بادلوں کی زوردار گڑگڑاہٹ کے ساتھ آسمانی بجلی کی کڑک نے روبینہ آنٹی کو خوف سے ایک جھرجھری لینے پر مجبور کردیا ۔۔۔اس نے جلدی سے بستر پر لیٹے اس اجنبی کی طرف دیکھا اور اس کے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر اس کا بخار چیک کرنے لگی ۔۔۔۔اجنبی نوجوان اب بھی بخار میں جل رہا تھا ۔۔۔۔اس نے جلدی جلدی پٹیاں پانی میں بھگو ئیں اور اس کے ماتھے پر رکھنےلگی ۔۔۔۔
اس طوفانی سرد رات میں وہ اپنی کمپنی کی میٹنگ سے فارغ ہونے کے بعد واپس آرہی تھی جب یہ نوجوان اچانک دائیں جانب سے نمودار ہوا اور اس کی کار کے آگے گر پڑا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے اتنی زور سے کار کے بریکس لگائے کہ ایک زوردار چرچراہٹ کے ساتھ ٹائرز جیسے سڑک پر دھنس کر رہ گئے ہوں اگر رومانہ ایک لمحے کی بھی تاخیر کر دیتی تو یقیناً وہ جو کوئی بھی تھا کار اس کے بدن کو روند کر رکھ دیتی ۔۔۔اس نے جلدی سے چھتر ی نکالی اور کار سے باہر آگئی ۔۔۔اجنبی منہ کے بل اس کی کار کے ٹائرز سے چند انچ دور پڑا تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس کو آوازیں دینا شروع کیں ۔۔۔ہلا کر دیکھا لیکن اجنبی بے سدھ پڑا رہا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے مدد کے لیے ادھر اُدھر دیکھا لیکن اس طوفانی رات میں سڑک بھی سنسان پڑی تھی ۔۔۔رومانہ جیسی حساس فطرت اس طرح اسے چھوڑ کی جا بھی نہیں سکتی تھی ۔۔۔اس نے کار سے رین کوٹ نکال کر پہنا اور بڑی مشکل سے اجنبی کو گھسیٹتے ہوئے کار کی پچھلی سیٹ پر لٹا دیا ۔۔۔۔اجنبی کیچڑ میں لت پت تھا ۔۔۔۔اس نے اس کے دل پر ہاتھ رکھ کر اس کی دھڑکنوں کو چیک کیا تو وہ بہت مدھم چل رہی تھیں ۔۔۔روبینہ آنٹی بہت پریشان ہوگئی تھی ۔۔۔ اس نے کار ہاسپٹل کی جانب موڑنی چاہی پھر کچھ سوچ کر اس نے کار گھر کی طرف موڑ دی ۔۔۔ہاسپٹل کافی دور تھا جبکہ اس کا گھر چند فرلانگ کے فاصلے پر تھا ۔۔اس نے جلدی سے اپنے پڑوس میں رہنے والے ڈاکڑ عادل کو فون کیا اور انہیں ساری سیچوئشن بتا کر انہیں گیٹ پر انتظار کرنے کے لیے کہا ۔۔۔چند منٹ میں ہی گاڑی اس کے بنگلے کے گیٹ پر تھی ۔۔۔ڈاکٹر عادل اس کی گاڑی دیکھتے ہی تیزی سے اس کی طرف لپکے ۔۔اور واچ مین کی مدد سے اجنبی کو اٹھا کر روبینہ آنٹی کے بنگلے میں لے گئے ۔۔۔روبینہ آنٹی گاڑی پارک کرکے اپنا گیلا ڈریس چینچ کرکے کمرے میں آئی تو ڈاکٹر عادل اجنبی پر جھکے اس کے سر کی چوٹ کی ڈریسنگ کرنے میں مصروف تھے ۔۔۔اجنبی کے کپڑے فرش پر پڑے تھے ڈاکٹر عادل نے اسے کمبل میں اچھی طرح لپیٹ دیا تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے سامنے ہوتے ہوئے اجنبی کی طرف دیکھا تو وہ چوبیس پچیس سال کا انتہائی ہینڈسم نوجوان تھا ۔۔۔اس کے چہرے کے خدوخال سے صاف ظاہر ہورہا تھا کہ وہ کسی اچھی فیملی سے تعلق رکھتا تھا ۔۔۔ڈاکٹر عادل نے روبینہ آنٹی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ اس کے سر پر ضرب لگائی گئی ہے اور اسے شدید بخار بھی ہے میں نے اسے انجیکشن دے دئیے ہیں اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔۔۔۔لیکن آپ کو مسلسل اس کے ماتھے پر پانی سے بھگوئی پٹیاں کرنے ہونگی اور جب اس کا بخار ٹوٹ جائے تو اسے یہ میڈیسن دینی ہیں انہوں نے میڈیسن روبینہ آنٹی کو دیتے ہوئے اسے ہدایت کی ۔۔۔شاید اس کو لوٹا گیا ہے کیونکہ اس کا پرس اور فون وغیرہ کچھ بھی اس کے لباس سے نہیں ملا ڈاکڑ عادل نے اجنبی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے ڈاکٹر عادل کو شکریہ ادا کیا اوروہ اپنا بیگ اور چھتری لئے گھر چلے گئے ۔۔۔روبینہ آنٹی نے ایک نظر اجنبی کی طرف دیکھا اور اس کے سرہانے بیٹھ کر اس کے ماتھے پر پٹی رکھنے لگی ۔۔۔۔۔
روبینہ آنٹی ایک تیس برس کی بے حد دلکش نقوش اور خوبصورت جسم کی مالک لڑکی تھی ۔۔۔ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں بہت اعلیٰ عہدے پر فائز تھی ۔۔۔اچھی جاب ،بنگلہ ،نوکر چاکر سب کچھ اس کے پاس تھا لیکن اگر نہیں تھا تو سکون ۔۔۔۔شادی کے بھیانک تجربے نے سب کچھ ہونے کے باوجود اس کا آرام و سکون جیسے ہمیشہ کے لیے چھین لیا تھا ۔۔۔۔شرجیل اس کی محبت جس کا خیال آتے ہی اس کی پورے جسم میں نفرت کی چنگاریاں بھڑکنے لگتی ہیں ۔۔۔۔شرجیل اور روبینہ آنٹی یونیورسٹی فیلو تھے جن کی دوستی محبت میں بدلی پھر جیون ساتھی میں لیکن شادی کے بعد جب شرجیل کا اصل چہرہ سامنے آیا تو سب کے سب خواب ایک ہی لمحے میں چکنا چور ہوگئے ۔۔۔اس کے ساتھ بیتے ہوئے وہ ۳ ماہ اس کی زندگی کا بدترین وقت تھا ۔۔۔شرجیل انتہائی عیاش اور کمینہ فطرت انسان ثابت ہوا ۔۔۔شراب کے نشے میں دھت پر روبینہ آنٹی پر انتہائی انسانیت سوز تشدد کرتا ۔۔۔روبینہ آنٹی یہ سب کچھ برداشت نہ کرسکی اور صرف ۳ ماہ بعد ہی روبینہ آنٹی نے اس سے طلاق لے لی اور اس کے بعدتو جیسے اس کو دنیا کے ہر مرد سے نفرت ہوگئی ۔۔۔پھر دوبارہ کبھی اس نے شادی کے بارے میں نہیں سوچا ۔۔۔۔اس کی چاہت کے طلبگار سر پٹخ پٹخ کر رہ گئے لیکن کوئی اس کا اعتماد نہ پا سکا ۔۔۔ ۶ سال پہلے کا وقت یاد آتے ہی اسے اپنے جسم اور روح پر لگے زخم پھر سے تازہ ہوتے محسوس ھوتے
بادلوں کی ہولناک گڑگڑاہٹ نے ماضی کی تلخ یادوں میں کھوئی ہوئی روبینہ آنٹی کو چونکا دیا ۔۔۔۔اس کا ہاتھ اجنبی نوجوان کے ماتھے پر تھا اس نے جلدی سے پٹی تبدیل کی اور پھر سے اس کے ماتھے پر رکھنے لگی ۔۔۔۔گرم کمبل میں لپٹا ہوا جسم ، کمرے کے گرم ماحول ،ڈاکڑ عادل کے انجیکشن اور روبینہ آنٹی کے مسلسل ماتھے پر پٹیاں کرنے سے اس اجنبی کی حالت میں کافی بہتری آ رہی تھی ۔۔۔بخار کا زور ٹوٹ رہا تھا ۔۔۔اجنبی کو ہوش میں آتا دیکھ کر روبینہ آنٹی نے اس کے ماتھے سے پٹی ہٹا کر اپنا ہاتھ رکھا تو اس کا بخار سے تپتا جسم اب پسینے کی ٹھنڈک میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔۔۔اجنبی نے آہستہ سے اپنی آنکھیں کھولیں اور خالی خالی نظروں سے خلا میں گھورنے لگا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس کے قریب آکر اسے آواز دی تو اس نے اپنی آنکھیں روبینہ آنٹی کی طرف موڑیں اور اسی طرح خالی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے اپنی آنکھیں دوبارہ موندھ لیں ۔۔۔نقاہت اس کے چہرے سے صاف ظاہر ہورہی تھی ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس کو دوبارہ آواز دی تو اس نے آنکھیں کھول کر اس کی طرف دیکھا روبینہ آنٹی نے میڈیسن اور پانی کا گلاس اٹھایا اور اسے سہارا دیتے ہوئے اسے دوا دینے لگی ۔۔۔۔دوا لینے کے بعد اجنبی نے دوبارہ لیٹ کر اپنی آنکھیں بند کرلیں ۔۔۔روبینہ آنٹی اس سے اس کے بارے میں پوچھنا چاہتی تھی لیکن اس کی حالت ایسی نہیں تھی کہ وہ کوئی جواب دے پاتا ۔۔۔۔اس کی طبیعت بہتر ہوتا دیکھ کر روبینہ آنٹی کو بہت اطمینان ہوگیا تھا ۔۔۔۔اس نے وال کلاک کی طرف دیکھا تو رات کے بارہ بج رہے تھے ۔۔۔اسے بھوک کا احساس ہوا کچن میں جا کر مائیکرو ویو میں کھانا گرم کرنے لگی ۔۔۔اسی دوران اس نے جلدی سے شاور لیا اور نائٹی پہن کر کھانا لئے ہوئے کمرے میں آگئی ۔۔۔اجنبی اب پرسکون نیند سو رہا تھا ۔۔۔کھانا ختم کرنے کے بعد روبینہ آنٹی نے کافی بنائی اور کتاب ہاتھ میں لیے اجنبی کے بیڈ کے سامنے کرسی پر بیٹھ کر کتاب پڑھنے لگی ۔۔۔
اجنبی نے کراہتے ہوئے اپنی آنکھیں کھولیں اور روبینہ آنٹی کتاب سائیڈ پر رکھتے ہوئے اس کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔اجنبی اٹھنے کی ناکام کوشش کررہا تھا روبینہ آنٹی نے اسے سہارا دیتے ہوئے بیٹھایا کمبل اس کی گردن تک لپٹا ہوا تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس سے اس کی طبیعت کے بارے میں پوچھا کہ اب وہ کیسا محسوس کررہا ہے تو اس نے روبینہ آنٹی کی طرف ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ دیکھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس سے اس کا نام پوچھا تو اس نے آہستہ آواز میں اپنا نام فراز بتایا ۔۔۔۔نقاہت اب بھی اس کے جسم پر طاری تھی ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے جلدی سے اس کے لیے جوس تیار کیا اور ساتھ ایک ٹیبلٹ بھی دی ۔۔۔فراز آہستہ آہستہ جوس پینے لگا ۔۔۔۔جوس پینے کے بعد ایک بار پھر لیٹ گیا ۔۔۔لیکن اب وہ پہلے کی نسبت کافی بہتر محسوس کر رہا تھا ۔۔۔اس نے روبینہ آنٹی کو بتانا شروع کیا کہ اسے چار ڈاکوؤں نے ہائی وے پر گن پوائنٹ پر روکا اور اس کی گاڑی ،وائلٹ ،فون لے کر فرار ہوگئے اور جاتے ہوئے گن کا دستہ اس کے سر پر مار کر اسے سڑک کے کنارے پھینک گئے ۔۔۔اسے جب ہوش آیا تو وہ بڑی مشکل سے چلتا ہوا روڈ پر آیا اور پھر اسے ایک زوردار چکر آیا اس کے بعد اس کی آنکھ یہاں کھلی ہے تو روبینہ آنٹی نے اسے بتایا کہ وہ کیسے اچانک اس کی گاڑی کے سامنے آکر گرپڑا تھا اور وہ اسے لے کر اپنے گھر آگئی ۔۔۔فراز نے بڑی ممنون نگاہوں سے روبینہ آنٹی کی طرف دیکھا اور اس کا شکریہ ادا کرنے لگا ۔۔۔۔اگر آج آپ نہ ہوتیں تو یقیناً سڑک پر ہی دم توڑ دیتا ۔۔۔۔آپ نے میری جان بچائی آپ کا یہ احسان تا زندگی یاد رکھوں گا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور کہا اس میں احسان کی کیا بات ہے یہ تو میرا فرض تھا ۔۔۔اتنی بات کرتے ہوئے اس پر پھر نقاہت طاری ہونے لگی تو روبینہ آنٹی نے سہارا دے کر اسے لٹا دیا ۔۔۔۔فراز ایک بار پھر نیم بے ہوشی کی حالت میں تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس کا ٹمپریچر چیک کیا تو بخار بالکل اتر چکا تھا ۔۔۔۔اس نے طمانیت کے ساتھ کرسی پر دوبارہ ٹیک لگالی ۔۔۔
فراز کو نیند میں شاید گرمی محسوس ہو رہی تھی اس نے اپنی ٹانگوں پر سے کمبل ہٹا دیا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کی نظر جیسے ہی اس کی ننگی ٹانگوں کے درمیان پڑی تو اسے شدید جھٹکا لگا ۔۔۔۔فراز کا سویا ہوا لن اسے صاف دیکھائی دے رہا تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے بے اختیار اپنی نظریں اس کے لن سے ہٹائیں اور کمبل دوبارہ اس کی ٹانگوں پر ڈال دیا ۔۔۔۔اس کے دل کی دھڑکنیں بے تاب ہورہی تھیں اس نے دوبارہ کتاب میں دھیان لگانے کی کوشش کی لیکن اس کے ذہن مسلسل فراز کے بارے میں سوچ رہا تھا ۔۔۔۔اس نے اپنے ذہن کو جھٹکا ۔۔۔برسوں سے دبے ہوئے اس کے جذبات اچانک پوری شدت سے ابھر کر اس کے دل میں ہلچل مچا رہے تھے ۔۔۔۔فراز بھی ایک مرد ہے اس کے دماغ نے کہا ۔۔۔۔ہاں مجھے مردوں سے نفرت ہے اس کے دماغ نے اسے یاد دلایا ۔۔۔۔لیکن تم ایک عورت بھی ہو کب تک اس جوانی کو برباد کرو گی ؟؟ دل نے اس کے کانوں میں سرگوشی کی ۔۔۔۔نہیں تم دن بھر مردوں کے ساتھ رہتی ہو کئی مرد تمہاری طرف تن من دھن سے بڑھتے ہیں لیکن تم سب کو ان کی اوقات میں رکھتی ہو صرف پروفیشنل تعلق کی حد تک رہتی ہو ۔۔۔دل کی بات پر دھیان مت دو ۔۔۔۔دماغ نے تیز آواز سے اسے پھر سے یاد دلایا ۔۔۔۔۔سب مرد ایک جیسے نہیں ہوتے ۔۔۔کب تک اپنے جذبات کا گلا گھونٹتی رہو گی ۔۔۔کب تک اس طرح سسک سسک کر مرتی رہو گی ۔۔۔۔تمہارے اس خوبصورت بدن کو ایک طاقتور بدن کی ضرورت ہے۔۔۔جو اسے پیار کرے اس سے خراج وصول کرے اسے محبت دے یہ تم بھی جانتی ہو کہ تمہارے خوبصورت بدن کو اس کی کتنی ضرورت ہے ۔۔۔دل نے بھی جوابی وار کیا ۔۔۔اسی دوران فراز نے پھر اپنی ٹانگوں سے کمبل ہٹا دیا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کی آنکھیں اس کے خوبصورت سڈول لن پر جمی ہوئی تھیں جو سویا ہوا بھی موٹا اور توانا دیکھائی دے رہا تھا ۔۔۔دماغ نے پھر اسے یاد دلایا کیا کر رہی ہو روبینہ یہ بھی ظالم مرد ہے بھول گئیں وہ ظلم جو ایک مرد نے ہی تم پر کئے تھے ۔۔۔۔روبینہ آنٹی اٹھی اور کمبل دوبارہ فراز کی ٹانگوں پر ڈال کر کرسی پر بیٹھ کر تیز تیز سانس لینے لگی ۔۔۔۔بجلی کی کڑکڑاہٹ کے ساتھ ہی اس کے دل میں مچے ہوئے طوفان نے کہا ۔۔۔۔دماغ کی باتوں پر توجہ مت دو روبینہ ۔۔۔۔۔آج نہیں تو کل تمہیں بہرحال کسی مرد کو اپنی زندگی میں شامل کرنا ہوگا کب تک اس طرح اکیلی رہو گی ۔۔۔۔پہاڑ جیسی زندگی گزارنی ہے تمہیں ۔۔۔۔تم جتنی بھی بہادر سہی لیکن بہرحال تم ایک عورت ہو اور اس دنیا میں مرد و عورت کا ساتھ اٹل ہے ۔۔۔۔دل و دماغ کی اس جنگ نے روبینہ آنٹی کو جیسے نڈھال سا کر دیا تھا ۔۔۔وہ آنکھیں بند کئے اپنے دل کی بے ترتیب دھڑکنوں کو سنے جا رہی تھی دماغ کی آواز اب اسے سنائی نہیں دے رہی تھی ۔۔۔شاید دل نے دماغ کو پچھاڑ دیا تھا ۔۔۔۔
روبینہ آنٹی نے آنکھیں کھولیں اورجیسے ایک ٹرانس میں اپنی کرسی سے اٹھی ۔۔۔۔اس نے فراز کی ٹانگوں سے کمبل ہٹایا اور اس کا نیم مردہ لن دیکھنے لگی ۔۔۔اس نے کانپتے ہاتھوں سے لن کو چھوا تو ایک کرنٹ اس کے پورے جسم میں دوڑ گیا ۔۔۔۔اس نے ہاتھ فوراً پیچھے کھینچ لیا ۔۔۔۔اپنی نظریں لن پر گاڑے بس اسے دیکھتی جا رہی تھی ۔۔۔۔برسوں کے سوئے ہوئے جذبات پوری طرح بیدار ہوچکے تھے ۔۔۔اسے اپنی ٹانگوں کے درمیان والی جگہ سلگتی ہوئی محسوس ہورہی تھی ۔۔۔۔اس کے ہاتھ میکانکی انداز میں حرکت میں آئے اور اس نے اپنی نائٹی اتار کر پھینک ڈالی ۔۔۔۔اب روبینہ آنٹی صرف برا اور پینٹی میں تھی ۔۔۔اس کا دلکش جسم اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ جذبات کی حدت سے جگمگا رہا تھا ۔۔۔۔اس نے ایک نظر سوئے ہوئے فراز کی طرف دیکھا ۔۔۔۔اور ہاتھ بڑھا کر اس کا لن اپنے نرم و ملائم ہاتھ میں لے لیا ۔۔۔فراز کے لن نے جیسے ہی روبینہ آنٹی کے ملائم کو محسوس کیا اس نے بے اختیار ایک انگڑائی لی ۔۔۔۔روبینہ آنٹی اب فراز کا لن ہاتھ میں لیے اسے ٹک دیکھے جا رہی تھی ۔۔۔پھر سلو موشن اندز میں جھکی اور لن کی کیپ پر اپنی زبان رکھ دی ۔۔۔فراز نیند میں کسمایا اور اپنی ٹانگیں سیدھی کرلیں ۔۔۔۔وہ بدستور نیند کی آغوش میں تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے نرمی سے اس کے لن کی ٹوپی منہ میں لے لی اور لولی پوپ کی طرح اسے چوسنے لگی ۔۔۔لن اس کے نرم ہونٹوں اور گرم زبان کا لمس پاتے ہی بیدار ہونے لگا ۔۔۔روبینہ آنٹی ہوش و حواس سے بے گانہ ہوچکی تھی ۔۔۔۔اب پورا لن اس کے منہ میں تھا ۔۔۔۔اور ایک ہاتھ پینٹی کے اندر مسلسل چوت کو مسل رہا تھا ۔۔۔۔لن جیسی ہی پوری طرح بیدار ہو کر رومانہ کے حلق سے ٹکرایا ۔۔۔فراز نے بے اختیار آنکھیں کھول دیں ۔۔۔۔پسینے سے شرابور فراز کے جسم نے مستی سے ایک انگڑائی لی اور دوبارہ آنکھیں موند کر اپنی مسیحا کے اس خوبصورت اندز ِمسیحائی کا مزہ لینے لگا ۔۔۔روبینہ آنٹی کے لن چوسنے کی رفتار میں تیزی آنے لگی ۔۔۔۔کچھ دیر پہلے درد سے کراہنے والا فراز اب مزے اور مستی سے کراہ رہا تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے لن منہ سے نکالا اور فراز کباقی ماندہ جسم پر پڑے ہوئے کمبل کو ہٹا کر دور پھنک دیا اور فراز کی طرف آتے ہوئے اپنے جلتے ہوئے نرم و ملائم ہونٹ فراز کے سرد ہونٹو ں پر رکھ دئیے ۔۔۔فراز نے آنکھیں کھول کر اپنی مسیحا حسینہ کی طرف دیکھا اور اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا ۔۔۔۔۔اس کے ہاتھ روبینہ آنٹی کی نرم کمر پر آورہ گردی کرنے لگے ۔۔۔۔روبینہ آنٹی اپنی گرم گیلی ہوتی چوت فراز کے لن پر رگڑ رہی تھی ۔۔۔اور اس کے ہونٹوں کا گرم لمس فراز کے نقاہت زدہ جسم کو بھرپور توانائی فراہم کررہے تھے ۔۔۔فراز نے اپنے ہاتھ اس کی برا کی ہک کی طرف لے جاتے ہوئے ہک کو کھول دیا اور رومانہ کے ۳۶ کے سڈول نرم ممے برا کی قید سے آزاد ہوتے ہی اس کے سینے میں گڑ گئے ۔۔۔۔بادلوں کی ایک تیز گڑگڑاہٹ کے ساتھ ہی روبینہ آنٹی نے اپنی ہونٹ اور سختی سے فراز کے ہونٹوں میں پیوست کر دئیے ۔۔۔۔برسوں کی پیاس کو فراز کے ہونٹ بجھا رہے تھے ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کی چوت سے نکلنے والی برسات نے پینٹی کو پوری طرح سے گیلا کر دیا تھا ۔۔۔۔اس نے ہاتھ پیچھے لیجاتے ہوئے لن اور چوت کے درمیان بننے والی پینٹی کی رکاوٹ کو بھی ایک جھٹکے سے دور کر دیا ۔۔۔۔اور خود کو فراز سے الگ کرتے ہوئے اس کے سامنے کھڑی ہوگئی ۔۔۔فراز اس کے توبہ شکن انتہا کے خوبصورت بدن کو دیکھ کر ششدر رہ گیا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی اس کے لن کے اوپر آئی اور اپنی چوت کو اس کے لن پر سیٹ کرتے ہوئے ایک جھٹکے سے نیچے ہوئی ۔۔۔۔فراز کا لن جیسے ہی برسوں کی پیاسی چوت میں داخل ہوا روبینہ آنٹی کے ہونٹوں سے ایک طویل سسکاری نکلی اور وہ لطف و کیف کے اس لمحے کا پورا مزہ لینے لگی ۔۔۔اس کی ٹائٹ چوت میں فراز کا موٹا لن آدھے سے زیادہ داخل ہوچکا تھا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی آنکھیں بند کئے فراز کے لن کو اپنی پیاسی چوت میں بس محسوس کئے جارہی تھی ۔۔۔۔دونوں ساکت تھے ۔۔۔۔فراز بھی آنکھیں بند کیے اس دلکش نظارے کو اپنے روئیں روئیں میں محسوس کررہا تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے نیچے کی طرف ایک اور جھٹکا لیا اور لن جڑ تک اس کی چوت کی گہرائیوں میں اتر گیا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی کے لبوں سے سسکاریوں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ۔۔۔۔اس کی برسوں کی پیاسی چوت فراز کے لن کے ملن کو اور زیادہ برداشت نہ کرسکی اور ایک طاقتور آرگیزم کے ساتھ اس کی چوت نے پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی لن چوت میں لیے فراز کے چہرے پر جھکی اور دوانہ وار اسے چومنے لگی ۔۔۔۔فراز نے اس کی گردن کے گرد بازو لپٹتے ہوئے اس اپنے اندر سمو لیا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کے نرم ملائم ممے اس کے سینے میں دھنسے چلے جا رہے تھے ۔۔۔اور اس کا لن روبینہ آنٹی کی چوت میں دھکے لگاتا ہوا اندر باہر ہورہا تھا ۔۔۔دونوں کے ہونٹ ایک بار پھر ایک دوسرے میں پیوست تھے ۔۔۔بجلی کی ایک اور خوفناک کڑکڑاہٹ کے ساتھ روبینہ آنٹی نے اپنے آپ کو فراز کے چوڑے سینے میں سما لیا ۔۔۔فراز کے جھٹکے مدھم پڑنے لگے تھے ۔۔۔شاید نقاہت کی وجہ سے وہ اس گرم پیاسی چوت کے آگے ہار گیا تھا ۔۔۔۔اب روبینہ آنٹی اس کے لن کو اپنی چوت میں لیے ہوئے اوپر نیچے ہونے لگی وہ لن کو جڑ تک اپنی چوت کی گہرائیوں میں لیتی اور رک جاتی ۔۔۔۔اس کی نرم و ملائم گانڈ فراز کے بالز پر آکر ٹھہر جاتی ۔۔۔پھر تیزی سے لن اندر باہر کرتی اور دوبارہ پورا لن لے کر رک جاتی ۔۔۔۔ایک اور لذت سے بھرپور آرگیزم نے روبینہ آنٹی کی چوت میں ایک ذبردست ارتعاش پیدا کیا اور روبینہ آنٹی کی سسکاریاں پورے کمرے میں گونجنے لگیں ۔۔۔۔فراز کی منزل بھی اب زیادہ دور نہیں تھی روبینہ آنٹی کی چوت کے رس نے فراز کے لن کو بھی جوش دلادیا اور ایک تیز جھٹکے کے ساتھ فراز کے لن نکلنے والے لاوے نے روبینہ آنٹی کی برسوں سے پیاسی چوت کی پیاس بالآخر بجھا ڈالی ۔۔۔۔۔شہوت کی حدت سے جلنے والے دونوں جسم شہوت کی گرمی کے پسینے سے شرابور ہو رہے تھے ۔۔۔فراز نڈھال ہو کر آنکھیں بند کیے شاید پھر نیند کی وادی میں جانے کو تیار تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی ایسے ہی اس کا لن اپنی چوت میں لیے اس کے سینے پر سر رکھے ہوئے تھی
روبینہ آنٹی کو ایسے محسوس ہوا جیسے صدیاں بیت گئی ہوں ۔۔۔وہ آہستہ سے اٹھی اور لن پچک کی آواز کے ساتھ اس کی چوت سے باہر آگیا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کےخوبصورت جسم کے انگ انگ میں لطف و سکون کی لہریں دوڑ رہی تھیں ۔۔۔۔اسے اپنا آپ انتہائی ہلکا پھلکا محسوس ہورہا تھا ۔۔۔۔وہ ننگی ہی چلتی ہوئی واش روم میں گئی اور تھوڑی دیر بعد واپس آکر فراز کی بغل میں لیٹ کر اس کے بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگی ۔۔۔۔فراز نے آنکھیں کھولتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور اسے اپنی بانہوں میں چھپا لیا ۔۔۔۔باہر طوفان کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا جبکہ کمرے کے اندر کا طوفان کچھ دیر تھم جانے کے بعد دوبارہ زور پکڑنے لگا ۔۔۔۔ایک بار پھر چوت اور لن کا ملن ہوچکا تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی لن پر سوار فراز کے سینے پر ہاتھ رکھے ہوئے پوری رفتار کے ساتھ اپنی چوت کو فراز کے لن پر گھما رہی تھی ۔۔۔۔رس سے بھری چوت کا یہ انداز فراز کا لن زیادہ دیر برداشت نہ کرسکا ایک بار پھر اس کے لن سے منی کا طوفان نکلا اور روبینہ آنٹی کی چوت کو پوری طاقت سے سیراب کرنے لگا ۔۔۔۔طوفانی رات میں ہونے والی اس طوفانی چدائی نے دونوں کو نڈھال کر دیا تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے اٹھ کر فراز کے لیے جوس بنایا اور دونوں جوس پی کر کمبل اوڑھے ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے ۔۔۔
صبح روبینہ آنٹی کی آنکھ کھلی تو فراز اس کے سینے پر سر رکھے سو رہا تھا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی کے پورے بدن میں سرشاری چھائی ہوئی تھی ۔۔۔اس نے فراز کو آہستگی سے جگایا ۔۔۔فراز نے آنکھیں کھول کر روبینہ آنٹی کی طرف مسکرا کر دیکھا ۔۔۔روبینہ آنٹی بڑی محبت پاش نظروں سے اسے دیکھے جا رہی تھی ۔۔۔۔فراز اپنے آپ کو بہت ہشاش بشاش محسوس کررہا تھا ۔۔۔۔فراز نے اٹھنا چاہا تو روبینہ آنٹی نے بڑے پیار سے اسے روک دیا اور خود سہارا دے کر اسے اٹھانےلگی ۔۔۔۔فراز پہلا قدم فرش پر رکھتے ہوئے تھوڑا سا ڈگمگایا تو روبینہ آنٹی نے فوراً اسے سنبھال لیا ۔۔۔۔واش روم میں جا کر روبینہ آنٹی بڑی محبت سے فراز کو نہلانے لگی ۔۔۔اس نے فراز کے سر پر اچھی طرح سے ٹاول لپیٹ دیا تھا تاکہ سر کے زخم پر پانے نہ پڑے ۔۔۔۔فراز کو نہلانے کے بعد اس نے خود بھی شاور لیا اور دونوں ننگے ہی دوبارہ کمرے میں آگئے ۔۔۔روبینہ آنٹی بڑی ادا سے چلتی ہوئی کچن کی طرف بڑھ گئی فراز اس کی نظریں اس کی بے انتہا سیکسی ہلتی ہوئی گانڈ پر گڑی ہوئی تھیں ۔۔۔فراز اٹھا اور کچن کی طرف چل پڑا ۔۔۔روبینہ آنٹی ناشتہ تیار کررہی تھی ۔۔۔فراز نے پیچھے سے اسے اپنے بازؤں میں لے لیا ۔۔۔۔جیسے ہی اس کا ادھ کھڑا لن اس کے نرم چوتڑوں کو ٹچ ہوا روبینہ آنٹی نے ایک شہوت بھری سسکاری بھری ۔۔۔۔روبینہ آنٹی ناشتہ تیار کرنے میں مصروف تھیجبکہ فراز اس کی گردن پر ہونٹ رکھے اپنے اب پورے اکڑے ہوئے لن کو روبینہ آنٹی کی نرم و ملائم گانڈ کی لکیر میں گھسائے ہوئے کھڑا تھا ۔۔۔۔۔دونوں کچن میں ہی ناشتہ کرنے لگے ۔۔۔ناشتے کے بعد روبینہ آنٹی فراز کا ہاتھ پکڑے کمرے میں آگئی ۔۔۔۔باہر طوفان تھم چکا تھا لیکن رومانہ کی زندگی میں آنے والا یہ طوفان ابھی تھمنے کے موڈ میں بالکل نہیں تھا ۔۔۔۔فراز نے روبینہ آنٹی کو بیڈ پر گرایا اور اس کی ٹانگیں کھول کر اس کی چوت کا نظارہ کرنے لگا ۔۔۔۔خوبصورت گلابی چوت ۔۔۔۔بالوں سے بالکل پاک ۔۔۔بالکل کھلے ہوئے گلاب کی مانند ۔۔۔۔اس کے ہونٹ بے اختیار روبینہ آنٹی کی چوت کے لبوں میں داخل ہوگئے ۔۔۔۔مستی کی ایک تیز لہر نے روبینہ آنٹی کو سر پٹخنے پر مجبور کردیا ۔۔۔۔۔فراز کی زبان اب روبینہ آنٹی کی چوت میں داخل ہوچکی تھی ۔۔۔۔جیسے ہی فراز کی زبان کی نوک اس کی چوت کے دانے کو ٹچ ہوئی رومانہ کا جسم ایک بھرپور انگڑائی کے ساتھ لہرایا اور چوت اس شدت سے فارغ ہوئی کہ فراز کو اپنا پورا منہ اس کی چوت سے لگا کر اس کا سارا جوس اپنے حلق تک اتارنا پڑا ۔۔۔۔۔فراز نے لن اس کی چوت پر سیٹ کیا اور ایک ہی جھٹکے سے اسے جڑ تک روبینہ آنٹی کی چوت میں اتار دیا ۔۔۔۔۔ایک بعد ایک تیز جھٹکا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی کی چوت ان طوفانی جھٹکوں کی تاب نہ لا سکی اور ایک بار پھر جھڑ گئی ۔۔۔فراز کا لن روبینہ آنٹی کی چوت کی گہرائیوں میں اترا ہوا اس کی چدائی کر رہا تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کی سسکاریاں اب مستی بھری چیخوں میں بدل رہی تھیں ۔۔۔۔۔محبت کے اس مزے کے لیے وہ کئی سال ترستی رہی تھی ۔۔۔۔اورآج ایک اجنبی سے اسے یہ محبت اور پیار مل رہا تھا ۔۔۔۔فراز کے جھٹکوں میں آتی تیزی اس بات کا صاف اشارہ تھا کہ اب روبینہ آنٹی کی چوت پھر سے اس کی منی سے سیراب ہونے والی ہے ۔۔۔۔۔جیسے ہی اس نے فراز کے لن سے نکلنے والی منی کی پھوار محسوس کی اس نے اپنی چوت کو بھینچ لیا اور فراز کا لن چوت کی گہرائیوں میں اپنا رس گرا کر اسے سیراب کررہا تھا ۔۔۔۔۔فراز کے لبوں سے نکلنے والی سسکاریاں روبینہ آنٹی کی سسکاریوں سے ملیں اور دونوں ایک بار پھر اس طوفان کے تھم جانے کے بعد ایک دوسرے کی بانہوں میں تھے ۔۔۔۔۔۔پورا دن اور رات دونوں ایک دوسرے میں سموئے رہے ۔۔۔۔بہت کم موقع ایسا آیا تھا جب فراز کا لن روبینہ آنٹی کی چوت میں نہیں تھا ۔۔۔۔
اس طوفانی رات میں ہونے والا ملن ایک اٹوٹ رشتہ بن چکا تھا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی اب مسز فراز تھی ۔۔۔۔۔۔ان کی محبت وقت کے ساتھ ساتھ اور زیادہ گہری ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔فراز نے روبینہ آنٹی کو وہ پیار دیا جس نے اس کے سارے دکھ بھلا دئیے ۔۔۔۔۔فراز آج بھی روبینہ آنٹی کو اپنا مسیحا کہہ کر چھیڑتا ہے اور روبینہ آنٹی اپنے دل کو فراز پر نچھاور کر چکی ہے کیونکہ اس کا دل ہی تو تھا جس نے اس فراز کے خوبصورت دل کو پہچان لیا تھا ۔۔۔۔
(ختم شد )........