Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

میں اور میری پھپھو جان


 

سردیوں کی پہلی ہلکی پھلکی بوندا باندی ہو رہی تھی اگرچہ گرم کپڑے پہن رکھے تھے لیکن موٹرسائیکل چلاتے ہوئے کافی ٹھنڈ بھی لگ رہی تھی دراصل موٹرسائیکل لیے ہوئے اتنا زیادہ عرصہ بھی نہیں گزرا تھا اسلیے موسم کی پرواہ کیے بغیر ہی ایک سے دوسری گلی میں مٹر گشت کر رہا تھا کہ اچانک سامنے سے نازیہ پھپھو آتے ہوئے نظر آہیں جس گلی کے اندر میں موٹرسائیکل چلا رہا تھا اسی گلی کی نکڑ پر انکا بیوٹی پارلر تھا اور شاید موسم کی وجہ سے وہ پارلر بند کرکے ہمارے گھر کی رخ کیے ہوئے تھیں کیونکہ انکا گھر تو دوسری طرف پڑتا تھا اور دوکلومیٹر کے فاصلے پر تھا میرے قریب پہنچ کر انہوں نے مجھے آواز دی فادی رک۔۔۔ مجھے گھر چھوڑ کر آؤ
لیکن پھپھو آپ تو ہمارے گھر کی طرف جا رہی تھیں میں نے استفسار کیا۔
ہاں میں نے سوچا بارش تیز نہ ہو جائے تمہیں کہتی ہوں گھر چھوڑ آو۔ آج تمہارے پھوپھا گھر نہیں ہیں اس لیے انہیں فون نہیں کیا ورنہ وہ خود لے جاتے
اچھا چلیں بیٹھیں پھر میں چھوڑ آتا ہوں
ہم لوگ جیسے ہی گلی سے باہر کھلی سڑک پر نکلے وہاں ایک دم ٹھنڈ زیادہ محسوس ہوئی گلی کے اندر ہوا کا دباؤ کم تھا کچھبہی دیر میں مجھ پر کپکپی سے تاری ہونے لگی اور میں نے موٹرسائیکل کی رفتار بھی بہت آہستہ کر دی
کیا ہوا فادی انہوں نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
پھپھو ٹھنڈ بہت زیادہ لگ رہی ہے۔
اچھا میں تمہارے ساتھ جڑ کر بیٹھتی ہوں شاید ٹھنڈ کم لگے یہ کہہ کر وہ میری کمر کے ساتھ چپک گئیں بازو میرے گرد حماہل کیا تاکہ میرا زیادہ سے زیادہ وجود ڈھک سکیں
انکے اسطرح چپک کر بیٹھنے سے سردی کی شدت تو کافی حد تک کم ہو گئی البتہ میری شلوار کے اندر ایک اور ہی ہل چل مچ گئی پھپھو کوئی بات کر رہی تھیں اس دوران ان کے منہ سے خارج ہونے والی گرم ہوا جب میرے کان سے ٹکراتی تو میرا لوں لوں کھڑا ہوجاتا
نئی نئی جوانی تھی میں کیا کرسکتا تھا راستے میں ایک مقام پر گھڑا آیا جس پر مجھے اچانک بریک لگانا پڑی پھپھو نے سنبھلنے کے لیے جلدی سے میرے پیٹ پر رکھے ہاتھ کی مٹھی بند کی تاکہ وہ میرے کپڑوں کو پکڑ کر سنبھل سکیں لیکن میرا جوش مارتا ہوا ہتھیار ان کے ہاتھ میں آ گیا
جیسے ہی پھپھو کو احساس ہوا یہ تو کچھ اور ہی ہو گیا ہے انہوں نے فوراً چھوڑ دیا اور ہاتھ پیٹ سے تھوڑا اوپر سینے کی طرف لے آہیں۔
میں نے انجان بننے کی کوشش کی اور پوچھ بیٹھا پھپھو کیا ہوا
کتا۔ بے غیرت گھر پہنچ تجھے بتاتی ہوں میں انہوں نے کافی سخت لہجے میں کہا تھا اور میں اندر ہی اندر ڈر بھی گیا
ہزار قسم کے خدشے سر اٹھانے لگے کہیں پھپھو امی کو نہ بتا دیں یا پھوپھا کو ہی بتا دیا تو بھی بہت مشکل بن جائے گی میرے لیے ڈر جب خوف میں تبدیل ہوا تو میں نے ایک جگہ بریک لگا دی۔
پھپھو آپ یہاں سے چلی جاہیں میں واپس جاتا ہوں میری شکل روہانسی ہو رہی تھی انہوں نے مجھے کان سے پکڑ کر خوب مروڑا اور کہنے لگیں یہیں اتار لوں گی جوتی اور ٹوئی لال کر کے بھیجوں گی واپس غیرت نام کی چیز ہی نہیں ہے
میں چاپ چاپ پھر اگے کو چل دیا کچھ ہی دور جا کر پھپھو نے جان بوجھ کر ہاتھ نیچے لگایا لیکن وہ بیچارا اب بلکل اپنے اپ میں گھس چکا تھا
انہوں نے ہاتھ پھر اوپر سینے کی طرف کر لیا اور ہنستے ہوئے کہنے لگیں اب اسے کہو ناں زرا اٹھے میرے سامنے
پھپھو پلیزززززز میں نے رونی سی آواز میں پھپھو سے منت کی۔۔
کتے شکر کر میں تیرا لحاظ کر رہی ہوں ورنہ بیچ سڑک ننگا کرکے دو لگاتی اور تیری ٹوئی لال کرتی تو لگ سمجھ جاتی تجھے
اسی اثناء میں ہم پھپھو کے گھر پہنچ گئے ۔ اس سے پہلے کہ مجھے موقع ملتا پھپھو نے اترتے ہی سب سے پہلے میرے موٹرسائیکل سے چابی نکالی اور اپنا گیٹ کھولنے لگیں میں بائیک سے اتر کر پیدل ہی واپس بھاگنے کے لی پر تول رہا تھا جب انہوں نے میرا بازو پکڑ لیا پھر خود باہیک کے پیچھے کھڑی ہو گئیں
اندر لے کر چلو اس پیو کو وہ دھاڑتے ہوئے بولیں اب میرے پاس کوئی چارہ نہیں تھا میں نے خاموشی سے بائیک اندر کھڑی کی اور خود قریب ہی کھڑا ہو گیا
انہوں نے مجھے بازو سے پکڑا اور اندر بیڈ روم میں لے آہیں الماری سے ٹاول میری طرف اچھالتے ہوئے کہنے لگیں واش روم میں جاکر کپڑے اتار آؤ میں نے خاموشی سے حکم کی تعمیل کی اور جب واش روم سے باہر آیا تو پھپھو بھی ٹاول میں تھیں مجھے کمبل میں لیٹنے کا کہہ کر خود اپنے کپڑے اٹھا کر واش روم چلی گئیں میرے اور اپنے کپڑے ڈراہیر میں خشک کیے اور واپس نکل کر کچھ خشک میوہ جات لیے میرے ساتھ ہی کمبل میں آ گئیں
کھاو۔ ان کے لہجے میں شدید روکھا پن تھا جو مجھے بہت زیادہ ناگوار گزر رہا تھا اس سے پہلے کبھی پھپھو نے میرے ساتھ ایسا رویہ نہیں اپنایا تھا
میں خاموشی سے ڈرائی فروٹ کھانے لگا اور پھپھو موبائل پر فیسبک کھول کر اوپر نیچے کرنے لگیں اسی دوران فون کال آئی میں دیکھ سکتا تھا وہ نمبر جانو کے نام سے محفوظ کیا گیا تھا
پھپھو نے کان سے لگا کر پہلے سنا
پھر بڑابڑاتے ہوئے کہا او۔۔ وڑھ اب میں فادی کے ساتھ گھر پہنچ چکی ہوں۔ یہ الفاظ سنتے ہی میرے پورے جسم میں بجلی کوند گئی مجھے لگا میں نے پھپھو کی بہت بڑی چوری پکڑ لی ہے جیسے ہی فون بند ہوا میں نے کہا بتاہیں کس کی کال تھی انہوں نے میری طرف دیکھ کر مسکرایا پھر موبائل میری طرف بڑھاتے ہوئے کہا خود بات کر کے پوچھ لو
میرا جوش ایک دم مانند پڑ گیا کیونکہ وہ پھوپھا کا نمبر تھا مجھے لگا تھا شاید میں پھپھو کو بلیک میل کر کے اپنی گلو خلاصی کر پاوں گا لیکن یہاں بھی مجھے ناکامی ہوئی
اگر پھپھو نے کچھ بھی کسی کو بتا دیا اور یہ بات ابو تک پہنچ گئی میری خیر نہیں
مجھے یاد آنے لگا کہ ایک دن ابو نے میرے کمرے میں امی کا بریزیر دیکھ لیا تھا تو کیسے ابو نے اپنا غصہ نکالا تھا اگر امی بیچ بچاو نہ کراتیں تو میری ایک ناں ایک ہڈی ضرور ٹوٹی ہوتی اس دن تو ویسے بھی اس لیے بچ گیا کیونکہ امی نے میری طرفداری کردی کہ میں نے کپڑے سکھانے کے بعد یہاں رکھے تھے اٹھاتے ہوئے گر گیا ہو گا۔ لیکن یہ جو کچھ آج ہوا تھا اس میں شک والی کوئی گنجائش موجود نہیں تھی یہی سوچ کر میری آنکھوں میں آنسو آگئے مجھے موت سامنے نظر آ رہی تھی
پھپھو نے موبائل لینے کی غرض سے میری طرف دیکھا میری آنکھوں میں آنسو جاری تھے۔
فادی۔۔۔
فادی۔۔۔
انہوں نے دو مرتبہ پیار سے مجھے پکارا لیکن میں روئے جا رہا تھا
فادی تیسری مرتبہ انہوں نے زرا ترش لہجہ اختیار کیا میں پھپھو کی طرف متوجہ ہوا تو انہوں نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا ۔ کیا ہوا بچے؟ رو کیوں رہے ہو۔
پھپھو پلیزززز ابو کو کچھ نہیں بتانا میں نے پھپھو کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اپنے سر سے ہٹایا اور اس پر ماتھا ٹیکنے ہوئے گلوگیر آواز میں گریہ کیا۔
کونسی بات۔۔ انہوں نے ایسے حیرانگی سے پوچھا جیسے وہ تو بلکل انجان تھیں
یہی جو کچھ راستے میں ہوا۔ میں نے وضاحت کی۔
کیوں۔۔؟ ایسا کیا ہوا تھا راستے میں انہوں نے ابھی تک اپن آپ پر حیرانگی طاری کر رکھی تھی
پھپھو۔۔۔ میں نے انہیں پر امید نظروں سے دیکھتے ہوئے پکارا
جی میرا بچہ وہ ٹھیک ہے لیکن یہ بتاو رستے میں ایسا کیا ہو گیا تھا جو تمہارے پاپا کو نہیں بتانا
میں شرما سا گیا
بتاتے ہو یا ۔۔۔۔ انہوں نے یا لمبا سا کر کے سوالیہ چھوڑ دیا
وہ۔
وہ۔ میں ہکلاتے ہوئے بس اتنا ہی بول سکا
لگتا ہے تمہارے ساتھ کچھ کرنا ہی پڑے گا ایسے نہیں مانو گے
وہ کمبل پیچھے ہٹا کر اٹھنے لگیں مجھے اندازہ نہیں ان کا کیا مقصد تھا لیکن میں نے انہیں پکڑ لیا بتاتا ہوں بتاتا ہوں
وہ پھر سے کمبل اوڑھنے لگیں
ہاں بتاو تفصیل سے
میں نے جھجکتے ہوئے ساری روداد دہرا دی جو کچھ رستے میں ہوا تھا انہوں نے ہاتھ بڑھا کر ٹاول کے اوپر پھیرا اور ایک شیطانی ہنسی کے ساتھ کہنے لگیں اب کیوں نہیں اٹھ رہا
اب کہو اسے اٹھے میں شرما گیا
پھپھو کے چہرے پر پھیلی شیطانی مسکراہٹ دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ پھپھو تو میرے جزبات سے کھیل رہی تھیں اچھا اٹھاو اسے پھپھو نے پھر سے کہا
اچھا فادی اب کی بار پھپھو نے مجھے پکارا تو ان کے لہجے میں انتہاء کی مٹھاس تھی
جی پھپھو۔۔!
یہ بتاو ابو سے اتنا زیادہ کیوں ڈرتے ہو؟ تم سچ بتاو میں وعدہ کرتی ہوں کسی کو کچھ نہیں بتاوں گی
میں نے امی کے بریزیر والی ساری روداد سنا دی۔ جسے سن کر پھپھو کی وہی شیطانی مسکراہٹ مزید گہری ہو گئی
اب کی بار جب پھپھو نے ہاتھ پھیرا تو میرا کافی حد تک بڑا ہوچکا تھا
یمممممم بل سے باہر نکل رہا ہے اسے اور بڑا کرو ابھی پوری طرح کھڑا نہیں ہوا
ایسے نہیں کھڑا ہوتا کوئی لڑکی ہو وہ ہاتھ لگائے اسے پیار کرے تب اکڑتا ہے ایسے کیسے اکڑے گا اب میں کافی حد تک بے خوف ہوچکا تھا
تو میں تمہیں لڑکی نہیں نظر آتی پھپھو نے ہوس بھری نگاہ مجھ پر ڈالتے ہوئے کہا
ہاں آپ ہو تو لڑکی لیکن پھپھو ہو ناں
اچھا آج یہی سمجھو تمہارے پاس پھپھو نہیں کوئی لڑکی ہے۔
نہیں نہیں لڑکی نہیں پھپھو ہے اب کی بار میں نے بھی بہت ہوس بھرا جواب دیا تھا
بہت حرامی ہو تم فادی۔ انہوں نے میرے کان سے کھینچ کر میری گردن پر بوسہ دیا۔ ہاتھ نیچے لایا اور ساتھ ٹاول کی بیلٹ کھول دی اب مجھ پر وہ خوف طاری نہیں تھا جو چند لمحے قبل مجھے رلا رہا تھا پہلی بار میرے ہاتھ نے حرکت کی میں نے پھپھو کا ٹاول نیچے کھینچا انکا سینہ ننگا کر کے وہاں پیار کرنے لگا پہلو بدل کر انکی طرف مڑا تو ٹاول کھلا ہونے کی وجہ سے میرا جسم ٹاول سے الگ ہوگیا
پھپھو کے سینے پر پیار دیتے ہوئے انکے ٹاول کی بیلٹ بھی کھول دی انکے ننگے پستان میری آنکھوں کو خیرہ کر رہے تھے میں نے ڈوڈیوں پر ہلکی چکیاں کاٹنا شروع کردی
پھپھو پر مستی طاری ہو رہی تھی اسی مستی میں وہ ہلکی ہلکی سسکاریاں بھی بھر رہی تھیں۔
دوسری قسط
اگرچہ میں پھپھو کے ٹاول کی بیلٹ کھول چکا تھا لیکن چھاتی سے نیچے ان کے جسم کی حرارت محسوس نہیں کرسکا تھا چھاتی سے دوبارہ گردن پر پہنچ کر ایک لمبی سانس اندر کھینچی اور گرم وہاڑھ کی صورت پھپھو کی گردن اور کان میں پھونک دی
پھپھو نے آنکھیں موند لیں میرے سر پر ہاتھ رکھا اپنی انگلیوں میں میرے بال بھر کر بہت دیرے سے مجھے پکارا
فادی۔۔۔!
جی پھپھو جان۔۔!
آہ تم ۔۔۔ جان نہیں کہہ سکتے.؟ انہوں نے میری گردن کو موڑ کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھتے ہوئے کہا
نہیں پھپھو۔۔ بلکل بھی نہیں آپ پھپھو ہو میری میں نے اپنی زبان ان کے ہونٹوں پر پھیرتے ہوئے کہا۔
اچھا فادی۔۔۔ یہ بتاو امی کی پینٹی کے ساتھ کیا کرتے تھے۔۔؟
سونگھتا تھا ! میں نے اپنی ناک پھپھو کی ناک سے جوڑتے ہوئے ایک لمبی سانس ناک کے زریعے اندر کھینچتے ہوئے جواب دیا
کتا۔۔ انہوں نے ہلکی چپت میرے گال پر لگاتے ہوئے کہا
آپکا پھپھو۔۔ میں نے انکا ہاتھ اپنے گال سے ہٹا کر انکی انگلیاں چاپتے ہوئے کہا۔
انہوں ہاتھ مجھ سے چھڑایا اور نیچے لے گئیں اور ہاتھ جب واپس لایا تو انکی انگلیوں پر گیلا پن تھا میں نے دوبارہ سے ان کا ہاتھ پکڑا انگلیوں کو سونگھ کر ایک لمبا سانس بھرا جسے مجھے کوئی نشہ مل گیا ہو میری آنکھیں بند تھیں پھپھو نے انگلیاں میرے منہ میں ڈالتے ہوئے پوچھا
کس کو یاد کر رہے ہو فادی۔۔۔
امی کو ۔۔ میں نے انکی انگلیوں کو چاٹتے چاٹتے جواب دیا۔۔
آہ میرا بیٹا۔۔۔ انہوں نے مجھے اپنی چھاتی کے ساتھ بھینچ لیا۔کچھ دیر تک ہم دونوں پھپھو بھتیجا آنکھیں موندھے ایک دوسرے کو محسوس کرتے رہے جب پھپھو کی گرفت مجھ پر ڈھیلی ہوئی تو میں نے انکے سینے پر زبان پھیرتے ہوئے نیچے کی طرف جانا شروع کردیا
اب میں پھپھو کے انگ انگ کو محسوس کر سکتا تھا ناف کے نیچے پہنچ کر میں نے اپنے ہاتھ انکی کمر پر رکھے
ناف سے نیچے انکے معمولی بال اگر رہے تھے شاید تین دن پہلے ہی انہوں نے صاف کیے تھے میں نے اپنی گال ان بالوں کے سرکنڈوں پر رگڑ کر اس چبھن کو محسوس کر رہا تھا
اب میرے ہاتھ انکے کولہوں کے عین اوپر تھے اور زبان اپنے میخانے کے گرد محو طواف تھی جبکہ میرا ساقی تڑپ میں تھا شاید مجھ سے بھی زیادہ تڑپ میرے ساقی میں تھی
پھپھو نے ایک دوبار میرے سر پر دباو ڈال کر مجھے درمیان میں کرنے کی کوشش کی لیکن میں ابھی تک اطراف سے چاٹ رہا تھا
پھپھا نہیں چاٹتے کیا۔
نہیں فادی انہیں یہ سب پسند نہیں پھپھو نے لڑکھڑاتی ہوئی آواز میں کہا۔ میں سمجھ سکتا تھا کہ یہاں معاملہ الٹ ہے میخوار پیاسا ہے ہی یہاں تو ساقی پلانے کو ترسا بیٹھا ہے
میں نے انگلیاں ان کے کولہوں پر کھبو کر اپنی زبان زیر ناف انکے دانے پر رکھ دی اور بجائے اسے پھیرنے کے زبان سے دباو ڈالنا شروع کیا کافی دباؤ ڈالنے کے بعد تھوڑا سا نیچے جاتے ہوئے زبان اندر ڈال دی
یہ میرا نشہ تھا اور میں خوب کر رہا تھا اوپر سے نیچے داہیں سے بائیں جب زبان پھیرتا تو پھپھو پر ایک کپکپی سی تاری ہوجاتی کچھ ہی دیر میں پھپھو اپنی انتہاؤں کو پہنچنے لگیں
انکی سانس بہت تیز چل رہی تھی اور کافی اونچی آواز میں سسکاریاں بھر رہیں تھیں
اس سے پہلے کہ پھپھو کی ہمت جواب دے جاتی انہوں نے مجھے بالوں سے پکڑ مجھے اوپر کی طرف کھینچا انکی گرفت بہت ڈھیلی تھی جیسے ان میں طاقت ہی نہ رہی ہو
میں نے انکی مشکل حل کر دی اور اپنا جسم انکے جسم سے رگڑتے ہوئے اوپر کی طرف ہو لیا
پھپھو کا قد مجھ سے قدرے لمبا تھا میں نے اپنے پاوں انکے پاوں کے اوپر رکھے اور ہونٹ ہونٹوں پر
فادی اندر ڈالو۔۔ انکی آواز میں بلا کی لڑکھڑاہٹ تھی ایک ہاتھ انکے کندھے پر رکھا دوسرا نیچے لے جا کر پھپھو کی پنکھڑیوں پر آراستہ کیا اور اندر دھکیل دیا اور اپنا ہاتھ پھپھو کے دوسرے کندھے پر رکھ دیا
پھپھو نے اپنے پاوں کی مدد سے مجھے اوپر کی طرف اچھالا جس سے ایک جھٹکا لگا میں نے پھپھو کے کاندھوں کو بہت مظبوطی سے پکڑ رکھا تھا جبکہ کہنیاں پھپھو کے پستان پر دباو بڑھا رہی تھیں وہ کافی بڑے تھے اور انکی ڈوڈیاں تنی ہوئی تھیں
میں پھپھو کی چھاتی پر وزن بڑھا کر اپنی کمر اوپر کی طرف اٹھاتا جس سے میری ٹوپی تو اندر رہ جاتی باقی سارا باہر نکل آتا پھپھو جب اپنے پاوں کی مدد سے مجھے اوپر کی طرف دھکیلتیں تو میں اپنی کمر بھی ایک جھٹکے کے ساتھ نیچے کرتا جس سے پورے کا ہورا پھپھو کے اندر چلا جاتا پھپھو ایک آہ بھر کر اسے اپنے اندر قبول کرتیں
ہم دونوں ہی نشے میں چور ہو رہے تھے اور رفتار بھی بڑھا رہے تھے
پھپھو کے کندھوں پر میری گرفت مزید سخت ہو گئی اور میرا ہورا جسم نچڑ کر جیسے میری کوہنیوں میں آ گیا ہو۔
ہم دونوں کے جسم تپش خارج کر رہے تھے اور پھر اچانک اس آخری زوردار جھٹکے کے بعد۔۔
میں پھپھو کے اندر ہی نچڑ گیا میرے ساتھ ہی پھپھو بھی نچڑ گئیں ہمارے گاڑھے سیال مادے مکس ہو رہے تھے اور ہم دونوں ہی نڈھال ہو کر اپنے جسموں کو بلکل ڈھیلا چھوڑتے ہوئے گہرے گہرے سانس لینے لگے
مجھے بہت سکون مل رہا تھا میں وہیں پھپھو کے سینے کے اوپر ڈھیر ہو گیا۔۔
ختم شد۔۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں for "میں اور میری پھپھو جان"