ہمارے دروازے کے عین سامنے کھڑی نفیسہ بیگم نے مجھے ایک دھکا دیا اور تیزی سے گھر کے اندر داخل ہو گئی اس کے پیچھے پیچھے میں بھی دروازے سے اندر آ گیا ۔۔اور پھر جیسے ہی میں اس کی طرف مُڑا ۔۔۔ نفیسہ بیگم نے آگے بڑھ کر مجھے گریبان سے پکڑ لیا اور مجھ پر اوپر تلے تھپڑوں کی بارش کر دی ۔۔۔ اور کہنے لگی حرامزادے اس حرافہ کے کہنے پر میرے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے تمہیں شرم نہیں آئی تھی ؟؟؟ ۔۔ تو میں نے شرمندگی سے سر جھکا لیا اور بولا ۔۔۔ آئی ایم سوری آنٹی لیکن وہ موقع ہی ایسا بن گیا تھا ۔میری سوری والی بات نے گویا جلتی پر تیل کا کام کیا اور وہ مزید اشتعال میں آ گئیں اور انہوں نے اسی غصے کی حالت میں ایک زور دار لات مجھے رسید کی اور بولی ۔ موقعے کے بچے ابھی بتاتی ہوں تیری ماں کو کہ تم نے میر ے ساتھ کیا حرکت کی ہے ۔امی کا زکر سُن کر حقیقتاً میری گانڈ پھٹ گئی ۔۔اور میں جواب میں کوئی مناسب الفاظ تلاش کر ہی رہا تھا کہ ۔۔۔ اتنے میں امی جو کہ محلے میں کسی ختم پر جانے کے لیئے تیار ہو رہیئں تھیں بھی کمرے سے باہر آ گئیں اور وہ نفیسہ آنٹی کا حلیہ دیکھ کر ایک دم ٹھٹھک گئیں ۔۔ اور بڑے حیرت بھرے لہجے میں کہنے لگیں ۔۔ یہ تمہیں کیا ہوا نفیسہ ؟ امی کا سوال سُن کر آنٹی نے ایک نظر میری طرف دیکھ تو میں نے امی سے آنکھ بچا کر ا ن کے آگے ہاتھ جوڑ دیئے۔انہوں نے ایک نظر میرے بندھے ہاتھوں کی طرف دیکھا اور ایک ٹھنڈی سانس بھر کر امی سے کہنے لگیں ۔۔ کچھ نہیں یار ۔۔۔کل رات سے بڑا تیز بخار چڑھا ہوا تھا ۔۔۔اور میں دوائی کھا کر سو گئی تھی ۔۔ابھی اُٹھی ہوں تو سارا جسم درد کر رہا ہے سو میں یہاں آ گئی اور سوچا تمھارے بیٹے سے دوائی منگوا لوں ۔۔آنٹی کی بات سن کر میری جان میں جان آئی اور میں نے بڑے ہی مشکور انداز میں آنٹی کی طرف دیکھ کر ہلکا سا سر جھکا دیا ادھر آنٹی کی بات سُن کر امی نے کہا ارے نفیسہ تم کیسی بات کر رہی ہو؟ یہ میرا نہیں تمھارا بھی بیٹا ہے ۔۔ پھر ان سے کہنے لگیں تم نے ختم پر نہیں جانا ؟؟؟؟؟۔۔۔ تو ان کی بات سن کر نفیسہ بیگم کہنے لگی ۔۔۔ میری حالت کو تم دیکھ ہی رہی ہو ۔۔۔ خود ہی بتاؤ ایسی حالت میں میں تمھارےساتھ سکینہ کے ختم پر جا سکتی ہوں ؟ تو امی نےنفیسہ بیگم کی طرف دیکھ کر ہمدردری سے سر ہلا یا اور بولیں ۔۔۔بات تو تم ٹھیک کہہ رہی ہے اس کے بعد امی نے میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ بیٹا آنٹی نے جو دوائی کہی ہے فوراً لا کر انہیں لا کر کھلاؤ ۔۔۔ پھر اس کے بعد وہ آنٹی کی طرف گھومیں اور بولیں ۔۔نفیسہ تم دوائی کھا کر یہیں ریسٹ کرو میں ختم سے ہو کر آتی ہوں اور اس کے ساتھ ہی امی حضور ماسی سکینہ کے ختم پر جانے کے کیئے گھر سے نکل گئیں۔۔ امی کے جاتے ہی میں نے آنٹی کی طرف بڑی مشکور نظروں سے دیکھا اور بولا ۔۔۔آنٹی جی آپ کا بہت بہت شکریہ ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ کہنے لگیں ۔۔۔ مجھے ایک بات بتاؤ ؟ تو میں نے ان سے کہا آپ پوچھو تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ تمھارا اس گشتی کے ساتھ کب سے چکر چل رہا ہے تو میں نے جواب دیا ۔۔۔ آپ یقین کریں گی کہ آنٹی کہ آج میرا ان کے ساتھ فرسٹ ٹائم تھا۔۔۔ اور اس سے قبل کہ وہ کوئی مزید بات کرتی میں نے ان سے کہا آنٹی جی کیمسٹ سے کون سی دوائی لانی ہے تو میری بات سُن کر وہ کہنے لگی میری دوائی کیمسٹ کے پاس نہیں بلکہ تمھارے پاس ہے ۔۔ پھر انہوں نے آگے بڑھ کر خود ہی ہمارا مین گیٹ لاک کیا اور مجھے بازو سے پکڑ کر میرے کمرے میں لے گئیں اور مجھے دھکا دیکر بستر پر گرا کر اپنی شلوار اتارتے ہوئے اشتعال انگیز لہجے میں بولیں ۔۔ گانڈو خود تو فارغ ہو کر بڑے مزے سے گھر آ گئے اور مجھے ویسے کا ویسا ہی چھوڑ دیا اور میں ان کی بات سُن کر حیران رہ گیا اور بِٹر بِٹر ان کی طرف دیکھنے لگا یہ دیکھ کر وہ تھوڑے جلال میں بولیں زیادہ حیران ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔۔جلدی سے تم بھی اپنی شلوار اتارو۔۔۔ اور میں ان کا یہ رویہ دیکھ کر حیران ہو گیاا ور دستی اپنی شلوار اتار کر بستر پر لیٹ گیا ۔۔۔ ادھر آنٹی نے بھی اپنی شلوار اتار دی اور میرے پاس آ کر بیٹھ گئی ۔۔۔اس وقت ظاہر ہے کہ میرا لن بیٹھا ہوا تھا چنانچہ انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ اس وقت تو بڑا تنا ہوا کھڑا تھا تمھارا ۔۔۔یہ۔۔۔ اور اب کیسے مرا ہوا ہے ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولیں کھڑا کر اسے ؟ تو میں نے کہا وہ جی جی۔۔۔ اور آنٹی کی طرف دیکھتے ہوئے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ ا اور اسے ہلانے لگا لیکن خوف کے مارے میرا لن کھڑا نہ ہو رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر آنٹی بولی ۔۔رہنے دو ۔۔۔ میں ہی کچھ کرتی ہوں اور پھر وہ میری ٹانگوں کے بیچ میں بیٹھ گئیں اور میرا لن ہاتھ میں پکڑ کر بولیں ۔۔۔یہ کیسے کھڑا ہو گا؟ تو میں نے ڈرتے ڈرتے کہا کہ اگر آپ تھوڑا سا ۔۔۔منہ ۔۔۔ میں لے لیں تو یہ دستی کھڑا ہو جائے گا۔۔۔ میری بات سُن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔ ہاں ۔۔۔ منہ میں لینے سے تو مردے کا بھی کھڑا ہو اور پھر وہ نیچے جھکی اور میرے لٹکے ہوئے بالز کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا اور ان پر اپنی زبان کی نوک کو بڑے سویٹ انداز میں پھیرنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ پھر اس کے بعد ان کی زبان میرے مرجھائے ہوئے لن کی طرف بڑھی اور پھر اچانک ہی انہوں نے میرا لن اپنے منہ میں لیا اور ایک چوسا لگایا اور پھر فوراً میرے لن کو اپنے ہی منہ سے نکال کر بولیں۔۔۔ آ کر دھویا نہیں تھا؟ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔سوری آنٹی فرصت ہی نہیں ملی ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ چُپ ہو گئیں اور دوبارہ سے لن کو منہ میں لیکر کر چوسنے لگیں ۔۔ ان کی کوششوں سے میرا لن سر اُٹھانے لگا اور جیسے ہی میرا لن نیم جان ہوا ۔۔ آنٹی نے لن کو منہ سے نکلا اور اس پر ہلکے ہلکے تھپڑ مارتے ہوئے ۔۔شہوت سے بھر پور لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ جلدی سے کھڑا ہو جا ۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ تھوڑا صبر کر لیں ۔۔کھڑا ہو جایئے گا آنٹی ۔۔۔ میری بات سُن رک انہوں نے بڑی مجروح ۔ نظروں سے میری طرف دیکھا اور کہنے لگیں کوئی مجبوری ہے تو میں یہ کر رہی ہوں نا۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا شیخ صاحب کے ہوتے ہوئے آپ کو کیا مجبوری ہے آنٹی ؟ میری بات سُن کر وہ تڑپ اُٹھیں اور کہنے لگیں ۔۔۔ یقین کرو گے جب سے شیخ نے اس گشتی کے ساتھ شادی کی ہے میں نے ایک دن بھی اس کو نہیں کرنے دیا ۔۔۔ نفیسہ بیگم کی بات سن کر میں حیران ہو گیا اور حیرت سے پوچھا ۔۔۔ راحیلہ کے ساتھ شادی کو کتنا عرصہ ہو گیا ہے ؟ تو وہ کہنے لگیں پانچ سال۔۔۔ ان کی بات سے مجھے ازحد افسوس ہوا ۔۔۔ اور بولا ۔۔ لیکن کیوں آنٹی ؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔ کچھ بھی بس ضد۔۔۔!!!! کہ میرے ہوتے ہوئے اس نے دوسری شادی کیوں کی ۔۔ اور پھر میرے لن کی طرف متوجہ ہوئیں جو اب فل جوبن میں تو نہیں تھا لیکن جوبن کے قریب قریب پہنچ چکا تھا ۔۔۔یہ دیکھ آنٹی کھڑی ہو گئیں ۔۔۔ اور پھر میرےلن کوہاتھ میں پکڑتے ہوئے اپنی دونوں ٹانگوں کو ادھر ادھر کیا اور پھر میرے لن کی نوک کو اپنی پھدی کے دانے کے سامنے کیا اور اور پھر میرے لن کی نوک کو اپنے دانے پر رگڑنے لگیں ۔۔۔۔ اتنی دیر میں میرا لن اپنے فل جوبن پر آ گیا اور مستی میں لہرانے لگا ۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے ایک نظر میرے لن کی طرف دیکھا اور پھر میری طرف دیکھ کر بولیں بڑی جلدی کھڑ ا ہو گیا ہے ؟ ٹوپے کو اپنے دانے پر رگڑنے کے کچھ انہوں نے لن کو پکڑ کر اپنے چوت کی موری پر رکھا اور آہستہ آہستہ اپنے اندر لینے لگیں اُف ان کی چوت اتنی ٹائیٹ تھی کہ میرا لن پھنس پھنس کر ان کی چوت میں اترنے لگا جب میرا سارا لن ان کی ٹائیٹ چوت میں اتر گیا تو وہ تھوڑا سا آگے جھکیں اور اپنی قمیض کو اوپر اُٹھا لیا اور اپنے پستانوں کو ننگا کر کے بولیں ۔۔۔ میں گھسے مارتی ہوں تم میرے پستان چوسو ۔۔۔ سو میں بستر پر لیٹے لیٹے تھوڑا سا اوپر کو اُٹھا اور اور ایک ہاتھ ان کی کمر پر رکھا اور اپنا منہ ان کے پستانوں کی طرف لے گیا اور دیکھا تو ان کے دونوں پستانوں کے نپلز اکڑے کھڑے تھے میں نے ان کے بائیں پستان کو اپنے منہ میں ڈالا اور اسے چوسنے لگا۔۔۔ دوسری طرف آنٹی میرے لن کو اپنی پھدی میں لیکر کر تھوڑا اور نیچے ہو گئیں اور مجھ پر اس طرح جھکیں کہ جس سے ان کی بالوں والی چوت کا موٹا دانہ میرے لن کے اوپری حصہ سے ٹچ ہونے لگا ۔۔۔ اس طرف سے مطمئن ہونے کے بعد انہوں نے اپنے چوت اور دانے کو میرے جسم سے رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ پہلے ان کی سپیڈ دھیمی تھی ۔۔۔ پھر تیز ہوئی ۔۔۔۔ اور پھر ان کی سپیڈ اپنی بلندیوں کو چھونے لگیں ۔۔۔ پیچھے سے وہ اپنی ٹائیٹ پھدی میں میرا لن ان آؤٹ کر رہیں تھیں جبکہ آگے سے وہ اپنا دانہ میرے جسم سے رگڑ رہیں تھیں ۔اور ساتھ ساتھ ان کے منہ سے لزت بھری سسکیوں کا طوفان بھی نکل رہا تھا ۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔ ہوں ۔۔۔اُوں ں ں ں ں۔۔۔۔۔۔۔ ان کے پستان چوسنے کے ساتھ ساتھ مجھے ان کی ٹائیٹ پھدی کا اس قدر مزہ آ رہا تھا کہ ایک دفعہ ان کا نپل منہ سے نکال کر میں نے ان سے پوچھا کہ۔۔آنٹی جی آپ کی چوت کے ٹشو اتنے ٹائیٹ کیوں ہیں؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ ان کو ڈھیلا کرنے کے لیئے ہی تیرے پاس آئی ہوں ۔۔ پھر انہوں نے اپنے دھکوں کی سپیڈ آہستہ کی اور خود ہی بولیں ۔۔۔۔ یہ جو تیرے لن کے گرد میری چوت کے ٹشو لپٹے ہوئے ہیں اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ میری پھدی کو تمھارے لن کی بڑی سخت ضرورت ہے اور میں اسی ضرورت کے ہاتھوں مجبور ہو کر تمھارے پاس آئی ہوں ۔۔۔اس پر میں نے ان سے پوچھا کہ ۔۔۔آنٹی چوت کے یہ ٹشو کس طرح ڈھیلے ہو ں گے تو وہ ۔۔گھسے مارتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔دیکھتے جاؤ ۔۔۔اور پھر تیز تیز گھسے مارنے لگیں ۔۔ انہی گھسوں کے دوران میں نے دیکھا کہ اچانک ہی آنٹی کا چہرہ لال سرخ ہو گیا تھا اور ان کی سانس لینے کی رفتار بڑھ گئی تھی ۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی ان کے منہ سے سسکیوں کے تعداد میں اضافہ ہونے لگا اور پھر وہ چلانے لگیں ۔۔۔۔۔اُف۔ ف ف ف۔۔میں۔۔۔۔۔ میری پھ۔۔پھ۔۔دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔ہ ۔۔۔۔۔ان کے منہ سے الفاظ ٹوٹ ٹوٹ کر نکل رہے تھےاور پھر رررر۔۔میں نے دیکھا کہ ان کی چوت کی ٹشو میرے لن کے گرد مزید ٹائیٹ ہو نا شروع ہو گئے اور۔۔ اس کے ساتھ ہی آنٹی نے جم کر گھسے پہ گھسا مارنا شروع کر دیا اور ۔۔۔پھر کچھ ہی دیر بعد میں نے محسوس کیا کہ ان کی چوت کو دیواروں سے پانی بڑی سپیڈ سے نکل نکل کر نیچے کو بہنے لگا تھا ۔۔۔۔ اور پانی نکلنے کے ساتھ ہی میرے لن پر آنٹی کی چوت کی گرفت ڈھیلی ہونا شروع ہوگئی۔۔۔ یہاں تک کہ آخری گھسے پر بلکل ہی ختم ہوگئی اور اس کے ساتھ ہی آنٹی نے اپنی چوت سے میرا لن نکلا اور بستر پر سیدھا لیٹ کر لمبے لمبے سانس لینے لگیں۔۔۔۔ میں اُٹھا اور اپنی ایک میلی بنیان سے پہلے تو اپنا لن صاف کیا اور پھر آنٹی کی چوت اندر تک صاف کر دی۔۔۔ جب میں ان کی چوت کو صاف کر رہا تھا تو اس وقت ان کے سانسوں کی رفتار کافی دھیمی پڑ چکی تھی ۔۔۔ سانس بحال ہوتے ہی انہوں نے مجھ سے پہلے سوال یہ کیا کہ کیا تم بھی فارغ ہو گئے ہو تو میں نے نفی میں سر ہلا دیا ۔یہ سن کر وہ کہنے لگیں میں ہاتھ سے فارغ کر دو ں تو میں نے کہا نہیں آنٹی ۔ ایسے ہی ٹھیک ہے یہ سن کر وہ بولی۔۔۔اچھا تو مجھے شلوار پہنا دو ۔۔۔اور میں نے ان کو شلوار پہنائی تو وہ اُٹھیں اور بولیں ۔۔۔۔ بڑے عرصے بعد چودائی سے اتنی زبردست خماری چڑھی ہے پھر وہ چلتی ہوئیں امی کے کمرے میں گئیں اور بولی امی کے آنے تک مجھے سونے دینا ۔۔۔۔اور امی کے بستر پر لیٹتے ہی سو گئیں ۔۔۔۔ آنٹی کے سوتے ہی میں سیدھا واش روم گھسا اور نہا دھو کر ٹیوشن کے لیئے تیار ہو کر جیسے ہی میں گھر سے نکلنے لگا امی اور ان کی چند دوست گھر میں داخل ہوئیں اور انہوں نے آتے ساتھ ہی نفیسہ بیگم کے بارے میں پوچھا تو میں نے ان کو بتلایا کہ وہ تو اسی وقت سے دوائی کھا کر آ پ کے کمرے میں سو رہی ہیں اور باہر گھر سے باہر نکل گیا ۔۔ ۔۔ اور پھر ندا میم کے گھر جا کر دستک دی تو جواب میں انہوں نے ہی دروازہ کھولا اور مجھے دیکھ کر برس پڑیں اور بولیں ۔۔ اتنی لیٹ۔!!!! میں کب سے تمھارا انتظار کر رہی تھیں پھر کہنے لگیں تم یہیں رکو میں ابھی آئی ۔۔ اور پھر چند ہی سکینڈ کے بعد ندا میم ہاتھ میں لاک لیئے باہر آئیں اور گھر کو تالا لگا کر بولیں چلو چلیں ۔۔۔۔اور ہم استانی جی کے گھر کی طرف چل پڑے ۔۔راستے میں میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔ شاہینہ میم چلی گئیں؟ تو وہ کہنے لگیں ہاں یار آج صبع ہی وہ لوگ روانہ ہوئے ہیں ۔۔۔ایسی ہی باتیں کرتے کرتے ہم استانی جی کے گھر پہنچ گئے اور اندر جا کر دیکھا تو استانی جی سبق پڑھا چکیں تھیں اور اب بچوں کا ہوم ورک چیک کر رہیں تھیں۔۔۔ند ا کو دیکھتے ہی استانی جی مسکرائیں اور بولیں آج لیٹ ہو ۔۔۔ تو ند ا میم نے میری طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ کیا کروں یار تم کو تو پتہ ہی ہے کہ ایک جندڑی اور دکھ ہزار ہیں ۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولیں یہ تو ٹا ئم پر آ گیا تھا لیکن چونکہ میں تھوڑا بزی تھی اس لیئے کام ختم کرتے کرتے یہ وقت ہو گیا پھر انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور میں جا کر باقی سٹوڈنٹس کے ساتھ ٹھیک اسی جگہ جا کر بیٹھ گیا کہ جہاں پر کچھ عرصہ قبل میں ناول پڑھتا ہوا ۔۔۔پکڑا گیا تھا۔ ابھی میں بیگ رکھ کرپرانے دوستوں سے سلام دعا ہی کررہا تھا کہ میرے کانوں میں استانی جی کی کرخت آواز گونجی ۔وہ مجھے اپنے پاس بلا رہیں تھیں ۔۔۔ میں جلدی سے اُٹھا اور استانی جی کے پاس چلا گیا پہلے تو انہوں نے مجھے بڑا سخت گھور کر دیکھا اور پھر بولیں ۔۔۔۔۔ اگر تم نے اس دفعہ بھی کوئی حرکت کی ۔۔یا میں نے کہیں سے سُن کی تو تمھاری چمڑی ادھیڑ کر رکھ دوں گی۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔۔۔اور میری اس بات کو محض دھمکی ہی نہ سمجھنا ۔۔۔ پھر اس کے بعد انہوں نے مجھے کچھ مزید دوائی دی ۔اور اچھی خاصہ ڈانٹ کے ۔۔ مجھے واپس جانے کہو کہا اور پھر توھڑی دیر بعد انہوں نے ہوم ورک دیا اور خود ندا میم کے ساتھ باتوں میں مصروف ہو گئیں ۔۔ یوں استانی جی کے گھر میری روٹین کی پڑھائی شروع ہو گئی اس کے ساتھ ساتھ میری غیر نصابی سرگرمیاں بھی جاری رہیں لیکن اس وقت میں اپنا زیادہ فوکس استانی جی پر ہی رکھوں گا ۔۔۔ استانی جی کے ہاں میں نے اپنی ساری توجہ پڑھائی اور صرف پڑھائی پر پر ر کھی اور اس کام میں میڈم ندا نے میرے ساتھ بڑا تعاون کیا ۔۔۔ اور میری طرف سے استانی جی کا دل کافی حد تک صاف کیا ۔۔۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ چند ہی دنوں میں استانی جی کا رویہ میرے ساتھ بلکل نارمل ہو گیا ۔۔ورنہ اس سے قبل تو انو ں نے مجھ پر بڑی ہی کڑی نگاہ رکھی ہوئی تھی ۔۔ اس کےساتھ ساتھ میڈم ندا کے ساتھ میری سیکس سروس بھی جاری تھی لیکن اتفاق ایسا تھا کہ کوشش کے باوجود بھی ابھی تک میں ان کو چود نہ سکا تھا ۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ چھٹی کے بعد میں میڈم ندا کے ساتھ ہی ان کے گھر گیا او وقت میڈم نداکو میں نے ربے سے پاکستانی ایکٹریسوں کی ننگی فوٹوؤں اور جنسی کہانیوں والا رسالہ " چٹان" لا کر دیا ہوا تھا ۔۔ چنانچہ استانی جی کے گھر سے واپسی پر جب میں نے ان سے اس رسالہ کی بابت بات کی اور کہا کہ میڈم اس کا کرایہ چڑھ گیا ہے۔۔ میری بات سن کر میڈم ایک دم چونک گئی اور بولی ۔۔۔اوہ۔۔۔ پہےا یاد دلانا تھا نا یار ۔۔۔۔میں زیبا ۔۔۔۔۔ ابھی ان کے منہ سے زیبا ۔۔۔ ہی نکلا تھا کہ اچانک ان کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اور وہ ایک دم چپ ہو گئیں اور پھر بات کو بناتے ہوئے بڑی ہی پریشان نظروں سے میری طرف دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔ وہ زیبا کے گھر ہی کہہ دیتے نا ۔۔۔ ان کے منہ سے زیبا میم کا لفظ سن کر میں کچھ کچھ بات سمجھ گیا لیکن چپ رہا ۔۔۔ ادھر وہ تھوڑا ہکلا کر کہہ رہیں تھیں ۔۔۔۔ وہ ۔۔۔وہ رسالہ مجھ سے کل لے لینا ۔اورہاں کرائے کی فکر نہ کیا کرو ۔۔۔۔ اور میں نے سر ہلا دیا ۔۔۔ میڈم کے سامنے تو میں چُپ رہا تھا ۔۔میڈم کے منہ سے زیبا کا نام سُن کرپہلے تو میں بڑا حیران ہوا ۔۔۔پھر۔۔ میرے ا ندر ہی اندر ۔۔کھچڑی پکنا شروع ہو گئی تھی ۔۔ ۔۔۔۔ اور میں چپکے چپکے قیافے لگانے لگا ۔۔۔ لیکن کسی نتیجے پر نہ پہنچا ۔۔لیکن ایک شک میرے زہن میں ۔۔ جگہ بنا چکا تھا ۔۔۔۔ یہ اگلے دن کی بات ہے میں میڈم سے سبق لے رہا تھا کہ وہ زیبا میم کو کہنے لگیں زیبا میں گھر جا رہی ہوں ۔۔۔ اور پھر جاتے جاتے مجھے ایک خفیہ اشارہ کر گئیں جس کا مطلب تھا کہ چھٹی کے بعد میں اس کے گھر آؤں ۔۔۔ چنانچہ چھٹی کے بعد میں سیدھا ان کے گھر جا کر دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر سے انہوں نے آواز دی آ جاؤ ۔۔۔دروازہ کھلا ہے اور میں ان کے گھر داخل ہو گیا دیکھا تو سامنے ندا میم صحن میں بیٹھی رات کے کھانے کے لیئے سبزی وغیرہ چھیل رہیں تھیں جبکہ ان کے کام والی ان کے وہیڑے کو دھو رہیں تھی ۔۔۔ مجھے دیکھ کر میم اپنی جگہ سے اُٹھی اور بولی ایک منٹ بیٹھو میں ابھی آئی اور وہ اندر کمرے میں چلی گئیں ۔۔۔ اور کچھ دیر بعد واپس آئیں تو اخبار میں لپٹی ہوئی کوئی چیز ان کے ہاتھ میں تھی اور میں سمجھ گیا کہ یہ ۔۔چٹان ۔۔ رسالہ ہو گا ۔۔ انہوں نے ایک نظر اپنی کام والی پر ڈالی جو اس وقت تک ان سارا وہیڑہ دھو چکی تھی چنانچہ ا نہوں نے اس کی طرف دیکھا اور پھر اس سے کہنے لگی ۔۔حمیداں ۔۔ زرا بھاگ کر چھت سے سوکھے کپڑے تو اتار لاؤ ۔۔۔ اور حمیداں ماسی نے ان کی بات سُن کر ہاں میں سر ہلایا اور تھکے تھکے قدموں سے سیڑھیاں چڑھنے لگی ۔۔۔ جب ماسی چھت پر پہنچ گئی تو انہوں نے وہ رسالہ میرے ہاتھ میں پکڑادیا ۔۔کیونکہ میں یہ رسالہ پہلے ہی پڑ ھ چکا تھا اور اس کی تصویریں بھی دیکھ چکا تھا اس لیئے میں نے ان سے پوچھا کیسا لگا یہ رسالہ؟؟ ویسے بھی یہ ہماری روٹین تھی کہ ہر رسالہ پڑھنے کے بعد ہم اس بارے میں۔گرم گرم تبصرہ ضرور کیا کرتے تھے اسی لیئے جب میں نے ان سے رسالے کی بابت پوچھا ۔۔ تو انہوں نے جواب دینے سے پہلے ایک نظر اپنے چھت کی طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ رسالہ اچھا ہے کہانیاں بھی کافی گرم ہیں لیکن جو مزہ وہی وہانوی کی کہانیوں کا ہے وہ مزہ مجھے ان کہانیوں میں نہیں مل سکا ان کی بات سُن کر میں نے ان سے کہا ۔۔۔ آپ ٹھیک کہہ رہی ہو میم ۔۔ وہی وہانوی صاحب کی کہانی کا اپنا ایک الگ ہی مزہ ہے ۔۔۔پھر میں نے بھی ایک نظر چھت پر دیکھا اور ان کے مموں کو دبا کر بولا ۔۔۔اچھا یہ بتائیں۔۔۔تصویریں کیسی لگیں تو وہ کہنے لگیں تصویریں ۔۔۔ خاص کر اداکارہ رانی کی ننگی فوٹو نے بڑا مزہ دیا ہے لیکن ایک بات ہے ان کی تصویروں کی کوئی کوالٹی نہیں ہوتی اور اوپر سے یہ تصویریں ہوتی بھی بلیک انڈ وہائیٹ ہیں ۔۔۔ اور پھر بڑی حیرت سے کہنے لگیں د یکھو رانی کس قدر بڑی اداکارہ ہے اور دیکھو وہ کس مزے سے بڑے بڑے ممے نکلے ٹانگیں اُٹھا کر پلنگ پر ننگی لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا میڈ م آپ نے ہیرؤئین ناول نہیں پڑھا ؟ اس میں یہی تو بتایا گیا ہے کہ جب کوئی نئی لڑکی آتی ہے تو اس وقت کے فلم ساز و دیگر فلم سے وابسطہ لوگ کس طرح اس کو بلیک میل کر کے اس کی پھدی مارتے ہیں اور اس کی تصوریں وغیرہ بھی کھینچ لیتے ہیں ۔۔۔اور جب وہ کوئی بڑی ایکٹریس بن جاتی ہے تو اس کی یہی ننگی تصویر یں کس قدر مہنگی بکتی ہیں ۔۔ ۔ میری بات سن کر ندا میم بولی ہاں مجھے یاد آگیا ۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ ویسے بھی یار یہ کون سے شریف گھرانوں کی لڑکیاں ہوتی ہیں ۔۔۔ان میں آدھی ہیرا منڈی اور آدھی چکلے سے آتی ہیں۔ اس لیئے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔ ہاں جب یہ مشہور ہو جاتی ہیں تو پھر معزز بن جاتی ہیں ۔۔اتنی گرم گفتگو کے بعد میرا لن کھڑا ہو گیا اور انہوں نے باتیں کرتے کرتے جب نیچے کی طرف دیکھا تو بولی ۔۔ہا ہ ہ ہ ۔۔ اس کو کیا ہوا۔۔؟ تو میں نے کہا میڈم یہ آپ کی سیکسی باتوں سے کھڑا ہو گیا ہے ۔۔۔ میری بات سُن کر انہوں نے ایک بار پھر ایک نظر چھت پر ڈالی اور پھر میرا لن ہاتھ میں پکڑ کر بولی ۔۔۔۔ تم ٹھیک کہہ رہے ہو۔۔ ان باتوں سے میں بھی نیچے سے بھیگ چکی ہوں ۔۔۔ ندا میم کے منہ سے یہ بات سُن کر میں نے فوراً ہاتھ بڑھا کر ان کی پھدی پر رکھا تو وہ نیچے سے ان کی شلوار کافی گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان کو بازو سے پکڑا اور اندر لے گیا ۔۔۔ وہ میرے ساتھ چلتے ہوئے بولی ۔۔۔ کیا کر رہے ہو ماسی آ جائے گی ۔۔۔ تو میں نے کہا بس ایک چمی لینی ہے۔۔۔ اور ویسے بھی ایک آپ کی سست ماسی ۔۔۔ جب تک سیڑھیاں اترے گی تب تک میں آپ کے گورے گال چوم چکا ہوں گا۔۔۔ اسی دوران میڈم کا کمرے آ گیا اور اندر جاتے ہی میں نے میڈ م کے ساتھ ایک زور دار کس کی اور پھر ان کو کرسی پر بٹھا دیا اور ان کی ٹانگیں اوپر اُٹھانے لگا تو وہ بولی ۔۔۔ارے ارے۔۔۔۔ تو میں نے کچھ نہیں بس ایک آدھ گھسہ ہی ماروں گا اور پھر میں نے میڈم کی شلوار کے اوپر سے ہی اپنا لن ا ن کی چوت پر رکھا اور کچھ دیر رگڑتا رہا اسی دوران شاید میرا تھوڑا سا ٹوپا ان کی چوت میں بھی گیا تھا ۔۔۔۔ابھی میں اپنا لن ان کی چوت میں تھوڑا اور بھی آگے لے جانا چاہتا تھا کہ میڈم نے مجھے دھکا دیا اور اُٹھ کر بولی ۔۔۔۔ یور ٹائم از اوور ۔۔۔۔۔۔ماسی کسی وقت بھی آ سکتی ہے میرے ساتھ باہر آ گئی ۔اور پھر اپنے مموں سے پیسے نکالتے ہوئے بولیں آج ان کو نہیں چوسا ۔۔۔تو میں نے کہا کہ آج آپ کی پھدی کی باری تھی ۔۔۔ تو وہ ہسے کر کہنے لگی۔۔۔ ۔۔ میری پھدی اتنی سی باری سے خوش نہیں ہو گی ۔۔تو میں نے کہا ۔۔ پھر لمبا ٹائم نکالیں نا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔جہاں اتنے دن صبر کیا ہے کچھ دن اورصبر کر لو ۔ میرے زہن میں ایک آئیڈیا آ رہا ہے ۔۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے ان کے ہاتھ سے ایک دن زائد رسالہ رکھنے پر کرائے کے پیسے لیئے اور جاتے جاتے ۔۔۔ ان سے پوچھا اب کون سا رسالہ لاؤں؟تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔یار ایک فرمائیش۔۔۔۔پھر وہ ایک دم رکیں اور پھر بڑے مشکوک انداز میں کہنے لگیں۔۔ میرا مطلب ہے اس دفعہ میری فرمائیش پر تم انگریزی فوٹوؤں والا رسالہ لاؤ ۔۔۔ اور پھر کہنے لگی کوشش کرنا کہ اس میں ایسے فوٹو زیادہ ہوں کہ جس میں گوری کے ساتھ کالا سیکس کر رہا ہو۔۔۔ اور کالا بھی وہ جس کا ہتھیار ۔۔تم سے بھی یا کم از کم تمھارے جتنا ہو۔۔میں نے ان کی بات سنی رسالہ اپنی شلوار کی ڈب میں لگایا ۔۔اور مزاحیہ انداز میں بولا آپ کا مطلب ہے سفید پھدی میں کالا لن ؟ تو وہ بھی ہنس کر بولی ۔۔۔ ہاں حبشی کا کالا لیکن بڑا لن ۔۔۔۔ اور میں نے سر ہلا دیا ۔۔۔۔ ۔۔اور دل ہی دل میں ۔۔۔۔ میم کے منہ سے نکلا لفظ ۔۔۔۔فرمائیش ۔۔۔۔ کے بارے میں اندازے لگاتا ہوا ربے کی دوکان کی طرف چلا گیا۔۔۔۔پھر وہاں سے میڈم کی فرمائیش پر گوری میم اور کالے حبشی والا رسالہ لیا اور حسبِ معمول سب سے پہلے اس کو خود دیکھا۔۔۔واؤؤؤ ۔۔۔ کیا زبردست رسالہ تھا ۔۔۔ کیا زبردست گوریاں تھیں ۔۔۔۔ ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت ۔ایک سے بڑھ کر ایک سیکسی ۔۔۔ اور ہاں میڈم کی فرمائیش کے عین مطابق سب حبشیوؤں کے لن کالے موٹے اور لمبے لمبے تھے ۔اور ان میں خاص بات یہ تھی کہ رسالے میں زیادہ تر تصویریں گانڈ مارنے کی تھیں ۔۔۔ رسالہ دیکھ کر میں اتنا گرم ہو گیا کہ ۔میں رسالہ ہاتھ مین پکڑے سیدھا ۔۔ واش روم میں گیا اور اپنے پسند کا فوٹو سامنے رکھ کر مُٹھ ماری اور پھر ٹھنڈا ہو کر رسالہ ڈب میں لگایا اور میڈ م ندا کے گھر چلا گیا ۔۔۔اسی وقت میڈم کا بیٹا دکان سے چھٹی کر کے گھر آیا تھا ۔۔۔ لیکن اس ٹائم وہ نہانے کے لیئے واش روم تھا ۔۔۔۔ اس لیئے نے جلد ی سے وہ رسالہ میڈم کے حوالے کیا اور واپس گھر آ گیا۔۔۔ اگلے دن میں حسبِ معمول میں استانی جی کے گھر پہنچا تو ان کے پاس دوسرے محلے کی کچھ عورتیں بیٹھیں ہوئی تھیں۔۔ جن کی وجہ سے وہ ۔۔۔ ان اجنبی عورتوں سے گپ شپ کرتے ہوئے ساتھ ساتھ ہم کو بھی ڈیل کر رہی تھیں ۔۔۔ جیسے ۔۔۔ زیادہ شور نہ کرو بچوں ۔۔۔ اوئے فلانے ۔۔۔۔ آرام سے بیٹھ۔۔۔ اور ۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ندا میم سے کہا کہ ندا تم زرا بچوں کا ہوم ورک چیک کر لو۔۔۔ زیبا میم کی بات سُن کر میڈم سب بچوں کو باری باری بلا کر ان کے ہوم ورک وغیرہ چیک کرنے لگیں ۔۔اپنی باری آنے پر میں نے اپنا بیگ اٹھایا اور ندا میم کے پاس پہنچ گیا ۔۔ اس وقت وہ کسی دوسرے سٹوڈنٹ کی کاپی چیک کر کے اس پر کچھ لکھ رہی تھیں اس لیئے جیسے ہی میں ان کے پاس پہنچا تو وہ کاپی پر لکھتے ہوئے بولیں کل کے ہوم ورک والی کاپی نکلو ۔۔ مطلوبہ کاپی میں نے پہلے سے ہی نکال کر اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی تھی اس لیئے جیسے ہی انہوں نے کہا کہ کل والے کام کی کاپی نکالو تو میں نے جھٹ سے اپنی کاپی ان کے حوالے کر دی ۔۔۔ اس وقت وہ اس سٹوڈنٹ کی کاپی پر ستخط کر رہیں تھیں ۔۔۔ جیسے ہی میرا ہاتھ آگے تو وہ دستخط کرتے ہوئے تھوڑی ناگواری سے بولیں ۔۔۔ ایک منٹ رک نہیں سکتے اور پھر غصے سے میری طرف دیکھا اور جب ان کی نظر میرے چہرے پر گئی تو وہ ایک دم مسکرا کر بولی۔۔۔۔ اوہ۔۔۔۔ یہ تم ہو۔۔۔ اور میرے ہاتھ سے کاپی لے لی ۔۔۔ اور اسے چیک کرنے لگی۔۔۔اسی دوران میں نے ویسےہی ان سے پوچھ لیا ۔۔ میڈم رسالہ کیسا تھا ؟؟ کاپی چیک کرتے کرتے انہوں نے ایک دم میری طرف دیکھا اور بڑی دھیمی آواز میں بولیں ۔۔۔ رسالہ تو پورا غضب ہےیار ۔۔۔ اتنی مست تصویریں ۔۔۔یہ کہہ کر انہوں نے اپنی کہنی اوپر کی اور میرے لن پر لگا کر بولیں ۔۔۔ بعض حبشیو ں کے لن تو تمھارے اس سے بھی بڑے ہیں ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے ایک نظر پیچھے دیکھا تو استانی جی ان عورتوں کے ساتھ باتوں میں مصروف نظر آئی ۔۔چنانچہ ادھر سے مطمئن ہو کر میں تھوڑا آگے کھسکا اور اپنا لن ندا میم کی کے کندھے سے لگا لیا۔۔۔ کاپی چیک کرتے ہوئے انہوں نے ایک نظر مجھے دیکھا اور پھر پہلو بدل کر میرے لن کے ساتھ اپنا کندھے کے ساتھ مزید جوڑ لیا اور اس کے ساتھ ہی میرا لن کھڑا ہو گیا اور میڈم کے کندھے پر رگڑ کھانے لگا۔۔۔ میرے لن کی رگڑ سے میڈم بھی گرم ہو گئی اور مزید میرے لن کے ساتھ چپکتے ہوئے بڑے دھیمے مگر ۔۔شہوت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔تمھارےلن کی رگڑ ۔۔۔ میری پیاس میں مزید اضافہ کر رہی ہے اور پھر انہوں نے اپنا ہاتھ ایسا اوپر کیا جیسے کہ وہ اپنی کمر کو کھجانے لگیں ہوں ۔۔۔اور پھر کمر کجھاتے کھجاتے انہوں نے ایک سیکنڈ کے لیئے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اور دبا کر بولیں۔۔۔ مجھے یہ لن چاہیئے۔۔۔ کاپی چیک کرنے کے میڈم ندا مجھ سے دھمیی آواز میں بولیں ۔۔۔۔ کھڑے لن کے ساتھ کیسے جاؤ گے تو میں نے ان سے کہا اس کی آپ فکر نہ کریں ۔۔۔آپ بس اتنا کریں کہ مجھے کاپی پکڑانے کے بعد آپ کسی بہانے سے اُٹھ کھڑی ہوں اس طرح آپ میرے اور زیبا میم کے بیچ آ جائیں گی اور میں کاپی کو لن کے آگے رکھ کر چلا جاؤں گا ۔۔ جیسا میں نے کہا تھا انہوں نے ویسا ہی کیا اور مجھے کاپی پکڑا کر وہ ایک دم کھڑی ہو گئی اور میں نے پھرتی کے ساتھکاپی کو اپنے لن کے آگے رکھا اور جا کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔ اگلے دن ویک اینڈ تھا۔۔۔۔ میں جب میڈم زیبا کے گھر پہنچا تو وہاں کوئی اور ہی ماحول تھا جس جگہ بیٹھ کر ہم پڑھا کرتے تھے وہ جگہ بڑی سجی ہوئی تھی اور میں آنکھیں پھاڑے یہ سارے منظر دیکھ رہا تھا اور مجھے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ یہ میڈم زیبا کا ہی گھر ہے ۔۔۔ چنانچہ میں نے پہلے سے کھڑے ایک سٹوڈنٹ سے پوچھا کہ یار آج کیا چکر ہے ؟ پڑھائی نہیں ہو گی کیا ؟ تو وہ کہنے لگا تمہیں نہیں پتہ؟ تو میں نے کہا ۔۔۔ واقع ہی مجھے نہیں معلوم ۔۔ بتاؤ چکر کیا ہے تو وہ کہنے لگا ۔۔ کہ پہلی خوش خبری تو یہ ہے کہ آج کوئی پڑھائی نہیں ہو گی اور دوسری خوشخبری یہ ہے کہ آج میڈم کے بیٹے کامران کی سالگرہ ہےاس لیئے ہلا گلا ہو گا۔۔ اتنے میں مجھے ندا میم نظر ائیں اس وقت انہوں نے ایک خاصہ زرق برق لباس پہنا ہوا تھا اور بڑی اچھی لگ رہیں تھیں۔۔۔ میں سیدھا ان کے پاس گیا اور بولا ۔۔ یہ کیا چکر ہے میڈم ؟ تو حیرت سے مجھے دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔اوہ۔۔۔ تم کو نہیں معلوم ؟ تو میں نے کہا نہیں اور کسی نے بتایا بھی نہیں ۔۔۔تو وہ کہنے لگیں کل بتایا تو تھا ۔۔۔ تو میں نے کہا کس وقت بتایا تھا؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ چھٹی کے وقت ۔۔۔ پھر وہ بولیں اوہ اچھا اچھا مجھے یاد آیا کل تم جلدی چلے گئے تھے پھر کہنے لگیں بات یہ ہے کہ آج تمھاری استانی کے سب سے چھوٹے بیٹے کی اٹھارویں سالگرہ ہے تو میں نے تھوڑی حیرانگی سے کہا کون سے بیٹےکی تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ کامی یار ۔۔۔کامران ۔۔جو ایبٹ آباد میں پڑھتا ہے ۔۔۔ پھر دھیرے سے مسکرا کر کہنے لگیں ۔۔ سیکس کی دینا سے باہر جھانک دیکھو تو تم کو باقی دنیا کی کچھ خبر ہو۔۔۔ اور اس کےساتھ ہی وہ آگے بڑھ گئی۔۔ کچھ ہی دیر بعد ایک میز پر بڑا سا کیک آ گیا اور میڈم زیبا اور کامران اکھٹے وہاں آگئے ۔۔آج میڈم زیبا بھی بڑی بنی ٹھنی ہوئی تھیں۔۔ انہوں نے سفید رنگ کا بڑا گریس فل سا سوٹ پہنا ہوا تھا جس کے گلے پر ہلکی سی کڑھائی والا کام ہوا ہوا تھا ۔۔ اور خلافِ معمول ان کی قمیض کا گلا کافی کھلا ہوا تھا جس پر انہوں نے ایک باریک سا دوپٹہ لیا ہوا تھا۔۔۔ جیسے ہی میڈم کمرے میں داخل ہوئیں ان کے سارے سٹوڈنٹس جو کہ باتوں میں مصروف تھے میڈم کو دیکھ کر ایک دم خاموش ہو گئے اور کمرے میں خاموشی چھا گئی۔۔۔ اور سب سٹوڈنٹس میڈم کو سہمی ہوئی نظروں سے دیکھنے لگے۔۔۔ یہ دیکھ کر ندا میڈم آگے بڑھیں اور ہم سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔۔ چونکہ آج کوئی پڑھائی نہیں ہوگی اس لیئے آپ جیسے چاہیں بیٹھیں اور جتنی چاہیں ۔۔۔۔ باتیں کریں ۔۔۔آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میرے سمیت سب سٹوڈنٹس نے زیبا میم کی طرف دیکھا اور سہم کر سر جھکا لیا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر کامران نے زیبا میم کی طرف دیکھا اور بولا ۔۔۔واؤؤؤؤ ۔۔ مام ۔۔آپ کا تو بڑا ٹہکا ہے ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف میڈم ندا نے زیبا میم کے کان میں کچھ کہا اور پھر زیبا میم آگے بڑ ھیں اور ہم سے مخاطب ہو کر کہنے لگیں ۔۔۔ جیسا کہ آپ کو ندا نے بتایا ہے کہ آج آپ لوگوں کی کوئی پڑھائی نہیں ہو گی پھر کہنے لگی ۔۔۔ پیارے بچو۔۔آپ مجھے کامران کی طرح عزیز ہو اس لیئے ۔ مجھ سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔۔میری سختی صرف پڑھائی کے وقت ہوتی ہے اور آج چونکہ پڑھائی نہیں ہو گی اس لیئے آپ پر کوئی پابندی نہیں ہو گی اس طرح میڈم نے ہمیں کافی تسلیاں دیں لیکن۔۔ پھر بھی ہم پر ان کا رُعب کم نہ ہوا ۔۔۔ اور ہم لوگ ویسے ہی کھڑے رہے ۔۔ یہ دیکھ کر ندا میم آگے بڑھی اور بولی ۔۔۔بچو۔۔ خوشی کا موقعہ ہے کون بچہ گانا سنائے گا؟ ۔۔۔ اور ہماری طرف دیکھنے لگیں۔۔۔ پھر انہوں نے ایک دفعہ اور زیبا میم کے کان میں کوئی سرگوشی کی اور کہنے لگیں ۔۔۔ ابھی ڈیک پر گانا لگے گا آپ میں سے کوئی ہے جو اس گانے پر ڈانس کرے گا؟؟؟ ۔۔ حسبِ معمول۔۔۔ ہماری طرف سے خاموشی دیکھ کر وہ کہنے گلیں ۔۔اوکے آپ ڈانس نہیں کرتے تو کوئی بات نہیں ۔۔ میں اور زیبا میم ڈانس کریں گی۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ڈیک پر ایک ڈسکو گانا پلے کیا۔۔۔۔۔اور وہ پھر ایک دوسرے کی باہنوں میں باہیں ڈال کر وہ دونوں ڈانس کے نام پر اپنی اپنی گانڈیں ہلانے لگیں ۔۔۔ حقیقت میں ان دونوں کو ہی ڈانس کرنا نہیں آتا تھا لیکن میرا خیال ہے کہ وہ یہ سب کچھ صرف اور صرف ہمارا ڈر دور کرنے کے لیئے کر رہیئں تھیں ۔۔ ڈانس کرتے کرتے ندا میم نے ڈیک کی آواز آہستہ کر کے ہمیں مخاطب کیا اور بولیں ۔۔۔ ہاں جی آپ میں سے کوئی ہے جو ہمارے ساتھ مل کر ڈانس کرے ۔۔ اور جب کسی نے بھی ہامی نہیں بھری تو انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔اوئے ۔۔۔شاہ۔۔۔ تم ادھر میرے پاس آؤ۔۔۔ان کی آواز سن کر پہلے تو میں نےادھر ادھر دیکھا اور پھر دوبارہ ان کے بلانے پر ان کے پاس پہنچ گیا ۔۔۔ اس کے بعد وہ ڈیک کی طرف گئیں اور وہی گانا پیچھے کر کے اس کی آواز خاصی اونچی کی اور پھر میرا ہاتھ پکڑ کر ڈانس کرنے لگیں ۔۔۔۔۔ پہلے تو میں تھوڑا گھبرایا۔۔۔ لیکن ڈانس کرتے کرتےجب انہوں نے جان بوجھ کر بڑے طریقے سے اپنی رانوں کو میرے لن کے ساتھ رگڑا ۔۔۔تو مجھے بھی جوش آ گیا اور میں بھی اُلٹا سیدھا ہو کران کے ساتھ ڈانس کرنے لگا اور کوشش کرتا کہ کسی طرح میرا لن ان کے ساتھ ٹچ ہو تا رہے۔۔۔ پھر ڈانس کرتے کرتے انہوں نے کامران کا ہاتھ پکڑا اور اس کے ساتھ اچھل کود کرنے لگیں ۔۔یہ دیکھ کر کامران بولا ۔۔ایسے نہیں آنٹی آپ میرے ساتھ پارٹنر / کپل ڈانس کرو ۔ اس کی بات سُن کر میڈم نے سر ہلا یا ۔۔۔ اور پھر بلا تکلف کامران کے گلے لگ گئیں اور اس کے ساتھ چمٹ کر ڈانس کرنے لگیں ۔۔۔میڈم کے برعکس کامران اچھا ڈانس کر لیتا تھا ۔۔ چنانچہ اس نے ندا میم کو اپنے گلے سے لگایا اور پارٹنر ڈانس کرنے لگا ۔۔۔ میڈم نے بھی گرم جوشی سے اسے اپنے گلے سے لگاتے ہوئے میری طرف بڑھیں اور میرا ہاتھ پکڑ کے زیبا میم کے پاس لے گئیں ۔۔۔۔ اور اونچی آواز میں کہنے لگی ۔۔۔زیبا تم اس کے ساتھ پارٹنر ڈانس کرو۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے باقی سٹوڈنٹس کی طرف منہ کیا اور اونچی آواز میں بولیں ۔۔۔ کہ جس کو جس طرح کا ڈانس آتا ہے کرو ۔۔۔۔اور گانے کا والیم مزید تیز کر دیا۔۔۔ ان کی آواز سن کر سارے ہی بچے آگے بڑھے اور جس کو جیسا ڈانس آتا تھا کرنے لگا ۔۔۔۔ ادھر میرے سامنے زیبا میم کھڑیں تھیں ۔۔۔ میں نے ڈرتے ڈرتے ان کی طرف دیکھا تو وہ خود آگے بڑھیں اور میری کمر میں ہاتھ ڈال کر کہنے لگیں ۔۔۔ آج کے دن مت ڈرو۔۔۔ اور مجھے اپنے ساتھ لگا کر ایسے ہی سٹیپ کرنے لگیں ۔۔۔ جبکہ میری طرح ان کی نظریں بھی کامران کی طرف تھیں ۔۔۔جو اب ندا میم کے ساتھ چپکا ہوا تھا ۔۔۔اور اس کی پینٹ کا لن والا حصہ ۔۔خاصا سوجا ہوا تھا۔۔۔اور وہ اپنی پینٹ کا وہی حصہ ندا میم کے ساتھ رگڑ رہا تھا ۔۔۔ اور ندا میم ۔بجائے اسے منع کرنے کے خود آگے بڑھ بڑھ کر اپنی رانوں کو اس کے لن کے ساتھ بار بار ٹچ کر رہیں تھیں۔۔ یہ دیکھ کر مجھے تو بڑی ہوشیاری آ گئی اور میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔زیبا میم کو اپنی طرف کھینچ لیا اور ان کےساتھ چپک گیا ۔۔۔۔ زیبا میم کی نظریں مسلسل ندا میم کی طرف لگی ہوئیں تھیں اور وہ یہ ہاٹ ڈانس دیکھ کر میرا خیال ہے بڑا انجوائے کر رہیں تھیں ۔۔۔ کیونکہ انہوں نے ایک بار بھی کامران کو یا ندا میم کو ایک دوسرے کے ساتھ جنسی حرکتیں کرتے ہوئے منع نہ کیا تھا۔۔۔۔بلکہ اس کو انجوائے کر رہیں تھیں ۔۔۔ ۔۔ندا کی نرم رانوں سے رگڑ رگڑ کر میرا لن پہلے ہی کافی ہوشیار ہو چکا تھا ۔۔۔ لیکن زیبا میم کے آنے سے ڈر کے مارے وہ ایک دم بیٹھ گیا تھا ۔۔۔ لیکن ندا میم اور کامران کا یہ نظارہ کم از کم مجھے بڑا گرم کر گیا تھا ۔۔ اور میرے سر پر منی سورار ہونے لگی ۔۔۔لیکن پھر بھی میں نے احتیاط سے کام لیتے ہوئے اور تھوڑی سی ہمت کی ۔۔۔۔۔ اور ڈرتے ڈرتے ۔۔ زیبا میم کی موٹی ران پر ۔۔۔اپنا نیم کھڑے ہوئے لن کو ۔ ہلکا سا ٹچ کیا ۔۔اُف ۔۔زیبا میم کی ران بڑی ہی نرم تھی اور میرا ۔۔ نیم کھڑا لن ان کی لچکیلی اور ریشمی ران سے ٹکرا کر کچھ مزید ۔۔۔اکڑ گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے فوراً دوسری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ایسے ڈانس کرنے لگا ۔۔۔ کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو ۔۔۔ اور کچھ ہی دیر بعد زیبا میم کا ردِ عمل دیکھنے کے لیئے ڈرتے ڈرتے زیبا میم کی طرف دیکھا تو ان کا دھیان ابھی تک ندا اور کامران کی طرف ہی تھا جو اب کپل ڈانس کم اورہاٹ ڈانس زیادہ بن چکا تھا۔۔۔۔ کیونکہ کامران سب کچھ چھوڑ کر اب صرف اپنا لن میڈم کی رانوں سے مسلسل رگڑ رہا تھا۔۔ جبکہ ندا میم اپنی آنکھیں بند کئے اس کے لن کی رگڑ کا مزہ لے رہیں تھیں۔۔۔۔۔ ادھر زیبا میم کی نظریں انہی کی طرف مرکوز تھیں ۔۔۔ اور اپنے بیٹے کی یہ حرکت دیکھ کرجزبات سے ان کا چہرہ لال ہو رہا تھا ۔۔ بات یہ تھی کہ زیبا میم کی رانوں نے مجھے بڑا مزہ دیا تھا اور میرا لن بار بار ان سے ٹچ ہونے کی ضد کر رہا تھا ۔۔۔ آخر میں نے لن صاحب کی بات سنی اور ۔۔ ایک دفعہ پھر ڈرتے ڈرتے اپنے لن کو استانی جی کی رانوں کے ساتھ ٹچ کر دیا۔۔۔ لیکن پہلے والے ٹچ اور اس دفعہ کے ٹچ میں یہ فرق تھا ۔۔۔۔ کہ پہلے جب میں نے اپنا لن ان کی ریشمی ران کے ساتھ لگایا تھا تو اس وقت میرا لن نیم کھڑا تھا ۔۔۔ جبکہ دوسری دفعہ جب میں نے اس کے ساتھ اپنا لن رگڑا تھا تو اس وقت میرا لن لوہے کی طرح سخت اور کھمبے کی طرح اکڑا ہوا تھا چنانچہ میرے لن کی رگڑ لگتے ہی وہ ایک دم اچھلی اور میری طرف دیکھنے لگیں ۔۔۔ جبکہ میں تو ندا کامران کی طرف دیکھ رہا تھا انہوں نے چند سیکنڈ تک میرے چہرے کو بغور دیکھا اور انہوں نے نیچے نظر کی جہاں پر میرا لن فل جوبن میں اکڑا کھڑا تھا۔۔۔۔پھر میری طرف دیکھا تو میں سامنے ندا اور کامران کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ کچھ نہ بولیں ۔۔۔۔ اور میری طرح وہ بھی ندا اور کامرا ن کو دیکھنے لگیں۔۔۔۔ ادھر میرا لن ایک بار پھر ندا میم کی موٹی ران پر ٹچ کا تقاضہ کر رہا تھا۔۔۔ پہلے تو میں نے اپنی اس خواہش کو روکے رکھا پھر ۔۔۔۔ مجبور ہو گیا ۔۔اور ایک نظر اپنی استانی جی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ اس دفعہ وہ کسی اور طرف دیکھ رہیں تھیں۔۔۔ چنانچہ میں نے ایک جزباتی سا سٹیپ لیا اور اپنا لن ۔۔۔۔۔۔کو ان کی طرف لے گیا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ لیکن یہ کیا۔۔۔۔ سٹیپ لینے سےمیرا اور استانی جی کا زاویہ بگڑ گیا تھا ۔۔۔ اور میرا لن جو ان کی ران سے ٹکرانا چاہئے تھا ۔۔۔ سیدھا جا کر ان کی پھدی کی لکیر سے جا ٹکرایا ۔رانوں کی طرح ان کی چوت بھی کافی ابھری ہوئی تھی اور میرا خیال ہے وہ ندا میم کا سیکس سین دیکھ کر ۔۔۔ شاید ۔۔ شاید ۔۔۔ان کی پھدی سے کچھ ۔کچھ ۔۔۔ اخراج بھی ہو رہا تھا ۔ کیونکہ میرے لن کو ان کی چوت پر کچھ ہلکا سا گیلا پن محسوس ہوا تھا ۔۔ ادھر میرے لن کو اپنی پھدی کی دراڑ پر محسوس کرتے ہی استانی جی ایک دم اچھلی ۔۔ اور میری طرف دیکھنے لگیں ۔ اور میں نے گھبرا کر ادھر ادھر دیکھا تو سب اپنے اپنے ڈانس میں مگن تھے۔۔اس لیئے کسی نے بھی استانی جی کے اچھلنے کا کوئی نوٹس نہ لیا ۔اس لیئے میں ایک بار پھر دوسری طرف دیکھنے کا ناٹک کیا ۔۔۔۔ ان کے اچھلنے سے ان پر میری گرفت کچھ ڈھیلی پڑ گئی تھی ۔۔ لیکن میں نے کوئی پرواہ نہ کی۔۔۔ ادھر وہ میری طرف دیکھ کر وہ اپنے پتلے پتلے ہونٹ چبا رہیں تھیں۔۔۔۔ اور ان کو سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ میری حرکت کا کیا ردِ عمل دے ۔۔۔ ۔۔۔۔ انہوں نے آخری دفعہ مجھے دیکھا اور پھر نارمل ہو کر آگے بڑ ھیں اور ڈیک کی آواز آہستہ کر اونچی آواز میں کہنے لگیں۔۔۔ تھینک یو بچو۔۔۔ آؤ اب کیک کاٹیں ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ۔۔۔ انہوں نے ڈیک بند کر دیا۔۔۔ ڈیک کی آواز بند ہوتے ہی۔۔۔۔ سب کا ڈانس رُک گیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی استانی جی کا جو رُعب ہم سٹوڈنٹس پر تھا وہ بھی اس ڈیک کے ساتھ ہی رُخصت ہو گیا۔۔ اس کے بعد ہم نے کیک کھایا اور ۔۔۔ کامران کو مبارک باد دیکر اپنے اپنے گھر آ گئے ۔۔ چھٹی سے اگلے دن میں جب پڑھنے کے لیئے ان کے گھر گیا تو آج مجھے واضع طور پر استانی جی کے رویے میں تبدیلی محسوس ہوئی ۔۔۔ آج نہ صرف ان کا موڈ خاصہ خوش گوار تھا ۔۔ بلکہ وہ اپنے سٹوڈنٹس کا بڑے ہی فرینڈلی ماحول میں کام چیک کر رہیں تھیں۔۔ اپنی باری آنے پر میں استانی جی کے پاس گیا اور کاپی ان کو پیش کر کے خود خاموش کھڑا ہو گیا۔۔۔۔۔ وہ کاپی دیکھتے ہوئے پہلے تو انہوں نے میرا حال چال پوچھا ۔۔ پھر کہنے لگیں کیسے جا رہی ہے تمھاری پڑھائی؟۔۔ تو میں نے کا ٹھیک ہے میم ۔۔۔ تو پھر وہ بولیں ۔۔۔۔۔۔۔ پرسو ں میں نے کیا کام دیا تھا ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ میم پرسوں آپ نے نہیں ندا میم نے کام دیا تھا ۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔ہاں یاد آیا پرسوں تم ان کے ساتھ خاصے چپکے کھڑے تھے۔۔۔ تو میں نے کہا وہ میں میں ان سے ایک سوال سمجھ رہا تھا اور پھر شرارت سے ان کے ساتھ لگ گیا اور جھک کر بولا میڈم میں ندا میم سے یہ والا سوال سمجھ رہا تھا ۔۔اور اس کے ساتھ ہی غیر ارادی طور پر میرا مُرجھایا ہوا لن استانی جی کے کندھے کے ساتھ ٹچ ہو گیا ۔۔۔ اپنے کندھے پر میرے لن کا لمس پاتے ہی انہوں نے چونک کر میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ٹھیک ہے ٹھیک ہے ۔۔۔ اور پھر سے میری کاپی چیک کرنے لگیں ۔۔ ادھر جب میرےلن نےان کندھے کو چھوا تو مجھے ہوش آیا کہ یہ میں کیا کر گیا ہوں ۔۔۔۔ لیکن میڈم کا ردِ عمل دیکھ کر میرا حوصلہ بڑھ گیا ۔۔۔۔۔کیونکہ حیرت انگیز طور پر میڈم نے میرے لن کو اپنے کندھے پر محسوس کر کے بھی کچھ نہ کہا۔۔۔ اس بات نے مجھے کچھ سوچنے پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجبور کر دیا ۔۔۔۔۔ اور میری ہلا شیری میں ۔کچھ ۔۔۔ اضافہ ہو گیا ۔۔۔ اور میں خواہ مخواہ ۔۔۔۔۔ کچھ سوچنے پر مجبور ہو گیا ۔۔۔۔ اور کاپی کو واپس لیتے ہوئے ایک دفعہ پھر میں نے کچھ احتیاط کے ساتھ اپنا لن ان کے ساتھ ٹچ کیا اور واپس اپنی جگہ پر بیٹھ گیا۔۔۔۔ اسی طرح اگلے دن کی بات ہے کہ کاپی چیک کرواتے ہوئے حسبِ معمول میں نے اپنا لن ایک بار پھر میڈم کے کندھے سے لگایا ۔۔۔ اور پھر دو تین دن تک یہی حرکت کرتا رہا ۔۔۔ میڈم نے سب جانتے ہوئے بھی نہ تو مجھے کچھ کہا اور نہ ہی انہوں نے ۔اپنا کوئی ردِ عمل شو کیا۔۔۔ ۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ کاپی چیک کرواتے ہوئے پتہ نہیں کیوں میرا لن کھڑا ہو گیا تھا میں نے کافی سانس اندر کو کھینچ کر اپنا لن بٹھانے کی کوشش کی لیکن ۔۔۔۔۔۔ لن صاحب نہ بیٹھے ۔۔۔ اور اب میرا دل کر رہا تھا کہ میں استانی جی کے ساتھ اپنا لن ٹچ کروں ۔۔۔۔ کیونکہ استانی جی کا جسم بڑا ہی نرم اور دلکش تھا ۔۔۔ پھر میں نے اپنے آپ کو سمجھایا کہ ۔۔ نیم کھڑے لن کی اور بات ہے ۔۔۔۔ میڈم کو اتنے شک نہیں ہوتا لیکن کھڑا لن ۔۔۔تو صاف صاف اس بات کی گواہی ہے کہ استانی جی میں آپ پر سخت گرم ہوں اور اس وقت ۔اتنا ٹائم بھی نہیں تھا کہ میں لن کو اپنے نیفے میں اڑس لیتا ۔۔۔۔ اس لیئے میں نے لن کو اپنی رانوں کے بیچ کیا اور دونوں رانوں کو ملا کر استانی جی سی تھوڑا دور ہٹ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔ کاپی چیک کرتے کرتے استانی جی نے ایک دو دفعہ میری طرف دیکھا بھی ۔۔۔۔ جو میرے خیال میں اس بات کا اشارہ تھا کہ لن کو میرے کندھوں سے لگاؤ بھی۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ بولی کچھ نہیں ۔۔۔ اور پھر اچانک اس نے انگڑائی لینے کے انداز میں اپنے ہاتھ اوپر کئے کہ کسی طرح میرے لن کو چیک کر سکے لیکن بات نہیں بنی۔۔۔۔پھر اچانک وہ میری طرف دیکھ بولی ۔۔۔۔ ارے تم ایسے کیوں کھڑے ہو ۔۔؟ تو میں نے ویسے ہی کہہ دیا ۔۔۔ وہ میڈم مجھے بڑا سخت پیشاب آیا ہے ۔۔۔تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ارے پاگل پیشاب آیا ہے تو جلدی سے جا کر لو ۔۔۔ کہ پیشاب کو نہیں روکتے کیونکہ پیشاب کو روکنے سے گردے میں پتھری ہو جاتی ہے ۔۔۔۔اور کاپی کو سائیڈ پر رکھ کر بولی ۔۔۔ یہ تمھارے آنے پر چیک کروں گی ۔۔اب تم جاؤ۔۔۔ میڈم کی بات سُن کر میں ان کے واش روم میں چلا گیا ۔۔۔اور کچھ نہ کچھ پیشاب کر آیا ۔۔۔ پیشاب کرنے کا ایک فائدہ یہ ہوا میرا لن بیٹھ گیا۔۔۔۔۔۔اس کے باوجود بھی میں نے لن پر اچھی طرح پانی ڈالا اور باہر آ گیا ۔۔۔۔ اور میڈم کے پاس پہنچا تو وہ کسی اور سٹوڈنٹ کی کاپی چیک کر رہی تھی ۔۔۔ مجھے دکھ کر کہنے لگی میرے پاس کھڑے ہو جاؤ۔۔۔ میڈم کے دائیں طرف وہ لڑکا اپنی کاپی چیک کروا رہا تھا ۔۔۔ جبکہ میں جا کر میڈم کے بائیں جانب تھوڑا ہٹ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میڈم بولی ۔۔۔ نزدیک ہو کر دیکھو ۔۔۔ اس بچے کی کتنی اچھی لکھائی ہے۔۔۔ تم کو ایسے لکھتے ہوئے موت پڑتی ہے اور میں استانی جی کی بات سُن کر ان کے نزدیک کھڑا ہو گیا اور ۔۔۔ پھوڑی دیر بعد میرا ۔۔۔ اور نزدیک ہو گیا۔۔۔۔ اور پھر کھسکتا کھسکتا ۔۔۔ استانی جی کے ساتھ لگ گیا ۔۔۔۔ جیسے ہی میں استانی جی کے ساتھ لگا ۔۔انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا ۔۔ دیکھو ۔۔ کتنی اچھی لکھائی ہے۔۔۔۔ اور میں وہ لکھائی دیکھنے کے بہانے اور قریب ہوا گیا یہا ں تک کہ میرے لن نے میڈم کے کندھے کو ٹچ کر لیا ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ میڈم نے جب اس لڑکے کی کاپی چیک کر لی ۔۔۔ تو میرا خیال تھا کہ اب وہ میری کاپی چیک کرے گی لیکن انہون نے ایسا نہ کیا اور ۔۔۔۔۔ ایک اور لڑکی کو بلا لیا ۔۔۔ جب میں نے ان کو یاد دلایا کہ میڈم میری کاپی۔۔۔ تو اس وقت میڈم پتہ نہیں کس موڈ میں تھی کہنے لگی۔۔۔چُپ کر کے کھڑے رہو ان ان بچوں کی لکھائی دیکھ کر شرم کرو۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنا سر کھجانے کے بہانے ۔۔۔۔ میرے لن پر اپنی کہنے رکھ دی اور لن کو تھوڑا سا رگڑ دیا۔۔۔۔۔اتاے واضع اشارہ دیکھ کر میں تو پاگل ہو گیا اور ایک دم سے میرے لن میں شہوت بھرنے لگی ۔۔۔۔ چنانچہ میں استانی جی کے پاس اس زاویہ سے کھڑا ہو گیا کہ جب بھی وہ ستخط کرنے یا کسی بھی وجہ سے اپنی کہنی کو حرکت دیتی تو ان کی کہنی میرے لن پر ضرور پڑتی ۔۔۔۔ استانی جی نے میری یہ حرکت بھی اچھی سے نوٹ کی لیکن کچھ نہ بولی ۔۔۔ بلکہ بعض دفعہ تو وہ اپنی کہنی کو غیر ضروری طور پر حرکت دے کر میرے لن سے چھیڑ خانی کرتی تھی ۔۔۔ جس کا نیتجہ یہ نکلا کہ آہستہ آہستہ میرا لن کھڑا ہونا شروع ہو گیا۔۔۔۔اور پھر ہوتے ہوتے ۔۔۔ اکڑ گیا ۔۔۔ اور پھر جب پہلی دفعہ میرا اکڑا ہوا لن ان کی کہنی پر لگا تو وہ ایک دم چونک کر میری طرف دیکھنے لگیں اور پھر ذُومعنی الفاظ میں بولیں ۔۔۔ کچھ سمجھ رہے ہو نالائق ۔۔۔ ایسے لکھا کرو۔۔ اتنے واضع اشارہ دیکھ کر میں استانی جی کی طرف سے بے پرواہ ہو گیا ۔۔۔ اور اب کھل کر ان کے ساتھ اپنا لن لگانےلگا ۔۔۔۔۔ اس طرح جب آخری سٹوڈنٹ کی بھی کاپی چیک ہو گئی تو استانی جی میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔ لاؤ اب میں تمھاری کاپی دیکھتی ہوں ۔۔ اور نیچے سے جھک کر جیسی ہی میری کاپی اُٹھانے لگیں میں نے اپنا لن ان کی بغل میں دے دیا ۔۔۔ اس سے پہلے میں نے یہ حرکت ندا میم کے ساتھ کی تھی ۔۔۔ جب وہ سنگار میز پر بیٹھی تھیں تو میں نے ان کی بغل میں اپنا لن دیا تھا ۔۔۔ جس کا خاطر خواہ فائدہ ہوا تھا ۔۔اور اس کے بعد وہ مجھ سےکھل گئیں تھیں۔۔۔ اب دیکھنا یہ تھا کہ استانی جی کا کیا ردِعمل ہوتا ہے ۔۔۔۔ جیسے ہی میرا لن ان کی گرم بغل میں گیا ۔۔ و ہ ایک دم چونک گئیں اور کاپی اُٹھا کر بظاہر اسے چیک کرتے ہوئے مجھ سے بولیں ۔۔۔ یہ ۔۔یہ ۔۔۔ کیا حرکت ہے۔ اور میں نے دیکھا کہ مجھ سے بات کرتے ہوئے۔ان کے پتلے پتلے ہونٹ کپکپا رہے تھے اور ۔۔ان کا چہرہ خاصہ لال ہو گیا تھا۔۔۔ان کی بات سُن کر میں نے آگے جھکتے ہوئے کہا ۔۔۔ کچھ نہیں میم ۔۔۔ میں تو ۔۔۔بس۔۔۔ ۔۔ تو وہ تیزی سے بولیں۔۔۔ دیکھو ۔۔۔اس کو یہاں سے نکالو ۔۔۔۔ کہیں ندا آ گئی تو بڑی گڑ بڑ ہو جائے گی۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ آپ بھول گئیں میڈم ندا میم دو تین دنوں سے کافی بیمار ہے اور اسی لیئے وہ آپ کے ہاں نہیں آ رہیں میری بات سُن کر وہ کہنے لگیں۔۔۔ ندا نہ سہی کوئی اور بھی آ سکتا ہے۔۔۔۔ اپنے اس کو میری بغل سے نکالو ۔۔۔۔ تو میں نے کہا ٹھیک ہے میم اس کو آپ کی بغل سے نکالتا ہوں ۔۔ لیکن ایک دفعہ آپ بھی پلیز اس کو دبائیں نا۔۔۔ تو وہ بظاہر کاپی چیک کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔ بے وقوف یہ بھی کوئی جگہ ہے دبانے کی ۔۔۔۔؟ تو میں نے کہا۔۔۔تو ٹھیک ہے میں بھی اس کو آپ کی بغل سے نہیں نکالوں گا ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ کہنے لگین ۔۔۔ بڑے ضدی ہو تم ۔۔ اور پھر اپنی بغل کو میرے لن کے ساتھ پریس کر لیا اور بولیں ۔۔۔۔اب ٹھیک ہے ۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ ٹھیک تو ہے ۔۔۔۔ کیا میں آپ کو ایک کس کر سکتا ہوں؟ میری جرات پروہ حیران ہی رہ گئیں ۔۔۔ اور ایک دم حیرت سے بولیں ۔۔۔ دماغ ٹھیک ہے تمھارا ۔۔۔۔ کس اور وہ بھی اس وقت؟ تو میں نے کہا نہیں۔۔۔ تھوڑی دیر تک جب سب چھٹی کر لیں گے تو۔۔۔ وہ میری طرف قدرے غصے سے دیکھ کر بولیں ۔۔۔ دماغ ٹھیک ہے تمھارا ۔۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ اگر آپ کس نہ دیں گی تو۔۔۔۔۔میں اس کو دوبارہ آپ کی بغل میں گھسا دوں گا۔۔۔ میری بات سُن کر وہ سیر یس ہو کر میری طرف دیکھنے لگیں ۔۔۔۔اور پھر بولی۔۔۔۔ تم ایسا کیسے کر لو گے ؟ تو میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ ۔۔۔ ان کی کے بازو کو تھوڑا اوپر اُٹھایا اور لن کو دوبارہ ۔۔۔۔ان کی بغل میں ڈال دیا۔۔۔ میری ہمت دیکھ کر وہ بڑی حیران ہوئیں اور بولیں ۔۔۔ٹھیک ٹھیک ہے ۔۔۔۔ جو تم کہہ رہے ہو۔۔۔۔وہ کام ہو جائے گا اب جاؤ بھی ۔۔ میں نے ان کی بات سُنی اور کاپی لیکر واپس اپنی جگہ پر آ گیا۔۔۔ کچھ دیر بعد جب چُھٹی کا ٹائم ہوا تو میڈم نے میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ اے مسٹر ۔۔۔۔ تم چھٹی نہیں کر سکتے ۔۔۔ جب تک کہ تم مجھے اپنا سبق نہ سنا دو۔۔۔ ۔۔ جبکہ باقی لوگ بے شک چھٹی کر لیں۔۔۔۔ استانی جی کی بات سُن کر کچھ سٹوڈنٹس نے میری طرف دیکھا اور منہ چڑاتے ہوئے بولے ۔۔۔ کیوں پھنسا ہے نا پترا۔۔۔ اور یہ جا وہ جا۔۔۔ جبکہ میں مسکن شکل بنائے سارا دھیان پڑھنے پر لیکن در پردہ سب کے جانے کا انتظار کر رہا تھا ۔۔۔۔ ادھر استانی جی اپنا آرڈر سنا کر کچن میں جا چکیں تھیں جہاں پر کہ انہوں نے رات کے کھانے کا کچھ کرنا تھا۔۔۔ اور پھر سب سٹوڈنٹس کے جانے کے کوئی پندرہ بیس منٹ کے بعد وہ کلاس روم میں داخل ہوئیں ۔۔۔ ان کو دیکھ کر میں کھڑا ہو گیا۔۔۔۔ آتے ساتھ ہی انہوں نے مجھ سے پوچھا ۔۔۔ سب چلے گئے ۔۔۔تو میں ان کے قریب پہنچ کر بولا ۔۔۔۔ جی سب چلے گئے اور پھر استانی جی کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔۔ میرا ہاتھ پکڑنے سے ان کا چہرہ لال ہو گیا اور بولیں۔۔۔ بد تمیز ۔۔۔ ایسے مت کرو ۔۔۔ تاہم میں نے ان کا ہاتھ نہ چھوڑا اور پھر میں اپنا منہ استانی جی کے قریب لے گیا اور ۔۔۔ تو انہوں نے اپنا منہ دوسری طرف کر لیا اور بولیں ۔۔۔ بد تمیز ی مت کرو۔۔۔ میں تمھاری ٹیچر ہو ں ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ میں تو آپ سے کوئی بدتمیزی نہیں کر رہا ۔۔۔ بس آپ کے ہونٹوں کو چومنا چاہتا ہوں ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ کسی کنواری لڑکی کی طرح شرمائیں اور پھر ایک دم سیریس ہو کر کہنے لگیں ۔۔۔ وہ کیوں؟ تو میں نے ان سے کہا کہ وہ اس لیئے جی کہ میرا دل کرتا ہے تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ پر میرا تو نہیں کر رہا۔۔۔ ابھی انہوں نے اتنا ہی کہا تھا کہ میں نے استانی جی کو اپنے بازؤں میں دبوچ لیا اور پھر زبردستی ان کے ہونٹوں کو چھو لیا ۔۔۔ اور پھر ان گالوں پر بے تحاشہ چمیاں کر نے لگا۔۔ میرے بوسوں کی تاب نہ لا کر وہ بھی تھوڑی گرم ہو گئیں اور بولیں ۔۔۔ آرام سے میں کہیں بھاگی نہیں جا رہی۔۔۔ اور پھر خود ہی اپنے ہونٹ میرے سامنے کر دیئے۔۔۔ اور میں نے ان کو ہونٹوں کو اپنے منہ میں لیا اور ان کو چوسنے لگا۔۔۔ ان کے پتلے پتلے ہونٹ بڑے ہی زائقے والے تھے ۔۔ سو میں کافی دیر تک ان کا رس پیتا رہا اور پھر میں نے اپنی زبان کو ان کے منہ میں داخل کر دیا۔۔۔اور اب وہ بھی پوری طرح میرے ساتھ تعاون کر رہیں تھیں چنانچہ انہوں نے اپنی پتلی سی زبان کو باہر نکالا اور میری زبان کے ساتھ اپنی زبان کو لپیٹ لیا۔۔۔۔۔اور پھر اپنی زبان کومیری زبان کے ساتھ لڑانے لگیں۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے اپنا ہاتھ ان کے دائیں ممے پر رکھا اور اسے دبانے لگا ۔۔۔پھر میں نے ان کاہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔انہوں نے ایک لمحے کے لیئے میرے لن پر اپنا ہاتھ رکھا اور پھر وہاں سے ہٹا لیا ۔۔۔ ان کے ممے دباتے دباتے میں نے دوبارہ ان کا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھنے لگا تھا کہ انہوں نے ایک بار پھر اپنا ہاتھ چھڑا لیا۔۔لیکن بولی کچھ بھی نہیں ۔۔ا ور ویسے ہی میرے ساتھ کسنگ جاری رکھی ۔۔ ممے دبانے کے بعد پھر جیسے میر ا ہاتھ ان کی رانوں سے ہوتا ہوا چوت کے پاس پہنچا تو اچانک استانی جی کو ایک جھٹکا لگا اور انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر وہاں سے بھی ہٹا دیا۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اپنی زبان کو منہ کے اندر ڈال کر بولیں ۔۔۔ کسنگ تک ہی بات ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔ زیادہ نہیں کم از کم اس کو (لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) ہی پکڑ لیں ۔۔۔ تو وہ بولیں نہیں ۔۔۔۔ چندا ۔۔۔۔ جو میں تمھارے ساتھ کررہی ہوں وہ بھی بہت زیادہ ہے۔۔۔۔ میرے سر پر منی سوار تھی اس لیئے میں ایک دم کھڑا ہو گیا ۔۔۔اور بولا میڈم مجھے معلوم ہے کہ آپ نے جان بوجھ کر مجھے کچھ نہیں کہا اور میرا حوصلہ بڑھا تی رہیں ۔کیا آپ بتا سکتیں ہیں کہ اگر آپ نے میری خواہش پوری نہیں کرنی تھی تو آپ نے مجھے اتنا آگے کیوں آنے دیا ؟ میری بات سُن کر استانی جی نے بڑی مجروح نظروں سے میری طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔ تم کو یہ سب کیسے پتہ ہے؟ تو میں نے ان سے کہا ۔۔ جس طرح میڈم اسکول کے سبق میں آپ میری استاد ہیں اسی طرح سیکس کی جانکاری میں آپ سے زیادہ رکھتا ہوں ۔۔۔ بولیں میں ٹھیک کہہ رہا ہوں ۔۔۔میری بات سُن رک انہوں نے اپنا سر جھکا لیا ۔۔۔ اور بولیں ۔۔۔ پتہ نہیں مجھے کیا ہو گیا ہے ۔۔۔ تب میں نے ان کو اپنے گلے سے لگایا ۔۔۔ اور بولا ۔۔ایک بات پوچھوں میڈم ؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ پوچھو؟؟؟ تو میں نے کہا یہ جو آپ کے اندر تبدیلی آئی ہے ۔۔۔ یہ کامی کی سالگرہ کے بعد آئی ہے نا؟انہوں نے ایک دم چونک کر میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ تم نے اس بات کو بھی نوٹ کیاہے ؟ تو میں نے کہا جی میں نے ہی تو نوٹ کیا تھا ۔۔۔ تب استانی جی ایک دم کرسی پر بیٹھ گئیں اور بولیں ۔۔۔ تم بہت تیز ہو۔۔۔ اور پھر کہنے لگیں ۔۔۔ ہاں تم درست کہہ رہے ہو۔۔۔ اس دن جب میرا بیٹا ۔۔۔ میری بیسٹ فرینڈ کے ساتھ اپنا ۔۔۔۔ مردانہ عضو رگڑ رہا تھا ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں مجھے اس کا یہ انداز برا نہیں لگا ۔۔۔ اور میں ان کو دیکھ دیکھ کر گرم ہو گئی۔اور پھر پتہ نہیں کیسے میرے اندر عرصہ دراز سے سویا ہوا سیکس کیسے جاگ گیا ۔۔ اور پھر۔۔۔ اس کے بعد میرا جسم مجھ سے ۔۔۔۔۔۔۔کسی مرد کے ۔۔۔عضو کا تقاضہ کرنے لگا۔۔۔۔کیونکہ کامی کے ابو تو اس کام میں بلکل فارغ ہیں ۔۔۔ اس دن کے بعد میں نے ان کے ساتھ ٹرائی بھی کی لیکن۔۔۔ وہ۔۔۔ اس طرف نہیں آئے جبکہ دن بدن میرے جسم کا تقاضہ بڑھتا ہی جا رہا تھا ۔۔۔ اور کامی کے ابو ۔۔۔۔۔ کسی بھی صورت اس طرف نہ آ رہے تھے آخر مجبور ہو کر میں نے سیکنڈ چائس پر غور کرنا شروع کیا اور۔۔۔ پھر میری نظر تم پر پڑ گئی۔اور جیسے جیسے میں تمھارے بارے میں سوچتی جاتی ۔۔۔ مجھے تم ہر طرف سے محفوظ نظر آئے اور ویسے بھی جس طرح تم نے اس دن اپنے عضو کو بار بار میرے ساتھ ٹچ کیا اس سے مجھے یقین ہو گیا کہ تم کو بس تھوڑی سی ڈھیل دینے کی ضرورت ہے ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی تمھارا ا یک اور پلس پوائینٹ تمھارا یہی ہتھیار تھا ۔۔۔۔ کہ جو کسی بھی تگڑے مرد کے ہتھیار سے بھی اچھا ہے ۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے استانی جی کے ہونٹ چوم لیئے اور بولا ۔۔۔ آپ فکر نہ کریں میڈم میں آپ کے جسم کی ضرورت کو پورا کروں گا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں اپنے لن کو ان کی موٹی مگر نرم رانوں کے بیچ لے گیا ۔۔۔۔ میری یہ حرکت دیکھ انہوں نے ایک آہ بھری ۔۔۔اور دوبارہ ،مجھ سے الگ ہو کر کھڑی ہو گئیں۔۔۔۔۔ میں پھر ان کے قریب گیا اور بولا ۔۔۔ کیا ہوا ۔۔۔ میڈم ؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ میرا ضمیر ۔۔۔ مجھے ملامت کر رہا ہے ۔۔ تم میرے سٹوڈنٹ ہو اور کامی سے بھی چھوٹے ہو ۔۔۔ میں تمھارے ساتھ کیسے کر لوں؟ میرا ضمیر نہیں مان رہا ۔۔۔ استانی جی کی بات سن کر میں سمجھ گیا کہ وہ اس وقت ایمان مجھے روکے ہے تو کھینچے ہے کفر۔۔۔ والی حالت میں آ گئیں تھی ۔۔۔۔اور دوراہے پر کھڑی سوچ رہیں تھیں کہ کیا کروں ؟ ان کو دوراہے سے نکالنے کے لیئے میں آگے بڑھا اور ان کو دبوچ لیا پھر میں نے ان قمیض کو اوپر کیا اور ان کے ممے ننگے کر کے ان پر پل پڑا اور ان کے تنے ہوئے نپلز کو باری باری چوسنے لگا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی زبردستی سے میں نے اپنا ہاتھ ان کی شلوار میں ڈال دیا اور ان کی موٹے گوشت والی پھدی کو اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ کر بھینچ لیا ۔۔ ان کے منہ سے ایک تیز سسکی نکلی۔۔۔۔اوئی۔۔۔۔۔۔ نہ نہ ۔۔۔۔ پلیز نہ۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ میرے ساتھ لپٹ گئیں ۔اور میرے ہونٹ چومنے لگیں ۔پھر اس کے بعد ۔ ابھی میں اپنی انگلی کو ان کی چوت میں ڈالنے ہی لگا تھا کہ ۔۔۔ باہر سے کسی نے آواز دی۔میڈم ۔۔۔۔۔ یہ آواز سنتے ہی وہ ایک دم مجھ سے الگ ہو گئیں اور میں بھی کاپی لیکر بیٹھ گیا۔۔۔اتنے میں آواز دینے والی جو کہ میڈم کی ہی ایک سٹوڈنٹ تھی ۔۔۔ کلاس روم میں آ گئی اور میڈم کا لال چہرہ دیکھ کر ایک دم ڈر گئی وہ سمجھی کہ استانی جی مجھے ڈانٹ رہیں ہیں۔۔۔ اور پھر عین اسی وقت میڈم نے اپنی کانپتی ہوئی آواز میں کہا ۔۔۔ اگر کل ہی سبق یاد نہ کیا تو ساری رات تم کو یہا ں ہی رکنا پڑے گا۔۔۔ میں نے میڈم کی ڈانٹ سنی اور بیگ لیکر کے گھر کی طرف چلا گیا۔۔۔۔ راستے میں خیال آیا کہ کیوں نہ ندا میم کا حال پوچھتا جاؤں؟ بیگ کو گھر میں رکھا اور ندا میم کے گھر چلا گیا ۔۔۔ دروازہ خود انہوں نے کھولا اور اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ دی ۔۔۔ یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ گھر میں کوئی اور بھی موجود ہے اس لیئے میں محتاط رہوں ۔۔۔ چنانچہ اندر داخل ہوتے ہی وہ مجھ سے کہنےلگیں کیسے آنا ہوا بیٹا ۔۔۔۔؟ تو میں نے ان سے کہا وہ میم میں آپ کی طبیعت کے بارے میں جاننے کے لیئے آیا ہوں ۔۔۔ تو وہ مجھ سے کہنے لگیں تھیک یو بیٹا آپ کی دعا سے میں تو بلکل ٹھیک ہوں لیکن میرا بیٹا سخت بیمار ہو گیا ہے ۔چنانچہ میں ان کے ساتھ ان کے بٹے کےکمرے میں چلا گیا اور اس سے اس کے حال کی بابت پوچھا تو وہ بولا ٹھیک ہوں یار ۔۔ پھر میڈم کہنے لگیں ۔۔۔ کچھ بہتر ہے امید ہے کل تک اس کا بخار بھی اتر جائے گا ۔۔۔ کچھ دیر ان کے بیٹے کے پاس بیٹھ کر جب میں نے اس سے اجازت طلب کی تو اچانک اس کا بیٹا بولا۔۔ ماما ۔ ۔۔۔ فارم کے بارے میں اس کو کہیں نا؟ آپ کا یہ سٹوڈنٹ پیسے جمع کرا دے گا۔۔ تو اس کی بات سن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔ بیٹا کافی سارے پیسے ہیں ایسا کرتی ہوں میں اس کے ساتھ خود چلی جاتی ہوں ۔۔ اور پھر مجھ سے کہنے لگیں ۔۔۔ بیٹے کا بحریہ میں پلاٹ نکلا ہے اور کل پیسے جمع کرانے کی آخری تاریخ ہے تم ایسا کرنا کل دس بجے آجانا ۔۔ میں تمھارے ساتھ پیسے جمع کرانے جاؤں گی۔۔۔ اگلے دن میں نے سکول سی چھٹی ماری اور دس بجے ندا میم کے گھر پہنچ گیا۔۔۔ وہ پہلے سے تیار بیٹھیں تھیں۔۔۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔ پانی پیو گے یا چلیں ؟ تو میں نے کہا پانی کو چھوڑیں پہلے آپ کا کام کر آتے ہیں ۔۔ تو وہ مجھ سے بولی اوکے تم گاڑی میں بیٹھو میں آئی۔۔۔ تو میں نے حیرت سے ان سے پوچھا ۔۔۔آپ گاڑی چلا لیتی ہو؟ تو وہ کہنے لگی ہاں ۔۔۔ اس میں کون سی سائنس لڑانی ہوتی ہے ۔۔اور پھر انہوں نے گاڑی نکالی اور ہم بیک کی طرف چل پڑے راستے میں گئیر بدلاتے ہوئے انہوں نے شرارت سے اپنا ہاتھ میرے لن پر رکھ دیا ۔۔اور اسے ہلکا سا دبا کر چھوڑ دیا۔۔ ان کی دیکھا دیکھی میں نے بھی ادھر ادھر دیکھ کر اپنا ہاتھ ان کی رانوں پر رکھا اور ہولے ہولے ان کا مساج کرنے لگا۔۔۔۔ پھر اپنے ہاتھ کو تھوڑا اور آگے لے گیا اور ان کی چوت پھر پھیرنے لگا۔۔۔اور اب کار میں میڈم کی گرم سسکیاں گونجنے لگیں ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم آپس میں باتیں بھی کرتے جا رہے تھے ۔۔۔ باتوں باتوں میں میڈم نے مجھے بتلایا کہ اس کے علاو ہ بھی ان کے پاس تین چار اور بھی پلاٹ ہیں۔۔۔ اور بھر بولیں ایک کا تو ہم نے ڈھانچہ بھی کھڑا کر لیا ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگیں چلو بینک سےہو کر ہم اسے بھی دیکھ آئیں گے ۔۔۔ بینک میں کافی رش تھا ۔۔۔ اس لیئے میڈم نے ایک جگہ گاڑی لگائی اور بولی ۔۔۔ تم بیٹھو میں پیسے جمع کروا کے ابھی آتی ہوں۔۔۔ اور پھر تقریباً دو گھنٹے کے بعد جب وہ واپس آ ئی تو اس کے ہاتھ میں کولڈ ڈرنکس تھیں ۔۔ پھر وہ گاڑی میں بیٹھ کر بولی۔۔۔ سوری تھوڑی لیٹ ہوگئی اور پھر گاڑی کو چلانے لگیں ۔۔۔اور میرے لن پر ہاتھ لگا کر بولیں چلو میں تم کو اپنا زیرِ تعمیر مکان دکھاتی ہوں ۔۔۔اور پھر وہ شہر سے باہر آ گئیں اور ایک زیرِ تعمیر بستی کی مُڑ گئیں اور کافی آگے جا کر دیکھا تو سارے مزدور کام چھوڑ کر کہیں جا رہے تھے انہوں نے گاڑی روکی اور ایک مزدور کر بلا کر پوچھا کہ وہ لوگ کہاں جا رہے ہیں تو وہ مزدور بولا ۔۔۔ وہ بی بی ہمارے ٹھیکے دار کی بیگم مر گئیں ہیں اس لیئے ہم سب ان کے گھر افسوس کے لیئے جا رہے ہیں۔۔۔ میڈم نے ان کے ساتھ افسوس کا اظہار کیا اور گاڑی آگے بڑھا دی ۔۔کچھ دور جا کر ایک جگہ رُک گئیں اور اور مجھے باہر آنے کو کہا ۔۔ میں باہر آیا تو بولیں یہ سامنے ہمارا گھر ہے جو ابھی تعمیر ہو رہا ہے ۔۔۔ پھر ہم دونوں باہر آئے اور اس نو تعمیر شدہ عمارت کے اندر چلےگئے۔۔۔ اور وہ مجھے بتانے لگیں کہ یہ ہمارا ڈرائینگ ڈائینگ ہے یہ بیڈ روم ہے اور پھر سیڑیوں کے پاس آ کر بولیں آؤ میں تم کو اپنا بیڈ روم دکھاؤں ۔۔۔ سیڑھیوں پر کوئی ریلنگ نہ تھی اس لیئے ہم دونوں احتیاط سے اوپر چڑھے ۔۔ اور ایک بیڈ روم کہ جس پر ایک عارضی سا دروازہ لگا ہوا تھاپہنچ گئے انہوں نے مجھے بتایا کہ ان کے چوکیدار نے عارضی طور پر یہ دروازہ لگا کر اپنی رہائیش یہاں رکھی اور پھر سامنے ایک ٹوٹی پھوٹی سی کرسی پر جا کر بیٹھ گئیں ۔۔۔۔۔اب میں آگے بڑھا اور ان کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا اور ان کے ہاتھ میں اپنا لن پکڑا دیا۔۔۔ انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔آخر وہ دن آ ہی گیا ۔۔۔ اور پھرمیری شلوار کا میرا آزار بند کھولنے لگیں۔۔۔۔۔ اور میری شلوار اتار کر میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولیں ۔۔۔ یہ تو ابھی تک بیٹھا ہوا ہے۔۔ تو میں نے ان سے کہا۔۔۔ اس کو کھڑا کرنا آپ کی زمہ داری ہے انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ یہ کون سی بڑی بات ہے اور پھر لن کو ہاتھ میں پکڑ کر میرے لن کو مسلنے لگیں ۔۔۔۔ ان کے ہاتھ کا لمس پاتے ہی میرا لن ایک دم تن گیا اور انہوں نے میری طرف فاتحانہ نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ بس ہاتھ لگانے کی دیر تھی تمھارا کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔ اس پر میں نے ان سے کہا ۔۔ میم پہلے آپ نے ہاتھ لگایا تھا اب منہ لگائیں ۔۔۔ میری بات سن کر وہ مر ے لن پرجھکیں اور اسے پانے ہاتھ میں پکڑ کر ٹوپے پر زبان پھیرنے لگیں۔۔۔ اور بولیں۔۔۔۔۔۔۔ کافی غضب کی چیز ہے تمھارا لن بھی ۔۔۔ اور پھر لن کو اپنے منہ میں لےلیا اور اسے چوسنے لگیں ۔۔۔ لن چوسنے کے ساتھ ساتھ وہ میرے بالز کو بھی بڑی نرمی کے ساتھ مسلتی رہیں ۔۔ پھر ا نہوں نے مجھے تھوڑا قریب کیا اور پھر میرے بالز پر زبان پھیرنےلگیں۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میرے منہ سے سسکی نکل گئی۔۔آہ۔ ہ ۔ ہ ۔ ہ۔۔۔ اور انہوں نے میری طرف دیکھ کر کہا ہمیشہ سے تمھاری یہ سسکیاں مجھےاور بھی گرم کرتی ہیں اور دوبارہ لن چوسنے لگیں ۔۔۔ اور اپنے نرم نرم لبوں سے میرے لن پر مساج بھی کرتیں جاتیں تھیں۔۔۔ کچھ دیر تک لن چوسنے کے بعد وہ اُٹھیں اور مجھے نیچے بیٹھنےکو کہا ۔۔۔ میں نیچے بیٹھ گیا اور انہوں نے اپنی شلوار اتاری اور اپنی پھدی کو میرے منہ کے قریب کر کے بولیں ۔۔۔ چاٹ اس فروٹ چاٹ کو۔۔۔ اور مین نے سب سے پہلے ندا آنٹی کی چوت کا جائزہ لیا۔۔۔ ان کی چوت بھی ابھری ہوئی تھی اور چوت پر کوئی ایک بال بھی نہ تھا۔۔ اورایسے لگ رہا تھا کہ جیسے وہ اپنی پھدی کی تازہ تازہ شیو بناکر آئی ہو ۔۔۔ میرے پوچھنے پر وہ کہنے لگیں ۔۔ میرے خاوند کو چوت پر اگے ہوئے بال زرا بھی پسند نہ تھے ۔۔۔۔ بلکہ ان کا بس چلتا تو وہ میرے جسم سے بالوں کا صفایا ہی کر دیتے تھے تب سے عادت پڑی ہے اور میں اپنی پھدی کو ہمیشہ ہی صاف رکھتی ہوں ۔۔۔ اب میں نے پھدی سے اوپر نگاہ کیا تو ان کا موٹا سا دانہ نظر آیا اور دانے کے ساتھ ہی جُڑا ہوا پھدی کے لب ۔۔۔ جو اس وقت خاصی لٹکے ہوئے تھے ۔۔۔۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ ندا میم نے خاوند کے مرنےکے بعد بھی چوت مروانی بند نہیں کی تھی ۔۔۔ کیونکہ جب میں نے اپنی ایک انگلی ان کی چوت میں داخل کی تھی تو میری انگلی بڑی آسانی سے ان کی چوت میں داخل ہو گئی ۔۔ پھر ا س کے بعد میں نے دوسری ڈالی اور پھر دونوں انگلیوں کوان کی چوت میں اچھی طرح گھما نے لگا۔۔۔ اور میڈم ندا میری طرف دیکھ کر بولیں ۔۔ آہ۔۔۔ آہ۔۔۔۔ تھوڑی زبان کو بھی حرکت دے نا ۔۔۔۔ اور میں نے ان کی بات سن کر اپنی زبان کو آگے کیا اور ان کی چوت کے لٹکے ہوئے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لیکر کر چوسنے لگا۔۔۔۔ میرے اس عمل سے اس کے ساتھ ساتھ ان کی چوت سے نکلنے والی مہک کو بھی سونگنے لگا۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔ان کی چوت کی مہک بڑی تیکھی سی تھی جس سے ان میں سیکس کی زیادتی کا پتہ چلتا تھا ۔۔۔ پھر میں نے ان کی چوت کے لٹکے ہوئے ہونٹوں سے منہ ہٹایا اور اپنی انگلیوں کو ان کی پھدی سے با ہر نکال کر اپنی زبان کو ان کی چوت میں داخل کر دیا۔۔۔اندر سے ان کی چوت بڑی تپی ہوئی تھی اور اس کی دیواروں سے نمکین پانی رِس رہا تھا میں نے اپنی زبان سے ان کی چوت کی ساری دیواروں کو چاٹ لیا ۔۔ اور پھر زبان کو گول کر کے ان کی کھلی چوت میں اندر باہر کرنے لگا۔۔۔ ادھر میڈم کے منہ سے آہوں ۔۔۔اور سسکیوں کا طوفان نکلنا شروع ہو گیا اور وہ بے خود ہو کر اپنی پھدی کو میرے منہ پر رگڑنے لگی ۔۔ میں کافی دیر تک ان کی چوت کو چاٹتا رہا اور ان کی گرم پھدی سے نکلنے والی گرم آگ کو اپنی زبان سے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتا رہا ۔۔۔ لیکن ان کی چوت کی آگ میری زبان سے بھلا کب ٹھنڈی ہونےوالی تھی اس لیئے کچھ دیر بعد انہوں نے خود ہی مجھے اوپر اُٹھایا اور اپنی قمیض کو اوپر کر کے بولیں ۔۔۔ تم میری چھاتیوں کو کافی دنوں سے تم نظر انداز کر رہے تھے اب ان کو بھی چوسو ۔۔ اور میں نے اپنا منہ ان کی چھاتیوں کے تنے ہوئے ایک نپل پر رکھا اور اسے چوسنے لگا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میڈم نے اپنی ران کو آگے کیا اور میرے لن کے ساتھ رگڑنے لگی۔۔۔ اور پھر انہوں نے اپنی موٹی ران کو میرے لن سے ہٹایا اور اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے دبانے لگی۔۔۔جبکہ میں باری باری اس کے دونوں نپلز کو چوستا رہا۔۔۔۔ پھر وہاں سے ہوتا ہوا میں اوپر گیا اور میڈم کے ہونٹوں کی طرف آیا اور ان کے نیچے والے ہونٹ کو اپنے ہونٹ میں لیا اور اس کو چوسنے لگا۔۔۔ لیکن میڈم نے زیادہ دیر تک مجھے اپنے ہونٹ نہ چوسنے دیئے ۔بس تھوڑی سی دیر کے لیئے اپنی زبان میرے حوالے کی ۔۔اور ابھی میں ان کی زبان کو چوستے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ وہ بولیں ۔۔۔ بس۔۔۔ کر جانی۔۔۔۔ اب میری نیچے والی کا کچھ کر ۔۔اس کے ساتھ ہی وہ واپس گھومیں اور اس کرسی کے دونوں بازؤں پر اپنے ہاتھ رکھ دیئے اور اپنی ٹانگیں چوڑی کر کے بولیں ۔۔۔ دیر نہ جانی ۔۔۔ اور میں انکے پیچھے آیا ۔۔اور ایک نظر میڈم کی موٹی گانڈ پر ڈالی اور نیچے جھک کر ان کے موٹے موٹے بمب پر ایک کس کی تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ گانڈ پھر کبھی ۔۔۔پھر بھی ۔۔۔۔۔ اس وقت میری پھدی فرسٹ ہے ۔۔۔ ان کی بات سن کر میں آگے بڑھا اور ان کو اپنی گانڈ تھوڑا اور اوپر کرنے کا بولا انہوں نے اپنی گانڈ اوپر کی اور ۔۔۔ میں نے اپنا لن پکڑ کر ان کی چوت پر رکھا اور اس کو ہلکا سا پُش کیا ۔۔۔جیسا کہ میں نے پہلے ہی بتایا تھا کہ میڈم کی پھدی کافی کھلی اور بڑی تھی ۔۔۔اس لیئے میرا لن بنا کسی رکاوٹ کے ان کی چوت میں گھس گیا اور پھر میں نے ان کی پمپنگ شروع کر دی ۔۔۔ جیسے جیسےمیں ان کی چوت میں گھسے مارتا جاتا وہ اور بھی جوش میں آ جاتی اور کہتی اور ۔۔۔تیز ۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔ یس۔۔۔۔ یہ ہے نا مردوں والا گھسہ ۔۔۔اور پھر ان کی منہ سے انہاآئی لذت آمیز سسکیاں نکلتیں جنہیں سن سن کر میں پاگل ہوجاتا اور پھر پاگلوں ہی کی طرح ان کی چوت میں گھسے مرتا جاتا تھا۔۔۔مجھے ان کی چوت مارتے ہوئے کافی ہی دیر ہو گئی تھی اور وہ چیختے ہوئے مجھے کہہ رہیں تھیں کہ مرد ہے تو زور لگا ۔۔اور پھر اچانک ہی وہ رونے لگیں اور بولیں ۔۔۔۔۔ ابھی چھوٹنا نہیں جانی۔۔۔ابھی ۔۔۔ابھی ۔۔۔ میں چھوٹنے والی ہوں ۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی ان کی پھدی سے پانی کا ایک سیلاب نکلا جو میرے لن کو بھگوتا ہوا ۔۔نیچے بہنے لگا یہ دیکھ کر میرا لن مزید جوش سے بھر گیا اور میں نے آخری آخری گھسے مارنے شروع کر دیئے ۔۔۔۔۔ادھر چھوٹنے کے بعد ۔۔۔ ندا میم نے سسکیاں لینا بند کر دیں تھی۔۔۔ اور اب میرے ہر گھسے پر ۔۔۔ بس ۔۔۔سس ۔۔سسس۔ اوں ۔۔۔۔اوں ہی کرتی تھی ۔۔۔ اور پھر گھسے مارتے مارتے میرے لن سے بھی منی کا فواروہ نکلا جو سیدھا جا کر ندا میم کی بچی دانی سے ٹکرایا ۔۔۔اور پھر چھوٹنے کے بعد پہلی دفعہ ندا میم نے ایک طویل سسکی لی اور میرے لن کے چھوٹنے کے بعد وہ مُڑی اور میرے ساتھ لپٹ کر بولی۔۔۔۔ بڑے عرصے بعد کسی نے میرے جیسےسیکسی عورت کی پھدی کو ٹھنڈا کیا ہے ۔۔ جب ہم واپس آ رہے تھے تو اس وقت چھٹی ہو نے والی تھی ۔۔۔ چنانچہ میں نے ندا میم سے کہا کہ وہ مجھے اپنے سکول کے راستے میں اتار دیں ۔۔اور پھر وہاں سے میں اپنے پرانے محلے میں چلا گیا اور اپنے دوستوں سے گپیں لگانے لگا باتوں باتوں میں نے ان سے اپنی دوست طاری کے بارے پوچھا تو وہ کہنے لگے یار وہ پی اے ایف سینما فلم دیکھنے گیا ہے ابھی آتا ہی ہو گا۔۔ اتنی دیر میں طاری بھی وہاں پہنچ گیا اور سب نے اس سے فلم کے بارے میں پوچھا کہ کیسی تھی تو وہ جل کر بولا ۔۔۔ میرا لن فلم تھی ۔۔۔سارا ہال خالی تھا ۔۔۔۔۔ اوپر سے یہ پنجابی فلموں والے انتا اونچا بولتے ہیں ۔۔۔۔ کہ میرے تو کان کے پردے ہی پھٹ رہے تھے۔۔۔ اس پر ہم نے اس سے پوچھا کہ سا لے تم کو وہاں جانے کے لیئے کس نے بولا تھا ۔۔تو وہ کہنے لگا یار ہ بڑی مشہور فلم تھی اور میں نے اپنے ابے سے اس کی بڑی تعریف سنی تھی ۔۔ میں کچھ دیر اپنے دوستوں کے ساتھ رہا اور پھر گھر آگیا ۔۔ شام کو میں حسبِ معمول دھڑکتے دل کے ساتھ وقت سے پہلے ہی استانی جی کے گھر پہنچ گیا اور ۔۔۔ جیسے ہی کلاس روم میں بیٹھا تو اوپر سے استانی جی بھی آ گئیں اور مجھے دیکھ کر ان کی آنکھوں میں چمک سی آ گئی اور بولیں آج تم وقت سے پہلے ہی آ گئے ہو تو میں نے ان سے کہا کہ میں نے سوچا کہ ندا میم سے پہلے ہی میں چلا جاتا ہوں اور پھر استانی جی کو اپنے گلے سے لگا لیا۔۔۔ انہوں نے بڑی خوش دلی سے مجھے گلے سے لگنے دیا اور میں نے ان کے بڑے بڑے دودھ اپنے جسم کے ساتھ خوب پریس کئے۔۔ اتنے میں میرا لن بھی کھڑا ہو چکا تھا سو میں نے ان کے ہاتھ میں اپنا لن پکڑایا تو انہوں نے بڑی شرافت کے ساتھ میرا لن پکڑا اور اسے دبانے لگیں ۔۔۔پھر وہ مجھ سے الگ ہوئیں اور کرسی پر بیٹھ گئیں ۔۔۔۔تو میں نے ان سے کہا میرا خیال ہے کہ میرے کل والے ایکشن نے آپ کو مخمصے سے نکال لیا تھا ۔۔۔ میری بات سن کر وہ ایک دم سیریس ہو گئیں اور بولیں ۔۔ بے شک تمھارے کل والے ایکشن نے مجھے کسی فیصلے پر پہنچنے میں بڑی مدد دی ہے لیکن ۔۔ شاہ ۔۔۔ میں تم سے ایک بات کہنا چاہتی ہوں ۔۔۔؟ تو میں نے ان سے کہا جی میم آپ حکم کریں ۔۔۔ تو وہ رک رک کر ٹھہر ٹھہر کر میری طرف دیکھ کر کہنے لگیں ۔۔۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تم نے مجھے ایک بڑے مخمصے نے نکال لیا ہے ۔۔۔ لیکن ڈئیر میں ایک میچور عورت ہوں ۔۔۔ اور پتہ نہیں کہاں سے میری جنسی ۔۔۔۔آگ نے مجھے اتنا مجبور کر دیا ہے کہ ۔۔۔ میں مجبور ہو گئی ہوں۔۔۔ پھر وہ اپنے ہونٹ کاٹتے ہوئے بولیں ۔۔۔ تمھاری اس کسنگ سے مجھے بھی مزہ آتا ہے پر ۔۔۔۔ یہ کسنگ میرے اندر اور بھی آگ کو بھڑکا دیتی ہے ۔۔۔۔ اس لیئے ۔۔۔ تم میرا کوئی بندوبست کرو۔۔۔ میں ان کی ساری بات سمجھ گیا اور ان سے بولا میڈم ۔۔۔ جب سب سٹوڈنٹس چلے جائیں تو ۔۔۔۔ میری بات کاٹ کر وہ بولی۔۔۔ نہیں اس میں رسک ہے پھر کہنے لگیں ۔۔۔ دیکھتے نہیں کل ہمارے ساتھ کیا ہوا تھا ۔۔؟ پھر بولیں۔۔ نہیں یار یہ جگہ کسی بھی طور مناسب نہیں ہے ۔۔۔ پھر وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالکر کہنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ تمھارے پاس کوئی جگہ نہیں ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو میں نے کہا نہیں میم سرِ دست تو جگہ کا بڑا مسلہ ہے ۔۔۔۔تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ تب تم میرے کسی کام کے نہیں ہو ۔۔۔ اور بولیں میں تم سے صرف اپنے جسم کی گرمی ۔۔۔ اگر تمھارے پاس کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے سوری دوست ۔۔۔۔ میں یہ کسنگ والے سین تمھارے ساتھ نہیں کر سکتی ۔۔۔ اور پھر میں نے ان سےکہا کہ آپ مجھے تھوڑی سی مہلت دے دیں میں کسی جگہ کا بندوبست کر کے آپ کو بتاؤں گا ۔۔۔ تو وہ یہ کہتے ہوئے اُٹھ کر چلی گئیں کہ بتاؤں گا نہیں ابھی بتاؤ ۔۔ اور میں بیٹھ کر سوچنے لگا کہ کیا میں استانی جی کو کہاں لے جا کر چودوں ۔۔۔۔۔ اور سوچتے سوچتے اچانک میرے زہن میں جانے کہاں سے طاری کا خیال آگیا۔۔ طاری کا خیال آتے ہی ۔۔۔۔ میرے زہن میں اس کی دیکھی ہوئی بقول اس کے بور فلم یاد آگئی۔۔۔۔۔۔ اور پھرررررررررررررر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فلم کے یاد آتے ہی ۔۔۔ میرے زہن میں پی اے ایف سینما آ گیا ۔۔۔ اور پھر میرے زہن میں 440 وولٹ کا بلب روشن ہوا ۔۔ اور پھر ایک ایک کر میرے زہن میں اپنے پلان کا خاکہ آتا گیا ۔۔۔ اور چند ہی سیکنڈ میں میں نے سارا پلان تیار کر لیا ۔۔۔اب صرف اور صرف استانی جی کو منانا رہ گیا تھا۔۔۔ چنانچہ یہ سوچ کر میں کلاس روم سے اُٹھا اور سیدھا ان کے صحن کی طرف چلنے لگا ۔۔۔ جہاں پر استانی جی کسی عورت کے ساتھ بیٹھی ہوئی باتیں کر رہی تھیں ۔۔۔ مجھے اپنی طرف آتا دیکھ کر انہوں نے اپنی مہمان کی طرف دیکھ کر کچھ کہا اور بولین تم کلاس روم میں بیٹھو میں ابھی آئی۔۔ ان کی بات سن کر میں واپس کلاس روم میں آ گیا اور بے چینی سے ٹہلنے لگا۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد استانی جی کلاس روم میں داخل ہوئیں اور میری طرف دیکھ کر بولیں ۔۔ تمھارے چہرے سے لگ رہا ہے کہ تمھارے پاس کوئی بڑی خبر ہے ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ جی میڈم ۔۔۔ ایک خبر ہے تو اور پھر میں نے ان کے بتایا کہ آج کل پی اے ایف سینما چکلالہ میں ایک پرانی پنجابی مووی لگی ہے اور آج ہی میرا ایک دوست وہ فلم دیکھ کر آیا ہے اور اس نےبتلایا ہے کہ سینما میں کوئی رش نہ تھا ۔۔ اور پورے ہال میں ایک دو بندے ہی بیٹھے تھے ۔۔ میر ی بات سُن کر میڈم نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ نہ بابا ۔۔۔ جس ٹائم شو شروع ہوتا ہے اس وقت میں تم لوگوں کو ٹیوشن دیتی ہوں ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ میڈم میں میٹنی شو کی بات نہیں کر رہا ۔۔۔ اور ان کو بتلایا کہ صرف پی اے ایف میں مارننگ شو بھی لگتا ہے ۔۔ جو صبع شروع ہوتا ہے اور دوپہر کو ختم ہو جاتا ہے ۔۔میری با ت سُن کر پہلے تو میڈم انکار کرتی رہیں لیکن جوں جوں میں نے ان کو دلائل دیئے وہ میری بات کی کچھ کچھ قائل ہونے لگیں ۔۔۔اور پھر کافی دیر تک وہ میرے ساتھ اس ٹاپک کے بارے میں ڈسکس کرتی رہیں اور بالآخر وہ میری بات کی قائل ہو گئیں اور پھر ہم ے پروگرام بنایا کہ ہم لوگ وقت سے پہلے ہی سنیما میں پہنچ جائیں گے ۔۔۔ اور یہ کہ میڈم برقعہ کر کے آئیں گی تا کہ ان کو کوئی پہچان نہ سکے پروگرام فائنل کر کے اپنی طرف سے ہم دونوں مطمئن ہو گئے اور میں بے چینی سے اگلے دن کا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔ اگلے صبع میں اُٹھا اور امی کو بتایا کہ آج ہمارے سکول میں کوئی فنگشن ہے اس لیئے سکول والوں نے کہا ہے کہ ہم لوگ بنا وردی کے سکول آئیں اور یہ بات میں نے اس لیئے کی تھی کہ مجھے معلوم تھی کہ پی اے ایف کی انتظامیہ کسی بھی وردی والے لڑکے کو سنیما میں نہیں گھسنے دیتے ۔۔۔ بے بے کو چکر دینے کے بعد میں گھر سے نکل گیا اور ادھر ادھر پھرتا رہا ۔۔۔ اور پھر مقررہ وقت پر استانی جی کے ساتھ طے کی گئی جگہ پر جا کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔۔ میں سنیما کے باہر اپنی جگہ پر کھڑا تھا کہ اچانک ایک برقعہ پوش خاتون میرے پاس آئی اور بولی چلیں ۔۔۔ مجھے اس کی آواز کچھ جانی پہچانی سی لگی لیکن میں نے اس کو کوئی رسپانس نہ دیا تب وہ مجھ سے بولی ۔۔۔۔ بے وقوف یہ میں ہوں ۔۔ اور میں نے ان کو پہچان لیا وہ استانی جی تھیں جنہوں نے ایک کالے رنگ کا کھلا سا برقعہ پہنا ہوا تھا مجھے یوں اپنی طرف دیکھتے ہوئے وہ بولیں ۔۔۔ ایسے نہ دیکھو بد تمیز اور پھر ہم دونوں سنیما کی طرف چلنے لگے ۔۔۔ راستے میں ۔۔۔ میں نے ان سے پوچھا کہ ۔۔۔ کہ میڈم یہ برقعہ کس کا ہے تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ یہ میرا اپنا برقعہ ہے پھر کہنے لگیں پہلے پہلے میں برقعہ پہنا کرتی تھی اتنے میں سنیما آ گیا اور انہوں نے مجھے اپنے پرس سے پیسے نکال کر دیتے ہوئے کہا کہ گیلری کا ٹکٹ لینا۔۔ اور میں جا کر گیلری کا ٹکٹ لے آیا اور ہم دونوں جلدی سے سنیما میں چلے گئے ۔۔۔ گیلری میں داخل ہو کر دیا تو ساری گیلری سائیں سائیں کر رہیں تھی ۔۔۔ اور ہم پہلے لوگ تھے جو کہ گیلری میں داخل ہوئے تھے۔۔پروگرم کے مطابق ہم چلتے چلتے سب سے آخری لائین میں دیوار کے ساتھ جا کر بیٹھ گئے کچھ د یر بعد چند لوگ اور لوگ بھی آ کر بیٹھ گئے لیکن مجموعی طور پر گیلری خالی پڑی تھی ۔۔ کچھ دیر بعد جب ایک ایک کر کے سنیما کی روشنیاں بند ہونے لگیں تو ایک اور آدمی اور اس کے ساتھ کوئی خاتون گیلری میں آئیں اور وہ ہماری مخالف سمت میں جا کر بیٹھ گئے۔۔۔۔پھر کچھ دیر بعد سنیما کی ساری لائیٹ بند ہو گئیں اور قومی ترانہ بجنے لگا۔۔۔۔ قومی ترانے کی اناؤمنٹ سنتے ہی ہم دونوں ایک ساتھ کھڑے ہو گئے اور پھر میں نے میڈم کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا تو میں نے محسوس کیا کہ استانی جی ہولے ہولے کانپ رہیں تھیں یہ دیکھ کر میں میڈم کی طرف جھکا اور ان کے کان میں کہا ۔۔۔ گھبرائیں نہیں میم دیکھیں نا سارا حال اور خاص کر ہمارا ایریا تو بلکل خالی پڑا ہے۔۔۔ میرا خیال ہے میری اس بات نے ان پر خاطر خواہ اثر کیا ۔اس لیئے جب میں نے قومی ترانے کے دوران ہی ان کا ہاتھ اپنے لن پر رکھا تو انہوں نے بڑی خوش دلی کے ساتھ اپنا ہاتھ میرے لن پر رکھ دیا اور جب قومی ترانہ ختم ہوا تو انہوں نے میرے لن سے ہاتھ ہٹا کر ہاتھ کو دوبارہ اپنی گود میں رکھ لیا ۔اور سامنے دیکھنے لگیں ۔۔ادھر جیسے ہی قومی ترانے کے ختم ہونے کے بعد جب ہم لوگ اپنی اپنی سیٹوں پر بیٹھ گئے تو کچھ دیر بعد میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور میڈم کے کندھے پر رکھ دیا اور ان کے کندھے پر ہلکا ہلکا مساج کرنے لگا اس کے بعد میں اپنے ہاتھ کو کھسکا کر تھوڑا نیچے کی طرف لے گیا ۔۔۔اور میں نے میڈم کے برقعے کے اوپرسے ہی ان کے دودھ پر ہاتھ پھیرنے لگا ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد میں نے میڈم کے برقعے کے اوپر والے بٹن کھول دیےا اور پھر ان کی قمیض کے بٹن بھی کھول کر ان کی برا میں ہاتھ ڈال دیا اور پھر میں ان کے ایک دودھ کے نپل کو اپنی دونوں انگلیوں پکڑ کر میں مسلنے لگا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میڈم نے اپنے بدن کو ڈھیلا چھوڑ دیا اور کرسی ے ٹیک لگا کر ایزی سٹائل میں بیٹھ گئیں اب میں نے ان اپنا منہ ان کے سوپر دودھ کی طرف کیا اور اور ان کو ٹٹول کر ان پر اپنا منہ رکھ دیا اور ان کو چوسنے لگا۔۔اور استانی جی کے منہ سے دھیمی دھیمی سسکیا ں نکلنے لگیں ۔۔۔۔ جبکہ دسری طرف فلم کے آغاز میں ہی ڈانگ سوٹا چل رہا تھا اور فل والیوم میں لگی ڈانگ سوٹے کی آوازوں میں میڈم کی سسکیاں دب سی گئیں تھیں ۔۔کچھ دیر بعد میڈم نے میرے منہ سے اپنا نپل چھڑایا اور اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی۔۔۔ اور میں ان کی زبان کو چوسنےلگا ۔۔۔اس وقت استانی جی شدتِ جزبات سے نہ صرف ہولے ہولے کانپ رہیں تھیں۔۔بلکہ ۔۔اس اس کےساتھ ساتھ وہ اپنی زبان کو بھی میرے منہ میں گھماتی جا رہیں تھی ۔۔۔ پھر میں نے میڈم کے نییچے والا ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیا ۔۔۔۔۔اور اسے جیسے ہی چوسا تو میڈم کے کے منہ سے ایک تیز سسکی نکلی ۔۔۔۔اوئی اور ہم ایک ساتھ چونک گئے اور میں نے استانی کے کان میں کہا کہ پلیز اپنی سسکیوں کی آواز زرا دھیمی رکھیں تو وہ اپنے منہ کو میرے کان کے قریب کر کے بولیں ۔۔۔ میں تو آواز کو دھیما کر لوں گی لیکن ۔۔۔ تمھاری یہ مستیاں مجھ سے برداشت نہیں ہو رہیں۔۔ استانی جی کا یہ شوخ جملہ سُن کر مجھے ایک بات کی خوشی ہوئی کہ اور وہ یہ کہ اب وہ مُوڈ میں آ چکیں تھیں ۔۔اور پھر میں نے دوبارہ سےان کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیئے اور مست ہو کر چوسنے لگا۔۔ اس کے ساتھ ہی میڈم بڑے محتاط لیکن دھیمے انداز میں سسکیاں لینے لگیں ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے دودھ پر رکھ کر بولیں ۔۔۔۔ میرے دودھ دباؤ ۔۔۔۔ تو میں نے ان کے دودھ کو دبانا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ جیسے جیسے میں ان کے دودھ دباتا ۔۔۔۔۔ وہ سسکی لیتی لیکن ان کا منہ میے منہ کے ساتھ جوڑے ہونے کی وجہ سے ان کی سسکی میرے منہ میں ہی دم توڑ دی ۔۔ کافی دیر کسنگ کرنے کے بعد میڈم نے اپنی زبان میرے منہ سے واپس کھینچی اور ۔۔۔۔ پھر میرے گالوں پر پھیرنی شروع کر دی ۔۔۔۔ اور گالوں پر زبان پھیرتے پھیرتے وہ میرے کان کی لو تک آ گئیں اور پھر جیسے ہی ان کی زبان کی نوک نے میرے کان کو چھوا۔۔۔۔۔۔۔ میرے سارے بدن میں ایک سنسنی سے پھیل گئی اور میں میڈم سے دو گنا زیادہ گرم ہو گیا اور پھر میں نے ہاتھ بٹھا کر میڈم کی رانوں پر لے گیا اور ان کی شلوار کے اوپر سے ہی ان کی رانوں پر اپنی انگلیاں پھیرنے لگا۔۔۔۔۔ رانوں پر انگلیاں پھیرتے پھیرتے میں اپنی ان کی دونوں رانوں کے سنگھم پر لے گیا ۔۔۔۔ اپنی پھدی پر میری انگلیوں کا لمس پاتے ہی استانی جی نے اپنی دوٹانگیں مزید کھول دیں اور تھوڑا سا آگے کھسک گئی جس سے ان کی چوت کا ابھار نمایاں ہو گیا ۔۔۔ شلوار کے اوپر سے ہی میں نے محسوس کر لیا تھا کہ ان کی چوت کا ابھار کافی بڑا ہے ۔۔۔اور مجھے ابھری ہوئی چوت ویسے بھی بڑی پسند تھی اس لیئے میں نے پہلے توان کی چوت کے نرم گوشت پر انگلیاں پھیریں ۔۔۔ اور پھر اس کے بعد میں نے اپنی انگلیون کو ان کی چوت کے ہونٹوں پر پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد میں نے اپنی انگلی کے پوروں پر ان کی چوت کے ہونٹوں کی نمی محسوس کی اور ۔۔۔ میں نے جوش میں آ کر وہ انگلیاں میڈم کی چوت کے ہونٹوں کے اندر تک لے گیا اور ان کی چوت سے نکلنے والی ساری رطوبت ان کی شلوار ک سے ہوتے ہوئے میری انگلیوں کے ساتھ لگ ۔۔۔ اور یہ رطوبت اتنی گاڑھی اور زیادہ تھی کہ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میری انگلیوں نے میڈم کی ننگی چوت سے یہ رطوبت حاصل کی تھی ۔ ان کی چوت میں ا نگلیاں ڈالنے کی دیری تھی کہ استانی جی نے تڑپ کر اپنے گرم بدن کو میرے بدن کے ساتھ رگڑ نا شروع کر دیا ۔۔اور پھر انہوں نے اپنی چوت میں جانے والی انگلیوں کو اپنے اہاتھ میں پکڑا اور میری انگلیوں کو میرے منہ کے قریب کے سرگوشی میں کہنے لگیں ۔۔۔۔ اپنی انگلیوں کو چاٹ کے بتا ؤ کہ میری پھدی کا ذائقہ کیسا ہے ؟ ان کی بات سُن کر میں نے اپنی زبان باہر نکالی اور اپنی انگلیاں چاٹنے لگا جب دونوں انگلیوں پر لگی ان کی چوت کی رطوبت صاف ہو گئی تو ایک دفعہ پھر میری طرف جھکیں اور بڑی ہی شہوت ذدہ لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ کیسی لگی میری چوت کی رطوبت ؟ ان کی بات سُن بھی ان کی طرف جھکا اوربولا ۔۔۔ استانی جی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کی چوت ۔۔اور آپ کی چوت کا پانی ۔۔ دونوں ہی خوش ذائقہ اور لزیذ ہیں ۔۔۔ تب انہوں نے میرا سر اپنی چوت کی طرف دبایا اور سرگوشی میں بولیں۔۔۔ تو میری خوش ذائقہ چوت کو چاٹو نا میری جان ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نےا ن کی گردن رخسار اور گردن کو چوما اور بولا ۔۔۔۔ جو حُکم میری استانی جی۔۔۔ اور پھر میں نے ادھر ادھر دیکھا تو سکرین پر ہیرو کشتوں کے پشتے لگا رہا تھا ۔۔اور دو دوچار لوگ گیلری میں بیٹھے تھے وہ بڑی ہی توجہ سے یہ دھائیں دھائیں والے سین دیکھ رہے تھے ان کی طرف سے مطمئن ہو کر میں اُٹھا اور پھر میڈم کی سیٹ کے نیچے بیٹھ گیا ۔۔۔ نیچے والی جگہ کافی تنگ تھی اس لیئے میڈم نے اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا لیں اور میں جلدی سے نیچے بیٹھ گیا اور ان کی شلوار اتار دی ۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی استانی جی کی شلوار اتری میں نے سب سے پہلے ان کی چوت کا معائینہ کرنا چاہا ۔۔۔ گو کہ اندھیرے میں کچھ نظر نہ آ رہا تھا لیکن ۔۔ پھر بھی میں نے ٹٹول ٹٹول کر ان کی سار ی چوت کا معائینہ کر لیا ۔۔۔ ان کی چوت پر ہلکے ہلکے بال تھی ۔۔۔ اور چوت کی لکیر کافی موٹی اور لمبی تھی ۔۔۔۔ چوت کے دونوں لب آپس میں ملے ہوئے تھے اور ان کی چوت کے نیچے سے مسلسل ہلکا ہلکا پانی بہہ رہا تھا۔۔۔۔ پھر میں اپنی انگلیوں کی مدد سے استانی جی کی گانڈ کا جا ئزہ لیا تو وہاں پر مجھے ایک موٹی سی گانڈ اور اسکے بڑے بڑے پٹ محسوس ہوئے میں نے اپنی درمیانی انگلی کو تھوک سے تر کیا اور ان کی گانڈ کے رنگ پر انگلی پھیری۔۔۔ انگلی پھیرنے کی دیر تھی کہ استانی جی بے چین ہو گئیں اور پہلو بدل لیا لیکن مجھے کچھ نہ کہا ادھر میں نے انگلی پھیرتے پھیرتے ان کی گانڈ کے رنگ پر اپنی انگلی سے مساج کیا ۔۔۔اور پھر اپنی مڈل فنگر ان کے رنگ میں ڈالنے کی کوشش کی ۔۔۔۔ لیکن ا ن کی گانڈ کا رنگ بہت ٹائیٹ تھا جیسے ہی میری انگلی کی پور نے ان کی گانڈ کے رنگ میں داخل ہونے کی کوشش کی ان کی منہ سے ایک چیخ نما سسکی نکلی ۔۔۔سس۔۔سس۔ اوئی۔۔۔ یہ کر رہے اور پھر وہ نیچے جھکیں اور میری انگی کو پکڑ کر اپنے چوت پر رکھ لیا اور جھک کر بولیں ۔۔۔۔ چوت ۔۔۔ میری چوت کے ساتھ کھیلو۔۔۔ اب میں نے اپنی انگلی کو ان کی چوت میں داخل کیا اور ساتھ ہی تھوڑا آگے ہو کر ان کی چوت پر ہونٹ رکھ دیئے۔۔۔آہ۔ہ۔ہ ۔۔ کی دلکش آواز استانی جی کے منہ سے برآمد ہوئی اور انہوں نے کرسی پر بیٹھے بیٹھے اپنے چوت کو میرے منہ کے ساتھ جوڑ دیا۔۔۔ ان کی چوت سے بڑی مست سی مہک۔۔ آ رہی تھی ۔۔۔ میں نے اپنا سانس اندر کی طرف کھینچا اور ان کی پھدی سے نکلنے والی وہ ساری مست مہک اپنے اندر جزب کر لی ۔۔۔ پھر میں نے اپنے منہ سے زبان باہر نکالی اور ان کی چوت کے موٹے لبوں کو چاٹنے لگا۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ایک اپنی دو انگلیاں ان کی تنگ چوت کے اندر باہر کرتا رہا ۔ ۔۔۔ان کی چوت کے لب۔۔۔۔ ان کی چوت کے پانی سے شرابور تھے ۔۔۔۔اور ان کی چوت پر تیزی سے چلتی ہوئی میری زبان اس ساری نمی کو چوس رہی تھی۔۔ کچھ دیر چوت چاٹنے کے بعد میں نے اپنی زبان اوپر کی اور ان کے دانے ۔۔۔ پر جو کہ اس وقت شہوت کی وجہ سے کافی سوجا ہوا تھا ۔۔۔ کو مختلف انداز میں چھوا ۔۔۔ پہلے میں نے اس کی انگلیوں میں لیکر کر مسلا ۔۔۔ پھر میں نے اس کی نوک کر پکڑا اور کھینچا ۔۔۔۔ اور آخر میں استانی جی کے دانے کو اپنے ہونٹوں میں لیکر چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ استانی جی میرے اس انداز سے اتنی گرم ہوئیں کہ مرے دانے کے چوستے چوستے ان کی چوت نے کافی دفعہ پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔ لیکن میں نے ان کے دانے کو چوسنا نہ بند کیا اور اسے اپنے ہونٹوں میں لیکر مسلسل چوستا رہا ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ استانی جی کے منہ سے نکلنے والی لذت انگیز ۔۔۔۔ سسکیوں سے لطف اندوز ہوتا رہا۔۔۔۔ میں ان کے دانے کو منہ میں لیئے چوسے جا رہا تھا ۔۔۔ کہ اچانک۔۔۔۔ استانی جی میری طرف جھکیں اور بولیں بس ۔۔۔ اور مت چاٹو۔۔ تو میں نے کہا پھر میں کیا کروں ؟ تو وہ مست اور شہوت سے بھر پور لہجے میں بولیں اپنا لن میرے منہ میں ڈالو۔۔۔۔۔۔ ان کی بات سن کر میں اٹھا اور اپنی شلوار اتار دی اور اپنا لن نکال کر ان کے منہ کے قریب لے گیا ۔۔۔ میرے لن کو اپنے منہ کے قریب پا کر انہوں نے اپنی زبان منہ سے نکالی اور میرے ٹوپے پر پھیرے ہوئے بولیں۔۔۔۔ میری پھدی کی طرح تمھارے لن سے بھی مزی ٹپک رہی ہے تو میں نے ان سے کہا کہ چکھ کر بتائیں نا کہ میری مزی کا ذئقہ کیسا ہے تو وہ ہولے سے ہنس کر بولیں ۔۔۔ چکھ کر یا ۔۔۔۔ کھا کر ۔۔۔۔اور پھر اپنی زبان کو لن کی ٹوپی پھر پھیر کر وہ اپنی زبان کو اپنے منہ کے اندر لے گئیں اور ۔۔۔۔ پھر ۔۔۔ بولیں۔۔۔۔ بہت اعلیٰ ۔۔۔۔ تمہاری مزی کا زائقہ بہت اعلیٰ ہے اور پھر انہوں نے میرے لن کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگیں اور پھر انہوں نے اپنی زبان سے میرے سارے لن پر مساج کیا اور پھر ٹوپے کو منہ میں لیکر خوب چوسا اور پھر ۔۔۔اسے باہر نکال کر بولیں۔۔۔میری جان تمھارا لن بہت زیادہ مزی چھوڑ رہا ہے۔۔۔ اس سے پہلے کہ یہ۔۔۔۔ منی چھوڑنا شروع کر دے ۔۔۔ مجھے چودو۔۔۔ اور میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔ میڈم میں آپ کو کیسے چودوں تو وہ وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ سرِ دست تو میں تمھارے لن پر بیٹھنے لگی ہوں ۔۔۔ پھر اس کے بعد اگلے سٹیپ کا سوچیں گے ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں اپنی کرسی پر بیٹھ گیا اور وہ اٹھیں مجھے کرسی کے کنارے تک آنے کا کہا اور میں نیم دراز ہو گیا اور کرسی کی آخری حد چلا گیا اب انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں ادھر ادھر کیں اور پھر اپنی گانڈ کو میرے لن کی سیدھ میں لے آئیں ۔۔ اور پھر انہوں نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اس کی سیدھ میں نیچے ہونے لگیں ۔۔۔۔ اور نیچے ہوتے ہوتے ۔۔۔۔ میرے ٹوپے نے استانی جی کی چوت کے ہونٹوں کو ٹچ کیا لیا ۔۔۔ اور چوت سے لن ٹچ ہونے کی دیر تھی ۔۔۔ کہ استانی جی نے ایک لذت سے بھر پور سسکی لی اور ایک دم سے میرے لن پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ ۔۔ چونکہ استانی جی کی چوت کافی تنگ تھی اور میرا لن سخت اور موٹا تھا۔۔ ا س لیئے میرا لن ان کی چوت میں جاتے ہی ان کے منہ سے ایک گھٹی گھٹی سی چیخ نکل گئی ۔۔اور وہ چلائیں ۔۔ اوئی میں مر گئی۔۔۔۔۔ تو میں نے نیچے سے پوچھا ۔۔۔ کیا ہوا میڈم ۔۔۔تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ ایسا لگا کہ جیسے کوئی جلتا ہوا لوہے کا انگارہ میرے چوت میں چلا گیا ہو ۔۔۔۔ انہوں نے اتنا کہا اور پھر میرے لن پر اپنے ہپس کو ہلانے لگیں۔۔۔ دوسری طرف میرا موٹا لن ان کی ٹائیٹ چوت میں پھنسا ہوا تھا ۔۔۔ اور ان کی چوت میں خاصی پھسلن بنی ہوئی تھی ۔۔۔ جس کی وجہ سے میرا لن بڑی آسانی سے ان کی چوت کے اندر باہر آ جا رہا تھا ۔۔۔اس اس کے ساتھ ساتھ استانی جی کے منہ سے مستانی آوازیں بھی نکل رہیں تھیں ۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ کیا لن ہے یار ۔۔۔۔ کیسا پھنس پھنس کر میرے اندر جا رہا ہے ۔۔۔ کبھی وہ اپنا منہ میری طرف جھکا کر کہتیں ۔۔۔۔۔ میری ٹائیٹ چوت کا مزہ لے رہا ہے نا تمھار الن؟؟ ۔۔کبھی کہتی پہلے کبھی ایسی ٹائیٹ چوت ماری ہے تم نے ؟ تو میں کہتا نہیں میڈم ۔۔۔۔تو وہ کہتی پہلے کبھی اتنا موٹا لُلا (لن ) بھی نہیں لیا میری چوت نے اور پھر ۔۔۔ وہ تیزی سے میرے لن کے اوپر نیچے ہونے لگیں۔۔۔۔ کافی دیر تک وہ میرے لن کو اپنی چوت کے اندر باہر کرتی رہیں ۔۔۔۔ دفعتاً وہ میری طرف جھکیں اور لذت بھرے لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ میں نے تمہارے لن کو کافی اندر باہر کر لیا ۔۔۔۔ اب میری پھدی تمھارے لن کے گھسے مانگتی ہے ۔۔۔۔ اور پھر وہ جیسے تیزی سے میرے لن پر بیٹھیں تھیں اسی تیزی سے میرے لن سے اُٹھ گئیں اور پھر بنا کوئی وقفہ لیئے انہوں نے اپنے آگے والی سیٹ پر پر اپنے جسم کے آگے والا حصہ رکھ دیا اور اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔۔۔ میں اپنی سیٹ سے اُٹھا اور ایک نظر حال پر ڈالی ۔۔۔ سب اوکے تھا ۔۔ تب میں کھڑا ہوا اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر پہلے تو ان کی موٹی گانڈ پر پھیرا ۔۔۔ تو وہ پیچھے کی طرف منہ کر کے کہنے لگیں۔۔۔ اندر ڈال۔۔۔۔۔۔۔ اور میں نے اپنا لن ان کی چوت کے موٹے لبوں پر رکھا اور دھکا لگایا ۔۔۔۔ ان کی چوت کی پھسلن کی وجہ سے لن تھوڑا آگے کو چلا گیا ۔۔۔ اور پھر میں نے دوسر ا گھسہ مارا تو میرا لن جڑ تک ان کی خوبصورت چوت میں اتر گیا ۔۔اور میڈم نے میری طرف منہ کر کے ایک شہوت بھری سسکی لی اور بولی۔۔۔۔ چود مجھے۔۔۔۔ اور پھر میں نے دھیرے دھیرے گھسے مارنے شروع کر دیئے ۔۔ اور پہلے آہستہ ۔۔۔پھر تیز اور پھر تیز ۔۔۔۔ اور وہ ہر گھسے پر یہی کہتیں ۔۔۔۔ میری چوت بڑی پیاسی ہےجان ۔۔۔ن ن ن ۔۔۔اور چود ۔۔۔اور چود۔۔آۃ ہ ہ ۔۔۔۔ ہاں اب پتہ چلا نہ کہ کسی لن نے میری پھدی ماری ہے اور ان کی ان لزت اور شہوت بھری باتوں سے میں نے گھسوں کی رفتار میں خاصہ اضافہ کیا اور پھر ان کی چوت لن مارتا رہا مارتا رہا۔۔۔۔۔ مارتا رہا۔۔۔۔۔ یہاں تک کہ فواروں کی صورت میں ان کی چوت سے پانی نکلنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔ اور اس کےس اتھ ہی استانی جی مست آوازیں نکالتی ہوےئیں ۔۔۔۔۔ اپنی گانڈ کو میرے لن سے جوڑنے لگیں۔۔۔۔ اور پھر چند مزید گھسوں کے بعد میں اور استانی جی دونوں اکھٹے چھوٹ گئے ۔۔۔۔۔۔ اور ہم نے جلدی سے اپنی اپنی شلواریں پہنی اور اتنی دیر میں ہاف ٹائم ہو گیا ۔۔۔ استانی جی نے مجھے سختی سے منع کیا کہ خبردار میں اپنی سیٹ سے اُٹھ کر کہیں نہ جاؤں چنانچہ میں اور وہ دونوں پورے وقفے میں اپنی سیٹؤں پر بیٹھے رہے ۔۔۔اور پھر جیسے ہی وقفہ ختم ہوا ۔۔۔۔ ہم دونوں کا سیکس پروگرام ایک دفعہ پھر چالو ہو گیا ۔۔۔ اس دفعہ جب ہم فارغ ہوئے تو میں نے استانی جی سے پوچھا ۔۔ کہ میری چودائی کسیر تھی میڈم ؟ تو انہوں نے مسکرا کر میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔ پہلے یہ بتاؤ میری پھدی کیسی تھی؟ تو میں نے کہا ایکدم ٹائیٹ ۔۔۔ ایک دم زبردست ۔۔۔پھر میں نے ان سے اپنے لن کے بارے میں پوچھا تو کہنے لگیں ۔۔۔تمھارا لن کسی بھی مرد سے سو گنا زیادہ اچھا اور طاقتوار ہے ۔۔اسی قسم کی باتوں میں فلم ختم ہو گئی اور انہوں نے مجھے منع کیا اور بولیں ہم سب سے آخر میں جائیں گئے اور یہ اچھا ہی ہوا ۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔ جیسے ہی ہم سنیما سے باہر جانے کے لیئے گیٹ کی طرف گئے تو ایک دم سے استانی جی نے میرا بازو پکڑ لیا۔۔۔۔ اور سامنے کی طرف اشارہ کیا۔۔۔۔ اور جب میں نے سامنے دیکھا تو میرے سامنے ندا میم۔۔۔ کامران کے بازو میں بازو ڈالے گیٹ سے باہر نکل رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک تبصرہ شائع کریں for "استانی جی (قسط 15)"