Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

بیوی، شوہر اور وہ



 

امریکی ریاست لاس ویگاس کے مضافات میں ایک چھوٹا سا لیکن نہایت خوشحال ٹاؤن جانسن ولیج تھا یہاں کے لوگ نہایت وجیہہ اور لمبے قد کاٹھ کے مالک تھے زیادہ تر آبادیوں کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی تھا لیکن چند ایک خاندان فرنیچر کے کاروبار سے وابستہ تھے انہیں میں ایک متناسب قد کا لیکن سنہرے بالوں والا لیری بھی رہتا تھا اور فرنیچر کی ایک چھوٹی سی فرم میں ملازم تھی
اس کی بیوی جس کا نام ڈی تھا وہ قریبی شہر بوگارڈو ٹاؤن میں ایک امپورٹ ایکسپورٹ کے مرکز میں برانچ مینجر کی پرسنل سیکرٹری کے طور پر کام کرتی تھی ڈی کا فگر بہت کمال کا تھا سرخی مائل گورے گورے گال،باریک اور پتلے پتلے ہونٹ جو کہ ڈی کے حسن کے مترجم لگتے تھے34 سائز کے ممے اور بھرے بھرے جسم کے ساتھ وہ بہت گریس فل لگتی تھی ہر وقت اپنے باس کے ملحقہ کیبن میں موجود رہتی تھی اور تمام ملاقاتوں اور فون کالز کو اٹینڈ کرتی تھی اور باس کا سارا پیپر ورک بھی سنبھالتی تھی اس کا باس جس کا نام وکٹر تھا ایک نہایت کالا حبشی تھا جو کہ ڈی کی سہیلی بوبی کا بوائے فرینڈ بھی تھا اور ڈی کو بوبی نے ہی یہاں جاب دلوائی تھی ڈی اور لیری ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے تھے لیکن ایک چیز جس کی وجہ سے ڈی ہمیشہ پریشان رہتی تھی کہ لیری کا لنڈ جو کہ بہت بڑا نہیں تھا لیکن ڈی کی آگ نہیں بجھا پاتا تھا جب بھی لیری کا موڈ ہوتا وہ تھوڑا کسنگ کرنے کے بعد ڈی کی پھدی میں ڈال کر 3 منٹ جھٹکے مارتا اور اپنا پانی نکال کر سائیڈ پر ہو کر سو جاتا اور ڈی اپنی ہی آگ میں جلتی ہوئی اٹھ کر واش روم میں چلی جاتی اور اپنی پھدی کو شاور کے ساتھ دھوتے وقت فنگرز کے ساتھ مسلنا شروع کر دیتی اور تھوڑی دیر میں فارغ ہو کر کچھ شانت ہو جاتی لیکن سیکس کی پیاس نا بجھتی ہر دفعہ یہی ہوتا تھا اور ڈی بے چین رہنے لگی ہر وقت پریشانی اس کے چہرے سے جھلکنے لگی اس کی سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ وہ کیا کرے کیسے اس آگ کو سرد کرے۔۔

وہ سنیچر کی شام تھی لیری بہت موڈ میں تھا دونوں نے مل کر اپنے گھر کے لان میں باربی کیو لگانے شروع کر دیے اتنے میں بوبی اچانک گھر میں داخل ہوتی ہے اور ہوا میں پھیلی ہوئی باربی کیو کی مہک کو اپنے اندر اتارتے ہوئے زور سے نعرہ مارتی ہے کہ مجھے بتایا بھی نہیں اور اکیلے اکیلے پارٹی کی جا رہی ہے۔۔ ڈی اور لیری بوبی کو ویلکم کرتے ہوئے گلے لگاتے ہیں بوبی کو گلے لگاتے ہی لیری کے چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں کیونکہ بوبی اپنے 36 سائز کے ممے لیری کے سینے پر مسلتی ہے لیری بہت حیران ہوتا ہے اور ڈی کی طرف دیکھتا ہے لیکن ڈی کو باربی کیو کی طرف متوجہ پا کر دوبارہ بوبی کو دیکھتا ہے تو بوبی جو کہ اس کی کیفیت سے لطف اندوز ہو رہی ہوتی ہے ایک دم کھلکھلا کر ہنس پڑتی ہے اور ساتھ پڑی ایک کرسی پر بیٹھ جاتی ہےاور ڈی کا حال احوال پوچھنے لگتی ہے ادھر لیری کا برا حال ہوتا ہے اور وہ دل میں کہتا ہے کہ کتے کی بچی میرے اندر آگ لگا گئی ہے آج لیری پہلی دفعہ بوبی کو نہایت غور سے اور ایک الگ نظر سے دیکھنا شروع کرتا ہے بوبی کے ممے اس کی جسامت کے لحاظ سے کافی بڑے محسوس ہو رہے تھے کیونکہ بوبی خود تو دھان پان سی لگتی ہے لیکن اس کے ممےقیامت تھے قیامت لیری کا دل کیا کہ ابھی ان مموں کو اپنے منہ میں لیکر ان کا سارا دودھ پی جائے لیکن ڈی کا خیال دل میں رکھتے ہوئے وہ فوراً گھر کے اندر چلا گیا اور سیدھا واش روم میں جا کر اپنا لن باہر نکالا اور جلدی جلدی ہاتھ سے مسلنے لگا اور کچھ ہی دیر میں منی کی دھاریں نکلنے لگیں اور لیری پر سکون ہوتا چلا گیا فریش ہو کر وہ باہر آتا ہے تو بوبی کو نا پا کر ڈی سے بوبی کے متعلق پوچھتا ہے تو پتہ چلتا ہے وہ اپنے گھر چلی گئی ہے لیری کہتا ہے کہ اس کو کھانے پر ہی روک لیتی تو ڈی نے بتایا کہ آج اس کے مام ڈیڈ کسی کو ملنے فلاڈلفیا گئے ہوئے ہیں تو گھر کو زیادہ دیر خالی نہیں چھوڑ سکتی تھی اس لیے وہ چلی گئی لیری کے دماغ میں اچانک ایک خیال آتا ہے کہ آج بوبی گھر میں اکیلی ہے اور آج ہی اس کا یوں میرے ساتھ اپنے ممے رگڑنا کہیں کوئی اشارہ تو نہیں تھا میرے لیے
آخر کار وہ دل میں ایک فیصلہ کر لیتا ہے کچھ ہی دیر بعد وہ کھانے کی میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے ہوتے ہیں کھانا کھا کر لیری ڈی کو بولتا ہے ڈی مجھے ایک ضروری کام سے بوگارڈو ٹاؤن جانا ہے میں دو سے تین گھنٹے میں واپس آؤں گا تم اتنی دیر تھوڑا ریسٹ کر لو پھر کہیں باہر گھومنے چلیں گے اور گھر سے نکل کر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے چل پڑتا ہے اور 30 منٹ میں وہ بوگارڈو ٹاؤن میں بوبی کے دروازے پر اطلاعی گھنٹی بجا رہا ہوتا ہے بوبی دروازہ کھولتی ہے اور لیری کو موجود پا کر معنی خیز نظروں سے دیکھتے ہوئے اندر آنے کو کہتی ہے اندر جا کر وہ ڈرائینگ روم میں بیٹھتے ہیں اور بوبی ڈرنکس بنا کر لے آتی ہے اور چسکیاں لیتے ہوئے لیری کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھتی ہے کہ خیر تو ہے لیری اس طرح اچانک سے آئے ہو کیا مجھ سے کوئی کام تھا
لیری اس سے آج کی حرکت کے بارے میں پوچھتا ہے کہ آج تم نے یہ کیا حرکت کی ہے تو بوبی کہتی ہے لیری میرا بوائے فرینڈ کچھ دن کیلیے اریزونا گیا ہوا ہے اور مجھے آج لن کی طلب بہت شدت سے محسوس ہو رہی تھی تو سوچا تم سے ہی مدد مانگی جائے اب ڈی کے سامنے تو تمہیں ڈائیریکٹ نہیں بول سکتی تھی کہ میری پھدی کی خارش مٹا دو بس اسی لیے اشارتاً اپنی ضرورت بیان کر گئی
لیری جو کہ اس سے اتنی بے باکی کی توقع نہیں رکھتا تھا ایک دم سے ہکا بکا رہ گیا اور اتنے میں بوبی اٹھ کر اس کے ساتھ صوفہ پر آ کر بیٹھ گئی اور اچانک اپنے ہونٹ لیری کے ہونٹوں سے ملا کر کسنگ کرنا شروع کر دی لیری جو کہ دل میں منصوبہ ہی یہ لیکر آیا تھا بہت خوش ہوتا ہے اور اس نے بھی بوبی کا ساتھ گرمجوشی سے دینا شروع کردیا کچھ دو منٹ کسنگ کرنے کے بعد دونوں اٹھ کر اندر بیڈروم میں چلے گئے اور لیری جاتے ہی دیوانوں کی طرح بوبی پر ٹوٹ پڑا اور اس کو بیڈ پر گرا کر اس کی شرٹ اتار دی بوبی نے ہلکے آسمانی رنگ کی برا پہنی ہوئی تھی جس میں سے اس کے 36 کے ممے باہر آنے کو بیتاب ہو رہے تھےبرا اس کے سینے پر بہت خوبصورت لگ رہا تھا اور اوپر سے اس کے بڑے بڑے مموں میں گہری لائن جو کہ کلیویج بنا رہی تھی اس کی تو کیا ہی بات تھی لیری نے بوبی کے ہونٹوں اور گالوں کو چاٹتے ہوئے برا کے اوپر سے ہی اس کے ممے دبانا شروع کر دیے اور بوبی آہیں بھرنے لگی لیری گالوں کو چاٹتے ہوئے نیچے گردن پر اپنی زبان پھیرنے لگا جس سے بوبی کی مستی بڑھی جا رہی تھی بوبی نے خود ہی اٹھ کر اپنی برا اتار دی اور ننگ ممے لیری کے سامنے اچھل کر آئے تو لیری دم بخود رہ گیا بوبی کے مموں پر براؤن رنگ کا دائرہ کچھ زیادہ ہی بڑا تھا اور اس کے نپل بھی بڑے بڑے تھے لیکن مجموعی طور پر کسی بھی مرد کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے بہترین ممے تھے لیری نے مموں کے نپل چوسنا شروع کر دیے ان کو چوسنے کا بہت مزہ آ رہا تھا جیسے ہی لیری نے ممے چوسنا شروع کیے بوبی نے اپنا ہاتھ لن پر رکھ دیا اور اچانک ہی بوبی تھوڑا مایوس ہوئی کیونکہ لیری کا لن صرف پانچ انچ کا تھا اور موٹائی میں بھی کچھ خاص نہیں تھا جبکہ بوبی ایک موٹے کالے لن کی ضربوں کی عادی تھی جو کہ اس کے بوائے فرینڈ وکٹر کا تھا اب چونکہ وکٹر شہر میں نہیں تھا تو بوبی کو اسی سے گزارہ کرنا تھا بوبی نے آہستہ آہستہ لن کی ٹوپی کو مٹھی میں لیکر دبانا شروع کر دیا لیری کو لگا کہ وہ کہیں چھوٹ نا جائے اس نے اٹھ کر اپنے کپڑے اتارے اور بوبی کی پینٹ بھی اتاری اور اس کی پھدی کو دیکھنے لگا جس پر ہلکے ہلکے بال تھے لیری نے ایک دم بوبی کی ٹانگیں اٹھائیں اور لن اندر کی طرف دھکیلا جو کہ آسانی سے اندر سما گیا اور زور زور سے جھٹکے مارنے لگا بوبی نے بھی اپنا ذہن اس طرح سیٹ کرنا شروع کر دیا کہ اب جو بھی ہے یہی ہے تو کیوں نا خود کو گرم رکھتے ہوئے مزہ لیا جائے لیری نے بوبی کی ٹانگیں اپنے کندھوں اٹھائی تھیں اور لگاتار گھسے مار رہا تھا بوبی کو ابھی ہلکا ہلکا مزہ آنا شروع ہوا ہی تھا کہ اچانک لیری کا جسم اکڑا اور اس نے جھٹکے کھاتے ہوئے منی چھوڑ دی اور ایک سائیڈ پر گر کے ہانپنے لگا۔۔۔۔
بوبی انتہائی غصے میں تھی لیکن منہ سے کچھ نا بولی چپ چاپ لیری کیطرف دیکھتی رہی لیری کو بھی اپنی اس کمزوری کا احساس تھا لیکن وہ کیا کر سکتا تھا اس نے معذرت خواہانہ انداز میں اپنی کمزوری کے بارے میں بوبی کو بتایا تو بوبی نے کہا کہ اس کا ایک حل تو میں تمہیں بتا سکتی ہوں لیکن اس آگ کا کچھ کرو جو میرے اندر لگی ہوئی ہے بجائے اس کو ٹھنڈا کرنے کے تم نے اسے اور بھڑکا دیا ہے لیری جو کہ پہلے ہی دو دفعہ منی چھوڑ چکا تھا ابھی اس میں اور کی ہمت نہیں تھی بولا کہ ابھی میں کیا کہہ سکتا ہوں تو بوبی چلائی یو باسٹرڈ میں کچھ نہیں جانتی مجھے سکون چاہیے میرا پانی نکالو جیسے بھی ہو بے شک اس ٹائم کسی اور کو بلا کر لاؤ لیکن جلدی کرو تو لیری نے ایک ادارے میں کال کر کے کرایے کے پارٹنر کو بلا لیا اور بیٹھ کر بوبی کی چدائی دیکھنے لگا وہ یہ دیکھ کر حیران تھا کہ لڑکا چھوٹنے کا نام ہی نہیں لے رہا 15 منٹ ہو گئے لگاتار چدائی جاری تھی اور بوبی کی آوازیں پورے بیڈروم میں گونج رہی تھیں آہ۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔۔آہ اوہ اوہ۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔
اوہ یس ۔۔۔۔کم آن ۔۔۔۔فک می ہارڈ ۔۔۔۔مور ہارڈ ۔۔۔۔بوبی کی سسکیاں تیز ہوتی چلی جا رہی تھیں پھر اچانک بوبی نے اپنے دونوں ہاتھوں سے کس کر لڑکے کو پکڑ لیا اور اس کی پھدی نے لاوا اگلنا شروع کر دیا یہ دیکھ کر لڑکے نے بھی جی جان سے چند جھٹکے اور مارے اور اس کے لن نے بھی ہار مان لی اور منی چھوڑنے لگا ساری منی نکال کر لڑکا ایک سائیڈ پر کھڑا ہو گیا لیری نے اس کو 200 ڈالر دیے اور وہ لڑکا اپنے کپڑے پہن کر چلا گیا بوبی کی پھدی میں سے دونوں کا پانی مکس ہو کر بیڈ پر نکل رہا تھا لیکن بوبی
پر سکون نظر آ رہی تھی پھر بوبی اٹھ کر واش روم میں جا کر خود کو صاف کر آئی اور دونوں بیٹھ کر ڈرنک کرنے لگے۔۔
بوبی نے لیری کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ تم جب اپنا پانی نکال کر سائیڈ پر ہو گئے تو میرا دل کر رہا تھا کہ میں کچھ اٹھا کر مار دوں اور ایسا ہر عورت کو لگتا ہے جب اس کا پارٹنر اس کو درمیان میں ادھورا چھوڑ دیتا ہے پتہ نہیں ڈی تمہارے ساتھ کیسے گزارہ کر رہی ہے لیکن لیری کچھ اور ہی سوچ رہا تھا کہ وہ تو شروع سے ہی ایسے کر رہا ہے تو اس کا مطلب ڈی بھی کسی اور سے چدواتی ہو گی نہیں نہیں ڈی ایسا نہیں کر سکتی مجھے اس پر پورا بھروسہ ہے

اور اس وقت اس کو ڈی پر بہت پیار آیا کہ آج تک وہ ادھوری رہی لیکن کبھی شکایت نہیں کی لیکن اس کی بے چینی کو کئی دفعہ لیری نوٹ کر چکا تھا یہ سوچتے سوچتے لیری نے بوبی سے مدد لینے کا فیصلہ کیا اور بولا کہ بوبی تم کہہ رہی تھی کہ تمہارے پاس میری اس کمزوری کا کوئی حل ہے تو بوبی نے بولا ہاں میرا بوائے فرینڈ لگاتار مجھے 1 گھنٹہ تک چودتا ہے لیری حیران ہوا ایک گھنٹہ یہ کیسے ممکن ہے میں نہیں مانتا تو بوبی نے کہا سانچ کو آنچ کیا ابھی 3 دن بعد وکٹر واپس آ جائے گا تو تم دیکھ لینا خود ہی اور اس کمزوری کا حل بھی اس کے پاس ایک دوائی ہے جو وہ استعمال کرتا ہے میں اس سے پوچھ کر تمہیں بتا دوں گی اور آمادگی ظاہر کر کے لیری وہاں سے گھر کی طرف چل دیا۔
کچھ دن اسی طرح گزر گئے پھر ایک دن بوبی نے لیری کو گھر کال کر کے کہا کہ آج تم آ جاؤ شام پانچ بجے سے پہلے کیونکہ پانچ بجے وکٹر نے آنا ہے پھر تم دیکھنا چدائی کس کو بولتے ہیں تم تو مجھے ٹھیک سے چود بھی نا پائے چنانچہ شام پانچ بجے سے پہلے لیری ٹیکسی میں بوبی کی طرف چل پڑا لیکن وہ اس بات سے انجان تھا کہ یہ ساری باتیں گھر کے دوسرے فون پر ڈی نے بھی سن لیں تھیں ڈی کو یقین نا آیا کہ لیری بھی ایسا کر سکتا ہے چنانچہ ڈی بھی اس کے پیچھے چل پڑی لیری بوبی کے گھر میں داخل ہو گیا تھا کہ ڈی وہاں پہنچی اور چھپتی ہوئی اندر داخل ہو کر بیڈروم کے ساتھ گارڈن میں جہاں کھڑکی تھی وہاں چھپ گئی۔ بوبی نے لیری کو بیڈروم سے ملحقہ ایک کمرے میں رکنے کو بولا اس کمرے کا دروازہ بیڈروم میں بھی تھا جس کو بوبی نے کھلا چھوڑ دیا تھا۔

تھیک پانچ بجے وکٹر بوبی کے گھر پہنچا اور بوبی اس کو لیکر بیڈروم میں چلی آئی آتے ہی وکٹر نے بوبی کو اپنی باہوں میں بھر لیا اور کسنگ کرنے لگا کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد وکٹر نے بوبی کے سارے کپڑے اتار دیے اور بوبی کو بیڈ پر لٹا کر اس کے ممے چوسنے لگا وہ بڑے شوق سے اس کے ممے چوس رہا تھا اور بوبی آہیں بھر رہی تھی ممے چوستے چوستے وکٹر کی زبان نیچے کی طرف چل پڑی اور بوبی کے پیٹ اور اس کے اطراف چاٹتا ہوں بوبی کی رانوں تک پہنچ گیا اور بوبی کی ٹانگیں کھول دیں اب بوبی کی گوری چٹی پھدی اس کے سامنے تھے بوبی نے آج اپنی پھدی کو کلین شیو کیا ہوا تھا اس کی پھدی اپنے پانی سے چمک رہی تھی وکٹر نے اپنی زبان بوبی کی بالوں سے پاک پھدی پر رکھ دی اور اسے بڑے پیار سے چاٹنے لگا بوبی اپنی ٹانگیں پوری کھول چکی تھی اور فل مستی میں آ گئی تھی وکٹر نے پھدی کے باہر والے لب کھولے اور اندر تک زبان گھسا دی وکٹر لگاتار اس کی پھدی کو 10 منٹ تک چاٹتا کاٹتا رہا جب وکٹر اس کے دانے کو ہونٹوں میں پکڑ کر کاٹتا تو بوبی کی آہوں اور سسکیوں سے کمرہ گونجنے لگتا بوبی نے اپنے ہاتھ وکٹر کے سر پر رکھ کر اس کو اپنی پھدی کی طرف دبانا شروع کر دیا اور وکٹر اور زور سے پھدی میں زبان اندر باہر کرنے لگا وکٹر سمجھ گیا کہ وہ اب چھوٹنے والی ہے لیکن وکٹر نے اپنا منہ نا ہٹایا اچانک کمرہ بوبی کی سسکیوں سے بھر گیا اوہ یس ۔۔۔۔۔آئی ایم کمنگ کہتے ہوئے بوبی نے ڈھیر سارا پانی وکٹر کے منہ میں ہی چھوڑ دیا جس کو وکٹر بڑے شوق سے پی گیا۔۔
ادھر دونوں اطراف میں موجود لیری اور ڈی اپنی اپنی جگہ سلگ رہے تھے لیری اپنی زپ کھول کر اپنا لن باہر نکال چکا تھا جبکہ دوسری طرف ڈی بھی حیران تھی کہ یہ پیار کا کونسا انداز ہے جس سے بوبی بھی پوری طرح مطمئن نظر آ رہی تھی کیونکہ لیری تو صرف چند منٹ کسنگ کرنے کے بعد اندر ڈال دیتا تھا اور کچھ ہی دیر میں فارغ ہو جاتا تھا
ادھر بوبی نے اب وکٹر کو لٹا کر خود کمان سنبھال لی تھی اس نے جیسے ہی وکٹر کی پینٹ اتاری وکٹر کا لن کسی کوبرا سانپ کی طرح پھنکارتا ہوا باہر نکل آیا 8 انچ لمبا اور اڑھائی انچ موٹا لن دیکھ کر ڈی کی حالت خراب تھی اور اس کا ہاتھ خودبخود اپنی پھدی پر پہنچ گیا اور وہ اپنی پھدی مسلنے لگی بوبی نے وکٹر کے لن کی شافٹ پر اپنی زبان پھیری اور وکٹر کی آنکھیں مزے سے بند ہونے لگیں جبکہ ادھر لیری مٹھ مارنے لگا اس کو بھی لائیو چدائی دیکھنے میں بہت مزہ آ رہا تھا بوبی کبھی لن کی ٹوپی پر زبان رول کر کے گھماتی تو کبھی آدھا لن اپنے منہ میں لے جاتی اس سے زیادہ اس کے بس کی بات نہیں تھی کہ اس موٹے لمبے لن کو اور منہ کے اندر لے جا سکتی مسلسل 10 منٹ لن چوسنے کے بعد بوبی اٹھی اور اپنی پھدی وکٹر کے منہ پر رکھ کر اکڑوں بیٹھ گئی اور وکٹر ایک بار پھر اس کی پھدی چاٹنے لگا کچھ لمحے پھدی چٹوانے کے بعد بوبی فل گرم ہو گئی اور اٹھ کر بیڈ پر لیٹ گئی اور وکٹر کو اپنے اوپر آنے کا اشارہ کیا وکٹر نے اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ کر اس کی ایک ٹانگ اپنے نیچے دبا لی اور دوسری ٹانگ ایک سائیڈ پر کھول دی اور اپنے لن کو اس کی پھدی کے لبوں پر پھیرنے لگا ایسا کرنے سے بوبی مزے کے ایک اور ہی جہان میں پہنچ گئی اور تڑپتی ہوئی نگاہوں سے وکٹر کو دیکھنے لگی جیسے التجا کر رہی ہو کہ اب اور مت ترساؤ اندر ڈال بھی دو چنانچہ وکٹر نے اپنا لن پھدی کے منہ پر رکھا اور تھوڑا سا زور لگایا تو لن رکتا رکتا اندر جانے لگا بوبی کو اپنا سانس رکتا سا محسوس ہوا حالانکہ اسی لن سے وہ پہلے بھی کئی دفعہ چدوا چکی تھی لیکن اس لن کی موٹائی ہمیشہ اسے سانس روکنے پر مجبور کر دیتی تھی اور وہ بے اختیار بولی۔۔۔ اٹس ہارڈ پلیز ڈو اٹ کئیر فلی۔۔۔ چند لمحوں میں ہی وکٹر اپنا سارا لن اندر ڈال چکا تھا اور آہستہ آہستہ آگے پیچھے کرنے لگا وہ اب ہر جھٹکے کے ساتھ زیادہ لن باہر نکال لیتا اور پھر زیادہ زور سے پورا بوبی کی پھدی میں ڈال دیتا پھر اس نے بوبی کی ٹانگوں کو اور اوپر اٹھایا اور پورا وزن اسکی ٹانگوں پر پیٹ کی طرف ڈال دیا اور جھٹکے مارنے لگا اب بوبی کی پھدی بھی لن کے مطابق سیٹ ہو چکی تھی تو وکٹر نے اپنی سپیڈ تیز کر دی اور زور زور سے جھٹکے مارنے لگا اب بوبی کو بھی خوب مزہ آ رہا تھا وہ بھی اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر وکٹر کے جھٹکوں کا جواب دینے لگی کچھ منٹ اسی پوزیشن میں چودنے کے بعد وکٹر نے خود نیچے لیٹ کر بوبی کو اپنے لن پر بٹھا لیا اور نیچے سے چودنے لگا بوبی بھی آگے ہو کر اس کے گلے لگ چکی تھی اس پوزیشن میں بوبی کا دانہ وکٹر کے جسم سے رگڑ کھانے لگا اور بوبی اس مزے کو برداشت نا کر پائی اور اس کا جسم پھر سے اکڑنا شروع ہو گیا اور ایک دم اس کی پھدی سے منی کی دھار نکلی اور وکٹر کے ٹٹوں کو بھگو گئی اب وکٹر نے اپنا لن باہر نکالا اور پاس پڑے ٹشو پیپر سے صاف کیا اور بوبی کو ڈوگی سٹائل میں ہونے کو بولا بوبی فٹا فٹ ڈوگی سٹائل میں آ گئی اور اپنے گھٹنے تھوڑے آگے کر کے اپنی گانڈ کو باہر نکال دیا واؤ کیا نظارہ تھا وکٹر نے بوبی کے چوتڑوں پر کس کیا اور دونوں ہاتھ سے چوتڑوں کو کھول کر اپنا لن اس کی پھدی پر پھیرنے لگا ایسا کرنے سے بوبی پھر گرم ہونا شروع ہو گئی اور ہلکی ہلکی سسکیاں بھرنے لگی تھوڑی دیر اسی طرح کرنے کے بعد وکٹر نے اپنا لن اندر ڈال دیا اور پہلے کی طرح تیز رفتار جھٹکے مارنے لگا جب لن بوبی کی پھدی سے باہر آتا تو وہ پھدی کے پانی سے لتھڑا ہوتا ہر جھٹکے پر وکٹر کو یوں محسوس ہوتا کہ جیسے اس کا لن ایک تنگ موری والی بوتل میں گھس گیا ہے ایسے ہی جب وہ اپنے لن کو باہر نکالتا تو پھدی کے لبوں بھی لن کو پکڑنے کی کوشش میں تھوڑا باہر کو نکل آتے اور جب دوبارہ لن اندر جاتا تو وہ بھی ساتھ ہی اندر گھس جاتے اب بوبی بھی فل فارم میں تھی اور اس کی آہوں اور سسکیوں سے پورا کمرہ گونج رہا تھا اسی طرح پندرہ منٹ چودنے کے بعد وکٹر نے اچانک بوبی کے کندھوں کو پکڑ لیا اور اپنی پوری جان سے ایک جھٹکا مارا اور پورا لن اندر جڑ تک گھسا دیا بوبی کے لیے یہ جھٹکا آخری ثابت ہوا اور اس کی پھدی نے پھر پانی چھوڑنا شروع کیا اور ساتھ ہی وکٹر کے لن نے بھی پچکاری ماری اور پھدی کو بھرنا شروع کر دیا ایسا لگ رہا تھا جیسے لن سے منی کا دریا نکل رہا ہو اور پھدی کو سیراب کر رہا ہو بوبی مزے کی وجہ سے مدہوش ہو چکی تھی انہوں نے لگاتار ایک گھنٹہ اور دس منٹ تک چدائی کی تھی تبھی وکٹر اٹھا واش روم میں اپنی صفائی کرنے کے بعد بوبی کو کس کر کے بائے
وکٹر کے جانے کے بعد لیری ساتھ والے کمرے سے ننگا باہر نکلا اور سیدھا بوبی پر جا پڑا اور جاتے ہی اپنا لن اس کی پھدی میں گھسا کر جھٹکے مارنے شروع کیے اور چند منٹ میں ہی خالی ہو کر سائیڈ پر لیٹ کر ہانپنے لگا بوبی نے خمار بھری نظروں سے اسے دیکھا اور پوچھا کے کہو کیسا لگا لائیو شو تو لیری نے جوش سے جواب دیا اٹ واز امیزنگ مائنڈ بلوئنگ جاب اور اتنی دیر تک چدائی میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا پلیز میرے لیے کچھ کرو تو بوبی نے کہا ٹھیک ہے ابھی تم جاؤ جیسے ہی تمہارا کام ہوا میں تمہیں خود بتا دوں گی اور لیری چلا گیا
لیری کے جانے کے بعد ڈی دوسری سائیڈ سے اندر آ گئی اور بوبی سے پوچھنے لگی بوبی یہ سب کیا ہے مطلب تم لیری کے ساتھ ایسے سیکس کیسے کر سکتی ہو تو بوبی نے اسے سمجھایا کی ڈی میں ہمیشہ تمہیں اداس دیکھتی ہوں اور جیسے تم اندر ہی اندر جلتی ہو یہ چیز مجھ سے برداشت نہیں ہوتی تھی تو میں نے ایک پلان بنایا تمہیں تمہاری خوشیاں لوٹانے کا اور لیری کے ساتھ سیکس کرنا بھی اس میں شامل ہے ڈئیر اٹس آ پارٹ آف دی گیم اور رہی بات لیری کی تو مرد ذات ہمیشہ ہی ایسی ہے کہ جہاں داؤ لگا پھدی بجا ڈالی تو تم بھی اپنی زندگی اپنے حساب سے جینے کا حق رکھتی ہو ڈی نے کہا کہ میں کیا کر سکتی ہوں تو بوبی بولنے لگی جان تم بھی اپنا کوئی ساتھی ڈھونڈ لو جو کہ تمہاری پیاس بجا سکے تمہاری تنہائیوں کو دور کر سکے یہ سن کر ڈی کا رنگ لال پڑنے لگا اور وہ انکار میں سر ہلانے لگی نہیں میں ایسا نہیں کر سکتی یہ غلط ہے تو اچانک بوبی نے اپنا ہاتھ ڈی کی اسکرٹ میں سے اس کی ٹانگوں کے بیچ میں گھسا دیا اور اس کی منی سے گیلی اور گرم پھدی کو دبوچتے ہوئے بولی لیکن یہ تو کچھ اور ہی کہہ رہی ہے دیکھو میں جانتی ہوں تم گارڈن میں کھڑی تھی اور ہمارا لائیو شو دیکھ کر اپنی پھدی کی آگ کو اپنے ہاتھ سے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور ڈی فٹا فٹ پیچھے ہٹ کر اپنی پھدی کو اس کے شکنجے سے چھڑانے لگی اور اپنی آنکھیں چرانے لگی بوبی نے دیکھا کہ اب لوہا گرم ہے چوٹ لگائی جا سکتی ہے تو ڈی کو کندھوں سے پکڑ کر اپنے پاس کیا اور کہنے لگی کہ میں اب تمہاری پھدی کو ٹھنڈا کرنے میں تمہاری مدد کر سکتی ہوں تو ڈی نے آنکھیں اٹھا کر اس کو دیکھا اور پوچھ لیا کہ کیسے یہ سننا تھا کہ بوبی نے اچانک آگے ہو کر اس کو پکڑ لیا اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں کے ساتھ جوڑ دیے اور کسنگ کرنے لگی ڈی اس اچانک حملے سے بوکھلا گئی لیکن بوبی کی زبان کا لمس محسوس کرتے ہی ایک دم سے لرز اٹھی اور اپنا بدن ڈھیلا چھوڑ دیا یہ کس اتنی لمبی اور ہاٹ ہوئی کہ ڈی کی پھدی ایک دفعہ پھر گیلی ہو گئی اور اس نے بھی رسپانس دینا شروع کر دیا اور اپنا منہ کھول کر بوبی کی زبان کو ویلکم کہا اور دونوں اپنی زبانیں لڑانے لگیں اس کسنگ کے ساتھ دونوں بہت ہاٹ ہوتی جا رہیں تھیں بوبی نے آہستہ آہستہ ڈی کے مموں کو بھی دبانا شروع کر دیا تو اس نے بھی جواباً بوبی کے بڑے ممے پکڑ لیے اور ان کو اپنے ہاتھوں سے مسلنے لگی جبکہ بوبی کا تو کچھ اور ہی ارادہ تھا اس نے اپنے ممے چھڑوائے اور پیچھے ہو کر ڈی کے بدن کو کپڑوں سے آزاد کر دیا اور نیچے جھک کر ڈی کے تنے ہوئے نپل کو منہ میں لے لیا اور زور زور سے چوسنے لگی اور اپنے ایک ہاتھ سے اس کے دوسرے ممے کو سہلانے لگی اور دوسرا ہاتھ ڈی کے پیٹ اور ٹانگوں پر گشت کرنے لگا ایسے ہی نپل کو چوستے ہوئے اور ممے مسلتے ہوئے بوبی نے اس کی پھدی پر ہاتھ رکھا اور دونوں لبوں کے درمیان کلٹ کو مسلنے لگی تو ڈی جھٹکا کھا گئی اس کو ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے وہ مزے کے کسی اور ہی جہان میں پہنچ گئی ہو بوبی ایسے ہی تھوڑی دیر ڈی کی پھدی کو مسلتی رہی اور وہ بھی اب پوری طرح مست ہو چکی تھی اور اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر بوبی کا ساتھ دے رہی تھی۔۔
تھوڑی دیر تک ایسا کرنے کے بعد بوبی نے اس کے مموں کو چھوڑا اور اٹھ کر ڈی کی ٹانگوں کے درمیان میں لیٹ گئی اور اس کی ٹانگیں پوری کھولتے ہوئے اوپر کو کر دیں اور اپنے بازو اوپر کو کرتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے اس کے ممے پکڑ لیے اور اسی طرح مموں کو مسلتے ہوئے بوبی نے ڈی کی پھدی کی سائیڈوں پر اپنی زبان پھیرنا شروع کی ڈی کا بس نہیں چل رہا تھا کہ کسی طرح بوبی اپنی زبان پوری اندر ڈال کر اس کو فارغ کر دے اور وہ اپنی گانڈ ہلا ہلا کر اس کی زبان کو اپنی پھدی کے اندر سمونے کی کوشش کرنے لگی پھر بوبی نے پھدی کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کیا اور اچھی طرح چوسنے کے بعد اپنی زباں اس کی پھدی کے اندر گھسا دی اور پوری زبان کے ساتھ پھدی کی اندرونی دیواروں کو چاٹنا شروع کر دیا یہ سب کچھ ڈی کی برداشت سے باہر اور بہت زیادہ تھا تو اس نے اپنے دونوں ہاتھ بوبی کے سر پر رکھ کر اس کو اپنی پھدی کی طرف دبا لیا اور ایک دم گانڈ اٹھائی اور جسم اکڑا کر بری طرح چھوٹ گئی بوبی نے جب دیکھا کہ ڈی چھوٹ رہی ہے تو اس نے زبان اور اندر تک گھسا دی اور پھدی کو چاٹ چاٹ کر پانی نکالنے لگی ایسے ہی چاٹتے چاٹتے اس نے ڈی کے کلٹ پر دو تین بار زبان پھیری جس سے ڈی کا جسم لرز اٹھا لیکن بوبی نے اس کا کلٹ اور پھدی کو چوسنا اور چاٹنا جاری رکھا اور ساتھ ساتھ ہی وہ اس کے نپلز کو بھی مسلتی رہی تھوڑی ہی دیر میں ڈی پھر سے ہاٹ ہو چکی تھی اور اپنی گانڈ ہلانا شروع کر دی لیکن اب اس کا دل کر رہا تھا کہ اب اس کی پھدی کے اندر کچھ چلا جائے جس کو بوبی نے بھی محسوس کیا اور اس نے اپنی دو انگلیاں ڈی کی پھدی میں ڈال کر چودنا شروع کر دیا ایسا کرنے سے ڈی کو تھوڑا سکون ملا لیکن پھدی چیخ چیخ کر ایک تگڑے لن کی ڈیمانڈ کر رہی تھی تبھی ڈی چلانے لگی بوبی یہ آگ مجھے جلا ڈالے گی میرا کچھ کرو مجھے لن چاہیے ابھی اور اسی وقت تو بوبی اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی کہ اس ٹائم تو ایک ہی کام ہو سکتا ہے اگر تم تھوڑا ہمت دکھاؤ تو ڈی چلائی کہ چاہے گدھے کا لن لے آؤ لیکن لے آؤ تو بوبی اٹھ کر کمرے کے باہر چلی گئی اور کچھ دیر بعد واپس آئی اور بولی کہ ڈی بندوبست ہو تو گیا ہے لیکن اس بندے کی ایک شرط ہے وہ یہ کہ سیکس کے دوران تمہاری آنکھوں پر پٹی ہو گی اور تم تب تک نہیں ہٹاؤ گی جب تک وہ خود نا ہٹائے اور نا ہی وہ کچھ بولے گا سیکس کے دوران تو ڈی تھوڑا گھبرائی کہ بندہ کون ہے تو بوبی نے کہا گھبراؤ مت میں یہاں ہوں نا تم بس ہاں کرو تو ابھی تیری خدمت میں ایک موٹا تازہ لن پیش کرتی ہوں جو تیری برسوں کی تراس نکالے گا یہ سن کر ڈی کی آنکھوں میں ڈورے تیرنے لگے اور اس نے آمادگی ظاہر کر دی تو بوبی نے اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی اور اس کو لیٹنے کا کہہ کر باہر سے کسی کو اندر لے آئی
(دوستو اب باقی کی کہانی ڈی کی زبانی)
میری آنکھوں پر پٹی تھی اور میں آنے والے لمحات کے بارے میں سوچ سوچ کر پاگل ہو رہی تھی کبھی ڈر کا احساس کہ پتہ نہیں یہ کون ہو گا اور کہیں کچھ غلط نا ہو جائے تو کبھی خوشی کا احساس کہ آج ایک انجان لڑکا میری چدائی کرے گا اور ساری تراس نکالے گا اتنے میں مجھے کمرے کا دروازہ کھلنے اور بند ہونے کی آواز آئی تو میں تھوڑا کسمسائی اور اپنے ہاتھ آنکھوں کی طرف لیجانے کی کوشش کی تو بوبی کی آواز سنائی دی دیکھو دیکھو یہ خلافِ رولز ہے شرط کے مطابق تم اپنی پٹی خود اپنے ہاتھوں سے نہیں نکالو گی بس جان ریلیکس میں یہاں ہوں نا تمہارے بلکل پاس تم بس انجوائے کرو یہ کہہ کر بوبی میرے پاس بیٹھ گئی اور مجھے کسنگ کرنا اور ساتھ ساتھ دونوں ہاتھوں سے میرے مموں کے نپلز مسلنے شروع کر دیے میں مزے اور تجسس کے ملے جلے امتزاج کے ساتھ کانپنے لگی اچانک مجھے اپنی ٹانگوں پر ایک نہایت مضبوط اور کھردرے ہاتھ کا احساس ہوا تو میرے منہ سے چیخ نکل گئی تو پھر بوبی بولی ریلیکس بس اب اس کے آگے مزہ ہی مزہ ہے تبھی دو مردانہ ہاتھوں نے میری ٹانگیں کھول دیں اور مجھے اپنی پھدی پر کھردری زبان کا احساس ہوا اور اس نے بھی میری پھدی کے دونوں لب کھولے اور سیدھا زبان اندر ڈال دی اور میں جو کچھ دیر پہلے ڈر رہی تھی سب کچھ بھول کر صرف مزہ لینے لگی ایک مرد کی گرفت کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے کچھ دیر میری پھدی چوسنے کے بعد وہ پیچھے ہٹ گیا بوبی اس دوران اپنی پھدی میرے منہ پر رکھ کر بیٹھ چکی تھی جس میں کچھ دیر پہلے وکٹر اور لیری نے اپنی منی نکالی تھی اس میں سے نہایت عجیب سی مہک آ رہی تھی اور میں دو مردوں کی منی کا ٹیسٹ اپنی زبان پر محسوس کرنے لگی اور نہایت جوش سے پھدی چاٹنے لگی اور وہ انجان لڑکا میرے مموں سے رس کشید کرنے لگا وہ کبھی دایاں نپل اپنے منہ میں ڈالتا اور کبھی بایاں نپل اور زور زور سے چوستا کبھی سخت ہونٹوں سے کاٹتا اور میں اور جوش سے بوبی کی پھدی چوستی کاٹتی چلی گئی اچانک بوبی میرے اوپر سے اٹھی اور مجھے بھی اٹھا کر بٹھا دیا اور وہ لڑکا بھی میرے ممے چھوڑ کر پیچھے ہو گیا۔۔۔
اور پھر کچھ دیر بعد بوبی نے میرا ہاتھ پکڑ کر اس کے لن پر رکھ دیا میں نے لن کو پکڑا اور دونوں ہاتھوں سے اس کی لمبائی اور موٹائی کا اندازہ کر کے اندر تک کانپ گئی کچھ آٹھ انچ لمبا اور اڑھائی انچ موٹا لن تھا پھر اس نے اپنا لن چھڑوایا اور ایک ہاتھ میرے سر پے رکھا اور اسی وقت لن کی ٹوپی مجھے اپنے ہونٹوں پر محسوس ہوئی اور ایک عجیب سی سمل میرے نتھنوں میں گھسی اور میں سمجھ گئی کہ وہ کیا چاہتا ہے اور میں نے اپنا منہ کھولا اور لن پر ایک کس کی تو اس کی ٹوپی پر تھوڑا گیلا پن محسوس ہوا لیکن نمکین نمکین ٹیسٹ مزے کا لگا تو میں نے لن کی ٹوپی اپنے منہ میں لے لی اور اس کو چوسنا شروع کر دیا میں لائف میں پہلی دفعہ لن چوس رہی تھی اور وہ بھی کسی اجنبی بندے کا یہ چیز میری شہوت کو اور بھڑکا رہی تھی میں بڑے پیار سے ٹوپی چوس رہی تھی کچھ لمحے ایسے ہی چوسنے کے بعد میں نے لن منہ سے نکالا اور اس کی شافٹ پر زبان پھیری اور اس کو چاٹنے لگی جب اس کا لن میرے تھوک سے گیلا ہوگیا تو میں نے لن کو اوپر کی طرف کر کے ٹوپی کی نیچے والی سائیڈ پر چاٹتے ہوئے نیچے جانے لگی اور ٹٹوں تک چاٹ لیا وہاں اس کے بڑے بڑے بالز نما ٹٹے لٹک رہے تھے میں نے بے اختیار ان پر زبان پھیری تو وہ جیسے کانپ اٹھا میں سمجھ گئی کہ وہ بھی اب پوری لہر میں ہے اور میں پوری دلجمعی کے ساتھ اس کے لن کو اوپر سے نیچے تک اور کبھی ٹٹے چاٹنے لگی اور کبھی جتنا لن منہ میں آتا اس پر اپنی زبان گول گول گھما کر اندر ہی اندر چوستی گئی کچھ دس منٹ بعد جب لن بلکل لوہے کے راڈ کی طرح تن گیا تو اس نے مجھے نیچے لٹایا اور مجھے سیدھا لٹا کر ٹانگیں دونوں سائیڈوں میں کھول دیں اور اپنے لن کی ٹوپی میری پھدی پر رکھی اور ہلکا سا دباؤ ڈالا مجھے ایسا لگا جیسے میں پھدی پر کوئی وزنی چیز اندر گھسنے کی کوشش کر رہی ہے میں نے اپنا سانس روک لیا اور اپنے بدن کو ڈھیلا چھوڑنے کی کوشش کی تبھی اس نے ایک بار پھر دھکا لگایا اور لن کی ٹوپی اندر چلی گئی مجھے یوں لگا کوئی موٹا اژدھا پھنس پھنس کر اندر گھستا چلا جا رہا ہے اور میرے منہ سے چیخ نکل گئی اور وہ وہیں رک گیا اتنے میں بوبی نے مجھے پچکارتے ہوئے کہا بس تھوڑی سی تکلیف اور ہو گی بلکل معمولی سی یہ بندہ بہت کو آپریٹو ہے میری تو سیل بھی اسی نے توڑی تھی اور یہ کہہ کر میرے مموں کو چوسنا اور مسلنا شروع کر دیا ابھی میرا دھیان تکلیف سے ہٹا ہی تھا کہ اس لڑکے نے پھر پریشر بڑھانا شروع کیا اور آہستہ آہستہ آدھے سے زیادہ لن اندر چلا گیا میرے لیے سانس لینا مشکل ہو رہا تھا تبھی بوبی میرے مموں سے پیچھے ہٹ گئی اور وہ لڑکا میرے اوپر جھک کر لیٹ گیا اس کا وزن کافی زیادہ تھا اس کی جسامت سے محسوس ہوتا تھا کہ وہ کوئی صحت مند لڑکا ہے وہ مجھے کسنگ کرنے لگا اور ساتھ ساتھ ممے دبانے لگا میری تکلیف میں کمی ہوئی تو اس نے پھر پریشر بڑھانا شروع کیا میں نے ہلنے کی کوشش کی لیکن اس کے وزن کی وجہ سے ہل نا پائی تو سانس روک کر تکلیف برداشت کرنے لگی کچھ پانچ منٹ میں وہ اپنا سارا لن میری پھدی میں ڈال چکا تھا میرے اندر مرچیں لگی ہوئی تھیں لیکن یہ تکلیف برداشت کے قابل تھی پھر آہستہ آہستہ اس نے آگے پیچھے ہلنا شروع کر دیا چند منٹوں میں ہی لن میری پھدی کے اندر اپنی جگہ بنا چکا تھا اب مجھے تکلیف کا احساس کم ہوتا گیا اور مزہ آنا شروع ہو گیا اور میں بھی نیچے سے ہلنے لگی یہ دیکھ کر اس نے اپنی دھکے مارنے کی رفتار تھوڑی بڑھا دی اور متواتر دھکے مارنے لگا اب میں مزے سے آہیں بھر رہی تھی مسلسل دس منٹ اسی پوزیشن میں چدوانے کے بعد میں تھک چکی تھی کیونکہ اس کا وزن بہت زیادہ تھا لیکن مزہ تھا کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا اس کے دھکوں سے کمرے میں دھپ دھپ کی آواز گونجنے لگی تبھی میں بولی کہ اب پوزیشن بدلتے ہیں میں تھک چکی ہوں تو وہ اتر کر سائیڈ پر ہو گیا اور اچانک میری آنکھوں پر سے پٹی اتار دی اور میری آنکھیں پھٹ کر حلقوں تک جا لگئیں کیونکہ وہ ۔۔۔۔ وہ وہ
وہ کوئی اور نہیں وکٹر تھا جی ہاں میرا باس اور بوبی کا بوائے فرینڈ میں گم صُم سی حیران تھی تبھی وکٹر بولا ڈی کیا ہوا حیران کیوں ہو تم بے فکر رہو میری طرف سے تمہیں کوئی تکلیف نہیں ہو گی اور جب تم چاہو مجھے سے مزہ لے سکتی ہو یہ سن کر مجھے چند منٹ پہلے تک آنے والا مزہ یاد آ گیا اور میں اچھل کر وکٹر کے گلے کا ہار بن گئی اور کسنگ کرنے لگا اچانک مجھے یاد آیا بوبی کہاں ہے ادھر دیکھا تو وہ بیٹھی برے برے منہ بنا رہی تھی اور کہنے لگی ڈئیر اب مجھے مت بھول جانا یہ سب کچھ میری وجہ سے ہوا ہے تو میں نے اس کو بھی پکڑ کر کھینچ لیا اور ہم تینوں وہیں ساتھ موجود صوفہ پر بیٹھ گئے اور وکٹر جو کے درمیان میں بیٹھا تھا دونوں کو باری باری کسنگ کرنے لگا اور کبھی ایک کے ممے چوستا کبھی دوسری کے اور ہم دونوں لڑکیوں نے ہاتھوں سے اس کے لن اور ٹٹوں کو سہلانا شروع کر دیا واہ کیا مزہ آ رہا تھا تھری سم کا اب تھوڑی ہی دیر میں ہم تینوں گرم ہو چکے تھے اب وکٹر نے مجھے اپنے اوپر بلا لیا اور نیچے سے اپنا لن میری پھدی میں گھسا دیا تکلیف تو ہوئی لیکن پہلے سے کم اور مزہ اس کا تو میں بتا نہیں سکتی چند ہی لمحوں میں پورا لن میرے اندر تھا اور میں آہستہ آہستہ اچھلنے لگی وکٹر کا لن میری بچہ دانہ کو جا کر ٹکراتا اور میرے منہ سے سسکاریاں نکل جاتی اب میں نے دونوں ہاتھ وکٹر کے سینے پر رکھے اور تھوڑا آگے کی طرف جھک کر اپنی پھدی کو چودنے لگی بوبی وکٹر کو کس کرنے لگی اور وکٹر اس کی پھدی کو مسلنے لگا چند منٹ بعد بوبی اٹھ کر کھڑی ہوئی اور دونوں ٹانگیں کھول کر اپنی پھدی وکٹر کے منہ پر رکھ دی جسے وکٹر بڑے پیار سے چاٹنے لگا اور میں لن پر اچھلتے ہوئے اب چھوٹنے کے قریب تھی میں نے اپنی رفتار تیز کی اور چند جھٹکوں کے بعد ہی میں چھوٹ گئی اور وکٹر کے اوپر گر گئی وکٹر نے بوبی کو ہٹایا اور مجھے اتار کر ایک سائیڈ پر لٹا دیا اور اسی پوزیشن میں دوبارہ بیٹھ گیا اب میری جگہ بوبی لن کی سواری کر رہی تھی اور آہیں بھرنے لگی میں اتنی دیر تک سنبھل چکی تھی اور آرام سے بیٹھ کر ان کی چدائی دیکھتی رہی اب بوبی پورا زور لگا کر خود کو چود رہی تھی کیونکہ وہ پہلے ہی بہت ہاٹ ہو چکی تھی اب میں بھی دوبارہ ہاٹ ہو رہی تھی چنانچہ میں اٹھی اور وکٹر کے اوپر آ گئی لیکن میرا منہ بوبی کی طرف تھا میں نے دونوں ہاتھوں سے اپنی پھدی کھولی اور وکٹر کے منہ پر رکھ دی اور آگے ہو کر بوبی کے مموں کو پکڑ لیا اور ساتھ میں کسنگ کرنے لگی وکٹر نے بھی اپنی پوری زبان پھدی میں ڈال دی اور زور زور سے چوسنے چاٹنے لگا اب حالت کچھ یوں تھی کہ بوبی وکٹر کے لن پر بیٹھ کر خود اپنی پھدی کو چود رہی تھی جبکہ میں زبان سے چد رہی تھی اور دونوں ایک دوسرے کے ممے مسل رہیں تھیں ساتھ مدہوش ہو کر کسنگ بھی کر رہیں تھیں اب مجھے لگا کہ میں چھوٹنے والی ہوں تو میں نے اپنی پھدی وکٹر کے منہ پر دبا دی اور چھوٹ گئی وکٹر مزے سے ساری منی چاٹ گیا ادھر بوبی کی پھدی بھی ٹائٹ ہونا شروع ہو گئی جس کا وکٹر کو بھی اندازہ ہو گیا اور وہ نیچے سے زور زور سے دھکے مارنے لگا تو بوبی کی پھدی نے بھی ایک دم منی کی برسات کر دی اور وہ بھی فارغ ہو گئی جبکہ وکٹر ابھی باقی رہتا تھا چنانچہ وکٹر نے مجھے پکڑا اور ڈوگی سٹائل میں کر کے میری گیلی پھدی میں اپنا لن ایک جھٹکے سے جڑ تک اتار دیا میرے منہ سے فلک شگاف چیخ نکلی اور درد سے میں تڑپ اٹھی مجھے لگا جیسے میری پھدی کو دو سائیڈوں میں چیر دیا گیا ہو تو فوراً بوبی نے میرے ہونٹوں کو چوسنا اور مموں کو مسلنا شروع کر دیا وکٹر نے اپنا لن باہر نکالا اور درمیانی رفتار سے دھکے مارنے لگا پانچ منٹ بعد میری تکلیف کم ہوئی تو مجھے بھی مزہ آنے لگا۔۔
وکٹر کی رفتار تیز ہوتی گئی اب وہ اپنی پوری جان سے میری چدائی کر رہا تھا وہ لن ٹوپی تک باہر نکالتا اور پوری جان سے اندر جھٹکا مار دیتا تبھی وکٹر کا جسم اکڑنے لگا اور مجھ محسوس ہوا جیسے کسی نے میری پھدی میں آبشار لگا دی ہو وکٹر کا لن جھٹکے کھاتا ہوا منی چھوڑنے لگا اور یہی پچکاریاں میرے لیے فیصلہ کن ثابت ہوئی اور میں بھی چھوٹ گئی کچھ دیر ریسٹ کرنے کے بعد ہم تینوں نے ایک ساتھ شاور لیا اور میں نے وکٹر اور بوبی کا شکریہ ادا کیا اور وعدہ لیا کہ اب جب بھی دل کرے گا وکٹر ایسے ہی میری چدائی کرے گا یہ دن میرے لیے یادگار دن تھا اور میں اپنے گھر کی طرف چل پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈی کے جانے کے بعد
وکٹر اور بوبی کھلکھلا کر ہنسنے لگے قصہ دراصل یوں تھا کہ وکٹر بہت دیر سے ڈی پر فدا تھا اور اس کی پھدی مارنا چاہتا تھا لیکن وہ ہمیشہ ریزرو رہتی تھی اور کبھی بھی وکٹر کو فری ہونے کا موقع نہیں دیتی تھی وکٹر نے اسی بابت بوبی سے ذکر کیا اور چونکہ بوبی ڈی کی گہری دوست ہونے کے ناطے ڈی اور لیری کی اندر کی باتیں اور سیکس لائف کے مسئلے کو جانتی تھی تو تبھی انہوں نے ایک پلان بنایا اور وکٹر کے لن کی کمزوری کو سیڑھی بنا کر براستہ بوبی وکٹر ڈی کی پھدی مارنے میں کامیاب ہو گیا
بوبی نے وکٹر سے لیری کیلئے ایک سیکس پاور کی دوائی لیکر لیری کو دے دی جس سے اب لیری بھی پہلے سے بہتر وقت نکالتا ہے اور ڈی کی خوشیوں کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہیں وہ لیری سے بھی چدواتی ہے اور جب کبھی پروگرام ہوتا تو بوبی اور وکٹر کے ساتھ ملکر تھری سم بھی انجوائے کرتی ہے

ایک تبصرہ شائع کریں for "بیوی، شوہر اور وہ "