Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker to access Urdu Story World. Thank you!
  • سلور پیکج

    سلور اسٹوری سیکشن ۔۔۔۔

    1000 ماہانہ

    گولڈ پیکج

    سلور اسٹوری سیکشن + گولڈ اسٹوری سیکشن ۔۔۔۔

    2500 تین ماہ

    ڈائمنڈ پیکج

    سلور اسٹوری سیکشن + گولڈ اسٹوری سیکشن + ڈائمنڈ اسٹوری سیکشن ۔۔۔۔

    3500 چار ماہ

    WhatsApp رابطہ

    +1 540 569 0386

انسیسٹ کہانی بھابھی اور بھابھی کی امی

  • Thread starter Thread starter Story Lover
  • Start date Start date
  • Replies Replies 0
  • Views Views 437

لو اسٹوری فورم پہ خوش آمدید

شہوت و لذت سے بھرپور اوریجنل اردو سیکس کہانیاں اور جنسی ادب کے بہترین رائٹرز ، یہ سب آپکو صرف لو اسٹوری فورم پر ہی ملے گا، تو دیر مت کریں ابھی دنیائے اردو کے بہترین فورم کو جوائن کریں

Story Lover

Well-known member
Joined
Oct 13, 2024
Messages
128
Reaction score
858
Points
93
Gender
Male
‫ ‫میرا نام خالد ھے ہم لوگ کراچی میں رہتے ہیں ہماری‬ ‫فیملی میں میرے امی ابو بڑا بھای اور ایک چھوٹی بہن ھے ہماری دودھ کا کاروبار‬ ‫ھے بھای اور ابو سارا دن دوکان پر ھوتے ہیں رات کو کبھی ایک بجے اور کبھی‬ ‫دوبجے واپس آتے ہیں ہمارے گھر کا ماحول بہت سخت ھے ابو سے سب ڈرتے‬ ‫کا فئنل امتحان دیا تھا اور فارغ تھا ‪Fsc‬ہیں ابو سخت مزاج کے ہیں میں نے ابھی‬ ‫ابو اور بھای نے کی دفہ کہا کہ دوکان پر آجایا کرو لیکن میری دلچسپی نہی تھی اس‬ ‫لیے میں دوکان ہر نہی جاتا تھا یہ تو گھر پر رھتا نہی تو دوستوں کے ساتھ ٹائم‬ ‫گزارا کرتا تھا ابو بھای جب دوکان ہر چلے جاتے تو گھر کا ماحول چینج ھو جاتا‬ ‫سب لوگ سکون کا سانس لیتے امی بھابھی بیغیر ڈوبٹے کے گھومتی رہتی‬ ‫بھای کی شادی کو دوسال ھوے تھے اور ابھی کوی بچہ نہی تھا میں صبح لیٹ سو‬ ‫کر اٹتھا تھا اہنے روم سے باھر آتا تو گھر کا ماحول چینج ھوتا بہن اور بھابھی ٹی‬ ‫وی دیکھ رھی ھوتیں امی کیچن میں ھوتیں کبھی امی کبھی بھابھی مجھے ناشتہ‬ ‫دےتیں‬ ‫میں ناشتہ کرتا اور دوستوں کی طرف چال جاتا الئف اسی طرح چل رھی تھی کہ‬ ‫اچانک اس الئف نے ایسا موڑ لیا کہ سب کچھ تبدیل ھو گیا‬

‫اب آپ کو بتاتا ھوں کہ یہ سب ھوا کیسے دوستوں میں بیٹھ کر ننگی فیلمیں تو بہت‬ ‫دیکھتا تھا لکن کبھی سیکس کا موڈ نہی ھوا کہ کوئ لڑکی مل جاے تو اسکی چودای‬ ‫کروں بس موی دیکھی اور موٹھ مارلی‬ ‫ایک دن میں اپنے دوستوں کی طرف گیا تو کوی بھی گھر پر نہی مال سب دوست‬ ‫کہیں کام سے نکلے ھوے تھے اس وجہ سے گھر واپس آنا پڑا گھر میں داخل ھوا‬ ‫تو امی اور بھابھی باھر صحن میں واشنگ مشین میں کپڑے دھو رھی تھیں‬ ‫بھابھی مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد اچھا ھوا تم آگے یہ کپڑوں کی بالٹی لے کر‬ ‫اوپر چھت پر چلو میں یہ کپڑے دھوپ میں ڈال دوں‬ ‫میں نے کپڑوں سے بھری بالٹی اٹھای اور اوپر لے کر چال گیا پیچھے بھابھی بھی‬ ‫اوپر آگیں کپڑے دھونے کی وجہ سے بھابھی کے کپڑے گیلے ھو رھے تھے‬ ‫بھابھی نے مجھے کہا خالد بالٹی میں سے کپڑے نیکال کر مجھے دو میں تار پر‬ ‫ڈلتی رھونگی میں بالٹی سے کپڑے نیکال نیکال کر بھابھی کو دے رھا تھا بھابھی‬ ‫میرے آگے کھڑی تھیں اور تار پر کپڑے ڈال رھیں تھیں یہ پہلی دفہ ایسا تھا کہ میں‬ ‫کوی گھر کا کام کر رھا تھا اور بھابھی اس طرح میرے قریب کھڑی تھی اور گیلے‬ ‫کپڑے تار پر ڈال رھی تھیں بھابھی کی شرٹ سے بھابھی کی بریزر نظر آرھی تھی‬ ‫کپڑے نیکالتے ھوے میرے ھاتھ میں ایک بلیک کلر کی بریزر آگی میں بریزر کو‬ ‫دیکھ ہی رھا تھا کہ بھابھی نے مجھے پیچھے مڑ کر دیکھا اور میرے ھاتھ سے‬ ‫بریزر لیتے ھوے بولیں اوے بےشرم کیا دیکھ رھے ھو الو مجھے دو بھابھی نے‬ ‫میرے ھاتھ سے بریزر لے کر تار پر ڈال دی اور بولیں اور کپڑے نیکالو میں نے‬

‫بالٹی میں ھاتھ ڈاال تو تین بریزر اور ھاتھ میں اور کچھ پینٹی بھی ھاتھ میں آگیں‬ ‫بہت سوفٹ بریزر اور پینٹی تھیں پہلی دفہ ھاتھ میں بریزر اور پینٹی پکڑی تھیں دل‬ ‫کر رھا تھا کہ کھول کر دیکھ لوں انہی سوچوں میں گم تھا کہ بھابھی نے پیچھے مڑ‬ ‫کر مجھے دیکھا اور میرے ھاتھ سے بریزر اور پینٹی لیتے ھوے بولیں خالد‬ ‫تم۔نیچے جاو اور کپڑے امی سے لے کر آو میں خالی بالٹی نیچے لے کر گیا تو امی‬ ‫کپڑے دھو رھیں تھیں مجھے دیکھ کر بولیں خالد اور بھی کپڑے لے کر جاو میں‬ ‫امی کے پاس کھڑا ھو گیا امی کپڑے دھو رھی تھیں امی کے کپڑے بھی گیلے تھے‬ ‫امی جب مشین سے کپڑے نیکالنے کے لیے جھکیں تو میری تو آنکھیں کھل گیں‬ ‫زندگی میں پہلی بار میرے ساتھ ایسا ھوا تھا امی کے کھلے گلے سے جھانکتے‬ ‫ھوے بڑے بڑے گورے ممے جو اسکین کلر کی بریزر میں قید تھے مموں کی الئن‬ ‫اور نیچے تک کا نظارہ دیکھ کر تو جیسے مزا آگیا ویڈیو میں اور اصل دیکھنے کا‬ ‫مزا ہی کچھ اور تھا‬ ‫امی ان سب باتو سے بےخبر مشین میں سے کپڑے نی کال نے میں مصروف تھیں‬ ‫اور میں امی کے مموں کی گہرایوں میں کھویا ھوا تھا جو بلکل میرے سامنے تھے‬ ‫اور امی کپڑے نی کال تیں تو ممے ہلتے ھوے اور قیامت کا منظر پیش کرتے اس‬ ‫منظر کو دیکھ کر لن سے بھی برداشت نہی ھوا اور اس نے بھی کھڑے ھو کر اس‬ ‫منظر سے لطفاندوز ھونے کا بتادیا میں نے شلوار قمیض پہنی ھوی تھی لن نے تو‬ ‫پورا کھڑا ھو کر قمیض میں تنبو بنا دیا تھا‬

‫امی نے کپڑےنیکال کر میری طرف دیکھا تو میری نظر امی کے باھر نکلتے مموں‬ ‫پر تھیں امی مجھے دیکتھے ھوے غصہ سے بولیں خالد میں نے ایک دم گبھرا کر‬ ‫کہا جی امی نے اپنی شرٹ آگے سے اوپر کی اور کہا کہ یہ کپڑوں کی بالٹی اوپر لے‬ ‫کر جاو امی کے چہرے پر غصہ نظر آرھا تھا انکو اندازہ ھو گیا تھا کہ میری نظریں‬ ‫امی کے مموں پر تھیں میں نے خاموشی سے بالٹی اٹھای اور اوپر بھابھی کے پاس‬ ‫لے کر چال گیا بھابھی دیوار کی طرف منہ کرکے باھر کی طرف دیکھ رھی تھیں‬ ‫ہمارے گھر کی پیچھے ایک گراونڈ تھا اور بھابھی اسی طرف دیکھ رھی تھیں‬ ‫بھابھی کی گانڈ باھر کو نکلی ھوی تھی اور بھابھی باھر دیکھنے میں اتنی مگن‬ ‫تھیں کہ انکو میرے آنے کا پتہ ہی نہی چال میں نے کپڑوں کی بالٹی رکھی اور‬ ‫بھابھی کے پیچھے سے باھر کی طرف دیکھنے لگا کہ بھابھی کیا دیکھ رھی ہیں‬ ‫میں بھابھی کے پیچھے کھڑا ھو کر باھر دیکھنے لگا تو دیکھا تو نیچے گراونڈ میں‬ ‫ایک گدھا لن نیکال کر کھڑا تھا اور بھابھی گدھے کے لن کو دیکھ رھی تھیں گدھے‬ ‫نے گدھی کے اوپر چڑھ کر لن گدھی کی چوت میں ڈال دیا یہ سین دیکھ تے ہی‬ ‫بھابھی کے منہ سے سی کی آواز نکلی میں بھی یہ سین دیکھ کر گرم ھو گیا اور‬ ‫ڈرتے ڈرتے تھوڑا اور آگے ھوا اور اہنا لن بھابھی کی باھر نکلی گانڈ سے ٹچ کر‬ ‫دیا نیچے گدھا گدھی کی چوت مین لن ڈال کر اس کے اوپر چڑھا ھوا تھا اور پیچھے‬ ‫سے میں نے اپنے لن کو بھابھی کی گانڈ میں اور اندر کیا تو بھابھی کو ایک جھٹکا‬ ‫لگا اور پیچھے مڑتے ہی مجھے دیکتھے ھوے بولیں اوے کیا کرھے ھو کچھ شرم‬ ‫ھے تم میں اور میرے آگے سے ہٹ گیں میرا لن شلوار میں تنمبو بنا کر کھڑا تھا‬ ‫بھابھی لن کو دیکتھے ھوے بولیں خالد شرم کرو یہ کیا بتمیزی ھے میں نے کہا‬

‫سوری بھابھی وہ باھر جو آپ دیکھ رھی تھیں اسکو دیکھ کر کھڑا ھو گیا بھابھی‬ ‫بولیں اوکے لیکن آیندہ ایسی حرکت نہی کرنا ورنہ تمھارے بھای اور ابو کو‬ ‫بتادونگی میں نے کہا بھابھی سوری آیندہ نہی ھوگا معاف کردیں بھابھی بالٹی سے‬ ‫کپڑے نیکال کر تار پر ڈالنے لگیں اور کپڑے ڈال کر نیچے چلی گیں میں نے شکر‬ ‫ادا کیا کہ بات زیادہ گڑبڑ نہی ھوی کیونکہ اس ٹائم بھابھی بھی یہ سین دیکھ کر گرم‬ ‫تھیں اس وجہ سے بھابھی نے زیادہ کچھ نہی کہا میں نیچے جانے لگا تو خیال آیا‬ ‫کہ بھابھی جو بریزر ڈال کر گیں ہیں انکو دیکھا جاے میں اوپر اکیال تھا بھابھی‬ ‫نیچے چلی گیں تھیں بریزر کپڑوں کے اوپر ہی تھیں میں نے بلیک کلر کی بریزر‬ ‫ھاتھ میں پکڑ کر اسکو کھول کر دیکھنے لگا یہ بریزر کس کی ھو سکتی ھے بریزر‬ ‫کا سائز ‪ 36‬تھا میں بریزر کو الٹ پلٹ کر دیکھ ہی رھا تھا کہ بھابھی اوپر آگیں اور‬ ‫مجھے بریزر دیکتھے ھوے بولیں خالد یہ کیا کر رھے بھابھی کی آواز سنتے ہی‬ ‫میں نے بریزر تار پد ڈال دی اور نیچے چال گیا آج کا دن ہی عجیب تھا کچھ سمجھ‬ ‫نہی آرھا تھا کہ کیا ھو رھا ھے نیچےآکر میں گھر سے باھر چال گیا اور آوارہ گردی‬ ‫کر رھا تھا اسی دوران بھای کی کال آی کے کہاں ھو میں نے کہا باھر ھوں بھای نے‬ ‫کہا کہ دوکان پر آجاو ایک کام ھے میں دوکان پر چالگیا تو بھای نے مجھے بتایا کہ‬ ‫تمھاری بھابھی کے ابو کی طبعت خراب ھے تو تم بھابھی کو لے کر ساہیوال چلے‬ ‫جاو بھابھی کس تعلق سہیوال سے تھا بھای نے مجھے پیسے دیے کہ تیزگام میں‬ ‫دوسیٹیں کل کی بک کروا لو اور بھابھی کو چھوڑ کر واپس آجانا میں میں جانے لگا‬ ‫تو بھای نے اور پیسے دیے اور بولے ایسا کرو کہ اے سی سلیپر میں بکنگ کروا‬ ‫لینا گرمی کا موسم ھے میں نے کہا ٹھیک ھے اور پیسے لےکر اسٹیشن بکنگ کے‬

‫لیے چال گیا وہاں جاکر دو برتھ واال کیبن اےسی سلیپر کا بک کروا کر بھای کو کال‬ ‫کی کہ کل کی بکنگ ھو گی ھے بھای بولے تم گھر جاکر بھابھی کو بتادو تاکہ وہ کل‬ ‫کی تیاری کر لیں میں اسٹیشن سے گھر گیا تو گھر میں سناٹا تھا چھوٹی بہن ٹی وی‬ ‫دیکھ رھی تھی امی اور بھابھی نظر نہی آرھی تھیں میں نے چھوٹی بہن جسکا نام‬ ‫کرن ھے کرن امی اور بھابھی کہاں گیں ہیں کرن بولی بھای امی اور بھابھی بازار‬ ‫گیں ہیں آپ نے بھابھی کی بکنگ کروا لی میں نے کہا ہاں کروالی کرن صوفے پر‬ ‫الٹی لیٹی ٹی وی دیکھ رھی تھی کرن کی چھوٹی سی گانڈ پر نظر پڑی تو اچھا لگا‬ ‫کرن ٹی وی کا ریموٹ ہاتھ میں لے کر چینل تبدیل کر رھی تھی کرن کی چھوٹی سی‬ ‫گانڈ بہت پیاری لگ رھی تھی گانڈ پر سے اسکی شرٹ ہٹی ھوی تھی جسکی وجہ‬ ‫سے گانڈ کا شیپ ٹراوزر میں سے پتہ چل رھا تھا کرن نے اچانک مڑ کر مجھ سے‬ ‫بات کرنے کے لیے گردن گھمای تو میں تو کرن کی گانڈ دیکھنے میں گم تھا کرن‬ ‫بھای کیا ھوا چپ کیوں ہیں کرن کی آواز سنتے ہی میں چونکا اور اسکی گانڈ سے‬ ‫نظر ہٹا کر بوال ہاں کیا بات ھے کرن نے دیکھ لیا تھا کہ میں اسکی گانڈ دیکھ رھا‬ ‫تھا کرن اوٹھ کر بیٹھ گی اور بولی بھای کھانا لگادوں امی کہ کر گیں تھیں کہ آپ‬ ‫آجائں تو آپ کو کھانا دے دوں میں نے کہا ہاں ‪ .‬دے دو کرن بھی گھر میں ڈوبٹہ‬ ‫نہی لیتی تھی کرن جب اٹھی تو اس کے چھوٹے چھوٹے مموں پر نظر پڑی کرن‬ ‫اوٹھ کر کیچن میں چلی گی اور میرے لیے کھانا لےکر آگی میں نے کھانا کھایا اور‬ ‫اپنے روم میں آگیا اور دل کر رھا تھا کہ لن باھر نیکال کر موٹھ مارلوں یہ سوچتے‬ ‫ھوے میں نے اپنی شلوار ہاف نیچے کی اور بھابھی کی نرم گانڈ کو سوچتے ھوے‬ ‫لن کو ہالرھا تھا میرا لن فل کھڑا ھوا تھا اور میں آنکھیں بند کر کے موٹھ لگانے‬

‫میں بزی تھا کہ اچانک میرے کانوں میں بھابھی کی آواز آی خالد میں نے ایک دم‬ ‫سے اپنی آنکھیں کھولیں تو بھابھی دروازے میں کھڑی مجھے مٹھ مارتا ھوا دیکھ‬ ‫رھی تھیں بھابھی کو دیکھ کر میں ایک دم اٹھا تو میری شلوار نیچے گرگی اور‬ ‫بھابھی میرے کھڑے لن کو دیکتھے ھوے بولیں بےشرم شلوار تو اوپر کرو میں‬ ‫نے جلدی سے شلوار اوپر کی اور بوال آپ کب آیں بازار سے بھابھی بولئنں دیر‬ ‫ھوگی میں تو یہ ہوچھنے آی تھی کہ ٹرین کی بکنگ ھوگی میں نے کہا جی بھابھی‬ ‫کل کی ھوگی ھے بھابھی بولیں اچھا ٹھیک ھے اور جاتے ھوے بولیں جب ایسا کیا‬ ‫کرو تو دروازہ الک کر لیا کرو سمجھے بےشرم اور بھابھی دروازہ بند کر کے چلی‬ ‫گیں میں شرمندہ سا ھوکر بیڈ پر بیٹھ گیا موٹھ بھی بیچ میں رھ گی تھی‬ ‫موڈ خراب ھو گیا تھا پتہ نہی اب بھابھی میرے بارے میں کیا سوچیں نگی میں انہی‬ ‫سوچوں میں گم رھا کہ کرن نے دروازہ کھوال اور بولی بھای امی بال رھی ہیں میں‬ ‫اپنے کمرے سے نیکل کر باھر الونج میں گیا تو امی صوفے پر بیٹھی تھیں امی‬ ‫مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد تم بھی اپنی تیاری کر لو کل کے لیے میں نے کہا‬ ‫جی امی ابھی کر لیتا ھوں امی نے کرن کو آواز دی کے بھای کے کپڑے دھوکر اوپر‬ ‫ڈالے تھے اب سوکھ گے ھونگے لے کر آجاو کرن اوپر جانے لگی تو امی بولیں‬ ‫خالد تم بھی اس کے ساتھ اوپر جاو اور سب کپڑے اتار کر لے آو میں بھی کرن کے‬ ‫ساتھ اوپر چال گیا کرن بولی بھای میں کپڑے اتار کر آپ کو دیتی رھونگی آپ پکڑتے‬ ‫رھنا میں بوال ٹھیک ھے اب میں کرن کے پیچھے تھا کرن میرے آگے آگے تار سے‬ ‫کپڑے اتارتی اور مجھے پکڑاتی جاتی کپڑے اترتے ھوے کچھ کپڑے نیچے گر گے‬

‫وہ کرن کپڑے اٹھانے آگے جھکی تو اسی کی گاند میرے لن سے ٹچ ھو گی لیکن وہ‬ ‫جلدی سے کپڑے اٹھا کر سیدھی ھو گی اسی طرح دو تین دفہ ‪ .‬یہ ھوا اور میرا لن‬ ‫کرن کی گانڈ سے ٹچ ھوا ہم دونوں نے مل کر کپڑے اتارے اور نیچے امی کے پاس‬ ‫کپڑے رکھ دے امی نے مجھے کہا کہ اپنے کپڑے نیکال لو جو لے کر جانے ہیں‬ ‫میں دھلے کپڑوں میں سے اپنے کپڑے نیکالنے لگا دھلے ھوے کپڑوں سے اپنے‬ ‫کپڑے نیکالتے ھوے میرے ہاتھ میں پینک کلر کی بریزر ھاتھ میں آگی امی نے‬ ‫میرے ھاتھ میں بریزر دیکھی تو میرے ھاتھ سے بریزر لتے ھوے بولیں تم ھٹو‬ ‫میں نیکال کر دیتی ھوں امی نے مجھے کپڑے نیکال کر دیے میں کپڑے لے کر‬ ‫اپنے روم میں آگیا اور جو کپڑے لےکر جانے تھے وہ الگ کر لیے اور اپنا بیگ تیار‬ ‫کر رھا تھا تو اسی دوران کمرے کا دروازہ کھال اور بھابھی اندر آکر مجھ سے پوچھا‬ ‫خالد تمھارے بیگ میں جگہ ھے تو یہ کچھ میرے کپڑے ہیں یہ بھی‬ ‫اپنے بیگ میں رکھ لو بھابھی کپڑوں کا شاپر دے کر چلی گیں میں نے وہ شاپر بیگ‬ ‫میں رکھ دیا‬ ‫رات میں جب بھای اور ابو گھر آے اس ٹایم گھر کا ماحول بلکل چینج ھو جاتا‬ ‫بھابھی امی اور بہن سب ڈوبٹے میں آجاتیں ہم سب ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں بھای‬ ‫نے بھابھی سے پوچھا کل کی تیاری کر لی بھابھی نے بھای کو بتادیا کہ تیاری کر‬ ‫لی ھے ابو نے مجھے کہا کہ تم واپس کب تک آو گے میں نے کہا ایک دو دن رک‬ ‫کر آجاونگا ہم لوگوں نے رات کا کھانا کھا یا اور سب لوگ اپنے اپنے کمروں میں‬ ‫سونے چلے گے میں اپنے کمرے میں آگیا اور اپنے بیگ میں کپڑے رکھے بھابھی‬

‫نے جو کپڑوں کا شاپر دیا تھا وہ رکھا اپنی تیاری کرکے ٹائم دیکھا تو رات کا ایک‬ ‫بج رھا تھا پانی کی پیاس لگی تو کمرے سے باہر نیکل کر کچن میں میں گیا فرئج‬ ‫سے پانی کی بوتل نیکال کر پانی پی رھا تھا کہ مجھے اوپر جاتی سیڑھوں پر کسی‬ ‫کے اوپر جانے کی آواز سنای دی میں نے اس کو اپنا وھم سمجھا اور پانی پینے لگا‬ ‫لیکن پھر مجھے آہستہ آہستہ بات کرنے کی آواز آی تو مجھے یقین ھو گیا کہ اوپر‬ ‫کوی گیا ھے اب پتہ نہی کہ اوپر کون ھے میں یہ دیکھنے کے لیے آہستہ آہستہ‬ ‫اوپر چڑھنے لگا آدھے راستے پر مجھے آواز صاف سنای دینے لگی وہ آواز‬ ‫بھابھی کی تھی جو کسی سے فون پر بات کر رھی تھی اندھیرے کی وجہ سے کچھ‬ ‫نظر نہی آرھا تھا میں ایک جگہ کھڑا ھو کر بھابھی کی باتیں سننے لگا بھابھی کسی‬ ‫سے فون پر سیکسی باتیں کر رھی تھیں اور دوسری طرف کوی آدمی یہ لڑکا تھا‬ ‫بھابھی اس کو کہ رھی تھیں میری پھدی کی آگ بجھادو بھابھی اسی طرح کی‬ ‫سیکسی باتیں کررھیں تھیں بھابھی نے فون پر اس کو بتایا کہ وہ اپنی پھدی میں‬ ‫انگلی کر رھی ہیں اب بھابھی فون سیکس کا مزا لے رھیں تھیں میں پریشان یہ سب‬ ‫باتیں سن رھا تھا کہ بھای کے ھوتے ھوے بھابھی کی پھدی پیاسی کیوں ھے بھای‬ ‫بھابھی کی پھدی کی پیاس نہی بجھاتے جو بھابھی فون پر سیکس کا مزا لے رھی‬ ‫ہیں بھابھی کی سیکسی باتیں اور آوازیں سن کر میں بھی گرم ھو گیا اور لن فل کھڑا‬ ‫ھو گیا میں نے لن ٹراوزر سے نیکاال اور موٹھ مارنے لگا کہ اچانک بھابھی کی‬ ‫آواز آی وہ کسی کو کہ رھی تھیں کہ انکی پھدی کا پانی نیکل گیا ھے اور اب وہ‬ ‫نیچے جارھی ہیں یہ سنتے ہی میں نے اپنا ٹراوزر اوپر کیا اور نیچے کیچن میں آگیا‬ ‫اور فریج سے پانی نیکال کر پینے لگا بھابھی نے جب نیچے کیچن میں مجھے‬

‫دیکھا تو ایک دم چونک گیں اور مجھے دیکتھے ھوے بولیں تم کیا کر رھے ھو‬ ‫میں نے کہا بھابھی پانی پینے آیا تھا میں نے بھا بھی سے پوچھا بھابھی آپ اس‬ ‫ٹایم اوپر کیا کرنے گی تھیں بھابھی بولیں کچھ کپڑے اوپر ڈالے تھے وہ دیکھنے‬ ‫گی تھی لیکن ابھی تک سوکھے نیی اس لیے واپس آگی کہ صبح تک سوکھ جایں‬ ‫نگے تو پھر اتار لونگی یہ کہتے ھوے بھابھی اپنے روم میں چلی گیں میں نے پانی‬ ‫پیا اور اپنے روم میں آگیا بھابھی کی سیکسی باتیں سن کر گرم ھو گیا تھا یہ‬ ‫سوچتے ھوے میں نے اپنا لن ٹراوزر سے باھر نیکاال اور آنکھیں بند کر کے موٹھ‬ ‫لگانے لگا لن فل کھڑا تھا اور میں فارغ ھونے واال تھا کہ اچانک میرے روم کا‬ ‫دروازہ کھال اور بھابھی کی آواز سن کر آنکھ کھولیں تو بھابھی دروازے میں کھڑی‬ ‫آنکھیں پھاڑ کر مجھے مٹھ لگاتا ھوا دیکھ رھیں تھیں میں بھی اس ٹائم اس‬ ‫پوزیشن میں نہی تھا کہ لن ٹراوزر کے اندر کرتا اور لن سے منی کا فوراہ نکلنے‬ ‫لگا بھابھی نے چند سیکینڈ مجھے اس طرح دیکھا اور دروازہ بند کر کے چلی گیں‬ ‫میں جب فارغ ھوا تو ہوش آیا کہ یہ کیا ھوا بھابھی اس ٹائم میرے روم میں کیوں‬ ‫آیں میں واش روم گیا لن کو صاف کیا اور اب جو کچھ ھوا تھا اس کے بارے میں‬ ‫سوچنے لگا کہ بھابھی فون پر کس سے بات کر رھی تھیں اور بھابھی کا کوی پرانا‬ ‫چکر ھے بھابھی گھر سے تو بہت کم باھر جاتی ہیں اور جب بھی باھر جانا ھو تو‬ ‫امی کے ساتھ ہی جاتی ہیں بھابھی کا چکر پتہ نہی کب سے ھے یہ سوچتے‬ ‫سوچتے میری آنکھ لگ گی اور صبح امی نے مجھے اٹھایا کہ گیارہ بج گے ہیں‬ ‫اٹھو ناشتہ کرو اور آج تم نے جانا بھی ھے بھابھی کو لے کر یہ سنتے ہی میں اوٹھ‬ ‫گیا اور واش روم میں جاکر فریش ھوا روم سے باھر نیکال تو امی کچن میں ناشتہ‬

‫بنارھی تھین بھابھی اپنے روم میں تھیں میں الونج میں آگیا اور ٹی وی دیکھنے لگا‬ ‫چھوٹی بہن بھی الونج میں ٹی وی دیکھ رھی تھی میں نے کرن کو کہا کہ پانی پیال‬ ‫دو کرن صوفے سے اٹھ کر کیچن سے پانی لے کر آگی اور پانی دے کر میرے‬ ‫سامنے بیٹھ کر بولی بھای آپ کے تو مزے آپ تو آج ساہیوال جارھے ہیں گھومنے‬ ‫کے لیے میں نے کرن کی طرف دیکھا جو بیغیر ڈوبٹے کے میرے سامنے بیٹھی‬ ‫تھی اسکے چھوٹے ممے جو اس ٹایم بیغیر بریزر کے تھے اور شرٹ میں سے اپنی‬ ‫موجدگی کا پتہ دے رھے تھے میری نظریں مموں پر تھیں پانی پیتے ھوے بوال تم‬ ‫بھی چلو کرن بولی بھای میں کہاں جاسکتی ھوں آپ کو تو پتہ ھے ابو اور امی‬ ‫مجھے نہی جانے دیئنگے اور امی بھی اکیلی ھونگی میں نے کرن کے مموں کو‬ ‫دیکتھے ھوے کہا کہ ابو سے میں پوچھ لیتا لیکن اب تو بکنگ ھو گی ھے کل‬ ‫مجھے کہتی کرن کو بھی اندازہ ھوگیا تھا کہ میری نظر کرن کے مموں پر ہیں کرن‬ ‫نے آگے جھکتے ھوے کہا چلیں کوی بات نہی پھر کبھی سہی لیکن آج میرا ایک کام‬ ‫کریں کرن کے جھکنے سے کرن کے مموں کی الئن نظر آنے لگی میں نے کہا ہاں‬ ‫بولو کیا کام ھے کرن نے اپنا موبائل مجھے دیتے ھوے کہا بھای یہ ہینگ ھو جاتا‬ ‫ھے کوئ فنکشن کام نہی کر رھا میں موبائل دیکھنے لگا اتنے میں امی ناشتہ لے‬ ‫کر آگیں امی بھی بیغیر ڈوبٹے کے تھیں امی نے بھی ناشتہ ٹیبل پر رکھنے کے لیے‬ ‫جھکیں تو امی کے مموں کی الئں میری نظروں کے سامنے تھی امی نے ناشتہ رکھ‬ ‫کر میرے سامنے بیٹھ گیں میں نے کرن سے کہا کہ ابھی مارکیٹ جا کر تمھارا‬ ‫موبائل ٹھیک کروادونگا‬

‫میں نے ناشتہ کرنے لگا امی صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر ٹی وی دیکھنے لگیں‬ ‫امی کے اس طرح بیٹھنے سے امی کا گانڈ میری طرف تھی اور گانڈ سے قمیض ہٹی‬ ‫ھوی تھی اوف کیا شیپ تھی گانڈ کی امی اس بات سے بےخبر کے انکا بیٹا اپنی ماں‬ ‫کی گانڈ کا نظارہ کر رھا ھے اور وہ ریموٹ ھاتھ میں پکڑے ٹی وی کے چینل چینج‬ ‫کر رھی تھیں امی جب ہلتی تو گانڈ بھی ہلتی میں نے مشکل سے ناشتہ ختم کیا تو‬ ‫بھابھی کی آواز آی کہ خالد ادھر آنا میں بھابھی کے روم میں گیا تو بھابھی بولیں‬ ‫خالد زرا یہ بیگ تو بند کر دو اس کی زپ بند نہی ھورھی میں میں نے بھابھی سے‬ ‫کہا آپ دونوں طرف سے بیگ کو دبائں میں زپ بند کرتا ھوں بھابھی نے جھک کر‬ ‫بیگ کو دونوں طرف سے دبایا اور میں بھابھی کے سامنے بیٹھ کر زپ بند کرنے‬ ‫لگا بھابھی کے جھکنے سے بھابھی کے ممے میرے سامنے تھے میں زپ آہستہ‬ ‫آہستہ بند کر رھا تھا بھابھی میری طرف دیکتھے ھوے بولئں خالد جلدی کرو میں‬ ‫نے کہا بھابھی اور زور سے دبائں بھابھی نے جھک کر اور زوع لگایا بھابھی کے‬ ‫جھکنے سے بھابھی کے ممے اور باھر کی طرف آگے اب تو اندر پینک کلر کی‬ ‫بریزر بھی نظر آرھی تھی بھابھی مجھے دیتھے ھوے بولیں اوے جلدی کرو‬ ‫بدمعاش میں تھک گیں ھوں میں نے مموں کو دیکتھے ھوے کہا بھابھی بہت ٹائٹ‬ ‫ہیں آپ کے بھابھی اوے کیا ٹائٹ ہیں میں نے ایک دم بات بدلی اور کہا بھابھی یہ‬ ‫بیگ کی زپ بہت ٹائٹ ھے مشکل سے بند ھو رھی ھے بھابھی بولیں تم تو جوان‬ ‫ھو تو زور لگاو میں نے کہا جی بھابھی زور لگا رھا اور یہ کہتے ھوے بیگ کی‬ ‫زپ بند کردی اور کھڑا ھو گیا بھابھی بھی سیدھی ھو گیں بھابھی بولیں بس اب سب‬ ‫تیاری ھوگی ھے تمھارے بھای آئنگے تو اٹیشن چھوڑ آیئنگے‬

‫میں بھابھی کے روم سے باھر آیا تو کرن بولی بھای میرا موبائل ٹھیک کروادیں مئں‬ ‫نے کہا اوکے میری بہن ابھی جاتا ھوں کرن بھای اس مئں میموری کارڈ بھی‬ ‫ڈلوادیں میں نے کہا یار تم ایسا کرو دوسرا موبائل کیوں نہی لےلتی کرن بولی بھای‬ ‫نیو موبائل۔تو بہت مہنگا ھوگا اور ابو نہی لے کر دینگے میں نے اسکو موبائل‬ ‫واپس کرتے ھوے کہا کہ یہ رکھو اور میں ابو سے پیسے لے کر اپنی بہن کے لیے‬ ‫نیو موبائل لے کر آتا ھوں کر خوشی سے بھای سچی میں نے اسکے گالوں کو ھاتھ‬ ‫لگاتے ھو ے کیا سچی امی ہماری باتیں سنتے ھو ے بولئں کوی ضرورت نہی ھے‬ ‫اسی موبائل کو ٹھیک کروا دو میں بوال امی یہ اب بہت پرانا ھو گیا ھے میں ابھی ابو‬ ‫سے پیسے لے کر کرن کو نیو موبائل ال دیتا ھو ں امی بولیں جاو پھر دیکھوں‬ ‫تمھارے ابو پیسے دیتے ہیں یہ نہی میں نے کہا میں لے لونگا میں نے بائک نیکالی‬ ‫اوع دوکان پر چال گیا ابو اور بھای کام میں بزی تھے ابو نے مجھے دیکھا تو پوچھا‬ ‫خیریت کیسے آنا ھوا میں نے کہا ابو وہ کرن کا موبئل خراب ھو گیا ھے تو پیسے‬ ‫دیے دیں اسکے لے نیو موبائل لینا ھے ابو بولے نیو کیوں کوی سیکنڈ ہینڈ موبائل‬ ‫لے لو میں نے کہا ابو سیکنڈ ہینڈ کا کچھ پتہ نہی ھوتا کہ کتنا ٹائم چلے اور اسکی‬ ‫کوی گارنٹی بھی نہی ھوتی نیو کی تو گارنٹی بھی ھوتی ھے اور آپ کو تو پتہ ھے‬ ‫کہ بھابھی چلی جائننگی تو موبائل صرف کرن کے پاس ھوگا امی تو موبائل استعمال‬ ‫نہی کرتیں بھای نے بھی ابو سے کہا کہ خالد ٹھیک کہ رھا ھے ابو نے مجھ سے‬ ‫پوچھا کہ کتنے کا نیو آے گا میں نے ابو کو ‪ 25000‬بتاے ابو نے پیسے دیے بھای‬ ‫نے کہا کہ تم تیار رہنا میں چار بجے تک آجاونگا ٹرین کا ٹائم ساڑھے پانچ کا ھے‬

‫میں نے کہا جی بھائ ہم تیار ھونگے میں پیسے لے کر سیدھا موبائل مارکیٹ گیا‬ ‫خریدا اور گھر آگیا ‪vivo y15‬اور کرن کے لیے‬ ‫گھر آیا تو کرن میرے ھاتھ میں نیو موبائل دیکھ کر خوش ھوگی اور اسی خوشی‬ ‫میں مجھ سے لیپٹ گی اور بولی بھای واو آپ تو بہت اچھے ہیں یہ پہلی دفہ ھوا تھا‬ ‫کہ کرن اس طرح میرے گلے لگی تھی اس کے نرم ممے میرے سنے سے ٹچ ھوے‬ ‫تھے میں نے بھی کرن کو نیچے سے لن ٹچ کیا اور بوال بھای ہی بہن کے کام آتے‬ ‫ہیں کرن مجھ سے الگ ھوی امی اور بھابھی بھی آگیں اور موبائل دیکھنے لگیں‬ ‫امی کرن سے بولیں اب اسکو خراب نہی کرنا میں نے موبائل میں کرن کی سم ڈالی‬ ‫اور اسکو موبائل کے فنکشن سمھاے تو بھابھی بولیں خالد تیار ھو جاو تمھارے‬ ‫بھائ آنے والے ہیں میں اپنے روم میں گیا کپڑے اتار کر واش روم میں نہنانے گیا‬ ‫تو سوچا انڈر شیو بھی کر لوں اپنے لن کے بال صاف کیے اور دل کرنے لگا کہ‬ ‫موٹھ لگا کوں لیکن باھر سے کرن کی آواز آی کہ بھای کھانا لگ گیا ھے لن پورا‬ ‫تیار تھا موٹھ لگانے کے لیے کرن کی آواز سن کر میں نے موٹھ لگانے کا اردہ‬ ‫کینسل کیا تولہ سے جسم صاف کرکے واش روم سے ننگا باھر نیکال تو دیکھا کرن‬ ‫سامنے صوفے پر بیٹھی ھے مجھے دیکتھے اس کو حیرت کا جھٹکا لگا اور وہ‬ ‫مجھے ننگا دیکھ کر گھبرا گی اور اس نے کھڑے لن کو دیکھا تو وہ ایک دم الل‬ ‫ھوگی اور کوی بات کیے بیغیر روم سے باھر چلی گی‬ ‫ؓمیں سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ یہ آج کیا ھو رھا ھے آج بہن نے بھای کو ننگا دیکھ‬ ‫لیا مجھے نہی پتہ تھا کہ کرن بیٹھی ھو ی ھو گی میں نے کپڑے چینج کیے اور روم‬

‫سے باھر آیا تو امی کھانا لگا رھی تھیں بھابھی عبایا پہن کر اپنت روم سے نکلتے‬ ‫ھوے بولیں خالد جلدی کھانا کھاو تمھارے بھای آرھے ہیں میں نے کھانا کھایا کرن‬ ‫پانی دینے آی تو مجھ سے نظریں نہی مال رھی تھی پانی رکھ کر وہ چلی گی میں نے‬ ‫کھانا ختم کیا تو بھائ آگے بھای بولے چلو بھی ٹائم ھو گیا ھے بھای نے بھابھی کا‬ ‫سامان گاڑی میں رکھا میں نے اپنا بیگ لیا سب سی مل کر ہم لوگ گاڑی میں بیٹھ‬ ‫گے اور بھا ہم لوگوں کو لے کر اسٹیشن کی طرف چل پڑے راستے میں ٹریفیک جام‬ ‫ھونے کی وجہ سے ہم لوگ لیٹ ھوگے تھے سوا پانچ بجے اسٹیشن پہنچے ٹرین‬ ‫پلیٹ فارم پر کھڑی تھی ہم لوگ جلدی جلدی اےسی سلیپر کی بوگی میں چڑھ گے‬ ‫بھای نے ہمارا دو برتھ واال کیبن دیکھا تو بولے یہ ٹھیک کیا تم نے کہ دو برتھ واال‬ ‫بک کروالیا بھابھی کہنے لگیں ہاں اب یہاں اور تو کو ی نہی ھو گا میں نے کہا جی‬ ‫بھابھی یہاں کوی نہی آے گا بھا نیچت اتر کر کچھ چیپس اوع کولڈڈرنک لے کر آگے‬ ‫اور اسی دوران ٹرین کا ٹائم ھو گیا بھای نے ہم دونوں سے مل کر جاتے ھوے‬ ‫بولے خالد بھابھی کو خیال سے لے کر جانا اور ہر اسٹیشن پر اترنے کی ضرورت‬ ‫نہی ھے میں نے کہا جی بھای آپ بےفکر ھوں میں بھابھی کا خیال رکھونگا بھابھی‬ ‫بولیں آپ فکر نہ کریں میں اسکو کہیں اترنے نہی دونگی ٹرین چل پڑی تھی بھای‬ ‫بھی جلدی سے ہماری بوگی سے اتر گے میں نے کیبن کا دروازہ بند کیا اور سامان‬ ‫سیٹ کے نیچے رکھ کر بیٹھ گیابھابھی سیٹ سے اٹھ کر کھڑی ھوگیں اور عبا یا‬ ‫اترنے لگیں بھابھی میرے سامنے کھڑھے ھو کر عبایا اتارنےلگیں بھابھی کا عبایا‬ ‫مموں پر آکر پھنس گیا بھابھی نے اپنے ممےپریس کے اور عبایا اتار دیا عبایا‬ ‫اترتے ھی بھابھی کو دیکھ کر تو مزا آگیا بھابھی نے ہلکا الن کا پینک کلر کا کرتا‬

‫جس میں سے بھابھی کا بلیک کلر کا بریزر صاف نظر آرھا تھا کرتے کے نیچے‬ ‫سفید ٹایٹڑ پہنی ھوی تھی بھابھی اس ڈریس میں بہت سکسی لگ رھی تھیں بھابھی‬ ‫مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد کیا ھوا کیا دیکھ رھے ھو میں نے کہا بھابھی کچھ‬ ‫نہی آپ بہت پیاری لگ رھی ہیں بھابھی میرے ساتھ بیٹتھے ھو ے بولیں ہاں جی اب‬ ‫بولو یہ رات کو تم کیا کر رھے تھے میں نے کہا یہ تو مجھے آپ سے پوچھنا‬ ‫چاھے کہ آپ فون پر کس کے ساتھ سیکس کال کر رھی تھیں بھابھی مجھے‬ ‫دیکتھے ھوے بولیں مجھے پتہ تھا کہ تم نے میری باتیں سن لی ہیں اور میں یہی‬ ‫بات کرنے تمھارے روم میں آی تھی لیکن تم تو کسی اور کام میں مصروف تھے‬ ‫میں بوال آپ کی باتیں سن کر گرم ھو گیا تھا بھابھی میرے ساتھ بیٹھی تھیں بھابھی‬ ‫کے جسم سے بہنی بہنی خوشبو آرھی تھی میں نے بھابھی سے پوچھا بھابھی آپ‬ ‫بتائں کہ کس سے بات کر رھی تھیں بھابھی نے مجھے دیکھا اور کہا خالد بات یہ‬ ‫ھے کہ میری کزن ھے جو ساھیوال میں رھتی ھے میری تو شادی ھو گی لیکن‬ ‫اسکی ابھی تک نہی ھوی شادی سے پہلے ہم دونوں آپس میں سیکس کیا کرتے‬ ‫تھے لیکن میری شادی کے بعد اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ جب وہ بہت گرم‬ ‫ھوگی تو میرے ساتھ فون سیکس کیا کرے گی اور کل اس نے مجھے کہا کہ اس‬ ‫کے ساتھ فون سیکس کروں اسکو منع بھی کیا لیکن وہ بہت گرم تھی اس لیے میں‬ ‫اوپر اس سے فون پر بات کر رھی تھی تم کو بھی اس سے ملوادونگی اور میرا اور‬ ‫کوی چکر نہی ھے میں بوال بھابھی تو آپ اگر بھای کو پتہ چل۔گیا تو بات بگڑ جاے‬ ‫گی وہ تو آپ پر شک کرئنگے کہ آپ کسی لڑکے سے بات کرتی ہیں اور رات تو میں‬ ‫اٹھا تھا اگر کوی اور اٹھ جاتا تو آپ کے لیے مشکل ھو جاتی بھابھی بولیں کہ میں‬

‫جب بھی اس سے بات کرتی ھوں تو دوپہر میں کرتی ھوں جب میں اپنے کمرے میں‬ ‫اکیلی ھوتی ھوں کل پہلی دفہ رات میں بات کی ھے تم ٹھیک کہتے ھو کوی اور آجاتا‬ ‫تو مشکل ھو جاتی ٹریں النڈھی اسٹیشن کراس کر رھی تھی بھابھی بولیں تم یہ بتاو‬ ‫اس دن جب میں کپڑے دیوار پر ڈال رھی تھی تو میرے پیچھے کیا کر رھے تھے‬ ‫میں بوال کہ بھابھی میں تو یہ دیکھنے آیا تھا کہ آپ کہ دیکھ رھیں ہیں بھابھی بولیں‬ ‫اوے تو باھر دیکتھے دیکتھے میرے پیچھے اپنا لن کیوں لگادیا تھا بھابھی کے منہ‬ ‫سے لن سن کر مجھے اندازہ ھوا کہ اب بھابھی بھی موڈ میں آرھیں ہیں تو میں نے‬ ‫بھی تھوڑا کھلنے کا فیصلہ کیا اور بوال بھابھی سین ہی ایسا تھا کہ لن کھڑا ھو گیا‬ ‫سین دیکھ کر گرم ھو گیا تھا بھابھی اور اس دن تم۔کمرے بھی لن باھر نیکال کر‬ ‫موٹھ مار رھے تھے جس دن میں بازار سے جب واپس تمھارے روم میں آی تھی‬ ‫بھابھی کہا اوے اتنی جلدی گرم ھو جاتے ھو بہت گرم ھو رات میں بھی لن کھڑا کیا‬ ‫ھوا تھا جب کیچن میں پانی پی رھے تھے میں نے کہا بھابھی آپ کی سیکسی آواز‬ ‫سن کر کھڑا ھو گیا تھا بھابھی بولیں پھر تو ساھوال تک تو تم بہت گرم رھوگے میں‬ ‫بوال وہ کیسے بھابھی مسکراتے ھوے بولیں کہ جب سے عبایا اتارا ھے تم مجھے‬ ‫ایسے دیکھ رھے ھو جیسے پہلی دفہ دیکھا ھے میں نے کہا بھابھی پہلی دفہ آپ‬ ‫اتنے قریب ہیں اور آپ کا یہ ڈریس تو کمال کا ھے بھابھی سیٹ سے کھڑی ھو کر‬ ‫میرے سامنے کھڑی ھوتے ھوے بولیں نارمل ڈریس ھے اس میں ایسی کیا بات ھے‬ ‫بھابھی مموں سے اپنے کرتے کے بٹن کھولتے ھوے بولیں گرمی کا ڈریس ھے اور‬ ‫گھوم کر مجھے اپنا ڈریس دکھانے لگیں ٹائٹز میں بھابھی کا گانڈ اوف کیا سین تھا‬ ‫بھابھی میری طرف دیکتھے ھوے بولیں اوے کیا ھوا بھابھی کو دیکھ کر گرم ھو‬

‫گے ھو تم کو کولڈ ڈرنک پالتی ھوں میں بوال بھابھی کو کولڈ ڈرنک پینے سے کیا‬ ‫ھو گا بھابھی کولڈ ڈرنک نکالتے ھوے بولیں تو اور کیا پینا ھے جبھی ٹرین نے‬ ‫پٹری چینج کی بھابھی لڑکھڑاگیں اور میرے اوپر آگیں میں نے بھابھی کو پکڑا اور‬ ‫بھابھی میری گود میں بیٹھ گیں ٹریں فل اسیڈ میں تھی بھابھی اٹھٹے ھوے بولیں کہ‬ ‫شکر کولڈ ڈرنک نہی گری میں بوال بھابھی آپ بھٹیں میں نیکا لتا ھوں‬ ‫آگے کی اسٹوری جب پوسٹ کرونگا جب آپ لوگ کے زیادہ سے زیادہ کمنٹس آیں‬ ‫نگے‬

‫بھابھی ‪+‬بھابھی کی امی‬ ‫پارٹ‪2-‬‬

‫بھابھی میرے اوپر سے اٹھ کر کھڑی ھوتےھوے بولیں‬ ‫نہی میں نیکال لونگی بھابھی نے کولڈ ڈرنک نیکال کر مجھ دیتے ھوے میرے ساتھ‬ ‫بیٹھ گیں بھابھی میرے ساتھ ٹچ ھو کر بیٹھیں تھیں بھابھی کی ران میری ران کے‬ ‫ساتھ اور بھابھی کی گانڈ بھی میرے ساتھ ٹچ تھی بھابھی کولڈرنک پیتے ھوے بولیں‬ ‫خالد تم موٹھ نہ لگا یا کرو اس سے تم کو کمزوری ھو جاے گی میں نے کہا بھابھی‬

‫موٹھ نہ ماروں تو کیا کروں آپ کو دیکھ کر لن کھڑا ھو جاتا ھے بھابھی اوے‬ ‫بےشرم بھابھی کو ایسی نظر سے کیوں دیکتھے ھو کہ لن کھڑا ھو جاتا ھے میں‬ ‫نے کہا اب کیا کروں کوئ گرل فرینڈ تو ھے نہی تو اس وجہ سے آپ کو ہی دیکتھا‬ ‫ھوں بھابھی مطلب گرل فرینڈ نہی ھے تو بھابھی کو دیکھ کر موٹھ ماروگے گھر میں‬ ‫امی بھی تو ہیں کیا انکو بھی دیکتھے ھو میں نے کہا ہاں بھابھی آپ دونوں کو دیکھ‬ ‫کر لن کھڑا ھو جاتا ھے بھابھی اوف خالد تم تو بہت ہی بےشرم ھو گھر کی عورتوں‬ ‫کو چودنے کے چکر میں ھو میں نے بھابھی کی ران پر ہاتھ رکتھے ھوے کہا‬ ‫بھابھی گھر میں چودنے کےکافی فائدہ ھے بھابھی وہ کیا ھے میں بوال ایک بدنامی‬ ‫کا ڈر نہی ھوتا اور دوسرے جب موقع ملے چودای کر لو بھابھی واہ خالد بہت ہوشیار‬ ‫ھو اسکا مطلب پوری پالننگ سوچی ھوی ھے میں نے ران پر ہاتھ پھرتے ھوے کہا‬ ‫بھابھی آپ تو میری آئڈیل ھو بھای تو خوش نصیب ہیں کہ انکو آپ جیسی سیکسی‬ ‫بیوی ملی ھے بھابھی لیکن تمھارے بھای تو بلکل بھی سیکسی نہی ہیں میں نے کہا‬ ‫وہ کیسے بھابھی نے میرا ھاتھ اپنی ران سے ہٹاتے ھوے کہا بتادونگی ابھی پیشاب‬ ‫کر کے آتی ھوں اےسی سلیپر میں باتھ روم کیبن کے اندر ھی ھوتا ھے بھابھی باتھ‬ ‫روم چلی گیں میں ٹرین سے باھر کے منظر دیکھنے لگا ٹریں حیدراباد پہچنے والی‬ ‫تھی جبھی کیبن کا ڈور ناک ھوا کیبن کا ڈور اوپن کیا تو ٹکٹ چیکر تھا اس نے ٹکٹ‬ ‫چیک کیا اور چالگیا میں نے کیبن کا دروازہ الک کیا تو بھابھی بھی باتھ روم سے‬ ‫باھر آگیں بھابھی بولیں خالد کون آیا تھا میں نے کہا بھابھی ٹکٹ چیکر تھا بھابھی‬ ‫بولیں اب کھانا کب کھانا ھے میں بوال بھابھی حیدرآباد آ رھا ھے ابھی کھانا ھے تو‬ ‫بتادیں مجھے تو بھوک نہی ھے بھابھی بولیں ٹھیک ھے بعد میں کھالینگے تم ایسا‬

‫کرو ایزی ھو جاو اور تمھارے بیگ میں جو شاپر تھا وہ بھی مجھے دے دو میں نے‬ ‫سیٹ کے نیچے سے بیگ نیکاال اور بھابھی کا کپڑوں کا شاپر بھابھی کو دیا اپنا‬ ‫ٹراوزر نیکاال بھابھی بولیں تم باتھ روم میں چینج کر لو میں بھی یہ چینج کر لوں‬ ‫میں اپنا ٹراوزر لے کر باتھ روم میں چال گیا صرف بنیان اور ٹراوزر میں جب باتھ‬ ‫روم سے باھر آیا تو حیرت کے مارے میری آنکھیں کھلی ھوی تھیں بھابھی نے نیٹ‬ ‫کی نائٹی پہنی ھوی تھی نائٹی کے نیچے بریزر اور پینٹی کچھ بھی نہی تھی نائٹی میں‬ ‫سے بھابھی کے ممے اور پھدی صاف نظر آرھی تھی بھابھی مجھے ایسے دیکتھے‬ ‫ھوے اوے کیا ھوا ایسے کیا دیکھ رھے ھو میں نے کہا بھابھی آپ تو واقعی بہت‬ ‫سیکسی جسم کی مالک ھو اوف کیا ممے ہیں بھابھی بولیں اب میں دیکتھی ھوں تم‬ ‫کتنے گرم ھو بھابھی کو ناِئٹی میں دیکھ کر لن تو جھوم گیا اور ٹراوزر میں انگڑای‬ ‫لے کر کھڑا ھو گیا بھابھی کا فگر کمال کا تھا بھابھی مجھے دیتکھے بولیں اوے‬ ‫خالد میں جی بھابھی بھابھی بولیں یار اےسی تیز چل رھا مجھے تو ٹھنڈ لگ رھی‬ ‫ھے میں بھابھی کے پاس بیٹھتے ھوے بوال ابھی آپ کو گرم کردونگا بھابھی نے اپنا‬ ‫ھاتھ میری ران پر پہرتے ھوے کہا تو گرم کرو نہ منع کس نے کیا ھے یہ کہتے ھوے‬ ‫بھابھی نے مجھے اپنے گلے لگا لیا اور میرے ہونٹوں پر اپنے نرم مالئم گالبی ہونٹ‬ ‫رکھ دے زندگی میں پہلی دفہ کسی عورت کے ہونٹ میرے ہونٹ سے ٹچ ھوے تھے‬ ‫اس کا مزا ہی الگ ھے ہونٹوں کو ٹچ کرتے ھی میں نے بھابھی کو اپنے ساتھ لیپٹا‬ ‫لیا بھابھی کے ٹائٹ ممے میرے سینے سے دبے ھوے تھے ہم دونوں ایک دوسرے‬ ‫کے ہونٹوں کو ایسے چوس رھے تھے جیسے صدیوں کے پیاسے ھوں بھابھی نے‬ ‫اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی تھی اب ہم دونوں ایک دوسرے کی زبانوں کو چوس‬

‫رھے تھے زابان چوسنے کا بھی الگ مزا ھے بھابھی مجھے لپٹی ھوی ہونٹوں اور‬ ‫زبان کی چوسای کا مزا لیتے ھوے بولیں خالد تم تو واقعی میں بہت گرم ھو اور یہ‬ ‫کہتے ھوے میرے لن کو ٹراوزر کے اوپر سے پکڑتے ھوے بولیں جس دن تمھارا‬ ‫لن پہلی دفہ دیکھا تھا اسی دن یہ سوچ لیا تو کہ تم سے پھدی مروانگی تمھارا لن تو‬ ‫تمھارے بھای سے بڑا اور موٹا ھے بھابھی نے باتوں باتوں پر لن ٹراوزر سے باھر‬ ‫نیکال لیا تھا اور لن اب بھابھی کے چوڑیوں والے نازک ھاتھ میں بہت مزا دے رھا‬ ‫تھا بھابھی لن کو سہالتے ھوے بولیں خالد جانی تمھارا لن تو بہت شاندار ھے میں‬ ‫نے کہا بھا بھی جب پھدی میں لو گی تو اور مزا آے گا بھابھی نے میرے ہونٹوں سے‬ ‫اپنے ہونٹ ہٹاتے ھوے کہا جانی ابھی اسکا چوپا لگا کر بتاتی ھوں کیسا ھے بھابھی‬ ‫سیٹ سے اوٹھ کر نیچے بیٹھ گی اور میری ٹانگیں کھول کر بولیں خالد تمھارے لن‬ ‫دیکھ کر گدھے کا لن یاد آگیا ھے بہت جاندار لن ھے بس آج کے بعد اس لن کی موٹھ‬ ‫نہی مارنا جب بھی مارنا تو پھدی مارنا یہ کہتے ھوے بھابھی نے میرا لن اپنے منہ‬ ‫میں لے لیا اوف پہلی دفہ لن کسی عورت کے منہ میں گیا تھا میرے منی سے ایک‬ ‫زور دار سسکی نکلی بھابھی مجھے دیکھ کر مسکراتی ھوی بولیں جانی مزا آیا میں‬ ‫نے کہا بھابھی اور چوسو بھابھی نے یہ سنتے ہی لن منہ میں لے لیا اور لن کا چوپا‬ ‫لگانے لگیں بھابھی نےمنہ سے لن نیکالتے ھوے کہا جانی یہ ٹراوزر اتار دو میں‬ ‫کھڑا ھوا تو بھابھی نے میرا ٹراوزر اتار دیا اور کھڑے ھوکر میری بنیان بھی اتار دی‬ ‫اب میں بھابھی کے سامنے ننگا کھڑا تھا بھابھی نے مجھے سیٹ پر بیٹھنے کا کہا‬ ‫میں بیٹھ گیا تو بھابھی نے پھر میرے لن کو منہ میں لے کر چوپا لگابا شروع کر دیا‬ ‫میں بھابھی کے سلکی بالوں میں ھاتھ پھرتے ھوے بوال بھابھی لو یو مزا آگیا‬

‫بھابھی بولیں جانی ابھی تو کھیل شروع ھوا ھے آگے آگے دیکھو کیا ھوتا ھے‬ ‫بھابھی بولیں خالد تمھارے کنوارے لن کا جوس بہت ٹیسٹی اور مزے دار ھے میں‬ ‫نے کہا بھای کا نہی ھے بھابھی بولیں جانی اس میں تو جان ہی نہی ھے وہ تو مہنہ‬ ‫میں ایک بار ھی کھڑا ھوتا یہ باتیں ابھی چھوڑو اور محھے کنوارے لن کا مزا لنے‬ ‫دو میں بوال بھابھی ایسا نہ کرنا کہ منہ میں ھی فارغ کردو بھابھی بولیں اوے بس ‪2‬‬ ‫منٹ چوپے لگانے دو پھر موٹا لن ڈالو اور ایسے چدائی‬ ‫کرو کہ چوتڑوں کی آواز پورے کیبن میں پھیل جائے میں نے کہا بھابھی آپ بےفکر‬ ‫ھو جائں اگر بڑا بھای آپ کی پھدی نہی مارتا تو چھوٹا بھای ھے نہ اپنی بھابھی کی‬ ‫پھدی مارنے کے لیے یہ سنتے ھی بھا بھی نیچے سے اٹھ کر میری گود میں میری‬ ‫طرف منہ کر کہ بیٹھ گی اور میرے چہرے اور ہونٹوں کو چوسنے لکیں نیچے سے‬ ‫اپنی گانڈ میرے لن پر رگڑتی ھوے بولیں جانی تیری بھابھی کی پھدی بھی جوان اور‬ ‫ٹگڑے لن سے مروانے کے لیے ٹڑپ رھی ھے بھابھی بہت جوش میں اور گرم تھیں‬ ‫نیچے سے اپنی گانڈ اور پھدی سے لن کو رگڑ رھی تھیں اور اوپر سے اپنے ممے‬ ‫میرے سینے دبا کر مجھے ٹائٹ کر کے کسنگ کر رھی تھیں ہم دونوں فرینچ کسنگ‬ ‫کے مزے لے رھے رھے ایک دم بھابھی میرے اوپر سے اٹھ کر کھڑی ھو گیں اور‬ ‫اپنی نائٹی اتار کر میرے سامنے ننگی کھڑی ھو گیں اور ایک پیر سیٹ پر رکتھے‬ ‫ھوے بولیں جانی بھابھی کی پھدی کا جوس ٹیسٹ نہی کرو گے بھابھی کی پھدی‬ ‫بالوں سے صاف گیلی چیکنی پھدی جس کے ہونٹ آس میں ملے ھوے اور نیچے کی‬ ‫طرف تھی جیسے کسی کنواری لڑکی کی ھو لگتا ھے بھای نے پھدی زیادہ نہی ماری‬

‫تھی بھابھی کی چکنی پھدی دیکھ کر مجھ سے بھی نہی رہا گیا ارو میں نے آگے بڑھ‬ ‫کر اپنے ہونٹ بھابھی کی گرم پھدی پر رکھ دے اور بھابھی کی پھدی کا جوس پینے‬ ‫لگس بھابھی میرے سر کو اپنی پھدی پر دباتے ھوے آہ اووووف اوہ جانی چوس‬ ‫اپنی بھابھی کی پھدی اہ تو وہ خوش نصیب ھے جو میری پھدی کا جوس پی رھا‬ ‫ھے آہ اووووووف مر گی پھدی کھول کر اندر زبان ڈال بھابھی اپنی پھدی مرے منہ‬ ‫میں دبارھی تھیں میں نے بھی پھدی کھول کر زبان بھابھی کی پھدی میں ڈال کر اندر‬ ‫کردی بھابھی کی سسکیاں تیز ھو رھیں تھیں ٹرین کی آواز اتنی تھی کہ بھابھی کی‬ ‫آواز باھر نہی جا سکتی تھی بھای پھدی چوسواتے ھوے میرے منہ میں فاعغ ھو‬ ‫گیں اور ہانپتے ھوے سیٹ پر لیٹ گیں بھابھی کا سانس تیز تیز چل رھا تھا بھابھی کا‬ ‫منہ سیکس کہ وجہ سے الل انار ھو رھا تھا میں تھوڑا سائڈ پر ھوا اور بھابھی سیٹ‬ ‫پر سیدھی لیٹ گیں اور اپنی الل آنکھوں سے مجھے دیکتھے ھوے بولیں اوے تم تو‬ ‫سیکس ماسٹر ھو پھدی چوسنے میں میرا یہ حال کر دیا ھے جب پھدی مارو گے تو‬ ‫کیا بنے گا میرا میں بوال بھابھی یہ سب انگلش فلموں نے مجھے ماسٹر بنا دیا ھے‬ ‫بھابھی بولیں چل اب بھابھی کے ممے بھی چوس دیکھ میرے نپل کتنے ٹائٹ ھو‬ ‫رھے ہیں میں بھابھی کے اوپر آیا اور بھابھی کے ‪36‬سائز کت ممے دبانے لگا‬ ‫بھابھی کے نپل ابھی زیادہ بڑے نہی تھے بھابھی کے الئٹ بروان نپل جو کھڑے‬ ‫ھوے تھے منہ میں لے کر چوسنے لگا بھابھی کے نپل منہ میں جاتے ہی بھابھی‬ ‫نے کہا اوہ خالد ہاں ایسے چوس مزا آگیا جانی اوف اوہ اہ اہ اوف واو‬ ‫لو یو جانی بھابھی پھر گرم ھوگیں تھیں بھابھی بولیں جانی اب لن‪،،،،،،،،،،،،،،،،،‬‬ ‫پھدی میں ڈال دے اب چود اپنی بھابھی کو اوف بھابھی نے اپنی ٹانگیں کھولیں ایک‬

‫ٹانگ سیٹ سے نیچے کی اور اپنے ھاتھ سے لن کو پھدی پر سیٹ کیا اور بولیں خالد‬ ‫دھکا مار اور لن کو پھدی کے اندر کردے میں تو پہلے ہی تیار تھا اور ایک جھٹکا‬ ‫مارا اور پورا لن بھابھی کی پھدی میں اتارر دیا بھابھی اوے آرام سے میں بوال‬ ‫بھابھی پھدی اندر سے اتنی گیلی تھی کہ پورا چال گیا بھابھی میری پھدی نے پہلی دفہ‬ ‫تو اتنا موڑا اور لنمبا لن لیا ھے ابھی دھکے نہی مارنا تھوڑا پھدی کا درد کم ھو جاے‬ ‫میں نے لن پھدی میں ہی رکھا اور بھابھی کے ممے دبانے لگا بھابھی کے ہونٹ‬ ‫چوسنے لگا کچھ دیر کت بعد بھابھی کو سکون مال تو بھابھی بولیں خالد اب چود‬ ‫اپنک بھابھی کو بس پھر میں ٹھورا اوپر ھوا اور لن پھدی کے اندر باھر کرنے لگا‬ ‫ٹرین اپنی پوری رفتار سے چل رھی تھی اور ٹرین کے اندر دیور بھابھی کی چودای‬ ‫بھی اپنی رفتار سے ھو رھی تھی میں ہورے جوش کے ساتھ بھابھی کی چودای کر‬ ‫رھا تھا بھابھی نے مزے کی شدت سے گالیاں دینا شروع کردی تھیں اوف بہن چود‬ ‫مار پھدی اور تیز میں نے کہا بھابھی ابھی بہن چود تو نہ کہیں بہن کو تو نہی چودا‬ ‫بھابھی اوہ تجھے بہن چود بھی بناونگی تجھے مادر چود بھی بناونگی تو گھر میں‬ ‫سب کو چودے گا تیری بہن اور ماں بھی بہت گرم ھے ایک دن آے گا تو انکی پھدی‬ ‫بھی مارےگا میرے شہزادے آہ چود بہن چود آج بھابھی کی پھدی پھاڑ دے اپنے‬ ‫کنوارے لن سے آہ بھابھی اپنی گانڈ اٹھا کر اپنی پھدی مروا رھی تھیں بھابھی کی‬ ‫پھدی اندر سے بہت گرم ھو رھی تھی بھابھی نے لن باھر نیکاال اور گھوڑی بن گیں‬ ‫اپنے دونوں ھاتھ سیٹ پر رکھے اور بولیں جانی اب پیچھے سے گدھے کی طرح‬ ‫میرے اوپر چڑھ کر پیچھے سے پھدی مار میں بھابھی کے پیچھے آیا اور پھدی میں‬ ‫لن ڈال کر بھابھی کے اوپر چڑھ گیا اور ایک زور دار چودای شروع کر دی چلتی ٹرین‬

‫میں چودای کا مزا ھی کچھ اور ھے اےسی سلیپر کے کیبن میں بھابھی اور دیور کی‬ ‫چودای عروج پر تھی ٹرین کے چلنے کی آواز میں چودای کی آوازیں مکس ھو رھیں‬ ‫تھیں چودای کی تھپاتھپ اور ٹرین کی آواز ایک عجیب سماں باندھ رھی تھی بھابھی‬ ‫مزے کی بلندیوں کو چھوتے ھوے پاگل ھو رھی تھیں اہ چود اور چود پھدی کی‬ ‫گرمی نیکال جانی اپنی بھابھی کی پیاس بھجادے مار پھدی اوہ ترے بھای میں تو دم‬ ‫ھی نہی ھے اوہ میرے راجا آج سے تو میرا شوھر ھے بھابھی زور زور سے اپنی‬ ‫گانڈ آگے پیچھے کرکے پھدی مروا رھی تھیں میرے دونوں ھاتھ بھابھی کی گانڈ پر‬ ‫تھے گانڈ کو پکڑ کر لن کو پھدی کے اندر باھر کر رھا تھا اےسی چلنے کے باوجود‬ ‫ہم دونوں پسینے سے بھیگے ھوے تھے اےسی چلنے کا احساس ھی نہی ھو رھا‬ ‫تھا اب بھابھی بھی تھک گیں تھیں اور بھابھی نے ایک زور دار سسکی لیتے ھوے‬ ‫اپنک گانڈ سے میرے لن کو دبا دیا اور پھدی نے بھی اندر لن کو پکڑ لیا بھابھی‬ ‫فارغ ھو رھی تھیں بھابھی کے فارغ ھوتے ھی میری بھی بس ھوگی میں نے کہا‬ ‫بھابھی میں بھی فارغ ھو رھا ھوں بھابھی بولیں جانی پھدی میں فارغ ھو جاو‬ ‫تمھارے کنوارے لن کی منی سے میری پھدی‬ ‫کو ٹھنڈا کرو میں نے ایک زور دار جھٹکا مارا اور بھابھی کی گرم پھدی میں فارغ‬ ‫ھوا اوہ بھابھی کی پھدی نے میرے لن کو دبا لیا تھا اور میرے لن کو نیچوڑ رھی‬ ‫تھی لن پھدی میں پھنسا ھوا تھا آج پہلی دفہ لن اتنی گرم پھدی میں اپنا پانی نیکال‬ ‫رھا تھا ہم دونوں تھک ھار کر برتھ پر لیٹے ھوے تھے ہماری سانسیں تیز تیز چل‬ ‫رھی تھیں کہ پتہ نہی کتنے کلومیٹر بھاگ کر آرھے ہیں ٹھوڑی ریر بعد جب نارمل‬

‫ھوے تو بھابھی آٹھ کر بیٹھ گیں ٹرین بھی اس ٹائم روہڑی ریلوے اسٹیشن پر رک‬ ‫رھی تھی بھابھی مجھے گلے لگاتے ھوے بولی اوے بدمعاش اپنی بھابھی کی تو‬ ‫بجادی اب تو یہ پھدی تیرے لن کی دیوانی ھوگی ھے تم تو بہت گرم ھو اب تو تمھاری‬ ‫موجیں روز اپنی بھابھی کو چودنا میں اور اب کبھی مٹھ نہی مارنا سمجھے تم فکر‬ ‫نہی کرو اس لن کو تمھاری بہن اور ماں کی پھدی میں بھی ڈلواونگی میں نے کہا‬ ‫بھابھی یہ کیسے ھوگا بھابھی بس یہ تم مجھ پر چھوڑ دو گھر کے لن ہر سب کس‬ ‫حق ھے یہ کہتے ھوے بھابھی باتھ روم چلی گیں بھابھی پیشاب کرکے آیں اور‬ ‫بولیں بہن چود ایسی پھدی ماری کے پیشاب کرتے ھوے بھی درد ھو رھا ھے دیکھ‬ ‫پھدی سوج گی میں نے پھدی پر ھاتھ پھرتے ھوے کہا جان چودای وہی ھوتی ھے‬ ‫جس میں پھدی سوج جاے بھابھی واہ جی پھدی ماسٹر چلو تم بھی پیشاب کرکے آو‬ ‫یہ میں لن۔پکڑ کر کرواں میں بوال بھابھی لن پکڑ کر کروادو بہت مزا آے گا بھابھی‬ ‫چلو ابھی خود کرو جب تک میں کھانا نیکالتی ھوں میں باتھ روم گیا پیشاب کرکے‬ ‫باھر آیا ہم دونوں نے کھانا کھایا‬ ‫ٹرین اب روھڑی اسٹیشن سے چل۔پڑی تھی ہم۔نے کھانا کھایا کھانے کی بعد ہم دونوں‬ ‫ایک ساتھ ننگے برتھ پر ایک دوسرے سے لیپٹ کر لیٹ گے بھابھی نے اپنی ایک‬ ‫ٹانگ میرے اوپر رکھی ھو تھی میں نے اوپر سے بھابھی کو اپنے ساتھ لگا یا ھوا‬ ‫تھا بھابھی کے ممے میرے سینے سے دبے ھوے تھے اور ہونٹ ایک دوسرے کت‬ ‫ہوبٹوں کے ساتھ جڑے ھوے تھے بھابھ میرے بالوں میں ہاتھ پہرتے ھوے بولیں‬ ‫جانی تم تو کمال کا چودتے ھو میں نے کہا بھابھی آپ بھی تو پھدی کمال کی مرواتی‬

‫ھو آپ بھی بہت گرم اور سیکسی ھو بھابھی نے پھدی کو لن پر دبستے ھوے بولیں‬ ‫جانی تم کو بھابھی کی پھدی نے مزس دیا میں نے بھابھی کو کس کرتے ھوے کہا‬ ‫جان میری سوچ سے بھی زیادہ مزا مال بھابھی کی پھدی مارنے میں بھابھی نے‬ ‫مجھے ٹائٹ سے لیپٹا لیا‬ ‫بھابھی پھر گرم ھو رھیں تھیں بھابھی نے محھے دوبارہ پیار کرنا شروع کردیا تھا‬ ‫میرا لن بھی کھڑا ھو کر بھابھی کی پھدی کو ٹچ کر رھا تھا بھابھی لن کے ساتھ پھدی‬ ‫کو مالتے ھوے بولیں جانی کیا موڈ ھے لن تو پھر پھدی مارنے کو تیار ھے میں نے‬ ‫کہا جی بھابھی اور پھر ہم دونوں ایک اور مزے دار چودای کے لیے تیار ھو گے‬ ‫ہمیں اس ٹائم حوش آیا جب ٹرین ملتان اسٹیشن سے نیکل رھی تھی صبح کا اجاال‬ ‫نیکل آیا تھا بھابھی کی تین دفہ جم کر چودای کی ٹائم کا پتہ ہی نہی چال بھابھی اوے‬ ‫چلو اب ملتان سے ایک گھنٹہ کا سفر ھے اب باقی چودای ساہیوال جا کر چلو تیاری‬ ‫کرو ہم دونوں باتھ روم گے فریش ھو کر کپڑے پہنے بھابھی نے بھی دوسرے کپڑے‬ ‫پہنے ہم دونوں نے سامان پیک کیا اور ساہیوال آنے کا انتیظار کرنے لگے‬

‫بھابھی ‪+‬بھابھی کی امی‬ ‫پارٹ نمبر ۔‪3‬‬ ‫خالد تھوڑا صبر کر و ۔۔۔۔۔۔۔ ابھی مجھے جی بھر کے اس مست لن کو چوسنے دو "‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ساہوال تک بڑا راستہ پڑا ہے ابھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ تمہارا دل بھی‬

‫کر رہا ہےکہ تم میرے ممے اور چوت چوسنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔تمہیں پورا پوار موقع‬ ‫دوں گی لیکن ابھی مجھے اپنا شوق پورا کرنے دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کا حکم کسے‬ ‫ٹال سکتا تھا ۔ َمیں خاموش‬ ‫ہوگیا اور آنکھیں موند کر دوبارہ برتھ کو پکڑ کر کھڑا ہو گیا۔ اور بھابھی میرا لن بے‬ ‫حد مست ہو کر چوسے جا رہی تھیں ۔ َمیں نے بھابھی سے کہا‬ ‫لگتا ہے کہ کچھ ہی دیر میں َمیں فارغ ہونے واال ہوں پلیز مجھے ایک بار اپنی "‬ ‫چوت پر ہاتھ پھیر لینے دیں ۔۔۔۔۔ میرا بڑا دل کر رہا ہے ۔۔۔۔ "بھابھی نے میرا لن اپنے‬ ‫منہ سے نکال کر مجھے اپنی مخمور آنکھوں سے دیکھ کر کہا‬ ‫" َمیں اپنی ایک ٹانگ سے شلوار اُتار لیتی ہوں تم بھی اپنا شوق پورا کر لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬ ‫بھابھی نے اپنی گوری ٹانگ سے شلوار کا پائنچا اُتار دیا اور اپنی دونوں مخروتی‬ ‫ٹانگیں پھال کر سیٹ سے ٹیک لگا لی ۔ اففففففففف میں اُس منظر کو لفظوں کی گرفت‬ ‫میں کیسے الؤں جو منظر میری نظروں کی حیرانیوں کو بھی حیران کر رہا تھا ۔‬ ‫بھابھی کی بھاری گول گانڈ سیٹ کی نکڑ پر ٹکی ہوئی تھی اور اُنہوں نے اپنی دونوں‬ ‫ٹانگیں دائیں اور بائیں پھیال کر اُنہیں اتنا کھوال ہوا تھا کی بھابھی کو چھوٹی سے‬ ‫پھولی ہوئی چوت کی اللیوں میں سے اُن کا چھوٹا سا گالبی رنگ کا دانہ صاف دکھائی‬ ‫دے رہا تھا ۔ َمیں نے جھک کر بڑی بے صبری کے ساتھ اپنا منہ اُن کی صفا چٹ‬ ‫چوت کے دھڑکتے ہوئے سوراخ پر رکھ دیا ۔‬

‫میرا لن چوسنے کی وجہ سے بھابھی کی چوت فل گیلی ہو رہی تھی ۔ اُن کی چوت کے‬ ‫خؤشبودارپانی کا نمکین ذائقہ پہلی بار َمیں نے چکھا تو مجھے ایسا لگا جیسے میرا‬ ‫سارا جسم نشے سے چور ہو گیا ہے ۔ َمیں اُن کی گانڈ کے کتھئی رنگ کے گول‬ ‫سوراخ کو اپنی زبان کی نوک سے سہالنے لگا ۔ بھابھی کے منہ سے سسکاریاں‬ ‫نکل رہی تھیں‬ ‫خالد مجھے نہیں پتا تھا کہ میرا دیور ان کاموں میں بھی پوری مہارت رکھتا ہے "‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔ افففففف تم تو کمال کا مزا دے رہے ہو ۔۔۔۔ َمیں تو تم کو اناڑی سمجھ رہی تھی‬ ‫"۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫بھابھی جی ‪ ،‬ہوں تو َمیں اناڑی ہی ہوں ‪َ ،‬میں نے پہلی بار کسی کی چوت کا نمک "‬ ‫چکھا ہےلیکن َمیں نے اپنے دوستوں کے ساتھ بے شمار ننگی قلمیں دیکھ رکھی‬ ‫ہیں ۔ یہ اُن دیکھی ہوئی قلموں کا کمال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن َمیں آپ کو ایک بات سچ بتاتا‬ ‫رہا ہوں کہ َمیں نے اتنی پیاری اور خوبصورت چوت اُن فلموں میں بھی نہیں دیکھی ۔‬ ‫آپ کی چوت ‪ ،‬آپ کی گانڈ ‪ ،‬آپ کی ناف اور آپ کے ممے اب َمیں آپ کے بدن کے‬ ‫" کس کس انگ کی قصیدہ گوئی کروں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫خالد تم مجھ سے وعدہ کرو کہ تم مجھے ہمیشہ اسے ہی پیار کرتے رہو گے "‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں بھی تم سے وعدہ کرتی ہوں کہ َمیں تمہیں اپنی پیاری کزن سے بھی‬ ‫الزمی ملواؤں گی ۔ ہم دونوں مل کے تم سے چدوائیں گی۔۔۔۔۔ اور ایک راز کی بات‬ ‫"بھی بتاؤں گی لیکن وعدہ کرو کے تم اس کا ذکر کسی سے نہیں کرو گے ۔۔۔۔۔۔‬

‫بھابھی َمیں وعدہ کرتا ہوں آپ میرے پیار میں کبھی بھی کمی محسوس نہیں کریں "‬ ‫گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں آپ کا دیوانہ ہو گیا ہوں ۔۔۔۔ اور آپ ہی کے کہنے میں رہوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫پکاوعدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے بھابھی کی چوت میں پوری زبان ڈال کر کہا ۔ بھابھی‬ ‫مستی سے بے حال ہو رہی تھیں ۔ َمیں نے بھابی سے پوچھا‬ ‫کیا َمیں اپنا لن آپ کی مست چوت میں گھسا دوں ۔۔۔۔۔۔۔ "بھابھی نے کہا "‬ ‫نہیں خالد ابھی میری چوت نہ مارو ۔۔۔۔۔۔۔ گھر جا کر َمیں تم سے جی بھر کے "‬ ‫چدوانا چاہتی ہوں ابھی اگر تم فارغ ہونے والے ہو تو پلیز میرے منہ میں اپنی ساری‬ ‫منی ڈالنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں واقعی فارغ ہونے واال تھا کیونکہ اب برداشت کرنا میرے‬ ‫بس سے باہر ہو گیا تھا ۔ َمیں بھابھی کی چوت میں انگلی ڈال کر دوبارہ کھڑا ہو گیا‬ ‫تو بھابھی نے آگے ہو کر میرا لن اپنے منہ میں ڈال لیا اور اُسے لولی پاپ سمجھ کر‬ ‫چوسنے لگیں ۔ لذت کی ایک ناقاب ِل بیان کیفیت میرے رگ و پے سرایت کر گئی ۔ َمیں‬ ‫نے بھابھی کی چوت میں اپنی دو انگلیاں پوری کی پوری گھسا دیں ۔ اور میرے لن‬ ‫نے اُسی وقت بھابھی کے منہ میں زوردار پچکاری ماری جو سیدھی بھابھی کے‬ ‫حلق میں گئی ۔ ٹرین کے جھٹکوں سے میری انگلیاں خود بخود ہی بھابھی کی مالئم‬ ‫چوت کے اندر باہر ہو رہی تھیں ۔ اور میرے لن کے پانی سے بھابھی کا منہ بھر گیا‬ ‫تھا جسے اُنھوں نے نگل لیا ۔‬

‫َمیں بے دم ہو کر بھابھی کے پہلو میں بیٹھ گیا اور اُن کے ہونٹوں پر لگی ہوئی اپنی‬ ‫منی چاٹنے لگا۔ بھابھی نے بھی میری انگلیوں پر لگا ہوا اپنی چوت کا پانی اپنی زبان‬ ‫سے چاٹ چاٹ کر صاف کیا ۔ ہم دونوں دیور اور بھابھی پسینے میں نہا چکے تھے ۔‬ ‫ہم دونوں نے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھا اور ہنس دئے ۔‬ ‫خالد آج تو مزا ہی آ گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہاری منی بہت لذیز تھی ۔ مجھے منی کی "‬ ‫خوشبو سے پیار ہے۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے کولڈ ڈرنک دو تاکہ میں دوبارہ فریش ہو جاؤں‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "میں نے کولڈ ڈرنک کی بوتل سےدو گالس بھرے ایک بھابھی کو دیا اور‬ ‫دوسرا اپنے ہاتھ میں تھام لیا ۔‬ ‫بھابھی ایک گھونٹ اپنے گالس سے لے کر اُسے میرے منہ میں ڈالتیں اور َمیں‬ ‫اپنے گالس سے ایک گھونٹ بھر کے اُسے بھابھی کے منہ میں ڈال دیتا ۔ ہم یوں ہی‬ ‫ایک دوسرے سے چہلیں کرتے رہے ۔ اور ہم نے کولڈ ڈرنک کی پوری بوتل ختم کر‬ ‫دی ۔‬ ‫ریل گاڑی کی رفتار کچھ سست ہوئی تو ہم دونوں نے کپڑے پہن لیے اور َمیں نے‬ ‫کیبن کی کنڈی کھول دی ۔ اسٹیشن قریب آرہا تھا ۔ لیکن ابھی ہمارا سفر جاری تھا ۔‬

‫جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫بھابھی‪+‬بھابھی کی امی‬

‫‪-‬پارٹ ‪4-‬‬

‫اسٹیشن پر ٹرین نے دس منٹ ُرکنا تھا ۔ پلیٹ فارم پربہت ہلچل اورچہل پہل تھی ۔‬ ‫قلیوں ‪ ،‬مسافروں ‪ ،‬مرد وں ‪،‬عورتوں اور بچوں کے ساتھ بھاری سامان ڈھونے‬ ‫والی ٹرالیوں کی بے ہنگم اور مختلف آوازوں میں طرح طرح کے پکوانوں کی‬ ‫خوشبوں رچی بسی ہوئی تھی ۔ پلیٹ فارم کی فضا جسے رنگا رنگ کے لہجوں‬ ‫اوراُونچی نیچی آوازوں کے شور نے اُس جگہ کے ماحول میں زندگی کی گہما‬ ‫گہمی اور رونق کا بھرپور احساس زندہ کررکھا تھا ۔ َمیں اور بھابھی اپنے کپڑوں‬ ‫سے اپنے برہنہ تن ڈھانپ لیے تھے ۔ َمیں کپڑے پہن کر بھابھی کے سامنے والی‬ ‫سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا ۔ ابھی تک ہم دونوں کے ذہنوں پر کچھ دیر پہلے کی چھائی‬ ‫ہوئی خماری نمایاں تھی ۔ ہم دونوں کے جسم رنگین حبابوں جیسے ہلکے پھلکے‬ ‫محسوس ہو رہے تھے ۔ مرد اور عورت کے جسم میں جنسی طلب فطری تقاضا ہے‬ ‫۔ جنس کی بھوک ہربھوک پرحاوی ہے ۔ جو راحت اور مسرت جسم کی بھوک‬ ‫مٹانے سے ملتی ہے وہ کسی اور بھوک کے اختتام پر حاصل نہیں ہوتی۔ جنس کی‬ ‫اشتہا میں ہی اس کی لذت پوشیدہ ہے ۔ َمیں انہی خیالوں میں مست تھا کہ مجھے‬ ‫بھابھی نے انتہائی پیار سے کہا‬ ‫خالد ذرا باہر نکل کراسٹیشن ماسٹر سے کہو کہ ہمارے کوپے کا آے۔ سی کام "‬ ‫نہیں کر رہا ۔۔۔۔۔ گرمی سے ہمارا حشر نشر ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔ " َمیں نے کہا‬

‫جی بھابھی جان َمیں ابھی جا کر شکایت نوٹ کرواتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ اور کچھ کھانے "‬ ‫پینے کا بھی بندوبست کرتا ہوں ۔۔۔۔ آپ کو بھی یقینا بھوک محسوس ہو رہی ہو گی‬ ‫"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫ہاں خالد تم نے صحیح اندازا لگایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈسچارج ہونے کے بعد الزمی "‬ ‫بھوک لگتی ہے ۔۔۔۔۔ پلیز کچھ بندوبست کرو۔۔۔۔ تم اپنے لیے ایک کلو دوھ بھی‬ ‫الزمی لیتے آنا ۔۔۔۔۔۔۔ ساہیوال آنے تک َمیں ایک بار اور تمہاری منی پینا چاہتی ہو‬ ‫۔۔۔۔ سچی بے حد ٹیسٹی منی ہے تمہاری ابھی تک میری زبان پر اُس کا ذائقہ باقی‬ ‫ہے ۔۔۔۔۔۔ "بھابھی نے مسکرا تے ہوئے اپنے پرس سے ہزار روپے کا نوٹ نکال‬ ‫کر مجھے تھما دیا ۔ جسے لے کر َمیں خوشی خوشی پلیٹ فارم کے رش میں پیٹ‬ ‫پوجا کا انتظام کرنے کے لیے چال گیا ۔‬ ‫سب سے پہلے َمیں نے اسٹیشن ماسٹر کے کمرے میں جا کر اُسے فرسٹ کالس‬ ‫سلیپر کے ٹکٹ دکھائے اور اپنی شکایت نوٹ کروائی ۔ اسٹیشن ماسڑ بڑا ہیلپ فل‬ ‫بندہ تھا ۔ اُس نے بڑی توجہ سے میری ساری بات سنی اور فورا ہی متعلقہ عملے‬ ‫کے آدمی کو بال کر ہمارے کوپے کا اے ۔ سی بحال کرنے کا حکم دیا ۔ َمیں نے‬ ‫اسٹیشن ماسٹر صاحب کا شکریہ ادا کیا اور ایک اچھے سے خوانچہ فروش جس‬ ‫کے پاس بہترین برگر اور فنگر چپس تیار تھے وہ پیک کروائے ۔ دو ڈسپوزایبل‬ ‫مگ‪ ،‬ایک ڈسپوزایبل پلیٹ اور ایک شاپر میں اسپیشل دودھ پتی اور اپنے لیے ایک‬ ‫کلو خالص دودھ لیے َمیں لدا پھدا ٹرین کی روانگی سے کچھ پہلے اپنے کوپے میں‬ ‫بھابھی کے پاس موجود تھا ۔ بھابھی سب چیزیں دیکھ کر بہت خوش ہوئیں ۔ َمیں‬

‫طرف سے‬ ‫بقایا پیسے واپس کرنے چاہے تو بھابھی نے منع کر دیا کہ یہ میری ٖ‬ ‫رکھ لو ۔ ٹرین چلنے سے پہلے ہی ریلوے کے ایک کاری گر نے آ کر ہمارے کوپے‬ ‫کا اے۔سی چالو کر دیا۔‬

‫ٹرین چلی تو بھابھی نے بڑی نفاست سے مزیدار فنگر چپس پلیٹ میں ڈال کر‬ ‫اوردودھ پتی کا مگ برتھ پر سجا دیا تھا ۔ دودھ کو بھابھی نے شاپر ہی میں رہنے‬ ‫دیا اور دودھ واال شاپر برتھ کے ساتھ لٹکا دیا ۔ ہم دونوں دیور‪ ،‬بھابھی چپس ایک‬ ‫دوسرے کے منہ میں ڈالتے اور مگ سے خوش ذائقہ دودھ پتی کا گھونٹ بھرتے‬ ‫ہوئے بے حد خوش تھے ۔ کچھ ہی دیر میں ہم چپس اور برگر چٹ کر گئے ۔ دودھ‬ ‫پتی کا آخری گھونٹ بھرتے ہوئے بھابھی خوابیدہ سے لہجے میں بولیں‬ ‫خالد میں سچ کہتی ہوں ۔۔۔۔ َمیں نے اپنی زندگی میں شادی سے پہلے اور شادی "‬ ‫کے بعد بہت مرتبہ ٹرین میں سفر کیا ہے لیکن جو مزا مجھے آج کے سفر میں آ‬ ‫رہا ہے اُس عشر عشیر بھی پہلے کبھی نہیں آیا ۔۔۔۔ تم بے حد مست ہمسفر ہو َمیں‬ ‫تمہاری رفاقت میں ساری زندگی کا سفر کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی تمہارا ساتھ نہیں‬ ‫چھوڑون گی ۔۔۔۔۔ پکا وعدہ ۔۔۔"مجھے بھی بھابی کی ہمسفری دل سے قبول تھی‬ ‫۔کیونکہ اُن جیسی خوبصورت بدن ‪ ،‬دل فریب خد وخال رکھنے والی حسینہ اگر ساتھ‬ ‫ہو تو کانٹوں کی راہ گزر پر بھی گالب کھل جاتے ہیں ۔ رنگ اور خوشبو کا تعلق‬ ‫اصل میں ظاہری حواس سے کم اور تخیل سے زیادہ ہوتا ہے ۔ گالبی رنگ گالبی‬ ‫تو ہے ہی لیکن من پسند دلربا کے گالوں پر جو گالبیاں جھلکتی ہیں اُن کا رنگ ہی‬

‫جدا ہوتا ہے ۔ اُن گالبی گالوں کو دیکھ کر آنکھوں کا رنگ بھی گالبی ہو جاتا ہے۔‬ ‫رات کی سیاہی محبوبہ کی زلفوں میں محسوس ہو تو پھررات رات نہیں کہالتی وہ‬ ‫محبوبہ کی گال کا دلکش تل بن جاتی ہے ۔‬ ‫تل بھابھی کے تھا لیکن وہ اُن کی گوری گالبی چوت کے پیڑو پر تھا ۔ جس پر نظر‬ ‫پڑتے ہی آنکھوں میں مستی اور لن میں سنسنا ہٹ پیدا ہو جاتی تھی ۔ سارے بدن‬ ‫کو بجلی کے کرنٹ کا جھٹکا سا لگتا تھا ۔ ہر چوت ایسی نہی‬

‫بھابھی‪+‬بھابھی کی امی‬ ‫‪-‬پارٹ ‪5-‬‬

‫نیم گرم االچیوں واال دودھ پی کر بھابھی اور میرے جسم کا درجہ حرات بڑھ گیا ۔ بدن‬ ‫میں ایک نئی قوت کا احساس جاگا تو ہم دونوں نے ایک دوسرے کی طرف محبت بھر‬ ‫نظروں سے دیکھا ۔ سانولی شام نے سہانی رات کی سیاہ اُڑھنی اوڑھ لی تھی ۔ ہم‬ ‫دونوں ایک ہی برتھ پر نزدیک نزدیک بیٹھے ہوئے تھے ۔ بھابھی نے اپنے گالبی‬ ‫ہونٹ میرے کانوں سے لگا کر ایک مخمور سرگوشی کی‬ ‫خالد جانی ‪ ،‬کیبن کے دروازے کی کنڈی لگا دو ۔۔۔۔۔۔ اب مجھ سے مزید برداشت "‬ ‫نہیں ہو رہا ۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کے نرم و نازک ہونٹوں پر اپنے لب رکھ دیے ۔‬

‫" جو حکم میری مست سرکار کا ۔۔۔۔۔۔ بندہ تو آپ کے حسن کا غالم ہے ۔۔۔۔۔ "‬ ‫بہت شراتی ہو ۔۔۔۔باتیں بڑی میٹھی کرتے ہو ۔۔۔۔۔ دل مٹھی میں لے لیتے ہو ۔۔۔ تم "‬ ‫نےکہاں سے اتنی پیاری پیاری دل مہو لینے والی باتیں سیکھیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں‬ ‫کوپے کا ڈور الک کر کے بھابھی کے زانوں پر اپنا سر رکھ کر نیم دراز ہو گیا ۔بھابھی‬ ‫نے میرا موڈ دیکھ کر اپنی ٹانگیں پھیال لیں اس طرح میرا سر اُن کی ران پر اور منہ‬ ‫سیدھا اُن کی چوت کے اُوپر آگیا ۔ َمیں اُن کی شلوار کے اُوپر سے اُن کی چوت کی‬ ‫مہک سے مسحور ہورہا تھا ۔ بھابھی نے اپنی گداز انگلیوں سے میرے سر کے بالوں‬ ‫کو سہال رہی تھیں ۔ مجھے بے حد سرور آ رہا تھا۔ اچانک بھابھی اپنے مخمورلہجے‬ ‫میں مجھ سے مخاطب ہوئیں‬ ‫خالد جانی ‪ ،‬گو کہ ہم دونوں ابھی لباس کی قید میں ہیں لیکن لباس کی یہ قید بھی "‬ ‫بے لباسی سے کسی طور بھی کم نہیں ہے۔ کیونکہ عورت کو چودنے کا سارا مزا تو‬ ‫اُس کو چدائی کے لیے رضامند کرنے میں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ عورت جتنی رضا مند ہو گی‬ ‫اُتنی ہی مست ہو گی اور اُتنا ہی مست ہو کے چدوائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن یہ بات کوئی‬ ‫کوئی مردہی جانتا کہ عورت آہستہ آہستہ مستیوں کے عروج کی طرف جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫صرف لن پر تھوک لگا کر اُسے چوت میں گھسا دینا تو چدائی کی آخری منزل ہوتی‬ ‫ہے۔۔۔۔۔میری یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا سارے زینے چڑھ کرہی منز ِل مراد تک پہنچنا‬ ‫چدائی انجوائے کرنے کا صحیح راستہ ہے اوریہی چدائی اور مٹھ مارنے کا بنیادی‬ ‫فرق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے میری جان عورت کو چودنا ہر مرد کے بس کی بات نہیں ہے‬ ‫۔۔۔۔۔۔ پانی تو عورت بھی اپنی پھدی میں انگلی کر کے نکال لیتی ہے لیکن صرف پانی‬

‫کا نکال لینا تو چدائی نہیں کہالتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں انتہائی غور سے ابھی بھابھی کی‬ ‫باتیں سنتا رہا ۔ چدائی کے بارے میں میرے بہت سے ابہام دور گئے ۔‬ ‫بھابھی نے میری شرٹ کو اُتار دیا اور میرے سینے کے نرم بالوں سے کھیلنے‬ ‫لگیں ۔ کبھی جھک کر میرے سینے کا بوسہ لیتیں کبھی میرے گالوں سے اپنے گال‬ ‫رگڑتیں ۔ کبھی میرے کانوں کی لوؤں کو اپنے نرم گرم بوسوں سے فیضیاب کرتیں ۔‬ ‫کبھی میری آنکھوں میں پیار سے اپنی آنکھیں ڈال کر مسکراتیں ۔ کبھی ہنستے‬ ‫ہوئے میرے گالوں کو اپنے آب دار دانتوں سے ہولے ہولے کاٹتیں ۔ َمیں اُن کی رانوں‬ ‫پر جانگھ سے گھٹنے تک اپنا ہاتھ پھرا رہا تھا ۔ کبھی میرا ہاتھ اُن کی قمیض کے‬ ‫اندر پوشیدہ خمار کے رس سے بھرے بڑے بڑے گبو گوشوں چھڑتا اور کبھی‬ ‫چوری چوری اُن کی قمیض کے اندر جا کر بھابھی کی ریشمی کمر کو سہالتا ۔ہم‬ ‫کافی دیر اسی طرح سے ایک دوسرے کے جذبات بھڑکاتے رہے ۔ بے معنی جملے‬ ‫بے آواز سرگوشیوں نے ہم دونوں کی پلکیں بوجھل کر دیں تھیں ۔ ایسا لگتا تھا‬ ‫جیسے ہم دونوں نے شراب پی رکھی ہو ۔ ہم دونوں ہی بال نوش ہوں ۔بھابھی نے‬ ‫میرے کان کی لو اپنے منہ میں ڈال کر انتہائی نرمی سے چوسی‬ ‫خالد جانی‪ ،‬اچھا لگ رہا ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے لذت سے بے حال لہجے میں "‬ ‫جواب دیا‬ ‫بھابھی مجھے ایسا فیل ہو رہا ہے جیسے َمیں بادوں پر چہل قدمی کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔ "‬ ‫میری نس نس میں ایک انوکھی لذت کی لہریں موجزن ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ مجھے سیکس‬ ‫کی کن ریشمی وادیوں میں لے آئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔جہاں چار سو مستیاں ہی مستیاں ہیں‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خوشبوئیں ہی خوشبوئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ لفظ میرے جذبات کی طرح میری گرفت میں‬ ‫نہیں ہیں ۔۔۔۔ ""خالد جانی ‪ ،‬کچھ نہ بولو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ نہ کہو کیونکہ یہ وہ مقام ہے‬ ‫جہاں آوازیں دم توڑ دیتی ہیں یہاں بولنا منع ہے ۔۔۔ یہاں پہنچ کر سوچیں لمس کا لبادہ‬ ‫پہن لیتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ جسم لذتوں سے شرا بور ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ مستی کی منزل‬ ‫ہے یہاں گریبان چاک کرنا پڑتا ہے ۔۔۔ نہیں تو محبت کے محل کا کانچ منتشر ہو جاتا‬ ‫ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہتے ہوئے بھابھی نے اپنی قمیض کا دامن پکڑ کر اُسے اپنے بدن‬ ‫سے الگ کر دیا ۔ بھابھی نے دوبارہ کپڑے پہنتے ہوئے اپنا بریزئر نہیں پہنا تھا ۔اس‬ ‫لیے اُن کے بڑے بڑے دلکش ممے اپنی بھر پو رعنائوں کے ساتھ میری نظروں کے‬ ‫سامنے تھے ۔ َمیں نے بھی بھابھی کی دیکھا دیکھی اپنا ٹراؤزر اپنے جسم سے الگ‬ ‫کر دیا۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اُن کی شلوار کے پائنچوں کو پکڑ کرکھینچا تو‬ ‫بھابھی نے برتھ پر ہاتھ ٹکا کر اپنی کمر تھوڑی سی اُونچی کر لی یوں اگلے ہی پل‬ ‫اُن کی شلوار میرے ہاتھ میں تھی ۔ اور کوپے کی الئٹ میں بھابھی کا لش لش‬ ‫کرتاسنہری بدن سونے کی طرح چمک کر میری بینائی کو خیرہ کر رہا تھا ۔‬ ‫بھابھی نے کچھ دیر مجھے اپنے دلکش بدن کی زیارت کروائی ۔ َمیں نے بساط بھر‬ ‫اُس دلنواز بدن کے دیدار سے اپنی آنکھوں کی تشنگی بجھانے کی سعی کی ۔ بھابھی‬ ‫کا سندلیں بدن میری بیتاب و بے چین آنکھوں کے لیے ایک جلوہ گاہ کی حیثیت رکھتا‬ ‫تھا۔ اُن کی کمر کی ایک ایک قوس ‪،‬اُن کی چھاتیوں کی مخروطی محرابوں ‪ ،‬اُن کی‬ ‫ناف کی قاتل گوالئی ‪ ،‬اُن کی تراشی ہوئی رانوں کے درمیان اُبھری ہوئی تکون یہ‬ ‫سب اُس مختصر سے وقت میں دیکھ لینا ممکن ہی نہیں تھا ۔ نظر کا ندیدہ پین ایک‬

‫فرصت کا طلبگار تھا لیکن چلتی ہو ٹرین میں اتنا وقت نہیں تھا کہ ہم َمیں اور بھابھی‬ ‫بھر پور انداز میں اپنی خواہشوں کو سیراب کر سکتے ۔ لیکن پھر ہم دونوں نے اُس‬ ‫شش کی ۔‬ ‫قلیل وقت کو غنیت جانا اور ایک دوسرے کے جسم میں ضم ہونے کی کو ِ‬ ‫بھابھی نے اپنی سیاہ ریشمی زلفوں کو ایک جوڑے کی طرح لپیٹ کر اُن پر ایک‬ ‫خوبصورت ست رنگی کلپ لگایا ہوا تھا ۔ بھابھی اپنے گھٹنوں کے بل میرے پیٹ کے‬ ‫اُوپر تھیں ۔ جب وہ میرے ہونٹ چوسنے کے لیے مجھ پر جھکتیں تو اُن کے‬ ‫دلکش مموں کی تنی ہوئی گالبی نوکیں مجھے اپنے بالوں بھرے سینے سرسراتی ہو‬ ‫ئی محسوس ہوتیں ۔ بھابھی نے اپنی خوشبودار زبان میرے منہ ڈالی تو َمیں بے خود‬ ‫سا ہو کر اُن کی زبان کا رس چوسنے لگا ۔ میرے ہاتھ بھابھی کے چکنے کندھوں‬ ‫سے پھسلنے شروع ہوتے اور اُن کی پتلی کمر سے ہوتے ہوئے بھابھی کی بھاری‬ ‫گانڈ پر جا ٹھہرتے ۔ بھابھی اپنی گانڈ کو تھوڑا اُوپر کرتیں اور میرے لنڈ کے ٹوپے‬ ‫سے اپنی مالئم چوت کو رگڑتے ہوئے ذرا سا آگے ہو کر اپنی گانڈ کے پاٹوں میں میرا‬ ‫لنڈ چھپا لیتیں ۔ کچھ ہی دیر میں میرے لنڈ کے لیسدار پانی اور بھابھی کی چوت سے‬ ‫خارج ہونے والے پانی نے اُن کی چوت سے گانڈ تک کا سارا حصہ انتہائی چکنا کر‬ ‫دیا تھا ۔ لذت اپنی انتہا پر ہو تو پھر تھوک یا تیل استعمال کرنے کی ضرورت پیش‬ ‫نہیں آتی ۔‬ ‫کچھ وقت ہم دونوں اسی طرح ایک دوسرے کے بدن سے کھلتے رہے ۔ حاالنکہ ہم‬ ‫دونوں میں لفظوں کا کوئی تبادلہ نہیں ہو رہا تھا لیکن اس باوجود ہم ایک دوسرے‬ ‫کے بدن کی بولی لمحہ بھر سے پہلے سمجھ رہے تھے ۔ ہم دونوں کے جسموں نے‬

‫ایک دوسرے کے جسم کا لمس حفط کر لیا تھا ۔ لفظ اُس کیفیت میں بے معنی ہو گئے‬ ‫تھے ۔ بدن ‪ ،‬بدن کی زبان سمجھ رہا تھا ۔ جیسے ہی بھابھی اپنے ممے میرے سینے‬ ‫پہ دباتیں مجھے واضع طور پتا چل جاتا اور َمیں اُن کے تنے ہوئے نرم و گداز مموں‬ ‫کو ہونے سے دبا کر اُن کے اکڑے ہو نپلز چوسنے لگتا ۔ عورت میں ایک مرد کو‬ ‫دینے کے لیے اتنا کچھ موجود ہے مرد اُس کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔ لیکن شرط‬ ‫یہ کہ مرد عورت کو اپنی روح میں محسوس کرے ۔ دل کا ہر بند دروازہ عورت پر‬ ‫کھول دے ۔‬ ‫بھابھی نے کچھ دیر مجھے اسی انداز میں بھرپور مزا دیا اور پھر وہ بیٹھے بیٹھے‬ ‫گھوم گئیں ۔ اب اُن کا منہ میرے دوری ڈنڈے جیسے موٹےاور فل تنے ہوئے لوڑے‬ ‫کے ٹوپے پر تھا اور بھابھی کی دلکش پھولی ہوئی پھدی میرے منہ کے اُوپر تھی‬ ‫۔ایک دلفریب خوشبو کی مستی سے بھابھی کی چوت مہک رہی تھی ۔ لوڑا مانگتی‬ ‫ہوئی چوت کی مہک عام چوت سے بے حد الگ ہوتی ہے ۔ شہوت کی اپنی الگ‬ ‫خوشبو ہوتی ہے جس سے ہر جاندار کی مرد وزن بھی قدرتی طور پر آشنا ہوتے‬ ‫ہیں ۔ بھابھی کی چوت سے بھی اُس وقت وہی پاگل کر دینے والی مہک آ رہی تھی ۔‬ ‫َمیں نے بھابھی کی گانڈ کھول کر اُن کی چوت کو نمایاں کر لیا تھا ۔ بھابھی نے‬ ‫جیسے ہی میرے لنڈ کا موٹا ٹوپا اپنے منہ میں ڈاال اُسی وقت میں نے بھابھی کے‬ ‫چھوٹے سے گالبی دانے کو اپنے ہونٹوں میں بھر کے چوسا ۔بھابھی کی لذت بھی‬ ‫سسکاری ٹرین کی چھک چھک میں مجھے صاف سنائی دی ۔ َمیں بھابھی کی چوت‬ ‫کی موری سے اُن کی گانڈ کے الئٹ براؤں سوراخ سے اپنی زبان پھر رہا تھا ۔بھابھی‬

‫میرے لوڑےپر کبھی لمبائی کے ُرخ پر اپنی زباں پھیرتیں اور کبھی میرے موٹے‬ ‫موٹے ٹٹوں میں سے ایک کو اپنے منہ میں رکھ کر چوس رہی تھیں۔‬

‫ٹرین پوری رفتار سے رات کا سینہ چیرتی ہوئی آگے بڑھ رہی تھی ۔ اور َمیں بھابھی‬ ‫کی گانڈ کی پھاڑیوں کے بیچ کا لذت انگیز سفر طے کر رہا تھا ۔ اچانک ٹرین کے‬ ‫ہارنوں سے فضا گونج اُٹھی ۔ اُس وقت دو ٹرینیں کراسنگ کر رہی تھیں ۔ اُن کی‬ ‫کراسنگ مکمل ہوئی تو بھابھی کروٹ بدل کر میرے پہلو میں لیٹ گئیں ۔ اور َمیں‬ ‫اپنے گھٹنے برتھ پر ٹکا کر بھابھی کی ٹانگوں کے درمیان ہو گیا ۔ بھابھی نے اپنی‬ ‫دونوں ٹانگیں پھیال کر اپنی گانڈ کے نیچے اپنے ہاتھوں کی مٹھیاں رکھ کر اپنی نرالی‬ ‫چوت کو بالکل میرے لوڑے کے سامنے کر دیا۔‬

‫بھابھی کی چوت اُس وقت اُن شہوت کے پانی اور میری تھوک سے بھری ہوئی تھی۔‬ ‫میرا لنڈ بھی بھابھی کے لواب سے سے مکمل گیال تھا ۔ بھابھی نے اپنی مخمور‬ ‫نگاہوں سے مجھے لنڈ کو چوت میں گھسانے کا گرین سگنل دیا ۔ َمیں اپنے لنڈ کا‬ ‫موٹا ٹوپا بھابھی کی پھولی ہوئی چوت کی پھانکوں میں ایک دوبار نیچے سے اُوپر‬ ‫اور اُوپر سے نیچے تک پھیرا ۔ ایسا کرنے سے اُن کی چوت کی ساری چکنائی میرے‬ ‫لنڈ کے ٹوپے پر لگ گئی ۔ َمیں نے اپنے لنڈ کے ٹوپے کو بھابھی کی چوت کے‬ ‫سوراخ کے عین اُوپر رکھ کر ہلکا سا دباؤ ڈاال ۔ لیکن اُسی وقت شاید ٹرین پٹری بدل‬ ‫رہی تھی اس لیے ایک زور دار سا جھکٹا لگا اور میرا آدھے سے زیادہ لوڑا بھابھی‬

‫کی چوت کے اندر گھس گیا ۔ بھابھی کے منہ سے افففففففف کی چیخ نما آواز نکلی‬ ‫جو ٹرین کے ہارن میں دب گئی ۔‬ ‫خالد جانی ‪ ،‬پلیز آرام سے چودو۔۔۔۔۔۔۔ َمیں اتنے موٹے اور لمبے لنڈ کی عادی نہیں "‬ ‫" ہوں ۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫بھابھی مجھے پتا تھا لیکن ٹرین کے پٹری بدلنے سے جھٹکا زور کا لگ گیا "‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے جھک کر بھابھی کے ہونٹ چوسے تو بھابھی کا سارا درد یکلخت‬ ‫ختم ہو گیا ۔ اب وہ ٹرین کے جھٹکوں کے ساتھ ساتھ نیچے سے اپنی گانڈ اُٹھا رہی‬ ‫تھیں ۔ َمیں نے آرام آرام سے اپنا دس انچ لمبا لنڈ بھابھی کی مست چوت کی انتہائی‬ ‫گہرائی تک پہنچا دیا ۔اب ہم دونوں دیور بھابھی چدائی کا بھر پور مزا لے رہے تھے ۔‬ ‫ایک بار َمیں اُوپر سے گھسا مارتا اور بھابھی جوابی گھسا مارتیں ۔ ہم دونوں میں‬ ‫گھسوں کی یہ تکرار لمحہ بہ لمحہ شدت اختیار کرتی گئی ۔ اور کچھ دیر بعد ہی‬ ‫فارغ ہو گئیں ۔ َمیں فارغ ہونے کے قریب ہی تھا ۔ َمیں نے بھابھی سے پوچھا‬ ‫بھابھی ٖ‬ ‫"بھابھی اندر فارغ ہو جاؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ "‬ ‫نہیں خالد اندر مت فارغ ہونا َمیں تمہاری گرم منی کی پچکاری اپنے حلق میں "‬ ‫محسوس کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔۔ چوت کے اندرگھر جا کر فارغ ہو جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی میں‬ ‫"تمہاری لذیز منی سے اپنی پیاس بجھانا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫جو حکم میری پیاری بھابھی کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہہ کر میں نے تیز تیز گھسے مارنے "‬ ‫شروع کر دیے۔ اور چند ہی گھسوں کے بعد اپنا لنڈ بھابھی کی چوت سے نکال لیا ۔‬

‫بھا بھی نے فورا اپنا پورا منہ کھول دیا اور میرے لنڈ سے منی کی ایک تیز دھار‬ ‫نکلی جو سیدھی بھابھی کے حلق تک گئی ۔ بھابھی نے میرا لنڈ پکڑ لیا اور اُسے‬ ‫چوس چوس کر بالکل صاف کر دیا ۔ منی کا ایک بھی قطرہ بھابھی نے کہیں پر بھی‬ ‫گرنے دیا ۔ فارغ ہو کر َمیں بھابھی کے پہلو میں لیٹ گیا ۔ بھابھی میرے ہونٹ‬ ‫چومنے لگیں ۔ اور َمیں بھابھی کی زبان اپنے منہ میں ڈال کر دیر تک چوستا رہا ۔‬

‫ہم دونوں کافی دیراسی طرح ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے ایک دوسرے کو چومتے‬ ‫چاٹتے رہے ۔ بھابھی بولیں‬ ‫خالد جانی مرا جی تو نہیں چاہ رہا لیکن مجبوری ہے نا ۔۔۔۔۔۔ اب ہمیں اپنا لباس "‬ ‫دوبارہ پہننا ہو گا ۔۔۔۔ کیونکہ ابھی تھوڑی دیر بعد تھکن سے ہم دونوں کو نیند آ‬ ‫" جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫بھابھی آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں ۔۔۔۔۔ یہ ہو کہ ہم دونوں کی آنکھ لگ جائے اور "‬ ‫ساہیوال آ جائے ۔۔۔۔۔ پھر کپڑے بدلنا مشکل ہو جائے گا ۔۔۔۔۔ "ہم دونوں نے کپڑے‬ ‫پہنے اور ایک ہی برتھ پر ایک دوسرے سے چمٹ کر سو گئے ۔ صبح آنکھ کھلی تو‬ ‫ٹرین ساہیوال اسٹیشن پہنچنے والی تھی ۔ ہم دونوں نے ہاتھ منہ دھو کر اپنا حلیہ‬ ‫ٹھیک کیا اور سامان کو ایک جگہ رکھ کر ساہیوال اسٹیشن آنے کا انتظار کرنے لگے‬ ‫۔‬

‫جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫کیا ہوا ہیے کہ آپ لوگوں کے کمنٹس بہت کم ہوتے جارہیے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫بھابھی‪+‬بھابھی کی امی‬ ‫پارٹ ۔ ‪6‬‬

‫ساہیوال ریلوے اسٹیشن سے َمیں اور بھابھی ایک ٹیکسی کرا کے بھابھی کے گھر‬ ‫پہنچے ۔ راستے میں بھابھی نے فون کر کے اپنی امی کو بخیریت اپنے ساہیوال‬ ‫پہنچنے پہنچنے کی خبر کر دی تھی ۔ بھابی اپنے والد کی اکلوتی اوالد تھیں ۔ نئی‬ ‫امی سے کوئی اوالد نہیں ہوئی تھی ۔ اسی لیے سب یہی سمجھتے تھے کہ بھابھی‬ ‫ہی امی کی سگی بیٹی ہیں۔ اور بھابھی کی امی کو بھی بھابھی سے بے حد پیار تھا‬ ‫۔بھابھی لوگ ساہیوال کے ایک مضافاتی قصبہ کی حویلی میں رہائش پزیر تھے ۔‬ ‫بھابھی کے گھر والے اچھے کھاتے پیتے لوگ تھے ۔ اُن کے گھرمیں دودھ کے‬ ‫لیے بارہوں مہنے ایک بھینس اور ایک گائے کلے پر بندھی رہا کرتی تھیں ۔‬ ‫جانوروں کی دیکھ ریکھ کے لیے بھابھی کے والد نے ایک بڑی عمر کے شخص‬ ‫کو حویلی کے بڑے سے صحن میں ایک پکا مکان دے رکھا تھا ۔ جس میں وہ‬ ‫مالزم اپنی بیوی اور جوان لڑکی کے ساتھ رہا کرتا تھا ۔‬

‫ہم نے جیسے ہی حویلی میں قدم رکھا بھابھی کی امی نے جلدی سے آکر بھابھی‬ ‫کو گلے سے لگا کر اُنہیں خوب پیار کیا۔ مجھے بھابھی کے ساتھ دیکھ کر وہ بے‬ ‫حد خوش ہوئیں اور مجھے بھی اپنے سینے سے لگا کر میرا ماتھا نہیں بلکہ‬ ‫میرے ہونٹ چومے ۔ َمیں اُن کی بیباکی دیکھ کر حیران رہ گیا اور چور نظروں سے‬ ‫بھابھی کی طرف دیکھا ۔مجھے دیکھ کر بھابھی نے آنکھ دبا دی ۔ شاید بھابھی نے‬ ‫اپنی امی کے گلے لگتے ہوئے اُن کے کان میں کوئی بات کہی ہو ۔ لیکن مجھے‬ ‫اس کا علم نہیں ہو سکا ۔ یا شاید بھابی نے ساہیوال آتے ہوئے راستے میں کسی‬ ‫جگہ جب میں اسٹیشن ماسٹر کے پاس شکایت نوٹ کروانے گیا تھا اُس وقت کال‬ ‫کر کے اپنی امی کو ساری کہانی سمجھا دی ہو ۔‬ ‫خیر کچھ بھی تھا اب مجھے بھابی کی امی کو چودنا ہی چودنا تھا ۔ َمیں نے‬ ‫بھابھی کی امی پر ایک تنقیدی نظر ڈالی ۔ اُس وقت وہ بھابھی کا ہاتھ تھامے انہیں‬ ‫اُس کمرے میں لے جا رہی تھیں ۔ جہاں بھابھی کے والد بیمار حالت میں اُن کی آمد‬ ‫کے منتظر تھے ۔‬ ‫بھابھی کی امی بھی بھابھی کی طرح گوری چٹی بھری بھری جسامت والی ایک‬ ‫خوبصورت عورت تھیں ۔اُن کے نین نقش ابھی تک کسی بھی مرد کو جذباتی طور‬ ‫پرمتاثر کرنے کی صالحیت سے ماال مال تھے ۔ خاص کر اُن کی ابھری ہوئی موٹی‬ ‫گانڈ اور بڑے بڑے ممے ۔ اُن کی متناسب قد وقامت پر خوب جچتے تھے ۔جنھیں‬ ‫دیکھ کر لنڈ کے ٹوپے پر آپ ہی آپ میٹھی میٹھی خارش ہونے لگتی تھی۔ بھابھی‬

‫ٹھیک کہتی تھیں کہ اگر خوراک صحیح ہو تو عورت چدائی سے کبھی بوڑھی نہیں‬ ‫ہوتی ۔‬ ‫ہم سب بھابھی کے والد کے کمرے میں موجود تھے ۔ بھابھی اور َمیں نے اُن کا‬ ‫حال احوال پوچھا ۔ اور اپنے گھر والوں کی طرف سے دُعائیں اور نیک تمنائیں‬ ‫پہچائیں جسے سن کر وہ بہت خوش ہوئے اور سب کو دُعائیں دنے لگے ۔بزرگوں‬ ‫ث رحمت ہوتا ہے کہ اُن کی دُعاؤں سے سب کے سر‬ ‫کا سر پر سایا اسی لیے باع ِ‬ ‫ڈھکے رہتے ہیں ۔ بھابھی کے والد سے سالم دُعا کے بعد بھابھی کی والدہ ہمیں‬ ‫کمرے میں لے آئیں ۔ سب سے پہلے اُنہیں نے ہم دونوں کو کہا کہ ہم نہا دھو کر‬ ‫سفر کی تھکن اور راستے کے گردو غبار سے نجات حاصل کر لیں تب تک وہ‬ ‫کھانا لگواتی ہیں ۔ اُن کی رائے بہت مناسب تھی َمیں نے بھابھی سے باتھ روم کا‬ ‫راستہ پوچھا تو وہ مسکراتی ہوئی میرے آگے آگے چل دیں ۔ باتھ روم کے پاس‬ ‫پہنچیں تو َمیں نے کہا‬ ‫بھابھی جان کیوں نہ ہم دونوں اکٹھے ہی نہا لیں ۔۔۔۔۔۔۔ آپ میری کمر پر صابن مل "‬ ‫" دینا اور َمیں آپ کی ۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫میری جان تُو توبڑا چاالک ہو گیا ہے گھر میں تیرے منہ سے ایک بات نہیں "‬ ‫نکلتی تھی ۔۔۔۔۔ "بھابھی نے شوخی سے میرا لنڈ پکڑ لیا ۔ میرا ہاتھ بھی بھابی کی‬ ‫چوت تک جا پہنچا ۔‬ ‫دیکھ لیں انقالب اور تبدیلی اسی کا نام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو ہی رنگین ماالقاتوں نے "‬ ‫"مجھے فرش سے اُٹھا کر عرش پر ال کھڑا کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫ابھی تو َمیں نے تمہارے لیے جانے کیا کیا پالن بنا رکھے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لذتوں کی "‬ ‫کتنی منزلوں تک تمہیں لے کر جانا ہے ۔۔۔۔ میرا ساتھ نہ چھوڑ دینا ۔۔۔۔۔۔۔۔ تھک نہ‬ ‫"جانا ابھی تو لذتوں کی "الف‪ ،‬بے "سے َمیں نے تمہیں واقف کروایا ہی ۔۔ "یے‬ ‫تک پہنچتے پہنچتے تمہارا دم نہ کہیں پھول جائے ۔۔۔۔۔ "بھابھی مجھے ہمیشہ کے‬ ‫لیے اپنے ساتھ رکھے کا پختہ ارادہ رکھتی تھیں ۔ "بھابھی َمیں ہمیشہ آپ کے‬ ‫ساتھ رہنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور رہوں گا بھی ۔۔۔۔ "میرے لہجے میں کوٹ کوٹ کر‬ ‫اعتماد بھرا ہوا تھا جس نے بھابھی کا دل مہو لیا ۔ سچ کو ثابت کرنے کے لیے‬ ‫لفظوں کی حاجت نہیں ہوتی لہجے کا انداز ہی اتنا اثر انگیز ہوتا ہے کہ یقین کیے‬ ‫بنا کوئی چارا ہی نہیں ہوتا ۔‬ ‫مجھے تم پریقین ہے خالد کہ اپنے وعدوں پر بھی کھرے اُتروگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنے "‬ ‫اس دوری ڈنڈے جیسے مست لوڑے کا بے حد خیال رکھا کرو ۔ یاد ہے نا اس سے‬ ‫خارج ہونے والی منی کی ایک ایک بوند پر میرا حق ہے ۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کی‬ ‫دوری ڈنڈے والی مثال سن کر ہنسنے لگا ۔‬ ‫بھابھی جان ڈنڈے کا جو کمال ہے سو وہ تو ہے لیکن اصل کمال تو دوری کا "‬ ‫ہے جو اتنے موٹے ڈنڈے کی لگاتار ضربیں جھیل کر بھی اپنی جگہ پر قائم رہتی‬ ‫ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ہار ڈنڈے کو ہی ماننی پڑتی ہے ۔۔۔۔ "بھابھی نے ہنستے ہوئے مجھے‬ ‫باتھ روم میں دھکیل دیا ۔‬

‫باتیں چھوڑو اور جلدی سے نہا کر کمرے میں آ جاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔ تب تک میں بھی نہا "‬ ‫دھو کر فارغ ہو جاتی ہوں پھر ہم مل کے کھانا کائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے اپنی‬ ‫بھابھی کے دلکش ہونٹوں کو چوما اور باتھ روم میں گھس گیا ۔‬

‫نہا دھو کر کمرے میں آیا تو وہاں بھابھی کی امی پہلے سے موجود تھیں ۔ ڈائننگ‬ ‫ٹیبل پر دیسی گھی کے پراٹھوں کے ساتھ بکرے کے پائیوں کا لذیز شوربا میری‬ ‫اشتہا بڑھا رہا تھا ۔ مجھے دیکھ کر بھابھی کی امی مسکرا دیں‬ ‫َمیں نے اندازے سے ہی سری پائے بنائے تھے ۔۔۔۔۔۔ پتا نہیں تمہیں پسند بھی "‬ ‫"!آئیں گے یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫آپ نے جس محبت اور شفقت سے بنائیں ہیں ‪ ،‬اتنے پیار سے تو اگر آپ "‬ ‫مجھے کچے کریلے بھی کھانا کو کہیں تو َمیں وہ بھی بخوشی کھا جاؤ گا ۔۔۔۔۔۔ یہ‬ ‫تو پھر میری پسندیدہ ڈش ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ "میری بات بھابھی کی امی کو بھا گئی ۔‬ ‫خالد تم شکل وصورت ‪ ،‬قد وقامت اور رنگ روپ کے جتنے خوبصورت ہو دل "‬ ‫کے بھی اتنے ہی پیارے ہو ۔۔۔۔۔۔ َمیں تو پہلی ہی نظر میں تم پر اپنا دل ہار بیٹھی‬ ‫ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی امی مجھے مبہوت ہو کر دیکھے جا رہی تھیں ۔ اُن‬ ‫کی زبان پر میرے ہی قصیدے تھی ۔ وہ کہہ رہی تھیں‬ ‫روبی نے جب مجھے بتایا کہ اُس نے تمہیں میرے لیے راضی کر لیا ہے تو "‬ ‫میرے دل پہال خیال یہی آیا کہ جانے تم دیکھنے میں کیسے ہو گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ‬

‫َمیں نے تمہیں روبی کی شادی پر بس سرسری انداز میں دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ َمیں‬ ‫تمہاری شکل و صورت بھول چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جب تمہیں َمیں نے اپنے سامنے‬ ‫موجود پایا تو یقین کرنا مجھے اپنی آنکھوں پر اعتبار ہی نہیں آیا اور َمیں نے بے‬ ‫خود ہو کر تمہارے ماتھے کی بجائے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔۔۔۔ بیخودی میں اکثر ایسا‬ ‫ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں توجہ سے روبی بھابی کی امی کو سن رہا تھا ۔ توجہ‬ ‫محبت کی پہلی سیڑھی ہے اور َمیں پہلی ہی سیڑھی پر کھڑا رہنا نہیں چاہتا تھا ۔‬ ‫َمیں نے نہایت پیار بھر نظروں سے روبی بھابی کی امی کو دیکھا ۔ اُنھوں نے‬ ‫کافی ڈیپ گلے کی پتلی سی قمیض پہن رکھی تھی ۔ اور گرمیوں تو تو ویسے ہی‬ ‫عورت کا جسم ڈھکا ہوا بھی ہو تو ننگا ننگا دکھائی دیتا ہے جبکہ وہ تو اس بات‬ ‫کا خاص اہتمام کرکے آئی تھیں ۔ گالبی پھول دار لون کی کھلے گلے والی قمیض‬ ‫سے اُن کے گورے گورے مموں کا بھر پور درشن ہو رہا تھا ۔ َمیں اپنی ترسی‬ ‫ہوئی آنکھیں ابھی سینک ہی رہا تھا کہ روبی بھابھی کی مسکراتی ہوئی آواز نے‬ ‫میرے انہماک کا تسلسل منقطع کر دیا ۔‬ ‫واہ یہاں تو بڑی رونقیں لگی ہوئی ہیں ‪ ،‬ٹیبل کے اُوپر بھی اور ٹیبل کے "‬ ‫سامنے بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے اُن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا‬ ‫بس بھابھی یہ سب آپ ہی کی محبتوں کا صدقہ ہے ۔۔۔۔۔۔ آئیے ہم آپ ہی کے "‬ ‫منتظر تھے کہ شہزادی صاحبہ غسل سے فراغت پائیں تو دو لقمے ہمیں بھی‬ ‫نصیب ہو جائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "میرے جملے میں چھپی ہو ذومعنویت روبی بھابی پر‬

‫عیاں تھی ۔ اور شاید "دو لقموں "کا بلیغ استعارہ بھابھی کی امی جان بھی سمجھ‬ ‫گئیں تھیں اسی لیے وہ بھی میری بات پر بے ساختہ ہنس دیں ۔‬ ‫" روبی یہ خلد تو بڑی پیاری اور گہری باتیں کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬ ‫امی جان یہ خالد صرف گہری باتیں ہی نہیں بلکہ بہت گہرائی تک بھی کرتا ہے "‬ ‫۔۔۔۔۔۔ اس کے گن آپ پر آہستہ آہستہ کھلیں گے ۔۔۔۔۔۔ "وہ دونوں ماں بیٹی بے حد‬ ‫خوش تھیں ۔ ٹیبل پر سری پائے دیکھ کر روبی بھابھی کہنے لگیں‬ ‫ان پایوں کے لیسدار شوربے کا بھی ذائقہ کم نہیں لیکن جو ذائقہ خالد کے لیس "‬ ‫دار پانی کا ہے میرا دعوا ہے کہ آپ اُسے ساری عمر فراموش نہیں کر سکیں گی‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی گفتگوآہتسہ آہستہ رمز و کنایہ سے تجاوز کرتی ہوئی‬ ‫اشاروں اور کھلی سیٹیوں تک آگئی تھی اورامی جان بھی شاید کھلے ڈھنگ سے‬ ‫بات کرنا پسند کرتی تھیں ۔امی جان نے اپنے ہونٹوں گول کر کے سیٹی بجائی اور‬ ‫کہنے لگیں ۔ "روبی ‪ ،‬چکنے لیسدار پانی کو چکھنے کو میری زبان بھی ترس‬ ‫رہی ہے ۔۔۔۔۔ بس کبھی کبھی موٹی مولی کو پایوں کے شوربے میں لت پت کر کے‬ ‫چاٹتی رہتی ہوں۔۔۔۔۔ تسکین کا کوئی تو سامان کرنا ہی پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عزت بھی‬ ‫بچانی ہے اور گزارا بھی کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "ان ہی دلچسپ باتوں کے دوران ہم‬ ‫سب نے خوب ڈٹ کر کھانا کھایا ۔ روبی بھابھی اور َمیں سفر کر کے آئے تھے اس‬ ‫لیے امی نے کہا کہ اب تم دونوں جا کر آرام کر لو ۔ مزے لوٹنے کے لیے رات‬ ‫ہماری ہی ہے ۔ امی جان کی بات سن کر بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ‬ ‫ایک روم میں لے کر آ گئیں ۔‬

‫کمرے انتہائی نفاست سے سجایا گیا تھا ۔ فرش پر دبیز قالین بچھا ہوا تھا جس پر‬ ‫قدم رکھو تو پاؤں ایڑی تک اُس میں دھنس جائے ۔ بڑی بڑی کھڑکیوں پر گہرے‬ ‫ڈیپ بلیو کلر کے بھاری پردے لٹک رہے تھے ۔ کھڑکیوں کے سامنے والی دیوار‬ ‫کے ساتھ انتہائی ارام دے صوفے لگے ہوئے تھے ۔ ایک بڑا سا بیڈ جس پر بہت‬ ‫سے نرم نرم تکیے موجود تھے وہ ایک دیوار کے ساتھ رکھا ہوا تھا ۔ بھابھی‬ ‫مجھے اُسی بیڈ پر لے آئیں ۔ ہم دونوں سفر کی تھکان سے بے حال ہو رہے تھے‬ ‫۔ بھابی نے مجھے اپنے سے لپٹا لیا اور اُن کے نرم و نازک بدن کا لمس پاتے ہی‬ ‫َمیں نیند کی وادیوں میں جا پہنچا جہاں پر چار سو پھول ہی پھول کھلے ہوئے تھے‬ ‫۔ گنگناتے شفاف پانیوں کے چشمے ‪ ،‬گیت گاتے ہوئے پرندے ‪ ،‬تمام مناظر رقص‬ ‫میں تھے اور َمیں اپنی بے حد پیاری بھابھی کی باہوں کی جنت میں تھا ۔‬

‫نہیں معلوم کہ ہم دونوں کتنی دیر تک ایک دوسرے کی باہوں میں اپنے آپ سے‬ ‫بے خبر ہو کرخوابوں کی جنتوں کی سیر کرتے رہے ۔ اچانک بھابی کی امی جان‬ ‫کی آواز نے ہم دونوں کو مدہوشی کی نیند سے جگایا ۔‬ ‫میرے پیارے بچو کب تک سوتے رہو گے رات کے دس بجنے والے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ "‬ ‫" اور تم دونوں گھوڑے بیچ کر سو رہے ہو ۔۔۔۔ چلو شاباش اُٹھ جاؤ ۔۔۔۔۔‬ ‫امی جان ابھی تو ہم سوئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔ آپ ہمیں جگانے بھی چلی آئیں تھوڑی دی "‬ ‫" اور سونے دیں نا۔۔۔۔۔۔۔ سچی بڑی میٹھی نید آ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔‬

‫روبی بیٹے چھ گھنٹے گزر گئے ہیں تم دونوں کو سوتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلو "‬ ‫شاباش اب اُٹھواور یہ دودھ پی لو ۔۔۔۔۔ تم دونوں کو اپنی صحت کا ذارا خیال نہیں‬ ‫ہے کیا ذرا سا منہ نکل آیا ہے میری بچی کا ۔۔۔۔۔۔ بیٹا جان ہے تو جہان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫َمیں اپنی بیٹی کو چدوانے سے منع نہیں کرتی ‪ ،‬جی بھر کے چدواؤ لیکن اپنی‬ ‫صحت پر دھیان پہلے دو۔۔۔۔۔۔۔ "امی جان نے ہم دونوں کو اُٹھا کے ہی دم لیا ۔‬ ‫موٹی مالئی والے دودھ کا بڑا گالس پیتے ہی بدن کی ساری سُستی رفو چکر ہو‬ ‫گئی ۔ َمیں اور روبی بھابی ہشاش بشاش ہو گئے ۔ لیکن بدن میں ابھی تک کسماہٹ‬ ‫باقی تھی ۔ روبی بھابی بھی بار بار انگڑائیاں لے رہی تھیں اور َمیں بھی اپنی‬ ‫گردن کو جھٹک کر اپنی تھکن سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تدبیریں کر رہا تھا ۔‬ ‫امی جان نے جب یہ دیکھا تو کہنے لگیں‬ ‫لگتا ہے تم دونوں کے بدن ابھی تک تھکن سے بوجھل ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں شاداں "‬ ‫سے کہتی ہوں کہ وہ ہم تینوں کی زیتوں کے تیل سے ما لش کر دیتی ہے ‪ ،‬میرا‬ ‫بھی آج بڑا جی چاہ رہا ہے مالش کروانے کو ۔۔۔۔۔۔۔ بڑے نرم ہاتھ ہیں اُس کے ۔۔۔۔۔‬ ‫جب جسم پرپھیرتی ہے تو ساری تھکن اُڑن چھو ہو جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ "امی جان کے‬ ‫موڈ سے لگ رہا تھا کہ وہ آج فل چدائی کے موڈ میں ہیں ۔ اسی لیے وہ مالش‬ ‫کروا کے فریش ہونا چاہ رہی تھیں ۔ مجھے روبی بھابھی کی بات یاد آ گئی ۔ اُنھوں‬ ‫نے مجھے کہا تھا کہ مجھے لذتوں کی انتہاؤ ں تک پہنچانا چاہتی ہیں ۔ َمیں بھی‬ ‫یہی چاہتا تھا کہ کیا اُتنا مزا کیا جا سکتا ہے جتنا َمیں سوچتاہوں ؟ اکثر ایسا ہوتا‬ ‫شش کرتے ہیں اُتنا مزا حاصل نہیں کر‬ ‫ہے کہ ہم جتنا مزا سوچ کر مزا کرنے کی کو ِ‬

‫سکتے ۔ خیال اور حقیقت میں یہی بنیادی فرق ہے ۔ لیکن مجھے میری بھابھی جان‬ ‫یہ نایاب موقع فراہم کر رہی تھیں تو َمیں کیوں نہ اس موقعے سے بھرپور فائدہ‬ ‫اُٹھاتا ۔ کیونکہ ایسے مواقع زندگی میں بار بار نہیں ملتے ۔ آج کی ہاتھ آئی ہوئی‬ ‫آسانی کو کل کی مشکل پر قربان کر دینا کوئی دانشمندی نہیں ہے ۔‬

‫امی جان شاداں کو بالنے چلی گئیں تو َمیں نے روبی بھابھی سے شاداں کے بارے‬ ‫میں پوچھا۔ روبی بھابی نے مجے بتایا کہ شاداں اُن کے گھریلو مازم کی جوان بیٹی‬ ‫ہے ۔ اس کی شادی امی نے کروائی تھی لیکن شادی کے کچھ ہی ماہ بعد شاداں کو‬ ‫اُس کے گھر والے نے یہ کہہ کر طالق دے دی کہ اس کی لڑکوں سے یاری ہے ۔‬ ‫حاالنکہ شاداں ایسی نہیں تھی ۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر اُس کا گھر بسانا‬ ‫چاہتی تھی ۔ طالق کے بعد شاداں کو بھی بڑا غصہ آیا کہ اُس پر بالوجہ کا الزام‬ ‫لگا کراُسے طالق دی گئی ہے ۔ اسی غصے کی وجہ سے اُس نے ہر اُس لڑکے‬ ‫سے چدوایا جس کے لنڈ میں جان تھی۔ اُس کے بعد شادان نے بیوٹی پالر کا کورس‬ ‫کیا اور اب امی جان اسی سے اپنی مالش اور پورے جسم کی ویکسنگ کرواتی ہیں‬ ‫۔ امی جان نے شاداں کو بہت خوش رکھا ہوا ہے ۔‬ ‫َمیں یہی کچھ معلوم کرنا چاہتا تھا ۔ َمیں دل میں سوچا کہ آج مجھے تین پھدیوں کو‬ ‫چودنا ہے ۔ اب میرا بھی امتحان ہو جائے گا اور امی جان اور شاداں کا بھی ۔ روبی‬ ‫بھابی کی مست چوت تو میری فیورٹ چوت تھی ۔ ان دو نئی پھدیوں کو چیک کرنا‬ ‫تھا۔ کہ یہ کس معیار کی پھدیاں نکلتی ہیں۔ مجھے اپنے لنڈ پر پورا بھروسا تھا کہ‬

‫وہ مجھے دغا نہیں دے گا ۔ کیونکہ بھابھی کی چدائی کے دوران میں نے اپنے لنڈ‬ ‫کی طاقت کا مظاہرہ دیکھ لیا تھا ۔ َمیں خاموشی سے آنے والے دلچسپ لمحات کا‬ ‫تصور کر رہا تھا کہ بھابھی نے میرے ہونٹ چومتے ہوئے کہا‬ ‫میری جان ‪ ،‬فکر نہ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے پکا یقین ہے کہ میرے خالد کے لنڈ کے "‬ ‫آگے کوئی بھی پھدی دس منٹ نہیں نکال سکتی ۔۔۔۔۔۔۔ مت گھبرا دل سے چودنا امی‬ ‫اور شاداں کو مجھے آخر میں چودنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں اپنے جانی کی منی کا ایک بھی‬ ‫ڈراپ کسی کی پھدی میں نہیں دیکھنا چاہتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں روبی بھابھی کے پھول‬ ‫کی پنکھڑیوں جیسے نازک لب چومتے ہوئے بڑے جذباتی انداز میں کہا‬ ‫فکر نہ کریں بھابھی جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں گھبرایا بالکل بھی نہیں ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ "‬ ‫میرے ساتھ ہیں تو َمیں بڑی سے بڑی گشتی کی پھدی سے بھی چیخیں نکلوا سکتا‬ ‫ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے صرف اور صرف آپ اور آپ کی بے حد دلکش چوت سے سچا‬ ‫پیار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری نظر میں کسی بھی چہرے کا حسن اُس کے ناز نخرے اُس کی‬ ‫پھدی کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ دیکھئے گا کہ َمیں کیسے امی جان اور‬ ‫شاداں کے کھو جیسے پھدوں کی دس منٹ کے اندر اندر بے جا بے جا کراتا ہوں‬ ‫"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چدائی کا مزا تو َمیں نے آپ کے حسین چوت کو چود کر لینا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫میری باتیں سن کر بھابھی کی سانسیں تیز ہو گئیں اُن کی آنکھوں جگنوؤں کی‬ ‫طرح جھلمل کرنے لگیں ۔‬ ‫تو میرا شیر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے فخر ہے کہ َمیں ایک اصلی مرد سے پیار بھی "‬ ‫کرتی ہوں اور اُسی پر اپنا تن من َمیں نے وار دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے کوئی‬

‫پرواہ نہیں کیونکہ َمیں اپنےعاشق اپنے دلبر اپنی جان خالد کی باہوں میں ہوں جو‬ ‫مجھے اپنی جان سے بڑھ کر چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کے لنڈ میں اتنی طاقت ہے‬ ‫کہ وہ میرے کہنے پر کسی کی بھی پھدی کا حشر نشر کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "ہم‬ ‫دونوں نے انتہائی جذباتی ہو کر ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈال دیا ۔ بھابھی‬ ‫کے گالبی منہ کی خوشبو کے آگے گالبوں کی خوشبو ماند تھی ۔ اُن کی زبان کے‬ ‫مصری جیسے میٹھے رس کے آگے شہد کی مٹھاس نے اثر تھی۔ ہم دونوں ابھی‬ ‫ایک دوسرے میں پیوست ہی تھے کہ امی جان شادان کو لے کر کمرے میں داخل‬ ‫ہوئیں ۔‬ ‫لو جی ‪َ ،‬میں شاداں کو لے کر آئی تھی وہ ھم سب کی زیتون کے تیل سے مالش "‬ ‫کرے گی تاکہ آج کی رات یادگار چدائی کی رات ہو لیکن یہاں تو میری بیٹی نے‬ ‫پہلے سے ہی چدائی کی تیاری پکڑ لی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبھی بھابھی ہنستے‬ ‫ہوئے بولیں‬ ‫امی جان فکر نہ کریں َمیں نے خالد کی ساری تھکن چوس لی ہے اب یہ سب "‬ ‫سے پہلے آپ کی ہی پھدی کو ٹھنڈا کرئے گا ۔۔۔۔۔۔۔ َمیں شادان کے بعد چدوا لوں گی‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی بات سن کر شاداں سے خاموش نہ رہا گیا‬ ‫چھوٹی بی بی کیا اس لڑکے کے لوڑے میں اتنتی تڑ ہے کہ یہ ہم تینوں کی "‬ ‫پھدیوں کو مطمئن کر سکے ۔۔۔۔۔۔۔؟ "روبی بھابھی نے ہنستے ہوئے کہا‬ ‫آزمانے میں کیا حرج ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کم سے کم امی جان اور تمہاری پھدی میں "‬ ‫ٹھنڈ پڑ ہی جائے گی نا ۔۔۔۔۔۔ َمیں تو ویسے ہی سب سے آخر میں چدواؤ لوں گی‬

‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے بھی َمیں آپ دونوں سے چھوٹی ہوں پہلے بڑوں کا حق بنتا ہے‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابی کی امی جان کو روبی بھابھی کی بات بے حد پسند آئی‬ ‫دیکھا شاداں میری پیاری بیٹی کتنی تابعدار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم دونوں کی پھدیوں پر "‬ ‫اپنی چدائی قربان کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اوالد ہو تو ایسی جیسے بڑوں کی اتنی فکر ہو‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاباش بیٹی آفرین ہے تجھ پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں تو آجکل کے زمانے میں اپنا‬ ‫حق کون چھوڑٹا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چل خلد آ جا میدان میں َمیں بھی دیکھوں میری بیٹی‬ ‫کراچی سے میرے لیے کیا سوغات الئی ہے ۔۔۔۔۔۔ چل شاداں تو بھی تیاری پکڑ لے‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہتے ہوئے بھابی کی امی جان خود کو لباس کی پابندیوں آزاد کر لیا ۔‬ ‫افففففففففف َمیں کیا بتاؤں کہ وہ چالیس سال کی عمر میں بھی پچیس سال کی بھر‬ ‫پور جوان لڑکی کا چراغ گل کر سکتیں تھیں ۔ ٹیوب الئٹ کی روشنی میں اُن کا‬ ‫جسم سونے کی طرح چمک رہا تھا ۔ اُن کے بڑے بڑے چونسے آموں کی طرح‬ ‫رس کے بوجھ سے ہلکے سے لٹکے ہوئے تھے لیکن اُن کا پیٹ بالکل کمر کے‬ ‫ساتھ تھا ۔ بھری بھری رانوں کے درمیان اُن کی ویکس کی ہوئی پھدی بھی اور‬ ‫اُس کا پیڑو پھوال ہوا تھا ۔ امی جان کی گانڈ کافی بڑی اور پھیلی ہوئی گانڈ تھی‬ ‫لیکن تھی بے حد مست گانڈ ۔ امی جان کی گانڈ دیکھ کر کسی بھی مرد کا دل للچا‬ ‫سکتا تھا ۔‬ ‫اُن کے ساتھ ہی شاداں الف ننگی کھڑی ہوئی تھی ۔ اُس کا رنگ گندمی تھا لیکن‬ ‫اُس کے بدن کی ساخت ایسی تھی جسے دیکھ کر گمان ہوتا تھاکہ کسی ماہرسنگ‬ ‫تراش نے اپنے برسوں کی ریاضت اور دن رات کی مشقت کے بعد ایک پیکرتراشا‬

‫ہو جس میں کسی بھی قوس کا اضافہ یاکمی کرنے سے وہ سارا پیکر بے ڈول نظر‬ ‫آنے لگتا ۔ شاداں خود بیوٹی پالر چال چکی تھی اس لیے وہ جسم کے تناسب سے‬ ‫اچھی طرح واقف تھی۔ اپنے بدن کی اضافی چربی اور اضافی گوشت کو ختم کر کے‬ ‫اُسے دیدہ زیب انداز میں سنوارنے میں اُسے مہارت حاصل تھی ۔ شادان کے ممے‬ ‫گول گول اور اُبھرے ہوئے تھے ۔ بازوؤں ‪ ،‬شانوں ‪ ،‬رانوں اور پنڈلیوں کا ہر ایک‬ ‫ذاویہ ایک شہکار کی صورت میں نظروں کو خیرہ کر رہا تھا۔ اُس کی پھدی سامنے‬ ‫سے چوڑی تھی ۔ گانڈ لڑکوں کی گانڈ کی طرح تنی ہوئی تھی ۔ وہ مجھے ایسے‬ ‫دیکھ رہی تھی جسے وہ منٹوں میں مجھے چٹ کر جائے گی ۔ اُس کی آنکھوں میں‬ ‫ہوس کے سرخ ڈورے مجھے صاف دکھائی دے رہے تھے ۔ َمیں دل ہی دل میں امی‬ ‫جان اور شادانکا موازنہ کر رہا تھا ۔ مجھے پتا تھا کہ شاداں امی سے زیادہ گرم‬ ‫سے اس لیے وہ زیادہ دیر تک چدوا نہیں سکے گی ۔ جلدی پانی چھوڑ دے گی ۔‬ ‫عورت جتنی زیادہ گرم ہو گی اُتنی جلدی پانی چھوڑ دے گی ۔ اس لیے َمیں پہلے‬ ‫شاداں کو چودنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔آپ اس وقت اس کھانی کوں آئیینہ کھانیوں کا‬ ‫کی توسل سے پڑھ رہیں ہیں ۔۔۔اس میں اپنے دوستوں کوں بھی ایڈ کرو ‪ty‬‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعاون کر نے کا شکریہ ۔۔۔۔‬ ‫روبی بھابی اس دوران اپنے اور میرے کپڑے اُتار چکی تھیں۔ میرا تنا ہو دس‬ ‫انچ لمبا اور تین انچ موٹا لوڑا دیکھ کر امی جان اور شاداں کی مارے حیرت کے‬ ‫چیخیں نکل گیں ۔ وہ دونوں ایک ساتھ ہم آواز ہو کر بولیں‬

‫ہائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففففف اتنا لمبا اور موٹا لنڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابی نے "‬ ‫جھپٹ کر میرے لنڈ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا ۔‬ ‫خبردار جو کسی نے میرے خالد کے لوڑے کو ُبری نظر سے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا "‬ ‫شاندار لنڈ قسمت والیوں کے نصیب میں آتا ہے ۔ آمی جان آپ اور شاداں قسمت‬ ‫"والی ہیں کہ آج میرے خالد کا لنڈ آپ دونوں کی پھدیوں کو سیراب کرے گا ۔۔۔۔۔۔‬ ‫امی جان اور شاداں شرمندہ سی ہو گئیں ۔ امی جان اپنی جھیپ مٹانے کے لیے‬ ‫بولیں‬ ‫روبی بیٹا ‪ ،‬ایسی بات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم دونوں نے ساری زندگی ایسا شاندار لنڈ "‬ ‫خواب میں بھی نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ شاداں اور مجھے اپنے نصیبوں پر بے اندازہ‬ ‫خوشی محسوس ہو رہی ہے اور ہم اپنے جذباتوں پر قابو نہ رکھ سکیں اس لیے‬ ‫بت اختیار ہو کر ہمارے منہ سے ایسا نکل گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "شادان نے بھی امی جان‬ ‫کی ہاں میں ہاں مالتے ہوئے کہا‬ ‫چھوٹی بی بی جی بالکل ایسی ہی بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں نے ایسا خوبصورت اور "‬ ‫مست لوڑا صرف گوروں کی فلموں میں دیکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حاالنکہ میں ال تعداد‬ ‫"مردوں سے چدوا چکی ہوں لیکن آپ کے خالد بابو کا لوڑا بے مثال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫ابپی امی جان اور شاداں کی زبان سے میرے لنڈ کی تعریفیں سن کر میری پیاری‬ ‫بھابھی جان کے گال مارے فخر کے گالبی سیبوں سے قندھاری اناروں کی طرح‬ ‫سرخ ہوگئے ۔اُنہوں اس بات پر فخر تھا کہ اُن کے جان سے پیارے دیور نے سب‬ ‫کا دل جیت لیا ہے ۔ بھابھی جان نے مجھ سے پوچھا‬

‫خالد جانی پہلے کس کو چودنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے پہلے تم شاداں "‬ ‫کو چودو اس کی پھدی بڑی پھڑک رہی ہے پہلے ذرا اس کی کھرک مٹھی کرو‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب تک میں امی جان کی پھدی کوچاٹ کر گرم کرتی ہوں ۔۔۔۔ " َمیں نے‬ ‫مسکرا کر اپنی بھابھی کی طرف دیکھا کہ انہوں نے میرے دل کی بات بوجھ لی‬ ‫تھی ۔‬ ‫"پیاری بھابی جان جو حکم آپ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ تو آپ کے تابع فرمان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "‬ ‫بھابھی کی اجازت ملتے ہی شاداں نے بیڈ پر آکر اپنی ٹانگیں پھیال دیں ۔ َمیں نے‬ ‫اُس کی پھدی کو غور سے دیکھا ۔ اُس کی پھدی پر اور ٹانگوں پر شاید بال زیادہ‬ ‫اور گھنے ہوں گے جن کی بار بار ویکسنگ کرنے کے باعث اُس کی پھدی کے لب‬ ‫موٹے ہو گئے تھے ۔ جو دیکھنے میں خوبصورت لگ رہے تھے ۔ ٹانگیں پھالنے‬ ‫کی وجہ سے شاداں کی کھلی ہوئی پھدی کا سوراخ صاف نظر آ رہا تھا ۔ گندمی‬ ‫رنگ کی مناسبت سے اُس کے پھدی کا اندرونی حصہ ہلکا کتھئی سا تھا ۔ لیکن‬ ‫جچ رہا تھا ۔ َمیں جھک کر شاداں کے ہونٹوں کو چوما تو اُس نے اپنی زبان میرے‬ ‫منہ میں ڈال دی ۔ وہ شاید چائے پی کر آئی تھی کیونکہ چائے کا ذائقہ اُس وقت‬ ‫بھی اُس کی زبان پر موجود تھا ۔ یہ عورت کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے‬ ‫کہ وہ مرد کے پاس جانے سے پہلے نہ تو اپنے دانت برش کرتی ہیں اور نہ ہی‬ ‫اپنی پھدی کو پانی سے دھوتی ہیں جس کی وجہ سے مرد کا دھیان چدائی کی طرف‬ ‫کم اور ناخوشگوار باتونکی طرف زیادہ رہتا ہے اور وہ بس پانی نکالنے والی بات‬

‫کرتا ہے ۔ نہ چدائی سے خود لطف حاصل کرتا ہے اور نہ ہی عورت کو صحیح مزا‬ ‫آتا ہے لیکن پانی دونوں کا نکل جاتا ہے ۔۔۔جاری ہیے۔‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫بھابھی ‪ +‬بھابھی کی امی‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔پارٹ نمبر ‪ 7‬۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬

‫َمیں نے شاداں کی بے چینی بھانپ لی تھی اس لیے اُس کی رانوں پر ہاتھ پھیرتا‬ ‫ہوا َمیں اُن مست رانوں کے درمیان جا بیٹھا۔ شاداں نے جلدی سے میرے موٹے لنڈ‬ ‫کو پکڑ کر اُس کا ٹوپا اپنی پھدی کے کھلے ہوئے سوراخ پر سیٹ کیا ۔ اُس کی‬ ‫پھدی میں شہوت کا پانی چمکتا ہوا پانی صاف نظر آ رہا تھا ۔ میرے کچھ کرنے‬ ‫سے پیشتر ہی اُس نے نیچے سے پوری قوت کے ساتھ اپنی گانڈ کو اُوپر کیا ۔ میرا‬ ‫لنڈ فل تنا ہوا تھا لیکن خشک تھا جو شاداں کی پھدی میں دھنستا چال گیا۔ شاداں‬ ‫کوئی پہلی بار اپنی پھدی میں لنڈ نہیں لے رہی تھی ۔ لیکن وہ میرا لمبا اور موٹا‬ ‫لوڑا دیکھ کر چدائی کے لیے اتنی اُتاولی ہوئی کے اُسے یہ خیال ہی نہ رہا کہ یہ‬ ‫کوئی عام لنڈ نہیں ہے ۔ اسے احتیاط سے پھدی میں گھسانا پڑتا ہے نہیں تو لوڑے‬ ‫کی غیر معمولی لمبائی اور موٹائی پھدی کو نقصان پہنچا تی ہے ۔ اور وہی ہوا جس‬ ‫کا ڈر تھا شاداں کے منہ سے بے اختیار ایک کراہ بلند ہوئی‬

‫" ہائےئےئےئےئےئےئےئے مر گئی میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اُوئی بہت درد ہو رہا ہے ۔۔۔۔‬ ‫جلدی سے اپنا لوڑا باہر نکالو ۔۔۔۔۔۔۔" َمیں نے روبی بھابی کی طرف دیکھا اُنہوں‬ ‫نے مجھے آنکھ سے اشارہ کیا کہ خبردار لوڑا باہر نہیں نکلنا پورا اندا کرو ۔ اُن‬ ‫کی آنکھ کا اشارہ پاتے ہی َمیں نے شاداں کی رانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر‬ ‫پوری قوت کے سے ساتھ اپنا لنڈ ٹٹوں تک شاداں کی پھدی میں گھسا دیا ۔ شاداں‬ ‫ایک چیخ مار کے تیزی سے کروٹ کے بل ہو گئی اور اپنے گھٹنے جوڑ کر‬ ‫کراہنے لگی ۔‬ ‫" ہائے َمیں مر گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففففففففففف ۔۔۔۔۔۔ اوئی بہت درد ہو رہا ہے‬ ‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے امی جان کی طرف دیکھا جو یہ تمام منظر دیکھ کر بے حد گرم‬ ‫ہو چکی تھیں کیونکہ بھابھی جان نے اُن کے ممے چوس رہی تھیں ۔‬

‫روبی بھابھی نے مجھے کہا‬ ‫" خالد جانی ‪ ،‬شاداں تو ناک آؤٹ ہو گئی اب تم امی جان کو چود کر ان کی پھدی‬ ‫ٹھندی کرو ۔۔۔۔۔۔ َمیں نے امی جان کو فل گرم کر دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" َمیں پیار بھری‬ ‫نظروں سے روبی بھابھی کو دیکھ کر سر ہال دیا ۔ امی جان کہنے لگیں‬ ‫" خالد بیٹا ‪ ،‬پلیز مجھے فل مزا دینا ۔۔۔۔۔۔ شاداں کی طرح نہ چودنا ۔۔۔۔۔۔۔۔پیار سے‬ ‫چودنا ۔۔۔۔"‬

‫" امی جاں ‪ ،‬آپ فکر نہ کریں ۔۔۔۔۔۔ شاداں کی اپنی غلطی کی وجہ سے اُسے تکلف‬ ‫ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ قصور شاداں کا اپنا ہے ۔۔۔۔۔میرے لوڑے نے اُسے کوئی گزند نہیں‬ ‫پہنچائی اُس کی تیزی نے اُس کی پھدی کو نقصان پہنچایا ہے ۔۔۔۔۔۔" َمیں نے اپنی‬ ‫صفائی پیش کی تو امی جان کا حوصلہ بڑھا ۔ اور وہ بولیں‬ ‫" خالد بیٹا ‪َ ،‬میں نے سنا ہے کہ لنڈ اگر خوب تگڑا ہو تو گھوڑی بن کے چدوانے‬ ‫سے پھدی کو زیادہ مزا آتا ہے اور اُسے کسی نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫َمیں نے اپنی پھدی کے اندر تک زیتون کا تیل ڈاال ہے تاکہ اتنی چکنائی ہو جائے‬ ‫کہ تمہارا لنڈ بنا روک ٹوک کے ایسے پھسلتا ہوا میری پھدی میں گھسے جیسے‬ ‫کیلے کے چھلکے پر پاؤں آ نے سے کوئی پھسلتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں امی جان کی‬ ‫معلومات پر حیران تھا ۔ کام وہی کرنا چاہیے جس کے متعلق معلومات مکمل ہوں ۔‬ ‫نہیں تو معلومات سے بے خبری کا وہی تتیجہ نکلتا ہے جو شاداں کے ساتھ ہوا تھا‬ ‫۔مزا تو ایک طرف رہا اب پتا نہیں وہ کتنے دن اپنی پھدی کی ٹکوریں کرتی رہی گی‬ ‫۔‬ ‫امی جان ڈوگی سٹائل بنا کر بیڈ پر اپنا سر ٹکا کر اور اپنی بھاری گانڈ اُٹھا لی ۔‬ ‫روبی بھابھی میری اور امی جان کی ٹانگوں کے درمیان میں کمر بل سیدھی لیٹ‬ ‫گئیں۔ میرا لنڈ اور امی جان کی پھدی اُن کے منہ کی پہنچ میں تھی۔ روبی بھابھی‬ ‫نے میرے فل تنے ہوئے لوڑے کے ٹوپے اور سارے لنڈ پر اپنی نرم زبان پھیر‬ ‫پھیر اُسے اپنے لواب سے اچھی طرح تر کر دیا تھا ۔ روبی بھابھی نے جب اپنی‬ ‫امی جان کی ڈبل روٹی جیسی گانڈ کے دونوں پاٹوں کو کھوال تو اُن کی پھدی اندر‬

‫تک زیتون کے تیل میں سنی ہوئی تھی اور تیل بارش کی بوندوں کی طرح اُن کی‬ ‫غار نما پھدی کے گہرے سوراخ سے قطرہ قطرہ ٹپک رہا تھا ۔ منظر اتنا دلکش تھا‬ ‫کہ َمیں مبہوت ہو کر امی جان کی پھدی دیکنھے لگا ۔ بھابھی نے مجھے آنکھ‬ ‫مارتے ہوہے کہا‬ ‫" شاباش میرے خالد جانی ‪ ،‬میری امی جان کو آج سورگ کی سیر کرا‬ ‫دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امی جان کو پتا لگے کہ اصل چدائی کسے کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے‬ ‫جھک کر اپنی جان سے پیاری روبی بھابھی کے گالب کی پنکھڑیوں‬ ‫جیسےخوشبودا ہونٹوں کا بوسہ لیا اور امی جان کی پھدی کے سوراخ پر اپنے‬ ‫رانی توپ جیسے لوڑے کا ٹوپا رکھ کر ہولے دبایا تو وہ بنا کسی رکاوٹ کے‬ ‫پھسلتا ہوا اُن کی پھدی کی گہرائیاں ناپنے لگا ۔‬ ‫لذت اور نشے کا ایک جہان تھا جو امی جان کی زیتون کے تیل میں بھگی ہوئی‬ ‫پھدی میں پوشیدہ لذتوں کی انوکھی منزلوں کو کھوجنے کے سفر پر نکل کھڑا تھا‬ ‫۔ روبی بھابھی نے اُس وقت امی جان کی پھدی سے ہاتھ ہٹا کر میرے بڑے بڑے‬ ‫لٹکتے ہوئے ٹٹوں کو میری گانڈ کی طرف کھینچ رکھا تھا تاکہ میرا لوڑا اپنی پوری‬ ‫لمبائی سے امی جان کی پھدی میں جا سکے ۔امی جان نے بھی اپنی کمر اور نیچے‬ ‫کر کے اپنی گانڈ کو مزید باہر نکال لیا ۔ َمیں ہولے ہولے ‪ ،‬انچ انچ کر کے انتہائی‬ ‫احتیاط کے ساتھ لوڑے کو پھدی کی گہرائیوں مین پیوست کررہا تھا ۔ یہی میری‬ ‫جان سے پیاری بھابھی کاحکم بھی تھا اور اُن کے حکم کے خالف جانے کی میری‬ ‫مجال نہیں تھی ۔ اس لیے َمیں امی جان کی چدائی میں ذرا زرا سی بات کا دھیان‬

‫رکھ رہا تھا تاکہ اُن کو ایسا مزا دوں کہ وہ عمر بھر میری بھابی کے گن گاتی رہیں‬ ‫۔‬

‫َمیں نے آہتسہ آہستہ کر کے اپنا لوڑا جڑ تک امی جان کی پھدی کے انتہائی کونے‬ ‫تک پہنچا دیا ۔ امی جان کے منہ سے متواتر لذت آمیز سسکاریاں نکل رہیں تھیں ۔‬ ‫وہ اب مزے کی انتہاؤ پر پہنچ چکی تھیں اور میرے گھسوں کا بڑا جاندار رسپانس‬ ‫دے رہی تھیں۔ بھابھی میرے ٹٹوں اور کولہوں پر ہاتھ پھیر پھیر میرے جذبات میں‬ ‫ہیجان پیدا کر رہی تھیں ۔اس دوان امی جان کی پھدی نے دو دفعہ میرے لنڈ کے‬ ‫ٹوپے کو اپنی گرفت میں لیا ۔ اُن کی پھدی سے لیسدار پانی نچڑنے لگا جسے‬ ‫بھابی جان اپنی زبان سے چاٹ جاتیں ۔ بھابھی جان نے میرے ٹٹوں پر چٹکی کاٹ‬ ‫کر مجھے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ َمیں نے گھسے لگاتے ہوئے بھابھی جان کی‬ ‫طرف دیکھا تو اُنھوں نے مسکرا کر مجھے آنکھ ماری ۔ َمیں سمجھ گیا کہ بھابھی‬ ‫چاہ رہی ہیں کہ َمیں اپنے گھسوں کی رفتار اور قوت میں اضافہ کروں ۔‬

‫اپنی جان سے پیاری بھابھی کا اشارہ ملتے ہی میرے گھسوں میں تیزی اور شدت‬ ‫آ گئی ۔ ابھی َمیں نے گن کر مشکل سے بیس ہی گھسے مارے ہوں گے کہ امی‬ ‫جان ہائےےےےےےےےےے ‪ ،‬افففففففففففففف اففففففففففففف اففففففففففف‬ ‫کرتی ہوئی بیڈ پر لیٹ گئیں ۔ اُن کا سارا بدن پسینے میں تر بتر تھا ۔ سانس پھول‬ ‫گئی تھی اور وہ آنکھیں موندے ذور ذور س ے لذت بھر سسکاریاں بھر رہیں تھیں‬

‫۔ َمیں اور بھابھی اُن کے ممے چوسنے لگے ۔ میرا لوڑا ابھی تک فل تنا ہوا تھا ۔‬ ‫امی جان نے میرا سر کھینچ کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں میں پوست کر دیے ۔ اور‬ ‫اپنی پھولی ہوئی سانسوں مجھے کہنے لگیں‬

‫" خالد بیٹے مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے َمیں نے بادلوں کے رتھ پر بیٹھ کر‬ ‫دھنک وادیوں کی سیر کی ہے ۔۔۔۔۔۔ َمیں زندگی بھر تیرا اور اپنی روبی بیٹی کا‬ ‫احسان نہیں اُتار پاؤں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسی یادگار چدائی ہرعورت کو نصیب نہیں ہوتی‬ ‫۔۔۔۔۔۔ َمیں تم دونوں کی زندگی بھر غالم بن کر خدمت کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " خوشی‬ ‫اور مسرت سے امی جان کے منہ سے الفاظ نہیں ادا ہو رہے تھے ۔ َمیں نے اُنہیں‬ ‫پیار کرتے ہوئے کہا‬ ‫" امی جان َمیں اپنی جان سے عزیز بھابھی کا ساتھ ساری عمر کے لیے چاہتا‬ ‫ہوں ۔ ہم دونوں زندگی بھراسی طرح آپ کو لذتوں کی حسین سر زمینوں کی سیر‬ ‫کراتے رہیں گے ۔۔۔۔۔۔۔" میری بات سن کر بھابھی بھی کہنے لگیں‬ ‫" امی جان ‪َ ،‬میں اورمیرا پیاراخالد آپ جب چاہیں گی آپ کے قدموں میں ہوں گے‬ ‫۔۔۔۔۔۔ بس میرے خالد کوآپ کوئی ایسا کاروبارکروا دیں کہ ہم دونوں ساری زندگی‬ ‫مزے اور سکون سے ساتھ گزار سکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ " امی جان نے وعدہ کیا کہ وہ‬ ‫مجھےسونے میں تول دیں گی ۔ اتنی دولت دیں گی کہ ساری عمر بنا کوئی کام کاج‬ ‫کیے ہم دونوں مزے سے اپنی زند گی گزار لیں گے ۔۔۔۔‬

‫آج میری پیاری روبی بھابی کے دو بے حد پیارے بیٹے ہیں اور یہ راز صرف‬ ‫مجھے اور بھابھی کو معلوم ہے کہ یہ دونوں بیٹے ہم دونوں کے انمٹ پیار کا نقش‬ ‫ہیں ۔ میرا بڑا بھائی اور میرے گھر والے ان بچوں کو میرے بڑے بھائی سے‬ ‫منسوب کرتے ہیں ۔ وہ اُنہیں میرے بڑے بھائی کی اوالد سمجھے ہیں لیکن َمیں‬ ‫اور میری جان سے پیاری روبی بھابھی جانتے ہیں کہ یہ بچےمیرے نطفے سے‬ ‫ہیں ۔ سمجھنے اور جاننے میں کتنا بڑا فرق ہوتا ہے میری کہانی پڑھ کر آپ سب‬ ‫کو پتا لگ گیا ہو گا ۔ اچھا جی ‪ ،‬اب مجھے اجازت دیں میری جان سے پیاری روبی‬ ‫بھابھی بیڈ پرمیرے لوڑے کے انتظار میں اپنی دلکش پھدی لیے میری منتظر ہے ۔‬ ‫پھر کسی ایسی ہی دلچسپ کہانی کے ساتھ آپ کو محظوظ کروں گا ۔ اپنا اچھی طرح‬ ‫خیال رکھئے گا ۔ آپ کا اپنا خالد۔۔۔۔۔۔‬ ‫ختم شدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Back
Top Bottom