Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

میری نند

 
یہ میری نند حلیمہ کی سچی اب بیتی ھے۔ اس نے مجھے تفصیل سے بتای ھے۔ میں اور میری نند بیت اچھے دوست اور ھم راز ھے۔ عمر میں وہ مجھ سے دوسال چھوٹی ھے۔ بم دونوں ایک گاوں کے رھنے والے ھے۔ حلیمہ نے مجھے اپنے بھای کے لیے پسند کے تھا۔ میری شادی سے پہلے میری نند کی شادی ھوی تھی۔ اسلیے میری شادی میں وہ میری استاد بھی تھی۔ مجھے سھاگ رات کے بارے میں بھی اس نے سمجھایا۔ حلیمہ انتہای خوبصورت اور سکسی بدن کی مالک تھی۔ایک بات میں بتاتی چلوں کہ میری طبیعت میں بہت انتہاء درجہ کی عیاشی تھی جبکہ حلیمہ حد درجہ پردے اور صوم و صلاتہ کی پابند تھی۔ اکثر روزے سے رھتی تھی۔ ھر جمعہ کو روزہ رکھتی تھی۔ میں اکثر مزاق میں کہتی تھی کہ عالمہ پیرنی بنتی جارھی ھو۔ حلیمہ ایک بین الاقوامی ایر لاین میں اسلام اباد میں جاب کرتی ھے۔ شادی سے پہلے اسکی جاب ھوی اور وھی پر ایک لڑکا پسند کیا اور شادی ھوگی۔ لڑکا اندرونی پنجاب سے تھا۔ لڑکا اچھا تھا۔ حلیمہ نے دفتر میں بھی پردے کا خاص خیال کرتی اور برقعہ پہن کر جاتی تھی۔ جیسے میں نے کہا کہ میری نند حد درجہ کی خوبصورت ھے۔ شادی کے بعد اسکی شوھر نے کہا کہ برقعہ مت پہنو۔لیکن میری نند نہ مانی۔ اور دونوں میں اکثر اوقات لڑاییا ھونی لگی۔ ایک دو دفعہ ناراض ھوکر میکے بھی ای۔ میں نے سمجھای کہ خاوند کی بات مان لو۔ لیکن کہتی نہی۔ میں بے پردہ نہی ھونا چاھتی۔ میں یہ بھی بتاوں کہ میری سسرال بھی خاصی مذھبی طور طریقے ھے۔ بہرحال میری نند کی شوھر اکر منا لیتا۔ میں اکثر اوقات نند کے ھاں راتیں بھی گزارتی۔ ایک دن اسکے شوھر نے مجھے اکیلے میں کہا کہ پلیز حلیمہ کو سمجھاو کہ یہ کالا برقعہ نہ پہنو۔ میں نے کہا کہ بھای فکر نہ کرو سب ٹھیک ھو جاے گا۔۔وقت گزر رھا تھا۔ حلیمہ کے دو بچے بھی ھوگیے لیکن اسطرح پردے کہ سخت پابند۔۔۔۔

میری شادی کے بعد میں بھی اسلام اباد شفٹ ھوگی اسلیے کہ میرا خاوند بھی اسلام اباد میں اکی سرکاری دفتر میں ھوتا ھے۔ میرے خاوند نے مجھے خوب ماڈرن بنایا۔ جو کہ میرا شوق بھی تھا۔ ٹراوز اور کھلے گلے کی قمیص پہننا اور ھلکا سا دوپٹہ لینا۔ حلیمہ کی خاوند کی تبدیلی کویٹہ ھوی تو وہ اکیلا چلا گیا اور حلیمہ اور بچے ادھر اسلام اباد میں تھے۔ اسطرح حلیمہ اور میں ویک اینڈ پر ساتھ ساتھ رھتے تھے۔ ساتھ ساتھ حلیمہ کو سمجھاتی رھی۔ پھر ایک دن اس نے کالا برقعہ اتارا اور سفید چادر لی۔ اور کھلا چہرے کے ساتھ مارکیٹ جاتی تھی۔ شروع شروع میں ھچکچاتی تھی۔ چونکہ میں ساتھ ھوتی تھی۔ پھر اھستہ اھستہ اسکی یہ ھچکچاھٹ بھی ختم ھوی۔ اس دوران میں نے حلیمہ کے خاوند کو فون کیا میں نے کہا بھای جان مبارک ھو تمھاری بیوی نے کالا برقعہ پیھنک دیا۔ جب اوگے تو مآڈرن بیوی ملے گی۔ وہ بہت خوش بوا۔ جب وہ کویٹہ سے چھٹی پر ارھاتھا۔ تو میں اور حلیمہ اسکو ایرپورٹ سے لینے گیے۔ یہ میں نے حلیمہ کے خاوند کو بتای کی جب تم اوگے تو بم اپ کو پک کرنے اینگے۔ اس رات جب حلیمہ کا خاوند ارھا تھا حلیمہ نے بلکل ریڈ سوٹ پہن کر خوب میک اپ کی۔ اور چادر اڑلی میں نے کہا کیا کو چاند کو داغ لگا رھی ھو۔ صرف دوپٹہ اوڑھ لو۔ وہ فورا مان گی۔ اسلیےکہ میں نے جینز اور ٹی شرٹ پہنی تھی۔ میں نےھنس کر کہا کہ خاوند کو خوش کرو ورنہ میں تمھارے خاوند سے لین مارونگی۔ جب حلیمہ کی خاوند نے حلیمہ کو اسطرح حلیے میں دیکھا تو بالکل پاگل ھوگیا۔ اور شدت جذبات سے گلے لگا یا اور کس کیا۔ حلیمہ شرما گی۔ اسلیے کہ ایرپورٹ پر سب لوگ موجود تھے۔ لیکن اسکو اسکو احساس نہی ھوا۔ گاڑی حلیمہ نے ڈرایو کی تھی۔ ھم واپس گھر پہنچے اور انکے ساتھ انکے گھرپر کھانا کھایا اور پھر میں واپس اگ
دوسر دن صبح صبح حلیمہ کے خاوند کا فوں ایا اور بہت شکریہ ادا کیا۔ کہ تم نے میری خواھش پوری کی۔ بہت خوش تھا۔ میں نے بنس کہ کہا میرا گفٹ کدھر ھے۔۔۔۔اس نے کہا کہ جو کہوگی حاضر۔۔۔
پھر میں نے حلیمہ کو فون کیا۔ اور کہہ رھی تھی کہ خاوند میرا بے انتہاء کا خوش تھا اور 3 دفعہ سکس کیا۔ میں نے ھنس کہ کہا کہ مجھے بھی بلا لیتی میں بھی ساتھ شامل ھوتی۔ مزا اتا۔

تین دن بعد حلیمہ نے فون کیا ھم جیولرز کے دوگان پر جاتے ھے تیار ھو جاو تم بھی ساتھ چلو۔ میں نے کہا تم لوگو جاو اپنا کام کرلو۔ حلیمہ نے کہا کہ میرا شوھر کہہ رھا ھے کہ یاسمین بھی ھمارے ساتھ جاے گی۔ بہر حال میں تیار ھوی ۔کوی ایک گھنٹہ بعد وہ لوگ اگیے اور ھم جیولر شاپ پر گیے۔ حلیمہ کے خاوند کا جیولر کے ساتھ بہت پرانا تعلق تھا اور سرا زیور اس جیولر سے بناتے تھے۔ پہلی دفعہ میں بھی ساتھ گی تھی۔ جیولر نے پہلی دفعہ حلیمہ کو اسطرح بغیر پردے دیکھا توپوچھا یہ کون ھے۔ اسکے خاوند نے کہا یہ میری بیگم حلیمہ ھے اور یہ میری بھابی۔۔۔

جیولر کا ایک بیٹا کبھی مجھے اور کبھی حلیمیہ کو بہت غور سے دیکھ رھا تھا۔حلیمہ کا دوپٹہ بس بفاے نام تھا اور میرا بھی جبکہ میری قمیص کا گلہ کافی کھلا تھا جس سے مموں کا درمیان واضح نظر ارھا تھا۔ حلیمہ کا خاوند دوست کیساتھ گپ شپ میں مصروف تھا اور میں اور حلیمہ جیولری دیکھنے میں مصروف تھے اور جیولر کا بیٹا ھمیں جیولری دیکھا رھا تھا۔ لڑکا اچھا تھا ھینڈ سم اور بھرا بھرا بدن تھا۔ میں محسوس کیا کہ وہ حلیمہ میں زیادہ دلچسپی لے رھا تھا ۔ ھم نے کوی 3 گھنٹے بیھٹے رھے اور خوب خاطر مدارت کی۔ حلیمہ نے ایک نکلس، دو گنھنگن خرید لیے۔ اورا سکے خاوند نے مجھے ایک بریسٹلیسٹ کفٹ لے کر دیا۔ اور حلیمہ نے 6 عدد چوڑیوں کا ارڈر دے دیا۔ جیولر کے بیٹے نے جسکا نام علی تھا اپنا نمبر دے دیا اور کہا کہ باجی میرے اس نمبر پر رابطہ کرو میں بتاونگا کہ چوڑیاں تیار ھوگی یا نہی۔۔۔اسکے خاوند نے بھی کہا کہ ٹھیک یہ اپ کے ساتھ رابطہ میں رھے گی۔ ھم گھر واپس اگیے۔۔۔
حلیمہ کا خاوند دو ھفتے بعد پھر واپس چلا گیا۔ حلیمہ بہت خوش تھی۔ کہنی لگی مجھے کیا پتہ کہ میرا خاوند اتنا خوش ھوگا میں بہت 5 سال پہلے برقعہ پھنک لیتی۔۔ میں نے کہا پگلی میری طرح ھوجاو۔ خوب عیاشی کرو خوب ماڈرن رھا کرو۔مرد یہی چاھتے ھے۔ میرے دوست کا حلیمہ کو پتا تھا۔ میں نے کہا بس ایک اچھا دوست بھی بنا لو۔ وہ ھنسی اور کہا یہ بھی ھوجاےگا۔۔ وقت گزرتا رھا اور ھم دونوں اکثر اسی جیولر کر پاس جاتے تھے۔ جیولری دیکھتے اور کبھی کبھی چوٹا موٹا زیور بھی خرید لیتے۔ ایک دن خوب بارش ھوری تھی۔ ھم دونوں مارکیٹ گیے تھے پھر بارش کیوجہ سے جیولر کے دوکان میں گیے۔ اس وقت صرف علی موجود تھا اور ساتھ دو نوکر بھی تھے۔ علی کا والد اور اسکا بڑا بھای کام کے سلسلے میں سیلکوٹ گیے تھے۔ یوں علی ھم دونوں کو فارغ تھا۔ علی نے دو نتھ ایک مجھے اور ایک حلیمہ کو دی۔ میں نے اپنے اپکو جیولری دیکھنے میں مصروف کیا ان دونوں کو چھوڑا کہ حلیمہ علی کیساتھ گپ لگاے۔ مجھے کھچہ اندازہ ھوگیا کہ ایک دوسرے میں دلچسپی لے رھے ھے۔ ھم کافی دیر بعد واپس گھر اگیے۔ گھر اکر میں پوچھا اور قسم دی کہ بتاو لڑکا کیسا ھے اور کتنے نزدیک ھوے تم دونوں۔۔۔حلیمہ چونکہ میری دوست اور ھمراز تھی سب کھچہ بتادی۔ ۔۔۔۔۔۔اسکی زبانی۔۔۔۔۔

وہ کہہ رھی تھی۔۔۔۔۔کہ علی نے جب دوکان کا کاررڈ دیا تو اس پر اسکا نمبر بھی تھا۔ میں 3 دن بعد فون کیا کہ چوڑیاں بن گی تو کہنا لگا کہ اس پر کام شروع ھے اور ھلکی پلکی گپ شپ لگی۔پھر دو دفعہ میں اکیلی بھی گیی تھی۔ پھر کبھی کبھی مسیچ بھی کرتا۔ اور ایک دفعہ مسیچ میں کہا کہ تم بیت یاد اتی ھو۔ پھر ایک دن فون کیا کہ باجی چوڑایاں تیار ھے۔ میں نے کہا کہ ٹھیک کل لے لونگی۔ علی نے کہا کہ اپ کہتی تو گھر پر لے اوں۔ میں نے کہا اج نہی کل 11 بجے تک لاو۔ میں نے اسکو 11 بجے اس لیے کہا کہ گھر پر کوی بھی نہی ھوتا ھے میں اکیلی ھوتی ھوں۔ اسلیے میری ڈیوٹی بھی 2 بجے تھی۔ بچے سکول گیے تھے۔ علی اپنے ابو کیساتھ اس سے پہلے ھمارے گھر کہی دفعہ اچکا ھے اسلیے گھر معلوم تھا اسکو۔ دوسرے دن 10بجے کے قریب گھر اگیا۔ میں پہکے سے تیار ھوی تھی۔ گرین شلوار۔قمیص میں تھی بال کھلے تھے اور میرون لیپ اسٹک لگایا تھا۔ بیل ھوی میں نے گیٹ کھولا۔۔علی اندر اکر ڈراینگ روم میں بیھٹ گیا۔ میں ام کا جوس لا کر دیا۔ اور سامنے صوفے پر بیھٹہ گیی۔ حال احوال پوچھا۔ علی چوڑیاں دیکھادی۔ میں نے ڈبہ لے کر دیکھنی لگی۔ بہت خوبصورت بنے تھے۔ میں جب چوڑیاں ھاتھ میں ڈالنے لگی علی نے ایسا نہی میں ڈالتا ھوں اور وہ اٹھکر میرے ساتھ صوفے پر بیھٹ گیا اور چوڑیوں کا ڈبہ میرے ھاتھ سے لیکر خود میرا ھاتھ پکڑ کر پہننے لگا۔ مجھے بہت اچھا لگا۔

پھر علی نے میرے کو بوسہ دیا جس سے میرے بدن میں کرنٹ لگا پھر علی نے میرے ھاتھ کی انگلی اپنے منہ میں لیکر چوسنے لگا تو میں اپنی حواس کھونے لگی اتنی طاقت مجھ میں نہی رھی کہ علی کہ منہ اپنی انگلی نکالوں یا علی کو اپنے اپ سے الگ کر سکوں۔ عجیب نشہ طاری ھوگیا۔ یہ پہلا غیر مرد تھا جس نے میرا ھاتھ چوما۔ شرم سے میں اپنی انکھیں بند کی بوی تھی۔ سوچ ختم ھوچکی تھی۔ میں بےخود تھی علی نے ایک ھاتھ میرے سینے پر رکھااور میرے مموں کو مسلتا رھا جس سے میرے پورے بدن میں جیسے اگ لگ گی۔ میں کھچہ نہ بول سکی۔ پھر علی نھ مجھے سینے سےلگایا اور میرے ھونٹوں پر اپنے ھونٹ رکھے اور چوسنے لگا۔ میں مکمل طور پر اپنا حواس کھو چکی تھی۔ جب ھونٹوں پر کسنک کرنے لگا تو میں مزاحمت کیا تھوڑی کوشش کی لیکن بے سود رھا۔ علی نے میرا سر اپنی جولی میں رکھا اور کسنک کیساتھ ساتھ پورے بدن پر ھاتھ پھیر رھا تھا۔ اسکو وقت تک ھم صوفے میں تھے۔ جب میں نے اسکی جولی میں سر رکھا تو مجھے کسے سخت چیز کا احساس ھوا۔ پھر علی نے مجھے گود میں لیکر بیڈ پر لے ایا۔ اور میرے ساتھ لیٹ کر میری قمیص تھوڑا اوپر کرنا چاھا لیکن میں نے منع کیا اور ھاتھ سے اپنی قمیص نیچے کیا۔ لیکن علی نے کھچہ بھی نہ کہا نہ زور کیا نہ زبردستی کی۔ لیکن بدستور کسنک کرتارھا۔ اب اس نے اپنے زبان میرے منہ میں ڈالی دی تو میں بھی ساتھ دینے لگی۔ پھر میں نے بھی اپنی زبان اسکے منہ میں دیا اور وہ بھی برابر چوسنے لگا۔ پھر مجھے بلکل احساس نہی ھوا کہ اور کیا کھچہ ھو رھا ھے۔ علی نے میرے قمیص کے اندر اپنا ھاتھ ڈالا تھا اور میرے مموں کو مسل رھا تھا۔ اب میں بلکل پاگل بوگی تھی۔ افففففف اھھھھھا اییییی وایییییا ھھھھھ کی اوازیں منہ سے خود بخود نکل رھی تھی۔ اب میرا دل بھی شدت سے مچل رھا تھا۔علی نے میری قمیص اوپر کی مموں کو چوسنے لگا۔۔۔اففففففف اھھھھھھھا کیا مزا ارھا تھا۔ ایک ھاتھ میرے شلوار کے اندر ڈال دی اور میرے چوت کو مسل رھا تھا۔ پھر فورآ علی کا پکڑا کہ نہی پلیز ایسے نہ کرو۔ علی نے ھاتھ ھٹایا اور برابر مموں کو جوش کیساتھ چوس رھا تھا۔ میرے ممے 38 سایز کے ھے اور بہت سخت تھے۔ علی میرے شلوار کے اوپر کبھی چوت کبھی گانڈپر ھاتھ پھرا رھا تھا۔ اب میرادل چاھ رھاتھا۔ علی کا سخت لن میرے ران کے ساتھ مسلسل رگڑ کھارھاتھا۔ جس سے ایک اور سرور ارھا تھا
علی نے حد درجہ تک مجھے گرم کیا اور میں اپنی کنڑول میں نہی رھی۔ اب میرا دل چاھ رھا تھا بس یہ سخت لن میرے چوت کے اندر جاے۔ علی نے محسوس کیا اور ایک بار پھر اس نے میرے شلوار کے اندر ھاتھ ڈالا۔ اور میرے چوت کو مسلنے لگا۔ اب میں کھچہ نہ بولی نہ روکا۔ علی نے میرا شلوار نیچے کیا اور اور خود بھی اپنے پینٹ سے سخت لن باہر نکالا ابھی بھی میرے انکھیں بند تھی۔ لیکن مزے اور سرور سے ھوا میں اڑا رھی تھی۔ پھر علی میرے چوت کی طرف ایا منہ چوت پر رکھا اورچوت کو چاٹنے لگا وہ اپنا زبان چوت کے اندر تک ڈال رھا تھا اففففففف اھھھھھھھھ
وششششششھھھھطط چوت سے پانی جاری تھا۔ علی ایک ھاتھ میرے ممے مسل رھا تھا اور زبان سے چوت چاٹ رھا تھا اور میں دونوں ھاتوں سے علی کے سر کے بال مسل رھا تھا پھر علی نے میرا پورا شلوار اتارا اور پھر قمیص اتاری اور پھر برا۔۔۔اب میں مکمل ننگی تھی اور پھر علی نے بھی کپڑے اتارے میں انکھوں کے نیچے سے دیکھا تو اففففف اتنا موٹا اور بڑا لن۔۔۔۔میں سوچ بھی سکتی تھی۔ اور ڈر گی۔ علی نے میرا ھاتھ پکڑ کر اپنے سخت لن پر رکھا اور کہا یار لن کو پکڑو۔۔جب میں نے ھاتھ میں لیا تو پریشان ھوگی۔۔۔۔خاوند کے لن کے علاوہ میں نے کسی لن نہ دیکھا تھا نہ ھاتھ میں لیا تھا۔ میں علی کا لن مسلتی رھی اور لن سے پانی ارھا تھا۔ پھر علی میرے ٹانگوں کیطرف ایا اور اور لن کا ٹوپہ اور میرے چوت پر رکھا تو خوف کی وجہ سے میرے فورآ کہا پلیز اھستہ ڈالنا۔ وہ ھنسا اور کہا فکر نہ کرو اپکو پتہ بھی نہی چلے گا۔۔۔علی نے بہت اھستہ سے اندر ڈالنا شروع کیا اور جیسے جیسے اندر جا رھا تھا مزے کیساتھ ڈر بھی اور درد بھی ھورھا تھا۔ ادھا لن جب کی تو میں پلیز اور اندر نہی کرنا۔ درد ھورھا ھا۔ وسشششش وھھھھھھاففففففف علی رک گیا اور کہا بس اور نہ ڈالوں؟ میں نے کہا بیت موٹا ھے اور ٹوپہ بھی حد سے موٹا ھے اور سخت بھی۔ پھر علی اھستہ اھستہ جھٹکے دینے لگا۔۔افففففففف مزا ارھا تھا لیکن ایک تیزے جھٹکے نے جب لن بچی دانی کو لگا تو میرا مزہ جاتا رھا اور رونے لگی۔ علی روک گیا اور کہا اب جھٹکا نہی لگاونگا۔ پھر اھستہ اھستہ اندر باہر کر رھا تھا اور ساتھ میرے مموں کو بھی چوس رھا تھا کبھی ھونٹوں پر اور کبھی رخساروں پر پر کسنک کر رھا تھا مجھے پھر مزا انے لگا اور اتنا مزا کہ بیان کرنے سے باہر تھا۔ تقریبآ 10 منٹ تک ارام ارام سے جھٹکے لگا رھا تھا اور پھر علی نے پانی اندر چھوڑوں ۔۔۔میں نے کہا ھاں ھان۔۔۔۔پھر ھم دوںوں ایک ساتھ فارع ھوے۔۔۔لیکن جو پانی علی نے میرے اندر چھوڑا وہ بھی بیان کرنے باہر ھے۔ اتنا گرم پانی کہ اب دل چاھتا ھے کہ بس لن چوت سے نہ نکالے۔ میں دونوں ھاتھ علی سے پھیر لیے اور ٹانگیں بھی علی کے کمر سے اور اپنے چوت پر سخت رکھا۔ پھر میں نے انکھیں کھولی۔ میں نے علی کیطرف دیکھا اور مسکرای کہ کس طریقے سے مجھے چودا۔ علی نے ھونٹوں پر کس لیا اور کہا کہ بار بار چودونگا۔۔۔فکر نہ کرو خوشیاں دونگا۔ پھر علی نے چوت سے لن نکلا میں اسکا ٹشو سے صاف کیا اور اپنے چوت پر بھی ٹشو رکھا۔ علی نے واش روم جا کر لن دھویا اور کمرہ میں اکر کپڑے پہنے اور اور میرے مموں کو کس کیا اور پیار بھرا ھونٹ کس کیا۔ اور اجازات لے کر جانے لگا۔ تو میں بیڈ سے ٹشو کے اوپر نیکر پہنی تاکہ علی کا پانی چوت سے باہر نہ اے۔ علی کو ایک پھر میں خوب کس کیا اور ہیار سے رخصت کیا اور تقریبآ 2 گھنٹے تک میں بستر پر ننگی لیٹی رھی اوروہ  خوبصورت لمحات یاد کر رھی تھی۔۔۔۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں for "میری نند"