری رات بالکل ننگی ہو کر بھرپور ننگا سیکس کرنے کا سوچ کر ایک نئی خوشی محسوس کررہی تھی۔

کچھ ہی دیر پہلے صائمہ کے شوہر نے فون پر صائمہ سے بات کرکے خیریت معلوم کی تھی کیونکہ شام تک گھر سے باہر رہنا صائمہ کا معمول نہیں تھا۔ اسی دوران صائمہ کے شوہر نے صائمہ کو اپنی سہیلی کے پاس خوش محسوس کرتے ہوئے اسے رات اپنی سہیلی کے گھر گزارنے کی اجازت دی تھی جبکہ وہ اس بات سے بالکل بےخبر تھا کہ جب وہ اپنی خوبصورت بیوی سے فون پر بات کررہا تھا تو اسکی پیاری بیوی اپنی سہیلی کی بجائے آٹھ دس انجان نوکروں کے درمیان بالکل ننگی حالت میں موجود تھی اور وہ اس گھر میں اپنی سہیلی اور اسکے گھروالوں کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انکے نوکر اور آس پاس کے نوکروں کے ساتھ دن بھر بالکل ننگی ہوکر ننگا سیکس کرتی رہی تھی۔

جونہی صائمہ کے شوہر نے اسے رات اپنی سہیلی کے گھر گزارنے کی اجازت دی تو صائمہ پوری رات نوکروں کے ساتھ ننگی رہنے کا سوچ کر کھل اٹھی اور نوکر بھی صائمہ کو بالکل ننگی حالت میں اٹھا کر مل کر زور زور سے اوپر اچھالنے لگے۔ اسی دوران ایک ڈرائیور بولا یارو ! آج یہ عورت پوری رات کیلئے ہماری ننگی رانی ہے، تو کیوں نہ اسے کہیں باہر لے جاکر اسکے ساتھ ننگا پیار کریں ؟

یہ آئیڈیا صائمہ سمیت سب کو بہت پسند آیا اور سب لوگ صائمہ کو باہر لے جانے کو تیار ہوگئے۔ کیونکہ ابھی رات شروع ہوئی تھی اس لئے فیصلہ یہ ہوا کہ ابھی رات کا کھانا کھایا جائے اور رات گہری ہونے پر دو عدد ڈرائیورز خاموشی سے اپنی گاڑیاں لے آئیں تاکہ سب لوگ صائمہ کے ساتھ باہر جاسکیں۔ یہ فیصلہ سن کر صائمہ مسکراتی ہوئی اٹھی اور اسی طرح بالکل ننگی حالت میں کچن میں کھانا بنانے چلی گئی۔

صائمہ کی مدد کیلئے دو نوکر بھی کچن میں چلے گئے تاکہ کھانا جلدی تیار ہوجائے۔ کھانا بنانے کے دوران دونوں نوکر صائمہ کے ننگے مموں اور ننگے ہپس سے کھیلتے رہے۔ ویسے بھی ان کے لئے یہ سب ایک خوبصورت خواب سے کم نہیں تھا کہ صائمہ جیسی پڑھی لکھی ، کھاتے پیتے خاندان کی خوبصورت شادی شدہ عورت انکے ساتھ بالکل ننگی ہو کر کچن میں کھانا پکا رہی تھی۔ اس دوران کوئی لمحہ ایسا نہیں گزرا جب دونوں نوکروں میں سے کسی ایک نے صائمہ کے پیچھے کھڑے ہو کر صائمہ کے ننگے ممے نہ پکڑے ہوں۔ بلکہ دونوں نوکروں نے صائمہ کے ننگے ممے دبا دبا کر لال کر دئیے اور صائمہ بھی مسکرا کر کھانا پکاتے ہوئے درمیان میں اپنے ننگے نپلز نوکروں کے منہ سے لگا لگا کر انہیں ترساتی رہی۔

آخر ان دونوں نوکروں میں سے ایک صائمہ کے ہپس کھول کر چاٹنے لگا اور دوسرا صائمہ کی ننگی پھدی کھول کر اپنی زبان اندر ڈال کر زور زور سے چاٹنے لگا تو صائمہ کے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگیں اور وہ اپنی آنکھیں بند کر کے آہیں بھرنے لگی۔ ابھی یہ سلسلہ چل رہا تھا کہ صائمہ کا موبائل بجنے لگا۔ صائمہ نے دیکھا تو اس کے شوہر کی کال تھی، مجبوراً صائمہ نے کال ریسیو کرلی البتہ دونوں نوکر صائمہ کی پھدی اور ہپس چاٹتے رہے۔ ہیلو سوئٹ ہارٹ ! مجھے میری نیند کی میڈیسن نہیں مل رہی ، صائمہ کا شوہر اپنی بیوی کی حالت سے بےخبر، چہک کر بولا۔ صائمہ اپنے کلائمکس کے قریب تھی اس لئے بڑی مشکل سے اپنی آواز ضبط کرکے بولی الماری کی چھوٹی والی دراز میں رکھی ہے ڈارلنگ !

اسی دوران ایک نوکر نے اپنی زبان صائمہ کے ہپس میں گھسانے کی کوشش کی تو صائمہ کے منہ سے بےساختہ نکلا “آہ ! جانو آرام سے پلیز ! “۔ یہ سن کر صائمہ کا شوہر حیران ہوکر بولا “کیا ہوا سوئٹ ہارٹ ؟”۔ تو صائمہ گھبرا کر بولی “ کچھ نہیں ڈارلنگ ! میں تو تمہیں کہہ رہی تھی کہ ذرا آرام سے دیکھو گے تو میڈیسن مل جائے گی”۔ تو اس کا شوہر بولا “وہ تو ٹھیک ہے لیکن ابھی ابھی تم نے مجھے *جانو* کہا حالانکہ تم مجھے کبھی بھی جانو نہیں کہتی؟ کیا ایک رات اپنی سہیلی کے پاس رہ کر اتنی بدل گئی ہو؟” تو صائمہ سنبھل کر بولی “نہیں نہیں ڈارلنگ ! ایسی کوئی بات نہیں ! تم اب بھی میرے ڈارلنگ ہو”۔ ساتھ ہی ساتھ اپنے دل میں اپنے شوہر کے بارے میں سوچنے لگی “ انہیں کیا پتہ ! ڈارلنگ اور جانو میں کتنا فرق ہے ! جو پیار جانو میں ہے وہ ڈارلنگ میں کہاں؟ اور جو مزہ ان نوکروں کے ساتھ ننگی ہونے میں ہے، وہ شوہر کے ساتھ معمول کے سیکس میں کہاں؟”۔

دوسری طرف سے صائمہ کے شوہر کی آواز سنائی دی “ اوکے سوئٹ ہارٹ ! میڈیسن مل گئی ہے تھینک یو ! “۔ صائمہ نے اطمینان کا سانس لیا اور اوکے بائے کہتے ہوئے کال بند کردی۔ دونوں نوکر جو صائمہ کو گبھراتے دیکھ کر رک گئے تھے، پریشان ہو کر بولے کیا ہوا رانی ؟ تیرے شوہر کو شک تو نہیں ہوگیا؟ تو صائمہ مسکرا کر بولی “تم لوگوں کی شرارتوں نے تو مروا ہی دیا تھا، وہ تو میرے شوہر کو مجھ پر بہت بھروسہ ہے اس لئے بچت ہو گئی ورنہ بڑی مشکل ہو جاتی”۔

یہ سنکر دونوں نوکروں نے سکون کا سانس لیا اور مزید وقت ضائع کیے بغیر صائمہ کو کچن کے ریک کے سہارے جھکا دیا۔ ایک نوکر نے صائمہ کے ننگے ہپس میں ہلکا سا تیل لگا کر اپنا تنا ہوا لن صائمہ کے ہپس میں ڈال دیا جبکہ دوسرے نوکر نے اپنا لن صائمہ کے منہ میں ڈال دیا۔ صائمہ بھی مسکرا کر کچن میں ان دونوں نوکروں کے ساتھ بیک وقت Anal sex اور Oral sex کے مزے لینے لگی۔

کچن سے صائمہ کی آہوں کی آوازیں سنکر باقی نوکر بھی وہاں آگئے اور صائمہ کو دونوں نوکروں کے ساتھ سیکس کرتے دیکھ کر ظاہری ناراضگی دکھانے لگے۔ صائمہ کی سہیلی کا نوکر بولا “رانی ! ہم نے تجھے کھانا بنانے بھیجا تھا اور تو ان دونوں کمینوں کو مزے دے رہی ہے؟ “۔ یہ سنکر باقی نوکر بھی اس کی ہاں میں ہاں ملانے لگے اور بولے “بس رانی ! بہت ہو گیا ! اب تو ہمارے لئے ڈرائنگ روم میں ننگا ڈانس کرے گی اور یہ دونوں کمینے یہاں کھانا بنائیں گے”۔

صائمہ مسکرا کر بالکل ننگی حالت میں نوکروں کے ساتھ ڈرائنگ روم میں آگئی اور کمرے کے درمیان میں ننگا ڈانس کرنے لگی۔ نوکر صائمہ کے ننگے ٹھمکے دیکھ دیکھ کر عش عش کر اٹھے۔ صائمہ بھی مسکرا مسکرا کر اپنے ننگے ہپس نوکروں کے سامنے ہلا ہلا کر ننگے ٹھمکے لگاتی رہی اور جھک جھک کر اپنے ننگے ممے نوکروں کے چہروں سے ٹکراتی رہی ! ۔

ابھی یہ سلسلہ چل رہا تھا کہ کچن سے دونوں نوکر کھانا لے آئے۔ لہذا صائمہ کا ننگا ڈانس روک کر سب نے کھانا کھایا البتہ صائمہ کی سہیلی کے نوکر کی فرمائش پر صائمہ نے اپنی پلیٹ میں تمام نوکروں کے سپرمز نکال کر نوکر کے لئے اپنا پیار ثابت کرنے کے لئے اپنی روٹی نوکروں کے سپرمز کے ساتھ لگا کر کھائی اور مسکرا کر بولی “ جانو ! آج میں تمہاری وجہ سے یہ سب انجوائے کررہی ہوں اس لئے تم کہو تو میں تمہارا ننگا لن اپنے گلاس میں دھو کر اس پانی کو بھی پی سکتی ہوں”۔

یہ سنکر صائمہ کی سہیلی کے نوکر نے اٹھ کر مسکراتے ہوئے اپنا ننگا لن صائمہ کے پانی کے گلاس میں ڈبو دیا تو صائمہ نے بھی مسکراتے ہوئے اس کا لن اپنی نازک انگلیوں سے گلاس کے اندر ہی رگڑ رگڑ کر صاف کیا اور پھر سب کے سامنے وہی گلاس اٹھا کر سارا پانی پی لیا اور مسکرا کر بولی “جانو ! تمہارے پیار میں یہ سب کچھ معمولی باتیں ہیں ، اگر تم کہو تو میں تمہارے پیار میں آج رات پورے شہر میں بالکل ننگی گھوم سکتی ہوں”۔ تو صائمہ کی سہیلی کا نوکر بولا “ٹھیک ہے رانی ! آج رات تو ہمارے لئے شہر کی سڑکوں پر ننگا ڈانس کرے گی”۔

نوکر کی بات سنکر صائمہ نے اٹھ کر اپنا منہ نوکر کے منہ سے لگا دیا اور اسے kiss کر کے مسکراتے ہوئے اپنا بایاں ممہ نوکر کی طرف کر کے بولی “ جانو ! تم میرے دل میں رہتے ہو ، تمہارے لئے میں اپنا سب کچھ چھوڑ سکتی ہوں”۔ نوکر نے آگے بڑھ کر صائمہ کا ننگا ممہ منہ میں لے لیا اور زور زور سے چوسنے لگا تو صائمہ بھی اپنی آنکھیں بند کر کے اپنی سہیلی کے نوکر سے اپنے ننگے ممے چوسوانے لگی اور آہیں بھرنے لگی۔

یہ دیکھ کر ایک ڈرائیور نے صائمہ کے پیچھے سے اپنا آٹھ انچ لمبا لن صائمہ کی پھدی میں ڈال دیا اور صائمہ کو چودنے لگا۔ اب صائمہ اپنی سہیلی کے نوکر کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر اپنے خوبصورت ننگے ممے نوکر سے چوسوا رہی تھی اور دوسری طرف ڈرائیور صائمہ کے پیچھے سے اس کی پھدی میں لن ڈال کر صائمہ کو چود رہا تھا۔ جلد ہی ڈرائیور اور صائمہ کا کلائمکس ہوگیا اور صائمہ اپنے محبوب نوکر کی بانہوں میں سما گئی۔

اب رات گہری ہو چلی تھی اور آس پاس کے اکثر گھروں کی روشنیاں گل ہو چکی تھیں۔ نوکروں کا پورا گروپ اب کھانے سے فارغ ہو چکا تھا اور چند ایک نوکر جو اپنا کام مکمل کرنے کے لئے آس پاس اپنے مالکوں کے گھروں میں گئے تھے، کام ختم کر کے واپس آ چکے تھے۔ تو سب نے فیصلہ کیا کہ اب صحیح وقت ہے صائمہ کو ننگی حالت میں باہر لے جاکر شہر میں گھمانے کا۔اگرچہ تمام نوکروں اور ڈرائیوروں نے اپنے کپڑے پہن لئے تھے تاہم اس بات کا فیصلہ نہیں ہو سکا تھا کہ صائمہ کو کپڑے پہنا کر لے جایا جائے یا پھر اسی طرح بالکل ننگا ہی رہنے دیں !

یہ مشکل صائمہ کے محبوب نوکر نے حل کردی جب اس نے کہا “کیوں نہ ہم صائمہ کو صرف بریزئر اور پینٹی پہنا کر لے جائیں ؟ یہ سنُکر سب خوش ہوگئے اور صائمہ سے اس کی رائے پوچھی ؟ تو صائمہ شرما کر اپنی سہیلی کے نوکر کے گلے میں بانہیں ڈال کر مسکراتے ہوئے بولی “ جیسے جانو چاہے ، مجھے کوئی اعتراض نہیں”۔ یہ سنتے ہی نوکروں نے نعرہ لگایا ننگی رانی ! ۔

تبھی صائمہ کی سہیلی کے نوکر نے اپنی مالکن کی الماری سے ایک پینٹی نکال کر صائمہ کو دی (کیونکہ صائمہ صبح نوکر کو سرپرائز دینے کے لئے بغیر پینٹی پہنے صرف شلوار پہن کر آئی تھی) ساتھ ہی صائمہ کی باریک ڈوریوں پرمشتمل فریم نما بریزئر بھی دی جس کا پہننا یا نہ پہننا برابر تھا کیونکہ وہ بریزئر کم اور فریم زیادہ تھی ۔ اس میں کوئی کپڑا استعمال نہیں ہوا تھا بلکہ دونوں مموں کو ایڈجیسٹ کرنے کیلئے باریک پٹیوں کے بنے ہوئے دو عدد دائرے تھے جن میں سے صائمہ کے دونوں ممے مکمل طور پر باہر جھانکتے رہتے تھے۔ اس کا فائدہ صرف اتنا تھا کہ صائمہ کے بھاری مموں کو کھینچ کر ذرا ٹائٹ کر دیتی تھی اور صائمہ اسے پہن کر زیادہ سیکسی لگتی تھی۔

سب تیاری کرنے کے بعد تمام نوکر اور ڈرائیور پہلے سے لائی گئی دو کاروں میں بیٹھ گئے۔ صائمہ صرف بریزئر اور پینٹی پہنے اپنی سہیلی کے نوکر کی گود میں بیٹھ گئی اور دونوں گاڑیاں شہر کی طرف روانہ ہو گئیں۔ سب سے پہلے انہوں نے صائمہ کو اسی حالت میں شہر کی مین سڑک پر اتارا اور کہا کہ جو بھی ایک دو گاڑیاں سڑک پر آئیں ، ان سے قریبی مارکیٹ کا راستہ پوچھنے کے بہانے انہیں اپنے بریزئر میں سے جھانکتے مموں سے کھیلنے کا موقع دے۔

اگرچہ شروع میں صائمہ کو گزرتی ہوئی کاروں کو روکنے میں کچھ شرم محسوس ہوئی لیکن جب پہلے کار سوار آدمی نے بڑے آرام سے اسے راستہ بتایا اور اس کے بریزئر میں سے لٹکتے ہوئے ننگے مموں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر پیار سے دبایا اور جاتے جاتے اپنے موبائل فون سے صائمہ کے ننگے مموں کی ایک تصویر بھی بنائی تو صائمہ کو بھی یہ انوکھا تجربہ بہت اچھا لگا۔

اگلی گاڑی ایک سوزوکی وین تھی جسے ایک لمبی داڑھی والا مولوی ٹائپ شخص چلا رہا تھا۔ اس نے بھی بغیر شور کئے آرام سے صائمہ کو پورا راستہ سمجھایا اور اس دوران صائمہ کے دونوں مموں کو پکڑ کر صائمہ کے ننگے نپلز چوسنے لگا۔ صائمہ بھی اسکی گاڑی کے پاس جھکی رہی اور اسے آرام سے اپنے ننگے ممے چوسنے دئیے لیکن جب اس شخص نے صائمہ کو اپنی وین میں بیٹھنے کی پیشکش کی تو صائمہ نہیں تھینک یو کہہ کر پیچھے ہٹ گئی۔ اس پر اس مولوی نما آدمی نے جاتے جاتے صائمہ کی پینٹی نیچے کروا کر صائمہ کی ننگی پھدی کی تصویر کھینچ لی۔

اس دوران نوکروں کا گروپ کچھ فاصلے سے سب کاروائی دیکھتا رہا اور اکثر نوکروں نے تو مٹھ مار کر اپنی منی بھی نکال دی۔ یہاں سے نکل کر وہ لوگ صائمہ کو ایک مارکیٹ میں لے گئے جہاں صرف ایک پان سگریٹ کی دکان کھلی تھی اور چند نوجوان لڑکے وہاں کھڑے سگریٹ پی رہے تھے۔ نوکروں کی ہدایت کے مطابق یہاں بھی صائمہ نے دکان سے کوک کی ایک بوتل خریدی اور اسی طرح ان لڑکوں سے قریبی پیٹرول پمپ کا راستہ پوچھا۔ لڑکوں نے راستہ بتانے کے دوران صائمہ کی پینٹی نیچے کرکے صائمہ کی ننگی پھدی دیکھی اور اندر انگلیاں ڈال کر صائمہ سے ہلکی پھلکی چھیڑ چھاڑ بھی کی۔

صائمہ یہ سب مسکرا کر کرواتی رہی اور ایک لڑکے کو تو اپنے ننگے ممے چومنے کا بھی موقع دیا۔ جب لڑکوں نے اسے رنڈی سمجھ کر ساتھ چلنے کو کہا تو صائمہ نے مسکرا کر انگریزی میں انہیں بتایا کہ I am married and I am doing it just to enjoy myself. لڑکے بھی کاروں میں موجود ڈرائیوروں اور نوکروں کا گروپ دیکھ کر پیچھے ہٹ گئے۔

وہاں سے روانہ ہو کر صائمہ نے نوکروں سے ان کی اگلی فرمائش پوچھی تو ان کا جواب سن کر ایک لمحے کے لئے تو صائمہ خود بھی گھبرا گئی کیونکہ فرمائش صائمہ کے محبوب نوکر نے کی تھی اور تھی بھی انتہائی خطرناک۔ دراصل نوکر نے فرمائش کی تھی کہ صائمہ اپنی بریزئر اور پینٹی اتار کر بالکل ننگی ہو کر ان سب کو اپنے گھر لے کر جائے اور اپنے گھر کے لان میں ان کے ساتھ بالکل ننگی ہو کر سیکس کرے !

پلان انتہائی خطرناک تھا اور اگر یہ فرمائش صائمہ کے فیورٹ نوکر نے نہ کی ہوتی تو صائمہ صاف انکار کر دیتی مگر نوکر نے اپنی فرمائش کو صائمہ کے پیار کا امتحان قرار دیا تو صائمہ اس پر بھی راضی ہو گئی۔ لہذا دونوں کاریں صائمہ کی گائیڈنس میں اس کے گھر کی سٹریٹ میں پہنچ گئیں۔ آس پاس کا جائزہ لینے کے بعد صائمہ اور اس کا محبوب نوکر کار سے اتر کر صائمہ کے گھر کا گیٹ کھول کر گھر کے لان میں پہنچ گئے۔ صائمہ لباس کی قید سے آزاد تھی جبکہ نوکر نے پورے کپڑے پہن رکھے تھے ۔ لان کے درمیان میں پہنچ کر صائمہ مسکراتے ہوئے لان میں موجود ایک کرسی پر جھک گئی اور اپنی ننگی پھدی اور ننگے ہپس نوکر کی طرف کرکے مسکرانے لگی۔

نوکر صائمہ کا سیکسی انداز دیکھ کر جوش میں آگیا اور جھک کر پیچھے سے صائمہ کی گلابی پھدی چاٹنے لگا۔ صائمہ بھی اپنی آنکھیں بند کر کے آہیں بھرنے لگی۔ جلد ہی صائمہ کا کلائمکس ہوگیا تو نوکر نے اپنا لن نکال کر صائمہ کی گیلی پھدی میں ڈال دیا۔ صائمہ بھی جوش وخروش سے نوکر کا لن اپنی پھدی میں لیکر اپنے ہی گھر کے لان میں زوروں سے چووانے لگی جبکہ باقی تمام نوکر اور ڈرائیور صائمہ کے گرد دائرہ بنا کر کھڑے ہو گئے اور اپنے لن نکال کر اپنی اپنی مٹھ مارنے لگے۔

ایک ڈرائیور نے آگے بڑھ کر اپنا لن صائمہ کے خوبصورت ہونٹوں سے لگا دیا تو صائمہ اس کا پورا لن اپنے منہ میں لیکر چوسنے لگی۔ اسی دوران نوکر نے صائمہ کی پھدی میں اپنے سپرمز نکال دئیے تو پاس کھڑے دوسرے نوکر نے اپنا لن صائمہ کی پھدی میں ڈال دیا۔ اس طرح باری باری سارے نوکروں اور ڈرائیورز نے صائمہ کے ساتھ اس کے اپنے گھر کے لان میں ننگا سیکس کیا اور صائمہ کے ساتھ ننگی تصویریں بنوائیں۔

آخر جب صبح کے آثار نظر آنے لگے تو صائمہ گھبرا کر بولی جانو ! اب بہت ہو گیا ! اب اگر کوئی جاگ گیا تو بہت مشکل ہو جائے گی، ویسے بھی میں ابھی تمہارے پیار کو کھونا نہیں چاہتی ! اس لئے بہتر ہے کہ اب ہم واپس چلیں ! ۔ صائمہ کی بات سن کر اس کے محبوب نوکر نے ایک آخری فرمائش کردی ۔ وہ بولا ٹھیک ہے رانی لیکن پہلے تو اپنے کمرے کی کھڑکی کے سامنے میرے ساتھ بالکل ننگی ہوکر ایک تصویر کھینچوائے گی پھر ہم سب واپس چلیں گے۔

یہ سن کر صائمہ بہت گھبرائی اور بولی جانو بہت مشکل فرمائش ہے تمہاری ! ہو سکتا ہے کھڑکی کا پردہ کھلا ہو ؟ اور ہو سکتا ہے اندر سے میرا شوہر مجھے تمہارے ساتھ بالکل ننگا دیکھ لے ؟ مگر نوکر نہ مانا۔ آخر صائمہ کو ہی ہار ماننی پڑی اور وہ نوکر کو لیکر اپنے کمرے کی کھڑکی کے پاس پہنچ گئی۔ انہوں نے دیکھا کہ کھڑکی کا پردہ ہٹا ہوا تھا اور کمرے میں لیمپ کی مدھم روشنی میں بیڈ پر صائمہ کا شوہر سو رہا تھا۔ وہ اس حقیقت سے بےخبر تھا کہ اس کی بیوی اپنی سہیلی کے نوکر کے ساتھ کھڑکی کے باہر بالکل ننگی کھڑی اسے دیکھ رہی ہے ۔

نوکر نے مسکرا کر صائمہ کا ایک ننگا ممہ پکڑ کر دبایا اور پوچھا رانی ! کیسا لگ رہا ہے ؟ نوکر کا ہاتھ اپنے ننگے ممے پر محسوس کرتے ہی صائمہ کے ننگے جسم میں نوکر کے پیار کا کرنٹ دوڑنے لگا اور وہ نوکر کے منہ پر اپنا منہ رکھ کر اسے ایک بھرپور kiss کرکے بولی جانو ! اب بھی کیا کوئی کسر رہ گئی ہے کہ میں تمہارے لئے اپنا پیار ثابت کروں ؟ تو نوکر صائمہ کو اپنا موبائل پکڑا کر بولا رانی میں پیچھے سے تیرے ممے پکڑوں گا اور تو ہم دونوں کے پیار کی سیلفی لے گی ! تو صائمہ نے مسکرا کر نوکر کا موبائل لیا اور سیلفی لینے لگی تو نوکر نے صائمہ کے پیچھے سے ہاتھ ڈال کر صائمہ کے ننگے ممے پکڑ لئے ۔ اسی پوز میں صائمہ نے نوکر کے ساتھ اپنی ننگی سیلفیاں بنائیں اور موبائل نوکر کو دے کر بولی جانو پلیز اب واپس چلو !

صائمہ کی گھبراہٹ دیکھ کر نوکر مسکرایا اور اس نے صائمہ کے ننگے بریسٹز پکڑ کر کھڑکی کی طرف کر کے زور سے دبائے تو صائمہ کے ننگے نپلز سے دودھ کی دھاریں نکل کر کھڑکی کے شیشے پر قطروں کی صورت میں بہنے لگیں تو نوکر مسکرا کر صائمہ کی طرف دیکھ کر بولا رانی ! کل دن میں تیرے دودھ کی دھاروں کے یہ نشان تجھے ہمارے پیار کی یاد دلائیں گے۔ صائمہ نے نوکر کا ہاتھ پکڑا اور اسے زبردستی کھینچ کر گیٹ کی طرف چل پڑی ! اب دن کا اجالا پھیلنے لگا تھا اور اخبار والے کوٹھیوں میں اخبار پھینک رہے تھے۔

صائمہ اسی طرح بالکل ننگی ہی جلدی سے نوکروں کے ساتھ کار میں بیٹھی اور دونوں کاریں تیزی سے صائمہ کی سہیلی کے گھر کی طرف روانہ ہو گئیں !

ایک تبصرہ شائع کریں for "ننگی رانی (پارٹ تھری)"