Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

ناگن (قسط بارہ)

 

(اس نام کا مطلب ہے سنٹرل پاور یعنی مرکزی طاقت یہ نام اپنے عظیم ترین استاد کی شخصیت کے اظہار کیلیے لکھا ہےکیونکہ وہ اپنے دور میں کنگفو کی سنٹرل پاورتھے اور ان کے پاس وہ تھا جو کسی کے پاس نہیں تھا،،یہ سنہری دور کی آخری یادگار تھااور آئندہ ان کو اسی نام زونگ ینگ کوان لی سے یا کوان لی کے نام سےیاد کیا جائے گا)کوان لی نک چڑھے تے اور کسی کوخاطر میں نہیں لاتے تھے،،،، جب جوسلین نے اس سے رابطہ کیا تو کوان لی نے ترنت انکار کر دیا،وہ اپنے حال میں مست تھا ، جوسلین اس پر دباؤ ڈالنے لگی،،جیسے جیسے کوان لی انکار کرتےگئے جوسلین اس کیلے بضد ہوتی گئی،،کیونکہ ایک گرینڈ ماسٹر نے اسے یقین دلا دیا تھا کہ اس دنیا میں زونگ ینگ کوان لی سے بہتر کوئی نہیں ہے ،،لیکن خود کوان لی گوشہ نشین تھے،،کسی کو بھی گھاس نہیں ڈالتے تھے ، ،پھر آخر کار جوسلین نے مجھے ہی وہاں بھیج دیا،،،یعنی میری فائیٹ کی ویڈیو جو اس کے اصرار پر میں نے بنوائی تھی ،،بس اس ویڈیو کو دیکھ کر کوان لی مان گئے ،،آخر وہ عظیم استاد تھے ،، انسانوں کوپڑھنے میں جوسلین جیسے کئی جینئس بھی ان کے سامنے کچھ نہیں تھے، ،جانے اس نے مجھ میں کیا دیکھاہو گا کہ کوان لی میرے پاس آگیا،اور جوسلین کا ان گنت بینک بیلنس ختم ہوگیا،،لیکن اسے کوئی فکر نہیں تھی،، اصل جائیداد تو پڑی ہوئی تھی بینک بیلنس پھر جمع ہوجانا تھا،،،،پہلے دن ہی کوان لی نے لیکچر شروع کیا،،پرنس،،یا جو بھی تم ہو،،میں شاگردنہیں بناتا ،،تمھاری یہ میڈم یا یہ جو بھی تمھاری ہے،،( دلوں کوپڑھنے والا عظیم ترین استاد )اس نے مجھے تمھاری ویڈیو بھیجی تھی اس میں تم فائیٹ کر رہے تھے ،،دوسرا شاید تمھارا ستاد تھا اور تم اس کا لحاظ کررہے تھے نہیں تو وہ اس وقت تمھارے سامنے کچھ بھی نہیں تھا،،میرا خیال ہے اس فائیٹ کے بعد تمھارے استاد نے تمھیں سکھانا چھوڑ دیا ہوگا،( کوان لی سچ کہہ رہا تھا )،،بس تمھاری یہ ادا دیکھ کر میں اتنی دور سے تمھارے پاس آیا ہوں ہمارا ایک سال کامعا ہدہ ہوا ہےاور میں نے اس سے بہت بڑی رقم لی ہے بہت۔۔ بڑی ۔۔رقم ۔ سمجھ گئے ،میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے اور اپنے آپ کوشرمندہ نہ کرنا،،تم جو سیکھنے جا رہے ہو اس فن کا نام ہے کنگفو،،اس کے تقریباً نوّے سٹائل ہیں لیکن سب کاکام ایک ہی ہے،، اسی طرح امریکن مارشل آرٹ ،چائنیز مارشل آرٹ،کورین مارشل آرٹ،یورپین مارشل آرٹ،جاپانی مارشل آرٹ ہیں ،،،،،اور ان سب میں خطرناک فنون کے نام ہیں- کراٹے(جاپان)،،، ،موئے تھائی(تھائی لینڈ)،،،،،ایم ایم اے یعنی مکس مارشل آرٹ،،،، تائیکوانڈو(کوریا)،،، ،برازیلین جیو جتسو ،،،کریو ماگا (اسرائیل)،،،،،کائپوئریا (برازیل)،،،،،جوڈو(جاپان) ،،،،کنگفو(چائنہ)،،،ایکیڈو(جاپان)،،ننجِسٹو(جاپ ان) ،،،جوجسٹو(جاپان)،،،،ان میں سے جوجسٹو ،جوڈو،اور ننجسٹو،،ایک ہی خفیہ اور خطرناک اور مشکل ترین فن تھا،اس کو سیکھنے میں بہت جانیں جاتی تھیں اسے عام کرنے کیلیے اس کے تین حصے کردیئے ،جس میں سب سے خطرناک ننجسٹو(ننجا) کو علیحدہ کردیا ا سکے بعد جیوجسٹو اور جوڈو بنایا گیا،،لیکن اب یہ تینوں علیحدہ علیحدہ بھی اپنی جگہ خطرناک ہیں،، اب غور سے سنو تمام مارشل آرٹ کی تھیوری اور پریکٹیکل مختلف ہے لیکن ان کی بنیاد ایک ہی ہے ،،اور وہ ہے اپنے جسم کو ہی ہتھیار بنانا۔کنگفو ان تمام مارشل آرٹ میں بہترین ہے ،،جومیں تمھیں سکھاؤں گے ،آج سے تمھاری تربیت شروع ہوتی ہےاب یہ 2 ڈان اور 3 ڈان وغیرہ بھول جاؤ، ،بیلٹ کے چکر سے نکل آؤ یہ نوسیکھیوں کیلیے ہوتی ہیں،،،،،یوگا بندہوگیا تھا اور اب سب زونگ ینگ کوان لی کے حوالے تھا،،جوسلین نے علم بروج اور دست شناسی بھی سکھانی شروع کر دی،،نفسیات ،علم قیافہ ،دست شناسی اور علم بروج، یہ ہوئی نہ،، بات،،جوسلین تم کمال ہو،اب یہ سب تھا اور میں تھا،،،یونیورسٹی میں میرا آنا جانا شروع ہوگیا تھا،،اس کاماحول اور طرح کاتھا کھلا ڈلا ماحول تھا،،رنگ برنگ لباسوں میں چلتے پھرتے جسم مجھے بہت تنگ کرتے تھے،،شروع شروع میں مجھے بڑی بے چینی ہوتی تھی،،میری حالت ایسی تھی جیسے کسی بھوکے کو ڈھیر سارے کھانے میں چھوڑدیا ہو،،یہاں خودبخود گود میں گرنے والیاں بھی تھی،،محبت پر مرنے والیاں تھیں،اور معصوم لڑکیاں بھی تھیں جن پر کوئی بات اثر نہیں کرتی،،دھیرے دھیرے میری کشش یونیورسٹی میں محسوس کی جانے لگی،،میرے دوست بننے لگے،،ویسے بھی جوسلین کے نام کی وجہ سے میرے کئی دوست بن گئے تھے،،لڑکیوں کی طرف تو میں نہیں جاتا تھا لیکن لڑکیوں پر تو پابندی نہیں تھی لہذا چودائی کی بھوکی اور محبت پر مرنے والیاں میری طرف بڑھنے لگی،،میں اس ماحول سے گھبرانے لگا،،اور فلیٹ کے بیسمنٹ میں اپنے جسم پر مشقِ ستم ڈھاتا،،، میرا زیادہ وقت کوان لی لیتا تھا ،،روز پانچ گھنٹے اس کے تھے،اس کے علاوہ بھی اس کا کوئی وقت نہیں تھا،،وہ کسی بھی وقت مجھ سے کچھ بھی کہہ سکتا تھا ،کوان لی ،جوسلین کو بھی خاطر میں نہیں لاتا تھااور جوسلین بھی کوان لی کے سامنے بولتی نہیں تھی،بمشکل میری نیند پور ی ہوتی تھی ،،پھر کوان لی کی وجہ سے میری مشکل آسان ہونے لگی کیونکہ اس نے مجھے سونے کاا یک طریقہ بتایا جس میں ایک گھنٹے میں سو کر اپنی نیند پور کرلیتا تھا،اب دوسرے مہینے ہی شام سے لیکر رات گئے تک کوان لی ہوتا تھا اور میں ہوتا تھا،یونیورسٹی جانے سے میں گھبراتا تھا اور بس ضروری پیریڈ لے کر فلیٹ میں آجاتا تھا ،کوان لی میرے انتظار میں ہوتا تھا ،اور مشقِ ستم شروع ہوجاتی تھی،،جوسلین کو بھی اتنا وقت نہیں ملتا تھا،، کوان لی اب 10 گھنٹے لےجاتا تھا،،رات کو جوسلین مختلف علوم پڑھاتی،،اب میرا حافظہ بہترین ہوگیا تھا اور صرف ایک بار پڑھنے سے ہربات یاد ہوجاتی تھی ،،یہ بھی کوان لی کی مہربانی تھی ،،،لہذا یہاں بھی میرا کام آسان ہوگیا تھا۔ کوان لی انسانی جسم میں چھپی صلاحیتوں سے کام لینا جانتا تھا،،تیسرے مہینے ہی میں جسم سے نکل کر ،چی ،میں داخل ہوگیا تھا،واقعی کوان لی نے صحیح کہا تھا بیلٹ کا یہاں کیا کام یہ تو بہت آگے کی چیز تھی،،میں نے بلیک بیلٹ 10 ڈان تک جانے کا رادہ کیا تھا ،،اس سے آگے ریڈبیلٹ تھی جو کہ میں بس سوچ ہی سکتا تھا اور آخر میں گولڈن بیلٹ تھی ،جو دنیا میں چند استادوں کےاستاد کو ملتی تھی (چائنیز مارشل آرٹ میں آخری گریڈ کو گولڈن ڈریگن کہتے ہیں)،ہر اسٹائل کی اپنی گولڈن بیلٹ ایسوسی ایشن تھی،،،،لیکن کوان لی کے سامنے بیلٹ کوئی چیز ہی نہیں تھی،،آخر اس کے پاس کیا تھا جو وہ کسی کو کچھ نہیں سمجھتا تھا کسی کو یہ فن دینا نہیں چاہتا تھا،،،اور کیا وہ واقعی اپنے سارے کام چھوڑ کر جمی جمائی زندگی کو چھوڑ کر اپنی فیملی چھوڑ کر دوست احباب چھوڑ کر صرف پیسے کیلیے میرے پاس آیا تھا؟ایسے باکمال شخص کو پیسے کی کیا فکر تھی،،وہ جب چاہے دنیا اس کے سامنے جھک جائے لیکن وہ گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہا تھا،،،کئی سولات مجھے ستاتے تھے جن کا کوئی جواب میرے پاس نہیں تھا،،،،اب وہ میرے ساتھ کھلتا جا رہا تھا،،،میرے دل میں اس کی قدر بڑھتی جارہی تھی ،اگر میں یہ کہوں توجھوٹ نہ ہوگا کہ اسوقت اگر وہ کہتا کہ جوسلین کوچھوڑدو تو میں جوسلین کیا سب کچھ چھوڑ کر اس کے ساتھ ہوجانا تھا،،چوتھے مہینے سب کام بس کچھ وقت لیتے تھے یونیورسٹی جو میں نے بڑے ارادوں سے شروع کی تھی اسے سب سے کم وقت ملتا تھا،،بس جوسلین کی وجہ سے میرا داخلہ چل رہا تھا اور دوسرا میری کارکردگی اچھی تھی،،اب سارا وقت کوان لی کا تھا،،اس سے آگے جو کچھ کوان لی نے مجھے دیا وہ بتاؤں تو مبالغہ آرائی کہلائے گی،،لیکن جو مجھے ملا اس نے میری زندگی بدل دی،مجھے اندازہ ہی نہیں تھا کہ ایسی بلند نعمت میری قسمت میں لکھی ہوئی ہے ،،،جوسلین کو وقت سب سے کم مل رہا تھا،،کیونکہ اب میں کوان لی کو میں فلیٹ میں لے آیا تھا پہلےبھی وہ زیادہ وقت یہیں گزارتا تھا ،اس نے نیچے بیسمنٹ اپنے لیئے پسند کی،وہ شاید نہیں چاہتا تھاکہ میرے اور جوسلین کے درمیان آئے،،پہلے بھی اس کی ضروریات اور زندگی بڑی محدود تھی ۔کیونکہ وہ کم کھاتا تھا ،،کم سوتا تھا،،اور کم بولتا تھا سوائے مارشل آرٹ تھیوری کہ،،فارغ وقت میں آنکھیں بند کیے کسی دھیان میں ڈوبا رہتا تھا ،،،چھ مہینے میں دست شناسی،،بروج،اور نفسیات کا میں ماہر بن گیا تھا،گو کہ میں نے اسے کم وقت دیا تھا لیکن مجھے نہیں پتہ کیسے ،میری صلاحیتیں10 گنا ہو گئی تھیں،کوان لی سے میں کُھل مل گیا میں نے اسے اپنی ساری کہانی بتائی،،نگینہ کی بھی،جوسلین سے ملنے کی ،اس نے مجھے اپنی بتائی،،ہمارے راز و نیاز ہو گئے،،اور تب مجھے احساس ہوا کہ اس دنیا میں میرا استاد ہی میرا سب سے بہترین رشتہ ہے،میرے اندر جو ایک خلا تھا وہ جیسے پر ہوگیا ،مجھے ایسے لگا جیسے باپ کی شفقت کا سایہ پھر مجھ پر آگیا ہے ،آخر سال ختم ہونے والا ہوگیا،،وقت کبھی نہیں رکا ،،سال گزر گیا،،اور کوان لی نے میری تکمیل کردی،،ایک ایسی تکمیل جو میرے وہم وگماں میں بھی نہیں تھی،،بلکہ میں تو ایسا خواب بھی نہیں دیکھ سکتا تھا،،اب مجھے دنیا اپنے سامنے ہیچ لگتی تھی،،مجھ میں وہ اعتماد تھا کہ ہر چیز مفتوح لگتی تھی،،مگر ساتھ ہی کوان لی نے مجھے کنٹرول کرنا سکھا دیا ،،اس نے بتایا تھا کہ مجھ میں ظرف ہے اور یہ وہ میر ی ویڈیو دیکھتے ہی سمجھ گیا تھا،،اسے یقن ہوگیا تھا کہ میں چھلکنے کی بجائے اس کی امانت کو سنبھال کر رکھوں گا ااور اس کا صحیح استعمال کروں گا ،اسی لیے وہ اپنا فن مجھے دینے آیا تھا ،بقول اس کے میں اس امانت کا اہل تھا ،آخرکوان لی چلا گیا،،لیکن ہمارا رابطہ کبھی نہیں ٹوٹا۔۔نہ مجھےکبھی احسا س ہوا کہ کوان لی مجھ سے دور ہے،کہانی کا یہ حصہ شاید میری طرزِ زندگی سے میل نہیں کاکھاتا یا اسے یہاں نہیں ہونا چاہیے ،لیکن یہی حصہ میرا اہم ترین حصہ ہے اس کے بغیر میں ادھورا ہوں ،نا مکمل ہوں،،اب میری زندگی ہی بدل گئی تھی،،کوان لی کے جانے کے بعد جوسلین کو میرے قریب آنے کا موقع ملا،،کیونکہ آخر ی تین مہینے میں ،میں بھی بیسمنٹ میں ہی رہنے لگا تھا ،بلکہ سیکس تو ہم نے 4 مہینے سے نہیں کی ،کوان لی کے جانے کے تیسرے دن میں لائبریری میں ایک کتاب پڑھ رہا تھا ،شا م کا وقت تھا،،جب جوسلین دروازے میں نمودار ہوئی،،اس ایک چادر لی ہوئی تھی میں ا سکی طرف دیکھ کر مسکرایا،،آپ کا تحفہ حاضر ہے حضور
،( ہماری سب سے پہلی رات جوسلین نے خود کو میرے لیے تحفہ کہا تھا )،جوسلین نے ایک ادا سے کہا،، ،،جوسلین نے چادر گرا دی ،،اور خراماں خراماں چلتی ہوئی میرے پاس آئی،،میں کھڑا ہوگیا،،اور اسے گلے سےلگالیا،، وہ ہجر ِ یار کی ماری ہوئی تھی،،اور اب اپنے محبوب کے وصال سے مخمور ہونے آئی تھی،،ایک لمبی سی کسنگ کے بعد میں نے اسے رائٹنگ ٹیبل پر اس کے چوتڑ ٹکا کر اس کی ایک ٹانگ کرسی پر رکھی،،جوسلین نے میری پینٹ کی بیلٹ کھول کر نیچے کر دی اورانڈرویئر بھی نیچے کردیا،،میں نے اس کے اندر ڈالا اور چودائی شروع کر دی ،،جوسلین میری چودائی سے ہمیشہ محظوظ ہوتی تھی،،بھرپور مزہ لیتی تھی،،اسے نشہ چڑھ جاتا تھا،، لیکن آج میرے پہلے جھٹکے سے پتہ نہیں اس نے کیا محسوس کیا تھا کہ وہ گہری نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھی،،،میں چودائی کرتا رہا اور جوسلین مجھےگہری نظروں سے دیکھتی رہی،،آخرہمارا پانی نکل گیا،، فارغ ہونے کے بعد میں وہیں ایک کرسی پر بیٹھ گیا،،جوسلین ٹیبل پربیٹھ گئی،،جوسلین اب بھی مجھے گہری نظروں سے دیکھ جا رہی تھی،،جیسے مجھے پڑھنا چاہتی ،یا میرے اندر کچھ کھوجنا چاہتی ہو،،لیکن اسے ناکامی ہورہی تھی،،پرنس تم نے یہ اندازِ چودائی کہاں سے سیکھا؟ با لآخر جوسلین نے بات شروع کی،،آج سے پہلے میں ہی سوال کرتا تھا اور اس نے کچھ پوچھنا ہو تو یا کہنا ہو تو میں اس کے تاثرات سمجھ کر خود ہی بول پڑتا تھا،لیکن آج اتنا گہرائی میں دیکھنے کے بعد بھی مجھ پر اس کی شخصیت کا جادو ویسا نہیں چلا،،کہیں سے نہیں سیکھا جوسلین،،سچ بولو پرنس ،،کیا یہ سب کوان لی نے سکھایا تمھیں،،جوسلین کوان لی نے مجھے ایسا کچھ نہیں سکھایا،،لیکن اس نے مجھے جو بھی سکھایا ہے اب اس سے میں ہر وہ کام بہترین کر سکتا ہوں جس میں جسم شامل ہو،،جوسلین کسی گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی،،پرنس تم ہمیشہ میرے سامنے ایک کھلی کتاب کی طرح رہے ہو،،میں تمھارے دل کی ہربات جان لیتی تھی،،اور تم میرے سامنے ایک بچے جیسے تھے،،ایک ایسا بچہ جس کی ہر خواہش پوری کرنا میرے لیے ضروری تھا،،تم تب بھی میرے سامنے بچے تھے جب تم نے چار سال میرے ساتھ گزار لیے تھے اور میں نےتمھیں یونیورسٹی میں داخل کروایا تھا،،جو تم نے سیکھنا چاہا وہ سیکھ کہ بھی تم میرے سامنے بچے تھے،،لیکن آج مجھے لگ رہا ہے جیسے وہ بچہ یکدم بڑا بزرگ بن گیا ہے،،،اور میں چھوٹی سی بچی بن گئی ہوں،،تم مجھے جیئنس سمجھتے ہو ،،،اور یہ جیئنس آج تمھارے سامنے کچھ نہیں ہے،،تمھارا اعتماد،تمھارا سکون،،تمھارا انداز،،جیسے ہر چیز تمھارے لیے مفتوح ہے،،اور جیسا سیکس تم نے کیا ہے ،،ایسا تو میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتی،،یہ تو کسی کتاب میں بھی نہیں ہے،،ایسا مزہ مجھے پچھلے چار سال میں نہیں ملا،،شاگرد ہمیشہ استاد سے بڑھ جاتے ہیں،،،لیکن میرا اندازہ تھا کہ تم مجھ سے آگے جاتے جاتے بھی اتنا وقت لے جاؤ گے کہ میری کہانی تمام ہوجائے گی، لیکن آج یہ شاگرد مجھ سے بہت آگے چلا گیا ہے،،کیونکہ یہ میرے بس میں نہیں ہے،،میری سمجھ میں نہیں آرہا،،،پلیز مجھے بتاؤکوان لی نے تمھیں ایسا کیا دیا ہے کہ تم اس درجے تک پہنچ گئے ہو،،یقیناً جوسلین کو زبردست جھٹکا لگا تھا،، اسے اچانک آگاہی ہوئی تھی،،جو ا سے خود پر کنٹرول نہیں رہا تھا اور کھل کھلا کے میری برتری اور اور اپنی کمتری کا اعلان کر رہی تھی،جوسلین یہ تو تم جانتی ہی ہوگی کہ عام آدی کسی علم کو کسی فن کو دس سال سیکھنے میں لگا دیتے ہیں۔،اور وہی علم خاص آدی ایک سال میں سیکھ جاتا ہے،،ہاں میں جانتی ہوں،،جوسلین نے سعادت مندی سے کہا،کبھی اس طرح میں اس کے سامنے شاگردانہ انداز میں کہتا تھا،،اب تو میرا بات کرنے کا انداز ہی بدل گیا تھا اور اپنے موجودہ علم کو بہترین انداز میں استدلالی طریقہ سے استعمال کرتا تھا۔میرے پاس تھوڑا بھی بہت ہوگیا تھا،، تو جوسلین میری جان اسی طرح کچھ علوم اور فنون ایسے ہوتے ہیں جو باقی علوم و فنون پر حاوی ہوتے ہیں ۔ان میں اتنا کچھ ہوتا ہے جو باقی سب کچھ اپنے اندر سمو لیتا ہے،،جیسے سِرّی علوم باقی علوم پر حاوی ہوتے ہیں،،کوان لی کا فن ایسا ہی تھا جو بہت کچھ پر حاوی ہے،کوان لی اپنے فن میں اتنا آگے ہے کہ دنیا اس کے فن کے سامنے کچھ نہیں ہے، تم نے میری خواہش پوری کرنے کیلیےاس فن میں دنیا کا انتہائی آدمی تلاش کیا،،تم سمجھتی تھی کہ یہ بس لڑنے بھڑنے کیلیے ہے،،لیکن یہ فن جسم سے آگے نکل جاتا ہے ،،،اندر کی باتیں شروع ہوجاتی ہیں،،سِرّی علوم میں یہ انتہا پر ہے،،اگر تم ا سکے بارے میں مزید کچھ جاننا چاہتی ہو تو کراٹے کی بجائے( کراٹے ڈُو )پر کچھ پڑھنا ،تمھیں سمجھ آجائے گی کہ مجھے کون سا خزانہ مل گیا ہے،تم اپنے تجربے اور علم اور صلاحیتوں سے انسان کو پڑھنے اور انکو استعمال کرنے کی قدرت پر تھی،،یعنی انسان کے اندر قبضہ کرلیتی تھی،بات کرتے کرتے میں رک گیا،کیونکہ جوسلین بولنے لگ گئی تھی،،،اور اب تمھارا اندر میرے بس سے باہر ہے،،کیونکہ تمھارے اندر کوان لی کا فن آگیاہے جوسلین خاموش ہوگئی،،کوان لی میرے باپ کی جگہ پر ہے،میں نے دل کی گہرائیوں سے کہا،،،میں نے جوسلین کا جتانا ضروری سمجھا،،جوسلین نے مجھے چونک کر دیکھا،،،اسے پتہ ہی نہیں چلا اور میرا اور کوان لی کا رشتہ کتنا گہرا بن گیا تھا اور اس باپ نے مجھے اپنی ساری عمر کی محنت مجھے وراثت میں دے دی تھی ،،گڈلک ۔۔۔۔۔جو تم بننا چاہتے تھے وہ تم بن گئے،،اتنا کہہ کر جوسلین آہستگی سے چلتی ہوئی لائیبریری سے باہر نکل گئی،،واہ استاد ، پہلے ہلےّ میں ہی پہاڑ گرا دیا ،میں نےکوان لی کا تصور کرکے کہا،،مجھے ایسا لگا جیسے اسنے مسکرا کر میرے سر پر چپت ماری ہوآج وہ بہت خوش تھا ،،،ادھر آج بہت عرصے بعدجوسلین نے میرا اصل نام لیا تھا،،میں اس کے احساسات سمجھ رہا تھا اور یہ بھی سمجھ رہا تھا کہ وہ کیا سوچ رہی ہے،،وہ یہی سمجھ رہی تھی کہ اب مجھے اس کی ضرورت نہیں تھی،، میں اسکے پیچھے چلا گیا،،وہ بیڈ پر آنکھیں بند کیے لیٹی تھی،،میں چپ لیٹ گیا اور اسے بانہوں میں لے لیا،،،مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ تم آئے ہو،،جوسلین آہستگی سے بولی،،اب یہ توہو نہیں سکتاتھا اسے میرے آنے کا پتہ چلتا۔ دشمن کے پاس جاؤ اور اسےتب پتہ چلے جب اس کی جان نکل رہی ہو میرے ذہن میں کوان لی کا فقرہ گونجا ،،،،تو جوسلین کو میرے آنے کا احساس کیسے ہوسکتا تھا،، میں نے سوچا اب جوسلین کو میری بہت سی باتوں سے سمجھوتہ کرنا پڑے گا،،میری جان جوسلین،،میں جوبھی آج ہوں،،تمھاری بدولت ہوں،،اسلیے میرے لیے تم سب سے اہم ہو اور میں ہمیشہ تمھارے ساتھ ہوں،،جوسلین نے چونک کر میری طرف گردن موڑ کر دیکھا،، وہ سمجھ گئی کہ میں اس کے دل کی بات جان گیا ہوں،، یہ اس کیلیے جھٹکا تھا، کہ میں اس کی دل کی باتیں سمجھنے لگا ہوں،،وہ دسروں کی دلی باتیں سمجھنے اور اپنی چھپانے میں ماہر ترین تھی ،مجھے پتہ تھا کہ میں اسے کچھ وقت میں نارمل کر لوں گا ،،،ہم لیٹے رہے ،،پھر کھانے کا وقت ہو گیا،،تو میں کھانا لے کر بیڈ پر ہی آگیا،،ہمیشہ کھانا جوسلین ہی بناتی تھی وہی لاتی تھی،وہی میرے کپڑے دھوتی ،،انہیں استری کرتی،،میرے جوتے پالش کرتی تھی،،غرضیکہ جوسلین میرا ہر کام کرتی تھی ۔۔جیسے میں اس کا مجازی خدا ہوں اور و ہ میری کنیز ہو،،گھر میں صفائی کیلیے ایک جز وقتی ماسی آتی تھی،،اور جوسلین کے کپڑے اور برتن وغیرہ وہ دھوتی تھی، جوسلین نے کروڑوں پتی ہونے کے باوجود میرا ہر کام اپنے ہاتھ سے کیا تھا،،اور میری ہر خواہش پوری کرنے کیلے پیسہ پانی کی طرح بہایا،،اور مجھے بھرپور محبت دی،،جب میرے پاس کچھ نہیں تھا اس نے مجھے سہارا دیا،،میں جوسلین کو کیسے چھوڑ سکتا تھا،،اگلے دن سے میں باقاعدگی سے یونیورسٹی جانے لگا،،میں شاید آج چار ماہ بعد آیا تھا،، یہ میرا فائنل ائیر تھا،،لیکن جتنی نفسیات سیکھنی چاہیے تھی اتنی سے زیادہ نفسیات کو مکمل کرچکا تھا،،میں بس جوسلین کو دکھانے آیا تھا کہ سب کچھ پہلے کی طرح نارمل ہے،،پرنس ،پرنس ،،دوستوں کے حلقے میں نام گونجا،وہ میرے گرد جمع ہونے لگے،،کیا بات ہے یار ،کہاں گم ہوگئے تھے ،بس کچھ مصروف تھا،،تم لوگ سناؤ،،ہم ٹھیک ہیں،،جوسلین کا پیریڈ آ گیا تھا ہم کلاس کی طرف چل دیئے،میں اپنی جگہ پر جا کر بیٹھ گیا،اور میرے ساتھ ایک لڑکی آ کر بیٹھ گئی،،جیسے خوشبو کا جھونکا آتا ہے،،ویسے مجھے اس کے جسم کی خوشبو محسوس ہوئی،،انسان مجھے پہلے ایسے محسوس نہیں ہوتے تھے،آس پاس بیٹھے لڑکوں کی توجہ اس کی طرف تھی اور فضا میں شہوت کی ملاوٹ ہو گئی تھی،،یہ سب اس کی لڑکی وجہ سے ہورہا تھا اور مجھے کسی کی طرف دیکھے بغیر سب محسوس ہو رہا تھا کوئی اور وقت ہوتا تو میں اس لڑکی کی طرف ضرور دیکھتا،،لیکن سامنے جوسلین کھڑی تھی،اور اس کی نگاہیں مجھ پر ہی تھی،یقیناً یہ لڑکی کلاس روم میں نئی آئی تھی اور یہ واقعہ میرے بعد ان پچھلے تین مہینوں میں ہوا تھا،لڑکی میں کشش تھی،،اس کے سامنے رکھے ہاتھوں سے اندازہ ہوا کہ اس کی رنگت سفید گلابی ہے اور انگلیاں لمبی مخروطی تھیں ،جن سے نازک مزاجی اور آرٹسٹک خیالات کا ندازہ ہوتا تھا،،جسم اس کا سمارٹ لگ رہا تھا،بال لمبے تھے اس کالباس موجودہ فیشن کے مطابق تھا،،پاس بیٹھے ہوئے اس کے اثرات مجھ پر اثر کر ہے تھے ،یقیناً یہ کوئی عا م لڑکی نہیں تھی،،میں پھر مشکل میں پڑ گیا،،کیونکہ جوسلین کا دھیان میری ہی طرف تھا لیکن وہ پڑھا رہی تھی،،اب اس مصیبت کا کیا حل تھا،،کیا میں پھر یونیورسٹی سے بھاگ جاؤں،،جیسے تیسے پیریڈ گزرا،،جوسلین اپنا دوسرا پیریڈ لینے چلی گئی،،میں نے لڑکی کی اور اس نے میری طرف دیکھا،،پروفیسر کی توجہ مسلسل تمھاری طرف تھی،،اس نے مجھے سرگوشی کی،جیسے ہم پرانے کلا س فیلو ہوں،،ہاں کیوں کہ میں اس کا ،لے پالک ہوں،(میں نے کبھی اسے اپنی ماں نہیں کہا،)،،لڑکی نے یکدم میری طرف دیکھا،،،میں اس کی طرف دیکھ رہا تھا،اسکے چہرے پر شرمندگی تھی،سوری مجھے معلوم نہ تھا ،میں اس کلاس میں نئی ہوں،دو مہینے پہلے آئی ہوں،اور میں تقریباً چار ماہ بعد آیا ہوں،اس طرح دیکھا جائے تو آپ کا کوئی قصور نہیں ہے،،میرا نام پرنس ہے ،اور میرا نام غزل ہے،،،کس شاعر کی غزل ہیں آپ ؟ میں نے ازراہِ مزاق کہا،ابھی تک اس بلا(محبت) سے بچی ہوئی ہوں،،،غزل نے شگفتگی سے کہا،،نئے پروفیسر اپنا پیریڈ شروع کرچکے تھے،ہم نے ان کی طرف توجہ کی،نہیں تو وہ ہماری طرف توجہ کرلیتے،،غزل انتہائی خوبصورت تھی،،جوسلین کیا نازیہ بھی اس کے سامنے کچھ نہیں تھی،ابھی تک یونیورسٹی میں اتنی حسین لڑکی میں نے نہیں دیکھی تھی،میرا اندازہ تھا کہ چہرے کے ساتھ ساتھ اس کا جسم بھی خطرناک حد تک حسین ہے،،یہ تو چلتا پھرتا ایٹم بم تھی،،پتہ نہیں وہ میرے بارے میں سوچ رہی تھی کہ نہیں مگر میں اسے محسوس کیے جا رہا تھا بلکہ اس کی سانسوں کی مہک بھی محسوس کر رہا تھا و ہ پورا دن میں یونیورسٹی میں رہا،اور غزل میرے ساتھ رہی،،ہم جیسے ایکدوسرے کے ہی منتظر تھے اسی دن ہم میں دوستی ہوگئی،اور بےتکلفی پاس آنے لگی،،ہم بڑی تیزی سے قریب آئے،،سہہ پہر کو جب میں فلیٹ پر پہنچا تو جوسلین کھانا بنائے میرا انتظار کر رہی تھی،جاتے ہی میں کھانا شروع کردیا، بڑی خوبصورت لڑکی ہے غزل ،،جوسلین نے نوالہ لیتے ہوئے کہا،،میں نے جوسلین کی طرف دیکھا اور خاموشی سے کھانا کھاتا رہا ،بڑی تیزی سے تم دونوں قریب آئے ہو،،جوسلین جیسے کافی دیر سے ضبط کر رہی تھی اور اب پھٹ رہی تھی،،جوسلیں میری جان،،وہ اچھی لڑکی ہے،،اور میں اسے اچھی دوست مانتا ہوں ،،بس اور کچھ نہیں ہے۔اچھا یک ہی دن میں دوستی ہوگئی ہے،جوسلین نے طنزیہ لہجے میں کہا،دوستی کیلیے کوئی وقت تو مقرر نہیں ہے کہ اتنی دیر میں ہونی ہے اور اتنی دیر میں نہیں ہونی ،،جوسلین کاانداز برقرار تھا،،وہ ایک شکی بیوی کا کردار ادا کر رہی تھی،میری طرف سے تحمل کا مظاہر بڑا ضروری تھا،لیکن جب جوسلین گنوار عورتوں کی طرح طرح جلی کٹی سنا تی گئی تو میں کھانا چھوڑ کر لائبریری میں چلا گیا اور کرسی پر بیٹھ کر سر ٹیبل پر ٹکا دیا،اور دھیان لگا دیا،،میں ایسی باتوں کا عادی نہیں تھا،،کچھ ہی دیر میں میرے سر پر انگلیاں پھرتی محسوس ہوئیں،میرے پرنس ،کیا ناراض ہوگئے تم،تمھاری دل آزاری تو میرا مقصد نہیں تھی،،سوری ،،پلیز ،سوری،،جوسلین میرے پاس فرش پر بیٹھ گئی،اب جانے بھی نہ،،معاف کر دو اب آئیندہ ایسا نہیں ہو گا،،جوسلین نے اپنے کان پکڑتے ہو ئے مزاحیہ انداز میں کہا،،اس کے انداز سے میں بھی ہنسنے لگا،،جوسلین نے معافی مانگ کر مجھے منا لیا،،لیکن اس نے پینترا بدل لیا اور غزل کی دشمن ہوگئی،اپنی پیریڈ میں وہ طرح طرح سے غزل کوزِچ کرنے لگی،،ادھر ہماری قربت بڑھتی گئی،،میں بس اس کے حسن کا دیوانہ ضرور تھا لیکن غزل کو اچھی دوست ہی سمجھتا تھا ،کیونکہ پہلی ملاقات میں ہی میں جان گیا تھا کہ وہ میرے ٹائپ کی لڑکی نہیں ہے یعنی وہ چودائی کی شوقین نہیں ہے بلکہ ایسی باتوں سے دور بھاگتی ہے،وہ ایک اچھی اور معصوم لڑکی تھی،،اور میں نے پہلے دن سے ہی اس کی طرف خلوصِ دل سے ایک اچھے دوست کے طور پر ہاتھ بڑھایا تھا،،ہماری دوستی تو بڑھتی گئی اور ملاقاتیں بھی ہوتی تھیں،لیکن جوسلین اس کا مطلب اور لیتی گئی،،جوسلین نے اس دن کے بعد مجھ سے تو کچھ کہا نہیں لیکن غزل کو ہر طرح سے تنگ کیا،غزل سمجھ نہیں رہی تھی کہ یہ کیوں ہو رہا ہے،ادھر یہ مسلہ بن گیا کہ غزل مجھ سے منسلک جذبات کو کوئی اور ہی رخ دے بیٹھی،،مجھے احساس ہو گیا لیکن اب دیر ہوچکی تھی،،ویسے بھی میں اسے اپنے بارے میں تقریباً ہر بات بتا چکا تھا ،بلکہ جوسلین کا رویہ دیکھ کہ میں نے اسے جوسلین اورا پنا تعلق بھی بتا دیا تھا،،میں غزل پر ہر طرح سے اعتما دکرنے لگا تھا،نگینہ کی کہانی تو اسے میں پہلے ہی بتا چکا تھا، جانے کب کیسے غزل میری ساتھ محبت کر بیٹھی ،یا یہ میری غفلت تھی کہ میں نے اس سے آنکھیں بند کر لیں،ایسی ہی کچھ بات تھی،دن پر دن گزرتے گئےغزل تو میرا اور جوسلین کا تعلق سمجھنے کے بعد جوسلین کا رویہ نظر انداز کرنے لگ گئی تھی

ایک تبصرہ شائع کریں for "ناگن (قسط بارہ)"