• سلور پیکج

    سلور اسٹوری سیکشن ۔۔۔۔

    1000 ماہانہ

    گولڈ پیکج

    سلور اسٹوری سیکشن + گولڈ اسٹوری سیکشن ۔۔۔۔

    2500 تین ماہ

    ڈائمنڈ پیکج

    سلور اسٹوری سیکشن + گولڈ اسٹوری سیکشن + ڈائمنڈ اسٹوری سیکشن ۔۔۔۔

    3500 چار ماہ

    WhatsApp contact: +1 304 310 9247

    Email: [email protected]

وائف شئیرنگ ایک شہوت انگیز سفر

لو اسٹوری فورم پہ خوش آمدید

شہوت و لذت سے بھرپور اوریجنل اردو سیکس کہانیاں اور جنسی ادب کے بہترین رائٹرز ، یہ سب آپکو صرف لو اسٹوری فورم پر ہی ملے گا، تو دیر مت کریں ابھی دنیائے اردو کے بہترین فورم کو جوائن کریں

Story Lover

Well-known member
Joined
Oct 13, 2024
Messages
75
Reaction score
317
Points
53
Gender
Male
میرانام کمال ہے اور میری عمر 38 سال کے قریب ہے میرا تعلق جڑانوالہ شہر سے ہے اور میں اپنی بیوی راحیلہ اور تین بچوں کے ساتھ لاہور میں رہتا ہوں راحیلہ کی عمر 30 سال کے قریب ہے اس کا قد چارفٹ سات انچ اور جسم تھوڑا سا فربہ ہے مگر سرخی مائل سفید رنگ اور تیکھے نین نقش کی وجہ سے وہ بہت خوب صورت دکھائی دیتی ہے اس کے کولہے باہر کو نکلے ہوئے ہیں جو اس کی خوب صورتی میں مزید اضافہ کرتے ہیںدیکھنے والا کوئی بھی شخص یہ اندازہ نہیں کرسکتا کہ وہ تین بچوں کی ماں ہے راحیلہ طبیعت کے لحاظ سے شرمیلی اور کم گو ہے جبکہ بیڈ پر بہت ہی گرم ہے میں اور راحیلہ دونوں لاہور میں سرکاری ملازمت کرتے ہیں جبکہ ہمارے بچے مقامی سکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں یہ گذشتہ سال کا واقعہ ہے جب بڑی عید کی آمد آمد تھی اور ہم لوگوں نے ماں باپ کے ساتھ عید منانے کا فیصلہ کیا اور بچوں کو میں نے اپنے بھائی کے ساتھ جڑانوالہ روانہ کردیا جبکہ میں اور راحیلہ نے دفتر سے چھٹیاں نہ ملنے کی وجہ سے عید سے ایک روز پہلے جڑانوالہ جانے کا فیصلہ کیا عید سے ایک روز پہلے ہم لوگ دوپہر کے بعد گھر سے نکلے اور لاری اڈا پہنچ گئے جہاں اے سی بسوںمیں ایڈوانس بکنگ ہوچکی تھی جس کا مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ایسا ہوگا ورنہ میں بھی ایڈوانس بکنگ کروالیتا خیر سیٹیں نہ ملنے کی وجہ سے ہم لوگوں نے نان اے سی بس میں جانے کا فیصلہ کیا اور اس کے سٹاپ پر پہنچ گئے جہاں پر بہت ہی رش تھا ایسا لگ رہا تھا کہ سارا لاہور ہی جڑانوالہ جانے کے لئے یہاں امڈآیا ہے سٹاپ پر راحیلہ کے علاوہ کوئی بھی خاتون نہیں تھی تمام مسافر مرد تھے جس کو دیکھ کر میں اور ر احیلہ دونوں پریشان ہوگئے کہ اس رش میں کیسے سفر کریں گے خیر اب کیا ہوسکتا تھا ہمیں ہر صورت جانا تھا
کمال ہم لوگ اس رش میں کیسے جائیں گے‘ راحیلہ نے مجھ سے فکر مند ہوکر پوچھا
روحی(راحلیہ کا نک نیم) ہمیں اسی رش میں ہی جانا پڑے گا ہمارے پاس اور کوئی چوائس نہیںہے‘ میں نے اس کو جواب دیا
کافی دیر انتظار کے بعد بس سٹاپ پر آگئی ابھی بس سٹاپ پر رکی ہی نہیں تھی کہ لوگ اس کی طرف لپک پڑے ہم دونوں بھی بس کی طرف ہوئے میں نے اپنی بیوی کو بس میں سوار کرایا اور خود بھی دروازے پر چڑھنے میں کامیاب ہوگیا اسی اثناءمیں باہر سے مسافروں کا ایک دھکا لگا اور ہم دونوں بس کے اندر پہنچ گئے اس دھکے کے ساتھ ہی میں اور روحی علیحدہ علیحدہ ہوگئے چند سیکنڈ میں ہی بس فل ہوگئی اب بس میں کسی کے پیر رکھنے کی بھی گنجائش نہ تھی میں نے ادھر ادھر نظر دوڑائی تو راحیلہ بس کے درمیان میں ایک ہاتھ چھت کے ساتھ لگے ہینڈل کو پکڑے کھڑی تھی جبکہ اس کا دوسرا ہاتھ سامنے والی سیٹ کی پشت پر تھا اس نے دونوں ہاتھوں سے سیٹ اور اوپر والے ہینڈل کو پکڑ رکھا تھا جبکہ میں اس سے کافی دور بس کے عقبی حصہ میں تھا جہاں سے میں نے حرکت کرکے روحی کے پاس پہنچنے کی کوشش کی لیکن میرے آگے کھڑے مسافر چلانے لگے جس پر میں وہیں کھڑا ہوگیا میں نے نوٹ کیا کہ روحی کے پیچھے ایک بھاری بھر کم شخص کھڑا ہوا ہے جس کا قد لمبا اور کپڑے میلے کچیلے تھے اس نے ڈریس پینٹ اور شرٹ پہن رکھی تھی روحی کا سر اس کی چھاتی پر آرہا تھا اس شخص نے روحی کے ہاتھ کے پاس ہی ایک ہاتھ سے چھت والے ہینڈل کو پکڑا ہوا تھا جبکہ روحی کے اگلی سائیڈ پر بھی ایک شخص کھڑا ہوا تھا جو دیکھنے میں سلجھا ہوا لگ رہا تھا ان دونوں کے درمیان میں کھڑی روحی بچی لگ رہی تھی میں نے ایک بار پھر سے حرکت کرکے روحی کے پاس پہنچنے کی کوشش کی لیکن اپنی جگہ سے ایک انچ بھی آگے نہ جاسکا بلکہ الٹا پاس کھڑے مسافروں کی بدتمیزی کا سامنا کرنا پڑا ‘ میں نوٹ کررہا تھا کہ روحی کے پیچھے کھڑا ہوا شخص روحی کے مموں کی طرف غور سے دیکھ رہا ہے مجھے اپنی ”پراپرٹی“ کی طرف گھورنے پر اس شخص پر بہت غصہ آرہا تھا لیکن میں کچھ بھی نہیں کرسکااور چپ چاپ وہیں کھڑا رہااور بے بسی کی حالت میں اپنی بیوی کی طرف دیکھتار ہاتھوڑی دیر بعد ایک جھٹکے کے ساتھ ہی بس چل پڑی اور پیچھے کھڑا ہوا شخص روحی کے بالکل ساتھ لگ گیا روحی نے اس کا کوئی نوٹس نہ لیا کیوں کہ بس میں رش کی وجہ سے ہر شخص کی یہی حالت تھی سڑک کی حالت بہت خراب تھی اور اس کے علاوہ بس بھی کوئی انگریز کے دور کی کھٹارہ حالت میں تھی جو عید کے رش کی وجہ سے سڑک پر آگئی بس سڑک پر جھٹکے لے کر چل رہی تھی ہر جھٹکے کے ساتھ پیچھے کھڑا ہوا شخص روحی کے ساتھ پیچھے سے مزید جڑنے کی کوشش کررہا تھا اور اس کے ساتھ رگڑ کھارہا تھا جبکہ رش کی وجہ سے روحی کو معلوم نہیں تھا کہ اس کے ساتھی کیا ہورہا ہے میں نے غصے سے اس شخص کی طرف دیکھا اور میرا دل کیا کہ میں فوری طورپر اس کے پاس پہنچ جاﺅں اور اس کو پیچھے کردوں مگر میں ایسا نہ کرسکا دوسرے مسافروں کو بھی علم نہیں تھا کہ وہ شخص کیا حرکت کررہا تھا میں نے ایک مرتبہ اونچی آواز میں بول کر اس شخص کو پیچھے ہونے کے لئے کہنے کا بھی سوچا لیکن پھر سوچا کہ تمام مسافروں کی توجہ اپنی بیوی کی طرف کروانے میں بے عزتی ہوگی اس لئے خاموش ہوگیا رش کی وجہ سے روحی کا دوپٹہ بھی اس کے سر سے اتر گیا تھا اور کندھوں پر آگیا تھا جس کی وجہ سے اس کے مموں کا نظارہ مزید بہتر انداز سے ہورہاتھا جس سے وہ شخص خوب انجوائے کررہا تھا تھوڑی دیر بعد اس شخص کا حوصلہ مزید بڑھ گیا اور بس کے جھٹکے کے ساتھ ہی اس نے خود کو مزید آگے کرلیا اور روحی کے ساتھ مزید جڑ گیامیں دیکھ رہا تھا کہ کوئی بھی دوسرا مسافر اس کی اس حرکت کا نوٹس نہیں لے رہا تھا جبکہ بس جھٹکے لے لے کر چل رہی تھی جس پر وہ شخص روحی کے ساتھ اپنے جسم کو رگڑنے کی کوشش کررہا تھا اس نے ایک بار آگے پیچھے نظر دوڑا کر دیکھا کہ کوئی دوسرامسافر تو اس کی طرف نہیں دیکھ رہا اس نے جیسے ہی میری طرف نگاہ کی میں نے اپنی نظر دوسری طرف کرلی اور پھر چند سیکنڈ کے بعد اسی طرف دیکھنے لگا اچانک بس نے ایک اور جھٹکا لگا اور اس شخص نے خود کو مزید آگے کرنے کی کوشش کی اور یک دم روحی نے غصے کے ساتھ اس کی طرف دیکھا لیکن اس کو کہا کچھ نہیں معلوم نہیں کہ اس نے کیا حرکت کی تھی روحی نے نیچے جس ہاتھ سے سیٹ کو پکڑ رکھا تھا اس سے اپنے دوپٹے کو ٹھیک کیا اسی دوران بس کو ایک اور جھٹکا لگا اور روحی تھوڑا سا آگے کو گھسک گئی لیکن وہ شخص بھی آگے ہوگیا اب روحی اپنے آگے اور پیچھے کھڑے دونوں افراد کے درمیان سینڈ وچ بن گئی تھی اب روحی کا بیلنس بھی تھوڑا سا خراب ہوگیا اس نے دونوں ہاتھوں سے چھت کے ساتھ لگے ہینڈل پکڑ لئے جس کے ساتھ ہی اس کے جسم کے خدوخال مزید عیاں ہوگئے اور پیچھے کھڑا شخص تھوڑا سا آگے کو ہونے کی کوشش کرنے لگا چند سیکنڈ کے بعد اس شخص نے اپنے دونوں ہاتھ چھت پر لگے ہینڈل سے ہٹائے اور انہیں روحی کے کولہوں پر رکھ دیا جس سے روحی چونک گئی مگر شرم کی وجہ سے اس نے کچھ نہ کہااس شخص نے چند لمحے کے لئے اپنے ہاتھ ایک جگہ پر ساکت رکھے اورپھر اپنے ہاتھوں کو اس کے پیٹ کی طرف بڑھا دیا اور اس نے روحی کے دونوں ممے پکڑ لئے روحی نے ایک بار پھر غصے کی حالت میں اس کی طرف دیکھا مگر کچھ نہ بول سکی اس وقت وہ بے بس نظر آرہی تھی پیچھے کھڑے ہوئے شخص نے تھوڑی دیر بعد روحی کے ممے دبانے شروع کردیئے جبکہ روحی بدستور دونوں ہاتھوں سے اوپر والا ہینڈل پکڑے آگے کی طرف دیکھتی رہی پانچ چھ منٹ کے بعد اس شخص نے اپنے ہاتھ نیچے کی طرف روحی کی کمر پر لاکر روک دیئے اور اس کی کمر کا سائز لینا شروع کردیا پھر اس نے اپنے ہاتھوں کو تھوڑا سا مزید نیچے کیا اور پیچھے سے روحی کی قمیض اوپر کو کردی روحی نے ایک بار پھر پیچھے کو گردن کرکے اس شخص کو غصے بھری نظروں سے دیکھا اور اپنا ایک ہاتھ نیچے کر کے تھوڑا سا اپنی جگہ سے کھسکنے کی کوشش کی مگر ناکام رہی مگر ایک سینٹی میٹر بھی آگے پیچھے نہ ہوسکی اس وقت روحی کی قمیض پیچھے سے اس کے چوتڑوں سے اوپر ہوگئی تھی اور اس نے اپنے دونوں ہاتھ قمیض کے نیچے سے اس کے پیٹ پر رکھ دیئے تھے اور روحی کا نازک اور نرم جسم چھو رہا تھا اچانک بس نے ایک اور جھٹکا لیا اور اس شخص نے اپنے ہاتھ اوپر کرکے اس کے بریزیئر کے نیچے ڈال کر اس کے ممے براہ راست پکڑ لے اور ان کو دبانا شروع کردیا روحی کے ہونٹوں کو تھوڑی سی جنبش آئی اور وہ منہ میں کچھ بڑبڑائی لیکن اس نے کچھ نہ کہا وہ جانتی تھی کہ اس نے اگر اسے کچھ کہا تو ساری بس کے مسافروں کی توجہ اس کی طرف مبذول ہوجائے گی اور وہ لوگ جان جائیں گے کہ اس کے ساتھ کیا ہورہا تھا جو کہ اس کے لئے بہت شرمساری کی بات تھی روحی نے خود کو آگے پیچھے کرکے اس شخص سے جان چھڑانے کی کوشش کی مگر وہ ہل بھی نہ سکی میں نوٹ کررہا تھا کہ وہ بے چینی سے اپنے جسم کو ادھر ادھر کررہی ہے لیکن وہیں پر کھڑی رہی اس نے اپناایک ہاتھ چھت والے ہینڈل سے ہٹایا اور اسے نیچے کرلیا یقینا وہ اپنے ہاتھ سے اس شخص کے ہاتھ پیچھے کرنے کی کوشش کررہی تھی اس کے چہرے سے عیاں ہورہاتھا کہ وہ کچھ کرنے کی کوشش کررہی ہے اس کے چہرے سے خوب بھی عیاں ہورہاتھا کہ اگر دوسرے مسافروں کو معلوم ہوگیا تو اس کی بہت بے عزتی ہوگی اس شخص نے اپنا چہرہ تھوڑا سا نیچے کو کیا اور روحی کے کان میں کچھ کہا جس سے وہ ایک لمحے کے لئے ساکت ہوگئی اس نے اپنی آنکھیں بند کرلیں اور اس نے اپنا دوسرا ہاتھ بھی نیچے کرلیا اور اس سے اس شخص کے بازو مضبوطی سے پکڑ لئے اور انہیں پیچھے کرنے کی جدوجہد کرنے لگی روحی کا چہرہ آگے کی طرف تھا اور اس کے چہرے پر ناگواری کے تاثرات عیاں تھے میں نے اپنی نظر تھوڑی سی نیچے کی تو محسوس کیا کہ اس شخص کا ایک ہاتھ نیچے حرکت کررہا تھا مجھے معلوم ہوگیا کہ اس شخص کا ہاتھ روحی کی پھدی پر ہے اور وہ اپنی انگلی اس کی پھدی کے اندر باہر کررہاہے
حیرت کی بات ہے کہ یہ سین دیکھ کر میری پینٹ میں بھی حرکت شروع ہوگئی اور میرا لن کھڑا ہونا شروع ہوگیا جس پر میں خود کو قصور وار ٹھہرانے لگا کہ مجھے کوئی ٹیکسی کرلینی چاہئے تھی چند سیکنڈ تک روحی کی آنکھیں بند رہیں اور وہ اپنے دانت چٹختی رہی پھر اچانک اس نے اپنی آنکھیں کھول لیں جیسا کہ اس کو کچھ یاد آگیا ہو اس نے اپنے ارد گرد نظر دوڑائی شائد مجھے ڈھونڈ رہی تھی اس نے مجھ سے نظریں ملائیں اور سوالیہ انداز سے میری طرف دیکھا جیسے کہہ رہی ہو کہ مجھے اس شخص سے نجات دلاﺅ مگر میں نے اس کو ایسے ظاہر کیا جیسا کہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ کیا کہنا چاہتی ہے اس نے اپنی نظروں ہی نظروں میں کچھ کہنا چاہا مگر میں جان بوجھ کر لاعلم بن گیا اس نے اپنی نظر تھوڑی سی نیچی کرکے میری توجہ نیچے کرانے کی کوشش کی جہاں اس کی فرنٹ سائیڈ پر قمیض کے نیچے اس شخص کا ہاتھ حرکت کررہا تھا مگر میں نے نظر نیچی نہ کی اور اپنی نظر سے ہی اس کی توجہ ہینڈ ل کی طرف متوجہ کرائی اور اس کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ اپنا بیلنس برقرار رکھے وہ اب بے بسی کی حالت میں ادھر ادھر دیکھ رہی تھی اس کی مدد کی آخری امید بھی ختم ہورہی تھی وہ بہت ہی خوف زدہ اور ڈری ہوئی لگ رہی تھی اس وقت میں شرم کے مارے پانی پانی ہورہا تھا کہ میں اپنی بے بس بیوی کے لئے کچھ نہیں کرپارہا تھا روحی کے پیچھے کھڑا ہوا شخص تھوڑا سا نیچے ہوا اور اس نے اپنے ہاتھ مزید نیچے کرنے کی کوشش کی جبکہ میری بیوی اس کی طرف بے بسی سے دیکھ رہی تھی شائد وہ سمجھ چکا تھا کہ یہ خاتون بے بس ہوگئی ہے اب کسی کی توجہ بھی اپنی طرف نہیں کراسکتی جس پر اس کا حوصلہ بڑھ گیا تھا اس نے اپنا ایک ہاتھ میری بیوی کے ممے پر رکھ دیا اور دوسرے ہاتھ سے اس کی پھدی میں انگلی اندر باہر کررہا تھا جبکہ میری بیوی اپنی تمام تر قوت نیچے سے اس کا ہاتھ اوپر کرکے اپنی پھدی سے ہٹانے کی کوشش کررہی تھی اس شخص نے نیچے سے اپنے ہاتھ سے روحی کا ہاتھ جھٹک دیا اور میری بیوی ششدر رہ گئی اس نے اپنے اوپر والے ہاتھ سے روحی کو اپنے ساتھ ٹچ کرلیا روحی کھسک کر آگے ہوگئی پھر اس شخص نے اپنا اوپر والا ہاتھ نیچے کو کیا اور سانس اپنے اندر کو کھینچا اور نیچے سے اپنے جسم کو تھوڑی سی حرکت دی اور مجھے ایسے معلوم ہوا کہ وہ اپنے ہاتھ سے نیچے کسی چیز کو ایڈجسٹ کررہا تھا میں سمجھ گیا کہ اس نے اپنی پینٹ کی زپ کھول لی ہے اور اپنا لن باہر نکال رہا ہے میں نے نیچے کو دیکھا تو مجھے اس کے لن کی ایک جھلک نظر آئی میں اس کی موٹائی دیکھ کر اندازہ کررہا تھا کہ وہ بہت لمبا ہوگا اچانک ایک جھٹکا لگا اور مسافر ادھر ادھرہوئے اور میں یہ سین اب دیکھنے سے قاصر ہوگیا اس شخص نے اپنے ہاتھ سے نیچے کچھ کیا اور پھر ایک جھٹکا لگا مجھے نظر آیا کہ روحی کی قمیض پیچھے سے اس کے چوتڑوں سے اوپر ہوگئی ہے اور شلوار کولہوں سے نیچے ہوچکی ہے وہ شخص اپنے ہاتھ سے اپنے لن کو ایڈجسٹ کررہا تھا ایک لمحے کے بعد یہ سین بھی آﺅٹ ہوگیا اس نے اپنے دونوں ہاتھ اوپر کئے اور میری بیوی کی کمر پر رکھ دیئے یقینا اس نے اپنا لن کہیں فٹ کردیا تھا اچانک پھر سے جھٹکا لگا اور میری بیوی کا بیلنس خراب ہوگیا اور اس کا اوپر ہینڈل سے ہاتھ چھٹ گیا اب وہ پیچھے کی طرف جھک گئی تھی اس کا سارا وزن اس شخص کی چھاتی پر آگیا تھا اس نے اس صورتحال کا فائدہ اٹھایا اور نیچے سے خود کو تھوڑا سا آگے کو کردیا
روحی نے اپنا منہ کھول لیا اور پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس شخص کی طرف دیکھنے لگی میں سمجھ گیا کہ اس شخص نے اپنا لن پیچھے سے روحی کی پھدی میں داخل کردیا ہے اچانک ایک اور جھٹکا لگا اور اس شخص نے کمر سے پکڑ کر روحی کو تھوڑا سا اوپر اور پھر اپنی طرف کیا روحی کے منہ تھوڑا سا اور کھل گیا اور اس نے اپنا جسم ڈھیلا چھوڑ دیا شائد اب وہ سمجھ چکی تھی کہ اب وہ کچھ بھی نہیں کرسکتی اس نے اپنا سر پیچھے کھڑے شخص کی چھاتی کی طرف ڈھلکا دیا بس مسلسل جھٹکے لے رہی تھی جس کی وجہ سے اس کا بیلنس خراب ہورہا تھا جبکہ اس شخص نے نیچے سے اس کو کمر سے پکڑ رکھا تھا اور وہ اسے مسلسل آگے پیچھے اور اوپر نیچے کررہا تھا ہر بار آگے پیچھے ہونے پر روحی اپنے ہونٹوں کو تھوڑا سا کھولتی اور پھر بند کرلیتی اس نے اپنی آنکھیں بند کرلی تھی اور میں دیکھ رہا تھا کہ اس کی آنکھوں سے آنسو بھی نکل کر اس کے گالوں تک آگئے ہیں اس شخص نے ایک بار پھر آگے پیچھے دیکھا کہ کوئی دیکھ تو نہیں رہا پھر اس نے اپنا کام شروع کردیا اس نے ایک بار پھر روحی کے کان میں کچھ کہا اور اس نے آنکھیں بند کئے کئے ہی اپنے جسم کو تھوڑا سا اس طریقہ سے نیچے کیا جیسا کہ اپنی ٹانگوں کو کھول رہی ہویک دم روحی کے آگے کھڑے شخص نے پیچھے مڑ کر دیکھا اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی شائد وہ جان چکا تھا کہ یہاں اس کے پیچھے کیا ہورہا ہے اس نے اپنی سمت چینج کی اور اپنا منہ روحی کی طرف کرلیا اس نے بھی اپنے دونوں ہاتھ چھت والے ہینڈل سے ہٹا لئے اور نیچے کرکے ان سے روحی کے ممے دبانے لگا روحی نے ایک بار آنکھیں کھول کر اس کو بے بسی سے دیکھا اور حیرت زدہ رہ گئی پھر اس نے اپنی آنکھیں بند کرلیں اس کے چہرے سے حیرت ‘ خوف اور شرمندگی کے آثار تھے وہ کچھ بھی کہہ یا کرنہیں سکتی تھی اوپر سے اس کے کپڑے ٹھیک دکھائی دے رہے تھے مگر اگر کوئی نیچے دیکھ لے تو اس کی قمیض اوپر کو اور شلوار کولہوں سے نیچے تھی پیچھے سے ایک لن اس کی ٹانگوں کے درمیان میں آگے پیچھے ہورہا تھا میں نے آج تک کبھی یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ میری بیوی بھری بس کے درمیان میں اپنے پیچھے کھڑے شخص سے چد رہی ہوگی اور اس کے آگے کھڑا شخص اس کے ممے دبا رہا ہوگا آس پاس کے لوگ بے خبر ہوں گے میری بیوی چپ چاپ آنکھیں بند کئے کھڑی ہوگی اور میں بس کے آخری حصہ میں یعنی اس سے چند فٹ کے فاصلے پر کھڑا کچھ بھی نہ کرسکوں گااسی دوران اس نے ایک بار پھر مجھے بے بسی سے دیکھا اور نظروں ہی نظروں میں کچھ کہنے کی کوشش کی لیکن میں نے اس کو ایسے ہی ظاہر کیا کہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ کیا کہنا چاہتی ہے میری بیوی اپنا پورا جسم ساکت کئے کھڑی تھی اس نے اپنا جسم ان دونوں کے حوالے کردیا تھا پیچھے سے ایک شخص اپنا لن اس کی ٹانگوں کے درمیان ڈال کر آگے پیچھے کررہا تھا اور اس نے اس کی کمر مضبوطی سے پکڑ رکھی تھی جبکہ سامنے والا شخص اس کے ممے دبار رہا تھا اب روحی بے بسی کی صورت حال میں تھی اب پیچھے والے شخص نے اپنے جسم کا نیچلا حصہ تیزی سے آگے پیچھے کرنا شروع کردیا تھا تھوڑی دیر بعد میں نے دیکھا روحی نے پھر سے آنکھیں بند کرلی ہیں اور وہ اپنے ہونٹ کھول اور بند کررہی ہے اور وہ اپنے جسم کو پیچھے والے شخص کی حرکت کے ساتھ موو کررہی ہے مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا کہ میری شرمیلی سی بیوی بس میں چدائی کو انجوائے کررہی ہے یا وہ چاہتی ہے کہ وہ جلدی سے اپنا کام مکمل کرلے مجھے اپنی پینٹ گیلی لگنے لگی میرے لن سے ہلکا ہلکا سا پانی نکل رہا تھا
میں دیکھ رہا تھا کہ پیچھے والے شخص کے آگے ہوتے ہی روحی اپنے ہونٹ کھول لیتی اور پیچھے کی طرف حرکت کرنے پر منہ بند کرلیتی اب پیچھے والے شخص نے نیچے سے تیزی کے ساتھ ہلنا شروع کردیا اور پھر وہ ایک جھٹکے کے ساتھ آگے کو ہوا اور اس نے روحی کو چھاتی سے پکڑ کر اپنے ساتھ لگا لیامیں سمجھ گیا کہ وہ فارغ ہورہا ہے پھر اس کے جسم نے ایک دو جھٹکے لئے اور اس نے اپنی آنکھیں بند کرلیں اس لمحے روحی نے میری طرف دیکھا اور میں حسب معمول اس کی طرح لاعلموں کی طرح دیکھنے لگا جیسا کہ اس کو کہہ رہا ہوں بس بہت جھٹکے لے رہی ہے اپنا بیلنس برقرار رکھنا پھر اس نے اپنی آنکھیں دوسری طرف موڑ لیں ایک منٹ تک پیچھے کھڑے شخص نے اس کو اپنے ساتھ لگائے رکھا اور پھر روحی نے اپنے جسم کو پہلے کی طرح تھوڑا سا نیچے کیا جیسا کہ اپنی ٹانگوں کو مزید کھول رہی ہو ‘ پھر پیچھے کھڑے شخص نے سامنے والے شخص کی طرف دیکھا جس کے چہرے پر غبیصانہ مسکراہٹ تھی دونوں کی نظریں ملیں اور پھر پیچھے والے شخص نے روحی کا چہرہ اپنی طرف موڑ لیا اور دوسرے شخص نے اپنا ایک ہاتھ نیچے کر کے کچھ ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کی اور پھر اس نے بھی نیچے سے اپنے جسم کو حرکت دینا شروع کردی روحی مسلسل آنکھیں بند کئے اپنا جسم ڈھیلا چھوڑے اور اپنا وزن پہلے والے شخص کی چھاتی پر ڈالے ہوئے تھی دس منٹ تک ایسے ہی رہنے کے بعد دوسرے شخص نے اپنے جسم کو پیچھے کی طرف کیا اور پھر سے ایک ہاتھ سے نیچے کچھ ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کی اور پھر مسکرا کر پیچھے والے شخص کی طرف دیکھا جس نے ایک ہاتھ سے روحی کا چہرہ اوپر کو کیا اور اس کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھنے لگا روحی نے اپنے ہاتھ نیچے کی طرف کئے جیسا کہ وہ بھی کچھ ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کررہی ہو اچانک بس نے جھٹکا لیا مسافر ادھرادھر ہوئے اور نیچے کا منظر میری آنکھوں کے سامنے ایک لمحہ کے لئے آیا روحی اپنی شلوار اوپر کررہی تھی پھر جھٹکا لگا اور منظر غائب ہوگیا اس وقت بس جڑانوالہ کی حدود میں داخل ہوچکی تھی کنڈیکٹر نے ایک نواحی علاقے کے سٹاپ کا نام لے کر آواز دی میں نے اپنی بیوی اور اس نے میری طرف دیکھا میں نے اس کو نیچے اترنے کے لئے اشارہ کیا اور ہم دونوں نیچے اتر گئے اتر کر کنڈیکٹر کو کرایہ ادا کیا اور کھیتوں کے درمیان پگڈنڈی پر چلنے لگے روحی کی چال میں روانی نہیں تھی میں نے دیکھا کہ اس کی قمیض پر آگے اور پیچھے بڑے بڑے گیلے سپاٹ پڑے ہوئے تھے میں نے اس کی طرف دیکھاتو وہ نظریں نیچی کئے جارہی تھی
تم کچھ ڈھیلی ڈھیلی سی لگ رہی ہو کیا خیریت تو ہے ‘ میں نے چپ توڑنے کے لئے سوال کیا
ہاں میں ٹھیک ہوں‘ روحی
تو پھر اتنی تھکی تھکی کیوں لگ رہی ہوں
نہیں کچھ نہیں بس سفر کی وجہ سے ہے
گھر جاکر فریش ہوئے کھانا کھایا ہمارے لئے علیحدہ کمرے کا بندوبست تھا کمرے میں جاتے ہی میں نے دروازہ بند کیا اور روحی پر پل پڑا اس کے کپڑے اتروائے جس وقت روحی کپڑے اتار رہی تھی اس نے دیکھا کہ قمیض اور شلوار پر بڑے بڑے داغ ہیں اس نے میری طرف دیکھا تو میں نے نظریں دوسری طرف کرلیں اس نے کپڑے سائیڈ پر رکھ دیئے میں نے اس کو پکڑ کر لٹا دیا اور اس کے ساتھ چھیڑ خوانی کرنے لگا میں نے غور کیا کہ روحی کی پھدی پر چھوٹے چھوٹے بال تھے جن پر سفید رنگ کی کوئی چیز لگی ہوئی تھی میں سمجھ گیا کہ یہ انہی دونوں کی منی ہے میں نے روحی کو گرم کیا اور پھر اس کی پھدی کے اندر اپنا لن ڈال دیا مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں نے ایک ایسے تالاب میں اپنا لن ڈال دیا ہے جو مختلف مردوں کی منی سے بھرا ہوا ہے روحی آنکھیں بند کئے انجوائے کررہی تھی
اس روز سے آج تک میں نے کبھی بھی اشاروں کنایوں میں بھی روحی کو یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ مجھے اس سارے واقعہ کا علم ہے اور نہ ہی روحی نے مجھے احساس دلایا کہ اس کے ساتھ کچھ ہوا ہے
اس کے علاوہ یہ بات حقیقت ہے کہ میں جب بھی روحی کے ساتھ سیکس کرنے لگتا ہوں میرے ذہن میں وہی سین آجاتے ہیں جس کی وجہ سے مجھے پہلے کی نسبت زیادہ شہوت آتی ہے اور میں زیادہ جوش کے ساتھ سیکس کرتا ہوں۔
(ختم شد)
 
Back
Top Bottom