Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

وائف سوائپنگ

 

ثوبیہ اور بابر کی شادی کو ابھی چار ماہ ہی گزرے تھے اور ان چار ماہ میں کوئی ایسی رات نہیں گزری تھی جس دن انہوں نے ہم بستری نہ کی ہوانسان کی فطرت ہے کہ وہ یکسانیت سے اکتا جاتا ہے ایسا نہ ہوتا تو شاید آج ہمارا طرز سہن بلکل مختلف ہوتا ہم من و سلوی کھا رہے ہوتے

بابر نے ان چار ماہ ثوبی کے ساتھ ہر اس انداز میں رات گزاری تھی جو اسکی سمجھ میں آ سکتا تھا یا جو وہ مختلف فلموں میں دیکھ چکا تھا

آخر کب تک ۔۔ ان چار مہینوں میں وہ یکسانیت کا شکار ہو چلے تھے ثوبی نے چونکہ اس سے پہلے عام گھریلو زندگی گزاری تھی جہاں اسکا چھوٹا سا گھرانہ جس میں اسکے امی ابو ایک بھائی اور دو چھوٹی بہنیں ہی اسکی کل کائنات تھے

ثوبی نے بابر کے ساتھ کبھی بھی اکتاہٹ کا اظہار نہیں کیا اور اسکی تربیت بھی ایسی تھی کہ اس نے بابر کے علاوہ کسی کو سوچا ہی نہیں تھی

دراصل بابر ثوبی کی زندگی میں آنے والا پہلا اور آخری مرد تھا جسے وہ صرف چار ماہ سے جانتی تھی

کچھ دنوں سے دونوں کا ایک ہی معمول بن گیا کمرے میں آئے دروازہ بند کیا کپڑے اتارے چند لمحوں میں ایک دوسرے کو نچوڑ کر سو گئے کبھی یوں بھی ہوجاتا انہوں نے ایک دوسرے کی طرف کمر کی اور سو گئے ثوبیہ جسے پیار سے سبھی ثوبی کہتے تھے نے اپنی فطری حیا اور مشرقی اطوار کے سبب کبھی اسکا ذکر بابر سے نہیں کیا کہ وہ اس یکسانیت سے اکتا چکی ہے حقیقت بھی یہی تھی وہ اکتائی نہیں تھی کیونکہ وہ جانتی تھی بقیہ ساری زندگی یہی معمول ہو گا

یہی وطیرہ ہے اسے انہی حالات میں جینا ہے۔

لیکن بابر پریشان رہنے لگا۔

وقت گزر رہا تھا کہ اچانک ایک دن بازار میں اسے اپنا کالج کے زمانے کا دوست مل گیا عمران کے ساتھ بابر کی گہری دوستی تھی اور وہ دونوں پورے کالج میں دوستی کی ایک مثال تھے

دونوں انتہائی گرمجوشی سے ملے ثوبی اور عمران کی بیوی فاخرہ بھی ساتھ تھیں دونوں نے ایک دوسرے کو اپنی اپنی بیوی کا تعارف کروایا اور انہیں بتایا کہ کالج کے زمانے میں وہ کتنے گہرے دوست رہے تھے پھر حالات نے پلٹا کھایا اور وہ اپنی اپنی مصروفیات میں مگن ہو گئے اور آج تقریباً آٹھ سال بعد یوں اچانک ایک دوسرے سے مل رہے تھے

بابر کے بار بار منع کرنے کے باوجود عمران انہیں قریبی فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ لے گیا وہاں بھیٹتے ہی اس نے ایک ایک مینیو کارڈ ثوبی اور فاخرہ کی طرف اچھالا اور کہا آپ لوگ ہم سب کے لیے آرڈر کریں

ثوبی اور فاخرہ جنہوں نے ابھی تک ایک دوسرے کی طرف خاص توجہ نہیں دی تھی اب ہونکوں کی طرح ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہی تھیں فاخرہ نے پہل کرتے ہوئے ثوبی سے کچھ چیزیں فائنل کیں اور آرڈر کر دیا

بابر اور عمران جسے وہ مانی کہہ کر پکارا کرتا تھا اپنی ہی دنیا میں مگن تھے اتنی دیر میں آرڈر بھی آ گیا اور ان کی باتوں کو کچھ دیر کے لیے بریک لگ گئی اس دوران مانی نے فاخرہ اور ثوبی کی طرف دیکھا وہ دونوں خود کو اجنبی محسوس کر رہی تھیں

مانی نے ثوبی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا بھابھی آپ فاخرہ کے ساتھ آ جائیں اور خود اپنی سیٹ سے اٹھ کر بابر کی سیٹ کی طرف بڑھا جہاں ثوبی بھیٹی ہوئی تھی۔

ثوبی خاموشی سے اٹھ کر فاخرہ کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ گئی یوں ہی خوش گپیوں میں مصروف بابر کی نظر فاخرہ پر پڑی تو وہ ایک دم چونک گیا کچھ پل کے لیے وہ بلکل ساقط فاخرہ کو دیکھے جا رہا تھا پھر مانی کی طرف مڑا اور سرگوشی سے پوچھا یاد ہے ہمارے کالج میں ایک جٹی ہوا کرتی تھی جسے ہم مختلف نام دیا کرتے تھے

مانی لاشعوری طور پر قہقہ مار کر ہنس دیا وہ ہنسے جا رہا تھا اور باقی تینوں کچھ نہ سمجھتے ہوئے اسکی طرف دیکھ رہے تھے

ہاں یہ وہی جٹی ہے جو تمہارے سامنے بیٹھی ہے کالج کے دنوں میں بابر نے کچھ لمحات جٹی کے ساتھ گزارے تھے لیکن جب اسے پتہ چلا مانی اس میں بہت دلچسپی رکھتا ہے اس نے جٹی سے کنارہ کشی کر لی تھی اور آج وہی جٹی مانی کی بیوی بن کر اسکے سامنے بھیٹی تھی

بابر کچھ شرمندہ سا ہو گیا لیکن فاخرہ نے مسکرا کر کہا کوئی بات نہیں میں تو دل میں دعائیں مانگ رہی تھی آپ مجھے نہ ہی پہچان سکو۔ اور اسی لیے میں نے آپکی گپوں میں دخل اندازی نہیں کی تاکہ پکڑی ہی نہ جاوں

تینوں قہقہ مار کر ہنسے لیکن ثوبی جو پہلے ہی سمٹ کر بیٹھی تھی مزید سمٹ کر بیٹھ گئی

مانی نے کافی کوشش کی کہ ثوبی فاخرہ کے ساتھ راہ و رسم بڑھائے لیکن وی اجنبی کی اجنبی ہی رہی

وہاں کچھ دیر بتانے کے بعد وہ چاروں باہر آ گئے ایک دوسرے سے رابطہ نمبر لیے اور گھر واپس آ گئے

اب مانی اور بابر کا فون پر رابطہ ہونے لگا جو ایک دوسرے کی گھر میں دعوت کرنے تک پہنچ گیا

کبھی فاخرہ اور مانی آ جاتے کبھی ثوبی کو بابر انکے گھر لے جاتا لیکن جب سے یی دعوتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا بابر کچھ پریشان رہنے لگا

چونک مانی کی فاخرہ کے ساتھ بہت اچھی انڈرسٹینڈنگ تھی لہذا فاخرہ نے بتا دیا ہوا تھا کہ کالج دور میں ہم کچھ عرصہ تک ایک دوسرے کو پسند کرتے رہے پھر جب بابر کو آپکا پتہ چلا اس نے مجھ سے علیحدگی اختیار کر لی

مانی کو اپنی جگہ اس بات کا دکھ بھی تھا لیکن اب جب اسے یہ سب پتہ چلا تھا اسکی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا اسے کیا کرنا چاہئے

تنہائی میں مانی اور فاخرہ اکثر بابر پر ہی بات کرنے لگے تھے

فاخرہ نے بہت کوشش کی مانی اس طرز پر نہ سوچے لیکن وہ جتنا بھی موضوع تبدیل کرتی بات آ جا کر وہیں پہنچ جاتی

اپنی جگہ بابر بھی فاخرہ کو یاد کر کر کے ہلکان ہوتا رہتا اور ثوبی اندر خانے پک رہی اس ساری کھچڑی سے ناواقف تھی

مانی اکثر و بیشتر فاخرہ سے بابر بن کر ہم بستری کرنے لگا اس سے یہ ہوا کہ فاخرہ نے بھی بابر کو سوچنا شروع کر دیا جب بھی مانی فاخرہ کی ٹانگوں کے درمیان اپنی زبان رکھتا فاخرہ اسکا سر دبا لیتی اور اسے بابر کے نام سے پکارتی

ایک دن جب وی فاخرہ کے پیٹ پر زبان پھیر رہا تھا اس نے پکارا مانی۔۔

عمران نے کہا ۔ نہیں میری جان مجھے بابر کہو۔

فاخرہ نے ایک ٹھنڈی سانس بھر کر کہا کاش۔۔

مانی پاگلوں کی طرح اسے چاٹنے لگ گیا ۔۔

کاش نہیں میری جان

تمہاری یہ کاش میں حقیقت میں بدل دوں گا

کچھ ہی دنوں میں مانی نے فاخرہ کو اس بات پر راضی کر لیا کہ وہ بابر کے ساتھ ایک رات گزار لے

اور یہ موقع انہیں یوں مل گیا جب ایک دن مانی نے بابر کو فون کیا حال احوال پوچھنے پر پتہ چلا ثوبی تو میکے گئی ہوئی ہے

مانی نے جھٹ سے اسے کہہ دیا گھر میں اکیلے کہاں بور ہوتے رہو گے آج رات ہمارے پاس آ جاؤ

اتنے میں شاید بابر کو ثوبی کی کال آ گئی اور ان کا رابطہ منقطع ہو گیا

دراصل جس دن مانی کو ثوبی کے میکے جانے کا علم ہوا اس دن تو وہ واپس آ رہی تھی اور اس دوران کال بھی ثوبی کی ہی تھی جو بابر کو لینے آنے کا کہہ رہی تھی

بابر نے اسے مانی کی کال کے بارے میں بتایا اور کہا اگر کہو تو واپسی پر ان کے ہاں رک جاتے ہیں صبح واپس آ جائیں گے

ثوبی کو بھلا کیا اعتراض ہو سکتا تھا اب تو وہ فاخرہ کی کافی اچھی دوست بن چکی تھی اور اکثر اس سے دل کی باتیں بھی کر جاتی تھی

بابر گھر سے تیاری کر کے نکلا سسرال سے ثوبی کو لیا اور مانی کے گھر پہنچ گیا

آج مانی نے بہت چاو کے ساتھ فاخرہ کو بابر کے لیے تیار کیا تھا

وہ یہ تو نہیں جانتے تھے انہیں کیسے بابر کے برانگیخت کرنا ہے وہ کیسے ان کی ساتھ ہم بستری میں شامل ہو گا لیکن وہ دونوں بھرپور تیاریاں کر رہے تھے

فاخرہ بہت چہک رہی تھی مانی کو مختلف سوٹ نکال کر دکھاتی اور پوچھتی کیسا لگے گا آخر کار وہ تیار ہو ہی گئی

اس نے کالے رنگ کا سوٹ پہنا تھا جس پر انتہائی باریک سلیوز لگی تھیں جن سے اسکے بازو کا دودھیا پن مزید نکھر کر آ گیا تھا گلے سے سینے کے ابھار واضع نظر آ رہے تھے پیٹ اور کمر کا دودھیا پن مزید غضب ڈھا رہا تھا

اس نے سارے گھر میں خاص ائیر فریشنر چھڑکایا تھا بیڈ پر پھولوں کی پتیاں بھی پھیلا دی تھیں فاخرہ نے مانی کو بھی بہت پیار سے تیار کیا تھا

حالانکہ اس نے کئی مرتبہ کہا بھی تھا مجھے تیار ہونے کی ضرورت نہیں لیکن اسنے ایک نہ سنی تھی دونوں نے مسحور کن خشبو لگا رکھی تھی گھر کی صفائی ستھرائی کا بھی بہت احتمام کیا تھا

باہر سے کھانا بھی منگوا لیا تھا

وہ بہت خوش نظر آ رہی تھی۔

لیکن ان کی خوشیوں پر اچانک پانی پڑ گیا جب انہوں نے گھر کے باہر گاڑی سے بابر اور ثوبی کو ایک ساتھ نکلتے دیکھا

وہ جیسے ہی اندر پہنچے انہیں سب کچھ بدلا بدلا لگا

ثوبی اور بابر مسحور ہو کر رہ گئے تھے باقی سب کچھ ٹھیک تھا لیکن مانی اور فاخرہ الجھے الجھے لگ رہے تھے ثوبی نے اس بات کو خاص نوٹ کر لیا تھا موقع ملتے ہی ثوبی نے فاخرہ کو ٹہوکا ۔۔ لگتا ہے آج آپ لوگوں کا کوئی اسپیشل پروگرام تھا اور ہم نے رنگ میں بھنگ ڈال دی۔ فاخرہ نے کوئی جواب نہیں دیا

ہمیں کیوں بلایا پھر کھوتی ۔۔ اس نے قہقہ لگاتے ہوئے فاخرہ کو چھیڑا اس نے بغیر کوئی جواب دیے ثوبی کا ہاتھ پکڑا اور اسے بیڈ روم لے آئی

اندر کا ماحول باہر حال کے ماحول سے بھی بڑھ کر تھا

سرخ پردے لگے ہوئے تھے جن کی خوشبو ہی بتا رہی تھی کہ آج ہی لٹکائے گئے ہیں بیڈ پر بھی شنیل کی سرخ چادر تھی جس کے عین درمیان میں سفید پھول بنے ہوئے تھے اور جا بجا پیلے پھول کی پتیاں بھکری ہوئی تھیں

کمرے میں پھیلی خوشبو اسکے سوا تھی روشنی کے لیے ٹیبل لیمپ جلایا گیا تھا جس کے گرد بھی سرخ کاغذ ہی تھا

فاخرہ نے بیڈ پر بھیٹتے ہی ثوبی کو بھی اپنے ساتھ بھٹا لیا باہر حال میں بابر اور مانی ایک ساتھ بیٹھے تھے لیکن وہ دونوں ہی کسی اور دنیا میں گم تھے بابر گھر کےسحر اردگرد پھیلی خوشبو اور فاخرہ کے جسم میں مبہوت تھا جس پر آتے ہی سب سے پہلے اسکی نظر پڑ چکی تھی وہ کالج کے زمانے میں فاخرہ کے ساتھ گزرے چند دنوں میں کھو گیا ہوا تھا اور اس وجہ سے اس نے کوئی توجہ نہیں دی کہ مانی پر اس وقت کیا گزر رہی ہے اندر ثوبی فاخرہ کو ٹٹولنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن بے سود اس نے فاخرہ کے ماتھے پر ہاتھ رکھا وہ تہ رہی تھی اس نے لاڈ سے فاخرہ کو اپنے کندھے کے ساتھ لگا لیا اور اسے تھپکنے لگی

ثوبی نے اسے دلاسہ دیتے ہوئے کہا پریشان نہیں ہو میں تمہارے ساتھ ہوں فاخرہ کی آنکھیں نم ہو رہی تھیں ثوبی نے اسے ماتھے پر بوسہ دیتے ہوئے کہا میں ہوں نہ تمہارے ساتھ

مجھے بتاو مانی نے کچھ کہا ہے؟ میں پوچھ لیتی ہوں ان سے ۔

نہیں پلیز ۔۔ فاخرہ نے کافی دیر بعد سکوت توڑا تھا

ڈاکٹر کے پاس چلیں؟

نہیں اس کی ضرورت نہیں بس آپ میرے ساتھ رہو فاخرہ نے ہلکے سے کہا

جس پر ثوبی نے کہا کوئی بات نہیں میری جان میں رات بھر تمہارے پاس رہوں گی بابر اور مانی باہر ہال میں سو جاہیں گے۔

نہیں یہاں جگہ کم تو نہیں آپ سب میرے ساتھ رہو ثوبی نے کچھ نہ سمجھتے ہوئے ہاں میں سر ہلا کر کہا نہیں پریشان ہو ہم سب یہیں ہیں

باہر بابر اور مانی انٹرنیٹ میں گھسے اپنے آپ سے بھی بے خود وقت گزار رہے تھے

شام ہو چکی تھی ثوبی نے بابر کو آواز دی اور باہر سے کھانا لانے کے لیے بولا جس پر فاخرہ نے کہا کھانا تو ہم نے منگوا رکھا تھا ثوبی نے کھانا گرم کیا ان دونوں کو باہر ہال میں دیا اور فاخرہ کے لیے لے کر دوبارہ بیڈ روم میں آگئی فاخرہ نے بہت ضد کی کہ ایک ساتھ کھاہیں گے لیکن ثوبی اپنی معصومیت اور انجانے کی وجہ سے سمجھ ہی نہیں پائی اسے خوف تھا کہ جیسی فاخرہ کی ڈریسنگ ہے بابر کے ہوتے اسے شرم محسوس ہو گی وہ فاخرہ کو شرمندگی سے بچانے کیلئے ہلکان ہو رہی تھی

کھانے سے فراغت کے بعد فاخرہ نے خود ہی مانی کو اندر بلا لیا ثوبی جلدی سے بیڈ سےاٹھ کر ایک طرف ہو گئی ثوبی خود کو شرمندہ محسوس کر رہی تھی انکی وجہ سے شاید آج مانی اور فاخرہ کی خاص رات خجل ہو گئی تھی ثوبی نظریں جھکائے ایک طرف کھڑی تھی اسی دوران مانی اسکی طرف متوجہ ہوا۔

ثوبی آپ کھڑی کیوں ہیں بیٹھیں مجھے آپ پریشان لگ رہی ہیں مانی کو ثوبی کی طرف متوجہ پا کر فاخرہ کھسک گئی اور ہال میں بیٹھے بابر کے پاس جا کھڑی ہوئی بابر فاخرہ کے اپنے اتنا قریب دیکھ کر ششدر رہ گیا فاخرہ کے جسم سے اٹھتی مہک اسے مدہوش کر رہی تھی سارہ نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھا لیا

وہ بابر کے اتنا قریب تھی کہ بابر اسکی سانسوں کی گرمی محسوس کر سکتا تھا میرے پاس سوہیں وہ اتنا کہہ کر چل دی بابر نے بھی ہاتھ چھڑانے کی کوشش نہیں کی اور اسکے ساتھ ہو لیا اندر بیڈ روم میں داخل ہوتے ہی ثوبی کی نظر ان دونوں پر پڑی فاخرہ نے بابر کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا وہ جہاں کھڑی تھی وہیں نیچے فرش پر بیٹھ گئی

اسکی سمجھ میں بلکل بھی نہیں آیا کہ یہ کیا ہو رہا ہے

فاخرہ بابر کو چھوڑ کر جلدی سے سارہ کی طرف لپکی اسے اوپر اٹھا کر بیڈ پر بٹھایا اور خود اسکی گود میں سر رکھ کر لیٹ گئی

پاگل ہو ثوبی۔ یہ کیا حرکت کر دی اس نے ثوبی کے دونوں ہاتھ پکڑ کر اپنے باہر کو چھلک رہے ابھاروں پر رکھے

میں اس وقت صدمے میں ہوں مجھے آپ لوگ اپنے ساتھ چاہیں اتنے میں بابر اور عمران بھی فاخرہ کے پاس بیٹھ چکے تھے

بابر فاخرہ میں ڈوبتا چلا جا رہا تھا فاخرہ نے بابر اور مانی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے پیٹ پر رکھ لیا یہ دیکھ کر ثوبی کسی انجانے خوف میں مبتلا ہو گئی اور روہانسے انداز میں بولی مجھے گھر چھوڑ آہیں بابر نے پیٹ سے اپنا ہاتھ اٹھایا اور بولا چلتے ہیں میری جان آپ پریشان نہیں ہو میں آپ کے ساتھ ہوں

فاخرہ نے ہاتھ بڑھا کر ثوبی کو کندھے سے پکڑا اور اسے اپنی طرف نیچے کھینچ لیا

فاخرہ نے ثوبی کے ہونٹ چوستے ہوئے کہا کوئی کہیں نہیں جا رہا

اب ثوبی کو چپ سی لگ گئی تھی اس نے اپنا منہ فاخرہ کے منہ سے ہٹا لیا فاخرہ نے دوبارہ اسکے ہاتھ پکڑ کر اپنے ابھاروں پر ٹکا دیے ثوبی نے ہاتھ ہٹانے چاہے لیکن فاخرہ نے اسے مظبوطی سے پکڑ لیا بیڈ روم ریڈ روم کا منظر پیش کر رہا تھا جہاں پردے سرخ بیڈ پر پڑی چادر سرخ اور ہلکی سرخ روشنی انکے جسموں پر سرخی چسپاں کیے دے رہی تھی مانی نے فاخرہ کے پیٹ سے پلو ہٹایا اور اس پر اپنی زبان پھیرنا شروع کر دی فاخرہ مچل سی گئی

اب مانی نے بابر کا ہاتھ پکڑا اور فاخرہ کی ٹانگوں پر رگڑنے لگا وہ فاخرہ کی قمیض اوپر اٹھائے چلا جا رہا تھا یہاں تک کہ پستان سے بھی اوپر لے گیا بابر یہ سب دیکھ کر آپے سے باہر ہو رہا تھا لیکن اسکی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا فاخرہ نے ایک ٹانگ اٹھا کر بابر کے کندھے پر رکھی اور اسے اپنی طرف دبایا جس سے بابر نیچے جھک گیا یہاں تک کہ اسکا منہ فاخرہ کی ٹانگوں پر آن لگا

ثوبی مزید سمٹ گئی وہ خوفزدہ ہو رہی تھی اتنے میں مانی فاخرہ کی قمیض اتار چکا تھا

بابر نے ثوبی کی طرف دیکھا وہ آنکھیں بند کیے ساکت بیٹھی تھی اس نے دوبارہ اپنا سر فاخرہ کی رانوں پر جھکا دیا وہ اپنا منہ رانوں پر رگڑ رہا تھا فاخرہ پیٹ کے بل ہو گئی اب اسکا منہ ثوبی کی جھولی میں تھا مانی نے اسکی کمر پر زبان پھیرتے ہوئے اوپر گردن کی طرف چلنا شروع کیا تو فاخرہ مچل گئی ۔

بابر ابھی تک رانوں پر اٹکا ہوا تھا مانی نے سر اٹھا کر ثوبی کی طرف دیکھا وہ ہنوز آنکھیں بند کیے پاؤں کے وزن پر ساقط بیٹھی تھی مانی نے موقع غنیمت جانا اور اسکے پاوں کی تلیوں پر اپنی زبان پھیری ثوبی نے جھرجھری لی لیکن خاص حرکت نہیں کی وہ سمجھ سکتی تھی یہ بابر نہیں ہے لیکن وہ آنکھیں بند کیے بابر کو ہی سوچے جارہی تھی وہ یہی تصور کر رہی تھی کہ بابر اسکے پاوں کی تلیوں پر زبان پھیر رہا ہے مانی نے اس خاموشی کا فاہدہ اٹھاتے ہوئے ثوبی کا پلو اٹایا اور کمر چوسنا شروع کردی اتنے میں فاخرہ نے ہاتھ ڈال کر بابر کا بیلٹ پکڑا اور اسے اپنے طرف کھینچا بابر فاخرہ کے اوپر ہی اسکی منہ کے قریب آیا گیا اور وہاں بیٹھی ثوبی کی گردن پر اپنی زبان پھیرنے لگا منی بھی گھٹنوں کے بل کھڑا ہو کر ثوبی کی گردن پر زبان پھیرنا لگا جبکہ فاخرہ بابر کی بیلٹ کھول رہی تھی اور پینٹ کو نیچے کی طرف کھسکا رہی تھی اب کے بار ثوبی کا تصور ٹوٹ گیا کیونکہ وہاں ایک ندو زبانیں تھیں جو اسکی گردن پر اپنی گرمی چھوڑ رہی تھیں اس نے اپنی آنکھیں کھول دیں اور دیکھا فاخرہ بابر کی پینٹ اتار رہی تھی جوکہ گھٹنوں کے بل فاخرہ کے اوپر جھکا ہوا تھا اور اسکی گردن پر اپنی زبان پھیر رہا تھا جب اسکی آدھی پینٹ اتر گئی تو اسنے اٹھ کر مکمل اتار دی اور ساتھ ہی فاخرہ کی شلوار بھی اتار دی ثوبی بڑے انہماک کے ساتھ دیکھ رہی تھی بابر دوبارہ فاخرہ کی رانوں پر جھکا اپنی زبان پھیرتے ہوں ٹانگوں کے درمیان چاٹنے لگا

فاخرہ تڑپ رہی تھی اسے بابر کا اسکی ٹانگوں کے درمیان چاٹنا بہت بھلا محسوس ہو رہا تھا اس نے ثوبی کی جھولی سے سر اٹھا تو مانی نے جھٹ سے اسکی قمیض بھی اتار دی فاخرہ ثوبی کی قمیض اتارنے لگ گئی جس پر اس نے کوئی ردعمل نہیں دیا مانی نے آرام سے ثوبی کو نیچے لٹایا اور اسکی براء چومنے لگا فاخرہ اب گھٹنوں کے بل ژوبی کے اوپر آ گئی اور اسکی چھاتی پر پیار دینے شروع کردیے

فاخرہ اور مانی نے مل کر اسکی ہک کھول دی اور ساتھ ہی اسکے پستان چاٹنے شروع کردیے

مانی نے بھی وہیں اپنا حصہ ڈالا اور بابر نے عین فاخرہ کی ہپس کے درمیان اپنی زبان رکھ دی وہ اوپر سے چاٹتا ہوا نیچے تک چلا جاتا

ثوبی کو بھی مزہ آنا شروع ہوا اور اس نے مانی کی بیلٹ مضبوطی سے پکڑ لی مانی نے جلدی سے بیلٹ کھول کر پینٹ نیچے کی اور انڈر ویر سے ہی باہر نکال کر اپنا ثوبی کے ہاتھ میں دے دیا جسے ثوبی نے مضبوطی سے پکڑ لیا بابر نے فاخرہ کو چھوڑ کر ثوبی کو چاٹنا شروع کر دیا

اب یہ تینوں ہی ثوبی کو چاٹ رہے تھے

ثوبی کے ہاتھ میں تنے ہوئے بابر کے راڈ سے مادہ سا نکلا جسے فاخرہ نے جلدی سے چاٹ کر اپنا منہ ثوبی کے منہ میں ڈال دیا اب وہ دونوں بڑی شدت سے ایک دوسرے کی زبان چاٹ رہی تھیں ثوبی نشے میں چور ہو رہی تھی وہ خود بھی نہ سمجھ پائی تھی کہ کب وہ بھی اس سارے کھیل کی ایک ماہر کھلاڑی کی حیثیت میں شامل ہو چکی تھی بابر جو ابھی تک فاخرہ اور ثوبی کی چاٹ رہا تھا فاخرہ نے اسے بالوں سے پکڑ کر نیچے لٹایا اور خود اسکے منہ پر بیٹھ گئی اور جھکتے جھکتے اسکے راڈ پر منہ لے جاکر چاٹنا شروع کردیا فاخرہ بابر کے منہ پر یٹھ کر رگڑ بھی رہی تھی اور ساتھ بابر کا چوس بھی رہی تھی

مانی نے ثوبی کو انکی طرف اشارہ کیا ثوبی مسکرا دی اور ساتھ ہی اٹھ کر فاخرہ کے ساتھ بابر کا چاٹنا شروع کردیا مانی نے بھی بھرپور ساتھ دیا اور بابر کا چاٹنے میں ان دونوں کے ساتھ شامل ہو گیا۔

کچھ دیر بعد ثوبی کو طلب ہوئی تو اس نے مانی کو اشارہ کیا اور وہ بھی بابر کے ساتھ جڑ کر لیٹ گیا ثوبی اسکے منہ پر بیٹھ کر اپنی بابر کے منہ پر رگڑتے ہوئے مانی کے راڈ پر جھک گئی اور اسے خوب چوسنا شروع کر دیا

یہ 69/69 کا ایک انتہائی ہوس انگیز  نظارہ تھا

اب ثوبی نے آنکھیں بند کرکے خود کو بابر کے منہ پر بیٹھا ہوا محسوس کرنے کی کوشش کی

لیکن اس پر مانی کی چلتی ہو زبان کی شدت اور اسکے منہ میں لیس دار مادہ چھوڑتا ہوا مانی کا راڈ یہ سب اسے تخیل میں بابر کا کیسے ہونے دے سکتے تھے اس نے اوپر سے نیچے تک زبان پھیرتے ہوئے مانی کی رانوں پر اپنا نرم ہاتھ پھیرا وہاں نرم بال جو بابر کی رانوں پر نہیں تھے اور جب وہ مانی کے منہ پر رگڑتی تو اسکا ننگا پیٹ مانی کی چھاتی پر سخت بالوں پر رگڑ کھاتا جس سے وہ بہت سکون محسوس کر رہی تھی

اس نے ایک بار پھر آنکھیں بند کیں اور سوچا وہ رکھیل ہے وہ ایک فاحشہ ہے جو کسی غیر مرد کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے ثوبی کا بہت دل چاہا کہ بابر اسکو دیکھے اس نے بابر کی طرف دیکھا جسکا منہ مکمل ڈھکا ہوا تھا اسکے منہ پر فاخرہ کی لہراتی بل کھاتی ہپس ہی نظر آ رہی تھیں ثوبی مانی کے اوپر سے اٹھ کر فاخرہ کے بالوں میں ہاتھ ڈالا مانی نے ثوبی کے ہپس پکڑ کر دوبارہ اپنے منہ کے اوپر کھینچ لیا لیکن اسکے ہاتھ فاخرہ کے بالوں میں ہی تھے جس سے فاخرہ اسکی طرف کھنچی چلی آئی ثوبی نے فاخرہ کا منہ اپنے منہ کے قریب کیا اور دونوں نے ایک دوسرے کے ہونٹ کاٹنا شروع کر دیے بابر بھی اٹھ گیا اور یہ نظارہ دیکھنے لگا مانی نے ثوبی کی ہپس بہت زور سے پکڑ رکھیں تھیں اور اپنے منہ پر گھسیٹ رہا تھا ثوبی نے فاخرہ کے بال پکڑے ہوئے تھے اور انتہائی نشے میں تھی جبکہ فاخرہ گھٹنوں کے بل ایسے بیٹھی تھی کہ بابر کا بس نہیں چل ریا تھا وہ اس میں گھس ہی جائے

بابر نے ایک آخری بار فاخرہ کی کمر سے زبان پھیرنا شروع کی اور نیچے تک چلا گیا فاخرہ نے ایک لمبی آہ بھری۔۔۔

آہ ہ ہ۔۔۔۔۔

بابر نے موقع ضائع کیے بغیر اپنا فاخرہ کے درمیان فٹ کیا اور ایک بہت زور دار جھٹکے سے پورے کا پورا اندر گھسیڑ دیا

فاخرہ کو نہ اسکی توقع تھی اور نہ ہی عادت بے ساختہ اسکے منہ سے ایک زور دار چیخ نکلی۔

اوچ۔۔۔۔ اوی۔۔۔ آخ۔۔۔۔۔۔

ثوبی کو اچانک سمجھ نہ آئی کہ ہوا کیا ہے اسنے فوراً فاخرہ کے بال چھوڑ دیے

بابر نے دوسرا جھٹکا مارتے ہوئے ثوبی کو بالوں سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا وہ منہ کے بل بابر کے پاس آن گری

مانی جلدی سے اٹھا اور فاخرہ کو کمر سے پکڑ کر گھٹنوں کے بل کردیا بابر نے ثوبی کو منہ نیچے کو دبایا ہوا تھا اور زور زور سے جھٹکے مار رہا تھا

آہ بابر۔۔۔۔۔ آرام سے فاخرہ چلائی

مانی یہ دیکھ کر شدید کرب میں مبتلا ہو رہا تھا ثوبی کا منہ بابر کی طرف تھا اور ہپس مانی کی طرف اوپر اٹھی ہوئی تھیں جبکہ فاخرہ اسکے بلکل ساتھ گھٹنے ٹیک کر بابر کے زوردار جھٹکے سہہ رہی تھی جبکہ اسکا منہ مانی کی طرف تھا۔

اب کی بار مانی نے ثوبی کے ہپس پر ایک زوردار طمانچہ مارا جس سے وہ ایک دم چیخ اٹھی اسکی دودھیا ہپس پر مانی کے پنجے کا نشان ابھر آیا دوچار مزید تھپڑوں سے اسکا پورا پچھواڑا لال سرخ ہو گیا اس کا اب دل چاہ رہا تھا کوئی اسے توڑ مروڑ کر رکھ دے۔

مانی نے بھی محسوس کر لیا اب لوہا گرم ہے چوٹ لگا دینی چاہیے

اس نے ثوبی کے عین درمیان فٹ کیا اور ایک زور کے جھٹکے سے پورا اندر ڈال دیا

ثوبی کے پورت جسم نے جھر جھری لی اور بے ساختہ اسکی چیخ نکل گئی

بابر جو یہ نظارہ دیکھ رہا تھا اس پر غصے کی ایک شدید لہر دوڑ گئی

مانی کا بھی یہی حال تھا ثوبی اور فاخرہ کی چیخیں کمرے میں بلند سے بلند ہو رہی تھیں جبکہ بابر اور مانی کے جھٹکوں کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا

اہ۔۔ آہ

آخ

اوی

او مرگئی

ہائے میں گئی

مرگئی۔

اوووووووووو۔

چاروں کی آوازیں اور چاروں کے چوتڑوں کی ٹکرانے سے پیدا ہونے والی آوازیں کمرے میں ایک مسحور کن تاثر پیدا کر رہی تھی

اور اب چاروں نے ایک ساتھ لمبی آہیں بھریں

وہ چاروں ایک ساتھ فارغ ہو گئے تھے

چاروں کچھ ہی دیر میں نڈھال ہو کر وہیں بیڈ پر ایک دوسرے کے اوپر ڈھ گئے۔

نیچے ثوبی تھی اسکی ہپس پر فاخرہ کا سر ٹکا ہوا تھا

فاخرہ کی ہپس پر بابر کا سر تھا اور مانی کا سر ثوبی کی کمر پر تھا

وہ اسی حالت میں بے سدھ پڑے سو گئے کسی میں اتنی ہمت نہ ہوئی کہ اٹھ کر کپڑے پہن لے

اور وہ چاروں چاہتے بھی نہیں تھے کہ کوئی ایک یہاں سے کھسکے۔(ختم شد)

 

 

ایک تبصرہ شائع کریں for "وائف سوائپنگ "