بہاری کاکا وہاں سے چلے گئے اور اشنا کے لیے ایک نرم سا
شال لے آئے۔
بہاری کاکا: جب بھوک لگے یا کسی چیز کی ضرورت ہو تو
مجھے بُلا لینا، میں اس کمرے میں ہوں۔
یہ کہہ کر بہاری کاکا نے کچن کے ساتھ بنے ایک کمرے کی
طرف اشارہ کیا۔ اشنا نے دھیرے سے اپنی گردن ہاں میں ہلائی اور شال اچھی طرح اوڑھ
کر بیٹھ گئی۔ کافی دیر آگ کے پاس بیٹھنے کے بعد اور دماغ میں کافی سوال لے کر وہ
اٹھی اور واش روم میں چلی گئی۔ اتنا بڑا واش روم اس نے آج تک نہیں دیکھا تھا۔ ان
کے پرانے گھر کی مین لابی سے بھی بڑا باتھ روم دیکھ کر وہ اپنے آپ کو راجکماری
سمجھنے لگی۔ باتھ روم کی ٹائلز اور وہاں لگی ہر چیز کو دھیان سے دیکھنے لگی۔ باتھ
روم کے بائیں طرف جکوزی کو دیکھ کر وہ اپنے آپ کو نہانے سے روک نہیں پائی اور
جکوزی کا مکسر آن کر دیا۔ اشنا نے وہاں پڑے تولیوں میں سے ایک تولیہ اٹھایا اور
اسے جکوزی کے ساتھ لگے ایک ہینڈل پر ٹانگ دیا۔ جکوزی بھر جانے کے بعد اس نے اس میں
لیکوڈ صابن ڈالا اور پانی کو ہلا کر اس میں کافی جھاگ بنا لیا۔ پھر ایک بڑے سے
شیشے کے آگے جا کر اس نے اپنی جیکٹ اتاری اور پھر اپنی ٹی شرٹ اتارنے لگی۔ آئینے
میں پانی کی پرچھائی دیکھ کر وہ شرما سی گئی اور پھر پلٹ کر اس نے اپنی ٹی شرٹ اور
پھر اپنی برا اور پینٹ اتار دی۔ اشنا نے ٹی شرٹ کے اندر ایک سفید رنگ کا فرنٹ اوپن
وارمر پہنا ہوا تھا، اشنا نے دھیرے دھیرے اس کے سارے بٹن الگ کیے۔ اسے کافی شرم آ
رہی تھی، وہ مُڑ کر آئینے میں اپنے آپ کو دیکھنے لگی اور شرما کر ایک دم پلٹ گئی۔
پھر اسے خیال آیا کہ وہ ایکسٹرا پینٹی تو لائی نہیں
اپنے ساتھ اس لیے اس نے اپنی پینٹی اور پھر بعد میں سفید انڈرشیرٹ بھی نکال دی۔
اشنا کا دل زوروں سے دھڑک رہا تھا، وہ اپنے آپ سے ہی
شرما رہی تھی۔ اس کے گال کافی لال ہو گئے تھے اور اس کی سانسیں کافی تیز چل رہی
تھیں۔ اس نے پھر سے پلٹ کر اپنے آپ کو دیکھا تو ایک پل کے لیے وہ چونک گئی۔ اس نظر
سے شاید ہی اس نے اپنے آپ کو دیکھا ہو۔ قد تو کافی اچھا تھا اشنا کا، اور جسم تو
قیامت تھا قیامت۔بے انتہا خوبصورت اور اس کا انگ انگ شہوت سے بھرا ہوا ۔ خوب گوری تھی اشنا، جسم پر
کوئی داغ نہیں۔ چھاتیاں 36 سی، اتنی بڑی کہ دو ہاتھوں میں نہ سما پائیں اور ایک دم
سخت۔ آخر ہو بھی کیوں نہ، انہیں آج تک کوئی دبا جو نہ پایا تھا۔ اشنا نے پلٹ کر
اپنی کولہوں 36 کی طرف دیکھا تو دھک سے اس کا دل دھڑک کر رہ گیا۔ اس کے انتہائی
خوبصورت اور سیکسی کولہے، آج پہلی بار اس نے اتنے غور سے اسے دیکھا۔ اشنا کی ساتھی
ہمیشہ کہتیں کہ اشنا تو ہر شعبے (چھاتی اور کولہے) میں ہم سے آگے (بڑی) ہے تو پھر
یہ کوئی بوائے فرینڈ کیوں نہیں بناتی، اشنا ہر بار انہیں ٹالنے کے لیے کہتی
"یہ تو میں نے کسی اور کے نام کر دیے ہیں"۔ اس کی دوستیں کافی پوچھتی
تھیں پر کوئی ہو تو اشنا بتاتی پر اس کی ساری دوستیں یہی سمجھتی تھیں کہ اس کا
کوئی خفیہ بوائے فرینڈ ہے پر اشنا بتاتی نہیں۔ اشنا بھی ان کی غلط فہمی کو دور
کرنے کی کوشش نہیں کرتی کیونکہ وہ جانتی تھی کہ ایک بار وہ ہاں کر دے تو اس کے مرد
ساتھی اور یہاں تک کہ اس کے ایئرلائنز کے پائلٹ بھی قطار میں لگ جائیں گے۔ وہ ان
سب سے دور ہی رہنا چاہتی تھی۔ یہ سوچتے سوچتے اشنا جکوزی میں اتر جاتی ہے اور اتنے
دنوں بعد گرم پانی کا احساس اسے اندر تک رومانس سے بھر دیتا ہے۔
کافی دنوں کے بعد اچھے سے نہانے کے بعد اشنا کافی اچھا
محسوس کر رہی تھی۔ تولیے سے اپنے آپ کو اچھی طرح سے پونچھنے کے بعد اس نے وہی اپنے
کپڑے پہنے اور باہر آئی۔ وہ پھر سے جا کر آگ کے پاس بیٹھ گئی۔ کوئی پانچ منٹ کے
بعد بہاری کاکا اپنے کمرے سے باہر آئے۔
بہاری کاکا: نہا لیا بیٹی؟ اشنا ایک دم چونک گئی۔
بہاری: وہ میں کچھ دیر پہلے باہر آیا تھا پر آپ یہاں
نہیں ملیں۔ باتھ روم کی لائٹ جلتی ہوئی دیکھی تو لگا شاید نہا رہی ہوں گی۔
اشنا: جی کاکا۔
بہاری: اچھا بیٹی اب کھانا کھا لو، 9 بج گئے ہیں۔ اشنا
نے چونک کر دیوار گھڑی کی طرف دیکھا جو کہ 9:10 کا ٹائم بتا رہی تھی۔
اشنا (من میں): باپ رے پچھلے ایک گھنٹے سے نہا رہی تھی
میں۔
اشنا: جی کاکا
کھانا لگا دو اور آپ بھی کھا لو۔ بہاری: آئیے بیٹی، آپ ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھیں میں
کھانا پروس دیتا ہوں۔ یہ کہہ کر بہاری آگے آگے چلنے لگا اور اشنا اس کے پیچھے
ڈائننگ روم کی طرف چل پڑی۔ ڈائننگ روم کیا یہ تو ایک بہت بڑا ہال تھا۔ کمرے کے
بیچوں بیچ ایک بڑا سا ٹیبل اور اس کے ارد گرد 12-15 آرام دہ کرسیاں۔ ہال کے ایک
سائیڈ پر ایک بڑی سی میز اور اس کے ارد گرد 8 صوفہ چیئرز۔ اشنا نے چاروں طرف نظریں
گھما کر دیکھا۔ سامنے دیوار پر ایک بہت بڑی ایل سی ڈی لگی تھی۔
اشنا: کاکا کیا وریندر بھائی...، میرا مطلب ہے کہ کیا
وریندر بھی کھانا یہیں کھاتے ہیں؟ (اشنا نے بڑی صفائی سے کاکا سے وریندر کا اپنا
رشتہ چھپا لیا تھا)۔
بہاری کاکا: نہیں بیٹی یہاں تو آئے ہوئے بھی انہیں 8
سال ہو گئے۔ جب سے ان کے خاندان کے ساتھ یہ حادثہ ہوا ہے وہ یہاں آئے ہی نہیں۔
اکثر وہ اپنا کھانا اوپر اپنے کمرے میں کھاتے ہیں۔
اشنا: اوپر؟؟؟ بہاری: ہاں بیٹی یہ جو کمرے سے باہر کی
طرف سیڑھیاں ہیں نا یہ اوپر کے فلور کو جاتی ہیں۔ وریندر بابو کا کمرہ وہیں ہے۔
اشنا ایک دم پلٹی اور کمرے سے باہر آ کر پہلی سیڑھی پر کھڑی ہو گئی۔
اشنا: کاکا تم
میرا کھانا وریندر کے کمرے میں ہی لے کر آ جاؤ۔
بہاری: نہیں بیٹی وریندر بابو کو اگر پتہ لگا تو انہیں
بہت دکھ ہو گا۔ بولیں گے تو وہ کچھ نہیں پر میں ان کا دل دکھانا نہیں چاہتا۔
اشنا: آپ چِنتا نہ کیجیے کاکا، میں سنبھال لوں گی انہیں۔ بہاری عجیب سی کشمکش میں پڑ گیا اور پھر بولا، آپ ٹھہریے میں ان کے کمرے کی چابی لے کر آتا ہوں۔ بہاری یہ کہہ کر اپنے کمرے میں چلا گیا اور ایک بڑا سا چابیوں کا گچھا لے کر سیڑھیاں اوپر چڑھنے لگا۔ اشنا بھی ان کے پیچھے پیچھے سیڑھیاں چڑھنے لگی، اوپر پہنچ کر بہاری کاکا پانچویں کمرے کے دروازے کے پاس جا کر رک گئے اور ایک چابی سے تالا کھول دیا۔ دروازہ کھولنے کے بعد انہوں نے مڑ کر اشنا کی طرف دیکھا جو کہ دوسری طرف دیکھ رہی تھی۔(جار ی ہے) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہانی کی بقیہ قسطیں پڑھنے کے لیے اردو اسٹوری کلب کو جوائن کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔