Skip to content Skip to sidebar Skip to footer

استانی جی(قسط8)

 


پھر اچانک ہی میرے ذہن میں آیا کہ میں اتنی کمزور کیوں پڑ رہی ہوں ؟ اگر میں نے ایسے ہی بزدلی دکھانی تھی تو ۔۔۔ پھر یہ سب کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟ ۔اور سب سے بڑی بات یہ کہ میں نے اس کام کے عوض اپنی عزت لُٹوائی ہے پہلی بار کسی غیر مرد کے نیچے لیٹی ہوں ۔۔ اور اب میں ؟؟ ۔۔۔ پھر میں نے خود سے کہا ہمت پکڑو مرینہ ۔۔۔۔۔وہ تمھارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکے گی ۔ ۔۔۔ اس بات نے میری کچھ ڈھارس بندھائی اور پھر میں کچھ دیر کے لیئے رُک گئی کیونکہ اس وقت میرے منہ پر بارہ بج رہے تھےاور مجھے ایسی حالت میں دیکھ کر صنوبر نے کبھی بھی مجھ سے نہیں ڈرنا تھا ۔۔۔ اس لئے میں کچھ دیر تک ٹھہری رہی ۔۔۔ پھرجب میرے اوسان کچھ بحال ہوئے ۔۔۔ اور میں دوبارہ سے اپنی پہلی والی پوزیشن پر آ گئی تو میں نے ۔۔۔ بڑے اعتماد سے ہینڈل گھمایا ۔۔۔۔۔ دروازہ کھلا ہوا تھا ۔۔۔ سو میں نے آہستہ سے دروازہ کھولا اور ۔میں اندر چلی گئی ۔۔۔۔ جس وقت میں کمرے داخل ہوئی تو اس وقت صنوبر اپنے عروج پر تھی ۔۔۔۔ اور وہ دلاور کے لن پر چڑھ کر زبردست جمپیں لگا رہی تھی ۔۔۔۔ ۔۔۔ یہ سارا منظر دیکھنے کے بعد میں نے اونچی آواز میں کہا ۔۔۔ ۔۔۔ وہ باجی ۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر ۔۔پھر۔ بظاہر آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر سامنے والا منظر دیکھنے لگی ۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی صنوبر کی مجھ پر نظر پڑی ۔۔۔۔ تو وہ حقا بقا رہ گئی ۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کے چہرے پر ہوائیں اُڑنے لگیں ۔اور اس کی حالت ایسی ہو گئی کہ کاٹو تو لہو نہیں ۔۔۔ ۔پھر مجھے ایسا لگا کہ چند سکینڈ کے لیئے یہ سارا منظر تھم سا گیا ہو ۔۔۔۔۔ پھر اچانک جیسےصنوبر کو ہوش سا آ گیا ۔۔۔ اور وہ جلدی سے دلاور کے لن سے نیچے اُتری ۔۔۔ اس کی دیکھا دیکھی دلاور نے بھی جمپ لگائی اور پلنگ سے نیچے اترآیا ۔۔۔۔۔۔ اور اپنے لن کو دونوں ہاتھوں سے ڈھانپ کر میرے سامنے کھڑا ہو گیا ۔۔ قربان جاؤں میں اس کی ایکٹنگ پر ۔۔کہ ۔۔ وہ میری طرف دیکھ کر۔۔۔ تھر تھر کانتپے ہوئے رونے لگا ۔۔۔ دلاور کو روتے دیکھ کر ۔۔۔۔۔ صنوبر ایک دم مزید پریشان ہو گئی اور اس نے جلدی سے ایک چادر لی اور اس سے اپنا بدن ڈھانپا اور مجھے نظر انداز کرتے ہوئے دلاور سے بولی۔ ۔۔۔۔۔ دلاور تم جاؤ ۔۔۔۔ دلاور نے ایک نظر مجھے دیکھا ۔۔۔۔ اور میں نے بھی اس کی طرف دیکھا تو اس وقت وہ پلنگ سے اپنی قمیض اُٹھا رہا تھا اور اس وقت اس کا بڑا سا لن سُکڑ کر چھوٹا سا رہ گیا تھا ۔۔۔۔ بلا شبہ وہ بڑا اچھا ایکٹر تھا ۔اس نے صنوبر کی بات سُن کر ایک بار پھر میری طرف دیکھا تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اگر باجی کہہ رہی ہے جاؤ ۔۔۔ تو تم جاؤ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ میری بات سُن کر صنوبر نے بڑی تشکر بھری نظروں میری طرف دیکھا اور ۔۔۔ پھر خود بھی کپڑے پہننے لگی ۔۔۔۔ میں اس ساری کاروائی کے دوران بلکل چُپ رہی اور پلان کے مطابق اپنا کوئی بھی ردِ عمل نہ شو کیا ۔۔۔۔
ادھر دلاور نے جلدی جلدی کپڑے پہنے اور خوف ذدہ ہونے کی ایکٹنگ کرتا ہوا دروازہ کھول کر بھاگ گیا ۔۔۔ اس کے جانے کے بعد میں بھی بنا کوئی لفظ کہے ۔۔۔باہر کی طرف جانے لگی ۔۔۔ تو اچانک پیچھے سے صنوبر نے آواز لگائی۔۔۔۔۔ ایک منٹ مرینہ !!!!! اور میں وہان رُک گئی اور مُڑ کر صنوبر کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔ وہ چلتی ہوئی میرے قریب آئی اور ۔۔۔ میرے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔۔۔ کافی دیر تک وہ یوں ہی اپنی نظروں کو جھکائے کھڑی رہی ۔۔ ۔۔ پھر ۔۔۔ اس نے اپنا سر اُٹھا کر میر ی طرف دیکھا اور ٹھہر ٹھہر کر بڑی آہستگی سے بس اتنا ہی بولی ۔۔۔سوری ۔۔۔۔۔ تھینک یو ۔۔۔ مرینہ ۔۔۔۔ !!! میں نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا اور آگے بڑھ کر صنوبر باجی کو اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔۔ اور ان سے بولی ۔۔۔۔سوری تو مجھے کہنا چاہئے تھا باجی ۔۔۔۔ میرا ان کو گلے سے لگانے کی دیر تھی کہ اچانک ہی وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ۔۔ کہتی جاتی ۔۔۔۔ میں تم کو غلط سمجھی تھی ۔۔۔ مجھے معاف کر و۔۔ میں نے اسے چُپ کرانے کی کوئی کوشش نہ کی اور اسے کھل کر رونے دیا۔۔۔ ۔۔۔کافی دیر بعد جب وہ شانت ہوئی تو میں نے اسے اپنے گلے سے الگ کیا اور بولی ۔۔۔۔ اچھا باجی اب میں چلتی ہوں ۔۔اور سنجیدہ سا منہ بناتے ہوئے تیز تیز قدم اُٹھا کر باجی کے کمرے سے باہر آگئی اور پھر تقریباً بھاگتے ہوئے اپنے کمرے میں گئی اور کمرے میں داخل ہوتے ہی ۔۔ذور سے۔۔۔" لوشے" ۔کہا ۔۔۔ اور ۔پھر ۔۔ خوشی کے مارے خٹک ڈانس کرنے لگی ۔۔۔ آج میں بہت خوش تھی ۔۔۔ میں نے اپنی سب سے بڑی دشمن ۔۔ صنوبر کو ایسی اخلاقی مار مری تھی ۔۔۔۔ کہ مجھے یقین تھا کہ آج کے بعد وہ مجھے کبھی بھی تنگ نہیں کرے گی ۔۔۔ کچھ دیر کی اچھل کود کے بعد میں شانت ہو گئی اور پھر سونے کے لیئے لیٹ گئی ۔۔۔۔
ایک دو گھنٹے بعد جب میں سو کر اُٹھی اور گھر کے کام کاج کرنے کے لئے اپنے کمرے سے باہر نکلی ۔۔ تو حیرت کے مارے میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ۔۔۔۔ صنوبر باجی نہ صرف برآمدے میں بیٹھی میرا انتظار کر رہی تھی بلکہ اس نے میری نیند کے دوران سارے کام بھی کر دئے تھے۔۔۔ یہ سب دیکھ کر میں نے ان سے کہا کہ باجی آپ نے ناحق زحمت کی ہے میں کس لیئے تھی ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولی۔۔۔ کوئی بات نہیں ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ کام تم نے کیا یا میں نے ۔۔ بات ۔ ایک ہی ہے۔اور پھر وہ مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ سنو مرینے۔۔۔۔۔ آج سے پہلے میں نے جو کچھ بھی تمھارے ساتھ کیا ۔۔۔ اس کے لیئے میں تم سے سوری کرتی ہوں ۔۔۔لیکن آج کے بعد تم سے وعدہ ہے کہ میں تم کو اپنی بھابھی نہیں بلکہ اپنی سگی چھوٹی بہن سمجھوں گی۔۔ پھر اس کے بعدصوبر باجی واقع ہی میری بہت اچھی دوست اور بہن بن گئی اور ہم دونوں مل جُل کر گھر کے کام کاج وغیرہ کرنے لگیں –
۔۔ اسی طرح دن گزرنے لگے ۔۔۔ اس بات سے یہ کوئی دو ہفتے بعد کی بات ہے کہ ایک روز صنوبر باجی میرے پاس آئی اور میرے پاس چُپ کر کے بیٹھ گئی۔وہ کچھ پریشان سی لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔ جب ان کی خاموشی کو کافی دیر گذر گئی تو مجھےکچھ تشویش ہوئی تو میں نے اس سے پوچھا خیر تو ہے نا باجی؟؟ آپ کچھ اداس اداس سی لگ رہی ہو؟ ۔۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے پُر اسرار لہجے میں بولی ۔۔۔ کیا بتاؤں مرینے۔۔ آج میں بہت تنگ ہوں ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ اوہ ۔۔ باجی آپ نے بتایا ہی نہیں ۔۔۔ بولیں کتنے پیسے چاہیں آپ کو ؟؟ میری بات سُن کر وہ ہنس پڑی اور بولی ۔۔ ارے نہیں یار میں وہ والی تنگ نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ بلکہ مجھے دوسری قسم کی تنگی ہے ۔ ۔۔۔ ۔۔ تو میں نے اس سے کہا باجی میں سمجھی کہ آپ کو کس قسم کی تنگی ہے ؟ ۔۔میری بات سُن کر باجی نے ایک ایک توبہ شکن انگڑائی لی اور اس سے قبل کہ وہ میرے سوال کا جواب دیتی ۔۔۔۔ میں سارا معاملہ سمجھ گئی تھی ۔۔۔سو ۔۔ میں نے ان سے کہا ۔۔۔ کہو باجی میں آپ کے لیئے کیا کر سکتی ہوں؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ مرینے جی ۔۔ تم کیا کر سکتی ہو ۔۔۔ کرنا تو میں نے خودہی ہے ۔۔۔ وہ بس ۔۔ تم سے اتنا کہنا ہے کہ ۔اتنے دن ہو گئے ہیں کہو تو ۔۔پھر جھجھک کو بولی ۔۔وہ ۔۔۔ وہ۔۔ دلاور ۔۔ کو بُلا لوں ؟ ان کی بات سُن کر میں نے کہا ۔۔ باجی یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے ۔۔آپ جب چاہو دلاور کو بلا سکتی ہو ۔۔۔ مجھے ا س پر کوئی اعتراض نہ ہے ۔۔۔ میری بات سُن کو وہ خوشی سے نہال ہو گئی اور مجھے گلے سے لگا کر بولی ۔۔۔۔ تھینک یو ڈئیر ۔۔۔۔ اور پھر وہ اُٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔ ان کے جانے کے بعد مجھے دلاور یاد آ گیا ۔۔۔۔۔۔۔ دلاور کے یاد آتے ہی مجھے اس کا سخت لن ۔اور۔اس کے زبردست ۔دھکے یاد آ گئے ۔۔اور ۔۔ یہ سب سوچ سوچ کر میں نیچے سے گیلی ہو گئی۔۔۔اور مجھے لن کی شدید طلب محسوس ہونے لگی ۔۔
اسی دن شام کا زکر ہےکہ جب خان جی گھر آئے تو اس وقت تک میں نیچے گر م ہو ہو کر تندور بن چکی تھی چنانچہ خان جی کےگھر آتےہی میں نے ان کو سپیشل ٹریٹ منٹ دینا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ ۔۔ وہ کچھ سمجھے کچھ نہ سمجھے ۔۔۔ لیکن کمرے میں جاتے ہوئے میں نے جب بہانے سے اپنی گانڈ کو ان کے ساتھ ٹچ کیا تو گھاگ آدمی فوراً ہی بات کو سمجھ گیا اور کہنے لگا ۔۔۔ ۔۔۔ ہوں ۔۔ تو سالی تیرا لینے پر دل کر رہا ہے ؟ تو میں نے ان کو کوئی جواب نہ دیا اور کمرے میں لے جا کر کھانا ان کے آگے رکھ دیا ۔۔۔کھانا کھانے کے بعد ۔ رات کو بستر پر جاتے ہی وہ بولے ۔۔چل مرینے اپنے کپڑے اتار ۔۔۔ اور خود بھی ننگے ہو کر لیٹ گئے ۔۔ جب میں کپڑے اتار کے کر ان کے پاس گئی تو دیکھا تو ان کالن ابھی تک بیٹھا ہوا تھا ۔اور پتہ نہیں کیوں اور کیسے ان کا بیٹھا ہوا لن دیکھ کر مجھے دلاور یاد آ گیا اور یہ بھی یاد آیا کہ اس کا لن میری رضا مندی سے پہلے ہی اکڑا ہوا تھا ۔اور اس شخص کو دیکھو ۔۔۔ ۔۔۔ کہاں یہ کہ ۔۔ مجھے ننگا دیکھ کر بھی اس کو ہوشیاری نہیں آ رہی ۔۔۔دلاور کے لن بارے سوچ آتے ہی میں نے دل ہی دل میں خود کوملامت کی ۔۔۔ کہ یہ میں کیا سوچ رہی ہوں ۔۔ ۔۔۔۔۔ اور پھر ان کے پاس پلنگ پر چلی گئی ۔۔ مجھے اپنے پاس آتے دیکھ کربولے چل مرینے اسے (لن کو ) کھڑا کر ۔۔۔ اور میں نےان کا لن ہاتھ میں پکڑ کر اسے لیکر ہلانا جُلانا شروع کر دیا لیکن اس نے بھی شاید کھڑا نہ ہونے کی قسم کھائی ہو ئی تھی ۔۔اور میرے بار بار ۔۔ہلانے جلانے سے بھی ان کا لن ٹس سے مس نہ ہو رہا تھا ۔۔ اور ویسے ہی مُردوں کی طرح پڑا رہا ۔۔۔ تو ایک بار پھر مجھے دلاور کا سخت لن یاد آ گیا ۔۔۔ اور اس کالن یاد آتے ہی ایک لمحے کے لیئے میری چوت کی دیواریں آپس میں ملیں اور پھر۔۔۔ انہوں نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا۔۔ ۔ ادھر ۔۔۔ میری اتنی کوششوں کے باوجود بھی بھی جب خان جی کا لن کھڑا نہ ہوا تووہ تھوڑے شرمندہ سے ہو گئے اور کہنے لگے ۔۔۔ اصل میں میرا موڈ نہ تھا ۔۔۔ اس لیئے کھڑا نہیں ہو رہا ورنہ تو تم جانتی ہی ہو کہ میرا شیر کیسا ہے ؟،،، پھر اپنی خفت مٹاتے ہوئے بولے ۔۔۔۔ اگر یہ ایسے کھڑا نہیں ہو رہا تو چلو منہ سے ہی کھڑا کر لو ۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نیچے جھکی ان کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور پھر ۔۔۔۔ اپنی زبان باہر نکال کر ان کے ٹوپے کو چاٹنے لگی ۔میری زبان کا ان کےلن کے ہیڈکے ساتھ ٹچ ہونا تھا کہ ۔۔۔ اچانک پھرسے مجھے دلاور کا لن یاد آگیا ۔۔۔ کیا زبردست لن تھا ۔۔۔۔ اور کیسا ڈنڈے کی طرح کھڑا تھا ۔۔۔ یہ یاد آتے ہی مجھ میں گرمی بھر گئی اور میں نے پُر جوش طریقے سے خان جی کا لن چاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔ ان کے ۔لن میں تھوڑی سی حرکت ہوئی اور وہ نیم کھڑا ہو گیا ۔۔۔ لیکن ابھی بھی اس میں اتنی سختی نہ آئی تھی کہ ۔۔۔وہ میری تنگ چوت کو چود سکے ۔۔۔ ۔۔۔ چنانچہ ۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان کا لن اپنےمنہ میں لیا اور دلاور کے لن کا تصور کرتے ہوئے اسے بڑی مستی سے چوسنے لگی ۔۔۔ ۔ خان جی کا لن نیم کھڑا تو پہلے سے ہی تھا اب میرے منہ کی گرمی پا کر کچھ ڈھیلا ڈھلا سا کھڑا ہو گیا ۔۔۔ کچھ دیر تک چو پا لگانے کے بعد وہ اتنا سخت ہو گیا تھا کہ جس سے وہ میری چوت کے اندر جا سکے۔۔خان جی کا لن کھڑا کر کے میں اوپر اُٹھی اور ان کے کہنے کے مطابق پلنگ پر گھوڑی بن گئی۔۔۔ یہ دیکھ کر خان جی بھی بستر سے اُٹھے اور میرے پیچھے آ کر گھٹنوں کے بل کھڑے ہو گئے اور ۔۔۔ پھر انہوں نےاپنے لن پرتھوڑا سا تھوک لگایا ۔۔۔ اور ۔۔۔اس اک ٹوپا میری چوت
کے منہ پر رکھ کر ایک چھوٹا سا گھسہ مارا ۔۔۔ ان کا بے جان گھسہ کھا کر مجھے دلاور کا لگایا ہوا گھسہ یاد آگیا ۔۔۔ اُف ظالم ۔۔ کا بچہ کس قدر سخت گھسے مارتا تھا ۔۔۔ میری تو اس نے جان ہی نکال دی تھی ۔پھر میں نے سوچا کہ دلاور کا لن تھا کہ کوئی بلا تھی اس کے جوان لن کے طاقتور گھسوں ے نے میری چوت میں ہل چل مچا دی تھی اور کہا ں یہ خان جی کا ڈھیلا سا لن جو ٹھیک سے میری چوت کے اندر بھی نہ جا رہا تھا ۔یہ سوچ آتے ہی ایک دفعہ پھر میں چونک گئی اور سوچنے لگی ۔۔۔کہ مجھے ایسا نہیں سوچنا چاہیئے ۔۔۔ کیونکہ خان جیسا بھی ہے میرا شوہر ہے ۔۔۔ لیکن نیچے سے میری پھدی بولی ۔۔۔ یہ تمھارا شوہر نہیں بلکہ اس نے بطور سزا تمھارے باپ سے تمھیں ہتھیا یاہے۔۔۔میں نے بڑی مشکل سے اس سوچ پر قابو پایا ۔اور اپنی ساری توجہ خان جی کے لن پر لگا دی ۔۔اس وقت میں بڑی سخت گرم تھی ۔۔۔ ۔ ادھر خان جی نے اپنے نیم جان لن کے ساتھ ایک اور کمزور سا گھسا مارا ۔۔ جس نے مجھے نڈھال تو کیا کرنا تھا اُلٹا مجھے مایوس کر دیا ۔۔ کیونکہ اس وقت میں اپنے سیکس کے عروج پر تھی اس لیئے مجھے تو جناتی قسم کے گھسوں کی مار چاہیئے تھی ۔۔۔ جناتی قسم کے گھسوں سے ایک بار پھر مجھے دلاور یاد آ گیا ۔۔اس کے گھسوں میں کتنا دم تھا ۔۔ یہ خیال آتے ہی میری پھدی نے نیچے سے پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ خان جی نے جو اپنے لن کے گرد میر ی پھدی کا پانی محسوس کیا تو بولے کیوں ۔۔ مرینے ۔۔۔ کیسا چود رہا ہوں تم کو ؟؟ ۔۔۔ ایک دفعہ تو دل کیا کہ خان جی کو کھری کھری سنا دوں لیکن ۔۔پھر مصلحت سے کام لیتے ہوئے بولے۔۔۔ خان جی آپ کے گھسوں نے تو میری کمر دوھری کر دی ہے ۔۔۔ میری بات سُن کر خان جی نے بڑے زور کا قہقہہ لگایا اور بولے ۔میں مرد کا بچہ ہوں ۔۔۔ دیکھنا میں آج تمھاری بس کروا دوں گا ۔۔۔اور بس۔۔۔ سے میرا دھیان دلاور کی طرف چلا گیا ۔۔۔۔ ۔۔ پھر میں نے سوچا ۔۔۔ کہ میں اسے کیوں یاد کر رہی ہوں؟ مجھے بس اپنے شوہر کے لن پرہی رہنا ہے ۔۔۔ لیکن نیچے سےمیری چوت نے دھائی دی کہ نہیں ۔۔۔۔ دلاور نہ سہی اس جیسا کوئی جوان لن ہی میری پیاس بجھا سکتا ہے ۔۔۔ مجھے ٹھنڈا کرنا اب اس شخص کے بس کی بات نہیں۔۔۔ اور پھر مجھے خیال آیا کہ صنوبر کی طر ح ۔۔کیوں نہ میں بھی دلاور ۔۔۔۔ اور دلاور ۔۔۔ کا نام آتے ہی پتہ نہیں کیوں میری پھدی ایک دم تنگ ہو گئی اور خان جی کی لن کے ساتھ لپٹ گئی ۔۔۔ ادھر خان جی نے اپنے لن کے گرد میری پھدی کو کسا دیکھا تو بولے ۔۔۔ کیوں ۔۔ کیا ہوا ۔۔ تو میں نے منافقت سے کام لیتے ہوئے کہا کہ خان جی واقع ہی آپ نے میری بس کر دی ہے ۔اس کے بعد خان جی نے کچھ مزید نیم جان سے ۔۔۔ گھسے مارے ۔ اور پھر میرے اندر ہی۔۔ فارغ ہو گئے۔۔۔وہ تو فارغ ہو سو گئے اور میں اندر ہی اندر گیلی لکڑی کی طرح سلگتی رہی ۔۔۔۔۔
اگلی صبع جب میں خان جی کو رُخصت کر کے واپس آئی اور سونے کے لیئے اپنے کمرے کی گئی تو دیکھا کہ کمرے کے باہر صنوبر باجی کھڑی تھی اور وہ شاید میرا ہی انتظار کر رہی تھیں ۔۔۔ تو میں نے ان کو دیکھ کر خیریت ہے باجی آپ یہاں کیوں کھڑی ہیں تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ جیسا کہ تم کو معلوم ہے کہ میرا وہ آ رہا ہے تو تم سے درخواست ہے کہ تم باہر کا خیال رکھنا ۔۔۔ ایسا نہ ہو نہ کہ پھر سے کوئی گڑ بڑ ہو جائے ۔۔۔ پھر کہنے لگیں تم نے تو معاف کر دیا تھا لیکن اس دفعہ کسی اور نے پکڑ لیا نا ۔۔۔ تو تم جانتی ہی ہو ۔۔۔ میں ان کا مطلب سمجھ گئی اور ان سے بولی ۔۔۔ بے فکر رہو باجی۔۔۔ میں دیکھ لوں گی میری بات سُن کر انہوں نے میرا شکریہ ادا کیا اور اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔جبکہ میں وہیں برآمدے میں بیٹھ کر گھر کے چھوٹے موٹے کام کرنے لگی ۔۔۔ کوئی آدھے گھنٹے کے بعد باجی اپنے کمرے سے نمودار ہوئی اور آ کر میرے پاس بیٹھ گئی ۔۔۔ وہ خاصی بنی سنوری ہوئی تھی ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے مذاق میں کہا کہ ۔۔ اوہو ۔۔۔ بڑی تیاریاں ۔۔۔ شیاریاں جی ۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ مسکرائی اور اس سے قبل کہ وہ کوئی جواب دیتی ۔۔ باہر دستک کی آواز سنائی دی ۔۔۔ دستک کی آواز سُن کر باجی بولی ۔۔۔ لو جی جس کے لیئے یہ ساری تیاریاں ہوئیں تھیں وہ بھی آن پہنچا ہے پھر مجھ سے مخاطب ہو کر کے کہنے لگیں ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ ایک تکلیف کرو ۔۔ تم اندر چلی جاؤ ؟ تم نے اس کے سامنے نہیں آنا ۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا وہ کیوں باجی تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ یار بچہ تم سے بڑا سخت ڈرا ہوا تھا وہ تو یہاں آنے پر مان ہی نہیں رہا تھا۔۔۔یہ تو میں نے اس سے جھوٹ بولا ۔۔ کہ تم نے خان جی کے ساتھ کہیں جانا ہے تو تب وہ مانا ہے ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں دل ہی دل میں دلاور کی ذہانت کی قائل ہو گئی اور اُٹھتے ہوئے بولی ۔۔ ٹھیک ہے باجی آپ انجوائے کرو۔۔ میں اندر جاتی ہوں ۔۔۔ اور وہاں اُٹھ کر چلنے لگی تو ۔۔۔ اس نے پیچھے سے آواز دے کر کہا ۔۔ جا کر سو نہ جانا ۔۔۔ بلکہ خیال رکھنا ۔۔۔۔ اور میں نے ہاں میں سر ہلا دیا ۔۔۔۔
اور جا کر کھڑکی سے لگ گئی۔۔۔ کچھ دیر بعد دلاور صنوبر باجی کے ساتھ آتا ہوا دکھا ئی دیا ۔۔۔ اور پھر وہ دونوں تیز تیز قدم اُٹھاتے ہوئے صنوبر کے کمرے میں چلے گئے اسکے بعد تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کے بعد وہ باہر آیا اور اسی طرح تیز تیز قدم اُٹھاتا ہوا ۔۔ باہر نکل گیا ۔اس کے جانے کے بعد میں اپنے کمرے سے نکلی اور آ کر برآمدے میں بیٹھ گئی ۔ کچھ دیر بعد صنوبر باجی بھی کمرے سے باہر آئ گئی ۔۔۔ اور میرے ساتھ بیٹھ گئی اور ہم ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگیں ۔۔۔ پھر میں نے شرارتاً ان سے پوچھا کہ باجی ۔۔ آج کی کاروائی کیسی رہی ؟ ۔۔ میری بات سُن کر انہوں نے ایک بھر پُور انگڑائی لی اور کہنے لگی ۔۔۔ ایک دم زبردست ۔۔۔۔۔۔ پھرانہوں نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ۔۔ سالا کیا شاندار ۔۔۔۔۔۔ ٹھکائی کرتا ہے میری تو ساری تھکاوٹ دور ہو گئی اور میں ایک دم فریش ہو گئی ہوں ۔۔۔۔۔ اور پھر ہنسنے لگیں ۔۔۔ اسی دوران میرے دل میں ایک خیال آیا اور میں نے سیریس ہو کر ان سے کہا کہ باجی اگر آپ مائینڈ نہ کریں تو میں آپ سے ایک بات پوچھوں؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ لو جی اب ہم میں مائینڈ والی بات کون سی رہی گئی ہےجو مائینڈ کریں ۔۔۔ پھر کہنے لگیں بےدھڑک ہو کر پوچھو ۔۔۔ جو پوچھنا ہے ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا باجی ۔۔۔ یہ دلاور رشتے میں آپ کا بھانجا لگتا ہے ۔۔۔تو میرا مطلب ہے ۔۔۔۔ تو وہ میری بات کاٹ کر بولیں ۔۔۔ یار رشتے میں بھانجا لگتا ہے نا ۔۔۔ سچ مُچ کا تو بھانجا نہیں ہے نا ۔۔۔ پھر ہتےے ہوئے بولیں ویسے آپس کی بات ہے یہ اگر سچ مُچ کا بھی بھانجا ہوتا نا ۔۔۔۔۔ تو تب بھی میں اس سے یہی کچھ کرتی جو میں نے ابھی کیا ہے۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ اس کی کیا وجہ ہے ؟ میرا سوال سُن کر انہوں نے مجھے پشتو کا ایک محاورہ سنایا ۔۔ جس کے مطابق ۔۔۔ عورت نہ تخت مانگتی ہے نہ تاج مانگی ہے بلکہ وہ صرف لن سخت مانگتی ہے ۔۔۔ اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی سیکسی لہجے میں بولیں ۔۔۔ اور مرینے اس لڑکے کا لن بڑا سخت اور ۔۔۔۔.۔۔ ان کے منہ سے لن کا لفظ سُن کر میں تھوڑا چھینپ سی گئی ۔۔۔ تو وہ میری حالت سے محظوظ ہوتے ہوئے بولیں ۔۔۔ ارے تم شادی شدہ ہو کر بھی ایسی شرما رہی ہو کہ جیسے تم نے کبھی لن کا منہ نہیں دیکھا اور پھر خود ہی قہقہہ مار کر ہنسنے لگیں ۔۔۔۔ اور یوں اس کے بعد میری باجی کے ساتھ سیکس چاٹ کی ابتداء ہو گئی۔۔ انہوں نے مجھے اپنے سیکس کے ایسے ایسے قصے سنائے کہ ۔۔جیںےر سُن کر خواہ مخواہ ہی میری پھدی گیلی ہو گئی ۔۔۔
اس دن کے بعد ہم ایک دوسرے کے ساتھ بلکل ہی کُھل گئیں تھیں اور ہماری گفتگو کا زیادہ تر ٹاپک سیکس ہی ہوتا تھا ۔وہ اکثر مجھے افئیرز کے بارے میں بتاتی رہتی تھی ۔۔ اور اب تومیں بھی کھل کر ان سے سیکس کے بارے میں باتیں کر لیتی تھی۔۔اوراس سلسلہ میں بھی ہماری بے تکلفی انتہا کو چُھو گئی تھی ۔۔ اس کے ساتھ ساتھ دلاور کا بھی آنا جان شروع ہو گیا تھا ۔۔۔ دلاور کے آنے جانے پر نظر رکھتے ہوئے میں نے ایک بات نوٹ کی تھی کہ کبھی تو دلاور ان کے ساتھ ایک گھنٹہ رہتا اور کھبی تو ایسا ہوتا کہ وہ دو تین تین گھنٹے تک ان کے کمرے میں رہتا تھا۔۔۔ یہ بات مجھے کافی عجیب فیل ہوئی۔۔۔۔ فری تو ہم تھے ہی ۔۔ سو میں نے ان یہ بات پوچھی تو سن کر وہ ہنس پڑی ۔۔۔اور بولی بس اس بات کے لئے تم اتنی پریشان تھی ؟ پھر کہنے لگیں یار اصل بات یہ ہے کہ دلاور کبھی کبھی ٹرپل ایکس موویز بھی لاتا ہے ۔۔جسے ہم مل کر دیکھتے ہیں ۔۔پھر مجھ سے کہنے لگیں تم نے ٹرپل ایکس موویز دکھیں ہیں تو میں نےاثبات میں سر ہلا دیا ۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔۔ دیکھنا پسند کرو گی؟
تو میں ان سے کہا کہ نہ دیکھنے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔۔۔تو وہ مجھ سے بولیں اتفاق سے آج کل ایک اچھی فلم آئی ہوئی ہے ۔۔ دیکھو گی ؟ پھر ہم دونوں نے مل کر وہ ٹرپل ایکس مووی دیکھی ۔۔ بڑی ہاٹ فلم تھی ۔اور اس فلم کے چودائی والے مناظر نے میری پھدی کو پانی پانی کر دیا تھا ۔۔ اس میں ایک دو سین لزبین (lesbian )کے بھی تھے۔۔۔۔جب وہ سین آئے تو پہلےسے چُپ صنوبر باجی نے اچانک میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ ان پر تبصرہ شروع کر دیا ۔جیسے ہی ایک لڑکی جو کہ میری ہی ہم عمر ہو گی سکرین پر آئی اس نے بڑی ٹائیٹ فٹنگ والی شرٹ پہنی ہوئی تھی ۔۔۔ تو اسے دیکھتے ہی وہ کہنے لگیں ۔۔ مرینے ۔۔ زرا لڑکی کے ممے تو دیکھ ۔۔۔ کتنے بڑے بڑے ہیں ۔۔تم سے بھی بڑے ہیں ممے ہیں اس کے ۔کچھ دیر بعد جب وہ فُل ننگی ہو گئی ۔۔ تو انہوں نے ایک نظر میری اور ایک نظر اس کی چھاتی پر ڈالی اور ۔۔ اور پھر مجھ سے کہنے لگیں ۔۔۔ نہیں یار ۔۔۔ تمھارے ممے اس سے زیادہ بڑے ہیں ۔۔فلم دیکھ کر میں کافی گر م ہو چکی تھی سو انہوں نے جب میرے مموں کی تعریف کی تو مجھےبہت اچھا لگا اور میں نے مستی میں آ کر ان سے کہا ۔۔۔ نہیں باجی یہ تو بلکل آپ جتنے ہیں ۔تو میری بات سُن کر وہ بولیں نہیں یار میرے ممے تو تم دونوں سے بڑے ممے ہیں ۔۔۔۔اسی طرح ایک اور سین میں لڑکی کے نپل دکھائی دئیے جو کہ بہت بڑے اور اکڑے ہوئے تھے تو میں نے ان سے کہا باجی دیکھو اس لڑکی کے نپل کتنا بڑے ہیں ۔۔۔ تو صنوبر باجی کہنے لگیں کہاں بڑے ہیں ۔۔ اس سے بڑے نپل تو میرے ہیں ۔تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔ واقع ہی آپ کے نپل اس سے زیادہ بڑے ہیں ؟ تو وہ کہنے لگیں ہاں ۔۔۔۔۔ کہو تو دکھاؤں؟ ان کی بات سُن کر پتہ نہیں کیوں مجھے تھوڑی سی شرم آگئی حالانکہ جی تو میرا بھی یہی چاہ رہا تھا کہ میں ان کے ہاٹ نپل دیکھوں۔۔لیکن بوجہ ۔۔۔ خاموش رہی ۔۔۔ ۔ اس طرح کی چھیڑ چھاڑ میں وہ فلم ختم ہو گئی ۔۔ تو صنوبر باجی نے مجھ سے کہا کیسی تھی ؟ اور پھر میری طرف دیکھ کر بولیں ۔۔۔ او ہو ۔۔۔۔ میری گڑیا تو بڑی گرم ہو گئی ہے۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا باجی آپ نے اتنی گرم فلم دکھائی ہے ۔۔۔۔ میں گرم نہ ہوں گی تو کیا ٹھنڈی ہوں گی ۔۔۔۔
اسی طرح ایک دن اور ایک ٹرپل ایکس فلم دیکھی۔۔۔ عورت مرد کے ایکشن سین دیکھتے ہوئے حسبِ معمول باجی بلکل چُپ ہو کر اور بڑے ہی غور سے وہ سین دیکھتی رہیں لیکن جیسے ہی لزبین (lesbian )سین شروع ہوئے ۔۔۔ ایک بار پھر صنوبر باجی ۔۔۔کی زبان قینچی کی طرح چل پڑی اور وہ ایک ایک سین پر تبصرے کرتی گئی ۔۔۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ فلم سے زیادہ مجھے ان کےسین پر کئے گئے تبصروں نے زیادہ گرم کر دیا تھا ۔۔۔ اسی فلم میں لڑکیوں لڑکیوں کا ایک انتہائی گرم زبانوں کا بوسہ بھی تھا ۔۔۔۔جسے دیکھتے ہوئے میرے منہ میں پانی بھر آیا اور میں نے باجی سے پوچھا ۔۔۔اُف باجی کتنی گرم کس ہے یہ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ کہنے لگی ارے ۔۔۔۔ یہ کیا گرم کس کریں گی ۔۔ اس سے سو گنا گرم کس تو میں کر سکتی ہوں پھر انہوں نے اپنا منہ بلکل میرے قریب کیا ۔۔۔اتنا قریب کہ مجھے اپنے چہرے پر ان کی گرم سانسیں محسوس ہونے لگیں ۔۔۔پھر میں نے باجی کی آواز سُنی وہ کہہ رہی تھیں مرینے تمھارے ہونٹ بڑے سیکسی ۔اور رس سے بھرے ہیں اجازت ہو تو میں ان کا رس چوس لوں ؟؟ ۔ میرا بھی دل تو یہی کر رہا تھا کہ وہ میرے ساتھ ویسی ہی کسنگ کریں جیسے مووی والی لڑکیوں نے کی تھی ۔۔۔ ۔۔۔ پر ۔۔پتہ نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں نے ان کو اپنے سے تھوڑا پرے کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ پلیز باجی ۔۔۔ مووی دیکھنے دیں ناں ۔۔۔ اور میرے ہونٹوں کے قریب ہوتے ہوئے ان کے ہونٹوں کو خود سے الگ کر دیا اور ۔۔۔۔فلم دیکھنے لگی۔۔اسی طرح فلمیں دیکھتے ہوئے کافی سارے واقعات میرے ساتھ پیش آئے کہ جو باجی میرے ساتھ کرنا چاہتی تھی ۔۔۔ اور اندر سے میرا بھی یہی دل ہوتا تھا کہ وہ میرے ساتھ لزبین (lesbian ) والا سین کریں ۔وہ پیش رفت بھی کرتیں تھی ۔۔لیکن ۔۔۔ نہ جانے کیا بات تھی کہ عین وقت پر میں ان کو خود سے الگ کر دیتی تھی ۔۔۔
ایک دن کی بات ہے کہ میں برآمدے میں بیٹھی سبزی چھیل رہی تھی جبکہ صنوبر باجی صحن میں جھاڑو لگا رہی تھی ۔۔۔گرمیوں کے دن تھے اورگھر میں دوپٹہ انہوں نے کبھی لیا ہی نہیں تھا ۔۔ جھاڑو دیتے ہوئے وہ خاصی جھکی ہوئی تھیں ۔۔۔ جس کی وجہ سے میری نظر ان کی بھاری چھاتیوں پر پڑ گئی ۔جو کہ ان کی کھلے گلے والی قیمض سے باہر جھانک رہیں تھیں ۔۔۔ اور ۔۔ مجھے وہ نظارہ اتنا سیکسی لگا کہ میں یک ٹک ان کو دیکھنے لگی۔۔۔ میرا خیال ہے ان کی چھٹی حس نے میری اس ٹکٹکی کو اپنی طرف متوجہ کر دیا تھا ۔۔ اسی لیئے انہوں نے اچانک اوپر دیکھا اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے اپنے قمیض کا ایک بٹن اور کھول دیا ۔۔۔ اب ان کی دلکش چھاتیوں کے بس نپل ہی ڈھکے رہ گئے تھے جبکہ باقی کی ساری چھاتیاں صاف دکھائی دے رہیں تھیں ۔۔ ۔جنہیں دیکھ کر میں خاصی گرم ہو گئی تھی لیکن چُپ رہی ۔۔۔ اور سر جھکا کر سبزی چھیلتی رہی ۔۔اور کن اکھیوں سے ان کی زبردست چھاتیوں کو دیکھتی رہی۔۔۔ پتہ نہیں کہ مجھے کیا ہو گیا تھا کہ ننگی فلمیں دیکھ دیکھ کراور خاص کران فلموں میں لزبین (lesbian )سین دیکھ کر مجھے بھی عورتوں میں کافی دلچسپی پیدا ہو گئی تھی ۔۔ میر ا خیال ہے کہ یہی حال صنوبر باجی کا بھی تھا ۔۔ وہ تو کھلم کھلا میری طرف مائل تھی ۔۔ لیکن میں نے جانے کیوں ابھی تک ان کی حوصلہ افزائی نہ کی تھی ۔۔۔۔ اور نہ ہی میں نے نے صنوبر باجی پر اس بات کا اظہار نہیں کیا تھا کہ مجھے ۔۔ بھی عورتوں میں دل چسپی پیدا ہو گئی ہے ۔۔۔۔لیکن اب ان کے یہ خوبصورت اور سیکسی ممے مجھے بڑے اچھے لگ رہے تھے اور ۔۔پھر انہوں نے جو مجھے دیکھتے ہوئے حرکت کی یعنی کہ ۔۔۔ کہ اپنے سارے ممے ننگے کر دئے تھے اس کو دیکھ کر تو ۔۔۔ میری چوت گیلی ہو گئی ۔تھی ۔لیکن میں بظاہر اپنے دھیان میں مگن رہی ۔۔ پھر میں نے کن اکھیوں سے دیکھا تو اب صنوبر باجی میری طرف گانڈ کر کے جھاڑو لگا رہی تھی ۔۔۔ اور انہوں نے اپنی گانڈ سے قمیض اٹھائی ہوئی تھی اور ان کی موٹی موٹی رانیں صاف نظر آ رہی تھیں ۔۔مموں کی طرح ان کی گانڈ بھی بڑی اچھی اور موٹی تھی لیکن ۔۔۔ مموں کی بات ہی اور تھی ۔۔۔ اس لیئے میں نے ایک نظر ان کی موٹی گانڈ پر ڈالی اور پھر سر جھکا کر سبزی چھیلنے لگی ۔۔۔ لیکن گاہے گاہے کن اکھیوں سے ان کی موٹی گانڈ پر بھی نظر ڈالتی رہتی تھی ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد جب میں نے اپنی نظریں ان کی طرف کیں تو ۔۔۔۔۔ کیا دیکھتی ہوں کہ ۔۔۔انہوں نے اپنی گانڈ کی دراڑ میں اپنی قمیض پھنسائی ہے اور وہ میرے قریب آ کر مجھے اپنی کا گانڈ کا نظارہ کراتے ہوئے بظاہر جھاڑو لگا رہیں تھیں ۔۔اتنے قریب سے یہ نظارہ ۔۔۔۔۔ اُف ۔۔۔ ان کی موٹی گانڈ کا ایک ایک پٹ مجھ پر قیامت ڈھا رہا تھا ۔اور میرا دل کر رہا تھا کہ میں اُٹھ کرباجی کو مموں سے پکڑوں اور ان کی گانڈ دباؤں ۔۔۔۔ لیکن میں ایسا نہ کر سکتی تھی ۔۔اس لیئے میں نے ان کی گانڈ کو جی بھر کر دیکھا اور پھر سر جھکا کر سبزی چھیلنے لگی ۔۔۔پھر کچھ دیر بعد اچانک میرے کانوں نے باجی کی ایک چیخ نما سسکی سنی ۔۔۔ وئی۔ی ی ی ی۔۔۔۔میں نے فوراً سر اٹھایا اور ان سے پوچھا کہ ہوا باجی ۔۔ تو وہ اپنی گانڈ پر ہاتھ مارتے ہوئے بولیں ۔۔۔ یار لگتا ہے کسی چیز نے کاٹ لیا ہے ۔۔شاید "تربوڑی" ہو ۔۔۔ اور پھر وہ ایسے ہی اپنی گانڈ کو ملتے ملتے میرے پاس آ گئیں اور اپنا منہ دوسرے طرف کر کے بولیں ۔۔۔ زرا دیکھو تو ۔۔ تو میں نے ان کی گانڈ کے دونوں پٹ کو غور سے دیکھا اور مجھے کچھ سمجھ نہ
آیا اس لیئے میں نے ان سے کہا۔۔۔ باجی مجھے تو کچھ دکھائی نہیں دے رہا ،۔۔۔ تو انہوں نے کہا جلن سے میری جان نکلی جا رہی ہے اور تم کہہ رہی ہو کہ تم کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا ۔۔۔ اور پھر انہوں نےاپنی شلوار کھینچ کر نیچے کر دی ۔۔(انہوں نے الاسٹک والی شلوار پہنی ہوئی تھی ) اور اپنی آدھی ننگی گانڈ کو میرے سامنے کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ زرا غور سے دیکھ کر بتاؤ ۔۔اُف ف ان کی اتنی بڑی اور آدھی ننگی گانڈ ۔۔ دیکھ کر میں تو پاگل سی ہو گئی لیکن بظاہر ان کی گانڈ کا بغور معائینہ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ باجی ۔۔ مجھے تو ایسا کوئی نشان نظر نہیں آ رہا کہ جس سے لگے کہ کسی چیز نے کاٹا ہے ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولیں نہیں ۔۔۔ مرینے بڑی زور کی جلن ہو رہی ہے تم تھوڑا آگے دیکھو نا ۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی انہوں اپنی شلوار کو مزید نیچے کر دیا ۔۔ اور تھوڑی اور جھک گئیں ۔۔ اتنی کہ جب میں ان کی گانڈ کا معائینہ کرنے کے لیئے تھوڑی نیچے جھکی تو مجھے ان کی چوت صاف دکھائی دی ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری چوت بھی گرم ہو گئی ۔۔ اور اس سے پہلے کہ میں کچھ کہتی انہوں نے اپنا ہاتھ ۔۔۔ گانڈ کے اینڈ اور چوت کہ شروع پر رکھا اور بولیں ۔۔۔۔۔ یہاں پر جلن ہو رہی ہے ۔۔۔ زرا مساج کر دے ۔۔۔۔۔ مرینے ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ میں ان کے یہ اشارے صاف سمجھ رہی تھی یہ سب مجھے پٹانے کے حربے تھے ۔اور مجھےپٹانے کا ان کا یہ حربہ بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔اور میرا جی بھی یہی چاہ رہاتھا کہ میں ان کی گانڈ اور چوت پر ہاتھ پھیروں لیکن ۔۔۔ ۔۔۔ ایک دیوار سی تھی ۔۔۔۔جو میرے جزبات اور میرے بیچ آئی ہوئی تھی ۔۔۔ خیر ان کا حکم مان کر میں نے ان کی گانڈ کے اینڈ پر اور چوت کے پاس تھوڑا مساج کیا ۔۔۔ ۔۔ اُف ان کی گانڈ کے پٹ۔اتنے نرم ۔۔اتنے نرم تھے ۔۔کہ جن کو ہاتھ لگاتے ہی میرے نپل اکڑ گئے اور میری پھدی میں پانی جمع ہونا شروع ہو گیا ۔۔۔ جب میں ان کی گانڈ پر مساج کر چکی تو وہ بولیں ایک دفعہ اور مساج کرو یار بڑی جلن ہو رہی ہے ۔۔۔ تو میں نےدل میں کہا آپ کو جو جلن ہو رہی ہے میں خوب سمجھتی ہوں لیکن چُپ کر کے ان کی ملو بہ جگہ پر ہاتھ پھیرنے لگی تب انہوں نے میر ا ہاتھ پکڑا اور پھدی کے پاس لے جا کر بولی یہاں بھی مساج کرو نا ۔۔۔اور پھر زبردستی میرا ہاتھ اپنی پھدی کے پاس رکھ دیا ۔۔۔۔ مجھے اپنے ہاتھ کے پاس ان کی پھدی کی تپش صاف محسوس ہو رہی تھی ۔۔اور میرا جی بھی کر رہا تھا کہ میں اپنی ۔۔ انگلیوں سے ان کی پھدی کے لب ٹٹولوں ۔۔۔لیکن ۔۔۔ پھر وہی ۔۔۔ ایک انجانی ۔دیوار میرے سامنے حائل ہو گئی اور میں نے وہاں پر تھوڑا سا مساج کر کے اپنا ہاتھ وہاں سے ہٹالیا ۔۔۔ اب انہوں نے اپنے شلوار اوپر کی اور ۔۔۔ میری طرف گھوم کر بولی ۔۔۔ کیسی ہے میری ۔؟؟
۔تو میں نے ان سے بظاہر ہنستے ہوئے کہا ۔۔۔ دیکھو باجی آپ مجھے ورغلانے کی کوشش کر رہی ہو ۔لیکن میں ایسی نہیں ہوں ۔۔ پھر میں نے کٹی ہوئی سبزی ان کے حوالے کرتے ہوئے کہا۔۔ باجی ۔۔آپ زرا سبزی چولہے پر رکھیں میں نہا کر آتی ہوں اور ان کی بات سنے بغیر اپنے کمرے کی طرف چلی گئی پیچھے سے وہ بولیں ۔۔ چندا۔۔۔ یہ گرمی نہانے سے نہیں۔۔۔۔ مروانے سے جائے گی ۔۔۔ لیکن میں نے ان کی بات سُنی ان سنی کر دی اور اپنے کمرے میں آ گئی ۔ کمرے میں آتے ہی میں واش روم میں گھس گئی ۔۔۔ اور جلدی جلدی کپڑے اتار کر شاور کی کو فُل کھول کر تھوڑا پیچھے کو جھکی اور اس کے نیچےکھڑی ہو گئی اور اپنی پھدی پانی کے سامنے کر دی ۔۔۔ شارو کا ٹھنڈا پانی پوری سپیڈ سے نیچے گر کر میری پھدی پر ٹپکنے لگا ۔۔۔جسے میں انجوائے کرنے کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ اپنی پھدی کے دانے کو بھی مسلنے لگی ۔۔۔ ۔۔کچھ دیر بعد میری چوت نے پانی چھوڑ دیا ۔۔ لیکن۔۔۔ میں ٹھنڈی نہ ہوئی اور ۔۔۔ گرمی ویسی کی ویسی ہی رہی۔۔ جو کہ باجی کی گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اور ان کی پھدی کے لبوں کو دیکھتے ہوئے چڑھی تھی ۔میں کافی دیر تک ٹھنڈے پانی کے نیچےکھڑی رہی اور پھر خوب اچھی طرح نہا کر ٹاول سے خود کو صاف نہیں کیا بلکہ اپنے جسم پر تولیہ لپیٹ کر باہر آگئی ۔۔۔کہ اپنے گیلے بدن کو پنکھے کے نیچے جا کر سوکھاؤں گی ۔۔۔۔
جیسے ہی میں اپنےپلنگ کی طرف بڑھی ۔۔ تو عین اس وقت اچانک میرے کمرے کا دروازہ کھلا اور ۔۔۔۔ صنوبر باجی ۔ بظاہر ۔کسی کام سے میر ے ۔۔ کمرے میں داخل ہوئیں ۔اور مجھے صرف ٹاول میں لپٹا دیکھ کر وہ ۔۔۔ وہ ٹھٹھک کر رُک گئیں اور ہوسناک نظروں سے میری طرف دیکھنے لگیں ۔۔۔ ان کو یوں اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھ کر میں ایک تھوڑی سی شرما گئی اور ان سے پوچھنے لگی ۔۔ کہ ایسے کیا دیکھ رہی ہو باجی ؟ تو وہ میرے جسم پر نظریں گاڑتے ہوئے بولیں ۔مرینے ۔۔۔ تمھارا جسم دیکھ کر لگتا ہے کہ قدرت نے تمہیں فرصت میں بیٹھ کر بنایا ہے پھر کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔۔کیا مرمریں سا بدن ہے تمھار ا ۔۔۔اس کے بعد وہ آہستہ آہستہ میری طرف بڑھیں اور بولیں ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ یقین کرو اس وقت تمھارا یہ بھیگا بدن ۔۔۔۔ بھیگی زُلفیں ۔۔۔زلفوں سے ٹپکتا ہوا ۔۔۔ پانی ۔۔۔۔یہ سب ۔مل کر ۔۔۔ مجھ پر ۔ قیامت سی ڈھا رہے ہیں ۔۔۔ اور پھر وہ عین میرےسامنے آ کر کھڑی ہو گئیں ۔اس وقت میرے گیلے بالوں سے پانی کے قطرے بہہ بہہ کر میرے منہ پر آ رہے تھے ۔۔ اور پانی کے یہ قطرے گرتے ہوئے دیکھ کر ۔۔ وہ کافی پُرہوس سی ہو رہیں تھیں۔۔۔ اور مجھے ان کی آنکھوں میں شہوت کے لال ڈورے تیرتے ہوئے صاف نظر آ رہےتھے ۔۔ جن کو دیکھ کر میں بھی اندر ہی اندر مست ہوئے جا رہی تھی لیکن بظاہر لاتعلق سی کھڑی رہی ۔۔۔ پھر وہ عین میرے سامنے آ گئیں اور میری طرف دیکھتے ہوئے بڑی آہستگی سے کہنے لگیں ۔۔ مرینے۔۔۔ مجھے تمھارے بالوں سے گرتے ہوئے ۔۔۔۔ یہ۔۔شبنمی قطرے مجھےبہت ۔۔ہانٹ کر رہے ہیں ۔۔۔ اور بڑے ہی رومینٹک لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔مرینے ۔۔ اگر اجازت ہو تو میں ۔۔۔ تمھارے منہ پر گرنے والے یہ شبنمی قطرے ۔۔۔اپنی زبان سے ۔ چاٹ لوں ؟؟ ۔۔۔ ان کے لہجے میں اتنا۔۔ رومینس ۔۔۔ اتنا ۔۔۔اشتیاق ۔۔ اتنی چاشنی اور اس قدر شہوت بھری ہوئی تھی کہ۔۔۔۔۔ میں انکار نہ کر سکی (کیونکہ اندر سے میرا بھی دل یہی چاہ رہا تا ) اور ان سے بولی ۔۔۔۔۔ اس میں پوچھنے والی کیا بات ہے باجی ۔۔۔۔ پھر پتہ نہیں کیسے اور کیوں میں بھی جزبات سے بے قابو ہو گئی۔۔۔ اور خود بخود میری آواز سرگوشی میں ڈھل گئی ۔۔۔۔۔۔اور جب میں بولی تو میری آواز میں ۔۔۔ شہوت کی کپکپاہٹ سی تھی اور میں ان سے کہہ رہی تھی ۔کہ ۔۔۔ ۔۔۔۔ پانی ۔۔ کے سارے قطرے چاٹ لو باجی ۔۔۔۔ میری ۔۔۔ جزبات سے بھری آواز سُن کر وہ تھوڑا چونک سی گئی اور میری طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ میں ۔۔ اور وہ اس سے آگے کچھ نہ کہہ سکی اور پھر انہوں نے اپنےمنہ سے اپنی لمبی زبان سی باہر نکالی اور ۔۔۔ میرے ماتھے سے گرگر کرمیرے گالوں تک آنے والے پانی کو ۔۔۔ چاٹنے لگی ۔۔۔ اُف۔۔ف۔ف۔۔ ان کی زبان میں پتہ نہیں کیا جادو تھا کہ جیسے ہی ان کی زبان میرے گالوں سے ٹچ ہوئی میں ایک دم کانپ سی گئی اور میرے منہ سے ایک سسکی نکل گئی ۔۔۔۔ سسکی کی آواز سُن کر وہ تھوڑی اور پُر جوش ہو گئی اور میرے گال چاٹتے ہوئے کہنے لگیں ۔مرینے تمھارے گال کیوں اتنے گرم ہو رہے ہیں ۔۔۔ اور یہ تم کانپ کیوں رہی ہو میری جان ۔۔۔ پھر انہوں نے ایک میرے ماتھے سے ٹپکنے والے قطرے کو چاٹ کر اس سے میرا گال کو صاف کیا اور بولیں ۔۔۔۔ میری زبان مزہ دے ر ہی ہے نا مرینے ؟۔۔۔ تو ۔۔ میں نے مزے سے بے حال ہوتے ہوئے ان سے خوابناک سے لہجے میں کہا ۔۔۔۔ رُکو نہیں ۔۔۔ باجی ۔۔۔۔۔ اور میری ۔۔۔۔ یہ بات سُن کر وہ میرے گالوں پر ۔۔۔ اپنی سیکسی زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ اپنی زبان کو ۔۔ میرے جزبات سے لال ہوتے گالوں سے مساج کرتے ہوئے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔وہ ہوتے ہوتے میرے نرم ہونٹوں تک آ گئیں ۔۔۔ اور پھر انہوں نے میرے نر م نرم ہونٹوں پر ۔ چند سیکنڈ تک اپنی ہوس ناک زبان۔ پھیری ۔۔میں نے ۔ ان کی شہوت بھری زبان کو اپنے نرم ہونٹوں پر محسوس کیا۔۔۔ اور پھر اپنے ہونٹوں کو ڈھیلا چھوڑ دیا ۔۔ انہوں نے بس چند سکینڈ تک ہی میرے ہونٹوں پر اپنی زبان پھیری اور پھر وہاں سے ہٹا لی۔۔ لیکن ان چند سیکنڈز نے میرے اندر اتنی شہوت بھر دی تھی ۔۔۔ کہ میرا دل کر رہا تھا کہ باجی میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیکر خوب چوسیں۔۔۔ ۔۔۔ لیکن انہوں نے بس میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھنےرکھنے پر ہی اکتفا کیا تھا ۔۔ان کی ۔اس بات نے میرے اندر شہوت کی ایک چنگاری سی بھڑکا دی تھی ۔اور میرا دل چاہ رہا تھا کہ وہ میرے لال ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیکر خوب چوسیں ۔۔۔ لیکن اس ظالم نے ایسا نہ کیا ۔۔۔۔۔ ۔میرے ہونٹوں سے ہونٹ ہٹانے کے بعد ۔ وہ۔۔ پھر سے میرے گال چاٹنے لگیں ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔اچانک رُک گئیں اور پیچھے ہٹ کر مجھ سے کہنے لگیں ۔۔۔تھیک یو ۔۔ ڈئیر اور پھر واپس جانے کے لیئے جیسے ہی مُڑنے لگیں تو میں نے ان کو ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔ انہوں نے مُڑ کر میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ کیا بات ہے ؟ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ کہاں جا رہی ہو باجی ؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ تمھارے گورے گالوں کا سارا پانی چاٹ لیا ہے ۔۔۔ سو اب میں چلتی ہوں ۔۔ لیکن مجھے آگ لگا کر وہ کہاں جا سکتی تھی ۔۔ اس لیئے میں نے ان سے بڑے ہی ذومعنی الفاظ میں کہا ۔۔۔نہیں باجی ابھی تو کافی سارا پانی باقی ہے ۔۔۔۔اس کو کون چاٹے گا ؟؟ ۔۔۔ میری بات سُن کر انہوں نے بڑی گہری نظروں سے میری طرف دیکھا اور وہ بھی ذُومعنی الفاظ میں کہنے لگیں ۔۔۔ کہاں کہاں پانی رہ گیا ہے ؟ تو میں نے بھی ان سے اسی ٹون میں ان سے کہا کہ ۔۔بہت جگہ پر پانی ہے باجی ۔اور پھر اپنے الفاظ کو چبا کر کر بولی ۔۔ ۔ بہت جگہ پر!! ۔۔ تو وہ شرارت سے بولیں ۔۔ پتہ بھی چلے کہ کہاں ہے ۔۔۔۔تو میں نے مست آواز میں اس سے کہا ۔۔۔ آپ خود ڈھونڈ لو نا ۔۔۔ تو وہ بھی مست لہجے میں بولی ۔۔۔ ٹھیک ہے ۔۔۔ لیکن پھر تم مجھے روکو گی نہیں ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ کس کافر کا جی چاہ رہا ہے کہ آپ رکیں ۔۔۔ تو وہ واپس میری طرف بڑھتے ہوئے بولیں ۔۔۔ سوچ لو میں سب کچھ چاٹ جاؤں گی ۔۔۔ باتیں کرتے ہوئے مجھے ان کی آنکھوں میں شہوت ہی شہوت نظر آ رہی تھی ۔۔۔ اور ادھر میرا بھی حال ان سے کچھ مختلف نہ تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔ گویا دونوں طرف آگ برابر لگی ہوئی تھی ۔۔
پھر وہ میرے پاس آ گئیں اور مجھے اپنے گلے سے لگا لیا اورپھر مجھے ایک کس کر کے بولیں دیکھ لو مرینے میں نے تم آخر میں نے تم کو ورغلا ہی لیا ہے نا ۔۔۔۔اور پھر دوبارہ سے میرے ساتھ چمٹ گئیں اور اپنے بھاری چھاتیاں کو میری چھاتیوں کے ساتھ دبانے لگی ان کے اس عمل سے ۔۔۔۔ میں ان کے نرم جسم میں دھنس سی گئی ۔۔۔ ان کی چھاتی میری چھاتی سے ٹچ ہو رہی تھی ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔ وہ اپنا منہ میرے منہ پر لے آئیں ۔۔ ۔۔۔۔ اور میں اپنے چہرے پر باجی کی گرم سانسیں محسوس کرنے لگی ۔۔۔ اور پھر میں نے مزے کے مارے اپنی آنکھیں بند کر لیں ۔۔۔ تب انہوں نے اپنے نرم ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھے اور ۔۔۔ پھر میرےہونٹوں کو اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔ ان کے ہونٹوں کی گرمی ۔۔ان کے منہ کی خوشبو ۔۔۔ یہ کچھ مجھے بڑا بھلا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اور میرے نیچے لمحہ بہ لمحہ ۔۔۔۔ آگ تیز سے تیز تر ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔ میرے ہونٹ چوستے چوستے انہوں نے بڑی ہی نرمی سے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی اور ۔۔میری زبان کو تلاش کرنے لگیں ۔۔۔ سو میں نے بھی اپنی زبان ان کے حوالے کر دی اور پھر انہوں نے میری زبان کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔ مزے کی تیز لہریں ان کی زبان سے نکل کر میرے نیچے والے پوریشن میں جانے لگیں اور بے اختیار میں نے اپنی پھدی کو ان کی رانوں سے رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔وہ کافی دیر تک مجھے سےکسنگ کرتی رہیں ۔۔۔ اور پھر جب ان کی رانوں پر میں نے اپنی چوت کی رگڑائی کو بہت تیز کر دیا ۔۔ تو انہوں نے کسنگ بند کر دی اور اپنا منہ میرے منہ سے الگ کر دیا ۔۔۔ پھر انہوں نے کچھ دیر تک مجھے دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔۔ مرینے اس ٹاول کو اپنے جسم سے الگ کر دو۔۔ تو میں نے بڑے ناز سے کہا جی نہیں ۔۔۔ میں ایسا نہیں کر سکتی ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ وہ کیوں تو میں نے کہا ۔۔۔۔ جس کو مجھے ننگا کرنے کا شوق ہے وہ خود ہی ٹاول کو کیوں نہیں کھینچ لیتا ۔؟ ۔۔ میری بات سُن رک وہ کہنے لگی اچھا تو یہ بات ہے ۔۔۔ اور پھر اس نے بڑے آرام سے میرے ۔۔۔جسم پر لپٹے ہوئے ٹاول کو کھیچُ کر الگ کر لیا ۔۔۔۔۔اور اب میں الف ننگی ان کے سامنے کھڑی تھی ۔۔اور میرا سارا بدن شہوت کی شدت سے کانپ رہا تھا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ مجھ سے کہنے لگیں ۔۔۔۔ مرینے یہ تم کانپ کیوں رہی ہو؟ تو میں نے ان کو جواب دیتے ہوئے کہا ۔۔کہ پتہ نہیں آپ نے کیسی آگ لگائی ہے ۔۔۔۔ یہ سن کر وہ آگے بڑھی اور میرے ممے پکڑ کر بولی ۔۔۔ فکر نہ کر جان میں نے ہی آگ لگائی تھی اور میں ہی تمھاری یہ آگ بجھاؤں گی ۔۔۔۔ اور پھر انہوں نے میرا نپل کو اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔۔ اور مجھے ایسا لگا کہ ۔۔۔ میری پھدی سے پانی کی باریک سی دھار بہہ کر میری ٹانگوں کی طرف آ رہی ہے ۔۔۔ اور میں ۔۔سسکیاں لینے لگی ۔۔۔ اور وہ کافی دیر تک میرے دونوں مممے باری باری چوستی رہیں ۔۔۔۔ اس کے بعد انہوں نے مجھے پکڑا اور پلنگ کی طرف لانے لگیں تو پلنگ کے پاس جا کر میں نے ان سے کہا کہ باجی یہ بڑی زیادتی ہے ؟ تو وہ تھوڑا حیران ہو کر کہنے لگیں کیسی زیادتی میری جان ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ آپ نےمجھے تو ننگا کر دیا اور خود ابھی تک ۔۔۔ کپڑوں میں ہو ۔۔۔ میری بات سن کر انہوں نے ہوسناک نظروں سے میری طرف دیکھتے ہوئےکہا ۔ کہ مرینے ۔۔۔ میرا جسم تمھاری طرح ۔۔۔ فنٹاسٹک نہیں ہے ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ کوئی بات نہیں ۔۔۔ آئی لو یو باجی ۔۔۔ یہ سُن کر وہ ایک دم اٹھلا کر بولیں ۔۔۔ پرائی عورت کے سامنے بھلا ہم کیوں ننگے ہوں ؟ ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔ یہ کیا بات ہوئی ؟ تو وہ پھر وہ ہنس کر بولیں ۔۔ بھائی جسں نے ہم کو ننگا دیکھنا ہے وہ خود آ کر ننگا کرے نا ۔۔۔ اور ان کی یہ بات سُن کر میں جلدی سے ان کی طرف بڑھی اور ایک ایک کر کے ان کے کپڑے اتارنے لگی ۔۔ ۔۔۔اور پھر کچھ ہی دیر بعد۔۔۔۔۔۔۔ ہم دنوں ننگی ہو کر ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑیں ایک دوسرے کو بڑے ہی شہوت بھری نظروں سے دیکھ رہیں تھیں۔۔۔۔
اس دفعہ پھر پہل باجی نے کی اور آگے بڑھ کر مجھے اپنے گلے سے لگا لیا اور پھر اپنا منہ میرے منہ کے ساتھ جوڑلیا اور ہم کسنگ کرتے کرتے پلنگ پر گر گئیں ۔۔۔ اور میں نیچے ۔۔تھی باجی اوپر آ گئیں ۔۔۔ اور اوپر آ کر انہوں نے اپنے ممے میرے منہ کے قریب کر دئے اور بولیں مرینے ۔۔۔ ان کو چوس ۔۔ اب میں نے سر اٹھایا اور ان کے ممے کی طرف بڑھی ۔۔۔اوہ ۔۔۔ان کے نپل اتنے بڑے تھے کہ جتنےچھوٹے بچے کی للی ہوتی ہے ۔۔۔سو میں نے ان کو کسی بچے کا لن سمجھتے ہوئے اپنے منہ میں لیا اور باری باری ان کو چوسنے لگی ۔۔ میرے منہ میں اپنے لمبے اور موٹے نپل دیے کر وہ انہوں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور لزت آمیز مست سسکیاں لینے لگیں ۔۔۔ جنہیں سن کر مجھ میں اور بھی شہوت بھرنے لگی ۔۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں for "استانی جی(قسط8)"