بات تھوڑی پرانی ہوچکی لیکن ایسا لگتا ہے جیسے یہ کل ہی کی بات ھو۔
میں اپنے ممی پاپا اور دادی کے ساتھ رہتا ہوں۔یہ اس واقت کی بات ہے جب فیصل آباد میں میرے ماموں کی بیٹی کی شادی تھی، جس میں شرکت کے لئے ماموں نے ہمیں بھی دعوت دی۔ میرے ماموں کی ایک ہی بیٹی ہے۔ اس لئے ان کی بیٹی کی شادی بڑی دھوم دھام سے ہورہی تھی۔ لیکن میرے لئے مسلہ یہ تھا کہ میرے بی ٹیک
)B.Tec.)
کے امتحان چل رہے تھےاور میری دادی بھی بڑھاپے کی واجہ سے کمزور تھیں اس لئے نہ تو وہ جا سکتی تھیں نہ ہی میں جاسکتاتھا۔ دادی یا تو عبادات وغیرہ میں مصروف رہتیں یا بیڈ پر لیٹی خراٹے لیتی رہتی۔ اس لئے تہہ یہ ہوا کہ مجھے اور میری دادی کو سنبھالنے کئے لئے میرے تایا کی بہو کو بلایاجائے۔ شادی میں میرے تایا اور ان کی فیملی کو بھی جانا تھا کیونکہ میرے تایا میرے خالو بھی ہیں۔ میرے کزن کی شادی ایک مہینہ پہلے ہی ہوئی تھی۔چنانچہ پاپا نے کال کر کے تایا کو ساری بات بتائی ۔دوسرے دن تایا کی فیملی پہلے ہمارے گھر آئی اس کے بعد ممی، پاپا، تایا،تائی(جومیری خالابھی ہیں) اور میرے کزن ٹرین سے فیصل آباد چلے گئے ان سب کوا سٹیشن تک میں چھوڑنے گیا۔اس طرح گھر میں، میں، دادی اور بھابھی رہ گئے۔
بھابھی پانچ(5) بہنوں میں سب سے چھوٹی ہے اور اُس وقت صرف اُنیس سال کی تھی،جبکہ میرے کزن پینتیس(35) سال کے تھے۔اس بے جوڑ شادی کی واجہ بھابھی کا یتیم اور بہت غریب ہونا تھی۔ میرے کزن نہ صرف بھابھی سے عمر میں بہت بڑے تھے بلکے بے روزگار اور نشئی بھی تھے، اسی وجہ سے اُن کی کہیں شادی بھی نہیں ہو رہی تھی۔ آپ کو بتاتا چلوں کہ میرے تایا پولیس میں اسپکٹرہیں۔ اور اُنہوں نے کوئی چکرچلاکر یہ شادی کروالی۔
بھابھی نہایت ہی خوبصورت ہے۔گوراچٹا رنگ،گلابی گلاب سے گال، سرخ ہونٹ،خوبصورت نیلی آنکھیں۔۔اتنی خوبصورت کہ اگر ہاتھ لگ جائے تو میلی ہو جائے۔ میرے دل ودماغ میں ان کے لئے کبھی کوئی غالط یا گندا خیال نہیں آیا۔
خیر اُس دن جب میں سب کو اسٹیشن چھوڑ کر گھر آیا تو میں نے مزاق میں اور بھابھی کے ساتھ بے تکلفی بڑھانے کے لئے کہا ”اور سناؤبھابھی!کیسی رہی سہاگ رات اور کس طرح کٹا پچھلا مہینہ“ بھابھی نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ خاموشی سے کچن میں جا کر کھانا بنانے لگی۔میں نے بھی کوئی خاص توجہ نہ دی۔ اور اپنی پڑھائی میں مصروف ہو گیا۔
ویسے تو ہر انسان کو نیند اچھی لگتی ہے خاص طور پہ سٹوڈنٹس کو اُس وقت بہت نیند آتی جب وہ پڑھنا چاہ رہے ہوتے ہیں۔ لیکن میری تو بات ہی الگ ہے۔ مجھے نیند بہت آتی ہے اور ایک بار سو جاؤں تو “گدھے، گھوڑے” بیچ کر سو جاتا ہوں۔ یوں سمجھ لیں کہ نیند مجھے ایسی پیاری ہے جیسے نشائی کو نشہ پیارا ہوتا ہے۔
رات کو میں نے بھابھی سے کہا کے ”بھابھی جلدی کہانا دیں،مجھے نیند آرہی ہے۔“ بھابھی نے مجھے کھانا دیا۔کھانا کھانے کے بعد میں بھابھی کے لئے بسترلگائے بغیر ہی اپنے کمرے میں جا کر سو گیا۔رات کے کسی پہر میری آنکھ کھُلی تو مجھے ایسا لگا جیسےکوئی اور بھی میرے ساتھ میرے بستر میں لیٹا ہوا ہے۔ میں فوراً اٹھا اور لائٹ جلا کر دیکھا تو بھابھی میرے بیڈ پہ لیٹی ہوئی تھی۔ ویسے تو بھابھی میرے ممی پاپا کے کمرے بھی سو سکتی تھی۔
لیکن شعوری یا لاشعوری طور پہ وہ میرے ہی کمرے میں آکر میرے ساتھ سو گئی۔اس کی وجہ اُن کا ڈر تھا یا پھر میرے ساتھ سیکس کرنے کی اُن کے دل میں شعوری یا لاشعوری خواہش اس بارے میں مجھے کچھ اندازہ نہیں۔
خیر تو دوستو!میں بتا رہا تھا کہ میں نے بھابھی کو میرے بیڈ پر سویا ہوا دیکھا۔بھابھی کی ویسے ہی خوبصورتی کیا کم تھی جو ان کا خوابدیدہ حسن مجھے گھائل کرنے کے لئے تیار کھڑا تھا۔ میری نیند تو ایسے اُڑ گئی جیسے مجھے نہ کبھی نیندآئی تھی نہ کبھی آئے گی۔اُن کے چہرے پہ بلا کی معصومیت تھی۔ لیکن جیسے ہی میری نظر اُن کے چہرے سے نیچے اُن کے خوبصورت سنگتروں جیسے مموں پہ پڑی میرے لن میں ایک بجلی کی لہر سی دوڑ گئی اور میرا لن سیکنڈ کے سوویں حصے میں تن گیا۔اس بات کے ڈر سے کے کہیں بھابھی جاگ نہ جائیں میں نے فوراً لائٹ بند کر دی۔
ویسے تو میں بہت شریف(ڈرپوک) لڑکا ہوں۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ ڈرپوک انسان شریف ہوتا ہے۔ کیونکہ ڈرپوک انسان میں کوئی غلط کام کرنے کی ہمت نہیں ہوتی اس لئے وہ شریف بن جاتا ہے۔ اندر سے اُس کا بھی دل کرتا ہے وہ سب کام کرنے کا جو اور لوگ کرتے ہیں۔ لیکن بھابھی کا خوابدیدہ حسن دیکھنے کے بعد میری شرافت اور ڈر بھی بھابھی کے لئے میرے دماغ سے غلط اور گندے خیالات نہ نکال سکی۔
خیر میں لائٹ بند کر کے آہستگی کے ساتھ بھابھی کے پاس لیٹ گیا۔ میری تو نیند فُر ہو چکی تھی۔اُوپر سے بھابھی کی خوبصورت چھاتیوں کے دیدار نے میرے لن کو ہوا میں کھڑا کر دیا۔ آج میری شہوت میرے ڈر پہ غالب آگئی تھی۔ شاید اسی لئے میں بھابھی کے ساتھ اپنے لن کو جوڑ کر لیٹ گیا۔ اسی وقت بھابھی نے کروٹ لی اور میری طرف اپنی پیٹھ کر لی۔ اب میں تھوڑا آگے ہوا اور اپنے لن کو بھابھی کے چوتڑوں پر رکھا اور ہلکاسا دھکا دیا۔ چونکہ میں نے اُس وقت شلوارقمیض پہنی تھی اس لئے میرا لن سیدھا بھابھی کے چوتڑوں کے بیچ میں چلا گیا۔میرے لن کے چوتڑوں کے بیچ میں پہنچتے ہی مجھے ایسا لگا جیسے میرا لن کیسی نرم گرم بھٹی میں پہچ گیا ہو۔اس نرمی اور گرمی کو محسوس کرتے ہی میرے منہ سے ایک ہلکی سی سسکاری نکل گئی اور میں لذت وشہوت کے ساتویں آسمان پہ پنہچ گیا۔ اسی شہوت ولذت میں، میں احتیاط کے سارے تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہلکے ہلکے جھٹکے لگانے لگا۔
جب میں نے دیکھا کہ بھابھی نے میرے ہلکے جھٹکوں کا کوئی نوٹس نہیں لیا تو میری ہیمت تھوڑی اور بڑھ گئی اور میں نے اپنا بائیاں ہاتھ بھابھی کے بائیں ممے پر رکھ دیا۔
بھابھی کے نرم ممے پر میرے ہاتھ کے لگتے ہی میرا جوش سے برا حال ہوگیا۔ اور میں نے بھابھی کے ممے کو ہلکا سا دبایا اور اپنا ہاتھ نیچے لے جا کر اُن کے پیٹ سے قمیض کو ہٹا کر اُن کے ننگے پیٹ پر ہاتھ پھرتے ہوئے اپنا ہاتھ قمیض کے اندرہی اُوپر لے جا کر بھابھی کے برا میں قید مموں پر رکھا اب میں بہتر طریقے سے بھابھی کے مموں کا لمس لینے لگا۔ اب میں نے اپنی بائیں ٹانگ بھابھی کے جسم پر رکھ دی۔ ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھا کے میرا لن بھابھی کے چوتڑوں کے بیچ سے نہ نکلے۔ دوسری طرف میرے ہاتھ باقعدا بھابھی کے ممے دبانے لگے۔ اب بھی بھابھی کی طرف سے کوئی مزا حمت نہ دیکھ کر میری ہمت مزید بڑھ گئی اور میں اپنا ہاتھ نیچے لے جا کے بھابھی کی شلوار کے اُپر سے اُن کی چوت پہ رکھا اور اپنے ہاتھ کی دو انگلیاں بھابھی کی چوت کی لائن پہ دباکر پھیر دیں میری اس حرکت سے بھابھی کے جسم نے ایک ہلکا سا جھٹکا کھایا اور اُنہوں نے ایک سسکاری بھری۔مستی میں، میں کچھ زیادہ ہی بڑھ گیا تھا۔
بھابھی نے کروٹ لے کر منہ میری طرف کیا اور اپنا منہ میرے کندھے کے پاس میری گردن پہ رکھ دیا(جیسے لیٹے ہی لیٹے گلے لگاتے ہیں)۔ بھابھی کے اس انداز سے مجھے لگا جیسے وہ مجھے اپنا شوہرسمجھ رہی ہیں۔ اب تو میری ہمت مزید بڑھ گئی اور میں نے سوچا کے جب تک بھابھی کو یہ بات پتا چلے گی کے میں ان کا شوہر نہیں ہوں تب تک میں شائد بھابھی کو چود بھی چکا ہوں گا۔ اب میں نے اپنے شلوار کا آزاربند(نا ڑا) کھول کے اپنی شلوار ڈھیلی کی اور اپنی ٹانگوں کی مدد سے اُتار لی۔اور بھابھی کی قمیض اُوپر کر کے اُن کے مموں کو برا سے نکالا اور بائیں ممے کو منہ لگا کر چوسنے لگا۔بھابھی کے منہ سے ایک ”آآہ ہ ہ ہ“ نکلی ساتھ ساتھ میرے لن کی کاروائیاں جاری تھیں اور میرے لن کی ٹوپی شلوار کے اُپر سے بھابھی کی چوت پے ایک بن بلائے مہمان کی طرح دستک دے راہی تھی۔ اوُپر میری زبان کبھی بھابھی کی بائیں چھاتی کو چھاٹتی توکبھی میں دائیں چھاتی کو منہ میں لے کر چوسنے لگتا۔ اب میں نے اپنے ہاتھ بھابھی کے پیچے لے جا کر بھابھی کی برا کا ہک کھول کر برا کو ڈھیلا کر دیا(کیونکہ برا کو تب تک نیہں نکالاجا سکتا جب تک قمیض بھی اُتری ہوئی نہ ہو)اور بھابھی کے ممے تھوڑے آزاد کر دئیے۔
اب میں آسانی کے ساتھ بھابھی کے ممے پکڑکر دبا رہا تھا۔ اسی دوران بھابھی نے کسمساکرمیرے ہاتھوں، جو بھابھی کے ممے دبانے میں مصروف تھے، پر اپنے ہاتھ رکھے اور بولی ”چھوڑ دو جی! مان جاو آپ سے ہوتا وتا کچھ نہیں ہے۔بس اپنا لن میری چوت پر رگڑکر اپنا پانی نکال کر مجھے ہمیشہ کی طرح جلتا چھوڑ دو گے“ بھابھی کے ان الفاظ سے مجھ پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ اب تک میرے کزن کا لن بھابھی کی چوت میں نہیں گیا۔اور بھابھی اب تک کنواری ہیں۔ اسی خوشی میں، میں نے بھابھی کو کس کے گلے لگا لیا۔ میرے گلے لگانے سے پتہ نہیں کیسے بھابھی کو پتا چل گیا کہ میں اُن کا شوہر نہیں ہوں اور وہ چونک گئیں۔ شائد پہلے وہ آدھی نیند میں تھیں۔ اس لئے انہیں یاد نہیں رہا کہ وہ میرے ساتھ میرے گھر ہی کے میرے ہی کمرے میں سوئی ہوئی تھیں۔(یا شائد وہ ڈرامہ کر رہی تھی) انہوں نے مجھے اپنے آپ سے الگ کیا اور کہا ”ارے آپ! میں تو اُنہیں سمجھ رہی تھی۔یہ آپ کیا کررہے ہیں یہ غلط ہے، اگر کسی نے دیکھ لیا تو“ پہلے تو میں بھی گھبرا گیا تھا کہ کہیں بھابھی غصہ نہ ہو گئی ہوں۔ لیکن جب میں نے ان کے آخری جملے پر غور کیا تو مجھے احساس ہوا کے بھابھی بھی چدنے کے لئے تیار، اگر ان کو ڈر ہے تو صرف اس بات کا کہ کہیں کوئی دیکھ نہ لے۔مطلب لاشعوری طور پر ان کو اس بات کی گارنٹی چاہیے تھی کہ میں کسی کو بتا کر ان کو ایکسپوز تو نہیں کروں گا۔
تب میں نے مسکرا کے اسے دیکھا۔(اندھیرے کی وجہ سے وہ مجھے نظر تو نہیں آئیں بس ان کا چہرا میرے انکھوں میں گھوم گیا) ان کو سیدھا لٹایا اور میں نے بھابھی کے اپر لیٹ کر اپنا ننگالن ان کی ٹانگوں کے بیچ میں رکھ دیا۔ اُن کی شلوار کے اوپر سے ان کی چوت پہ اپنا لن رگڑتے ہوئے میں اپنا منہ اُن کے کان کے قریب لے کے گیا اور بولا ”بھابھی گھر میں کوئی بھی نہیں ہے۔میرے اور تمھارے سواء کس کو یہ بات پتا چل سکتی ہے؟”
بھابھی بھی میری چھیڑخانی کی وجہ سے گرم تھی ہی۔
اوپر سے اس کا شوہر بھی ناکارا ہونے کی وجہ سے وہ مجھ سے چدوانے پے راضی تھی۔ اس لیا وہ خاموش ہو گئی۔ اس کی خاموشی کو میں نے اپنے لئے رضامندی جانا اور بھابھی کے ہونٹوں پر ٹوٹ پڑا میں کبھی بھابھی کا اوپر والا ہونٹ چوسنے لگتا کبھی نیچے والا ہونٹ اپنے ہونٹوں میں دبالیتا۔ ساتھ ساتھ میرے ہاتھوں کی گستاخیاں بھابھی کے ممموں پہ جاری تھی اور میرے ہاتھ بھابھی کے مموں کو دبانے، مسلنے اورایک قسم کے نوچنے میں مصروف تھے۔ میں جب بھی اس کے مموں کو زور سے دباتا وہ ہل کے رہ جاتی شائد درد سے یا مزے سے پتا نہیں۔ اسی کے ساتھ اس کے منہ سے ایک آہ ہ سی نکل جاتی۔ اب میں نے بھابھی کے دونوں ہونٹوں پر اپنے ہونٹوں رکھ دیئے۔ اور اپنی زبان بھابھی کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کی لیکن اس نے اپنے ہونٹ سختی سے بند کر لئے۔ میرے ہاتھوں نے جوش میں خود بخود کام کیا اور بھابھی کے مموں کو زور سے دبا دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کے بھابھی نے کراہنے کے لئے اپنا منہ کھولابس یہی ایک موقع کافی تھا میرے لئے اور میں نے ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصہ میں اپنی زبان کو اس کے منہ میں داخل کر دیا۔ میری زبان کے منہ میں ڈالنے سے مجھے وہ مزہ ملا جو میں نے اس سے پہلے کبھی محسوس نہیں کیا۔ اور بھابھی بھی ہل کر رہ گئی اور ناک کے راستے ایک گہری سانس لی اور پھر “آآانک” کی آواز کے ساتھ خاج کی۔ بھابھی نے بھی اب کوئی مزاحمت نہ کی اور مجھے کھلی چھوٹ دے دی۔اسی کے ساتھ میری زبان کو بھی بھابھی کے منہ میں اُودھم مچانے کی آزادی مل گئی اور میں اس کے منہ میں اپنی زبان گول گول گھمانے لگا۔اب بھابھی بھی میرا ساتھ دینے لگی اور وہ میری زبان کے ساتھ زبان لڑانے لگی۔ لیکن اس لڑائی میں بھابھی کی زبان کو ہار ماننی پڑی اور تھک کر منہ کے ایک کونے میں بیٹھ گئی۔ اپنی فتح کے ساتھ بھابھی کے منہ میں اودھم مچانے کے بعد جیسے ہی میں نے اپنی زبان اس کے منہ سے نکالی تو بھابھی نے میری زبان کے پیچھے پیچھے اپنی زبان میرے منہ میں گھسیڑ دی۔میں نے بھی موقع ضائع نہ کرتے ہوئے فوراً بھابھی کی زبان کو چوسنا شروع کر دیا۔ہماری یہ کسنگ آٹھ، دس منٹ تک چلتی رہی۔ اس کے بعد اچانک میں اٹھا اور کمرے کی لائٹ جلا دی۔جیسے ہی کمرے میں روشنی ہوئی اور میری نظر بھابھی پر پڑی میں اپنی آنکھیں جھپکانا بھول گیا۔ویسے تو میں نے پورن فلموں میں بہت سے ممے دیکھے تھے لیکن آج پہلی بار حقیقت میں کسی کے ننگے ممے دیکھ رہا تھا۔بھابھی کے دودھیا سفید مموں پر گلابی نپلز قیامت ڈھا رہے تھے۔لیکن بھابھی نے اپنی آنکھیں بند کرتے ہوئے فوراً اپنے ہاتھوں سے اپنے مموں کو ڈھانپ لیا۔
“اور بولی ”لائٹ بند کر دو مجھے شرم آرہی ہے
میں نے اس کی بات کو سنی ان سنی کرتے ہوئے اپنی کمیض اور بنیان کو اتارا اور بھابھی سے کہا کہ
”آپ بھی اپنے کپڑے اتار دئیں”
وہ بولی”نہیں مجھے شرم آتی ہے””
میں اگے بڑھا اور بھابھی کو بیڈ میں بٹھا کر اُن کی قمیض کو پکڑا اور اوپر کی طرف کھنچا بھابھی نے بھی اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھا دئے جس سے مجھے ان کی قمیض کو اتارنے میں آسانی ہوئی۔ میں نے ان کی قمیض اور برا اتار پھینکے اور بھابھی پر ٹوٹ پڑا۔ ان کے مموں، ہونٹوں اورگردن کوچومنے، چوسنے، نوچنے اور کاٹنے کے بعد میں نیچے آیا اور ان کی ناف میں اپنی زبان گھمائی۔ جیسے ہی میں نے اپنی زبان بھابھی کے ناف میں ڈالی بھابھی سسک اُٹھی اور اپنی کمراور گانڈ کو اٹھا کر دوبارہ بیڈ پہ پٹخ دیا۔اب میں نے بھابھی کی اِلاسٹک والی شلوار نیچے اتاری اور بھابھی کی گوری خوبصورت ٹانگیں ننگی کی۔ بھابھی نے اپنی ٹنگیں جوڑ کر اپنی پھدی کو چھپا لیا۔
میں نے بھابھی کی ٹانگوں کو کھولا اور جیسے ہی میری نظر بھابھی کی پھدی پر پڑی میرا اُوپر کا سانس اُوپر ہی رہ گیا۔ بھابھی کی کنواری کلین شیوڈ اُبھری ہوئی پھدی کے دوموٹے موٹے لبوں کے بیچ ایک پتلی سی لکیر تھی جس سے اس کی پھدی کا پانی رس رہا تھا۔ میں نے اپنی زبان بھابھی کی پھدی پر رکھی، جیسے ہی میں نے اپنی زبان بھابھی کی پھدی کو ٹچ کی بھابھی نے ایک لمبی آاہ ہ بھری۔ میں نے اس کا پانی ٹئسٹ کیا، عجیب سا نمکین مزہ تھا بھابھی کی پھدی کے پانی کا۔ ایک دو بار زبان ٹچ کر کے پھدی کا پانی ٹئسٹ کرنے کے بعد میں بھابھی کی پھدی چاٹنے چوسنے لگا۔ اب صرف میں تھا بھابھی کی پھدی تھی، کمرے میں ان کی سسکیاں اور آہ و زاریاں تھی اور میرا بھابھی کی پھدی کوچوسنے چاٹنے کی آوازیں تھیں۔ کچھ دیر بھابھی کی پھدی چاٹنے کے بعد میں اُٹھا اور بھابھی کی ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گیا۔ اور اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر بھابھی کی پھدی پہ مسلنے لگا۔
(آپ سوچ رہے ہونگے کہ میں نے چاٹ کر پانی کیوں نہیں نکالا، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر کنوری کڑکیاں یا اس قسم کی لڑکیاں اتنی آسانی سے پھدی نہیں دیتی کیونکہ ایک تو ان کو شرم آتی ہے، دوسرا ان کو احساس گناہ ہوتا ہے، اور تیسری وجہ یہ ہے کے پانی نکلنے کے بعد اکثر لڑکیاں اچھی خاصی دیر تک ٹھنڈی ہو جاتی ہیں۔ اگر خوشقسمتی سے آپ نے لڑکی کو گرم کر دیا ہے، خاص طور پہ جب آپ پہلی بار اس سے سیکس کر رہے ہوں تو میرا مشواہ ہے کہ آپ لڑکی کا پانی نکالے بغیر اس کی پھدی میں لن ڈالیں۔ وارنہ ہو سکتا ہے کہ آپ کو اس کی پھدی لینے لے لئے مزید انتظار کرنا پڑے۔ اور آپکو زیادہ محنت کرنی پڑے)
بھابھی کے منہ سے بے اختیار آہیں نکلنے لگیں۔ میں نے اپنے لن کو تھوک سے اچھی طرح چوپڑ دیا اور لن کو پھدی پر رکھ کر دھکا لگایا۔ لیکن پھدی بہت ٹائٹ ہونے کی وجہ سے لن سلپ ہو گیا۔ میں نے ایک بار پھر تھوک لگا کے لن کو مزید چکنا کیا۔ اور پھدی پر بھی تھوک لگا دیا۔ اب میں نے لن کو پھدی کے سوراخ پہ فٹ کیا اور ہلکا سا دھکا لگایا۔ اسی کے ساتھ میرے لن کی ٹوپی اندر گھس گئی۔اور بھابھی نے ایک ہلکی سی چیخ مار کر کہا”نکالو اسے بہت درد ہو رہا ہے“ میں نے فوراً جھک کر بھابھی کی چھاتیوں پہ اپنا منہ رکھا اور ان کی چھاتیاں چوسنے لگا۔ پانچ منٹ بعد میں نے ایک زور دار دھکا لگایا اور میرا لن پھدی کی ہر رکاوٹ اور پھدی کی تنگی کو نظر انداز کرتے ہوئے پورے کا پورا سات اِنچ اندر چلا گیا۔ اور مجھ میں سرور کی ایک لہر دور گئی۔ لیکن اسی وقت بھابھی نے ایک زور دار چیخ ماری۔ جس سے پر پہلے تو میں گھبرا گیا۔مجھے سمجھ نہیں آئی کہ میں اس صورتِ حال سے کیسے نمٹوں لیکن پھر فوراً ہی میں نے اپنے ہاتھ سے اس کا منہ بند کیا۔ اور بھابھی کو کس کر پکڑ لیا تاکہ وہ زیاداہ ہلے نہیں اور نہ ہی اپنا آپ چھڑا سکے۔
کچھ دیر تک بھابھی کو ایسے ہی پکڑے رکھنے کے بعد میں نے بھابھی کی چھاتیوں کو چوسنا شروع کر دیا۔ تقریباً دس منٹ تک میں ایسے ہی بھابھی کے مموں سے کھیلتا رہا۔ پھر میں نے بھابھی کے منہ کو چھوڑا تو بھابھی بولی”پلیز اپنا لن نکال لو،مجھے بہت درد ہو رہا ہے”
“ میں نے کہا”جو درد ہونا تھا وہ ہو گیا۔ اب تو مزے کی باری ہے
اور اُوپر اُٹھ کر دیکھا تو بھابھی کی پھدی سے نکلا ہوا خون بیڈ کی چادر پر دیکھا میں کچھ بولے بغیرآہستہ آہستہ جھٹکے لگانے لگا جس سے بھابھی کے چہرے پہ درد کے آثار نمودار ہوئے لیکن وہ بولی کچھ نہیں۔کچھ دیر کی چدائی کے بعد بھابھی ہلکی سی سسکیاں اور آہیں لینے لگی۔شائد ان کو درد اور مزا دونوں کا احساس ہو رہا تھا۔
مزید کچھ دیر کی چدائی سے بھابھی کی ٹائٹ پھدی میں روانی آگئی اور بھابھی نے میرے دھکوں کی ردھم پر ساتھ ہلنا شروع کر دیا۔ تب میں نے بھابھی کی دونوں ٹانگیں اُٹھائیں اور جم کر بھابھی کی پھدی میں گھسے لگانے لگا۔ آٹھ دس منٹ کی زور دار چدائی کے بعد بھابھی نے اچانک اپنی ٹانگوں سے میری کمر کو جکڑ لیا اور ایک مرتبہ بیڈ سے اچھل سی گئی اور پھرایک چیخ نما کراہ کے ساتھ بیڈ پہ گر کر فارغ ہو گئی ۔اس کی پھدی کا پانی اپنے لن پر محسوس کرتے ہی میری ہمت بھی جواب دے گئی اور کچھ دھکے لگانے کے بعد میں بھی بھابھی کی چوت میں ہی فارغ ہو گیا۔
کچھ دیر بھابھی کے اوپر پڑے ہانپنے کے بعد میں اٹھا اور واش روم میں جا کر خود کو صاف کیا۔ جب میں واپس آیا تو بھابھی اٹھ کر بیٹھ چکی تھی لیکن کچھ پریشان لگ رہی تھی میں نے وجہ پوچھی تو اُس نے مجھے خون کے بارے میں بتایا اور بولی کے درد کی وجہ سے وہ اٹھ نہیں سکتی۔ میں نے ان کو بتایا کہ پہلی بار چدائی کے وقت خون آتا ہے۔ جس پر وہ کچھ مطمین ہوئی(ان کو پہلے سے سب پتا ہوگا شائد وہ مجھے دیکھانا چاہتی تھی کہ “دیکھو تم نے میری کنواری پھدی ماری ہے
میں نے اس کو بیڈ سے نکال کر واش روم تک لے جانے اور اس کی صفائی کرنے میں مدد کی۔ اور واپس آ ٓکر اس کو بیڈ میں لٹا لیا۔اور خود بھی میں اس کے ساتھ جڑ کر لیٹ گیا۔
تقریباً آدھا گھنٹہ بعد میرا لن دوبارا کھڑا تھا۔ اور میں بھابھی کو گرم کر رہا تھا۔ اُس رات ہم نے مزید دو بار چدائی کی۔ اگلی بار کی چدائی میں میری ٹائیمگ میں واضع فرق تھا اور بھابھی کو ہر بار دودو مرتبہ فارغ کیا۔
اس کے بعد جب تک سب لوگ شادی سے وپس آنہیں گئے تب تک ہم دونوں میاں بیوی کی طرح رہے۔ اب بھی جب ہمیں موقع میلتا ہے ہم چدائی کر لیتے ہیں،
میں اپنے ممی پاپا اور دادی کے ساتھ رہتا ہوں۔یہ اس واقت کی بات ہے جب فیصل آباد میں میرے ماموں کی بیٹی کی شادی تھی، جس میں شرکت کے لئے ماموں نے ہمیں بھی دعوت دی۔ میرے ماموں کی ایک ہی بیٹی ہے۔ اس لئے ان کی بیٹی کی شادی بڑی دھوم دھام سے ہورہی تھی۔ لیکن میرے لئے مسلہ یہ تھا کہ میرے بی ٹیک
)B.Tec.)
کے امتحان چل رہے تھےاور میری دادی بھی بڑھاپے کی واجہ سے کمزور تھیں اس لئے نہ تو وہ جا سکتی تھیں نہ ہی میں جاسکتاتھا۔ دادی یا تو عبادات وغیرہ میں مصروف رہتیں یا بیڈ پر لیٹی خراٹے لیتی رہتی۔ اس لئے تہہ یہ ہوا کہ مجھے اور میری دادی کو سنبھالنے کئے لئے میرے تایا کی بہو کو بلایاجائے۔ شادی میں میرے تایا اور ان کی فیملی کو بھی جانا تھا کیونکہ میرے تایا میرے خالو بھی ہیں۔ میرے کزن کی شادی ایک مہینہ پہلے ہی ہوئی تھی۔چنانچہ پاپا نے کال کر کے تایا کو ساری بات بتائی ۔دوسرے دن تایا کی فیملی پہلے ہمارے گھر آئی اس کے بعد ممی، پاپا، تایا،تائی(جومیری خالابھی ہیں) اور میرے کزن ٹرین سے فیصل آباد چلے گئے ان سب کوا سٹیشن تک میں چھوڑنے گیا۔اس طرح گھر میں، میں، دادی اور بھابھی رہ گئے۔
بھابھی پانچ(5) بہنوں میں سب سے چھوٹی ہے اور اُس وقت صرف اُنیس سال کی تھی،جبکہ میرے کزن پینتیس(35) سال کے تھے۔اس بے جوڑ شادی کی واجہ بھابھی کا یتیم اور بہت غریب ہونا تھی۔ میرے کزن نہ صرف بھابھی سے عمر میں بہت بڑے تھے بلکے بے روزگار اور نشئی بھی تھے، اسی وجہ سے اُن کی کہیں شادی بھی نہیں ہو رہی تھی۔ آپ کو بتاتا چلوں کہ میرے تایا پولیس میں اسپکٹرہیں۔ اور اُنہوں نے کوئی چکرچلاکر یہ شادی کروالی۔
بھابھی نہایت ہی خوبصورت ہے۔گوراچٹا رنگ،گلابی گلاب سے گال، سرخ ہونٹ،خوبصورت نیلی آنکھیں۔۔اتنی خوبصورت کہ اگر ہاتھ لگ جائے تو میلی ہو جائے۔ میرے دل ودماغ میں ان کے لئے کبھی کوئی غالط یا گندا خیال نہیں آیا۔
خیر اُس دن جب میں سب کو اسٹیشن چھوڑ کر گھر آیا تو میں نے مزاق میں اور بھابھی کے ساتھ بے تکلفی بڑھانے کے لئے کہا ”اور سناؤبھابھی!کیسی رہی سہاگ رات اور کس طرح کٹا پچھلا مہینہ“ بھابھی نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ خاموشی سے کچن میں جا کر کھانا بنانے لگی۔میں نے بھی کوئی خاص توجہ نہ دی۔ اور اپنی پڑھائی میں مصروف ہو گیا۔
ویسے تو ہر انسان کو نیند اچھی لگتی ہے خاص طور پہ سٹوڈنٹس کو اُس وقت بہت نیند آتی جب وہ پڑھنا چاہ رہے ہوتے ہیں۔ لیکن میری تو بات ہی الگ ہے۔ مجھے نیند بہت آتی ہے اور ایک بار سو جاؤں تو “گدھے، گھوڑے” بیچ کر سو جاتا ہوں۔ یوں سمجھ لیں کہ نیند مجھے ایسی پیاری ہے جیسے نشائی کو نشہ پیارا ہوتا ہے۔
رات کو میں نے بھابھی سے کہا کے ”بھابھی جلدی کہانا دیں،مجھے نیند آرہی ہے۔“ بھابھی نے مجھے کھانا دیا۔کھانا کھانے کے بعد میں بھابھی کے لئے بسترلگائے بغیر ہی اپنے کمرے میں جا کر سو گیا۔رات کے کسی پہر میری آنکھ کھُلی تو مجھے ایسا لگا جیسےکوئی اور بھی میرے ساتھ میرے بستر میں لیٹا ہوا ہے۔ میں فوراً اٹھا اور لائٹ جلا کر دیکھا تو بھابھی میرے بیڈ پہ لیٹی ہوئی تھی۔ ویسے تو بھابھی میرے ممی پاپا کے کمرے بھی سو سکتی تھی۔
لیکن شعوری یا لاشعوری طور پہ وہ میرے ہی کمرے میں آکر میرے ساتھ سو گئی۔اس کی وجہ اُن کا ڈر تھا یا پھر میرے ساتھ سیکس کرنے کی اُن کے دل میں شعوری یا لاشعوری خواہش اس بارے میں مجھے کچھ اندازہ نہیں۔
خیر تو دوستو!میں بتا رہا تھا کہ میں نے بھابھی کو میرے بیڈ پر سویا ہوا دیکھا۔بھابھی کی ویسے ہی خوبصورتی کیا کم تھی جو ان کا خوابدیدہ حسن مجھے گھائل کرنے کے لئے تیار کھڑا تھا۔ میری نیند تو ایسے اُڑ گئی جیسے مجھے نہ کبھی نیندآئی تھی نہ کبھی آئے گی۔اُن کے چہرے پہ بلا کی معصومیت تھی۔ لیکن جیسے ہی میری نظر اُن کے چہرے سے نیچے اُن کے خوبصورت سنگتروں جیسے مموں پہ پڑی میرے لن میں ایک بجلی کی لہر سی دوڑ گئی اور میرا لن سیکنڈ کے سوویں حصے میں تن گیا۔اس بات کے ڈر سے کے کہیں بھابھی جاگ نہ جائیں میں نے فوراً لائٹ بند کر دی۔
ویسے تو میں بہت شریف(ڈرپوک) لڑکا ہوں۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ ڈرپوک انسان شریف ہوتا ہے۔ کیونکہ ڈرپوک انسان میں کوئی غلط کام کرنے کی ہمت نہیں ہوتی اس لئے وہ شریف بن جاتا ہے۔ اندر سے اُس کا بھی دل کرتا ہے وہ سب کام کرنے کا جو اور لوگ کرتے ہیں۔ لیکن بھابھی کا خوابدیدہ حسن دیکھنے کے بعد میری شرافت اور ڈر بھی بھابھی کے لئے میرے دماغ سے غلط اور گندے خیالات نہ نکال سکی۔
خیر میں لائٹ بند کر کے آہستگی کے ساتھ بھابھی کے پاس لیٹ گیا۔ میری تو نیند فُر ہو چکی تھی۔اُوپر سے بھابھی کی خوبصورت چھاتیوں کے دیدار نے میرے لن کو ہوا میں کھڑا کر دیا۔ آج میری شہوت میرے ڈر پہ غالب آگئی تھی۔ شاید اسی لئے میں بھابھی کے ساتھ اپنے لن کو جوڑ کر لیٹ گیا۔ اسی وقت بھابھی نے کروٹ لی اور میری طرف اپنی پیٹھ کر لی۔ اب میں تھوڑا آگے ہوا اور اپنے لن کو بھابھی کے چوتڑوں پر رکھا اور ہلکاسا دھکا دیا۔ چونکہ میں نے اُس وقت شلوارقمیض پہنی تھی اس لئے میرا لن سیدھا بھابھی کے چوتڑوں کے بیچ میں چلا گیا۔میرے لن کے چوتڑوں کے بیچ میں پہنچتے ہی مجھے ایسا لگا جیسے میرا لن کیسی نرم گرم بھٹی میں پہچ گیا ہو۔اس نرمی اور گرمی کو محسوس کرتے ہی میرے منہ سے ایک ہلکی سی سسکاری نکل گئی اور میں لذت وشہوت کے ساتویں آسمان پہ پنہچ گیا۔ اسی شہوت ولذت میں، میں احتیاط کے سارے تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہلکے ہلکے جھٹکے لگانے لگا۔
جب میں نے دیکھا کہ بھابھی نے میرے ہلکے جھٹکوں کا کوئی نوٹس نہیں لیا تو میری ہیمت تھوڑی اور بڑھ گئی اور میں نے اپنا بائیاں ہاتھ بھابھی کے بائیں ممے پر رکھ دیا۔
بھابھی کے نرم ممے پر میرے ہاتھ کے لگتے ہی میرا جوش سے برا حال ہوگیا۔ اور میں نے بھابھی کے ممے کو ہلکا سا دبایا اور اپنا ہاتھ نیچے لے جا کر اُن کے پیٹ سے قمیض کو ہٹا کر اُن کے ننگے پیٹ پر ہاتھ پھرتے ہوئے اپنا ہاتھ قمیض کے اندرہی اُوپر لے جا کر بھابھی کے برا میں قید مموں پر رکھا اب میں بہتر طریقے سے بھابھی کے مموں کا لمس لینے لگا۔ اب میں نے اپنی بائیں ٹانگ بھابھی کے جسم پر رکھ دی۔ ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھا کے میرا لن بھابھی کے چوتڑوں کے بیچ سے نہ نکلے۔ دوسری طرف میرے ہاتھ باقعدا بھابھی کے ممے دبانے لگے۔ اب بھی بھابھی کی طرف سے کوئی مزا حمت نہ دیکھ کر میری ہمت مزید بڑھ گئی اور میں اپنا ہاتھ نیچے لے جا کے بھابھی کی شلوار کے اُپر سے اُن کی چوت پہ رکھا اور اپنے ہاتھ کی دو انگلیاں بھابھی کی چوت کی لائن پہ دباکر پھیر دیں میری اس حرکت سے بھابھی کے جسم نے ایک ہلکا سا جھٹکا کھایا اور اُنہوں نے ایک سسکاری بھری۔مستی میں، میں کچھ زیادہ ہی بڑھ گیا تھا۔
بھابھی نے کروٹ لے کر منہ میری طرف کیا اور اپنا منہ میرے کندھے کے پاس میری گردن پہ رکھ دیا(جیسے لیٹے ہی لیٹے گلے لگاتے ہیں)۔ بھابھی کے اس انداز سے مجھے لگا جیسے وہ مجھے اپنا شوہرسمجھ رہی ہیں۔ اب تو میری ہمت مزید بڑھ گئی اور میں نے سوچا کے جب تک بھابھی کو یہ بات پتا چلے گی کے میں ان کا شوہر نہیں ہوں تب تک میں شائد بھابھی کو چود بھی چکا ہوں گا۔ اب میں نے اپنے شلوار کا آزاربند(نا ڑا) کھول کے اپنی شلوار ڈھیلی کی اور اپنی ٹانگوں کی مدد سے اُتار لی۔اور بھابھی کی قمیض اُوپر کر کے اُن کے مموں کو برا سے نکالا اور بائیں ممے کو منہ لگا کر چوسنے لگا۔بھابھی کے منہ سے ایک ”آآہ ہ ہ ہ“ نکلی ساتھ ساتھ میرے لن کی کاروائیاں جاری تھیں اور میرے لن کی ٹوپی شلوار کے اُپر سے بھابھی کی چوت پے ایک بن بلائے مہمان کی طرح دستک دے راہی تھی۔ اوُپر میری زبان کبھی بھابھی کی بائیں چھاتی کو چھاٹتی توکبھی میں دائیں چھاتی کو منہ میں لے کر چوسنے لگتا۔ اب میں نے اپنے ہاتھ بھابھی کے پیچے لے جا کر بھابھی کی برا کا ہک کھول کر برا کو ڈھیلا کر دیا(کیونکہ برا کو تب تک نیہں نکالاجا سکتا جب تک قمیض بھی اُتری ہوئی نہ ہو)اور بھابھی کے ممے تھوڑے آزاد کر دئیے۔
اب میں آسانی کے ساتھ بھابھی کے ممے پکڑکر دبا رہا تھا۔ اسی دوران بھابھی نے کسمساکرمیرے ہاتھوں، جو بھابھی کے ممے دبانے میں مصروف تھے، پر اپنے ہاتھ رکھے اور بولی ”چھوڑ دو جی! مان جاو آپ سے ہوتا وتا کچھ نہیں ہے۔بس اپنا لن میری چوت پر رگڑکر اپنا پانی نکال کر مجھے ہمیشہ کی طرح جلتا چھوڑ دو گے“ بھابھی کے ان الفاظ سے مجھ پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ اب تک میرے کزن کا لن بھابھی کی چوت میں نہیں گیا۔اور بھابھی اب تک کنواری ہیں۔ اسی خوشی میں، میں نے بھابھی کو کس کے گلے لگا لیا۔ میرے گلے لگانے سے پتہ نہیں کیسے بھابھی کو پتا چل گیا کہ میں اُن کا شوہر نہیں ہوں اور وہ چونک گئیں۔ شائد پہلے وہ آدھی نیند میں تھیں۔ اس لئے انہیں یاد نہیں رہا کہ وہ میرے ساتھ میرے گھر ہی کے میرے ہی کمرے میں سوئی ہوئی تھیں۔(یا شائد وہ ڈرامہ کر رہی تھی) انہوں نے مجھے اپنے آپ سے الگ کیا اور کہا ”ارے آپ! میں تو اُنہیں سمجھ رہی تھی۔یہ آپ کیا کررہے ہیں یہ غلط ہے، اگر کسی نے دیکھ لیا تو“ پہلے تو میں بھی گھبرا گیا تھا کہ کہیں بھابھی غصہ نہ ہو گئی ہوں۔ لیکن جب میں نے ان کے آخری جملے پر غور کیا تو مجھے احساس ہوا کے بھابھی بھی چدنے کے لئے تیار، اگر ان کو ڈر ہے تو صرف اس بات کا کہ کہیں کوئی دیکھ نہ لے۔مطلب لاشعوری طور پر ان کو اس بات کی گارنٹی چاہیے تھی کہ میں کسی کو بتا کر ان کو ایکسپوز تو نہیں کروں گا۔
تب میں نے مسکرا کے اسے دیکھا۔(اندھیرے کی وجہ سے وہ مجھے نظر تو نہیں آئیں بس ان کا چہرا میرے انکھوں میں گھوم گیا) ان کو سیدھا لٹایا اور میں نے بھابھی کے اپر لیٹ کر اپنا ننگالن ان کی ٹانگوں کے بیچ میں رکھ دیا۔ اُن کی شلوار کے اوپر سے ان کی چوت پہ اپنا لن رگڑتے ہوئے میں اپنا منہ اُن کے کان کے قریب لے کے گیا اور بولا ”بھابھی گھر میں کوئی بھی نہیں ہے۔میرے اور تمھارے سواء کس کو یہ بات پتا چل سکتی ہے؟”
بھابھی بھی میری چھیڑخانی کی وجہ سے گرم تھی ہی۔
اوپر سے اس کا شوہر بھی ناکارا ہونے کی وجہ سے وہ مجھ سے چدوانے پے راضی تھی۔ اس لیا وہ خاموش ہو گئی۔ اس کی خاموشی کو میں نے اپنے لئے رضامندی جانا اور بھابھی کے ہونٹوں پر ٹوٹ پڑا میں کبھی بھابھی کا اوپر والا ہونٹ چوسنے لگتا کبھی نیچے والا ہونٹ اپنے ہونٹوں میں دبالیتا۔ ساتھ ساتھ میرے ہاتھوں کی گستاخیاں بھابھی کے ممموں پہ جاری تھی اور میرے ہاتھ بھابھی کے مموں کو دبانے، مسلنے اورایک قسم کے نوچنے میں مصروف تھے۔ میں جب بھی اس کے مموں کو زور سے دباتا وہ ہل کے رہ جاتی شائد درد سے یا مزے سے پتا نہیں۔ اسی کے ساتھ اس کے منہ سے ایک آہ ہ سی نکل جاتی۔ اب میں نے بھابھی کے دونوں ہونٹوں پر اپنے ہونٹوں رکھ دیئے۔ اور اپنی زبان بھابھی کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کی لیکن اس نے اپنے ہونٹ سختی سے بند کر لئے۔ میرے ہاتھوں نے جوش میں خود بخود کام کیا اور بھابھی کے مموں کو زور سے دبا دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کے بھابھی نے کراہنے کے لئے اپنا منہ کھولابس یہی ایک موقع کافی تھا میرے لئے اور میں نے ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصہ میں اپنی زبان کو اس کے منہ میں داخل کر دیا۔ میری زبان کے منہ میں ڈالنے سے مجھے وہ مزہ ملا جو میں نے اس سے پہلے کبھی محسوس نہیں کیا۔ اور بھابھی بھی ہل کر رہ گئی اور ناک کے راستے ایک گہری سانس لی اور پھر “آآانک” کی آواز کے ساتھ خاج کی۔ بھابھی نے بھی اب کوئی مزاحمت نہ کی اور مجھے کھلی چھوٹ دے دی۔اسی کے ساتھ میری زبان کو بھی بھابھی کے منہ میں اُودھم مچانے کی آزادی مل گئی اور میں اس کے منہ میں اپنی زبان گول گول گھمانے لگا۔اب بھابھی بھی میرا ساتھ دینے لگی اور وہ میری زبان کے ساتھ زبان لڑانے لگی۔ لیکن اس لڑائی میں بھابھی کی زبان کو ہار ماننی پڑی اور تھک کر منہ کے ایک کونے میں بیٹھ گئی۔ اپنی فتح کے ساتھ بھابھی کے منہ میں اودھم مچانے کے بعد جیسے ہی میں نے اپنی زبان اس کے منہ سے نکالی تو بھابھی نے میری زبان کے پیچھے پیچھے اپنی زبان میرے منہ میں گھسیڑ دی۔میں نے بھی موقع ضائع نہ کرتے ہوئے فوراً بھابھی کی زبان کو چوسنا شروع کر دیا۔ہماری یہ کسنگ آٹھ، دس منٹ تک چلتی رہی۔ اس کے بعد اچانک میں اٹھا اور کمرے کی لائٹ جلا دی۔جیسے ہی کمرے میں روشنی ہوئی اور میری نظر بھابھی پر پڑی میں اپنی آنکھیں جھپکانا بھول گیا۔ویسے تو میں نے پورن فلموں میں بہت سے ممے دیکھے تھے لیکن آج پہلی بار حقیقت میں کسی کے ننگے ممے دیکھ رہا تھا۔بھابھی کے دودھیا سفید مموں پر گلابی نپلز قیامت ڈھا رہے تھے۔لیکن بھابھی نے اپنی آنکھیں بند کرتے ہوئے فوراً اپنے ہاتھوں سے اپنے مموں کو ڈھانپ لیا۔
“اور بولی ”لائٹ بند کر دو مجھے شرم آرہی ہے
میں نے اس کی بات کو سنی ان سنی کرتے ہوئے اپنی کمیض اور بنیان کو اتارا اور بھابھی سے کہا کہ
”آپ بھی اپنے کپڑے اتار دئیں”
وہ بولی”نہیں مجھے شرم آتی ہے””
میں اگے بڑھا اور بھابھی کو بیڈ میں بٹھا کر اُن کی قمیض کو پکڑا اور اوپر کی طرف کھنچا بھابھی نے بھی اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھا دئے جس سے مجھے ان کی قمیض کو اتارنے میں آسانی ہوئی۔ میں نے ان کی قمیض اور برا اتار پھینکے اور بھابھی پر ٹوٹ پڑا۔ ان کے مموں، ہونٹوں اورگردن کوچومنے، چوسنے، نوچنے اور کاٹنے کے بعد میں نیچے آیا اور ان کی ناف میں اپنی زبان گھمائی۔ جیسے ہی میں نے اپنی زبان بھابھی کے ناف میں ڈالی بھابھی سسک اُٹھی اور اپنی کمراور گانڈ کو اٹھا کر دوبارہ بیڈ پہ پٹخ دیا۔اب میں نے بھابھی کی اِلاسٹک والی شلوار نیچے اتاری اور بھابھی کی گوری خوبصورت ٹانگیں ننگی کی۔ بھابھی نے اپنی ٹنگیں جوڑ کر اپنی پھدی کو چھپا لیا۔
میں نے بھابھی کی ٹانگوں کو کھولا اور جیسے ہی میری نظر بھابھی کی پھدی پر پڑی میرا اُوپر کا سانس اُوپر ہی رہ گیا۔ بھابھی کی کنواری کلین شیوڈ اُبھری ہوئی پھدی کے دوموٹے موٹے لبوں کے بیچ ایک پتلی سی لکیر تھی جس سے اس کی پھدی کا پانی رس رہا تھا۔ میں نے اپنی زبان بھابھی کی پھدی پر رکھی، جیسے ہی میں نے اپنی زبان بھابھی کی پھدی کو ٹچ کی بھابھی نے ایک لمبی آاہ ہ بھری۔ میں نے اس کا پانی ٹئسٹ کیا، عجیب سا نمکین مزہ تھا بھابھی کی پھدی کے پانی کا۔ ایک دو بار زبان ٹچ کر کے پھدی کا پانی ٹئسٹ کرنے کے بعد میں بھابھی کی پھدی چاٹنے چوسنے لگا۔ اب صرف میں تھا بھابھی کی پھدی تھی، کمرے میں ان کی سسکیاں اور آہ و زاریاں تھی اور میرا بھابھی کی پھدی کوچوسنے چاٹنے کی آوازیں تھیں۔ کچھ دیر بھابھی کی پھدی چاٹنے کے بعد میں اُٹھا اور بھابھی کی ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گیا۔ اور اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر بھابھی کی پھدی پہ مسلنے لگا۔
(آپ سوچ رہے ہونگے کہ میں نے چاٹ کر پانی کیوں نہیں نکالا، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر کنوری کڑکیاں یا اس قسم کی لڑکیاں اتنی آسانی سے پھدی نہیں دیتی کیونکہ ایک تو ان کو شرم آتی ہے، دوسرا ان کو احساس گناہ ہوتا ہے، اور تیسری وجہ یہ ہے کے پانی نکلنے کے بعد اکثر لڑکیاں اچھی خاصی دیر تک ٹھنڈی ہو جاتی ہیں۔ اگر خوشقسمتی سے آپ نے لڑکی کو گرم کر دیا ہے، خاص طور پہ جب آپ پہلی بار اس سے سیکس کر رہے ہوں تو میرا مشواہ ہے کہ آپ لڑکی کا پانی نکالے بغیر اس کی پھدی میں لن ڈالیں۔ وارنہ ہو سکتا ہے کہ آپ کو اس کی پھدی لینے لے لئے مزید انتظار کرنا پڑے۔ اور آپکو زیادہ محنت کرنی پڑے)
بھابھی کے منہ سے بے اختیار آہیں نکلنے لگیں۔ میں نے اپنے لن کو تھوک سے اچھی طرح چوپڑ دیا اور لن کو پھدی پر رکھ کر دھکا لگایا۔ لیکن پھدی بہت ٹائٹ ہونے کی وجہ سے لن سلپ ہو گیا۔ میں نے ایک بار پھر تھوک لگا کے لن کو مزید چکنا کیا۔ اور پھدی پر بھی تھوک لگا دیا۔ اب میں نے لن کو پھدی کے سوراخ پہ فٹ کیا اور ہلکا سا دھکا لگایا۔ اسی کے ساتھ میرے لن کی ٹوپی اندر گھس گئی۔اور بھابھی نے ایک ہلکی سی چیخ مار کر کہا”نکالو اسے بہت درد ہو رہا ہے“ میں نے فوراً جھک کر بھابھی کی چھاتیوں پہ اپنا منہ رکھا اور ان کی چھاتیاں چوسنے لگا۔ پانچ منٹ بعد میں نے ایک زور دار دھکا لگایا اور میرا لن پھدی کی ہر رکاوٹ اور پھدی کی تنگی کو نظر انداز کرتے ہوئے پورے کا پورا سات اِنچ اندر چلا گیا۔ اور مجھ میں سرور کی ایک لہر دور گئی۔ لیکن اسی وقت بھابھی نے ایک زور دار چیخ ماری۔ جس سے پر پہلے تو میں گھبرا گیا۔مجھے سمجھ نہیں آئی کہ میں اس صورتِ حال سے کیسے نمٹوں لیکن پھر فوراً ہی میں نے اپنے ہاتھ سے اس کا منہ بند کیا۔ اور بھابھی کو کس کر پکڑ لیا تاکہ وہ زیاداہ ہلے نہیں اور نہ ہی اپنا آپ چھڑا سکے۔
کچھ دیر تک بھابھی کو ایسے ہی پکڑے رکھنے کے بعد میں نے بھابھی کی چھاتیوں کو چوسنا شروع کر دیا۔ تقریباً دس منٹ تک میں ایسے ہی بھابھی کے مموں سے کھیلتا رہا۔ پھر میں نے بھابھی کے منہ کو چھوڑا تو بھابھی بولی”پلیز اپنا لن نکال لو،مجھے بہت درد ہو رہا ہے”
“ میں نے کہا”جو درد ہونا تھا وہ ہو گیا۔ اب تو مزے کی باری ہے
اور اُوپر اُٹھ کر دیکھا تو بھابھی کی پھدی سے نکلا ہوا خون بیڈ کی چادر پر دیکھا میں کچھ بولے بغیرآہستہ آہستہ جھٹکے لگانے لگا جس سے بھابھی کے چہرے پہ درد کے آثار نمودار ہوئے لیکن وہ بولی کچھ نہیں۔کچھ دیر کی چدائی کے بعد بھابھی ہلکی سی سسکیاں اور آہیں لینے لگی۔شائد ان کو درد اور مزا دونوں کا احساس ہو رہا تھا۔
مزید کچھ دیر کی چدائی سے بھابھی کی ٹائٹ پھدی میں روانی آگئی اور بھابھی نے میرے دھکوں کی ردھم پر ساتھ ہلنا شروع کر دیا۔ تب میں نے بھابھی کی دونوں ٹانگیں اُٹھائیں اور جم کر بھابھی کی پھدی میں گھسے لگانے لگا۔ آٹھ دس منٹ کی زور دار چدائی کے بعد بھابھی نے اچانک اپنی ٹانگوں سے میری کمر کو جکڑ لیا اور ایک مرتبہ بیڈ سے اچھل سی گئی اور پھرایک چیخ نما کراہ کے ساتھ بیڈ پہ گر کر فارغ ہو گئی ۔اس کی پھدی کا پانی اپنے لن پر محسوس کرتے ہی میری ہمت بھی جواب دے گئی اور کچھ دھکے لگانے کے بعد میں بھی بھابھی کی چوت میں ہی فارغ ہو گیا۔
کچھ دیر بھابھی کے اوپر پڑے ہانپنے کے بعد میں اٹھا اور واش روم میں جا کر خود کو صاف کیا۔ جب میں واپس آیا تو بھابھی اٹھ کر بیٹھ چکی تھی لیکن کچھ پریشان لگ رہی تھی میں نے وجہ پوچھی تو اُس نے مجھے خون کے بارے میں بتایا اور بولی کے درد کی وجہ سے وہ اٹھ نہیں سکتی۔ میں نے ان کو بتایا کہ پہلی بار چدائی کے وقت خون آتا ہے۔ جس پر وہ کچھ مطمین ہوئی(ان کو پہلے سے سب پتا ہوگا شائد وہ مجھے دیکھانا چاہتی تھی کہ “دیکھو تم نے میری کنواری پھدی ماری ہے
میں نے اس کو بیڈ سے نکال کر واش روم تک لے جانے اور اس کی صفائی کرنے میں مدد کی۔ اور واپس آ ٓکر اس کو بیڈ میں لٹا لیا۔اور خود بھی میں اس کے ساتھ جڑ کر لیٹ گیا۔
تقریباً آدھا گھنٹہ بعد میرا لن دوبارا کھڑا تھا۔ اور میں بھابھی کو گرم کر رہا تھا۔ اُس رات ہم نے مزید دو بار چدائی کی۔ اگلی بار کی چدائی میں میری ٹائیمگ میں واضع فرق تھا اور بھابھی کو ہر بار دودو مرتبہ فارغ کیا۔
اس کے بعد جب تک سب لوگ شادی سے وپس آنہیں گئے تب تک ہم دونوں میاں بیوی کی طرح رہے۔ اب بھی جب ہمیں موقع میلتا ہے ہم چدائی کر لیتے ہیں،
ایک تبصرہ شائع کریں for "کزن کی ہاٹ بیوی "