اگلے کچھ دن اسی روٹین میں گزرے کہ بس نارمل گپ شپ اور گفتگو چلتی رہی اور کوئی خاص بات نا ہوئی البتہ حنا کے ساتھ سیکس میں گالیاں بڑھتی جا رہی تھیں اور ہم ایک دوسرے کو ماں بہن کی ننگی گالیاں دینے لگ گئے تھے کچھ دن اس روٹین میں گزرتے گیے پھر ایک دن جمعے کی شام جب ہم سب چائے پی رہے تھے تو حنا نے امی سے کہا کہ امی میں امی کو دیکھنے جانا چاہتی ہوں ۔ اس کے جواب دینے سے قبل ہی ابو نے مجھے زرا سختی سے کہا کہ اتنے دن ہو گئے ہیں بیٹا یہ بات تمہیں خود سوچنی چاہیے تھی کل ہی بہو کو اس کے میکے پہنچاو ۔ میں نے بھی سر جھکا کہ کہا جی ابو۔ امی بھی ہنس پڑیں اور بولی ضرور جاو بیٹا اور بیشک دو تین دن رہ آنا ۔ حنا بھی امی کے گلے لگ گئی اور ان کا شکریہ ادا کرنے لگی لیکن فروا نے منہ بنا لیا ۔ امی نے اسے دیکھا اور پوچھا تجھے کیا ہوا ہے لڑکی ؟ تو وہ منہ بسورتے ہوئے بولی میں اکیلی کیا کروں گی بھابھی کے بغیر ؟ حنا نے اٹھ کہ اسے گلے سے لگا لیا اوربولی میری بہن اداس ہوتی ہے تو میں جاتی ہی نہیں ۔ امی نے کسی کے بولنے سے پہلے کہا ارے بچہ تم ضرور جاو دو تین دن کی ہی تو بات ہے یہ بھی بس پاگل ہی ہے ۔ اس کے بعد سب گپ شپ لگاتے گئے اور پھر اگلے دن ہم اس کے گھر کی طرف تیار ہوئے اور میں تیار ہو کہ نیچے اترا تو سیڑھیوں کے پاس فروا کھڑی تھی مجھے دیکھتے ہی وہ کچھ کنفیوز سی لگی تو میں نے پوچھا کیا ہوا چڑیل ؟؟ وہ اپنی انگلیاں مروڑتے ہوئے سر جھکائے ہکلاتے ہوئے بولی ا آ آپ رات وہیں رکو گے یا لوٹ کہ آو گے؟ میں نے شرارتی لہجے میں کہا اگر دروازہ لاک نہ ہونے کی گارنٹی ہو تو لوٹ۔ کہ آوں گا۔ اس نے اسی طرح سر جھکائے ہوئے کہا لاک بھی نہیں ہو گا اور دروازہ کھلا بھی ہو گا ۔ یہ کہتے ہوئے وہ مڑی اور اندر بھاگ گئی اور میرا دل بلیوں اچھلنے لگا میں فروا کی بات سن کہ خوشی سے جھوم اٹھا اور مجھے بہت اچھا لگا کہ فروا نے مجھے واضح اشارہ دے دیا ہے ۔ تھوڑی دیر میں حنا بھی نیچے آئی اور سب سے مل کہ ہم گھر سے نکل پڑے۔ میں حنا کے امی ابو کے گھر پہنچا وہاں چائے پی کھانا کھایا اور ان سب کے روکنے کے باوجود بھی میں وہاں سے نکل آیا اور کوئی دس بجے کے قریب گھر پہنچا اور گھر میں داخل ہوا تو امی کچن سے نکل کہ آ رہی تھیں ۔ میں نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے بھی جواب دیا اور مجھ سے ان سب کی خیر خیریت دریافت کی ۔ پھر انہوں نے مجھے کہا کہ جاو جا کہ آرام کرو میں بھی کمرے میں جا رہی ہوں ۔ میں نے فروا کے کمرے کی طرف دیکھا تو دروازہ بند تھا ۔ مجھے بند دروازہ دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی اور میں اوپر کی طرف بڑھ گیا میں چاہتے ہوئے بھی فروا کے بارے میں امی سے نہ پوچھ سکا کیونکہ دل میں چور تھا ورنہ اور بات تو کوئی نہ تھی۔ میں مایوس سا اوپر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا اور وہاں جا کہ کپڑے تبدیل کر کے بیڈ پہ بیٹھ گیا اور سوچنے لگا کہ کیا کروں نیچے جاؤں یا نہیں پھر خیال آیا امی ابھی کمرے میں گئی ہیں تو جاگ رہی ہوں گی آدھا گھنٹہ انتظار کر لیتا ہوں۔ میں بیڈ پہ بیٹھ گیا ابھی مجھے بیٹھے پانچ منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ دروازہ کھلا اور مجھے سرخ چہرہ لیے فروا دروازے پہ نظر آئی اس کا چہرہ جزبات کی شدت سے سرخ تھا میں بھی اسے دیکھتے کھل اٹھا لیکن وہ دروازے سے اندر نا آئی تو میں بیڈ سے نیچے اتر کہ اس کی طرف بڑھا تو وہ ایک دم پیچھے ہٹی اور سرگوشی میں بولی ڈرٹو بھیا آو ایک سرپرائز دوں ۔ مجھے وہ یہ کہتی ہوئی کنفیوز سی لگی لیکن میں نے کہا او کے چلو کیا سرپرائز ہے اس نے شرارتی آنکھوں سے مجھے دیکھا اور بولی دیکھ کہ ہوش اڑ جائیں گے بس زرا شور نہ مچانا دبے پاؤں چلیں اور جلدی ۔ یہ کہتے ہوئے وہ دوسری طرف مڑ کہ چل دی میں نے بھی جلدی سے ہاتھ اس کی گانڈ کے درمیان رکھا اور پیچھے چلتا گیا اس نے بھی کوئی اعتراض نہ کیا اور سیڑھیوں کی طرف بڑھ گئی میں بھی اس کے پیچھے پیچھے سیڑھیاں اترتا گیا جیسے ہی ہم سیڑھیاں اتر کے نیچے پہنچے اس نے مڑ کہ میری طرف دیکھا اور ہونٹوں پہ انگلی رکھ کہ مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا اور آگے بڑھ گئی میں نے پھر ہاتھ اس کی موٹی گانڈ کی گلی میں رکھ دیا اور رکھ کہ اندر کی طرف دبا دیا اس نے مڑ کہ مجھے دیکھا مگر کچھ بولے بغیر آگے چلتی گئی میں بھی بنا کچھ سوچے اس کے پیچھے چلتا گیا چلتے چلتے وہ رکی تو میں نے اس سے نظر ہٹا کہ دیکھا تو وہ امی ابو کے کمرے کی کھڑکی کے آگے کھڑی تھی جہاں ہم کھڑے تھے وہاں ہلکا ہلکا اندھیرا تھا اور ہم ہیولوں کی طرح نظر آ رہے تھے کھڑکی کے آگے وہ رکی تو میں نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا تو اس نے کھڑکی کی طرف اشارہ کیا میں نے دیکھاکہ پردے کے درمیان سے کافی ساری جھری تھی اور اندر کمرے میں بلب روشن تھا لیکن سامنے جو نظارہ تھا مجھے خواب میں بھی اس کی توقع نہ تھی امی کی ٹانگیں ہوا میں تھیں اور ابو ان کی ٹانگوں کے درمیان اپنا لن ان کی پھدی میں گھسا کہ دھکے لگا رہے تھے اور ہم ابو کی پشت کی طرف تھے یعنی ہمیں ابو کی گانڈ کے نیچے سے امی کی گانڈ اور پھدی میں ان کا لن آتا جاتا سامنے نظر آ رہا تھا لیکن ان کے چہرے نظر نہیں آ رہے تھے ۔ ابو کا لن جو تقریبا پانچ انچ لمبا تھا امی کی پھدی میں مسلسل اندر باہر ہو رہا تھا اور نیچے ان کی گانڈ کا گئرا براون سوراخ کھل اور بند ہو رہا تھا لیکن ان کی آواز باہر نہیں آ رہی تھی میں تو اس نظارے میں کھو سا گیا اور مجھے احساس ہی نہ رہا کہ میری بہن میرے ساتھ کھڑی یہ سب دیکھ رہی ہے میرا لن یہ منظر دیکھتے ہی کھڑا ہو چکا تھاامی کا گورا سفید جسم مجھے سامنے جو حصے تھے نظر آ رہے تھے اور ان کے بازو ابو کی کمر پہ تھے اور ان کی ٹانگیں ہوا میں بلند تھیں یہ دیکھتے ہی میں نے اپنے لن کو پکڑ کہ مسلہ میرا چہرہ شدت جزبات سے سرخ ہو چکا تھا کہ مجھے اپنے ساتھ فروا لگتی ہوئی محسوس ہوئی اس کی نظریں بھی اندر کا منظر دیکھ رہی تھیں اور اس کا ہاتھ بھی اپنی رانوں کے درمیان تھا میں نے بائیں ہاتھ سے اپنا لن سہلایا اور دایاں ہاتھ فروا کی کمر سے نیچے اس کے کولہوں سے پکڑ کہ ساتھ لگا لیا اس کے ممے میرے سائیڈ سینے پہ لگے اور میری ساتھ جڑتی گئی میں نے لن کو سہلاتے ہوئے ہاتھ اس کے چوتڑوں میں پھیرتے ہوئے ایک انگلی سے اس کا سوراخ تلاش کرنا شروع کر دیا ۔ فروا نے میری طرف دیکھا اندھیرے کی وجہ سے مجھے اس کے تاثرات نظر تو نہ آئے وہ اپنا منہ میرے کان کے قریب کرتے ہوئے سرگوشی میں بولی ننی سی جان پہ اتنا ظلم نہ کرو ڈرٹو بھائی آپ کے لیے بہتر سوراخ وہ سامنے والا ہے آپ کا وہ ادھر جا سکتا ہے مجھ معصوم سے نہیں برداشت ہو گا اس کی سرگوشی میں بھی شرارت تھی ۔ میں نے بھی اس کے کان میں بات کرنے کے بہانے اس کے کان کی لو کو چوما تو وہ سسکتے ہوئے میرے سینے سے لگ گئی اور مجھے اپنی بانہوں میں کس کہ چہرہ میرے سینے پہ چھپاتے ہوئے بولی بدتمیز یہ نظارہ روز نہیں ملتا یہ دیکھنے دو پہلے ۔ میں سمجھ گیا کہ وہ پہلے بھی یہ دیکھتی رہی ہے لیکن میں کچھ نہ بولا اور اسی طرح اسے خود سے لپٹائے اندر دیکھنے لگا فروا کی گرم سانسیں مجھے چہرے اور گردن پہ محسوس ہو رہی تھیں اندر چودائی اپنے پورے زوروں پہ تھی لیکن کھڑکی بند ہونے کی وجہ سے ہم آواز سے محروم تھے ۔ امی کے گورے چوتڑوں کے درمیان ان کا سوراخ بہت حسین لگ رہا تھا ۔ ابو ان کے اوپری جسم پہ جھکے کچھ چوم رہے تھے جو ان کے نیچے ہونے کی وجہ سے ہمیں نظر نہیں آ رہا تھا امی نے ابو کی کمر کو سہلانا جاری رکھا ہوا تھا ابو لن کو پھدی سے کھینچ کہ باہر تک لاتے اور اگلا دھکا زور سے لگاتے جس سے ان کے ٹٹے زور سے پھدی اور گانڈ کے سوراخ کی درمیانی جگہ لگتے ۔ جب وہ لن کو زور سے اندر دھکیلتے تو گانڈ کا سوراخ بند ہو جاتا اور جب وہ لن کو پھدی سے باہر کھینچتے تو سوراخ نیچے کھل جاتا ۔ میں زندگی میں پہلی بار کسی کا لائیو سیکس دیکھ رہا تھا جس کی مجھے کوئی توقع تک نہ تھی ۔ فروا میرے سینے سے لگی تھی اس کے ممے میرے سینے پہ دبے ہوئے تھے اور میرے ہاتھ اس کے چوتڑوں پہ تھے میرا لن اس کی نرم نرم ہھدی سے اوپر اس کی ناف کی طرف کھڑا تھا اور ہم دونوں جزبات کی شدت میں ڈوبے ہوئے تھے ۔ اچانک ابو جھٹکے لگاتے لگاتے رکے اور انہوں نے اپنا لن پھدی سے باہر نکالا تو پھدی کے ہونٹ اور لن گیلے ہونے کی وجہ سے چمک رہے تھے امی کی ٹانگیں اسی طرح ہوا میں رکھتے ابو نے انہیں کچھ کہا اور لن کو پھر پھدی کی طرف بڑھایا ۔ امی نے ایک ہاتھ سے ابو کے لن کو پکڑا اور گانڈ کے سوراخ پہ ہلکا سا رگڑا ابو نے شائد ہاتھ پہ تھوک لگا کہ ان کی گانڈ پہ ڈھیر سارا تھوک لگایا اور لن کو سوراخ کی طرف بڑھایا تو امی نے لن کو پکڑ کہ سوراخ پہ فٹ کیا ان کے چہرے ہمیں نظر نہیں آ رہے تھے صرف پیچھے کھڑے ہونے کی وجہ سے نچلے جسم کی حرکات واضح تھیں ابو نے اپنا اکڑا ہوا لن جو کہ امی کی پھدی کے پانی سے گیلا چمک رہا تھا اسے موٹی گوری سفید گانڈ کے گہرے براون سوراخ پہ رکھا تو پورا سوراخ ان کی لن کی نوک کے نیچے دب گیا وہ امی کے اوپر سوار تھے اور امی کے گھٹنے ان کے پیٹ سے لگے تھے باہر فروا میرے سینے سے لگی تیز تیز سانسیں لے رہی تھی اور میرے ہاتھ اس کے موٹے چوتڑون کا طواف کر رہے تھے اور اس کے نرم نرم ممے میری چھاتی سے پیوست تھے میں نے ہاتھ اس کے شلوار کی سائیڈز میں لائے اور اسکی شلوار کھینچ کہ اس کے چوتڑوں سے نیچے کر دی اور اپنے اکڑے ہوئے لن کو باہر نکالتے ہوئے اس کی قمیض کا دامن اوپر کرتے ہوئے اس کی نرم نرم رانوں میں دھنسا دیا جو اس کی پھدی کے ہونٹوں سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی ٹانگوں سے پیچھے گیا اور میں نے اس کے ننگے بھاری چوتڑ ہاتھوں میں پکڑنے کی کوشش کی فروا نے منہ پہ ہاتھ رکھ کہ اپنی سسسکی روکی اور مجھے چھاتی پہ ہلکا سا مکا مارا اور سرگوشی میں بولی گندے زرا دیکھنے دو نا اور خود بھی دیکھو ۔ میں نے اندر دیکھا تو لن کی نوک امی کی گانڈ کے سوراخ کو کھولتی ہوئی اندر گھس چکی تھی اور وہ امی کے اوپر جھکے شائد ان کے ممے چوم رہے تھے یا چہرہ کیونکہ وہ ان کے نیچے ہونے کی وجہ سے نظر نہیں آ رہا تھا لیکن حرکات سے یہی لگ رہا تھا کہ کچھ چوم رہے ہیں ۔ پھر ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے وہ آہستہ آہستہ لن کو اندر دباتے گئے جیسے سرنج لگانے والے آہستہ سے سوئی گھساتے ہیں اور ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے پورا لن امی کی گانڈ میں غائب ہو گیا ۔ میں فروا کی رانوں میں لن دبائے اس کے چوتڑ پکڑے ہلکے ہلکے دھکے لگا رہا تھا اور لن اس کی پھدی سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی ٹانگوں میں آگے پیچھے ہو رہا تھا اور ہم دونوں اندر کے نظارے کو دیکھ رہے تھے ۔ پورا لن امی کی گانڈ میں غائب ہوتے دیکھ کہ فروا نے سسکی بھری اور بولی اففففف برمودا ٹرائی اینگل میں جہاز کئی ننے منے بچوں سمیت غرق ہو گیا۔ جدھر ہم کھڑے تھے وہاں اندھیرا تھا مگر مجھے اس کی سرگوشی میں شرارت واضح محسوس ہوئی ۔ میں بھی مسکراہٹ کو دباتے ہوئے بولا برمودا ٹرائی اینگل کے بجائے کے ٹو کی پہاڑیاں سمجھ لو جن کے درمیان اندھی گئری کھائی ہے کہ جو اا کھائی میں گرا تو لاپتہ ہی ہو گیا وہ بھی دبی دبی آواز میں ہنس پڑی ۔ کمرے کے اندر لن اب پوری رفتار سے اندر باہر ہو رہا تھا اور ابو لن کو کھینچ کہ باہر لاتے اور نوک باہر نکلنے سے پہلے ہی پھر زوردار دھکے سے لن کو اندر دھکیل دیتے امی نے دونوں ہاتھوں سے اپنے بھاری چوتڑ تھام رکھے تھے اور ہر جھٹکے پہ وہ ان کو گانڈ اٹھا کہ رسپانس دے رہی تھیں میں نے بھی دائیں ہاتھ سے فروا کی گانڈ کی گلی کو ٹٹولا اور اس کے سوراخ کو سہلانے لگ گیا ۔ وہ انتہائی شوق سے اندر کھ مناظر دیکھتے ہوئے ہلکا ہلکا سسک رہی تھی ۔ اندر کے مناظر دیکھتے ہوئے وہ پھر بولی اے عظیم ماں تیری عظمت کو سلام اس گندے بھائی کی انگلی نے مجھے دو دن جلن کیے رکھی اور اپ ان کی تین انگلیوں جتنا سوئی سمجھ کہ لے رہی ہو ۔ اسکی اس بات پہ مجھے بہت ہنسی آئی اور میں نے اپنک منہ اس کی گردن پہ دبا کہ اپنی ہنسی کو کنٹرول کیا تو اس نے ایک بار پھر سسکتے ہوئے کہا او بہن چود دیکھنے دو نا یہ سب دیکھوں گی تو سیکھوں گی نا اور پوری رات پڑی ہے ابھی پہلے یہ دیکھ لو میں کونسا بھاگ رہی ہوں ۔ میں نے مسکراتے ہوئے منہ پیچھے کیا اور اندر کا نظارہ دیکھنے لگا جہاں اب لگتا تھا ابو ایک منٹ مشکل سے نکال پائیں گے کیونکہ ان کے جھٹکے شدت اختیار کرتے جا رہے تھے فروا نے اسی طرح میرے سینے سے لگے پوچھا اوئے ڈرٹو بھابھی کو ایسے ہی کرتے ہو کیا؟ میں نے ایک لمبی سانس بھری اور کہا نہیں فرحی میرا ایسا نصیب کدھر کہ اس طرح کر سکوں اور دوسرا اس کی گانڈ تو بس ہڈیاں ہی ہیں اتنی پیاری کدھر؟ ویسے امی کا جسم شاندار ہے نا فروا نے اندر دیکھتے ہوئے پھر سرگوشی کی۔ میں نے اسی طرح اس کی گانڈ کو ٹٹولتے ہوئے کہا فرحی جتنا بھی شاندار ہو تمہاری اس کے برابر کچھ بھی نہیں ہے تم سب سے خوبصورت ہو تمہارے جسم کا ایک ایک حصہ کمال ہے ۔ فروا میرے ساتھ اور چپک گئی اور اندر دیکھنے لگی میں بھی اس کے جسم کو سہلاتا اندر دیکھتا گیا جہاں ابو نے طوفانی دھکے لگائے اور پھر لن کو زوردار طریقے سے امی کی گانڈ میں گھسیڑتے ہوئے ان کا جسم جھٹکے کھانے لگا نیچے امی کا جسم بھی کمان کی طرح اوپر اٹھ چکا تھا اور ان کی شاندار چدائی آخری لمحات پہ تھی ابو کے جسم نے دو تین جھٹکے لیے اور انہوں نے اپنا آپ امی پہ ڈھیلا چھوڑ دیا نیچے امی بھی ڈھیلی پڑتی گئیں لو جی طیارہ منزل پہ پہنچ گیا آخر فروا نے ایک بار پھر تبصرہ کیا میرا لن اس کی پھدی کے نیچے تھا جس پہ اب واضح اس کی پھدی سے نمی رستی محسوس ہو رہی تھی مجھے بھی لگا کہ کہ اب ابو اٹھ کہ باہر ہی نہ آئیں تو میں نے فروا سے کہااب چلیں ان میں سے کوئی باہر نہ آئے تو وہ دبی دبی ہنسی کے درمیان بولی اب تھوڑی دیر یہ ہل بھی نہیں سکیں گے آپ فکر نہ کرو ۔ اس کی بات ابھی منہ میں ہی تھی کہ ابو نے اپنا لن امی کی گانڈ سے باہر کھینچا تو امی کی گانڈ کا o شیپ کا کھلا سوراخ سامنے نظر آیا تو میرے ساتھ فروا کے جسم کو بھی جھٹکا لگا اور بولی افففف یہاں تو پوری غار بنی ہوئی ہے تو ۔ میں بھی اتنے کھلے سوراخ کی توقع نہیں کر رہا تھا لن نے واقعی سوراخ کو کھول کہ رکھ دیا تھا ابو جیسے ہی لن کھینچ کہ اوپر سے نیچے اترے تو امی نے بھی ٹانگیں سیدھی کیں اور ایک دم الٹی ہوتی گئیں ابو ان کے اوپر سے نیچے اترے اور ان کی گانڈ کو ہلکا سا تھتپھا کہ سائیڈ پہ لیٹے اور اپنی ایک ٹانگ ان کی گانڈ سے زرا نیچے رکھتے ہوئے ان سے چپک گئے ۔ امی نے بھی اوپر سے منہ ان کے منہ سے جوڑا اور ہونٹ چوس کہ آنکھیں بند کر لیں ۔
میں اس منظر میں کھویا ہوا تھا کہ فروا پھر بولی لو جی دونوں کو شانتی مل گئی اور تن من دھن لن سب سکون میں کھو گئے اور میرے سینے سے لگی مسکرا گئی ۔ میں نے کہا چل گڑیا اب اوپر چلتے ہیں اور اسے چھوڑ دیا وہ مجھ سے پیچھے ہٹی اور سر ہلا دیا اور میرے ساتھ چلنے لگی لیکن مجھے یہ دیکھ کہ عجیب لگا کہ اس نے شلوار اوپر نہیں کی۔ میں نے ہاتھ بڑھا کہ اس کی ننگی گانڈ کے درمیان رکھ دیا اور وہ میرے ساتھ چپکی چلتی گئی ۔ اسی طرح جب ہم سیڑھیاں چڑھنے لگے تو اس کی گانڈ تھوڑی سی کھل گئی اور میرا ہاتھ اس کی پھدی کے ارد گرد لگا اور مجھے جگہ گیلی محسوس ہوئی اور میرے اندر ایک کمینی خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ فروا کو بھی یہ سب اچھا لگ رہا ہے ہم کمرے میں داخل ہوئے تو فروا ایک دم میرے سینے سے لگ گئی اور تھوڑی سنجیدہ انداز میں بولی بھیا میں آ گئی ہوں لیکن اب میرا کنوارہ پن آپ کے ہاتھ ہے تو پلیز اس کا خیال رکھنا باقی میں آپ کو نہیں روکتی لیکن پلیز کل مجھے کسی اور کی ہونا ہے آپ کی حسرت ہے بڑی گانڈ دیکھنا تو میں اس لیے آ گئی ہوں اپنی حسرت پوری کر لیں ۔ میں نے اسے بازوں میں بھینچ کر اس کے ماتھے پہ پیار کیا اور کہا تم فکر نہ کرو جانی تمہیں مجھ سے کوئی نقصان نہیں ہو گا ۔میں جانتی ہوں یہ تو تبھی آپ کے پاس آئی ہوں فروا نے مجھے یہ کہا تو میں نے اس کے ہونٹوں کو ہونٹوں میں بھر لیا اور پہلی بار اس نے جوابا میرے ہونٹ چوسنا شروع کر دئیے میں نے اس کے اوپری ہونٹ کو چوستے ہوئے اپنے ہاتھ اس کے مموں پہ رکھے تو اس نے ایک دم میرے ہاتھ پکڑ لیے اور ہونٹوں سے ہونٹ چھڑاتے ہوئے بولی بھیا پلیز ان کو نہ دبائیں میں نے سنا ہے مرد کا ہاتھ لگنے سے ان کی شیپ خراب ہو جاتی ہے اس کی آنکھیں سرخ ہو چکی تھیں اور ان میں نشہ تھا میں نے کہا ٹھیک ہے گڑیا مگر ننگی تو ہو جاو پلیز ۔ اس نے میری بات مانتے ہوئے بازو اوپر اٹھا دئیے اور میں نے اس کی قمیض پکڑ کر بازو سے باہر نکال دی اور پھر اس کی اتری ہوئی شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا تو اس نے ایک ہاتھ میرے کندھے پہ رکھتے ہوئے شلوار اتار دی ۔ کمرے میں لایٹ جل رہی تھی اور فروا کا ننگا جسم دھمک رہا تھا میں نے اس کو دل سے لگایا اور اس کی برا کے ہک کھول دیے اور اپنے جسم سے کپڑے نکال کہ پھینک دئیے اب ہم بہن بھائی بالکل برہنہ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے تھے فروا کا سینہ تیز سانس لینے کی وجہ سے اوپر نیچے ہو رہا تھا لیکن وہ میری آنکھوں میں دیکھ رہی تھی پھر اس نے بازو اٹھائے اور اپنے بالوں کو سیٹ کرنے لگی جس سے اس کے ممے ابھر کہ سامنے ہوئے تو بھوکوں کی طرح اس پہ ٹوٹ پڑا اور اسے بازو میں بھر کہ بے تحاشہ چومنے لگا فروا بھی شرمیلی ہنسی ہنستے ہوئے مجھ سے چمٹ گئی اور میری کمر کو سہلانے لگی ۔ میں نے دونوں بازو اس کے چوتڑوں کے نیچے سے گزارے اور اسے اٹھا لیا اور بیڈ کی طرف چل پڑا جیسے ہی میں نے اسے اٹھایا تو وہ ہنستے ہوئے بولی بھیا دیکھنا کل ڈولی بھی اٹھاو گے اس کے لیے بھی کچھ چھوڑنا ۔ میں نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا اور اسے بیڈ پہ آرام سے لٹاتے ہوئے اس کے اوپر سوار ہو گیا
جیسے ہی میں اس کے ننگے جسم پہ سوار ہوا تو فروا نے مسکراتے ہوئے کہا ننی سی جان پہ ظلم نہ کرنا بھیا سارا کچھ آپ کو سونپ چکی میرا اعتماد میری وہ نہ کھول دینا ۔ میں نے ہستے ہوئے اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر لیے اور دونوں ہاتھوں میں اس کے نرم گال تھام لیے ۔ اس نے بھی میرے ہونٹ چوسنا شروع کر دئیے اور مزے کی ایک لہر میرے وجود میں دوڑتی گئی میں اس کے اوپری ہونٹ کو چوستا اور وہ میرے نچلے ہونٹ کو ہونٹوں میں بھر لیتی میں نچلے ہونٹ پہ آتا تو وہ اوپری ہونٹ کو ہونٹوں میں پکڑ لیتی۔ مزے اور سرور سے بے خود ہوتے ہوئے میں نے اپنا لن اس کی نرم رانوں میں اس کی پھدی کو رگڑتے ہوئے دبایا اور اس کے ہونٹ چوستا گیا پھر میں نے اس کے ایک گال کو چوما اور پھر دوسرے گال کو چوما پھر اس کی آنکھوں کو باری باری چوما اور اور گالوں سے ہوتے ہوئے گردن پہ پیار کیا ۔ اس کے مموں کو ہلکا سا پیار کرتے ہوئے میں نے اپنے لونٹ اس کے مموں کے درمیان لگاتے ہوئے نیچے گھسیٹے تو اوئی امیییییییی کرتے ہوئے فروا سسکنے لگ گئی اور اس کی سانسیں بہت ہی تیز چلنے لگیں میں مسلسل پیار کرتے اوپر سے نیچے کا سفر کرنے لگا اور ہونٹ اس کی پھدی پہ رکھ کہ اس کی پھدی کے ہونٹوں کو چوم لیا جس سے فروا کا سارا جسم زور سے کانپا اور اس نے کہا بھائی ایک بات تو بتائیں اس کی آواز میں لڑکھڑاہٹ تھی اگر ہماری گلی میں ٹرک گھسے تو کیا ہو گا؟ اس بے موقع سوال کی مجھے کوئی سمجھ تو نہ آئی مگر میں نے کہا کہ ظاہر ہے بہت ٹوٹ پھوٹ ہو جائے گی ٹرک کی بھی اور گلی کے کونے کے مکان کی دیواریں بھی ۔ ساتھ ساتھ میں اس کی رانوں کو چوم رہا تھا میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھیں نیم بند تھی اور اس نے نچلا ہونٹ اوپر والے ہونٹ سے دبایا ہوا تھا۔ تو بھیا جب آپ اپنا وہ مجھ میں ڈالو گے تو بھی ٹوٹ پھوٹ بہت ہو گی نا مجھے ڈر لگتا ہے اس نے سسکتے ہوئے کہا۔ میں اس کی بات سمجھ گیا اور کہا ڈرو نہیں سب بہتر ہو جائے گا بس مزہ لو اس ساری صورتحال کا ۔ اس نے پھر کہا اس دن بھی مزہ ہی لیا تھا پھر دو دن گانڈ میں جلن ہوتی رہی آپ نے بھی انگلی ہی چڑھا دی تھی۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا ابھی دیکھ کہ آئی ہو تھوڑی سی برداشت سے کتنی بڑی بڑی چیزین لیجا سکتی ہیں اس نے ہنستے ہوئے میرے سر پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور بولی مجھے ان سے کدھر ملا رہے ہو ہماری عمر سے زیادہ تو انہیں یہ کام کرتے وقت گزر گیا ہے ۔ میں نے کہا فکر نہ کرو میں تمہیں بھی عادی کر دوں گا پھر جلن نہیں ہو گی ۔ اس نے زیر لب کہا بدتمیز نہ ہو تو۔ میں پھر اسے چومنے لگ گیا اور وہ میرے نیچے سسکتی گئی۔ تھوڑی دیر ایسے چوستے چومتے ہی گزری تھی کہ وہ پھر بولی بھیا اب جان بچنی تو مشکل ہے بس یہ خیال کرنا درد کم سے کم ہو ۔ میں اس کے اوپر ہوا اور اس کی آنکھوں میں دیکھا اور کہا کہ فکر نہ کرو بہنا میں تم میں کچھ نہیں گھساتا بس ہم یوں ہی پیار کریں گے ۔ اس کے چہرے پہ بے یقینی کے تاثرات ابھرے اور بولی کیا سچ کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا ہاں بے فکر رہو تمہاری مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا اور اسے الٹا ہونے کا اشارہ کیا اور فروا ایک دم الٹی ہو گئی میں اس کے اوپر چڑھتے ہوئے اس کی گردن پہ اور کندھوں کے درمیان پیار کرتے ہوئے ہاتھوں سے اس کے کندھے سہلاتا گیا اور وہ نیچے سسکتی مچلتی گئی ۔ میرا دل کر رہا تھا میں بہن کو اس کے گورے کنوارے بدن کو چومتا ہی جاوں اور پھر میں چومتا ہی گیا اسے چومتے چومتے مجھے شائد دس منٹ ہو گئے تھے میں اس کی کمر اس کے چوتڑوں کو چومتے ہوئے اس کی پنڈلیوں تک جاتا اور پھر پاوں کے تلوے چومتے ہوئے اوپر رانوں کی طرف جاتا پھر اس کی گانڈ کی سائیڈ پہ چومتے ہوئے سوراخ پہ زبان پھیرتے اس کی پھدی کو چوستا اور اوپر کمر کی طرف بڑھ جاتا ۔ اس دس منٹ کی کوشش میں فروا ایک بار فارغ ہو کہ پھر سسکیاں بھر رہی تھی اور ہماری صرف سانسیں کمرے میں گونج رہی تھی۔ فروا نے سسکتے ہوئے پھر پوچھا بھائی کتنی دیر اور کرو گے؟ میں نے بھی اسے چومتے ہوئے کہا پوری رات صرف چومنا ہے بس ۔ اس نے کراہتے ہوئے کہا بھیا ننی سی جان پہ اتنا ظلم مت کرو مجھ سے نہیں برداشت ہوتا اس کے ساتھ اس نے سیدھا ہونے کی کوشش کی تو میں اس کے اوپر سے اتر کر اسے سیدھا کیا فروا نے سیدھی ہوتے ہی اپنے ٹانگیں اٹھا لیں اور ایک ہاتھ اپنی پھدی پہ رکھ دیا ۔ میں سمجھ گیا کہ فروا بہت گرم ہو چکی ہے میں نے اس کا ہاتھ نرمی سے ہٹایا اور اس کی پھدی کو چوم لیا فروا نے ایک جھٹکا کھایا اور اپنے ہاتھ میرے سر کے بالوں میں پھیرتی ہوئی اونچی آواز میں بولی افف بھائی نہیییییی نہیییی اور اس کا جسم نیچے سے اوپر اٹھتا گیا اور اس نے میرا سر اپنی نرم رانوں میں دبا لیا میری بہن ایک بار ہھر منزل پہ پہنچ چکی تھی فروا کے فارغ ہوتے ہی میں اس کے اوپر سے اترا اور اسی طرح ننگا باتھ میں گیا وہاں جا کہ منہ دھویا اور کلی کی اور پھر منہ خشک کر کے کمرے میں آیا میرا لن اسی طرح کھڑا تھا ۔ فروا بیڈ پہ ننگی لیٹی ہوئی تھی مجھے دیکھتے ہی بولی بھائی یہ کھمبا کیسے بیٹھے گا؟ میں نے مسکراتے ہوئے کہا ابھی دیکھا نہیں کتنی محنت ہوتی ہے کھمبا گرانے میں ۔ تو فروا منہ پہ ہاتھ رکھتے ہوئے بولی اففف یہ تو میرے بس سے بہت باہر کی بات ہے میں تو ایسا نہیں کر سکوں گی ۔ میں اس کے پاس چڑھ کہ بیڈ پہ بیٹھ گیا اور اس کے مموں سے نیچے اس کے پیٹ پہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔ فروا پھر ہچکچاتے ہوئے بولی بھائی کوئی اور آسان طریقہ نہیں ہے اندر گھسائے بغیر؟ میں نے کہا فرحی طریقے تو بہت ہیں مگر وہ میں تم پہ ایپلائی نہیں کرنا چاہتا ۔ میں بس ایک ہی طریقہ کرنا چاہتا جو اب ابو نے آخر پہ کیا ۔ اس نے منہ پہ ہاتھ رکھا بھائی ایک انگلی نے مجھے اتنی جلن کی تھی یہ تو بہت موٹا ہے ۔ میں نے کہا چلو پہلے انگلی ٹرائی کرتے ہیں اگر درد ہوا تو پھر اور کچھ نہیں کروں گا صرف اوپر رگڑوں گا۔ فروا نے سر ہلایا اور الٹی ہوتی گئی میں اٹھا اور ڈریسنگ ٹیبل سے زیتون کا تیل اٹھایا اور اس کی طرف مڑا تو وہ سوالیہ نظروں سے پوچھنے لگی اسے کدھر لگاو گے؟ میں نے کہا تمہاری اس موٹی تازی گانڈ کے سوراخ پہ ۔ تو وہ اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی باہر جو تخت پوش پڑا ہے اس کی چادر اٹھا لائیں یہ چادر گندی ہو گئی تو بیگم کو کیا جواب دو گے۔ مین اس کی حاضر دماغی پہ حیران رہ گیا اور مڑ کہ باہر نکلا اور تخت پوش سے چادر اٹھا کہ لائی ۔ فروا بھی بیڈ سے نیچے اتری اور میرے ساتھ مل کہ چادر بچھانے لگی جب وہ چادر بچھانے کے لیے جھکی تو میں اسکے پیچھے بیٹھ گیا اور دونوں ہاتھوں سے اس کی گانڈ کو کھول لیا بدتمیز بے شرم وہ بھی ہنستے ہوئے آگے جھک گئی اور بولی بس اسے نہ چھوڑنا آپ ۔ میرے ساتھ لگی اور چیزین بھی تو ہیں ۔ میں نے بھی ہنستے ہوئے کہا ہاں اور بھی ہیں مگر اس کا مول کوئی نہیں اور ساتھ اس کی گانڈ کو چومنے لگا وہ آگے بیڈ پہ ہوئی اور الٹی لیٹ گئی ۔ میں نے بھی زیتون کا تیل ہاتھ پہ گرایا اور اس کے چوتڑوں پہ ملنے لگا اس کے چوتڑ میرے ہاتھ لگانے سے ہل رہے تھے میں نے پھر اس کے گانڈ کے ایک حصے کو پکڑ کہ کھولا اور اسے کہا کہ دوسرے حصے کو تم کھولو ۔ اس نے بنا کچھ کہے ہاتھ نیچے کیا اور دوسرا حصہ مخالف سمت کھینچ کر کھولا۔ اس کے اس طرح کرنے سے اس کی گلی کا کریک واضح ہوا اور ننا منا گلابی سوراخ بھی سامنے جھانکنے لگا میں نے تیل اس کی گلی کے اوپر کر کہ گرایا تو تیل کی دھار سوراخ کے ارد گرد لگی اور پھر ایڈجسٹ ہوتے سوراخ کے اوپر تیل گرنے لگا۔ فروا نے ہلکی سی اون اوں کی مگر وہ نہ ہلی۔ میں نے پھر تیل کی بوتل چھوڑی اور دونوں ہاتھوں سے اس کی گانڈ کو مسلنے لگا وہ نیچے لیٹی سسک رہی تھی میں نے ہاتھ اس کی گانڈ پہ پھیرتے پھیرتے اس کی گلی میں گھسایا اور ایک انگلی سے سوراخ پہ تیل ملنے لگا تیل نے اس کے سوراخ کو بہت نرم کر دیا تھامیں نے پھر انگلی کو تیل کہ بوتل میں ڈالا اور تیل سے لتھڑی ہوئی انگلی اس کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کہ دبائی تو انگلی آرام سے اس کی گانڈ میں اتر گئی میں نے انگلی باہر نکالی انگلی کے ساتھ تیل لگایا اور پھر سوراخ میں گھسا دی اور کوئی دس بار اسی طرح کیا دسویں بار مجھے جب انگلی آرام سے جاتی لگی تو میں نے دو انگلیاں گھسانے کی کوشش کی تو فروا سسک اٹھی اور گانڈ کو ٹائیٹ کر لیا فروا کے دو انگلیاں گانڈ میں جانے سے سسکتے ہی میں نے انگلیاں فورا سے پہلے باہر کھینچ لیں فروا اسی طرح الٹی لیٹی ہوئی تھی اس نے تھوڑا سا منہ اوپر کیا اور کراہتے ہوئے بولی بھیا مانتی ہوں کہ ابھی جو ہم دیکھ کہ آئے وہ کوئی میجک ٹرک نہیں تھی امی نے کسی جادو کے زور سے اسے غائب نہیں کیا تھا مگر ان کی ہمت میں اور میری میں فرق اتنا کہ وہاں ہزارویں بار ہوئی ہو گی ادھر پہلی بار ہے نا پلیز ۔ میں اس کے اوپر ہوا اور اس کا گال چوم کہ کہا سوری فرحی میرے جزبات بہک گئے تھے سوری ۔ ارے پاگل مزاق کر رہی آپ سے، کریں لیکن تھوڑی سی احتیاط۔ میں سمجھ رہی آپ تنگ ہو رہے لیکن مجھے بھی بہت درد ہو گیا تھا لیکن آپ کرو پلیز ۔ فروا نے یہ کہا اور اپنے آگے پڑھا ہوا سرھانہ اپنے پیٹ کے نیچے رکھا اور دونوں ہاتھوں سے اپنے کولہے پکڑ کہ مخالف سمت کھینچ لیے اور منہ آگے کر لیا ۔ میں نے پھر تھوڑا سا تیل ہتھیلی پہ گراتے ہوئے اس کی گانڈ کے سوراخ پہ لگایا اور دو انگلیاں گھسا دیں لیکن انگلیاں گھسانے کی رفتار بہت کم رکھی فروا اس بار بھی سسکی لیکن اس نے گانڈ ٹائیٹ نہ کی ۔ میں نے انگلیاں نکالی اور تیل سے لتھڑ کہ پھر انہیں سوراخ میں دھکیلا اور کوئی دس بارہ بار مسلسل کیا جس سے میری انگلیاں پہلے کی نسبت اب روانی سے سوراخ میں اترنے لگیں شدت جزبات سے میرا چہرہ جلنے لگا فروا بھی نیچے مسلسل کراہ رہی تھی۔ پھر میں نے تیل کو اپنے لن پہ اچھی طرح لگایا اور لن کو تیل سے تر کرتے ہوئے فروا کی گانڈ پہ بھی اور تیل گرا دیا اس کی گانڈ بھی تیل سے لتھڑی ہوئی تھی اور اس حالت میں جب میں نے لن کو اس کی گانڈ پہ رکھا تو جو مزہ ملا وہ ناقابل بیان تھا ۔ میں نے لن کو گانڈ کی گلی میں رکھا اور اس کے اوپر لیٹتا گیا اور فروا کی گردن کو چومتے ہوئے بولا فرحی اب اندر کرنے کی کوشش کروں ؟ فروا نے سر کو ہاں میں ہلاتے ہوئے اپنا چہرہ چھپا لیا میں تھوڑا اوپر ہوا اور لن کو اس کے چھوٹے سے سوراخ پہ رکھ کہ ہلکا سا زور لگایا تو تیل سے لتھڑے گلابی رنگ کے سوراخ نے لن کو اپنے اندر آنے کا رستہ دے دیا مجھے یوں لگا کہ لن کے گرد کسی نے مکھن رکھ کہ دبا دیا ہے فروا کے منہ سے بے اختیار ایک ہلکی سی چیخ نکلی اور وہ درد سے کراہتے ہوئے بولی بھیا پلیز رک جاو۔ میں وہیں رک گیا اور اس کی گردن چومتے بولا بہت درد ہے تو باہر نکال لوں گڑیا؟ اس نے سر نفی میں ہلایا اور کہا نہیں بس ایک منٹ رکو میں برداشت کر لوں گی اب امی کی اتنی بے عزتی تو نہیں کرا سکتی کہ آپ کہو امی کی کیسی بیٹی ہے زرا ان پہ نہیں گئی اس کے چہرے پہ ہلکا درد کااحساس بھی تھا اور مسکراہٹ بھی۔ میں اس کے گالوں کو چومنے لگا اور نیچے سے ہاتھ گزار کہ اس کے ممے پکڑ کہ ہلکے ہلکے سہلانے لگا ۔ تھوڑی دیر میں جب دیکھا کہ فروا تھوڑا ریلیکس ہو چکی تو میں نے لن کو اندر گھسانا شروع کر دیا نرم نرم سوراخ کو لن کھولتا ہوا اندر ہونے لگا اور میرے دیکھتے دیکھتے فروا کا چہرہ سرخ ہوا اور پسینے کے قطرے اس پہ چمکنے لگے۔ فرحی بس یا اور؟ میں نے ہانپتے ہوئے کہا۔ پورا جانے دو جتنا بھی ہے فروا نے دانت بھینچ کر کہا اور میں اسی طرح پورا لن اندر گھساتا گیا
میرا پورا لن فروا کی گانڈ میں اتر چکا تھا اور میں فروا کے اوپر اس کے جسم کی نرمی اور لمس محسوس کر رہا تھا اور نیچے فروا سسک رہی تھی سسکتے سسکتے اس نے میری طرف منہ کر کہ دیکھا تو اس کی آنکھوں سے نکلے آنسو اس کا چہرہ بھگو چکے تھے ۔ میں نے ہونٹ آگے کیے اور اس کے گال پہ آئے آنسو چوم لیے اور بے ساختہ اس کے بال سہلانے لگ گیا لن جڑ تک اس کی نرم گانڈ میں دھنس چکا تھا فروا نے مجھے دیکھا تو مسکرا دی اور جیسے اس کے چہرے پہ شفق پھیل گئی ۔ بھیا آپ کی گڑیا جوان ہو گئی آج۔ اس نے روتے چہرے کے ساتھ مسکراتے ہوئے کہا۔ میں نے پھر آگے ہو کہ اس کے گال کو چوم لیا میں لن کو اس کی گانڈ میں کوئی حرکت نہ دے رہا تھا اور اس کے اوپر لیٹا ہوا تھا ۔ فروا نے کہا بھیا دو منٹ ایسے ہی رکو زرا باتیں کرتے ہیں ۔ میں نے کہا بولو نا گڑیا تمہیں کس نے روکا ہے ؟ بھیا جو ہونا تھا ہو گیا لیکن بس یہ دیکھنا کسی کو اندازہ نہ ہو جائے ہمیں یہ احتیاط کرنا ہو گی فروا نے اسی طرح لیٹے ہوئے کہا۔ ہاں درست کہتی ہو ہم احتیاط کریں گے میں نے اس کیگردن اور کان کی لو چوستے ہوئے کہا جیسے ہی میں نے اس کے کان کو چوما اس نے سسک کہ گانڈ اوپر اٹھائی اور میری تو جیسے عید ہو گئی میں نے اس کے کان کو چوسنا شروع کر دیا اور نیچے سے فروا نے اپنا گانڈ اوپر اٹھانا شروع کر دی۔ میں تو مزے سے بے حال ہو گیا اور اپنا وزن گھٹنوں پہ منتقل کرتے ہوئے لن کو اندر باہر کرنے لگ گیا تیل سے لتھڑا ہونے کی وجہ سے لن مسلسل اندر باہر ہونے لگا لیکن بہت ہی جلد مجھے محسوس ہو گیا کہ میں فارغ ہونے والا ہوں میں نے فروا کو دیکھا تو وہ بھی فل جوبن پہ سسک رہی تھی اور درد کو برداشت کرتے ہوئے لن کو اپنے اندر سمونے کی کوشش کر رہی تھی اگلے دو منٹ میں ہی ہماری بس ہو گئی جیسے ہی میرے لن نے اس کی گانڈ میں پچکاری ماری تو ایک غراہٹ کے ساتھ اس نے اپنی گانڈ کو اوپر اٹھایا اور پھر تکیے پہ گر کہ ہانپنے لگ گئی میں بھی اس کی نرم گانڈ کے اندر فارغ ہوتے بہن بھائی کی محبت کو امر کرتا گیا ۔ محبت اپنی تکمیل کو پہنچ چکی تھی محبت جو بلندی کا سفر ہے بہن کے نرم مموں کی اٹھان اور گانڈ کی پہاڑیوں تک کا سفر اور بہن کی نظر سے بھائی کی ہوس کو محبت کو اپنے جسم کو تاڑتے ایک سکون کا ملنا کہ مجھ میں کچھ تو ہے کہ بھیا بھی دیوانے ہوئے پھرتے ۔ احساس ایک الگ چیز ہے جہاں پیدا ہو جائے وہاں سوچ بدل جاتی ہے نئے راستے نکل آتے ہیں لیکن ڈر سے آگے جیت ہے ہمت کے آگے سب ممکن ہے حوصلہ ہو تو نقلی ٹانگوں پہ لوگ ماونٹ ایورسٹ سر کر لیتے اور اصلی پاوں پہ چلنے والے بے حوصلہ دامن کوہ تک نہیں پہنچ سکتے ۔ محبت کا سفر تو جاری رہتا ہے کبھی اونچائی کبھی کھائی کبھی میدان تو کبھی صحرا در صحرا ۔ فارغ ہونے کے کچھ دیر تک میں اپنا لن فروا کی گانڈ میں گھسائے اس کے اوپر لیٹا اسے چومتا رہا پھر آہستہ سے اس کے اوپر سے لن کو کھینچتے ہوئے اوپر ہوا اور پہلی بار مجھے یہ دیکھ کہ حیرت ہوئی کہ میرا لن فارغ ہونے باوجود نیم اکڑا ہوا تھا میرا لن اس کے گانڈ سے باہر نکلنے پہ بالکل آمادہ نہ تھا اور یہی حالت شائد گانڈ کی بھی تھی سوارخ نے میرے لن کو اپنے اندر بھینچا ہوا تھا اور میں لن کو دھیرے دھیرے باہر کھینچ رہا تھا اور میرا لن باہر کھینچنے کے ساتھ سوراخ کی دیواریں لن سے چمٹے جا رہی تھیں میں نے اوپر ہوتے ہوئے لن اور گانڈ کے درمیان جدائی کا سفر دیکھا اور بالاخر لن کی ٹوپی گلابی گانڈ کے گلابی سوراخ سے باہر نکلی تو پچک کی آواز کے ساتھ کھلا سوراخ بند ہوا اور (۔ ) شکل سے 0 میں فوری طور پہ منتقل ہوا مگر لن کے باہر نکلتے ہی سوراخ کے واپس چھوٹا ہونے کا نظارا بہت پرکشش اور دلفریب تھا۔ فروا کے چہرے پہ ایک مسکراہٹ تھی ایک پرسکون مسکراہٹ اور اس کی آنکھیں بند تھیں۔ میں اس کے اوپر سے اترا اور اس کے چہرے پہ آئے بالوں کو ہٹایا اور اس کے گال کو چوم لیا فروا نے اپنا چہرہ اوپر کیا اور اپنے ہونٹ نیم وا کر دئیے اور میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں میں گھسا دئیے اور اس کے ہونٹ چوسنے لگا اور وہ بھی میرے ہونٹ چوستی گئی۔ تھوڑی دیر نرم ہونٹوں کا رس کشید کرنے کے بعد میں پیچھے ہوا اور سوالیہ نظروں سے فروا کی طرف دیکھا۔ اس سے پہلے میں کچھ پوچھتا تو وہ خود ہی چہرے پہ مسکراہٹ لائے بولی دو سال سے شو لائیو دیکھ رہی ہوں اور کوئی بھی مس نہیں کیا اور ہنسنے لگ گئی اور بولی یہی پوچھنا چاہ رہے تھے نا؟ مجھے خوشگوار حیرت ہوئی کہ میرے سوال میری زبان تک پہنچنے سے پہلے اس کو کیسے پتہ چل جاتے ہیں ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ فروا پھر بولی جن سے محبت کی جاتی ہے نا ان کی سوچ بھی پتہ چل جاتی ہے اس لیے حیران نا ہوا کریں جزبے کی سچائی دیکھیں اور یقین نہیں آتا تو میری گانڈ دیکھ لیں ابھی بھی ہل نہیں سکتی اور ہنسنے لگ گئی۔ فروا کی یہ باتیں لاجواب کرنے والی تھیں جن کا کبھی مجھے کوئی جواب نہ ملتا اور میں بے ساختہ اسے اپنے سینے سے لگا لیتا ۔ میں فروا کے ساتھ ہوا اور اسے پیار کرنے لگا تو وہ بولی ایک بار پھر کر لو پھر میں اٹھ کہ نیچے جاؤں گی کہ صبح جب اٹھوں تو اپنے کمرے سے اٹھوں امی نے یہاں سے نکلتے دیکھا تو مشکل ہو جائے گی ۔ اس کھلی آفر کے بعد کوئی ہیجڑا بھی ہوتا تو وہ بھی نہ رک سکتا میں نے اس کے ہونٹ چوسنا شروع کر دیے وہ اسی طرح الٹی لیٹی ہوئی تھی اور ہونٹ چوسنے میں میرا ساتھ دینے لگی میں نے بھی ہاتھ کمر سے پھرتے ہوئے اس کی کمر اور گانڈ کو مسلتے ہوئے اس کے کندھوں کے درمیان پھیرنے شروع کر دییے ۔ میں جب اٹھا تو اس نے ایک نظر میرے لن کو دیکھا اور اس کی آنکھیں پھیل گئیں اور بولی افف اتنا موٹا ؟ آپ کا بھی ابو سے کم تو نہیں ہے اور پھر اس کے چہرے پہ خوشی کے تاثرات ابھرے اور بولی واو زبردست میں نے اتنا موٹا لے لیا ۔ میں نے اس کے بالوں کو سہلاتے ہوئے کہا میری پیاری گڑیا میری لاڈو میری جان ۔ وہ پھر ہنسی اور بولی مکھن نہیں تیل لگائیں اور پھر مزہ لیں ۔ میں نے اس کی طرف دیکھا اور کہا اگر تھوڑا پوز بدل لو تو؟ اس نے کہا کیوں امی والا پوز کرنا ہے کیا؟؟ اور ہنسنے لگی میں نے کہا نہیں بس دوسرا والا اور اسے کمر سے پکڑ کہ اوپر کیا تو وہ بولی اچھا اچھا سمجھ گئی اور خود ہی اپنے گھٹنے فولڈ کرتے ہوئے پیٹ نیچے کرتے ہوئے گانڈ ہوا میں اٹھا دی ۔۔ افف کیا پرکشش نظارہ تھا میری بہن کی موٹی گانڈ اور اس کے درمیان تیل سے لےھڑا سوراخ اور نیچے پھدی کے بند ہونٹ ہوا میں لہرا رہے تھے ۔میں نے لن پہ تیل لگایا اور تھوڑا سا تیل اس کی گانڈ کے سوراخ پہ لگایا اور لن کو اوپر رکھ کہ ہلکا سا دبایا تو ٹُپ کھ ہلکی سی آواز آئی جیسے کسی بند بوتل کا ڈھکن کھلتا ہے اور لن پھسلتا ہوا اس کی گانڈ کی وادی میں اترتا چلا گیا اب کی بار لن کی پھسلن میں روانی پہلے کی نسبت زیادہ تھی مگر فروا کی سسکیاں پہلے سے بلند تھیں مگر ان سسکیوں میں درد کم تھا۔ پورا لن اپنے اندر محسوس کرتے ہی فروا نے میری طرف دیکھا اور ہاتھ کی انگلیاں بند کرتے ہوئے مجھے انگوٹھے سے ڈن کا اشارہ کیا ۔ میں نے بھی سر ہلایا اور کہا ہاں پورا ہو گیا ۔ فروا مسکرا کہ آگے مڑ گئی اور میں ایک بار پھر اس کی گانڈ کی تنگ وادیوں میں اپنے لن کو ہلاتا گیا فروا نے اپنا ایک ہاتھ نیچے سے اپنی ٹانگوں کی طرف لایا اور خود ہی اپنی پھدی مسلنے اور سسکیاں لینے لگ گئی میں بھی لن کو پورا اندر گھساتا اور نوک تک باہر نکالتا اورپھر پورا اندر کر دیتا ۔ اسی طرح جھٹکے لگاتے میں فروا کے اوپر جھکا اور اس کی کمر کو چومتے ہوئے اس کے ممے ہاتھوں میں پکڑ لیے نرم نرم گانڈ کی گئرائی میں اترتا لن اورپھر بڑے بڑے ملائم ممے ہاتھ میں تھامے مجھے احساس ہوا کہ حنا تو میری بہن کے پاوں کے برابر بھی نہیں ہے ۔ میں نے اپنی سگی بہن کو اپنے آگے جھکے ہوئے دیکھا تو سرور اور فخر سے میرا لن جیسے اکڑ اٹھا اور مجھے مبارک دینے لگا کہ اس حسین منزل تک تو کوئی خوش قسمت پہنچے گا میں بھی اپنی قسمت پہ ناز کرتے اس کی گانڈ کی گہرائی میں ڈوبتا گیا اور فروا بھی سسکتی اپنی پھدی مسلتی رہی لیکن کب تک ۔۔ آخر اس کے جسم کو بھی جھٹکے لگنے شروع ہو گئے اور میرے لن کی نسیں بھی پھولتی گئیں اور پھر میرے لن سے پچکاریاں نکلتے ہوئے اس کی گانڈ کو بھرنے لگیں اور اس کا جسم بھی اکڑتے ہوئے مجھے اپنے ساتھ دبتا ہوا محسوس ہوا اور اس کے سوراخ کا گھیرا میرے لن پہ مضبوط ہوتا گیا اور ہم فارغ ہوتے ہوئے بیڈ پہ گرتے گئے لیکن میرا لن اس کی گانڈ کے اندر ہی رہا میں فروا کے اوپر گرتا گیا اور فروا بھی نیچے بیڈ پہ لیٹ گئی میرے لن نیم اکڑا ہوا اس کی گانڈ میں تھا وہ زرا ڈرامائی انداز میں روہانسی ہوتی ہوئی بولی افف میں تو سوچ رہی تھی ایک بار کافی ہوتی ہے یہ تو دو بار مشین تو دو بار بورنگ کر کہ بھی تیار کھڑی ہے ہائے میری گانڈ گئی۔ اس کے انداز سے میں بے اختیار ہنس پڑا اور اس سے کہا گڑیا تم پچاس سال پرانی مشین کے کارنامے دیکھتی رہی ہو یہ مشین تو ابھی نئی ہے اور اس راستے پہ تو پہلی بار استعمال ہوئی ہے جو راستہ اس کا پسندیدہ بھی ہے ۔ فروا بھی کسمساتے ہوئے بولی تو پسندیدہ راستے کو پہلی ہی بار اتنا وسیع تو نہ کرو کہ تیس سال سے استعمال شدہ راستے کی طرح پہلی بار ہی ہو جائے۔ میں نے اس کے سر کو سہلایا اور کہا فکر مت کرو مشین باہر نکلتے ہی راستہ پہلے جیسا ہو جائے گا ۔ وہ پھر اسی انداز میں بولی یہ مشین نکلے گی تو پہلے جیسا ہو گا اب تو میں اس منحوس مشین کو پاس سے بھی نہ گزرنے دوں یہ پھر چھوڑتی ہی نہیں۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا بھائی مشین تو چھوڑ رہی ہے لیکن تمہاری یہ پہاڑیاں ہی اسے جدا نہیں ہونے دے رہی یہ دیکھو میں نے اپنا وزن گھٹنوں پہ ڈال کہ لن کو ہلکا سا کھینچا جو ظاہر ہے تنگ سوراخ میں پھنسا ہوا تھا ۔ میں نے کہا یہ دیکھو گڑیا کیسے جھکڑا ہوا ہے تو فروا نے شرم سے چہرہ چھپا لیا اور بولی بدتمیز انسان وہ سوراخ تنگ ہے تبھی پھنسا ہوا ہے ورنہ کوئی جھکڑا نہیں ہے۔ میں بھی ہنس پڑا اور لن کو کھینچ کر باہر نکالا تو فروا نے ایک ہاتھ فورا سوراخ پہ رکھا اور اٹھ کہ بیڈ سے نیچے اتری مگر نیچے قدم رکھتے ہی لڑکھڑا کہ گرنے لگی لیکن میں نے ایک دم اسے تھام لیا اور کہا گڑیا سنبھل کہ ۔۔ اس نے مجھے دیکھ کہ ہونٹ بھینچے اور مسکرا کہ میرے گلے لگ گئی اور بولی واش روم جانا مجھے ۔ مین اسے سہارا دے کر واش روم لے گیا واش روم کے دروازے پہ پہنچ کہ وہ رکی اور میرے ہونٹ چوس کہ بولی ۔۔ بس اب یہین تک رکو میں آئی اور یہ کہتے ہی باتھ میں گھس گئی ۔ میں ہنس کہ باتھ کہ دروازے پہ کھڑا ہو گیا تھوڑی دیر بعد وہ باتھ سے نکلی تو اسی برح ننگی تھی میں بھی باتھ میں گھس گیا اور خود کو دھو کہ باہر نکلا تو دیکھا وہ اپنے کپڑے پہن چکی تھی اور بیڈ پہ بچھی چادر بھی اس نے اٹھا دی تھی اور تیل کی بوتل بھی اٹھا کہ ڈریسنگ ٹیبل پہ رکھ چکی تھی ۔ مجھے باہر نکلتے دیکھ کہ ہنستے ہوئے بولی ساری چیزیں جگہ پہ چلی گئیں سوائے ایک جگہ کے۔ میں اس کے قریب ہوا اور اسے گلے سے لگا لیا اور بولا صبح جب سو کہ اٹھو گی تو وہ بھی اپنی جگہ پہ چلی جائے گی فکر مت کرو۔ فکر ہوتی تو میں آپ کے پاس آتی ہی کیوں؟ یہ کہہ کر اس نے میری چھاتی پہ مکا مارا اور بولی اب جاتی ہوں پھر ملیں گے ۔ اور میرے گلے ملتی ہوئی میرے ہونٹ چوم کہ پیچھے ہٹتی گئی دل تو میرا نہیں کر رہا تھا لیکن اسے جانا بھی تھا اور وہ بیتے ہوئے لمحوں کی یادیں چھوڑتی ہوئی کمرے سے باہر نکل گئی وقت کا کیا ہے وقت تو گزر ہی جاتا ہے پیچھے صرف یادیں رہ جاتی ہیں
فروا کمرے سے نکل گئی اور میں بھی بیڈ پہ لیٹ گیا سکون کی ایک لہر میرے جسم میں دوڑ گئی تھی جیسے میں مکمل ہو چکا تھا بیڈ پہ لیٹتے ہی تھوڑی دیر بعد مجھے نیند آ گئی اور میں سو گیا۔ صبح جب جاگا تو مجھے دیر ہو چکی تھی روٹین سے میں لیٹ تھا نہا دھو کہ نیچے گیا تو فروا بھی کچن میں ناشتہ بنا رہی تھی وہ بھی نہائی ہوئی تھی اور اس کے گیلے بالوں کی وجہ سے اس کی کمر پہ قمیض گیلی ہو رہی تھی کیونکہ امی کی موجودگی کا خدشہ تھا تو میں انتہائی شرافت سے گیا اور کچن میں جا کہ فروا سے امی کا پوچھا تو وہ ہنستے ہوئے بولی کہتیں ہے سر میں درد ہے ابھی اٹھا نہیں جا رہا اب پتہ نہیں سر درد ہے یا کچھ اور ۔ اور ابو؟؟ وہ تو دفتر چلے گئے ہیں جیسے ہی فروا کے منہ سے یہ نکلا میں نے اسے فورا پیچھے سے دبوچ لیا اور دونوں بازو اس کے بازو کے نیچے سے گزارتے ہوئے اس کے سڈول ممے اپنے ہاتھوں میں پکڑے اور لن کو اس کے چوتڑوں میں دبا دیا اور وہ میرے بازو میں ہنستی گئی بدتمیز بس بھی کرو ابھی تک دل نہیں بھرا میں نے اس کی گردن اور گال چومتے کہا تم چیز ایسی ہو کہ دل بھر ہی نہیں سکتا ۔ حوصلہ دیکھو میرا رات اتنا کچھ ہو کہ بھی کھڑی ہوں اور تیس سالہ تجربہ دیکھو ہل نہیں سکتی اب ۔ فروا نے ہنستے ہوئے کہا اس کی بات سے میں بھی ہنسنے لگا اور کہا یار تم تو تازہ تازہ جوان ہو نا وہ اب بڈھی ہو گئی ہیں اس لیے ۔ اور ساتھ اس کے ممے مسلتا گیا ۔ ارے تو بندہ اپنی عمر دیکھ کہ کام کرے نا اس عمر میں کس نے کہا اتنی مروا لیں ۔ فروا نے اسی ٹون میں کہا ۔ اچھا تم آج دن میں انہین سمجھا دینا نا میں نے بھی فروا کو چھیڑا تو ہنس پڑی اور بولی چلیں اب ناشتہ بنانے دیں امی آ نہ جائین مجھے بھی یہ خطرہ تھا تو میں نے بہتر سمجھا کہ امی کو جا کہ دیکھ آوں میں نے فروا سے کہا اوئے امی کو دیکھ آوں کیا ؟ تو وہ معنی خیز انداز میں بولی ہاں ہاں جاو مگر دیکھ کہ ہی آنا کچھ اور نہ کرنے لگ جانا ۔ مجھے اس کی بات خاص تو سمجھ نہ آئی مگر میں امی کے ممرے کی طرف بڑھ گیا اور ان کے کمرے کا دروازہ کھولا تو سامنے کا نظارہ دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے اور آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور میں ایک دم دروازے سے پیچھے ہٹ گیا میرا دل جیسے دھک دھک کرنے لگ گیا امی سامنے لیٹی ہوئی تھیں کہ ان کے جسم پہ صرف قمیض تھی اور شلوار ان کی آدھی ٹانگوں سے نیچے اتری ہوئی تھی اور قمیض کمر تک اوپر تھی اور وہ سائیڈ کے بل لیٹی ہوئی تھیں اور ان کی کمر گانڈ اور گھٹنوں تک ٹانگیں ننگی تھیں ۔ میں نے ایک نظر امی کو دیکھا تو پیچھے ہٹ گیا اور دروازے سے باہر نکل آیا ۔ میں جیسے ہی دروازے سے باہر نکلا تو فروا آگے کھڑی تھی مجھے دروازے سے نکلتے دیکھ کہ وہ اچھل کر تیزی سے میرے سینے سے آ لگی اور مجھے چومنے لگ گئی ۔ میں گھبرا گیا کہ امی کسی بھی وقت اٹھ سکتی ہیں اور میں نے اس کے بازو پکڑے اور اسے سرگوشی میں کہا پاگل کیا ہو گیا امی اٹھ جائیں گی ۔ مگر اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے اور وہ مجھے مسلسل چومے ہی جا رہی تھی ۔ مین یہ صورتحال دیکھ کر بوکھلا سا گیا کہ مجھے اس کے رویے کی کوئی سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ میں نے دونوں بازو اس کی گانڈ کے نیچے سے گزارے اور اسے بازو میں اٹھا لیا اور لے کر کچن کی طرف آ گیا لیکن وہ مسلسل روئے اور مجھے چومے جا رہی تھی ۔ میں نے اسے بازو سے نیچے اتارا مگر وہ مجھ سے الگ نہ ہوئی اور مجھ سے اور چپکتی گئی ۔ مین نے اس کا سر سہلایا اور کہا بتاو تو سہی مسئلہ کیا ہے، اس نے ڈبڈبائی آنکھوں سے مجھے دیکھا اور بولی بھیا لو یو بھیا ۔۔ ارے پاگل تو اس میں رونے والی کیا بات ہے ؟ میں نے اس سے پوچھا۔ ہچکچیاں لیتے ہوئے اس نے کہا کہ امی نے کہا میرے سر میں درد ہے تو میں نے ان کو نیند کی گولی دے دی اور پھر جب وہ سو گئیں تو ان کو ننگا میں نے کیا تھا کہ آپ مجھ سے ہوس پورا کرنا چاہتے تھے یا محبت ہے اور اگر آپ امی کے کمرے میں رک جاتے تو میں سمجھ جاتی آپ میں صرف ہوس ہے لیکن آپ باہر نکل آئے تو ۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے بات ادھوری چھوڑ دی اور ایک بار پھر میرے گلے لگ کہ رونے لگ گئی۔ میں نے اسے دل سے لگایا اور اسے چپ کرانے لگا۔ جبکہ حقیقت یہ تھی کہ اگر مجھے نیند کی گولی کا علم ہوتا تو شائد میں جلدی باہر نا نکلتا لیکن جو ہوا تھا بہتر ہوا تھا ۔ مجں نے اسے فریج سے پانی نکال کہ پلایا اور اسے سینے سے لگا کہ چپ کرایا تو تھوڑی دیر میں وہ نارمل ہو گئی ۔ پھر ہم نے ناشتہ کیا اور میں آفس کے لیے نکلنے لگا تو وہ بولی چلو آو نا امی کی شلوار اوپر کروا جاو میں نے اس کی طرف دیکھا اور نا میں سر ہلا دیا لیکن اس نے میرا بازو پکڑا اور مجھے کھینچتے ہوئے امی کے کمرے کی طرف لے گئی ۔ امی کے کمرے کے پاس جاتے ہی وہ دروازے کے پاس مجھے کھینچتے ہوئے پہنچی مین نے ایک دو بار واجبی سی مزاحمت بھی لیکن اندر سے میرا دل بھی امی کو دیکھنے کا کر رہا تھا دروازے کے پاس پہنچ کر اس نے مجھے رکنے کا اشارہ کیا اور خود کمرے میں داخل ہو گئی ۔ کمرے میں داخل ہو کہ اس نے امی کو تین چار بار اونچی آواز میں پکارا لیکن وہ اسی طرح مدہوش سوئی ہوئی تھیں فروا دروازے پہ آئی اور مجھے اندر آنے کا اشارہ کیا لیکن میں دروازے پہ پہنچ کہ رک گیا ۔ فروا نے امی کے اوپر ہوتے ہوئے ان کے بازو سے پکڑ کر ہلایا مگر امی ہلیں اس کے کھینچنے سے لیکن انہوں نے کوئی رسپانس نہ دیا اس نے امی کے ننگے پیٹ پہ ہاتھ رکھ کہ جھنجورا مگر وہ اسی طرح بے سدھ پڑی رہیں فروا نے مڑ کہ میری طرف دیکھا اور مجھے آنکھ ماری۔ مجھے اس آفت کی پرکالہ کی کوئی سمجھ نہ آ رہی تھی کہ یہ کیا کرنا چاہتی ہے ۔ فروا نے ان کی ننگی گانڈ پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے مجھے دیکھا اور مسکرا کہ امی کی طرف اشارہ کیا میں کچھ بھی سمجھ نہیں رہا تھا فروا نے امی کی اوپری ٹانگ کو پکڑ کر اگے دھکیلا تو امی نیم الٹی ہو گئیں پھر اس نے ان کے اوپری جسم کو بھی الٹا دیا ۔ میں اس کے پیچھے حیران کھڑا تھا کہ یہ کیا کرنا چاہتی ہے ؟ امی کے موٹی بنڈ جب اس کے الٹا کرنے سے ہلی تو میرا لن جیسے پھٹنے والا ہو گیا لیکن میں خود سے کچھ نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ وہ پہلے مجھے امی کے جلوے دکھا کہ پھر امتحان لینے والی بات بھی کر چکی تھی اور مجھے کوئی اندازہ نہ تھا کہ اس کا اگلا قدم کیا ہو گا۔ فروا نے ایک نظر مجھے دیکھا اور ان کے ساتھ بیڈ پہ چڑھ کہ الٹی لیٹ گئی اور اپنی شلوار اتار کر اپنی گانڈ امی کی طرح ننگی کر کہ اشارہ کیا کہ ایک کے ساتھ ایک فری۔ میں اس کے قریب ہوا اور اس کی ننگی گانڈ پہ ایک تھپڑ مار کہ اس کے کان میں کہا مجھے بس ایک یہی چاہیے ۔ اس نے مجھے کہا اور اشارہ کیا یہ یہ دو ہیں دیکھ لو۔ لیکن میں نےامی کو بالکل اگنور کرتے ہوئے فروا کی گانڈ کو چوم لیا وہ پیچھے مڑ کہ مجھے دیکھ رہی تھی میں نے اس کے گورے چوتڑ ہاتھ سے پھیلائے اور اس کی گانڈ کے سوراخ کو زبان کی نوک سے چاٹنے لگا اور اس کی کمر کو سہلایا اور اوپر ہو کہ کہا جانی بس ایک تم ہی ہو میرے لیے مجھے اور کچھ نہیں چاہیے ۔ دل تو میرا بہت کر رہا تھا کہ امی کی طرف دیکھوں لیکن مجھے یقین تھا کہ جتنا صبر کروں گا اتنا پھل پکتا جائے گا۔ فروا اوپر اٹھی اور اپنی شلوار اوپر کی اور میرا ہاتھ پکڑ کہ امی کے پاس بیٹھ گئی ۔ اور میری ٹھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کہ میری آنکھوں میں دیکھا اور میرا چہرا امی کی ننگی گانڈ کی طرف موڑا ۔ لیکن میں نے اسے اپنے سینے سے لگا لیا فروا نے مجھے زور سے بھینچا اور سرگوشی میں بولی لو یو بھیا ۔ مین نے اس کے سر پہ کس کی تو اس نے مجھے چھوڑا اور امی کی طرف مڑی اور کہا کہ ان کو پیٹ سے پکڑ کہ اٹھائیں میں نے امی کے پیٹ کے نیچے سے بازو گزارتے ہوئے ان کو اوپر اٹھایا تو فروا نے ان کے چوتڑوں کو پکڑ کہ مخالف سمت میں کھول دیا تو گلی میں موجود دونوں سوراخ اپنی گہرائی تک سامنے نظر آئے ۔ میں نے ایک نظر دیکھ کہ فروا کو دیکھنا شروع کر دیا جس کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی اس نے مجھے دیکھا کہ میں امی کی طرف نہیں دیکھ رہا تو اس نے امی کی شلوار اوپر کر دی میں نے انہیں بیڈ پہ لیٹا دیا اور ہم کمرے سے باہر نکل آئے ۔ باہر نکلتے ہی فروا ایک بار پھر میرے گلے لگ گئی اور میرے ہونٹ اور گال چوس کہ بولی بھیا جانی لو یو یار ۔۔ اور پھر اچھل کہ میرے گلے لگ گئی۔ میں نے بھی اسے بازووں میں بھر کہ چوم لیا ۔ لیکن وہ ایک دم بولی اب دفتر جاو بہت دیر ہو رہی ہے پہلے ہی بہت دیر کر چکے ہو میں نے کہا ہاں ٹھیک ہے دل تو میرا نہیں کر رہا تھا مگر جانا تو تھا اور پھر میں گھر سے دفتر کی طرف نکل گیا۔
میں دفتر چلا گیا اور دفتر میں میرا دل نا لگا اس لیے میں نے گھنٹے بعد ہی طبیعت خرابی کا بہانہ بنایا اور چھٹی لیکر گھر کی طرف نکل پڑا اور جب دفتر سے جب چھٹی کر کہ گھر پہنچا اور گیٹ کھولا اور اندر داخل ہوا تو سامنے کوئی بھی نہیں تھا میں نے آرام سے دروازہ بند کیا اور اندر داخل ہوا تو پورے گھر میں خاموشی کا راج تھا ۔ میرے دل میں خیال آیا کہ ایک نظر امی کو دیکھ لوں اور میں دبے پاوں ان کے کمرے کے دروازے کی طرف بڑھا اور نیم وا دروازے سے اندر جھانکا تو مجھے حیرت کا ایک شدید جھٹکا لگا امی سائیڈ کروٹ لیٹی ہوئی تھیں اور بیڈ کے نیچے فروا گھٹنے ٹیکے ان کی ننگی گانڈ میں منہ ڈالے ہوئے چاٹنے کی کوشش کر رہی تھی اور اس کا ایک ہاتھ اپنی شلوار کے اندر اپنی پھدی مسل رہا تھا وہ دنیا سے بے خبر امی کی گانڈ کو کھول کر چاٹنے کی کوشش کر رہی تھی میں تو سوچ بھی نہیں سکتا تھا مجھے گھر میں یہ نظارہ ملے گا۔ فروا ارد گرد کے ماحول سے بالکل بے خبر اپنے کام میں لگی تھی اور اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور اس کا جسم ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا۔ میں اس کے پاس کھڑا ہو کہ اسے دیکھنے لگ گیا اور وہ اسی طرح امی کی گانڈ کے اندر زبان پھیرتی رہی کیونکہ امی کی گانڈ موٹی تھی اور وہ سوئی ہوئی بھی تھیں اس لیے وہ زبان کو سوراخ تک نہیں پہنچا پا رہی تھی اگلے ہی لمحے جیسے فروا کو احساس ہوا کوئی اس کے پاس کھڑا ہے تو وہ بجلی کی تیزی سے پیچھے ہٹی اور جب اس کی نظر مجھ پہ پڑی تو اچھلتی ہوئی میرے سینے سے آ لگی اور بولی میرے اندازے سے بیس منٹ لیٹ پہنچے ہو مجھے یقین تھا کہ ضرور جلدی آو گے۔ اس کی سانسیں بہت تیز چل رہی تھیں اور جسم بھی بہت گرم ہو رہا تھا میں نے بھی اسے بازووں میں بھر لیا اور ادھر ہی اس کے ہونٹ چوسنے لگا ۔ اس کے ہونٹ چوستے چوستے میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھیں بند ہو چکی تھیں ۔ میں نے اس کے کان میں سرگوشی کی او گندی لڑکی یہ کیا کر رہی ہو اگر وہ جاگ جائیں تو؟ وہ نہیں جاگ رہی ہیں میں نے ان میں انگلیاں بھی ڈال کہ دیکھا ہے فروا نے شرماتے ہوئے کہا۔ میں نے اسے پکڑا اور دروازے سے باہر لے آیا اور اسے دل سے لگا کہ کہا اوئے یہ لڑکوں والے کام کیوں کرنے لگ گئی ہو اور اس کے چہرے کو چوم لیا ۔ وہ شرماتے ہوئے بولی آپ مجھے ادھر سے چاٹ رہے تھے تو میں دیکھنا چاہتی تھی کہ یہ کیسا نشہ ہے تو۔۔ وہ میرے سینے سے چپکتی گئی اور اس کے گول ممے میرے سینے سے دب گئے ۔ میں نے ہاتھ اس کے کولہوں پہ رکھے ہی تھے کہ اس نے چہرہ میرے سینے سے پیچھے کیا اور بولی بھیا آپ نے وعدہ کیا تھا کہ جیسے میں کہوں گی ویسے کرو گے نا؟ میں نے کہا ہاں کروں گا گڑیا تمہارے لیے تو جان بھی حاضر ۔ اس نے آنکھیں پھیلا کہ پوچھا پکا؟؟ میں نے سر ہلایا تو وہ بولی چلو مجھے امی کی گانڈ چاٹ کے دکھاو۔ میرے چہرے پہ ایک دم الجھن کے تاثرات آ گئے میرے کچھ بولنے سے پہلے ہی وہ پھر بول اٹھی جان دینے کا وعدہ کیا ہے اور ابھی سے ڈر گئے۔ میں نے کہا چلو میں ڈرا تو نہیں لیکن میں تم سے ہٹ کہ کسی اور کی طرف نہیں جانا چاہتا تھا۔ حنا بھابھی کے پاس بھی تو جاو گے تو ایک بار میرے کہنے پہ بھی کر دو۔ اس نے مجھے چھاتی پہ مکا مارا اور میرا ہاتھ پکڑ کہ اندر کمرے میں داخل ہوتی گئی امی کے بیڈ کے پاس جا کہ اس نے امی کو پھر جھنجورا اور ان کو ہلایا مگر وہ نیند کے گولی کے زیر اثر بالکل کچھ نہ بولیں فروا نے بیڈ کی ایک سائیڈ پہ پڑا موٹا تکیہ اٹھایا اور امی کے پیٹ کے آگے رکھا اور مجھے امی کو پکڑتے ہوئے مجھے اشارہ کیا تو میں نے امی کے گداز جسم کو اٹھاتے ہوئے ان کا پیٹ تکیے پہ رکھ دیا امی کی بھرپور موٹی تازی گانڈ کھل کہ سامنے آ گئی اور ان کی گانڈ کا گئرا براون سوراخ اور پھدی کے براون ہونٹ اور ان کے درمیان سوراخ واضح ہو گیا ۔ میں نے فروا کی طرف دیکھا تو اس کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی میں نے اسے گھسیٹ کہ پاس کیا اور کہا فرحی یہ سب ضروری ہے ؟ اس نے کہا ہاں بس دو منٹ کر دو بس ۔ میں نے سر ہلاتے ہوئے اسے چھوڑا اور امی کے چوتڑ پکڑ کہ کھولے اگر فروا نہ ہوتی تو شائد میں اس صورتحال سے لطف لیتا لیکن اس کی موجودگی میں مجھے بالکل اچھا نہیں لگ رہا تھا میں نے مجبورا سوراخ پہ زبان رکھی اور اسے ہلکا ہلکا دبایا تو میری زبان کی نوگ سوراخ میں دھنس گئی ظاہر ہے وہ سوراخ کافی کھلا تھا۔ میں نے نظر اٹھا کہ دیکھا تو فروا مجھے دیکھ رہی تھی اور میرے چہرے پہ بے بسی تھی اس نے میرے چہرے پہ بے بسی دیکھی تو فورا میرے پاس آ گئی اور مجھے پکڑ کہ اٹھا لیا میں امی کے اوپر سے اٹھا تو فروا نے ان کے نیچے ہاتھ ڈال کہ ان کی شلوار اوپر کی اور ان کے نیچے سے تکیہ نکال دیا میں سائیڈ پہ کھڑا اسے یہ کرتا دیکھ رہا تھا۔ ایک چھوٹی لڑکی میرے ہواس پہ ایسے چھا چکی تھی کہ مجھے کچھ سمجھ نہ آتی تھی ۔ فروا مجھے لیکر ان کے کمرے سے باہر آ گئی اور باہر نکلتے ہی میرے گلے لگ گئی میں نے بھی اسے سینے سے لگا لیا اور خاموشی سے اسے چومنے چاٹنے لگا پھر ہم ایک دوسرے کو چومتے اس کے کمرے میں گھس گئے اور پھر ڈوگی سٹائل میں میں نے اس کی گانڈ مارتے اسے فارغ کیا اور امی کے جاگنے سے پہلے ایک بار پھر اس کی گانڈ ماری۔ بعد میں امی بھی جاگ گئین ان کا سر بوجھل تھا لیکن وہ اس سب سے ناواقف تھیں جو ہم نے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ شام میں حنا بھی واپس آ گئی۔ پھر زندگی کے لمحے گزرتے گئےدن پر لگا کہ اڑنے لگے جب بھی حنا میکے جاتی تو فروا میری آدھی بیوی بن جاتی۔ میرے بھی دو بچے ہو گئے اور فروا ان پہ جان چھڑکنے لگی۔ محبت کا سفر دن بہ دن جاری رہا اور پھر وہ دن بھی آ گیا جب اس کی منگنی ایک بہت اچھے نوجوان سے ہو گئی اپنے ہی خاندان میں جس کے دو تین جنرل سٹور تھے پہلے منگنی ہوئی اور پھر شادی ۔ اس کی شادی پہ میں اور وہ بہت روئے بہت دن تک روز ہم روتے ہی رہتے اور سب یہی سمجھ رہے تھے کہ یہ ایک بہن بھائی کا پیار ہے ۔اس کی شادی کے بعد بھی ہمیں جب بھی وقت ملا تو ہم نے اس موقعہ سے فائدہ اٹھایا اور پیار کرتے رہے میرے بھی اب چار بچے ہیں اور فروا کے بھی دو بچے ہیں ۔ اس کے بچے بھی مجھے میرے بچوں کی طرح بابا بولتے ہیں اور وہ ہنستی رہتی ہے اور ہم سب محبت سے رہتے ہیں پردے کے پیچھے کی کہانی ابھی تک پردے کے پیچھے ہے اور زندگی گزرتی جا رہی ہے ۔
یہاں کہانی ختم ہوتی ہے اور کہانی حقیقت میں تو موت تک چلتی رہتی ہے لیکن زیب داستان کے لیے کہانی کو ایک موڑ پہ لا کہ چھوڑنا پڑتا ہے میں جانتا ہوں کہ ابھی اس میں تشنگی کے بہت پہلو ہیں لیکن میرے نقطہ نظر سے کچھ چیزیں ادھوری اچھی لگتی ہیں کہ بعض چیزیں مکمل ہو کہ اپنا حسن کھو دیتی ہیں ۔ سب کا بہت شکریہ سلامت رہیں اور خوشیاں تقسیم کرتے رہیں
ایک تبصرہ شائع کریں for "بہن یا بیوی؟( آخری قسط)"