Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

چالاک لڑکی


 


میں ایک ڈاکٹر کے پاس اسکےکلینک میں کام کرتا ہوں وہ منی ہسپتال ہی ہے  وہاں پہ ایک روز میں نے درزی کی  وائف چودی اور  ڈاکٹر کے کلینک میں جان بوجھ کے کرتا ہوں مجھے شوق ہے وہاں کام کے بہانے لڑکیاں پٹانے کا اور ان کے ساتھ سیکس کرنے کااس ڈاکٹر کے پاس لڑکیاں بھی آتی ہیں میرا کام پرچی دیکھ کر دوائی دینا ہے کبھی جب ڈاکٹر کو دیر ہوتی ہے آنے میں تو میں مریضوں کو ایک پرچی پر نمبر لکھ کر دیتا ہوں تو وہ چلے جاتے ہیں ایک دفعہ ایک گرم لڑکی آئی  وہ درزی کی وائف تھی کلینک میں کوئی بھی نہیں تھا ڈاکٹر ابھی تک نہیں آیا تھا میں اس لڑکی کو دیکھ کر حیران رہ گیا

کیوں کہ وہ گرم لڑکی بہت ہی خوبصورت تھی  اور کافی امیر دکھائی دیتی تھی شائد اس کے شوہر درزی نے اس کے کپڑے اچھی بنا کے دیئے تھے اور وہ رکھ رکھاو والی  دکھائی دیتی تھی اس نے مجھ سے پوچھا ڈاکٹر کب آئیں گے میں نے اس کو کہا ڈاکٹر  صاحب آج تھوڑی دیر سے آئیں گے تم بیٹھو میں نے اس کو بیٹھنے کو کہا وہ بیٹھ کر ڈاکٹر کا انتظار کرنے لگی اور میں اس کو دیکھ رہا تھ میں اس پہ فدا ہو چکا تھا اور اس کے ساتھ سیکس کرنے بارے پلاننگ کر رہا تھا اس کی چوت بھی اس کی طرح صاف ستھری ہو گی میں تصور ہی تصور میں اس کو ننگا دیکھ رہا تھا

اس گرم لڑکی کا جسم بھی بہت خوبصورت تھا اس گرم لڑکی کے موٹے موٹے بوبز کو دیکھ کر میرا لنڈ بار بار کھڑا ہو رہا تھا  کتنے خوبصورت مموں والی تھی درزی کی بیوی  وہ لکی درزی تھااس کے ہونٹوں کو دیکھ کر میرا دل کر رہا تھا کہ اس گرم لڑکی کے ہونٹوں کو چوم لوں پھر میں نے ہمت کی اور اس کو ڈاکٹر کے کمرے میں بیٹھنے کو کہا تو وہ ڈاکٹر کے کمرے میں چلی گئی میں بھی اس کے پیچھے ڈاکٹر کے کمرے میں چلا گیا  ہم دونوں اس سے قبل اشارے کنائے میں  چدائی کا منصوبہ سوچ رہے تھے کمرے میں جاتے ہی میں نے اس کو پیچھے سے پکڑا اور ایک ہاتھ اس کے مموں پر رکھا اس نے خود کو چھڑوانے کی کوشش کی مگر میں نے نہ چھوڑا  اس نے بھی بناوٹ سے چھڑانے کی کوشش کی تھی ورنہ اس کا بھی موڈ چدائی کا بن چکا تھااور اسکو گردن پر کسنگ کرنے لگا تھوڑی دیر بعد اس نے خود کو چھوڑ دیا تو میں نے اس کو اپنی طرف کیا اور اس کے سینے اور گردن پر کسنگ کرنے لگا

میرا ایک ہاتھ اسکی کمر میں تھا اور دوسرے ہاتھ سے میں نے اس کے مست ممےکو پکڑا ہوا تھا اسکا ایک ہاتھ میرے کندھے پر تھا اور دوسرا ہاتھ وہ میرے بالوں میں پھیر رہی تھی میں اس کے مموں کو دبا بھی رہا تھا پھر میں نے اسکو جھکایا اور اسکی شلوار اتار دی  اس کی شلوار بیلٹ والی تھی اور ہک لگا ہوا تھا ایسی شلوار مجھے اپنی جانب مبذول کرتی ہے ایسی شلوار دیکھ کے ہی لن کھڑاہو جاتا ہےپھر میں اس کی چکنی چوت کے سوراخ میں اپنی موٹی انگلی ڈالی اور گھمانے لگا

میں اس کو مکمل طور پہ چدائی لگوانے پہ آمادہ کرتا رہا تاکہ اس کی چوت لن مانگنے لگی اور وہ خود بھی چدائی کا کہےپھر میں نے اپنی پینٹ اتاری اس نے ایک بار میرے لن کی طرف دیکھا جیسے تسلی کر رہی ہو کتنا بڑا لن ہے میرا خیال ہے اس کو لن چوسنے کی عادت تھی میں نے ایک بار اس کو بٹھایا اور لن اس کے ہونٹوں پہ لگایا اس نے بلا جھجھک  لن چوسنا شروع کر دیا اور وہ میرے لن کے ٹوپے پہ زبان اس طرح پھیرتی کہ میں بتا نہٰں سکتا درزی کی بیوی فل چوپا گرل نکلی تھی

اور اپنے لنڈ کا ٹوپا اس گرم لڑکی کی چکنی چوت کے سوراخ پر رکھا اور کچھ دیر اس کو چوت پہ رگڑتا رہا وہ لن اندر ڈلوانے کے لیے مچل رہی تھی لیکن میں ترسا رہا تھا اور پھر اپنی فطرت کے مطابق ایک زور کا جھٹکا دیا جب میرا لنڈ اس کے اندر گیا تو وہ چیخنے چلانے سسکنے لگی میں نے جلدی سے اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ دیا تھوڑی دیر بعد اس کو کچھ آرام آیا تو میں اپنے لنڈ کو اسکی چکنی چوت میں آگے پیچھے کرنے لگا اور اس کے نرم مست مموں کو ہاتھ سے دبانے لگا اور اب وہ سکون سے چدائی لگوا رہی تھی

تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد اس گرم لڑکی کو ہونٹوں پر لمبی لمبی کِس بھی کرنے لگا پندرہ منٹ کے بعد میں نے اپنا لنڈ نکالا اور اسکو لیٹا کر اس کی چوت میں اپنے لنڈ کو پھر ڈالا جو کہ بہت آرام سے اندر چلا گیا میں لنڈ اندر ڈال کر اس کے اوپر ہی فل چڑھ کر اور اس کے مست ہونٹوں کو چوسنے لگا تھوڑی دیر بعد میں میں نے اپنے لنڈ کو آگے چوت کے سرے تک اور پیچھے کرنا شروع کردیا

درزی کی بیوی کی اب سسکیاں نکل رہی تھی اور اسکے مموں  کو دبانے لگا پھر میں نے اپنی رفتار بڑھائی اور تیز تیز سے اپنے لنڈ کو اس گرم لڑکی کی چوت میں آگے پیچھے کرنے لگا اور اس کے مموں کو بھی دبانے لگا میں اس کو چودتا رہا پھر اس نے مجھ کو کہا میں چھوٹنے والی ہوں تو میں اور تیز تیز اس گرم لڑکی کو چودنے لگا پھر اسکی اور میری منی ایک ساتھ نکل گئی ہم دونو ں ساتھ فارغ ہوگئےمیں پریشان ہو گیا اس نے مجھے پڑھ لیاا ور بولی کیوں پریشان ہو گئے ہو

میں بولا میں اندر فارغ ہوا ہوں کہیں نچہ نا ہو جائے وہ مسکرائی اور کہنے لگی بدھو میں کلینک پہ ڈاکٹر کو یہ ہی بتانے اور پوچھنے آئی تھی کہ مجھے حمل کیوں نہیں ہو رہا اورد وائی لینی تھی میرا شوہر نکما ہے اس کام میں اور تم نے مجھے چود کے لازمی طور پہ حمل کر دیا ہو گا جو کہ میں چاہتی ہے اور وہ خوش ہو گئی اور بائے بائے کہہ کے چلی گئی میں حیران پریشان اس کو جاتے ہوئے دیکھتا ہی رہ گیا بہت چالاک لڑکی تھی ۔ میرے ساتھ تو وہ ہاتھ کر گئی

ایک تبصرہ شائع کریں for "چالاک لڑکی"