Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

بھابھی کی جان

 



دوستوں یہ ان دنو ں کی بات ہے جب میں ہائی سکول میں پڑھتا تھاتب میرے مکان مالک کی بہو تھی جو بانجھ تھی ۔ اس کا نام عاصمہ تھا۔وہ دبلی پتلی گوری چٹی اورخوبصورت عورت تھی۔ یہ تب کی بات ہے جب میں نے اپنی ذندگی میں سیکس کو محسوس کیا تھا۔ اسکول سے واپسی پر راستے میں ایک بک سٹال آتا تھا۔ میں اس پر رک کر مختلف کتابیں دیکھا کرتا تھا جس میں ہوس کی آگ، شباب ایک عذاب اور دوسری بہت سی سیکس کی کتب شامل تھیں۔ لیکن کبھی لینے کی ہمت نہیں ہوئی تھی۔
میرا ایک دوست تھا ماجدتھا۔ ایک دن میں اس کے ساتھ اس کے گھر گیا وہاں اس نے مجھے سیکس کی ایک کتاب دی جو میں گھر میں چھپ چھپ کر پڑھتا تھا۔ اسے پڑھ کر میرا لن کھڑا ہو گیااور مجھ پہلی بار چوت ، ممے اور گانڈ جیسی چیزوں کا پتہ چلا تھا۔ اب میں اکثر ایسی کتابیں پڑھا کرتا تھااور میرا عورتوں ، لڑکیوں کو دیکھنے کا نظریہ بدلا ورنہ اس سے پہلے میں سب کو بہنیں ہی بناتا تھا۔بس یہاں سے ہی کہانی شروع ہوتی ہے۔ ہمارے گھر میں وی سی آر تھا اور ہماری مکان مالک کے بیٹے سے خوب دوستی تھی۔ وہ ہمارے گھر میں فلم دیکھتے تھے۔ایک دن میں ایک فلم لایا، انگلش فلم تھی سپیسم جس میں ۳ نیوڈ سین تھے۔ مجھے معلوم تھا کہ انگلش فلم میں نیوڈ سین ہوتے ہیں لیکن عاصمہ بھابی کو نہیں پتہ تھا۔ میں گھر آیا تو امی گھر نہیں تھیں وہ بازار گئی ہوئی تھیں اور چابیاں عاصمہ بھابی کو دے کر گئی تھیں۔ میں وی سی آر پر فلم لگانے لگاتب عاصمہ بھابی پوچھنے لگی کہ کیا لگا رہے ہو عادل۔ میں نے کہا انگلش فلم ہے سپیسم سانپوں کی فلم ہے۔ بھابی بولی میں بھی دیکھ لوں۔ میں نے کہا نہیں بھابی آپ ڈر جاؤ گی۔ تو بھابی بولیں نہیں تم نہیں ڈروگئے تو میں کیوں ڈروں گی۔ تم لگا لو۔خیر میں نے فلم لگالی اور بھابی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنے لگا۔ فلم میں ایک سین آیا جس میں ایک لڑکی نہا رہی ہوتی ہے تو ایک سانپ آتا ہے اور لڑکی کی چوچی پر کاٹتا ہے جس سے لڑکی مرجاتی ہے۔ یہ دیکھ کر بھابھی کہتیں ہیں ہٹاؤ اسے یہ گندی فلم ہے۔ میں نے کہا بھابھی آپ جاؤ یہ ایڈوینچر فلم ہے۔ بھابھی بولی یہ کیسی فلم ہے جس میں لڑکی نہا رہی ہے اور وہ بھی ننگی۔ میں نے کہا یار بھابھی جاؤ اور مجھے دیکھنے دو۔بھابی گئیں نہیں اور دیکھتی رہی۔ 15 منٹ بعد ایک کس سین آیا بھابھی چپ رہی۔ پھر آدھے گھنٹے بعد ایک اور ننگا سین آیا۔ بھابھی پھر بھی چپ رہی۔ آخر میں بھابھی ڈر بھی گئیں جب سانپ کو مارتے ہیں۔ وہ مجھ سے کہنے لگئیں کہ بہت گندی فلم تھی۔ ایسی فلمیں مت دیکھا کرو۔ وہ مجھ سے آنکھیں بھی نہیں ملا رہی تھیں۔ خیر بات آئی گئی ہو گئی۔
کبھی کبھی بھابھی مجھے پڑھاتی بھی تھیں۔ ایک دن بھابھی مجھے بیالوجی پڑھا رہی تھیں اورفراگ سیکس چیپٹر تھا۔ بھابھی نے جو کپڑے پہنے تھے وہ بھی سفید تھے بالکل بھابھی کی طرح اجلے۔ کپڑے سوراخوں والے ڈیزائن کے تھے۔ بھابھی نیچے برانہیں پہنتی تھی۔ مجھے اس میں سے بھابی کے نپل دکھ رہے تھے۔ میں نے بھابھی سے پوچھا یہ سیکس میں کیا ہوتا ہے اور فراگ کے بچے کس طرح پیدا ہوتے ہیں۔ بھابھی ڈر گئی کہ یہ میں نے کیا پوچھ لیا ہے۔وہ بولی یہ ایک پراسس ہوتا ہے جسے کرنے کے بعد فراگ انڈے دیتا ہے۔ میں نے کہا یہ کیسے ہوتا ہے تو بھابھی بولی کتاب میں سب لکھا ہے پڑھ لو وہاں سے۔ میں نے پوچھا بھابھی کیا آدمی بھی سیکس کے بعد انڈے دیتا ہے۔ یہ سن کر بھابی ہنس دی اور بولی نہیں پاگل عورتیں بچے پیدا کرتیں ہیں اور میرے گال پر پیار سے نوچنے کر بولی بہت بے وقوف ہو تم تو۔میں نے پوچھا بھابھی کیسے سیکس کیا جاتا ہے۔ بھابھی بولی ۔ یہ بھی پوچھا جاتا ہے۔ جب تو بڑا ہوگا خودہی پتا چل جائے گا۔ میں نے کہا بھابھی آپ نے کبھی سیکس نہیں کیا ہے ؟ آپ کی تو شادی ہو چکی ہے پر آپ نے بچہ نہیں دیا ہے۔ بھابھی میرے اس سوال پر بهوچنگا کر رہ گئی۔ان کا چہرہ لال ہو گیا اور وہ نیچے چلی گئی۔اس کے بعد کافی دنوں تک میں نے بھابھی کی شکل نہیں دیکھی۔جب میں ان کے پاس پڑھنے کو گیا تو مجھے ان کے نوکر نے واپس کر دیا۔ پھر ایک دن میں فلم لایاسپائڈرمین اور بھائی صاحب کو بلالیا فلم دیکھنے کے لیے۔ان کے ساتھ بھابھی بھی آگئی۔سردیوں کے دن تھے۔ ہم سب ایک بستر میں لیٹے ہوئے تھے۔ بھابھی میر ے اور بھائی صاحب کے درمیان میں تھی۔فلم دیکھتے دیکھتے ہی بھابھی سو گئی۔ اور رضائی میں ہی ان کی ٹانگوں سے قمیض ہٹ گئی۔میں فلم دیکھ رہا تھا۔میں نے لیٹے ہوئے کروٹ لی ۔ دیکھابھابھی سو رہی ہے۔میرا ہاتھ نیچے بھابھی کی ٹانگوں سے لگا۔ مجھے احساس ہو ا کہ بھابھی کی قمیض اوپر اٹھی ہے۔میں نے ہمت کرکے قمیض تھوڑی اور اوپر اٹھاکربھابھی کا پیٹ سہلانہ شروع کردیا۔ان کے نرم و ملائم پیٹ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے مجھے عجیب سے سرور مل رہا تھا۔ساتھ ساتھ میں بھابھی کو بھی دیکھ رہا تھاکہ وہ جاگ نہ جائیں۔ بھابھی گہری نیند میں تھی ۔ ان کو پتہ نہیں چل رہا تھا۔ پھر میں نے بھابھی کی شلوار میں آہستہ سے ہاتھ ڈالا اور ان کی رانیں سہلانہ شروع کر دیں۔ میرا لن شلوار میں کھڑا ہو کر جھٹکے کھا رہا تھا۔ بھابھی کی رانیں سہلاتے سہلاتے میں جھڑ گیا۔میں اٹھ کر باتھ روم گیااور اور لن صاف کیا۔ اور دوبارہ بستر میں آکر لیٹ گیا۔ بھابھی اب جاگ رہی تھی۔میں ڈر رہا تھا کہ شاید ان کو پتہ چل گیا ہے لیکن ان کی طرف سے خاموشی پا کر مجھے کچھ اطمینان ہوا۔ فلم ختم ہوئی تو بھائی صاحب اور بھابھی اٹھ کر چلے گئے۔ اگلے دن میں بھابھی کے پاس پڑھنے گیاتو وہ مجھے غصے سے دیکھ رہی تھی۔ میں پاس بیٹھا تو وہ مجھے کہنے لگئیں کہ رات کو میری ٹانگوں کے ساتھ کیا کر رہے تھے۔ میں نے کہا کچھ نہیں ۔ وہ کہنے لگی ابھی تمہاری امی کو شکایت لگاتی ہوں۔ میں رونے لگامجھ معاف کر دیں آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔پھر کتاب نکال کر پڑھنے لگا۔ کچھ دیر بعد بھابھی مجھ سے پوچھنے لگی میں تمہیں کیسی لگتی ہوں۔ یہ بہت ہی عجیب سوال تھا۔ میں پریشان ہو گیا۔ میں نے کہا بھابھی مجھے آپ بہت اچھی لگتی ہو۔ آپ بہت پیاری ہو۔بھابھی مجھ سے پوچھنے لگی تمہیں میرے پیر سہلانہ اچھا لگتا ہے۔ میں بھابھی کی طرف دیکھنے لگااور کہا ہاں بھابھی۔ بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ ان کے نرم نرم ہاتھ کا لمس پاتے ہی میرے جسم میں چیونٹیاں رینگنے لگئیں۔انہوں نے میرا ہاتھ اپنی ٹانگوں پر رکھ دیا۔ میں ان کو سہلانے لگا۔ مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ بھابھی پوچھنے لگی عادل کیا تمہا را دل کرتا ہے کہ اپنی بھابھی کو ننگا دیکھو۔ میں نےکہابھابھی کرتا تو ہے اور کبھی کبھی زینے پر سے جھانک کر آپ کو نہاتے ہوئے بھی دیکھ لیتا ہوں۔ یہ سن کر بھابھی شرما گئی۔ ہائے یہ سب کب ہوا مجھے تو پتہ بھی نہیں چلا۔ میں نے کہا بھابھی بس آپ کی کمر ہی نظر آتی ہے اور کچھ نہیں دیکھا۔بھابھی بولی کیا تم سچ میں اپنی بھابھی کو ننگا دیکھناچاہتے ہو۔ تمہاری بھابھی بہت سندر ہے؟ میں نے شرماتے ہوئے کہا جی بھابھی۔ بھابھی بولی تم نے پہلے مجھ سے کیوں نہیں کہا ۔ میں نے کہا کیا بھابھی آپ سچ میں مجھے ننگی ہو کر دکھاؤ گی۔یہ سن کر بھابھی کھلکھلا کر ہنس دی اور کہنے لگی میرے بھولے دیور راجا۔ کہو تو ابھی ہو جاؤں۔ یہ سنتے ہی میں بھابھی سے لپٹ گیا۔بھابھی مجھے پیار کرتے ہوئے بولی لو جیسا چاہے دیکھ لو۔ پر تم کو قسم ہے چودنا نہیں۔ میں نے پوچھا چودنا کیا ہوتا ہے۔ بھا بھی بولی وہ بھی سکھادوں گی ابھی صرف مجھے ننگاکرو اور پیار کرو۔ میں نے بھابھی کی قمیض اتاری اب بھابھی برا اور شلوار میں تھی۔ نیٹ کی برا میں سے دودھ کی طرح سفید چھاتیاں جھلک رہی تھی۔ بھابھی پھر گھوم کر بولی لو اب بر ا اتا ر کر پورا نظارہ کرو۔ میں نے برا کا ہک کھول دیا اور بھابھی نے برا اتار کر میرے سامنے منہ کیا۔ کیا مست نظارہ تھا۔ دو خوبصورت تربوز کی طرح کی چھاتیاں جن پر براؤن رنگ کے نپل تھے۔ میں تو پاگل ہو رہا تھا یہ منظر دیکھ کر۔ بھابھی کا جسم بے داغ اور دودھ کی طرح سفید تھا بس نپل براؤن تھے باقی سب کچھ سفید تھا۔ میرا لن لوہے کی اکڑا ہو تھا ۔ بھابھی نے مجھے اپنے ساتھ چمٹا لیا۔ساتھ میں بھابھی نے میرے کپڑے بھی اتروا دیئے ۔میں نے بے اختیار بھابھی کے گالوں کو چومنا شروع کر دیا۔ پھر میں نے بھابھی کے ہونٹوں پر کس کیا۔ بھابھی بولی ایسے نہیں اور میرے ہونٹ اپنے ہونٹ میں دبا کر میرے ہونٹ چوسنا شروع کر دیے۔مجھے بہت مزا آرہا تھا میں نے بھی بھابھی کے ہونٹ چوسنا شروع کر دیے ان کے ہونٹوں کا رس مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ میں لگا تار بھابھی کے ہونٹو ں کا رس 10 منٹ تک پیتارہا۔ اس دوران میرے لن نے جھٹکا کھاتے ہوئے پانی چھوڑ دیا۔ بھابھی بولی میرے راجا اتنی جلدی خلاص ہوگئے۔میں بولا بھابھی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا۔ بھابھی ہنس کر بولی کیا اپنی بھابھی کا دودھ نہیں پیو گئے۔میں نے کہا بھابھی کیوں نہیں پیؤگا۔ یہ سنتے ہی بھابھی نے اپنی چوچی میرے منہ میں ڈال دی جسے میں مزے سے چوسنے لگا۔بھابھی کی میٹھی میٹھی چوچیاں چوسنے کا بہت مزا آرہا تھا۔ میں لگاتار چوچی چوس رہا تھا۔ بھابھی نے میرا ہاتھ اپنی شلوار کے اندر چوت کے اوپر رکھ دیااور بولی اس کو سہلاؤ۔میں نے ذورذور سے سہلانہ شروع کر دیا۔ 5 منٹ بعد بھابھی کی چوت نے پانی اگلنا شروع کر دیا اور بھابھی نے مجھے پیار سے چومنا شروع کر دیا۔ میں ذندگی میں پہلی بار عورت کے جسم کی لذت سے آشنا ہوا تھا۔میں پھر فارغ ہو گیا۔ بھابھی بولی دھت جب دیکھو دھار مار دیتا ہے۔ ابھی اناڑی ہے نا۔ کچھ نہیں ہوتا سب سکھا دوں گی۔پھر بھابھی نے اور میں نے کپڑے پہن لیے ۔ بھابھی کہنے لگی۔اب مجھ تنگ نہیں کرنا جب پیار کرنا ہو ، دن میں میرے پاس آجانا۔چلو اب پڑھائی کرتے ہیں۔میں نے کہا بھابھی یہ تو بتا دو چودنا کس کو کہتے ہیں ۔ بھابھی بولی یہ جو لن ہے اس کو کھڑا ہونے کے بعد چوت کے سوراخ میں ڈال کر جھٹکے مارتے ہیں اور فارغ ہوتے ہیں اس کو چودنا کہتے ہیں۔میں نے پوچھا کیا بھائی صاحب بھی آپ کو ایسے ہی چودتے ہیں۔ بھابھی بولی اور نہیں تو کیا۔میں نے کہا بھابھی میں بھی آپ کو چودوں گا۔ بھابھی بولی نہیں ابھی تم بہت چھوٹے ہو۔جب بڑے ہو جاؤ گئے پھر جیسے چاہے چودنا۔ ابھی اوپر سے ایسے ہی مزے لو۔ کیا اس طرح مزا نہیں آتا۔ میں نے کہا آتا ہے۔تو بھابھی بولی تو پھر اور کیا چاہی ہے۔ پھر میں بھابھی سے روز یوں ہی پڑھتا کبھی چوچی چوستے ہوئے۔ کبھی چوت میں انگلی کرتے ہوئے ، کبھی ٹانگیں سہلاتے ہوئے۔چوچی تو روز ہی چوستا تھا کیونکہ چوچی چوسنے میں بہت مزا تھا۔
ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺑﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺎﻓﯽ ﻣﺰﮮ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﺳﺖ ﻣﺎﺟﺪ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ۔ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ’’ ﺍﺗﻨﺎﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺍﮨﻢ ﮐﺎﻡ ﺗﻮ ﮐﺮﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ ‘‘ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ’’ ﺍﺏ ﺑﺎﻗﯽ ﮐﯿﺎ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ‘‘ ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﯾﺎﺭ ﺑﮩﺖ ﺑﺪﮬﻮ ﮨﮯ ﺗﻮ، ﺍﺑﮯ ﺍﺏ ﭼﻮﺩ دے ﺍﭘﻨﯽ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﻮ، ﺍﺻﻞ ﻣﺰﮦ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ‘‘ ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﯾﺎﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﭼﻮﺩﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ ‘‘ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﺳﻦ ﮐﺮ ﮨﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﺎ۔ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ’’ ﯾﺎﺭ ﮐﯿﺴﺎ ﻣﺮﺩ ﮨﮯ ﺗﻮ؟ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﻧﻨﮕﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭼﻮﺩﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ ‘‘ ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ’’ ﯾﺎﺭ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ ،ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁﺝ ﺗﮏ ﮐﺴﯽ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ‘‘ ۔ ﻭﮦ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ’’ ﯾﺎﺭ ﺗﻮ ﺑﮭﯽ ﭘﺎﮔﻞ ﮨﮯ،ﺁﺝ ﺗﺠﮭﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ، ﺍﺳﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮﺗﺠﮭﮯ ﺳﺐ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ‘‘ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺳﯽ ﮈﯼ ﺍﭨﮭﺎ ﻻﯾﺎﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮮ ﮐﺮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ’’ ﯾﮧ ﻟﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ‘‘ ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﯽ ﮈﯼ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﺮ ﺁﮔﯿﺎ۔ ﺍﻣﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺳﻮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔ﻣﯿﮟ ﭼﭗ ﮐﮯ ﺳﮯ ﺍ ﭘﻨﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﮔﯿﺎ، ﺩﺭﻭﺍﺫﮦ ﺑﻨﺪ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﯽ ﮈﯼ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﺎ۔ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰ ﻣﺮﺩ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﻨﮕﮯ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﺍﯾﺴﯽ ﻓﻠﻢ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﺠﮭﮯ ﻋﺠﯿﺐ ﺳﺎ ﻣﺰﮦ ﺁﻧﮯ ﻟﮕﺎ۔ﻣﺮﺩ، ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﭼﮭﺎﺗﯿﺎﮞ ﭼﻮﺳﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﻣﺮﺩ ﮐﺎ ﻟﻦ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﮯ۔ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﺮﺍﮨﯿﺖ ﺳﯽ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﭘﮭﺮ ﻣﺮﺩ ﮐﺎ ﻟﻦ ﺗﻦ ﮐﺮ ﺭﺍﮈ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﺳﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﭼﻮﺕ ﮐﮯ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻟﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭﺍﺳﮯ زﻭﺭ زﻭﺭ ﺳﮯ ﺟﮭﭩﮑﮯ ﻣﺎﺭﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﺎﺭﻍ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﻓﻠﻢ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﻟﻦ ﺑﺮﯼ ﻃﺮﺡ ﮨﭽﮑﻮﻟﮯ ﮐﮭﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﺷﺪﯾﺪ ﮐﻤﯽ ﻓﯿﻞ ﮨﻮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺎﺟﺪ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﻓﻠﻤﯿﮟ ﺩﯾﮟ۔ﺍﺏ ﻣﯿﺮاﻣﻦ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎﺟﻮ ﻓﻠﻢ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺗﮩﯿﮧ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺏ ﮐﯽ ﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﭼﻮﺕ ﮐﺎ ﻣﺰﮦ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺭﮨﻮﮞ ﮔﺎ۔ ﺍﮔﻠﮯ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺑﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﭨﯽ ﻭﯼ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺎ۔ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﭘﮑﮍ ﻟﯿﺎ۔ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﺎ ﻧﺮﻡ ﻭ ﻣﻼﺋﻢ ﮨﺎﺗﮫ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﻟﻦ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔ﺍﺱ ﺩﻥ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻧﮯ ﭘﻨﮏ ﮐﻠﺮ ﮐﯽ ﻗﻤﯿﺾ ﺍﻭﺭ ﺳﻔﯿﺪ ﺷﻠﻮﺍﺭ ﭘﮩﻨﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﭘﻨﮏ ﺭﻧﮓ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﮔﻮﺭﮮ ﺟﺴﻢ ﭘﺮ ﺑﮩﺖ ﺑﮭﻼ ﻟﮓ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﭼﯿﻦ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﮯ ﺗﺎﺑﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ ’’ ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ۔ﺁﺝ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺍﺟﺎ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ‘‘ ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﻮ ﺑﻮﻻ ’’ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﭼﻮﺩﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ‘‘ ۔ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﺑﻮﻟﯽ ’’ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺐ ﻣﻨﻊ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﮍﮮ ﮨﻮ ﺟﺎﻧﺎ ﭘﮭﺮ ﺟﺐ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﺮﻧﺎ۔ ﻣﯿﮟﻧﮯﮐﮩﺎ ’’ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﺁﺝ ﮨﯽ ‘‘ ۔ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﮔﺎﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﮐﺲ ﮐﯽ ۔ ﻭﯾﺴﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ ﺑﺎﺭ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﺳﮯ ﻣﺰﮮ ﻟﮯ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﺩﻥ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻟﮓ ﮨﯽ ﻓﯿﻠﻨﮕﺰ ﺗﮭﯿﮟ۔ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﮔﺎﻟﻮﮞ ﭘﺮ زﺑﺎﻥ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﺍﺳﮯ ﺳﮩﻼﻧﮯ ﻟﮕﺎ۔ﭘﮭﺮ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﮨﻮﻧﭧ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﮐﺲ ﮐﯽ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﮨﻮﻧﭧ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﮑﺮ ﭼﻮﺳﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﺌﮯ۔ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ زﻭﺭ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﮨﻮﻧﭧ ﭼﻮﺱ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ زﺑﺎﻥ ﭼﻮﺳﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ۔ﺍﻑ ﮐﯿﺎ ﻣﺰﮮ ﺩﺍﺭ ﺗﮭﯽ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ زﺑﺎﻥ ﺍﯾﺴﺎ ﻟﮓ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺷﮑﺮ ﭼﺎﭦ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ۔ 15 ﻣﻨﭧ ﮨﻮﻧﭧ ﺍﻭﺭ زﺑﺎﻥ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﺳﮯ ﻗﻤﯿﺾ ﺍﺗﺎﺭﻧﮯ ﮐﻮ ﺑﻮﻻ ۔ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﮐﺎﻓﯽ ﻣﺴﺖ ﮨﻮ ﭼﮑﯽ ﺗﮭﯽ۔ﻭﮦ ﺷﺮﺍﺭﺕ ﺳﮯ ﺑﻮﻟﯽ ’’ خود ﮨﯽﮐﺮﻟﻮ ﻧﺎ ‘‘ ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺟﮭﭩﮑﮯ ﺳﮯ ﻗﻤﯿﺾ ﮐﻮ ﮐﮭﯿﻨﭽﺎ۔ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﺑﻮﻟﯽ ’’ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺍﺟﺎ ! ﭘﮭﭧ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﻗﻤﯿﺾ ،ﭨﮭﺮﻭ ﻣﯿﮟ خود ﮨﯽ ﺍﺗﺎﺭﺗﯽ ﮨﻮﮞ ‘‘ ۔ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻧﮯ ﻗﻤﯿﺾ ﺍﺗﺎﺭ ﺩﯼ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺷﺮﭦ ﺍﺗﺎﺭ ﺩﯼ۔ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﻮ ﮐﺲ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺘﺎ۔ﮐﺒﮭﯽ ﮔﺮﺩن ﭼﺎﭨﺘﺎﺗﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﮔﺎﻝ۔ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﮐﺎﻥ ﮐﮯ ﻧﺮﻡ ﺣﺼﮯ ﮐﻮ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭼﻮﺳﺎ۔ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ لذﺕ ﺳﮯ ﮐﺮﺍﮦ ﺍﭨﮭﯽ۔ﻭﮦ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺪﻥ ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ ﭘﮭﯿﺮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ﻣﯿﮟ ﻣﺰﮮ ﺳﮯ ﭘﺎﮔﻞ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﺑﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﺍﺗﺎﺭ ﺩﯼ۔ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﻧﻮﮐﺪﺍﺭ ﭼﻮﭼﯿﺎﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺗﮭﯿﮟ۔ﺍﺳﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﻟﻦ ﻣﺰﯾﺪ ﺍﮐﮍ ﮔﯿﺎ۔ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﺗﻨﯽ ﭼﻮﭼﯿﺎﮞ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﮔﺮﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﺎﻓﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﻮ ﺑﺎنہوﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﻟﮕﺎﺗﺎﺭ ﭼﻮﻣﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﺑﮭﯿﻨﯽ ﺑﮭﯿﻨﯽ ﻣﮩﮏ ﺁﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﺣﺸﯽ ﺑﻨﺎ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﭘﯿﭩﮫ ﭘﺮ ﮔﮭﻮﻡ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺮﻡ ﭼﻮﺗﮍﺑﮭﯽ ﺩﺑﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﺳﺴﮑﺎﺭﯾﺎﮞ ﻧﮑﻞ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﻮ ﺍﻭﭘﺮ ﺳﮯ ﭼﻮﻣﺘﺎ ﮨﻮﺍ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﭼﮭﺎﺗﯿﻮﮞ ﺗﮏ ﺁﯾﺎ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻧﭙﻠﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﻧﮕﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﺩﺑﺎﯾﺎ۔ ﻭﮦ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺍﮐﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻧﭙﻞ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﮯ ﭼﺒﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ۔ ’’ ﺁﮦ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﮭﺎ ﻟﻮﻣﯿﺮﯼ ﺟﺎﻥ ‘‘ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻣﺰﮮ ﺳﮯ ﺑﻮﻟﯽ۔ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﯿﺎﮐﮧ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮔﺮﻡ ﮨﻮ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ۔ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﭙﻞ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﭼﻮﺳﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺎﭦ ﺑﮭﯽ ﻟﯿﺘﺎ ﺗﮭﺎ۔ﺗﻮ ﻭﮦ ﭼﻼ ﺍﭨﮭﺘﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﮐﮩﺘﯽ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﭼﻮﺳﻮ، ﮐﺎﭨﻮ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺩﺭﺩ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﻣﯿﮟ ﻟﮕﺎﺗﺎﺭ ﻧﭙﻞ ﭼﻮﺳﮯ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﺘﺎ ﭼﮑﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﮐﺎ ﺩﯾﻮﺍﻧﮧ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ ﺩﯾﺮ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﭼﻮﺳﺘﺎ ﺭﮨﺎ۔ﮐﺒﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﻧﭙﻞ ﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﺘﺎ ﺗﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻧﭙﻞ۔ﻣﯿﺮﮮ ﺑﮯ ﺩﺭﺩﯼ ﺳﮯ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﻧﭙﻞ ﮔﻼﺑﯽ ﺳﮯ ﻻﻝ ﮨﻮ ﭼﮑﮯ ﺗﮭﮯ۔ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﺟﯿﺴﮯ ﮔﻮﺭﮮ ﺍﻭﺭ ﻧﺎﺯﮎ ﭘﺎﺅﮞ ﭼﺎﭨﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺅﮞ ﮐﯽ ﻧﺮﻡ ﻧﺮﻡ ﺍﮔﻠﯿﻮﮞ ﮐﻮﻣﻨﮧ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭼﻮﺱ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ﺍﺩﮬﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﻟﻦ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﮍﺍ ﺗﮭﺎﺍﻭﺭ ﺑﺎﮨﺮ ﺁﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮯ ﭼﯿﻦ ﺗﮭﺎ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﯿﻨﭧ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮉﺭ ﻭﯾﺌﺮ ﺍﺗﺎﺭﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽﮐﯽ ﺷﻠﻮﺍﺭ ﺑﮭﯽ ﺍﺗﺎﺭ ﺩﯼ۔ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﻦ ﮐﻮ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﮍ ﻟﯿﺎﺍﻭﺭ ﺳﮩﻼﻧﮯ ﻟﮕﯽ۔ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﻧﺮﻡ ﮨﺎﺗﮫ ﻟﮕﻨﮯ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﻟﻦ ﺁﭘﮯ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﻮ ﻧﯿﭽﮯ ﮐﻮ ﺩﮬﮑﺎ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﭼﻮﺕ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ ﺍﭨﮭﺎﺋﯽ۔ﺳﯿﮑﺴﯽ ﻓﻠﻤﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﭼﻮﺕ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﭘﺘﮧ ﭼﻞ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﭼﻮﺩﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﻮﺗﺎﮨﮯ۔ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﭼﻮﺕ ﮔﻼﺑﯽ ﺗﮭﯽ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﺮ ﻃﺮﺡ ﺍﻭﺭ ﻟﯿﺲ ﺩﺍﺭ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺑﮭﯿﮕﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺳﮩﻼﻧﮧ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻣﺰﮮ ﺳﮯ ﺑﮯ ﺣﺎﻝ ﮨﻮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭼﻮﺕ ﮐﮯ ﮨﻮﻧﭧ ﭘﮭﯿﻼﺋﮯ ۔ﺑﺎﻟﮑﻞ ﮔﻼﺏ ﮐﯽ ﭘﻨﮑﮭﮍﯾﺎﮞ ﻟﮓ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﺍﺏ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﺎ ﺳﺎﻧﭽﮯ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﻼ ﺟﺴﻢ ﺗﮭﺎ۔ ﭼﻮﭼﯿﺎﮞ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﺳﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺗﮑﯿﮧ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﭨﺎﻧﮕﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﺁﮔﯿﺎ۔ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﻦ ﮐﯽ ﭨﻮﭘﯽ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﭼﻮﺕ ﭘﺮ ﺭﮐﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﮬﮑﺎ ﻟﮕﺎﯾﺎ۔ ﻟﻦ ﺳﻨﺴﻨﺎﺗﺎﮨﻮ ﺍ ﺁﺩﮬﮯ ﺳﮯ ﺫﯾﺎﺩﮦ ﺍﻧﺪﺭ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ۔ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺦ نکل ﮔﺌﯽ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺩﺑﺎ ﻟﯽ۔ ﻭﮦ ﺑﻮﻟﯽ ﻋﺎﺩﻝ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﮐﺮﻭ۔ﯾﮧ ﮐﺎﻡ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻨﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﯾﮏ زﻭﺭﺩﺍﺭ ﺟﮭﭩﮑﺎ ﺩﯾﺎﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﻟﻦ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﭼﻮﺕ ﻣﯿﮟ ﺟﮍ ﺗﮏ ﺍﻧﺪﺭ ﭼﻼ ﮔﯿﺎﺍﻭﺭ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺩﻟﺨﺮﺍﺵ ﭼﯿﺦ ﻧﮑﻠﯽ ﺟﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﺑﯽ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ۔ ﺟﮭﭩﮑﺎ ﺍﺗﻨﺎ زﻭﺭ ﮐﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﻧﮑﻞ ﺁﺋﮯ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺟﮭﮏ ﮐﺮ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﮐﻮ ﭼﻮﻣﺎ ﺍﻭﺭ ﭼﻮﺳﺎ ۔ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ ﮐﻢ ﮨﻮﺍﺗﻮﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮨﻠﮑﮯ ﮨﻠﮑﮯ ﺟﮭﭩﮑﮯ ﻟﮕﺎﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﺌﮯ۔ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮨﻮﺍﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﮌ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺎنہوﮞ ﻣﯿﮟ زﻭﺭ ﺳﮯ ﭘﮑﮍﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ زﻭﺭ ﮐﮯ ﺟﮭﭩﮑﮯﻟﮕﺎﻧﮯﮐﻮ ﺑﻮﻝ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﭙﯿﮉﺗﯿﺰ ﮐﺮﺩﯼ۔ﭼﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﭘﮩﻠﯽ ﭼﺪﺍﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ، ﺍﺱ ﻟﯿﺌﮯ ﻣﯿﮟ 5 ﻣﻨﭧ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻓﺎﺭﻍ ﮨﻮ ﮔﯿﺎﺍﻭﺭ ﻣﻨﯽ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﭼﻮﺕ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﮨﯽ ﭼﮭﻮﮌﺩﯼ۔ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﺑﻮﻟﯽ2 ﻣﻨﭧ ﺍﻭﺭ ﺭﮎ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟﮭﮍ ﺟﺎﺗﯽ،ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﭘﮩﻼ ﻣﻮﻗﻊ ﮨﮯ، ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺳﮑﮭﺎﺩﻭﮞ ﮔﯽ ‘‘ ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﭼﻮﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﮈﺍﻟﻨﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻧﮕﻠﯽ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ زﻭﺭ ﺳﮯ ﮨﻼنا ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﯼ ۔ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﭼﻮﺕ ﻧﮯ ﻣﻨﯽ ﮐﺎ ﻓﻮﺍﺭﮦ ﺍﮔﻞ ﺩﯾﺎﺍﻭﺭ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﺎ ﺟﺴﻢ ﺍﯾﮏ ﺟﮭﭩﮑﮯ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﯿﻼ ﭘﮍﮔﯿﺎ۔ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﭼﻮﻣﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﭼﻮﺩﺍ ﮨﮯ ۔ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺑﻮ ﮐﯽ ﭘﻮﺳﭩﻨﮓ ﺭﺍﻭﻟﭙﻨﮉﯼ ﻣﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﯽ ﭼﻮﺕ ﺳﮯ ﻣﺤﺮﻭﻡ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔

ایک تبصرہ شائع کریں for "بھابھی کی جان "