بھیا کا خیال میں رکھوں گی (قسط 4)

 


بینا: کل رات جب ویریندر کی حالت کچھ بہتر ہوئی تو میں چپکے سے آئی سی یو میں چلی گئی۔ میں بہت ڈری ہوئی تھی، لیکن اپنے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے جواب ڈھونڈنے کے لیے میں نے یہ خطرہ مول لیا۔ میں نے اس کے پتلون کو ہٹا کر دیکھا تو مجھے اس کا لن نظر آیا۔ میں نے غور سے دیکھا تو مجھے یقین ہو گیا کہ ابھے ٹھیک کہہ رہا تھا۔ ویریندر نے کبھی اپنے لن کا استعمال نہیں کیا۔ وہ بالکل کنوارہ ہے۔

یہ کہتے ہوئے بینا نے سر اٹھا کر اشنا کی طرف دیکھا، جس کی آنکھوں سے آنسو موتیوں کی طرح بہہ رہے تھے۔ بینا کا دل یکدم دھک سے اٹھا۔ اس نے اشنا کو اپنے قریب کھینچا اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا، "آئی ایم سوری، اشنا۔" اور پھر دونوں ایک دوسرے سے گلے لگ کر رونے لگیں۔

اشنا نے خود کو سنبھالا اور ڈاکٹر سے ہنستے ہوئے کہا، "آپ بہت شرارتی ہیں!"
بینا نے بھی مسکرا کر جواب دیا، "وہ جو بھی ہو، لیکن تمہارے بھائی کے ساتھ کوئی بھی لڑکی بہت خوش ہوگی۔"
اشنا نے حیرت سے بینا کی طرف دیکھا۔
بینا نے شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ کہا، "تمہارا بھائی خوب ہے، سمجھی نہ!"
اس بار شرمانے کی باری اشنا کی تھی۔
اتنی باتوں کے بعد دونوں اب کافی کھل گئی تھیں۔
بینا: سچ کہوں، میں نے اپنی زندگی میں ایسا شخص نہیں دیکھا جو 33 سال کی عمر تک بھی بالکل کنوارہ ہو۔
اشنا: لیکن آپ کو کیسے پتا کہ بھائی کنو...
بینا: چھوڑو، تم سے نہیں بولا جائے گا، میں ہی بتا دیتی ہوں۔ تمہارا بھائی اس لیے کنوارہ ہے کیونکہ اس کی چمڑی ابھی تک پوری طرح پیچھے نہیں ہوئی، یعنی اس کی مہر برقرار ہے۔
اشنا: یہ کیا؟ مہر؟؟
بینا: جیسے لڑکی کے کنوارے پن کی نشانی اس کے جسم کی مہر ہوتی ہے، ویسے ہی مرد کے لن پر بھی ایک چمڑی کی تہ ہوتی ہے جو پوری طرح پیچھے نہیں ہٹتی اگر اس نے کبھی استعمال نہ کیا ہو۔
اشنا: چھی، آپ کتنی بے شرم ہیں!
بینا: شادی کر لو، تم بھی ایسی ہو جاؤ گی!
اور دونوں ہنس پڑیں۔
بینا: مجھے لگتا ہے ویریندر کے پیچھے کوئی راز ضرور ہے۔ ورنہ وہ اب تک شادی کر چکا ہوتا۔
راز کا سنتے ہی اشنا کو وہ ڈائری یاد آئی جس کا ذکر بہاری کاکا نے کیا تھا۔
اشنا: (چونکتے ہوئے) آپ مجھے حویلی چھوڑ دیں، میں کچھ پتا کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔
ایک لمحے کے لیے بینا بھی حیران ہوئی، لیکن پھر اس نے گاڑی کا گیئر ڈالا اور دس منٹ میں ہی اشنا کو حویلی کے گیٹ پر چھوڑ دیا۔
بینا: کچھ پتا چلے تو فون کرنا۔
یہ کہتے ہوئے اس نے اپنا کارڈ اشنا کی طرف بڑھایا۔ اشنا نے کارڈ اپنے ہینڈ بیگ میں رکھا اور ڈاکٹر کو الوداع کہا۔
ڈاکٹر: الوداع، خیال رکھنا اور براہِ کرم آرام بھی کر لینا۔ تمہیں اس کی بہت ضرورت ہے۔
یہ کہہ کر بینا نے گاڑی آگے بڑھا دی۔(جاری ہے)

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی