Story Lover
Well-known member
- Joined
- Oct 13, 2024
- Messages
- 128
- Reaction score
- 858
- Points
- 93
- Gender
- Male
- Thread Author
- #1
میرا نام خالد ھے ہم لوگ کراچی میں رہتے ہیں ہماری فیملی میں میرے امی ابو بڑا بھای اور ایک چھوٹی بہن ھے ہماری دودھ کا کاروبار ھے بھای اور ابو سارا دن دوکان پر ھوتے ہیں رات کو کبھی ایک بجے اور کبھی دوبجے واپس آتے ہیں ہمارے گھر کا ماحول بہت سخت ھے ابو سے سب ڈرتے کا فئنل امتحان دیا تھا اور فارغ تھا Fscہیں ابو سخت مزاج کے ہیں میں نے ابھی ابو اور بھای نے کی دفہ کہا کہ دوکان پر آجایا کرو لیکن میری دلچسپی نہی تھی اس لیے میں دوکان ہر نہی جاتا تھا یہ تو گھر پر رھتا نہی تو دوستوں کے ساتھ ٹائم گزارا کرتا تھا ابو بھای جب دوکان ہر چلے جاتے تو گھر کا ماحول چینج ھو جاتا سب لوگ سکون کا سانس لیتے امی بھابھی بیغیر ڈوبٹے کے گھومتی رہتی بھای کی شادی کو دوسال ھوے تھے اور ابھی کوی بچہ نہی تھا میں صبح لیٹ سو کر اٹتھا تھا اہنے روم سے باھر آتا تو گھر کا ماحول چینج ھوتا بہن اور بھابھی ٹی وی دیکھ رھی ھوتیں امی کیچن میں ھوتیں کبھی امی کبھی بھابھی مجھے ناشتہ دےتیں میں ناشتہ کرتا اور دوستوں کی طرف چال جاتا الئف اسی طرح چل رھی تھی کہ اچانک اس الئف نے ایسا موڑ لیا کہ سب کچھ تبدیل ھو گیا
اب آپ کو بتاتا ھوں کہ یہ سب ھوا کیسے دوستوں میں بیٹھ کر ننگی فیلمیں تو بہت دیکھتا تھا لکن کبھی سیکس کا موڈ نہی ھوا کہ کوئ لڑکی مل جاے تو اسکی چودای کروں بس موی دیکھی اور موٹھ مارلی ایک دن میں اپنے دوستوں کی طرف گیا تو کوی بھی گھر پر نہی مال سب دوست کہیں کام سے نکلے ھوے تھے اس وجہ سے گھر واپس آنا پڑا گھر میں داخل ھوا تو امی اور بھابھی باھر صحن میں واشنگ مشین میں کپڑے دھو رھی تھیں بھابھی مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد اچھا ھوا تم آگے یہ کپڑوں کی بالٹی لے کر اوپر چھت پر چلو میں یہ کپڑے دھوپ میں ڈال دوں میں نے کپڑوں سے بھری بالٹی اٹھای اور اوپر لے کر چال گیا پیچھے بھابھی بھی اوپر آگیں کپڑے دھونے کی وجہ سے بھابھی کے کپڑے گیلے ھو رھے تھے بھابھی نے مجھے کہا خالد بالٹی میں سے کپڑے نیکال کر مجھے دو میں تار پر ڈلتی رھونگی میں بالٹی سے کپڑے نیکال نیکال کر بھابھی کو دے رھا تھا بھابھی میرے آگے کھڑی تھیں اور تار پر کپڑے ڈال رھیں تھیں یہ پہلی دفہ ایسا تھا کہ میں کوی گھر کا کام کر رھا تھا اور بھابھی اس طرح میرے قریب کھڑی تھی اور گیلے کپڑے تار پر ڈال رھی تھیں بھابھی کی شرٹ سے بھابھی کی بریزر نظر آرھی تھی کپڑے نیکالتے ھوے میرے ھاتھ میں ایک بلیک کلر کی بریزر آگی میں بریزر کو دیکھ ہی رھا تھا کہ بھابھی نے مجھے پیچھے مڑ کر دیکھا اور میرے ھاتھ سے بریزر لیتے ھوے بولیں اوے بےشرم کیا دیکھ رھے ھو الو مجھے دو بھابھی نے میرے ھاتھ سے بریزر لے کر تار پر ڈال دی اور بولیں اور کپڑے نیکالو میں نے
بالٹی میں ھاتھ ڈاال تو تین بریزر اور ھاتھ میں اور کچھ پینٹی بھی ھاتھ میں آگیں بہت سوفٹ بریزر اور پینٹی تھیں پہلی دفہ ھاتھ میں بریزر اور پینٹی پکڑی تھیں دل کر رھا تھا کہ کھول کر دیکھ لوں انہی سوچوں میں گم تھا کہ بھابھی نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور میرے ھاتھ سے بریزر اور پینٹی لیتے ھوے بولیں خالد تم۔نیچے جاو اور کپڑے امی سے لے کر آو میں خالی بالٹی نیچے لے کر گیا تو امی کپڑے دھو رھیں تھیں مجھے دیکھ کر بولیں خالد اور بھی کپڑے لے کر جاو میں امی کے پاس کھڑا ھو گیا امی کپڑے دھو رھی تھیں امی کے کپڑے بھی گیلے تھے امی جب مشین سے کپڑے نیکالنے کے لیے جھکیں تو میری تو آنکھیں کھل گیں زندگی میں پہلی بار میرے ساتھ ایسا ھوا تھا امی کے کھلے گلے سے جھانکتے ھوے بڑے بڑے گورے ممے جو اسکین کلر کی بریزر میں قید تھے مموں کی الئن اور نیچے تک کا نظارہ دیکھ کر تو جیسے مزا آگیا ویڈیو میں اور اصل دیکھنے کا مزا ہی کچھ اور تھا امی ان سب باتو سے بےخبر مشین میں سے کپڑے نی کال نے میں مصروف تھیں اور میں امی کے مموں کی گہرایوں میں کھویا ھوا تھا جو بلکل میرے سامنے تھے اور امی کپڑے نی کال تیں تو ممے ہلتے ھوے اور قیامت کا منظر پیش کرتے اس منظر کو دیکھ کر لن سے بھی برداشت نہی ھوا اور اس نے بھی کھڑے ھو کر اس منظر سے لطفاندوز ھونے کا بتادیا میں نے شلوار قمیض پہنی ھوی تھی لن نے تو پورا کھڑا ھو کر قمیض میں تنبو بنا دیا تھا
امی نے کپڑےنیکال کر میری طرف دیکھا تو میری نظر امی کے باھر نکلتے مموں پر تھیں امی مجھے دیکتھے ھوے غصہ سے بولیں خالد میں نے ایک دم گبھرا کر کہا جی امی نے اپنی شرٹ آگے سے اوپر کی اور کہا کہ یہ کپڑوں کی بالٹی اوپر لے کر جاو امی کے چہرے پر غصہ نظر آرھا تھا انکو اندازہ ھو گیا تھا کہ میری نظریں امی کے مموں پر تھیں میں نے خاموشی سے بالٹی اٹھای اور اوپر بھابھی کے پاس لے کر چال گیا بھابھی دیوار کی طرف منہ کرکے باھر کی طرف دیکھ رھی تھیں ہمارے گھر کی پیچھے ایک گراونڈ تھا اور بھابھی اسی طرف دیکھ رھی تھیں بھابھی کی گانڈ باھر کو نکلی ھوی تھی اور بھابھی باھر دیکھنے میں اتنی مگن تھیں کہ انکو میرے آنے کا پتہ ہی نہی چال میں نے کپڑوں کی بالٹی رکھی اور بھابھی کے پیچھے سے باھر کی طرف دیکھنے لگا کہ بھابھی کیا دیکھ رھی ہیں میں بھابھی کے پیچھے کھڑا ھو کر باھر دیکھنے لگا تو دیکھا تو نیچے گراونڈ میں ایک گدھا لن نیکال کر کھڑا تھا اور بھابھی گدھے کے لن کو دیکھ رھی تھیں گدھے نے گدھی کے اوپر چڑھ کر لن گدھی کی چوت میں ڈال دیا یہ سین دیکھ تے ہی بھابھی کے منہ سے سی کی آواز نکلی میں بھی یہ سین دیکھ کر گرم ھو گیا اور ڈرتے ڈرتے تھوڑا اور آگے ھوا اور اہنا لن بھابھی کی باھر نکلی گانڈ سے ٹچ کر دیا نیچے گدھا گدھی کی چوت مین لن ڈال کر اس کے اوپر چڑھا ھوا تھا اور پیچھے سے میں نے اپنے لن کو بھابھی کی گانڈ میں اور اندر کیا تو بھابھی کو ایک جھٹکا لگا اور پیچھے مڑتے ہی مجھے دیکتھے ھوے بولیں اوے کیا کرھے ھو کچھ شرم ھے تم میں اور میرے آگے سے ہٹ گیں میرا لن شلوار میں تنمبو بنا کر کھڑا تھا بھابھی لن کو دیکتھے ھوے بولیں خالد شرم کرو یہ کیا بتمیزی ھے میں نے کہا
سوری بھابھی وہ باھر جو آپ دیکھ رھی تھیں اسکو دیکھ کر کھڑا ھو گیا بھابھی بولیں اوکے لیکن آیندہ ایسی حرکت نہی کرنا ورنہ تمھارے بھای اور ابو کو بتادونگی میں نے کہا بھابھی سوری آیندہ نہی ھوگا معاف کردیں بھابھی بالٹی سے کپڑے نیکال کر تار پر ڈالنے لگیں اور کپڑے ڈال کر نیچے چلی گیں میں نے شکر ادا کیا کہ بات زیادہ گڑبڑ نہی ھوی کیونکہ اس ٹائم بھابھی بھی یہ سین دیکھ کر گرم تھیں اس وجہ سے بھابھی نے زیادہ کچھ نہی کہا میں نیچے جانے لگا تو خیال آیا کہ بھابھی جو بریزر ڈال کر گیں ہیں انکو دیکھا جاے میں اوپر اکیال تھا بھابھی نیچے چلی گیں تھیں بریزر کپڑوں کے اوپر ہی تھیں میں نے بلیک کلر کی بریزر ھاتھ میں پکڑ کر اسکو کھول کر دیکھنے لگا یہ بریزر کس کی ھو سکتی ھے بریزر کا سائز 36تھا میں بریزر کو الٹ پلٹ کر دیکھ ہی رھا تھا کہ بھابھی اوپر آگیں اور مجھے بریزر دیکتھے ھوے بولیں خالد یہ کیا کر رھے بھابھی کی آواز سنتے ہی میں نے بریزر تار پد ڈال دی اور نیچے چال گیا آج کا دن ہی عجیب تھا کچھ سمجھ نہی آرھا تھا کہ کیا ھو رھا ھے نیچےآکر میں گھر سے باھر چال گیا اور آوارہ گردی کر رھا تھا اسی دوران بھای کی کال آی کے کہاں ھو میں نے کہا باھر ھوں بھای نے کہا کہ دوکان پر آجاو ایک کام ھے میں دوکان پر چالگیا تو بھای نے مجھے بتایا کہ تمھاری بھابھی کے ابو کی طبعت خراب ھے تو تم بھابھی کو لے کر ساہیوال چلے جاو بھابھی کس تعلق سہیوال سے تھا بھای نے مجھے پیسے دیے کہ تیزگام میں دوسیٹیں کل کی بک کروا لو اور بھابھی کو چھوڑ کر واپس آجانا میں میں جانے لگا تو بھای نے اور پیسے دیے اور بولے ایسا کرو کہ اے سی سلیپر میں بکنگ کروا لینا گرمی کا موسم ھے میں نے کہا ٹھیک ھے اور پیسے لےکر اسٹیشن بکنگ کے
لیے چال گیا وہاں جاکر دو برتھ واال کیبن اےسی سلیپر کا بک کروا کر بھای کو کال کی کہ کل کی بکنگ ھو گی ھے بھای بولے تم گھر جاکر بھابھی کو بتادو تاکہ وہ کل کی تیاری کر لیں میں اسٹیشن سے گھر گیا تو گھر میں سناٹا تھا چھوٹی بہن ٹی وی دیکھ رھی تھی امی اور بھابھی نظر نہی آرھی تھیں میں نے چھوٹی بہن جسکا نام کرن ھے کرن امی اور بھابھی کہاں گیں ہیں کرن بولی بھای امی اور بھابھی بازار گیں ہیں آپ نے بھابھی کی بکنگ کروا لی میں نے کہا ہاں کروالی کرن صوفے پر الٹی لیٹی ٹی وی دیکھ رھی تھی کرن کی چھوٹی سی گانڈ پر نظر پڑی تو اچھا لگا کرن ٹی وی کا ریموٹ ہاتھ میں لے کر چینل تبدیل کر رھی تھی کرن کی چھوٹی سی گانڈ بہت پیاری لگ رھی تھی گانڈ پر سے اسکی شرٹ ہٹی ھوی تھی جسکی وجہ سے گانڈ کا شیپ ٹراوزر میں سے پتہ چل رھا تھا کرن نے اچانک مڑ کر مجھ سے بات کرنے کے لیے گردن گھمای تو میں تو کرن کی گانڈ دیکھنے میں گم تھا کرن بھای کیا ھوا چپ کیوں ہیں کرن کی آواز سنتے ہی میں چونکا اور اسکی گانڈ سے نظر ہٹا کر بوال ہاں کیا بات ھے کرن نے دیکھ لیا تھا کہ میں اسکی گانڈ دیکھ رھا تھا کرن اوٹھ کر بیٹھ گی اور بولی بھای کھانا لگادوں امی کہ کر گیں تھیں کہ آپ آجائں تو آپ کو کھانا دے دوں میں نے کہا ہاں .دے دو کرن بھی گھر میں ڈوبٹہ نہی لیتی تھی کرن جب اٹھی تو اس کے چھوٹے چھوٹے مموں پر نظر پڑی کرن اوٹھ کر کیچن میں چلی گی اور میرے لیے کھانا لےکر آگی میں نے کھانا کھایا اور اپنے روم میں آگیا اور دل کر رھا تھا کہ لن باھر نیکال کر موٹھ مارلوں یہ سوچتے ھوے میں نے اپنی شلوار ہاف نیچے کی اور بھابھی کی نرم گانڈ کو سوچتے ھوے لن کو ہالرھا تھا میرا لن فل کھڑا ھوا تھا اور میں آنکھیں بند کر کے موٹھ لگانے
میں بزی تھا کہ اچانک میرے کانوں میں بھابھی کی آواز آی خالد میں نے ایک دم سے اپنی آنکھیں کھولیں تو بھابھی دروازے میں کھڑی مجھے مٹھ مارتا ھوا دیکھ رھی تھیں بھابھی کو دیکھ کر میں ایک دم اٹھا تو میری شلوار نیچے گرگی اور بھابھی میرے کھڑے لن کو دیکتھے ھوے بولیں بےشرم شلوار تو اوپر کرو میں نے جلدی سے شلوار اوپر کی اور بوال آپ کب آیں بازار سے بھابھی بولئنں دیر ھوگی میں تو یہ ہوچھنے آی تھی کہ ٹرین کی بکنگ ھوگی میں نے کہا جی بھابھی کل کی ھوگی ھے بھابھی بولیں اچھا ٹھیک ھے اور جاتے ھوے بولیں جب ایسا کیا کرو تو دروازہ الک کر لیا کرو سمجھے بےشرم اور بھابھی دروازہ بند کر کے چلی گیں میں شرمندہ سا ھوکر بیڈ پر بیٹھ گیا موٹھ بھی بیچ میں رھ گی تھی موڈ خراب ھو گیا تھا پتہ نہی اب بھابھی میرے بارے میں کیا سوچیں نگی میں انہی سوچوں میں گم رھا کہ کرن نے دروازہ کھوال اور بولی بھای امی بال رھی ہیں میں اپنے کمرے سے نیکل کر باھر الونج میں گیا تو امی صوفے پر بیٹھی تھیں امی مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد تم بھی اپنی تیاری کر لو کل کے لیے میں نے کہا جی امی ابھی کر لیتا ھوں امی نے کرن کو آواز دی کے بھای کے کپڑے دھوکر اوپر ڈالے تھے اب سوکھ گے ھونگے لے کر آجاو کرن اوپر جانے لگی تو امی بولیں خالد تم بھی اس کے ساتھ اوپر جاو اور سب کپڑے اتار کر لے آو میں بھی کرن کے ساتھ اوپر چال گیا کرن بولی بھای میں کپڑے اتار کر آپ کو دیتی رھونگی آپ پکڑتے رھنا میں بوال ٹھیک ھے اب میں کرن کے پیچھے تھا کرن میرے آگے آگے تار سے کپڑے اتارتی اور مجھے پکڑاتی جاتی کپڑے اترتے ھوے کچھ کپڑے نیچے گر گے
وہ کرن کپڑے اٹھانے آگے جھکی تو اسی کی گاند میرے لن سے ٹچ ھو گی لیکن وہ جلدی سے کپڑے اٹھا کر سیدھی ھو گی اسی طرح دو تین دفہ .یہ ھوا اور میرا لن کرن کی گانڈ سے ٹچ ھوا ہم دونوں نے مل کر کپڑے اتارے اور نیچے امی کے پاس کپڑے رکھ دے امی نے مجھے کہا کہ اپنے کپڑے نیکال لو جو لے کر جانے ہیں میں دھلے کپڑوں میں سے اپنے کپڑے نیکالنے لگا دھلے ھوے کپڑوں سے اپنے کپڑے نیکالتے ھوے میرے ہاتھ میں پینک کلر کی بریزر ھاتھ میں آگی امی نے میرے ھاتھ میں بریزر دیکھی تو میرے ھاتھ سے بریزر لتے ھوے بولیں تم ھٹو میں نیکال کر دیتی ھوں امی نے مجھے کپڑے نیکال کر دیے میں کپڑے لے کر اپنے روم میں آگیا اور جو کپڑے لےکر جانے تھے وہ الگ کر لیے اور اپنا بیگ تیار کر رھا تھا تو اسی دوران کمرے کا دروازہ کھال اور بھابھی اندر آکر مجھ سے پوچھا خالد تمھارے بیگ میں جگہ ھے تو یہ کچھ میرے کپڑے ہیں یہ بھی اپنے بیگ میں رکھ لو بھابھی کپڑوں کا شاپر دے کر چلی گیں میں نے وہ شاپر بیگ میں رکھ دیا رات میں جب بھای اور ابو گھر آے اس ٹایم گھر کا ماحول بلکل چینج ھو جاتا بھابھی امی اور بہن سب ڈوبٹے میں آجاتیں ہم سب ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں بھای نے بھابھی سے پوچھا کل کی تیاری کر لی بھابھی نے بھای کو بتادیا کہ تیاری کر لی ھے ابو نے مجھے کہا کہ تم واپس کب تک آو گے میں نے کہا ایک دو دن رک کر آجاونگا ہم لوگوں نے رات کا کھانا کھا یا اور سب لوگ اپنے اپنے کمروں میں سونے چلے گے میں اپنے کمرے میں آگیا اور اپنے بیگ میں کپڑے رکھے بھابھی
نے جو کپڑوں کا شاپر دیا تھا وہ رکھا اپنی تیاری کرکے ٹائم دیکھا تو رات کا ایک بج رھا تھا پانی کی پیاس لگی تو کمرے سے باہر نیکل کر کچن میں میں گیا فرئج سے پانی کی بوتل نیکال کر پانی پی رھا تھا کہ مجھے اوپر جاتی سیڑھوں پر کسی کے اوپر جانے کی آواز سنای دی میں نے اس کو اپنا وھم سمجھا اور پانی پینے لگا لیکن پھر مجھے آہستہ آہستہ بات کرنے کی آواز آی تو مجھے یقین ھو گیا کہ اوپر کوی گیا ھے اب پتہ نہی کہ اوپر کون ھے میں یہ دیکھنے کے لیے آہستہ آہستہ اوپر چڑھنے لگا آدھے راستے پر مجھے آواز صاف سنای دینے لگی وہ آواز بھابھی کی تھی جو کسی سے فون پر بات کر رھی تھی اندھیرے کی وجہ سے کچھ نظر نہی آرھا تھا میں ایک جگہ کھڑا ھو کر بھابھی کی باتیں سننے لگا بھابھی کسی سے فون پر سیکسی باتیں کر رھی تھیں اور دوسری طرف کوی آدمی یہ لڑکا تھا بھابھی اس کو کہ رھی تھیں میری پھدی کی آگ بجھادو بھابھی اسی طرح کی سیکسی باتیں کررھیں تھیں بھابھی نے فون پر اس کو بتایا کہ وہ اپنی پھدی میں انگلی کر رھی ہیں اب بھابھی فون سیکس کا مزا لے رھیں تھیں میں پریشان یہ سب باتیں سن رھا تھا کہ بھای کے ھوتے ھوے بھابھی کی پھدی پیاسی کیوں ھے بھای بھابھی کی پھدی کی پیاس نہی بجھاتے جو بھابھی فون پر سیکس کا مزا لے رھی ہیں بھابھی کی سیکسی باتیں اور آوازیں سن کر میں بھی گرم ھو گیا اور لن فل کھڑا ھو گیا میں نے لن ٹراوزر سے نیکاال اور موٹھ مارنے لگا کہ اچانک بھابھی کی آواز آی وہ کسی کو کہ رھی تھیں کہ انکی پھدی کا پانی نیکل گیا ھے اور اب وہ نیچے جارھی ہیں یہ سنتے ہی میں نے اپنا ٹراوزر اوپر کیا اور نیچے کیچن میں آگیا اور فریج سے پانی نیکال کر پینے لگا بھابھی نے جب نیچے کیچن میں مجھے
دیکھا تو ایک دم چونک گیں اور مجھے دیکتھے ھوے بولیں تم کیا کر رھے ھو میں نے کہا بھابھی پانی پینے آیا تھا میں نے بھا بھی سے پوچھا بھابھی آپ اس ٹایم اوپر کیا کرنے گی تھیں بھابھی بولیں کچھ کپڑے اوپر ڈالے تھے وہ دیکھنے گی تھی لیکن ابھی تک سوکھے نیی اس لیے واپس آگی کہ صبح تک سوکھ جایں نگے تو پھر اتار لونگی یہ کہتے ھوے بھابھی اپنے روم میں چلی گیں میں نے پانی پیا اور اپنے روم میں آگیا بھابھی کی سیکسی باتیں سن کر گرم ھو گیا تھا یہ سوچتے ھوے میں نے اپنا لن ٹراوزر سے باھر نیکاال اور آنکھیں بند کر کے موٹھ لگانے لگا لن فل کھڑا تھا اور میں فارغ ھونے واال تھا کہ اچانک میرے روم کا دروازہ کھال اور بھابھی کی آواز سن کر آنکھ کھولیں تو بھابھی دروازے میں کھڑی آنکھیں پھاڑ کر مجھے مٹھ لگاتا ھوا دیکھ رھیں تھیں میں بھی اس ٹائم اس پوزیشن میں نہی تھا کہ لن ٹراوزر کے اندر کرتا اور لن سے منی کا فوراہ نکلنے لگا بھابھی نے چند سیکینڈ مجھے اس طرح دیکھا اور دروازہ بند کر کے چلی گیں میں جب فارغ ھوا تو ہوش آیا کہ یہ کیا ھوا بھابھی اس ٹائم میرے روم میں کیوں آیں میں واش روم گیا لن کو صاف کیا اور اب جو کچھ ھوا تھا اس کے بارے میں سوچنے لگا کہ بھابھی فون پر کس سے بات کر رھی تھیں اور بھابھی کا کوی پرانا چکر ھے بھابھی گھر سے تو بہت کم باھر جاتی ہیں اور جب بھی باھر جانا ھو تو امی کے ساتھ ہی جاتی ہیں بھابھی کا چکر پتہ نہی کب سے ھے یہ سوچتے سوچتے میری آنکھ لگ گی اور صبح امی نے مجھے اٹھایا کہ گیارہ بج گے ہیں اٹھو ناشتہ کرو اور آج تم نے جانا بھی ھے بھابھی کو لے کر یہ سنتے ہی میں اوٹھ گیا اور واش روم میں جاکر فریش ھوا روم سے باھر نیکال تو امی کچن میں ناشتہ
بنارھی تھین بھابھی اپنے روم میں تھیں میں الونج میں آگیا اور ٹی وی دیکھنے لگا چھوٹی بہن بھی الونج میں ٹی وی دیکھ رھی تھی میں نے کرن کو کہا کہ پانی پیال دو کرن صوفے سے اٹھ کر کیچن سے پانی لے کر آگی اور پانی دے کر میرے سامنے بیٹھ کر بولی بھای آپ کے تو مزے آپ تو آج ساہیوال جارھے ہیں گھومنے کے لیے میں نے کرن کی طرف دیکھا جو بیغیر ڈوبٹے کے میرے سامنے بیٹھی تھی اسکے چھوٹے ممے جو اس ٹایم بیغیر بریزر کے تھے اور شرٹ میں سے اپنی موجدگی کا پتہ دے رھے تھے میری نظریں مموں پر تھیں پانی پیتے ھوے بوال تم بھی چلو کرن بولی بھای میں کہاں جاسکتی ھوں آپ کو تو پتہ ھے ابو اور امی مجھے نہی جانے دیئنگے اور امی بھی اکیلی ھونگی میں نے کرن کے مموں کو دیکتھے ھوے کہا کہ ابو سے میں پوچھ لیتا لیکن اب تو بکنگ ھو گی ھے کل مجھے کہتی کرن کو بھی اندازہ ھوگیا تھا کہ میری نظر کرن کے مموں پر ہیں کرن نے آگے جھکتے ھوے کہا چلیں کوی بات نہی پھر کبھی سہی لیکن آج میرا ایک کام کریں کرن کے جھکنے سے کرن کے مموں کی الئن نظر آنے لگی میں نے کہا ہاں بولو کیا کام ھے کرن نے اپنا موبائل مجھے دیتے ھوے کہا بھای یہ ہینگ ھو جاتا ھے کوئ فنکشن کام نہی کر رھا میں موبائل دیکھنے لگا اتنے میں امی ناشتہ لے کر آگیں امی بھی بیغیر ڈوبٹے کے تھیں امی نے بھی ناشتہ ٹیبل پر رکھنے کے لیے جھکیں تو امی کے مموں کی الئں میری نظروں کے سامنے تھی امی نے ناشتہ رکھ کر میرے سامنے بیٹھ گیں میں نے کرن سے کہا کہ ابھی مارکیٹ جا کر تمھارا موبائل ٹھیک کروادونگا
میں نے ناشتہ کرنے لگا امی صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر ٹی وی دیکھنے لگیں امی کے اس طرح بیٹھنے سے امی کا گانڈ میری طرف تھی اور گانڈ سے قمیض ہٹی ھوی تھی اوف کیا شیپ تھی گانڈ کی امی اس بات سے بےخبر کے انکا بیٹا اپنی ماں کی گانڈ کا نظارہ کر رھا ھے اور وہ ریموٹ ھاتھ میں پکڑے ٹی وی کے چینل چینج کر رھی تھیں امی جب ہلتی تو گانڈ بھی ہلتی میں نے مشکل سے ناشتہ ختم کیا تو بھابھی کی آواز آی کہ خالد ادھر آنا میں بھابھی کے روم میں گیا تو بھابھی بولیں خالد زرا یہ بیگ تو بند کر دو اس کی زپ بند نہی ھورھی میں میں نے بھابھی سے کہا آپ دونوں طرف سے بیگ کو دبائں میں زپ بند کرتا ھوں بھابھی نے جھک کر بیگ کو دونوں طرف سے دبایا اور میں بھابھی کے سامنے بیٹھ کر زپ بند کرنے لگا بھابھی کے جھکنے سے بھابھی کے ممے میرے سامنے تھے میں زپ آہستہ آہستہ بند کر رھا تھا بھابھی میری طرف دیکتھے ھوے بولئں خالد جلدی کرو میں نے کہا بھابھی اور زور سے دبائں بھابھی نے جھک کر اور زوع لگایا بھابھی کے جھکنے سے بھابھی کے ممے اور باھر کی طرف آگے اب تو اندر پینک کلر کی بریزر بھی نظر آرھی تھی بھابھی مجھے دیتھے ھوے بولیں اوے جلدی کرو بدمعاش میں تھک گیں ھوں میں نے مموں کو دیکتھے ھوے کہا بھابھی بہت ٹائٹ ہیں آپ کے بھابھی اوے کیا ٹائٹ ہیں میں نے ایک دم بات بدلی اور کہا بھابھی یہ بیگ کی زپ بہت ٹائٹ ھے مشکل سے بند ھو رھی ھے بھابھی بولیں تم تو جوان ھو تو زور لگاو میں نے کہا جی بھابھی زور لگا رھا اور یہ کہتے ھوے بیگ کی زپ بند کردی اور کھڑا ھو گیا بھابھی بھی سیدھی ھو گیں بھابھی بولیں بس اب سب تیاری ھوگی ھے تمھارے بھای آئنگے تو اٹیشن چھوڑ آیئنگے
میں بھابھی کے روم سے باھر آیا تو کرن بولی بھای میرا موبائل ٹھیک کروادیں مئں نے کہا اوکے میری بہن ابھی جاتا ھوں کرن بھای اس مئں میموری کارڈ بھی ڈلوادیں میں نے کہا یار تم ایسا کرو دوسرا موبائل کیوں نہی لےلتی کرن بولی بھای نیو موبائل۔تو بہت مہنگا ھوگا اور ابو نہی لے کر دینگے میں نے اسکو موبائل واپس کرتے ھوے کہا کہ یہ رکھو اور میں ابو سے پیسے لے کر اپنی بہن کے لیے نیو موبائل لے کر آتا ھوں کر خوشی سے بھای سچی میں نے اسکے گالوں کو ھاتھ لگاتے ھو ے کیا سچی امی ہماری باتیں سنتے ھو ے بولئں کوی ضرورت نہی ھے اسی موبائل کو ٹھیک کروا دو میں بوال امی یہ اب بہت پرانا ھو گیا ھے میں ابھی ابو سے پیسے لے کر کرن کو نیو موبائل ال دیتا ھو ں امی بولیں جاو پھر دیکھوں تمھارے ابو پیسے دیتے ہیں یہ نہی میں نے کہا میں لے لونگا میں نے بائک نیکالی اوع دوکان پر چال گیا ابو اور بھای کام میں بزی تھے ابو نے مجھے دیکھا تو پوچھا خیریت کیسے آنا ھوا میں نے کہا ابو وہ کرن کا موبئل خراب ھو گیا ھے تو پیسے دیے دیں اسکے لے نیو موبائل لینا ھے ابو بولے نیو کیوں کوی سیکنڈ ہینڈ موبائل لے لو میں نے کہا ابو سیکنڈ ہینڈ کا کچھ پتہ نہی ھوتا کہ کتنا ٹائم چلے اور اسکی کوی گارنٹی بھی نہی ھوتی نیو کی تو گارنٹی بھی ھوتی ھے اور آپ کو تو پتہ ھے کہ بھابھی چلی جائننگی تو موبائل صرف کرن کے پاس ھوگا امی تو موبائل استعمال نہی کرتیں بھای نے بھی ابو سے کہا کہ خالد ٹھیک کہ رھا ھے ابو نے مجھ سے پوچھا کہ کتنے کا نیو آے گا میں نے ابو کو 25000بتاے ابو نے پیسے دیے بھای نے کہا کہ تم تیار رہنا میں چار بجے تک آجاونگا ٹرین کا ٹائم ساڑھے پانچ کا ھے
میں نے کہا جی بھائ ہم تیار ھونگے میں پیسے لے کر سیدھا موبائل مارکیٹ گیا خریدا اور گھر آگیا vivo y15اور کرن کے لیے گھر آیا تو کرن میرے ھاتھ میں نیو موبائل دیکھ کر خوش ھوگی اور اسی خوشی میں مجھ سے لیپٹ گی اور بولی بھای واو آپ تو بہت اچھے ہیں یہ پہلی دفہ ھوا تھا کہ کرن اس طرح میرے گلے لگی تھی اس کے نرم ممے میرے سنے سے ٹچ ھوے تھے میں نے بھی کرن کو نیچے سے لن ٹچ کیا اور بوال بھای ہی بہن کے کام آتے ہیں کرن مجھ سے الگ ھوی امی اور بھابھی بھی آگیں اور موبائل دیکھنے لگیں امی کرن سے بولیں اب اسکو خراب نہی کرنا میں نے موبائل میں کرن کی سم ڈالی اور اسکو موبائل کے فنکشن سمھاے تو بھابھی بولیں خالد تیار ھو جاو تمھارے بھائ آنے والے ہیں میں اپنے روم میں گیا کپڑے اتار کر واش روم میں نہنانے گیا تو سوچا انڈر شیو بھی کر لوں اپنے لن کے بال صاف کیے اور دل کرنے لگا کہ موٹھ لگا کوں لیکن باھر سے کرن کی آواز آی کہ بھای کھانا لگ گیا ھے لن پورا تیار تھا موٹھ لگانے کے لیے کرن کی آواز سن کر میں نے موٹھ لگانے کا اردہ کینسل کیا تولہ سے جسم صاف کرکے واش روم سے ننگا باھر نیکال تو دیکھا کرن سامنے صوفے پر بیٹھی ھے مجھے دیکتھے اس کو حیرت کا جھٹکا لگا اور وہ مجھے ننگا دیکھ کر گھبرا گی اور اس نے کھڑے لن کو دیکھا تو وہ ایک دم الل ھوگی اور کوی بات کیے بیغیر روم سے باھر چلی گی ؓمیں سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ یہ آج کیا ھو رھا ھے آج بہن نے بھای کو ننگا دیکھ لیا مجھے نہی پتہ تھا کہ کرن بیٹھی ھو ی ھو گی میں نے کپڑے چینج کیے اور روم
سے باھر آیا تو امی کھانا لگا رھی تھیں بھابھی عبایا پہن کر اپنت روم سے نکلتے ھوے بولیں خالد جلدی کھانا کھاو تمھارے بھای آرھے ہیں میں نے کھانا کھایا کرن پانی دینے آی تو مجھ سے نظریں نہی مال رھی تھی پانی رکھ کر وہ چلی گی میں نے کھانا ختم کیا تو بھائ آگے بھای بولے چلو بھی ٹائم ھو گیا ھے بھای نے بھابھی کا سامان گاڑی میں رکھا میں نے اپنا بیگ لیا سب سی مل کر ہم لوگ گاڑی میں بیٹھ گے اور بھا ہم لوگوں کو لے کر اسٹیشن کی طرف چل پڑے راستے میں ٹریفیک جام ھونے کی وجہ سے ہم لوگ لیٹ ھوگے تھے سوا پانچ بجے اسٹیشن پہنچے ٹرین پلیٹ فارم پر کھڑی تھی ہم لوگ جلدی جلدی اےسی سلیپر کی بوگی میں چڑھ گے بھای نے ہمارا دو برتھ واال کیبن دیکھا تو بولے یہ ٹھیک کیا تم نے کہ دو برتھ واال بک کروالیا بھابھی کہنے لگیں ہاں اب یہاں اور تو کو ی نہی ھو گا میں نے کہا جی بھابھی یہاں کوی نہی آے گا بھا نیچت اتر کر کچھ چیپس اوع کولڈڈرنک لے کر آگے اور اسی دوران ٹرین کا ٹائم ھو گیا بھای نے ہم دونوں سے مل کر جاتے ھوے بولے خالد بھابھی کو خیال سے لے کر جانا اور ہر اسٹیشن پر اترنے کی ضرورت نہی ھے میں نے کہا جی بھای آپ بےفکر ھوں میں بھابھی کا خیال رکھونگا بھابھی بولیں آپ فکر نہ کریں میں اسکو کہیں اترنے نہی دونگی ٹرین چل پڑی تھی بھای بھی جلدی سے ہماری بوگی سے اتر گے میں نے کیبن کا دروازہ بند کیا اور سامان سیٹ کے نیچے رکھ کر بیٹھ گیابھابھی سیٹ سے اٹھ کر کھڑی ھوگیں اور عبا یا اترنے لگیں بھابھی میرے سامنے کھڑھے ھو کر عبایا اتارنےلگیں بھابھی کا عبایا مموں پر آکر پھنس گیا بھابھی نے اپنے ممےپریس کے اور عبایا اتار دیا عبایا اترتے ھی بھابھی کو دیکھ کر تو مزا آگیا بھابھی نے ہلکا الن کا پینک کلر کا کرتا
جس میں سے بھابھی کا بلیک کلر کا بریزر صاف نظر آرھا تھا کرتے کے نیچے سفید ٹایٹڑ پہنی ھوی تھی بھابھی اس ڈریس میں بہت سکسی لگ رھی تھیں بھابھی مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد کیا ھوا کیا دیکھ رھے ھو میں نے کہا بھابھی کچھ نہی آپ بہت پیاری لگ رھی ہیں بھابھی میرے ساتھ بیٹتھے ھو ے بولیں ہاں جی اب بولو یہ رات کو تم کیا کر رھے تھے میں نے کہا یہ تو مجھے آپ سے پوچھنا چاھے کہ آپ فون پر کس کے ساتھ سیکس کال کر رھی تھیں بھابھی مجھے دیکتھے ھوے بولیں مجھے پتہ تھا کہ تم نے میری باتیں سن لی ہیں اور میں یہی بات کرنے تمھارے روم میں آی تھی لیکن تم تو کسی اور کام میں مصروف تھے میں بوال آپ کی باتیں سن کر گرم ھو گیا تھا بھابھی میرے ساتھ بیٹھی تھیں بھابھی کے جسم سے بہنی بہنی خوشبو آرھی تھی میں نے بھابھی سے پوچھا بھابھی آپ بتائں کہ کس سے بات کر رھی تھیں بھابھی نے مجھے دیکھا اور کہا خالد بات یہ ھے کہ میری کزن ھے جو ساھیوال میں رھتی ھے میری تو شادی ھو گی لیکن اسکی ابھی تک نہی ھوی شادی سے پہلے ہم دونوں آپس میں سیکس کیا کرتے تھے لیکن میری شادی کے بعد اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ جب وہ بہت گرم ھوگی تو میرے ساتھ فون سیکس کیا کرے گی اور کل اس نے مجھے کہا کہ اس کے ساتھ فون سیکس کروں اسکو منع بھی کیا لیکن وہ بہت گرم تھی اس لیے میں اوپر اس سے فون پر بات کر رھی تھی تم کو بھی اس سے ملوادونگی اور میرا اور کوی چکر نہی ھے میں بوال بھابھی تو آپ اگر بھای کو پتہ چل۔گیا تو بات بگڑ جاے گی وہ تو آپ پر شک کرئنگے کہ آپ کسی لڑکے سے بات کرتی ہیں اور رات تو میں اٹھا تھا اگر کوی اور اٹھ جاتا تو آپ کے لیے مشکل ھو جاتی بھابھی بولیں کہ میں
جب بھی اس سے بات کرتی ھوں تو دوپہر میں کرتی ھوں جب میں اپنے کمرے میں اکیلی ھوتی ھوں کل پہلی دفہ رات میں بات کی ھے تم ٹھیک کہتے ھو کوی اور آجاتا تو مشکل ھو جاتی ٹریں النڈھی اسٹیشن کراس کر رھی تھی بھابھی بولیں تم یہ بتاو اس دن جب میں کپڑے دیوار پر ڈال رھی تھی تو میرے پیچھے کیا کر رھے تھے میں بوال کہ بھابھی میں تو یہ دیکھنے آیا تھا کہ آپ کہ دیکھ رھیں ہیں بھابھی بولیں اوے تو باھر دیکتھے دیکتھے میرے پیچھے اپنا لن کیوں لگادیا تھا بھابھی کے منہ سے لن سن کر مجھے اندازہ ھوا کہ اب بھابھی بھی موڈ میں آرھیں ہیں تو میں نے بھی تھوڑا کھلنے کا فیصلہ کیا اور بوال بھابھی سین ہی ایسا تھا کہ لن کھڑا ھو گیا سین دیکھ کر گرم ھو گیا تھا بھابھی اور اس دن تم۔کمرے بھی لن باھر نیکال کر موٹھ مار رھے تھے جس دن میں بازار سے جب واپس تمھارے روم میں آی تھی بھابھی کہا اوے اتنی جلدی گرم ھو جاتے ھو بہت گرم ھو رات میں بھی لن کھڑا کیا ھوا تھا جب کیچن میں پانی پی رھے تھے میں نے کہا بھابھی آپ کی سیکسی آواز سن کر کھڑا ھو گیا تھا بھابھی بولیں پھر تو ساھوال تک تو تم بہت گرم رھوگے میں بوال وہ کیسے بھابھی مسکراتے ھوے بولیں کہ جب سے عبایا اتارا ھے تم مجھے ایسے دیکھ رھے ھو جیسے پہلی دفہ دیکھا ھے میں نے کہا بھابھی پہلی دفہ آپ اتنے قریب ہیں اور آپ کا یہ ڈریس تو کمال کا ھے بھابھی سیٹ سے کھڑی ھو کر میرے سامنے کھڑی ھوتے ھوے بولیں نارمل ڈریس ھے اس میں ایسی کیا بات ھے بھابھی مموں سے اپنے کرتے کے بٹن کھولتے ھوے بولیں گرمی کا ڈریس ھے اور گھوم کر مجھے اپنا ڈریس دکھانے لگیں ٹائٹز میں بھابھی کا گانڈ اوف کیا سین تھا بھابھی میری طرف دیکتھے ھوے بولیں اوے کیا ھوا بھابھی کو دیکھ کر گرم ھو
گے ھو تم کو کولڈ ڈرنک پالتی ھوں میں بوال بھابھی کو کولڈ ڈرنک پینے سے کیا ھو گا بھابھی کولڈ ڈرنک نکالتے ھوے بولیں تو اور کیا پینا ھے جبھی ٹرین نے پٹری چینج کی بھابھی لڑکھڑاگیں اور میرے اوپر آگیں میں نے بھابھی کو پکڑا اور بھابھی میری گود میں بیٹھ گیں ٹریں فل اسیڈ میں تھی بھابھی اٹھٹے ھوے بولیں کہ شکر کولڈ ڈرنک نہی گری میں بوال بھابھی آپ بھٹیں میں نیکا لتا ھوں آگے کی اسٹوری جب پوسٹ کرونگا جب آپ لوگ کے زیادہ سے زیادہ کمنٹس آیں نگے
بھابھی +بھابھی کی امی پارٹ2-
بھابھی میرے اوپر سے اٹھ کر کھڑی ھوتےھوے بولیں نہی میں نیکال لونگی بھابھی نے کولڈ ڈرنک نیکال کر مجھ دیتے ھوے میرے ساتھ بیٹھ گیں بھابھی میرے ساتھ ٹچ ھو کر بیٹھیں تھیں بھابھی کی ران میری ران کے ساتھ اور بھابھی کی گانڈ بھی میرے ساتھ ٹچ تھی بھابھی کولڈرنک پیتے ھوے بولیں خالد تم موٹھ نہ لگا یا کرو اس سے تم کو کمزوری ھو جاے گی میں نے کہا بھابھی
موٹھ نہ ماروں تو کیا کروں آپ کو دیکھ کر لن کھڑا ھو جاتا ھے بھابھی اوے بےشرم بھابھی کو ایسی نظر سے کیوں دیکتھے ھو کہ لن کھڑا ھو جاتا ھے میں نے کہا اب کیا کروں کوئ گرل فرینڈ تو ھے نہی تو اس وجہ سے آپ کو ہی دیکتھا ھوں بھابھی مطلب گرل فرینڈ نہی ھے تو بھابھی کو دیکھ کر موٹھ ماروگے گھر میں امی بھی تو ہیں کیا انکو بھی دیکتھے ھو میں نے کہا ہاں بھابھی آپ دونوں کو دیکھ کر لن کھڑا ھو جاتا ھے بھابھی اوف خالد تم تو بہت ہی بےشرم ھو گھر کی عورتوں کو چودنے کے چکر میں ھو میں نے بھابھی کی ران پر ہاتھ رکتھے ھوے کہا بھابھی گھر میں چودنے کےکافی فائدہ ھے بھابھی وہ کیا ھے میں بوال ایک بدنامی کا ڈر نہی ھوتا اور دوسرے جب موقع ملے چودای کر لو بھابھی واہ خالد بہت ہوشیار ھو اسکا مطلب پوری پالننگ سوچی ھوی ھے میں نے ران پر ہاتھ پھرتے ھوے کہا بھابھی آپ تو میری آئڈیل ھو بھای تو خوش نصیب ہیں کہ انکو آپ جیسی سیکسی بیوی ملی ھے بھابھی لیکن تمھارے بھای تو بلکل بھی سیکسی نہی ہیں میں نے کہا وہ کیسے بھابھی نے میرا ھاتھ اپنی ران سے ہٹاتے ھوے کہا بتادونگی ابھی پیشاب کر کے آتی ھوں اےسی سلیپر میں باتھ روم کیبن کے اندر ھی ھوتا ھے بھابھی باتھ روم چلی گیں میں ٹرین سے باھر کے منظر دیکھنے لگا ٹریں حیدراباد پہچنے والی تھی جبھی کیبن کا ڈور ناک ھوا کیبن کا ڈور اوپن کیا تو ٹکٹ چیکر تھا اس نے ٹکٹ چیک کیا اور چالگیا میں نے کیبن کا دروازہ الک کیا تو بھابھی بھی باتھ روم سے باھر آگیں بھابھی بولیں خالد کون آیا تھا میں نے کہا بھابھی ٹکٹ چیکر تھا بھابھی بولیں اب کھانا کب کھانا ھے میں بوال بھابھی حیدرآباد آ رھا ھے ابھی کھانا ھے تو بتادیں مجھے تو بھوک نہی ھے بھابھی بولیں ٹھیک ھے بعد میں کھالینگے تم ایسا
کرو ایزی ھو جاو اور تمھارے بیگ میں جو شاپر تھا وہ بھی مجھے دے دو میں نے سیٹ کے نیچے سے بیگ نیکاال اور بھابھی کا کپڑوں کا شاپر بھابھی کو دیا اپنا ٹراوزر نیکاال بھابھی بولیں تم باتھ روم میں چینج کر لو میں بھی یہ چینج کر لوں میں اپنا ٹراوزر لے کر باتھ روم میں چال گیا صرف بنیان اور ٹراوزر میں جب باتھ روم سے باھر آیا تو حیرت کے مارے میری آنکھیں کھلی ھوی تھیں بھابھی نے نیٹ کی نائٹی پہنی ھوی تھی نائٹی کے نیچے بریزر اور پینٹی کچھ بھی نہی تھی نائٹی میں سے بھابھی کے ممے اور پھدی صاف نظر آرھی تھی بھابھی مجھے ایسے دیکتھے ھوے اوے کیا ھوا ایسے کیا دیکھ رھے ھو میں نے کہا بھابھی آپ تو واقعی بہت سیکسی جسم کی مالک ھو اوف کیا ممے ہیں بھابھی بولیں اب میں دیکتھی ھوں تم کتنے گرم ھو بھابھی کو ناِئٹی میں دیکھ کر لن تو جھوم گیا اور ٹراوزر میں انگڑای لے کر کھڑا ھو گیا بھابھی کا فگر کمال کا تھا بھابھی مجھے دیتکھے بولیں اوے خالد میں جی بھابھی بھابھی بولیں یار اےسی تیز چل رھا مجھے تو ٹھنڈ لگ رھی ھے میں بھابھی کے پاس بیٹھتے ھوے بوال ابھی آپ کو گرم کردونگا بھابھی نے اپنا ھاتھ میری ران پر پہرتے ھوے کہا تو گرم کرو نہ منع کس نے کیا ھے یہ کہتے ھوے بھابھی نے مجھے اپنے گلے لگا لیا اور میرے ہونٹوں پر اپنے نرم مالئم گالبی ہونٹ رکھ دے زندگی میں پہلی دفہ کسی عورت کے ہونٹ میرے ہونٹ سے ٹچ ھوے تھے اس کا مزا ہی الگ ھے ہونٹوں کو ٹچ کرتے ھی میں نے بھابھی کو اپنے ساتھ لیپٹا لیا بھابھی کے ٹائٹ ممے میرے سینے سے دبے ھوے تھے ہم دونوں ایک دوسرے کے ہونٹوں کو ایسے چوس رھے تھے جیسے صدیوں کے پیاسے ھوں بھابھی نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی تھی اب ہم دونوں ایک دوسرے کی زبانوں کو چوس
رھے تھے زابان چوسنے کا بھی الگ مزا ھے بھابھی مجھے لپٹی ھوی ہونٹوں اور زبان کی چوسای کا مزا لیتے ھوے بولیں خالد تم تو واقعی میں بہت گرم ھو اور یہ کہتے ھوے میرے لن کو ٹراوزر کے اوپر سے پکڑتے ھوے بولیں جس دن تمھارا لن پہلی دفہ دیکھا تھا اسی دن یہ سوچ لیا تو کہ تم سے پھدی مروانگی تمھارا لن تو تمھارے بھای سے بڑا اور موٹا ھے بھابھی نے باتوں باتوں پر لن ٹراوزر سے باھر نیکال لیا تھا اور لن اب بھابھی کے چوڑیوں والے نازک ھاتھ میں بہت مزا دے رھا تھا بھابھی لن کو سہالتے ھوے بولیں خالد جانی تمھارا لن تو بہت شاندار ھے میں نے کہا بھا بھی جب پھدی میں لو گی تو اور مزا آے گا بھابھی نے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹاتے ھوے کہا جانی ابھی اسکا چوپا لگا کر بتاتی ھوں کیسا ھے بھابھی سیٹ سے اوٹھ کر نیچے بیٹھ گی اور میری ٹانگیں کھول کر بولیں خالد تمھارے لن دیکھ کر گدھے کا لن یاد آگیا ھے بہت جاندار لن ھے بس آج کے بعد اس لن کی موٹھ نہی مارنا جب بھی مارنا تو پھدی مارنا یہ کہتے ھوے بھابھی نے میرا لن اپنے منہ میں لے لیا اوف پہلی دفہ لن کسی عورت کے منہ میں گیا تھا میرے منی سے ایک زور دار سسکی نکلی بھابھی مجھے دیکھ کر مسکراتی ھوی بولیں جانی مزا آیا میں نے کہا بھابھی اور چوسو بھابھی نے یہ سنتے ہی لن منہ میں لے لیا اور لن کا چوپا لگانے لگیں بھابھی نےمنہ سے لن نیکالتے ھوے کہا جانی یہ ٹراوزر اتار دو میں کھڑا ھوا تو بھابھی نے میرا ٹراوزر اتار دیا اور کھڑے ھوکر میری بنیان بھی اتار دی اب میں بھابھی کے سامنے ننگا کھڑا تھا بھابھی نے مجھے سیٹ پر بیٹھنے کا کہا میں بیٹھ گیا تو بھابھی نے پھر میرے لن کو منہ میں لے کر چوپا لگابا شروع کر دیا میں بھابھی کے سلکی بالوں میں ھاتھ پھرتے ھوے بوال بھابھی لو یو مزا آگیا
بھابھی بولیں جانی ابھی تو کھیل شروع ھوا ھے آگے آگے دیکھو کیا ھوتا ھے بھابھی بولیں خالد تمھارے کنوارے لن کا جوس بہت ٹیسٹی اور مزے دار ھے میں نے کہا بھای کا نہی ھے بھابھی بولیں جانی اس میں تو جان ہی نہی ھے وہ تو مہنہ میں ایک بار ھی کھڑا ھوتا یہ باتیں ابھی چھوڑو اور محھے کنوارے لن کا مزا لنے دو میں بوال بھابھی ایسا نہ کرنا کہ منہ میں ھی فارغ کردو بھابھی بولیں اوے بس 2 منٹ چوپے لگانے دو پھر موٹا لن ڈالو اور ایسے چدائی کرو کہ چوتڑوں کی آواز پورے کیبن میں پھیل جائے میں نے کہا بھابھی آپ بےفکر ھو جائں اگر بڑا بھای آپ کی پھدی نہی مارتا تو چھوٹا بھای ھے نہ اپنی بھابھی کی پھدی مارنے کے لیے یہ سنتے ھی بھا بھی نیچے سے اٹھ کر میری گود میں میری طرف منہ کر کہ بیٹھ گی اور میرے چہرے اور ہونٹوں کو چوسنے لکیں نیچے سے اپنی گانڈ میرے لن پر رگڑتی ھوے بولیں جانی تیری بھابھی کی پھدی بھی جوان اور ٹگڑے لن سے مروانے کے لیے ٹڑپ رھی ھے بھابھی بہت جوش میں اور گرم تھیں نیچے سے اپنی گانڈ اور پھدی سے لن کو رگڑ رھی تھیں اور اوپر سے اپنے ممے میرے سینے دبا کر مجھے ٹائٹ کر کے کسنگ کر رھی تھیں ہم دونوں فرینچ کسنگ کے مزے لے رھے رھے ایک دم بھابھی میرے اوپر سے اٹھ کر کھڑی ھو گیں اور اپنی نائٹی اتار کر میرے سامنے ننگی کھڑی ھو گیں اور ایک پیر سیٹ پر رکتھے ھوے بولیں جانی بھابھی کی پھدی کا جوس ٹیسٹ نہی کرو گے بھابھی کی پھدی بالوں سے صاف گیلی چیکنی پھدی جس کے ہونٹ آس میں ملے ھوے اور نیچے کی طرف تھی جیسے کسی کنواری لڑکی کی ھو لگتا ھے بھای نے پھدی زیادہ نہی ماری
تھی بھابھی کی چکنی پھدی دیکھ کر مجھ سے بھی نہی رہا گیا ارو میں نے آگے بڑھ کر اپنے ہونٹ بھابھی کی گرم پھدی پر رکھ دے اور بھابھی کی پھدی کا جوس پینے لگس بھابھی میرے سر کو اپنی پھدی پر دباتے ھوے آہ اووووف اوہ جانی چوس اپنی بھابھی کی پھدی اہ تو وہ خوش نصیب ھے جو میری پھدی کا جوس پی رھا ھے آہ اووووووف مر گی پھدی کھول کر اندر زبان ڈال بھابھی اپنی پھدی مرے منہ میں دبارھی تھیں میں نے بھی پھدی کھول کر زبان بھابھی کی پھدی میں ڈال کر اندر کردی بھابھی کی سسکیاں تیز ھو رھیں تھیں ٹرین کی آواز اتنی تھی کہ بھابھی کی آواز باھر نہی جا سکتی تھی بھای پھدی چوسواتے ھوے میرے منہ میں فاعغ ھو گیں اور ہانپتے ھوے سیٹ پر لیٹ گیں بھابھی کا سانس تیز تیز چل رھا تھا بھابھی کا منہ سیکس کہ وجہ سے الل انار ھو رھا تھا میں تھوڑا سائڈ پر ھوا اور بھابھی سیٹ پر سیدھی لیٹ گیں اور اپنی الل آنکھوں سے مجھے دیکتھے ھوے بولیں اوے تم تو سیکس ماسٹر ھو پھدی چوسنے میں میرا یہ حال کر دیا ھے جب پھدی مارو گے تو کیا بنے گا میرا میں بوال بھابھی یہ سب انگلش فلموں نے مجھے ماسٹر بنا دیا ھے بھابھی بولیں چل اب بھابھی کے ممے بھی چوس دیکھ میرے نپل کتنے ٹائٹ ھو رھے ہیں میں بھابھی کے اوپر آیا اور بھابھی کے 36سائز کت ممے دبانے لگا بھابھی کے نپل ابھی زیادہ بڑے نہی تھے بھابھی کے الئٹ بروان نپل جو کھڑے ھوے تھے منہ میں لے کر چوسنے لگا بھابھی کے نپل منہ میں جاتے ہی بھابھی نے کہا اوہ خالد ہاں ایسے چوس مزا آگیا جانی اوف اوہ اہ اہ اوف واو لو یو جانی بھابھی پھر گرم ھوگیں تھیں بھابھی بولیں جانی اب لن،،،،،،،،،،،،،،،،، پھدی میں ڈال دے اب چود اپنی بھابھی کو اوف بھابھی نے اپنی ٹانگیں کھولیں ایک
ٹانگ سیٹ سے نیچے کی اور اپنے ھاتھ سے لن کو پھدی پر سیٹ کیا اور بولیں خالد دھکا مار اور لن کو پھدی کے اندر کردے میں تو پہلے ہی تیار تھا اور ایک جھٹکا مارا اور پورا لن بھابھی کی پھدی میں اتارر دیا بھابھی اوے آرام سے میں بوال بھابھی پھدی اندر سے اتنی گیلی تھی کہ پورا چال گیا بھابھی میری پھدی نے پہلی دفہ تو اتنا موڑا اور لنمبا لن لیا ھے ابھی دھکے نہی مارنا تھوڑا پھدی کا درد کم ھو جاے میں نے لن پھدی میں ہی رکھا اور بھابھی کے ممے دبانے لگا بھابھی کے ہونٹ چوسنے لگا کچھ دیر کت بعد بھابھی کو سکون مال تو بھابھی بولیں خالد اب چود اپنک بھابھی کو بس پھر میں ٹھورا اوپر ھوا اور لن پھدی کے اندر باھر کرنے لگا ٹرین اپنی پوری رفتار سے چل رھی تھی اور ٹرین کے اندر دیور بھابھی کی چودای بھی اپنی رفتار سے ھو رھی تھی میں ہورے جوش کے ساتھ بھابھی کی چودای کر رھا تھا بھابھی نے مزے کی شدت سے گالیاں دینا شروع کردی تھیں اوف بہن چود مار پھدی اور تیز میں نے کہا بھابھی ابھی بہن چود تو نہ کہیں بہن کو تو نہی چودا بھابھی اوہ تجھے بہن چود بھی بناونگی تجھے مادر چود بھی بناونگی تو گھر میں سب کو چودے گا تیری بہن اور ماں بھی بہت گرم ھے ایک دن آے گا تو انکی پھدی بھی مارےگا میرے شہزادے آہ چود بہن چود آج بھابھی کی پھدی پھاڑ دے اپنے کنوارے لن سے آہ بھابھی اپنی گانڈ اٹھا کر اپنی پھدی مروا رھی تھیں بھابھی کی پھدی اندر سے بہت گرم ھو رھی تھی بھابھی نے لن باھر نیکاال اور گھوڑی بن گیں اپنے دونوں ھاتھ سیٹ پر رکھے اور بولیں جانی اب پیچھے سے گدھے کی طرح میرے اوپر چڑھ کر پیچھے سے پھدی مار میں بھابھی کے پیچھے آیا اور پھدی میں لن ڈال کر بھابھی کے اوپر چڑھ گیا اور ایک زور دار چودای شروع کر دی چلتی ٹرین
میں چودای کا مزا ھی کچھ اور ھے اےسی سلیپر کے کیبن میں بھابھی اور دیور کی چودای عروج پر تھی ٹرین کے چلنے کی آواز میں چودای کی آوازیں مکس ھو رھیں تھیں چودای کی تھپاتھپ اور ٹرین کی آواز ایک عجیب سماں باندھ رھی تھی بھابھی مزے کی بلندیوں کو چھوتے ھوے پاگل ھو رھی تھیں اہ چود اور چود پھدی کی گرمی نیکال جانی اپنی بھابھی کی پیاس بھجادے مار پھدی اوہ ترے بھای میں تو دم ھی نہی ھے اوہ میرے راجا آج سے تو میرا شوھر ھے بھابھی زور زور سے اپنی گانڈ آگے پیچھے کرکے پھدی مروا رھی تھیں میرے دونوں ھاتھ بھابھی کی گانڈ پر تھے گانڈ کو پکڑ کر لن کو پھدی کے اندر باھر کر رھا تھا اےسی چلنے کے باوجود ہم دونوں پسینے سے بھیگے ھوے تھے اےسی چلنے کا احساس ھی نہی ھو رھا تھا اب بھابھی بھی تھک گیں تھیں اور بھابھی نے ایک زور دار سسکی لیتے ھوے اپنک گانڈ سے میرے لن کو دبا دیا اور پھدی نے بھی اندر لن کو پکڑ لیا بھابھی فارغ ھو رھی تھیں بھابھی کے فارغ ھوتے ھی میری بھی بس ھوگی میں نے کہا بھابھی میں بھی فارغ ھو رھا ھوں بھابھی بولیں جانی پھدی میں فارغ ھو جاو تمھارے کنوارے لن کی منی سے میری پھدی کو ٹھنڈا کرو میں نے ایک زور دار جھٹکا مارا اور بھابھی کی گرم پھدی میں فارغ ھوا اوہ بھابھی کی پھدی نے میرے لن کو دبا لیا تھا اور میرے لن کو نیچوڑ رھی تھی لن پھدی میں پھنسا ھوا تھا آج پہلی دفہ لن اتنی گرم پھدی میں اپنا پانی نیکال رھا تھا ہم دونوں تھک ھار کر برتھ پر لیٹے ھوے تھے ہماری سانسیں تیز تیز چل رھی تھیں کہ پتہ نہی کتنے کلومیٹر بھاگ کر آرھے ہیں ٹھوڑی ریر بعد جب نارمل
ھوے تو بھابھی آٹھ کر بیٹھ گیں ٹرین بھی اس ٹائم روہڑی ریلوے اسٹیشن پر رک رھی تھی بھابھی مجھے گلے لگاتے ھوے بولی اوے بدمعاش اپنی بھابھی کی تو بجادی اب تو یہ پھدی تیرے لن کی دیوانی ھوگی ھے تم تو بہت گرم ھو اب تو تمھاری موجیں روز اپنی بھابھی کو چودنا میں اور اب کبھی مٹھ نہی مارنا سمجھے تم فکر نہی کرو اس لن کو تمھاری بہن اور ماں کی پھدی میں بھی ڈلواونگی میں نے کہا بھابھی یہ کیسے ھوگا بھابھی بس یہ تم مجھ پر چھوڑ دو گھر کے لن ہر سب کس حق ھے یہ کہتے ھوے بھابھی باتھ روم چلی گیں بھابھی پیشاب کرکے آیں اور بولیں بہن چود ایسی پھدی ماری کے پیشاب کرتے ھوے بھی درد ھو رھا ھے دیکھ پھدی سوج گی میں نے پھدی پر ھاتھ پھرتے ھوے کہا جان چودای وہی ھوتی ھے جس میں پھدی سوج جاے بھابھی واہ جی پھدی ماسٹر چلو تم بھی پیشاب کرکے آو یہ میں لن۔پکڑ کر کرواں میں بوال بھابھی لن پکڑ کر کروادو بہت مزا آے گا بھابھی چلو ابھی خود کرو جب تک میں کھانا نیکالتی ھوں میں باتھ روم گیا پیشاب کرکے باھر آیا ہم دونوں نے کھانا کھایا ٹرین اب روھڑی اسٹیشن سے چل۔پڑی تھی ہم۔نے کھانا کھایا کھانے کی بعد ہم دونوں ایک ساتھ ننگے برتھ پر ایک دوسرے سے لیپٹ کر لیٹ گے بھابھی نے اپنی ایک ٹانگ میرے اوپر رکھی ھو تھی میں نے اوپر سے بھابھی کو اپنے ساتھ لگا یا ھوا تھا بھابھی کے ممے میرے سینے سے دبے ھوے تھے اور ہونٹ ایک دوسرے کت ہوبٹوں کے ساتھ جڑے ھوے تھے بھابھ میرے بالوں میں ہاتھ پہرتے ھوے بولیں جانی تم تو کمال کا چودتے ھو میں نے کہا بھابھی آپ بھی تو پھدی کمال کی مرواتی
ھو آپ بھی بہت گرم اور سیکسی ھو بھابھی نے پھدی کو لن پر دبستے ھوے بولیں جانی تم کو بھابھی کی پھدی نے مزس دیا میں نے بھابھی کو کس کرتے ھوے کہا جان میری سوچ سے بھی زیادہ مزا مال بھابھی کی پھدی مارنے میں بھابھی نے مجھے ٹائٹ سے لیپٹا لیا بھابھی پھر گرم ھو رھیں تھیں بھابھی نے محھے دوبارہ پیار کرنا شروع کردیا تھا میرا لن بھی کھڑا ھو کر بھابھی کی پھدی کو ٹچ کر رھا تھا بھابھی لن کے ساتھ پھدی کو مالتے ھوے بولیں جانی کیا موڈ ھے لن تو پھر پھدی مارنے کو تیار ھے میں نے کہا جی بھابھی اور پھر ہم دونوں ایک اور مزے دار چودای کے لیے تیار ھو گے ہمیں اس ٹائم حوش آیا جب ٹرین ملتان اسٹیشن سے نیکل رھی تھی صبح کا اجاال نیکل آیا تھا بھابھی کی تین دفہ جم کر چودای کی ٹائم کا پتہ ہی نہی چال بھابھی اوے چلو اب ملتان سے ایک گھنٹہ کا سفر ھے اب باقی چودای ساہیوال جا کر چلو تیاری کرو ہم دونوں باتھ روم گے فریش ھو کر کپڑے پہنے بھابھی نے بھی دوسرے کپڑے پہنے ہم دونوں نے سامان پیک کیا اور ساہیوال آنے کا انتیظار کرنے لگے
بھابھی +بھابھی کی امی پارٹ نمبر ۔3 خالد تھوڑا صبر کر و ۔۔۔۔۔۔۔ ابھی مجھے جی بھر کے اس مست لن کو چوسنے دو " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ساہوال تک بڑا راستہ پڑا ہے ابھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ تمہارا دل بھی
کر رہا ہےکہ تم میرے ممے اور چوت چوسنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔تمہیں پورا پوار موقع دوں گی لیکن ابھی مجھے اپنا شوق پورا کرنے دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کا حکم کسے ٹال سکتا تھا ۔ َمیں خاموش ہوگیا اور آنکھیں موند کر دوبارہ برتھ کو پکڑ کر کھڑا ہو گیا۔ اور بھابھی میرا لن بے حد مست ہو کر چوسے جا رہی تھیں ۔ َمیں نے بھابھی سے کہا لگتا ہے کہ کچھ ہی دیر میں َمیں فارغ ہونے واال ہوں پلیز مجھے ایک بار اپنی " چوت پر ہاتھ پھیر لینے دیں ۔۔۔۔۔ میرا بڑا دل کر رہا ہے ۔۔۔۔ "بھابھی نے میرا لن اپنے منہ سے نکال کر مجھے اپنی مخمور آنکھوں سے دیکھ کر کہا " َمیں اپنی ایک ٹانگ سے شلوار اُتار لیتی ہوں تم بھی اپنا شوق پورا کر لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " بھابھی نے اپنی گوری ٹانگ سے شلوار کا پائنچا اُتار دیا اور اپنی دونوں مخروتی ٹانگیں پھال کر سیٹ سے ٹیک لگا لی ۔ اففففففففف میں اُس منظر کو لفظوں کی گرفت میں کیسے الؤں جو منظر میری نظروں کی حیرانیوں کو بھی حیران کر رہا تھا ۔ بھابھی کی بھاری گول گانڈ سیٹ کی نکڑ پر ٹکی ہوئی تھی اور اُنہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں دائیں اور بائیں پھیال کر اُنہیں اتنا کھوال ہوا تھا کی بھابھی کو چھوٹی سے پھولی ہوئی چوت کی اللیوں میں سے اُن کا چھوٹا سا گالبی رنگ کا دانہ صاف دکھائی دے رہا تھا ۔ َمیں نے جھک کر بڑی بے صبری کے ساتھ اپنا منہ اُن کی صفا چٹ چوت کے دھڑکتے ہوئے سوراخ پر رکھ دیا ۔
میرا لن چوسنے کی وجہ سے بھابھی کی چوت فل گیلی ہو رہی تھی ۔ اُن کی چوت کے خؤشبودارپانی کا نمکین ذائقہ پہلی بار َمیں نے چکھا تو مجھے ایسا لگا جیسے میرا سارا جسم نشے سے چور ہو گیا ہے ۔ َمیں اُن کی گانڈ کے کتھئی رنگ کے گول سوراخ کو اپنی زبان کی نوک سے سہالنے لگا ۔ بھابھی کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں خالد مجھے نہیں پتا تھا کہ میرا دیور ان کاموں میں بھی پوری مہارت رکھتا ہے " ۔۔۔۔۔۔۔ افففففف تم تو کمال کا مزا دے رہے ہو ۔۔۔۔ َمیں تو تم کو اناڑی سمجھ رہی تھی "۔۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی جی ،ہوں تو َمیں اناڑی ہی ہوں َ ،میں نے پہلی بار کسی کی چوت کا نمک " چکھا ہےلیکن َمیں نے اپنے دوستوں کے ساتھ بے شمار ننگی قلمیں دیکھ رکھی ہیں ۔ یہ اُن دیکھی ہوئی قلموں کا کمال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن َمیں آپ کو ایک بات سچ بتاتا رہا ہوں کہ َمیں نے اتنی پیاری اور خوبصورت چوت اُن فلموں میں بھی نہیں دیکھی ۔ آپ کی چوت ،آپ کی گانڈ ،آپ کی ناف اور آپ کے ممے اب َمیں آپ کے بدن کے " کس کس انگ کی قصیدہ گوئی کروں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خالد تم مجھ سے وعدہ کرو کہ تم مجھے ہمیشہ اسے ہی پیار کرتے رہو گے " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں بھی تم سے وعدہ کرتی ہوں کہ َمیں تمہیں اپنی پیاری کزن سے بھی الزمی ملواؤں گی ۔ ہم دونوں مل کے تم سے چدوائیں گی۔۔۔۔۔ اور ایک راز کی بات "بھی بتاؤں گی لیکن وعدہ کرو کے تم اس کا ذکر کسی سے نہیں کرو گے ۔۔۔۔۔۔
بھابھی َمیں وعدہ کرتا ہوں آپ میرے پیار میں کبھی بھی کمی محسوس نہیں کریں " گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں آپ کا دیوانہ ہو گیا ہوں ۔۔۔۔ اور آپ ہی کے کہنے میں رہوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔ پکاوعدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے بھابھی کی چوت میں پوری زبان ڈال کر کہا ۔ بھابھی مستی سے بے حال ہو رہی تھیں ۔ َمیں نے بھابی سے پوچھا کیا َمیں اپنا لن آپ کی مست چوت میں گھسا دوں ۔۔۔۔۔۔۔ "بھابھی نے کہا " نہیں خالد ابھی میری چوت نہ مارو ۔۔۔۔۔۔۔ گھر جا کر َمیں تم سے جی بھر کے " چدوانا چاہتی ہوں ابھی اگر تم فارغ ہونے والے ہو تو پلیز میرے منہ میں اپنی ساری منی ڈالنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں واقعی فارغ ہونے واال تھا کیونکہ اب برداشت کرنا میرے بس سے باہر ہو گیا تھا ۔ َمیں بھابھی کی چوت میں انگلی ڈال کر دوبارہ کھڑا ہو گیا تو بھابھی نے آگے ہو کر میرا لن اپنے منہ میں ڈال لیا اور اُسے لولی پاپ سمجھ کر چوسنے لگیں ۔ لذت کی ایک ناقاب ِل بیان کیفیت میرے رگ و پے سرایت کر گئی ۔ َمیں نے بھابھی کی چوت میں اپنی دو انگلیاں پوری کی پوری گھسا دیں ۔ اور میرے لن نے اُسی وقت بھابھی کے منہ میں زوردار پچکاری ماری جو سیدھی بھابھی کے حلق میں گئی ۔ ٹرین کے جھٹکوں سے میری انگلیاں خود بخود ہی بھابھی کی مالئم چوت کے اندر باہر ہو رہی تھیں ۔ اور میرے لن کے پانی سے بھابھی کا منہ بھر گیا تھا جسے اُنھوں نے نگل لیا ۔
َمیں بے دم ہو کر بھابھی کے پہلو میں بیٹھ گیا اور اُن کے ہونٹوں پر لگی ہوئی اپنی منی چاٹنے لگا۔ بھابھی نے بھی میری انگلیوں پر لگا ہوا اپنی چوت کا پانی اپنی زبان سے چاٹ چاٹ کر صاف کیا ۔ ہم دونوں دیور اور بھابھی پسینے میں نہا چکے تھے ۔ ہم دونوں نے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھا اور ہنس دئے ۔ خالد آج تو مزا ہی آ گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہاری منی بہت لذیز تھی ۔ مجھے منی کی " خوشبو سے پیار ہے۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے کولڈ ڈرنک دو تاکہ میں دوبارہ فریش ہو جاؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "میں نے کولڈ ڈرنک کی بوتل سےدو گالس بھرے ایک بھابھی کو دیا اور دوسرا اپنے ہاتھ میں تھام لیا ۔ بھابھی ایک گھونٹ اپنے گالس سے لے کر اُسے میرے منہ میں ڈالتیں اور َمیں اپنے گالس سے ایک گھونٹ بھر کے اُسے بھابھی کے منہ میں ڈال دیتا ۔ ہم یوں ہی ایک دوسرے سے چہلیں کرتے رہے ۔ اور ہم نے کولڈ ڈرنک کی پوری بوتل ختم کر دی ۔ ریل گاڑی کی رفتار کچھ سست ہوئی تو ہم دونوں نے کپڑے پہن لیے اور َمیں نے کیبن کی کنڈی کھول دی ۔ اسٹیشن قریب آرہا تھا ۔ لیکن ابھی ہمارا سفر جاری تھا ۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھابھی+بھابھی کی امی
-پارٹ 4-
اسٹیشن پر ٹرین نے دس منٹ ُرکنا تھا ۔ پلیٹ فارم پربہت ہلچل اورچہل پہل تھی ۔ قلیوں ،مسافروں ،مرد وں ،عورتوں اور بچوں کے ساتھ بھاری سامان ڈھونے والی ٹرالیوں کی بے ہنگم اور مختلف آوازوں میں طرح طرح کے پکوانوں کی خوشبوں رچی بسی ہوئی تھی ۔ پلیٹ فارم کی فضا جسے رنگا رنگ کے لہجوں اوراُونچی نیچی آوازوں کے شور نے اُس جگہ کے ماحول میں زندگی کی گہما گہمی اور رونق کا بھرپور احساس زندہ کررکھا تھا ۔ َمیں اور بھابھی اپنے کپڑوں سے اپنے برہنہ تن ڈھانپ لیے تھے ۔ َمیں کپڑے پہن کر بھابھی کے سامنے والی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا ۔ ابھی تک ہم دونوں کے ذہنوں پر کچھ دیر پہلے کی چھائی ہوئی خماری نمایاں تھی ۔ ہم دونوں کے جسم رنگین حبابوں جیسے ہلکے پھلکے محسوس ہو رہے تھے ۔ مرد اور عورت کے جسم میں جنسی طلب فطری تقاضا ہے ۔ جنس کی بھوک ہربھوک پرحاوی ہے ۔ جو راحت اور مسرت جسم کی بھوک مٹانے سے ملتی ہے وہ کسی اور بھوک کے اختتام پر حاصل نہیں ہوتی۔ جنس کی اشتہا میں ہی اس کی لذت پوشیدہ ہے ۔ َمیں انہی خیالوں میں مست تھا کہ مجھے بھابھی نے انتہائی پیار سے کہا خالد ذرا باہر نکل کراسٹیشن ماسٹر سے کہو کہ ہمارے کوپے کا آے۔ سی کام " نہیں کر رہا ۔۔۔۔۔ گرمی سے ہمارا حشر نشر ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔ " َمیں نے کہا
جی بھابھی جان َمیں ابھی جا کر شکایت نوٹ کرواتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ اور کچھ کھانے " پینے کا بھی بندوبست کرتا ہوں ۔۔۔۔ آپ کو بھی یقینا بھوک محسوس ہو رہی ہو گی "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں خالد تم نے صحیح اندازا لگایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈسچارج ہونے کے بعد الزمی " بھوک لگتی ہے ۔۔۔۔۔ پلیز کچھ بندوبست کرو۔۔۔۔ تم اپنے لیے ایک کلو دوھ بھی الزمی لیتے آنا ۔۔۔۔۔۔۔ ساہیوال آنے تک َمیں ایک بار اور تمہاری منی پینا چاہتی ہو ۔۔۔۔ سچی بے حد ٹیسٹی منی ہے تمہاری ابھی تک میری زبان پر اُس کا ذائقہ باقی ہے ۔۔۔۔۔۔ "بھابھی نے مسکرا تے ہوئے اپنے پرس سے ہزار روپے کا نوٹ نکال کر مجھے تھما دیا ۔ جسے لے کر َمیں خوشی خوشی پلیٹ فارم کے رش میں پیٹ پوجا کا انتظام کرنے کے لیے چال گیا ۔ سب سے پہلے َمیں نے اسٹیشن ماسٹر کے کمرے میں جا کر اُسے فرسٹ کالس سلیپر کے ٹکٹ دکھائے اور اپنی شکایت نوٹ کروائی ۔ اسٹیشن ماسڑ بڑا ہیلپ فل بندہ تھا ۔ اُس نے بڑی توجہ سے میری ساری بات سنی اور فورا ہی متعلقہ عملے کے آدمی کو بال کر ہمارے کوپے کا اے ۔ سی بحال کرنے کا حکم دیا ۔ َمیں نے اسٹیشن ماسٹر صاحب کا شکریہ ادا کیا اور ایک اچھے سے خوانچہ فروش جس کے پاس بہترین برگر اور فنگر چپس تیار تھے وہ پیک کروائے ۔ دو ڈسپوزایبل مگ ،ایک ڈسپوزایبل پلیٹ اور ایک شاپر میں اسپیشل دودھ پتی اور اپنے لیے ایک کلو خالص دودھ لیے َمیں لدا پھدا ٹرین کی روانگی سے کچھ پہلے اپنے کوپے میں بھابھی کے پاس موجود تھا ۔ بھابھی سب چیزیں دیکھ کر بہت خوش ہوئیں ۔ َمیں
طرف سے بقایا پیسے واپس کرنے چاہے تو بھابھی نے منع کر دیا کہ یہ میری ٖ رکھ لو ۔ ٹرین چلنے سے پہلے ہی ریلوے کے ایک کاری گر نے آ کر ہمارے کوپے کا اے۔سی چالو کر دیا۔
ٹرین چلی تو بھابھی نے بڑی نفاست سے مزیدار فنگر چپس پلیٹ میں ڈال کر اوردودھ پتی کا مگ برتھ پر سجا دیا تھا ۔ دودھ کو بھابھی نے شاپر ہی میں رہنے دیا اور دودھ واال شاپر برتھ کے ساتھ لٹکا دیا ۔ ہم دونوں دیور ،بھابھی چپس ایک دوسرے کے منہ میں ڈالتے اور مگ سے خوش ذائقہ دودھ پتی کا گھونٹ بھرتے ہوئے بے حد خوش تھے ۔ کچھ ہی دیر میں ہم چپس اور برگر چٹ کر گئے ۔ دودھ پتی کا آخری گھونٹ بھرتے ہوئے بھابھی خوابیدہ سے لہجے میں بولیں خالد میں سچ کہتی ہوں ۔۔۔۔ َمیں نے اپنی زندگی میں شادی سے پہلے اور شادی " کے بعد بہت مرتبہ ٹرین میں سفر کیا ہے لیکن جو مزا مجھے آج کے سفر میں آ رہا ہے اُس عشر عشیر بھی پہلے کبھی نہیں آیا ۔۔۔۔ تم بے حد مست ہمسفر ہو َمیں تمہاری رفاقت میں ساری زندگی کا سفر کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی تمہارا ساتھ نہیں چھوڑون گی ۔۔۔۔۔ پکا وعدہ ۔۔۔"مجھے بھی بھابی کی ہمسفری دل سے قبول تھی ۔کیونکہ اُن جیسی خوبصورت بدن ،دل فریب خد وخال رکھنے والی حسینہ اگر ساتھ ہو تو کانٹوں کی راہ گزر پر بھی گالب کھل جاتے ہیں ۔ رنگ اور خوشبو کا تعلق اصل میں ظاہری حواس سے کم اور تخیل سے زیادہ ہوتا ہے ۔ گالبی رنگ گالبی تو ہے ہی لیکن من پسند دلربا کے گالوں پر جو گالبیاں جھلکتی ہیں اُن کا رنگ ہی
جدا ہوتا ہے ۔ اُن گالبی گالوں کو دیکھ کر آنکھوں کا رنگ بھی گالبی ہو جاتا ہے۔ رات کی سیاہی محبوبہ کی زلفوں میں محسوس ہو تو پھررات رات نہیں کہالتی وہ محبوبہ کی گال کا دلکش تل بن جاتی ہے ۔ تل بھابھی کے تھا لیکن وہ اُن کی گوری گالبی چوت کے پیڑو پر تھا ۔ جس پر نظر پڑتے ہی آنکھوں میں مستی اور لن میں سنسنا ہٹ پیدا ہو جاتی تھی ۔ سارے بدن کو بجلی کے کرنٹ کا جھٹکا سا لگتا تھا ۔ ہر چوت ایسی نہی
بھابھی+بھابھی کی امی -پارٹ 5-
نیم گرم االچیوں واال دودھ پی کر بھابھی اور میرے جسم کا درجہ حرات بڑھ گیا ۔ بدن میں ایک نئی قوت کا احساس جاگا تو ہم دونوں نے ایک دوسرے کی طرف محبت بھر نظروں سے دیکھا ۔ سانولی شام نے سہانی رات کی سیاہ اُڑھنی اوڑھ لی تھی ۔ ہم دونوں ایک ہی برتھ پر نزدیک نزدیک بیٹھے ہوئے تھے ۔ بھابھی نے اپنے گالبی ہونٹ میرے کانوں سے لگا کر ایک مخمور سرگوشی کی خالد جانی ،کیبن کے دروازے کی کنڈی لگا دو ۔۔۔۔۔۔ اب مجھ سے مزید برداشت " نہیں ہو رہا ۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کے نرم و نازک ہونٹوں پر اپنے لب رکھ دیے ۔
" جو حکم میری مست سرکار کا ۔۔۔۔۔۔ بندہ تو آپ کے حسن کا غالم ہے ۔۔۔۔۔ " بہت شراتی ہو ۔۔۔۔باتیں بڑی میٹھی کرتے ہو ۔۔۔۔۔ دل مٹھی میں لے لیتے ہو ۔۔۔ تم " نےکہاں سے اتنی پیاری پیاری دل مہو لینے والی باتیں سیکھیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں کوپے کا ڈور الک کر کے بھابھی کے زانوں پر اپنا سر رکھ کر نیم دراز ہو گیا ۔بھابھی نے میرا موڈ دیکھ کر اپنی ٹانگیں پھیال لیں اس طرح میرا سر اُن کی ران پر اور منہ سیدھا اُن کی چوت کے اُوپر آگیا ۔ َمیں اُن کی شلوار کے اُوپر سے اُن کی چوت کی مہک سے مسحور ہورہا تھا ۔ بھابھی نے اپنی گداز انگلیوں سے میرے سر کے بالوں کو سہال رہی تھیں ۔ مجھے بے حد سرور آ رہا تھا۔ اچانک بھابھی اپنے مخمورلہجے میں مجھ سے مخاطب ہوئیں خالد جانی ،گو کہ ہم دونوں ابھی لباس کی قید میں ہیں لیکن لباس کی یہ قید بھی " بے لباسی سے کسی طور بھی کم نہیں ہے۔ کیونکہ عورت کو چودنے کا سارا مزا تو اُس کو چدائی کے لیے رضامند کرنے میں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ عورت جتنی رضا مند ہو گی اُتنی ہی مست ہو گی اور اُتنا ہی مست ہو کے چدوائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن یہ بات کوئی کوئی مردہی جانتا کہ عورت آہستہ آہستہ مستیوں کے عروج کی طرف جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ صرف لن پر تھوک لگا کر اُسے چوت میں گھسا دینا تو چدائی کی آخری منزل ہوتی ہے۔۔۔۔۔میری یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا سارے زینے چڑھ کرہی منز ِل مراد تک پہنچنا چدائی انجوائے کرنے کا صحیح راستہ ہے اوریہی چدائی اور مٹھ مارنے کا بنیادی فرق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے میری جان عورت کو چودنا ہر مرد کے بس کی بات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ پانی تو عورت بھی اپنی پھدی میں انگلی کر کے نکال لیتی ہے لیکن صرف پانی
کا نکال لینا تو چدائی نہیں کہالتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں انتہائی غور سے ابھی بھابھی کی باتیں سنتا رہا ۔ چدائی کے بارے میں میرے بہت سے ابہام دور گئے ۔ بھابھی نے میری شرٹ کو اُتار دیا اور میرے سینے کے نرم بالوں سے کھیلنے لگیں ۔ کبھی جھک کر میرے سینے کا بوسہ لیتیں کبھی میرے گالوں سے اپنے گال رگڑتیں ۔ کبھی میرے کانوں کی لوؤں کو اپنے نرم گرم بوسوں سے فیضیاب کرتیں ۔ کبھی میری آنکھوں میں پیار سے اپنی آنکھیں ڈال کر مسکراتیں ۔ کبھی ہنستے ہوئے میرے گالوں کو اپنے آب دار دانتوں سے ہولے ہولے کاٹتیں ۔ َمیں اُن کی رانوں پر جانگھ سے گھٹنے تک اپنا ہاتھ پھرا رہا تھا ۔ کبھی میرا ہاتھ اُن کی قمیض کے اندر پوشیدہ خمار کے رس سے بھرے بڑے بڑے گبو گوشوں چھڑتا اور کبھی چوری چوری اُن کی قمیض کے اندر جا کر بھابھی کی ریشمی کمر کو سہالتا ۔ہم کافی دیر اسی طرح سے ایک دوسرے کے جذبات بھڑکاتے رہے ۔ بے معنی جملے بے آواز سرگوشیوں نے ہم دونوں کی پلکیں بوجھل کر دیں تھیں ۔ ایسا لگتا تھا جیسے ہم دونوں نے شراب پی رکھی ہو ۔ ہم دونوں ہی بال نوش ہوں ۔بھابھی نے میرے کان کی لو اپنے منہ میں ڈال کر انتہائی نرمی سے چوسی خالد جانی ،اچھا لگ رہا ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے لذت سے بے حال لہجے میں " جواب دیا بھابھی مجھے ایسا فیل ہو رہا ہے جیسے َمیں بادوں پر چہل قدمی کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔ " میری نس نس میں ایک انوکھی لذت کی لہریں موجزن ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ مجھے سیکس کی کن ریشمی وادیوں میں لے آئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔جہاں چار سو مستیاں ہی مستیاں ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خوشبوئیں ہی خوشبوئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ لفظ میرے جذبات کی طرح میری گرفت میں نہیں ہیں ۔۔۔۔ ""خالد جانی ،کچھ نہ بولو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ نہ کہو کیونکہ یہ وہ مقام ہے جہاں آوازیں دم توڑ دیتی ہیں یہاں بولنا منع ہے ۔۔۔ یہاں پہنچ کر سوچیں لمس کا لبادہ پہن لیتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ جسم لذتوں سے شرا بور ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ مستی کی منزل ہے یہاں گریبان چاک کرنا پڑتا ہے ۔۔۔ نہیں تو محبت کے محل کا کانچ منتشر ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہتے ہوئے بھابھی نے اپنی قمیض کا دامن پکڑ کر اُسے اپنے بدن سے الگ کر دیا ۔ بھابھی نے دوبارہ کپڑے پہنتے ہوئے اپنا بریزئر نہیں پہنا تھا ۔اس لیے اُن کے بڑے بڑے دلکش ممے اپنی بھر پو رعنائوں کے ساتھ میری نظروں کے سامنے تھے ۔ َمیں نے بھی بھابھی کی دیکھا دیکھی اپنا ٹراؤزر اپنے جسم سے الگ کر دیا۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اُن کی شلوار کے پائنچوں کو پکڑ کرکھینچا تو بھابھی نے برتھ پر ہاتھ ٹکا کر اپنی کمر تھوڑی سی اُونچی کر لی یوں اگلے ہی پل اُن کی شلوار میرے ہاتھ میں تھی ۔ اور کوپے کی الئٹ میں بھابھی کا لش لش کرتاسنہری بدن سونے کی طرح چمک کر میری بینائی کو خیرہ کر رہا تھا ۔ بھابھی نے کچھ دیر مجھے اپنے دلکش بدن کی زیارت کروائی ۔ َمیں نے بساط بھر اُس دلنواز بدن کے دیدار سے اپنی آنکھوں کی تشنگی بجھانے کی سعی کی ۔ بھابھی کا سندلیں بدن میری بیتاب و بے چین آنکھوں کے لیے ایک جلوہ گاہ کی حیثیت رکھتا تھا۔ اُن کی کمر کی ایک ایک قوس ،اُن کی چھاتیوں کی مخروطی محرابوں ،اُن کی ناف کی قاتل گوالئی ،اُن کی تراشی ہوئی رانوں کے درمیان اُبھری ہوئی تکون یہ سب اُس مختصر سے وقت میں دیکھ لینا ممکن ہی نہیں تھا ۔ نظر کا ندیدہ پین ایک
فرصت کا طلبگار تھا لیکن چلتی ہو ٹرین میں اتنا وقت نہیں تھا کہ ہم َمیں اور بھابھی بھر پور انداز میں اپنی خواہشوں کو سیراب کر سکتے ۔ لیکن پھر ہم دونوں نے اُس شش کی ۔ قلیل وقت کو غنیت جانا اور ایک دوسرے کے جسم میں ضم ہونے کی کو ِ بھابھی نے اپنی سیاہ ریشمی زلفوں کو ایک جوڑے کی طرح لپیٹ کر اُن پر ایک خوبصورت ست رنگی کلپ لگایا ہوا تھا ۔ بھابھی اپنے گھٹنوں کے بل میرے پیٹ کے اُوپر تھیں ۔ جب وہ میرے ہونٹ چوسنے کے لیے مجھ پر جھکتیں تو اُن کے دلکش مموں کی تنی ہوئی گالبی نوکیں مجھے اپنے بالوں بھرے سینے سرسراتی ہو ئی محسوس ہوتیں ۔ بھابھی نے اپنی خوشبودار زبان میرے منہ ڈالی تو َمیں بے خود سا ہو کر اُن کی زبان کا رس چوسنے لگا ۔ میرے ہاتھ بھابھی کے چکنے کندھوں سے پھسلنے شروع ہوتے اور اُن کی پتلی کمر سے ہوتے ہوئے بھابھی کی بھاری گانڈ پر جا ٹھہرتے ۔ بھابھی اپنی گانڈ کو تھوڑا اُوپر کرتیں اور میرے لنڈ کے ٹوپے سے اپنی مالئم چوت کو رگڑتے ہوئے ذرا سا آگے ہو کر اپنی گانڈ کے پاٹوں میں میرا لنڈ چھپا لیتیں ۔ کچھ ہی دیر میں میرے لنڈ کے لیسدار پانی اور بھابھی کی چوت سے خارج ہونے والے پانی نے اُن کی چوت سے گانڈ تک کا سارا حصہ انتہائی چکنا کر دیا تھا ۔ لذت اپنی انتہا پر ہو تو پھر تھوک یا تیل استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی ۔ کچھ وقت ہم دونوں اسی طرح ایک دوسرے کے بدن سے کھلتے رہے ۔ حاالنکہ ہم دونوں میں لفظوں کا کوئی تبادلہ نہیں ہو رہا تھا لیکن اس باوجود ہم ایک دوسرے کے بدن کی بولی لمحہ بھر سے پہلے سمجھ رہے تھے ۔ ہم دونوں کے جسموں نے
ایک دوسرے کے جسم کا لمس حفط کر لیا تھا ۔ لفظ اُس کیفیت میں بے معنی ہو گئے تھے ۔ بدن ،بدن کی زبان سمجھ رہا تھا ۔ جیسے ہی بھابھی اپنے ممے میرے سینے پہ دباتیں مجھے واضع طور پتا چل جاتا اور َمیں اُن کے تنے ہوئے نرم و گداز مموں کو ہونے سے دبا کر اُن کے اکڑے ہو نپلز چوسنے لگتا ۔ عورت میں ایک مرد کو دینے کے لیے اتنا کچھ موجود ہے مرد اُس کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔ لیکن شرط یہ کہ مرد عورت کو اپنی روح میں محسوس کرے ۔ دل کا ہر بند دروازہ عورت پر کھول دے ۔ بھابھی نے کچھ دیر مجھے اسی انداز میں بھرپور مزا دیا اور پھر وہ بیٹھے بیٹھے گھوم گئیں ۔ اب اُن کا منہ میرے دوری ڈنڈے جیسے موٹےاور فل تنے ہوئے لوڑے کے ٹوپے پر تھا اور بھابھی کی دلکش پھولی ہوئی پھدی میرے منہ کے اُوپر تھی ۔ایک دلفریب خوشبو کی مستی سے بھابھی کی چوت مہک رہی تھی ۔ لوڑا مانگتی ہوئی چوت کی مہک عام چوت سے بے حد الگ ہوتی ہے ۔ شہوت کی اپنی الگ خوشبو ہوتی ہے جس سے ہر جاندار کی مرد وزن بھی قدرتی طور پر آشنا ہوتے ہیں ۔ بھابھی کی چوت سے بھی اُس وقت وہی پاگل کر دینے والی مہک آ رہی تھی ۔ َمیں نے بھابھی کی گانڈ کھول کر اُن کی چوت کو نمایاں کر لیا تھا ۔ بھابھی نے جیسے ہی میرے لنڈ کا موٹا ٹوپا اپنے منہ میں ڈاال اُسی وقت میں نے بھابھی کے چھوٹے سے گالبی دانے کو اپنے ہونٹوں میں بھر کے چوسا ۔بھابھی کی لذت بھی سسکاری ٹرین کی چھک چھک میں مجھے صاف سنائی دی ۔ َمیں بھابھی کی چوت کی موری سے اُن کی گانڈ کے الئٹ براؤں سوراخ سے اپنی زبان پھر رہا تھا ۔بھابھی
میرے لوڑےپر کبھی لمبائی کے ُرخ پر اپنی زباں پھیرتیں اور کبھی میرے موٹے موٹے ٹٹوں میں سے ایک کو اپنے منہ میں رکھ کر چوس رہی تھیں۔
ٹرین پوری رفتار سے رات کا سینہ چیرتی ہوئی آگے بڑھ رہی تھی ۔ اور َمیں بھابھی کی گانڈ کی پھاڑیوں کے بیچ کا لذت انگیز سفر طے کر رہا تھا ۔ اچانک ٹرین کے ہارنوں سے فضا گونج اُٹھی ۔ اُس وقت دو ٹرینیں کراسنگ کر رہی تھیں ۔ اُن کی کراسنگ مکمل ہوئی تو بھابھی کروٹ بدل کر میرے پہلو میں لیٹ گئیں ۔ اور َمیں اپنے گھٹنے برتھ پر ٹکا کر بھابھی کی ٹانگوں کے درمیان ہو گیا ۔ بھابھی نے اپنی دونوں ٹانگیں پھیال کر اپنی گانڈ کے نیچے اپنے ہاتھوں کی مٹھیاں رکھ کر اپنی نرالی چوت کو بالکل میرے لوڑے کے سامنے کر دیا۔
بھابھی کی چوت اُس وقت اُن شہوت کے پانی اور میری تھوک سے بھری ہوئی تھی۔ میرا لنڈ بھی بھابھی کے لواب سے سے مکمل گیال تھا ۔ بھابھی نے اپنی مخمور نگاہوں سے مجھے لنڈ کو چوت میں گھسانے کا گرین سگنل دیا ۔ َمیں اپنے لنڈ کا موٹا ٹوپا بھابھی کی پھولی ہوئی چوت کی پھانکوں میں ایک دوبار نیچے سے اُوپر اور اُوپر سے نیچے تک پھیرا ۔ ایسا کرنے سے اُن کی چوت کی ساری چکنائی میرے لنڈ کے ٹوپے پر لگ گئی ۔ َمیں نے اپنے لنڈ کے ٹوپے کو بھابھی کی چوت کے سوراخ کے عین اُوپر رکھ کر ہلکا سا دباؤ ڈاال ۔ لیکن اُسی وقت شاید ٹرین پٹری بدل رہی تھی اس لیے ایک زور دار سا جھکٹا لگا اور میرا آدھے سے زیادہ لوڑا بھابھی
کی چوت کے اندر گھس گیا ۔ بھابھی کے منہ سے افففففففف کی چیخ نما آواز نکلی جو ٹرین کے ہارن میں دب گئی ۔ خالد جانی ،پلیز آرام سے چودو۔۔۔۔۔۔۔ َمیں اتنے موٹے اور لمبے لنڈ کی عادی نہیں " " ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی مجھے پتا تھا لیکن ٹرین کے پٹری بدلنے سے جھٹکا زور کا لگ گیا " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے جھک کر بھابھی کے ہونٹ چوسے تو بھابھی کا سارا درد یکلخت ختم ہو گیا ۔ اب وہ ٹرین کے جھٹکوں کے ساتھ ساتھ نیچے سے اپنی گانڈ اُٹھا رہی تھیں ۔ َمیں نے آرام آرام سے اپنا دس انچ لمبا لنڈ بھابھی کی مست چوت کی انتہائی گہرائی تک پہنچا دیا ۔اب ہم دونوں دیور بھابھی چدائی کا بھر پور مزا لے رہے تھے ۔ ایک بار َمیں اُوپر سے گھسا مارتا اور بھابھی جوابی گھسا مارتیں ۔ ہم دونوں میں گھسوں کی یہ تکرار لمحہ بہ لمحہ شدت اختیار کرتی گئی ۔ اور کچھ دیر بعد ہی فارغ ہو گئیں ۔ َمیں فارغ ہونے کے قریب ہی تھا ۔ َمیں نے بھابھی سے پوچھا بھابھی ٖ "بھابھی اندر فارغ ہو جاؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ " نہیں خالد اندر مت فارغ ہونا َمیں تمہاری گرم منی کی پچکاری اپنے حلق میں " محسوس کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔۔ چوت کے اندرگھر جا کر فارغ ہو جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی میں "تمہاری لذیز منی سے اپنی پیاس بجھانا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو حکم میری پیاری بھابھی کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہہ کر میں نے تیز تیز گھسے مارنے " شروع کر دیے۔ اور چند ہی گھسوں کے بعد اپنا لنڈ بھابھی کی چوت سے نکال لیا ۔
بھا بھی نے فورا اپنا پورا منہ کھول دیا اور میرے لنڈ سے منی کی ایک تیز دھار نکلی جو سیدھی بھابھی کے حلق تک گئی ۔ بھابھی نے میرا لنڈ پکڑ لیا اور اُسے چوس چوس کر بالکل صاف کر دیا ۔ منی کا ایک بھی قطرہ بھابھی نے کہیں پر بھی گرنے دیا ۔ فارغ ہو کر َمیں بھابھی کے پہلو میں لیٹ گیا ۔ بھابھی میرے ہونٹ چومنے لگیں ۔ اور َمیں بھابھی کی زبان اپنے منہ میں ڈال کر دیر تک چوستا رہا ۔
ہم دونوں کافی دیراسی طرح ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے ایک دوسرے کو چومتے چاٹتے رہے ۔ بھابھی بولیں خالد جانی مرا جی تو نہیں چاہ رہا لیکن مجبوری ہے نا ۔۔۔۔۔۔ اب ہمیں اپنا لباس " دوبارہ پہننا ہو گا ۔۔۔۔ کیونکہ ابھی تھوڑی دیر بعد تھکن سے ہم دونوں کو نیند آ " جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں ۔۔۔۔۔ یہ ہو کہ ہم دونوں کی آنکھ لگ جائے اور " ساہیوال آ جائے ۔۔۔۔۔ پھر کپڑے بدلنا مشکل ہو جائے گا ۔۔۔۔۔ "ہم دونوں نے کپڑے پہنے اور ایک ہی برتھ پر ایک دوسرے سے چمٹ کر سو گئے ۔ صبح آنکھ کھلی تو ٹرین ساہیوال اسٹیشن پہنچنے والی تھی ۔ ہم دونوں نے ہاتھ منہ دھو کر اپنا حلیہ ٹھیک کیا اور سامان کو ایک جگہ رکھ کر ساہیوال اسٹیشن آنے کا انتظار کرنے لگے ۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا ہیے کہ آپ لوگوں کے کمنٹس بہت کم ہوتے جارہیے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی+بھابھی کی امی پارٹ ۔ 6
ساہیوال ریلوے اسٹیشن سے َمیں اور بھابھی ایک ٹیکسی کرا کے بھابھی کے گھر پہنچے ۔ راستے میں بھابھی نے فون کر کے اپنی امی کو بخیریت اپنے ساہیوال پہنچنے پہنچنے کی خبر کر دی تھی ۔ بھابی اپنے والد کی اکلوتی اوالد تھیں ۔ نئی امی سے کوئی اوالد نہیں ہوئی تھی ۔ اسی لیے سب یہی سمجھتے تھے کہ بھابھی ہی امی کی سگی بیٹی ہیں۔ اور بھابھی کی امی کو بھی بھابھی سے بے حد پیار تھا ۔بھابھی لوگ ساہیوال کے ایک مضافاتی قصبہ کی حویلی میں رہائش پزیر تھے ۔ بھابھی کے گھر والے اچھے کھاتے پیتے لوگ تھے ۔ اُن کے گھرمیں دودھ کے لیے بارہوں مہنے ایک بھینس اور ایک گائے کلے پر بندھی رہا کرتی تھیں ۔ جانوروں کی دیکھ ریکھ کے لیے بھابھی کے والد نے ایک بڑی عمر کے شخص کو حویلی کے بڑے سے صحن میں ایک پکا مکان دے رکھا تھا ۔ جس میں وہ مالزم اپنی بیوی اور جوان لڑکی کے ساتھ رہا کرتا تھا ۔
ہم نے جیسے ہی حویلی میں قدم رکھا بھابھی کی امی نے جلدی سے آکر بھابھی کو گلے سے لگا کر اُنہیں خوب پیار کیا۔ مجھے بھابھی کے ساتھ دیکھ کر وہ بے حد خوش ہوئیں اور مجھے بھی اپنے سینے سے لگا کر میرا ماتھا نہیں بلکہ میرے ہونٹ چومے ۔ َمیں اُن کی بیباکی دیکھ کر حیران رہ گیا اور چور نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھا ۔مجھے دیکھ کر بھابھی نے آنکھ دبا دی ۔ شاید بھابھی نے اپنی امی کے گلے لگتے ہوئے اُن کے کان میں کوئی بات کہی ہو ۔ لیکن مجھے اس کا علم نہیں ہو سکا ۔ یا شاید بھابی نے ساہیوال آتے ہوئے راستے میں کسی جگہ جب میں اسٹیشن ماسٹر کے پاس شکایت نوٹ کروانے گیا تھا اُس وقت کال کر کے اپنی امی کو ساری کہانی سمجھا دی ہو ۔ خیر کچھ بھی تھا اب مجھے بھابی کی امی کو چودنا ہی چودنا تھا ۔ َمیں نے بھابھی کی امی پر ایک تنقیدی نظر ڈالی ۔ اُس وقت وہ بھابھی کا ہاتھ تھامے انہیں اُس کمرے میں لے جا رہی تھیں ۔ جہاں بھابھی کے والد بیمار حالت میں اُن کی آمد کے منتظر تھے ۔ بھابھی کی امی بھی بھابھی کی طرح گوری چٹی بھری بھری جسامت والی ایک خوبصورت عورت تھیں ۔اُن کے نین نقش ابھی تک کسی بھی مرد کو جذباتی طور پرمتاثر کرنے کی صالحیت سے ماال مال تھے ۔ خاص کر اُن کی ابھری ہوئی موٹی گانڈ اور بڑے بڑے ممے ۔ اُن کی متناسب قد وقامت پر خوب جچتے تھے ۔جنھیں دیکھ کر لنڈ کے ٹوپے پر آپ ہی آپ میٹھی میٹھی خارش ہونے لگتی تھی۔ بھابھی
ٹھیک کہتی تھیں کہ اگر خوراک صحیح ہو تو عورت چدائی سے کبھی بوڑھی نہیں ہوتی ۔ ہم سب بھابھی کے والد کے کمرے میں موجود تھے ۔ بھابھی اور َمیں نے اُن کا حال احوال پوچھا ۔ اور اپنے گھر والوں کی طرف سے دُعائیں اور نیک تمنائیں پہچائیں جسے سن کر وہ بہت خوش ہوئے اور سب کو دُعائیں دنے لگے ۔بزرگوں ث رحمت ہوتا ہے کہ اُن کی دُعاؤں سے سب کے سر کا سر پر سایا اسی لیے باع ِ ڈھکے رہتے ہیں ۔ بھابھی کے والد سے سالم دُعا کے بعد بھابھی کی والدہ ہمیں کمرے میں لے آئیں ۔ سب سے پہلے اُنہیں نے ہم دونوں کو کہا کہ ہم نہا دھو کر سفر کی تھکن اور راستے کے گردو غبار سے نجات حاصل کر لیں تب تک وہ کھانا لگواتی ہیں ۔ اُن کی رائے بہت مناسب تھی َمیں نے بھابھی سے باتھ روم کا راستہ پوچھا تو وہ مسکراتی ہوئی میرے آگے آگے چل دیں ۔ باتھ روم کے پاس پہنچیں تو َمیں نے کہا بھابھی جان کیوں نہ ہم دونوں اکٹھے ہی نہا لیں ۔۔۔۔۔۔۔ آپ میری کمر پر صابن مل " " دینا اور َمیں آپ کی ۔۔۔۔۔۔۔ میری جان تُو توبڑا چاالک ہو گیا ہے گھر میں تیرے منہ سے ایک بات نہیں " نکلتی تھی ۔۔۔۔۔ "بھابھی نے شوخی سے میرا لنڈ پکڑ لیا ۔ میرا ہاتھ بھی بھابی کی چوت تک جا پہنچا ۔ دیکھ لیں انقالب اور تبدیلی اسی کا نام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو ہی رنگین ماالقاتوں نے " "مجھے فرش سے اُٹھا کر عرش پر ال کھڑا کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی تو َمیں نے تمہارے لیے جانے کیا کیا پالن بنا رکھے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لذتوں کی " کتنی منزلوں تک تمہیں لے کر جانا ہے ۔۔۔۔ میرا ساتھ نہ چھوڑ دینا ۔۔۔۔۔۔۔۔ تھک نہ "جانا ابھی تو لذتوں کی "الف ،بے "سے َمیں نے تمہیں واقف کروایا ہی ۔۔ "یے تک پہنچتے پہنچتے تمہارا دم نہ کہیں پھول جائے ۔۔۔۔۔ "بھابھی مجھے ہمیشہ کے لیے اپنے ساتھ رکھے کا پختہ ارادہ رکھتی تھیں ۔ "بھابھی َمیں ہمیشہ آپ کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور رہوں گا بھی ۔۔۔۔ "میرے لہجے میں کوٹ کوٹ کر اعتماد بھرا ہوا تھا جس نے بھابھی کا دل مہو لیا ۔ سچ کو ثابت کرنے کے لیے لفظوں کی حاجت نہیں ہوتی لہجے کا انداز ہی اتنا اثر انگیز ہوتا ہے کہ یقین کیے بنا کوئی چارا ہی نہیں ہوتا ۔ مجھے تم پریقین ہے خالد کہ اپنے وعدوں پر بھی کھرے اُتروگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنے " اس دوری ڈنڈے جیسے مست لوڑے کا بے حد خیال رکھا کرو ۔ یاد ہے نا اس سے خارج ہونے والی منی کی ایک ایک بوند پر میرا حق ہے ۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کی دوری ڈنڈے والی مثال سن کر ہنسنے لگا ۔ بھابھی جان ڈنڈے کا جو کمال ہے سو وہ تو ہے لیکن اصل کمال تو دوری کا " ہے جو اتنے موٹے ڈنڈے کی لگاتار ضربیں جھیل کر بھی اپنی جگہ پر قائم رہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ہار ڈنڈے کو ہی ماننی پڑتی ہے ۔۔۔۔ "بھابھی نے ہنستے ہوئے مجھے باتھ روم میں دھکیل دیا ۔
باتیں چھوڑو اور جلدی سے نہا کر کمرے میں آ جاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔ تب تک میں بھی نہا " دھو کر فارغ ہو جاتی ہوں پھر ہم مل کے کھانا کائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے اپنی بھابھی کے دلکش ہونٹوں کو چوما اور باتھ روم میں گھس گیا ۔
نہا دھو کر کمرے میں آیا تو وہاں بھابھی کی امی پہلے سے موجود تھیں ۔ ڈائننگ ٹیبل پر دیسی گھی کے پراٹھوں کے ساتھ بکرے کے پائیوں کا لذیز شوربا میری اشتہا بڑھا رہا تھا ۔ مجھے دیکھ کر بھابھی کی امی مسکرا دیں َمیں نے اندازے سے ہی سری پائے بنائے تھے ۔۔۔۔۔۔ پتا نہیں تمہیں پسند بھی " "!آئیں گے یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے جس محبت اور شفقت سے بنائیں ہیں ،اتنے پیار سے تو اگر آپ " مجھے کچے کریلے بھی کھانا کو کہیں تو َمیں وہ بھی بخوشی کھا جاؤ گا ۔۔۔۔۔۔ یہ تو پھر میری پسندیدہ ڈش ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ "میری بات بھابھی کی امی کو بھا گئی ۔ خالد تم شکل وصورت ،قد وقامت اور رنگ روپ کے جتنے خوبصورت ہو دل " کے بھی اتنے ہی پیارے ہو ۔۔۔۔۔۔ َمیں تو پہلی ہی نظر میں تم پر اپنا دل ہار بیٹھی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی امی مجھے مبہوت ہو کر دیکھے جا رہی تھیں ۔ اُن کی زبان پر میرے ہی قصیدے تھی ۔ وہ کہہ رہی تھیں روبی نے جب مجھے بتایا کہ اُس نے تمہیں میرے لیے راضی کر لیا ہے تو " میرے دل پہال خیال یہی آیا کہ جانے تم دیکھنے میں کیسے ہو گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ
َمیں نے تمہیں روبی کی شادی پر بس سرسری انداز میں دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ َمیں تمہاری شکل و صورت بھول چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جب تمہیں َمیں نے اپنے سامنے موجود پایا تو یقین کرنا مجھے اپنی آنکھوں پر اعتبار ہی نہیں آیا اور َمیں نے بے خود ہو کر تمہارے ماتھے کی بجائے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔۔۔۔ بیخودی میں اکثر ایسا ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں توجہ سے روبی بھابی کی امی کو سن رہا تھا ۔ توجہ محبت کی پہلی سیڑھی ہے اور َمیں پہلی ہی سیڑھی پر کھڑا رہنا نہیں چاہتا تھا ۔ َمیں نے نہایت پیار بھر نظروں سے روبی بھابی کی امی کو دیکھا ۔ اُنھوں نے کافی ڈیپ گلے کی پتلی سی قمیض پہن رکھی تھی ۔ اور گرمیوں تو تو ویسے ہی عورت کا جسم ڈھکا ہوا بھی ہو تو ننگا ننگا دکھائی دیتا ہے جبکہ وہ تو اس بات کا خاص اہتمام کرکے آئی تھیں ۔ گالبی پھول دار لون کی کھلے گلے والی قمیض سے اُن کے گورے گورے مموں کا بھر پور درشن ہو رہا تھا ۔ َمیں اپنی ترسی ہوئی آنکھیں ابھی سینک ہی رہا تھا کہ روبی بھابھی کی مسکراتی ہوئی آواز نے میرے انہماک کا تسلسل منقطع کر دیا ۔ واہ یہاں تو بڑی رونقیں لگی ہوئی ہیں ،ٹیبل کے اُوپر بھی اور ٹیبل کے " سامنے بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے اُن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا بس بھابھی یہ سب آپ ہی کی محبتوں کا صدقہ ہے ۔۔۔۔۔۔ آئیے ہم آپ ہی کے " منتظر تھے کہ شہزادی صاحبہ غسل سے فراغت پائیں تو دو لقمے ہمیں بھی نصیب ہو جائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "میرے جملے میں چھپی ہو ذومعنویت روبی بھابی پر
عیاں تھی ۔ اور شاید "دو لقموں "کا بلیغ استعارہ بھابھی کی امی جان بھی سمجھ گئیں تھیں اسی لیے وہ بھی میری بات پر بے ساختہ ہنس دیں ۔ " روبی یہ خلد تو بڑی پیاری اور گہری باتیں کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ " امی جان یہ خالد صرف گہری باتیں ہی نہیں بلکہ بہت گہرائی تک بھی کرتا ہے " ۔۔۔۔۔۔ اس کے گن آپ پر آہستہ آہستہ کھلیں گے ۔۔۔۔۔۔ "وہ دونوں ماں بیٹی بے حد خوش تھیں ۔ ٹیبل پر سری پائے دیکھ کر روبی بھابھی کہنے لگیں ان پایوں کے لیسدار شوربے کا بھی ذائقہ کم نہیں لیکن جو ذائقہ خالد کے لیس " دار پانی کا ہے میرا دعوا ہے کہ آپ اُسے ساری عمر فراموش نہیں کر سکیں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی گفتگوآہتسہ آہستہ رمز و کنایہ سے تجاوز کرتی ہوئی اشاروں اور کھلی سیٹیوں تک آگئی تھی اورامی جان بھی شاید کھلے ڈھنگ سے بات کرنا پسند کرتی تھیں ۔امی جان نے اپنے ہونٹوں گول کر کے سیٹی بجائی اور کہنے لگیں ۔ "روبی ،چکنے لیسدار پانی کو چکھنے کو میری زبان بھی ترس رہی ہے ۔۔۔۔۔ بس کبھی کبھی موٹی مولی کو پایوں کے شوربے میں لت پت کر کے چاٹتی رہتی ہوں۔۔۔۔۔ تسکین کا کوئی تو سامان کرنا ہی پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عزت بھی بچانی ہے اور گزارا بھی کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "ان ہی دلچسپ باتوں کے دوران ہم سب نے خوب ڈٹ کر کھانا کھایا ۔ روبی بھابھی اور َمیں سفر کر کے آئے تھے اس لیے امی نے کہا کہ اب تم دونوں جا کر آرام کر لو ۔ مزے لوٹنے کے لیے رات ہماری ہی ہے ۔ امی جان کی بات سن کر بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ ایک روم میں لے کر آ گئیں ۔
کمرے انتہائی نفاست سے سجایا گیا تھا ۔ فرش پر دبیز قالین بچھا ہوا تھا جس پر قدم رکھو تو پاؤں ایڑی تک اُس میں دھنس جائے ۔ بڑی بڑی کھڑکیوں پر گہرے ڈیپ بلیو کلر کے بھاری پردے لٹک رہے تھے ۔ کھڑکیوں کے سامنے والی دیوار کے ساتھ انتہائی ارام دے صوفے لگے ہوئے تھے ۔ ایک بڑا سا بیڈ جس پر بہت سے نرم نرم تکیے موجود تھے وہ ایک دیوار کے ساتھ رکھا ہوا تھا ۔ بھابھی مجھے اُسی بیڈ پر لے آئیں ۔ ہم دونوں سفر کی تھکان سے بے حال ہو رہے تھے ۔ بھابی نے مجھے اپنے سے لپٹا لیا اور اُن کے نرم و نازک بدن کا لمس پاتے ہی َمیں نیند کی وادیوں میں جا پہنچا جہاں پر چار سو پھول ہی پھول کھلے ہوئے تھے ۔ گنگناتے شفاف پانیوں کے چشمے ،گیت گاتے ہوئے پرندے ،تمام مناظر رقص میں تھے اور َمیں اپنی بے حد پیاری بھابھی کی باہوں کی جنت میں تھا ۔
نہیں معلوم کہ ہم دونوں کتنی دیر تک ایک دوسرے کی باہوں میں اپنے آپ سے بے خبر ہو کرخوابوں کی جنتوں کی سیر کرتے رہے ۔ اچانک بھابی کی امی جان کی آواز نے ہم دونوں کو مدہوشی کی نیند سے جگایا ۔ میرے پیارے بچو کب تک سوتے رہو گے رات کے دس بجنے والے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ " " اور تم دونوں گھوڑے بیچ کر سو رہے ہو ۔۔۔۔ چلو شاباش اُٹھ جاؤ ۔۔۔۔۔ امی جان ابھی تو ہم سوئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔ آپ ہمیں جگانے بھی چلی آئیں تھوڑی دی " " اور سونے دیں نا۔۔۔۔۔۔۔ سچی بڑی میٹھی نید آ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
روبی بیٹے چھ گھنٹے گزر گئے ہیں تم دونوں کو سوتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلو " شاباش اب اُٹھواور یہ دودھ پی لو ۔۔۔۔۔ تم دونوں کو اپنی صحت کا ذارا خیال نہیں ہے کیا ذرا سا منہ نکل آیا ہے میری بچی کا ۔۔۔۔۔۔ بیٹا جان ہے تو جہان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں اپنی بیٹی کو چدوانے سے منع نہیں کرتی ،جی بھر کے چدواؤ لیکن اپنی صحت پر دھیان پہلے دو۔۔۔۔۔۔۔ "امی جان نے ہم دونوں کو اُٹھا کے ہی دم لیا ۔ موٹی مالئی والے دودھ کا بڑا گالس پیتے ہی بدن کی ساری سُستی رفو چکر ہو گئی ۔ َمیں اور روبی بھابی ہشاش بشاش ہو گئے ۔ لیکن بدن میں ابھی تک کسماہٹ باقی تھی ۔ روبی بھابی بھی بار بار انگڑائیاں لے رہی تھیں اور َمیں بھی اپنی گردن کو جھٹک کر اپنی تھکن سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تدبیریں کر رہا تھا ۔ امی جان نے جب یہ دیکھا تو کہنے لگیں لگتا ہے تم دونوں کے بدن ابھی تک تھکن سے بوجھل ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں شاداں " سے کہتی ہوں کہ وہ ہم تینوں کی زیتوں کے تیل سے ما لش کر دیتی ہے ،میرا بھی آج بڑا جی چاہ رہا ہے مالش کروانے کو ۔۔۔۔۔۔۔ بڑے نرم ہاتھ ہیں اُس کے ۔۔۔۔۔ جب جسم پرپھیرتی ہے تو ساری تھکن اُڑن چھو ہو جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ "امی جان کے موڈ سے لگ رہا تھا کہ وہ آج فل چدائی کے موڈ میں ہیں ۔ اسی لیے وہ مالش کروا کے فریش ہونا چاہ رہی تھیں ۔ مجھے روبی بھابھی کی بات یاد آ گئی ۔ اُنھوں نے مجھے کہا تھا کہ مجھے لذتوں کی انتہاؤ ں تک پہنچانا چاہتی ہیں ۔ َمیں بھی یہی چاہتا تھا کہ کیا اُتنا مزا کیا جا سکتا ہے جتنا َمیں سوچتاہوں ؟ اکثر ایسا ہوتا شش کرتے ہیں اُتنا مزا حاصل نہیں کر ہے کہ ہم جتنا مزا سوچ کر مزا کرنے کی کو ِ
سکتے ۔ خیال اور حقیقت میں یہی بنیادی فرق ہے ۔ لیکن مجھے میری بھابھی جان یہ نایاب موقع فراہم کر رہی تھیں تو َمیں کیوں نہ اس موقعے سے بھرپور فائدہ اُٹھاتا ۔ کیونکہ ایسے مواقع زندگی میں بار بار نہیں ملتے ۔ آج کی ہاتھ آئی ہوئی آسانی کو کل کی مشکل پر قربان کر دینا کوئی دانشمندی نہیں ہے ۔
امی جان شاداں کو بالنے چلی گئیں تو َمیں نے روبی بھابھی سے شاداں کے بارے میں پوچھا۔ روبی بھابی نے مجے بتایا کہ شاداں اُن کے گھریلو مازم کی جوان بیٹی ہے ۔ اس کی شادی امی نے کروائی تھی لیکن شادی کے کچھ ہی ماہ بعد شاداں کو اُس کے گھر والے نے یہ کہہ کر طالق دے دی کہ اس کی لڑکوں سے یاری ہے ۔ حاالنکہ شاداں ایسی نہیں تھی ۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر اُس کا گھر بسانا چاہتی تھی ۔ طالق کے بعد شاداں کو بھی بڑا غصہ آیا کہ اُس پر بالوجہ کا الزام لگا کراُسے طالق دی گئی ہے ۔ اسی غصے کی وجہ سے اُس نے ہر اُس لڑکے سے چدوایا جس کے لنڈ میں جان تھی۔ اُس کے بعد شادان نے بیوٹی پالر کا کورس کیا اور اب امی جان اسی سے اپنی مالش اور پورے جسم کی ویکسنگ کرواتی ہیں ۔ امی جان نے شاداں کو بہت خوش رکھا ہوا ہے ۔ َمیں یہی کچھ معلوم کرنا چاہتا تھا ۔ َمیں دل میں سوچا کہ آج مجھے تین پھدیوں کو چودنا ہے ۔ اب میرا بھی امتحان ہو جائے گا اور امی جان اور شاداں کا بھی ۔ روبی بھابی کی مست چوت تو میری فیورٹ چوت تھی ۔ ان دو نئی پھدیوں کو چیک کرنا تھا۔ کہ یہ کس معیار کی پھدیاں نکلتی ہیں۔ مجھے اپنے لنڈ پر پورا بھروسا تھا کہ
وہ مجھے دغا نہیں دے گا ۔ کیونکہ بھابھی کی چدائی کے دوران میں نے اپنے لنڈ کی طاقت کا مظاہرہ دیکھ لیا تھا ۔ َمیں خاموشی سے آنے والے دلچسپ لمحات کا تصور کر رہا تھا کہ بھابھی نے میرے ہونٹ چومتے ہوئے کہا میری جان ،فکر نہ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے پکا یقین ہے کہ میرے خالد کے لنڈ کے " آگے کوئی بھی پھدی دس منٹ نہیں نکال سکتی ۔۔۔۔۔۔۔ مت گھبرا دل سے چودنا امی اور شاداں کو مجھے آخر میں چودنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں اپنے جانی کی منی کا ایک بھی ڈراپ کسی کی پھدی میں نہیں دیکھنا چاہتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں روبی بھابھی کے پھول کی پنکھڑیوں جیسے نازک لب چومتے ہوئے بڑے جذباتی انداز میں کہا فکر نہ کریں بھابھی جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں گھبرایا بالکل بھی نہیں ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ " میرے ساتھ ہیں تو َمیں بڑی سے بڑی گشتی کی پھدی سے بھی چیخیں نکلوا سکتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے صرف اور صرف آپ اور آپ کی بے حد دلکش چوت سے سچا پیار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری نظر میں کسی بھی چہرے کا حسن اُس کے ناز نخرے اُس کی پھدی کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ دیکھئے گا کہ َمیں کیسے امی جان اور شاداں کے کھو جیسے پھدوں کی دس منٹ کے اندر اندر بے جا بے جا کراتا ہوں "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چدائی کا مزا تو َمیں نے آپ کے حسین چوت کو چود کر لینا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری باتیں سن کر بھابھی کی سانسیں تیز ہو گئیں اُن کی آنکھوں جگنوؤں کی طرح جھلمل کرنے لگیں ۔ تو میرا شیر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے فخر ہے کہ َمیں ایک اصلی مرد سے پیار بھی " کرتی ہوں اور اُسی پر اپنا تن من َمیں نے وار دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے کوئی
پرواہ نہیں کیونکہ َمیں اپنےعاشق اپنے دلبر اپنی جان خالد کی باہوں میں ہوں جو مجھے اپنی جان سے بڑھ کر چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کے لنڈ میں اتنی طاقت ہے کہ وہ میرے کہنے پر کسی کی بھی پھدی کا حشر نشر کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "ہم دونوں نے انتہائی جذباتی ہو کر ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈال دیا ۔ بھابھی کے گالبی منہ کی خوشبو کے آگے گالبوں کی خوشبو ماند تھی ۔ اُن کی زبان کے مصری جیسے میٹھے رس کے آگے شہد کی مٹھاس نے اثر تھی۔ ہم دونوں ابھی ایک دوسرے میں پیوست ہی تھے کہ امی جان شادان کو لے کر کمرے میں داخل ہوئیں ۔ لو جی َ ،میں شاداں کو لے کر آئی تھی وہ ھم سب کی زیتون کے تیل سے مالش " کرے گی تاکہ آج کی رات یادگار چدائی کی رات ہو لیکن یہاں تو میری بیٹی نے پہلے سے ہی چدائی کی تیاری پکڑ لی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبھی بھابھی ہنستے ہوئے بولیں امی جان فکر نہ کریں َمیں نے خالد کی ساری تھکن چوس لی ہے اب یہ سب " سے پہلے آپ کی ہی پھدی کو ٹھنڈا کرئے گا ۔۔۔۔۔۔۔ َمیں شادان کے بعد چدوا لوں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی بات سن کر شاداں سے خاموش نہ رہا گیا چھوٹی بی بی کیا اس لڑکے کے لوڑے میں اتنتی تڑ ہے کہ یہ ہم تینوں کی " پھدیوں کو مطمئن کر سکے ۔۔۔۔۔۔۔؟ "روبی بھابھی نے ہنستے ہوئے کہا آزمانے میں کیا حرج ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کم سے کم امی جان اور تمہاری پھدی میں " ٹھنڈ پڑ ہی جائے گی نا ۔۔۔۔۔۔ َمیں تو ویسے ہی سب سے آخر میں چدواؤ لوں گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے بھی َمیں آپ دونوں سے چھوٹی ہوں پہلے بڑوں کا حق بنتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابی کی امی جان کو روبی بھابھی کی بات بے حد پسند آئی دیکھا شاداں میری پیاری بیٹی کتنی تابعدار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم دونوں کی پھدیوں پر " اپنی چدائی قربان کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اوالد ہو تو ایسی جیسے بڑوں کی اتنی فکر ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاباش بیٹی آفرین ہے تجھ پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں تو آجکل کے زمانے میں اپنا حق کون چھوڑٹا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چل خلد آ جا میدان میں َمیں بھی دیکھوں میری بیٹی کراچی سے میرے لیے کیا سوغات الئی ہے ۔۔۔۔۔۔ چل شاداں تو بھی تیاری پکڑ لے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہتے ہوئے بھابی کی امی جان خود کو لباس کی پابندیوں آزاد کر لیا ۔ افففففففففف َمیں کیا بتاؤں کہ وہ چالیس سال کی عمر میں بھی پچیس سال کی بھر پور جوان لڑکی کا چراغ گل کر سکتیں تھیں ۔ ٹیوب الئٹ کی روشنی میں اُن کا جسم سونے کی طرح چمک رہا تھا ۔ اُن کے بڑے بڑے چونسے آموں کی طرح رس کے بوجھ سے ہلکے سے لٹکے ہوئے تھے لیکن اُن کا پیٹ بالکل کمر کے ساتھ تھا ۔ بھری بھری رانوں کے درمیان اُن کی ویکس کی ہوئی پھدی بھی اور اُس کا پیڑو پھوال ہوا تھا ۔ امی جان کی گانڈ کافی بڑی اور پھیلی ہوئی گانڈ تھی لیکن تھی بے حد مست گانڈ ۔ امی جان کی گانڈ دیکھ کر کسی بھی مرد کا دل للچا سکتا تھا ۔ اُن کے ساتھ ہی شاداں الف ننگی کھڑی ہوئی تھی ۔ اُس کا رنگ گندمی تھا لیکن اُس کے بدن کی ساخت ایسی تھی جسے دیکھ کر گمان ہوتا تھاکہ کسی ماہرسنگ تراش نے اپنے برسوں کی ریاضت اور دن رات کی مشقت کے بعد ایک پیکرتراشا
ہو جس میں کسی بھی قوس کا اضافہ یاکمی کرنے سے وہ سارا پیکر بے ڈول نظر آنے لگتا ۔ شاداں خود بیوٹی پالر چال چکی تھی اس لیے وہ جسم کے تناسب سے اچھی طرح واقف تھی۔ اپنے بدن کی اضافی چربی اور اضافی گوشت کو ختم کر کے اُسے دیدہ زیب انداز میں سنوارنے میں اُسے مہارت حاصل تھی ۔ شادان کے ممے گول گول اور اُبھرے ہوئے تھے ۔ بازوؤں ،شانوں ،رانوں اور پنڈلیوں کا ہر ایک ذاویہ ایک شہکار کی صورت میں نظروں کو خیرہ کر رہا تھا۔ اُس کی پھدی سامنے سے چوڑی تھی ۔ گانڈ لڑکوں کی گانڈ کی طرح تنی ہوئی تھی ۔ وہ مجھے ایسے دیکھ رہی تھی جسے وہ منٹوں میں مجھے چٹ کر جائے گی ۔ اُس کی آنکھوں میں ہوس کے سرخ ڈورے مجھے صاف دکھائی دے رہے تھے ۔ َمیں دل ہی دل میں امی جان اور شادانکا موازنہ کر رہا تھا ۔ مجھے پتا تھا کہ شاداں امی سے زیادہ گرم سے اس لیے وہ زیادہ دیر تک چدوا نہیں سکے گی ۔ جلدی پانی چھوڑ دے گی ۔ عورت جتنی زیادہ گرم ہو گی اُتنی جلدی پانی چھوڑ دے گی ۔ اس لیے َمیں پہلے شاداں کو چودنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔آپ اس وقت اس کھانی کوں آئیینہ کھانیوں کا کی توسل سے پڑھ رہیں ہیں ۔۔۔اس میں اپنے دوستوں کوں بھی ایڈ کرو ty ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعاون کر نے کا شکریہ ۔۔۔۔ روبی بھابی اس دوران اپنے اور میرے کپڑے اُتار چکی تھیں۔ میرا تنا ہو دس انچ لمبا اور تین انچ موٹا لوڑا دیکھ کر امی جان اور شاداں کی مارے حیرت کے چیخیں نکل گیں ۔ وہ دونوں ایک ساتھ ہم آواز ہو کر بولیں
ہائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففففف اتنا لمبا اور موٹا لنڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابی نے " جھپٹ کر میرے لنڈ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا ۔ خبردار جو کسی نے میرے خالد کے لوڑے کو ُبری نظر سے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا " شاندار لنڈ قسمت والیوں کے نصیب میں آتا ہے ۔ آمی جان آپ اور شاداں قسمت "والی ہیں کہ آج میرے خالد کا لنڈ آپ دونوں کی پھدیوں کو سیراب کرے گا ۔۔۔۔۔۔ امی جان اور شاداں شرمندہ سی ہو گئیں ۔ امی جان اپنی جھیپ مٹانے کے لیے بولیں روبی بیٹا ،ایسی بات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم دونوں نے ساری زندگی ایسا شاندار لنڈ " خواب میں بھی نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ شاداں اور مجھے اپنے نصیبوں پر بے اندازہ خوشی محسوس ہو رہی ہے اور ہم اپنے جذباتوں پر قابو نہ رکھ سکیں اس لیے بت اختیار ہو کر ہمارے منہ سے ایسا نکل گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "شادان نے بھی امی جان کی ہاں میں ہاں مالتے ہوئے کہا چھوٹی بی بی جی بالکل ایسی ہی بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں نے ایسا خوبصورت اور " مست لوڑا صرف گوروں کی فلموں میں دیکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حاالنکہ میں ال تعداد "مردوں سے چدوا چکی ہوں لیکن آپ کے خالد بابو کا لوڑا بے مثال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابپی امی جان اور شاداں کی زبان سے میرے لنڈ کی تعریفیں سن کر میری پیاری بھابھی جان کے گال مارے فخر کے گالبی سیبوں سے قندھاری اناروں کی طرح سرخ ہوگئے ۔اُنہوں اس بات پر فخر تھا کہ اُن کے جان سے پیارے دیور نے سب کا دل جیت لیا ہے ۔ بھابھی جان نے مجھ سے پوچھا
خالد جانی پہلے کس کو چودنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے پہلے تم شاداں " کو چودو اس کی پھدی بڑی پھڑک رہی ہے پہلے ذرا اس کی کھرک مٹھی کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب تک میں امی جان کی پھدی کوچاٹ کر گرم کرتی ہوں ۔۔۔۔ " َمیں نے مسکرا کر اپنی بھابھی کی طرف دیکھا کہ انہوں نے میرے دل کی بات بوجھ لی تھی ۔ "پیاری بھابی جان جو حکم آپ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ تو آپ کے تابع فرمان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " بھابھی کی اجازت ملتے ہی شاداں نے بیڈ پر آکر اپنی ٹانگیں پھیال دیں ۔ َمیں نے اُس کی پھدی کو غور سے دیکھا ۔ اُس کی پھدی پر اور ٹانگوں پر شاید بال زیادہ اور گھنے ہوں گے جن کی بار بار ویکسنگ کرنے کے باعث اُس کی پھدی کے لب موٹے ہو گئے تھے ۔ جو دیکھنے میں خوبصورت لگ رہے تھے ۔ ٹانگیں پھالنے کی وجہ سے شاداں کی کھلی ہوئی پھدی کا سوراخ صاف نظر آ رہا تھا ۔ گندمی رنگ کی مناسبت سے اُس کے پھدی کا اندرونی حصہ ہلکا کتھئی سا تھا ۔ لیکن جچ رہا تھا ۔ َمیں جھک کر شاداں کے ہونٹوں کو چوما تو اُس نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی ۔ وہ شاید چائے پی کر آئی تھی کیونکہ چائے کا ذائقہ اُس وقت بھی اُس کی زبان پر موجود تھا ۔ یہ عورت کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے کہ وہ مرد کے پاس جانے سے پہلے نہ تو اپنے دانت برش کرتی ہیں اور نہ ہی اپنی پھدی کو پانی سے دھوتی ہیں جس کی وجہ سے مرد کا دھیان چدائی کی طرف کم اور ناخوشگوار باتونکی طرف زیادہ رہتا ہے اور وہ بس پانی نکالنے والی بات
کرتا ہے ۔ نہ چدائی سے خود لطف حاصل کرتا ہے اور نہ ہی عورت کو صحیح مزا آتا ہے لیکن پانی دونوں کا نکل جاتا ہے ۔۔۔جاری ہیے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھابھی +بھابھی کی امی ۔۔۔۔۔۔۔پارٹ نمبر 7۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
َمیں نے شاداں کی بے چینی بھانپ لی تھی اس لیے اُس کی رانوں پر ہاتھ پھیرتا ہوا َمیں اُن مست رانوں کے درمیان جا بیٹھا۔ شاداں نے جلدی سے میرے موٹے لنڈ کو پکڑ کر اُس کا ٹوپا اپنی پھدی کے کھلے ہوئے سوراخ پر سیٹ کیا ۔ اُس کی پھدی میں شہوت کا پانی چمکتا ہوا پانی صاف نظر آ رہا تھا ۔ میرے کچھ کرنے سے پیشتر ہی اُس نے نیچے سے پوری قوت کے ساتھ اپنی گانڈ کو اُوپر کیا ۔ میرا لنڈ فل تنا ہوا تھا لیکن خشک تھا جو شاداں کی پھدی میں دھنستا چال گیا۔ شاداں کوئی پہلی بار اپنی پھدی میں لنڈ نہیں لے رہی تھی ۔ لیکن وہ میرا لمبا اور موٹا لوڑا دیکھ کر چدائی کے لیے اتنی اُتاولی ہوئی کے اُسے یہ خیال ہی نہ رہا کہ یہ کوئی عام لنڈ نہیں ہے ۔ اسے احتیاط سے پھدی میں گھسانا پڑتا ہے نہیں تو لوڑے کی غیر معمولی لمبائی اور موٹائی پھدی کو نقصان پہنچا تی ہے ۔ اور وہی ہوا جس کا ڈر تھا شاداں کے منہ سے بے اختیار ایک کراہ بلند ہوئی
" ہائےئےئےئےئےئےئےئے مر گئی میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اُوئی بہت درد ہو رہا ہے ۔۔۔۔ جلدی سے اپنا لوڑا باہر نکالو ۔۔۔۔۔۔۔" َمیں نے روبی بھابی کی طرف دیکھا اُنہوں نے مجھے آنکھ سے اشارہ کیا کہ خبردار لوڑا باہر نہیں نکلنا پورا اندا کرو ۔ اُن کی آنکھ کا اشارہ پاتے ہی َمیں نے شاداں کی رانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر پوری قوت کے سے ساتھ اپنا لنڈ ٹٹوں تک شاداں کی پھدی میں گھسا دیا ۔ شاداں ایک چیخ مار کے تیزی سے کروٹ کے بل ہو گئی اور اپنے گھٹنے جوڑ کر کراہنے لگی ۔ " ہائے َمیں مر گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففففففففففف ۔۔۔۔۔۔ اوئی بہت درد ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے امی جان کی طرف دیکھا جو یہ تمام منظر دیکھ کر بے حد گرم ہو چکی تھیں کیونکہ بھابھی جان نے اُن کے ممے چوس رہی تھیں ۔
روبی بھابھی نے مجھے کہا " خالد جانی ،شاداں تو ناک آؤٹ ہو گئی اب تم امی جان کو چود کر ان کی پھدی ٹھندی کرو ۔۔۔۔۔۔ َمیں نے امی جان کو فل گرم کر دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" َمیں پیار بھری نظروں سے روبی بھابھی کو دیکھ کر سر ہال دیا ۔ امی جان کہنے لگیں " خالد بیٹا ،پلیز مجھے فل مزا دینا ۔۔۔۔۔۔ شاداں کی طرح نہ چودنا ۔۔۔۔۔۔۔۔پیار سے چودنا ۔۔۔۔"
" امی جاں ،آپ فکر نہ کریں ۔۔۔۔۔۔ شاداں کی اپنی غلطی کی وجہ سے اُسے تکلف ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ قصور شاداں کا اپنا ہے ۔۔۔۔۔میرے لوڑے نے اُسے کوئی گزند نہیں پہنچائی اُس کی تیزی نے اُس کی پھدی کو نقصان پہنچایا ہے ۔۔۔۔۔۔" َمیں نے اپنی صفائی پیش کی تو امی جان کا حوصلہ بڑھا ۔ اور وہ بولیں " خالد بیٹا َ ،میں نے سنا ہے کہ لنڈ اگر خوب تگڑا ہو تو گھوڑی بن کے چدوانے سے پھدی کو زیادہ مزا آتا ہے اور اُسے کسی نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں نے اپنی پھدی کے اندر تک زیتون کا تیل ڈاال ہے تاکہ اتنی چکنائی ہو جائے کہ تمہارا لنڈ بنا روک ٹوک کے ایسے پھسلتا ہوا میری پھدی میں گھسے جیسے کیلے کے چھلکے پر پاؤں آ نے سے کوئی پھسلتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں امی جان کی معلومات پر حیران تھا ۔ کام وہی کرنا چاہیے جس کے متعلق معلومات مکمل ہوں ۔ نہیں تو معلومات سے بے خبری کا وہی تتیجہ نکلتا ہے جو شاداں کے ساتھ ہوا تھا ۔مزا تو ایک طرف رہا اب پتا نہیں وہ کتنے دن اپنی پھدی کی ٹکوریں کرتی رہی گی ۔ امی جان ڈوگی سٹائل بنا کر بیڈ پر اپنا سر ٹکا کر اور اپنی بھاری گانڈ اُٹھا لی ۔ روبی بھابھی میری اور امی جان کی ٹانگوں کے درمیان میں کمر بل سیدھی لیٹ گئیں۔ میرا لنڈ اور امی جان کی پھدی اُن کے منہ کی پہنچ میں تھی۔ روبی بھابھی نے میرے فل تنے ہوئے لوڑے کے ٹوپے اور سارے لنڈ پر اپنی نرم زبان پھیر پھیر اُسے اپنے لواب سے اچھی طرح تر کر دیا تھا ۔ روبی بھابھی نے جب اپنی امی جان کی ڈبل روٹی جیسی گانڈ کے دونوں پاٹوں کو کھوال تو اُن کی پھدی اندر
تک زیتون کے تیل میں سنی ہوئی تھی اور تیل بارش کی بوندوں کی طرح اُن کی غار نما پھدی کے گہرے سوراخ سے قطرہ قطرہ ٹپک رہا تھا ۔ منظر اتنا دلکش تھا کہ َمیں مبہوت ہو کر امی جان کی پھدی دیکنھے لگا ۔ بھابھی نے مجھے آنکھ مارتے ہوہے کہا " شاباش میرے خالد جانی ،میری امی جان کو آج سورگ کی سیر کرا دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امی جان کو پتا لگے کہ اصل چدائی کسے کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے جھک کر اپنی جان سے پیاری روبی بھابھی کے گالب کی پنکھڑیوں جیسےخوشبودا ہونٹوں کا بوسہ لیا اور امی جان کی پھدی کے سوراخ پر اپنے رانی توپ جیسے لوڑے کا ٹوپا رکھ کر ہولے دبایا تو وہ بنا کسی رکاوٹ کے پھسلتا ہوا اُن کی پھدی کی گہرائیاں ناپنے لگا ۔ لذت اور نشے کا ایک جہان تھا جو امی جان کی زیتون کے تیل میں بھگی ہوئی پھدی میں پوشیدہ لذتوں کی انوکھی منزلوں کو کھوجنے کے سفر پر نکل کھڑا تھا ۔ روبی بھابھی نے اُس وقت امی جان کی پھدی سے ہاتھ ہٹا کر میرے بڑے بڑے لٹکتے ہوئے ٹٹوں کو میری گانڈ کی طرف کھینچ رکھا تھا تاکہ میرا لوڑا اپنی پوری لمبائی سے امی جان کی پھدی میں جا سکے ۔امی جان نے بھی اپنی کمر اور نیچے کر کے اپنی گانڈ کو مزید باہر نکال لیا ۔ َمیں ہولے ہولے ،انچ انچ کر کے انتہائی احتیاط کے ساتھ لوڑے کو پھدی کی گہرائیوں مین پیوست کررہا تھا ۔ یہی میری جان سے پیاری بھابھی کاحکم بھی تھا اور اُن کے حکم کے خالف جانے کی میری مجال نہیں تھی ۔ اس لیے َمیں امی جان کی چدائی میں ذرا زرا سی بات کا دھیان
رکھ رہا تھا تاکہ اُن کو ایسا مزا دوں کہ وہ عمر بھر میری بھابی کے گن گاتی رہیں ۔
َمیں نے آہتسہ آہستہ کر کے اپنا لوڑا جڑ تک امی جان کی پھدی کے انتہائی کونے تک پہنچا دیا ۔ امی جان کے منہ سے متواتر لذت آمیز سسکاریاں نکل رہیں تھیں ۔ وہ اب مزے کی انتہاؤ پر پہنچ چکی تھیں اور میرے گھسوں کا بڑا جاندار رسپانس دے رہی تھیں۔ بھابھی میرے ٹٹوں اور کولہوں پر ہاتھ پھیر پھیر میرے جذبات میں ہیجان پیدا کر رہی تھیں ۔اس دوان امی جان کی پھدی نے دو دفعہ میرے لنڈ کے ٹوپے کو اپنی گرفت میں لیا ۔ اُن کی پھدی سے لیسدار پانی نچڑنے لگا جسے بھابی جان اپنی زبان سے چاٹ جاتیں ۔ بھابھی جان نے میرے ٹٹوں پر چٹکی کاٹ کر مجھے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ َمیں نے گھسے لگاتے ہوئے بھابھی جان کی طرف دیکھا تو اُنھوں نے مسکرا کر مجھے آنکھ ماری ۔ َمیں سمجھ گیا کہ بھابھی چاہ رہی ہیں کہ َمیں اپنے گھسوں کی رفتار اور قوت میں اضافہ کروں ۔
اپنی جان سے پیاری بھابھی کا اشارہ ملتے ہی میرے گھسوں میں تیزی اور شدت آ گئی ۔ ابھی َمیں نے گن کر مشکل سے بیس ہی گھسے مارے ہوں گے کہ امی جان ہائےےےےےےےےےے ،افففففففففففففف اففففففففففففف اففففففففففف کرتی ہوئی بیڈ پر لیٹ گئیں ۔ اُن کا سارا بدن پسینے میں تر بتر تھا ۔ سانس پھول گئی تھی اور وہ آنکھیں موندے ذور ذور س ے لذت بھر سسکاریاں بھر رہیں تھیں
۔ َمیں اور بھابھی اُن کے ممے چوسنے لگے ۔ میرا لوڑا ابھی تک فل تنا ہوا تھا ۔ امی جان نے میرا سر کھینچ کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں میں پوست کر دیے ۔ اور اپنی پھولی ہوئی سانسوں مجھے کہنے لگیں
" خالد بیٹے مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے َمیں نے بادلوں کے رتھ پر بیٹھ کر دھنک وادیوں کی سیر کی ہے ۔۔۔۔۔۔ َمیں زندگی بھر تیرا اور اپنی روبی بیٹی کا احسان نہیں اُتار پاؤں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسی یادگار چدائی ہرعورت کو نصیب نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔ َمیں تم دونوں کی زندگی بھر غالم بن کر خدمت کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " خوشی اور مسرت سے امی جان کے منہ سے الفاظ نہیں ادا ہو رہے تھے ۔ َمیں نے اُنہیں پیار کرتے ہوئے کہا " امی جان َمیں اپنی جان سے عزیز بھابھی کا ساتھ ساری عمر کے لیے چاہتا ہوں ۔ ہم دونوں زندگی بھراسی طرح آپ کو لذتوں کی حسین سر زمینوں کی سیر کراتے رہیں گے ۔۔۔۔۔۔۔" میری بات سن کر بھابھی بھی کہنے لگیں " امی جان َ ،میں اورمیرا پیاراخالد آپ جب چاہیں گی آپ کے قدموں میں ہوں گے ۔۔۔۔۔۔ بس میرے خالد کوآپ کوئی ایسا کاروبارکروا دیں کہ ہم دونوں ساری زندگی مزے اور سکون سے ساتھ گزار سکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ " امی جان نے وعدہ کیا کہ وہ مجھےسونے میں تول دیں گی ۔ اتنی دولت دیں گی کہ ساری عمر بنا کوئی کام کاج کیے ہم دونوں مزے سے اپنی زند گی گزار لیں گے ۔۔۔۔
آج میری پیاری روبی بھابی کے دو بے حد پیارے بیٹے ہیں اور یہ راز صرف مجھے اور بھابھی کو معلوم ہے کہ یہ دونوں بیٹے ہم دونوں کے انمٹ پیار کا نقش ہیں ۔ میرا بڑا بھائی اور میرے گھر والے ان بچوں کو میرے بڑے بھائی سے منسوب کرتے ہیں ۔ وہ اُنہیں میرے بڑے بھائی کی اوالد سمجھے ہیں لیکن َمیں اور میری جان سے پیاری روبی بھابھی جانتے ہیں کہ یہ بچےمیرے نطفے سے ہیں ۔ سمجھنے اور جاننے میں کتنا بڑا فرق ہوتا ہے میری کہانی پڑھ کر آپ سب کو پتا لگ گیا ہو گا ۔ اچھا جی ،اب مجھے اجازت دیں میری جان سے پیاری روبی بھابھی بیڈ پرمیرے لوڑے کے انتظار میں اپنی دلکش پھدی لیے میری منتظر ہے ۔ پھر کسی ایسی ہی دلچسپ کہانی کے ساتھ آپ کو محظوظ کروں گا ۔ اپنا اچھی طرح خیال رکھئے گا ۔ آپ کا اپنا خالد۔۔۔۔۔۔ ختم شدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب آپ کو بتاتا ھوں کہ یہ سب ھوا کیسے دوستوں میں بیٹھ کر ننگی فیلمیں تو بہت دیکھتا تھا لکن کبھی سیکس کا موڈ نہی ھوا کہ کوئ لڑکی مل جاے تو اسکی چودای کروں بس موی دیکھی اور موٹھ مارلی ایک دن میں اپنے دوستوں کی طرف گیا تو کوی بھی گھر پر نہی مال سب دوست کہیں کام سے نکلے ھوے تھے اس وجہ سے گھر واپس آنا پڑا گھر میں داخل ھوا تو امی اور بھابھی باھر صحن میں واشنگ مشین میں کپڑے دھو رھی تھیں بھابھی مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد اچھا ھوا تم آگے یہ کپڑوں کی بالٹی لے کر اوپر چھت پر چلو میں یہ کپڑے دھوپ میں ڈال دوں میں نے کپڑوں سے بھری بالٹی اٹھای اور اوپر لے کر چال گیا پیچھے بھابھی بھی اوپر آگیں کپڑے دھونے کی وجہ سے بھابھی کے کپڑے گیلے ھو رھے تھے بھابھی نے مجھے کہا خالد بالٹی میں سے کپڑے نیکال کر مجھے دو میں تار پر ڈلتی رھونگی میں بالٹی سے کپڑے نیکال نیکال کر بھابھی کو دے رھا تھا بھابھی میرے آگے کھڑی تھیں اور تار پر کپڑے ڈال رھیں تھیں یہ پہلی دفہ ایسا تھا کہ میں کوی گھر کا کام کر رھا تھا اور بھابھی اس طرح میرے قریب کھڑی تھی اور گیلے کپڑے تار پر ڈال رھی تھیں بھابھی کی شرٹ سے بھابھی کی بریزر نظر آرھی تھی کپڑے نیکالتے ھوے میرے ھاتھ میں ایک بلیک کلر کی بریزر آگی میں بریزر کو دیکھ ہی رھا تھا کہ بھابھی نے مجھے پیچھے مڑ کر دیکھا اور میرے ھاتھ سے بریزر لیتے ھوے بولیں اوے بےشرم کیا دیکھ رھے ھو الو مجھے دو بھابھی نے میرے ھاتھ سے بریزر لے کر تار پر ڈال دی اور بولیں اور کپڑے نیکالو میں نے
بالٹی میں ھاتھ ڈاال تو تین بریزر اور ھاتھ میں اور کچھ پینٹی بھی ھاتھ میں آگیں بہت سوفٹ بریزر اور پینٹی تھیں پہلی دفہ ھاتھ میں بریزر اور پینٹی پکڑی تھیں دل کر رھا تھا کہ کھول کر دیکھ لوں انہی سوچوں میں گم تھا کہ بھابھی نے پیچھے مڑ کر مجھے دیکھا اور میرے ھاتھ سے بریزر اور پینٹی لیتے ھوے بولیں خالد تم۔نیچے جاو اور کپڑے امی سے لے کر آو میں خالی بالٹی نیچے لے کر گیا تو امی کپڑے دھو رھیں تھیں مجھے دیکھ کر بولیں خالد اور بھی کپڑے لے کر جاو میں امی کے پاس کھڑا ھو گیا امی کپڑے دھو رھی تھیں امی کے کپڑے بھی گیلے تھے امی جب مشین سے کپڑے نیکالنے کے لیے جھکیں تو میری تو آنکھیں کھل گیں زندگی میں پہلی بار میرے ساتھ ایسا ھوا تھا امی کے کھلے گلے سے جھانکتے ھوے بڑے بڑے گورے ممے جو اسکین کلر کی بریزر میں قید تھے مموں کی الئن اور نیچے تک کا نظارہ دیکھ کر تو جیسے مزا آگیا ویڈیو میں اور اصل دیکھنے کا مزا ہی کچھ اور تھا امی ان سب باتو سے بےخبر مشین میں سے کپڑے نی کال نے میں مصروف تھیں اور میں امی کے مموں کی گہرایوں میں کھویا ھوا تھا جو بلکل میرے سامنے تھے اور امی کپڑے نی کال تیں تو ممے ہلتے ھوے اور قیامت کا منظر پیش کرتے اس منظر کو دیکھ کر لن سے بھی برداشت نہی ھوا اور اس نے بھی کھڑے ھو کر اس منظر سے لطفاندوز ھونے کا بتادیا میں نے شلوار قمیض پہنی ھوی تھی لن نے تو پورا کھڑا ھو کر قمیض میں تنبو بنا دیا تھا
امی نے کپڑےنیکال کر میری طرف دیکھا تو میری نظر امی کے باھر نکلتے مموں پر تھیں امی مجھے دیکتھے ھوے غصہ سے بولیں خالد میں نے ایک دم گبھرا کر کہا جی امی نے اپنی شرٹ آگے سے اوپر کی اور کہا کہ یہ کپڑوں کی بالٹی اوپر لے کر جاو امی کے چہرے پر غصہ نظر آرھا تھا انکو اندازہ ھو گیا تھا کہ میری نظریں امی کے مموں پر تھیں میں نے خاموشی سے بالٹی اٹھای اور اوپر بھابھی کے پاس لے کر چال گیا بھابھی دیوار کی طرف منہ کرکے باھر کی طرف دیکھ رھی تھیں ہمارے گھر کی پیچھے ایک گراونڈ تھا اور بھابھی اسی طرف دیکھ رھی تھیں بھابھی کی گانڈ باھر کو نکلی ھوی تھی اور بھابھی باھر دیکھنے میں اتنی مگن تھیں کہ انکو میرے آنے کا پتہ ہی نہی چال میں نے کپڑوں کی بالٹی رکھی اور بھابھی کے پیچھے سے باھر کی طرف دیکھنے لگا کہ بھابھی کیا دیکھ رھی ہیں میں بھابھی کے پیچھے کھڑا ھو کر باھر دیکھنے لگا تو دیکھا تو نیچے گراونڈ میں ایک گدھا لن نیکال کر کھڑا تھا اور بھابھی گدھے کے لن کو دیکھ رھی تھیں گدھے نے گدھی کے اوپر چڑھ کر لن گدھی کی چوت میں ڈال دیا یہ سین دیکھ تے ہی بھابھی کے منہ سے سی کی آواز نکلی میں بھی یہ سین دیکھ کر گرم ھو گیا اور ڈرتے ڈرتے تھوڑا اور آگے ھوا اور اہنا لن بھابھی کی باھر نکلی گانڈ سے ٹچ کر دیا نیچے گدھا گدھی کی چوت مین لن ڈال کر اس کے اوپر چڑھا ھوا تھا اور پیچھے سے میں نے اپنے لن کو بھابھی کی گانڈ میں اور اندر کیا تو بھابھی کو ایک جھٹکا لگا اور پیچھے مڑتے ہی مجھے دیکتھے ھوے بولیں اوے کیا کرھے ھو کچھ شرم ھے تم میں اور میرے آگے سے ہٹ گیں میرا لن شلوار میں تنمبو بنا کر کھڑا تھا بھابھی لن کو دیکتھے ھوے بولیں خالد شرم کرو یہ کیا بتمیزی ھے میں نے کہا
سوری بھابھی وہ باھر جو آپ دیکھ رھی تھیں اسکو دیکھ کر کھڑا ھو گیا بھابھی بولیں اوکے لیکن آیندہ ایسی حرکت نہی کرنا ورنہ تمھارے بھای اور ابو کو بتادونگی میں نے کہا بھابھی سوری آیندہ نہی ھوگا معاف کردیں بھابھی بالٹی سے کپڑے نیکال کر تار پر ڈالنے لگیں اور کپڑے ڈال کر نیچے چلی گیں میں نے شکر ادا کیا کہ بات زیادہ گڑبڑ نہی ھوی کیونکہ اس ٹائم بھابھی بھی یہ سین دیکھ کر گرم تھیں اس وجہ سے بھابھی نے زیادہ کچھ نہی کہا میں نیچے جانے لگا تو خیال آیا کہ بھابھی جو بریزر ڈال کر گیں ہیں انکو دیکھا جاے میں اوپر اکیال تھا بھابھی نیچے چلی گیں تھیں بریزر کپڑوں کے اوپر ہی تھیں میں نے بلیک کلر کی بریزر ھاتھ میں پکڑ کر اسکو کھول کر دیکھنے لگا یہ بریزر کس کی ھو سکتی ھے بریزر کا سائز 36تھا میں بریزر کو الٹ پلٹ کر دیکھ ہی رھا تھا کہ بھابھی اوپر آگیں اور مجھے بریزر دیکتھے ھوے بولیں خالد یہ کیا کر رھے بھابھی کی آواز سنتے ہی میں نے بریزر تار پد ڈال دی اور نیچے چال گیا آج کا دن ہی عجیب تھا کچھ سمجھ نہی آرھا تھا کہ کیا ھو رھا ھے نیچےآکر میں گھر سے باھر چال گیا اور آوارہ گردی کر رھا تھا اسی دوران بھای کی کال آی کے کہاں ھو میں نے کہا باھر ھوں بھای نے کہا کہ دوکان پر آجاو ایک کام ھے میں دوکان پر چالگیا تو بھای نے مجھے بتایا کہ تمھاری بھابھی کے ابو کی طبعت خراب ھے تو تم بھابھی کو لے کر ساہیوال چلے جاو بھابھی کس تعلق سہیوال سے تھا بھای نے مجھے پیسے دیے کہ تیزگام میں دوسیٹیں کل کی بک کروا لو اور بھابھی کو چھوڑ کر واپس آجانا میں میں جانے لگا تو بھای نے اور پیسے دیے اور بولے ایسا کرو کہ اے سی سلیپر میں بکنگ کروا لینا گرمی کا موسم ھے میں نے کہا ٹھیک ھے اور پیسے لےکر اسٹیشن بکنگ کے
لیے چال گیا وہاں جاکر دو برتھ واال کیبن اےسی سلیپر کا بک کروا کر بھای کو کال کی کہ کل کی بکنگ ھو گی ھے بھای بولے تم گھر جاکر بھابھی کو بتادو تاکہ وہ کل کی تیاری کر لیں میں اسٹیشن سے گھر گیا تو گھر میں سناٹا تھا چھوٹی بہن ٹی وی دیکھ رھی تھی امی اور بھابھی نظر نہی آرھی تھیں میں نے چھوٹی بہن جسکا نام کرن ھے کرن امی اور بھابھی کہاں گیں ہیں کرن بولی بھای امی اور بھابھی بازار گیں ہیں آپ نے بھابھی کی بکنگ کروا لی میں نے کہا ہاں کروالی کرن صوفے پر الٹی لیٹی ٹی وی دیکھ رھی تھی کرن کی چھوٹی سی گانڈ پر نظر پڑی تو اچھا لگا کرن ٹی وی کا ریموٹ ہاتھ میں لے کر چینل تبدیل کر رھی تھی کرن کی چھوٹی سی گانڈ بہت پیاری لگ رھی تھی گانڈ پر سے اسکی شرٹ ہٹی ھوی تھی جسکی وجہ سے گانڈ کا شیپ ٹراوزر میں سے پتہ چل رھا تھا کرن نے اچانک مڑ کر مجھ سے بات کرنے کے لیے گردن گھمای تو میں تو کرن کی گانڈ دیکھنے میں گم تھا کرن بھای کیا ھوا چپ کیوں ہیں کرن کی آواز سنتے ہی میں چونکا اور اسکی گانڈ سے نظر ہٹا کر بوال ہاں کیا بات ھے کرن نے دیکھ لیا تھا کہ میں اسکی گانڈ دیکھ رھا تھا کرن اوٹھ کر بیٹھ گی اور بولی بھای کھانا لگادوں امی کہ کر گیں تھیں کہ آپ آجائں تو آپ کو کھانا دے دوں میں نے کہا ہاں .دے دو کرن بھی گھر میں ڈوبٹہ نہی لیتی تھی کرن جب اٹھی تو اس کے چھوٹے چھوٹے مموں پر نظر پڑی کرن اوٹھ کر کیچن میں چلی گی اور میرے لیے کھانا لےکر آگی میں نے کھانا کھایا اور اپنے روم میں آگیا اور دل کر رھا تھا کہ لن باھر نیکال کر موٹھ مارلوں یہ سوچتے ھوے میں نے اپنی شلوار ہاف نیچے کی اور بھابھی کی نرم گانڈ کو سوچتے ھوے لن کو ہالرھا تھا میرا لن فل کھڑا ھوا تھا اور میں آنکھیں بند کر کے موٹھ لگانے
میں بزی تھا کہ اچانک میرے کانوں میں بھابھی کی آواز آی خالد میں نے ایک دم سے اپنی آنکھیں کھولیں تو بھابھی دروازے میں کھڑی مجھے مٹھ مارتا ھوا دیکھ رھی تھیں بھابھی کو دیکھ کر میں ایک دم اٹھا تو میری شلوار نیچے گرگی اور بھابھی میرے کھڑے لن کو دیکتھے ھوے بولیں بےشرم شلوار تو اوپر کرو میں نے جلدی سے شلوار اوپر کی اور بوال آپ کب آیں بازار سے بھابھی بولئنں دیر ھوگی میں تو یہ ہوچھنے آی تھی کہ ٹرین کی بکنگ ھوگی میں نے کہا جی بھابھی کل کی ھوگی ھے بھابھی بولیں اچھا ٹھیک ھے اور جاتے ھوے بولیں جب ایسا کیا کرو تو دروازہ الک کر لیا کرو سمجھے بےشرم اور بھابھی دروازہ بند کر کے چلی گیں میں شرمندہ سا ھوکر بیڈ پر بیٹھ گیا موٹھ بھی بیچ میں رھ گی تھی موڈ خراب ھو گیا تھا پتہ نہی اب بھابھی میرے بارے میں کیا سوچیں نگی میں انہی سوچوں میں گم رھا کہ کرن نے دروازہ کھوال اور بولی بھای امی بال رھی ہیں میں اپنے کمرے سے نیکل کر باھر الونج میں گیا تو امی صوفے پر بیٹھی تھیں امی مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد تم بھی اپنی تیاری کر لو کل کے لیے میں نے کہا جی امی ابھی کر لیتا ھوں امی نے کرن کو آواز دی کے بھای کے کپڑے دھوکر اوپر ڈالے تھے اب سوکھ گے ھونگے لے کر آجاو کرن اوپر جانے لگی تو امی بولیں خالد تم بھی اس کے ساتھ اوپر جاو اور سب کپڑے اتار کر لے آو میں بھی کرن کے ساتھ اوپر چال گیا کرن بولی بھای میں کپڑے اتار کر آپ کو دیتی رھونگی آپ پکڑتے رھنا میں بوال ٹھیک ھے اب میں کرن کے پیچھے تھا کرن میرے آگے آگے تار سے کپڑے اتارتی اور مجھے پکڑاتی جاتی کپڑے اترتے ھوے کچھ کپڑے نیچے گر گے
وہ کرن کپڑے اٹھانے آگے جھکی تو اسی کی گاند میرے لن سے ٹچ ھو گی لیکن وہ جلدی سے کپڑے اٹھا کر سیدھی ھو گی اسی طرح دو تین دفہ .یہ ھوا اور میرا لن کرن کی گانڈ سے ٹچ ھوا ہم دونوں نے مل کر کپڑے اتارے اور نیچے امی کے پاس کپڑے رکھ دے امی نے مجھے کہا کہ اپنے کپڑے نیکال لو جو لے کر جانے ہیں میں دھلے کپڑوں میں سے اپنے کپڑے نیکالنے لگا دھلے ھوے کپڑوں سے اپنے کپڑے نیکالتے ھوے میرے ہاتھ میں پینک کلر کی بریزر ھاتھ میں آگی امی نے میرے ھاتھ میں بریزر دیکھی تو میرے ھاتھ سے بریزر لتے ھوے بولیں تم ھٹو میں نیکال کر دیتی ھوں امی نے مجھے کپڑے نیکال کر دیے میں کپڑے لے کر اپنے روم میں آگیا اور جو کپڑے لےکر جانے تھے وہ الگ کر لیے اور اپنا بیگ تیار کر رھا تھا تو اسی دوران کمرے کا دروازہ کھال اور بھابھی اندر آکر مجھ سے پوچھا خالد تمھارے بیگ میں جگہ ھے تو یہ کچھ میرے کپڑے ہیں یہ بھی اپنے بیگ میں رکھ لو بھابھی کپڑوں کا شاپر دے کر چلی گیں میں نے وہ شاپر بیگ میں رکھ دیا رات میں جب بھای اور ابو گھر آے اس ٹایم گھر کا ماحول بلکل چینج ھو جاتا بھابھی امی اور بہن سب ڈوبٹے میں آجاتیں ہم سب ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں بھای نے بھابھی سے پوچھا کل کی تیاری کر لی بھابھی نے بھای کو بتادیا کہ تیاری کر لی ھے ابو نے مجھے کہا کہ تم واپس کب تک آو گے میں نے کہا ایک دو دن رک کر آجاونگا ہم لوگوں نے رات کا کھانا کھا یا اور سب لوگ اپنے اپنے کمروں میں سونے چلے گے میں اپنے کمرے میں آگیا اور اپنے بیگ میں کپڑے رکھے بھابھی
نے جو کپڑوں کا شاپر دیا تھا وہ رکھا اپنی تیاری کرکے ٹائم دیکھا تو رات کا ایک بج رھا تھا پانی کی پیاس لگی تو کمرے سے باہر نیکل کر کچن میں میں گیا فرئج سے پانی کی بوتل نیکال کر پانی پی رھا تھا کہ مجھے اوپر جاتی سیڑھوں پر کسی کے اوپر جانے کی آواز سنای دی میں نے اس کو اپنا وھم سمجھا اور پانی پینے لگا لیکن پھر مجھے آہستہ آہستہ بات کرنے کی آواز آی تو مجھے یقین ھو گیا کہ اوپر کوی گیا ھے اب پتہ نہی کہ اوپر کون ھے میں یہ دیکھنے کے لیے آہستہ آہستہ اوپر چڑھنے لگا آدھے راستے پر مجھے آواز صاف سنای دینے لگی وہ آواز بھابھی کی تھی جو کسی سے فون پر بات کر رھی تھی اندھیرے کی وجہ سے کچھ نظر نہی آرھا تھا میں ایک جگہ کھڑا ھو کر بھابھی کی باتیں سننے لگا بھابھی کسی سے فون پر سیکسی باتیں کر رھی تھیں اور دوسری طرف کوی آدمی یہ لڑکا تھا بھابھی اس کو کہ رھی تھیں میری پھدی کی آگ بجھادو بھابھی اسی طرح کی سیکسی باتیں کررھیں تھیں بھابھی نے فون پر اس کو بتایا کہ وہ اپنی پھدی میں انگلی کر رھی ہیں اب بھابھی فون سیکس کا مزا لے رھیں تھیں میں پریشان یہ سب باتیں سن رھا تھا کہ بھای کے ھوتے ھوے بھابھی کی پھدی پیاسی کیوں ھے بھای بھابھی کی پھدی کی پیاس نہی بجھاتے جو بھابھی فون پر سیکس کا مزا لے رھی ہیں بھابھی کی سیکسی باتیں اور آوازیں سن کر میں بھی گرم ھو گیا اور لن فل کھڑا ھو گیا میں نے لن ٹراوزر سے نیکاال اور موٹھ مارنے لگا کہ اچانک بھابھی کی آواز آی وہ کسی کو کہ رھی تھیں کہ انکی پھدی کا پانی نیکل گیا ھے اور اب وہ نیچے جارھی ہیں یہ سنتے ہی میں نے اپنا ٹراوزر اوپر کیا اور نیچے کیچن میں آگیا اور فریج سے پانی نیکال کر پینے لگا بھابھی نے جب نیچے کیچن میں مجھے
دیکھا تو ایک دم چونک گیں اور مجھے دیکتھے ھوے بولیں تم کیا کر رھے ھو میں نے کہا بھابھی پانی پینے آیا تھا میں نے بھا بھی سے پوچھا بھابھی آپ اس ٹایم اوپر کیا کرنے گی تھیں بھابھی بولیں کچھ کپڑے اوپر ڈالے تھے وہ دیکھنے گی تھی لیکن ابھی تک سوکھے نیی اس لیے واپس آگی کہ صبح تک سوکھ جایں نگے تو پھر اتار لونگی یہ کہتے ھوے بھابھی اپنے روم میں چلی گیں میں نے پانی پیا اور اپنے روم میں آگیا بھابھی کی سیکسی باتیں سن کر گرم ھو گیا تھا یہ سوچتے ھوے میں نے اپنا لن ٹراوزر سے باھر نیکاال اور آنکھیں بند کر کے موٹھ لگانے لگا لن فل کھڑا تھا اور میں فارغ ھونے واال تھا کہ اچانک میرے روم کا دروازہ کھال اور بھابھی کی آواز سن کر آنکھ کھولیں تو بھابھی دروازے میں کھڑی آنکھیں پھاڑ کر مجھے مٹھ لگاتا ھوا دیکھ رھیں تھیں میں بھی اس ٹائم اس پوزیشن میں نہی تھا کہ لن ٹراوزر کے اندر کرتا اور لن سے منی کا فوراہ نکلنے لگا بھابھی نے چند سیکینڈ مجھے اس طرح دیکھا اور دروازہ بند کر کے چلی گیں میں جب فارغ ھوا تو ہوش آیا کہ یہ کیا ھوا بھابھی اس ٹائم میرے روم میں کیوں آیں میں واش روم گیا لن کو صاف کیا اور اب جو کچھ ھوا تھا اس کے بارے میں سوچنے لگا کہ بھابھی فون پر کس سے بات کر رھی تھیں اور بھابھی کا کوی پرانا چکر ھے بھابھی گھر سے تو بہت کم باھر جاتی ہیں اور جب بھی باھر جانا ھو تو امی کے ساتھ ہی جاتی ہیں بھابھی کا چکر پتہ نہی کب سے ھے یہ سوچتے سوچتے میری آنکھ لگ گی اور صبح امی نے مجھے اٹھایا کہ گیارہ بج گے ہیں اٹھو ناشتہ کرو اور آج تم نے جانا بھی ھے بھابھی کو لے کر یہ سنتے ہی میں اوٹھ گیا اور واش روم میں جاکر فریش ھوا روم سے باھر نیکال تو امی کچن میں ناشتہ
بنارھی تھین بھابھی اپنے روم میں تھیں میں الونج میں آگیا اور ٹی وی دیکھنے لگا چھوٹی بہن بھی الونج میں ٹی وی دیکھ رھی تھی میں نے کرن کو کہا کہ پانی پیال دو کرن صوفے سے اٹھ کر کیچن سے پانی لے کر آگی اور پانی دے کر میرے سامنے بیٹھ کر بولی بھای آپ کے تو مزے آپ تو آج ساہیوال جارھے ہیں گھومنے کے لیے میں نے کرن کی طرف دیکھا جو بیغیر ڈوبٹے کے میرے سامنے بیٹھی تھی اسکے چھوٹے ممے جو اس ٹایم بیغیر بریزر کے تھے اور شرٹ میں سے اپنی موجدگی کا پتہ دے رھے تھے میری نظریں مموں پر تھیں پانی پیتے ھوے بوال تم بھی چلو کرن بولی بھای میں کہاں جاسکتی ھوں آپ کو تو پتہ ھے ابو اور امی مجھے نہی جانے دیئنگے اور امی بھی اکیلی ھونگی میں نے کرن کے مموں کو دیکتھے ھوے کہا کہ ابو سے میں پوچھ لیتا لیکن اب تو بکنگ ھو گی ھے کل مجھے کہتی کرن کو بھی اندازہ ھوگیا تھا کہ میری نظر کرن کے مموں پر ہیں کرن نے آگے جھکتے ھوے کہا چلیں کوی بات نہی پھر کبھی سہی لیکن آج میرا ایک کام کریں کرن کے جھکنے سے کرن کے مموں کی الئن نظر آنے لگی میں نے کہا ہاں بولو کیا کام ھے کرن نے اپنا موبائل مجھے دیتے ھوے کہا بھای یہ ہینگ ھو جاتا ھے کوئ فنکشن کام نہی کر رھا میں موبائل دیکھنے لگا اتنے میں امی ناشتہ لے کر آگیں امی بھی بیغیر ڈوبٹے کے تھیں امی نے بھی ناشتہ ٹیبل پر رکھنے کے لیے جھکیں تو امی کے مموں کی الئں میری نظروں کے سامنے تھی امی نے ناشتہ رکھ کر میرے سامنے بیٹھ گیں میں نے کرن سے کہا کہ ابھی مارکیٹ جا کر تمھارا موبائل ٹھیک کروادونگا
میں نے ناشتہ کرنے لگا امی صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر ٹی وی دیکھنے لگیں امی کے اس طرح بیٹھنے سے امی کا گانڈ میری طرف تھی اور گانڈ سے قمیض ہٹی ھوی تھی اوف کیا شیپ تھی گانڈ کی امی اس بات سے بےخبر کے انکا بیٹا اپنی ماں کی گانڈ کا نظارہ کر رھا ھے اور وہ ریموٹ ھاتھ میں پکڑے ٹی وی کے چینل چینج کر رھی تھیں امی جب ہلتی تو گانڈ بھی ہلتی میں نے مشکل سے ناشتہ ختم کیا تو بھابھی کی آواز آی کہ خالد ادھر آنا میں بھابھی کے روم میں گیا تو بھابھی بولیں خالد زرا یہ بیگ تو بند کر دو اس کی زپ بند نہی ھورھی میں میں نے بھابھی سے کہا آپ دونوں طرف سے بیگ کو دبائں میں زپ بند کرتا ھوں بھابھی نے جھک کر بیگ کو دونوں طرف سے دبایا اور میں بھابھی کے سامنے بیٹھ کر زپ بند کرنے لگا بھابھی کے جھکنے سے بھابھی کے ممے میرے سامنے تھے میں زپ آہستہ آہستہ بند کر رھا تھا بھابھی میری طرف دیکتھے ھوے بولئں خالد جلدی کرو میں نے کہا بھابھی اور زور سے دبائں بھابھی نے جھک کر اور زوع لگایا بھابھی کے جھکنے سے بھابھی کے ممے اور باھر کی طرف آگے اب تو اندر پینک کلر کی بریزر بھی نظر آرھی تھی بھابھی مجھے دیتھے ھوے بولیں اوے جلدی کرو بدمعاش میں تھک گیں ھوں میں نے مموں کو دیکتھے ھوے کہا بھابھی بہت ٹائٹ ہیں آپ کے بھابھی اوے کیا ٹائٹ ہیں میں نے ایک دم بات بدلی اور کہا بھابھی یہ بیگ کی زپ بہت ٹائٹ ھے مشکل سے بند ھو رھی ھے بھابھی بولیں تم تو جوان ھو تو زور لگاو میں نے کہا جی بھابھی زور لگا رھا اور یہ کہتے ھوے بیگ کی زپ بند کردی اور کھڑا ھو گیا بھابھی بھی سیدھی ھو گیں بھابھی بولیں بس اب سب تیاری ھوگی ھے تمھارے بھای آئنگے تو اٹیشن چھوڑ آیئنگے
میں بھابھی کے روم سے باھر آیا تو کرن بولی بھای میرا موبائل ٹھیک کروادیں مئں نے کہا اوکے میری بہن ابھی جاتا ھوں کرن بھای اس مئں میموری کارڈ بھی ڈلوادیں میں نے کہا یار تم ایسا کرو دوسرا موبائل کیوں نہی لےلتی کرن بولی بھای نیو موبائل۔تو بہت مہنگا ھوگا اور ابو نہی لے کر دینگے میں نے اسکو موبائل واپس کرتے ھوے کہا کہ یہ رکھو اور میں ابو سے پیسے لے کر اپنی بہن کے لیے نیو موبائل لے کر آتا ھوں کر خوشی سے بھای سچی میں نے اسکے گالوں کو ھاتھ لگاتے ھو ے کیا سچی امی ہماری باتیں سنتے ھو ے بولئں کوی ضرورت نہی ھے اسی موبائل کو ٹھیک کروا دو میں بوال امی یہ اب بہت پرانا ھو گیا ھے میں ابھی ابو سے پیسے لے کر کرن کو نیو موبائل ال دیتا ھو ں امی بولیں جاو پھر دیکھوں تمھارے ابو پیسے دیتے ہیں یہ نہی میں نے کہا میں لے لونگا میں نے بائک نیکالی اوع دوکان پر چال گیا ابو اور بھای کام میں بزی تھے ابو نے مجھے دیکھا تو پوچھا خیریت کیسے آنا ھوا میں نے کہا ابو وہ کرن کا موبئل خراب ھو گیا ھے تو پیسے دیے دیں اسکے لے نیو موبائل لینا ھے ابو بولے نیو کیوں کوی سیکنڈ ہینڈ موبائل لے لو میں نے کہا ابو سیکنڈ ہینڈ کا کچھ پتہ نہی ھوتا کہ کتنا ٹائم چلے اور اسکی کوی گارنٹی بھی نہی ھوتی نیو کی تو گارنٹی بھی ھوتی ھے اور آپ کو تو پتہ ھے کہ بھابھی چلی جائننگی تو موبائل صرف کرن کے پاس ھوگا امی تو موبائل استعمال نہی کرتیں بھای نے بھی ابو سے کہا کہ خالد ٹھیک کہ رھا ھے ابو نے مجھ سے پوچھا کہ کتنے کا نیو آے گا میں نے ابو کو 25000بتاے ابو نے پیسے دیے بھای نے کہا کہ تم تیار رہنا میں چار بجے تک آجاونگا ٹرین کا ٹائم ساڑھے پانچ کا ھے
میں نے کہا جی بھائ ہم تیار ھونگے میں پیسے لے کر سیدھا موبائل مارکیٹ گیا خریدا اور گھر آگیا vivo y15اور کرن کے لیے گھر آیا تو کرن میرے ھاتھ میں نیو موبائل دیکھ کر خوش ھوگی اور اسی خوشی میں مجھ سے لیپٹ گی اور بولی بھای واو آپ تو بہت اچھے ہیں یہ پہلی دفہ ھوا تھا کہ کرن اس طرح میرے گلے لگی تھی اس کے نرم ممے میرے سنے سے ٹچ ھوے تھے میں نے بھی کرن کو نیچے سے لن ٹچ کیا اور بوال بھای ہی بہن کے کام آتے ہیں کرن مجھ سے الگ ھوی امی اور بھابھی بھی آگیں اور موبائل دیکھنے لگیں امی کرن سے بولیں اب اسکو خراب نہی کرنا میں نے موبائل میں کرن کی سم ڈالی اور اسکو موبائل کے فنکشن سمھاے تو بھابھی بولیں خالد تیار ھو جاو تمھارے بھائ آنے والے ہیں میں اپنے روم میں گیا کپڑے اتار کر واش روم میں نہنانے گیا تو سوچا انڈر شیو بھی کر لوں اپنے لن کے بال صاف کیے اور دل کرنے لگا کہ موٹھ لگا کوں لیکن باھر سے کرن کی آواز آی کہ بھای کھانا لگ گیا ھے لن پورا تیار تھا موٹھ لگانے کے لیے کرن کی آواز سن کر میں نے موٹھ لگانے کا اردہ کینسل کیا تولہ سے جسم صاف کرکے واش روم سے ننگا باھر نیکال تو دیکھا کرن سامنے صوفے پر بیٹھی ھے مجھے دیکتھے اس کو حیرت کا جھٹکا لگا اور وہ مجھے ننگا دیکھ کر گھبرا گی اور اس نے کھڑے لن کو دیکھا تو وہ ایک دم الل ھوگی اور کوی بات کیے بیغیر روم سے باھر چلی گی ؓمیں سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ یہ آج کیا ھو رھا ھے آج بہن نے بھای کو ننگا دیکھ لیا مجھے نہی پتہ تھا کہ کرن بیٹھی ھو ی ھو گی میں نے کپڑے چینج کیے اور روم
سے باھر آیا تو امی کھانا لگا رھی تھیں بھابھی عبایا پہن کر اپنت روم سے نکلتے ھوے بولیں خالد جلدی کھانا کھاو تمھارے بھای آرھے ہیں میں نے کھانا کھایا کرن پانی دینے آی تو مجھ سے نظریں نہی مال رھی تھی پانی رکھ کر وہ چلی گی میں نے کھانا ختم کیا تو بھائ آگے بھای بولے چلو بھی ٹائم ھو گیا ھے بھای نے بھابھی کا سامان گاڑی میں رکھا میں نے اپنا بیگ لیا سب سی مل کر ہم لوگ گاڑی میں بیٹھ گے اور بھا ہم لوگوں کو لے کر اسٹیشن کی طرف چل پڑے راستے میں ٹریفیک جام ھونے کی وجہ سے ہم لوگ لیٹ ھوگے تھے سوا پانچ بجے اسٹیشن پہنچے ٹرین پلیٹ فارم پر کھڑی تھی ہم لوگ جلدی جلدی اےسی سلیپر کی بوگی میں چڑھ گے بھای نے ہمارا دو برتھ واال کیبن دیکھا تو بولے یہ ٹھیک کیا تم نے کہ دو برتھ واال بک کروالیا بھابھی کہنے لگیں ہاں اب یہاں اور تو کو ی نہی ھو گا میں نے کہا جی بھابھی یہاں کوی نہی آے گا بھا نیچت اتر کر کچھ چیپس اوع کولڈڈرنک لے کر آگے اور اسی دوران ٹرین کا ٹائم ھو گیا بھای نے ہم دونوں سے مل کر جاتے ھوے بولے خالد بھابھی کو خیال سے لے کر جانا اور ہر اسٹیشن پر اترنے کی ضرورت نہی ھے میں نے کہا جی بھای آپ بےفکر ھوں میں بھابھی کا خیال رکھونگا بھابھی بولیں آپ فکر نہ کریں میں اسکو کہیں اترنے نہی دونگی ٹرین چل پڑی تھی بھای بھی جلدی سے ہماری بوگی سے اتر گے میں نے کیبن کا دروازہ بند کیا اور سامان سیٹ کے نیچے رکھ کر بیٹھ گیابھابھی سیٹ سے اٹھ کر کھڑی ھوگیں اور عبا یا اترنے لگیں بھابھی میرے سامنے کھڑھے ھو کر عبایا اتارنےلگیں بھابھی کا عبایا مموں پر آکر پھنس گیا بھابھی نے اپنے ممےپریس کے اور عبایا اتار دیا عبایا اترتے ھی بھابھی کو دیکھ کر تو مزا آگیا بھابھی نے ہلکا الن کا پینک کلر کا کرتا
جس میں سے بھابھی کا بلیک کلر کا بریزر صاف نظر آرھا تھا کرتے کے نیچے سفید ٹایٹڑ پہنی ھوی تھی بھابھی اس ڈریس میں بہت سکسی لگ رھی تھیں بھابھی مجھے دیکتھے ھوے بولیں خالد کیا ھوا کیا دیکھ رھے ھو میں نے کہا بھابھی کچھ نہی آپ بہت پیاری لگ رھی ہیں بھابھی میرے ساتھ بیٹتھے ھو ے بولیں ہاں جی اب بولو یہ رات کو تم کیا کر رھے تھے میں نے کہا یہ تو مجھے آپ سے پوچھنا چاھے کہ آپ فون پر کس کے ساتھ سیکس کال کر رھی تھیں بھابھی مجھے دیکتھے ھوے بولیں مجھے پتہ تھا کہ تم نے میری باتیں سن لی ہیں اور میں یہی بات کرنے تمھارے روم میں آی تھی لیکن تم تو کسی اور کام میں مصروف تھے میں بوال آپ کی باتیں سن کر گرم ھو گیا تھا بھابھی میرے ساتھ بیٹھی تھیں بھابھی کے جسم سے بہنی بہنی خوشبو آرھی تھی میں نے بھابھی سے پوچھا بھابھی آپ بتائں کہ کس سے بات کر رھی تھیں بھابھی نے مجھے دیکھا اور کہا خالد بات یہ ھے کہ میری کزن ھے جو ساھیوال میں رھتی ھے میری تو شادی ھو گی لیکن اسکی ابھی تک نہی ھوی شادی سے پہلے ہم دونوں آپس میں سیکس کیا کرتے تھے لیکن میری شادی کے بعد اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ جب وہ بہت گرم ھوگی تو میرے ساتھ فون سیکس کیا کرے گی اور کل اس نے مجھے کہا کہ اس کے ساتھ فون سیکس کروں اسکو منع بھی کیا لیکن وہ بہت گرم تھی اس لیے میں اوپر اس سے فون پر بات کر رھی تھی تم کو بھی اس سے ملوادونگی اور میرا اور کوی چکر نہی ھے میں بوال بھابھی تو آپ اگر بھای کو پتہ چل۔گیا تو بات بگڑ جاے گی وہ تو آپ پر شک کرئنگے کہ آپ کسی لڑکے سے بات کرتی ہیں اور رات تو میں اٹھا تھا اگر کوی اور اٹھ جاتا تو آپ کے لیے مشکل ھو جاتی بھابھی بولیں کہ میں
جب بھی اس سے بات کرتی ھوں تو دوپہر میں کرتی ھوں جب میں اپنے کمرے میں اکیلی ھوتی ھوں کل پہلی دفہ رات میں بات کی ھے تم ٹھیک کہتے ھو کوی اور آجاتا تو مشکل ھو جاتی ٹریں النڈھی اسٹیشن کراس کر رھی تھی بھابھی بولیں تم یہ بتاو اس دن جب میں کپڑے دیوار پر ڈال رھی تھی تو میرے پیچھے کیا کر رھے تھے میں بوال کہ بھابھی میں تو یہ دیکھنے آیا تھا کہ آپ کہ دیکھ رھیں ہیں بھابھی بولیں اوے تو باھر دیکتھے دیکتھے میرے پیچھے اپنا لن کیوں لگادیا تھا بھابھی کے منہ سے لن سن کر مجھے اندازہ ھوا کہ اب بھابھی بھی موڈ میں آرھیں ہیں تو میں نے بھی تھوڑا کھلنے کا فیصلہ کیا اور بوال بھابھی سین ہی ایسا تھا کہ لن کھڑا ھو گیا سین دیکھ کر گرم ھو گیا تھا بھابھی اور اس دن تم۔کمرے بھی لن باھر نیکال کر موٹھ مار رھے تھے جس دن میں بازار سے جب واپس تمھارے روم میں آی تھی بھابھی کہا اوے اتنی جلدی گرم ھو جاتے ھو بہت گرم ھو رات میں بھی لن کھڑا کیا ھوا تھا جب کیچن میں پانی پی رھے تھے میں نے کہا بھابھی آپ کی سیکسی آواز سن کر کھڑا ھو گیا تھا بھابھی بولیں پھر تو ساھوال تک تو تم بہت گرم رھوگے میں بوال وہ کیسے بھابھی مسکراتے ھوے بولیں کہ جب سے عبایا اتارا ھے تم مجھے ایسے دیکھ رھے ھو جیسے پہلی دفہ دیکھا ھے میں نے کہا بھابھی پہلی دفہ آپ اتنے قریب ہیں اور آپ کا یہ ڈریس تو کمال کا ھے بھابھی سیٹ سے کھڑی ھو کر میرے سامنے کھڑی ھوتے ھوے بولیں نارمل ڈریس ھے اس میں ایسی کیا بات ھے بھابھی مموں سے اپنے کرتے کے بٹن کھولتے ھوے بولیں گرمی کا ڈریس ھے اور گھوم کر مجھے اپنا ڈریس دکھانے لگیں ٹائٹز میں بھابھی کا گانڈ اوف کیا سین تھا بھابھی میری طرف دیکتھے ھوے بولیں اوے کیا ھوا بھابھی کو دیکھ کر گرم ھو
گے ھو تم کو کولڈ ڈرنک پالتی ھوں میں بوال بھابھی کو کولڈ ڈرنک پینے سے کیا ھو گا بھابھی کولڈ ڈرنک نکالتے ھوے بولیں تو اور کیا پینا ھے جبھی ٹرین نے پٹری چینج کی بھابھی لڑکھڑاگیں اور میرے اوپر آگیں میں نے بھابھی کو پکڑا اور بھابھی میری گود میں بیٹھ گیں ٹریں فل اسیڈ میں تھی بھابھی اٹھٹے ھوے بولیں کہ شکر کولڈ ڈرنک نہی گری میں بوال بھابھی آپ بھٹیں میں نیکا لتا ھوں آگے کی اسٹوری جب پوسٹ کرونگا جب آپ لوگ کے زیادہ سے زیادہ کمنٹس آیں نگے
بھابھی +بھابھی کی امی پارٹ2-
بھابھی میرے اوپر سے اٹھ کر کھڑی ھوتےھوے بولیں نہی میں نیکال لونگی بھابھی نے کولڈ ڈرنک نیکال کر مجھ دیتے ھوے میرے ساتھ بیٹھ گیں بھابھی میرے ساتھ ٹچ ھو کر بیٹھیں تھیں بھابھی کی ران میری ران کے ساتھ اور بھابھی کی گانڈ بھی میرے ساتھ ٹچ تھی بھابھی کولڈرنک پیتے ھوے بولیں خالد تم موٹھ نہ لگا یا کرو اس سے تم کو کمزوری ھو جاے گی میں نے کہا بھابھی
موٹھ نہ ماروں تو کیا کروں آپ کو دیکھ کر لن کھڑا ھو جاتا ھے بھابھی اوے بےشرم بھابھی کو ایسی نظر سے کیوں دیکتھے ھو کہ لن کھڑا ھو جاتا ھے میں نے کہا اب کیا کروں کوئ گرل فرینڈ تو ھے نہی تو اس وجہ سے آپ کو ہی دیکتھا ھوں بھابھی مطلب گرل فرینڈ نہی ھے تو بھابھی کو دیکھ کر موٹھ ماروگے گھر میں امی بھی تو ہیں کیا انکو بھی دیکتھے ھو میں نے کہا ہاں بھابھی آپ دونوں کو دیکھ کر لن کھڑا ھو جاتا ھے بھابھی اوف خالد تم تو بہت ہی بےشرم ھو گھر کی عورتوں کو چودنے کے چکر میں ھو میں نے بھابھی کی ران پر ہاتھ رکتھے ھوے کہا بھابھی گھر میں چودنے کےکافی فائدہ ھے بھابھی وہ کیا ھے میں بوال ایک بدنامی کا ڈر نہی ھوتا اور دوسرے جب موقع ملے چودای کر لو بھابھی واہ خالد بہت ہوشیار ھو اسکا مطلب پوری پالننگ سوچی ھوی ھے میں نے ران پر ہاتھ پھرتے ھوے کہا بھابھی آپ تو میری آئڈیل ھو بھای تو خوش نصیب ہیں کہ انکو آپ جیسی سیکسی بیوی ملی ھے بھابھی لیکن تمھارے بھای تو بلکل بھی سیکسی نہی ہیں میں نے کہا وہ کیسے بھابھی نے میرا ھاتھ اپنی ران سے ہٹاتے ھوے کہا بتادونگی ابھی پیشاب کر کے آتی ھوں اےسی سلیپر میں باتھ روم کیبن کے اندر ھی ھوتا ھے بھابھی باتھ روم چلی گیں میں ٹرین سے باھر کے منظر دیکھنے لگا ٹریں حیدراباد پہچنے والی تھی جبھی کیبن کا ڈور ناک ھوا کیبن کا ڈور اوپن کیا تو ٹکٹ چیکر تھا اس نے ٹکٹ چیک کیا اور چالگیا میں نے کیبن کا دروازہ الک کیا تو بھابھی بھی باتھ روم سے باھر آگیں بھابھی بولیں خالد کون آیا تھا میں نے کہا بھابھی ٹکٹ چیکر تھا بھابھی بولیں اب کھانا کب کھانا ھے میں بوال بھابھی حیدرآباد آ رھا ھے ابھی کھانا ھے تو بتادیں مجھے تو بھوک نہی ھے بھابھی بولیں ٹھیک ھے بعد میں کھالینگے تم ایسا
کرو ایزی ھو جاو اور تمھارے بیگ میں جو شاپر تھا وہ بھی مجھے دے دو میں نے سیٹ کے نیچے سے بیگ نیکاال اور بھابھی کا کپڑوں کا شاپر بھابھی کو دیا اپنا ٹراوزر نیکاال بھابھی بولیں تم باتھ روم میں چینج کر لو میں بھی یہ چینج کر لوں میں اپنا ٹراوزر لے کر باتھ روم میں چال گیا صرف بنیان اور ٹراوزر میں جب باتھ روم سے باھر آیا تو حیرت کے مارے میری آنکھیں کھلی ھوی تھیں بھابھی نے نیٹ کی نائٹی پہنی ھوی تھی نائٹی کے نیچے بریزر اور پینٹی کچھ بھی نہی تھی نائٹی میں سے بھابھی کے ممے اور پھدی صاف نظر آرھی تھی بھابھی مجھے ایسے دیکتھے ھوے اوے کیا ھوا ایسے کیا دیکھ رھے ھو میں نے کہا بھابھی آپ تو واقعی بہت سیکسی جسم کی مالک ھو اوف کیا ممے ہیں بھابھی بولیں اب میں دیکتھی ھوں تم کتنے گرم ھو بھابھی کو ناِئٹی میں دیکھ کر لن تو جھوم گیا اور ٹراوزر میں انگڑای لے کر کھڑا ھو گیا بھابھی کا فگر کمال کا تھا بھابھی مجھے دیتکھے بولیں اوے خالد میں جی بھابھی بھابھی بولیں یار اےسی تیز چل رھا مجھے تو ٹھنڈ لگ رھی ھے میں بھابھی کے پاس بیٹھتے ھوے بوال ابھی آپ کو گرم کردونگا بھابھی نے اپنا ھاتھ میری ران پر پہرتے ھوے کہا تو گرم کرو نہ منع کس نے کیا ھے یہ کہتے ھوے بھابھی نے مجھے اپنے گلے لگا لیا اور میرے ہونٹوں پر اپنے نرم مالئم گالبی ہونٹ رکھ دے زندگی میں پہلی دفہ کسی عورت کے ہونٹ میرے ہونٹ سے ٹچ ھوے تھے اس کا مزا ہی الگ ھے ہونٹوں کو ٹچ کرتے ھی میں نے بھابھی کو اپنے ساتھ لیپٹا لیا بھابھی کے ٹائٹ ممے میرے سینے سے دبے ھوے تھے ہم دونوں ایک دوسرے کے ہونٹوں کو ایسے چوس رھے تھے جیسے صدیوں کے پیاسے ھوں بھابھی نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی تھی اب ہم دونوں ایک دوسرے کی زبانوں کو چوس
رھے تھے زابان چوسنے کا بھی الگ مزا ھے بھابھی مجھے لپٹی ھوی ہونٹوں اور زبان کی چوسای کا مزا لیتے ھوے بولیں خالد تم تو واقعی میں بہت گرم ھو اور یہ کہتے ھوے میرے لن کو ٹراوزر کے اوپر سے پکڑتے ھوے بولیں جس دن تمھارا لن پہلی دفہ دیکھا تھا اسی دن یہ سوچ لیا تو کہ تم سے پھدی مروانگی تمھارا لن تو تمھارے بھای سے بڑا اور موٹا ھے بھابھی نے باتوں باتوں پر لن ٹراوزر سے باھر نیکال لیا تھا اور لن اب بھابھی کے چوڑیوں والے نازک ھاتھ میں بہت مزا دے رھا تھا بھابھی لن کو سہالتے ھوے بولیں خالد جانی تمھارا لن تو بہت شاندار ھے میں نے کہا بھا بھی جب پھدی میں لو گی تو اور مزا آے گا بھابھی نے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹاتے ھوے کہا جانی ابھی اسکا چوپا لگا کر بتاتی ھوں کیسا ھے بھابھی سیٹ سے اوٹھ کر نیچے بیٹھ گی اور میری ٹانگیں کھول کر بولیں خالد تمھارے لن دیکھ کر گدھے کا لن یاد آگیا ھے بہت جاندار لن ھے بس آج کے بعد اس لن کی موٹھ نہی مارنا جب بھی مارنا تو پھدی مارنا یہ کہتے ھوے بھابھی نے میرا لن اپنے منہ میں لے لیا اوف پہلی دفہ لن کسی عورت کے منہ میں گیا تھا میرے منی سے ایک زور دار سسکی نکلی بھابھی مجھے دیکھ کر مسکراتی ھوی بولیں جانی مزا آیا میں نے کہا بھابھی اور چوسو بھابھی نے یہ سنتے ہی لن منہ میں لے لیا اور لن کا چوپا لگانے لگیں بھابھی نےمنہ سے لن نیکالتے ھوے کہا جانی یہ ٹراوزر اتار دو میں کھڑا ھوا تو بھابھی نے میرا ٹراوزر اتار دیا اور کھڑے ھوکر میری بنیان بھی اتار دی اب میں بھابھی کے سامنے ننگا کھڑا تھا بھابھی نے مجھے سیٹ پر بیٹھنے کا کہا میں بیٹھ گیا تو بھابھی نے پھر میرے لن کو منہ میں لے کر چوپا لگابا شروع کر دیا میں بھابھی کے سلکی بالوں میں ھاتھ پھرتے ھوے بوال بھابھی لو یو مزا آگیا
بھابھی بولیں جانی ابھی تو کھیل شروع ھوا ھے آگے آگے دیکھو کیا ھوتا ھے بھابھی بولیں خالد تمھارے کنوارے لن کا جوس بہت ٹیسٹی اور مزے دار ھے میں نے کہا بھای کا نہی ھے بھابھی بولیں جانی اس میں تو جان ہی نہی ھے وہ تو مہنہ میں ایک بار ھی کھڑا ھوتا یہ باتیں ابھی چھوڑو اور محھے کنوارے لن کا مزا لنے دو میں بوال بھابھی ایسا نہ کرنا کہ منہ میں ھی فارغ کردو بھابھی بولیں اوے بس 2 منٹ چوپے لگانے دو پھر موٹا لن ڈالو اور ایسے چدائی کرو کہ چوتڑوں کی آواز پورے کیبن میں پھیل جائے میں نے کہا بھابھی آپ بےفکر ھو جائں اگر بڑا بھای آپ کی پھدی نہی مارتا تو چھوٹا بھای ھے نہ اپنی بھابھی کی پھدی مارنے کے لیے یہ سنتے ھی بھا بھی نیچے سے اٹھ کر میری گود میں میری طرف منہ کر کہ بیٹھ گی اور میرے چہرے اور ہونٹوں کو چوسنے لکیں نیچے سے اپنی گانڈ میرے لن پر رگڑتی ھوے بولیں جانی تیری بھابھی کی پھدی بھی جوان اور ٹگڑے لن سے مروانے کے لیے ٹڑپ رھی ھے بھابھی بہت جوش میں اور گرم تھیں نیچے سے اپنی گانڈ اور پھدی سے لن کو رگڑ رھی تھیں اور اوپر سے اپنے ممے میرے سینے دبا کر مجھے ٹائٹ کر کے کسنگ کر رھی تھیں ہم دونوں فرینچ کسنگ کے مزے لے رھے رھے ایک دم بھابھی میرے اوپر سے اٹھ کر کھڑی ھو گیں اور اپنی نائٹی اتار کر میرے سامنے ننگی کھڑی ھو گیں اور ایک پیر سیٹ پر رکتھے ھوے بولیں جانی بھابھی کی پھدی کا جوس ٹیسٹ نہی کرو گے بھابھی کی پھدی بالوں سے صاف گیلی چیکنی پھدی جس کے ہونٹ آس میں ملے ھوے اور نیچے کی طرف تھی جیسے کسی کنواری لڑکی کی ھو لگتا ھے بھای نے پھدی زیادہ نہی ماری
تھی بھابھی کی چکنی پھدی دیکھ کر مجھ سے بھی نہی رہا گیا ارو میں نے آگے بڑھ کر اپنے ہونٹ بھابھی کی گرم پھدی پر رکھ دے اور بھابھی کی پھدی کا جوس پینے لگس بھابھی میرے سر کو اپنی پھدی پر دباتے ھوے آہ اووووف اوہ جانی چوس اپنی بھابھی کی پھدی اہ تو وہ خوش نصیب ھے جو میری پھدی کا جوس پی رھا ھے آہ اووووووف مر گی پھدی کھول کر اندر زبان ڈال بھابھی اپنی پھدی مرے منہ میں دبارھی تھیں میں نے بھی پھدی کھول کر زبان بھابھی کی پھدی میں ڈال کر اندر کردی بھابھی کی سسکیاں تیز ھو رھیں تھیں ٹرین کی آواز اتنی تھی کہ بھابھی کی آواز باھر نہی جا سکتی تھی بھای پھدی چوسواتے ھوے میرے منہ میں فاعغ ھو گیں اور ہانپتے ھوے سیٹ پر لیٹ گیں بھابھی کا سانس تیز تیز چل رھا تھا بھابھی کا منہ سیکس کہ وجہ سے الل انار ھو رھا تھا میں تھوڑا سائڈ پر ھوا اور بھابھی سیٹ پر سیدھی لیٹ گیں اور اپنی الل آنکھوں سے مجھے دیکتھے ھوے بولیں اوے تم تو سیکس ماسٹر ھو پھدی چوسنے میں میرا یہ حال کر دیا ھے جب پھدی مارو گے تو کیا بنے گا میرا میں بوال بھابھی یہ سب انگلش فلموں نے مجھے ماسٹر بنا دیا ھے بھابھی بولیں چل اب بھابھی کے ممے بھی چوس دیکھ میرے نپل کتنے ٹائٹ ھو رھے ہیں میں بھابھی کے اوپر آیا اور بھابھی کے 36سائز کت ممے دبانے لگا بھابھی کے نپل ابھی زیادہ بڑے نہی تھے بھابھی کے الئٹ بروان نپل جو کھڑے ھوے تھے منہ میں لے کر چوسنے لگا بھابھی کے نپل منہ میں جاتے ہی بھابھی نے کہا اوہ خالد ہاں ایسے چوس مزا آگیا جانی اوف اوہ اہ اہ اوف واو لو یو جانی بھابھی پھر گرم ھوگیں تھیں بھابھی بولیں جانی اب لن،،،،،،،،،،،،،،،،، پھدی میں ڈال دے اب چود اپنی بھابھی کو اوف بھابھی نے اپنی ٹانگیں کھولیں ایک
ٹانگ سیٹ سے نیچے کی اور اپنے ھاتھ سے لن کو پھدی پر سیٹ کیا اور بولیں خالد دھکا مار اور لن کو پھدی کے اندر کردے میں تو پہلے ہی تیار تھا اور ایک جھٹکا مارا اور پورا لن بھابھی کی پھدی میں اتارر دیا بھابھی اوے آرام سے میں بوال بھابھی پھدی اندر سے اتنی گیلی تھی کہ پورا چال گیا بھابھی میری پھدی نے پہلی دفہ تو اتنا موڑا اور لنمبا لن لیا ھے ابھی دھکے نہی مارنا تھوڑا پھدی کا درد کم ھو جاے میں نے لن پھدی میں ہی رکھا اور بھابھی کے ممے دبانے لگا بھابھی کے ہونٹ چوسنے لگا کچھ دیر کت بعد بھابھی کو سکون مال تو بھابھی بولیں خالد اب چود اپنک بھابھی کو بس پھر میں ٹھورا اوپر ھوا اور لن پھدی کے اندر باھر کرنے لگا ٹرین اپنی پوری رفتار سے چل رھی تھی اور ٹرین کے اندر دیور بھابھی کی چودای بھی اپنی رفتار سے ھو رھی تھی میں ہورے جوش کے ساتھ بھابھی کی چودای کر رھا تھا بھابھی نے مزے کی شدت سے گالیاں دینا شروع کردی تھیں اوف بہن چود مار پھدی اور تیز میں نے کہا بھابھی ابھی بہن چود تو نہ کہیں بہن کو تو نہی چودا بھابھی اوہ تجھے بہن چود بھی بناونگی تجھے مادر چود بھی بناونگی تو گھر میں سب کو چودے گا تیری بہن اور ماں بھی بہت گرم ھے ایک دن آے گا تو انکی پھدی بھی مارےگا میرے شہزادے آہ چود بہن چود آج بھابھی کی پھدی پھاڑ دے اپنے کنوارے لن سے آہ بھابھی اپنی گانڈ اٹھا کر اپنی پھدی مروا رھی تھیں بھابھی کی پھدی اندر سے بہت گرم ھو رھی تھی بھابھی نے لن باھر نیکاال اور گھوڑی بن گیں اپنے دونوں ھاتھ سیٹ پر رکھے اور بولیں جانی اب پیچھے سے گدھے کی طرح میرے اوپر چڑھ کر پیچھے سے پھدی مار میں بھابھی کے پیچھے آیا اور پھدی میں لن ڈال کر بھابھی کے اوپر چڑھ گیا اور ایک زور دار چودای شروع کر دی چلتی ٹرین
میں چودای کا مزا ھی کچھ اور ھے اےسی سلیپر کے کیبن میں بھابھی اور دیور کی چودای عروج پر تھی ٹرین کے چلنے کی آواز میں چودای کی آوازیں مکس ھو رھیں تھیں چودای کی تھپاتھپ اور ٹرین کی آواز ایک عجیب سماں باندھ رھی تھی بھابھی مزے کی بلندیوں کو چھوتے ھوے پاگل ھو رھی تھیں اہ چود اور چود پھدی کی گرمی نیکال جانی اپنی بھابھی کی پیاس بھجادے مار پھدی اوہ ترے بھای میں تو دم ھی نہی ھے اوہ میرے راجا آج سے تو میرا شوھر ھے بھابھی زور زور سے اپنی گانڈ آگے پیچھے کرکے پھدی مروا رھی تھیں میرے دونوں ھاتھ بھابھی کی گانڈ پر تھے گانڈ کو پکڑ کر لن کو پھدی کے اندر باھر کر رھا تھا اےسی چلنے کے باوجود ہم دونوں پسینے سے بھیگے ھوے تھے اےسی چلنے کا احساس ھی نہی ھو رھا تھا اب بھابھی بھی تھک گیں تھیں اور بھابھی نے ایک زور دار سسکی لیتے ھوے اپنک گانڈ سے میرے لن کو دبا دیا اور پھدی نے بھی اندر لن کو پکڑ لیا بھابھی فارغ ھو رھی تھیں بھابھی کے فارغ ھوتے ھی میری بھی بس ھوگی میں نے کہا بھابھی میں بھی فارغ ھو رھا ھوں بھابھی بولیں جانی پھدی میں فارغ ھو جاو تمھارے کنوارے لن کی منی سے میری پھدی کو ٹھنڈا کرو میں نے ایک زور دار جھٹکا مارا اور بھابھی کی گرم پھدی میں فارغ ھوا اوہ بھابھی کی پھدی نے میرے لن کو دبا لیا تھا اور میرے لن کو نیچوڑ رھی تھی لن پھدی میں پھنسا ھوا تھا آج پہلی دفہ لن اتنی گرم پھدی میں اپنا پانی نیکال رھا تھا ہم دونوں تھک ھار کر برتھ پر لیٹے ھوے تھے ہماری سانسیں تیز تیز چل رھی تھیں کہ پتہ نہی کتنے کلومیٹر بھاگ کر آرھے ہیں ٹھوڑی ریر بعد جب نارمل
ھوے تو بھابھی آٹھ کر بیٹھ گیں ٹرین بھی اس ٹائم روہڑی ریلوے اسٹیشن پر رک رھی تھی بھابھی مجھے گلے لگاتے ھوے بولی اوے بدمعاش اپنی بھابھی کی تو بجادی اب تو یہ پھدی تیرے لن کی دیوانی ھوگی ھے تم تو بہت گرم ھو اب تو تمھاری موجیں روز اپنی بھابھی کو چودنا میں اور اب کبھی مٹھ نہی مارنا سمجھے تم فکر نہی کرو اس لن کو تمھاری بہن اور ماں کی پھدی میں بھی ڈلواونگی میں نے کہا بھابھی یہ کیسے ھوگا بھابھی بس یہ تم مجھ پر چھوڑ دو گھر کے لن ہر سب کس حق ھے یہ کہتے ھوے بھابھی باتھ روم چلی گیں بھابھی پیشاب کرکے آیں اور بولیں بہن چود ایسی پھدی ماری کے پیشاب کرتے ھوے بھی درد ھو رھا ھے دیکھ پھدی سوج گی میں نے پھدی پر ھاتھ پھرتے ھوے کہا جان چودای وہی ھوتی ھے جس میں پھدی سوج جاے بھابھی واہ جی پھدی ماسٹر چلو تم بھی پیشاب کرکے آو یہ میں لن۔پکڑ کر کرواں میں بوال بھابھی لن پکڑ کر کروادو بہت مزا آے گا بھابھی چلو ابھی خود کرو جب تک میں کھانا نیکالتی ھوں میں باتھ روم گیا پیشاب کرکے باھر آیا ہم دونوں نے کھانا کھایا ٹرین اب روھڑی اسٹیشن سے چل۔پڑی تھی ہم۔نے کھانا کھایا کھانے کی بعد ہم دونوں ایک ساتھ ننگے برتھ پر ایک دوسرے سے لیپٹ کر لیٹ گے بھابھی نے اپنی ایک ٹانگ میرے اوپر رکھی ھو تھی میں نے اوپر سے بھابھی کو اپنے ساتھ لگا یا ھوا تھا بھابھی کے ممے میرے سینے سے دبے ھوے تھے اور ہونٹ ایک دوسرے کت ہوبٹوں کے ساتھ جڑے ھوے تھے بھابھ میرے بالوں میں ہاتھ پہرتے ھوے بولیں جانی تم تو کمال کا چودتے ھو میں نے کہا بھابھی آپ بھی تو پھدی کمال کی مرواتی
ھو آپ بھی بہت گرم اور سیکسی ھو بھابھی نے پھدی کو لن پر دبستے ھوے بولیں جانی تم کو بھابھی کی پھدی نے مزس دیا میں نے بھابھی کو کس کرتے ھوے کہا جان میری سوچ سے بھی زیادہ مزا مال بھابھی کی پھدی مارنے میں بھابھی نے مجھے ٹائٹ سے لیپٹا لیا بھابھی پھر گرم ھو رھیں تھیں بھابھی نے محھے دوبارہ پیار کرنا شروع کردیا تھا میرا لن بھی کھڑا ھو کر بھابھی کی پھدی کو ٹچ کر رھا تھا بھابھی لن کے ساتھ پھدی کو مالتے ھوے بولیں جانی کیا موڈ ھے لن تو پھر پھدی مارنے کو تیار ھے میں نے کہا جی بھابھی اور پھر ہم دونوں ایک اور مزے دار چودای کے لیے تیار ھو گے ہمیں اس ٹائم حوش آیا جب ٹرین ملتان اسٹیشن سے نیکل رھی تھی صبح کا اجاال نیکل آیا تھا بھابھی کی تین دفہ جم کر چودای کی ٹائم کا پتہ ہی نہی چال بھابھی اوے چلو اب ملتان سے ایک گھنٹہ کا سفر ھے اب باقی چودای ساہیوال جا کر چلو تیاری کرو ہم دونوں باتھ روم گے فریش ھو کر کپڑے پہنے بھابھی نے بھی دوسرے کپڑے پہنے ہم دونوں نے سامان پیک کیا اور ساہیوال آنے کا انتیظار کرنے لگے
بھابھی +بھابھی کی امی پارٹ نمبر ۔3 خالد تھوڑا صبر کر و ۔۔۔۔۔۔۔ ابھی مجھے جی بھر کے اس مست لن کو چوسنے دو " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ساہوال تک بڑا راستہ پڑا ہے ابھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ تمہارا دل بھی
کر رہا ہےکہ تم میرے ممے اور چوت چوسنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔تمہیں پورا پوار موقع دوں گی لیکن ابھی مجھے اپنا شوق پورا کرنے دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کا حکم کسے ٹال سکتا تھا ۔ َمیں خاموش ہوگیا اور آنکھیں موند کر دوبارہ برتھ کو پکڑ کر کھڑا ہو گیا۔ اور بھابھی میرا لن بے حد مست ہو کر چوسے جا رہی تھیں ۔ َمیں نے بھابھی سے کہا لگتا ہے کہ کچھ ہی دیر میں َمیں فارغ ہونے واال ہوں پلیز مجھے ایک بار اپنی " چوت پر ہاتھ پھیر لینے دیں ۔۔۔۔۔ میرا بڑا دل کر رہا ہے ۔۔۔۔ "بھابھی نے میرا لن اپنے منہ سے نکال کر مجھے اپنی مخمور آنکھوں سے دیکھ کر کہا " َمیں اپنی ایک ٹانگ سے شلوار اُتار لیتی ہوں تم بھی اپنا شوق پورا کر لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " بھابھی نے اپنی گوری ٹانگ سے شلوار کا پائنچا اُتار دیا اور اپنی دونوں مخروتی ٹانگیں پھال کر سیٹ سے ٹیک لگا لی ۔ اففففففففف میں اُس منظر کو لفظوں کی گرفت میں کیسے الؤں جو منظر میری نظروں کی حیرانیوں کو بھی حیران کر رہا تھا ۔ بھابھی کی بھاری گول گانڈ سیٹ کی نکڑ پر ٹکی ہوئی تھی اور اُنہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں دائیں اور بائیں پھیال کر اُنہیں اتنا کھوال ہوا تھا کی بھابھی کو چھوٹی سے پھولی ہوئی چوت کی اللیوں میں سے اُن کا چھوٹا سا گالبی رنگ کا دانہ صاف دکھائی دے رہا تھا ۔ َمیں نے جھک کر بڑی بے صبری کے ساتھ اپنا منہ اُن کی صفا چٹ چوت کے دھڑکتے ہوئے سوراخ پر رکھ دیا ۔
میرا لن چوسنے کی وجہ سے بھابھی کی چوت فل گیلی ہو رہی تھی ۔ اُن کی چوت کے خؤشبودارپانی کا نمکین ذائقہ پہلی بار َمیں نے چکھا تو مجھے ایسا لگا جیسے میرا سارا جسم نشے سے چور ہو گیا ہے ۔ َمیں اُن کی گانڈ کے کتھئی رنگ کے گول سوراخ کو اپنی زبان کی نوک سے سہالنے لگا ۔ بھابھی کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں خالد مجھے نہیں پتا تھا کہ میرا دیور ان کاموں میں بھی پوری مہارت رکھتا ہے " ۔۔۔۔۔۔۔ افففففف تم تو کمال کا مزا دے رہے ہو ۔۔۔۔ َمیں تو تم کو اناڑی سمجھ رہی تھی "۔۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی جی ،ہوں تو َمیں اناڑی ہی ہوں َ ،میں نے پہلی بار کسی کی چوت کا نمک " چکھا ہےلیکن َمیں نے اپنے دوستوں کے ساتھ بے شمار ننگی قلمیں دیکھ رکھی ہیں ۔ یہ اُن دیکھی ہوئی قلموں کا کمال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن َمیں آپ کو ایک بات سچ بتاتا رہا ہوں کہ َمیں نے اتنی پیاری اور خوبصورت چوت اُن فلموں میں بھی نہیں دیکھی ۔ آپ کی چوت ،آپ کی گانڈ ،آپ کی ناف اور آپ کے ممے اب َمیں آپ کے بدن کے " کس کس انگ کی قصیدہ گوئی کروں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خالد تم مجھ سے وعدہ کرو کہ تم مجھے ہمیشہ اسے ہی پیار کرتے رہو گے " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں بھی تم سے وعدہ کرتی ہوں کہ َمیں تمہیں اپنی پیاری کزن سے بھی الزمی ملواؤں گی ۔ ہم دونوں مل کے تم سے چدوائیں گی۔۔۔۔۔ اور ایک راز کی بات "بھی بتاؤں گی لیکن وعدہ کرو کے تم اس کا ذکر کسی سے نہیں کرو گے ۔۔۔۔۔۔
بھابھی َمیں وعدہ کرتا ہوں آپ میرے پیار میں کبھی بھی کمی محسوس نہیں کریں " گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں آپ کا دیوانہ ہو گیا ہوں ۔۔۔۔ اور آپ ہی کے کہنے میں رہوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔ پکاوعدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے بھابھی کی چوت میں پوری زبان ڈال کر کہا ۔ بھابھی مستی سے بے حال ہو رہی تھیں ۔ َمیں نے بھابی سے پوچھا کیا َمیں اپنا لن آپ کی مست چوت میں گھسا دوں ۔۔۔۔۔۔۔ "بھابھی نے کہا " نہیں خالد ابھی میری چوت نہ مارو ۔۔۔۔۔۔۔ گھر جا کر َمیں تم سے جی بھر کے " چدوانا چاہتی ہوں ابھی اگر تم فارغ ہونے والے ہو تو پلیز میرے منہ میں اپنی ساری منی ڈالنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں واقعی فارغ ہونے واال تھا کیونکہ اب برداشت کرنا میرے بس سے باہر ہو گیا تھا ۔ َمیں بھابھی کی چوت میں انگلی ڈال کر دوبارہ کھڑا ہو گیا تو بھابھی نے آگے ہو کر میرا لن اپنے منہ میں ڈال لیا اور اُسے لولی پاپ سمجھ کر چوسنے لگیں ۔ لذت کی ایک ناقاب ِل بیان کیفیت میرے رگ و پے سرایت کر گئی ۔ َمیں نے بھابھی کی چوت میں اپنی دو انگلیاں پوری کی پوری گھسا دیں ۔ اور میرے لن نے اُسی وقت بھابھی کے منہ میں زوردار پچکاری ماری جو سیدھی بھابھی کے حلق میں گئی ۔ ٹرین کے جھٹکوں سے میری انگلیاں خود بخود ہی بھابھی کی مالئم چوت کے اندر باہر ہو رہی تھیں ۔ اور میرے لن کے پانی سے بھابھی کا منہ بھر گیا تھا جسے اُنھوں نے نگل لیا ۔
َمیں بے دم ہو کر بھابھی کے پہلو میں بیٹھ گیا اور اُن کے ہونٹوں پر لگی ہوئی اپنی منی چاٹنے لگا۔ بھابھی نے بھی میری انگلیوں پر لگا ہوا اپنی چوت کا پانی اپنی زبان سے چاٹ چاٹ کر صاف کیا ۔ ہم دونوں دیور اور بھابھی پسینے میں نہا چکے تھے ۔ ہم دونوں نے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھا اور ہنس دئے ۔ خالد آج تو مزا ہی آ گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہاری منی بہت لذیز تھی ۔ مجھے منی کی " خوشبو سے پیار ہے۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے کولڈ ڈرنک دو تاکہ میں دوبارہ فریش ہو جاؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "میں نے کولڈ ڈرنک کی بوتل سےدو گالس بھرے ایک بھابھی کو دیا اور دوسرا اپنے ہاتھ میں تھام لیا ۔ بھابھی ایک گھونٹ اپنے گالس سے لے کر اُسے میرے منہ میں ڈالتیں اور َمیں اپنے گالس سے ایک گھونٹ بھر کے اُسے بھابھی کے منہ میں ڈال دیتا ۔ ہم یوں ہی ایک دوسرے سے چہلیں کرتے رہے ۔ اور ہم نے کولڈ ڈرنک کی پوری بوتل ختم کر دی ۔ ریل گاڑی کی رفتار کچھ سست ہوئی تو ہم دونوں نے کپڑے پہن لیے اور َمیں نے کیبن کی کنڈی کھول دی ۔ اسٹیشن قریب آرہا تھا ۔ لیکن ابھی ہمارا سفر جاری تھا ۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھابھی+بھابھی کی امی
-پارٹ 4-
اسٹیشن پر ٹرین نے دس منٹ ُرکنا تھا ۔ پلیٹ فارم پربہت ہلچل اورچہل پہل تھی ۔ قلیوں ،مسافروں ،مرد وں ،عورتوں اور بچوں کے ساتھ بھاری سامان ڈھونے والی ٹرالیوں کی بے ہنگم اور مختلف آوازوں میں طرح طرح کے پکوانوں کی خوشبوں رچی بسی ہوئی تھی ۔ پلیٹ فارم کی فضا جسے رنگا رنگ کے لہجوں اوراُونچی نیچی آوازوں کے شور نے اُس جگہ کے ماحول میں زندگی کی گہما گہمی اور رونق کا بھرپور احساس زندہ کررکھا تھا ۔ َمیں اور بھابھی اپنے کپڑوں سے اپنے برہنہ تن ڈھانپ لیے تھے ۔ َمیں کپڑے پہن کر بھابھی کے سامنے والی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا ۔ ابھی تک ہم دونوں کے ذہنوں پر کچھ دیر پہلے کی چھائی ہوئی خماری نمایاں تھی ۔ ہم دونوں کے جسم رنگین حبابوں جیسے ہلکے پھلکے محسوس ہو رہے تھے ۔ مرد اور عورت کے جسم میں جنسی طلب فطری تقاضا ہے ۔ جنس کی بھوک ہربھوک پرحاوی ہے ۔ جو راحت اور مسرت جسم کی بھوک مٹانے سے ملتی ہے وہ کسی اور بھوک کے اختتام پر حاصل نہیں ہوتی۔ جنس کی اشتہا میں ہی اس کی لذت پوشیدہ ہے ۔ َمیں انہی خیالوں میں مست تھا کہ مجھے بھابھی نے انتہائی پیار سے کہا خالد ذرا باہر نکل کراسٹیشن ماسٹر سے کہو کہ ہمارے کوپے کا آے۔ سی کام " نہیں کر رہا ۔۔۔۔۔ گرمی سے ہمارا حشر نشر ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔ " َمیں نے کہا
جی بھابھی جان َمیں ابھی جا کر شکایت نوٹ کرواتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ اور کچھ کھانے " پینے کا بھی بندوبست کرتا ہوں ۔۔۔۔ آپ کو بھی یقینا بھوک محسوس ہو رہی ہو گی "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں خالد تم نے صحیح اندازا لگایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈسچارج ہونے کے بعد الزمی " بھوک لگتی ہے ۔۔۔۔۔ پلیز کچھ بندوبست کرو۔۔۔۔ تم اپنے لیے ایک کلو دوھ بھی الزمی لیتے آنا ۔۔۔۔۔۔۔ ساہیوال آنے تک َمیں ایک بار اور تمہاری منی پینا چاہتی ہو ۔۔۔۔ سچی بے حد ٹیسٹی منی ہے تمہاری ابھی تک میری زبان پر اُس کا ذائقہ باقی ہے ۔۔۔۔۔۔ "بھابھی نے مسکرا تے ہوئے اپنے پرس سے ہزار روپے کا نوٹ نکال کر مجھے تھما دیا ۔ جسے لے کر َمیں خوشی خوشی پلیٹ فارم کے رش میں پیٹ پوجا کا انتظام کرنے کے لیے چال گیا ۔ سب سے پہلے َمیں نے اسٹیشن ماسٹر کے کمرے میں جا کر اُسے فرسٹ کالس سلیپر کے ٹکٹ دکھائے اور اپنی شکایت نوٹ کروائی ۔ اسٹیشن ماسڑ بڑا ہیلپ فل بندہ تھا ۔ اُس نے بڑی توجہ سے میری ساری بات سنی اور فورا ہی متعلقہ عملے کے آدمی کو بال کر ہمارے کوپے کا اے ۔ سی بحال کرنے کا حکم دیا ۔ َمیں نے اسٹیشن ماسٹر صاحب کا شکریہ ادا کیا اور ایک اچھے سے خوانچہ فروش جس کے پاس بہترین برگر اور فنگر چپس تیار تھے وہ پیک کروائے ۔ دو ڈسپوزایبل مگ ،ایک ڈسپوزایبل پلیٹ اور ایک شاپر میں اسپیشل دودھ پتی اور اپنے لیے ایک کلو خالص دودھ لیے َمیں لدا پھدا ٹرین کی روانگی سے کچھ پہلے اپنے کوپے میں بھابھی کے پاس موجود تھا ۔ بھابھی سب چیزیں دیکھ کر بہت خوش ہوئیں ۔ َمیں
طرف سے بقایا پیسے واپس کرنے چاہے تو بھابھی نے منع کر دیا کہ یہ میری ٖ رکھ لو ۔ ٹرین چلنے سے پہلے ہی ریلوے کے ایک کاری گر نے آ کر ہمارے کوپے کا اے۔سی چالو کر دیا۔
ٹرین چلی تو بھابھی نے بڑی نفاست سے مزیدار فنگر چپس پلیٹ میں ڈال کر اوردودھ پتی کا مگ برتھ پر سجا دیا تھا ۔ دودھ کو بھابھی نے شاپر ہی میں رہنے دیا اور دودھ واال شاپر برتھ کے ساتھ لٹکا دیا ۔ ہم دونوں دیور ،بھابھی چپس ایک دوسرے کے منہ میں ڈالتے اور مگ سے خوش ذائقہ دودھ پتی کا گھونٹ بھرتے ہوئے بے حد خوش تھے ۔ کچھ ہی دیر میں ہم چپس اور برگر چٹ کر گئے ۔ دودھ پتی کا آخری گھونٹ بھرتے ہوئے بھابھی خوابیدہ سے لہجے میں بولیں خالد میں سچ کہتی ہوں ۔۔۔۔ َمیں نے اپنی زندگی میں شادی سے پہلے اور شادی " کے بعد بہت مرتبہ ٹرین میں سفر کیا ہے لیکن جو مزا مجھے آج کے سفر میں آ رہا ہے اُس عشر عشیر بھی پہلے کبھی نہیں آیا ۔۔۔۔ تم بے حد مست ہمسفر ہو َمیں تمہاری رفاقت میں ساری زندگی کا سفر کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔کبھی تمہارا ساتھ نہیں چھوڑون گی ۔۔۔۔۔ پکا وعدہ ۔۔۔"مجھے بھی بھابی کی ہمسفری دل سے قبول تھی ۔کیونکہ اُن جیسی خوبصورت بدن ،دل فریب خد وخال رکھنے والی حسینہ اگر ساتھ ہو تو کانٹوں کی راہ گزر پر بھی گالب کھل جاتے ہیں ۔ رنگ اور خوشبو کا تعلق اصل میں ظاہری حواس سے کم اور تخیل سے زیادہ ہوتا ہے ۔ گالبی رنگ گالبی تو ہے ہی لیکن من پسند دلربا کے گالوں پر جو گالبیاں جھلکتی ہیں اُن کا رنگ ہی
جدا ہوتا ہے ۔ اُن گالبی گالوں کو دیکھ کر آنکھوں کا رنگ بھی گالبی ہو جاتا ہے۔ رات کی سیاہی محبوبہ کی زلفوں میں محسوس ہو تو پھررات رات نہیں کہالتی وہ محبوبہ کی گال کا دلکش تل بن جاتی ہے ۔ تل بھابھی کے تھا لیکن وہ اُن کی گوری گالبی چوت کے پیڑو پر تھا ۔ جس پر نظر پڑتے ہی آنکھوں میں مستی اور لن میں سنسنا ہٹ پیدا ہو جاتی تھی ۔ سارے بدن کو بجلی کے کرنٹ کا جھٹکا سا لگتا تھا ۔ ہر چوت ایسی نہی
بھابھی+بھابھی کی امی -پارٹ 5-
نیم گرم االچیوں واال دودھ پی کر بھابھی اور میرے جسم کا درجہ حرات بڑھ گیا ۔ بدن میں ایک نئی قوت کا احساس جاگا تو ہم دونوں نے ایک دوسرے کی طرف محبت بھر نظروں سے دیکھا ۔ سانولی شام نے سہانی رات کی سیاہ اُڑھنی اوڑھ لی تھی ۔ ہم دونوں ایک ہی برتھ پر نزدیک نزدیک بیٹھے ہوئے تھے ۔ بھابھی نے اپنے گالبی ہونٹ میرے کانوں سے لگا کر ایک مخمور سرگوشی کی خالد جانی ،کیبن کے دروازے کی کنڈی لگا دو ۔۔۔۔۔۔ اب مجھ سے مزید برداشت " نہیں ہو رہا ۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کے نرم و نازک ہونٹوں پر اپنے لب رکھ دیے ۔
" جو حکم میری مست سرکار کا ۔۔۔۔۔۔ بندہ تو آپ کے حسن کا غالم ہے ۔۔۔۔۔ " بہت شراتی ہو ۔۔۔۔باتیں بڑی میٹھی کرتے ہو ۔۔۔۔۔ دل مٹھی میں لے لیتے ہو ۔۔۔ تم " نےکہاں سے اتنی پیاری پیاری دل مہو لینے والی باتیں سیکھیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں کوپے کا ڈور الک کر کے بھابھی کے زانوں پر اپنا سر رکھ کر نیم دراز ہو گیا ۔بھابھی نے میرا موڈ دیکھ کر اپنی ٹانگیں پھیال لیں اس طرح میرا سر اُن کی ران پر اور منہ سیدھا اُن کی چوت کے اُوپر آگیا ۔ َمیں اُن کی شلوار کے اُوپر سے اُن کی چوت کی مہک سے مسحور ہورہا تھا ۔ بھابھی نے اپنی گداز انگلیوں سے میرے سر کے بالوں کو سہال رہی تھیں ۔ مجھے بے حد سرور آ رہا تھا۔ اچانک بھابھی اپنے مخمورلہجے میں مجھ سے مخاطب ہوئیں خالد جانی ،گو کہ ہم دونوں ابھی لباس کی قید میں ہیں لیکن لباس کی یہ قید بھی " بے لباسی سے کسی طور بھی کم نہیں ہے۔ کیونکہ عورت کو چودنے کا سارا مزا تو اُس کو چدائی کے لیے رضامند کرنے میں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ عورت جتنی رضا مند ہو گی اُتنی ہی مست ہو گی اور اُتنا ہی مست ہو کے چدوائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن یہ بات کوئی کوئی مردہی جانتا کہ عورت آہستہ آہستہ مستیوں کے عروج کی طرف جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ صرف لن پر تھوک لگا کر اُسے چوت میں گھسا دینا تو چدائی کی آخری منزل ہوتی ہے۔۔۔۔۔میری یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا سارے زینے چڑھ کرہی منز ِل مراد تک پہنچنا چدائی انجوائے کرنے کا صحیح راستہ ہے اوریہی چدائی اور مٹھ مارنے کا بنیادی فرق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے میری جان عورت کو چودنا ہر مرد کے بس کی بات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ پانی تو عورت بھی اپنی پھدی میں انگلی کر کے نکال لیتی ہے لیکن صرف پانی
کا نکال لینا تو چدائی نہیں کہالتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں انتہائی غور سے ابھی بھابھی کی باتیں سنتا رہا ۔ چدائی کے بارے میں میرے بہت سے ابہام دور گئے ۔ بھابھی نے میری شرٹ کو اُتار دیا اور میرے سینے کے نرم بالوں سے کھیلنے لگیں ۔ کبھی جھک کر میرے سینے کا بوسہ لیتیں کبھی میرے گالوں سے اپنے گال رگڑتیں ۔ کبھی میرے کانوں کی لوؤں کو اپنے نرم گرم بوسوں سے فیضیاب کرتیں ۔ کبھی میری آنکھوں میں پیار سے اپنی آنکھیں ڈال کر مسکراتیں ۔ کبھی ہنستے ہوئے میرے گالوں کو اپنے آب دار دانتوں سے ہولے ہولے کاٹتیں ۔ َمیں اُن کی رانوں پر جانگھ سے گھٹنے تک اپنا ہاتھ پھرا رہا تھا ۔ کبھی میرا ہاتھ اُن کی قمیض کے اندر پوشیدہ خمار کے رس سے بھرے بڑے بڑے گبو گوشوں چھڑتا اور کبھی چوری چوری اُن کی قمیض کے اندر جا کر بھابھی کی ریشمی کمر کو سہالتا ۔ہم کافی دیر اسی طرح سے ایک دوسرے کے جذبات بھڑکاتے رہے ۔ بے معنی جملے بے آواز سرگوشیوں نے ہم دونوں کی پلکیں بوجھل کر دیں تھیں ۔ ایسا لگتا تھا جیسے ہم دونوں نے شراب پی رکھی ہو ۔ ہم دونوں ہی بال نوش ہوں ۔بھابھی نے میرے کان کی لو اپنے منہ میں ڈال کر انتہائی نرمی سے چوسی خالد جانی ،اچھا لگ رہا ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے لذت سے بے حال لہجے میں " جواب دیا بھابھی مجھے ایسا فیل ہو رہا ہے جیسے َمیں بادوں پر چہل قدمی کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔ " میری نس نس میں ایک انوکھی لذت کی لہریں موجزن ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ مجھے سیکس کی کن ریشمی وادیوں میں لے آئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔جہاں چار سو مستیاں ہی مستیاں ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خوشبوئیں ہی خوشبوئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ لفظ میرے جذبات کی طرح میری گرفت میں نہیں ہیں ۔۔۔۔ ""خالد جانی ،کچھ نہ بولو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ نہ کہو کیونکہ یہ وہ مقام ہے جہاں آوازیں دم توڑ دیتی ہیں یہاں بولنا منع ہے ۔۔۔ یہاں پہنچ کر سوچیں لمس کا لبادہ پہن لیتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ جسم لذتوں سے شرا بور ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ مستی کی منزل ہے یہاں گریبان چاک کرنا پڑتا ہے ۔۔۔ نہیں تو محبت کے محل کا کانچ منتشر ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہتے ہوئے بھابھی نے اپنی قمیض کا دامن پکڑ کر اُسے اپنے بدن سے الگ کر دیا ۔ بھابھی نے دوبارہ کپڑے پہنتے ہوئے اپنا بریزئر نہیں پہنا تھا ۔اس لیے اُن کے بڑے بڑے دلکش ممے اپنی بھر پو رعنائوں کے ساتھ میری نظروں کے سامنے تھے ۔ َمیں نے بھی بھابھی کی دیکھا دیکھی اپنا ٹراؤزر اپنے جسم سے الگ کر دیا۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اُن کی شلوار کے پائنچوں کو پکڑ کرکھینچا تو بھابھی نے برتھ پر ہاتھ ٹکا کر اپنی کمر تھوڑی سی اُونچی کر لی یوں اگلے ہی پل اُن کی شلوار میرے ہاتھ میں تھی ۔ اور کوپے کی الئٹ میں بھابھی کا لش لش کرتاسنہری بدن سونے کی طرح چمک کر میری بینائی کو خیرہ کر رہا تھا ۔ بھابھی نے کچھ دیر مجھے اپنے دلکش بدن کی زیارت کروائی ۔ َمیں نے بساط بھر اُس دلنواز بدن کے دیدار سے اپنی آنکھوں کی تشنگی بجھانے کی سعی کی ۔ بھابھی کا سندلیں بدن میری بیتاب و بے چین آنکھوں کے لیے ایک جلوہ گاہ کی حیثیت رکھتا تھا۔ اُن کی کمر کی ایک ایک قوس ،اُن کی چھاتیوں کی مخروطی محرابوں ،اُن کی ناف کی قاتل گوالئی ،اُن کی تراشی ہوئی رانوں کے درمیان اُبھری ہوئی تکون یہ سب اُس مختصر سے وقت میں دیکھ لینا ممکن ہی نہیں تھا ۔ نظر کا ندیدہ پین ایک
فرصت کا طلبگار تھا لیکن چلتی ہو ٹرین میں اتنا وقت نہیں تھا کہ ہم َمیں اور بھابھی بھر پور انداز میں اپنی خواہشوں کو سیراب کر سکتے ۔ لیکن پھر ہم دونوں نے اُس شش کی ۔ قلیل وقت کو غنیت جانا اور ایک دوسرے کے جسم میں ضم ہونے کی کو ِ بھابھی نے اپنی سیاہ ریشمی زلفوں کو ایک جوڑے کی طرح لپیٹ کر اُن پر ایک خوبصورت ست رنگی کلپ لگایا ہوا تھا ۔ بھابھی اپنے گھٹنوں کے بل میرے پیٹ کے اُوپر تھیں ۔ جب وہ میرے ہونٹ چوسنے کے لیے مجھ پر جھکتیں تو اُن کے دلکش مموں کی تنی ہوئی گالبی نوکیں مجھے اپنے بالوں بھرے سینے سرسراتی ہو ئی محسوس ہوتیں ۔ بھابھی نے اپنی خوشبودار زبان میرے منہ ڈالی تو َمیں بے خود سا ہو کر اُن کی زبان کا رس چوسنے لگا ۔ میرے ہاتھ بھابھی کے چکنے کندھوں سے پھسلنے شروع ہوتے اور اُن کی پتلی کمر سے ہوتے ہوئے بھابھی کی بھاری گانڈ پر جا ٹھہرتے ۔ بھابھی اپنی گانڈ کو تھوڑا اُوپر کرتیں اور میرے لنڈ کے ٹوپے سے اپنی مالئم چوت کو رگڑتے ہوئے ذرا سا آگے ہو کر اپنی گانڈ کے پاٹوں میں میرا لنڈ چھپا لیتیں ۔ کچھ ہی دیر میں میرے لنڈ کے لیسدار پانی اور بھابھی کی چوت سے خارج ہونے والے پانی نے اُن کی چوت سے گانڈ تک کا سارا حصہ انتہائی چکنا کر دیا تھا ۔ لذت اپنی انتہا پر ہو تو پھر تھوک یا تیل استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی ۔ کچھ وقت ہم دونوں اسی طرح ایک دوسرے کے بدن سے کھلتے رہے ۔ حاالنکہ ہم دونوں میں لفظوں کا کوئی تبادلہ نہیں ہو رہا تھا لیکن اس باوجود ہم ایک دوسرے کے بدن کی بولی لمحہ بھر سے پہلے سمجھ رہے تھے ۔ ہم دونوں کے جسموں نے
ایک دوسرے کے جسم کا لمس حفط کر لیا تھا ۔ لفظ اُس کیفیت میں بے معنی ہو گئے تھے ۔ بدن ،بدن کی زبان سمجھ رہا تھا ۔ جیسے ہی بھابھی اپنے ممے میرے سینے پہ دباتیں مجھے واضع طور پتا چل جاتا اور َمیں اُن کے تنے ہوئے نرم و گداز مموں کو ہونے سے دبا کر اُن کے اکڑے ہو نپلز چوسنے لگتا ۔ عورت میں ایک مرد کو دینے کے لیے اتنا کچھ موجود ہے مرد اُس کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔ لیکن شرط یہ کہ مرد عورت کو اپنی روح میں محسوس کرے ۔ دل کا ہر بند دروازہ عورت پر کھول دے ۔ بھابھی نے کچھ دیر مجھے اسی انداز میں بھرپور مزا دیا اور پھر وہ بیٹھے بیٹھے گھوم گئیں ۔ اب اُن کا منہ میرے دوری ڈنڈے جیسے موٹےاور فل تنے ہوئے لوڑے کے ٹوپے پر تھا اور بھابھی کی دلکش پھولی ہوئی پھدی میرے منہ کے اُوپر تھی ۔ایک دلفریب خوشبو کی مستی سے بھابھی کی چوت مہک رہی تھی ۔ لوڑا مانگتی ہوئی چوت کی مہک عام چوت سے بے حد الگ ہوتی ہے ۔ شہوت کی اپنی الگ خوشبو ہوتی ہے جس سے ہر جاندار کی مرد وزن بھی قدرتی طور پر آشنا ہوتے ہیں ۔ بھابھی کی چوت سے بھی اُس وقت وہی پاگل کر دینے والی مہک آ رہی تھی ۔ َمیں نے بھابھی کی گانڈ کھول کر اُن کی چوت کو نمایاں کر لیا تھا ۔ بھابھی نے جیسے ہی میرے لنڈ کا موٹا ٹوپا اپنے منہ میں ڈاال اُسی وقت میں نے بھابھی کے چھوٹے سے گالبی دانے کو اپنے ہونٹوں میں بھر کے چوسا ۔بھابھی کی لذت بھی سسکاری ٹرین کی چھک چھک میں مجھے صاف سنائی دی ۔ َمیں بھابھی کی چوت کی موری سے اُن کی گانڈ کے الئٹ براؤں سوراخ سے اپنی زبان پھر رہا تھا ۔بھابھی
میرے لوڑےپر کبھی لمبائی کے ُرخ پر اپنی زباں پھیرتیں اور کبھی میرے موٹے موٹے ٹٹوں میں سے ایک کو اپنے منہ میں رکھ کر چوس رہی تھیں۔
ٹرین پوری رفتار سے رات کا سینہ چیرتی ہوئی آگے بڑھ رہی تھی ۔ اور َمیں بھابھی کی گانڈ کی پھاڑیوں کے بیچ کا لذت انگیز سفر طے کر رہا تھا ۔ اچانک ٹرین کے ہارنوں سے فضا گونج اُٹھی ۔ اُس وقت دو ٹرینیں کراسنگ کر رہی تھیں ۔ اُن کی کراسنگ مکمل ہوئی تو بھابھی کروٹ بدل کر میرے پہلو میں لیٹ گئیں ۔ اور َمیں اپنے گھٹنے برتھ پر ٹکا کر بھابھی کی ٹانگوں کے درمیان ہو گیا ۔ بھابھی نے اپنی دونوں ٹانگیں پھیال کر اپنی گانڈ کے نیچے اپنے ہاتھوں کی مٹھیاں رکھ کر اپنی نرالی چوت کو بالکل میرے لوڑے کے سامنے کر دیا۔
بھابھی کی چوت اُس وقت اُن شہوت کے پانی اور میری تھوک سے بھری ہوئی تھی۔ میرا لنڈ بھی بھابھی کے لواب سے سے مکمل گیال تھا ۔ بھابھی نے اپنی مخمور نگاہوں سے مجھے لنڈ کو چوت میں گھسانے کا گرین سگنل دیا ۔ َمیں اپنے لنڈ کا موٹا ٹوپا بھابھی کی پھولی ہوئی چوت کی پھانکوں میں ایک دوبار نیچے سے اُوپر اور اُوپر سے نیچے تک پھیرا ۔ ایسا کرنے سے اُن کی چوت کی ساری چکنائی میرے لنڈ کے ٹوپے پر لگ گئی ۔ َمیں نے اپنے لنڈ کے ٹوپے کو بھابھی کی چوت کے سوراخ کے عین اُوپر رکھ کر ہلکا سا دباؤ ڈاال ۔ لیکن اُسی وقت شاید ٹرین پٹری بدل رہی تھی اس لیے ایک زور دار سا جھکٹا لگا اور میرا آدھے سے زیادہ لوڑا بھابھی
کی چوت کے اندر گھس گیا ۔ بھابھی کے منہ سے افففففففف کی چیخ نما آواز نکلی جو ٹرین کے ہارن میں دب گئی ۔ خالد جانی ،پلیز آرام سے چودو۔۔۔۔۔۔۔ َمیں اتنے موٹے اور لمبے لنڈ کی عادی نہیں " " ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی مجھے پتا تھا لیکن ٹرین کے پٹری بدلنے سے جھٹکا زور کا لگ گیا " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے جھک کر بھابھی کے ہونٹ چوسے تو بھابھی کا سارا درد یکلخت ختم ہو گیا ۔ اب وہ ٹرین کے جھٹکوں کے ساتھ ساتھ نیچے سے اپنی گانڈ اُٹھا رہی تھیں ۔ َمیں نے آرام آرام سے اپنا دس انچ لمبا لنڈ بھابھی کی مست چوت کی انتہائی گہرائی تک پہنچا دیا ۔اب ہم دونوں دیور بھابھی چدائی کا بھر پور مزا لے رہے تھے ۔ ایک بار َمیں اُوپر سے گھسا مارتا اور بھابھی جوابی گھسا مارتیں ۔ ہم دونوں میں گھسوں کی یہ تکرار لمحہ بہ لمحہ شدت اختیار کرتی گئی ۔ اور کچھ دیر بعد ہی فارغ ہو گئیں ۔ َمیں فارغ ہونے کے قریب ہی تھا ۔ َمیں نے بھابھی سے پوچھا بھابھی ٖ "بھابھی اندر فارغ ہو جاؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ " نہیں خالد اندر مت فارغ ہونا َمیں تمہاری گرم منی کی پچکاری اپنے حلق میں " محسوس کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔۔ چوت کے اندرگھر جا کر فارغ ہو جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی میں "تمہاری لذیز منی سے اپنی پیاس بجھانا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو حکم میری پیاری بھابھی کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہہ کر میں نے تیز تیز گھسے مارنے " شروع کر دیے۔ اور چند ہی گھسوں کے بعد اپنا لنڈ بھابھی کی چوت سے نکال لیا ۔
بھا بھی نے فورا اپنا پورا منہ کھول دیا اور میرے لنڈ سے منی کی ایک تیز دھار نکلی جو سیدھی بھابھی کے حلق تک گئی ۔ بھابھی نے میرا لنڈ پکڑ لیا اور اُسے چوس چوس کر بالکل صاف کر دیا ۔ منی کا ایک بھی قطرہ بھابھی نے کہیں پر بھی گرنے دیا ۔ فارغ ہو کر َمیں بھابھی کے پہلو میں لیٹ گیا ۔ بھابھی میرے ہونٹ چومنے لگیں ۔ اور َمیں بھابھی کی زبان اپنے منہ میں ڈال کر دیر تک چوستا رہا ۔
ہم دونوں کافی دیراسی طرح ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے ایک دوسرے کو چومتے چاٹتے رہے ۔ بھابھی بولیں خالد جانی مرا جی تو نہیں چاہ رہا لیکن مجبوری ہے نا ۔۔۔۔۔۔ اب ہمیں اپنا لباس " دوبارہ پہننا ہو گا ۔۔۔۔ کیونکہ ابھی تھوڑی دیر بعد تھکن سے ہم دونوں کو نیند آ " جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں ۔۔۔۔۔ یہ ہو کہ ہم دونوں کی آنکھ لگ جائے اور " ساہیوال آ جائے ۔۔۔۔۔ پھر کپڑے بدلنا مشکل ہو جائے گا ۔۔۔۔۔ "ہم دونوں نے کپڑے پہنے اور ایک ہی برتھ پر ایک دوسرے سے چمٹ کر سو گئے ۔ صبح آنکھ کھلی تو ٹرین ساہیوال اسٹیشن پہنچنے والی تھی ۔ ہم دونوں نے ہاتھ منہ دھو کر اپنا حلیہ ٹھیک کیا اور سامان کو ایک جگہ رکھ کر ساہیوال اسٹیشن آنے کا انتظار کرنے لگے ۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا ہیے کہ آپ لوگوں کے کمنٹس بہت کم ہوتے جارہیے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی+بھابھی کی امی پارٹ ۔ 6
ساہیوال ریلوے اسٹیشن سے َمیں اور بھابھی ایک ٹیکسی کرا کے بھابھی کے گھر پہنچے ۔ راستے میں بھابھی نے فون کر کے اپنی امی کو بخیریت اپنے ساہیوال پہنچنے پہنچنے کی خبر کر دی تھی ۔ بھابی اپنے والد کی اکلوتی اوالد تھیں ۔ نئی امی سے کوئی اوالد نہیں ہوئی تھی ۔ اسی لیے سب یہی سمجھتے تھے کہ بھابھی ہی امی کی سگی بیٹی ہیں۔ اور بھابھی کی امی کو بھی بھابھی سے بے حد پیار تھا ۔بھابھی لوگ ساہیوال کے ایک مضافاتی قصبہ کی حویلی میں رہائش پزیر تھے ۔ بھابھی کے گھر والے اچھے کھاتے پیتے لوگ تھے ۔ اُن کے گھرمیں دودھ کے لیے بارہوں مہنے ایک بھینس اور ایک گائے کلے پر بندھی رہا کرتی تھیں ۔ جانوروں کی دیکھ ریکھ کے لیے بھابھی کے والد نے ایک بڑی عمر کے شخص کو حویلی کے بڑے سے صحن میں ایک پکا مکان دے رکھا تھا ۔ جس میں وہ مالزم اپنی بیوی اور جوان لڑکی کے ساتھ رہا کرتا تھا ۔
ہم نے جیسے ہی حویلی میں قدم رکھا بھابھی کی امی نے جلدی سے آکر بھابھی کو گلے سے لگا کر اُنہیں خوب پیار کیا۔ مجھے بھابھی کے ساتھ دیکھ کر وہ بے حد خوش ہوئیں اور مجھے بھی اپنے سینے سے لگا کر میرا ماتھا نہیں بلکہ میرے ہونٹ چومے ۔ َمیں اُن کی بیباکی دیکھ کر حیران رہ گیا اور چور نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھا ۔مجھے دیکھ کر بھابھی نے آنکھ دبا دی ۔ شاید بھابھی نے اپنی امی کے گلے لگتے ہوئے اُن کے کان میں کوئی بات کہی ہو ۔ لیکن مجھے اس کا علم نہیں ہو سکا ۔ یا شاید بھابی نے ساہیوال آتے ہوئے راستے میں کسی جگہ جب میں اسٹیشن ماسٹر کے پاس شکایت نوٹ کروانے گیا تھا اُس وقت کال کر کے اپنی امی کو ساری کہانی سمجھا دی ہو ۔ خیر کچھ بھی تھا اب مجھے بھابی کی امی کو چودنا ہی چودنا تھا ۔ َمیں نے بھابھی کی امی پر ایک تنقیدی نظر ڈالی ۔ اُس وقت وہ بھابھی کا ہاتھ تھامے انہیں اُس کمرے میں لے جا رہی تھیں ۔ جہاں بھابھی کے والد بیمار حالت میں اُن کی آمد کے منتظر تھے ۔ بھابھی کی امی بھی بھابھی کی طرح گوری چٹی بھری بھری جسامت والی ایک خوبصورت عورت تھیں ۔اُن کے نین نقش ابھی تک کسی بھی مرد کو جذباتی طور پرمتاثر کرنے کی صالحیت سے ماال مال تھے ۔ خاص کر اُن کی ابھری ہوئی موٹی گانڈ اور بڑے بڑے ممے ۔ اُن کی متناسب قد وقامت پر خوب جچتے تھے ۔جنھیں دیکھ کر لنڈ کے ٹوپے پر آپ ہی آپ میٹھی میٹھی خارش ہونے لگتی تھی۔ بھابھی
ٹھیک کہتی تھیں کہ اگر خوراک صحیح ہو تو عورت چدائی سے کبھی بوڑھی نہیں ہوتی ۔ ہم سب بھابھی کے والد کے کمرے میں موجود تھے ۔ بھابھی اور َمیں نے اُن کا حال احوال پوچھا ۔ اور اپنے گھر والوں کی طرف سے دُعائیں اور نیک تمنائیں پہچائیں جسے سن کر وہ بہت خوش ہوئے اور سب کو دُعائیں دنے لگے ۔بزرگوں ث رحمت ہوتا ہے کہ اُن کی دُعاؤں سے سب کے سر کا سر پر سایا اسی لیے باع ِ ڈھکے رہتے ہیں ۔ بھابھی کے والد سے سالم دُعا کے بعد بھابھی کی والدہ ہمیں کمرے میں لے آئیں ۔ سب سے پہلے اُنہیں نے ہم دونوں کو کہا کہ ہم نہا دھو کر سفر کی تھکن اور راستے کے گردو غبار سے نجات حاصل کر لیں تب تک وہ کھانا لگواتی ہیں ۔ اُن کی رائے بہت مناسب تھی َمیں نے بھابھی سے باتھ روم کا راستہ پوچھا تو وہ مسکراتی ہوئی میرے آگے آگے چل دیں ۔ باتھ روم کے پاس پہنچیں تو َمیں نے کہا بھابھی جان کیوں نہ ہم دونوں اکٹھے ہی نہا لیں ۔۔۔۔۔۔۔ آپ میری کمر پر صابن مل " " دینا اور َمیں آپ کی ۔۔۔۔۔۔۔ میری جان تُو توبڑا چاالک ہو گیا ہے گھر میں تیرے منہ سے ایک بات نہیں " نکلتی تھی ۔۔۔۔۔ "بھابھی نے شوخی سے میرا لنڈ پکڑ لیا ۔ میرا ہاتھ بھی بھابی کی چوت تک جا پہنچا ۔ دیکھ لیں انقالب اور تبدیلی اسی کا نام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو ہی رنگین ماالقاتوں نے " "مجھے فرش سے اُٹھا کر عرش پر ال کھڑا کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی تو َمیں نے تمہارے لیے جانے کیا کیا پالن بنا رکھے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لذتوں کی " کتنی منزلوں تک تمہیں لے کر جانا ہے ۔۔۔۔ میرا ساتھ نہ چھوڑ دینا ۔۔۔۔۔۔۔۔ تھک نہ "جانا ابھی تو لذتوں کی "الف ،بے "سے َمیں نے تمہیں واقف کروایا ہی ۔۔ "یے تک پہنچتے پہنچتے تمہارا دم نہ کہیں پھول جائے ۔۔۔۔۔ "بھابھی مجھے ہمیشہ کے لیے اپنے ساتھ رکھے کا پختہ ارادہ رکھتی تھیں ۔ "بھابھی َمیں ہمیشہ آپ کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور رہوں گا بھی ۔۔۔۔ "میرے لہجے میں کوٹ کوٹ کر اعتماد بھرا ہوا تھا جس نے بھابھی کا دل مہو لیا ۔ سچ کو ثابت کرنے کے لیے لفظوں کی حاجت نہیں ہوتی لہجے کا انداز ہی اتنا اثر انگیز ہوتا ہے کہ یقین کیے بنا کوئی چارا ہی نہیں ہوتا ۔ مجھے تم پریقین ہے خالد کہ اپنے وعدوں پر بھی کھرے اُتروگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنے " اس دوری ڈنڈے جیسے مست لوڑے کا بے حد خیال رکھا کرو ۔ یاد ہے نا اس سے خارج ہونے والی منی کی ایک ایک بوند پر میرا حق ہے ۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں بھابھی کی دوری ڈنڈے والی مثال سن کر ہنسنے لگا ۔ بھابھی جان ڈنڈے کا جو کمال ہے سو وہ تو ہے لیکن اصل کمال تو دوری کا " ہے جو اتنے موٹے ڈنڈے کی لگاتار ضربیں جھیل کر بھی اپنی جگہ پر قائم رہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ہار ڈنڈے کو ہی ماننی پڑتی ہے ۔۔۔۔ "بھابھی نے ہنستے ہوئے مجھے باتھ روم میں دھکیل دیا ۔
باتیں چھوڑو اور جلدی سے نہا کر کمرے میں آ جاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔ تب تک میں بھی نہا " دھو کر فارغ ہو جاتی ہوں پھر ہم مل کے کھانا کائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے اپنی بھابھی کے دلکش ہونٹوں کو چوما اور باتھ روم میں گھس گیا ۔
نہا دھو کر کمرے میں آیا تو وہاں بھابھی کی امی پہلے سے موجود تھیں ۔ ڈائننگ ٹیبل پر دیسی گھی کے پراٹھوں کے ساتھ بکرے کے پائیوں کا لذیز شوربا میری اشتہا بڑھا رہا تھا ۔ مجھے دیکھ کر بھابھی کی امی مسکرا دیں َمیں نے اندازے سے ہی سری پائے بنائے تھے ۔۔۔۔۔۔ پتا نہیں تمہیں پسند بھی " "!آئیں گے یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے جس محبت اور شفقت سے بنائیں ہیں ،اتنے پیار سے تو اگر آپ " مجھے کچے کریلے بھی کھانا کو کہیں تو َمیں وہ بھی بخوشی کھا جاؤ گا ۔۔۔۔۔۔ یہ تو پھر میری پسندیدہ ڈش ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ "میری بات بھابھی کی امی کو بھا گئی ۔ خالد تم شکل وصورت ،قد وقامت اور رنگ روپ کے جتنے خوبصورت ہو دل " کے بھی اتنے ہی پیارے ہو ۔۔۔۔۔۔ َمیں تو پہلی ہی نظر میں تم پر اپنا دل ہار بیٹھی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی امی مجھے مبہوت ہو کر دیکھے جا رہی تھیں ۔ اُن کی زبان پر میرے ہی قصیدے تھی ۔ وہ کہہ رہی تھیں روبی نے جب مجھے بتایا کہ اُس نے تمہیں میرے لیے راضی کر لیا ہے تو " میرے دل پہال خیال یہی آیا کہ جانے تم دیکھنے میں کیسے ہو گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ
َمیں نے تمہیں روبی کی شادی پر بس سرسری انداز میں دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ َمیں تمہاری شکل و صورت بھول چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن جب تمہیں َمیں نے اپنے سامنے موجود پایا تو یقین کرنا مجھے اپنی آنکھوں پر اعتبار ہی نہیں آیا اور َمیں نے بے خود ہو کر تمہارے ماتھے کی بجائے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔۔۔۔ بیخودی میں اکثر ایسا ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں توجہ سے روبی بھابی کی امی کو سن رہا تھا ۔ توجہ محبت کی پہلی سیڑھی ہے اور َمیں پہلی ہی سیڑھی پر کھڑا رہنا نہیں چاہتا تھا ۔ َمیں نے نہایت پیار بھر نظروں سے روبی بھابی کی امی کو دیکھا ۔ اُنھوں نے کافی ڈیپ گلے کی پتلی سی قمیض پہن رکھی تھی ۔ اور گرمیوں تو تو ویسے ہی عورت کا جسم ڈھکا ہوا بھی ہو تو ننگا ننگا دکھائی دیتا ہے جبکہ وہ تو اس بات کا خاص اہتمام کرکے آئی تھیں ۔ گالبی پھول دار لون کی کھلے گلے والی قمیض سے اُن کے گورے گورے مموں کا بھر پور درشن ہو رہا تھا ۔ َمیں اپنی ترسی ہوئی آنکھیں ابھی سینک ہی رہا تھا کہ روبی بھابھی کی مسکراتی ہوئی آواز نے میرے انہماک کا تسلسل منقطع کر دیا ۔ واہ یہاں تو بڑی رونقیں لگی ہوئی ہیں ،ٹیبل کے اُوپر بھی اور ٹیبل کے " سامنے بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے اُن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا بس بھابھی یہ سب آپ ہی کی محبتوں کا صدقہ ہے ۔۔۔۔۔۔ آئیے ہم آپ ہی کے " منتظر تھے کہ شہزادی صاحبہ غسل سے فراغت پائیں تو دو لقمے ہمیں بھی نصیب ہو جائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "میرے جملے میں چھپی ہو ذومعنویت روبی بھابی پر
عیاں تھی ۔ اور شاید "دو لقموں "کا بلیغ استعارہ بھابھی کی امی جان بھی سمجھ گئیں تھیں اسی لیے وہ بھی میری بات پر بے ساختہ ہنس دیں ۔ " روبی یہ خلد تو بڑی پیاری اور گہری باتیں کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ " امی جان یہ خالد صرف گہری باتیں ہی نہیں بلکہ بہت گہرائی تک بھی کرتا ہے " ۔۔۔۔۔۔ اس کے گن آپ پر آہستہ آہستہ کھلیں گے ۔۔۔۔۔۔ "وہ دونوں ماں بیٹی بے حد خوش تھیں ۔ ٹیبل پر سری پائے دیکھ کر روبی بھابھی کہنے لگیں ان پایوں کے لیسدار شوربے کا بھی ذائقہ کم نہیں لیکن جو ذائقہ خالد کے لیس " دار پانی کا ہے میرا دعوا ہے کہ آپ اُسے ساری عمر فراموش نہیں کر سکیں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی گفتگوآہتسہ آہستہ رمز و کنایہ سے تجاوز کرتی ہوئی اشاروں اور کھلی سیٹیوں تک آگئی تھی اورامی جان بھی شاید کھلے ڈھنگ سے بات کرنا پسند کرتی تھیں ۔امی جان نے اپنے ہونٹوں گول کر کے سیٹی بجائی اور کہنے لگیں ۔ "روبی ،چکنے لیسدار پانی کو چکھنے کو میری زبان بھی ترس رہی ہے ۔۔۔۔۔ بس کبھی کبھی موٹی مولی کو پایوں کے شوربے میں لت پت کر کے چاٹتی رہتی ہوں۔۔۔۔۔ تسکین کا کوئی تو سامان کرنا ہی پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عزت بھی بچانی ہے اور گزارا بھی کرنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "ان ہی دلچسپ باتوں کے دوران ہم سب نے خوب ڈٹ کر کھانا کھایا ۔ روبی بھابھی اور َمیں سفر کر کے آئے تھے اس لیے امی نے کہا کہ اب تم دونوں جا کر آرام کر لو ۔ مزے لوٹنے کے لیے رات ہماری ہی ہے ۔ امی جان کی بات سن کر بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ ایک روم میں لے کر آ گئیں ۔
کمرے انتہائی نفاست سے سجایا گیا تھا ۔ فرش پر دبیز قالین بچھا ہوا تھا جس پر قدم رکھو تو پاؤں ایڑی تک اُس میں دھنس جائے ۔ بڑی بڑی کھڑکیوں پر گہرے ڈیپ بلیو کلر کے بھاری پردے لٹک رہے تھے ۔ کھڑکیوں کے سامنے والی دیوار کے ساتھ انتہائی ارام دے صوفے لگے ہوئے تھے ۔ ایک بڑا سا بیڈ جس پر بہت سے نرم نرم تکیے موجود تھے وہ ایک دیوار کے ساتھ رکھا ہوا تھا ۔ بھابھی مجھے اُسی بیڈ پر لے آئیں ۔ ہم دونوں سفر کی تھکان سے بے حال ہو رہے تھے ۔ بھابی نے مجھے اپنے سے لپٹا لیا اور اُن کے نرم و نازک بدن کا لمس پاتے ہی َمیں نیند کی وادیوں میں جا پہنچا جہاں پر چار سو پھول ہی پھول کھلے ہوئے تھے ۔ گنگناتے شفاف پانیوں کے چشمے ،گیت گاتے ہوئے پرندے ،تمام مناظر رقص میں تھے اور َمیں اپنی بے حد پیاری بھابھی کی باہوں کی جنت میں تھا ۔
نہیں معلوم کہ ہم دونوں کتنی دیر تک ایک دوسرے کی باہوں میں اپنے آپ سے بے خبر ہو کرخوابوں کی جنتوں کی سیر کرتے رہے ۔ اچانک بھابی کی امی جان کی آواز نے ہم دونوں کو مدہوشی کی نیند سے جگایا ۔ میرے پیارے بچو کب تک سوتے رہو گے رات کے دس بجنے والے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ " " اور تم دونوں گھوڑے بیچ کر سو رہے ہو ۔۔۔۔ چلو شاباش اُٹھ جاؤ ۔۔۔۔۔ امی جان ابھی تو ہم سوئیں ہیں ۔۔۔۔۔۔ آپ ہمیں جگانے بھی چلی آئیں تھوڑی دی " " اور سونے دیں نا۔۔۔۔۔۔۔ سچی بڑی میٹھی نید آ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
روبی بیٹے چھ گھنٹے گزر گئے ہیں تم دونوں کو سوتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلو " شاباش اب اُٹھواور یہ دودھ پی لو ۔۔۔۔۔ تم دونوں کو اپنی صحت کا ذارا خیال نہیں ہے کیا ذرا سا منہ نکل آیا ہے میری بچی کا ۔۔۔۔۔۔ بیٹا جان ہے تو جہان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں اپنی بیٹی کو چدوانے سے منع نہیں کرتی ،جی بھر کے چدواؤ لیکن اپنی صحت پر دھیان پہلے دو۔۔۔۔۔۔۔ "امی جان نے ہم دونوں کو اُٹھا کے ہی دم لیا ۔ موٹی مالئی والے دودھ کا بڑا گالس پیتے ہی بدن کی ساری سُستی رفو چکر ہو گئی ۔ َمیں اور روبی بھابی ہشاش بشاش ہو گئے ۔ لیکن بدن میں ابھی تک کسماہٹ باقی تھی ۔ روبی بھابی بھی بار بار انگڑائیاں لے رہی تھیں اور َمیں بھی اپنی گردن کو جھٹک کر اپنی تھکن سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تدبیریں کر رہا تھا ۔ امی جان نے جب یہ دیکھا تو کہنے لگیں لگتا ہے تم دونوں کے بدن ابھی تک تھکن سے بوجھل ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں شاداں " سے کہتی ہوں کہ وہ ہم تینوں کی زیتوں کے تیل سے ما لش کر دیتی ہے ،میرا بھی آج بڑا جی چاہ رہا ہے مالش کروانے کو ۔۔۔۔۔۔۔ بڑے نرم ہاتھ ہیں اُس کے ۔۔۔۔۔ جب جسم پرپھیرتی ہے تو ساری تھکن اُڑن چھو ہو جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ "امی جان کے موڈ سے لگ رہا تھا کہ وہ آج فل چدائی کے موڈ میں ہیں ۔ اسی لیے وہ مالش کروا کے فریش ہونا چاہ رہی تھیں ۔ مجھے روبی بھابھی کی بات یاد آ گئی ۔ اُنھوں نے مجھے کہا تھا کہ مجھے لذتوں کی انتہاؤ ں تک پہنچانا چاہتی ہیں ۔ َمیں بھی یہی چاہتا تھا کہ کیا اُتنا مزا کیا جا سکتا ہے جتنا َمیں سوچتاہوں ؟ اکثر ایسا ہوتا شش کرتے ہیں اُتنا مزا حاصل نہیں کر ہے کہ ہم جتنا مزا سوچ کر مزا کرنے کی کو ِ
سکتے ۔ خیال اور حقیقت میں یہی بنیادی فرق ہے ۔ لیکن مجھے میری بھابھی جان یہ نایاب موقع فراہم کر رہی تھیں تو َمیں کیوں نہ اس موقعے سے بھرپور فائدہ اُٹھاتا ۔ کیونکہ ایسے مواقع زندگی میں بار بار نہیں ملتے ۔ آج کی ہاتھ آئی ہوئی آسانی کو کل کی مشکل پر قربان کر دینا کوئی دانشمندی نہیں ہے ۔
امی جان شاداں کو بالنے چلی گئیں تو َمیں نے روبی بھابھی سے شاداں کے بارے میں پوچھا۔ روبی بھابی نے مجے بتایا کہ شاداں اُن کے گھریلو مازم کی جوان بیٹی ہے ۔ اس کی شادی امی نے کروائی تھی لیکن شادی کے کچھ ہی ماہ بعد شاداں کو اُس کے گھر والے نے یہ کہہ کر طالق دے دی کہ اس کی لڑکوں سے یاری ہے ۔ حاالنکہ شاداں ایسی نہیں تھی ۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر اُس کا گھر بسانا چاہتی تھی ۔ طالق کے بعد شاداں کو بھی بڑا غصہ آیا کہ اُس پر بالوجہ کا الزام لگا کراُسے طالق دی گئی ہے ۔ اسی غصے کی وجہ سے اُس نے ہر اُس لڑکے سے چدوایا جس کے لنڈ میں جان تھی۔ اُس کے بعد شادان نے بیوٹی پالر کا کورس کیا اور اب امی جان اسی سے اپنی مالش اور پورے جسم کی ویکسنگ کرواتی ہیں ۔ امی جان نے شاداں کو بہت خوش رکھا ہوا ہے ۔ َمیں یہی کچھ معلوم کرنا چاہتا تھا ۔ َمیں دل میں سوچا کہ آج مجھے تین پھدیوں کو چودنا ہے ۔ اب میرا بھی امتحان ہو جائے گا اور امی جان اور شاداں کا بھی ۔ روبی بھابی کی مست چوت تو میری فیورٹ چوت تھی ۔ ان دو نئی پھدیوں کو چیک کرنا تھا۔ کہ یہ کس معیار کی پھدیاں نکلتی ہیں۔ مجھے اپنے لنڈ پر پورا بھروسا تھا کہ
وہ مجھے دغا نہیں دے گا ۔ کیونکہ بھابھی کی چدائی کے دوران میں نے اپنے لنڈ کی طاقت کا مظاہرہ دیکھ لیا تھا ۔ َمیں خاموشی سے آنے والے دلچسپ لمحات کا تصور کر رہا تھا کہ بھابھی نے میرے ہونٹ چومتے ہوئے کہا میری جان ،فکر نہ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے پکا یقین ہے کہ میرے خالد کے لنڈ کے " آگے کوئی بھی پھدی دس منٹ نہیں نکال سکتی ۔۔۔۔۔۔۔ مت گھبرا دل سے چودنا امی اور شاداں کو مجھے آخر میں چودنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں اپنے جانی کی منی کا ایک بھی ڈراپ کسی کی پھدی میں نہیں دیکھنا چاہتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں روبی بھابھی کے پھول کی پنکھڑیوں جیسے نازک لب چومتے ہوئے بڑے جذباتی انداز میں کہا فکر نہ کریں بھابھی جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں گھبرایا بالکل بھی نہیں ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ " میرے ساتھ ہیں تو َمیں بڑی سے بڑی گشتی کی پھدی سے بھی چیخیں نکلوا سکتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے صرف اور صرف آپ اور آپ کی بے حد دلکش چوت سے سچا پیار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری نظر میں کسی بھی چہرے کا حسن اُس کے ناز نخرے اُس کی پھدی کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ دیکھئے گا کہ َمیں کیسے امی جان اور شاداں کے کھو جیسے پھدوں کی دس منٹ کے اندر اندر بے جا بے جا کراتا ہوں "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چدائی کا مزا تو َمیں نے آپ کے حسین چوت کو چود کر لینا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری باتیں سن کر بھابھی کی سانسیں تیز ہو گئیں اُن کی آنکھوں جگنوؤں کی طرح جھلمل کرنے لگیں ۔ تو میرا شیر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے فخر ہے کہ َمیں ایک اصلی مرد سے پیار بھی " کرتی ہوں اور اُسی پر اپنا تن من َمیں نے وار دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھے کوئی
پرواہ نہیں کیونکہ َمیں اپنےعاشق اپنے دلبر اپنی جان خالد کی باہوں میں ہوں جو مجھے اپنی جان سے بڑھ کر چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کے لنڈ میں اتنی طاقت ہے کہ وہ میرے کہنے پر کسی کی بھی پھدی کا حشر نشر کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "ہم دونوں نے انتہائی جذباتی ہو کر ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈال دیا ۔ بھابھی کے گالبی منہ کی خوشبو کے آگے گالبوں کی خوشبو ماند تھی ۔ اُن کی زبان کے مصری جیسے میٹھے رس کے آگے شہد کی مٹھاس نے اثر تھی۔ ہم دونوں ابھی ایک دوسرے میں پیوست ہی تھے کہ امی جان شادان کو لے کر کمرے میں داخل ہوئیں ۔ لو جی َ ،میں شاداں کو لے کر آئی تھی وہ ھم سب کی زیتون کے تیل سے مالش " کرے گی تاکہ آج کی رات یادگار چدائی کی رات ہو لیکن یہاں تو میری بیٹی نے پہلے سے ہی چدائی کی تیاری پکڑ لی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبھی بھابھی ہنستے ہوئے بولیں امی جان فکر نہ کریں َمیں نے خالد کی ساری تھکن چوس لی ہے اب یہ سب " سے پہلے آپ کی ہی پھدی کو ٹھنڈا کرئے گا ۔۔۔۔۔۔۔ َمیں شادان کے بعد چدوا لوں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابھی کی بات سن کر شاداں سے خاموش نہ رہا گیا چھوٹی بی بی کیا اس لڑکے کے لوڑے میں اتنتی تڑ ہے کہ یہ ہم تینوں کی " پھدیوں کو مطمئن کر سکے ۔۔۔۔۔۔۔؟ "روبی بھابھی نے ہنستے ہوئے کہا آزمانے میں کیا حرج ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کم سے کم امی جان اور تمہاری پھدی میں " ٹھنڈ پڑ ہی جائے گی نا ۔۔۔۔۔۔ َمیں تو ویسے ہی سب سے آخر میں چدواؤ لوں گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے بھی َمیں آپ دونوں سے چھوٹی ہوں پہلے بڑوں کا حق بنتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابی کی امی جان کو روبی بھابھی کی بات بے حد پسند آئی دیکھا شاداں میری پیاری بیٹی کتنی تابعدار ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم دونوں کی پھدیوں پر " اپنی چدائی قربان کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اوالد ہو تو ایسی جیسے بڑوں کی اتنی فکر ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاباش بیٹی آفرین ہے تجھ پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں تو آجکل کے زمانے میں اپنا حق کون چھوڑٹا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چل خلد آ جا میدان میں َمیں بھی دیکھوں میری بیٹی کراچی سے میرے لیے کیا سوغات الئی ہے ۔۔۔۔۔۔ چل شاداں تو بھی تیاری پکڑ لے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "یہ کہتے ہوئے بھابی کی امی جان خود کو لباس کی پابندیوں آزاد کر لیا ۔ افففففففففف َمیں کیا بتاؤں کہ وہ چالیس سال کی عمر میں بھی پچیس سال کی بھر پور جوان لڑکی کا چراغ گل کر سکتیں تھیں ۔ ٹیوب الئٹ کی روشنی میں اُن کا جسم سونے کی طرح چمک رہا تھا ۔ اُن کے بڑے بڑے چونسے آموں کی طرح رس کے بوجھ سے ہلکے سے لٹکے ہوئے تھے لیکن اُن کا پیٹ بالکل کمر کے ساتھ تھا ۔ بھری بھری رانوں کے درمیان اُن کی ویکس کی ہوئی پھدی بھی اور اُس کا پیڑو پھوال ہوا تھا ۔ امی جان کی گانڈ کافی بڑی اور پھیلی ہوئی گانڈ تھی لیکن تھی بے حد مست گانڈ ۔ امی جان کی گانڈ دیکھ کر کسی بھی مرد کا دل للچا سکتا تھا ۔ اُن کے ساتھ ہی شاداں الف ننگی کھڑی ہوئی تھی ۔ اُس کا رنگ گندمی تھا لیکن اُس کے بدن کی ساخت ایسی تھی جسے دیکھ کر گمان ہوتا تھاکہ کسی ماہرسنگ تراش نے اپنے برسوں کی ریاضت اور دن رات کی مشقت کے بعد ایک پیکرتراشا
ہو جس میں کسی بھی قوس کا اضافہ یاکمی کرنے سے وہ سارا پیکر بے ڈول نظر آنے لگتا ۔ شاداں خود بیوٹی پالر چال چکی تھی اس لیے وہ جسم کے تناسب سے اچھی طرح واقف تھی۔ اپنے بدن کی اضافی چربی اور اضافی گوشت کو ختم کر کے اُسے دیدہ زیب انداز میں سنوارنے میں اُسے مہارت حاصل تھی ۔ شادان کے ممے گول گول اور اُبھرے ہوئے تھے ۔ بازوؤں ،شانوں ،رانوں اور پنڈلیوں کا ہر ایک ذاویہ ایک شہکار کی صورت میں نظروں کو خیرہ کر رہا تھا۔ اُس کی پھدی سامنے سے چوڑی تھی ۔ گانڈ لڑکوں کی گانڈ کی طرح تنی ہوئی تھی ۔ وہ مجھے ایسے دیکھ رہی تھی جسے وہ منٹوں میں مجھے چٹ کر جائے گی ۔ اُس کی آنکھوں میں ہوس کے سرخ ڈورے مجھے صاف دکھائی دے رہے تھے ۔ َمیں دل ہی دل میں امی جان اور شادانکا موازنہ کر رہا تھا ۔ مجھے پتا تھا کہ شاداں امی سے زیادہ گرم سے اس لیے وہ زیادہ دیر تک چدوا نہیں سکے گی ۔ جلدی پانی چھوڑ دے گی ۔ عورت جتنی زیادہ گرم ہو گی اُتنی جلدی پانی چھوڑ دے گی ۔ اس لیے َمیں پہلے شاداں کو چودنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔آپ اس وقت اس کھانی کوں آئیینہ کھانیوں کا کی توسل سے پڑھ رہیں ہیں ۔۔۔اس میں اپنے دوستوں کوں بھی ایڈ کرو ty ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعاون کر نے کا شکریہ ۔۔۔۔ روبی بھابی اس دوران اپنے اور میرے کپڑے اُتار چکی تھیں۔ میرا تنا ہو دس انچ لمبا اور تین انچ موٹا لوڑا دیکھ کر امی جان اور شاداں کی مارے حیرت کے چیخیں نکل گیں ۔ وہ دونوں ایک ساتھ ہم آواز ہو کر بولیں
ہائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففففف اتنا لمبا اور موٹا لنڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "روبی بھابی نے " جھپٹ کر میرے لنڈ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا ۔ خبردار جو کسی نے میرے خالد کے لوڑے کو ُبری نظر سے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنا " شاندار لنڈ قسمت والیوں کے نصیب میں آتا ہے ۔ آمی جان آپ اور شاداں قسمت "والی ہیں کہ آج میرے خالد کا لنڈ آپ دونوں کی پھدیوں کو سیراب کرے گا ۔۔۔۔۔۔ امی جان اور شاداں شرمندہ سی ہو گئیں ۔ امی جان اپنی جھیپ مٹانے کے لیے بولیں روبی بیٹا ،ایسی بات نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم دونوں نے ساری زندگی ایسا شاندار لنڈ " خواب میں بھی نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ شاداں اور مجھے اپنے نصیبوں پر بے اندازہ خوشی محسوس ہو رہی ہے اور ہم اپنے جذباتوں پر قابو نہ رکھ سکیں اس لیے بت اختیار ہو کر ہمارے منہ سے ایسا نکل گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "شادان نے بھی امی جان کی ہاں میں ہاں مالتے ہوئے کہا چھوٹی بی بی جی بالکل ایسی ہی بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں نے ایسا خوبصورت اور " مست لوڑا صرف گوروں کی فلموں میں دیکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حاالنکہ میں ال تعداد "مردوں سے چدوا چکی ہوں لیکن آپ کے خالد بابو کا لوڑا بے مثال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابپی امی جان اور شاداں کی زبان سے میرے لنڈ کی تعریفیں سن کر میری پیاری بھابھی جان کے گال مارے فخر کے گالبی سیبوں سے قندھاری اناروں کی طرح سرخ ہوگئے ۔اُنہوں اس بات پر فخر تھا کہ اُن کے جان سے پیارے دیور نے سب کا دل جیت لیا ہے ۔ بھابھی جان نے مجھ سے پوچھا
خالد جانی پہلے کس کو چودنا چاہتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے پہلے تم شاداں " کو چودو اس کی پھدی بڑی پھڑک رہی ہے پہلے ذرا اس کی کھرک مٹھی کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب تک میں امی جان کی پھدی کوچاٹ کر گرم کرتی ہوں ۔۔۔۔ " َمیں نے مسکرا کر اپنی بھابھی کی طرف دیکھا کہ انہوں نے میرے دل کی بات بوجھ لی تھی ۔ "پیاری بھابی جان جو حکم آپ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بندہ تو آپ کے تابع فرمان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " بھابھی کی اجازت ملتے ہی شاداں نے بیڈ پر آکر اپنی ٹانگیں پھیال دیں ۔ َمیں نے اُس کی پھدی کو غور سے دیکھا ۔ اُس کی پھدی پر اور ٹانگوں پر شاید بال زیادہ اور گھنے ہوں گے جن کی بار بار ویکسنگ کرنے کے باعث اُس کی پھدی کے لب موٹے ہو گئے تھے ۔ جو دیکھنے میں خوبصورت لگ رہے تھے ۔ ٹانگیں پھالنے کی وجہ سے شاداں کی کھلی ہوئی پھدی کا سوراخ صاف نظر آ رہا تھا ۔ گندمی رنگ کی مناسبت سے اُس کے پھدی کا اندرونی حصہ ہلکا کتھئی سا تھا ۔ لیکن جچ رہا تھا ۔ َمیں جھک کر شاداں کے ہونٹوں کو چوما تو اُس نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی ۔ وہ شاید چائے پی کر آئی تھی کیونکہ چائے کا ذائقہ اُس وقت بھی اُس کی زبان پر موجود تھا ۔ یہ عورت کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے کہ وہ مرد کے پاس جانے سے پہلے نہ تو اپنے دانت برش کرتی ہیں اور نہ ہی اپنی پھدی کو پانی سے دھوتی ہیں جس کی وجہ سے مرد کا دھیان چدائی کی طرف کم اور ناخوشگوار باتونکی طرف زیادہ رہتا ہے اور وہ بس پانی نکالنے والی بات
کرتا ہے ۔ نہ چدائی سے خود لطف حاصل کرتا ہے اور نہ ہی عورت کو صحیح مزا آتا ہے لیکن پانی دونوں کا نکل جاتا ہے ۔۔۔جاری ہیے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھابھی +بھابھی کی امی ۔۔۔۔۔۔۔پارٹ نمبر 7۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
َمیں نے شاداں کی بے چینی بھانپ لی تھی اس لیے اُس کی رانوں پر ہاتھ پھیرتا ہوا َمیں اُن مست رانوں کے درمیان جا بیٹھا۔ شاداں نے جلدی سے میرے موٹے لنڈ کو پکڑ کر اُس کا ٹوپا اپنی پھدی کے کھلے ہوئے سوراخ پر سیٹ کیا ۔ اُس کی پھدی میں شہوت کا پانی چمکتا ہوا پانی صاف نظر آ رہا تھا ۔ میرے کچھ کرنے سے پیشتر ہی اُس نے نیچے سے پوری قوت کے ساتھ اپنی گانڈ کو اُوپر کیا ۔ میرا لنڈ فل تنا ہوا تھا لیکن خشک تھا جو شاداں کی پھدی میں دھنستا چال گیا۔ شاداں کوئی پہلی بار اپنی پھدی میں لنڈ نہیں لے رہی تھی ۔ لیکن وہ میرا لمبا اور موٹا لوڑا دیکھ کر چدائی کے لیے اتنی اُتاولی ہوئی کے اُسے یہ خیال ہی نہ رہا کہ یہ کوئی عام لنڈ نہیں ہے ۔ اسے احتیاط سے پھدی میں گھسانا پڑتا ہے نہیں تو لوڑے کی غیر معمولی لمبائی اور موٹائی پھدی کو نقصان پہنچا تی ہے ۔ اور وہی ہوا جس کا ڈر تھا شاداں کے منہ سے بے اختیار ایک کراہ بلند ہوئی
" ہائےئےئےئےئےئےئےئے مر گئی میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اُوئی بہت درد ہو رہا ہے ۔۔۔۔ جلدی سے اپنا لوڑا باہر نکالو ۔۔۔۔۔۔۔" َمیں نے روبی بھابی کی طرف دیکھا اُنہوں نے مجھے آنکھ سے اشارہ کیا کہ خبردار لوڑا باہر نہیں نکلنا پورا اندا کرو ۔ اُن کی آنکھ کا اشارہ پاتے ہی َمیں نے شاداں کی رانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر پوری قوت کے سے ساتھ اپنا لنڈ ٹٹوں تک شاداں کی پھدی میں گھسا دیا ۔ شاداں ایک چیخ مار کے تیزی سے کروٹ کے بل ہو گئی اور اپنے گھٹنے جوڑ کر کراہنے لگی ۔ " ہائے َمیں مر گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففففففففففف ۔۔۔۔۔۔ اوئی بہت درد ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے امی جان کی طرف دیکھا جو یہ تمام منظر دیکھ کر بے حد گرم ہو چکی تھیں کیونکہ بھابھی جان نے اُن کے ممے چوس رہی تھیں ۔
روبی بھابھی نے مجھے کہا " خالد جانی ،شاداں تو ناک آؤٹ ہو گئی اب تم امی جان کو چود کر ان کی پھدی ٹھندی کرو ۔۔۔۔۔۔ َمیں نے امی جان کو فل گرم کر دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" َمیں پیار بھری نظروں سے روبی بھابھی کو دیکھ کر سر ہال دیا ۔ امی جان کہنے لگیں " خالد بیٹا ،پلیز مجھے فل مزا دینا ۔۔۔۔۔۔ شاداں کی طرح نہ چودنا ۔۔۔۔۔۔۔۔پیار سے چودنا ۔۔۔۔"
" امی جاں ،آپ فکر نہ کریں ۔۔۔۔۔۔ شاداں کی اپنی غلطی کی وجہ سے اُسے تکلف ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ قصور شاداں کا اپنا ہے ۔۔۔۔۔میرے لوڑے نے اُسے کوئی گزند نہیں پہنچائی اُس کی تیزی نے اُس کی پھدی کو نقصان پہنچایا ہے ۔۔۔۔۔۔" َمیں نے اپنی صفائی پیش کی تو امی جان کا حوصلہ بڑھا ۔ اور وہ بولیں " خالد بیٹا َ ،میں نے سنا ہے کہ لنڈ اگر خوب تگڑا ہو تو گھوڑی بن کے چدوانے سے پھدی کو زیادہ مزا آتا ہے اور اُسے کسی نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ َمیں نے اپنی پھدی کے اندر تک زیتون کا تیل ڈاال ہے تاکہ اتنی چکنائی ہو جائے کہ تمہارا لنڈ بنا روک ٹوک کے ایسے پھسلتا ہوا میری پھدی میں گھسے جیسے کیلے کے چھلکے پر پاؤں آ نے سے کوئی پھسلتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں امی جان کی معلومات پر حیران تھا ۔ کام وہی کرنا چاہیے جس کے متعلق معلومات مکمل ہوں ۔ نہیں تو معلومات سے بے خبری کا وہی تتیجہ نکلتا ہے جو شاداں کے ساتھ ہوا تھا ۔مزا تو ایک طرف رہا اب پتا نہیں وہ کتنے دن اپنی پھدی کی ٹکوریں کرتی رہی گی ۔ امی جان ڈوگی سٹائل بنا کر بیڈ پر اپنا سر ٹکا کر اور اپنی بھاری گانڈ اُٹھا لی ۔ روبی بھابھی میری اور امی جان کی ٹانگوں کے درمیان میں کمر بل سیدھی لیٹ گئیں۔ میرا لنڈ اور امی جان کی پھدی اُن کے منہ کی پہنچ میں تھی۔ روبی بھابھی نے میرے فل تنے ہوئے لوڑے کے ٹوپے اور سارے لنڈ پر اپنی نرم زبان پھیر پھیر اُسے اپنے لواب سے اچھی طرح تر کر دیا تھا ۔ روبی بھابھی نے جب اپنی امی جان کی ڈبل روٹی جیسی گانڈ کے دونوں پاٹوں کو کھوال تو اُن کی پھدی اندر
تک زیتون کے تیل میں سنی ہوئی تھی اور تیل بارش کی بوندوں کی طرح اُن کی غار نما پھدی کے گہرے سوراخ سے قطرہ قطرہ ٹپک رہا تھا ۔ منظر اتنا دلکش تھا کہ َمیں مبہوت ہو کر امی جان کی پھدی دیکنھے لگا ۔ بھابھی نے مجھے آنکھ مارتے ہوہے کہا " شاباش میرے خالد جانی ،میری امی جان کو آج سورگ کی سیر کرا دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امی جان کو پتا لگے کہ اصل چدائی کسے کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " َمیں نے جھک کر اپنی جان سے پیاری روبی بھابھی کے گالب کی پنکھڑیوں جیسےخوشبودا ہونٹوں کا بوسہ لیا اور امی جان کی پھدی کے سوراخ پر اپنے رانی توپ جیسے لوڑے کا ٹوپا رکھ کر ہولے دبایا تو وہ بنا کسی رکاوٹ کے پھسلتا ہوا اُن کی پھدی کی گہرائیاں ناپنے لگا ۔ لذت اور نشے کا ایک جہان تھا جو امی جان کی زیتون کے تیل میں بھگی ہوئی پھدی میں پوشیدہ لذتوں کی انوکھی منزلوں کو کھوجنے کے سفر پر نکل کھڑا تھا ۔ روبی بھابھی نے اُس وقت امی جان کی پھدی سے ہاتھ ہٹا کر میرے بڑے بڑے لٹکتے ہوئے ٹٹوں کو میری گانڈ کی طرف کھینچ رکھا تھا تاکہ میرا لوڑا اپنی پوری لمبائی سے امی جان کی پھدی میں جا سکے ۔امی جان نے بھی اپنی کمر اور نیچے کر کے اپنی گانڈ کو مزید باہر نکال لیا ۔ َمیں ہولے ہولے ،انچ انچ کر کے انتہائی احتیاط کے ساتھ لوڑے کو پھدی کی گہرائیوں مین پیوست کررہا تھا ۔ یہی میری جان سے پیاری بھابھی کاحکم بھی تھا اور اُن کے حکم کے خالف جانے کی میری مجال نہیں تھی ۔ اس لیے َمیں امی جان کی چدائی میں ذرا زرا سی بات کا دھیان
رکھ رہا تھا تاکہ اُن کو ایسا مزا دوں کہ وہ عمر بھر میری بھابی کے گن گاتی رہیں ۔
َمیں نے آہتسہ آہستہ کر کے اپنا لوڑا جڑ تک امی جان کی پھدی کے انتہائی کونے تک پہنچا دیا ۔ امی جان کے منہ سے متواتر لذت آمیز سسکاریاں نکل رہیں تھیں ۔ وہ اب مزے کی انتہاؤ پر پہنچ چکی تھیں اور میرے گھسوں کا بڑا جاندار رسپانس دے رہی تھیں۔ بھابھی میرے ٹٹوں اور کولہوں پر ہاتھ پھیر پھیر میرے جذبات میں ہیجان پیدا کر رہی تھیں ۔اس دوان امی جان کی پھدی نے دو دفعہ میرے لنڈ کے ٹوپے کو اپنی گرفت میں لیا ۔ اُن کی پھدی سے لیسدار پانی نچڑنے لگا جسے بھابی جان اپنی زبان سے چاٹ جاتیں ۔ بھابھی جان نے میرے ٹٹوں پر چٹکی کاٹ کر مجھے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ َمیں نے گھسے لگاتے ہوئے بھابھی جان کی طرف دیکھا تو اُنھوں نے مسکرا کر مجھے آنکھ ماری ۔ َمیں سمجھ گیا کہ بھابھی چاہ رہی ہیں کہ َمیں اپنے گھسوں کی رفتار اور قوت میں اضافہ کروں ۔
اپنی جان سے پیاری بھابھی کا اشارہ ملتے ہی میرے گھسوں میں تیزی اور شدت آ گئی ۔ ابھی َمیں نے گن کر مشکل سے بیس ہی گھسے مارے ہوں گے کہ امی جان ہائےےےےےےےےےے ،افففففففففففففف اففففففففففففف اففففففففففف کرتی ہوئی بیڈ پر لیٹ گئیں ۔ اُن کا سارا بدن پسینے میں تر بتر تھا ۔ سانس پھول گئی تھی اور وہ آنکھیں موندے ذور ذور س ے لذت بھر سسکاریاں بھر رہیں تھیں
۔ َمیں اور بھابھی اُن کے ممے چوسنے لگے ۔ میرا لوڑا ابھی تک فل تنا ہوا تھا ۔ امی جان نے میرا سر کھینچ کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں میں پوست کر دیے ۔ اور اپنی پھولی ہوئی سانسوں مجھے کہنے لگیں
" خالد بیٹے مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے َمیں نے بادلوں کے رتھ پر بیٹھ کر دھنک وادیوں کی سیر کی ہے ۔۔۔۔۔۔ َمیں زندگی بھر تیرا اور اپنی روبی بیٹی کا احسان نہیں اُتار پاؤں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسی یادگار چدائی ہرعورت کو نصیب نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔ َمیں تم دونوں کی زندگی بھر غالم بن کر خدمت کروں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ " خوشی اور مسرت سے امی جان کے منہ سے الفاظ نہیں ادا ہو رہے تھے ۔ َمیں نے اُنہیں پیار کرتے ہوئے کہا " امی جان َمیں اپنی جان سے عزیز بھابھی کا ساتھ ساری عمر کے لیے چاہتا ہوں ۔ ہم دونوں زندگی بھراسی طرح آپ کو لذتوں کی حسین سر زمینوں کی سیر کراتے رہیں گے ۔۔۔۔۔۔۔" میری بات سن کر بھابھی بھی کہنے لگیں " امی جان َ ،میں اورمیرا پیاراخالد آپ جب چاہیں گی آپ کے قدموں میں ہوں گے ۔۔۔۔۔۔ بس میرے خالد کوآپ کوئی ایسا کاروبارکروا دیں کہ ہم دونوں ساری زندگی مزے اور سکون سے ساتھ گزار سکیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ " امی جان نے وعدہ کیا کہ وہ مجھےسونے میں تول دیں گی ۔ اتنی دولت دیں گی کہ ساری عمر بنا کوئی کام کاج کیے ہم دونوں مزے سے اپنی زند گی گزار لیں گے ۔۔۔۔
آج میری پیاری روبی بھابی کے دو بے حد پیارے بیٹے ہیں اور یہ راز صرف مجھے اور بھابھی کو معلوم ہے کہ یہ دونوں بیٹے ہم دونوں کے انمٹ پیار کا نقش ہیں ۔ میرا بڑا بھائی اور میرے گھر والے ان بچوں کو میرے بڑے بھائی سے منسوب کرتے ہیں ۔ وہ اُنہیں میرے بڑے بھائی کی اوالد سمجھے ہیں لیکن َمیں اور میری جان سے پیاری روبی بھابھی جانتے ہیں کہ یہ بچےمیرے نطفے سے ہیں ۔ سمجھنے اور جاننے میں کتنا بڑا فرق ہوتا ہے میری کہانی پڑھ کر آپ سب کو پتا لگ گیا ہو گا ۔ اچھا جی ،اب مجھے اجازت دیں میری جان سے پیاری روبی بھابھی بیڈ پرمیرے لوڑے کے انتظار میں اپنی دلکش پھدی لیے میری منتظر ہے ۔ پھر کسی ایسی ہی دلچسپ کہانی کے ساتھ آپ کو محظوظ کروں گا ۔ اپنا اچھی طرح خیال رکھئے گا ۔ آپ کا اپنا خالد۔۔۔۔۔۔ ختم شدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔