Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

بہن یا بیوی ؟ (قسط 3)



جیسے اس نے گیٹ کھولا تو میں اسے دیکھ رہا تھا اس نے زبان نکال کہ منہ چڑایا میں نے گاڑی اندر کی تو وہ بھی گیٹ بند کر کہ ڈگی کے پاس پہنچ آئی میں بھی گاڑی سے نےچے اترا اور ڈگی کھول دی۔ وہ آگے ہوئی اور جھک کہ ڈگی سے سامان اٹھانے لگی میں نے ایک نظر ادھرادھر دیکھا تو سامنے کوئی نہیں تھا پیچھے گیٹ بند تھا میں نے دیکھا جھکنے سے اس کی موٹی گانڈ واضح ہو رہی تھی میں نے ادھر ادھر دیکھ اور اس کی گانڈ سے قمیض کا دامن اوپر اٹھا کہ اس کی گانڈ کو سہلانے لگ گیا وہ شاپر اٹھاتے ہوئے بولی منحوس خود بھی مرو گے مجھے بھی مرواو گے کچھ خیال کرو گھر میں سب ہوں گے۔ میں نے کہا فکر نہ کرو سامنے کوئی نہیں ہے اور اس کی کمر کو گانڈ کے پاس سے پکڑ کہ اپنا نیم کھڑا لن اس کی گانڈ کی گلی میں دھنسا دیا ۔ میرا لن اپنی گانڈ میں محسوس کر کہ وہ جھٹکے سے پیچھے ہوئے اور اپنا آپ مجھ سے چھڑا لیا اور میرے سینے پہ ایک مکا مارا اور منہ چڑاتے ہوئے اندر بھاگ گئی ۔ میں بھی اس کے اس طرح کرنے سے مسکراتا ہوا اس کے پیچھے اندر بڑھتا گیا میں بھی فروا کے پیچھے پیچھے گھر میں داخل ہوا تو وہ اندر سب کو مل کہ بیٹھ چکی تھی میں بھی کمرے میں داخل ہوا اور سب کو سلام کر کہ بیٹھ گیا ۔ فرحی کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی اور اس نے خوشی خوشی سب کو ان کی چیزیں نکال کہ دیں ۔ سب نے چیزوں کی تعریف کی جیولری والا شاپر اس کے پاس صوفے پہ پڑا تھا اور اس پہ ابھی کسی کی نظر نہیں پڑی تھی میں صوفے سے اٹھا اور فروا کے پاس سے وہ شاپر اٹھایا فروا نے مجھے دیکھا تو اس کے چہرے پہ زرا پریشانی کے تاثرات آ گئے ۔ میں نے ایک نظر اسے دیکھا اور پھر شاپر لئیے ابو کے پاس ان کے قدموں میں جا بیٹھا اور ان کے گھٹنوں پہ ہاتھ رکھ دئیے ابو بھی میرے اس طرح کرنے سے سیدھے ہو کہ بیٹھ گئے ۔ میں نے امی کی طرف دیکھا اور پھر ابو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ابو میں آپ سے معافی چاہتا ہوں مجھ سے تھوڑی سی غلطی ہو گئی ہے ۔ وہ چپ مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھ رہے تھے میں نے پیچھے مڑ کہ فرحی کی طرف دیکھا ماحول ایک دم سنجیدہ ہو گیا تھا حنا بھی پریشان ہو کہ کھڑی تھی میں نے فرحی کو اپنے پاس انے کا اشارہ کیا تو فرحی اٹھ کر میرے پاس آ گئی ۔ اس کے چلنے میں بھی جھبجھک نمایاں تھی وہ میرے پاس پہنچی تو میں نے شاپر سے وہ چھوٹا سا بکس نکالا اور اس میں سے چین نکال کہ ابو کو دکھائی اور پھر فرحی کا ہاتھ پکڑ کہ انگوٹھی دکھائی اور کہا ابو پہلی بار آپ سے کچھ پوچھے بغیر میں نے یہ فرحی کو لیکر دئیے ہیں اگر آپ کو برا لگے تو پلیز مجھے معاف کر دیں ۔ اور اپنا سر ان کے گھٹنوں پہ لگا دیا ۔ ابو نے ہلکی سی چپت میرے سر پہ لگائی اور بولے مجھےتو ڈرا ہی دیا تھا اور میرا بازو پکڑ کہ مجھے اور فرحی کو کھڑا کیا اور ایک طرف سے مجھے گلے لگایا اور دوسرے بازو میں فرحی کو رکھی اور کہا پاگل انسان مجھے اس بات سے جتنی خوشی ہوئی ہے تم سوچ بھی نہیں سکتے ۔ امی بھی ہنس پڑیں وہ بھی اپنی جگہ سے اٹھیں اور حنا کو اپنے بازو میں لیکر ہمارے قریب آ گئیں حنا کے چہرے پہ بھی اب مسکراہٹ تھی ۔ امی نے بھی چین لے کر دیکھی اور انگوٹھی بھی اور خوشی کا اظہار کیا ۔ امی ابو کو خوش دیکھ کہ میں نے فروا کو دیکھا تو اس کے چہرے پہ بھی اطمینان اور مسکراہٹ تھی۔ امی نے اسے کہا کہ چلو جاو یہ چیزیں رکھو اور حنا کے ساتھ کام کرو اب ۔ فروا نے چیزیں اٹھائی اور کمرے کی طرف بڑھ گئی میں بھی اٹھا اور کپڑے تبدیل کرنے اپنے کمرے کی طرف چل پڑا۔

میں کپڑے تبدیل کہ کہ نیچے ایا اور کچن کی طرف گیا کچن میں داخل ہوا تو حنا سامنے کھڑی کھانا پکا رہی تھی اس نے مجھے کچن میں آتے دیکھا تو تیزی سے میری طرف بڑھی اور مجھے گلے لگا لیا اور بے تحاشہ چومنے لگی۔ میں نے کہا ارے یہ کیا ہو گیا ہے جانی آج بہت بے صبری ہو رہی ہو اور بازو اس کے کمر کے گرد لپیٹ دئیے ۔اس نے مجھے چومتے ہوئے کہا تھینکس تھینکس ۔۔ بہت سارا تھینکس۔ میں نے بھی جوابا اسے چوما اور کہا ارے کس بات کا تھینکس؟؟ آپ نے فروا کو جو چیزیں لیکر دی ہیں تو بہت اچھا کیا ہے مجھے بہت خوشی ہوئی اور آپ ایسے ہی سب گھر والوں کا خیال رکھنا۔ میں نے بھی مسکراتے ہوئے حنا کو گلے سے لگا لیا لیکن جتنی تیزی سے وہ میرے گلے لگی تھی اتنا ہی جلدی اس نے مجھے دھکا دے کر اپنا آپ چھڑایا اور پیچھے کی طرف اشارہ کرتے پیچھے ہٹ گئی۔ میں نے پیچھے مڑ کہ دیکھا تو فروا کچن کے دروازے پہ کھڑی مسکرا رہی تھی ہمیں الگ ہوتے دیکھ کہ بولی ارے کوئی بات نہیں اپ لوگ جاری رکھو میں غلط وقت پہ آ گئی ویسے کچن ان کاموں کے لیے تو نہیں ہوتا یہ کہتے ہوئے وہ ہنس پڑی ۔ حنا کا چہرہ بھی شرم سے لال ہو گیا اور میں بھی چپ کھڑا رہا پھر حنا نے ہی پہل کی اور اسے کہا کہ ادھر آو اب سلاد کاٹ دو کھانا تیار ہی ہے تو حنا تھوڑی جھینپ گئی تھی اور یہ کہتے ہوئے چولہے کی طرف مڑ گئی ۔ میں نے فروا کی طرف دیکھا اور اسے آنکھ مارتے ہوئے کہا کہتے ہوتے ہیں کباب میں ہڈی لیکن تم تو ہڈی کے بغیر گوشت سے بھری ہو اور آنکھوں سے اس کے مموں کی طرف اشارہ کیا ۔ فروا نے میرا اشارہ دیکھا تو مجھے غصے سے آنکھیں نکالتے ہوئے آگے آئی تو میں نے دیکھا اس نے ایک پرانی شلوار اور قمیض پہن رکھی تھی جو کہ اسے بہت فٹ تھی قمیض کے دامن آگے سے اس کے گھٹنوں کے اوپر تک تھے اور شلوار بھی اس نے انتہائی نیچے کر باندھی ہوئی تھی ۔ اس کی قمیض کے چاک سے شلوار اور قمیض کے درمیان خاصہ جسم کولہوں کے اوپر سے نمایان ہو رہا تھا ۔ وہ میرے قریب کھڑی ہو کہ سلاد کاٹنے لگ گئی حنا اس کے دوسری طرف تھی ۔ میں نے پیچھے ہو کہ اس کی باہر کو ابھری ہوئی گانڈ کو دیکھا اور پھر اوپر اس کے موٹے ممے کو دیکھا حنا ساری اس کے دوسری طرف اس کے بھاری جسم کے پیچھے چھپ چکی تھی۔ میں فروا کے اوپر سے حنا کی طرف جھانکا اور حنا کے منہ کے آگے دےگچی میں جھانکتے ہوئے پوچھا کیا پکا رہی ہو اور اپنا ہاتھ فروا کی گانڈ کو سہلاتے ہوئے درمیان میں رکھ دیا ۔ حنا نے میرے چہرے کی طرف دیکھا اور کہا آلو گوشت پکا رہی ہوں ۔ میں نے اسی طرح فروا پہ جھکے ہوئے ہاتھ اس کی گانڈ میں اچھی طرح گھسا کہ پھیرا اور کہا ہاں گوشت بھی ہڈی کھ بغیر لگ رہا ہے یہ تو بہت ہی مزے کا ہو گا۔ خلاف توقع فروا بالکل چپ آگے کھڑی تھی اس نے کوئی بات نہ کی اور سر جھکائے سلاد کاٹتی رہی ۔ میں جب پیچھے ہوا تو میں نے ایک نظر دیکھا تو فروا کی قیمض گانڈمیں دھنس چکی تھی اور اس کے چہرے پہ ہلکا سا پسینہ بھی چمک رہا تھا۔ میری بات کے جواب میں وہ فریج کی طرف مڑتے ہوئے بولی مجھے یقین ہے اس گوشت میں اگر ایک بھی ہڈی ہوئی وہ آپ کے آگے ہی جائے گی کہ آپ کے نصیب میں ہڈیاں ہی ہڈیاں ہیں یہ کہتے ہوئے اس نے حنا کو دیکھا جو سامنے دیگچی کی طرف متوجہ تھی اور مجھے دیکھ کہ اپنے منہ پہ ہاتھ پھیرا اور ہاتھ سے اشارہ کیا کہ میں تمہیں دیکھ لوں گی۔ میں نے بھی کہا مجھے کوئی فکر نہیں میری بہن کے نصیب میں گوشت ہی گوشت ہے میں تمہارے حصے سے گوشت لے لوں گا ساتھ میں نے اس کے مموں کی طرف اشارہ کیا۔ حنا اپنے کام میں مصروف تھی اور اس کے وہم و گماں میں بھی نہ تھا کہ ہم میں کیا اشارے بازی چل رہی ہے۔ اپنے مموں کی طرف گھورتے دیکھ کہ اس نے اپنے مموں پہ ہلکے سے دوپٹے کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی لیکن مجھے وہ یوں لگاجیسے پجارو پہ مہران کار کا کور چڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہو۔ اس نے میری طرف دیکھ کہ منہ چڑایا تو جوابا میں نے فلائنگ کس کر کہ اس کی طرف بھیجا تو اس نے ہاتھ کے جھٹکے سے میری کس کو دور پھینکنے کا اشارہ کیا اور بولی آپ کا کام کیا ہے کچن میں چلیں جائیں امی ابو کے پاس بیٹھیں ہر وقت ماسی مصیبتے نہ بنا کریں ۔ میں نے ہنستے ہوئے ان دونوں کو دیکھا اور کچن سے باہر نکل آیا

میں کچن سے نکلا اور باہر آ کر امی ابو کے پاس بیٹھ گیا تھوڑی دیر میں انہوں نے کھانا لگایا اور ہم نے کھانا کھایا پھر لڑکیاں برتن سمیٹنے لگیں اور میں اوپر کمرے میں چلا گیا۔ دن بھی خوار ہونے کے بعد میرا لن بری طرح اکڑ رہا تھا اس لیے میں لن کو ٹانگوں میں دبائے اوپر چلا گیا اور کمرے میں لیٹ کر حنا کا انتظار کرنے لگا ۔ حنا کو آنے میں تھوڑی دیر ہوئی تو میں نے شرٹ اتار دی اور ٹراوزر کو تھوڑا نیچے کر کہ لن کو باہر نکال لیا جو بالکل اکڑا ہوا تھا میں نے لن کو ہاتھ میں لیا اور سوچنے لگا اس بہن چود کی وجہ سے مجھے کتنا خراب ہونا پڑ رہا ہے ۔ لیکن پھر دوسری سوچ آئی کہ لن کا کیا قصور ہے فرحی کا جسم اتنا پیارا ہے کہ کسی کو بھی اچھا لگ سکتا ہے اس میں اس لن کا یا تمہارا کیا قصور؟ یار مگر وہ تمہاری سگی بہن ہے یہ کہاں کی انسانیت ہے کہ تم اس کو اپنی ہی بہن میں ڈالنے کا سوچو، لیکن دل نے ایک بار پھر لن کی سائیڈ لی بہن وہ تمہاری ہے لن کی تو نہیں اور ویسے بھی تم اسے پیچھے سے کرنا اگر کبھی موقع ہوا اس کا کنوارہ پن نا خراب کرنا۔ پھر دل نے کہا ابے بھوتنی کے ایویں خوش ہو رہا ہے جانے وہ تمہیں موقع بھی دیتی ہے کہ تم خواہ مخواہ خوش ہو رہے ہو شکر کرو کہ ابھی تک چپ ہے ۔ یہ سوچتے سوچتے میرا زہہن دن میں ہونے والے واقعات کی طرف چلا گیا کہ کیسے کیسے میں نے اس کے جسم کو چھوا اور اس کا ری ایکشن کیا تھا۔ اس کے جسم اور لمس کا سوچتے میرے میں خواری بڑھتی گئی اور میں لن کو سہلانے لگا میں لن کو سہلا رہا تھا کہ اچانک دروازہ کھلا اور فروا ہاتھ میں چائے کا کپ لیے اندر داخل ہوئی ایک لمحے کے لیے مجھے بھی بریک لگی اور وہ بھی ایک لمحے کے لیے رکی اور صورتھال محسوس کرتے اس نے فورا پیچھے مڑ کہ دیکھا۔ میں بھی جلدی سے اٹھ کھڑا ہوا اور اس کی طرف دیکھا اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اور سائیڈ ٹیبل پہ چائے کا کپ رکھتے ہوئے بھولی وہ بھابھی کپڑے استری کر رہی تھیں تو مجھے چائے کا کپ دے کر بھیجا تھا لیکن کیونکہ آپ انہیں اتنا مس کر رہے ہیں تو میں ان کو بھیجتی ہوں یہ بات کرتے ہوئے اس کے چہرے پہ دبی دبی مسکراہٹ تھی ۔ مجھے جیسے ہی یہ پتہ چلا کہ حنا ابھی نیچے ہے تو میں فورا شیر ہو گیا اور ہاتھ بڑھا کہ اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔ میرا ہاتھ پکڑنے سے فروا فرش کو دیکھنے لگ گئی مگر اس نے مجھ سے ہاتھ نہ چھڑوایا ۔ میں نے دوسرا ہاتھ آگے کیا اور ٹھوڑی سے پکڑ کہ اس کا چہرہ اوپر کیا تو اس نے مجھے دیکھتے ہوئے آنکھیں بند کر لیں اس کی پلکیں اور ہونٹ لرز رہے تھے اور وہ جو کچھ کہنا چاہ رہی تھی مگر لفظ اس کا ساتھ نہیں دے رہے تھے میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کہ اپنی طرف کھینچا اور اپنے گلے سے لگا لیا میرا اوپری جسم ننگا تھا اور نیچے ٹراوزر تھا جس میں میرا اکڑا ہوا لن تھا۔ میں نے جیسے ہی اس کو بازوں میں لیا تو میرا لن اسکی ٹانگوں کے درمیان اس کی پھدی پہ لگا اور اس کے ممے میرے ننگے سینے سے ٹکرائے اس کی آنکھیں بند تھیں اور ایک لمحے میں وہ ساری میرے جسم سے ٹکرا رہی تھی اس کی نرم نرم رانیں مجھے اپنی رانوں پہ محسوس ہوئین میں نے ایک نظر اس کی بند آنکھوں اور لرزتے ہونٹوں کو دیکھا اور جھک کہ اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر لیے ۔ مجھے یوں لگا جیسے نرم نرم سٹرابھری شہد میں بھگو کہ میرے ہونٹوں میں آئی ہے فروا کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور وہ مجھ میں پیوست ہو گئی ۔ میں نے اس کے ہونٹوں کو چوستے ہوئے کہا میری جان میں تجھے مس کر رہا تھا اسے نہیں ۔ فروا نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے نرمی سے الگ کیے اور گہری سانس لیتے ہوئے جھکی پلکوں سے بولی بھیا جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت غلط ہے آپ پہ میرا کوئی حق نہیں نا آپ کو مجھ پہ اگر ایسا ہوتا رہا میں خود کو سنبھال نہیں پاؤں گی پلیز مجھے مجبور نہ کریں میں نے اس کے ہونٹوں پہ انگلی رکھ کہ اسے چپ کروا دیا اور اس کے گال چومنے لگ گیا اور کہا فرحی جو ہو رہا ہے اسے بس ہونے دو اور یہ یاد رکھو تمہارے لیے میری جان بھی حاضر ہے سب سے پہلے تم ہو باقی سب بعد میں ہین ۔ اس نے میری طرف دیکھا اور شرما کہ بولی آپ کی بیگم آتی ہوں گی پکڑے گیے تو دونوں مارے جائیں گے مجھے جانے دو پلیز ۔ لیکن اس نے اپنا آپ مجھ سے چھڑوانے کی کوئی کوشش نہ کی۔

۔ میں نے آگے ہو کہ اس کے ہونٹوں کو پھر ہونٹوں میں بھر لیا اور وہ خاموش کھڑی ہو گئی میں اس کے ہونٹ چوستے ہوئے دایاں ہاتھ اوپر کیا اور اس کا ایک مما ہاتھ میں بھر لیا بلکہ بھرنے کی کوشش کی کیونکہ نرم و ملائم مما چھوتے ہی مجھے اندازہ ہو گیا تھا یہ میرے ہاتھ میں پورا نہیں ہو رہا۔ ممے پہ ہاتھ لگتے ہی وہ اچھل پڑی اور سسی کر کہ مجھ سے الگ ہونے کی کوشش کی لیکن میں نے اس کے ہونٹوں کو ہونٹوں میں قید کر لیا اور دوسرے ہاتھ سے کمر اور گانڈ کو سہلانے لگا۔ کچھ دیر یہ مزہ لیتے تو میں بھول ہی گیا کہ میں کیا کر رہا ہوں میں مزے سے اس کے ہونٹ چوسے جا رہا تھا اچانک وہ جھٹکے سے پیچھے ہوئے اور مجھے چھاتی پہ مکا مارا اور بولی منحوس مجھے بھی ساتھ مروا گے بھابھی کبھی بھی اوپر آسکتی ہیں مجھے اس کی بات سے احساس ہوا کہ وہ درست کہتی ہے تو میں نے اسے چھوڑ دیا ۔ اس نے پیچھے ہٹ کہ دو تین گئری سانسیں لیں اور اپنے ہونٹوں پہ ہاتھ پھیر کر بولی بدتمیز انسان آپ کے ارادے بہت غلط ہیں لیکن پلیز میرے ساتھ حد پار نہ کرنا پلیز میری یہ بات یاد رکھنا مجھے حد سے زیادہ کچھ نہ کرنا کہ کل مجھے شوہر کے سامنے شرمندگی ہو یہ کہتے ہوئے اس کے چہرے پہ تھوڑے پریشانی کے تاثرات بھی تھے میں سمجھ گیا کہ وہ بھی جزبات کے ہاتھوں مجبور ہے مگر ڈرتی بھی ہے اور ڈرنا بھی چاہیے ۔ تو میں نے اس کے گال کو ہلکا سا تھپتپھایا اور کہا فکر نہ کرو گڑیا ایسا کچھ نہیں ہو گا جس سے تمہیں نقصان پہنچے۔ اس نے سر کو ہلکا سا ہلایا اور بولی مین اب جاوں؟ میں کچن سے نکلا اور باہر آ کر امی ابو کے پاس بیٹھ گیا تھوڑی دیر میں انہوں نے کھانا لگایا اور ہم نے کھانا کھایا پھر لڑکیاں برتن سمیٹنے لگیں اور میں اوپر کمرے میں چلا گیا۔ دن بھی خوار ہونے کے بعد میرا لن بری طرح اکڑ رہا تھا اس لیے میں لن کو ٹانگوں میں دبائے اوپر چلا گیا اور کمرے میں لیٹ کر حنا کا انتظار کرنے لگا ۔ حنا کو آنے میں تھوڑی دیر ہوئی تو میں نے شرٹ اتار دی اور ٹراوزر کو تھوڑا نیچے کر کہ لن کو باہر نکال لیا جو بالکل اکڑا ہوا تھا میں نے لن کو ہاتھ میں لیا اور سوچنے لگا اس بہن چود کی وجہ سے مجھے کتنا خراب ہونا پڑ رہا ہے ۔ لیکن پھر دوسری سوچ آئی کہ لن کا کیا قصور ہے فرحی کا جسم اتنا پیارا ہے کہ کسی کو بھی اچھا لگ سکتا ہے اس میں اس لن کا یا تمہارا کیا قصور؟ یار مگر وہ تمہاری سگی بہن ہے یہ کہاں کی انسانیت ہے کہ تم اس کو اپنی ہی بہن میں ڈالنے کا سوچو، لیکن دل نے ایک بار پھر لن کی سائیڈ لی بہن وہ تمہاری ہے لن کی تو نہیں اور ویسے بھی تم اسے پیچھے سے کرنا اگر کبھی موقع ہوا اس کا کنوارہ پن نا خراب کرنا۔ پھر دل نے کہا ابے بھوتنی کے ایویں خوش ہو رہا ہے جانے وہ تمہیں موقع بھی دیتی ہے کہ تم خواہ مخواہ خوش ہو رہے ہو شکر کرو کہ ابھی تک چپ ہے ۔ یہ سوچتے سوچتے میرا زہہن دن میں ہونے والے واقعات کی طرف چلا گیا کہ کیسے کیسے میں نے اس کے جسم کو چھوا اور اس کا ری ایکشن کیا تھا۔ اس کے جسم اور لمس کا سوچتے میرے میں خواری بڑھتی گئی اور میں لن کو سہلانے لگا میں لن کو سہلا رہا تھا کہ اچانک دروازہ کھلا اور فروا ہاتھ میں چائے کا کپ لیے اندر داخل ہوئی ایک لمحے کے لیے مجھے بھی بریک لگی اور وہ بھی ایک لمحے کے لیے رکی اور صورتھال محسوس کرتے اس نے فورا پیچھے مڑ کہ دیکھا۔ میں بھی جلدی سے اٹھ کھڑا ہوا اور اس کی طرف دیکھا اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اور سائیڈ ٹیبل پہ چائے کا کپ رکھتے ہوئے بھولی وہ بھابھی کپڑے استری کر رہی تھیں تو مجھے چائے کا کپ دے کر بھیجا تھا لیکن کیونکہ آپ انہیں اتنا مس کر رہے ہیں تو میں ان کو بھیجتی ہوں یہ بات کرتے ہوئے اس کے چہرے پہ دبی دبی مسکراہٹ تھی ۔ مجھے جیسے ہی یہ پتہ چلا کہ حنا ابھی نیچے ہے تو میں فورا شیر ہو گیا اور ہاتھ بڑھا کہ اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔ میرا ہاتھ پکڑنے سے فروا فرش کو دیکھنے لگ گئی مگر اس نے مجھ سے ہاتھ نہ چھڑوایا ۔ میں نے دوسرا ہاتھ آگے کیا اور ٹھوڑی سے پکڑ کہ اس کا چہرہ اوپر کیا تو اس نے مجھے دیکھتے ہوئے آنکھیں بند کر لیں اس کی پلکیں اور ہونٹ لرز رہے تھے اور وہ جو کچھ کہنا چاہ رہی تھی مگر لفظ اس کا ساتھ نہیں دے رہے تھے میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کہ اپنی طرف کھینچا اور اپنے گلے سے لگا لیا میرا اوپری جسم ننگا تھا اور نیچے ٹراوزر تھا جس میں میرا اکڑا ہوا لن تھا۔ میں نے جیسے ہی اس کو بازوں میں لیا تو میرا لن اسکی ٹانگوں کے درمیان اس کی پھدی پہ لگا اور اس کے ممے میرے ننگے سینے سے ٹکرائے میں نے مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور کہا ایسے ہی چلی جاوں؟ ایسے ہی کیا مطلب اس نے اپنی پلکیں جھپکائیں اب اور کیا چاہتے ہو منحوس آدمی اتنا کچھ کر تو لیا ہے۔ میں نے کہا اس سے کدھر دل بھرتا ہے یار اب تو شروع بھی نہیں ہوا تھا اس کے چہرے پہ شرمیلی مسکراہٹ آ گئی اور سر جھکاتے ہوئے بولی بہن کے لیے یہ بھی بہت زیادہ ہے میں نے ہاتھ آگے بڑھا کہ اس کولہوں سے پکڑا جس سے وہ سامنے سے میرے ساتھ لگ گئی اور میرا لن جھٹکے کھاتا ہوا اس کی پھدی کے اوپر جا لگا۔ اس نے دونوں بازو میری چھاتی پہ رکھے اور بولی بھیا پلیز بھابھی اوپر آ سکتی ہیں سمجھنے کی کوشش کرو ۔ میں نے ہاتھ اس کی موٹی تازی گانڈ پہ پھیرتے ہوئے کہا مجھے ایک بار یہ دیکھنے دو پھر چلی جانا ۔ اس نے میری طرف آنکھیں اٹھا کہ دیکھا اور سر ہاں میں ہلایا تو میں نے اسے چھوڑ دیا تو وہ پیچھے ہٹی ایک نظر مجھے دیکھا اور مڑ کہ ہنستے ہوئے دروازے سے باہر بھاگ گئی اور میں ہونق بنا اسے دیکھتا رہا ۔ دروازے سے باہر نکل کہ اس نے مجھے منہ چڑایا اور بولی رات کو نیچے آنے کی ضرورت نہیں ہے میں دروازہ بند کر کے سووں گی اور زبان نکال کر نیچے بھاگ گئی۔ میں بیڈ پہ بیٹھا اور چائے پینے لگا ساتھ جو کچھ ہو رہا تھا اس پہ سوچنے لگا اچانک میرے زہہن میں ایک جھماکا ہوا اور مجھے فروا کی بات گونجنے لگی کہ میں کمرہ بند کر کہ سوؤں گی اسے یہ بات کرنے کی کیا ضرورت تھی میں ساتھ چائے پیتا رہا اور ساتھ یہ سوچتا رہا کہ مجھے رات کو اس کے کمرے میں جانا چاہیے یا نہیں ۔ چائے پی کہ میں نے کپ سائیڈ ٹیبل پہ رکھا ہی تھا کہ حنا کمرے میں داخل ہوئی اس نے مجھے یوں بیٹھا دیکھا تو ہنس کہ بولی میں نیچے جا رہی ہوں سونے کے لیے جناب کے ارادے خطرناک لگتے ہیں اس کے ہاتھ میں پانی کا جگ تھا وہ پانی کا جگ ٹیبل پہ رکھنے کے لیے جھکی تو میں نے اس کی گانڈ پہ ہلکا تھپڑ مارتے ہوئے کہا آج تم اپنی ماں کے پاس بھی جا کہ سو جاو میں وہاں بھی نہیں چھوڑوں گا ۔ اس نے میری طرف غصے سے دیکھا اور بولی بس کچھ بھی بول جاتے ہو کچھ تو شرم کیا کرو ۔ میں نے ہنستے ہوئے اسے اپنے اوپر کھینچ لیا اور اس کے جسم سے چادر الگ کر کہ اتار دی اس کے بعد اس کے ہونٹ چوستے ممے دباتے ہوئے بھرپور سیکس کیا لیکن کیونکہ اس میں میری کوشش کے باوجود بھی اس نے کوئی گالی نہ دی تو وہ پھر ایک روٹین سیکس تھا ۔ حنا سیکس کے بعد فارغ ہو کہ مدہوش نیند سو چکی تھی مگر

مگر میں نا تو فارغ ہوا تھا نا ہی مجھے نیند آ رہی تھی میں نے خود کو بہت روکا لیکن ایک انجانی قوت مجھے مجبور کر رہی تھی کہ نیچے فروا کے کمرے میں جاو مجھے دماغ کہتا کہ کمرہ بند ہو گا مگر دل کہتا کہ چیک تو کر لو شائد نہ بند ہو اسی طرح آخر کار میں کمرے سے نکلا اور نیچے چل پڑا اپنے کمرے سے نکلتے میں نے باہر سے دروازہ بند کر دیا کہ اگر حنا جاگے بھی تو باہر نہ آئے امی ابو کا مجھے پتہ تھا وہ کمرے سے نکلے بھی تو دوسرے کمرے میں نہیں جاتے ہیں ۔ میں نیچے اترا تو یہ دیکھ کر میرا دل اچھل کہ حلق میں آ گیا کہ فروا کے کمرے کادروازہ پوری طرح کھلا ہوا تھا میںدبے قدموں چلتا ہوا اس کمرے کےدروازے میں پہنچا تو سامنے فروا بیڈ پہ الٹی لیٹی ہوئی تھی کمرے میں سبز رنگ کا بلب جل رہا تھا میں نے اندر داخل ہوتے ہوئے دروازہ بند کیا اور کنڈی لگا دی ۔ میں دبے پاؤں چلتا ہوا فروا کے پاس پہنچا تو اس کی گانڈ سے قمیض ہٹی ہوئی تھی میں نے شلوار کے نیفے کو پکڑ کہ کھینچا تو ڈھیلی الاسٹک ایک دم اترتی چلی گئی اس نے شلوار کو نیچے رکھا تھا کہ جیسے ہی میں نے شلوار اتارنا شروع کی تو اس کی ساری گانڈ میرے سامنے ننگی ہوتی گئی ۔گانڈ کی کھلی گلی کا ایک حسین نظارہ میرے سامنے تھا۔ میں نے فروا کے پاس پڑا تکیہ اٹھایا اور فروا کے پیٹ کے نیچے ہاتھ ڈال کر اسے اوپر اٹھایااور تکیہ اس کی پھدی کے نیچے رکھ دیا جس سے اس کی گانڈ اوپر اٹھ گئی مجھے یقین تھا کہ اگر فروا جاگ بھی گئی تو کچھ نہیں بولے گی ۔ لیکن میں نے جب اس کی طرف دیکھا تو وہ مجھے سوئی ہوئی ہی لگ رہی تھی۔ تکیہ پیٹ کے نیچے ہونے کی وجہ سے اس کے موٹے چوتڑ اور نمایاں ہو چکے تھے میں نے اس کے ننگے چوتڑوں کو ہاتھ سے ہلکا سا سہلایا اور دائیں ہاتھ سے ایک حصہ پکڑ کہ بائیں ہاتھ سے اس کی گانڈ کے سوراخ اور پھدی کے موٹے ہونٹوں کو سہلانے لگ گیا ۔ ہلکی روشنی میں اس کی پھدی کے موٹے گلابی ہونٹ اور ان کی شروعات میں چھوٹی سی پھدی اپنی جوانی کا مظاہرہ کر رہی تھی اب کی بار میں مکمل اعتماد میں تھا

میں نے فروا کے پاس بیٹھتے ہوئے اس کی گانڈ کو کھولا اور اس کی سائیڈ کو چومتے ہوئے منہ اس کی گانڈ میں گھسا دیا منہ گانڈ میں گھساتے ہی میں نے زبان نکالی اور اس کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کہ دبائی مگر زبان کدھر اس ننے منے سوراخ میں جاتی۔ میں نے اس کی گانڈ کے حصے پکڑ کر مخالف سمت میں کھینچے ہوئے تھے اور مسلسل اپنی زبان کو اس کی گانڈ کے سوراخ میں گھسانے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں زبان کی نوک کو سوراخ کے رنگ پہ گھماتا اور پھر اسے سوراخ میں گھسانے کی ناکام کوشش کرتا۔ اور پھر میں نے منہ اوپر کر کہ دیکھا تو فروا اسی طرح سوئی ہوئی تھی میں نے منہ اوپر کیا اور اس کا جو ایک گال سامنے تھا اسے چوم لیا ۔ فروا نے اسی طرح بند آنکھوں کے ساتھ اپنا ایک ہاتھ اوپر کر کہ اپنے گال کو صاف کیا ۔ اس کی اس حرکت سے میرے چہرے پہ مسکراہٹ آ گئی اور میں سمجھ گیا کہ وہ جاگ رہی ہے میں پھر نیچے ہوا اور اس کی قمیض کو کمر سے اوپر کر دیا یہاں تک کہ اس کی برا کے سٹریپ نظر آنے لگ گئے میں نے اس کی برا کے سٹریپ کھول دئیے اور اس کی قمیض کو اکھٹا کر کہ اس کے کندھوں تک ہٹا دیا اور اس کی کمر کو سہلاتے ہوئے اس کے کندھوں سے زرا نیچے چومنے لگ گیا۔ میں کندھوں کے ایک طرف سے چومتا ہوا درمیان تک جاتا اور پھر وہاں سے دوسری طرف۔ حنا کی گوری کمر ہلکی روشنی میں جیسے چمک رہی تھی میں نے چومتے چومتے اس کے چوتڑوں کو سہلانا بھی جاری رکھا اور اس کی ٹانگوں کے پاس بیٹھتے ہوئے میں نے اس کی شلوار ٹانگوں سے باہر نکال دی ۔ فروا کی آنکھیں بند تھی اور وہ اسی طرح خود کو سویا ہوا ظاہر کر رہی تھی ۔ لیکن مجھے اب یقین تھا کہ وہ جاگ رہی ہے میں نے اس کی شلوار اتاری اور اس کے پیٹ کے نیچے سے تکیہ نکال کہ اس سیدھا کر دیا ۔ اس نے ہلکی سی اونہہ کی اور اپنا ایک بازو اپنے چہرے پہ رکھ دیا جس سے اس کی آنکھیں ڈھانپ گئیں ۔ اس کی یہ ادا دیکھ کہ مجھے ہنسی بھی ائی مگر میں نے وقت ضائع کرنا مناسب نا سمجھا اور اس کی ٹانگوں کے درمیاں بیٹھتے ہوئے میں نے اس کی سڈول ٹانگیں ہوا مین اٹھا کر ایسے رکھیں کہ اس کے گھٹنے پیٹ سے جا لگے اور اس کی پھدی کے گئرے گلابی موٹے ہونٹ ابھر کر سامنے آ گئے ۔ میں نے بلب کی ہلکی سی روشنی میں اس کی چھوٹی سی پھدی کو دیکھا جو میری انگلی سے بھی لمبائی میں کم تھی ۔ اس کی پھدی سامنے دیکھتے ہی ہی میں نے بے اختیار اپنے ہونٹ اس پھدی پہ لگا کہ پوری اسے اپنے ہونٹوں میں بھر لیا اور اس کی پوری پھدی میرے ہونٹوں میں آ گئی۔ اس کے ساتھ اس کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور فروا کے منہ سے اونہہ ہوں نکلا اور اس نے اپنے جسم کو اوپر اٹھایا اور اس کا ایک ہاتھ میرے سر پہ آ گیا ۔ میں نے پھدی کو ہونٹوں میں لیے چوسنا جاری رکھا جس کا ہلکا سا نمکین زائقہ مجھے منہ مین محسوس ہوا تومیں اوپر ہوا اور نیچے پڑی ڈسٹ بن میں وہ تھوک دیا ۔ میری نظر فروا کے چہرے پہ پڑی تو اس کی آنکھیں تو بند تھیں مگر چہرے پہ بے چینی کے تاثرات تھے۔ میں نے پھر نیچے ہوتے ہوئے اس کی پھدی کو چوما اور گانڈ کے سوراخ کو چاٹنے لگ گیا میں نے دونوں ٹانگیں ایک ہاتھ سے سنبھالیں اور دائیں ہاتھ سے اس کی پھدی کو مسلتے ہوئے گانڈ چاٹنے لگا ساتھ ساتھ میں فروا کے چہرے کی طرف بھی دیکھ لیتا جو کہ آدھا بازو کے نیچے چھپا ہوا تھا میں نے گانڈ کے سوراخ کو چاٹتے ہوئے اس پہ تھوک چھوڑی اور منہ پیچھے کر کہ دائیں ہاتھ کی انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سوراخ پہ رکھ کہ دبائی تو انگلی انتہائی آرام سے اس کی گانڈ میں اترتی چلی گئی ۔ میں نے فروا کی ننی منی سی پھدی کو سارا منہ میں لیا ہوا تھا اور اس کے دوسرے چھوٹے سے سوراخ میں میری انگلی گھسی ہوئی تھی مجھے عجیب لگا تھا کہ میری انگلی اندر جاتے ہوئے وہ زرا بھی ہلی نہیں تھی جبکہ اس کی گانڈ کا سوراخ بہت تنگ تھا ۔ میں چوستے چوستے اوپر ہوا اور چہرا اس کی موٹی رانوں کے درمیان رکھ کہ اس کی پھدی اور گانڈ کے سوراخوں کو دیکھنے لگ گیا۔ اس کی پھدی مکمل صاف تھی اس کے جسم پہ کوئی بال نہ تھا اور میں اسے دیکھتے ہوئے اس کے جسم کا حنا سے موازنہ کرنے لگ گیا۔ میں نے دیکھا کہ اس کی پھدی اور گانڈ کے ہونٹ اور سوراخ گہرے گلابی ہین جبکہ حنا کی پھدی اور گانڈ کے سوراخ تو کالے ہیں اس کی پھدی اور گانڈ دیکھ کہ مجھ پہ ہوس تو آتی تھی لیکن اس طرح پیار کبھی نہین آیا تھا ۔ میں نے اوپر سے نیچے دونوں سوراخوں کا جو کہ بلکل ننے منے تھے بھرپور معائنہ کیا جو میری تھوک لگنے سے چمک رہے تھے۔ میں نے ایک انگلی اس کی پھدی کے سوراخ پہ رکھ کہ نوک اندر کی طرف دبائی تو پھدی اندرونی ہونٹوں کے پاس سے گیلی گیلی محسوس ہوئی جس سے میرے انگ انگ میں ایک کمینی سی خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ میری بہن کو بھی مزہ آ رہا ہے مین نے اسی طرح ٹانگیں اوپر کیے انگلی کی اگلی پور پھدی کے ننے سے سوراخ میں اندر باہر کرنی شروع کر دی انگلی اندر باہر کرتے میں نے دیکھا کہ اس کے ممے ابھی تک قمیض میں ہیں تو میں نے دل ہی دل میں اپنے آپ کو بے ساختہ گالی دی کہ بہن چود آج سب کچھ نہیں دیکھے گا تو کب دیکھے گا۔ میں نے انگلی کرنا روک کہ اس کی ٹانگیں نیچے چھوڑیں اور اسےسیدھا لیٹنے دیا اور قمیض کا دامن اس کے پیٹ سے اٹھا کر اس کے چہرے پہ رکھ دیا کیونکہ جب وہ الٹی تھی تو میں اس کی قمیض پیچھے سے اوپر کر چکا تھا اس لیے اب کی بار سامنے سے بھی وہ آرام سے اوپر ہو گئی ۔ برا کے سٹریپ بھی میں کھول چکا تھا قمیض اوپر کرتے ہی میں نے آرام سے برا کو بھی اس کے مموں سے الگ کر دیا۔ اب کی بار جو نظارا تھا وہ میری زندگی کا حاصل تھا مجھے پہلی بار احساس ہوا کہ کنوارے ممے کیا ہوتے ہیں انتہائی گول سفید اور گلابی رنگ کے دو گنبد نما ممے میری بہن کی چھاتی پہ فخر سے تنے جیسے مجھ سے پوچھ رہے تھے کہ کوئی ہے ہم جیسا، مموں کے بالکل درمیان ایک ننا سا موتی کے دانے جتنا گلابی نپل اور ایک خاص بات دونوں نپل پہ ایک ایک چھوٹا سا بال تھا جو ان کے حسن کو نکھار رہا تھا میں نے دونوں ہاتھ آگے بڑھائے اور دونوں ممے ہاتھوں مین پکڑنے کی ناکام کوشش کی ناکام اس لیے کہ حنا کا مما میرے ہاتھ میں آ جاتا تھا مگر یہ ممے میرے ہاتھ میں نہیں آ رہے تھے میری بہن نے اپنا چہرہ ڈانپا ہوا تھا۔ میں نے اپنا منہ آگے کیا اور اس کا ایک مما منہ میں لیکر چوسنے لگا اور دوسرا مما ہاتھ میں پکڑ لیا اور ایک ہاتھ نیچے کر کہ اس کی پھدی کو سہلانے لگا میں نے جیسے ہی یہ شروع کیا تو اس کی تیز تیز سانسیں مجھے اپنے سر پہ محسوس ہوئیں اور اگلے تیس سیکنڈ کے اندر اس کا جسم اکڑتا گیا اور اس کی سانسیں تیز ہوتی گئیں ۔ میں اس کی پرواہ کئی بغیر اپنی حرکت جاری رکھے گا اس کا مما چوستے دوسرا دباتے اور ہھدی کو سہلاتے گیا اور اس کا جسم اکڑا اور اسے دو تین زوردار جھٹکے لگے اور اس کے منہ سے اوں اوں نکلا اور پھر اس کا جسم ڈھیلا ہوتا گیا اور میرا ہاتھ جو اس کی پھدی پہ تھا اس پہ نمی کی مقدار بڑھتی چکی گئی میری پیاری سی بہن فارغ ہو چکی تھی میں نے فروا کو فارغ ہوتے دیکھا تو سکون کی ایک لہر میرے جسم میں دوڑ گئی مجھے یقین ہو گیا کہ اب ہم مین ایک نیا تعلق بن گیا ہے میرا کن بہت اکڑا ہوا تھا اور اس کو مسلسل جھٹکے لگ رہے تھے میں بھی خواری کی آخری حدوں کو چھو رہا تھا فرحی کو فارغ ہوتے دیکھ کر میں اس کے اوپر سے پیچھے ہٹا تا کہ ٹشو پیپر لیکر اس کی پھدی کو صاف کر سکوں ۔ میں جیسے اس کی اوپر سے نیچے اترا اس نے ایک سسکی بھری اور اوں اوں کرتے الٹی ہو گئی اس کے الٹا ہوتے ہی میری نظر اس کی موٹی صحمت مند گانڈ پہ پڑی اور میرے چہرے پہ مسکراہٹ آ گئی۔ میں نے سائیڈ ٹیبل سے ٹشو پیپر لیے اور اس کی گانڈ کے درمیاں ہاتھ ڈالتے ہوئے پھدی کی شروع کی جگہ کو صاف کرنا شروع کر دیا ۔ اس کے منہ سے پھر اوں اوں کی آواز آئی اور اس نے ٹانگیں کھول دیں ۔

۔ میں نے پھدی کو اچھے سے صاف کر کے ٹشو پیپر ڈسٹ بن میں پھینکے اور اس کے اوپر چڑھ گیا میں نے اپنا اکڑا ہوا لن اس کے چوتڑوں کے درمیان رکھا اور نیچے ہوتے ہوئے دبایا تو میرا لن اس کی موٹی گانڈ کی بڑی سی گلی میں نیچے سے اوپر پھنس گیا یعنی میرے ٹٹے اس کی پھدی پہ لگے اور لن کی نوک اس کی بڑی گانڈ سے ہوتی ہوئی کمر کی طرف ہو گئی۔ میں اس کے اوپر لیٹ گیا اور دونوں ہاتھ اس کے کندھوں کے زرا نیچے سے گزارتے ہوئے اس کے ممے پکڑ لیے اور اس کی گردن کو چومنے لگ گیا۔ فروا نیچے چپ لیٹی ہوئی تھی میں نے ہاتھ میں اس کے ممے دبانے کی کوشش شروع کر دی میرے ہاتھ میں اس کے ممے تھے اور ہاتھ کی پشت پہ بیڈ کا گدا تھا لیکن بلاشبہ اس کے ممے گدے سے زیادہ نرم تھے۔ میری رانیں اس کے نرم چوٹروں کے سلکی لمس سے آشنا ہو رہی تھیں اور لن اپنی زندگی میں پہلی بار ایک موٹی تازی رس بھری گانڈ کے درمیان تھا ۔ میری سانس بھی تیز ہو چکی تھی میں نے اس کے ممے ہلکا ہلکا دباتے ہوئے لن کو گھسے مارنا شروع کر دئیے اور اپنا بوجھ اس سے اٹھا کر اپنے گھٹنوں پہ منتقل کر دیا ۔ میرا لن پیچھے ہٹ کہ اس کی گانڈ کے سوراخ تک آتا اور دھکا لگنے سے اس کی چوڑی گانڈ کے سوراخ اور سائیڈ گلی سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی کمر کی طرف جاتا ۔ مجھے زندگی کا یہ انوکھا احساس اور مزہ مل رہا تھا اور میں سرور سکون لطف کے ایک نئے جہاں سے آشنا ہو رہا تھا۔ اوپر سے میں اس کی گردن چوم رہا تھا فروااب ہلکی ہلکی سسکیان بھرنا شروع ہو چکی تھی اور اس نے ہاتھ کی مٹھیوں میں تکیے کو دبوچا ہوا تھا اس کے بال کھل کہ اس کا چہرہ ڈھانپ چکے تھے اور میرے دھکے کے ساتھ وہ پورا ہلتی تھی۔ گردن چومتے چومتے میں نے اس کے کان کی ایک لو کو منہ میں لے لیا اور اسے ہونٹوں کے درمیان مسلتا گیا۔ میرے اس حرکت سے فروا کے جسم سے اففففف سسسسسسسی اآااااااائی کی آواز نکلی اور اس کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور اس نے اپنی گانڈ پہلے تو بھینچی پھر اسے اوپر کو اٹھا دیا ۔ اس کے اس ری ایکشن سے میرا لن سلپ ہوا اور اس کی پھدی سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی رانوں کے درمیان دھنس گیا ۔ لن کو جب اس کی پھدی کے گیلے گیلےنرم ہونٹ محسوس ہوئے تو اس کی تو جیسے عید ہو گئی اور مجھے بھی پتہ چل گیا کہ یہ فروا کا کمزور ترین پوائنٹ ہے۔میں نے لن کو اسی طرح پھدی سے رگڑتے ہوئے اوپر نیچے کرنا شروع کر دیا اور فروا کے کان کی لو کو ہونٹوں میں چوستا گیا اور میرے ہاتھوں میں اس کے نرم و ملائم گول ممے تھے۔ اس کا کانپتا لرزتا جسم مجھے بتا رہا تھا کہ بھائی دیکھ لو یہ ہوتا ہے کنوارا پن اور ان چھوئی لڑکی کیسے ری ایکٹ کرتی ہے اس کی کمر تو یعنی پیٹ تو بیڈ پہ تھا لیکن گانڈ اوپر اٹھ چکی تھی اور اس کی تیز سانسوں سے کمرہ گونج رہا تھا ۔ مجھے بھی احساس ہو رہا تھا کہ میں بہن کی زندگی کا پہلا مرد ہوں اور یہ احساس بہت انوکھا تھا لزتوں کا سفر ایک بار پھر منزل کی طرف بڑھتا گیا اس کے جسم کے اکڑواو نے میرے اکڑے ہوئے لن کی بھی بس کر دی اور میں اس کی پھدی کے باہر سےلن رگڑتے ہوئے فارغ ہونے کے قریب ہوتا گیا۔ اس بار بھی اس کی چڑھتی جوانی نے اس کے جسم کو اکڑا دیا اس نے گانڈ اوپر اٹھا کہ اپنی رانیں بھینچ لیں اور میں بھی اس کی رانوں کی نرمی کے آگے ہار گیا ۔ میرے لن نے ایک زوردار پچکاری اس کی ٹانگوں کے درمیان چھوڑی اور میں اس کے اوپر گرتا گیا اور اس کے جسم کو بھی جھٹکے لگتے گئے۔ ہم دونوں فارغ ہو کہ ہانپ رہے تھے اس کا اور میرا چہرہ بھی پسینے سے بھیگ چکا تھا ۔ وہ نیچے سے کسمسائی اور روہانسی آواز میں بولی گندے ڈرٹو میرے اوپر سُو سُو کیوں کر دیا ہے ۔ مجھے ہانپتے ہوئے بھی ہنسی آ گئی اور میں نے اس کی گردن پہ پیار دیا اور کہا جانی یہ سو سو نہیں ہے میں فارغ ہوا ہوں ۔ اس نے آنکھیں موندھی ہوئی تھیں میں بھی اس کے اوپر سے اٹھا اور تراوزر اوپر کیا ، اور بیڈ سے نیچے اترا تو وہ ننگی اسی طرح بیڈ پہ پڑی ہوئی تھی میں نے ایک نظر بہن کی طرف دیکھا اور باہر کی طرف مڑا تو اس کی ہلکی سی آواز آئی گندے بیوقوف خود کو دھو کہ جاو اوپر بھابھی جاگتی ہوئی تو کیا جواب دو گے۔ مجھے ایک دم اپنا آپ بہت احمق محسوس ہوا میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ اسی طرح الٹی ننگی لیٹی ہوئئ تھی اور آنکھیں بند تھیں ۔ میں جلدی سے باتھ میں گیا اور خود کو صاف کر کہ باہر نکلا تو فروا بیڈ پہ اسی طرح سو رہی تھی میں نے ٹشو پیپر لیے اور اس کی رانوں کو اچھی طرح صاف کرنے لگا اور صاف کر کہ میں نے اس کی گانڈ کیسائیڈز کو چوم لیا اور پھر کھول کہ ایک بار سوراخ کو دیکھا ۔ میرا دل تو نہیں کر رہا تھا لیکن جانا بھی مجبوری تھی تو میں نے اس کے ننگے جسم پہ چادر دی اور کمرے کا دروازہ آہستگی سے کھول کر باہر دیکھا اور باہر نکل آیا اور دبے قدموں اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا ۔ اپنے کمرے میں آرام سے داخل ہوا تو حنا بےسدھ سو رہی تھی میں بھی جا کہ اس کے پاس لیٹ گیا اور جلد ہی میری آنکھ لگ گئی

میری صبح آنکھ کھلی تو میں نے خود کو بیڈ پہ پایا اور دیکھا تو میرا لن اکڑا ہواتھا میں نے نظر دوڑائی تو حنا سامنے باتھ میں نہا رہی تھی اور دروازہ آدھا کھلا ہوا تھا۔ میری آنکھ کھلتے ہی مجھے بیتی رات کے پل یاد آئے اور میرے چہرے پہ مسکراہٹ پھیلتی گئی میں نے اپنے اکڑے لن کو دیکھا اور بیڈ سے نیچے اترا اور ٹراوزر کو اتار کہ باتھ کی طرف بڑھا قدموں کی چاپ سن کہ حنا نے مجھے مڑ کہ دیکھا اور ننگا دیکھتے ہوئے ہنس کہ دروازہ بند کرنے کی کوشش کی لیکن میں جلدی سے باتھ میں داخل ہو گیا وہ بھی ہنسنے لگی اور تولیہ اٹھانے کو لپکی لیکن میں نے اسے دبوچ لیا اور پیار کرنے لگا وہ ہلکی ہلکی مزاحمت کرتے ہوئے ہنسنے لگی اور بولی چھوڑو نا جانو اب نہیں کرنا پہلے ہی میری پھدی سوجی ہوئی ہے ۔ میں نے اس کی بات کو ہنسی میں اڑا دیا اور کہا جانی ڈالنا تو ہے ہی اب تیری مرضی پیار سے لو یا میں زبردستی کروں ۔ وہ روہانسی آواز مین واش بیسن پہ جھکتے ہوئے بولی بہت بہن چود ہو زرا بھی نہین سنتے اور مجھے تنگ کرتے ہو۔ میں نے اس کی گانڈ پہ تھپڑ مارا اور کہا بہن چود ہو گی تم خود اور میں تمہیں نا کروں تو تیری اماں کے پاس جاوں یہ کہتے ہوئے میں نے اپنا لن اس کی پھدی کے ہونٹوں پہ رگڑنا شروع کر دیا اس نے غصے سے مجھے دیکھا اور بولی جانی گھٹیا بات نا کیا کرو ورنہ ۔۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ورنہ کیا کرو گی جانی اور لن کی ٹوپی کو اس کی پھدی کے سوراخ پہ رکھ کہ دبایا اس کا جسم پانی سے گیلا تھا تو میرے لن کی ٹوپی سلپ ہو کہ اس کی پھدی میں اتری تو اس نے ہائےےےےےےے کرتے ہوئے گانڈ کو اور اٹھایا تا کہ پھدی واضح ہو سکے اور بولی مجھے گالی نا دیا کرو ورنہ میں بھی گالی دوں گی اس کے چہرے پہ درد کے تاثرات تھے میں نے لن کو باہر نکالا اورپھر ٹوپی کو اس کی پھدی پہ رکھتے ہوئے کہا شروعات تم کرتی ہو اپنی بار پھر برداشت نہیں کرتی ۔ اس کے چہرے پہ ہلکے درد کے اثرات تھے اور بولی سچ کہتی ہوں نا نیچے امی کچن میں دیکھ رہی ہوں گی یہاں تم نے مجھے پکڑ رکھا ہے اور رات سے دوسری بار چود رہے ہو ۔ ہائے کیا سوچیں گی وہ ۔ میں نے لن کو کھینچ کہ ایک دھکا مارا اور آدھا لن اس کی پھدی میں گھسا کہ کہا وہی سوچیں گی جو تیری اماں سوچتی ہوں گی کہ تم کیسے لیتی ہو گی ۔ ہائے ےےےے بدتمیز بیغرت کچھ شرم کرو حنا نے درد سے کراہتے ہوئے کہا۔ یار جانی اب میں تم سے کرتے بھی شرماتا رہا تو مزہ کیسے لوں گا میں نے پورا لن اس کی پھدی میں دھکیلا ۔ پورا لن جا کہ بھی مزے کی وہ لہر مجھ میں نہیں آئی تھی جتنی فروا میں صرف رگڑنے سے آئی تھی۔ شرم تو نہ کریں مگر گندی بات بھی تو نہ کریں مجھے نہیں اچھا لگتا نا اس نے میرے جھٹکوں کے درمیان ہلتے ہوئے مجھے پیچھے مڑ کہ دیکھتے ہوئے کہا۔ جانی شروعات تو نے کی ہے مجھے بہن چود کہہ کر ۔ میں نے جھٹکے مارتے ہوئے اسے کہا تو اس کے چہرے پہ شرم آ گئی اور بولی گدھے جتنا لن مجھ میں زور سے مارتے ہو تو میں کیا کہوں پھر؟؟ میں نے کہا تم بس مزہ لیا کرو نا اور ساتھ جھٹکے مارتے ہوئے اس کے اوپر جھکتے ہوئے اس کے ممے پکڑے لیکن اس کے ممے پکڑتے ہی مجھے عجیب سا لگا وہ فروا کے مقابلے میں کچھ نہیں تھے ۔ جیسے ہی مجھے فروا کا خیال آیا تو مجھے حنا کا جسم بالکل بیکار لگنے لگا اور بجائے مزے کے ایک بوریت سی مجھ پہ چھانے لگی ۔ میں نے اپنے آگے جھکی ہوئی حنا کو دیکھا لیکن مجھے اس میں کوئی دلچسپی محسوس نہ ہو رہی تھی مجھے بس ایک روبوٹ جیسا احساس ہوا اور اسی لمحے میرے زہہن میں خیال آیا کہ خود جو ہوا سو ہوا اب اس کا تو حق پورا کروں اور پھر میں مشین کی طرح اس میں دھکے لگاتا گیا اور وہ تھوڑی ہی دیر میں فارغ ہو کہ آگے ہوتی گئی ۔ اس نے میرا لن دیکھا تو اسی طرح اکڑا ہوا تھا اس نے اپنے منہ پہ ہاتھ رکھ لیا اور بولی جانی یہ تو ابھی اکڑا ہوا ہے ۔ میں نے سنجیدہ ہوتے کہا تو اس کا اکڑاو ختم کرنا تمہارا فرض ہے نا ۔ اس نے مسکراتے چہرے سے کہا جانی مجھ سے نہیں برداشت ہوتا آپ فارغ ہی نہیں ہوتے تو میں کیا کروں ۔ میں نے کہا مجھے فارغ کرو جیسے بھی ممکن ہے وہ میرے گلے لگتی ہوئی بولی بہن چود یہ کھوتے والا لن مجھ سے بار بار نہیں لینے ہوتا اور میرے ہونٹ چومنے لگی اور ایک ہاتھ سے میرے لن کو سہلانے لگی اور اس کی مٹھ مارنے لگی ۔ میں نے اس کو ساتھ لپٹا کہ زور سے اس کے ہونٹ چوسنے لگا اور ایک ہاتھ سے اس کی گانڈ کو پکڑ کہ زور سے دبایا اور پھر دوسرے ہاتھ سے اس کے ممے کو دبایا ۔ مجھ میں ایک وحشت سی چھا گئی تھی اس کے منہ سے سسکی نکلی اور بولی بہن چود میں تیرا ساتھ نہیں دے سکتے موٹے کٹے یہ گدھے جیسا لن مجھ سے نہیں لینے ہوتا ۔ تو اس کو ٹھنڈا کرنا تیرا کام ہے نا کمینی عورت میں نے بھی اس کے گال کاٹتے ہوئے اسے دبایا ۔ آہ کی آواز کے ساتھ وہ بولی کوشش کر تو رہی ہوں یار اب کیا کوئی اور تیرے آگے رکھوں؟ یہ کہتے ہوئے اس نے میرے ہونٹ چوستے ہوئے میرے لن کو زور سے مسلنا شروع کر دیا ۔ ہاں جانی رکھ نہ کس کو رکھے گی میرے آگے کوئی اپنی ہی رکھنا سیکسی سی ۔ میں نے وحشت میں اسے بھنبھوڑتے ہوئے کہا۔ میری اتنی مفت کی کوئی نہیں ہے اپنی ہی دیکھو ساری موٹی تازے بنڈ والی ہیں میری ساری معصوم اور کمزور ہیں یہ گدھے جیسا لن نہیں لے سکتی کوئی بھی ۔ میں نے اسے چوستے ہوئے کہا جانی تیری بھی بڑی سیکسی ہیں نا کئی ۔ اس نے مجھے جواب دئیے بغیر میرے لن کو مسلنا جاری رکھا اور میرے ہونٹ چوستی گئی مجھ پہ بھی خماری چڑھتی گئی اور میں اس کے ہاتھ میں فارغ ہوتا گیا ۔

وہ جلدی سے مجھے چھوڑ کہ پیچھے ہٹی اور نہانا شروع کر دیا میں بھی خودکو ریلیکس کرتا رہا اور پھر نہا کہ باہر نکلا حنا مجھ سے پہلے نیچے جا چکی تھی میں کچن میں داخل ہوا تو ناشتے کی تیاری زوروں پہ تھی امی بھی کچن میں تھین اور فروا بھی۔ فروا نے بھی نہا کہ لباس بدلا ہوا تھا اور کل کی نسبت یہ لباس اس کے جسم کو کور کیے ہوئے تھا اس نے ایک نظر مجھے دیکھا تو شرما کہ دوسری طرف مڑ گئی میں بھی امی کو سلام کر کہ باہر آ گیا ۔ تھوڑی دیر میں انہوں نے ناشتہ لگایا اور میں ناشتہ کر کہ دفتر چلا گیا ۔ دفتر سے چھٹی ہوئی تو میں گھر کی طرف نکلا تو مجھے سب باتوں کا خیال آیا ۔ میں گھر داخل ہوا تو حسب معمول گھر میں خاموشی تھی ۔ میں نے دیکھا کہ امی ابو کا کمرہ بھی بند تھا اور فروا کا بھی۔ میں نے فروا کے کمرے کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی مگر وہ لاک تھا میں مایوس ہو کہ اپنے کمرے کی طرف چل پڑا ۔ حنا ٹی وی دیکھ رہی تھی مجھے دیکھتے ہی وہ اٹھی مجھے گلے ملی اور مجھ سے کھانے کا پوچھا اور میرے ہاں کہنے پہ وہ کھانے لینے چلی گئی ۔ میں بستر پہ لیٹ گیا فروا کو نہ دیکھ کہ مجھے ایک مایوسی سی ہو گئی تھی میرا دل کر رہا تھا کسی بھی طرح مین اسے دیکھ لوں لیکن اب یہ وقتی مشکل نظر آ رئا تھا ۔ مجھے اوپر کمرے میں عجیب سی بے چینی تھی میں کسی بھی طرح فروا کو دیکھنا چاہتا تھا اور میرا کمرے میں کوئی دل نہیں لگ رہا تھا ۔ میں تھوڑی ہی دیر اوپر رہا پھر نیچے اتر ایا اور امی کے پاس بیٹھ گیا جو کہ برامدے میں بیٹھی ہوئی تھیں ۔ تھوڑی ہی دیر بعد مجھے فروا اہنے کمرے سے نکلتی دکھائی دی اس نے مجھے دیکھ کر منہ بنایا اور پھر مسکرا دی۔ اسے دیکھتے میرے چہرے پہ بھی جیسے رونق آ گئی۔ میں امی کے پاس تخت پوش پہ بیٹھا ہوا تھا اور امی نے تکیے سے ٹیک لگائی ہوئی تھی اور نیم دراز تھیں ۔ مین ان کے پاوں والی طرف بیٹھا ہوا تھا۔ فروا ان کے سر والی سائیڈ آ کہ بیٹھ گئی اور مسکراتے ہوئے بولی یہ ماسی فتنہ امی کو کیا ہوا دے رہی ہیں۔ میں نے امی کی طرف دیکھا اور کہا دیکھ لیں امی مجھے کیا کہہ رہی ہے تو امی کے چہرے پہ بھی مسکراہٹ آ گئی ہمارے درمیان ہنسی مزاق ایک معمول کی بات تھی اور امی جانتی تھیں کہ ہم آپس میں یوں ہنسی مزاق کرتے رہتے ہیں امی نے اپنا ایک ہاتھ اوپر کر کہ اس کے سر پہ پھیرا تو میں ان کے قدموں کی طرف تھا امی نے تقریبا سائیڈ کروٹ لی ہوئی تھی اور وہ نیم دراز تھیں ۔ فروا نے مجھے دیکھا اور زبان نکال کر چڑایا اور امی کی طرف اشارہ کیا ۔ میں نے اس کی نظروں کا تعاقب کیا تو وہ امی کے موٹے چوتڑوں کی طرف اشارہ کر رہی تھی جن سے قمیض ہٹی ہوئی تھی میں نے ادھر دیکھتے ہوئے فروا کی طرف دیکھا تو وہ میرا منہ چڑا رہی تھی مجھے یہ بات زرا بھی اچھی نہ لگی میں نے آنکھوں سے اسے گھورا تو اس نے سر جھکا لیا اور چپ ہو کہ بیٹھ گئی ۔ فروا کی اس حرکت نے مجھے بھی الجھا کہ رکھ دیا میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا فروا ایسا کچھ اشارہ کر سکتی ہے۔ ایک عجیب سی چپ ہمارے درمیان چھا گئی کچھ دیر کے بعد فروا اٹھی اور کچن کی طرف چل دی دو تین منٹ بعد میں بھی اس کے پیچھے کچن کی طرف گیا تو وہ کچن میں چائے بنا رہی تھی قدموں کی آہٹ پہ وہ میری طرف مڑی میں نے دیکھا تو اس کے چہرے پہ سنجیدگی کے تاثرات تھے۔ میں نے اس کے قریب ہونا چاہا تو وہ اچھل کہ ایک طرف ہو گئی اور چائے والا مگ میری طرف کر کہ بولی مجھے ہاتھ مت لگانا بس ورنہ میں ابھی امی کو آواز دیتی ہوں ۔ میں ہنس کہ رک گیا اور کہا کیا بات ہو گئی ہے ایسی کہ تم اتنی ناراض ہو رہی ہو ؟ ابھی باہر مجھے گھورا کیوں تھا اس نے ماتھے پہ سلوٹ ڈالے میری طرف دیکھا اور آنکھوں کے کونے بھیگ چکے تھے۔ اففف سوری فرحی میں نے اس کی طرف دیکھا اور اس کے آگے ہاتھ جوڑتے اس کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور کہا فرحی میرا مقصد تمہیں ڈانٹنا نہیں تھا وہ تو میں امی کی وجہ سے کہہ رہا تھا میں اس سے پہلے کچھ اور بولتا تو وہ غصے سے پھنکاری کیوں امی کے ساتھ رشتہ ہے تو بہن کے ساتھ رشتہ نہیں تھا وہاں تو آپ کی غیرت جاگ گئی مگر بہن کے معاملے میں کیوں نا جاگی؟ میں اتنی ہی بری تھی کہ میرا جسم دیکھتے آپ سارے رشتے بھول گئے؟ میں نے آگے ہو کہ اس کے پاؤں پکڑ لیے اور کہا ملکہ عالیہ جو کہو گی وہی ہو گا پلیز غصہ تھوک دو اور اپنے ہاتھوں سے اس کے پاؤں پکڑ لیے۔ اور اس کی طرف دیکھنے کے بجائے فرش کو دیکھنے لگ گیا۔ دل تو کرتا ہے یہی مگ آپ کے سر میں دے ماروں ۔ اس کی غصے والی آواز آئی جس کی شدت اب پہلے سے کم تھی۔ جو بھی مارو مگر مجھے معاف کر دو میں نے اسی طرح بیٹھے ہوئے کہا اچھا چلو آپ کو معاف کر دیا لیکن میں جو کچھ بھی کہوں گے اگلی بار آپ اس پہ انکار نہیں کرو گے یہ وعدہ کرو ۔ میں نے کہا بالکل وعدہ ہے تم جو بھی کہو گی میں مان لوں گا کوئی بحث نہیں کروں گا ۔ او کے اب اٹھ جاو اور میرے پیر چھوڑ دو میں نے اس کے پیر چھوڑے اور سیدھا کھڑا ہو کہ اسے دیکھا اس کے چہرے پہ دبی دبی مسکراہٹ تھی ۔ اگلا حکم کیا ہے ملکہ عالیہ؟ میں نے اس کی طرف دیکھ کر کہا۔ جاو جا کر امی کے پاس بیٹھو اور وہیں بیٹھنا جدھر پہلے بیٹھے تھے میں نے اس کی بات سن کہ او کے کا اشارہ کیا اور باہر نکل کہ امی کے پاس بیٹھ گیا اب سامنے ابو بھی کرسی پہ بیٹھے ہوئے تھے میں نے ایک نظر امی کی طرف دیکھا اور یہ زندگی میں پہلی بار تھا کہ میں ان کو کسی اور نظر سے دیکھ رہا تھا امی کے جسم کے نشیب و فراز اور چہرہ فلمسٹار صائمہ کے جیسا ہے کچھ لوگ اسے ضرور جانتے ہوں گے اور ان کے چہرے میں ایک عجیب سی کشش تھی ۔ میں نے ایک نظر ان پہ ڈالی اور شریف ہو کہ بیٹھ گیا تھوڑی ہی دیر میں فروا بھی چائے لیکر آ گئی اور حنا بھی پہنچ آئی اور ہم لوگ گپ لگاتے ہوئے چائے پینے لگے ابو اور حنا سامنے کرسیوں پہ بیٹھے تھے جبکہ میں اور فروا امی کے دائیں بائیں بیٹھے تھے۔ امی نے ایک ٹانگ فولڈ کی ہوئی تھی اور دوسری ٹانگ اٹھا کر بینڈ کی ہوئی تھی فروا والی طرف سے ان کی ٹانگ اوپر اٹھی ہوئی تھی۔ فروا نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا بھائی پیچھے ہو کہ بیٹھو آپ کے بیٹھنے کے انداز سے لگتا ہے آپ ابھی نیچے گر جاؤ گے ۔ میں نے اس کی بات سنتے ہی اپنا آپ تخت پوش پہ کر لیا ۔ اور سب میرے اس طرح کرنے پہ ہنس پڑے مجھے بھی فروا کی اس بات کی سمجھ نہ آئی تھی فروا اچانک امی کے پیچھے ہوتے ہوئے بسکٹوں کی پلیٹ میری طرف بڑھاتے ہوئے بولی بھیا یہ بسکٹ لیں اور اس کا اوپری چہرہ اور دھڑ امی کے پیچھے ابو اور حنا سے اوجھل ہوا تو اس نے بسکٹ کی پلیٹ مجھے تھمانے کے بہانے امی کے چوتڑوں کے پیچھے دوسرا ہاتھ اس طرح گھسیٹا کہ ان کی قمیض ان کے بھاری چوتڑوں سے ہٹ گئی اور اور ان کے بھاری کولہوں سے اوپر کمر کا کچھ حصہ جھلکنے لگا ۔ فروا نے مجھے آنکھ مارتے ہوئے پلیٹ واپس کھینچ لی اور آگے مڑ گئی ۔ میں ایک عجیب صورتحال کا شکار ہو چکا تھا سامنے ابو اور حنا تھے اور دوسری طرف ایک نظارہ تھا میں چاہ کہ بھی اس طرف نہیں دیکھ سکتا تھا ۔ فروا کہنے کو تو چائے پی رہی تھی مگر وہ بار بار مجھے بھی نوٹ کر رہی تھی اور میں چاہ کہ بھی امی کی طرف نہیں دیکھ پا رہا تھا ساتھ مجھے سامنے بیٹھے ابو اور بیوی کا بھی خیال تھا ۔ دل مین چور نہ ہو تو بندہ ہزار بار بھی دیکھتا ہے اپنے دل میں چور ہو تو ایک بار دیکھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔ امی اسی طرح بیٹھی ہوئی تھیں اور چائے پی رہی تھی اور اسی طرح ہماری چائے ختم ہو گئی اور وہ برتن اٹھا کر کچن میں چلی گئیں اور میں باہر ہی بیٹھا رہ گیا اور امی پھر نیم دراز ہو گئیں اور میری طرف ان کی کمر تھی اور سامنے ابو بیٹھے ہوئے تھے ۔ میں نے دل ہی دل میں فروا کو کوسا کہ منحوس نے مجھے کس کام پہ لگا دیا ہے کہ اب زلالت کی انتہا ہی ہو گئی ہے ۔ میں بیٹھا اپنے آپ کو کوس ہی رہا تھا ابو بھی اخبار پڑھ رہے تھے کہ مجھے فروا آتی ہوئی دکھائی دی اس کے چہرے پہ ہمیشہ کی طرح مسکراہٹ تھی اور مجھے دیکھتے ہی وہ مسکراہٹ اور گئری ہو گئی ۔ اور مجھے مخاطب کرتے ہوئے بولی علامہ اقبال بھی اگر بھائی کو دیکھتے تو شرمندہ ہو جاتے اتنا تو انہوں نے پاکستان کے لیے نہیں سوچا تھا جتنا بھائی سوچ رہے ہیں اور لگتا ہے انہوں نے سوچ سوچ کہ اپنا ایک نیا جہان بنا لینا ہے ۔ امی ابو بھی اس کی بات پہ ہنس پڑے میں نے بھی مسکراتے ہوئے کہا جس کی تم جیسی بہن ہو گی اسے سوچنا تو پڑے گا ہی پتہ نہیں کس کے نصیب پھوٹیں گے ۔ میری بات سن کہ وہ شرمائی اور بولی اپنی قسمت پہ ناز کیا کرو میرے جیسی بہن ملی ہے اور کوئی ہوتی تو لگ پتہ جاتا اس نے امی ابو سے نظر بچا کہ مجھے آنکھ ماری اور ہنسنے لگ گئی اس کی یہ بات سن کہ مجھے بھی ہنسی آ گئی۔ وہ چلتے ہوئے آئی اور میری اور امی کے درمیان بیٹھ کہ ان پہ اسی طرح نیم دراز ہو گئ امی نے بھی اوپری بازو اس کے سر پہ رکھتے ہوئے اسے اپنے ساتھ لگا لیا ۔ بوڑھی گھوڑی لال لگام بڈھی لڑکی کیسے چونچلے کر رہی ہے میں نے اس کا منہ چڑایا تو جوابا وہ امی کی طرف چپکتی ہوئی مجھے ٹھینگا دکھانے کے لیے ہاتھ ایسے لائی کہ اس کے ہاتھ کے ساتھ امی کی قمیض کا دامن ان کے چوتڑوں سے پوری طرح ہٹتا گیا اور اس نے پوری گانڈ پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے مجھے انگوٹھا دکھایا ۔ اس کی اس حرکت سے تو میری جیسے سانس رک گئی اور میں نے فورا ابو کی طرف دیکھا مگر وہ اخبار پڑھ رہے تھے اور ان کے سامنے اخبار تھی ۔ امی دیکھیں نا بھائی مجھے آپ سے پیار کرتے دیکھ کہ جلتے ہیں یہ کہتے ہوئے اس نے ہاتھ ان کے اوپر رکھنے کے بہانے سے پھر ان کی بڑی سی گانڈ پہ پھیرتے ہوئے اوپر والے چوتڑ پہ رکھا اور مجھے آنکھ ماری ۔ مجھے یہ بالکل سمجھ نہیں آ رہی تھی اب میں کیا بولوں یا کیا کروں ۔ امی نے اسکو اسی طرح مڑے ہوئے کہا ارے بھائی کو تم اتنا کچھ بولتی ہو اس کا بھی مزاق سن لیا کرو ۔ میں کیوں سنوں ان کا مزاق ان کا کام ہے میرے نخرے اٹھائیں یہ بات اس نے ایک یقین اور فخر سے کہی ۔

میرے جواب دینے سے ہہلے ہی امی نے کہا ہاں تو بھائی بہنوں کا مان ہوتے ہیں نا اور ایسے ہی بہن کو بھائی پہ فخر ہونا چاہیے ۔ امی کی اس بات پہ مجھے شرم سی محسوس ہوئی اور اپنا آپ بہت گھٹیا سا لگا فروا کے چہرے پہ ہلکی سی مسکراہٹ تھی اور وہ امی سے اس طرح چپکتے ہوئے بولی امی جب بھائی اور بیٹے اتنے ہی اچھے خیال کرنے والے ہوں تو ہمیں بھی ان کا تھوڑا خیال کرنا چاہیے ہے نا؟ ساتھ اس نے میری طرف بھی پلٹ کہ دیکھا۔ تھوڑا سا کیوں بیٹا بہت سا خیال کرنا چاہیے بھائیوں میں تو بہنوں کی جان ہوتی ہے اور تمہارا اور ہے ہی کون بھلا؟ امی نے اسی طرح لیٹے لیٹے فروا کو جواب دیا۔ ابو اخبار پڑھ رہے تھے اور میں بھی فروا کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا جو آگے نیم دراز امی پہ تقریبا چڑھ کہ لیٹی ہوئی تھی اس کے اور امی کے چوتڑ میرے سامنے تھے مگر مجھے دیکھتے ہوئے ایک جھجھک سی محسوس ہو رہی تھی۔ ہاں امی میں بھی یہی سوچ رہی تھی یہ ڈرٹو بھائی اتنا خیال کرتے ہیں تو مجھے بھی کرنا چاہیے بس زرا ان کو تنگ کرنے میں بھی مزہ آتا ہے یہ کہہ کر وہ ہنس پڑی اور پھر تھوڑی سنجیدہ ہوتے ہوئے بولی اب دیکھ لیں نا ہمسائے میں یہ ظہیر لوگ زرا بھی اپنی بہنوں کا خیال نہیں کرتے ۔ امی نے اس کی بات سنی اور کہا بچہ باقیوں کو دفع کرو تمہارا بھائی خیال کرتا ہے نا تو یہ بہت ہے اور ہمیں بھی اچھا لگتا ہے تم لوگ پیار سے رہتے ہو بس اسی طرح پیار سے رہا کرو ۔ فروا نے ان سے چپکتے ہوئے ان کے گال کو چوم لیا اور کہا ایسا ہی ہو گا امی اور پھر ہمارے درمیان سے اٹھ گئی ۔ اس کے اٹھتے ہی امی کی آدھے سے زیادہ کمر ننگی میرے سامنے آ گئی اور میری تو جیسے سانس رک گئی انتئائی سفید رنگ کی سڈول کمر جس کی سائیڈز ابھری ہوئی اور کمر کے درمیان بھی ایک گلی بنتی ہوئی نیچے ابھری ہوئی پہاڑیوں کی طرف جا رہی تھی اور پہاڑیوں کی بھی اپنی اٹھان تھی فخر سے تنی ہوئی پہاڑیاں یہ بتا رہی تھی کہ جس نے بھی ان کو دیکھا ہو گا اس گئرائی میں اترنے کی خواہش کیے بغیر نہیں رہ سکا ہو گا ۔ فروا نے مجھے امی کی طرف دیکھتے دیکھا میں نے بھی مڑ کہ فروا کی طرف دیکھا تو اس نے مجھے اشارہ کیا اور کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔ میں اٹھا اور اس کے پیچھے چل دیا کمرے میں داخل ہوا تو فروا آگے کھڑی تھی میں نے اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا اور مڑ کہ دروازے کی طرف بھی دیکھا تو وہ ہنس پڑی اور بولی یہ چوروں کی طرح پیچھے مڑ کہ کیا دیکھتے ہو بھائی ہو میرے کوئی ڈیٹ پہ محبوبہ سے ملنے تو نہیں گئے۔ مین تھوڑا سا شرمندہ ہوا اور آگے بڑھ کہ اسے گلے سے لگا لیا اس نے بھی بازو پھیلا کہ مجھے بانہوں میں لے لیا اور بولی بھیا پلیز بہت احتیاط کی ضرورت ہے آپ بھی محتاط رہو زرا بھابھی میکے جائیں گی پھر ہم تفصیل سے بات کر لیں گے اس وقت تک آپ پلیز محتاط رہو ساری عمر کا رشتہ زرا سی حماقت سے خراب نا ہو جائے ۔ میں نے اس کو بازوں میں بھرے ہوئے کہا ٹھیک ہے میری سمجھدار گڑیا ایسا ہی ہو گا ۔ ہاں امی والا وہ ۔۔ میں اتنا کہہ کر چپ ہوا تو وہ بولی میری طرف سے ایک مذاق تھا باقی آپ کی مرضی ہے میں آپ کو تنگ کر رہی تھی۔ یہ کہہ کر وہ مجھ سے الگ ہوئی اور بولی اب پلیز کچھ دن نارمل رہنا اور میرے جواب کا انتطار کیے بغیر کمرے سے نکلتی چلی گئی مجھے بھی اس کی بات سمجھ آ گئی اور میں اس کے پیچھے کمرے سے باہر نکلا اور پھر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا ۔

ایک تبصرہ شائع کریں for "بہن یا بیوی ؟ (قسط 3)"