یہ کہانی مجھے میرے ایک جاننے والے نے سنائی تھی۔جو کہ اس کی اور اس کی چاچی اور امی کے ساتھ چدائی کی کہانی ہے ۔ جو کہ اسی کی زبانی تھوڑے سے مرچ مسالحے اور چٹنی کے ساتھ پیش خدمت ہے۔ اب آتے ہیں کہانی کی طرف ۔ دوستو ۔ میرا نام شاہد ہے ۔اور میری عمر اس وقت صرف پچیس سال ہے ۔ جس وقت کا یہ واقعہ ہے ۔ اس وقت میری عمر صرف سولہ سال تھی ۔اور میری ابھی مسیں بھیگ رہی تھیں ۔ میرے چھوٹے چچا کی نئی نئی شادی ہوئی تھی اور گھر میں نئی آنے کی وجہ سے میری چچی ہر کسی سے مسکرا کر بات کرتی تھیں ۔سسرال میں سب کے دلوں میں جگہ جو بنانی تھی۔ میری چچی کی عمر اس وقت تقریباًسترہ سال تھی۔ اور ہماری عمروں میں زیادہ فرق ناں ہونے کی وجہ سے ہم دونوں کافی بے تکلف بھی تھے۔ شادی کے بعد کچھ مہینے چچا گھر پر ہی رہے پھر وہ نوکری کرنے لاہور چلے گئے ۔کیونکہ گھر کے زیادہ تر اخراجات چچا کی تنخواہ سے ہی چلتے تھے۔ جاتے جاتے چچا مجھے چچی کا خیال کرنے کی تاکید کرکے گئے ۔ میں جب سکول سے آتا تو زیادہ وقت چچی کے ساتھ ہی گزارتا۔ اور اسی کھیل کود میں پتا نہیں کب میری نظر بدلی اور میں نے چچی کو دوسری نظروں سے دیکھنا شروع کر دیا ۔اکثر چچی میرے سامنے دوپٹا ہم ہی لیتی اور اس کے کسے ہوئے ممے مجھے اس کی قمیض کے اندر بڑے نمایاں طور پر نظر آتے ۔ کبھی میرے سامنے بغیر برا کے آتی تو اس کے ممے بے قابو ہو کر کپڑوں سے باہر ابل پڑنے کے لئے بےچین ہوتے۔ لیکن چچی نے کبھی میرے غلط نظروں کو محدوس ناں کیا۔ مجھے اپنے ایک دوست کے گھر جانے کا اتفاق ہوا۔ جب ہم اس کے گھر پہنچے تو اس کے گھر میں کوئی نہیں تھا ۔ پانی وغیرہ پینے کے بعد پہلے توہم ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے ۔پھر اچانک اس نے کہا کہ آؤ آج تمھیں ایک نئی چیز دکھاؤں ۔ میں نے پوچھاکہ کیاتوو ہ مجھے اپنے بھائی کے کمرے میں لے گیا ۔ پھر اس نے اپنے بھائی کا کمپیوٹر چلایا اور تھوڑی دیر انگلیاں چلانے کے بعدایک ویڈیو کلپ چلا دیا ارے یہ کیا اس وڈیو میں ایک آدمی ایک عورت کو چود رہا تھا۔ میں نے زندگی میں یہ سب کچھ پہلی مرتبہ دیکھا تھا ۔میں اپنے دوست سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ۔تو میرے دوست نے کہا کہ اسے چودائی کہتے ہیں اور یہ کام کرنے کا بڑا مزا آتا ہے ۔ کہا کہ میں نے تو کبھی چودائی نہیں کی ۔اور پھر لڑکی چودائی کے لئے کیسے مانتی ہے ۔اور یہ کہ جب لن پھدی کے اندر جاتا ہے تو کیا درد نہیں ہوتا لڑکی کو ۔تو میرے دوست نے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں عام طور پر لڑکا لڑکی شادی کے بعد ہی یہ کام کرتے ہیں ۔ اور لڑکیاں اپنی مرضی سے یہ سب کچھ کرواتی ہیں ۔ لیکن بہت سے لڑکے لڑکیاں یہ کام شادے کرتے ہیں لیکن یہ کام چھپچھپا کرتے ہیں میں یہ کام کیسے کرسکتا ہوں ۔میری تو کسی لڑکی سے بات چیت نہیں ہے۔ میرے دوست نے کہا کہ ایک اور طریقہ بھی ہے ۔لیکن اس کے لئے رازداری کی شرط ہے ۔ میں نے کہا کہ مجھے منظور ہے ۔جس پر اس نے کمرے کا درواز ہ کھول کر باہر جھانکا اورپھر دروازے کی کنڈی لگا دی ۔ پھر اس نے وہی فلم دوبارہ لگا دی ۔فلم میں لڑکی لڑکے کے لنڈ کو مسل رہی تھی ۔تھوڑی دیر کے بعد اس نے لڑکے کا لنڈ اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ۔ جس پر لڑکے کے منہ سے سیکسی آوازیں نکلنے لگیں پھر لڑکا لڑکی کے ممے دبانے لگا اور پھر اس نے لڑکی کا ایک مما میں لے کر چوسنا شروع کر دیا جیسے بچہ دودھ پیتا ہے ۔ لڑکے کی اس حرکت پر لڑکی بھی مزے سے سسکنے لگی ۔اور اس دوران میرا لن بھی تن چکا تھا ۔ میری حالت دیکھ کر میرادوست ایک دراز سے کنڈوم نکال لایا ۔اور پھر اس نے میری شلوار اتار دی اور کنڈوم میرے لنڈ پر چڑھا دیا اور اسے اپنے ہاتھ میں لے کر اسے دھیرے دھیرے سہلانے لگا اس کے طرح کرنے سے مجھے بہت مزا آنے لگا جب اس نے دیکھا کہ میں مزے سے بے حال ہوگیا ہو تو اس نے اپنی شلوار بھی اتار دی اور میرے سامنے جھک کر کھڑا ہو گیا اور مجھے کہا کہ میں اپنا لنڈ اس کی گا نڈ میں ڈال دوں ۔ اب مجھے اس کی اس حرکت کی وجہ سمجھ آگئی تھی ۔ میں نے اپنے لنڈ کا ٹوپا اس کی گانڈ کے سوراخٓ پر رکھ کر تھوڑا سا زور لگایا تووہ اس کی گانڈ کےاندر چلا گیا ۔ اس دوران جب میری کمپیوٹر پر نظر پڑی تو لڑکا لڑکی کی پھدی کے اندر لنڈ ڈالکر زور زور سے اسے چود رہا تھا ۔ میں بھی اسی طرح لنڈ کو اس کی گانڈ کے اندر باہر کر نا شروع کر دیا ۔اس طرح کرنے سے میرے لنڈ کے اندر مزے اور سرور کی لہریں دوڑنے لگیں ۔اور مجھے بےحد مزا آنے لگا۔ اور میں اس کی گانڈ میں زور زور سے گھسے مارنے لگا ۔تقریباً دس منٹ کے بعد میں اس کی گانڈکے اندر فارغ ہو گیا ۔پھر میں نے اپنا لنڈ اس کی گانڈ سے باہر نکالا اور واش روم میں جا کر کنڈوم اتار کر اسے فلش میں بہا دیا ۔اب میرا جوش ختم ہو گیا تھا ۔اور اس کی جگہ ہلکی سی تھکاوٹ نے لے لی تھی ۔ پھر میرے دوست نے بھی واش روم جا کر صفائی کی ۔اور واپس آکر پو چھا کہ مزا آیا تو میں نے اثبات میں سر ہلا کر کہا کہ بہت ۔پھر کچھ دیر کے بعد میں اپنے گھر واپس آگیا۔ اس طرح سے ہر دوسرے تیسرے روز یہ سلسلہ تقریباً دو ماہ تک چلتا رہا لیکن پھدی ملنے کا کوئی چانس نظر نہیں آرہا تھا۔ گرمیوں کی چھٹیاں ہو گئیں ۔میرا دوست بھی گھومنے پھرنے ملتان چلا گیا۔ اور مجھے بنڈ مارنے کا جو چسکا لگا ہوا تھا ۔ میں اس سے بھی گیا۔ لیکن لن تو پھدی یا بنڈ کی ڈیمانڈ کرتا تھا اور مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا تھا کہ کیا کروں ۔ اسی طر ح دن پر دن گزرتے جارہے تھے ۔لیکن سمجھ نہیں آتا تھا کہ کیا کروں ۔ ایک دن ایسا ہوا کہ گھر میں میں اور چاچی اکیلے تھے۔ اور چاچی کپڑے دھورہی تھیں ۔ اور ان کے اپنے کپڑے بھی گیلے ہو کر ان کے جسم سے چپک گئے تھے ۔اور ان کے ممے اور بنڈ صاف نظر آرہے تھے اور میرا لنڈ بھی بار بار لہرا رہا تھا۔ اور میرا دل کر رہا تھا کہ چاچی کو پکڑکر ہی چود ڈالوں لیکن کوئی رستہ نظر نہیں آرہا تھا۔ پھر اچانک ہی میرے ذہن میں ایک ترکیب آگئی ۔ اور میں بھاگ کر محلے کے میڈکل سٹور پر گیا اور وہاں سے فنرگن کا شربت لے آیا ۔اس کے ساتھ ہی ایک ڈیڑھ لیٹر والی پیپسی بھی لے لی۔ اس دوران چاچی بھی کپڑے دھو کر فارغ ہو چکی تھیں ۔ میں نے بڑخاموشی سے اپنے لئے ایک گلاس میں پیپسی نکالی اور باقی کی بوتل میں فنرگن کا شربت ملا دیا ۔چاچی پیپسی دیکھ کر بہت خوش ہوئیں اور انہوں نے بھی فوراً ایک گلاس بھر لیا ۔انہیں شایدزیادہ پیاس لگی ہوئی تھی ۔اس لئے انہوں نے دو گلاس پی لئے اور مجھے اپنے کمرے میں آنے کو کہا اور جب میں ان کے کمرے پہنچا تو وہ لباس تبدیل کرکے بیڈ پر لیٹی ہوئی تھیں ۔میں بھی ان کے ساتھ بیڈ پر بیٹھ کر باتیں کرنے لگا ۔لیکن تھوڑی سی دیر کے بعد ہی وہ سو گئیں۔ میں نے انہیں پہلے تو آوازیں دیں پھر ہلایا جلایا لیکن ان کی طرف سے کوئی ردعمل ناں آیا۔ پھر سب سے پہلے میں نے اپنے گھر کےخارجی دروازے کی کنڈی لگائی۔ اور دوبارہ آکر چاچی کے پاس بیٹھ کر انہیں ہلایا جلایا لیکن انہیں دین دنیا کی کوئی ہوش ناں تھی۔ پھر میں نے ڈرتے ڈرتے ان کی چھاتی پر ہاتھ رکھا لیکن ان کی طرف سے کوئی ردعمل ناں آیا جس پر میراحوصلہ کچھ مزید بڑھا اور دھیرے دھیرے میں کمیض کے اوپر سے ان کے ممے سہلانے لگا ۔پھر آہستہ آہستہ میں نے ان کی قمیض اوپر کر دی اور بریزر کے اوپر اوپر سے ہی انہیں سہلانے لگا۔ پھر میں نے انہیں بریزر سے نکال لیا اور انہیں چومنے چاٹنے لگا لیکن چاچی کو کسی بات کی ہوش ناں تھی۔ اور میرا لن مزے کی شدت سے پھٹنے والا ہو گیا تھا۔ پھر دھیرے دھیرے میں نے چاچی کی شلوار بھی اتار دی ۔واہ کیا پھدی تھ چاچی کی ایک دم صاف اور چکنی ۔میں نے اپنی شلوار بھی اتار دی اور چاچی کی ٹانگیں کھول کر ان کے درمیان بیٹھ گیا اور اپنے لن کو چاچی کی پھدی پر مسلنے لگا لیکن میں زیادہ دیر تک ایسا ناں کر سکا کیوںکہ مجھ سے اب برداشت نہیں ہو رہا تھا ۔ پھر میں نے چاچی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھ لیں اور لن کو ان کی پھدی کے سوراخ پر سیٹ کرکے ایک زوردار دھکا مارا میرے اس عمل سے میرا آدھا لن چاچی کی پھدی کو چیرتا ہوا اس کے اندر گھس گیا ۔اس کے ساتھ ہی میں نے ایک اور دھکا مارا اور میرا پورالن چاچی کی پھدی کے اندر چلا گیا ۔لیکن شائد میرا یہ فعل چاچی کے لئے تکلیف کا باعث تھا۔ کیونکہ چاچی کی آنکھ کھل چکی تھی ۔لیکن میں ان کی پھدی میں لن کو تیزی سے اندر باہر کر رہا تھا اور مجھے اس طرح جرکے بے حد مزا آرہا تھا ۔لیکن چاچی میرے نیچے سے نکلنے کی کوشش کرہی تھی اور ساتھ مجھے گالیاں بھی دے رہی تھی اور مجھے اپنی پھدی سے لن نکالنے کا کہہ رہی تھی ۔لیکن جتنی وہ مزاحمت کرتی میں اتنی ہی تیزی سے گھسے مارتا ۔ تقریباًدس منٹ ان کو چودنے کے بعد میں ان کی پھدی کے اندر ہی فارغ ہو گیا۔ لیکن چاچی اب بھی مجھے گالیاں دے رہی تھیں۔فارغ ہونے کے بعد میں اپنے کپڑے پہنے اور ان کے کمرے سے باہر چلاگیا لیکن ساتھ اب میں پریشان بھی تھا کہ اگر چاچی نے گھر والوں سب کچھ بتا دیا پھر کیا ہو گا۔ دیر تک تو میں ادھر ادھر آوارہ گردی کرتا رہا اور اس ڈر سے گھر کا رخ ناں کیا کہ کہیں چاچی گھر والوں کو ناں بتا دے لیکن پھر دل بڑا کرکے میں دوبارہ گھر کی طرف چل دیا ۔جب میں گھر میں داخل ہوا تو گھر میں صرف چاچی ہی تھی ۔ اچانک مجھے ایک ترکیب سو جھی ۔ میں سیدھا چاچی کے کمرے میں داخل ہوا اور جاتے ہی چاچی کے پاؤں پکڑلئے اور رو رو کر ان سے معافی مانگنے لگا ۔پہلے پہل تو چاچی نے مجھے دھتکارا لیکن پھر اچانک بولی کہ تمھیں صرف ایک شرط پر معافی مل سکتی ہے ۔میں نے پوچھا ۔ کہ کس شرط پر چاچی نے کہا کہ جب میں کہوں تو آج جو کام تم نے میرے ساتھ کیا ہے وہی کا م کرنا پڑےگا۔ تو خود بھی یہی چاہتا تھا اس لئے فوراً حامی بھر لی اور چاچی کو کس کر جپھی ڈال لی ۔پھر ہم ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے ۔اسی دوران میری امی بھی بازار سے واپس آگئیں ۔اور میں پڑھائی کا بہانہ بنا کر بیٹھک میں آگیا۔ اس رات جب میں سونے کے لئے لیٹا تو میری آنکھوں میں چاچی کا سراپا گھوم رہا تھا۔ پھر ایک دن میں نے ایک عجب ماجرا دیکھا ۔اس دن مجھے سکول سے جلدی چھٹی ہو گئی تھی اور میں جلدی گھر چلا گیا۔ ہمارے پورے گھر میں سناٹا چھایا ہوا تھا ۔جب میں اپنے کمرے کی طرف گیا ۔تو میری امی کی دھیمی دھیمی سسکیا ں سنائی دیں ۔ میں تیزی سے بھاگ کر اپنے کمرے میں داخل ہوا لیکن یہ کیا میرے دادا میرے امی کی ٹانگیں کندھوں پر رکھے میری امی کو زور زور سے چود رہے تھے اور امی کے منہ سے سیکسی آوازیں نکل رہی تھیں ۔ مجھے اچانک کمرے میں دیکھ کر وہ دونوں تو ہکا بکا ہی رہ گئے ۔ دادا ابو نے جلدی سے اپنی دھوتی ٹھیک کی اور کمرے سے باہر نکل گئے ۔امی نے بھی جلدی سے اپنے کپڑے پہنے اور مجھے بازو سے پکڑ کر اپنے سامنے بٹھا لیا ۔پھر میرا ماتھا چوم کر کہنے لگیں کہ تم یہ بات کسی کو مت بتانا ورنہ تمھارے ابو مجھے جان سے ماردیں گے اس کے بدلے میں تم جو مانگو گے ۔ میں تمھیں وہی کچھ دلادوں گی۔ میں نے پہلے تو تھوڑی سی ضد کی کہ نہیں میں ابو کو بتاؤں گا۔ پھر کہا کہ سوچ لیجئے ۔بعد میں مکر ناں جائے گا۔امی نے کہا کہ نہیں مکرتی میں نے کہا کہ ٹھیک ہے ۔جس طرح آپ دادا ابو کے ساتھ کررہی تھیں میرے ساتھ بھی کریں ۔ کیا امی کے منہ سے نکلا ۔میں نے کہا کہ اگر دادا ابو کر سکتے ہیں تو میں کیوں نہیں ۔ امی نے کچھ دیر کچھ سوچا پھر کہا کہ ٹھیک ہے لیکن تم بھی اپنے وعدے پر قائم رہنا کہا کہ آپ فکر ہی ناں کریں۔ لیکن یہ سارا کچھ ابھی ہوگا ۔امی نے کہا کہ کوئی آناں جائے جیسے ابھی تھوڑی دیر پہلے تم آگئے تھے ۔میں نے کہا آپ اس بات کی بالکل فکر ناں کریں۔ یہ کہہ کر میں کمرے سے باہر نکل آیا اور ہر طرف سے تسلی کرکے اپنے گھر کا بیرونی دروازہ بند کر دیا پھر میں کمرے میں آگیا اور کمرے کی بھی اندر سے کنڈی لگا دی۔اور امی سے کہا کہ اب جلدی سے اپنے کپڑے اتار دیں ۔یہ کہہ کر میں نے بھی جلدی سے اپنے کپڑے اتاردئیے ۔اس وقت ہمیں کسی کی مداخلت کا ڈر تو نھیں تھا ۔لیکن میں یہ سب کچھ اس لئے چاہتاتھا کہ امی کہیں بعد میں مکر ناں جائیں ۔امی نے بھی جلدی سے اپنے کپڑے اتار دئیے ۔اف امی کی چھاتیاں کافی بڑی تھیں اور مست بھی میں جلدی سے ان پر ٹوٹ پڑا اور بے تحاشا انھیں چومنے لگا اور امی کے بدن پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ تھوڑی دیر کے بعد امی بھی مجھے پیار کر نے لگیں لیکن مجھے سے یہ سب برداشت نہیں ہو رہاتھا ۔اس لئیے تھوڑی دیر کے بعد میں نے امی کو بستر پر لٹا دیا اور خود ان کی ٹانگیں کھول کر ان کے درمیان بیٹھ گیا اور امی کی پھدی پر اپنا لن رگڑنے لگا ۔امی کی پھدی پانی چھوڑرہی تھی اور کافی چکنی تھی ۔پھر میں نے اپنا لن ان کی پھدی کے سوراخ پر سیٹکیا اور ایک زوردار جھٹکے سے اسے پھدی کے اندر گھسا دیا اور زورزور سے گھسے مارنے لگا ۔تھوڑی دیر کے بعد امی بھی اپنی بنڈاٹھا اٹھا کر میرے لن کا ساتھ دینے لگیں ۔ان کے اس عمل سے میرے لن میں مزے کی لہریں دوڑ نے لگیں اور میں مزید زور زور سے گھسے مارنے لگا ۔ اور کافی دیر تک ایسے ہی لگا رہا ۔اچانک امی کا جسم اکڑ گیا اور انہوں اپنی ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ لیں ۔ مجھے ایسے لگا کہ جیسے امی کی پھدی میں کسی نے پانی کا نل کھول دیا ہے اس کے ساتھ ہی امی کی پھدی نے میرے لن کو زور سے جکڑلیا ۔جس سے مجھے مزید مزا آنے لگا ۔پھر کچھ دیر کے بعد میرا لن بھی پھولنا شروع ہو گیا ۔اور پھر یکدم میرے لن نے بھی منی کا فوارا امی کی پھدی کے اندر ہی چھوڑ دیا اور مجھے یوں لگا کہ جیسے میری ٹانگوں جان ہی نہیں رہی اوت میں بے سدھ ہو کر امی کے اوپر ہی لیٹ گیا مجھے کچھ ہوش آیا تو میں امی کے سینے پر لیٹا ہوا تھا اور امی میرے بالوں میں اپنی انگلیوں سے کنگھی کر رہی تھیں ۔پھر ہم دونوں نے اپنے جسم صاف کئے ۔اور اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہو گئے۔
THE END
ایک تبصرہ شائع کریں for "چاچی اور امی کا دیوانہ"