Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

استانی جی (قسط13 )


 

ماسی نے بڑے ہی خونخوار انداز میں مجھے گریبان سے پکڑا اور دو تین تھپڑ لگا کر بولی ۔۔بہن چود ۔۔حرامزادے ۔۔کتے ۔۔۔ میں تم کو اپنا بیٹا سمجھتی تھی اور تم۔کیا نکلے ۔۔۔۔۔۔ غصے کی شدت سے ماسی کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی اور وہ ٹھیک سے بات بھی نہیں کر پا رہی تھی ۔۔۔ تا ہم اس کے ہاتھ خوب چل رہے تھے ۔۔اور وہ مجھے تھپڑ مکے اور لاتیں فری سٹائل میں مار رہی تھی ۔ یہ دیکھ کر ارمینہ مجھے بچانے کے لیئے آگے بڑھی ۔ اور بولی ۔۔ یو منٹ مورے ۔۔۔۔۔ ارمینہ کی آواز سنتے ہی ماسی نے مجھے چھوڑا اور ارمینہ کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔۔ ماسی کو اپنی طرف آتا دیکھ کر ارمینہ نے مجھے بھاگنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔۔۔کپڑے تو ہم نے پہلے سے ہی پہنے ہوئے تھے اس لیئے ارمینہ کا اشارہ پاتے ہی میں ماسی کے گھر سے ایسے بھاگا ۔۔۔ جیسا کہ ۔۔۔ ایسے موقعوں پر بھاگنے کا حق ہوتا ہے۔۔۔ مجھے بھاگتے دیکھ کر ماسی رک گئی اور بڑی بڑی گالیاں دیتے ہوئے میرے پیچھے بھاگی اور کہنے لگی ۔۔۔اودرے کا ۔خنزیر بچہ ۔۔(ٹھہرو)۔۔لیکن میں نے وہاں ٹھہر کر مرنا تھا ۔۔۔۔اس لیئے بھاگتا ہوا گھر آ گیا ۔۔۔لیکن پھر خیال آیا کہ غصے کی ماری ماسی اگر گھر بھی آ گئی تو مجھے دونوں سائیڈوں سے مار پڑے گی ۔۔۔ خاص کر بے بے (امی) نے تو مار مار کر میری ٹنڈ کر دینی ہے ۔۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے دو تین گلاس پانی چڑھایا اور پھر گھر سے بھی بھاگ گیا اور سیدھا اپنے دوستوں کے پاس پرانے محلے چلا گیا اور کافی دیر تک وہاں رہا ۔۔ جب رات کافی بیت گئی تو میرے بیسٹ فرینڈ نے مجھے اپنے گھر دفعہ ہونے کو کہا تو مجبورا ً میں نے اس کو ساری بات بتا دی ۔۔سن کر بڑا ناراض ہوا کہ میں نے ارمینہ کی چودائی کی بات اب تک اس سے کیوں چھپائی ۔۔ تاہم تھوڑی گالی گلوچ کے بعد بولا اب بتا میں کیا کروں؟؟؟؟؟ تو میں نے اس سے کہا کہ یار زرا میرے محلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خاص کر میرے گھر کا چکر لگا کر آئے اور حالات کا جائزہ لیکر کر مجھے پوزیشن بتا ۔۔۔۔ میری درخواست پر اس نے میرے گھر اور محلے کا چکر لگایا اور بتایا اور پھر واپسی پر آ کر بتلایا کہ یار ایسی کوئی بات نہیں جو خاص ہو۔۔۔ اور مجھے کافی تسلیاں دیں ۔۔ دوست کی اوکے رپورٹ کے بعد بھی میں ڈرتے ڈرتے گھر گیا اور سیدھا اپنے بستر پر جا کر لیٹ گیا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد امی کمرے میں آئیں اور بولیں روٹی نہیں کھاؤ گے ؟ تو میں نے کہا بھوک نہیں ہے ۔۔۔۔ اور امی کے میٹھے انداز سے سمجھ گیا کہ گھر میں سب کُشن منگل ہے۔۔۔ چنانچہ.. تھوڑے سے نخرے کے بعد میں نے امی کے کہنے پر روٹی کھا لی۔۔اور دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ پتہ نہیں میرے بعد ارمینہ پر کیا گزری ہو گی۔۔۔ اگلی صبع میں گھر سے سکول جانے کے لیئے جان بوجھ کر لیٹ نکلا ۔۔۔۔اور پھر سکول کی طرف چل دیا تھوڑا دور ہی گیا ہوں گا کہ ارصلا کے ساتھ مجھے ماسی نظر آ ئی ۔۔۔ جو اسے سکول لے جا رہی تھی میں نے ایک نظر ماسی کو دیکھا اور تھوڑا پیچھے ہو کر چلنے لگا اسی طرح کافی دنوں تک میں دنوں تک میں ماسی سے سامنے نہیں آیا اور اگر کہیں ماسی نظر آ بھی جاتی تو میں اس سے کنارہ کر لیتا تھا ۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ میرے دل میں یہ کُھد بُد ضرور تھی کہ ۔۔۔میرے بعد ارمینہ پر کیا گزری ہو گی ۔۔۔ اس کے لیئے میں نے کافی جتن کیے اور چھت پر کھڑے ہو کر دو دو تین تین گھنٹے تک کھڑا ہو کر ارمینہ کا انتظار بھی کیا لیکن وہ مجھے کہیں نظر نہ آئی ۔۔۔۔۔ یہ اس واقعہ سے ایک ہفتے بعد کا زکر ہے کہ سکول سے واپسی پر میں اپنے دوستوں سے ملنے پُرانے محلے جا رہا تھا ( پکڑے جانے کے بعد میرا معمول بن گیا تھا کہ میں اپنے محلے میں کم سے کم رہتا تھا) کہ میری نگاہ ایک خاتون پر پڑی جس نے اپنے جسم کو ایک بڑی سی چادر سے ڈھانپ رکھا تھا ۔ اور اس کے ساتھ ارصلا کو دیکھ کر میں چونک گیا ۔۔ اتنے ۔میں وہ دونوں میرے قریب پہنچ گئے ۔۔ مجھے دیکھتے ہی وہ خاتو ن و ارصلا رُک گئے ۔۔میں نے بھی ان کو دیکھ لیا تھا لیکن کنی بچا کر نکل جانا چاہا تو پیچھے سے ارصلا کی آواز سنائی دی ۔۔۔ اب میں نے مُڑ کر دیکھا تو وہ چادر والی خاتون اور کوئی نہیں ارمینہ تھی اور اس کے ساتھ ارصلا کھڑا تھا ۔۔۔۔ ارمینہ کو دیکھتے ہی میں بھی رُک گیا اور ادھر ادھر دیکھتے ہوئے ان کے پاس پہنچ گیا ۔۔۔اور ارمینہ کے سامنے جا کھڑا ہوا ۔۔۔ وہ مجھے بڑی شکایتی نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔اس سے قبل کہ وہ کچھ کہتی ارصلا بولا ۔۔۔ بھائی جان ایک بات پوچھوں؟ چونکہ میرے دل میں چور تھا اس لیئے میں نے ڈرتے ڈرتے اس سے پوچھا ۔۔۔ ضرور پوچھو بھائی ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگا کہ امی کہتی ہیں کہ آپ چور ہو ۔۔اور آپ نے ہمارے گھر میں چوری کی ہے کیا یہ بات سچ ہے ؟ تو اس سے قبل کہ میں اس کو کوئی جواب دیتا ارمینہ نے اسے ڈانٹ دیا اورکہنے لگی ۔۔۔ چپ ۔۔۔ بے وقوف ہر وقت انٹ شنٹ بکتے رہتے ہو ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ اس کی بات کا بُرا نہ ماننا ۔۔۔۔ پھر وہ ارصلا سے مخاطب ہو کر بولی جاؤ دیکھ کر آؤ کہ زرینہ ماسی گھر پر موجو د بھی کہ نہیں ۔۔۔؟ ایسا نہ ہو کہ ہمیں خواہ مخواہ کا پھیرا پڑجائے ۔۔۔۔۔۔ارمینہ کی بات سُن کر ارصلا بھاگ کر ایک طرف چلا گیا جبکہ ۔۔۔۔ارمنیہ نے مجھے اشارہ کیا اور ہم گلی کے موڑ پر کھڑے ہوگئے وہ گلی بند تھی اسلیئے وہاں لوگوں کی آمد رفت نہ ہونے کے برابر تھی تھوڑا موقع ملا تو میں نے ارمینہ سے پوچھاکہ یہ بتاؤ اس دن میرے بعد تم پر کیا گزری اور دوسرا یہ چور کا کیا چکر ہے؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔ کہ پہلی بات کا جواب یہ کہ تمھارے بعد مجھ پر بہت بری گزری ۔۔۔ امی نے مجھے بہت مارا ۔۔اتنا مارا کہ میرا سارا بدن نیلو نیل ہو گیا اور میں ہلنے جلنے کے قابل نہ رہی ہاں ایک اچھی بات یہ کی کہ ابا سے یا کسی اور سے کوئی بات نہ کی کہ اس میں ان ہی کی بدنامی تھی ۔۔۔ ارمینہ کی بات سُن رک مجھے جہاں اس بات کی خوشی ہوئی کہ ماسی نے کسی سے بات نہیں کی۔۔۔وہاں ارمینہ کی مار پر بڑا افسوس بھی ہوا اور میں نے اس سے کہا ۔۔۔سوری مینا ۔۔۔یہ سب میری وجہ سے ہوا تو وہ کہنے لگی سارا قصور تمھارا نہیں ہے اس میں زیادہ قصور میرا اپنا ہے اس لیئے تم خود کو موردِ الزام نہ ٹھہراؤ ۔۔۔ پھر اس نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ کیا تم مجھ سے پیار کرتے ہو؟ تو میں نے اپنا سینہ پھیلا کر کہا ۔۔۔۔ یقین کرو ارمینہ میں تم سے دل کی گہرائیوں سے پیار کرتا ہوں ۔۔تو وہ بولی سوچ لو ۔۔ محبت امتحان لیتی ہے تو پتہ نہیں میرے من میں کیا آئی کہ میں نے اس سے کہا کہ تم حکم تو کرو ارمینہ جی۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ایک بار پھر سوچ لو اور اس کے ساتھ یہ بھی جان لو کہ اس دفعہ اگر ہم پکڑے گئےتو امی اپنے ہاتھوں سے ہم دونوں کو گولی مار د یں گی اور یہ بات میں مذاق میں نہیں کر رہی ۔۔۔ ارمینہ کے منھ سے گولی کا سُن کر ایک دفعہ تو میری گانڈ تک پسینہ آ گیا لیکن میں نے اس پر ظاہر نہ ہونے دیا اور اسے ویسے ہی موج میں آ کر کہہ دیا ۔۔۔ جو محبت کرتے ہیں نہ ارمینہ جی وہ گولیوں سے نہیں ڈرتے اور میں نے دیکھا کہ میرے اس ڈائیلاگ سے اس پر خاطر خواہ اثر ہوا۔۔اور اسکا مرجھایا ہوا چہرہ ایک دم کھل اُٹھا اور وہ بولی ۔۔۔سچ ۔۔۔تم ٹھیک کہہ رہے ہو نا۔۔۔ تو میں نے ایک دفعہ پھر ڈینگ مارتے ہوئےاس سے کہا میں بلکل ٹھیک کہہ رہا ہوں میری جان ۔جب چاہے آزما لو ۔۔ میری بات سن کر وہ مسکرائی اور کہنے لگی۔۔ تو وعدہ کرتے ہو کہ جب بھی میں تم کو بُلاؤں گی تم مجھ سے ملنے ضرور آؤ گے ۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میری گانڈ ایک مرتبہ پھر پھٹ گئی اور میری آنکھوں کے سامنے ماسی کا پستول سمیت چہرہ آگیا ۔۔۔۔ لیکن میں چونکہ ارمینہ کو قول دے چ کا تھا اس لیئے جان جائے پر پران نہ جائے کے مصداق میں نے اس سے کہا ۔۔ ارمینہ جی میں ضرور آؤں گا لیکن آپ کے گھر نہیں تو وہ بولی ۔۔۔ مصیبت یہ ہے کہ میں باہر کسی بھی صورت تم سے نہیں مل سکتی پھر ۔۔۔۔ پتہ نہیں وہ مجھے مکھن لگا رہی تھی یا سچ بول رہی تھی۔۔ مجھے اس کا نہیں علم ۔۔۔ اور وہ کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔دیکھو شاہ ۔۔۔ جب تک میں تم سے نہیں ملی تھی اور تمھارے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔وہ والا کام نہیں کیا تھا تو میں اپنے صبر میں تھی لیکن جب سے ۔۔۔ تمھارے ساتھ وہ والا تعلق بنا ہے تو اب مجھ سے صبر نہیں ہوتا حالانکہ یہ بات تم بھی جانتے ہی کہ مجھ میں بہت صبر تھا۔۔۔ لیکن پتہ نہیں تم میں اور خاص کر تمھارے ۔۔۔۔۔۔۔اس میں کیا جادو ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔ اب میں تمھارے۔۔۔اس ۔۔۔ کے بنا ہر گز نہیں رہ سکتی ۔۔۔۔ارمینہ کے منہ سے اپنی اور خاص کر اپنے لن کی تعریف سُن کر میں تو پھول کر کپُا ہو گیا اور پھر سوچنے لگا کہ اس جیسی خوصورت لڑکی کے لیئے رسک لیا جا سکتا ہے چنانچہ میں نے اس سے کہا کہ ارمینہ جی آپ جب بھی بلاؤ گی میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاؤں گا میری بات سُن کر وہ بڑی خوش ہوئی اور کہنے لگی ۔۔۔ میں نہیں چاہتی کہ تم میری خاطر کوئی رسک لو اس لیئے ایسا کرتے ہیں کہ جب میں تم کو بلاؤ ں تم کسی نہ کسی طرح ہمارے چھت پر آ جایا کرو ۔۔اس کہ یہ بات مجھے کچھ مناسب سی لگی اور میں نے ہاں کر دی پھر اس کے بعد ہم نے کچھ کورڈ وغیرہ طے کئے اور پھر کچھ دیر کے بعد میں جانے لگا تو جاتے جاتے مجھے یاد آیا تو میں نے اس سے کہا کہ ارمینہ جی یہ چور کا کیا چکر ہے ؟ میری بات سُن کر وہ ہنس پڑی اور کہنے لگی ۔۔۔۔ کچھ خاص نہیں بس ارصلا کو مطمئن کرنے کے لیئے امی نے یہ ڈرامہ کیا تھا ۔۔۔ اور اس کی بات سن کر میں بھی ہنس پڑا اور وہاں سے اپنے دوستوں کی طرف چلا گیا ۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر راستے میں خیال آیا کہ ارمینہ کو کہہ تو دیا ہے کہ میں اس کے پاس چھت پر آجایا کروں گا لیکن اس کے چھت پر جاؤں گا کیسے ؟ ۔۔۔ کیونکہ ارمینہ لوگوں کا گھر ہمارے گھر کے سامنے والی گلی میں تھا اپنی گلی والی سائیڈ میں ہوتا تو کوئی پراوہ نہ تھی ۔۔۔ یہ سوچ کر میں راستے سے ہی واپس ہو گیا اور پھر ارمینہ والی گلی کا سروے کرنے لگا ۔۔۔اور میں نے دیکھا کہ ارمینہ والی گلی کے سارے ہی گھروں کی چھتیں آپس میں ملی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔ اور میں اس خیال سے ارمینہ کے گھر کے ساتھ ملے ہوئے گھروں کا جائزہ لینے لگا کہ بوقتِ ضرورت کس گھر کی چھت پر چڑھ کے ارمینہ کی چھت پر پہنچا جا سکتا ہے کچھ دیر کی تگ و دو کے بعد آخر کار مجھے وہ گھر مل ہی گیا ۔۔۔ یہ چوہدری اشرف صاحب کا گھر تھا جس کی عقبی سائیڈ پر گٹر اور پانی کا پائپ ساتھ ساتھ لگا ہوا تھا ۔۔۔ گٹر والا پائپ غالباً ان کے چھت کے واش روم کا تھا اور پانی والا پائپ ان کی پانی والی ٹینکی سے آ رہا تھا ۔۔۔۔ کچھ دیر تک جائزہ لینے کے بعد میں نے چوہدری اشرف صاحب کے گھر کو فائنل کر لیا وہ ا س لیئے بھی کہ چوہدری صاحب کے بال بچے نہ تھی اور وہ دونوں میاں بیوی بے اولاد تھے ۔۔۔ اور ویسے بھی وہ لوگ جلدی سونے کے عادی تھی ۔۔۔ اس لیئے اگر چڑھتے وقت تھوڑا بہت شور ہو بھی جائے تو ان کے اُٹھنے کی کوئی امید نہ تھی ۔۔۔ ان سے آگے مرزا صاحب کا مکان تھا ۔۔۔ان کے گھر میں میاں بیوی اور دو تین چھوٹے چھوٹے بچے تھے ۔۔۔۔ پھر اس سے آگے شیخ صاحب کا گھر تھا ۔۔۔شیخ صاحب کے ہاں نفری تھوڑی زیادہ تھی اس میں شیخ صاحب ان کی پہلی بیوی اور۔۔۔۔۔ دوسری بیوی کے ساتھ ساتھ ان کی ایک بیٹی اور بیٹا بھی رہتے تھے ۔۔۔ بیٹا تو شیخ صاحب کے ساتھ کام پر جاتا تھا اور بہت کم محلے میں نظر آتا تھا جبکہ ان کی بیٹی کو میں نے ایک دو دفعہ ہی دیکھا تھا ۔وہ شکل سے تو کافی شریف اور اپنے کام سے کام رکھنے والی لڑکی لگتی تھی ۔ گویا ہر طرف ۔۔۔ راوی چین ہی چین لکھتا تھا ۔۔۔ یہ تو تھی ارمینہ کی صورتِ حال ۔۔۔۔۔اب میں آپ کو ندا میم کی بات سناتا ہوں اگلے دو تین دن کے بعد جب میں ندا میم کے گھر گیا تو وہ بڑے تپاک سے ملیں انہوں نے مجھے گلے سے لگا کر ایک بھر پور کس دی اور کہنے لگیں ۔۔۔۔ کیا یاد کرو گے میں نے تمھارا کام کر دیا ہے اور پھر انہوں نے مجھے وہیں ٹھہرنے کو کہا اور خود اندر چلی گئیں اور جب وہ واپس آئیں تو ان کے ہاتھ میں میرا استانی جی ناول تھا ۔۔۔۔۔مجھے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔۔ اُف کس قدر گرم اور غضب کا ناول ہے یہ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا میڈم آہپ نے اسے پڑھا ہے تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ ہاں ایک دفعہ نہیں بلکہ تین دفعہ پڑھا ہے ۔۔۔۔ پھر انہوں نے کہا کہ یار اس مصنف (وحی وہانوی ) کا کوئی اور ناول ہو تو وہ ضرور لیتے آنا ۔۔۔پھر انہوں نے مجھے نئے ناول کے ساتھ ساتھ استانی جی والے ناول کا دوبارہ کرایہ دیا ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ میڈم آپ اس ناول کا کرایہ پہلے ہی مجھے دے چکیں تو وہ کہنے لگیں کوئی بات نہیں ۔۔۔ اور پھر مجھے جانے کے لیئے کہا اور میں نے ان سے پوچھا کہ کیا انہوں نے میڈم زیبا سے میرے بارے میں بات کر لی تھی تو کہنے لگیں ہاں تمھارا یہ کام تو میں نے جب زیبا گاؤں میں تھی تب ہی کر دیا تھا ۔۔۔۔ پھر وہ مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے لگیں کہ ہر چند کہ میں نے تمھاری اجازت تو لے لی ہے ۔۔۔۔لیکن پھر بھی تم ایک دو دن صبر کر لو تو بہتر ہو گا ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے ان کو آنکھ مارتے ہوئے کہا ،۔۔۔۔میڈم یہ تو بتائیں کہ مجھے اور کن کن چیزوں میں مزید صبر کرنا پڑے گا اور پھر بھوکی نظروں سے ان کے مموں کی .. طرف دیکھنا لگا ۔۔۔۔ وہ میری بات سمجھ گئیں اور بولیں تم کو تو بس ہر وقت میرے بریسٹ ہی چوسنے ہوتے ہیں اور پھر انہوں نے مجھے ٹھہرنے کا اشارہ کیا اور خود گلی میں جھانک کر ایک نظر باہر کی طرف دیکھا اور پھر کنڈی لگا کر واپس آگئیں اور میرے پاس آ کر بولی اندر آ جاؤ۔۔۔اور میں ان کے پیچھے پیچھے اندر چلا گیا ۔۔۔ اندر جا کر انہوں نے مجھے اپنے گلے سے لگا لیا اور بولیں ایک تو تم ہمیشہ ہی غلط ٹائم پر آتے ہو تو میں نے ان سے کہا کہ میڈم آپ نے خود مجھے اس ٹائم آنے کو کہا تھا تو وہ کہنے لگیں ہاں مانتی ہو ں کہ میں نے کہا تھا لیکن مجھے کیا پتہ تھا کہ اس ٹائم گھر میں مہمانوں نے آنا ہے ۔۔۔ اور پھر اس نے اپنا منہ میرے آگے کیا اور میرے ہونٹوں سے ہونٹ ملا لیئے ۔۔۔ اور پھر ندا میڈم میرے ہونٹ چوسنے لگیں ۔۔۔ اور مجھے ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے میڈم کے نرم ہونٹ میرے ہونٹوں کے ساتھ ہمیشہ کے لیئے پیوست ہو گئے ہیں تاہم ان کی کسنگ کا یہ دورانیہ بہت مختصر رہا ۔۔۔ پھر انہوں نے میرے ہونٹوں سے ہونٹ ہٹا کر بڑی ہی گرسنہ نظروں سے میری طرف دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔ پتہ نہیں کیا بات ہے کہ تم اور تمھارا یہ شاندار ۔۔۔۔۔( لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) ۔۔۔۔ مجھ سےکیسے اتنے بچتے جا رہے ہو ۔۔۔۔ پھر وہ اپنی قمیض اوپر کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ لیکن آخر کب تک؟ ایک نہ ایک دن تو بکرے کی ماں ۔۔۔۔۔ چھری تلے آئے گی ۔۔۔اتنی دیر میں انہوں نے اپنی قمیض اور برا کو چھاتیوں سے ہٹا کر اس کو ننگا کر دیا تھا ۔۔۔۔ اور اب میرے سامنے ان کی ننگی چھاتیاں ان کے سینے پر تنی ہوئیں نظر آ رہی تھیں ۔۔۔ اور ان حسین چھاتیوں کے اکڑے ہوئے براؤن سے نپل ان کے بھاری مموں پر عجیب سی بہار دکھا رہے تھے ۔۔۔ پھر انہوں نے مجھے اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ آجاؤ میرے راجہ۔۔۔ اور میری بھاری چھاتیوں کا گرم دودھ پی لو۔۔ ان کی بات سُن کر میں آگے بڑھا اور ان کی ایک چھاتی پر اپنا منہ لگا کر ان کا اکڑا ہوا نپل ہونٹوں میں ے لیا اور ان کا دودھ چوسنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔ ان کے براؤن شیپ اکڑے ہوئے موٹے موٹے نپل میرے ہونٹوں کے بیچ آ کر مجھے مزے کی دینا سے ہمکنار کر رہے تھے ۔۔۔۔ کچھ دیر تک اپنی چھاتیاں چسوانے کے بعد انہوں نے بمشکل میرا منہ اپنے مموں سے ہٹایا اور بولی ۔۔اب بس بھی کرو ۔۔۔ اور پھر جیسے ہی میں نے ان کی چھاتیوں سے اپنا منہ ہٹایا ۔۔انہوں نے اپنی قمیض نیچے کر لی ۔۔۔ اور میرے ساتھ ساتھ چل پڑیں اور دروازے سے نکلتے ہوئے ایک دفعہ پھر انہوں نے مجھے پکی تاکید کی کہ میں وحی وہانوی کا ناول ضرور لیتا آؤں ۔۔چنانچہ پیسے اور ناول ہاتھ میں پکڑے میں ربے کے پاس چلا گیا کہ جس نےوالد صاحب کی وفا ت کے بعد آج ہی دکان کھولی تھی ۔۔ اسے دیکھتے ہی میں نے سفید جھوٹ بولتے ہوئے کہا ربا جی آپ کے والد صاحب کی وفات کا بڑا افسوس ہو اہے تو وہ قدرے غصے سے کہنے لگا ۔۔۔ ٹھیک ہے ٹھیک ہے بتا ۔۔ناول لایا ہے تو اس کی بات سُن کر میں نے بڑی فرمانبرداری سے اپنی شلوار کی ڈب سے استانی جی ناول نکالا اور ربے کے حوالے کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر اسے خوش آمدانہ لہجے میں کہا کہ۔۔ وہ ربا جی اسے واپس کرنے کے لیئے میں نے آپ کی دکان پر کافی پھیرے مارے تھے ۔۔۔ لیکن ہر دفعہ آپ کی دکان بند ملتی تھی ۔۔۔ پھر بڑی ہی غم ذدہ سی شکل بنا کر اس سے بولا ۔۔۔ ربا جی آپ کے والد صاحب کو کیا ہوا تھا ۔۔۔ تو وہ اسی تلخی سے بولا تمھارا سر ہوا تھا ۔۔ ناول تم نے جمع کروا دیاہے اور کچھ چیز لینی ہے تو مزید پیسے نکال ورنہ یہاں سے چلتا پھرتا نظر آ ۔۔۔ ۔بڑا آیا میرا ہمدرد ۔۔۔ربے کا روکھا سا جواب سُن کر میں نے دل ہی دل میں اسے دوسو گالیاں دیں ۔۔۔لیکن بظاہر مسکراتے ہوئے کاو ۔۔ربا جی وہ اسی مصنف کی کوئی اور ناول ہے ؟ تو ربا سر ہلاتا ہوا بولا ۔۔۔ بلکل ہے اورپھر وہ دراز سے ایک ناول نکال کر مجھے دیتے ہوئے بولا ۔۔۔ کیا یاد کرو گے یہ لو ۔۔۔ یہ وحی وہانوی صاحب کا سب سے بیسٹ ناول ہے میں نے بڑی بے صبری سے اس کے ہاتھ سے وحی وھانوی ناول پکڑا ۔۔اور اس کا ٹائٹل دیکھا تو وہاں ہیرؤین لکھا تھا چنانچہ میں نے ربے کے ہاتھ سے وہ ناول پکڑا اور سیدھا میڈم کے گھر پہنچ گیا۔۔۔ اور ان کے گھر کی دستک دی تو جواب میں میڈم خود نکلی اور پھر میرے ہاتھ سے ناول لیتے ہوئے بولی ۔۔۔ابھی جاؤ ۔۔۔۔ کل آنا کہ مہمان آ گئے ہیں ۔۔۔ میڈ م کی بات سُن کر میں منہ لٹکائے گھر واپس آگیا ۔۔۔۔ اگلے دن جمعہ تھا اور ہمیں سکول سے چھٹی تھی (اس زمانے میں جمعہ کو چھٹی ہوتی تھی) اس لیئے امی نے صبع صبع ہی وہ آرڈر جاری کردیا جو وہ ہر جمعہ کی صبع کیا کرتی تھیں ۔۔۔اور وہ یہ کہ خبردار تم نے کہیں نہیں جانا ۔اس کی وجہ تھی کہ ۔۔ ہم لوگوں نے جمعہ بازار سے ہفتے بھر کی شاپنگ کرنی ہوتی تھی ۔۔اور میں بطور قلی کے ان کے ساتھ جایا کرتا تھا ۔۔ چنانچہ جمعہ کے بعد ہم لوگ ہاتھ میں تھیلے وغیرہ پکڑے گھر سے نکل کر جمعہ بازار کی طرف چل پڑے ۔ ( جو کہ کمیٹی چوک کے ساتھ اور کہکشاں سینما کے سامنے لگتا تھا ) ابھی ہم جمعہ بازار میں داخل ہی ہوئے تھے کہ وہاں پر ہمیں امی کی ایک گہری سہیلی بختو خالہ نظر آ گئی جسے دیکھ کر میرا تو سارا مُو ڈ ہی خراب ہو گیا ۔۔ وجہ اس کی یہ تھی کہ اس سے پہلے تو مجھے صرف اپنے ہی گھر کی خریداری کے لیئےلیا گیا سامان اُٹھا نا تھا جبکہ اب اس محترمہ کا بھی سامان اُٹھانا پڑنا تھا ۔۔ لیکن مرتا کیا نہ کرتا اس سے بھاگا بھی نہ جاتا تھا ۔اس لیئے خون کے گھونٹ پی کر رہ گیا ۔۔ بختو خالہ نے جیسے ہی امی کو دیکھا تو وہ ان کے ساتھ لپٹ ہی گئی اور پھر کچھ دیر کی گپ شپ کے بعد دونوں نے طے کیا کہ وہ اکھٹے ہی چیزیں خریدیں گی کہ اس طرح دکاندار اشیاء کو مزید سستا کر دے گا ۔۔۔ یہ طے کر کے دونوں خواتین نے خریداری شروع کر دی اور آہستہ آہستہ میرے ہاتھوں میں سامان سے بھرے شاپروں کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔پھر ایک وقت وہ بھی آیا کہ میرے ہاتھوں میں شاپر اور کندھے پر آلو پیاز سے بھرے توڑے رکھے ہوئے تھے اور میں اپنی قسمت کو ستا ۔۔۔۔اور دل ہی دل میں بختو خالہ کو گالیاں دیتا ہوا ان کے پیچھے پیچھے جا رہا ۔۔۔ کہ اچانک میں نے ایک جانی پہچانی سی آواز سُنی جو کہ بختو خالہ کا حال احوال دریافت کر رہی تھی ۔۔۔۔ اور جیسے ہی میرے کانوں میں یہ آواز گونجی ۔۔ میں نے دل میں سوچا کہ یہ آواز تو میری سُنی ہوئی ہے اور میں نے اک زرا سر اُٹھا کر دیکھا تو۔۔۔۔وہ ۔۔وہ ۔۔۔ جوزفین عرف جولی کی آواز تھی جس کے گھر میں نے مرینہ کو چودا تھا ۔۔۔۔ جو اب میری امی کے ساتھ رسمی حال چال پوچھ رہی تھی ۔۔ اسے دیکھتے ہی میں نے جلدی سے اپنا سر مزید نیچے کر لیا اور ان سے تھوڑا ہٹ کر کھڑا ہو کر ان کی گفتگو سننے کی کوشش کرنے لگا ۔۔۔ جولی ۔۔بختو خالہ سے کہہ رہی تھی کہ دیکھ لو خالہ اتنے دن ہو گئے ہیں اور آپ نے ابھی تک میرا سوٹ سی کر نہیں دیا ۔۔۔اس پر بختو خالہ جو کہ گھر میں سلائی کڑھائی کا کام بھی کرتیں تھیں کہنے لو کر لو بات ۔۔۔ بیٹا میں آپ کا سوٹ کیسے سیتی ۔۔۔ جبکہ آپ نے ابھی تک اپنے ناپ کا سوٹ تو مجھے دیا ہی نہیں ہے ۔۔۔ بختو خالہ کی بات سُن کر جولی نے اپنے سر پر ہاتھ مارا ۔۔اور بولی ۔۔۔۔ او۔۔۔سوری خالہ میں تو بھول ہی گئی تھی ۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔ خالہ ابھی میرے ساتھ چلو ۔۔ اور ناپ والا سوٹ لے جاؤ ۔۔۔ تو خالہ اس سے کہنے لگی ۔۔۔۔ ابھی تو بہت مشکل ہے بیٹا ۔۔۔ کہ میں نے جمعہ بازار سے کافی خریداری کرنی ہے ۔۔۔تم ایسا کرو کہ کل چکر لگا لو ۔۔ تو جولی کہنے لگی چکر تو میں لگا لوں لیکن خالہ یہ سوٹ مجھے کل شام تک ہر حال میں چایئے کہ مجھے ایک بچے کی سالگرہ کی پارٹی میں جانا ہے تو بختو خالہ کہنے لگی تو بیٹا جیسا کہ آپ جانتی ہے میری ابھی کافی خریداری باقی ہے تو تم جلدی سے ناپ والا سوٹ لے آؤ ۔۔۔ میں تم کو یہیں ملوں گی ۔۔۔ پھر مزید بولی ۔۔۔ ویسے بھی جمعہ بازار سے مکھا سنگھ اسٹیٹ دور ہی کتنی ہے ۔۔۔۔ خالہ کی بات سُن کر جولی ۔۔۔۔سوچ میں پڑ گئی اور بولی ۔۔۔۔میرے لیئے یہ کام بہت مشکل ہے خالہ۔۔۔ دیکھ نہیں رہی کس غضب کی گرمی پڑ رہی ہے ۔۔۔۔اور میں پہلے ہی میں بڑی مشکل سے یہاں پہنچی ہوں ۔۔۔ جولی کی بات سُن کر بختو خالہ روکھا سا جواب دیتے ہوئے بولیں ۔۔۔ اگر یہ بات ہے تو پھر۔۔بیٹا کچھ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔خالہ کا روکھا سا جواب سُن کر جولی روہانسی ہو گئی اورکہنے لگی ۔۔۔۔ خالہ پلیز میری بات سمجھنے کی کوشش کریں مجھے وہ سوٹ ہر حال میں چاہیئے ۔۔۔۔ ابھی ان کی تکرار جاری تھی کہ میری امی نے ان کے بیچ میں دخل در معقولات کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ بخت بیگم اس بے چاری کی مجبوری کو سمجھو اور بیٹی کے ساتھ جاؤ ۔۔۔ ہم تمھارے آنے تک یہیں انتظار کریں گے تم ۔جاؤ اور ۔۔ جلدی سے بیٹی کے کے ناپ والے کپڑے لے آؤ ۔۔۔ امی کی بات سُن کر بخت بیگم کو اچانک ایک آئیڈیا سوجال اور وہ امی کو مخاطب کر کے کہنے لگیں ۔۔۔ بیٹی کا مسلہ ایک طرح حل ہو سکتا ہے ۔کہ جس میں نہ مجھے ان کے گھر جانا پڑے گا اور نہ ہی بیٹی کو گھر سے ناپ والا سوٹ لانا پڑے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی بات سُن کر امی کے ساتھ ساتھ جولی نے بھی خالہ کی طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ وہ کیسے ؟ تو بخت بیگم نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا وہ ایسے بہن کہ تمھارا بیٹا اگر جولی بیٹی کے ساتھ ان کے گھر چلا ج ائے تو ؟ ان کی بات سُن کر امی نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگیں لیکن پھر ہمارے سامان کا کیا ہو گا ؟ اتنا سامان کون اُٹھائے گا ؟؟ ۔۔۔۔۔بخت بیگم کا یہ آئیڈیا جولی کو اس قدر پسند آیاکہ اس نے جلدی سے کہا کہ خالہ آپ اپنا یہ سامان رکشہ پر لے جائیں اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے پرس کو کھولا اور اس میں سے ۔۔۔کچھ پیسے نکال کر بختو خالہ کو دیئے جو انہوں نے تھوڑی سی ہچکچاہٹ کے بعد قبول کر لیئے ۔۔۔۔ اور مجھ سے کہنے لگیں ۔۔بیٹا سامان رکھ کے باجی کے ساتھ چلا جا ۔۔تو میں ایک نظر امی کی طرف دیکھا تو وہ کہنے لگیں بیٹا بخت بیگم جو کہہ رہیں ہیں وہ کرو ۔۔۔ امی کی بات سُن کر میں نے اپنے کندھے پر لدے آلو بیاز کے توڑے اور شاپر زمین پر رکھے اور اس کے بعد اپنی قمیض کی اُلٹی سائیڈ سے اپنے چہرے پر آئے پسینے کو صاف کیا اور جولی کے ساتھ چل پڑا۔۔۔۔ مجھے حیرت اس بات پر تھی کہ جولی نے ابھی تک میرے ساتھ کسی قسم کی شناسائی کا اظہار نہ کیا تھا ۔۔۔لیکن پھر جلد ہی میری یہ حیرت دور ہو گئی ۔۔ کیونکہ جیسے ہی ہم جمعہ بازار سے واپس ۔۔۔۔ مکھا سنگھ اسٹیٹ کے پاس پہنچے ۔۔۔ جولی نے میری طر ف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ مرینہ کیسی ہے ؟ تو میں نے بھی بنا کسی گھبراہٹ کے ان سے کہہ دیا کہ ۔۔۔وہ تو جی چلی بھی گئیں ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ تھوڑا چونکی ۔۔پھر کہنے لگی ۔۔اوہ ہاں ۔۔۔ اس نے مجھے بتایا تھا ۔۔۔پھر اس کے بعد اس نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی ۔۔۔ اور پھر چلتے چلتے ہم جولی کے گھر پہنچ گئے ۔۔۔۔ دروازے کے پاس پہنچ کر اس نے پرس سے چابی نکالی اور گیٹ کھول کر کہنے لگی ۔۔۔۔ اندر آ جاؤ۔۔۔ اور میں جولی کے پیچھے چلتے ہوئے گھر کے اندر داخل ہو گیا اور اس نے مجھے ڈرائینگ روم میں بیٹھنے کو کہا تو میں نے جواب دیا کہ باجی آپ جلدی سے ناپ والے کپڑے دے دو ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی اتنی گرمی سے آئے ہو ۔۔کچھ ٹھنڈا ونڈا تو پی لو ۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے مجھے صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور یہ کہتے ہوئے باہر نکل گئی کہ میں تمھارے لیئے ٹھنڈے کا بندوبست کرتی ہوں ۔۔۔ اور میں سامنے صوفے پر بیٹھ کر جولی کا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔۔ کافی دیر بعد جب وہ آئی تو اس کے ہاتھ میں صرف ایک گلاس جوس تھا ۔۔۔ جو اس نے میری طرف بڑھایا اوربولی ۔۔یہ پی لو۔۔۔ میں نے تھوڑی سی نا ،،،نا۔۔۔کے بعد جولی کے ہاتھ سے جوس کا گلاس لے لیا ۔۔اور پھر اس کو پینےلگا ۔۔۔ وہ بڑے غور سے مجھے جوس پیتے ہوئے دیکھ رہی تھی جوس پیتے ہوئے مجھے اس کا ذائقہ کچھ عجیب سا فِیل ہوا لیکن ایک تو گرمی اور دوسرا مجھے اس وقت بڑی شدید پیاس لگی ہوئی تھی اس لیئے میں نے وہ سارا جوس ایک ہی سانسں میں چڑھا لیا ۔۔۔ جیسے ہی جوس ختم ہوا تو وہ بولی اور لاؤں ؟ تو میں نے جی چاہتے ہوئے بھی انکار کر دیا اور اس سے کہا ۔۔۔ باجی مجھے کپڑے دے دیں ۔۔ تو جولی نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ کہ ۔۔اوکے ۔۔۔ ابھی دیتی ہوں ۔۔۔ لیکن اس پہلے میں زرا نہا لو ں کہ مجھے بڑے زور کی گرمی لگی ہوئی ہے پھر کہنے لگی تھوڑا انتظار کرو کہ میں نہانے کے بعد ہی تمہیں کپڑے دوں گی جنہیں لیکر تم جدھر مرضی چلے جانا ۔۔۔۔ جولی نے یہ کہا اور پھر میری کوئی بات سُنے بغیر ہی وہ نہانے کے لیئے چلی گئی۔۔۔۔ جوس پینے کے کچھ دیر بعد تو سب ٹھیک رہا ۔۔۔ لیکن ۔۔پھر آہستہ آہستہ مجھے ایسے لگنے لگا کہ جیسے میرے سارے جسم میں چیونٹیاں سی رینگ رہیں ہوں۔اس کے ساتھ ہی میرا سارا جسم پسینے میں بھیگ گیا ۔ اور مجھے خواہ مخواہ ہی انگڑائیاں آنا شروع ہو گئیں ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی پتہ نہیں کیوں ایک دم سے میرا لن بھی کھڑا ہو گیا ۔۔۔ جسے میں نے اپنے طریقے سے بٹھانے کی بڑی کوشش کی لیکن جیسے جیسے میں اس کو بٹھانے کو کوشش کرتا یہ میری ایک نہ سنتا اور بجائے بیٹھنے کے یہ اور بھی تن کر اکڑاتا جاتا ۔۔ اور پھر میری حالت یہ ہو گئ کہ جیسے میرا سارا وجود ہی ہوشیاری سے بھر چکا ہو ۔۔ اور یہ ہوشیاری تھی کہ ختم ہونے کا نام ہی نہ لے رہی تھی ۔۔۔ ۔ اور میں حیران پریشان کہ یہ ماجرا کیا ہے ؟اور خاص کر یہ سوچ کر ہی میری گانڈ پھٹ رہی تھی کہ اگر اس حالت میں مجھے جولی نے دیکھ لیا تو وہ کیا سوچے گی؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔ پھر میرے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا اور یہ سوچ آتے ہی میں جلدی سے باہر گیا اور جولی کے کمرے میں جھانک کر دیکھا ۔ تو ۔اس کے واش روم کا دروازہ بند تھا اور شاور سے پانی کے گرنے کی آواز آ رہی تھی اس طرف سے مطمئن ہو کر میں واپس ڈرائنگ روم میں آیا اور پھر دروازے کے پیچھے کھڑے ہو کر اپنی شلوار کا نالہ کھول کر اسے تھوڑا نیچا کیا اور پھر لن کو باہر نکال لیا ۔۔ اس کے بعد ایک نظر پھر باہر جھانک کر دیکھا تو وہاں کسی کے بھی آثار نہ تھے چنانچہ میں نے جلدی جلدی لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسے دیکھنے لگا ۔۔۔۔ ۔۔۔ میں نے اپنے لن کو بڑی دفعہ ہوشیاری آ تے ہوئے دیکھا تھا ۔۔۔ لیکن یہ ہوشیار کوئی اور ہی طرح کی تھی ۔۔۔۔لن کا ایک ایک ریشہ ۔ایک ایک رگ ۔اکڑاہٹ کے مارے پھڑک رہی تھی ۔۔ میں کچھ دیر تک لن کو دیکھتا رہا پھر میں نے جلدی سے لن پر تھوک لگا کر اسے چکنا کیا اور پھر مُٹھ مارنا شروع ہو کر دی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ایک نظر باہر بھی دیکھتا رہا کہ مبادا ۔جولی نہ آجائے ۔۔۔ مجھےلن پر ہاتھ مارتے ہوئے کافی ہی دیر ہو گئی تھی کہ ۔۔ میرا لن چھوٹنے کا نام ہی نہ لے رہا تھا اور میں حیران ہو رہا تھا کہ آخر چکر کیا ہے کیونکہ اتنا بڑا ماچو مین تو میں ہر گز نہ تھا کہ اتنی دیر تک ہاتھ مارنے کے باوجود بھی نہ چھوٹ ۔۔۔۔ پا تا ۔۔۔ مجھے مُٹھ مارتے ہوئے جب کافی دیر ہو گئی اور میں نہ چھوٹا تو میں نے مُٹھ مارنی بند کر دی اور دیکھا تو میرا لن تیز تیز ہاتھ مارنے سے لال ہو رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے لن کو شلوار کے اندر کیا اور سوچنے لگا کہ اب میں کیا کروں ؟؟؟؟؟؟ کیونکہ مجھے بڑی ہی شدید ہوشیاری آئی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔ ابھی میں نے لن کو شلوار کے اندر کیا ہی تھا کہ مجھے باہر سے جولی کے قدموں کی چاپ سنائی دی اور میں نے جلدی سے اپنے لن کو دونوں ٹانگوں کے بیچ کیا اور پھر ٹانگ پر ٹانگ چڑھا کر بیٹھ گیا اور مجھے اتنا ٹائم نہ مل سکا کہ میں لن کو اوپر کر کے اپنی شلوار کے نیفے میں اڑس لیتا ۔۔۔ جیسے ہی میں سیٹ فائن ہو کر بیٹھا اگلے ہی لمحے جولی ۔۔۔ ڈرائینگ روم میں داخل ہو گئی ۔۔۔ اور اسے دیکھ کر میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا ۔۔۔ اس وقت جولی نے بڑا ہی باریک سا لباس پہنا ہوا تھا ۔۔ اور اس کے ایک ہاتھ میں بالوں پر پھیرنے والا بُرش تھا ۔۔۔ اور اس باریک لباس میں اس کا سانولا اورنمکین سا بدن اچھا خاصہ جھانک رہا تھا ۔۔۔ میں جو پہلے ہی ہوشیاری کے ہاتھوں خوار تھا جولی کو نیم عریاں دیکھ کر اور بھی خوار ہو گیا ۔۔۔ اتنے میں وہ میرے پاس آ کر ساتھ والے صوفے پر بیٹھ گئی اور پھر بڑے غور سے میری طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ نہا کے کنگھی کرنے لگی تھی کہ سوچا تم یہاں بیٹھے بور ہو رہے ہو گئے اس لیئے میں تمھارے پاس آ گئی کہ چلو اس دوران برش بھی کر لوں گی اور تمھارے ساتھ گپ شپ بھی ہو جائے گی ۔جولی کا نیم عریاں بدن دیکھ میری جنسی ہوس میں اور بھی اضافہ ہو رہا تھا ۔۔ اور میں نہ چاہتے ہوئے بھی جولی کے جسم کے ابھاروں کو گھورے جا رہا تھا ۔۔۔ لیکن حیرت کی بات ہے وہ میری بھوکی نظروں سے بے نیاز بالوں کو برش کر رہی تھی ۔۔۔اور ادھر میرا لن شہوت کے مارے پھٹنے والا ہو رہا تھا پھر جولی نے ایک عجیب حرکت کی وہ یہ کہ برش کرتے کرتے اچانک اس کے ہاتھ سے برش نیچے گر گیا اور وہ میری طرف دیکھتے ہوئے جھک کر برش اُٹھانے لگی ۔۔۔ جس کی وجہ سے اس کے مخروطی ابھاروں کے موٹے موٹے نپل مجھے بہت صاف نظر آئے اور ان کو دیکھ کر میرے ہونٹ خشک ہو گئے اور رانوں میں دبا میرا لن باہر آنے کو بے تاب ہونے لگا۔۔۔ میرا خیال ہے کہ وہ میری اس بے تابی کو خوب سمجھ رہی تھی بس کسی وجہ سے ایسے بی ہیو کر رہی تھی کہ جیسے کچھ بھی نہ ہوا ہو کیونکہ جیسے ہی میں نے اس کے ابھروں کی طرف نگاہ ڈال کر اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیری تو پہلی دفعہ وہ تھوڑا مسکرائی اور بولی کیا بات ہے ۔۔ بڑی پیاس لگ رہی ہے ۔۔ تو میں نے کہا ۔۔ نہ نہ نہیں ۔۔۔ بس ۔۔۔۔۔۔ تو وہ ہنس پڑی اور بولی پانی لاؤں ؟ اور پھر وہ خود ہی اُٹھ کر باہر چلی گئی اور واپسی پر پانی والی بوتل تھی جو وہ فریج سے نکال کر لائی تھی اس نے میرے سامنے کھڑے کھڑے بوتل سے پانی انڈیلا اور مجھے گلاس پکڑاتے ہوئے بڑی گہری نظروں سے دیکھنے لگی ۔۔میں نے اس کے ہاتھ سے پانی کا گلاس پکڑا اور پانی پیتے ہوئے نا چاہتے ہوئے بھی اس کے مموں کو بھوکی نظروں سے دیکھنے لگا ۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ سامنے صوفے پر بیٹھتے ہوئے بولی ۔۔۔ میں نوٹ کر رہی ہوں کہ جب سے میں آئی ہوں تمھاری نظریں مسلسل میرے جسم پر گڑھی ہوئی ہیں ۔۔۔۔ کیا بات ہے کبھی عورت نہیں دیکھی ؟ تو میں نے شرمندہ ہوتے ہوئے اس سے کہا۔۔ نہ۔۔۔نہ ۔نہیں جی ایسی کوئی بات نہیں ۔۔۔میں تو بس ۔۔۔ وہ ۔۔تو وہ بولی ۔۔۔ اگر تم کو میرا جسم اتنا پسند آیا ہے تو۔۔۔ ادھر آ کر نزدیک سے دیکھ لو ۔دور کیوں بیٹھے ہوں ۔۔۔ میں نزدیک کیا خاک آتا ۔۔۔میں تو پہلے ہی اس کے پاس بیٹھا تھا ۔۔۔اس لیئے چپکے سے بیٹھا رہا ۔۔۔۔ جب تھوڑی دیر بعد میں ا س کے پاس نہ گیا تو وہ تھوڑی دور پڑے سٹول کی طرف اشار ہ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔وہ سٹول اُٹھا کر میرے پاس آ جاؤ۔۔ لیکن میں اپنے لن کی وجہ سے اُٹھ نہ سکتا تھا اس لیئے چُپ کر کے بیٹھا رہا ۔۔اس نے کچھ دیر انتظار کیا پھر وہ خود ہی اُٹھی اور سٹول اُٹھا کر میرے بلکل پاس بیٹھ گئی ۔۔۔اس کے جسم سے ایک عجیب سی مہک آ رہی تھی ۔۔۔۔ جو مجھے اندر ہی اندر کافی پریشان کر رہی تھی ۔۔۔۔لیکن میں سر جھکائے بیٹھا رہا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ کہنے لگی کمال ہے جب میں دور بیٹھی تھی تو تم اتنی نظریں پھاڑ پھاڑ کے مجھے دیکھ رہے تھے اب پاس آئی ہوں تو شرما رہے ہو ۔۔۔ پھر کہنے لگی اس دن مرینہ کے ساتھ بھی ایسے ہی شرمائے تھے۔کیا ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جولی کی مرینہ والی بات سُن کر میرے دماغ میں گھنٹیاں سی بجنے لگیں اور میں معاملہ کو کچھ کچھ سمجھنے لگا۔۔۔۔ چنانچہ میں نے اپنا جھکا ہوا سر اُٹھایا اور جولی کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔اور دیکھا کہ اس ظالم نے اپنے سنےس کے ابھار میری آنکھوں کے عین سامنے کیئے ہوئے تھے اور میں نہ چاہتے ہوئے بھی اس کی سینے کے بھاری ابھاروں کو دیکھے جا رہا تھا ۔۔۔۔ پھر مجھے جولی کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔ اور بات کرتے ہوئے واضع طور پر اس کی آواز میں کپکپاہٹ سی تھی وہ کہہ رہی تھی ۔۔۔۔ تم کو یہ بڑے اچھے لگتے ہیں ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے اس کی آواز کی لرزش کو صاف محسوس کر لیا اور پھر سمجھ گیا کہ میری طرح جولی بھی خوار ہے ۔۔۔۔۔اس لیئے میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ وہ جی اچھی چیز اچھی ہی لگے گی نا۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔ کتنی اچھی لگتی ہے تو میں نے تھوڑی ہمت کرتے ہوئے اس کے مموں کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا ۔۔۔بہت ۔۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ میرا ہاتھ اس کے موٹے ممے سے ٹچ ہوتا۔۔ اس نے راستے ہی میں میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور بولی ۔۔۔ نو نو ۔۔۔یہ نہیں کرنا ۔۔۔تو میں نے کہا پلیززززز جولی جی ۔۔۔ دل تو اس کا بھی کر رہا تھا ۔۔۔ بس اوپر اوپر سے نخرے جھاڑ رہی تھی اس لیئے میری درخواست پر بولی ۔۔۔۔ اوکے ۔۔ میں تم کو ہاتھ لگانے دیتی ہوں ۔۔۔ لیکن ایک شرط ہے اور وہ یہ کہ تم ان پر جسٹ ہاتھ لگاؤ گئے ۔۔۔۔اس سے آگے کچھ نہیں کرو گے ۔۔۔ وہ اپنے مموں پر ہاتھ تو لگانے دے رہی تھی نا ۔۔۔میرے لیئے اتنا ہی کافی تھا ۔۔۔ ۔۔۔سو میں نے جھٹ سے کہہ دیا ٹھیک ہے جولی جی میں صرف ٹچ ہی کروں گا اور اپنا ایک ہاتھ اس کے رائٹ ممے پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور خاص کر اس کے اکڑے ہوئے نپل کو مسلنے لگا ۔۔۔۔ میرے نپل مسلنے سے اس کے منہ سے ایک دلکش سی سسکی نکلی ۔۔۔سسس۔۔۔سی ۔پھر بولی ۔۔۔یہ کیا کر رہے ہو ؟؟؟؟؟؟ ۔۔ میں نے تو جسٹ ہاتھ رکھنے کو کہا تھا تو میں نے اس سے کہا جولی جی۔۔۔۔ میں تو بس ہاتھ ہی تو رکھا ہوا ہے تو وہ ۔۔۔میری انگلیوں کا اپنے نپل پر مزہ لیتے ہوئے بولی ۔۔۔ لیکن تم ۔۔۔آہ ہ ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ میرے ۔۔۔۔کیوں مسل رہے ہو ۔۔۔ تو میں نے اس کہا ۔۔۔ میں کہاں مسل رہا ہوں جولی جی ؟ اور اس کے ساتھ ہی اس کے نپل کے موٹے سرے کو اور بھی تیزی کے ساتھ مسل دیا ۔۔۔۔اب اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور وہاں سے ہٹا دیا ۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا یہ کیوں جولی جی ۔۔؟ تو وہ کہنے لگی یہ اس لیئے کہ تم نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے تو میں نے کہا ۔۔کہ میں نے تو آپ کے کہنے پر جسٹ ہاتھ ہی رکھا تھا ۔۔۔تو وہ بولی ،،،وہ جو۔۔۔ وہ جو ۔۔۔تم نے میرے ۔۔تو میں نے کہا آپ کا مطلب ہے نپل تو وہ ایک دم سرخ ہو گئی ۔۔۔۔۔اور بولی ہاں ۔۔وہی ۔۔وہی ۔۔۔ تب میں نے کہا اوکے اب ایسا نہیں کروں گا ۔۔پلیززز ایک دفعہ اور چانس دیں۔۔۔۔ اور پھر اس کی بات سُنے بغیر ہی اس کے ایک ممے پر ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور جولی کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔اور میں نے دیکھا کہ جولی کی آنکھوں میں بھی ہوس کے لال ڈورے تیر رہے تھے ۔۔۔۔۔اور میری طرح سے اس کے ہونٹ بھی خشک ہو رہے تھے اور وہ بار بار اپنی زبان سے ان کو تر کر رہی تھی۔۔۔ اور میں سمجھ گیا کہ لوہا پوری طرح گرم ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔ ظاہر ہے وہ عورت تھی اور پہل نہ کر سکتی تھی ۔۔۔اس لیئے میں نے اس کے دوسرے ممے پر اپنا منہ رکھ دیا اور اس کی قمیض کے اوپر سے ہی ان پر زبان پھیرنے لگا ۔۔۔۔۔۔ میری یہ حرکت دیکھ کر جولی ۔۔۔ ایک دم پریشان ہو گئی اور بولی ۔۔۔۔یہ ۔۔یہ کیا کر رہے ہو تم۔۔۔۔تو میں نے کہا جولی جی میں ان کو دبا تھوڑی رہا ہوں میں تو ان کو بس چوم رہا ہوں ۔۔۔اور اس کی پتلی سی قمیض کے اوپر سے ہی اس کے تنے ہوئے نپل کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔ برا تو اس نے پہلے ہی سے نہیں پہنا ہوا تھا ۔۔۔اس لیئے میرے ہونٹوں میں اس کے نپل آتے ہی وہ تڑپ اُٹھی ۔۔۔۔ اور آہیں بھرنے لگی۔۔۔۔ اور بولی دیکھو ۔۔۔یہ تم غلط کر رہے ہو ۔۔۔ حالانکہ اگراس کے نزدیک اگر میں غلط کر رہا تھا تو وہ مجھے تھپڑ مار کر خود سے الگ کر سکتی تھی لیکن اس نے ایسا کچھ نہیں کیا اور بس یہی کہتی رہی نہ کرو نہ ۔۔۔۔۔مت کرو پلیزززززززززززز۔۔۔ لیکن میں نے اس کا نپل نہیں چھوڑا اور اس کو چوستا رہا ۔۔۔ پھر میں نے دھیرے سے اس کی قمیض کو تھوڑا اوپر کیا اور اس کے ننگے ممے پر ہونٹ رکھ دیئے تو وہ بولی ۔۔۔ کیا کر رہے ہو بدتمیز ۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔ دودھ پینے کی کوشش کر رہا ہوں ۔۔۔اور پھر اس کی بات سنےبغیر اس کے مموں پر پل پڑا ۔۔۔۔۔۔ اب کی بار اس نے کوئی احتجاج نہین کیا اور مجھے اپنے مموں کا دودھ پینے دیا ۔۔۔ ممے چوستے چوستے مجھے جوش آ گیا اور میں اپنی سیٹ سے اُٹھ کھڑا ہوا۔۔۔۔ اور میرے اُٹھنے سے میری ٹانگوں کے بیچ پھنسا ہوا میرا لن بھی آذاد ہو گیا اور جیسے ہی میں کھڑا ہوا ۔۔۔ میرا موٹا ۔۔۔لمبا ڈنڈا ۔۔۔۔ جولی کے چہرے سے جا ٹکرایا ۔اور اس کے ہونٹوں پر رگڑ لگاتا ہوا ۔۔۔پرے ہو گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں ایک دم پیچھے ہو گیا اور اپنے لن کے آگے ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔اور تھوڑا شرمندہ بھی ہو ا کہ میرا لن بڑی زور سے اس کے چہرے سے ٹکرایا تھا ۔۔۔ چنانچہ میں نے جولی سے کہا ۔۔ سوری جولی جی ۔۔۔ تو وہ حیران ہو کر بولی سوری کس بات کا مسٹر؟ اور مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔ آگے سے اپنا ہاتھ تو ہٹاؤ ۔۔ اور اس کے کہنے پر میں نے اپنا ہاتھ لن سے ہٹا دیا ۔۔۔۔۔جیسے ہی میرا ہاتھ لن سے ہٹا ۔۔۔۔۔۔ تو وہ پھنکارتا ہوا ۔۔جولی کے سامنے آ گیا ۔۔۔۔ اور جس سے میری قیمض میں ایک تنبو سا بن گیا تھا ۔۔۔۔۔۔اور وہ بڑی دلچسپ نظروں سے میرے لن کو گھورے جا رہی تھی ۔۔۔ تب میں آگے بڑھا اور اس کا ہاتھ پکڑ کے اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں ایسے پکڑ لیا کہ جیسے وہ نیند میں ہو ۔۔۔ اور پھر بولی ۔۔۔تمہارے اس کے بارے میں مرینہ نے مجھ سے بات کی تھی ۔۔۔لیکن یہ اتنا ہو گا ۔۔۔ ۔۔۔اُف ف ف ف۔۔۔ اتنے بڑے کا تو میں نے سوچا بھی نہ تھا ۔۔۔۔ ادھر مجھے چونکہ ہوشیاری چڑھی ہوئی تھی اس لیئے ۔۔۔میں نے اس کے سر کو پکڑا اور اپنے لن کی طرف لے گیا۔۔۔۔۔ اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اور پھر اپنا منہ بند کر لیا تب میں نے اپنے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور قمیض کو اوپر کر کے اپنی شلوار سمیت ہی لن اس کے نازک ہونٹوں پر پھیرنے لگا ۔۔۔۔حیرت انگیز طور پر اس نے کوئی احتجاج نہ کیا اور نہ ہی کوئی ناز نخرہ کیا ۔۔۔۔۔ بلکہ پہلے جو اس کے ہونٹ سختی سے بند تھے اب اس نے ڈھیلے کر دیئے اور میں ایسے ہی اس کے ہونٹوں پر لن پھیرتا رہا ۔۔۔ کچھ دیر تک ایسے ہی لن پھیرنے کے بعد میں نے جولی کو اوپر اُٹھانے کی کوشش کی تو اس نے اپنی آنکھیں کھولیں اور بولی ۔۔۔کیا کروں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو میں نے اس کو اوپر اُٹھنے کا اشارہ کیا اور وہ بلا چوں و چرا کئے اوپر اُٹھ گئی ۔۔۔اور میں نے جولی کو اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔۔۔۔۔پھر میں نے اپنے ہونٹ جولی کے ہونٹوں پر رکھ دیئے تو وہ منہ ہٹا بولی۔۔تم بہت ہاٹ ہو ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔آپ کو کیسے پتہ ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مرینہ نے بتایا تھا ۔۔۔اور پھر اس نے خود ہی میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور ان کو چوسنے لگی ۔۔اس کے بدن اور منہ سے ایک عجیب سی مست مہک آ رہی تھی ۔۔۔۔جو مجھے بے خود بنا رہی تھی ۔۔۔ اور میرا جی چاہ رہا تھا کہ میں ابھی اس کے اندر کر دوں پر ۔۔۔اس کی کسنگ بھی اتنی مست اور زبردست تھی کہ میں اس کا بھی ذائقہ چکھنا چاہتا تھا ۔۔۔چنانچہ میں نے اس کے منہ میں اپنی زبان ڈالی اور خوب گھما گھما کر اس کی زبان سے ٹکرانے لگا ۔۔۔۔۔۔ دورانِ کسنگ میں نے اس کو اپنا لن بھی پکڑا دیا جسے اس نے بڑے شوق سے پکڑا اور مسلنے لگی ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ میری ہاٹ کسنگ کا بھی اسی طرح جواب دینے لگی ۔۔ ہم کافی دیر تک کسنگ کرتے رہے پھر بات اس کی بھی برداشت سے باہر ہو گئی جبکہ میں تو پہلے ہی کافی تیار تھا سو ۔۔۔ وہ مجھ سے الگ ہوئی اور ۔۔۔۔ صوفے پر بیٹھ گئی اور مجھے اپنے کپڑے اتارنے کو کہا ۔۔۔اس کی بات سن کر میں نے جلدی سے اپنے سارے کپڑے اتار دیئے اور ایک دفعہ پھر ننگا ہو کر اس کے سامنے آگیا ۔۔۔جیسے ہی میں جولی کے قریب پہنچا ۔۔۔ اس نے ہاتھ بڑھا کر خود ہی میرا لن پکڑ لیا اور بڑے غور سے میرے ٹوپے دیکھنے لگی ۔۔۔تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا دیکھ رہی ہو میڈم۔۔؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ میں تمھارے لن کا کٹ دیکھ رہی ہوں ۔بڑا شاندار ہے ۔۔ میں اس کی بات کو نہ سمجھا اور اس سے پوچھنے لگا ۔۔۔ میں سمجھا نہیں تو وہ بولی ۔۔۔ میں بتاتی ہوں ۔۔۔اور کہنے لگی تم جانتے ہو کہ میں ایک کرسچئن لڑکی ہوں اور میرا خاوند بھی کرسچئن ہے اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ ہم لوگ ختنہ نہیں کرواتے ۔۔۔ تو میں اس کی بات سمجھ کر بولا ۔۔۔اچھا اچھا یہ بات ہے تو وہ بولی ہاں ۔۔۔۔ یہی بات ہے پھر اس نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔ فلموں کی بات اور ہے لیکن تم یقین کرو کہ میں نے کٹ لن پہلی دفعہ دیکھا ہے تو میں نے اس سے کہا کیسا لگا ؟ تو وہ کہنے لگی تمھارے اس (لن ) کا گول کٹ بڑا شاندار ہے تو میں نے ویسے ہی اس سے پوچھ لیا کہ وہ آپ کے خاوند کا ۔۔۔تو وہ بولی اس کے اس حصے پر سکن ہے جبکہ تم نے یہ سکن کٹوائی ہوئی ہے اور پھر وہ میرے لن پر جھکی اور ٹوپے کے بارڈر کے ارد گرد اپنی زبان پھیرنے لگی ۔۔اور پھر منہ ہٹا کر بولی ۔۔ شاندار ۔۔۔۔ شاندار ۔۔بہت شاندار ہے یہ ۔اور پھر سے اسی طرح ٹوپے کے ارد گرد اپنی زبان پھیرتی رہی ۔۔۔ وہ کافی دیر تک میرے ٹوپے کےبارڈر کے ارد گرد اپنی زبان پھیرتی رہی پھر اس نے میرا لن اپنے منہ میں ڈال لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس کے بعد اس نے میرے لن کی جڑ تک اپنی زبان کو پھیرا اور ۔۔۔۔ خاص طور پر ٹوپا اس کا نشانہ تھا ۔۔۔۔ جسے وہ بار بارچوم رہی تھی کرتی اور اسکے ساتھ ساتھ اس پر زبان بھی پھیرتی جا رہی تھی ۔۔۔ اچھی طرح لن چوسنے کے بعد وہ اُٹھی اور اپنے برائے نام کپڑے اتارنے لگی ۔۔۔۔ میں تو پہلے ہی ننگا تھا اس لیئے میں بڑی دل چسپی سے اس سیکسی لیڈی کو کڑسے اتارتے ہوئے دیکھنے لگا جب وہ سارے کپڑے اتار چکی تو اس نے ایک خاص ادا سے میری طرف دیکھا اور صوفے پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔ میں اس کا اشارہ سمجھ گیا اور میں نیچے قالین پر بیٹھ گیا اور اس کی ٹانگیں کھول کر اس کی رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگا ۔۔۔ پھر میں بلکل اس کی چوت کے پاس چلا گیا اور میں نے دیکھا کہ اس کی چوت پر ۔۔ہلکے کالے رنگ کے چھوٹے چھوٹے بال تھےان کو دیکھ کر اندازہ ہو رہا تھا کہ اس نے ایک ہفتے سے اس نے اپنی چوت کے بال صاف نہیں کیئے تھے ۔۔۔ پھر میں نے اس کی بالوں والی چوت پر انگلیاں پھیرنا شروع کر دیں اور ساتھ ساتھ اس کی چوت بھی چیک کرتا رہا ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ میڈم کی چوت کے دونوں لبوں میں کافی فاصلہ تھا اور درمیان کی گہری لررت بتا رہی تھی کہ میڈم نے کافی چوت مروائی ہے ۔۔۔ اس کے بالوں پر انگلی پھیرتے پھیرے پھر میں اپنی درمیاں والی انگلی کو اس کی چوت کی پھانکوں کے درمیان پھیرنے لگا ۔۔۔ وہ تھوڑا سا کسمسائی اور اپنی دونوں رانوں کو تھوڑا اور کھول دیا اور۔۔۔۔ خود اس نے صوفے پر ٹیک لگا لی اور اپنے جسم کے نیچے والا حصہ میرے حوالے کر دیا۔۔۔۔ سب سے پہلے میں نے اپنی زبان اس کی چوت پر رکھی ۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔ہ ہ ہ ۔۔۔۔ اس کی چوت سے ایسی سیکسی مہک آ رہی تھی کہ میں نے اس کی چوت چاٹنے کا ارادہ ترک کر دیا ۔۔۔ اور عین اس کی چوت پر ناک رکھ کر اس کے آس پاس اور اندر سے آنے والی مہک کو اپنی ناک کے زریعے اپنے سارے جسم میں اتارنے لگا اس کے ساتھ ساتھ میں نے اپنی دو انگلیاں جولی کی چوت میں بھی ڈال دیں اور بڑے ہی آرام سے اِن آؤٹ کرنے لگا ۔۔۔۔۔ اس کے جسم خاص کر چوت سے ایسی مست مہک آ رہی تھی کہ جس سے میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا تھا ۔۔۔ اور میں مست سے مست تر ہوتا جا رہا تھا۔۔۔پھر میں نے اپنی ناک کو اس کی چوت سے ہٹا کر اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور اس کی چوت کے بالوں پر ہلکے انداز میں مساج کرنے لگا۔۔۔ میری اس حرکت سے جولی کا جسم تھوڑا سا تڑپا ۔۔۔۔ اور وہ مست سسکیاں لینے لگی ۔۔۔ہو ں ں ۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔ سس۔۔۔اس کے بالوں پر زبان پھیرتے پھیرتے ۔۔۔ پھر میں نے اپنی زبان اس کی چوت کے پھانکوں کے درمیاں رکھ دی اور جو دو انگلیاں اس کی چوت میں دیں ہوئی تھیں وہ وہاں سے ہٹا لیں اور اس کی چوت کے دونوں لبوں کو ادھر ادھر کرکے اپنی زبان اس کی گرم ۔۔۔ اور گیلی چوت میں ڈال دی ۔۔اور نیچے سے اوپر تک اس کی چوت کو چاٹنے لگا۔۔۔اور وہ مست سی ہو گئی اور ۔۔سو۔۔س۔سس۔۔۔سس۔۔ کرتے ہوئے صوفے سے اُٹھ گئی اور مجھے اپنی چوت پر جھکا دیکھ کر بڑے پیار سے میرے بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگی ۔۔۔۔اور ساتھ ساتھ گرم گرم سسکیاں بھی لیتی جاتی ۔۔ اس کی چوت کی خوشبو اس کی مست مہک اور گرم پانی کی وجہ سے میرا دل ہی نہ کر رہا تھا کہ میں اس کی چوت سے اپنی زبان کو ہٹاؤں ۔۔لیکن نیچے سے میرا لن مجھے بہت تنگ کر رہا تھا اس لیئے میں نے اس کی چوت سے منہ ہٹایا اور کھڑا ہو گیا ۔۔۔ اس دوران جولی کم از کم دو دفعہ تو ضرور چھوٹی ہو گی ۔۔ جیسے ہی میں کھڑا ہوا جولی نے ایک دفعہ پھر سے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اور مُٹھ مارنے لگی پھر اس نے مجھے اپنے تھوڑا قریب کیا اور ایک بار پھر میرے ٹوپے کے بارڈر پر اپنی زبان پھیرنے لگی ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اس نےاپنا منہ میرے لن سے ہٹایا اور گھوم کر اپنی پشت میری طرف کر تے ہوئے وہ صوفے سے نیچے اُتری اور گھوڑی بن گئی۔۔۔۔ اب میرے سامنے اس کی شاندار گانڈ تھی ۔۔۔جس کے نیچے کی طرف ایک بڑی سی لکیر اس کی پھدی کا راستہ بتا رہی تھی اور گانڈ کے عین اوپر ایک بڑی ہی دل کش اور براؤ ن رنگ کی گول سی موری تھی ۔۔ اور اس موری کو دیکھ کر میری تو طبعیت مچل اُٹھی اور میں نے جولی سے کہا ۔۔۔ جولی جی اگر اجازت ہو تو میں آپ کی گانڈ بھی مار لوں ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولی۔۔۔۔ لیکن پہلے اس سے زرا نیچے جاؤ ۔۔۔ اور میں اس کی بات سمجھ کر لن کو اس کی چوت پر رکھا اور ایک ہلکا سا دھکا لگایا ۔۔۔جولی میم کی چوت جیسا کہ میں نے پہلے بتایا تھا کہ کافی کھلی تھی اس لیئے دھکا مارتے ہی میرا لن بڑے آرام سے پھسلتا ہوا اس کی گیلی پھدی میں اتر گیا ۔۔۔ اور جا کر جولی میم کی بچہ دانی سے ٹکرایا ۔۔۔۔۔جیسے ہی میرا لن کی نوک نے جولی میم کی بچہ دانی کو ٹھوکر ماری ۔۔۔ جولی کے منہ سے بے اختیار ایک دل کش سی سسکی نکلی ۔۔آؤچ چ چ چ چ چ ۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد میں نے پہلے آرام آرام سے پھر تیز تیز گھسے مارنے شروع کر دیئے ۔۔اور پھر میرا لن جولی میم کی گیلی چوت میں تیزی کے ساتھ ان آؤٹ ہونا شروع ہو گیا ۔۔اس کے ساتھ ہی جولی میم کی سسکیوں نے مجھے اور گرم کر دیا خاص کر میرے لن کی جب بھی جولی میم کی اووری پر بھی ٹھوکر لگتی اس کے منہ سے بے اختیار ۔۔۔۔ ایک دلکش سی آواز نکلتی ۔۔۔۔۔۔۔آؤؤؤؤچ چ چ چ چ ۔۔۔۔یہ آواز اتنی سیکسی اتنی دلکش اور ۔۔۔۔۔ مست تھی کہ اسے سننے کے لیئے اگلی باری میں پہلے سے زیادہ زور سے گھسہ مارتا اور ۔۔۔ وہ بھی ظالم پہلے سے زیادہ دلکش اور مست سیکسی آواز میں ۔۔آؤؤؤؤچ چ چ چ ۔۔۔ کرتی ۔۔۔ میں کافی دیر تک جولی میم کو پھدی میں اپنالن ان آؤٹ کرتا رہا ۔۔۔ پھر میرے ایک زور دار گھسے سے ایک دم جولی میم کا سار ا بدن تھر تھرایا ۔۔۔اور پھر اس کی چوت کی دیواروں سے پانی نکل نکل کر میرے لن سے ہوتا ہوا ۔۔۔ باہر نکلنے لگا۔۔۔ کچھ دیر تک تو جولی میم ساکت رہی اور اس کی پھدی مسلسل بند ہو ہو کر میرے لن سے چمٹتی رہی۔۔ پھر جولی میم کے ساتھ ساتھ اور اس کی چوت بھی شانت ہو گئی ۔۔ اور اس نے اپنی پھدی سے میرا لن نکالا اور میرے سامنے قالین پر ڈھیر ہو گئی اور گہرے گہرے سانس لینے لگی ۔۔۔۔۔۔ جولی اور اس کی چوت تو شانت ہو گئی لیکن میرا لن ابھی تک ویسے کا ویسا اکڑا کھڑا تھا ۔۔۔۔ اس لیئے میں کھڑے لن کےساتھ سامنے صوفے پر بیٹھ گیا اور لن کو ہاتھ میں پکڑ کر ہلکی ہلکی مُٹھ مارنے لگا ۔۔۔۔۔ ادھر جب جولی میم کے سانس کچھ بحال ہوئے تو وہ قالین سے اُٹھی اور سامنے بیٹھ کر میرا نظارہ دیکھنے لگی تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ میم آپ تو فارغ ہو گئی ہو ۔۔۔میں اس کا کیا کروں ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔فکر نہ کرو میں ابھی اس کا کچھ کرتی ہو ں۔۔بس زرا پانی پی آؤں پھر بولی تم بھی پیو گے؟ اور پھر ننگی ہی باہر نکل گئی اور فریج سے پانی کی بوتل نکال لائی اور مجھے پانی دیتے ہوئے بولی ۔۔۔ڈونٹ وری میں ابھی تمھارے اس کھمبے کو نیچے بٹھاتی ہوں ۔۔۔۔ جب میں نے پانی کا گلاس پی لیا تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔ اب تم قالین پر لیٹ جاؤ۔۔۔ تو میں اس کی بات سمجھ کر بولا ۔۔۔ جولی جی کیوں نہ آپ کی چوت کی طرح گانڈ کو بھی میں ہی چودوں تو وہ کہنے لگی۔۔۔ نہ بابا۔۔۔ یہ کام میں خود کروں گی ۔۔ تم تو بڑے ظالم ہو اتنی زور سے گھسے مارتے ہو کہ اگلے کی جان ہی نکل جاتی ہے ۔۔۔ پھراس نے مجھے اشارہ کیا اور میں قالین پر لیٹ گیا ۔۔۔۔ جولی میم نے پانی کی بوتل ایک طرف رکھی اور میرے اوپر آ کر کھڑی ہو گئی پھر وہ تھوڑا نیچے جھکی اور میرے لن کو چیک کیا تو وہ پہلے ہی اس کی چوت کے پانی سے کافی چکنا تھا ۔۔۔ چاہنچہ اس نے کافی سار ا تھوک لگا کر اپنی گانڈ کی موری کو چکنا کیا اور ۔۔۔ پھر وہ آہستہ آہستہ نیچے ہونے لگی۔۔۔۔۔۔پھر اس کی موٹی گانڈ میرے لن کے عین اوپر آ گئی۔۔۔۔ اب اس نے اپنی ٹانگیں تھوڑی اور کھلی کیں اور ٹوپے کو اپنی موری پر رکھا اور پھر آہستہ آہستہ ۔۔۔۔۔ ٹوپے کو اپنی موری کے اندر کرنے لگی ۔۔۔جیسے ہی میرے ٹوپے کی نوک نے جولی میم کی رِنگ کو چھوا۔۔۔۔ اس کے منہ سے وہی ۔۔۔دلکش سی آواز برآمد ہوئی۔۔۔۔آ۔۔آ۔۔آ۔ؤؤؤؤ۔۔۔چ چ چ چ چ چ چ۔ اور پھر اس نے آؤچ کا چ کہتے میری ٹوپے کو اپنی گانڈ میں لے لیا اور دھیرے دھیرے لن پر بیٹھنے لگی ۔۔۔اُف۔۔۔ اس کی موری اندر سے بڑی ہی گرم اور کافی چکنی تھی جس کی وجہ سے لن بڑے آرام سے اس کے اندر چلا گیا تھا ۔۔اور میں مزے سے بے حال ہو گیا اور جولی میم ۔۔۔ پھر انہی دلکش آوازوں کے ساتھ ہی وہ میرے لن پر بیٹھتی اُٹھتی گئی۔۔۔۔ اس نے کافی دیر تک میرے لن پر سواری کی ۔۔۔۔ پھر اچانک مجھے ایسا لگا کہ جیسے میرے بدن کا سارا خون میرے لن کی طرف آ گیا ہے ۔۔۔ اور پھر میں نے بھی ۔۔تیز سسکیاں اور آہیں بھرنا شروع کر دیں ۔یہ دیکھ کر جولی میم نے بڑی مہارت سے اپنی گانڈ کے سوراخ کو میرے لن کے ارد گر تنگ کرنا شروع کر دیا اور اس کی اس سیکسی حرکت سے میرا سارا وجود کانپنے لگا ۔۔ اور میرے سانس لینے کی رفتار میں اضافہ ہو گیا ۔۔۔۔ اور ۔۔اور ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میرے لن سے گرم گرم منی کا فوارا سا نکلا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جولی میم کی گانڈ میں اتر گیا ۔۔۔۔۔ اپنی گانڈ میں میرے لن کا پانی محسوس کرتے ہی جولی میم مست ہو گئی اور مجھ پر جھک گئی اور میرا منہ چومنے لگی۔۔۔ کچھ دیر بعد جب ہم دونوں شانت ہو گئے تو وہ اٹھی اور واش روم میں چلی گئی اسی دوران میں نے بھی کپڑے وغیرہ پہن لیئے تھے اور سیٹ فائن ہو کر صوفے پر بیٹھ گیا تھا کچھ دیر کے انتظار کے بعد جب جولی میم واپس آئی تو اس نے ڈھنگ کا لباس پہنا تھا اور اس کے ہاتھ میں ایک شاپر تھا جس میں یقیناً اس کے ناپ والے کپڑے ہوں گے اور وہ میرے ساتھ باہر تک آئی ۔۔۔ دروازے پر پہنچ کر جب وہ مجھے الوداع کرنے لگی تو اچانک میرے زہن میں ایک خیال آیا او ر میں نے اس پوچھا ۔۔۔ جولی جی وہ اس جوس میں کیا تھا۔۔ تو وہ مسکرا کر بولی ۔۔۔ اس جوس میں مردانہ قوت کی گولی تھی جو میرے خاوند صاحب کھا کر مجھ پرچڑھتے ہیں ۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے وہ گولی مجھے کیوں دی ۔؟؟۔ تو وہ بڑے معنی خیز لہجے میں بولی ۔۔۔ تا کہ تم گرم ہو کر مجھ پر چڑھ دوڑو۔۔۔۔ ماسی کو جولی میم کے ناپ والے کپڑے دے کر میں سیدھا گھر گیا اور نہا دھو کر سو گیا ۔۔ شام کو اُٹھ کر میں حسبِ معمول ۔۔۔۔ چھت پر چلا گیا ۔۔۔۔اور جیسے ہی میں چھت پر گیا میری نگاہ ارمینہ کی چھت پر پڑ گئی اور میں چونک گیا کیونکہ ۔۔۔۔ کوڈ کے مطابق اس نے اپنی ا یک چارپائی کا منہ ہمارے گھر کی طرف کیا ہوا تھا اور اس کھڑی چارپائی پر اس کا سُرخ رنگ کا سوٹ لٹکا ہوا تھا ۔۔۔۔اس کا مطلب تھا کہ آج رات کو میں نے اس سے ملنا ہے ۔۔۔ ٹائم ہم نے پہلے ہی طے کر رکھا تھا ۔۔چنانچہ میں نے جوابی پیغام کے طور پر اپنی چارپائی کو ان کے چھت کے سامنے ترچھا کھڑا کر دیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ چھت پر پھیرنے والا جھاڑو کو اس میں اڑا دیا جس کا مطلب یہ تھا کہ بندہ آج رات آپ کے پاس ضرور آئے گا۔۔ رات کے ٹھیک دو بجے تھے اور میں اپنی گلی کی نکڑ پر چھپا کھڑا تھا اور مجھے انتظار تھا تو اس بات کا کہ کب چوکیدار ہماری گلی کا چکر لگائے ۔۔ تا کہ اس کے بعد میں مطمئن ہو کر اپنی کاروائی کر سکوں ۔۔۔ کچھ دیر انتظار کے بعد ۔۔ مجھے دور سے سیٹی کی آواز سنائی دی۔۔ یہ چوکیدار بھی عجیب مخلوق ہوتی ہے دور سی سیٹی بجاتے ہوئے آتے ہیں کہ اگر کوئی آس پاس ہے بھی تو ادھر ادھر ہو جا ئے چنانچہ سیٹی کی آواز سُن کر میں بھی ایک اوٹ میں ہو گیا ۔۔۔اور پھر کچھ ہی دیر بعد ہامری گلی میں ایک پرانی سی سائیکل پر ہمارے علاقے کا چوکیدار نمودار ہوا ۔۔ گلی میں داخل ہوتے ہی اس نے ایک دو زور زور کی سیٹیاں بجائیں اور پھر ۔۔۔ اس کی سائیکل ہماری گلی سے باہر نکل گئی اس کے باوجود بھی میں کچھ دیر اور وہاں کھڑا رہا ۔۔۔ پھر جب دوبارہ دوسری گلی سے اس کی سیٹی کی آواز سنائی دی تو میں بے غم ہو گیا اور دبے پاؤں چلتا ہوا ۔۔۔۔ چوہدری اشرف صاحب کے گھر پاس پچھواڑے پہنچ گیا ۔۔۔ اس وقت میرا دل دھک دھک کررہا تھا ۔۔لیکن ارمینہ سے کیا ہوا وعدہ بھی پورا کرنا تھا اس لیئے ڈرتے ڈرتے میں نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔گلی میں سنسان تھی ۔۔۔ایک کے بعد میں نے ایک دو دفعہ پھر جھانک کر دیکھا اور کسی کو نہ پا کر ۔۔۔ میں نے اپنے جوتے اتارے اور چوہدری اشرف صاحب کا گٹر لائن والا پائپ پکڑ کر آہستہ آہستہ اوپر چڑھنے لگا۔۔۔کچھ اوپر جا کر میں نے ایک دفعہ پھر نیچے دیکھا تو گلی ابھی تک سنسان تھی چنانچہ میں نے ہمت کی اور چوہدردی صاحب کے چھت پر پہنچ گیا ۔۔۔ ان کے چھت پر جاتے ہی میں ایک دم لیٹ گیا ۔۔۔ اور حالات کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔پھر میں نے سر اُٹھا کر دیکھا تو ۔۔۔ ان کی چھت سنسان تھی۔۔ چنانچہ جوتی اپنے ہاتھ میں پکڑے میں دبے پاؤں چلتا ہوا ۔۔۔ ان کی چھت کی با ؤنڈی پر پہنچ گیا اور ۔۔۔ پھر نیچے جھک گیا اور ایک نظر پیچھے ڈالی تو سب امن تھا ۔۔ سو میں آہستہ آہستہ اوپر کو اُٹھا ۔۔۔ جمپ لگا کر مرزا صاحب کی دیوار پر چڑھ گیا ۔۔ میرا دل دھک دھک دھک ۔۔۔۔۔ کر رہا تھا ۔۔۔۔۔ لیکن وعدہ بھی پورا کرنا تھا ۔۔ اب میں ن نیچے دیکھا تو ۔۔۔ مرزا صاحب کی چھت بھی سنسان تھی ۔۔۔اس لیئے میں نے ان دونوں کی مشترکہ باؤنڈری وال پر ہاتھ جمائے اور بڑی آہستگی سے نیچے اتر گیا ۔۔۔۔ اور حالت کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔ اب درمیان میں صرف شیخ صاحب کی ہی چھت رہ گئی تھی اس کے بعد ارمینہ ہو گی اور میں ۔۔۔۔ یہ سوچتے ہوئے میں دبے پاؤں چلنے لگا ۔۔۔ مرزا صاحب کا گھر تھوڑا بڑا تھا اس لیئے۔۔ان کا چھت بھی کافی بڑا ہونے کے ناتے ختم ہی نہ ہو رہا تھا لیکن چلتے چلتے آکر میں شیخ صاحب کی دیوار کے پاس جا پہنچا۔۔۔ جیسے ہی میں شیخ صاحب کی دیوار کے قریب پہنچا تو مجھے دوسری طرف سے کھسر پھسر کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔۔۔۔پہلے تو میں اسے اپنا وہم سمجھا لیکن جب میں نے کان لگا کر سنا تو دوسری طرف مجھے دبی دبی آوازیں سنائی دینے لگیں میں نے آوازوں کی سمت کا اندازہ لگایا ۔۔۔۔ یہ شیخ صاحب کی چھت کا کارنر بنتا تھا کہ ۔۔جہاں سے یہ دبی دبی آوازیں سنائی دے رہیں تھیں۔۔۔چنانچہ میں بھی دبے پاؤں چلتا ہوا اس کونے میں پہنچ گیا ۔۔۔۔ اور میں ان کی آوازیں سننے کی کوشش کرنے لگا ۔۔۔۔ تھوڑی دیر غور کرنے پر مجھے معلوم ہو گیا کہ یہ ایک مرد اور عورت کی آوازیں تھیں۔جو ایک دوسرے کو چوم رہے تھے اور دیوار کے عین دوسری طرف ہونے کی وجہ سے میرے کانوں میں ان کی کسنگ کی۔۔۔ پوچ پوچ۔۔۔ کی آواز صاف سنائی دے رہی تھی ۔تو گویا ۔۔ دوسری طرف کوئی سیکسی پروگرام چل رہاتھا ۔۔۔ چنانچہ میں نے سوچا کہ کیوں نہ میں ان کی براہِ راست کاروائی کا جائزہ لوں ۔۔ کیونکہ یہ بات تو طے تھی کہ جب تک یہ لوگ وہاں سے ہٹ نہیں جاتے میں ارمینہ کی چھت پر نہ جا سکتا تھا ۔۔ پھر میں نے ان کی براہ راست کاروائی دیکھنے کے لیئے ادھر ادھر دیکھا تو پاس ہی ان کی دیوار کے ساتھ لگی ہوئی ایک ٹوٹی پھوٹی سی چارپائی پڑی تھی اسے ان کی دیوار کے ساتھ لگے دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ وہ جو کوئی بھی تھا اسی راستے شیخ صاحب کے گھر گیا ہو گا ۔۔لیکن سوال یہ تھا کہ یہ خاتون کون تھی اور اس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا بندہ کون تھا۔۔۔ چنانچہ میں بڑی احتیاط سے اس چارپائی کے بازو پر چڑھا اور آہستہ آ ہستہ سر اُٹھا کر شیخ صاحب کی چھت پر نظر ڈالنے لگا۔۔۔۔۔اور پھر میں نے وہ منظر دیکھ لیا ایک مرد تھا ۔۔۔ جس کا قد میرے ہی جتنا ہو گا اوراس نے گرے رنگ کی پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی جبکہ اس کے ساتھ چمٹی ہوئی خاتون نے بھی گہرے رنگ کی شلوار قمیض پہنی تھی یہ شاید اس لیئے کہ دور سے وہ لوگ نظر نہ آئیں ۔۔۔۔ چونکہ ان دونوں کے منہ آپس میں جُڑے ہوئے تھے اور کچھ وہاں پر ہلکہ ہلکہ اندھیرا سا بھی تھا اس لیے میں ٹھیک سے ان کو پہچان نہ پا رہا تھا۔۔۔ لیکن خاص کر لڑکی بڑی شدت سے اس لڑکے ساتھ چمٹی ہوئی تھی اس سے پتہ چلتا تھا کہ وہ کس قدر ۔۔جزباتی یا گرم عورت ہے ۔۔۔ کچھ دیر کی چوما چاٹی کے بعد وہ دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوئے اور لڑکے نے تھوڑا پیچھے ہٹ کے اپنی پینٹ کی زپ کھولی ۔۔۔۔۔ اوراپنا لن باہر نکال کر اس عورت سے سرگوشی نما لہجے میں بولا ۔۔۔ تھوڑا اس کو چوسو۔۔۔۔اور جیسی ہی وہ عورت اس لڑکے کا لن چوسنے کے لیئے زمین پراکڑوں بیٹھی ۔۔۔۔میں نے اس کو پہچان لیا۔۔۔۔۔۔۔ یہ شیخ صاحب کی دوسری بیوی راحیلہ تھی ۔۔۔ جبکہ لڑکے کو میں نے کہیں دیکھا تو تھا پر کہاں ۔۔۔یہ مجھے یاد نہ آ رہا تھا ۔۔۔۔ کہ وہ کون ہےلیکن یہ بات طے تھی کہ وہ ہمارے محلے کا لڑکا نہیں تھا ۔۔وہ جو کوئی بھی تھا ۔۔۔ پر تھا بڑا ہی ہی خوبصورت اور پیارا ۔۔۔اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے شیخ صاحب کی دوسری بیوی راحیلہ آگے بڑھی اور ۔۔۔ اس نے اس لڑکے کا پتلا اور چھوٹا سا لن اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔واہ کیا مست نظارہ تھا وہ بلکہ پورن مویز کی لڑکیوں کی طرح اس لڑکے کا لن چوس رہی تھی ۔۔۔اور ۔راحیلہ کو لن چوستا دیکھ کر میرا بھی لن کھڑا ہو گیا ۔۔۔اور کچھ دیر پہلے جو ڈر اور خو ف مجھ پر طاری تھا وہ عارضی طور پر ختم ہو گیا اور میں ان دونوں کا براہِ راست سیکس سین دیکھنے لگا ۔۔۔ را حیلہ نے اس لڑکے کا کہ جس کا نام اس وقت میرے زہن میں نہ آ رہا ک تھا کچھ دیر تک لن چوسا اور پھر کھڑی ہو گئی اور سرگوشی میں اس سے کہنے لگی ۔۔۔۔جان تمہارا لن بڑے مزے کی مزی چھوڑتا ہے ۔۔۔ تو اس لڑکے نے بھی آگے سے کہا کہ ۔۔۔میری جان میری مزی کھائی بھی ہے یا تھوک دی ہے ؟ تو وہ کہنے لگی پہلے کبھی تھوکی ہے ؟ اس سے مجھے پتہ چلا کہ یہ دونوں پرانے سیکس پارٹنر ہیں اس کے بعد اس لڑکے نے دوبارہ راحیلہ کا سر پکڑ کر اپنے لن کی طرف دبانا شروع کر دیا اور بولا ۔۔۔بس تھوڑا سا اور چوسو پلیزززز۔ اس کی بات سُن کر راحیلہ بولی ۔۔۔ دیکھو ایک تو تم اتنے دنوں کے بعد آئے ہو ۔۔۔ تم کو پتہ ہے نا کہ میں کتنی گرم ہوں ۔۔۔ اور پھر بھی لن چسوانے کی بات کر رہے ہو ۔۔۔۔ تو وہ لڑکا بولا ۔۔۔ تم بہت اچھا لن چوستی ہو ۔۔۔۔بس تھوڑا ۔۔۔سا اور چوس لو پلیزززززززز۔ ۔۔ اس کی بات سن کر راحیلہ دوبارہ نیچے اکڑوں بیٹھی اور پھر اس سے سرگوشی میں بولی ۔۔۔ دیکھو چھوٹنا نہیں ۔۔۔ تو وہ لڑکا کہنے لگا ۔۔تم منہ میں تو ڈالو۔۔ اور راحیلہ نے ایک بار پھر اس کا لن اپنے منہ میں ڈال لیا ۔۔۔ اور دو تین چوپے لگائے۔۔۔ اور پھر اُٹھ کھڑی ہوئی اور سرگوشی میں بولی ۔۔۔مجھے تمھارے حالات اچھے نظر نہیں آ رہے۔۔۔۔ کیونکہ تمھارا لن بہت زیادہ ہی مزی چھوڑ رہا ہے ۔۔۔ اور پھر راحیلہ نے خود ہی اپنی شلوار اتاری اور اس نے اپنا منہ دوسری طرف کر کے اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھے اور اس سے بولی ۔۔۔ آ جاؤ۔۔۔ وہ خوبصورت سا لڑکا اس کے پیچھے گیا اور ۔۔۔ اس نے اپنا لن راحیلہ کی چوت میں ڈال دیا ۔۔۔ راحیلہ ٹھیک ہی کہہ رہی تھی اس کے لن کے حالات واقعہ ہی خراب تھے کیونکہ ابھی اس نے راحیلہ کی پھدی مین ایک آدھ ہی گھسا مارا ہو گا کہ ۔۔۔۔ اس نے ایک بڑی سی آہ بھری ۔۔۔۔ گھٹنوں پر ہاتھ رکھے راحیلہ فوراً ہی اس کی اس آہ کا مطلب سمجھ گئی اور تیزی سے بولی ۔۔۔ نہیں پلیز۔زززز۔ ابھی نہ چھوٹو نا ۔۔۔ لیکن اتنی دیر میں وہ لڑکا اپنی ساری منی راحیلہ کی چوت میں چھوڑ چکا تھا ۔۔۔جیسے ہی اس لڑکے کے لن کی منی راحیلہ کی چوت میں گری ۔۔۔پہلے تو وہ اس سے التجا کرتی رہی کہ مت چھوٹو لیکن جب لڑکا چھوٹ گیا تو راحیلہ ایک دم سیدھی ہو گئی اور بھوکی شیرنی کی طرح اس لڑکے دیکھ کر دھیمی مگر زہرخند لہجے میں بولی ۔آخر وہی کیا نا تم نے ۔۔ تو وہ لڑکا اپنے مرجھائے ہوئے لن کو اپنی پینٹ کے اندر کر تے ہوئے بولا۔وہ ۔۔۔وہ ۔۔تمہاری چوت ہی اتنی گرم ہے کہ میرا لن وہاں کیا کرے ۔۔۔ تو راحیلہ اس سے دانت پیستے ہوئے بولی پہلی دفعہ لی ہے میری جوتم کو آج پتہ چلا ہے پھر اس سے گالی دیتے ہوئے بولی۔۔۔۔ حرامزادے تم کو ہزار دفعہ کہا ہے کہ اپنا علاج کرو ۔۔۔۔جلدی نہ چھوٹا کرو۔۔۔ اس کی بات سُن کر اس لڑکے نے سر جھکا لیا اور بولا ۔۔۔ آئی سوری ۔۔ میں دوبارہ ٹرائی کرتا ہوں ۔۔۔ یہ سُن کر راحیلہ ایک دم بپھر گئی اور بولی ۔۔۔۔دوسری دفعہ پہلے تمھارا کبھی کھڑا ہوا ہے جو آج کھڑا ہو جائے گا ۔۔۔تو وہ لڑکا منماتے ہوئے بولا ۔۔۔تو میں کیا کروں ؟ اس کی بات سُن کر راحیلہ غصے سے بولی تم دفعہ ہو جاؤ ۔۔۔ اپنی شکل کو مجھ سے دور کر دو۔۔۔ راحیلہ کی بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔۔۔سچ مُچ میں جاؤں ؟ تو راحیلہ بولی دفعہ بھی ہو جاؤ۔۔۔اس کی بات سن کر میرا خیال ہے لڑکے نے شکر کیا اور دیوار کی طرف بڑھنے لگا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں احتیاط سے نیچے اترا اور اس کے آنے سے پہلےہی میں اس ٹوٹی پھوٹی چارپائی کے نیچے جا چکا تھا۔۔۔ میری توقعہ کے عین مطابق وہ لڑکا ۔۔۔ نیچے آیا اور پھر آہستہ آہستہ چلتا ہوا دوسری چھت پر کود گیا ۔میں نیچے سے دیکھ رہا تھا جب اس نے ددوسرے گھر میں چھلانگ لگائی تو میں چارپائی کے نیچے سے نکلا اور ارمینہ کے پاس جانے کے لیئے ہولے ہولے دیوار سے دوسری طرف دیکھا کہ راحیلہ چلی گئی ہو تو میں ارمینہ سے ملنے جاؤں ۔۔۔۔۔ لیکن دوسری طرف کا نظارہ ہی ہوش ربا تھا ۔۔۔ اب راحیلہ بیگم نے اپنی پوری شلوار اتاری ہوئی تھی اور بڑے ٹینشن کے عالم میں اپنی پھدی پر ہاتھ مار رہی تھی ۔۔۔ اور اس کی ایک انگلی اپنی پھدی کے اندر تھی اور وہ بار بار کہہ رہی تھی ،،، میں کیا کروں ۔۔ مجھے لن چاہیئے ۔۔۔۔ مجھے لن ۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔اور وہ اس طرح سسکیاں بھرتی ہلکی ہلکی چیختی ہوئی۔اور۔۔ لن لن کی گردان کرتے ہوئے فنگرنگ کر رہی تھی ۔۔ راحیلہ کو یوں لن کے لیئے بے چین دیکھ کر جانے کہاں سے میرے زہن میں ایک کیڑا گھس آیا اور میں سوچنے لگا ۔کہ میرا لن تو اس لڑکے کے لن سے دو گنا بڑا اور موٹا بھی ۔ہے اور میں ٹائم بھی ٹھیک لگاتا ہوں ۔۔۔ تو کیوں نہ میں ٹرائی کروں ؟؟؟ کیونکہ راحیلہ بیگم بڑی ہی ۔۔ گرم عورت ہے شاید میرا چانس بن جائے اور وہ اگر ایک دفعہ مجھ سے چودوا لے تو اسے پتہ چلے کہ لن ہوتا کیا ہے ۔اور چوت کیسے مارتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میں نے بڑی مشکل سے اپنی اس سوچ سے پیچھا چھُڑایا اور دل ہی دل میں کہا کہ راحیلہ بس مجھے جانتی ہے اور اس کے ساتھ میرے ایسے ویسے کوئی تعلق نہ ہیں ۔۔۔ ویسے بھی ارمینہ میرا انتظار کر رہی ہو گی ۔۔۔ اور پھر راحیلہ کا نظارہ دیکھنے لگا۔۔۔۔ وہ بدستور ۔۔۔اپنی چوت میں انگلیاں گھماتے ہوئی ۔۔۔ دھیمے دھیمے چلا رہی تھی ۔۔۔ مجھے لن چاہیئے ۔۔لن ۔۔۔لن ن ن ن ن ن ن ن۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ اس کی یہ سیکسی اور دلکش سسکی سُن کر میرے دماغ پر منی سوار ہو گئی اور میں آپے سے باہر ہو گیا ۔اور بے وقوفی کی انتہا کرتے ہوئے ۔ راحیلہ کے کوٹھے پر اتر گیا ۔۔۔۔۔ میرا لن تو پہلے ہی کھڑا تھا ۔۔۔ سو جلدی سے شلوار کا آزار بند کھولا اور ۔۔۔۔ راحیلہ کے سامنے اپنے بڑے سے لن کو لہراتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔ اس کے بارے میں کیا خیال ہے میڈم ۔۔۔۔۔۔۔مجھے یوں اچانک اپنے سامنے دیکھ کر راحیلہ کی آنکھیں آخری حد تک پھیل گئیں ۔اور وہ پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔۔اس کا خوبصورت سا چہرہ جو پہلے ہی لال تھا ۔۔۔ اب لال بھبوکا ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔ پھر اس نے میری طرف دیکھتے ہوئے جلدی سے اپنی شلوار پہنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ میں کچھ کرتا اس کے حلق سے ایک خوفناک چیخ برآمد ہوئی ۔۔۔۔۔۔ چورر۔ر۔ر۔ر۔۔ر۔ر۔ر ۔۔۔ اور پھر جیسے اس کو چیخون کا دورہ سا پڑ گیا ۔۔۔ اور وہ پوری قوت سے چلاتی گئی۔۔ چلاتی گئی۔۔۔۔ چور چور چور۔۔۔۔۔۔چورررررررررررررررررررررررررررررر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ایک تبصرہ شائع کریں for "استانی جی (قسط13 )"