اور پھر میر ے پوچھنے پر صنوبر باجی نے اگلا حکم یہ دیا کہ آج کے بعد تم نے لالے کو نہ تو لفٹ کرانی ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی بات کرنی ہے ۔تو میں نے ان سے پوچھا کہ اس سے کیا ہو گا باجی تو وہ کہنے لگی ۔۔ میری جان اس سے یہ ہو گا کہ ہم کو پتہ چل جائے گا کہ لالہ نے تمھارا پھینکا ہو ا دانہ اٹھایا ہے یا نہیں۔۔۔۔۔چنانچہ باجی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اگلے دو دن میں بیمار بن گئی اور ان لوگوں کے سامنے کھانا وغیرہ باجی ہی سرو کرتی تھی ۔۔۔۔بقول باجی پہلے دن تو لالے نے اس بات کا کوئی نوٹس نہ لیا پر ۔۔۔ دوسرے دن بقول باجی وہ خاصہ بے چین لگ رہا تھا اس لیئے کھانے کے بعد جب خان جی کسی کام سے اُٹھ کر گئے تو اس نے باجی سے پوچھا ہی لیا کہ ۔۔وہ ۔۔۔۔ وہ۔۔۔ مرینہ ۔۔ نظر نہیں آ رہی ؟ تو باجی نے جواب دیا کہ وہ شاید کسی کام کے سلسلہ میں مصروف تھی اس لیئے اس نے مجھ سے درخواست کی ہے کہ میں کھانا آپ لوگوں کے سامنے رکھوں۔۔ پھر باجی کہتی ہے میں نے اس سے پوچھا کہ کیوں بھائی کھانا ٹھیک نہیں پکا تھا ؟ تو وہ کہنے لگا کہ ۔۔ نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں کھانا تو ٹھیک ہے لیکن آج دوسرا دن ہے مرینہ نظر نہیں آ رہی تھی اس لیئے میں نے پوچھا لیا کہ اس کی طبیعیت تو ٹھیک ہے نا ۔۔۔اسی دوران جبکہ خان جی وہاںموجود نہ تھے سو اسی وقت پلان کےعین مطابق میں کھانے کے گندے برتن اُٹھانے کے لیئے برآمدے میں گئی ۔۔۔۔ اورمیں پوری تیاری سے گئی تھی ۔۔۔ مجھے برآمدے کی طرف آتے دیکھ کر حسبِ پروگرام صنوبر باجی بھی وہاں سے کھسک گئی تھی ۔۔۔ چنانچہ جب میں برآمدے میں گئی تو اس وقت لالہ اکیلا ہی وہاں بیٹھا تھا ۔۔۔ وہاں پہنچ کر میں نے بڑی بے نیازی سے لالہ کو سلام کیا اور پھر اسے بری طرح نظر انداز کرتے اسی شانِ بے نیازی سے گندے برتن اُٹھانے لگی اسی دوران لالہ کی بھوکی نظریں مسلسل میرے ادھ کھُلے بدن پر گڑھی رہیں ۔۔۔ اور میرے جسم پر نظریں جمائے وہ مسلسل اس کوشش میں تھا کہ میں اس کی طرف دیکھوں تو وہ مجھ سے کوئی بات کرئے ۔۔۔۔ لیکن میں سر جھکا کر برتن اُٹھاتی رہ اور وہ بار بار میری طرف دیکھ کر کچھ کہنے کی کوشش کرتا ۔۔۔لیکن اس کی ہمت نہ پڑ رہی تھی۔۔ آخر جب میں برتن اُٹھا کر وہاں سے جانے لگے تو اسی دوران لالہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔ مرینہ بات سُنو ۔۔!!! میں جاتے جاتے رُک گئی اور بڑیے نخرے سے بولی ۔۔۔ جی فرمائیے؟؟ ۔۔تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولا ۔۔ ناراض ہو؟ تو میں نے اسی نخریلے انداز میں جواب دیا ۔۔ نہیں بہت خوش ہوں ۔۔ اور چلنے لگی ۔۔۔ تو وہ پھر بولا ۔۔ سوری مرینے ۔۔۔ تو میں نے ایک دم غصے میں آ کر کہا سوری کس بات کا۔۔؟ اور وہاں سے چل پڑی ۔۔۔۔۔ اور کچن میں جا کر باجی کو ساری بات بتا دی سُن کر کہنے لگی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مچھلی نے سارہ چار نگھل لیا ہے اور دوسری بات یہ کہ لالہ کو نخرہ کرنے والی لڑکیاں پسند ہیں ۔۔۔ پھر مجھ سے بولی ٹھیک ہے آج کے بعد تم نے لالے کو لفٹ نہیں کرانی بلکہ اس کو زیادہ سے زیادہ تڑپانا اور ٹیز کرنا ہے ۔۔۔پھر کہنے لگی اب تم دوبارہ جاؤ ۔۔۔ اور ان کے کہنے پر میں نے ٹرے اُٹھائی اور دوبارہ برآمدے میں چلی گئی ۔۔۔ مجھے اپنی طرف آتے دیکھ کر لالے کی باچھیں کھل گئیں ۔۔۔ اور وہ میری ادھ کھلے مموں پر نظریں گاڑتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ وہ وہ ۔۔ مرینہ ۔۔۔ میں میں ۔۔۔ تم سے سوری کرتا ہوں ۔۔ میں برتن اٹھاتے اٹھاے رُک گئی اور بڑے نخرے سےبولی ۔۔ لیکن کس بات کی سوری ؟؟ ۔۔اور سیدھا اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگی ۔۔ مجھے یوں اپنی طرف دیکھتے دیکھ کر وہ کچھ گڑبڑا ساگیا اور بولا۔۔۔ تم کھانا بہت اچھا بناتی ہو۔۔۔اسی دوران پروگرام کے مطابق صنوبر باجی بھی وہاں آ گئیں اور ان کے آنے کے کچھ ہی دیر بعد خان جی بھی پہنچ گئے ۔۔
اسی طرح اگلے ایک دو ہفتوں میں میں نے اپنے نازو نخروں سے لالہ کی ایسی مت ماری کے وہ بے چارہ بن بلکل ہی ہلکان گیا میں اس کے ساتھ صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں والا سلوک کر رہی تھی اور جہاں تک ممکن تھا اس کو تڑپا رہی تھی اور میری یہ ناز و ادا دیکھ کر وہ پوری طرح گھائل ہو چکا تھا اور اب وہ منت ترلوں پر آ گیا ایک رات کھانا کھانے کے بعد میں نے حسبِ معمول قہوہ کا کپ لالہ کے ہاتھ میں پکڑانی لگی تو عین اس ٹائم خان جی اپنی کرسی سے اُ ٹھ کر جاتے ہوئے بولے ۔۔۔ میں ذرا واش روم سے ہو کر آتا ہوں ۔۔ چنانچہ جیسے ہی میں نے قہوے کا کپ لالہ کو پکڑایا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا لیکن میں نے جلدی سے اپنا ہاتھ ان سے چھڑا لیا اور پہلی دفعہ ان کو صاف لفٹ کراتے ہوئے آہستہ سے کہا کیا کر رہے ہو لالہ ۔۔ باجی دیکھ لی گی ۔۔ میری اس بات سے وہ تو نہال ہو گیا اور میرا ہاتھ چھوڑ دیا ۔۔ اس کے بعد میں بھی سامنے بیٹھ گئی اور پھر پلان کے مطابق ہم دونوں کھانوں کا زکر کرنے لگیں اور پھر باتوں باتوں میں باجی مجھ سے کہنے لگی تم کو پتہ ہے مرینے ۔۔ کہ اب دھلی چاٹ والا بھی لالہ کے پاس ہی شفٹ ہو گیا ہے باجی کی بات سُن کر میں نے لالہ کی طرف دیکھا اور بڑے اشتیاق سے کہنے لگی سچ لالہ تو وہ بولا … ہاں پر اس کو تو شفٹ ہوئے ایک ماہ ہو گیا ہے ۔۔ لالہ کی بات سُن کر میں نے صنوبر باجی کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ دیکھ لو باجی مشہورِ عالم چاٹ والے کو ان کے پاس شفٹ ہوئے ایک ماہ ہو گیا اور ان کو کبھی اس بات کی توفیق نہیں ہوئی کہ ہمیں اس کی چاٹ ہی کھلا دیں ۔۔ میری بات سُن کر بجائے صنوبر کے۔۔۔ لالہ کہنے لگا ۔۔ یہ کون سی بڑی بات ہے آپ کھانے والے بنو۔۔ تو میں آپ کو روزانہ ہی چاٹ بھیج دیا کروں گا ۔۔ تو اس دفعہ صنوبر باجی نے اس سے کہا لو جی اس میں نہ کھانے والی کون سی بات ہے ۔۔۔۔ آپ بھیج کر تو دیکھو۔۔۔
اگلی صبع کی بات ہے کہ خان جی اپنے کام کے لیئے نکلے ہی تھے کہ ۔۔کہ اچانک باہردروازے پر دستک ہوئی ۔۔ صنوبر باجی ابھی تک کمرے سے باہر نہیں نکلی تھیں اور ۔آج چونکہ دلاور کا بھی دن نہیں تھا اس لیئے میں دیکھنے کےلیئے باہر چلی گئی اور دروازہ کھول کر دیکھا تو سامنے ایک بڑا ہی کیوٹ سا لڑکا کھڑا تھا اور اس کے ہاتھ میں ایک پارسل پکڑا ہوا تھا میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس پارسل میں چاٹ ہے جو لالہ جی نے مرینہ باجی کے لیئے بھیجی ہے لڑکے کے منہ سے اپنا نام سُن کر میں تو آگ بگولہ ہو گیا ۔۔اور بڑے ہی غصے سے اس کو کہا کہ یہ پارسل لے جاکر اپنےاس لالے کے منہ پر مارو اور دھڑام سے دروازہ بند کر دیا ۔۔تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ ایک بار پھر دروازہ پر دستک ہوئی اور میں نے باہر دروازہ کھولا تو سامنے اس لڑکے کے ساتھ لالہ کھڑا تھا جیسے ہی میں سامنے ہوئی۔۔۔ اس لڑکے نے لالے کو کہا لالہ یہی وہ عورت ہے کہ جس نے مجھے یہ پیغام دیا تھا ۔۔۔ اس کی بات سُن کر لالے نے اس کو کہا کہ تم جاؤ ۔۔ اور جب وہ لڑکا چلا گیا تو لالہ مجھ سے بولا ۔۔ مرینہ جی آپ نے میرا گفٹ کیوں واپس کر دیا ہے تو میں نے قدرے غصے اور لاڈ سےکہا۔۔ واپس کیوں نہ کر تی کہ آپ نے ایک کل کے لونڈے کے ہاتھ چیز بھجوائی ہے یہ بھی نہ سوچا کہ اگر یہ لڑکا کسی کو بتا دے تو ہمارے کتنی بدنامی ہو گی۔۔ میری بات سُن کر وہ بولا ۔مرینہ جی اس بات سے آپ بے فکر رہو کہ یہ لڑکا کسی کو میری بات بتا دے گا ۔۔ پھر کہنے لگا یہ لڑکا میرے اعتماد کا ہے آپ نے جو بھی چیز منگوانی ہو اس کو بتا دیا کرو آپ کو چیز مل جائے گی ۔۔ پھر بڑی عاجزی سے کہنے لگا ۔۔مرینہ ۔ پلیز میری طرف یہ چاٹ قبول کرو ۔۔ وہ اتنی عاجزی سے بات کر رہا تھا کہ جسے سُن کر مجھے بڑی ہنسی آ رہی تھی جسے میں نے ۔ضبط کیا اور سیریس ہو کر کھڑی رہی ۔۔۔۔ اور میں سوچنے لگی کہ یہ و ہی شخص ہے کہ جس سے ایک دنیا ڈرتی ہے اوراس وقت یہ میرے سامنے کیسے بھیگی بلی بنا درخواست کر رہا ہے ۔۔۔ سو میں نے تھوڑے سے نخرے دکھا کر اس سے چاٹ کا وہ پارسل وصول کر لیا ۔۔۔اوربدلے میں الٹا اس نے میرا ہزار بار شکریہ ادا کیا ۔۔اور جاتے ہوئے کہنے لگا ۔۔ مرینہ جی اگر اجازت ہو تو کل سے یہ لڑکا آپ کےلئے چاٹ لے آئے اور پھر خود ہی بولا ۔۔۔۔ آنے کو تو میں بھی سر کے بل چل کر آ جاتا لیکن آپ کو پتہ ہی ہے کہ لوگوں کو شک ہو جاتا اس لیئے آپ کی بڑی مہربانی ہو گی کہ اگر آپ اس لڑکے سے اپنا پارسل وصول کر لیاکریں گی۔۔۔ اور میں نے اس کوایسا کرنے کی اجازت دے دی ۔۔ اورپارسل لے کر جب واپس آئی تو باجی برآمدے میں کھڑی یہ سب دیکھ رہی تھی اسے دیکھ کر میں نے سارا ماجرا ان کو بتایا اور پھر ان سے پوچھا کہ باجی آپ تو کہتی ہو کہ یہ ایسا ہے ویسا ہے لیکن میرے سامنے تو یہ شخص بلکل بھیگی بلی بنا ہوتا ہے ۔۔۔ سن کر باجی کہنے لگی ہاں یار اس کی اس بات سے میں بھی خاصی حیران ہوئی ہوں پھر بولی ۔۔۔ اس کا یہ روپ میں نے بھی پہلی بارہی دیکھا ہے ۔۔پھر بولی میرے خیال میں تمھارے عشق میں اندھا ہو گیا ہے ۔۔
اگلے روز سے وہی کیوٹ سا لڑکا جس کا نام کاشف تھا روزانہ ہی میرے لیئے چاٹ کا پارسل لانے لگا ۔۔ جو میں اور باجی مل کر کھاتیں تھیں ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ہمارا آپسی کا سیکس بھی جاری تھی لیکن اب ہر سیکس کے اینڈ پر اس کی مجھ سے ایک ہی ڈیمانڈ کرتی تھی کہ اسے لالے کا لن چاہیئے ۔۔۔۔۔ پتہ نہیں کیوں باجی لالے کے لیئے اتنی پاگل کیوں ہو رہی تھیں اور اب تو ان کو ۔۔۔۔ ایک ضد سی ہو گئی تھی اور میری بار بار کی یقین دھانیوں کے باوجود بھی وہ مجھے یہ بات کہنے سے باز نہ آتی تھی ۔۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ اس دن صُبع سے ہی موسم بڑا سہانا تھا ۔۔ آسمان پر کالی گھٹائیں چھائی ہوئی تھی ۔اور بارش کی آمدآمد تھی ۔۔۔ اور موسم دیکھ کر میں کافی مست ہو رہی تھی ۔۔ اور میں دل ہی دل میں خان جی کے جانے کے بعد باجی کے ساتھ سیکس کرنے کا ارادہ بنائی بیٹھی تھی جبکہ اس وقت خان جی میرے سامنے بیٹھے ناشتہ کر رہے تھے کہ اچانک باجی کمرے میں داخل ہوئی اور خان جی سے بولی کب چلنا ہے بھائی ۔؟؟ تو خان جی نے کہا بس ناشتہ کر کے چلتے ہیں ۔۔۔۔باجی کی بات سُن کر میں نے نظروں ہی نظروں میں اس سے پوچھا کہ کہاں جا رہی ہو؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ایک بڑے ضروری کام سے جانا ہے اور پھر بولی میں نے اس بارے میں کل تم کو بتایا بھی تھا اور مجھے یاد آ گیا کہ واقعہ ہی کل انہوں نے میرے ساتھ اس بارے میں بات کی تھی لیکن پتہ نہیں کیوں میں ان کی یہ بات بھول گئی تھی ۔ خیر ناشتہ کے بعد باجی اور خان جی ایک ساتھ با ہر چلے گئے اور میں گھر میں اکیلی رہ گئی ۔ان کے جانے کے تھوڑی ہی دیر بعد ۔۔۔ ہلکی ہلکی بارش شروع ہو گئی ۔۔۔ اور میں بارش دیکھ مست ہو گئی اور صحن میں جا کر نہانے لگی ۔۔۔ بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ کہ پھراچانک دروازے پردستک ہوئی ۔۔سو میں نہاتے نہاتے دروازے کی طرف چلی گئی اور دروازہ کھول کر ۔۔۔ دیکھا تو ہاتھ میں چاٹ کا پارسل لیئے کاشف کھڑا تھا اسے دیکھ میں بڑی حیران ہوئی اور اس سے پوچھا کہ بارش میں آنے کی کیا ضرورت تھی؟ تو وہ کہنے لگا وہ جی لالے کا آرڈر تھا اس لیئے آنا پڑا ۔۔ پھر اس نےمیرے ہاتھ میں پارسل پکڑایا اور واپس جانے لگا ۔۔۔ تو میں نے دیکھا کہ پیچھے سے اس کی ساری قمیض پر کافی کیچڑ لگا ہوا تھا اور اس کے ساتھ وہ کچھ لنگڑا بھی رہا تھا تو میں نے اس کو آواز دے کر بلایا اور اس سے پوچھا کہ کیا ہوا ؟؟ تو وہ روہانسا ہو کر بولا کہ باجی میں بڑے زور سے پھسلا ہوں ۔ اس کی بات سُن کر مجھے بڑا افسوس ہوا اور میں نے اس سے پوچھا کہ زیادہ چوٹ تو نہیں لگی ؟ تو وہ بولا ۔۔۔ نہیں لیکن بایاں پاؤں ٹھیک سے نہیں چل رہا ۔۔۔یہ سُن کر مجھے مزید افسوس ہوا اور میں نے اسے کہا کہ وہ اندر آ جائے تا کہ میں اسے چیک کر کے دوائی وغیرہ لگا سکوں ۔۔۔ پہلے تو وہ اندر آنے سے گھبرا رہا تھا ۔۔۔ لیکن جب میں نے اسے سختی سے اندر آنے کو کہا تو وہ مان گیا اور ۔میں اس کو ساتھ لیکر برآمدے میں آ گئی اور اسے چارپائی پر لیٹنے کو کہا ۔۔۔ کچھ ہچکچاہٹ کے بعد وہ لیٹ گیا اور میں اس کے پاس کھڑی ہو گئی اور پھر اس کی ٹانگ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا کہ بتاؤ کہاں پر ۔۔۔ درد ہو رہا ہے تو اس نے شلوار کے اوپر سے ہی ایک جگہ پر ہاتھ لگا یا اور بولا ۔۔ باجی یہاں سے بڑی ٹیسیں اُٹھ رہیں ہیں ۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ تم اپنی شلوار تھوڑی اوپر کر لو میں ابھی دوائی لیکر کر آتی ہوں ۔۔۔ ۔۔۔اور جلدی سے اپنے کمرے میں گئی اور چوٹ پر لگانے والی کریم لےاٹھائی ہی تھی کہ ۔۔۔۔نیچے سے مجھے اپنی پھدی کا پیغام وصول ہوا ۔کہ کیوں نہ اس لڑکے کے ساتھ انجوائے کیا جائے ؟ ۔۔۔۔۔۔گرم تو میں پہلے سے ہی تھی ۔۔۔ لڑکے کا سُن کر اور بھی گرم ہو گئی اور ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ پھر اچانک ایک آئیڈیے نے میرے اندر سر ابھارا ۔۔۔۔ اور ۔۔میں نے تھوڑا آگے ہر کر کھڑکی سے ایک نظر کاشف پر ڈالی ۔۔۔ تو وہ اپنے گلابی ہونٹوں پر زبان پھیر رہا تھا ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ بے دھیانی میں اپنے لن کو بھی مسل رہا تھا ۔۔ اس کا ہاتھ اپنے لن پر دیکھ کر میں مزید گرم ہو گئی اور ۔۔۔اس لڑکے کے ساتھ سیکس کرنے کا پکا ارادہ بنا لیا ۔۔۔ اور پھر میں نے کریم اُٹھا کر جانے سے پہلے ایک نظر آئینے پر ڈالی تو دیکھا کہ کہ بارش کی وجہ سے میری قمیض بھیگ کر سینے کے ساتھ چپکی ہوئی ہے جس کی وجہ سے میرے کھڑے ممے بڑا ہی دلکش نظارہ پیش کر رہے ہیں لیکن میں نے اس پر بس نہیں کیا بلکہ اپنی بھیگی ہوئی قمیض کا ایک بٹن اور کھول دیا اور سینے کے ابھاروں کو نمایاں کر کے باہر چل دی ۔ اور جب کاشف کے پاس پہنچی تو اس نے اپنی شلوار کو کافی اوپر کیا ہوا تھا ۔۔۔اب میں اس کے پاس پہنچی اور ایسے اینگل سے جھکی کہ جس سے میرا آدھ کھلا سینہ اسے صاف نظر آئے ۔۔۔ اور اس سے پوچھا کہ چوٹ کہاں لگی ہے ۔۔؟ اس نے گھٹنے کے نیچے ایک جگہ پر ہاتھ رکھا اور بولا ۔۔۔ یہاں ۔۔۔ میں بظاہر اس کی چوٹ کا نشان دیکھنے کے لیئے مزید آگے بڑھی اور ۔۔۔اس کو اپنی چھاتیوں کا درشن کراتے ہوئے اس کی چوٹ کا جائزہ لینے لگی ۔۔دیکھا تو اس کے گھٹنے سے نیچے کی جگہ کافی سُرخ ہو رہی تھی اور اس پر چرہیٹوں کے نشان بھی بنے ہوئے تھے ۔۔۔ اسے دیکھ کر میں نے سر اوپر کیا اور اپنے ممے اس کی طرف کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ تم پھسلے تھے ۔۔؟ اور اس نےاثبات میں سر ہلا دیا ۔۔ اور میں نے کن اکھیوں سے دیکھا تو وہ آنکھیں پھاڑے میرے آدھ کھُلے مموں کو تاڑ رہا تھا۔۔ اب میں نے اس کی سہولت کے لیئے ایسے کھڑی ہوئی کہ جہاں سے بڑی آسانی سے میرے مموں کی گولائیوں پر اس کی نظریں پڑتی تھیں ۔۔ ۔۔ پھر میں نے اس کے متاثرہ حصہ پر کریم لگا ئی اور اس کی ہلکی ہلکی مالش کرنے لگی ۔۔اور کن اکھیوں سے اس کی طرف دیکھتی بھی جاتی تھی ۔۔۔۔ وہ دینا و مافیہا سے بے خبر میرے مموں کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھتا جا رہا تھا ۔۔ جس کا۔۔اثر یہ ہوا ۔۔ کہ آہستہ آہستہ اسکا لن کھڑا ہونے لگا ۔۔۔اور میں بڑے غور سے اس کی شلوار کو دیکھنے لگی کہ جہاں اس کا لن ناگ کی طرح لہرا کا سر اُٹھا رہا تھا ۔۔۔ اور پھر دیکھتے دیکھتے اس کا لن تن گیا اور اس کی شلوار کافی اوپر کو اُٹھ گئی ۔ اس کا کھڑا لن دیکھ کر میں تو ششدر رہ گئی اور ایک لمحے کے لیئے میرے دل میں خیال آیا کہ کاشف اتنا بھی لڑکا نہیں ہے ۔۔ اور ۔۔ اس سوچ کا آنا تھا کہ نیچے سے میری پھدی میں کُھدبُد شروع ہو گئی لیکن میں نے اس پر کچھ ظاہر نہ کیا ۔اور چُپ چاپ اس کے متاثرہ حصے پر مساج کرتی رہی ۔۔۔۔ ۔ اور جب میں نے دیکھ لیا کہ اب وہ پوری طرح سے گرم ہو گیا ہے تو میں نے اپنے ڈرامے پر عمل کرنے کے لیئے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ اور کہاں پر چوٹ لگی ہے ؟ ۔تو وہ بولا باس باجی ۔۔۔اور پھر میں نے اس سے بات کرتے ہوئے ر ایسے شو کیا کہ جیسے اچانک ہی مییر نظر اس کے تنے ہوئے لن پر پڑی ہے ۔۔۔ شلوار میں اس کا لن پوری طرح تنا ہوا کھڑا تھا ۔۔۔ ۔ لیکن میں نے اسے پوری طرح قابو میں لانے کے لیئے اسے کھڑا ہونے کے لیئے کہا ۔۔۔ کچھ ہچکچاہٹ کے بعد وہ کھڑا ہو گیا اور ۔۔۔ جیسے ہی وہ کھڑا ہوا ۔۔ تنبو بنی اس کی شلوار سے اس کا لن صاف دکھائی دینے لگا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میں نے آگ بگولہ ہونے کی ایکٹنگ کی اور بولی ۔۔۔ یہ کیا حرکت ہے ؟ تم کو شرم نہیں آتی کمینے ۔۔میں تمھاری چوٹ پر مرہم لگا رہی تھی اور تم ۔۔۔ میری اتنی سخت جھاڑ کھا کر وہ بڑا پریشان ہوا اور لگا مجھ سے معافیاں مانگنے اور بولا ۔۔ باجی مہرباجی کر کے آپ یہ بات لالے کو مت بتانا ورنہ وہ میری جان نکال دے گا ۔۔۔ میں آپ کی ہر سزا بھگتنے کے لیئےتیار ہوں ۔۔
۔ لیکن میں نے اس کی ایک نہ سُنی اور اس پر پریشر ڈالتے ہوئے بولی کہ لالے کو تو میں خواہ مخواہ ہی بتاؤں گی کہ تم نے ایسے لوگ رکھے ہوئے ہیں جو دوسروں کی ماؤں بہنوں پر گندی نظریں ڈالتے ہیں ۔۔۔میری دھمکی سُن کر وہ رونے پر آ گیا ۔۔۔ اور میرے قدموں میں گر کر بولا باجی پلیز۔۔ آپ جو مرضی ہے مجھے سزا دے دیں لیکن ۔۔۔۔ لالے کو مت بتائیں ۔۔ ا س کی اتنی منت زاری سن کر میرا دل پسیچ گیا اور میں نے مزید ڈرامہ بند کرتے ہوئے اس سے کہا ٹھیک ہے ۔۔ میں لالے کو نہیں بتاؤں گی ۔۔ لیکن سزا تو تم کو ضرور ملے گی ۔۔۔ میری بات سُن کر اس کو کچھ ڈھارس ہوئی اور وہ میرے قدموں سے اُٹھ گیا اور میں نے دیکھا کہ خوف کی وجہ سے اس کا لن بیٹھ چکا تھا جسے دیکھ کر مجھے تھوڑا سا افسوس بھی لیکن پھر سوچا کہ اس جیسے لڑکے کے لن کو کھڑا کرنے میں کون سی دیر لگتی ہے ۔۔۔
اب وہ میرے سامنے مؤدب کھڑا تھا او کا چہرہ سُرخ ہو رہا تھا اور اس کے گلابی ہونٹ نیلے پڑ چکے تھے ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ہولے ہولے کانپ بھی رہا تھا اور سر جھکائے میری سزا کا منتظر تھا اور مجھے سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ میں کس طریقے سے سیکس کروں کروں کہ ۔۔ میرا راز ۔۔ راز بھی رہے اور کام بھی بن جائے ۔۔۔ کافی سوچا۔۔ پر کچھ سمجھ نہ آیا ۔۔ ادھر نیچے میری پھدی نے دھائی مچائی ہوئی تھی ۔۔ اور دماغ کو کوئی آئیڈیا نہ سوجھ رہا تھا ۔۔۔ مجھے اپنی سوچوں میں گُم دیکھ کر اس نے سر اُٹھایا اور بولا باجی میں اپنی غلطی کی ایک دفعہ پھر معانی چاہتا ہوں ۔۔ تب میں نے اس سے کہا ایک شرط پر تم کو معافی مل سکتی ہے کہ تم مجھے بتاؤ کہ مجھے دیکھتے ہوئے تمھارا ۔۔۔(لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) کب اور کس ٹائم کھڑا ہوا ۔۔ میری بات سُن کر وہ ہکا بکا رہ گیا ۔۔ اور بولا ۔۔۔ وہ باجی ۔۔۔ وہ ۔۔۔ تو میں نے تھوڑا لہجہ سخت کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ سچ بتاؤ ورنہ ۔۔ مجھے معلوم تھا کہ میری اس۔۔۔ ورنہ ۔۔ سے اس کی جان جاتی ہے ۔۔۔ اس لیئے وہ جلدی سے بولا ۔۔۔ وہ باجی جب آپ جھک کر میری ٹانگ کا مساج کر رہی تھیں نا ۔۔ تو ۔۔ تو ۔۔ اس وقت میری نظر آپ کی قمیض پر پڑی تھی ۔۔۔ اور ۔۔۔ اور ۔۔۔ اس نے اتنا کہا اور چُپ ہو گیا ۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے قدرے سخت لہجے میں کہا ۔۔ پوری بات بتاؤ ۔۔ یہ اور ۔۔۔اور کیا لگا رکھی ہے ۔۔۔ میرا آرڈر سُن کر ایک لمحے کے لیئے اس کا لال ہوتا ہوا چہرہ ٹماٹر ہو گیا ۔۔ اور بولا ۔۔۔ وہ باجی آپ کی قمیض کا بٹن کھلا ہوا تھا نا اور اس میں سے وہ آپ کے ۔۔ آپ کے ۔۔۔ تو میں نے کہا میرے کیا ۔۔۔ تو وہ بولا ۔۔۔ میں اس کا نام نہیں لے سکتا باجی ۔۔۔ تب میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اگر نام نہیں لے سکتے تو ہاتھ لگا کر بتاؤ ۔۔میری اس بات سے وہ ایسا ہو گیا کہ جیسے میں نے اس کے پاؤں میں بمب پھوڑ دیا ہو۔۔۔تو وہ بولا ۔۔۔ یہ آپ کیا کہہ رہی ہو باجی ؟ ۔۔ تو میں نے کہا جو کہہ رہی ہوں کرو۔۔۔میری بات سُن کر اس نے بڑی حیرانگی سے میری طرف دیکھا اور مردہ قدموں سے چلتا ہوا ۔۔۔ میرے پاس آ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔ اور پھر میرے دوبارہ کہنے پر اس نے نیم دلی سے اپنا ایک ہاتھ میرے ممے پر رکھ دیا۔۔۔۔ اور میں نے اس کو حکم دیا کہ اب ان کو دباؤ ۔۔ اور اس نے میرے ممے کو ہلکا سا دبا بھی دیا ۔اور میں نے اس کے نیچے دیکھا تو خوف کے مارے اس کا لن ابھی بھی بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اس سے کہا ۔۔ کمال ہے میرے ممے دیکھ کر تمھارا کھڑا ہو گیا تھا اور اب ان کو ہاتھ میں پکڑ کر بھی کھڑا نہیں ہو رہا یہ کیا چکر ہے ؟۔۔۔ میرے لہجے میری حرکات و سکنات سے اس نے کچھ کچھ اندازہ لگا لیا تھا کہ باجی کیا چاہتی ہے ۔ ۔۔ لیکن بے چارہ کھل کر اظہار نہ کر سکتا تھا ۔اس کے بات سمجھ جانے کی نشانی یہ تھی کہ اب اس کے چہرے پر پہلے جیسا خوف نظر نہ آ رہا تھا ۔اسے چُپ دیکھ کر میں نے کہا بولو نا ۔۔۔ تم چپ کیوں ہو گئے ہو ۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔باجی وہ بات اور تھی تب میں نے پہلی دفعہ مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔آخر وہ کیا بات تھی ۔۔۔ جس سے تمھارا یہ لن کھڑا ہو گیا تھا ؟ ۔۔ میرے منہ سے لن کا لفظ سُن کر وہ ساری بات سمجھ گیا اور بولا ۔۔۔باجی ۔۔ تب آپ کا ڈر نہیں تھا ۔۔ تو میں نے اس کو کہا ۔۔۔ تھوڑی دیر کے لئے اپنا ڈر دور کرومیرا اتنا کہنے کی دیر تھی کہ ۔۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے ممے پکڑ لیئے اور انہیں دبانے لگا ۔۔۔ اور مجھے مزہ آنے لگا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کی شلوار نےایک دفعہ پھر اوپر کو اُٹھنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور کچھ دیر میں اس کا لن مکمل طور پر تن چکا تھا ۔۔۔۔
کچھ دیر ممے دبانے کے بعد وہ بولا باجی ۔۔کیا ۔ میں آپ کے ممے چوس سکتا ہوں ؟ تو میں نے کہا ابھی تو تم ڈر کے مارے تھر تھر کانپ رہے تھے اور اب کیا کہہ رہے ہو ۔۔اس نے میری بات کا کوئی جواب نہ دیا اور اپنا منہ میرے مموں پر رکھ دیا ۔۔ میں نے اسے ایک منٹ کے لیئے رُکنے کو کہا اور پھر اپنی قمیض اوپر کر کے اپنے ممے ننگے کر دیئے۔۔۔ میرے ننگے ممے دیکھ کر وہ حیران ہو گیا اور ۔۔۔ ستائیش اس کی آنکھوں سے جھلکنے لگی ۔۔۔ لیکن بولا کچھ نہیں اور ۔۔وہ میری ننگی چھاتی کو دیکھ کر اس پر بھوکوں کی طرح ٹوٹ پڑا ۔۔ اور بڑی بے صبری سے میرے ممے چوسنے لگا۔۔۔ اس کے ممے چوسنے کا انداز نے مجھے اتنا گرم کر دیا کہ میں نے اپنا ایک مما اس کے منہ کے آگے کیا اور نشیلے لہجے میں بولی ۔۔۔ پہلے میرے نپل چوس ۔۔۔۔ اور وہ میرے نپلز کو اپنے منہ میں لیکر اس کو مزے لے لے کر چوستا جس سے مجھے اپنی سسکیاں روکنا مشکل ہو گیا اور میں ۔۔۔۔ مست ہو کر لذت آمیز سسکیاں لینے لگی ۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔اُف ف ف ف ف۔۔زور سے چوس ۔۔۔۔ جس سے میری پھدی میں مزید پانی بھرنے لگتا ۔۔۔ اور میں اتنی گرم ہو گئی کہ میں نے اچانک اپنے ممے چھوڑے اور شلوار کے اوپر سے ہی اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔ اور اسے دبانے لگی ۔۔ یہ دیکھتے ہوئے اس نے بھی میرے ممے چوسنے کا عمل روک دیا اور مجھ سے بولا ۔۔ میرے لن کو دباؤ باجی ۔۔ اور میں بے اختیار اس کے لن کو دبانے لگتی ۔۔۔ پھر میں نے اس سے کہا کہ ۔۔۔ وہ شلوار اتارے ۔۔۔ میں اپنے ہاتھوں میں اس کا ننگا لن پکڑنا چاہتی ہوں ۔۔۔ میری بات سُن کر اس نے جھٹ سے اپنے نالے پر ہاتھ مارا اور دوسرے ہی لمحے اس کی شلوار اتری ہوئی تھی ۔۔۔ او ر میری نگاہ اس کے لن پر پڑ گئی ۔۔۔ اس کا لن کاسائز درمیانہ اور رنگ گورا تھا ۔۔ اور اس کے لن کی خاص بات یہ تھی ۔۔کہ اس کا ۔ اگلا ہیڈ بہت موٹا تھا جبکہ لن کا پچھلا سرا ہیڈ کی نسبت کافی پتلا تھا ۔۔۔ مجھے لن کی طرف بڑے غور دیکھتے ہوئے کاشف بولا ۔۔ باجی میرے لن کو تھوڑا آگے پیچھے کریں نا۔۔۔ اور میں نے اس کا لن اپنی مٹھی میں پکڑا اور بڑی نرمی سے اسے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔۔ ابھی میں نے اس کی تھوڑی سی ہی مُٹھ ماری تھی ۔۔۔۔ کہ اچانک ۔۔ کاشف کے بدن نے ایک جھٹکا لیا اور اس کے ساتھ ہی اس کے لن سے گاڑھی منی نکل نکل کر میرے ہاتھ پر گرنے لگی ۔۔۔ اسے ڈسچارج ہوتے دیکھ میں جوش میں آ گئی اور مزید تیزی سے اس کی مُٹھ مارنے لگی ۔۔کچھ دیر بعد اس کے لن نے منی نکالنا بند کر دی تو میں نے اس کے لن سے ہاتھ ہٹایا اور کاشف سے بولی کہ تم میرے کمرے میں آ کر بیٹھو میں ہاتھ دھو کر آتی ہوں ۔۔۔ اور میں جلدی سے اپنے کمرے کے واش روم میں گئی اور دروازے بند کر۔۔اپنی زبان باہر نکالی اور ۔ اپنے ہاتھ پر لگی کاشف کے جوان لن کی ساری کی گاڑھی منی چاٹ لی اور سوچنے لگی ۔۔۔ کہ پتہ نہیں اب دوبارہ اس کا لن کھڑا بھی ہو گا کہ نہیں ۔کیونکہ میری پھدی کو اس کے لن کی اشد ضرورت محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔۔ کہ پھر اچانک خیال آیا کہ جب خان جی کا لن کھڑا نہیں ہوتا تو میں اسے منہ میں لے کر چوستی ہوں جس سے وہ کھڑا ہو جاتا ہے اس کا بھی منہ میں لوں گی تو کھڑا ہو جائے گا۔۔ پھر ہاتھ دھو کر کلی کی اور واپس کمرے میں آ گئی تو دیکھا کہ کاشف پلنگ پر بیٹھا میرا انتظار کر رہا تھا ۔۔
جیسے ہی میں اس کے پاس پہنچی وہ بولا سوری باجی ۔۔۔ میں نے آپ کے ہاتھ گندے کر دیئے تومیں نے اس سے کہا کہ یہ تم اتنی جلدی فارغ کیوں ہو گئے تو وہ کہنے لگا باجی آپ کے ہاتھ اتنے نرم اور مُٹھ مارنے کا انداز اتنا اچھا تھا کہ ۔۔۔ مزے کے مارے میری منی نکل گئی تو میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔اب دوبارہ کھڑا ہو گا؟ تو وہ کہنے لگا ٹرائی کرتا ہوں اور پھر اس نےلن کو ہاتھ میں پکڑا اور اسے آگے پیچھے کرنے لگا ۔۔۔ تب میں نےاس کا ہاتھ پکڑا اور بولی ۔۔۔ رہنے دو میں ٹرائی کرتی ہوں اور اس کو پلنگ پر ۔۔ بٹھا کر اس کی ساری شلوار اتار دی اور اس کو اپنی ٹانگیں کھلی کرنے کو کہا ۔۔۔ اور وہ اپنی ٹانگیں چوڑی کر کے بیٹھ گیا پھر میں زمین پر بیٹھی اور اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔ اور اسے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔ اس کے لن میں ہلکی سی جنبش ہوئی لیکن وہ پوری طرح سے کھڑا نہ ہوا ۔۔۔ یہ دیکھ کر کاشف مجھ سے کہنے لگا۔۔ باجی آپ لن چوستی ہیں ؟ تو میں نے کہا کیوں ؟ تو وہ کہنے لگا اگر آپ میرا لن اپنے منہ میں ڈالیں گی نا تو یہ جلدی کھڑا ہو جائے گا ۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ میں نے کبھی لن چوسا تو نہیں لیکن تم کہنے ہو تو یہ بھی کر لیتی ہوں اور پھر میں نے اپنا منہ اس کے لن کے اوپر رکھ دیا اور زبان نکال کر اس کے خوب صورت ہیڈ پر پھیرنے لگی اس کے ہیڈ پر ابھی بھی اس کی نمکین منی لگی ہوئی تھی ۔۔۔ جس کومنہ میں لیتے ہی میں گرم ہو گئی اور اس کا مرجھایا ہوا لن اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگی ۔۔۔ میرے منہ کی گرمی اور ہونٹوں کی نرمی پا کر جلد ہی اس کا لن پھر سےاکڑ گیا ۔۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہی ہو کہ کھڑے لن کے چوسنے کا اپنا ہی مزہ اور ۔۔اپنا ہی نشہ ہوتا ہے اور میں اس نشے کے زیرِ اثر اس کے نوجوان لن کو چوستی گئی ۔۔۔ یہ دیکھ کر کاشف نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور بولا ۔۔۔ باجی کیا آپ میرا سارا لن اپنے منہ میں لے جا سکتی ہو؟؟؟ ۔۔۔ تو میں نے اس کے لن سے منہ ہٹا کر کہا کہ ۔۔۔ کوشش کرتی ہوں ۔۔۔ اور پھر میں نے آہستہ آہستہ اس کے لن کو اپنے منہ میں لینا شروع کر دیا ۔۔۔اور کرتے کرتے سارا لن اپنے منہ میں لے گئی اور پھر اس کے سخت لن پر پر اپنے نرم ہونٹ لگاتے ہوئے اوپر کو آنے لگی ۔۔۔ میرے اس چوپے سے وہ اتنا پُر جوش ہوا کہ ۔۔۔ اسکے منہ سے سسکیاں نکلنے لگیں ۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور وہ بولا۔۔۔۔۔یسس۔۔۔۔ باجی ۔۔۔اُف ۔۔۔ اور پھر ۔۔کچھ ہی دیر بعد وہ اس کا جسم ایک بار پھر سے اکڑنے لگا۔۔۔۔ اور ۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں سنبھلتی ۔۔۔ اس کے لن نے میرے منہ میں ہی اپنی گرم گرم گاڑھی اور لذیز منی اگلنا شروع کر دی۔۔۔۔۔ اور میں اپنے منہ میں ہی اس کی یہ قدرے نمکین منی اپنے منہ میں ہی جمع کرتی گئی اور جب اس کے لن نے منی اگلنا بند کر دی تو ۔۔۔۔ میں نے اس کی لذیز منی کا گھونٹ بھر لیا۔۔
لیکن یہ بات میں نےاس کو محسوس نہیں ہونے دی اور ایک بار پھر اُٹھ کر واش روم میں چلی گئی ۔۔ وہاں جا کر اچھی طرح کلی کی اور سوچنے لگی ۔۔۔ کہ اب کیا کروں ؟پھر خیال آیا کہ کیوں نہ اس سے اپنی چوت چٹوائی جائے کہ کچھ تو مجھے بھی تھوڑا سا سکون ملے کہ اس طرح تو میری پھدی ۔۔۔یہی سوچ کر میں دوبارہ باہر آئی اور اس کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی پھر میں نے اس کو کہا کہ کاشف تم پلنگ سے اُتر کو نیچے بیٹھ جاؤ ۔۔اور وہ بلا چوں و چرا کیے پلنگ سے اترا اور نیچے بیٹھ گیا ۔۔ اب میں نے اس کی طرف دیکھا تو ا س کی آنکھوں میں شرمندگئی صاف نظر آ رہی تھی ۔۔ جس کی وجہ سے میں نے اس کو کچھ نہ کہا اور اپنی شلوار اتارتے ہوئے اس سے بولی ۔۔ کاشف تم نے کبھی پھدی چاٹی ہے ؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔ نہیں باجی کسی بھی عورت کے ساتھ میری آج پہلی دفعہ ہے۔۔ اور پھر کہنے لگا لیکن آپ فکر نہ کریں میں نے بہت سی ٹپرپل ایکس موویز دیکھی ہیں ۔۔۔ اور مجھے پتہ ہے کہ جیسے چوت چاٹی جاتی ہے۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے اپنی شلوار اتاری اور قمیض کواوپر کیا اور پھر اس کو پلنگ کی بائینتی سے ٹیک لگانے کو کہا اور پھر اپنی دونوں ٹانو ں کو ادھر ادھر کر کے اپنی چوت اس کے ہونٹوں کی سیدھ پر لا کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے پھدی چاٹنے کو کہا ۔۔۔سب سے پہلے اس نے اپنی ناک میری چوت سے لگائی اور بولا واہ۔۔۔ باجی آپ کی پھدی سے بڑی سیکسی سی بُو آ رہی ہے ۔۔۔ اور کچھ دیر تک وہ میری چوت سے نکلنے والی یہ بُو سونگھتا رہا ۔۔۔ پھر اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری چوت چاٹنے لگا۔پھر اس نے منہ ہٹایا اور بولا باجی آپ کی چوت بہت گرم ہے ۔۔۔ لگتا ہے اس میں سے آگ نکل رہی ہے ۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اس آگ کو ٹھنڈ ا کر نا ۔۔۔ میری جان ۔ اور اس کا سر پکڑا اور بولی ۔۔۔ کاشف میرے دانے کو چاٹو ۔۔ اور اس نے میرے دانے کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے اچھی طرح سے چوسنے لگا۔۔۔ اور میں مستی میں آ کر وہی لذت آمیز سسکیاں بھرنے لگی کہ جسے سنُ کر ہر مرد پاگل ہو جاتا ہے ۔۔۔ چنانچہ وہ بھی میری مستی بھری آوازیں سُن کر پاگل ہو گیا اور میرے دانے سے منہ ہٹا کر ۔۔ ڈائیرکٹ چوت میں ڈال دیا اور پھر اپنی زبان کو گول سا بنا کر وہ زبان میری چوت میں اندر باہر کرنے لگا ۔۔۔
اس دوران میری چوت نے کافی دفعہ پانی چھوڑا ۔۔ جسے اس نے امرت سمجھ کر پی لیا اور ایک بار بھی نیچے نہیں تھوکا ۔۔۔چوت چاٹتے چاٹتے اچانک اس نے میری چوت سے منہ ہٹا یا اور بولا باجی ۔۔۔ میری پھر سے کھڑا ہو گیا ہے ۔۔۔ اس کی بات سُن کر ۔۔ میں اس سے الگ ہو گئی اور اسے کھڑا ہونے کو کہا ۔۔۔ اور جب وہ کھڑا ہوا تو میں دیکھا کہ اس کا لن پہلے کی طرح فل جوبن میں کھڑا لہرا رہا تھا۔۔ جس کو دیکھ کر میرے منہ اور چوت میں پانی بھر آیا اور میں نے اس سے کہا ۔۔ کاشف اس کو جلدی سے میری پھدی میں ڈال دو اور پھر میں نے زمین پر اپنے گھٹنے رکھے اور پلنگ کے بازوپر جھک گئی اور ۔۔ اپنی ٹانگیں کھول کر اس سے بولی ۔۔۔۔ جلدی کر ۔۔۔ میری بات سُن کر کاشف میرے پیچھے آیا اور وہ بھی گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور ۔۔۔ میری گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا ۔۔۔ باجی ۔۔۔ آپ کی پھدی کی طرح آپ کی گانڈ بھی بڑی ذبردست ہے تو میں نے اپنے منہ پیچھے کیا اور بولی ۔۔۔ حرامی ۔بک بک نہ کر ۔۔ میری پھدی میں لن ڈال ۔۔۔ اور میری بات سُن کر اس نے اپنا لن میری پھدی پر رکھا اور ایک ہلکا سا گھسہ مارا ۔۔۔ اس وقت میری پھدی میں اتنا پانی جمع ہو چکا تھا ۔۔ کہ اس کا لن اس پانی میں پھسلتا ہوا ۔۔۔۔ میرے اندر تک چلا گیا ۔۔۔ اور میری پھدی میں مزے کی لہرین دوڑنے لگیں ۔۔۔ پہلے تو اس نے آہستہ آہستہ گھسے مارے پھر تیز ۔۔۔ اور تیز ۔۔۔ اس طرح ۔۔۔ اس نے میری پھدی کو بہت دیر تک چودا ۔۔۔ ۔۔۔ اور گھسے پر گھسے مارتا رہا ۔۔۔ اور میں مزے سے بے حال ہوتے ہوئے سسکیوں پر سسکیاں لیتی رہی ۔۔ اور اس کو ہلا شیری دیتی رہی ۔۔ ہ کاشف اور زور سے مار ۔۔ مجھ چود۔۔۔ میری پھاڑ دے ۔۔۔ اور اندر ڈال۔۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ مست سسکیاں بھی لیتی رہی ۔۔۔ گھسے مارتے مارتے باالاخر ۔۔۔۔ اس نے ایک لمبی سی۔۔۔ اوہ ۔۔۔ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ کی اور ۔اس کے ساتھ ہی اس کے لن نے اپنی ساری کی ساری منی میری ۔ میری چوت کے اندر ہی گرا دی ۔۔ ۔۔۔
مری چوت مارنے کے بعد وہ کافی دیر تک نڈھال ہو کر پرش پر پڑا رہا پھر اُٹھااور ہم دونوں نے ایک دوسرے سے عہد کیا کہ آج کی اس کاروائی کا احوال کسی کو بھی نہیں بتائیں گے اور وہ چلا گیا۔۔۔۔ اور میں دروازے کو لاک کر کے پُرسکون ہو کر نہانے کے لئے واش روم میں چلی گئی ۔۔۔ آج کی چودائی نے مجھے بہت ریلکس کر دیا تھا۔۔ دوپہر کو صنوبر باجی خان جی کے ساتھ ہی واپس لوٹی ۔۔۔ اور اس کے بعد کوئی خاص بات نہ ہوئی جو تحریر کی جا سکے ۔۔ اُسی رات کو زکر ہے کہ خان جی اور لالہ حسبِ معمول اکھٹے ہی گھر آئے۔۔ اور پھر کھانا کھانےکے بعد صنوبر نے خان جی سے کہا کہ ۔۔ خان جی کتنے دنوں سے مرینہ کہہ رہی ہے کہ اس نے اپنے لیئے کچھ شاپنگ کرنی ہے ۔۔۔ لیکن اس کی ہمت نہ پڑ رہی تھی تو میں نے اس سے کہاکہ میں خان جی بات کرتی ہوں ۔۔۔ چنانچہ خان جی میں نے اور مرینہ نے کچھ شاپنگ کرنی ہے ۔۔ اور مرینہ کہہ رہی ہے کہ وہ گھر میں پڑے پڑے کچھ بور ہو گئی ہے اس لیئے شاپنگ کے ساتھ ساتھ ۔۔ اس نے کچھ گھومنا پھرنا بھی ہے۔۔۔صنوبر کی بات سُن کر خان جی میری طرف دیکھا تو میں نے سر جھکا لیا ۔۔۔ حقیقت یہ تھی کہ ۔ ۔۔ مجھ سے منسوب کر کے جو باتیں صنوبر باجی نے کہیں تھیں میرے فرشتوں کو بھی اس کا علم نہ تھا ۔۔ ہاں یہ بات مجھے ضرور معلوم تھی کہ صنوبر باجی کوئی بھی بات بغیر حکمت کے نہ کرتی تھیں ۔۔ اس لیئے جب میں نے خان جی کی آواز سُنی جو کہہ رہے تھے کہ ۔۔۔ کیوں مرینے ۔۔۔ یہ سچ کہہ رہی ہے تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا ۔۔۔ میری رضامندی دیکھ کر وہ بولے ۔۔۔ یار دو تین دن تک تو میں بہت زیادہ مصروف ہوں ۔۔ ہاں اگلے ہفتے تم دونوں کو لے جاسکتا ہوں ۔۔ خان جی کی بات سُن کر صنوبر کہنے لگی ۔۔۔ رہنے دیں خان جی ۔۔۔ مجھے اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اگلے ہفتے تو کیا آپ تو اگلے ماہ تک بھی فارغ نہیں ہوں گے ۔۔۔ صنوبر کی بات سُن کر خان جی ہنسنے لگ پڑے۔۔۔۔ اور میں نے اور صنوبر نے کاجی بُرا سا منہ بنا لیا۔۔۔ جسے دیکھ کر خان جی کہنے لگے ۔۔۔اچھا بابا ۔۔ ایسا کرو ۔۔ مجھ سے پیسے لے لو اور تم دونوں خود بازار جا کر اپنی پسند کی خریداری کر لو۔۔۔ اور کچھ پیسے نکال کر صنوبر کے ہاتھ پر رکھ دیئے۔۔۔۔باجی نے وہ پیسے لیئے اور انہیں گنتے ہوئے بولی ۔۔ خان جی یہ کام ہیں ۔۔۔ نور راکا ۔۔ (اور دو) تو خان جی ہنتے ہوئے کہا ۔۔۔ کیا سارا بازار خریدنے کا ارادہ ہے کیا تو صنوبر کہنے لگی ۔۔۔ نہیں خان جی آج کال ان پیسوں کا بھلا کیا آتا ہے ۔۔۔ پھر وہ لالے کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگیں ۔۔۔ لالہ خان جی تو ہمیں شاپنگ کرنے کے لیئے قیامت تک بھی فارغ نہیں ہوں گے ۔۔۔ اب آپ بتاؤ ۔۔۔ آپ کے پاس بھی ٹائم ہے کہ نہیں ۔۔۔۔ صنوبر کی بات سُن کر میں ساری بات سمجھ گئی ۔۔۔ اور جلا سا لہجہ بناتے ہوئے بولی ۔۔۔ رہنے دو صنوبر ۔۔ یہ دونوں بھائی ایک جیسے ہیں ۔۔۔ تو میں بات سُن کر لالہ تڑپ گیا اور بولا ۔۔۔ نہیں ایسی کوئی بات نہیں اصل میں خواتین کے ساتھ ۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔ اگر خان جی اجازت دیں تو میں حاضر ہوں ۔۔۔۔ لالے کی بات سُن کر صنوبر نے بڑے پیار سے خان کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ خان جی اگر آپ اجازت دیں تو کل میں اور مرینہ لالہ کے ساتھ تھوڑی سی شاپنگ کر آئیں ۔۔ خان جی ایک نظر مجھے دیکھا اور پھر صنوبر کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ اس میں اجازت کیا بات ہے صنوبرے ۔۔۔ لالہ بھی میری طرح تمھارا بھائی ہے ۔۔۔ ٹھیک ہے کل تم تینوں ۔۔۔ شاپنگ کے لئے چلے جانا ۔۔۔ لیکن دیکھو صرف شاپنگ کرنی ہے ۔۔۔ گھومنا پھرنے کے لیئے کوئی اور دن رکھ لو۔۔۔
خان جی کی اجازت ملتے ہی میں نے اور صنوبر باجی نے ان کا شکریہ ادا کیا اور پھر ہم دونوں نے گندے برتن اٹھائے اور کچن میں آگئیں۔۔۔ یہاں آتے ہی میں نے ان سےکہا باجی ۔۔۔ یہ آج آپ کو کیا سوجید ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔ ارے یار۔۔۔ سوجھنا کیا ہے۔۔۔ میں اب اس ۔۔بات کا اینڈ چاہتی ہوں تو میں نے ان سے کہا کہ کس بات کا باجی؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ بھول گئی لالے والی بات کا ۔۔۔ اور کس بات کا ۔۔۔ اور پھر اس نے مجھے کل ہونے ولای ملاقات کے بارے میں بریف کیا اور ۔۔۔ میں نے ان کی پوری بات کو اپنے پلو سے باندھ لیا ۔۔ اور اگلے دن کے بارے میں سوچنے لگی ۔۔۔ 11 بجے کے قریب لالہ اپنی گاڑی لیکر آیا اور ہم دونوں جو صبع وہی ہی تیار بیٹھی تھیں۔۔۔۔ جلدی سے گاڑی میں بیٹھ گیئں ۔۔ اگلی سیٹ پر صنوبر باجی بیٹھی تھی جبکہ اس سے پچھلی سیٹ پر میں بیٹھ گئی۔۔ فوراً ہی لالے نے بیک مرر سیٹ کیا اور میری طرف دیکھنے لگا پروگرام کے مطابق میں نے بھی اس کو لفٹ کرانی شروع کردی اور بہانےسے جو بڑی سی چادر جس نے میرا سینہ ڈھکا ہوا تھا اس کو اپنے سینے سے ہٹایا اور ۔۔ لالے کو اپنے کھڑے کھڑے مموں کو درشن کرانے لگی ۔مجھے یوں بے تکلفی سے پیچھے بیٹھا دیکھ کر لالے کی تو عید ہو گئی اور وہ نظروں ہی نظروں میں مجھے تاڑنے لگا خاص کر اس کی بھوکی نظریں میرے کھڑے ہوئے مموں پر تھیں ۔۔ وہ بار بار کبھی میرے چھاتی کو اور کبھی مجھے دیکھ رہا تھا ۔۔ صنوبر باجی یہ سب دیکھ کر انجان بنی اگلی سیٹ پر بیٹھی تھی ۔۔اور میں لالے کی ہوس ناک اور بھوکی نظروں کا جواب اپنی لگاوٹ بھری نظروں سے دینے لگی ۔۔۔ گاڑی چلنے کے کوئی دس منٹ بعد اچانک صنوبر باجی ۔۔۔ چلائی ۔۔۔ ایک منٹ لالہ ۔۔۔ اور میں نے پیچھے سے پوچھا خیریت تو ہے نا باجی؟ تو وہ بولی ۔۔۔ ۔۔۔ میرے پیٹ میں بڑا سخت مروڑ اُٹھ رہا ہے ۔۔۔ اور آج صبع سے ہی ۔۔۔مجھے موشن لگے ہوئے ہیں ۔۔۔ تو میں نے لالے سے کہا لالہ گاڑی واپس موڑیں ۔۔۔ تو صنوبر کہنے لگی ۔۔۔ ارے نہیں ۔۔ میں ٹھیک ہوں ۔۔ تم گاڑی چلاؤ لالہ ۔۔۔ اتنے عرصے بعد تم کو گھر سے باہر جانے کی اجازت ملی ہے میری وجہ سے تم اپنا یہ دن برباد نہ کرو تو میں نے تشویش بھری لہجے میں ان سے کہا کہ ۔۔۔ باجی یہ بات بھی تو اچھی نہیں ہے نا کہ آپ۔۔ تو وہ میری بات کاٹ کر بولی ۔۔۔ نہیں چندا ۔۔ تم میری فکر نہ کرو ۔۔ پھر لالے سے بولی ۔۔۔ لالہ یہاں اُلٹے ہاتھ پر میری ایک دوست کا گھر ہے تم مجھے وہاں اتار دو ۔۔ اور مرینے تم شاپنگ کر کے یہیں آ جانا ۔۔۔ صنوبر کی بات سُن کر لالے کی تو باچھیں کھل گئیں اور اس نے جھٹ سے اُلٹے ہاتھ پر گاڑی روکی اور اس سے پہلےکہ میں کچھ کہتی وہ لالے سے بولی تم کو۔۔۔ شاہین کا گھر پتہ ہی ہے ۔۔۔ میں وہاں ہی ہوں گی ۔۔۔ تم واپسی پر مجھے وہاں سے لے لینا ۔۔ اور پھر اچانک اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر چلائی۔۔۔۔ اُف۔ف۔ اور تیز تیز ۔ ۔۔ قدموں سے سامنے گلی کی طرف چلی گئی۔۔۔ جیسے ہی باجی نظروں سے اوجھل ہوئی ۔۔۔ مجھے لالے کی آواز سنائ دی ۔۔ مرینہ تم اگلی سیٹ پر آ جاؤ ۔۔اور تھوڑے سے نخرے کے بعد میں اس کے ساتھ آگے والی سیٹ پر بیٹھ گئی اور ۔لالے نے۔۔ کار سٹارٹ کر دی ۔۔
کار میں گہری خاموشی چھا ئی ہوئی تھی ۔۔کہ کوئی ایک کلومیٹر چلنے کے بعد جب لالے نے گئیر بدلنے کے بہانے ۔۔۔۔ میری مخملی رانوں پر اپنا ہاتھ رکھا ۔۔۔۔ اور میرا ردِعمل دیکھنے لگا ۔۔۔ میں کچھ نہ بولی ۔۔ بلکہ ۔۔۔ میں نے پہلو بدلنے کے بہانے لالہ کی طرف تھوڑی اور کھسک گئی اوراپنی گانڈ کو لالے کی طرف کر دیا ۔جس سے میری گانڈ کا ایک پٹ ۔۔ صاف اور نمایاں طور پر اسے نظر آنے لگا ۔۔ ۔۔۔ اور کن اکھیوں سے لالے کا تماشہ دیکھنے لگی ۔کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ لالہ ایک چھوکرے باز اور گانڈ کا شوقین آدمی ہے اس لیئے میں نے اسے اپنے ڈھب پر لانے کے لیئے یہ حربہ اختیار کیا تھا ۔۔ لالے کی جیسے ہی نظر میری موٹی گانڈ کے پٹ پر پڑی ۔۔۔ تو اس کے تو ہوش اُڑ گئے ۔۔۔۔ اور میں نے شیشے میں دیکھا کہ میری ہپس کو دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اس کے ہونٹ خشک ہو گئے تھے اور وہ بار بار اپنی زبان اپنے ہونٹوں پر پھیر کر انہیں تر کرنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔ ۔۔۔کچھ دیر بعد اس نے ایک دفعہ اور گئیر بدلنے کے بہانے دھیرے سے اپنے بائیں ہاتھ کا انگھوٹھا میری گانڈ کے ساتھ ٹچ کیا ۔۔۔۔ اور میری ریشمی سی گانڈ کے پٹ میں اس کا انگھوٹھا کھب سا گیا ۔۔۔اور میں نے چوری چوری اس کو دیکھا تو جوش کے مارے اس کا چہرہ سرُخ ہو رہا تھا ۔۔۔ اور اس کی آنکھوں میں ہوس ناچ رہی تھی ۔۔۔ اور وہ با ر بار گردن نیچے کر کے میری ریشمی گانڈ کے پٹ کو دکھے جا رہا تھا ۔۔۔ گاڑی میں مکمل خاموشی تھی ۔۔۔ اور لالے کی یہ حالت دیکھ کر میرا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔۔۔ پھر اچانک میری نظر ۔۔۔ لالے کی گود میں پڑی ۔۔ تو میں نے دیکھا کہ دھیرے دھیرے ایک کنگ سائز کا لن اس کی گود میں سے سر اُٹھا تھا ۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس کا لن فُل کھڑا ہو گیا ۔۔اور اس کے لن کا سائزدیکھ کر میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ۔۔شلوار کے اندر سے ہی اس کا لن بہت بڑا اور موٹا نظر آ رہا تھا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میں خاصہ گھبرا رہی تھی کہ اتنا بڑا اور موٹا لن میرے اندر کیسے جائے گا ۔۔۔ لیکن بظاہر میں بے نیاز بنی بیٹھی تھی ۔۔ اور اس کے فل گرم ہونے کا انتظار کر رہی تھی تا کہ میں اپنا کام کر سکوں ۔۔۔اب وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد میری رانوں پر اپنا انگھوٹھا ٹچ کر رہا تھا ۔۔ اس کے کھردرے ہاتھ کے انگھوٹھے کا یہ ٹچ میری چوت کو بھگو رہا تھا لیکن میں اس کے سامنے یہ بات ظاہر نہ کر سکتی تھی ۔۔۔ اس لیئے ویسے ہی بیٹھی رہی ۔۔پھر میں نے اس پر آخری وار کرنے کا فیصلہ کر لیا اور ۔۔ جیسے ہی وہ گئیر بدلنے لگا ۔۔ میں نے اپنا پرس سیٹ سے نیچے گرایا ۔۔۔ اور اسے اٹھانے کے بہانے ۔۔۔ اپنی بڑی سی گانڈ اس کی طرف کر کے نیچے کو جھکی ۔۔۔ عین اسی وقت اس نے بھی گئیر بدلایا اور ۔۔۔ اس دفعہ اس کا انگھوٹھا عین میری گانڈ اور چوت کے پاس ٹچ ہوا ۔۔۔ جس سے مجھے تو جو مزہ آیا سو آیا ۔۔ میرے سافٹ ٹچ سے اس کی بھی سسکی نکل گئی۔۔۔۔
بس یہی وہ وقت تھا ۔۔۔ میں ایک دم گھومی اور بڑے سخت لہجے میں اس سے کہا ۔۔۔ یہ کیا حرکت ہے ؟ لالہ آپ کو شرم نہیں آتی ۔۔؟ میرے اس ریمارکس سے وہ ہکا بکا رہ گیا ۔۔۔ اور پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ وہ ایک دم ڈھیٹ بن کر بولا۔۔۔ کیا کیا ہے میں نے ؟ تو میں نے اس کہا ۔۔ یہ جو آپ حرکت فرما رہے تھے یہ کیا تھی؟ تو وہ بولا ۔۔ یہ تو میرا پیار تھا ۔۔۔ مرینہ جی ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ ۔۔۔ تو ایسا پیار اپنی بہن سے کیوں نہیں کرتے ؟ میری بات سُن کر تُرت ہی وہ کہنے لگا ۔۔۔۔ اس ٹائم اس وقت میری بہن بھی میرے پاس ہوتی تو میں یہی کرتا ۔۔۔جو اس وقت تمہارے ساتھ کر رہا تھا اور ہنسنے لگا اور میں نے اس کی بات سُن کر بظاہر دانت پیستے ہوئے کہا ۔۔۔ شرم کرو ۔۔۔ میں تمھاری بھابھی ہوں ۔۔۔تو وہ بولا ۔۔۔ ارے بابا جب میں اپنی بہن سے نہیں ٹل رہا تو تم تو فقط میری بھابھی ہو ۔۔۔ اور بھابھی بھی ایسی کہ جس پر میں دل و جان سے مرتا ہوں ۔۔۔ پھر بڑا سیریس ہو کر بولا ۔۔۔ مرینہ ۔۔ آئی لو یو۔۔تو میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا تو وہ شہوت میں فُل ٹن ہو رہا تھا اور اس کی آنکھوں میرے لیئے شہوت ہی شہوت تھی اور وہ ہوس ناک نظروں سے میری طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔مجھے اپنی طرف دیکھ کر وہ بولا ۔۔۔ مرینہ بولو ۔۔۔ کیا میرے ساتھ دوستی کرو گی ؟ تو میں نے کہا اگر دوستی سے مراد گندی دوستی ہے تو جا ؤ ۔۔۔جاکر اپنی بہن کے ساتھ یہ والی دوستی کرو ۔۔۔ جو آج کل بڑی تنگ رہتی ہے ۔۔ میر ے پاس تو میرا خاوند ہے ۔۔ تو میری بات سُن کر وہ بولا ایک تو تم ہر بات میں میری بہن کو کیوں لے آتی ہو۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ بہن کو میں نہیں تم لائے تھے ۔۔۔ یہ شخص گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے کا ماہر تھا ۔۔ پہلے جب ملتا تو اتنی عاجزی سے ۔۔ اور مسکینی سے ملتا تھا کہ لگتا تھا کہ اس سے زیادوہ چغد اور کوئی ہے ہی نہیں اور اب ۔۔۔ توبہ توبہ۔۔ عجیب آدمی تھا یہ ۔۔۔تو پھر وہ بولا ۔۔۔اوکے ۔۔۔ میں نے مان لیا کہ میں ہی اپنی بہن کو لایا تھا ۔۔ اب تم میرے سوال کا جواب دو۔۔۔ تو میں نے کہا کیا سوال ۔۔۔ تو وہ بولا وہی دوستی والا ۔۔ تو میں نے کہا دیکھو میں ایک شادہ شدہ عورت ہوں ۔۔۔۔ میں تم سے دوستی کر لوں اور بعد میں کہیں پکڑی جاؤں تو ۔۔ تم تو بھاگ جاؤ گے لیکن میر اکیا بنے گا؟؟ ۔۔۔تو وہ بولا ۔۔۔ مرینے میں تم سے پیار کرتا ہوں ۔۔۔ اور کان کھول کر سُن لو ۔۔ ہمت خان جو بات کر دیتا ہے پھر جان تو دے سکتا ہے لیکن اپنی بات سے منکر نہیں ہو سکتا ۔۔۔تم چاہو تو آزما لو ۔۔۔ مچھلی پوری طرح سے میرے جال میں آ گئی تھی ۔۔۔بس آخری وار کرنے کی دیر تھی ۔۔۔ چنانچہ میں نے اس سے کہا ۔۔۔ٹھیک ہے ۔۔لالہ میں تم سے دوستی کروں گی ۔۔۔ لیکن میری ایک شرط ہے ۔۔ ۔۔ تو وہ بولا ۔۔۔ بولا مجھے تمھاری ہر شرط منظور ہے ۔۔تو میں نے کہا سوچ لو ۔۔ تو وہ بولا یہ مرد کی زبان ہے ۔۔۔ تو میں نے کہا کہ پہلے تم میرے سامنے صنوبر کے ساتھ کرو ۔۔۔ پھر تم جو کہو گے میں مانوں گی ۔۔۔میری بات سُن کراس کا چہرہ ایک دم لال ہو گیا اور وہ ایک گہری سوچ میں پڑ گیا ۔۔ تو میں نے اس سے کہا بس یہی تھی تمھاری زبان ؟ میرا یہ طعنہ اس پر اثر کر گیا ۔۔۔ اور وہ بولا ۔۔۔ ٹھیک ہے مرینہ ۔۔۔ مجھے تمھاری یہ شرط بھی منظور ہے میں تمھارے سامنے صنوبر باجی کو چودوں گا لیکن میری بھی ایک شرط ہے تو میں نے کہا وہ کیا تو وہ بولا وہ یہ کہ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ٹوکن کے طور پر تم نے ابھی میرے لن کو اپنے ہاتھ میں لن پکڑنا ہو گا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے گاڑی ایک سائیڈ پر روک لی۔۔۔ اور میرا جواب سنے بغیر ہی اس نےاپنی شلوار کا آزار بند کھول لیا ۔۔۔۔۔۔ اوراس کے ساتھ ہی اس کا کالا ناگ ۔۔ پھن پھیلاتا ہوا میری آنکھوں کے سامنے آ گیا ۔۔۔۔ جسے دیکھ کر میر ے منہ میں پانی بھر آیا اور میں نے اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑنے کے لیئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ ۔۔۔ میں دیکھا کہ ایک ٹریفک سارجنٹ ہاتھ میں چالان کی بُک لیئے تیزی سے ہماری گاڑی کی طرف آ رہا تھا ۔۔۔او ر اس سے پہلے کہ میں ۔۔۔ لالے سے کچھ کہتی ۔۔۔ وہ ہمارے بلکل قریب پہنچ گیا تھا ۔۔۔ ادھر لالہ آس پاس کے ماحول سے بے نیاز ۔۔۔ اپنا لن لہرا لہر کر کا مجھے اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑنے کا مطالبہ کر رہا تھا اور ادھر ۔۔۔ دم بدم سارجنٹ ۔۔۔ گاڑی کے قریب ۔۔۔۔۔۔۔ سے قریب آ رہا تھا ۔۔۔ میں کبھی لالہ کے مست لن کی طرف دیکھ رہی تھی اور کبھی سارجنٹ کی طرف ۔۔۔ اور میرے چہرےکی رنگت اُڑ گئی تھی ۔۔۔ اور پھر میں ہکلاتے ہو ئے ۔۔۔ لالے سے کچھ کہنے ہی لگی تھی ۔۔۔ کہ سارجنٹ کار کے اور قریب پہنچ گیا۔اور قریب۔۔۔۔۔ اور پھر۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ایک تبصرہ شائع کریں for "استانی جی (قسط 10)"