Story Lover
Well-known member
- Joined
- Oct 13, 2024
- Messages
- 75
- Reaction score
- 317
- Points
- 53
- Gender
- Male
- Thread Author
- #1
ڈئیٹر بھتیجے احمد۔ کہانی سوچو تو بہت ساری کہانیاں بنتی چلی جاتی ہیں لیکن مزہ انہیں میں آتا جو حقیقت پر مبنی ہوتو پھر سنو۔
میرا نام عثمان ہے۔ جب یہ واقعہ ہوا تب میری عمر ۲۳ سال تھی جس سے کوئی بھی لڑکی، عورت یا کوئی بھی مرد اندازہ لگا سکتا ہے کہ میں شادی شدہ ہوں۔ میرا خود کا چھوٹا سا کاروبار ہے۔ مطلب میری ایک چھوٹی سی دکان ہے جہاں صبح سے شام تک میرا جگری دوست بیٹھا رہتا تھا کبھی کبھی وہ اپنا ڈیرہ قریبی بینک کے پاس بھی ڈال لیتا تھا۔ گھر کا اکلوتا ہونے کا ناتے اس پر ذمہ داریاں ہونی چاہیے تھی لیکن وہ لاپروا بنا پھرتا تھا
پھر ایک دن اچانک احسن کے والد کے دوست نے احسن کے لیے سعودی عرب کا ویزہ بھیج دیا۔ تب ماں کو اپنے بیٹے کے بہیانے کی پڑی۔ احسن کی منگنی ہوچکی تھی اس لیے احسن کے سسرالیے فورا مان گئے۔
ہم سب دوستوں اور دکانداروں نے اس کی شادی پر کافی مزا لیا تھا، مزہ صرف کھانے کا تھا لیکن شادی کے دن میرے دوست احسن کی سالی فائزہ مجھ پر کافی حد تک فدا تھی۔
میں نے بھی سمائل کے متبادل سمائل ہی پاس کی، نکاح کی تقریب تک میں احسن کی بیوی نازیہ کے بارے میں جان چکاتھا اور سالی کے بارے میں بھی۔ نازیہ کے جسم کے متعلق بتاتا ہوں۔ نازیہ نارمل ہائیٹ کی لڑکی ہے، بوبز کا سائز ۳۲ بتیس، کمر شاید ۳۰ تیس اور باہر کو نکلی گانڈ صرف ۲۸ اٹھائیس سائز کی تھی۔ جب بھی احسن اپنی منگیتر سے ملنے جاتا تب مجھے رکھوالی کے لیے اپنے ساتھ لے جاتا تھا ان تمام واقعات کے دوران نازیہ مجھے کبھی کبھی مسکرا کر دیکھ لیا کرتی تھی لیکن میں اس وجہ سے آگے نہیں بڑھا۔ احسن چاہے مجھے اپنا جگری یار مانے یا نہ مانے میں اسے ضرور مانتا تھا اس لیے میں نازیہ کی اس مسکراہٹ کا کوئی جواب نہ دیتا تھا۔
اب فائزہ کی طرف آتے ہیں، فائزہ اپنی بہن کی طرح نارمل ہائیٹ کی لڑکی ہے۔ فائزہ کا تھوڑا سا رنگ فئیر ہے نازیہ سے، فائزہ کے بوبزاور گانڈ کا سائز بتیس سے زیادہ تھا، کمر تیس تھا۔
خیر نکاح کی تقریب کے وقت ہم سب دوست احسن کے قریب ہی کھڑے تھے، میں چونکہ اکثر احسن کے سسرالیوں کے گھر آتا جاتا رہتا تھا اس لیے مجھے احسن کے سسر نے ایک کام کے لیے گھر کی بیک سائڈ پر بنے سٹور روم کی طرف بھیج دیا۔ میں فورا سٹور روم کی طرف بڑھا تبھی فائزہ مجھے ساری مجلس میں اکیلے کھڑی نظر آئی مجھے اپنی طرف دیکھتا دیکھ مسکرانے لگی، میں نے بھی موقعہ محل کے حساب سے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ فائزہ کو رپلائی دیا۔
فائزہ مسکراتے ہوئے اندر کی جانب چل دی، اندر جاتے جاتے اپنے ہاتھ کو اندر کی طرف موڑتے ہوے مجھے اشارہ کیا جسے میں نے چند لمحوں کے بعد سمجھ لیا اور اندر کی جانب بڑھ گیا۔ میں نے احسن کے سسر کے بتائے کام کو اگنور کردیا تھا۔
میں نے باہر کے تمام دوستوں سے سن رکھا تھا کہ فائزہ کو اپنی پھدی مروانے کا بہت شوق ہے، آج دن تک ناجانے اس نے کتنے لنڈ لیے ہیں اسی سوچ کے ساتھ میں آگے کو بڑھ گیا۔
ہم دونوں کچھ دیر بعد ایک کمرے میں آمنے سامنے کھڑے تھے جہاں احسن کےسسرالیوں نے اپنا سارا قیمتی سامان شفٹ کردیا تھا۔ شاید انہوں نے شادیوں میں چوری چکاری کے سبب ایسا کیا تھا۔ کچھ دیر ہم دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا پھر فائزہ نے آگے بڑھ کر دروازے کو لاک کردیا اور میرے سینے سے لگ گئی۔
فائزہ کی بھاری بھرکم چھاتی میری چھاتی سی لگی ہوئی تھی اور میں فائزہ کے جسم کی اتھل پتھل کو واضح محسوس کررہا تھا۔ میں نے اپنے اس دوست کے مطابق خود کو کنوارہ بنائے رکھنے کی ایکٹنگ شروع کردی۔
فائزہ نے کچھ دیر تک میری آنکھوں میں دیکھا پھر اپنا جسم اوپر اٹھاتے ہوئے میرے ہونٹوں کے برابر پہنچ کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے جوڑ دیے۔
کچھ دیر کی کوشش کے بعد میں نے بھی فائزہ کی طرح کس کرنا شروع کردی تھی وقت کم تھا لیکن شہوت زدہ لمحوں کی وجہ سے میرا لنڈ کھڑا ہوچکا تھا، فائزہ نے ایک ہاتھ سے میرے لنڈ کو پکڑ کر آہستہ آہستہ اوپر نیچے کرنا شروع کردیا۔
فائزہ نے کچھ لمحوں کے بعد اپنے ہونٹوں کو مجھ سے الگ کیا اور نیچے پڑی ہوئی چٹائی پر لیٹتے ہی اپنی شلوار اتار کر سائڈ پر رکھ دی۔ میں خاموشی سے کھڑا یہ سب کارنامہ دیکھ رہا تھا۔ پھر فائزہ نے مجھے اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا۔ میں اس کی بات مان کر اس کی طرف بڑھا تب فائزہ نے میرے لنڈ کو دوبارہ پکڑا اور آہستہ سے بولی
فائزہ: پہلے کبھی یہ کام کیا ہے یا نہیں؟
میں نے انکار میں سر ہلا کر اسے اس کے سوال کا جواب دیا۔ تب فائزہ کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گئی اس نے اپنے ہاتھ پر تھوک جمع کیا اور میرے لنڈ پر ڈال کر مٹھ لگانے لگی، اس وقت حالات کی نزاکت کی وجہ سے میں بہت کچھ سوچ رہا تھا لیکن فائزہ کی اس حرکت سے میرے جسم کا روم روم سرور کی کیفیت میں مبتلا ہوچکا تھا تب فائزہ سیدھی لیٹ چکی تھی اور مجھے اپنے اوپر آنے کا اشارہ کیا۔ میں نے ٹھیک ویسا ہی کیا،
فائزہ نے دیر نہ کرتے ہوئے میرے گیلے لنڈ کو پکڑ کر اپنی پھدی کو اندر کا راستہ دیکھا دیا۔ پھر میری ہپس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی: آہستہ آہستہ جھٹکے لگانا شروع کردو۔
میں نے کافی سیکس و پورن کلپس دیکھ رکھی تھی اس لیے آہستہ آہستہ دو سے تین جھٹکے لگا کر اپنے لنڈ فائزہ کی دہکتی ہٹی میں اتار دیا۔ پھر میں اسی رفتار سے چودائی کرتا رہا پھر کچھ لمحوں کے بعد میرے دھکوں کی رفتار میں تیزی آتی گئی فائزہ کبھی میری کمر کو سہلاتی تو کبھی اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی سسکیوں کو روکنے کی کوشش کرتی تو کبھی اپنا سر دائیں بائیں کرتی، میں یہ سب حرکات خاموشی سے دیکھے جا رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ اپنے دوستوں کی باتوں پر غور کرتا رہا، پھر میری سوچوں کا وقت ختم ہوا جب فائزہ نے میرے سر کو پکڑ کر اپنے بوبز پر دبا لیا اور میں اس کے بوبز سے نکلنے والی خوشبو میں مدہوش ہوتے ہوئے خود کو روک نہ پایا۔
ہم انیس بیس کے فرق سے ایک ساتھ فارغ ہوچکے تھے، میرے لنڈ نے آج کافی عرصے کے بعد اپنا پانی کی پھدی کے اندر چھوڑا تھا۔ (جاری ہے)