کچھ دیر بعد انہوں نے اپنی آنھیں کھولیں اور میرے منہ سے اپنے نپل نکال لیئے تو میں نے ان سےکہا رہنے دیتی نہ باجی ابھی تو مزہ آ رہا تھا تو وہ مجھے پچکارتے ہوئے بولیں ۔۔ میری جان ابھی اور بھی کافی چیزوں سے مزہ لینا رہتا ہے ۔۔۔ اور پھر مجھ سے کہنے لگیں کیا خیال ہے باری باری چوت چاٹی جائے یا 69کرنا پسند کرو گی تو میں نے کہا ۔۔ نہیں باجی 69 فلموں میں ہی اچھا لگتا ہے ۔۔باری باری کا زیادہ مزے آ۔ئے گا کہ اس طرح ہم دونوں ایک دوسرے کی زبانوں کا مزہ لے سکیں گی ۔۔۔ تو وہ پیچھے ہٹتے ہوئے بولیں ۔۔۔او کے ڈارلنگ تیار ہو جاؤ ۔۔۔ اب میں تماری چوت چاٹنے لگی ہوں ۔۔۔ پھر انہوں نے ایک تکیہ میری ہپس کے نیچے رکھا اور پھر میری چوت پر جھک گئیں اور اپنا ہاتھ میری پھدی پر رکھ کر بولیں ۔۔۔ مرینے یہ تو بہت گرم ہو رہی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔اسے ٹھنڈا کرو نا باجی ۔۔۔۔۔۔ میری سُن کر انہوں نے اپنے ہاتھ میری میری پھدی لی اور اسے مسلتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ہاں مین تم کو ٹھنڈا برف کر دوں گی ۔۔۔ اور پھر میری پھدی کومسلنے لگیں ۔۔۔ اور بے اختیار میرے منہ سے سسکیوں کا طوفان نکلنے لگا۔۔ جسے سُن کر وہ اور بھی مستی سے میری پھدی کو مسلتی تھیں ۔۔۔ پھر انہوں نے اپنا منہ میری چوت پر کیا اور میریے دانے پر تھوک پھینکا اور اپنے انگھوٹےم سے میرے دانے پر مساج کرنے لیکں ۔۔۔ اُف ۔۔ ان کے ایسا کرنے سے مییر پھدی میں طوفان مچ گیا اور میری چوت کی دیواروں نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ ۔۔ میری چوت سے پانی نکلتے ہوئے دیکھ کر انہوں نے اپنی ایک انگلی میری چوت میں داخل کر دی اوراسے میری چوت میں گھماتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔ واؤؤ ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ تمھاری پھدی بڑی تنگ ہے ۔۔۔۔۔ پھر وہ نیچے جھک گئی اور میری دانے کو اپنے ہونٹوںمیں لے لیا اور اسے چوسنے لگیں ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے انگلی کو بھی چوت میں ان آؤٹ کرتی رہیں ۔۔۔ جس کی وجہ سے میں مزے سے بے حال ہونے لگی اور سسکیاں لیتے ہوئے شور مچانے لگیں ۔۔۔ جسے سن کر باجی نے میری طرف دیکھا اور بولیں ۔۔۔ مزہ آ رہا ہے ہے نا ۔۔ تو میں نے سسکیوں میں ہی جواب دیا ۔۔۔۔ مَت پوچھو باجی ۔۔۔۔ بس تم اپنا کام کرتی جاؤ ۔۔۔ کافی دیر تک وہ ایسا کرتی ہری ۔۔۔ اور پھر مجھے ایسا لگنے لگا کہ میرے جسم کا سارا خون پھدی کی طرف بڑھ رہا ہے اور مییر سانسیں تیز ہونے لگیں ۔۔۔ تجربہ کار باجی نے یہ دیکھتے اور پھر ایک کی بجائے دو انگلیاں میری چوت میں داخل کر دیں اور بڑی ہی تیزی سے یہ انگلیاں میری چوت میں اندر باہر کرنے لگیں ۔۔۔ جس سے مجھےاتنا مزہ آیا کہ میں اپنا سر پٹختے ہوئے اونچی آواز میں کہنے لگی ۔۔ باجی ۔اپنی انگلیں اور تیزی سے ۔۔۔اور ۔۔۔اور تیز ۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی ۔۔۔ میری پھدی نے ڈھیر سارا پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔جس سے باجی کی دونوں انگلیا ں اور ہتھیلی تک میری چوت کے پانی سے بھیگ گئی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ اور مزے کے مارے ہم دونوں ہانپنے لگیں ۔۔۔
کچھ دیر بعد جب میرا سانس کچھ بحال ہوا تو میں بستر سے اُٹھی اور باجی کے گلے لگ گئی ۔۔۔ اور وہ بھی میرا منہ چومتے ہوئےبولی ۔۔۔ مزہ آیا مرینے ۔۔۔ تو میں نے کہا مزہ کی کیا پوچوچھتی ہو میں تو مزے کے مارے بے ہوش ہونے لگی تھی ۔۔۔۔ پھر وہ بستر پر لیٹ گئی اور بولی اب تم صرف میری چوت چاٹو ۔۔چنانچہ میں بھی نیچے ہوئی اور ان ہی کیطرح ان کی چوت کے نیچے تکیہ رکھا اور پھر اپنی ان کی چوت کو معائینہ کرنے لگی ۔۔۔ ان کی چوت کافی موٹی اور بھری بھری تھی ۔۔۔ جبکہ ان کی چوت کے ہونٹ کافی موٹے اور باہر کو نکلے ہوئے تھے بلکہ لٹکے ہوئے تھے اس کی وجہ شاید ان کا بہت زیادہ پھدی مروانا ہوگا۔۔ چوت کے عین اوپر ان کا دانہ تھا براؤن رنگ کا یہ دانہ کافی موٹا تھا ۔۔۔ جو اس وقت پھول کر چنے کے دانے کے برابر ہو رہا تھا ۔۔ میں نیچےجھکی اور ان کے دانے کو اپنے منہ میں لےلیا اور اسے چوسنے گلی ۔۔۔ اور کچھ دیر بعد ۔۔ باجی کی گہری گہری سانسوں کے بیچ ۔۔۔۔ مجھے اس کی ہلکی ہلکی کراہیں ۔۔۔۔سنائی دیں ۔۔۔ اور پھر جیسے جیسے میں ان کا دانہ چوستی گئی ۔۔۔۔ ان کی کراہوں کی شدت میں اضافہ ہوتا گیا ۔۔ پھر میں نے اپنی ایک انگلی ان کی چوت میں ڈالی ۔۔۔۔ اوہ ۔ان کی چوت کافی کھلی اور غار نما تھی اس لیئے ۔۔ میری ایک انگلی ڈالنے سے ان کی چوت کو ئی خاص فرق نہ پڑا تب میں نے اکھٹی دو انگلیاں ان کی چوت میں ڈالیں ۔۔۔ان کی چوت کافی بھیگی ہوئی تھی اور اس کے اندر کافی سارا پانی جمع تھا اس لیئےمیری انگلیاں بڑی آسانی کے ساتھ ان کی چوت میں ان آؤٹ ہونے لگیں ۔۔۔انگلیاں اندر باہر کرنے کے کچھ دیر بعد انہوں نے اچانک اپنے ہپس اوپر کی طر ف اُٹھانے شروع کر دئے ۔۔۔ جس سے میں سمجھ گئی کہ باجی اب جانے والی ہے اس لیے میں نے اپنی انگلیوں کی رفتار میں اضافہ کر دیا ۔۔۔ اور پھر چند ہی سکینڈ کے بعد ۔۔۔ باجی کی کراہیں ۔۔۔ چیخوں میں بدل گئیں ۔۔۔۔۔ اور پھر باجی ۔۔۔۔کے منہ سے بے ربط الفاظ نکلنے لگے ۔۔۔ اُف۔۔۔وئی۔۔۔تیز۔۔۔۔۔۔۔۔آہ۔۔۔ بس۔س۔س۔س۔۔سس۔اور اس کے ساتھ باجی کی چوت نے بھی پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔
اس کے بعد تقریباً ہر دوسرے تیسرے دن کے بعدہم ایک دوسرے کے ساتھ لزبین سیکس کے مزے لیتی تھیں ۔۔۔۔دلاور بھی آتا رہتا تھا ۔۔۔ اور اکثر میں باجی سے سوال کرتی تھی کہ باجی آپ کو کہاں زیادہ مزہ آتا ہے دلاور کے ساتھ یا میرے ساتھ ۔۔۔ تو وہ کہتی ۔۔۔ ارےپکلی جس طرح چکن تکہ کا اپنا مزہ ہے اور چکن روسٹ کا اپنا مزہ ۔۔۔ اس طرح ۔۔۔ میں سیکس کے بارے میں نہیں بتا سکتی کہ مجھے کہاں زیادہ مزے آتا ہے ۔۔۔ایک دن صبع صبع مجھے آرڈر ملا کہ میں اندر جاؤں ۔۔ میں سمجھ گئی کہ دلاور آنے والا ہے اور میں اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔ کمرے میں بیٹھے ابھی مجھے 10،15 منٹ ہی ہوئے ہوں گے کہ اچانک باجی کمرے میں داخل ہوئی ۔۔۔ اسی اپنے کمرے میں آتے دیکھ کر میں نے ان سے کہا ۔۔۔ کیا بات ہے باجی دلاور نہیں آیا ؟ تو انہوں نے بجائے کوئی بات کہنے کے آ کر مجھے اپنے گلے سے لگا لیا اور اپنا منہ میرے منہ کے ساتھ لگا لیا ۔۔ اور میں حیران تھی کہ یہ باجی کو کیا ہوا ہے ۔۔۔ کہ پھر اچانک انہوں نے اپنی زبان سے میرے ہونٹوں پر دستک دی اور جونہی میں نے اپنا منہ کھولا انہوں نےاپنی زبان پر رکھی ہوئی کوئی چیز میری منہ میں انڈیل دی یہ۔۔ ایک گاڑھا سا پانی تھا جو ذائقے میں تھوڑا نمکین تھا جو انہوں نے میرے منہ میں داخل کیا تھا ۔۔۔ جیسے وہ نکین پانی میرے منہ میں آیا انہوں نے اپنا منہ مجھ سے الگ کر لیا اور میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔تو میں نے اشارے سے پوچھا کہ آپ نے میرے منہ میں کیا چیز انڈیلی ہے تو وہ ہنس کر بولیں ۔۔۔ یہ تمھارے لیئے ایک گفٹ ہے ۔۔ تو میں پوچھا کیسا گفٹ تو وہ کہنے لگیں یہ دلاور کی منی ہے باقی تو میں نے پی لی تھی یہ تھوڑی سی بچی تھی جو میں نے تمھارے منہ میں ڈال دی ہے ۔۔۔ دلاور کی منی کا سن کا میرے بدن میں ایک عجیب سی سنسناہٹ سی دوڑ گئی ۔۔۔۔اور یہ سوچ کر کہ اس وقت میرے منہ میں دلاور کے لن کا پانی ہے میں مست ہو گئی ۔۔۔ لیکن باجی میری جزبات سے بے خبر کہہ رہی تھی کہ یار ۔۔۔مرینے آج تو میں ادھوری رہ گئی اور میرے پوچھنے پر بتلایا کہ۔۔۔ دلاور کو آج بہت جلدی تھی اس لیئے اس نے آتے ساتھ جلدی جانے کی معذرت کر لی اور پھر ٹوکن کے طور پر لن چسوایا اس باجی کہ منہ میں فارغ ہوتے ہی چلا گیا ۔۔۔۔ اور باجی نے کچھ تواس کی گاڑھی منی پی لی باقی وہ منہ میں لیئے لیئے میرے پاس چلی آئی۔۔۔ ساری بات سنانے کے بعد وہ پلنگ پر لیٹ گئی اور بولی مرینے میری چوت میں آگ لگی ہوئی ہے اسے بجھا ۔۔۔ اور پھر خود ہی اپنی شلوار اتار دی اب میں ان کے پاس آئی اور ان کو ٹانگیں کھلی کرنے کو کہا ۔۔ پھر میں جھکی اور ان کی ان کی چوت کھول کر دانے پر تھوک پھینکا اور اپنے انگھوٹھے کی مدد سے اسے رگڑنے لگی کچھ دیر بعد میں نے اپنی زبان باہرنکالی اور ان کا دانہ چاٹنے لگی ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ان کی گرم چوت میں دو انگلیاں بھی ڈال دیں اور ان کو ان آؤٹ کرنے لگی ۔۔ جلد ہی باجی نے تیز تیز سانس لینے شروع کر دئے اور میں نے ان کے دانے کو اپنےمنہ سے باہر نکالا اور پوری قوت سے اپنی دونوں انگلیوں کو ان کی چوت کے اندر باہر کرنے لگی اور باجی میری انگلیوں کے نیچے ایسی تڑپی کہ جیسے جل بن مچھلی۔۔۔۔۔۔۔ ابھی میں ان کے تڑپنے کا نظارہ لے ہی رہی تھی کہ اچانک باہر سے مجھے خان جی کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔ مرینے ۔۔۔۔۔ او مرینے ۔۔ آواز سُن رک مجھے اور باجی کو ایک ساتھ جھٹکا لگا ۔۔۔۔اورمیں نے باجی سے پوچھا آپ نے کنڈی نہیں لگائی تھی ۔۔؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔۔ اوہ سوری ۔۔۔ یاد ہی نہیں رہا ۔۔۔ اتنے میں خانجی کی آواز کمرے کے باہر سے سنائی دی ۔۔۔ کہاں ہو مرینے ۔۔۔۔ ؟؟ اور ادھر حال یہ تھا کہ صنوبر باجی کی شلوار اتری ہوئی تھی اور وہ اپنے چڈے کھلے کیئے میرے سامنے لیٹی تھی ۔۔۔ میری دو انگلیاں ابھی تک ان کی چوت میں تھیں ۔۔ٹائم بلکل بھی نہیں تھا ۔۔اس لیئے میں نے جلدی سے ۔۔۔پلنگ کے پاؤں کی طرف پڑی سفید چادر اٹھائی اور فوراً باجی کے اوپر ڈال دی ۔۔۔ ادھر باجی نےبھی فوراً اپنی شلوار کو پکڑ کر چادر کے نیچے کر دیا ۔۔۔ اور ابھی میرے ہاتھ چادر کے اندر ہی تھے کہ خان جی کمرے میں داخل ہوئے اور بولے ۔۔۔ کب سے آوازیں دے رہا ہوں کہاں تھی تم ؟؟ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ وہ وہ۔۔۔ وہ ۔۔ خان جی صنوبر باجی کی طبیعت کچھ خراب تھی اس لیئے میں ا ن کو دبا رہی تھی ۔۔۔ میری بات سُن کر انہوں نے صنوبر باجی کی طرف دیکھا اور بولے ۔۔۔کیا ہوا تم کو صنوبرے؟؟ تو باجی ہائے ہائے کرتی ہوئے بولی کیا بتاؤں خان جی ۔۔۔۔ جسم بڑا ٹوٹ رہا تھا اس لیئے میں مرینہ سے دبوا رہی تھی تو خان جی کہنے لگے ۔۔۔۔جسم ٹوٹنے کا مطلب ہے کہ تم کو بخار ہونے والا ہے اس لیئے تم بخار کی دوائی لو پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولے ۔۔۔ ۔۔ہم برآمدے میں بیٹھے ہیں ۔تم ۔ صنوبرے کو دبا کر ۔ ۔ جلدی سے دو کپ چائے بنا دو اور ہاں ساتھ کوئی بسکٹ بھی دینا کہ بڑا ہی خاص مہمان آیا ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ باہر چلے گئے ۔۔ان کے جاتے ہی صنوبر باجی نے جلدی سے شلوار پہنی اور کھڑکی کی طرف جاتے ہوئے بولی ۔۔۔زرا میں بھی دیکھوں کہ ہمارے گھر میں کون سا خاص مہمان آیا ہے اور جاکرکھڑکی سے لگ گئی ۔۔۔ جونہی اس کی نظر مہمان پر پڑی وہ ایک دم میری طرف گھومی اور ۔۔۔ بڑے ہی ہیجان خیز لہجے میں بولی ۔۔۔۔ مرینے ۔۔او مرینے ۔۔ مجھے اس بندے کا لن چاہیے۔کچھ بھی ہو مرینے ۔۔۔مجھے اس بندے کا لن لے کر دو۔۔۔۔۔۔۔ان کی بات سن کر مجھے بھی تجسس ہو ا کہ یہ کون ہے جسے دیکھتے ہی صنوبر باجی نے اس کے لن کا مطالبہ کر دیا ہے میں بھی کھڑکی کی طرف گئی اور جیسے ہی میری نگاہ۔۔۔ اس مہمان پر پڑی ۔۔۔ میرے ہاتھوں کے طوطے کیا مینا بھی اُڑ گئی ۔۔۔۔۔۔اور میں حیران پریشان ہو گئی اور میں نے بڑی ہی بے یقینی سے صنوبر باجی کی طرف دیکھا اور ا ن سے پوچھا ۔۔۔یہ ۔۔۔۔۔ یہ ۔۔آپ کیا کہہ رہی ہیں باجی۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔ اور پھر میں نے باجی کی آنکھیں میں اس شخص کے لیئے۔۔۔ ہوس دیکھی ۔شہوت دیکھی ۔۔۔ اور اس شخص کو پانے کی تڑپ دیکھی ۔۔ وہ بار بار اس شخص کی طرف دیکھ رہی تھی اور مجھے کہہ رہی تھی ۔۔۔ پلیز مجھے اس کا لن لے دو میرینہ۔ پلیز زززززززز مجھے اس کا لن چاہیئے ۔۔۔۔ اور میں ہقا بقا ۔ پریشان ہونقوں کی طرح ۔۔ ان کی طرف اور کبھی باہر مہمان کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔مارے حیرت کے میرا منہ کھلا ہوا تھا ۔اور صنوبر باجی بچوں کی کرح ضد کر رہی تھی کہ انہیں ہر صورت اس بندے کا لن چاہیئے ۔۔اور۔۔ باجی جس مہمان ۔۔ جس شخص کے لن کا مجھ سے مطالبہ کر رہیں تھیں ۔۔۔ وہ ۔۔۔۔وہ۔۔۔وہ۔۔۔۔۔۔۔۔
صنوبر باجی جس مہمان ۔۔ جس شخص کے لن کا مجھ سے مطالبہ کر رہیں تھیں ۔۔۔ وہ ۔۔۔۔وہ۔۔۔وہ۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی اور نہیں صنوبر باجی کا چھوٹا بھائی ہمت خان عرف لالہ تھا ۔۔۔ جو میری شادی کے بعد پہلی دفعہ ہمارے گھر آیا تھا ۔۔۔ باجی کے بارے میں یہ تو مجھے کنفرم تھا کہ وہ ایک نمبر کی حرافہ عورت اور بازاری عورت ہے ۔۔۔ لیکن یہ اپنے سگے چھوٹے بھائی پر بھی گرم ہو گی کم از کم سے مجھے ان سے یہ امید ہر گز ہر گز نہ تھی ۔۔۔اسی لیئے میں نے ایک دفعہ پھر صنوبر کی طرف دیکھا جو ابھی تک مسلسل لالہ کو ہی دیکھے جا رہی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ ایک ہاتھ سے اپنی پھدی کو بھی مسل رہی تھی ۔۔۔ لیکن پھر میں نےزبردستی ان کو اپنی طرف متوجہ کیا اور بولی ۔۔۔ باجی ہوش میں تو ہو نا ۔۔ لالہ آپ کا سگا بھائی ہے اور آپ ۔۔۔ ؟؟؟ میری بات سُن کر وہ تیزی سے مجھ سے بولی ۔۔۔اس کی تفصیل سے میں تم کو بعد میں آگاہ کروں گی فی الحال تم اتنا جان لو کہ تم نے اس بندہ کو میر ے لیئے راضی کرنا ہے تو میں نے سے کہا کمال کر رہی ہو باجی ۔۔۔ زرا ایک نظر لالہ کی طرف دیکھو کیسی شاندار نوکیلی مونچھیں ہیں سر پر ترچھی ٹوپی پہنی ہے جس سے یہ ایک سخت گیر اور مخصوص قسم کا بندہ نظر آ تا ہے اور ۔۔آپ کہہ رہی ہو کہ ۔۔۔ میری بات سُن کر باجی کہنے لگی ۔۔۔ مرینے میری جان ۔۔ تم اس کی ترچھی ٹوپی اور نوکیلی مونچھوں پر مت جاؤ ۔بے شک یہ حال حلیے سے روایتی سا بندہ نظر آتا ہے لیکن تم جانتی ہو کہ یہ میرا چھوٹا بھائی ہے اور اس لحاظ سے۔۔ میں اسے اچھی طرح سے جانتی ہوں کہ یہ ایک نمبر کا بدمعاش اور چودو آدمی ہے ۔اور میں تم کو یہ بھی بتا دوں کہ یہ شخص ایک بار جس عورت کو چود لےتوپھر وہ عورت ساری عمر اس کی غلام رہتی ہے ۔۔۔ ۔۔ پھر انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگیں تم کو میری بات کا یقین نہیں آ رہا نہ ۔۔۔ تو سنو ۔۔اس نے میری دو تین دوستوں کو چودا ہے ۔۔۔ اور یقین کرو مرینے اس شخص نے میری جس بھی سہیلی کی لی ہے وہ اس شخص کے لن کی فین ہو گئی ہے لالے کے لن کی اتنی زیادہ تعریف سُن کر میرا بھی اس پر دل آ گیا اور نیچے سے میری پھدی نے بھی دھائی دینی شروع کی کہ کافی دنوں سے اس میں بھی کوئی سخت لن نہیں گیا ۔۔۔اور پھر میں نے دل ہی میں فیصلہ کیا کہ اگرواقعہ ہی اس کا لن ایسا ہے تو ۔۔۔ باجی کا تو پتہ نہیں لیکن میں اس پر ضرور ٹرائی کروں گی ادھر صنوبر باجی اپنی ہی دھن میں بولے جا رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔مرینے جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے ۔۔۔۔تو یقین کرو ۔۔ کہ تمھارے اس ترچھی ٹوپی والے لالے نے بھلے دنوں میں کم از کم ہزار دفعہ مجھے ننگا ہوتے ۔۔اور نہاتے ہوئے دیکھا ہے ۔تو میں نے ان سے کہا کیا آپ کو اس بات کا پتہ ہوتا تھا کہ لالہ آپ کو دیکھ رہا ہے تو وہ کہنے لگی ہاں بلکل پتہ ہوتا تھا ۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ باجی وہی اصل موقعہ تھا آپ نے اس وقت یہ کام کیوں نہ کیا ؟؟؟ ۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ موقعہ ہی تو نہیں ملا ۔۔۔نا میری جان ۔بس دونوں انجان پن میں مارے گئے ۔ ابھی ہماری بحث جاری تھی کہ اچانک خا ن جی باہر سے آواز سنائی دی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔ مرینے ۔۔ جلدی کرو یار۔۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے بھی اونچی آواز میں ۔۔ آ رہی ہوں خان جی اور باہر چل پڑی میرے پیچھے پیچھے صنوبر باجی بھی باہر نکلی اور ۔۔۔ ہمت خان عرف لالہ کو دیکھنے ہی بولی ۔۔۔۔ پخیر لالہ ( ویلکم لالہ ) بڑے دنوں بعد آئے ہو ۔۔ اور پھر اسے سلام کر کے وہاں ہی ان کے پاس بیٹھ گئی جبکہ میں ان لوگوں کو سلام کر کے سیدھا کچن میں گئی اور چائے بنانے لگی ۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔ صنوبر باجی بھی کچن میں آگئی اور میرے پاس کھڑی ہو کر بولی ۔۔۔ تم کو عجیب لگ رہا ہے نا ۔۔۔ لیکن یار میں کیا میری دوستوں نے اس کی چودائی کی اتنی تعریف کی ہے کہ سُن سُن کر میرا بھی دل کررہا ہے کہ کام از کم ایک دفعہ میں بھی اس کا اپنے اندر لوں ۔۔۔اور دیکھوں کہ اس کے لن میں میں کتنا دم خم ہے ۔۔۔
پھر وہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں امید ہے مرینہ ۔۔۔۔ تم میری پرابلم سمجھ گئی ہو گئی تو میں نے ان پراحسان چڑھاتے ہوئے کہا ۔۔ ٹھیک ہے باجی میں آپ کی خاطر یہ کام بھی کر لوں گی ۔۔۔۔لیکن باجی ۔۔۔یہ لالہ تو ہمارے گھر ہی نہیں آتا اور نہ ہی میری اس کے ساتھ اتنی فرینک نس ہے کہ میں اس سے بولوں کہ وہ آپ کو چودے ۔۔ میری بات سں کر باجی ہنس پڑی اور کہنے لگی تم کو پتہ ہے کہ پہلے یہ بھی اسی گھر میں رہتا تھا لیکن پھر تمھاری شادی پر ناراض ہو کر گھر سے باہر شفٹ ہو گیا تھا ۔۔ تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔ میری شادی پر کیوں باجی ۔؟؟ ۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔ وہ یوں چندا کہ لالے کا خیال تھا کہ تمھاری ونی اس کے ساتھ ہو ۔۔۔ اور اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ لالہ ابھی تک کنوارہ تھا ۔۔ دوسرا یہ کہ لالہ تم کو بہت پسند کرتا تھا اور اس نے اس سلسلہ میں کئی بار مجھ سےتمھارے بارے میں کہا بھی تھا ۔۔۔لیکن تم کو پتہ ہی ہے کہ بڑے بڑے ہوتے ہیں ۔۔۔ سو جب قاسم بھی نے یہ فیصلہ سنایا کہ ونی میں وہ تم سے شادی کر رہا ہے تو اس بے چارے کا دل ٹوٹ گیا اور چو نکہ اس میں اس بات پر مخالفت کی ہمت تو تھی نہیں ۔۔اس لیئے بہانہ بنا کر گھر چھوڑ گیا ۔۔۔۔ تو میں نے باجی سے پوچھا کہ باجی کیا خان کو اس بات کو پتہ نہ تھا تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ کیوں نہیں پتہ تھا ۔۔ لیکن میری جان ۔۔ تم جیسی ہاتھ آئی دولت کو وہ بھلا کسی اور کے حوالے کیوں کرتا ؟ اس لیئے سب سمجھتے ہوئے بھی انہوں نے دانستہ چُپ تان لی تھی ۔۔اور تم سے شادی کر لی ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔ باجی مجھ میں ایسی کیا بات ہے کہ جو لالہ گھر چھوڑ کر ہی چلا گیا تو وہ ہنستے ہوئے بولی ارے کیا بات کر رہی ہو میری جان ۔ پھر میرے مموں پر ہاتھ مار کر بولی ۔۔۔ سچ کہہ رہی ہوں باقی جسم تو ایک طرف رہا ۔۔۔ تمھارے یہ کھڑے کھڑے ممے ہی اگلےبندے کو مارنے کے لیئے کافی ہیں ۔۔ پھر وہ مجھے آنکھ مارتے ہوئے بولی ۔۔۔تم ساری کی ساری آفت ہو۔میری جان ۔۔ اور پھر ایکدم سنجیدہ ہو گئی اور کہنے لگی وعدہ کر مرینے کہ تم مجھے اس شخص کا ۔۔۔لے کر دو گی ۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔ باجی یہ کیسے ممکن ہے؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک ان کا ہمارے گھر آنا جانا بھی نہ ہے دوسرا یہ کہ اگر یہ ہمارے گھر آ بھی جائیں تو میں کس طرح ان سے یہ بات کہوں گی کہ وہ آپ کی لے ؟میری بات سُن کر وہ کہنے لگی دیکھو مرینے یہ شخص تم کو بہت پسند کرتا ہے بلکہ تم پر مرتا ہے اور اس بات کا صرف مجھے علم ہے ۔۔۔ اس لیئے پہلے تم اس کو اپنے جال میں پھنساؤ گی ۔۔ پھر تم ایسے حالات پیدا کرو گی کہ یہ میری لینے پر مجبور ہو جائے ۔۔۔رہی یہ بات کہ اس کا ہمارے گھر میں آنا جانا نہیں ہے تو تمھارا یہ مسلہ میں حل کیے دیتی ہوں اور آج کے بعد یہ شخص روز ہمارے گھر آیا کرے گا ۔۔۔ تو میں نے کہا وہ کیسے باجی ؟؟ ۔۔۔ تو وہ مجھ سے کہنے لگی بس تم دیکھتی جاؤ ۔۔۔۔۔۔ آگے بھی تم کو بتا دوں گی کہ اس بندے کو کیسے پٹاناہے۔۔۔اور پھر خود ہی کہنے لگی اس جیسا ٹھرکی بندے کو تم جیسی حسین لڑکی کو پٹانے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی بس ۔۔ اس کو تھوڑی لفٹ کراؤ۔۔ اور پھر انہوں نے مجھے کچھ ٹپس دیں ۔۔۔ اور ہم پھر ہم دونوں چائے لیکر باہر چلی گئیں۔۔
برآمدے میں لالہ اور خان جی ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ کر گپیں لگا رہے تھے ۔۔۔پروگرام کے مطابق صنوبر باجی خان جی کے پاس جا کر بیٹھ گئی اور ان سے باتیں کرنے لگیں ۔۔ اور میں نے چائے والے برتن میز پر رکھے۔۔۔تو پلان کے مطابق باجی نے مجھ سے کہا کہ مرینہ بچہ ۔۔۔ لالہ کو چائے دو اور میں نے کیتلی سے چائے ڈالتے ہوئے خان جی سے نظر بچا کر اپنا مموں سے دوپٹے کو ہٹا کر ایک سائیڈ پر اس طرح کر لیا کہ جیسے یہ سب غلطی سے ہو گیا ہو ۔۔ اور اور پھر جھک کر لالہ کو چائے دینی لگی ۔۔۔ اور چائے دیتے ہوئے ایک ادا سے بولی لالہ جی ہم سے ایسی کیا خطا ہو گئی کہ شادی کے بعد آپ ایک دفعہ بھی گھر نہیں آئے ۔ اور ان کی طرف دیکھا تو وہ نظریں جھکائے بیٹھےتھے ۔۔۔لیکن میرا خیال ہے کہ وہ میرے آدھ کھلے مموں کو دیکھ کر ایسا کر رہے تھے ۔ ۔۔۔ اور کہنے لگے ایسی کوئی بات نہیں بس ویسے ہی ٹائم نہیں ملا ۔۔۔ بات کرتے ہوئے۔ انہوں نے ایک نظر میرے سینے کی طرف ڈالی ۔۔۔لیکن اس وقت تک میں اپنا دوپٹہ ٹھیک کر چکی تھی ۔اسی طرح چائے پیتے ہوئے بھی میں نے ان سے ایک آدھ بات کرنے کی کشش کی لیکن گھاگ لالہ پہلو بچا گیا اور کوئی خاص جواب نہ دیا ۔۔پھر ادھر ادھر کی باتیں شروع ہو گئیں چائے پی کر جب دونوں بھائی اُٹھ کر جانے لگےتھے کہ اچانک صنوبر باجی نے خان جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا بھائی اس کو کہو کہ آئیندہ ۔یہ رات کا کھانا ہمارے ساتھ ہی گھر پر کھایا کرے گا ۔۔ باجی کی اس تجویز پرخان جی بھی بڑے خوش ہوئے اور لالہ سے مخاطب ہو کر کہنے لگے صنوبر ٹھیک کہہ رہی ہے تم کم از کم رات کا کھانا گھر پر کھایا کرو۔۔۔ ان کی بات سُن کر لالہ نے تھوڑی سی ہیچر میچر کی ۔۔۔ لیکن پھر مان گیا ۔۔۔ اسی رات خان جی نے بستر پر بیٹھ کر مجھ سے کہا کہا دیکھو مرینے ۔۔۔ یہ ہمت خان ایک عیاش اور آوارہ ٹائپ کا بندہ ہے اس لیئے تمھیں اسکے ساتھ زیادہ گھلنے ملنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی تم نے اس کے ساتھ زیادہ بات چیت کرنی ہے اور نہ ہی اسے زیادہ لفٹ کرانی ہے ۔۔۔ ہاں اگر وہ تمھارے ساتھ ایسا کرنے کی کوشش کرے تو مجھے بتانا ۔۔ ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔جو حکم خان جی ۔پھر میں نے ان سےکہا خان جی اگر لالہ اگر واقعہ ہی ایسا ویسا بندہ ہے تو آپ نے اسے اپنے گھر لانا ہی نہ تھا میری بات سُن کر وہ کہنے لگے مرینے تم کو پتہ ہے کہ میرا ٹرانسپورٹ کا سارا کام اسی نے سنبھالا ہوا ہے اس لیئے کسی مصلحت کے تحت میں نے اس کے ساتھ صلع کی ہے ورنہ میرا تو ایک لمحہ کے کے لیئے بھی جی نہیں کرتا کہ یہ شخص میرے گھر میں داخل ہو ۔خان جی کی بات سُن کر میں نے ان کو پچکارتے ہوئے کہا ۔۔۔ فکر نہ کرو خان جی جو آپ نے حکم دے دیا میں اس پر پوری طرح عمل کروں گی اور پھر اپنا سر ان کی گود میں رکھ دیا اور شلوار کے اوپر سے ہی ان کے مرجھائے ہوئے لن کو اپنے منہ سے پکڑا ۔۔۔۔اور اس پر ہونٹ پھیرنے لگی ۔۔
اگلے ایک دو ہفتے میں نے خان جی سے نظریں بچا کر لالہ کو کافی لفٹ کرائی لیکن اس نے مجھے کوئی خاص رسپانس نہ دیا اور نہ ہی میری اداؤں پر کوئی ردِ عمل دیا ۔۔۔ چنانچہ اگلی صبع جب میں اور باجی اسی موضوع پر گفتگو کر رہیں تھیں تو میں نے صنوبر باجی سے کہا کہ باجی مجھے نہیں لگتا کہ یہ بندہ میرے جال میں آئے گا ۔۔ تو وہ حیران ہو کر کہنے لگی یہ بات تم کس بنیاد کر کر رہی ہو؟ تو میں نے کہاکہ باجی دو ہفتے ہو گئے ہیں میں نے اس بندے پر ہر حربہ آزما لیا ہے لیکن یہ بندہ ٹس سے مس نہیں ہو رہا ۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ شخص مجھ میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ۔۔۔میری بات سُن کر صنوبر باجی کہنے لگیں ۔۔ دیکھو وہ کوئی ٹین ایجر لڑکا تو ہے نہیں کہ ادھر تم ے اس سے لگاوٹ بھری باتیں کیں اور وہ تم پہ ہزار جان سے فدا ہو گیا ۔۔اور اپنا دل کھول کر تمھارے سامنے رکھ دیا ۔۔۔ ارے بابا یہ ایک تجربہ کار اور گھاگ آدمی ہے جب تک اس کو پوری طرح یقین نہ ہو جائے یہ کبھی بھی اپنا ردِعمل نہیں شو کرائے گا ۔۔۔پھر وہ میرے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ کر مجھے ایک کس دیتے ہوئے بولی ۔۔۔۔یہ ہو نہیں سکتا میری جان کہ تم جیسی سیکسی اور خوبصورت عورت جال پھینکے اور ۔۔۔۔۔ ایک ٹھرکی آدمی اور ٹھرکی بھی ایسا کہ ۔۔۔ جو اس عورت کو پسندبھی کرتا ہو ۔اس کے جال میں نہ آئے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ تم ایسا کرو کہ ایک دو دن مزید اپنا کام جاری رکھو ۔۔۔۔ پھر اس کے بعد میں تم کو بتاتی ہو ں کہ کیا کرنا ہے ۔۔۔سو میں نے مزید دو تین دن تک لالے کو لفٹ کرائی اور پھر باجی کے اگلے حکم کا انتظار کرنے لگی۔۔۔
اور پھر میر ے پوچھنے پر صنوبر باجی نے اگلا حکم یہ دیا کہ آج کے بعد تم نے لالے کو نہ تو لفٹ کرانی ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی بات کرنی ہے ۔تو میں نے ان سے پوچھا کہ اس سے کیا ہو گا باجی تو وہ کہنے لگی ۔۔ میری جان اس سے یہ ہو گا کہ ہم کو پتہ چل جائے گا کہ لالہ نے تمھارا پھینکا ہو ا دانہ اٹھایا ہے یا نہیں۔۔۔۔۔چنانچہ باجی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اگلے دو دن میں بیمار بن گئی اور ان لوگوں کے سامنے کھانا وغیرہ باجی ہی سرو کرتی تھی ۔۔۔۔بقول باجی پہلے دن تو لالے نے اس بات کا کوئی نوٹس نہ لیا پر ۔۔۔ دوسرے دن بقول باجی وہ خاصہ بے چین لگ رہا تھا اس لیئے کھانے کے بعد جب خان جی کسی کام سے اُٹھ کر گئے تو اس نے باجی سے پوچھا ہی لیا کہ ۔۔وہ ۔۔۔۔ وہ۔۔۔ مرینہ ۔۔ نظر نہیں آ رہی ؟ تو باجی نے جواب دیا کہ وہ شاید کسی کام کے سلسلہ میں مصروف تھی اس لیئے اس نے مجھ سے درخواست کی ہے کہ میں کھانا آپ لوگوں کے سامنے رکھوں۔۔ پھر باجی کہتی ہے میں نے اس سے پوچھا کہ کیوں بھائی کھانا ٹھیک نہیں پکا تھا ؟ تو وہ کہنے لگا کہ ۔۔ نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں کھانا تو ٹھیک ہے لیکن آج دوسرا دن ہے مرینہ نظر نہیں آ رہی تھی اس لیئے میں نے پوچھا لیا کہ اس کی طبیعیت تو ٹھیک ہے نا ۔۔۔اسی دوران جبکہ خان جی وہاںموجود نہ تھے سو اسی وقت پلان کےعین مطابق میں کھانے کے گندے برتن اُٹھانے کے لیئے برآمدے میں گئی ۔۔۔۔ اورمیں پوری تیاری سے گئی تھی ۔۔۔ مجھے برآمدے کی طرف آتے دیکھ کر حسبِ پروگرام صنوبر باجی بھی وہاں سے کھسک گئی تھی ۔۔۔ چنانچہ جب میں برآمدے میں گئی تو اس وقت لالہ اکیلا ہی وہاں بیٹھا تھا ۔۔۔ وہاں پہنچ کر میں نے بڑی بے نیازی سے لالہ کو سلام کیا اور پھر اسے بری طرح نظر انداز کرتے اسی شانِ بے نیازی سے گندے برتن اُٹھانے لگی اسی دوران لالہ کی بھوکی نظریں مسلسل میرے ادھ کھُلے بدن پر گڑھی رہیں ۔۔۔ اور میرے جسم پر نظریں جمائے وہ مسلسل اس کوشش میں تھا کہ میں اس کی طرف دیکھوں تو وہ مجھ سے کوئی بات کرئے ۔۔۔۔ لیکن میں سر جھکا کر برتن اُٹھاتی رہ اور وہ بار بار میری طرف دیکھ کر کچھ کہنے کی کوشش کرتا ۔۔۔لیکن اس کی ہمت نہ پڑ رہی تھی۔۔ آخر جب میں برتن اُٹھا کر وہاں سے جانے لگے تو اسی دوران لالہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔ مرینہ بات سُنو ۔۔!!! میں جاتے جاتے رُک گئی اور بڑیے نخرے سے بولی ۔۔۔ جی فرمائیے؟؟ ۔۔تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولا ۔۔ ناراض ہو؟ تو میں نے اسی نخریلے انداز میں جواب دیا ۔۔ نہیں بہت خوش ہوں ۔۔ اور چلنے لگی ۔۔۔ تو وہ پھر بولا ۔۔ سوری مرینے ۔۔۔ تو میں نے ایک دم غصے میں آ کر کہا سوری کس بات کا۔۔؟ اور وہاں سے چل پڑی ۔۔۔۔۔ اور کچن میں جا کر باجی کو ساری بات بتا دی سُن کر کہنے لگی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مچھلی نے سارہ چار نگھل لیا ہے اور دوسری بات یہ کہ لالہ کو نخرہ کرنے والی لڑکیاں پسند ہیں ۔۔۔ پھر مجھ سے بولی ٹھیک ہے آج کے بعد تم نے لالے کو لفٹ نہیں کرانی بلکہ اس کو زیادہ سے زیادہ تڑپانا اور ٹیز کرنا ہے ۔۔۔پھر کہنے لگی اب تم دوبارہ جاؤ ۔۔۔ اور ان کے کہنے پر میں نے ٹرے اُٹھائی اور دوبارہ برآمدے میں چلی گئی ۔۔۔ مجھے اپنی طرف آتے دیکھ کر لالے کی باچھیں کھل گئیں ۔۔۔ اور وہ میری ادھ کھلے مموں پر نظریں گاڑتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ وہ وہ ۔۔ مرینہ ۔۔۔ میں میں ۔۔۔ تم سے سوری کرتا ہوں ۔۔ میں برتن اٹھاتے اٹھاے رُک گئی اور بڑے نخرے سےبولی ۔۔ لیکن کس بات کی سوری ؟؟ ۔۔اور سیدھا اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگی ۔۔ مجھے یوں اپنی طرف دیکھتے دیکھ کر وہ کچھ گڑبڑا ساگیا اور بولا۔۔۔ تم کھانا بہت اچھا بناتی ہو۔۔۔اسی دوران پروگرام کے مطابق صنوبر باجی بھی وہاں آ گئیں اور ان کے آنے کے کچھ ہی دیر بعد خان جی بھی پہنچ گئے ۔۔
اسی طرح اگلے ایک دو ہفتوں میں میں نے اپنے نازو نخروں سے لالہ کی ایسی مت ماری کے وہ بے چارہ بن بلکل ہی ہلکان گیا میں اس کے ساتھ صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں والا سلوک کر رہی تھی اور جہاں تک ممکن تھا اس کو تڑپا رہی تھی اور میری یہ ناز و ادا دیکھ کر وہ پوری طرح گھائل ہو چکا تھا اور اب وہ منت ترلوں پر آ گیا ایک رات کھانا کھانے کے بعد میں نے حسبِ معمول قہوہ کا کپ لالہ کے ہاتھ میں پکڑانی لگی تو عین اس ٹائم خان جی اپنی کرسی سے اُ ٹھ کر جاتے ہوئے بولے ۔۔۔ میں ذرا واش روم سے ہو کر آتا ہوں ۔۔ چنانچہ جیسے ہی میں نے قہوے کا کپ لالہ کو پکڑایا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا لیکن میں نے جلدی سے اپنا ہاتھ ان سے چھڑا لیا اور پہلی دفعہ ان کو صاف لفٹ کراتے ہوئے آہستہ سے کہا کیا کر رہے ہو لالہ ۔۔ باجی دیکھ لی گی ۔۔ میری اس بات سے وہ تو نہال ہو گیا اور میرا ہاتھ چھوڑ دیا ۔۔ اس کے بعد میں بھی سامنے بیٹھ گئی اور پھر پلان کے مطابق ہم دونوں کھانوں کا زکر کرنے لگیں اور پھر باتوں باتوں میں باجی مجھ سے کہنے لگی تم کو پتہ ہے مرینے ۔۔ کہ اب دھلی چاٹ والا بھی لالہ کے پاس ہی شفٹ ہو گیا ہے باجی کی بات سُن کر میں نے لالہ کی طرف دیکھا اور بڑے اشتیاق سے کہنے لگی سچ لالہ تو وہ بولا … ہاں پر اس کو تو شفٹ ہوئے ایک ماہ ہو گیا ہے ۔۔ لالہ کی بات سُن کر میں نے صنوبر باجی کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ دیکھ لو باجی مشہورِ عالم چاٹ والے کو ان کے پاس شفٹ ہوئے ایک ماہ ہو گیا اور ان کو کبھی اس بات کی توفیق نہیں ہوئی کہ ہمیں اس کی چاٹ ہی کھلا دیں ۔۔ میری بات سُن کر بجائے صنوبر کے۔۔۔ لالہ کہنے لگا ۔۔ یہ کون سی بڑی بات ہے آپ کھانے والے بنو۔۔ تو میں آپ کو روزانہ ہی چاٹ بھیج دیا کروں گا ۔۔ تو اس دفعہ صنوبر باجی نے اس سے کہا لو جی اس میں نہ کھانے والی کون سی بات ہے ۔۔۔۔ آپ بھیج کر تو دیکھو
ایک تبصرہ شائع کریں for "استانی جی(قسط 9)"