Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

امی اوران کا درزی


 

بہت عرصے سے ایک راز دفن تھا دل میں جو آج تک کسی کو بتایا نہیں.. اب کچھ دنوں سے میں سٹوریز پڑھنے لگی ہوں تو مجھے بھی شوق ہوا ہے کہ اپنے راز کی بات آپ سب کو بھی سناؤں.. سب سے پہلے تھوڑا فیملی کا تعارف کرواتی ہوں.. میرا نام صائمہ ہے اور تعلق ضلع گجرات سے ہے.. میری ایک چھوٹی بہن اور ایک چھوٹا بھائ ہے اور موم ڈیڈ بس اتنی سی ہی فیملی ہے.. یہ کہانی دراصل میری موم کے بارے میں ہے.. انکی عمر اب تقریبا 41 برس ہوگئ ہے.. یہ بات تقریبا 9 سال پہلے کی ہے جب میںری عمر بھی 9 برس ہوگی.. اور اسوقت چھوٹے بھائ کی عمر صرف 1 سال سے بھی کم تھی..میری موم کا نام صدف ہے..
تو بات کچھ ایسے ہے 9 سال پہلے تقریبا فیملی کوئ شادی فنگشن تھا اور شادی کی تیاریاں زور پر تھیں.. اور ہمیں شادی کے لیے لاہور جانا تھا.. اور میرے پاپا سعودی عرب تھے.. گرمیوں کے دن تھے.. ماما نے ہم بچوں کو ریڈی میڈ سوٹ لے دیے اور خد سٹچنگ والے کپڑے لے لیے.. ہمارے گاؤں میں ایک درزی تھا جو صرف زنانہ کپڑوں کی سلائ کرتا تھا اور کافی اچھی سلائ کرتا تھا.. اور ہمارا جاننے والا بھی تھا.. ماما نے کسی کے ہاتھ پیغام نجھوایا اسے کے گھر سے آکے کپڑے لے جاۓ..صدیق درزی دیکھنے بہت نیک سیرت لگتا تھا.. داڑھی اور سر پے پگڑی کچھ بڑی عمر کا بھی تھا اس لیے زیادہ عورتیں اسے گھر ہی بلا لیا کرتی تھیں..اور ویسے بھی ہمارے گھر تو وہ اکثر ہی آیا کرتا تھا کیوں کے وہ بابا کا کافی اچھا دوست تھا.. اس دن رات کے تقریبا 9 بجے ہمارا دروزے دستک ہوئ تو ماما نے کہا میں چیک کرتی ہوں اس وقت کون ہے.. ماما نے دروازا کھولا تو صدیق درزی کی آواز آئ.. ماما اسے اندر ہی لے آئیں. وہ ہمارے پاس بیٹھ گیا اور ہم سے ملنے لگ گیا ماما نے اسے پانی دیا.. اور پھر چاۓ کا پوچھا تو اسنے انکار کر دیا.. پھر ماما نے کہا دودھ پیئں گے تو اسنے کہا جی ضرور پئں گے دودھ سے کون انکار کرتا ہے. ماما ہنس کے کچن میں گئیں اور دودھ لے آئیں..دودھ پینے کے بعد اسنے کپڑوں اور ناپ کا پوچھا.. تو ماما نے مجھے کہا اپنے بھائ کو سنبھالو میں کپڑے دے لو.. ماما اسے لے کے کمرے میں گئیں 2 4 منٹ بعد بھائ رونے لگ گیا تو میں اسے لے کے اس کمرے کی طرف گئ کمرے کا دروازہ بند تھا لیکن لاک کھلا ہی تھا.. میں نے دروازہ کھولا.. درزی صاحب موم کی چھاتی کا باپ لے رہے تھے.. موم نے دوپٹہ اتارا ہوا تھا اور بازو اوپر کیے ہوۓ تھے اور وہ چھاتی پے ہاتھ پھیر کے ناپ لے رہا تھا.. مجھے دیکھتے ہی دونوں کے رنگ اڑے.. خیر مجھے ابھی اتنی زیادہ سمجھ نیئں تھی.. میں یہی سمجھ رہی تھی کے ناپ دے رہی ماما.. میں نے کہا ماما شہیر رو رہا ہے چپ نیں کر رہا.. تو ماما نے فورا دوپٹہ لیا اور شہیر کو اٹھا لیا.. تو درزی صاحب نے کہا آپ بچے کو چپ کروا لیں میں کل آؤں گا.. اور ناپ لے جاؤں گا باقی.. تو ماما نے کہا چلیں ٹھیک ہے..اگلے دن تقریبا 10 سے بھی ٹائم اوپر تھا.. ماما نے ہم کو سلا دیا ہوا تھا.. ماما کے فون پے گھنٹی بجی تو میری آنکھ کھلی.. ماما نے فون کاٹ دیا اور باہر گئیں دروازے کی طرف.. ماما کو یہ نیں پتہ چلا کے میں جاگ گئ ہوں.. تھوڑی دیر میں ماما اور انکل صدیق کی ہلکی سی آواز آئ.. اور وہ سیدھا دوسرے روم میں چلے گۓ.. میں نے سوچا انکل کل والا باقی ناپ لینے آۓ ہیں.. میں جاگ گئ تھی اور دوبارہ آنکھ نیں لگی.. اتنے میں مجھے خیال آیا کہ انکل کو ایسے چھپ کے آنے کی کیا ضرورت تھی.. اور وہ بھی اتنی لیٹ.. مجھے تجسس سا ہونے لگا.. لیکن بچی تھی ابھی تک کوئ غلط بات نیں زہن میں آئ تھی.. یہی سوچا کہ شاید ہمارے سونے کی وجہ سے.. ایسا کیا.. لیکن شیطان بہت کمینی چیز ہے.. تجسس پے تجسس ڈالا اور میں آرام سے اٹھ کے اس کمرے کی طرف گئ.. کمرے کی ایک کھڑکی تھی.. وہاں سے دیکھنے لگی .. لیکن پردہ تھا سامنے ... پپھر مجھے ایک کونے سے تھوڑا پردہ ہٹا ہوا ملا اور میں نے وہاں سے دیکھا.. افف میرے تو رونگٹے ہی کھڑے ہوگۓ.. ماما نے اپنی قمیض اتاری ہوئ تھی... اور کالی نیٹ برا پہنی ہوئ تھی. اور اسنے ماما کی چھاتی کو پکڑا ہوا تھا اور ہاتھوں سے مسل رہا تھا.. ماما کا فگر بہت ہاٹ تھا.. اس وقت تقریبا 38 سائز کے گورے بوبز تھے ماما.. اور کلویج بھی بہت کمال کا تھا.. اس میں نے تھوڑا غور سے سننے کی کوشش کی.. تو بلکل ہلکی سی آواز آنے لگی.. وہ ماما کے موٹے ابھار دبا دبا کے کہہ رہا تھا کل بچوں کے سامنے اس دودھ کی بات کی تھی اور پلایا بھینس کا دودھ تھا.. آج تو خود پیؤ گا.. میرے تو ہوش ہی اڑ چکے تھے.. کبھی سوچا بھی نہیں تھا.. اتنے میں اسنے ماما کی برا سے ممے باہر نکالے.. اور کسی پیاسے کی طرح جھپٹ کے امی کا اکڑا ہوا نپل منہ میں ڈال لیا.. دودھ اور جوش سے ماما کے پنک نپل لمبے اور اکڑے ہوۓ تھے. وہ پاگلوں کی طرح ماما کا تھن چوس رہا تھا.. اور چوسنے کی آواز تک آرہی تھی چگ چگ چگ.. ماما کی آنکھیں بند تھیں جیسے وہ فل لطف اندوز ہو رہی تھیں. اسنے دوسرے ہاتھ سے امی کا دوسرا تھن دبایا تو کثرت دودھ کی وجہ سے نپل کی دودھ کی فوار نکل آئ.. میری تو شرم سے آنکھیں بند ہورہیں تھیں.. اسنے نپل کے سامنے ہاتھ رکھ کے مما دبایا تو سارا دودھ امی کے ممے پے لگ گیا. اسنے دوسرا نپل منہ سا نکالا اور زبان سے امی کا دودرا مما چاٹنے لگ گیا. . ماما نے ہاتھ نیچے کیا اور انکل صدیق کی شلوار پے ہاتھ ڈالا. . اور شلوار کے اوپر سے انکل کا لوڑا پکڑا.. انکل کا لوڑا تو دودھ پیتے ہی فل ٹائٹ ہوا پڑا تھا. ماما نے اب بس بھی کرو جان کچھ شہیر کے لیے بھی رہنے دو. لیکن انکل صدیق تو فل مزے دودھ پی رہے تھے.. کبھی ایک تھن منہ میں ڈالتے تو کبھی دوسرا.. پھر ایک دم انکل نے ماما کو چھوڑا اور جلدی سے اپنی شلوار اتاری. اور قمیض بھی اتار کے فل ننگے ہوگۓ.. انکل صدیق کا سودا تو کافی بڑا اور موٹا تھا.. ماما نے فورا ہاتھ میں پکٹر لیا.. انکل نے رکو جان اسے بھی آج اپنا تازہ دودھ پلانے دو اور ماما کو اپنے اوپر جھکایا اور ماما کو تھن دبا دبا کے دودھ اپنے سودے پے گرانے لگ گۓ ماما ہنسنے لگ گئ.. اور کہا پلاؤ پلاؤ تاکہ یہ اپنی طاقت سے میری گرمی بھی ٹھنڈی کر دے.. گرم دودھ کی پھوار لگتے ہی انکل کا وہ جوش سے تڑپنے لگ گیا .. پھر انکل نے کہا جان آج چوپا نہیں لگاؤ گی کیا.. تو ماما نے کہا کیوں نہیں. ماما نے فورا نیچے بیٹھ کے اپنے دودھ سے لتھڑے ہوۓ سودے کو زبان نکال کے چاٹنا شروع کر دیا.. کبھی ٹوپی پے زبان پھیرتی اور کبھی باقی راڈ پے.. انکل صدیق تو مزے سے پاگل ہوۓ پڑے تھے. . پھر مانا نے ٹوپی پے تھوکا تھو تھو تھو تین بار اور ٹوپی کو منہ میں ڈال لیا .. انکل کے منہ آہ جان آہ جان کی آواز آنے لگی. ماما نے پیچھے سے لن پکڑ کے رگڑا دے کے لن چوسنا شروع کر دیا. . میں تو دیکھ دیکھ کے حیران ہو رہی تھی مااما کے کام.. پھر ماما نے لن چھوڑ کے انکل کو پیچھے سے پکڑا اور فل زور لگایا انکل کے موٹا اور لمبا لن آہستہ آہستہ ماما کے منہ میں چھپ گیا.. ماما کے گلے میں لن کا ابھار صاف نظر آرہا تھا افففف ماما تو کسی گشتی وحشیہ کی طرح چوپا لگا رہی تھیں.. جب سانس رکی تو ایک دم لن باہر نکالا لن کے ساتھ بہت سا تھوک بھی باہر نکل آیا جو ماما منہ اور ہونٹوں سے نیچے ہوتے ہوۓ ماما کے مموں پے گرا اور پورا لن بھی تھوک سے لتھڑا ہوا تھا.. اتنے میں ماما نے دوبارہ منہ میں ڈال نگل لیا.. چھوتھے جھٹکے پہ انکل کی آواز آئ آہ صدف جان میری جان نکال لو گی تم انکل کا جسم جھٹکے کھانے لگا.. ماما کے گلے میں ہی انکل کی منی کا خروج ہو گیا.. انکل پیچھے کو گر گۓ.. پوری کی پوری منی ماما نگل گئیں.. پھر ماما نے کہا جان میں تو ابھی ننگءمی بھی نہیں ہوئ.. میری شرمگاہ تو ابھی ویسے ہی گیلی ہے.
.امی اور صدیق درزی پارٹ 2
چوپاسیشن کے بعد انکل کا لوڑا تو ایک دم سو گیا.. امی انکل کے اوپر ہی لیٹ گئیں اور دونوں نے ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈال لیا.. فل جوش سے ایک دوسرے کی زبان چوس رہے تھے..انکل نے اپنی زبان باہر نکالی اور ماما نے زبان کے چوپے لگانے شروع کر دیے. کبھی منہ کھولتے تو ماما اپنی تھوک انکل کے منہ میں ڈالتیں اور پھر زبان چوسنے لگ جاتیں.. دونوں کی لزت میں گم ایک دوسرے کی رطوبتیں چاٹ رہے تھے.. ادھر میں دیکھ دیکھ کے سب حیران اور پریشان تھی.. مجھے ماما اور انکل کو اس حالت زنا میں دیکھ کے غصہ بھی آرہا تھا اور گناہ کی لزت بھی محسوس ہو رہی تھی... چھوٹی معصوم عمر کے باوجود شیطان مجھ پے گندے وسوسے ڈال رہا تھا.. اتنے میں انکل نے کہا جان اب اپنی نورانی شرمگاہ کو بھی آزاد کروا دو نا.. جان تم میرے پیارے دوست کی امانت ہو میرے لیے.. اس فقرے کی مجھے سمجھ نہیں آئ.. ماما نے ادھر لیٹ کے اپنی شلوار اترنی شروع کر دی.. شلوار اتر کے پھینکی تو میری نظر ماما کی پینٹی ( انڈرویئر) پر پڑی جو کہ ماما کی گرمی کی وجہ سے سامنے سے گیلی ہوئ پڑی تھی.. ماما کی شرمگاہ سے لیس دار مادہ نکل نکل کے پینٹی گیلی ہوئ پڑی تھی.. انکل ماما کی ٹانگوں کے درمیان آگئے.. ماما پینٹی اتسرنے لگئیں تو انکل نے کہا رکو میری جان صدف..انکل نے ماما لائٹ بلیو کلر کی پینٹی کو شرمگاہ کے اوپر ہی چاٹنا ہی شروع کر دیا.. مجھے یہ دیکھ دیکھ کے گھن آرہی تھی کہ ماما اور انکل کتنے گندے ہیں.. لیکن مجھے یہ دیکھ کے لزت بھی آرہی تھی.. افف پھر جب انکل نے پینٹی اترنی شروع کی.. افف کیا منظر تھا انکل نے آہستہ سے پینٹی کو نیچے کھینچا تو ماما کی چوت سے نکلا ہوا گرم مادہ پھدی اور پینٹی کے ساتھ جالے کی طرح چپکا ہوا تھا.. انکل نے پینٹی کو فل اتار کے اندر والی گیلی جگہ کو چاٹا اور پھر پینٹی کو دور پھینک دیا.. اور اپنے ہاتھ کی دو انگلیا ماما کی شرمگاہ میں ڈال دیں.. گیلی چکنی پھدی میں دو انگلیاں آرام سے چلی گئیں.. انگلیاں باہر نکالیں تو دونوں انگلیاں فل لیس دار مادے سے بھیگی ہوئ تھیں.. انکل نے اوپر ہو کے کہا میری پیاری صدف جان اپنی گرم شرمگاہ کا گرم لعاب نہیں چکھو گی تو ماما نے فورا انکل کا ہاتھ پکڑ کے انگلیاں منہ میں ڈال کے چوسنا شروع کر دیں.. ماما نے اپنی چوت کے مادے میں بھیگی ہوئ انگلیاں چاٹ کے صاف کر دیں.. انکل پھر نیچے گۓ اور ماما کی ٹانگیں فل کھول دیں اور درمیان میں آکے ماما کی شرمگاہ کو چاٹنا شروع کر دیا.. ماما نے اسی دن ہی اپنی شرمگاہ کے بال صاف کیے تھے اس لیے ماما گوری چمڑی والی شرمگاہ صحیح چمک رہی تھی.. انکل کبھی شرمگاہ کے دانے.(کلیٹورس) کو زبان کی نوک سے رگڑتے اور کبھی ماما کی شرمگاہ کے گلابی گوشت کو منہ ڈال کے چودستے.. ماما کے منہ سے لگاتار آہیں نکل رہی تھیں آہ آہ آہ آئ آی افف جان آہ پھر انکل نے ماما کی شرمگاہ کے دونوں لِپس انگلیوں سے کھول کے شرمگاہ کے اندرونی گوشت کو چاٹا جو کہ ماما کی پھدی کی پانی سے فل گیلا تھا.. انکل ماما کی پھدی کے عین سوراخ کے اوپر اپنی زبان رگڑ رہے تھے جس سے ماما لزت کی حد کی طرف جارہی تھیں.. ایک ہاتھ سے انکل نے ماما کا دودھ دبا ہوا تھا . اتنے میں انکل نے پھر سے اپنی دونوں انگلیاں چوت میں ڈال دیں اور ساتھ ہی ساتھ چوٹ کو چاٹنا بھی شروع رکھا.. انکل نے انگلیوں سے ماما کو چودنا شروع کر دیا.. انکل فل تیزی سے ماما کی چوت میں انگلیوں سے چدائ بھی کر رہے تھے اور ساتھ ہی ساتھ زبان کا چاٹا بھی لگا رہے تھے. ماما پیچھے گری ہوئ تھیں اور انکھیں بند کر کے گناہ کی لزت کا فل مزہ اٹھا رہی تھیں.. انکل اتنی تیزی سے انگلیاں چلا رہے تھے کہ گھپ گھپ گھپ کی آواز آرہی تھی.. میری نظر انکل کے لن پے پڑی تو وہ پھر سے بلکل لوہے کی ڈنڈے کی طرح سیدھا کھڑا ہو چکا تھا. اور جھٹکے کھا رہا تھا اندر گھسنے کے لیے. اتنے میں ماما کا جسم اکڑنے لگ گیا اور سسکاریوں کی آواز بھی تیز ہونے لگ گئ ... آ آ آ آ آ آ آ انکل نے انگلیوں کے سپید بڑھا دی... ماما مزے کی فل حد تک پہنچ چکی تھیں.. ماما کی شرمگاہ سے ایک دم دودھیہ سفید مادہ نکلنا شروع ہو گیا.. جسے ساتھ ہی ساتھ انکل چاٹ رہے تھے.. اب ہر بار جب انکل اگلیاں اندر باہر کرتے تو ماما کا جسم تڑپ کے تھوڑا سا مادہ اور نکال دیتا.. شرمگاہ سے اتنے مادے کا خروج ہوا کہ انکل پورا چاٹ نہیں سکے.. انکل نے انگلیاں نکال لیں اور ماما زور سے جھپی ڈال لی اور اکک بار پھر دونوں ایک دوسرے کا منہ چوسنے لگ گۓ..لن اور پھدی کے ملاپ سے پہلے دونوں ایک ایک بار فل مزے سے پانی چھوڑ چکے تھے.. دونوں فل جزبے اور جوش سے کسنگ کر رہے تھے.. اور اب دونوں دوبارہ فل گرم ہو چکے تھے.. انکل نے کہا صدف جان آج کس سٹائل میں تھوکا لگواؤ گی.. ماما نے ایک تکیہ اپنے پیٹ کے نیچے رکھ کے الٹا لیٹ گئیں جس سے ماما کی موٹی گانڈ بیڈ سے کافی اوپر اٹھ گئ.. انکل پیچھے آگۓ اور ماما کی دونوں ٹانگیں کھول دیں.. انکل کا لن جوش سے جھٹکے کھا رہا تھا.. انکا لن ماما کی بل میں گھسنے کے لیے ترس رہا تھا.. ماما کی شرمگاہ بھی لن کے لیے رو رہی تھی.. انکل نے اپنا لن پکڑ کے ماما کی گانڈ پے مارا.. ماما نے کہا جانو اب بس ڈال دو.. ترساؤ نہیں ڈال دو انکل نے لن ماما کی شرمگاہ پے رکھا اور چوت کے اوپر ہی رگڑا.. ماما کی شرمگاہ کے ربڑی گلابی ہونٹوں پے لن کی رگڑ سے ماما اور بھی ترس گئیں رگڑتے رگڑتے انکل نے ایک دم موری میں فل زور کا جھٹکا لگایا جس سے تقریبا 7 کا انچ کا موٹا لن بغیر کسی رکاوٹ کے پھدی کی دیواروں کی چیرتا ہوا جڑ تک ماما کی شرمگاہ میں چلا گیا.. ماما کی منہ سے ایک دم چیخ نکل گئ.. ماما ڈر گئیں کے کہیں ہم جاگ ہی نہ جائیں اس لیے ماما نے اپنے منہ پے ہاتھ رکھ لیا.. انکل نے جھٹکے لگانا شروع کر دیے پورا لن اندر باہر اور فل تیز جھٹکوں کے ساتھ.. انکل کے نے ماما کے بال پکڑ لیے اور پیچھے کھینچ کے فل زور سے چودنے لگ گۓ.. ماما منہ دبا کے چدائ کا فل مزہ اٹھا رہی تھیں.. شرمگاہ میں جنسی مادے کی کثرت کی وجہ سے جھٹکوں کی پچک پچک پچک پچک کی آواز آرہی تھی.. اتنے میں انکل نے لن باہر نکال لیا اففف میں تو دیکھ کے مست ہو گئ پورا لن ماما کے چکنے پانی سے لتھڑا ہوا تھا.. انکل نے ماما کی شلوار کے ساتھ لن صاف کیا اور ماما کو جانو اب تمہاری باری ہے... انکل نیچے لیٹ گۓ سیدھے اور ماما اٹھ کے اوپر آگئیں انکل کا لن 90 ڈگری پے ٹاور کی طرح کھڑا تھا. ماما نے ہاتھ سے لن اندر رکھا اور اوپر بیٹھ گئیں پورا لن اندر چلا گیا.. ماما نے اب اپنی مشین چلانا شروع کر دی.. ماما نے سپیڈ سے اوپر نیچے ہونا شروع کر دیا.. ماما کے موٹے تھن بھی اچھل کود رہے تھے اور ماما کی موٹی اور نرم گانڈ جب نیچے لگتی تو تھپ تھپ تھپ کی آواز آتی.. ماما تو کسی فل ماہر پورن سٹار کی طرح لن لے رہی تھیں.. پھر انکل نے امی کے اچھلتے ممے ہاتھوں سے قابو کر لیے..پھر انکل نے کہا اہ جان آہ اب اپنی ٹائٹ گانڈ میں بھی لو نا.. انکل کے پہلی بار فارغ ہونے سے اب دوسری بار زیادہ ٹائم ہو چکا تھا (پہلی بار کی ٹائمنگ دوسری بار سے ہمیشہ کم ہوتی ہے) ماما نے کہا جان پھر مجھے گھوڑی بنا لو. ماما فورا گھوڑی بن گیئں اور انکل پیچھے آگئے انکل نے ماما کی گانڈ پے تھوک ڈالی 2 بار تھو تھو اور پھر لن پکڑ کے ماما کی گانڈ پے رکھا اور دبایا تو آہستہ آہستہ لن اندر جانے لگا .. انکل نے ماما کو کولہوں سے پکڑ لیا اور جھٹکا دیا تو پورا لن ماما کی گانڈ میں چھپ گیا..ماما کے منہ سے آہ آہ اہ نکلنے لگی انکل نے فل تیزی سے جھٹکے مارا شروع کر دیے.. ماما کی ٹائٹ میں لن پھس پھس کے جارہا تھا جس کی وجہ انکل کا کافی زور بھی لگ رہا تھا اور مزہ بھی بہت آرہا تھا... ماما کو بھی بے حد مزہ ارہا تھا.. ایک بار پھر انکل نے باہر نکال کے تھوک لگائ اور دوبارہ ڈالا.. انکل کے جھٹکوں کی سپیڈ اب پہلے سے زیادہ ہو رہی تھی. اور ساتھ ساتھ انکل ماما کی پھدی بھی مسل رہے تھے انگلیوں سے . ماما دوبارہ فارغ ہونے لگیں.. ماما کی منہ سے آہ آہ آئ اففف کی آوازیں آرہی تھیں. اتنے میں ماما مدہوشی کی حالت میں دوبارہ سے فارغ ہوگئیں انکل نے بھی آنکھیں بند کر لیں جیسے وہ بھی اب فل مدہوشی میں ہوں..ایک دم انکل کا جسم جھٹکے کھانے لگا اور انکل نے مما کی گانڈ اندر ہی اپنا جنسی مادہ نکال دیا ایک منٹ انکل اوپر ہی گر گۓ ماما کے.. دونوں بہت تھک چکے تھے.. اور کپڑے پہننے لگ گۓ ماما نے کہا کپڑے ٹائم پے تیار کر دیجیۓ گا اور اس دن بھی رات کو ہی آئیے گا کپڑے دینے جب بچے سو جائیں.. میں جلدی سے اٹھ کے اپنی چارپائ پے آگئ.. اور وہ دونوں بھی نکل آۓ اور اس طرح ماما کے گناہ کا ایک سنگین راز میرے سینے میں دفن ہوگیا..
the end

ایک تبصرہ شائع کریں for "امی اوران کا درزی "