Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

بھابھی اوراس کی دوست


 
میری شادی ہوئی تو سائرہ میری زندگی میں آنے والی پہلی لڑکی تھی اس سے پہلے میں نے کبھی ایسا سوچا بھی نہیں تھا اور نہ ہی کسی لڑکی سے میری دوستی تھی۔ ایک بار میری ایک کزن نے مجھ سے پیار کا اظہار کیا تھا لیکن میں نے اس سے بولنا بھی بند کر دیا کیوں کہ میں اپنی پڑھائی میں بہت آگے جانا چاہتا تھا میرے لئے غلط کاموں میں کوئی دل چسپی نہیں تھی۔ اب میری پڑھائی مکمل ہو چکی تھی اور میری شادی ہو چکی تھی۔ میری بیوی اچھی شکل وصورت کی مالک تھی عمر میں مجھ سے 5 سال چھوٹی تھی اور وہ پتلی دبلی تھی۔     
میرے ایک دوست طاہر اسلام آباد رہتے تھے۔ شادی شدہ تھے اور ان کی ایک سال کی بیٹی تھی۔ طاہر کی بیوی مجھے بھائی کہتی تھی اور طاہر سے کہتی تھی کہ آپ کے یہ دوست انتہائی شریف انسان ہیں کیوں کہ میں بھی طاہر کی بیوی کو اپنی بہن سمجھتا تھا اور کبھی بھی ان کے چہرے یا آنکھوں میں نہیں جھانکا تھا میری ایسی عادت ہی نہیں تھی۔ ہماری شادی پر وہ شامل ہوئے پھر چند دن بعد انہوں نے ہم دونوں کو دعوت پر بلایا اور ہم ان کے پاس چلے گئے۔ اگلے دن ہم سیر کرنے کے لئے مری چلے گئے۔ میں اورطاہر سیر کر رہے تھے اور ہماری بیویاں الگ بیٹھ کر باتیں کر رہی تھیں۔ میں نے محسوس کیا کہ طاہر کی بیوی علیشہ مجھے عجیب نظروں سے دیکھ رہی ہے۔ خیر رات کو جب ہم سونے کے لئے ہوٹل گئے اور سونے لگے تو میں نے اپنی بیوی کے ساتھ سیکس کیا ہم کافی دیر تک سیکس کرتے رہے اس دوران میری بیوی نے مجھے بتایا کہ علیشہ باجی نے مجھ سے پوچھا تھا کہ بھائی تمہیں خوش رکھتے ہیں؟ تو میں نے کہا کہ ہاں ان کا تو 6 انچ لمبا اور 2.5 انچ موٹا ہے اور مجھے گھنٹہ گھنٹہ بھر چودتے ہیں۔ علیشہ باجی نے بتایا کہ طاہر کا تو 2 انچ موٹا اور 4 انچ لمبا ہے اور پانچ منٹ میں ہی وہ فارغ ہو جاتے ہیں اور میں ترستی رہ جاتی ہوں۔ لیکن میں نے بتایا کہ شیبی تو مجھے جی بھر کے کئی کئی گھنٹے کرتے ہیں اور ہم تو بہت مزا کرتے ہیں۔
 اگلے دن جب ہم سیر کے لئے نکلے تو طاہر اور علیشہ نے پروگرام بنایا کہ لفٹ پر چلیں ہم سب لفٹ کی طرف چلے گئے۔ میں نے دیکھا کہ علیشہ میرے ساتھ بہت ہنس ہنس کر باتیں کر رہی ہے۔ ہم نے لفٹ کی سیر کی اور پھر واپسی پر علیشہ نے کہا کہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس لئے دوائی لینے میڈیکل سٹور پر رکنا ہے۔ چنانچہ وہ دوائی لینے رکی اور تھوڑی دیربعد واپس آ گئی ہم سب لوگ سیر کرتے رہے اور شام کو واپس اسلام آباد مارگلہ ٹاؤن آگئے جہاں طاہر اور علیشہ کی رہائش تھی۔
رات کو میں نے اپنی بیوی کے ساتھ سیکس کیا اور اس رات ہم نے بہت سیکس کیا۔ کمرے میں ہلکی ہلکی روشنی تھی۔ مَیں نے محسوس کیا کہ جیسے کوئی ہمیں دیکھ رہا ہے۔ لیکن ہم اتنے زیادہ مصروف تھے کہ لگے رہے۔ اگلے دن صبح جب ہم جاگے تو طاہر اپنی جاب پر چلا گیا اور میں کمپیوٹر پر بیٹھ کر اپنا کام کرنے لگا اور میری بیوی سائرہ اور علیشہ دونوں گھر کے کاموں میں مصروف ہو گئیں۔
دوپہر کو ہمارا پروگرام شکر پڑیاں کا تھا ہم شکر پڑیاں چلے گئے اور وہاں پر بہت مزا کیا۔ رات کا کھانا ہم نے پیر سوہا میں کھایا اور رات گئے واپس لوٹے۔ میں نے دیکھا کہ میری بیوی سائرہ کوبہت نیند آ رہی ہے اور وہ تو گھر آتے ہی سو گئی اور طاہر بھی بے سدھ پڑا ہوا تھا میں نے تھوڑا کام کمپیوٹر پر نمٹایا۔ علیشہ نے مجھے دودھ کا گلاس دیا جو میں نے پی لیا اور علیشہ مجھے گڈنائٹ کہہ کر چلی گئی اور میں بیٹھا کام کرتا رہا۔ کچھ ہی دیر میں مجھے سیکس کی بڑی عجیب سی حاجت محسوس ہونا شروع ہوئی جو پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ میں نے سوچا کہ سائرہ کے پاس جاتا ہوں میں اس کے ساتھ لیٹا اور اس کے جسم سے کھیلنا شروع کر دیا مگر وہ بے سدھ پڑی ہوئی سوتی رہی۔ مجھے مزہ نہیں آیا تو میں اُٹھ کر پھر کمپیوٹر پر بیٹھ گیا۔ اتنے میں علیشہ میرے پاس آئی اس وقت وہ ایک انتہائی سیکسی جالی دار نائٹی پہنی ہوئی تھی کہنے لگی کہ
بھائی آپ سوئے نہیں؟
میں نے کہا کہ کام کر رہا ہوں۔ آپ جا کے سو جائیں۔ تو مسکرا کے کہنے لگی کہ
آپ شکل سے تو بڑے معصوم لگتے ہیں لیکن ہیں بہت تیز
میں نے چونک کر علیشہ کی طرف دیکھا وہ مسکرا رہی تھی اور اپنے ہونٹ دانتوں میں لے کر کاٹ رہی تھی۔ میرا لنڈ تو پہلے ہی کھڑا تھا اس کو جالی دار نائیٹی میں دیکھ کر میرا لنڈ تو پھٹنے والا ہو گیا۔ اس کے 36 سائز کے ممے برا سے آزاد صاف دکھائی دے رہے تھے۔ اس کی نظریں میرے تنے لنڈ پر جم گئیں مجھے کہنے لگی !
مجھے اس طرح دیکھ کر کیسے تن گیا آپ کا لنڈ دکھائیں ذرا اپنا لمبا اور موٹا لنڈ !
میں اس کی اس جرآت پر اور بھی حیران ہو کر گنگ ہو گیا۔ مجھ سے کچھ بولا نہیں جا رہا تھا کہ علیشہ میری گود میں سر رکھ کر نیچے بیٹھ گئی۔ میں جھینپ سا گیا۔ میں نے علیشہ سے کہا کہ
طاہر جاگ جائے گا یا سائرہ جاگ جائے گی اور ہمیں اس حالت میں دیکھ کر مسئلہ ہو جائے گا آپ میری بہن ہو ایسا نہ کرو کہ جس سے مجھے یا کسی کو بھی دکھ پہنچے۔ علیشہ کہنے لگی کہ
بے فکر ہو جائیں طاہر اور سائرہ دونوں کو میں نے دودھ میں ڈال کر نیند کی گولیاں کھلا دی ہیں وہ اب بے سدھ ہیں اور صبح تک نہیں جاگیں گے۔ مجھے تو جب سے سائرہ نے آپ کے لن کی لمبائی اور موٹائی اور سیکس کی ٹائمنگ کے بارے میں بتایا میں اس وقت سے آگ میں جل رہی ہوں۔
میں نے کہا کہ یہ بری بات ہے تم میری بہن ہو اور میں ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔ عائشہ نے کہا کہ
بھائی جان زیادہ باتیں نہ بنائیں اور مجھے اپنا بڑا اور تگڑا لنڈ دکھائیں جو اس وقت خوب تنا ہوا ہے کیوں کہ میں نے آپ کو دودھ میں ہشیاری کی گولی ملا کر پلائی ہے آپ سے صبر نہیں ہو رہا تو کیوں خواہ مخواہ نیک بننے کی کوشش کر رہے ہیں؟
 میں سمجھ گیا کہ میرا لنڈ آج کیوں اتنا تنا ہوا ہے۔ میں خاموش تھا کہ علیشہ نے پینٹ کے اوپر سے ہی میرا لنڈ پکڑ لیا اور پھر پینٹ کی زپ کھول کر باہر نکال لیا اور اس کو چومنے لگی۔ میں شرم سے پانی پانی ہو رہا تھا لیکن علیشہ کو تو جیسے کوئی خزانہ مل گیا ہو۔وہ تو منہ میں ڈال کر چوس رہی تھی اور میں پاگل ہوتا جا رہا تھا کیوں کہ سائرہ نے کبھی منہ میں لے کر میرا لنڈ نہ چوسا تھا۔ علیشہ کا گرم گرم منہ میرے لنڈ کو پاگل کر رہا تھا۔


تھوڑی دیر بعد علیشہ نے وہیں کرسی پر بیٹھے بیٹھے میری گود میں چڑھ کر میرا لنڈ اپنی چوت میں ڈالنے کی کوشش شروع کر دی لیکن میرا لنڈ بہت موٹا ہونے کی وجہ سے اندر نہیں جا رہا تھا۔ علیشہ نے تھوک لگا کر میرا لنڈ اپنی چوت پر رکھا اور اوپر بیٹھ گئی۔ ایک دبی دبی چیخ علیشہ کے منہ سے نکلی اور اگلے ہی لمحے میرا پورا لنڈ جڑ تک اس کے اندر تھا۔ بس اس نے مزے سے میری گود میں اچھلنا شروع کیا۔ علیشہ کو میرے لنڈ کا سائز اور میری سیکس ٹائمنگ کا بتا کر مجھے سائرہ نے مروا دیا تھا۔ علیشہ اسی پوزیشن پر میری گود میں اچھلتی رہی اور میں تو پہلے ہی بڑی مشکل سے ڈسچارج ہوتا تھا اب تو علیشہ نے مجھے کوئی گولی دودھ میں ڈال کر دی ہوئی تھی۔ آدھا گھنٹہ گزر جانے کے بعد میں نے علیشہ کو لٹایا اور خوب چودنا شروع کر دیا۔
پھر میں نے علیشہ کو اپنی پسندیدہ پوزیشن یعنی الٹا لٹا کر پیچھے سے چوت میں ڈال کر چودنا شروع کیا اور آدھا گھنٹہ مسلسل چودتا رہا علیشہ خوب مزہ لیتی رہی۔ پھر دائیں کروٹ لٹا کر اس کو پیچھے سے چودتا رہا اس کی لذت آمیز سسکیوں سے میرا جنون بڑھتا ہی جارہا تھا۔
اسی دوران علیشہ نے مجھے بتایا کہ طاہر کے دوست سہیل کی بیوی آمینہ میری دوست ہے جس کی اولاد نہیں ہو رہی اس کے شوہر سہیل کسی کام کا نہیں ہے آپ اگر تم چاہو تو اس کو بھی چود دو اور اس کو بھی سیراب کر دو۔
میرے سر پر بھی سیکس سوار تھا سو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے تم اس کو بلا لو
جس پر علیشہ نے بتایاا کہ امینہ نے اپنے شوہر سے بات کر لی ہوئی ہے کہ کسی اور سے بچہ بنا لے اور اس کے شوہر نے اجازت دے دی ہوئی ہے اس لئے میں پہلے ہی اس سے بات کر چکی ہوئی ہوں وہ بھی آ رہی ہے۔
ابھی ہم یہ باتیں کر رہے تھے کہ آمینہ پہنچ گئی۔ پھر جوانی کا کھیل ان کے ساتھ شروع ہو گیا۔ امینہ کے ممے علیشہ سے بھی بڑے تھے اور ٹائٹ بھی۔ چوت بھی بہت چکنی اور تنگ تھی۔ پہلے دونوں نے مل کر میرے لنڈ کو چوسا میرا لنڈ علیشہ جبکہ ٹٹے امینہ چوس رہی تھی اور جب میں آمینہ کو گھوڑی بنا کر اس کی چوت مارہا تھا تو علیشہ نیچے بیٹھ کر کبھی میرے ٹٹے چوس رہی تھی اور کبھی اپنی زبان میری گانڈ پر پھیر رہی تھی پھر وہ میرے سینے سے لگ گئی اور میری زبان چوسنے لگی اور اپنے گرم ممے میرے سینے سے مسلنے لگی میرے ہاتھ اس کی چکنی گانڈ پر تھے نیچے میرا لنڈ آمینہ کی چوت میں غوطے کھا رہا تھا اس طرح میں نے کبھی آمینہ اور کبھی علیشہ دونوں کو خوب چودا پھر میں نے اپنی ساری منی آمینہ کی چوت میں ٹپکا دی۔
اگلے دن ہم نے واپس آنا تھا لیکن اس رات کے بعد علیشہ اور آمینہ نے مجھے کہا کہ آپ ابھی یہاں رہیں اور آمینہ کا مقصد پورا کر کے جائیں کم از کم 3 دن تک مجھے آمینہ کو چودنا تھا۔ اندھا کیا چاہے دو آنکھیں میں نے ہاں کردی۔  
صبح کے قریب آمینہ واپس چلی گئی اور علیشہ بھی سو گئی اور میرے لنڈ کو بھی کچھ سکون ہوا تو میں بھی سو گیا۔ دوپہر 12 بجے میری بیوی سائرہ نے مجھے جگایا کہ کھانا کھا لیں۔ ہم نے لنچ کیا۔ طاہر اپنی جاب پہ تھا اس نے شام کو آنا تھا۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ
چلو ہم واپس چلیں۔ میری بیوی کہنے لگی کہ
علیشہ کی بیٹی کی پرسوں برتھ ڈے ہے تو کیا آپ اپنی بھانجی کی برتھ ڈے کئے بغیر چلے جائیں گے؟
میں نے کہا کہ اچھا مجھے تو یاد ہی نہیں تھا ٹھیک ہے ہم یہیں ہیں۔  
اگلی رات بھی علیشہ نے طاہر اور سائرہ کو نیند کی گولی دودھ میں ڈال کر دے دی اور پھر جلد ہی آمینہ اور اس کا شوہر بھی آ گیا اور اس دن مجھ پر انکشاف ہوا کہ علیشہ کے آمینہ کے شوہر سہیل سے بھی تعلقات ہیں خیر جوانی کا کھیل ایک بار پھر شروع ہو گیا۔ اب آمینہ کے شوہر نے علیشہ اور آمینہ دونوں کی چوتوں کو چاٹنا شروع کیا اور اس کا لنڈ بھی میں نے دیکھا کہ طاہر کی نسبت بڑا اور موٹا تھا لیکن بیچارے کے سپرم اس قابل نہیں تھے کہ اپنی بیوی کو حاملہ کر سکتا لیکن مزا خوب دیتا تھا اپنی بیوی اور علیشہ دونوں کو۔  
بھڑوا رنڈیوں کی دلالی کرنے والے کو کہتے ہیں یعنی جو پیسوں پر رنڈیاں چدواتے ہیں سہیل میں فرق صرف اتنا تھا کہ وہ پیسوں کے لیے نہیں مطلب کے لیے اپنی بیوی مجھ سے چدوا رہا تھا شاید اس کو اتنا احساس نہ ہو رہا ہو کیونکہ وہ خود اپنے دوست طاہر کی بیوی کو چود رہا تھا صبح پانچ بجے تک میں نے اور آمینہ کے شوہر سہیل نے علیشہ اور آمینہ کو بھرپور طریقے پر چودا۔ اور اینڈ پر میں نے آمینہ کے شوہر کے سامنے ہی اس کو سیدھا لٹا کر اس کی چوت میں اپنا لنڈ چڑھادیا اور تیزی سے چودنا شروع کردیا اور جب تک چودتا رہا یہاں تک کہ آخری قطرہ کر اس کی چوت میں ٹپک نہ گیا ہو۔ سہیل اور آمینہ میرا اور علیشہ کا شکریہ ادا کر کے چلے گئے اور میں اپنی بیوی اور علیشہ اپنے شوہر طاہر کے ساتھ لیٹ کر سو گئی۔
تیسری اور آخری رات بھی ساری رات دونوں کی چدائی میں نے اور سہیل نے مل کر خوب لگائی اور صبح کے وقت آمینہ کی چوت میں منی انڈیل کر ان دونوں میاں بیوی کو بھیج دیا اور علیشہ کے ساتھ ایک الوداعی سیشن لگایا کیوں کہ آج ہم نے واپس جانا تھا۔ یوں ہم اگلے دن واپس آ گئے اور مہینہ ڈیڑھ بعد اُدھر آمینہ نے خوش خبری سنائی اور اِدھر میری بیوی حاملہ ہوگئی مجھے خوشی اس بات کی تھی کہ میرے دو بچے مختلف پیٹوں سے آگے پیچھے دنوں میں پیدا ہوں گے۔ اور پھر ٹھیک آٹھ ماہ پندرہ دن بعد آمینہ نے ایک بیٹے کو جنم دیا اور میری بیوی سائرہ نے ایک چاند سی بیٹی کو۔  
اس پر آمینہ اور سہیل دونوں نے فون کرکے میرا شکریہ ادا کیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں for "بھابھی اوراس کی دوست"