Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

استانی جی (قسط11)


اور اس سے قبل کہ وہ سارجنٹ ہماری گاڑی کا شیشہ ناک کرتا ۔۔ لالہ نے صورتِ حال کا ادراک کرتے ہوئے اپنی اوپر اُٹھی ہوئی قمیض کو لن کے اوپر کر لیا اور کہنے لگا کیا ہوا مرینہ یہ تم اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہو؟ اس کے ساتھ ہی اس نے میری ڈائیریکشن میں گاڑی کے باہر دیکھا ۔۔۔ اور اس سے قبل کہ سارجنٹ ہمارے قریب آ کر شیشے پر ناک کرتا ۔۔۔۔لالے نے ایک لمحے میں گاڑی سٹارٹ کی اور پھر بڑی ہی تیزی سے گاڑی کو وہاں ے نکال کر بھگا لیا ۔۔۔ گاڑی کووہاں سے بھاگتے دیکھ کر میری جان میں جان آئی اور میں نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو دور کھڑا سارجنٹ ہماری طرف دیکھ کر غالباً دانت پیس رہا تھا ۔۔۔ میرے یوں پیچھے دیکھنے پر وہ بولا فکر نہ کرو مرینہ ۔۔ سارجنٹ ہمارے پیچھے نہیں آئے گا ۔تو میں نے اس سے پوچھا کہ وہ کیوں نہیں آئے گا ؟؟ تو کہنے لگا۔۔کہ ۔کیونکہ ہم نو پارکنگ ایریا میں کھڑے تھے اور اب ہم وہاں سے نکل گئے ہیں لالے کی بات سُن کر ۔میں نے ایک نظر پھر پیچھے کی طرف سارجنٹ کو دیکھا تو وہ کسی اور طرف جا رہا تھا ۔۔۔۔یہ سب دیکھ کر میں قدرے بے فکر ہو گئی اور پھر اس کے ساتھ ہی مجھے تھوڑی دیر قبل کا واقعہ یاد آ گیا اور اسے یاد کرتے ہی میں لالے اس پر بر س پڑی کہ آپ کو موقعہ محل تو دیکھنا چاہئے تھا ۔۔۔یہ کوئی جگہ تھی ایسی حرکت کرنے کے لیئے ؟؟۔۔۔ میری بات سن کر۔۔لالہ بغیر شرمندہ ہوئے کہنے لگا ۔۔۔۔مرینہ میری جان ۔۔۔ پتہ نہیں کیا بات ہے کہ تم دیکھ کر موقعہ تو کیا میں تو اپنے آپ کو بھی بھول جاتا ہوں ۔۔کیونکہ یہ دن کا ٹائم تھا اور ہر طرف لوگوں کی چہل پہل تھی ۔۔ اس لیئے لالہ ۔۔ تیزی کے ساتھ اس رش والی جگہ سے گاڑی نکالنے لگا۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اس سے کہا ۔۔ کہ آپ مجھے کہاں لے جا رہے ہو؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔وعدے کے مطابق ۔۔ تم نے میرےہتھیار کو اپنے ہاتھ میں پکڑنا ہے ۔۔۔اسی لیئے میں گاڑی کو کسی سنسان جگہ پر لے جا رہا ہوں۔۔۔تو میں نے اس سے کہا کہ یہ کام کسی اور وقت بھی ہو سکتا ہے ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر کہنے لگا ۔۔ نہیں میڈم ۔۔ میں آج کا کام کل پر نہیں چھوڑا کرتا ۔اس لیئے یہ کام ابھی اور اسی وقت ہو گا ۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے گاڑی کو ایک سنسان سڑک کی طرف موڑ لیا ۔۔۔۔کچھ دیر بعد ہماری گاڑی شہر سے باہر ایک نو تعمیر شدہ ہاؤسنگ کالونی کے قریب پہنچ گئی ۔۔یہاں پر ہمیں اکا دکا مزدور ٹائپ لوگ نظر آئے ۔۔ جو گھروں کی تعمیر وغیرہ کا کام کر رہے تھے ۔۔ یہاں سے ہٹ کر وہ اسی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ایک اور بلاک میں پہنچ گیا کہ جس کی ابھی تعمیر ہونا تھی۔ یہ ایک بلکل ہی ایک سنسان ایریا تھا ۔۔۔ یہاں آ کر انہوں نے اپنے آس پاس کا اچھی طرح جائزہ لیا اور پھر مطمئن ہو کر انہوں نے دوبارہ لن سے اپنی قمیض ہٹا لی۔ تو میں نے دیکھا کہ اس وقت لالے کا لن نیم مُرجھایا ہو اتھا ۔۔ لیکن پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔ لالے کا ہتھیار ۔۔جان پکڑنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔اس کا موٹا ۔۔ لمبا اور مضبوط لن لہراتا ہوا میری آنکھوں کے سامنے آ گیا ۔۔ لالہ کا مضبوط لن دیکھ کر میری پھدی نے گرم ہو کر نیچے سے پانی کا ایک قطرہ چھوڑا دیا ۔۔ جو ۔۔ باہر آ کر میری شلوار میں جزب ہو گیا ۔۔۔ ابھی میں ستائیش بھری نظروں سے لالے کے لن کو دیکھ ہی رہی تھی کہ اچانک میں نے لالے کی سرسراتی ہوئی آواز سنی وہ کہہ رہا تھا ۔۔ مرینہ ۔۔۔ اپنے نرم ہاتھوں میں میرے لن کو پکڑو ۔۔۔ دل تو میرا بھی یہی چاہ رہا تھا ۔۔۔ لیکن اس کو پکا کرنے کے لیئے تھوڑا ناز نخرہ بھی ضروری تھا۔۔ اس لیئے میں نے اس کے موٹے لن پر نظریں جماتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ دیکھو لالہ دن کا وقت ہے یہاں کسی وقت بھی کوئی بھی آ سکتا ہے ۔۔۔۔۔اس لیئے ۔ آپ یہاں سے چلو۔۔۔ تو وہ کہنے لگا ۔۔زرا آس پاس نظر دوڑاؤ ۔۔دور دور تک تمہیں کوئی فرد نظر آ رہا ہے ۔۔۔ اس کے کہنے پر میں نے آس پاس نظر دوڑائی تو واقعہ ہی وہاں کسی زی روح کا نام و نشان بھی نہ تھا ۔۔۔پھر میں نے لالے کی آواز سُنی وہ کہہ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اب شرافت سے اسے پکڑ بھی لو ۔۔۔۔۔۔ اور پھر وہ جزبات سے اتنا بے قابو ہو گیا کہ اس نے فوراً ہی میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھ دیا۔۔۔۔۔ اُف کیا بتاؤں کہ اس کا لن کس قدر گرم اور تپا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور اسے پکڑ کر میرا جی کر رہا تھا کہ اس کو ابھی میں اپنی چوت میں لے لوں لیکن ۔۔۔۔ ظاہر ہے میں ایسا نہ کر سکتی تھی مجھے تو اس کے لن سے مسلسل اپنی بے نیازی شو کرنی تھی اور اسے مزید ٹیز کرنا تھا تا کہ وہ میرے قابو میں رہے اس لیئے میں نے چند سکینڈ کے بعد اس کے لن پہ رکھا ہوا اپنا ہاتھ ہٹا لیا اور بولی بس۔۔اتنا کافی ہے۔۔۔میری بات سنتے ہی وہ عاجزی سے بولا ۔۔۔ یہ کیا غضب کر رہی ہو مرینہ ۔۔۔ ابھی تو تم نے میرے لن پر ہاتھ رکھا ہی ہے اسے پکڑا تو نہیں ۔۔تو میں نے قدرے شوخی سے کہا ۔۔۔ ہاتھ رکھنا یا پکڑنا بات ایک ہی ہے تو وہ کہنے لگا ۔۔ جی نہیں یہ ایک نہیں ۔۔بلکہ ۔۔دو الگ الگ باتیں ہیں ۔۔ اور پھر اس نے میرا ہاتھ پکڑ کے دوبارہ سے اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ اب میں نے اس کے لن کو اپنی مٹھی میں لیا اور تھوڑا سا دبا دیا۔۔۔ اس کا لن کسی پتھر کی طرھ سخت تھا ۔۔۔۔ اور سے ہاتھ میں پکڑ کر اسے دبا کر مجھے بڑا مزہ آرہا تھالیکن زیادہ دیر تک میں بوجہ ایسا نہ کر سکتی تھی ۔۔۔ اسلیئے چند سیکنڈ تک اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر دبایا اور پھر ہٹا کر بولی ۔۔۔ اب خوش۔۔۔۔اور پھر ساتھ ہی اپنے دونوں ہاتھ سینے پر باندھ لیئےاور بولی ۔۔ چلو لالہ ہم پہلے ہی بہت لیٹ ہو رہے ہیں ۔۔۔ میری بات سُن کر لالہ نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور بولا ۔۔۔ تم بہت ظالم ہو مرینہ ۔۔۔ اورپھر گاڑی سٹارٹ کر کے چل پڑا ۔۔ تا ہم راستے بھر وہ میری نرم نرم رانوں پر اپنے کھردرے ہاتھ پھیرتا رہا جو ظاہر ہے مجھے اچھے لگا لیکن میں نے کوئی اس سلسلہ میں کوئی ریمارکس نہ دیئے اور بس ۔۔۔ یہی کہتی رہی کہ کیا کر رہے ہو ۔۔۔۔ ایسے مت کرو پلیززززز۔۔۔۔لیکن وہ کہاں باز آنے والا تھا ۔۔۔اسی کشمکش میں بازار آ گیا اور وہ مجھے کپڑوں کی دکان پر لے گیا جہاں پر میں نے اپنے اور باجی کے کپڑے لیئے اور پیسے دینے لگی تو اس نے مجھے پیسے نہیں دینے دیئے میں نے بھی واجبی سی کوشش کی اور پھر پیسے واپس اپنے پرس میں ڈال دیئے ۔۔اور ہم واپس آ گئے ۔۔۔صنوبر کی دوست شاہین کے گھر جاتے ہوئے اچانک لالہ سیریس ہو کر کہنے لگا ۔۔۔۔ مرینہ ایک بات پوچھوں ؟ تو میں نے کہا جی پوچھو۔۔ تو وہ کہنے لگا یہ تو بتاؤ کہ تم مجھے صنوبر کے ساتھ سیکس کرنے پر اتنا ذور کیوں دے رہی ہو؟ تو میں نے ایک لمحہ سوچنے کی اداکاری کی پھر ۔۔۔ میں نے لالہ کی طرف ۔۔۔ غور سے دیکھا اور ۔۔۔ کچھ ہچکچاتے ہوئے بولی۔۔۔ سچ بتاؤں؟؟؟؟ تو وہ بڑی بے تابی سے کہنے لگا ۔۔۔ہاں ہاں ۔۔۔بولو ۔۔۔ تو میں نے کچھ شرماتے ہوئے ۔۔۔کچھ گھبراتے ہوئے اس سے کہا کہ ۔ اپنی سیفٹی کے لیئے ۔۔۔ تو وہ میرا مطلب نہ سمجھا اور بولا ۔۔۔ میں سمجھا نہیں ۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہئے کہا ۔۔۔وہ۔۔۔۔وہ ۔۔۔دیکھو ۔۔لالہ ۔۔آپ مجھے بڑے اچھے لگتے ہو۔۔۔۔ اور میرا بھی دل چاہتا ہے کہ میں آپ کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔تعلق رکھوں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ تمھاری بہن کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں ۔۔۔۔۔ تو اس کا ایک ہی تو ڑ ۔۔۔ میرے ذہن میں آیا ہے اور وہ یہ کہ۔۔۔۔۔ کیوں نہ وہ میرے سامنے ۔۔۔۔ کانی۔۔ ہو جائے ۔۔۔ اس کے بعد میں جب ۔۔۔۔۔ یہاں میں نے وقفہ لیا اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔کیا میں نے غلط کہا ہے ؟ میری بات سُن کر وہ تو نہال ہی ہو گیا اور پھر اس نے جلدی گاڑی ایک سائیڈ پر روکی اور میری طرف دیکھ کر جھکتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔۔ آئی لو یو۔۔۔مرینہ ۔۔۔ اور میرے گالوں کا بوسہ لے لیا مجھے اپنے گالوں پر اس کے ہونٹ اتنے اچھے لگے اور میں اتنی جزباتی ہو گئی کہ میں نے فوراً ہی اپنے ہونٹ اس آگے کر دیئے اس۔۔نے میرے نرم ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں لے لیا اور انہیں چوسنے لگا۔۔۔یہ سارا عمل چند سکینڈ کا تھا لیکن مجھے ایسا لگا کہ جیسے اس عمل میں صدیاں لگ گئیں ہوں ۔۔۔پھر اس نےخود ہی میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے آذاد کیا اور ۔۔۔۔۔سوری بول کر دوبارہ گاڑی چلانے لگا ۔۔۔ ادھر پتہ نہیں مجھے کیا ہوا کہ خود بخود ہی میرا ہاتھ سرکتا ہوا اس کی گود میں گیا اور میں نے اس کا نیم مرجھایا ہوا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔۔ اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اور میرے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔ گاڑی چلتی رہی اور میں اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑے اسے دباتی رہی ۔پھر آہستہ آہستہ اس کو مرجھایا ہوا لن سخت پتھر کا ہو گیا اور اسے دبا دبا کر میں نیچے سے پانی پانی ہو گئی تھی۔۔۔۔۔کار میں گھنی خاموشی چھائی ہوئی تھی۔۔۔وہ گاڑی چلا رہا تھا ۔اس کے لن پر میرا ہاتھ تھا ۔۔۔۔ اور میرا وہ ہاتھ جس میں اس کا لن تھا اس پر اس نے اپنا ہاتھ رکھا ہوا تھا اور گاڑی چل رہی تھی ۔۔۔۔ شاہین کے گھر کے قریب پہنچ کر میں نے ان کے لن سے اپنا ہاتھ ہٹایا اور ۔۔۔پھر انہوں نے گاڑی روک دی اور میری طرف دیکھ کر بولے ۔۔۔ فکر نہ کرو مرینہ۔۔۔ میں ایسا بندوبست کروں گا کہ وہ اور تم ایک ساتھ میرے نیچے سیکس کرو گی ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے قدرے غصے سے اس کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ جی نہیں میں نے اس کو اپنا کانا کرنا ہے اس کا کانا نہیں ہونا ۔۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ جلدی سے بولا ۔۔۔۔سوری بابا ۔۔۔۔۔ مجھے اس بات کا دھیان نہیں رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ پھر بولا بے غم رہو جیسا تم چاہتی ہو ویسا ہی ہو گا اور ہم دونوں گاڑی سے باہر آ گئے اور اس شاہین کے گھرکی گھنٹی بجا دی ۔۔۔ واپسی پر کوئی خاص بات نہیں ہوئی لیکن جیسے ہی لالہ ہمیں چھوڑ کر گھر کے گیٹ سے آؤٹ ہوا تو صنوبر باجی نے مجھے پکڑ لیا اور بولی ۔۔۔۔ مرینہ کی بچی ۔۔۔اب بتاؤ کہ تم نے میرے پیچھے کیا گُل کھلائے تو میں نے سٹوری کو تھوڑا حزف کر کے باقی کا سارا احوال ان کے گوش گزار کر دیا ۔۔۔۔ اور جب انہوں نے یہ سنا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ لالہ ان کو چودنے کے لیئے راضی ہو گیا تو وہ ایک دم خوش ہو گئیں ۔۔۔۔اور بولیں ۔۔۔۔ کوئی پروگرام بنایا ہے اس نے کہ وہ مجھے کیسے راضی کرے گا؟ تو میں نے ان سے کہا کہ نہ تو میں نے اس بارے ان سے بات کی اور نہ ہی انہوں نے کچھ بتایا۔۔۔۔اس دن ساری رات میں لالے کے لن کے بارے میں ہی سوچتی رہی ۔۔۔ باجی جیسی حرافہ عورت کے لالہ کے لن کے بارے میں یہ کمنٹس تھے کہ ۔۔۔ جو عورت بھی ایک دفعہ لالے سے چودوا لیتی تھی پھر وہ بار بار اس کا لن اپنی چوت میں لینا چاہتی تھی ۔۔۔۔اور پتہ نہیں کیوں مجھے باجی کے یہ کمنٹس بار بار یاد آ رہے تھے ۔۔اور اس کے ساتھ ہی میری آنکھوں کے سامنے لالے کا سخت پتھر لن آ جاتا اور میری چوت گیلی سے گیلی ترین ہو جاتی تھی ۔۔۔ اس دن کے بعد میں نے محسوس کیا کہ لالے کا رجحان صنوبر باجی کی طرف کچھ زیادہ ہی ہو گیا تھا ۔۔اور لالہ جو باجی کو پھنسانے کے لیئے جو بھی حرکات کرتا باجی اکثر باجی باتیں مجھ سے شئیر کرتیں تھیں اور ہم دونوں اس کی باتیں کر کے خوب انجوائے کرتیں ۔۔پہلے تو لالہ روٹی کھاتے ہوئے خان جی سے گپ شپ لگاتا تھا لیکن اس کے بعد وہ زیادہ باتیں صنوبر باجی سے ہی کرتا تھا ایک رات روٹی کھاتے ہوئے وہ باجی سے کہنے لگا پتہ ہے باجی ۔۔ آپ کی سہیلی رضیہ بمعہ اہل و عیال دوبارہ سے حیدرآباد میں سیٹل ہو گئیں ہیں ۔۔۔ رضیہ کا نام سُن کر باجی ایک دم چونکی اور بولی ۔۔ تمیں کیسے پتہ ؟ تو وہ کہنے ل گا ۔۔ مجھے ایسے پتہ چلا کہ کل مجھے اس کا میاں ملا تھا ۔۔۔ اس نے بتایا ۔۔ تو باجی کہنے لگی کراچی چھوڑنے کی وجہ کیا ہوئی؟ تو لالہ کہنے لگا ٹھیک سے تو پتہ نہیں ۔۔ لیکن اُڑتی اُڑتی یہ سنی ہے کہ وہاں پر ان لوگوں کسی کام میں ایک تو کچھ گھاٹا پڑا ہے دوسر ۔۔۔ رضیہ کی اپنے سسرال سے نہیں بنی ۔۔اس لیئے رضیہ کے والد نے ان کو یہاں حیدرآباد بُلا کر دوبارہ سے سیٹل کرنے کی کوشش کی ہے تو باجی نے کہا ۔۔۔ دیکھو رضیہ کتنی بدتمیز ہے ۔۔ ایک ماہ ہو گیا لیکن ایک دفعہ بھی مجھ سے ملنے نہیں آئی تو ۔۔۔ لالہ کہنے لگا ۔۔۔ ابھی وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ آپ لوگوں سے مل سکے ۔۔تو باجی کہنے لگی لیکن لالہ وہ میری بہت اچھی دوست ہے ۔۔۔پھر وہ لالے سے بولی ۔۔۔ تم کو ان کا گھر معلوم ہے؟ تو لالہ کہنے لگا ۔۔ معلوم تو نہیں لیکن اگر آپ کہو تو معلوم ہو سکتا ہے ۔۔۔ تو باجی نے بڑے اشتیاق سے کہا ۔۔۔۔ ۔۔۔پتہ کرو پلیز میں نے اس سے ملنا ہے باجی کی بات سُن کر لالہ نے ہاں میں سر ہلایا ۔۔۔۔۔ اور کھانا کھانے لگا۔۔۔ کھانا کھانے کے بعد ایک دفعہ جب لالہ اُٹھ کر جانے لگا تو اچانک صنوبر باجی نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی ۔۔ بیٹھو ۔۔ قہوہ تو پی کر جانا ۔۔۔۔ ۔۔۔ صنوبر کی بات سُن کر لالے نے ان سے اپنا ہاتھ چھڑانے کی کوئی کوشش نہ کی بلکہ کہنے لگا ۔۔ ۔۔ میں کہیں نہیں جا رہا باجی ۔۔بس زرا ہاتھ دھو آؤں ۔۔۔ یہ سُن کر باجی بولی ہاتھ تو میں نے بھی دھونے ہیں اور وہ بھی اُٹھ کر اس کے ساتھ ہی واش روم کی طر ف چل دی ۔۔ ۔۔۔ ان کو جاتے دیکھ کر خان جی نے مجھے اور میں نے ان کی طرف دیکھا لیکن ہم دونوں خاموش رہے ۔۔ ۔ یہ اسی رات کا ذکر ہے کہ بستر پر جاتے ہی وہ مجھ سے کہنے لگے ۔۔ ۔۔۔۔مرینے ۔۔۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ آج کل صنوبر اور ہمت خان کچھ زیادہ ہی نزدیک نہیں آ رہے ؟ تو میں نے ان سے کہا کہ اس میں کیا بری بات ہے ؟۔۔۔ ہمت لالہ صنوبر کا چھوٹا بھائی ہے اور بہن بھائیوں میں محبت ہونا ایک فطری بات ہے ۔۔۔ تو میری بات سُن کر خان جی کہنے لگے وہ تو ٹھیک ہے لیکن پتہ نہیں کیا بات ہے مجھے ان کی یہ فرینک نس بہت عجیب سی لگ رہی ہے ۔پھر مجھ سے کہنے لگے کہیں یہ دونوں مل کر میرے خلاف کوئی سازش تو نہیں کررہے ؟ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں خان جی ؟ یہ دونوں آپ کے بھائی بہن ہیں ۔۔۔۔۔یہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں ؟ ۔اور پھر بڑے پیار سے ان سے بولی کہ ۔یہ آپ کا آپ کا وہم ہے خان جی ۔۔۔اور ان کا دھیان بٹانے کے لیئے اپنی قمیض اتار کے گھٹنوں کے بل ان کے سامنے کھڑی ہو گئی اور اپنے نپل ان کے ہونٹوں کے قریب کر کے بولی ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ چھوڑو خان جی ۔۔۔ وہ جانے اور ان کی فرینک نس آپ میرے نپل چوسو۔۔۔ اور خان جی ۔۔ نے ایک لمحے کو میری طرف دیکھا اور پھر میرے نپل اپنے منہ میں لیکر انہیں چوسنے لگے ۔اورساتھ ہی اپنی ایک انگلی میری چوت میں ڈال دی اور اسے اندر باہر کرنے لگے ۔۔اس طرح میں نے خان جی کا دھیان صنوبر باجی اور لالے سے ہٹا کر سیکس کی طرف کر دیا اور انہوں نے مجھے ویسے ہی چودا جیسا کہ وہ چودا کرتے تھے ۔۔۔۔ لیکن اس رات میں باجی اور لالے کے سیکس کے بارے سوچ سوچ کر معمول سے زیادہ چھوٹی جسے انہوں نے بھی محسوس کیا اور بولے ۔۔۔ مرینے تم ایک گرم لڑکی ہو۔۔۔ اور میں نے کہا اور یہ گرم لڑکی صرف آپ کے لن سے ہی ٹھنڈی ہوتی ہے خان جی ۔۔۔ جس کا ثبوت میرا یہ ڈھیر سا را پانی ہے جو آپ نے میری چوت سے نکالا ہے ۔۔۔ میری یہ بات سُن کر خان جی بڑے خوش ہوئے ۔۔ اس سے اگلے روز کی بات ہے کہ کھانے کی ٹیبل پر لالے نے باجی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ باجی ۔۔ میں نے آپ کی دوست کا گھر تلاش کر لیا ہے ۔۔۔ اور نہ صرف تلاش کر لیا ہے بلکہ اس اسے مل کر بھی آ رہا ہوں اور اس نے آپ کو اور بھابھی کو کل دوپہر کو کھانے کی دعوت پر بھی بلایا ہے لالے کی بات سُن کر صنوبر ایک دم خوش ہو گئی اور بولی ۔۔۔ یہ تو تم نے بڑی اچھی بات کی ہے بھائی ۔۔۔۔کل ہم رضیہ سے بھی مل لیں گے اور اسی بہانے اس کے گھر دوپہر کا کھانا بھی کھا آئیں گے ۔۔۔۔ پھر صنوبر باجی میری طرف گھومی اور بولی کیا خیال ہے ۔۔۔ مرینے تمھارا ۔۔۔ تو میں نے خان جی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ جب تک خان جی اجازت نہ دیں میں آپ لوگوں کے ساتھ کیسے چل سکتی ہوں ؟ میری بات سن کر صنوبر باجی اور لالے نے ایک ساتھ خان کی طرف دیکھا اور بولے ۔۔۔ یہ کون سی بڑی بات ہے خان جی سے اجازت ہم لے دیتےہیں۔۔۔ اور پھر صنوبر نے خان جی سے کہا ۔۔۔ بھائی اگر اجازت ہو تو کل ہم مرینہ کو اپنے ساتھ دعوت پر لے چلیں ؟ ۔۔۔۔ تو خان جی نے جواب دیا کہ صنوبرے ۔۔۔۔ رضیہ تمھاری پکی دوست ہے اس کے ہاں بھلا ۔۔۔۔۔مرینہ کا کیا کام ہو سکتا ہے اور ویسے بھی یہ وہاں پر بور ہی ہو گی ۔ اس لیئے تم لوگ اس کو رہنے دو ہاں تم اور ہمت جانا چاہو تو ضرور جاؤ ۔۔ ۔۔۔خان جی کی بات سُن کر صنوبر باجی کہنے لگی ۔۔۔ آپ فکر نہ کریں رضیہ اور میں آپ کی بیگم کو ہر گز بور نہ ہونے دیں گی ۔۔۔ بس آپ اسے ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دے دیں ۔۔۔ اس سے قبل کہ خان جی کچھ اور کہتے۔۔۔ لالہ کہنے لگا۔۔۔۔ اجازت دے دیں خان جی ۔۔۔ بے چاری سارا دن گھر میں پڑی بور ہوتی رہتی ہے۔۔۔ اور ویسے بھی ۔۔۔رضیہ نے بھابھی کے لیئے خاص طور پر تاکید کی ہے ۔۔۔ اور پھر دونوں نے بڑی مشکل اور منت سماجتوں کے بعد خان جی سے مجھے اپنے ساتھ چلنے کی سے اجازت لے ہی دی ۔۔ کھانے کے بعد جب میں اور باجی کچن میں برتن وغیرہ دھورہی تھیں تو میں نے صنوبر باجی سے پوچھ ہی لیا کہ باجی یہ رضیہ کون ہے اور دوسرا یہ کہ آپ دونوں مجھے ساتھ لے جانے کی اتنی ضد کیوں کر رہے تھے ؟ تو باجی کہنے لگیں کہ رضیہ اس کی ایک بہت ہی خاص اور پکی سہیلی ہے اور یہ وہی سہیلی ہے کہ جسے لالے نے بڑا چودا ہے اور جو لالے کے لن کی دیوانی ہے پھر کہنے لگی کہ سچ پوچھو تو اسی حرامزادی نے ہی مجھے لالے کے لن کا شوق دلایا تھا ۔۔۔ اور پھر کہنے لگی کہ رہی یہ بات کہ میں تم کو لے جانے پر کیوں بضد تھی تو ۔۔۔ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے بس میرا دل کیا کہ تم کو بھی ساتھ لے جاؤں ۔۔۔ پھر راز داری سے کہنے لگی کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ میری اور لالے کی فرینک نس خان جی کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی اس لیئے میں نے سوچا کہ تم ساتھ ہو گی تو شاید وہ کچھ زیادہ شک نہیں کریں گے ۔۔ تو میں نے کہا ۔۔ آپ نے کیسے محسوس کیا کہ خان جی آپ دونوں پر کڑی نگاہ رکھ رہے ہیں؟؟ تو وہ کہنی لگی ۔۔تم کو پتہ ہے مرینے ۔۔۔ سکول کالج کے زمانے میں بھی یہ مجھے اکثر اس بات پر ٹوکا کرتے تھے کہ میں لالے کے ساتھ زیادہ فری کیوں ہوتی ہوں تو میں نے ان سے پوچھا کہ اس کی وجہ ؟ تو وہ کہنے لگی ایک دجہ تو یہ تھی کہ لالہ میری سپورٹ کی وجہ سے میری دوستوں کو چودا کرتا تھا ۔۔۔ دوسرا ۔۔اس خان جی نے متعدد دفعہ لالے کو پکڑا تھا کہ کبھی وہ مجھے نہاتے ہوئے دیکھ رہا ہوتا تھا ۔یا میں کپڑے بدلا رہی ہوتی تھی ۔۔ تو میں نے ان سے کہا تو باجی آپ نے خان جی کا بھی کہیں داؤ ۔۔لگوا دینا تھا نہ ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔ مجھے تو کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن ۔۔۔ اس معاملے میں بے چارے خان جی بس ایسے ہی تھے ۔۔۔جبکہ لالہ ایک منٹ میں نہ صرف لڑکی پھنسا لیتا تھا بلکہ اگلے منٹ میں اسے چود بھی لیتا تھا ۔۔تب سے اب تک خان جی لالے سے بہت جیلس ہے ۔۔اور خاص طور پر رضیہ پر تو خان جی نے بڑے ہی ڈورے ڈالے تھے لیکن اس نے ان کو زرا سی بھی لفٹ نہیں کرائی تھی ۔۔۔۔پھر کہنے لگی قسمت کی بات ہے اس وقت لالہ پرنس ہوتا تھا اور ۔۔۔ خان جی ایوں سا ۔۔۔ اور اب وہ زمانہ آ گیا ہے کہ خان جی پیسے والا ہے اور لالہ ۔۔۔ اسی رات کا زکر ہے کہ بستر پر جاتے ہی خان جی مجھ سے کہنے لگے کہ دیکھ مرینے ۔۔۔ میں نے اوپری دل سے صنوبر اور ہمت کے ساتھ تم کو جانے کی اجازت تو دے دی ہے لیکن میرا دل نہیں کرتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ جاؤ ۔۔۔ تم ایسا کرو کہ ۔۔۔ کل کوئی بہانہ بنا لینا ۔ لیکن ان لوگوں کے ساتھ مت جانا ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا اس کی وجہ کیا ہے؟؟ تو وہ بولے ۔۔۔ وہ اس لیئے کہ مجھے لگ رہا ہے کہ یہ لوگ میرے خلاف سازش کرر ہے ہیں ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ خان جی اگر یہ لوگ آپ کے خلاف کوئی سازش کر رہے ہیں تو پھر تو مجھے ان کے ساتھ خواہ مخواہ جانا چاہیئے تو وہ کہنے لگے وہ کیوں؟ ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ وہ اس لیئے تا کہ اگر وہ واقعہ ہی آپ کے خلاف کوئی سازش کر رہے ہیں تو میں اس سے باخبر ہو کر آپ کو بتا سکوں ۔۔۔ پھر میں نے ان کے گلے میں اپنی باہیں ڈالیں اور بولی ۔۔۔ وہ اس لیئے بھی خان جی کہ اب میرا جینا مرنا آپ کے ساتھ ہے ۔۔ آپ ہی میرے مجازی خدا ہو اور آپ ہی میرا سہارا ہو۔۔۔ میرے اس قسم کے جزباتی ڈئیلاگ سُن کر خان جی بڑے خوش ہوئے اور مجھ سے کہنے لگے ۔۔۔ ہاں یار اس بارے میں تو میں نے سوچا ہی نہ تھا ۔۔۔۔ پھر کہنے لگے میں تم کو حکم دیتا ہوں کہ آج کے بعد تم ان کے درمیان رہو ۔۔۔ اور ان کی ہر سرگرمی سے مجھے مطلع کرتی رہنا ۔۔۔ میں نے ان کی یہ بات سن کر ا ن سے چمٹ گئی اور لمبی سی کسنگ کر کے جیمز بانڈ سٹائل میں بولی ۔۔۔ فکر نہ کرو خان جی ۔۔۔ آج کے بعد مرینہ آ پ کی بیوی ہی نہیں ۔۔۔ جاسوسہ بھی ہے جو آپ کو ان دونوں کی ہر قسم کی سرگرمیوں سے آگاہ رکھے گی میرا سٹائیل دیکھ کر وہ خوب ہنسے اور پھر اپنی شلوار کا ۔۔آزار بند کھولتے ہوئے بولے ۔شاباش میری جاسوسہ ۔۔۔مجھے تم سے یہی امید ہے ۔ لیکن اس سے پہلے ۔۔۔تم ادھر آ کر میرا لن کی جاسوسی بھی کرو کہ یہ بڑی شدت سے تمھارے ہونٹوں کو مِس کر رہا ہے ۔۔ اور ان کی بات سن کر میں نے اپنا سر نیچے جھکایا اور ان کا مرا ہوا لن اپنے منہ میں لے کر اسے چوسنے لگی ۔۔۔۔ اگلے دن ایک بجے کے قریب لالہ گاڑی لے آیا اور میں اور صنوبر باجی اس کے ساتھ بیٹھ کر چلی گئیں اور سارا راستہ وہ دونوں بس رضیہ کا ہی زکر کرتے رہے جس سے میں نے اندازہ لگایا کہ واقعہ ہی رضیہ ان کی بہت قریبی فیملی فرینڈ تھی ۔۔۔ کوئی آدھا گھنٹہ کی ڈرائیو کے بعد ہماری گاڑی ان کے گھر پہنچی ۔۔پھر گاڑی سے باہر نکلتے وقت لالے نے باجی کے ہاتھ میں ایک مٹھائی کا ڈبہ پکڑاتے ہوئے کہا کہ باجی یہ آپ رضیہ کو دے دینا ۔۔ اور خود ان کے گھر کی بیل بجا دی ۔۔۔ دوسرے ہی لمحے گھر کے اندر سے باجی کی ہم عمر ایک بڑی ہی کیوٹ سی عورت اور اس کے ساتھ دو مرد باہر نکلے ۔۔۔باہر نکلتے ہی وہ عورت رضیہ کے ساتھ چمٹ گئی یقیناً یہ رضیہ تھی ۔۔۔ اور بعد میں پتہ چلا کہ دو مردوں میں ایک تو رضیہ کا خاوند اور دوسرا اس کا باپ تھا ۔۔۔ جب وہ دونوں گلے سےمل چکیں تو ۔۔۔۔باجی نے اس سے میرا تعارف کرایا ۔۔۔ اور مجھے دیکھ کر اس نے بڑی ہی خوش دلی سے اپنے دونوں بازو کھولے اور باجی کی طرف دیکھ کر یہ کہتی ہوئی آگے بڑھی کہ ۔۔۔ صنوبر تمھاری بھابھی کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ قاسم بھائی کی لاٹری نکل آئی ہو اور پھر وہ بڑی گرم جوشی سے مجھے ملی ۔۔۔ اور پھر ہمیں لے کر سیدھا ڈائینگ روم میں آ گئی جہاں کچھ دیر کی گپ شپ کے بعد انہوں نے کھانا لگا دیا ہاں ایک بات میں بھول گئی ۔۔۔ تھوڑا آگے جا کر جب باجی نے رضیہ کو مٹھائی کا ڈبہ پکڑایا تو وہ چلتے چلتے اچانک رُک گئی اور بولی ۔۔۔ اس کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔ تو صوبر باجی نے اسے آنکھ مارتے ہوئےکہا میری جان مجھے تو یاد بھی نہ تھا ۔۔۔یہ تو لالہ تمھارے لیئے لایا ہے ۔۔۔ تو میں نے دیکھا کہ لالے کا ذکر سُن کر وہ تھوڑی سُرخ ہو گئی اور بولی ۔۔۔ اگر لالہ لایا ہے ۔۔۔تو ۔۔۔پھر ٹھیک ہے اور پھر کہنے لگی تم کو تو پتہ ہی ہے کہ لالہ کا رس گُلا ویسے بھی بڑے مزے کا ہوتا ہے ۔۔ کھا کے مزہ آ جاتا ہے پھر اچانک اسے کچھ یاد آ گیا اور وہ میری طرف دیکھ کر چپ ہو گئی ۔۔۔ تو باجی بولی ۔۔۔ اس سے شرمانے کی کوئی ضرورت نہیں میری جان ۔۔۔۔یہ میری بھابھی ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔ تمھاری طرح ایک راز دار دوست ۔۔۔ اور بہن بھی ہے صنوبر باجی کی بات سُن کر رضیہ ان کی طرف جھک گئی اور سرگوشی میں کہنے لگی ۔۔۔ ۔۔۔ پھر تو تم نےاس کے ساتھ بھی وہی کچھ کیا ہو گا ۔۔۔جو اپنی راز دار دوست اور ۔۔۔۔ بہن کے ساتھ کرتی ہو ۔۔ اور پھر دونوں ہنسے لگیں اور میں یہ سب کچھ سُن کر اور سمجھ کر بھی بظاہر انجان رہی ۔۔۔۔۔اور خاموشی سے ان کے پیچھے پیچھے چلتی رہی ۔۔۔کھانا کھانے کے بعد ہماری بہت اچھی گپ شپ ہوئ ۔۔۔اور پھر کچھ دیر رہنے کے بعد ہم واپس گھر آ گئے ۔۔ اسی طرح اگلے چند دن کوئی خاص واقعہ نہیں پیش آیا جو تحریر کیا جا سکے۔۔۔۔ ایک دن کا زکر ہے کہ باجی صنوبر۔۔۔خان جی کے ساتھ حسبِ معمول کہیں چلی گئی اور دوپہر کو واپس آئی تو بڑی خوش اور پُرجوش لگ رہی تھی چنانچہ میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔کہ کیا بات ہے باجی آج بڑے مُوڈ میں لگ رہی ہو ۔۔ میری بات سُن کر اس نے مجھے اپنے گلے سے لگا لیا اور پھر بڑے شکوہ آمیز لہجے میں کہنے لگیں دیکھ لو جانی ۔۔۔تم نے تو کوئی مدد نہیں کی لیکن پھر بھی میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئی ہوں ۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا کون سا مقصد اور کونسی کامیابی کچھ بتائیں گی تو پتہ چلے گا نا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔تمھارا لالہ میرے ساتھ اوپن ہو گیا ہے تو میں نے کہا وہ کیسے ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر مست لہجے میں بولی ۔مرینہ میری جان آج میرےدل کی تمنا پوری ہوئی ہے اور۔۔۔ میرا کام ہو گیا ہے ۔۔۔ تو میں نے باجی سے پوچھا کہ باجی ۔۔ کچھ تفصیل بھی بتاؤ گی ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ سوری میں نے تم کو بتایا نہیں ۔۔۔صبع میں گئی تو میں خان جی کے ساتھ تھی ۔۔۔ لیکن پھر چونکہ میں نے بینک میں جانا تھا اور میرا بینک لالے کے آفس کے قریب ہی ہے اس لیئے آج صبع میں لالے کے ساتھ بینک میں گئی تھی ۔۔۔ اور مجھے یاد نہ رہا تھا کہ آج یکم تاریخ ہے اور تم تو جانتی ہو کہ یکم تاریخ کو سارے رٹائرڈ لوگ پینشن لیتے ہیں ۔۔۔ پھر کہنے لگی حالانکہ مجھے اس بات کا علم تھا کہ ہر یکم کو یہ ریٹائرڈ لوگ پنشن لینےکےلیئے آتے ہیں لیکن پتہ نہیں کیوں یہ بات میرے ذہن سے نکل گئی تھی وہاں جا کر دیکھا تو لوگون کا ایک جمِ غفیر تھا ۔۔ اور یہ لمبی سی لائین لگی ہوئی تھی ۔۔ خیر میں بھی لائین میں لگ گئی ۔۔۔ لالہ بھی میرے ساتھ ساتھ تھا ۔۔۔ لائین چلتی چلتی جب ٹوکن والے کے پاس پہنچی تو وہاں مرد و زن اکھٹے کھڑے تھے اور دھکے پہ دھکہ لگ رہا تا ۔۔۔ چنانچہ میں نے اسے کہا کہ وہ میرے پیچھے کھڑا ہو جائے کیونکہ میرے پیچھے کافی مرد حضرات کھڑے تھے ۔۔۔ یہ دیکھ کر لالہ میرے پیچھے کھڑا ہو گیا اور ۔۔۔ پھر تھوڑی ہی دیر بعد ایک دھکا لگا تو لالہ کھسک کر عین میرے پیچھے آ گیا ۔۔۔ اور پھر اگلا دھکا میں نے خود مارا اور لالے کے ساتھ اپنی گانڈ لگا دی ۔۔۔ تو میں ان سے کہا کہ باجی آپ کو ایسا کرتے کسی نے دیکھا نہیں ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ۔۔۔ ارے ایک تو ہمارا بینک بھی چھوٹا سا ہے اس پر آج رش بھی کچھ ضرورت سے زیادہ تھا اور اتنے لوگوں میں کیا پتہ چلتا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے ۔۔ ۔۔۔ اور پھر کہنے لگی فرض کرو اگر پتہ چل بھی جائے تو۔۔۔۔۔پھر اس نے مجھے آنکھ ماری اور بولی ۔۔۔۔۔ اس کی پرواہ بھی کس کو تھی ؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی جب میں نے مسلسل اپنی گانڈ لالے کے ساتھ لگانی شروع کر دی تو وہ سمجھ گیا۔۔ تمہیں پتہ ہی ہے کہ ہم دونوں میں آگ تو کافی دنوں سے لگی ہوئی تھی ۔۔لیکن موقعہ نہ مل رہا تھا ۔۔۔اور اب جو میں نے لالے کو موقعہ دیا تو ۔۔پھر اس نے بھی اپنا لن کھڑا کیا اور میرے گانڈ کے چھید میں رکھ دیا ۔۔۔ اس نے بس چند سکینڈ کے لیئے اپنا لن میری گانڈ میں پھنسایا لیکن یقین کرو ۔۔۔ یہاں تک آتے آتے اسے کئی سال لگ گئے ۔۔۔ پھر وہ کہنے لگی ۔۔۔ جب مجھے یقین ہو گیا کہ وہ جان بوجھ کر اپنا لن میری گانڈ سے لگا رہا ہے تو میں نے اسے اپنے پاس کھڑا ہونے کے لیئے کہا اور وہ کیش کاؤنٹر کے پاس میرے ساتھ لگ کر کھڑا ہو گیا اور میں نے ہولے سے اُس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے باجی یک دم مزید پُر جوش سی ہو گئی اور بولی ۔ مت پوچھ مرینے ۔۔۔ اس ٹائم مجھے ۔ کتنا مزہ آ رہا تھا وہ جتنا مجھ سے بچنے کی کوشش کرتا میں اتنا ہی اس کے آگے آگے ہوتی ۔۔۔پھر جب اس نے دیکھا کہ ۔۔ مجھ سے جان نہیں چھوٹے گی تو وہ کھڑا ہو گیا اور چور نظروں سے بار بار ادھر ادھر دیکھتا رہا ۔۔۔لیکن ۔۔۔میں نے جب ایک دفعہ اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا تو چھوڑ ا نہیں ۔۔اور چھوڑا تب جب کیشئر نے میرا ٹوکن نمبر پکارا ۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ پیسے لیکر جب ہم گاڑی میں بیٹھے تو کافی دیر تک ہم دونوں خاموش رہے وہ ابھی بھی جھجھک رہا تھا چنانچہ اس کی جھجھک دور کرنے کے لیئے میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور اسکی گود میں رکھ دیا اوراور پھر ۔۔۔۔ آہستہ آہستہ ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔اس نے اپنی ٹانگیں بند کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن میں نے ۔۔۔اس کا لن پکڑ ہی لیا ۔۔۔یہ دیکھ کر پہلی دفعہ اس نے اپنی خاموشی توڑی اور کہنے لگا ۔۔۔ یہ کیا کر رہی ہو باجی ؟؟ ۔۔آپ میری سگی بڑی بہن ہو ۔۔۔ تو میں نے ترت ہی جواب دیا کہ یہ جو تم بینک میں میرے ساتھ کر رہے تھے میرے سگے بھائی وہ کیا تھا ۔۔ ؟؟ ۔۔۔ کیا وہ بھائیوں والا کام تھا ؟؟ ۔۔۔۔ میری یہ بات سُن کر وہ شرمندہ ہو گیا ۔اور بولا ۔۔۔وہ سوری باجی ۔۔۔ وہ تو بس ۔۔۔ لیکن میں نے اس کی بات نہیں سنی اور اس سے کہا کہ گاڑی کو ایک سائیڈ پر روک لو ۔۔۔ اور اس نے ایک سائیڈ پر گاڑی کھڑی کر لی ۔۔۔ تب بنا کوئی بات کیئے میں اس کی طرف جھک گئی اور اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے ۔۔۔ اوراس کو ایک ذبردست سی کس دی۔۔اور اس سے بولی ۔۔۔ لالے مجھے تمھارا ۔۔۔جسم ۔۔۔چاہیئے ۔۔میری بات سمجھ کر وہ بڑا ۔۔۔۔ حیران ہوا اور ۔۔۔ کہنے لگا ۔۔ باجی ۔۔۔ آپ نے پہلے کبھی ایسی ۔۔۔ بات نہیں کی ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا اب تو کر لی ہے نا ۔۔۔۔ اور دوبارہ اس کی طرف جھک گئی ۔۔۔۔۔اور پھر ہم کافی دیر تک کسنگ کرتے رہے ۔اور اس کے بعد جب ہمارا دل بھر گیا تو اس نے گاڑی سٹارٹ کی ۔۔ اور پھر ابھی ابھی وہ مجھے باہر اتار کر چلا گیا ہے ۔۔۔ پھر صنوبر کہنے لگی ۔۔۔۔۔ یار کیا بتاؤں بینک سے لیکر ابھی تک میری پھدی مسلسل پانی چھوڑ رہی ہے اور پھر انہوں اپنی شلوار تھوڑا نیچے کی اور بولی نہیں یقین تو خود چیک کر لو ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں بھی گرم ہو گئی تھی ۔۔ چنانچہ ان کی آفر سُن کر میں ان کی ٹانگوں کے بیچ بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔اور ان سے اپنی ٹانگیں مزید کھلی کرنے کو کہا اور اس کے ساتھ ہی ان کی شلوار بھی اتار دی ۔۔۔ اور پھر جب میری نظر ان کی پھدی پر پڑی تو اس سے پانی بہہ بہہ کر ان کی ٹانگوں تک آ رہا تھا ۔۔۔ چنانچہ میں نے اپنی زبان نکالی اور ان کی چوت سے نکلنے والا سارا رس چاٹ گئی۔ میری زبان نے جب ان کی پھدی کو اچھی طرح سے چاٹ کر صاف کر دیا تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔۔ ہاں باجی اب ان کا لینے کا کب ارادہ ہے ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔دیکھو ۔۔۔ میں تو بڑی اتاؤلی ہو رہی تھی لیکن اس نے مجھ سے ایک دو دن مانگ لیئے ہیں ۔۔۔ اس کےبعد ہم سیکس کریں گے ۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ آپ کہاں پر سیکس رو گے تو وہ کہنے لگی تم بتاؤ کہاں کرنا ہے؟؟؟؟ تو میں نے کہا یہاں اپنے کمرےمیں کر لیں نا ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔وہ کیوں ؟ تو میں نےکہا کہ وہ اس لیئے کہ میں آپ کا لائیو شو دیکھنا چاہتی ہو ں ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ فکر مندی سے کہنے لگیں اتنی مشکل سے وہ راضی ہو ا ہے ۔۔تمھارا کیا خیال ہے تمھارے سامنے سیکس کرنے پر وہ راضی ہو جائے گا ۔۔؟ تو میں نے ان کو جواب دیا ۔۔ تو میں نے ان کو جواب دیا کہ کون کم بخت کہہ رہا ہے کہ آپ ان سے اس بات کی اجازت لیں ۔۔۔ تو وہ سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔ کھل کر بتاؤ کہ تم کیا چاہتی ہو ۔۔۔ تو میں نے ان سےکہا کہ جیسے دلاور ۔۔۔ کو یہ پتہ ہوتا ہے کہ میں گھر ۔۔۔ میرا اتنا ہی کہنا تھا کہ باجی نے مجھے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا اور بولی ۔۔۔۔ بس بس ۔۔۔۔ میں سمجھ گئی ۔۔۔ اور پھر بولی ۔۔۔ اور تم کھڑکی کے راستے براہِ راست یہ فلم دیکھنا چاہتی ہو ؟ تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا ۔۔۔ تو وہ بولی ۔۔ آئیڈیا تو بُرا نہیں یار ۔۔۔۔پھر کہنے لگی ۔۔ او کےمیں کوشش کروں گی ۔۔۔ اور پھر شلوار پہن کے اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں ۔۔۔ یہ سوچ سوچ کر پاگل ہونے لگی کہ میں زندگی میں پہلی دفعہ ایک بہن کو اپنے سگے بھائی سے چدواتے ہوئے دیکھوں گی ۔۔۔اس کا لن چوستے ہوئے دیکھوں گی ۔۔۔ اس سوچ کا آنا تھا کہ نیچے سے میری چوت نے دھڑا دھڑ ۔۔پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور میں نے نیچے ہاتھ لگا کر دیکھا تو ۔۔۔ میری شلوار ۔۔۔چوت کے ساتھ چپکی ہوئی تھی اور۔۔۔ اس سے پانی رِس رِس کر باہر نکل رہا تھا ۔۔۔ یہ اس سے اگلے د ن کی بات ہے آج پھر باجی خان جی کے ساتھ رضیہ کو ملنے چلی گئی تھی اور میں گھر کے کام کاج کر رہی تھی کہ دروازے پر دستک ہوئی اور میں س اسی دستک کا انتظار کر رہی تھی کیونکہ یہ کاشف کے آنے کا ٹائم تھا اور آج میرا خیال تھا کہ اس کے ساتھ کچھ موج مستی کی جائے چنانچہ میں نے سارا کام چھوڑا اور باہر بھاگی گئی ۔۔۔ اور بڑے اچھے مُوڈ میں دروازہ کھولا تو ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ سامنے کاشف نہیں بلکہ ہاتھ میں چاٹ لیئے لالہ کھڑا تھا . یوں لالہ کو اپنے سامنے دیکھ کر میں تو حیران ہی رہ گئی ۔۔۔ اور اس سے قبل کہ میں کچھ کہتی ۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔ حیران ہی ہوتی رہو گی یا مجھے اندر آنے کا راستہ بھی دو گی ؟ اس کی بات سُن کر میں شرمندہ سی ہو گئی اور انہیں اندر آنے کا راستہ دے کر بولی ۔۔۔ آ۔۔آ ؤ نا ۔۔۔اور وہ اندر آ گیا اور دروازہ بند کر کے میرے سامنے کھڑا ہو گیا اور بولا۔۔۔ مرینہ ۔۔۔ میں تم سے ایک بہت ضروری بات کرنے آیا ہوں ۔۔ تو میں نے کہا کہئے؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔ مرینہ وہ تم نے جو میرے ساتھ تعلق رکھنے کی شرط رکھی تھی ۔۔ وہ میں نے پوری کر دی ہے ۔۔۔ یہ بات تو کل باجی نے مجھے بتا دی تھی لیکن میں ان کے منہ سے سننا چاہتی تھی اس لیئے بولی ۔۔۔ کون سی شرط ؟ اور کب پوری کی آپ نے ؟ میری بات سُن کر وہ گھبرا گئے اور ۔۔اٹک اٹک کر بولے ۔۔۔۔ وہ جو تم نے کہا تھا کہ ۔۔۔ صنوبر باجی سے ۔۔۔۔ تو میں نے ان کو تنگ کرنے کے لیئے کہا کہ جی صنوبر باجی کے ساتھ کیا ۔۔۔؟ میری بات سُن کر اُ ن کا چہرہ سُرخ ہو گیا اور ۔۔۔ وہ ۔۔۔ میری طرف دیکھ کر اپنے ہونٹ چباتے ہوئے بولے ۔۔۔ وہ ۔۔۔صنوبر باجی کے ساتھ سیکس والی بات ۔۔۔ان کی منہ سے صنوبر باجی کے ساتھ سیکس کا سُن کر مین ویسے ہی گرم ہو گئی اور بولی ۔۔۔ تو کیا آپ نے صنوبر باجی کے ساتھ سیکس کر بھی لیا ؟ تو وہ کہنے لگے ۔۔نہ نہ نہیں ۔۔۔مرینہ ۔۔۔ لیکن اب کر لیں گے ۔۔۔ اور میں تم سے یہی کہنے آیا تھا ۔ تو مین نے کہا کہاں پر ہو گا آپ لوگوں کا ملن ؟ ۔۔۔ تو وہ بولے ۔۔۔ میرے پاس ایک پرائیویٹ جگہ ہے میرا ارادہ ہے کہ ان کو وہاں لے جاؤں ۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے ان کو آنکھیں نکالتے ہوئے کہا ۔۔۔ جی نہیں شرط کے مطابق آپ نے ان کو میرے سامنے ۔۔۔ تو وہ کہنے لگے یہی وہ بات ہے ۔۔ جو میں تم سے طے کرنے آیا تھا ۔۔۔ تو میں نے کہا جی کریں طے تو وہ کہنے لگے میں کہہ رہا تھا کہ میں ۔۔۔ مجھ پر بھروسہ رکھو یار ۔۔ لیکن میں نے صاف انکار کر دیا اور ان سے بولی ۔۔۔ جی نہیں جناب آپ نے یہ سب کچھ میرے سامنے کرنا ہے ۔۔۔ تو وہ بولے پر کیسے ؟ اور وہی بات کہی جو کل مجھ سے صنوبر باجی نے بھی کہی تھی یعنی کہ ۔۔ کیا ۔۔۔ صنوبر اس بت پر راضی ہو جائے گی؟ اب میں ان کو کیا بتاتی کہ صنوبر باجی تو ۔۔۔ راضی تھی لیکن ۔۔۔ بتا نہ سکی ۔۔۔ اور بس اتنا کہا کہ ۔۔۔ان کو بتانے کی ضرورت ہی کیا ہے ۔۔۔ اور پھر ان کے پوچھنے پر میں نے وہ سارا پروگرام ان کو بتا دیا جو میں اور صنوبر بجی پہلے ہی طے کر چکیں تھیں ۔۔ لیکن ظاہر ہے یہ بات ان کو بتا ئی نہیں جا سکتی تھی ۔۔۔ جب میں ان کو سارا پورگرام بتا اور سمجھا چکی ۔۔ تو بولے ٹھیک ہے میری جان جیسے تم کہو گی بندہ ویسے ہی کرے گا ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے ٹھیک ہے اب آپ جائیں ۔۔۔ میں نے یہ کہا اور وہاں سے جانے کے لیئے قدم بڑھا دیا ۔۔ انہوں نے مجھے جاتے دیکھ کر میری کلائی پکڑی اور بولے ۔۔۔ ایک منٹ مرینہ ۔۔۔ اور مجھے اپنی طرف کھینچا ۔۔۔ ان کے یوں کھینچنے سے میں اُلٹے پاؤں ان کے پاس آ گئی اور نہوں نے میری بیک کو اپنے فرنٹ کے ساتھ چپکا لیا ۔۔ اچھا تو مجھے بھی بہت لگا لیکن میں جعلی نخرہ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ چھوڑیں نا ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہیں ۔۔۔ تو وہ مجھے مزید اپنی طرف کھینچتے ہوئے بولے ۔۔۔۔۔ کچھ بھی نہیں کر رہا میری جان بس ۔۔۔ جاتے جاتے ایک چمہ تو دیتی جاؤ ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے اپنی گردن ان کی طرف گھو مائی اور بولی ۔۔۔ چمہ کس لیئے جی ؟ ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا کہ انہوں نے اپنے جلتے ہوئے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے ۔۔۔ اور میرے ہونٹ چوسنے لگے ۔۔۔ آہ ۔۔۔ مزہ سے میں بے حال ہو رہی تھی ۔۔۔ لیکن میں نے پھر جعلی نخرہ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ اُف ۔۔ ایک تو آپ کو ہر وقت ۔۔یہی پڑی رہتی ہے ۔۔اب جاؤ بھی ۔۔تو وہ بڑے رومنیٹک لہجے میں بولے ۔۔۔جاتے ہیں جاتے پر ایک اچھی سی کس تو لے لیں آپ کی مرینہ جی ۔۔۔ اور پھر انہوں نے دوبارہ سے میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھے اور ۔۔۔ اس دفعہ ۔۔۔۔ اپنی زبان کو میرے منہ میں داخل کرنے کی کوشش کی ۔۔ لیکن میں نے بڑی سختی سے اپنے دانتوں کو آپس میں ملا دیا ۔۔ اور ان کی زبان کو اپنے منہ کے اندر نہ جانے دیا لیکن وہ بھی ہمت نہ ہارے اور اپنی زبان سے مسلسل اپنی ۔میرے ہونٹوں کو ٹھوکر مارتے رہے ۔۔ کچھ دیر تک ان کو تنگ کرنے کے بعد میں نے تھوڑا سا منہ کھولا اور انہوں نے تیزی سے اپنی زبان میرے منہ میں داخل کر دی ۔۔۔ اور میری زبان کو تلاش کرنے لگے ۔۔ یہاں بھی کچھ دیر تک میں نے اپنی زبان اس سے چھپائے رکھی اور پھر ۔۔۔۔ ان کا شوق دیکھ کر ۔۔ میں نے اپنی زبان کو ان کی زبان کے حوالے کر دیا ۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان میری زبان سے ٹکرائی ۔۔۔تو اس کے ساتھ ہی میرے وجود سے ایک چنگاری سی نکلی ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ مجھ پر شہوت نے حملہ کر دیا ۔۔۔ اور نہ چاہتے ہوئے بھی میں نے بڑی گرم جوشی سے ان کی زبان کے گرد اپنی زبان کو لپیٹ لیا ۔۔۔ اور بھر پور طریقے سے ان کی کس کا جواب دینے لگی ۔۔۔۔ ہماری زبانوں کے بوسے نے ہم دونوں میں ایک آگ سی بھر دی ۔۔۔ اور پھر مجھے اپنی بیک پر ان کے لن کی فیلنگ ہونے لگیں ۔۔۔ جو آہستہ آہستہ اکڑ کر میری ہپس میں گھسنے کی کوشش کرنرہا تھا ۔۔۔اور ان کا سخت پتھر لن ۔۔ اپنی گانڈ کے چھید میں محسوس کرتے ہی ۔۔ میری پھدی نہ صرف تندور بن گئی بلکہ ایڈوانس میں پانی بھی چھوڑنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔اتنی زیادہ جزباتی کسنگ کے بعد ہم دونوں الگ ہوئے اور ۔۔۔ آمنے سامنے کھڑے ہو کر ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگے مجھے ان کی آنکھوں میں شہوت کے ساتھ ساتھ محبت کا ایک دریا بھی بہتا ہوا نظر آ رہا تھا کیونکہ وہ قربان ہو جانے والی نظروں سے میری طرف دیکھ رہے تھے ۔۔۔ کچھ دیر کے بعد میں نے ان سے کہا ۔۔۔ لالہ جی کسنگ ہو گئی ۔۔اب آپ جاؤ ۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ ہنس پڑے ۔۔۔ ابھی تو صرف کسنگ ہوئی ہے میری جان ۔۔باقی کا سارا کام تو ابھی باقی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے بڑے لاڈ سے ان کو آنکھیں نکالتے ہوئے کہا ۔۔۔ دیکھیں آپ نے صرف کسنگ کی بات کی تھی ۔۔۔ تو وہ بولے چلو ۔۔۔وہ بھی بات کر لیتے ہیں ۔۔۔ اور پھر انہوں نے مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔ اور پھر میرے مموں پر ہاتھ مار کر بولے ۔۔۔مرینے ۔۔۔ تمھارا دودھ پی لوں؟ تو میں نے اٹھلاتے ہوئے جواب دیا۔۔۔۔مجھے کوئی دودھ نہیں آتا جناب ۔۔۔تو وہ بولے تم بس اجازت دے دو ۔۔۔۔ نکال میں خود لوں گا ۔۔ اور پھر میرے جواب کو انتظار کیئے بغیر انہوں نے میری قمیض کو اوپر کیا اور ۔۔۔ میرا ایک مما ننگا کر دیا ۔۔۔۔۔ اور اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولے ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ تمھارے نپلز بڑے اکڑے ہوئے ہیں اور ۔۔۔پھر انہوں نے سر جھکایا اور میرے نپلز کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔ اور ان کو چوسنے لگے ۔۔اُف ف فف ف فف ۔۔۔ نپل چوسنے کا انداز اس ظالم اک اتنا سیکسی تھا کہ میں ۔۔نیچے سے پانی پانی ہو گئی ۔۔۔اور آہیں بھرنے لگیں ۔۔ انہوں نے ایک لمحے کے لیئے میری ممے سے منہ ہٹایا اور بولے ۔۔۔۔ کیا ہوا مرینہ ۔۔۔ تو میں نے ان کو سر سے پکڑ کر کہا ۔۔۔ تمھارا سر ہوا ہے اور ان کے منہ میں اپنے نپل ڈال دیا۔۔۔۔ ایک کے بعد ایک نپلز چوسنے کے دوران انہوں نے اپنی ایک نگلی میری چوت پر رکھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر ایک دم ۔۔۔۔وہاں سے ہٹا لی اور میری طرف دیکھ کر بولے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمھارے نیچے تو سیلاب آیا ہوا ہے تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔۔۔ یہ سیلاب بھی تو آپ ہی لایا ہوا ہے ۔۔۔ میری بات سُن کر انہوں نے ادھر ادھر دیکھا اور بولے کیا سارا کام یہاں ہی کرنا ہے ؟ اور پھر انہوں نے مجھے بازو سے پکڑا اور ہمارے کمرے کی طرف چلنے لگے تو میں نے ان سے کہا کہاں لے جا رہے ہو ؟ تو وہ کہنے لگے ۔۔۔تمھارے کمرے میں لے جا رہا ہوں ۔۔ جہاں جا کر میں تم سے خوب پیار کروں گا ۔۔۔۔تو میں نے ان سے کہا نہیں میرے کمرے میں نہیں ۔۔۔ تو وہ حیران ہو کر کہنے لگے تو پھر کہاں ؟ ان کی بات سُن رک میں نے ان کو بازو سے پکڑا اور صنوبر باجی کے کمرے کی طرف لے جاتے ہوئے بولی ۔۔۔ یہ جگہ بہت محفوظ ہے ۔۔۔ کمرے میں پہچتےا ہی ۔۔۔۔ انہوں نے مجھے اپنے بازؤں میں اُٹھا لیا اور ۔۔۔۔پھر بستر پر جا کر گرا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر خود میرے اوپر گر گئے اور میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیکر چوسنے لگے۔۔ ان کا طاقتور لن میری دونوں رانوں کے بیچ میں گھسا ہوا تھا اور ۔۔ان کے لن کا موٹا سا ہیڈ میری گیلی چوت کے لبوں پر دستک دے رہا تھا ۔۔ میرے ہونٹوں کو چوسنے کے کچھ دیر بعد وہ نیچے آئے ۔۔۔ اور پھر انہوں نے اپنے کھردرے ہاتھوں میں میرے دونوں ممے پکڑ لیئے اور اسے ہلکا ہلکا دبانے لگے ۔۔۔ان کے ممے دبانے سے میری تو جان ہی نکل گئی اور میں تڑپنے لگی ۔۔۔۔ اور میرے منہ سے ویسے ہی سیکسی آوازیں نکلنے لگیں جن کو سُن کر وہ مزید جوش میں آ گئے ۔۔۔ اور اب انہوں نے میرے ممے چھوڑ دیئے اور میری شلوار کا آزار بند کھولنے لگے ۔۔۔۔ اور ۔۔ آزار بند کھولنے کے بعد انہوں نے میری طرف دیکھا اور میں نے بنا کوئی بات کیئے اپنے ہپس اوپر کو اُٹھا دیئے اور انہوں نے میری شلوار اتار کر سائیڈ پر پھینک دی ۔۔۔ اور میری پُر گوشت رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگے۔۔۔۔۔۔ان کے یوں ہاتھ پھیرنے سے مجھے اتنی لزت ملی کہ ۔۔۔ جس سے میرے سارے وجود میں بارُود سا بھرنے لگا ۔۔۔ اور میرے اندر سیکس کی طلب شدید سے شدید تر ہو گئی ۔۔لیکن میں منہ سے کچھ نہ بولی اور ان کے کھردرے ہاتھوں کو اپنی نرم رانوں پر پھیرتے ہوئے دیکھنے لگی ۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ مزید نیچے جھکے اور میری چوت کو بڑے غور سے دیکھنے لگے ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی ایک موٹی سی انگلی کو میری تنگ چوت میں ڈال دیا اور اسے گھماتے ہوئے بولے ۔۔۔ مرینہ ۔۔۔ تمھاری چوت بہت تنگ ہے ۔۔۔ اور پھر وہ مزید نیچے جھکے اور ۔۔۔اور ۔۔ میری چوت پر اپنی زبان رکھ دی ۔۔۔ اور بڑے سکون کے ساتھ میری چوت کو چاٹنے لگے ۔۔۔۔ چوت کے جس جس حصے پر ان کی زبان پھیرتی ۔۔۔وہاں سے مجھے ایسا لگتا گویا ۔۔۔ کسی نے آگ بھر دی ہو ۔۔اور میں ان کی زبان کے نیچے اچھلنے لگتی لیکن انہوں نے اس کا کوئی نوٹس نہ لیا اور مری چوت کو چاٹتے رہے ۔۔ جس سے میں مزے کی آخری حد تک پہنچ گئی ۔۔۔ اور میری چوت نے پانی چھوڑ دیا ۔۔۔ میری چوت سے ڈھیر سار ا پانی نکلتے ہوئے دیکھ کر ۔۔۔وہ ایک دم رُک گئے اور بڑے پیار سے بولے ۔۔ مرینہ ۔۔ تم نے ابھی سے چھوٹنا شروع کر دیا ہے جبکہ ابھی تو پیار کے بہت سے مراحل باقی ہیں ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا لالے ۔۔۔ تم میرے چھوٹنے کی فکر نہ کرو۔۔ میری چوت کو چاٹنا جاری رکھو۔۔۔ میری بات سں کر انہوں نے دوبارہ سے میری چوت پر اپنی زبان رکھی اور اپنی درمیانی انگلی کو میری چوت میں داخل کرتے ہوئے کہنے لگے ۔۔۔ یقین کرو مرینے میں نے بہت کم چوتیں چاٹی ہوں گی ۔۔ اور ان میں مجھے لزت بھی ملی ہے لیکن جان ۔۔۔جو لزت تمھاری چوت چاٹ کے مل ہے یقین کرو ۔۔۔ کسی اور میں اتنی لزت نہیں ملی ان کی بات سُن کر ظاہر میں بہت خوش ہوئی اور ان کا سر پکڑ کر اپنی چوت پر دبا دیا ۔۔ اب انہوں نے میری چوت کا دانہ اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگے ۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ف۔ اتنا مزہ مجھے زندگی میں کسی اور سے نہیں ملا تھا کہ جتنا مزہ ۔۔۔۔ لالہ دے رہا تھا ۔۔۔ خیر انہون نے کافی دیر تک میری چوت چاٹی اور اس دوران میں کوئی تین چار دفعہ ڈسچارج ہوئی ۔۔۔ پھر وہ اُٹھے بولے چل اب تیری باری اور بستر پر لیٹ گئے ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں اٹھی اور ان کے اوپر آ گئی اور ان کے گالوں پر بوسہ دیتے ہوئے نیچے کی طرف آنے لگی ۔۔۔۔پھرمیں نےان کی چھاتی کے چھوٹے چھوٹے نپل چاٹے ۔۔۔ میری زبان کا لمس پا کر وہ تھوڑے سے کسمائے ۔۔۔ اور میں اپنی زبان کو نپل سے لیکر اور نیچے آ گئی اور پھر آہستہ آہستہ ۔۔۔ ان کی ٹانگوں کی طرف آنے گی ۔۔۔۔ نیچے ۔۔۔اور نیچے ۔۔۔۔ اور پھر میری زبان۔۔۔۔ ان کے ۔۔۔۔ اکڑے ہوئے لن کی طرف آ گئی ۔۔ لیکن میں نے ان کے لن کو کچھ نہ کہا اور ان کی بھاری بھاری تھائیز پر اپنی زبان پھیرنے لگی ۔۔۔ساتھ ساتھ ۔۔۔ان کے بالز کو بھی پکڑ کو ان پر مساج کرنے لگی ۔۔۔۔میرے اس عمل سے وہ تڑپنے لگے ۔۔۔۔ اور پھر ان کی ہمت جواب دے گئی اور بولے ۔۔۔۔۔۔ مرینے میرے لن کی طرف بھی آ۔۔۔۔ نہ ۔۔۔۔۔تو میں نے ان سےکہا ۔۔۔دھیرج رکھیں جناب کہ ابھی اس کی باری نہیں آئی ہے ۔۔۔اور ا ن کی رانوں پر زبان پھیرتی رہی ۔۔۔۔۔۔ آخرِ کاران کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ۔۔۔وہ اپنے بستر سے اُٹھے اور پھر انہوں نے مجھے بالوں سے پکڑا اور اپنے لن پر میرا منہ رکھتے ہوئے بولے ۔۔۔مرینہ ۔ اس کا کچھ کر ۔۔۔ اور پھر میں نے ان کے کھمبے کی طرح کھڑے ۔۔۔اور ۔۔ اکڑے ہوئے لن کو اپنی مٹھی میں پکڑا اور ۔۔۔ اسے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔۔ مجھے اپنا لن پکڑ کر اس سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر وہ تھوڑے مطمئن ہوئے اور دوبارہ بستر پر لیٹ گئے اور مجھے لن چوستے ہوئے د یکھنے لگے ۔۔۔ ا ب میں نے ایک نظر ان کے موٹے اور بڑے سے لن کو دیکھا اور پھر اپنی زبان نکال کر ان کے ٹوپے پر پھیرنے لگی ۔۔۔ اور پھر اپنی زبان کو وہاں سے نیچے لاتے ہوئے ان کے سارے لن کو چاٹنے لگی ۔۔۔۔ مجھے معلوم تھا کہ ابھی وہ میری زبان کی تاثیر سے جل بن مچھلی کی طرح تڑپنے لگیں گے ۔۔۔ اور پھر ایسا ہی ہوا ۔۔ جیسے جیسے میں اپنی زبان کو ان کے موٹے لن کے ارد گرد پھیرتی ۔۔۔ پہلے تو وہ گہرے گہرے سانس لینے لگے پھر ۔۔آہستہ آہستہ ان کے منہ سے سسکیوں کی آوازیں نکلنے لگیں ۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔اُفف۔۔ف۔ف۔ف۔ ۔۔ام م م۔۔ ادھر میں نے ان کا لن اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی ۔۔۔ ان کے لن سے کافی تعداد میں نمکین سا پانی نکل رہا تھا جسے میں ساتھ ساتھ چاٹتی گئی اور ان کے لن کو چوسنا جاری رکھا ۔۔۔۔ ان کے لن کو منہ میں لیئے ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی ۔۔ کہ لالے کی ہمت جواب دے گئی اور اچانک ہی وہ بستر سے اُٹھا اور مجھے نیچے لیٹنے کو کہا تو میں نے ان سے بولی ۔۔۔ ابھی تھوڑا اور چوسنے دو نا۔۔۔ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔۔ جی تو میرا بھی چاہتا ہے کہ تم میرے لن کو مزید چوسو ۔۔۔ لیکن۔۔۔۔ بس تم لیٹ جاؤ ۔۔۔ان کے کہنے پر میں بستر پر لیٹ گئی اور وہ میرے اوپر آ گئے ۔۔۔ اور پھر وہ میری ٹانگوں کے بیچ آ گئے اور میری دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا اور ۔۔۔ میری طرف دیکھتے ہوئے اپنے لن کے ہیڈ پر تھوڑا سا تھوک لگا کر اسے گیلا کیا اور پھر ۔۔۔۔پھر اس ہیڈ کو میری چوت پر رکھ کر بڑے ہی جزباتی انداز میں بولے ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ میں تمھاری مارنے لگا ہوں ۔۔۔ تو نیچے سے میں نے ان کو کہا ۔۔۔۔ مار ۔۔ نا میری جان۔منع کس نے کیا ہے ۔۔اور پھر اس سے بھی سیکسی انداز میں بولی ۔۔۔ ۔۔ میری چوت کو مار ۔۔۔۔ نہ ۔۔۔میری بات سُن کر انہوں نے اپنا لن جو کہ پہلے سے ہی میری چوت کے لبوں پر ایڈجسٹ کیا ہوا تھا ۔۔۔ ایک دھکہ مارا ۔۔۔۔ اور ان کا لن پھسلتا ہو ا میر تنگ چوت میں چلا گیا۔۔۔۔ جیسے ہی ان کا لن میری چوت میں گیا ۔۔۔ مزے کی ایک تیز ۔۔لہر اُٹھی ۔۔۔۔ اور میری گیلی چوت کی دیواروں سے پانی نکل نکل کر اسے مزید گیلا کرنے لگا ۔۔۔آہ۔۔۔ان کے طاقتور دھکوں نے میرا انگ انگ ہلا کر رکھ دیا ۔۔۔ اور میں ان کے دھکے کھاتے ہوئے۔۔۔۔ ان سے ایسا کرنے کےلیئے مزید کی رٹ لگانی لگی ۔۔۔۔ مجھے اتنا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ ہکہ مجھے ہوش ہی نہ تھی کہ میں ان سے کیا کہہ رہی ہوں ۔۔۔ میں ان سے بول رہی تھی کہ ۔۔۔۔ جان ن ن ن ن ن ن۔۔۔سس۔۔۔س۔سس۔۔س۔۔ اور ذور سے دھکے مار ۔۔۔۔ میری چوت پھاڑ دے ۔۔۔ مار مار ۔۔۔۔ اور وہ میری لزت بھری باتیں سن سن کر مزید مشتعل ہو جاتا اور خوب جم کر میری چودائی کر تا۔۔۔ اس طرح انہوں کافی سارے سٹائلز بنا کر میری چوت کو خوب مارا ۔۔۔۔لیکن مجھے سب سے ذیادہ مزہ ۔۔۔ ڈوگی سٹائل میں چودوانے پر آیا ۔۔۔ اور یہ سب سے آخری پوز تھا جو انہوں نے مجھ سے بنوایا ۔۔۔ ان کے کہنے پر جیسے ہی میں ڈوگی سٹائل میں ہوئی انہوں نے پیچھے آکر میری چوت میں اپنا بڑا سا اور مضبوط لن ڈالا اور پھر ۔۔۔۔ طاقتور گھسوں سے میری چوت کو بار بار چھوٹنے پر مجبور کر دیا ۔۔۔ اس طرح مرے میں نہ صرف میری بلکہ ان کی بھی لزت آمیز سسکیاں گونجتی رہیں ۔۔۔ اور پھر وہ وقت بھی آ گیا جب میں نے محسوس کر لیا کہ ۔۔۔لالہ اب جانے والا ہے ۔۔۔۔ اور عین اسی لمحے لالہ نے ۔۔ مجھے بتایا ۔۔۔۔ مررررینہ نہ نہ نہ۔۔۔۔۔۔ میں ۔۔۔ جانے والا ہو ں۔۔۔ اور ان کی یہ لزت آمیز بات سُن کر یکایک میری چوت کی دیواروں نے ان کے لن کے گرد گھیرا ڈال دیا اور پھر میری چوت کے سارے ٹشو ز نے ان کو لن کو بڑی سختی سے پکڑ لیا ۔۔۔اور ۔وہ آخری آخری گھسے مرنے لگے ۔۔۔۔۔۔اور ۔۔ پھر اس کے بعد انہوں نے ایک لمبی سے ۔۔۔۔اوہ ۔۔ کی اور واضع طور پر میں نے ان کے لن کا شاور اپنی چوت میں گرتا ہوا محسوس کیا ۔۔ جہاں جہاں ۔۔۔ان کی منی گرتی ۔۔ مجھے ایسا لگتا کہ جیسے کسی نے میری جلتی ہوئی چوت پر ۔۔۔۔ ٹھنڈا پانی ڈال دیا ہوا۔۔۔ اور میں اور میری چوت۔۔۔ شانت ہوتی گئیں ۔۔۔مزے سے میری آنکھیں بند ہو گئیں ۔۔۔ اور میں مزے کے سمندر میں ڈوب گئی ۔۔۔۔۔۔ اسی رات کا زکر ہے کہ کھانے کے بعد میں اور باجی گندے برتن سمیٹ کر جب کچن میں پہنچیں تو ۔۔۔ باجی نے مجھ سے کہا کہ ۔۔۔تیار ہو جاؤ مرینہ۔۔۔۔ کل تم سیکس کی دنیا کے دو مشہور لوگوں کی چودائی لائیو دیکھنے والی ہو ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں بڑی خوش ہوئی اور بولی ۔۔۔۔۔۔ تو آخر ۔۔۔ آپ لالے کا ۔۔۔ لینے میں کامیاب ہو گئیں ۔۔۔ تو وہ مسکرا کر کہنے لگیں ۔۔۔ ہاں ۔کل ۔میں اس علاقے کے سب سے زیادہ سیکسی مرد۔۔۔اور اپنے سگے بھائی کے نیچے لیٹنے والی ہوں ۔۔ اور میں نے ان سے کہا اپنا وعدہ یاد ہے نا باجی ؟ تو وہ کہنی لگی ۔۔۔ کیسے بھول سکتی ہوں جانی ۔۔۔ جو بھی ہو گا سب تیرے سامنے ہو گا۔۔۔ باجی کی باتیں سن کر جوش سے میرا رنگ لال ہو گیا ۔۔۔ اور ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیوں میں باجی سے لپٹ گئی اور پھر ہم دونوں نے جلدی سے ایک کس بھی کر لی ۔۔۔۔۔ اب مجھے بے صبری سے اگلے دن کا انتظار تھا ۔۔۔۔ اگلی صبع جیسے ہی خان جی کام پر گئے ۔۔باجی نے مجھے اشارہ کیا اور میں اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔ لالہ غالباً خان جی کے جانے کا انتظار ہی کر رہا تھا ۔۔۔ کیونکہ خان جی کی گاڑی ابھی مین روڈ پر بھی نہیں پہنچی ہو گی کہ میں نے اپنی کھڑکی سے باجی کو باہر کی طرف بھاگتے ہوئے ۔۔۔ دیکھا ۔۔۔ اور میرا دل دھک دھک کرنے لگا ۔۔۔ اور یہ سوچ سوچ کر نیچے سے میری پھدی گیلی ہونے لگی کہ ۔۔۔۔ ابھی میں ۔۔۔۔اوہ ۔۔۔ اور میں نے اپنی پھدی پر ہاتھ رکھا اور اس کے لبوں کو مسلنے لگی ۔۔۔ نظریں میری بدستور کھڑکی سے باہر کی طرف لگیں ہوئیں تھیں ۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد میں نے لالے کو باجی کے کمرے کی طرف جاتے دیکھا ۔۔۔ وہ دونوں باہنوں میں باہیں ڈالے بڑے آرام اور اطمیان باجی کے کمرے کی طرف ایسے جا رہے تھے کہ جیسے وہ لوگ کسی باغ میں واک پر آئے ہوں ۔۔۔ ادھر میری دلی خواہش تھی کہ وہ لوگ جلدی سے کمرے میں پہنچیں تا کہ میں ان کو لائیو پروگرام دیکھ سکوں ۔۔۔ وہ لوگ عین باجی کے دروازے کے سامنے کھڑے ہو گئے اور صنوبر باجی نے نہ جانے ایسی کیا بات کی کہ لالہ ۔۔۔ ایک دم رُک گیا اور پھر اس نے باجی کے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔ اور کچھ دیر ہی دیر میں دنوں نے اپنے منہ ایک دوسرے کے ساتھ لاک کر لیئے ۔۔۔ اور پھر وہ ایسے ہی منہ سے منہ جوڑے وہ کمرے میں داخل ہو گئے ۔۔ ان کے اندر داخل ہوتے ہی میں بھی ان کا نظارہ کرنے کے لیئے ۔۔۔ اپنے کمرے سے باہر نکلی ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔ یہ سوچ کر رک گئی کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔۔۔ اس لیئے جب معاملہ زیادہ گرم ہو جائے تو پھر جایا جائے ۔۔۔ چنانچہ دس پندرہ منٹ کے انتظار کے بعد میں دبے پاؤں باجی کے کمرے کی کھڑکی کی طرف جانے لگی ۔۔۔ ویسے تو ان دونوں کو ہی پتہ تھا کہ میں کھڑکی میں بنفس ِ نفیس ان کی ساری کاروائی کو ملاحظہ کروں گی لیکن ۔۔۔ پھر بھی یہ ڈرامہ ضروری تھا کیونکہ میں نے ایسی گیم ڈالی تھی کہ دونوں کو بس یہ پتہ تھا کہ صرف وہی یہ جانتا ہے کہ میں انہیں سیکس کرتے ہوئے دیکھ رہی ہوں جبکہ دوسرا اس بات سے بے خبر ہے ۔۔۔ اس لیئے احتیاط ضروری تھی ۔۔۔۔۔ دبے پاؤں چلتے ہوئے جب میں کھڑکی کے پاس پہنچی ۔۔تو حسب پروگرام کھڑکی کے ایک کونے کا پردہ سرکا ہوا تھا ۔جہاں سے مجھے اندر کا نظارہ بڑا صاف اور واضع نظر آ رہا تھا اور میں نے دیکھا کہ باجی اور لالے دونوں کے کپڑے اترے ہوئے تھے ۔۔۔ لالہ بستر پر دراز لیٹا ہوا تھااور کی دونوں ٹانگیں کھلی ہوئین تھیں ۔۔۔ جبکہ باجی ننگی ہو کر لالے کے پاس بیٹھی تھی اس کے ایک ہاتھ میں لالے کا لن تھا جسے وہ اپنے ہاتھ میں پکڑے ہولے ہولے اس کی مُٹھ مار رہی تھی ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ لالے کے ساتھ بڑی ہنس ہنس کر باتیں بھی کر رہی تھی ۔۔میں نے بڑی کوشش کی کہ ان کی باتیں سُن سکوں لیکن کھڑکی کا دروازہ بند ہونے کی وجہ سے میں اس میں کامیاب نہ ہوسکی ۔۔۔۔پھر میں نے دیکھا کہ باجی لالے کے لن پر جھکی اور اس کے بڑے سے ہیڈ پر تھوک لگایا ۔۔۔۔ اور پھر اس تھوک کو اس کے سارے لن پر مل کر اسے چکنا کر دیا اور اب بڑی آسانی سے باجی کا ہاتھ لالے کے لن کے اوپر نیچے ہو رہا تھا۔۔۔ باجی کچھ دیر تک ایسا کرتی رہی پھر۔۔ لالے نے کچھ کہا اور اپنی ٹانگیں مزید کھول دیں ۔۔۔ اور میں سمجھ گئی کہ اب باجی لالے کی ٹانگوں کے بیچ آئے گی اور اس کا لن چوسے گی ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ میری بات سچ ثابت ہوئی ۔۔۔ باجی نے لالے کے لن سے اپنا ہاتھ ہٹایا اور اُٹھ کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے ایک قدم بڑھایا اور لالے کی دونوں ٹانگوں کے بچ کھڑی ہو گئی ۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا کہ اس نے اپنی پھدی کو کھول کر لالے کو اس کے درشن کرایئے اور پھر ہنستے ہوئے نیچے بیٹھ گئی ۔۔۔ اور اپنا منہ عین لالے کے لن کے ہیڈ کے پاس لے گئی اور ۔۔۔۔ اپنے دونوں ہونٹ جوڑ کر اس نے ہیڈ پر بڑا سا تھوک کا گولہ پھینکا اور ۔۔۔ پھر اپنی زبان سے لالے کے لن پر لگے تھوک کو چاٹنے لگی ۔۔۔ میر ی طرح باجی نے بھی پہلے لالے کا ہیڈ اور پھر سارا لن چاٹنا شروع کیا ۔۔باجی لالے کا لن اتنی مستی سے چوس رہی تھی کہ میری پھدی میں بھی آگ لگنا شروع ہو گئی اور ان کو لن چوستے دیکھ کر بے اختیار میرا ہاتھ اپنی پھدی کی طرف چلا گیا اور میں اسے اپنی مُٹھی میں لیکر مسلنے لگی ۔۔ ادھر باجی نے اب لالے کے ہیڈ کو اپنے منہ میں لے لیا تھا اور اس پر اپنے نرم ہونٹ لگاتے ہوئے اس کو چوس رہی تھی اور میں نے دیکھا کہ باجی کا ایک ہاتھ لالے کے بالز پر بھی تھا۔۔ اور وہ مزے لے لے کر اس کے ساتھ کھیل رہی تھی ۔۔۔ کچھ دیر تک لن چوسنے کے بعد وہ اوپر اُٹھی اور گھٹنوں کے بل چلتی ہوئی اپنی پھدی کو لالے کے منہ سے جوڑ دی ۔۔۔۔اُف۔۔ف۔ف۔ف۔۔ف یہ دیکھ کر کہ لالہ اپنی زبان باجی کی چوت میں ڈال رہا ہے میری چوت خود بخود اوپن کلوز ہونے لگی ۔۔۔کچھ دیر تک ایسا کرنے کے بعد ۔۔۔ باجی نے لالے کہ منہ سے اپنی پھدی ہٹائی اور ۔۔۔اُلٹی ہو گئی۔۔۔ اور میں سمجھ گئی کہ وہ لوگ 69 کرنے والے ہیں ۔۔۔ اُف ف ف ۔۔۔۔ اب بیک وقت لالے باجی کی چوت چاٹ رہا تھا اور باجی کے منہ میں لالے کا لن تھا دونوں بڑی ہی گرمی سے ایک دوسرے کے پرائیویٹ اعضا ء کو چوس رہے تھے


ایک تبصرہ شائع کریں for "استانی جی (قسط11)"