Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker to access Urdu Story World. Thank you!
  • سلور پیکج

    سلور اسٹوری سیکشن ۔۔۔۔

    1000 ماہانہ

    گولڈ پیکج

    سلور اسٹوری سیکشن + گولڈ اسٹوری سیکشن ۔۔۔۔

    2500 تین ماہ

    ڈائمنڈ پیکج

    سلور اسٹوری سیکشن + گولڈ اسٹوری سیکشن + ڈائمنڈ اسٹوری سیکشن ۔۔۔۔

    3500 چار ماہ

    WhatsApp رابطہ

    +1 540 569 0386

پیار کہانی ممانی اور ان کی سہیلی

لو اسٹوری فورم پہ خوش آمدید

شہوت و لذت سے بھرپور اوریجنل اردو سیکس کہانیاں اور جنسی ادب کے بہترین رائٹرز ، یہ سب آپکو صرف لو اسٹوری فورم پر ہی ملے گا، تو دیر مت کریں ابھی دنیائے اردو کے بہترین فورم کو جوائن کریں

Story Lover

Well-known member
Joined
Oct 13, 2024
Messages
132
Reaction score
865
Points
93
Gender
Male
ہیلو دوستو! میرا نام خالد ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ سب لوگ مزے میں ہوں گے اور سیکس سٹوریس پڑھ کر گرم ہو رہے ہوں گے.
دوستو پچھلی دو کہانیوں میں میں نے آپ کو آنٹی کے ساتھ ہونے والے سیکس کے قصوں کے بارے میں بتایا تھا اگر آپ نے ابھی تک وہ دونوں کہانیاں نہیں پڑھیں تو جا کر پہلے انکو پڑھ لیں.
اب آنٹی میرے ساتھ بہت فری ہو چکی تھیں اور انہوں نے مجے اپنا غلام بنا لیا تھا. کبھی کبھی تو مہینے میں ٢،٣ بار اپنے گھر بلا کر چدواتیں اور بعض اوقات مہینہ پورا مصروفیت کی وجہ سے نہ بلاتیں کیوں کہ انہوں نے کچھ عرصہ قبل ایک NGO میں نوکری شروح کر دی تھی. اس طرح ہی زندگی گزرتی گئی اور ٢ سال بیت گے جس کے دوران میں نے آنٹی کو کافی دفع چودہ اور انکے کافی زیادہ مزے لیے. ایک دن اس طرح ہی آنٹی نے مجے فون کیا اور بولا “چل خالد آ جا جلدی سے میرے گھر – تیری آنٹی کو بہت پیاس لگی ہے”. یہ سن کر میں بہت خوش ہوا کیوں کے آنٹی کے ساتھ سیکس کے ہوئے مہینے سے اوپر کا ٹائم ہو گیا تھا. میں نے جلدی سے تیاری پکڑی اور انکے گھر کے لیے نکل چلا. جا کر میں نے بیل بجائی اور کچھ دیر بعد آنٹی نے دروازہ کھول دیا. آنٹی اس وقت سرخ رنگ کے مختصر سے کپڑوں میں ملبوس تھیں اور زیادہ تیار نہیں ہوئی تھیں حلاانکے جب میں جاتا تو وہ مکمّل تیار ہو کر بیٹھی ہوتی تھیں تا کہ جاتے ہی میں گرم ہو کر ان پر ٹوٹ پروں. میں اندر داخل ہوگیا اور دروازہ بینڈ کر کے جب آنٹی مڑیں تو میں نے انکو کمر سے پکڑ کر انکے ہونٹ چوسنے شرو کر دیے اور انکی زبان اپنے منہ میں لیکر انکا تھوک نگل لیا. اب وہ بولیں “خالد! آج تمہیں بلوانے کا ایک اور مقصد ہے- اندر بیٹھک میں میری ایک دوست بیٹھی ہے جس کا نام وجیہہ ہے اور وہ میرے ساتھ NGO میں کام کرتی ہے. اسکا شوہر ناروے میں ہوتا ہے اور وہاں اس نے دوسری شادی کی ہوئی ہے اور واپس ٢ سال بعد جا آتا ہے. وجیہہ کی سیکس کی بھوک اس وجہ سے پوری نہی ہو سکتی اور اس نے جب سے مجھے یہ بات بتائی ہے میں نے اس کو بتایا ہے کے اس سلسلے میں میں اس کی مدد کر سکتی ہوں کیوں کہ میری صورتحال بھی اس جیسی ہی ہے اور میں نے بھی شوہر کی غیر موجودگی میں سیکس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا بانجھا اپنا غلام بنایا ہوا ہے- اگر تم کہو تو تماری بھی بھوک اس سے مٹوا سکتی ہوں تو وہ مان گئی ہے اور آج میرے پاسس اسی لیے آئ ہے. تو اب تم اگر راضی ہو یہ کام کرنے پر تو آؤ اندر تمہیں اس سے ملوا دیتی ہوں”. میںا جب آنٹی کی یہ بات سنی تو خوشی سے پاگل ہوگیا کے پہلے آنٹی کو کھودنے کا موقع ملا ہوا ہ اور اب اوپر سے انکی دوست بھی آ گئی ہے یہ کام کروانے تو مہینے آنٹی سے بولا کے میں خوشی سے آپ کی دوست کو مطمئن کروں گا بس آپ یہ بات بھر نہی نکلنے دینا کہیں پر اور دوست سے بھی بول دینا. آنٹی بولیں “خالد آج تک مہینے نے اپنی اور تماری بات کسی کو پتا چلنے دی ہ کیا جو یہ بات میں کسی کو بتاؤں گی- آؤ میرے ساتھ اندر”.
اپ ہم دونو اندر بیٹھک میں داخل ہوئے جہاں آنٹی کے برابر ہی قد کاٹھ (٥ فٹ ٦ انچ) کی ایک ٢٧،٢٨ سالہ لڑکی بیٹھی تھی جس نے برقع پہن رکھا تھا اور سر پر دوپٹے کو پہنا ہوا تھا. وجیہہ دیکھنے میں ٹھیک ہی تھی، رنگت فیئر تھی اور اندازہ ہو رہا تھا کہ اسکا جسم سیکسی ہوگا. آنٹی نے ہم دونو کا آپس میں تعارف کروایا اور وجیہہ میری طرف دیکھ کر مسکرانے لگی. آنٹی نے مجھے بھر جانے کا بولا اور خود کچھ دیر اس سے باتیں کرنے کے بعد خود بھی باہر آگیں اور مجھے اپنے بیڈروم میں لے گئیں. مہینے آنٹی سے بولا کے وو لڑکی تو بڑی پردے والی لگ رہی ہے برقعہ پہنا ہوا ہے اس نے تو وہ کیسے مجھ سے چدوا لے گی. آنٹی مسکرا کر بولیں “برقعہ اس نے نیچے والی ڈریسنگ کو چھپانے کے لیے پہنا ہوا ہے تم دیکھنا تو سہی-خالد اب میں اس کو بھی بیڈروم میں بھیجنے لگی ہوں اور تم نے اس کے ساتھ ٹوٹ کر پیار کرنا ہے اور اسکی اتنے عرصے کی بھوک کو مٹانا ہے مجھے شرمندہ نہیں کروانا تم. سمجھ گہے نا؟”. میں نے اثبات میں سر ہلایا اور آنٹی کے مموں کو پکڑ کر دبایا اور ساتھ انکو چہرے اور گردن پر پیار بھی کیا تو انہوں نے میرا لنڈ جو کے اس وقت تنا ہوا تھا پنٹ کے باہر سے ہی پکڑا اور اس کو مسلنا شروح کر دیا اور بولیں ” صبر رکھو جان. میرے لیے تو تمارا لنڈ ہر وقت کھڑا رہتا ہے پہلے وجیہہ کے تو مزے لے لو میں تو ادھر ہی ہوں میرے پیارے غلام – اب میں جا رہی ہوں تیار رہنا”. میں اب بد پر لیٹ گیا اور وجیہہ کے آنے کا انتظار کرنے لگا. کچھ دیر بعد وجیہہ اندر داخل ہوئی اور میں اٹھ کر بیٹھ گیا. وجیہہ نے آ کر دروازہ بند کر دیا اور اندر سے کنڈی لگا دی. پھر اس نے اپنے دوپٹے اور برقع کو اتار دیا اور میں نے دیکھا کے اس نے تنگ جینز کی پنٹ اور بغیر بازوں والی کالے رنگ کی شرٹ پہن رکھی تھی. یہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا کے کیا یہ ووہی پردے والی لڑکی ہے اور میرا لوڑا فل ٹائٹ ہو گیا. میں اٹھا اور جا کر وجیہہ کے پاسس کھڑا ہوگیا اور اس سے بولا “وجیہہ میڈم! کیا میں آپ کو اٹھا کر بیڈ پر لا سکتا ہوں ؟”. وہ ہلکی سی آواز میں بولی ضرور اور تم مجھے میڈم نا کہو سیدھا میرا نام پکارو. میں نے وجیہہ کو سر اور ٹانگوں سے اٹھا لیا اور اس کو بیڈ پر لا کر لٹا دیا.
اب میں نے وجیہہ کو سیکس کے لیے تڑپانا تھا تا کہ وہ خود مجھے چودنے کا بولے چنانچے میں نے وجیہہ کے جوتے اتارے اور اس کے پاؤں چومنے شروع کر دیے. اس کی ہیلز کو چاٹنے لگا اور اس کا انگھوٹا منہ میں لیکر چوسنے لگا. وجیہہ بولی “خالد مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے کے تم میرے پاؤں چوم رہے ہو میرا جسم اپنی پوجا کے لیے ترس گیا ہے”. میں نے اچھی طرح سے وجیہہ کے دونوں پاؤں چاٹے اور پھر اس کی ٹائٹ جینز پر ہاتھ پھیر کر اسکی گانڈ پر ہاتھ مارنے لگا. وجیہہ نے پنٹ کا بٹن کھول دیا اور مجھے کہا اتارو اسے جلدی سے. میں نے جینز کھینچ کر اتار دی اور وجیہہ کی ٹانگیں چومنے لگا. وجیہہ نے پینٹی بھی پہن رکھی تھی جو ک اس نے اتار کر گھٹنوں تک کر دی اور میں نے وہ بھی اتار دی. وجیہہ کی پھدی بالوں سے بلکل پاک تھی اور لگ رہا تھا جیسے بہت عرصے سے اسکے اندر کوئی لنڈ نہیں گیا. میں نے اس کی پھدی کو زبان سے چاٹنا شروع کر دیا اور وجیہہ سسکیاں لینے لگی. اس کی پھدی ہلکا ہلکا نمکین پانی چھوڑ رہی تھی اور میں اسے پی رہا تھا ساتھ زبان اس کے اندر مار رہا تھا اور دانتوں سے کاٹ بھی رہا تھا. وجیہہ بہت گرم ہو چکی تھی اور ذبح ہوئی بکری کی طرح تڑپ رہی تھی. کچھ دیر بعد اسکی پھددی فارغ ہو گئی اور میں سارا نمکین مادہ پی گیا.
اب مہینے اپنے کپڑے اتار دیے اور وجیہہ نے میرا لنڈ ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے ہلانے لگی اور پھر منہ میں ڈال کر چوسنے لگی. میں نے وجیہہ کا سر دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا اور اپنا لنڈ اس کے منہ کر اندر باہر کرنے لگا . اور اسکا منہ گلے تک چودہ. اب وجیہہ نے اپنی شرٹ اتار دی اور برا بھی کھول دیا. اسکے ممے ٣٢، ٣٣ تک تھے اور انکی نپپلیس کھڑی تھیں. وجیہہ بولی “خالد میرے مممے چوسو اور میرا دودھ پیو جلدی سے “. وجیہہ نے میرا لنڈ اپنے ٹائٹ ہاتھوں میں پکڑا ہوا تھا اور اسے ہلا رہی تھی جبکے میں نے اپنے منہ اسکے مموں کے ساتھ لگا کر چوسنا شروع کر دیا اور تھوڑا سا دودھ بھی پی لیا.
وجیہہ نے میرے لنڈ پر تھوک ڈالا اور اسے اچھے سے گیلا کر دیا اور کہنے لگی “خالد میری پھدی کی پیاس مٹاؤ پلیز – چودو مجھے خالد آج میری اتنے عرصے کی پیاس مٹا دو”. میں نے لنڈ اسکی پھدی کے ساتھ لگا کر رگڑنا شروع کر دیا اور اسکی حالت بگڑ گئی تو میں نے جلدی سے لنڈ اسکی پھددی کے اوپر رکھ کر ایک جھٹکا مارا تو وہ اس کے اندر چلا گیا. اب میں نے آرام آرام سے لنڈ اندر باہر کرنا شروع کر دیا اور وجیہہ کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھ لیں. اہستہ اہستہ مہینے جھٹکے مارنا تیز کر دیے اور وجیہہ کے اوپر لیٹ کر اسکے ہونٹ چوسنا شروع کر دیے.
وجیہہ مزے سے چیخ رہی تھی اور شور کر رہی تھی “خالد میری پھدی پھاڑ کر رکھ دو آ آ مجھے چود ڈالو آ آ آ آ آج میری ساری پیاس بھجا ڈالو خالد میری ترسی ہوئی پھدی کو چیر ڈالو “. اس طرح ہی میں ١٠ منٹ تک وجیہہ کو چودتا رہا کبھی تیز اور کبھی اہستہ جھٹکوں سے اور اس دوران وجیہہ کی چت ٢ بار فارغ ہوئی. اب میں فارغ ہونے والا تھا تو وجیہہ بولی “خالد میری پھدی کے اندر ہی فارغ ہو جاؤ باہر نہی نکالنا اپنا لنڈ آ آ “. کچھ دیر بعد وجیہہ کی چت کے اندر میری منی نکل گئی اور میں لنڈ اندر ہی ڈالے اس کے اوپر لیٹ گیا اور وجیہہ کے منہ اور گردن پر پیار کرنے لگا. منی اچھی طرح سے وجیہہ کی چت کے اندر نچھڑ چکی تھی پھر مہینے لنڈ اسکی چت سے باہر نکال لیا اور وجیہہ نے اس کو منہ میں لیکر چوسنا شروع کیا اور اچھی طرح سے صاف کیا اور میں نے بھی اسکی چت کو چاٹ کر صاف کر دیا.
پھر وجیہہ اٹھی اور ساتھ باتھروم میں جا کر نہانے لگی اور میں بھی اس کے پاسس باتھ روم میں چلا گیا اور ہم دونو اکٹھے نہانے لگے. ،میں نے نہانے کے دوران اسکو دیوار کے ساتھ لگا کر ایک دفع پھر چودا اور پھر میں کپڑے پہن کر کمرہ کھول کر باہر آگیا. آنٹی ساتھ والے کمرے میں بیٹھی تھیں اور انکی شلوار گیلی ہو رہی تھی وو مجھے دیکھ کر بولیں “سالے بہت مزے لے کر چودا ہے تونے تو وجیہہ کو پورے گھر میں اس کی آوازیں گئی ہیں اور میں بھی انگلیاں مار کر فارغ ہو گئی ہوں تماری آوازیں سن کر- حرامی کہیں وجیہہ کا جسم تجھے میرے سے زیادہ تو پسند نہیں آگیا کتے”. میں نے بولا “آنٹی آپ کیسی باتیں کر رہی ہیں آپ کا تو میں سیکس غلام ہوں آپ سے زیادہ میں کسی کو پسند نہی کر سکتا اور نا ہی آپ سے زیادہ مجھے کوئی مزہ دے سکتی ہے- دو بار وجیہہ کو چودنے کے باوجود آپ کو دیکھ کر میرا لنڈ ٹائٹ ہو گیا ہے میری مالکن”. یہ بول کر میں نے آنٹی کے پاؤں چومنا چاٹنا شروع کر دیے اتنے میں وجیہہ بھی نہ کر کپڑے پہن کر کمرے میں داخل ہوئی. آنٹی نے اس کو داخل ہوتا دیکھ کر دونو پاؤں مرے منہ کے ساتھ لگادیے تاکے میں وجیہہ کے سامنے انکے پیر چاٹوں اور وو وجیہہ کے سامنے اپنی برتری ثابت کر سکیں.
پھر آنٹی نے مجھے جانے کا بولا اور میں واپس گھر آگیا. اگلے دن آنٹی نے مجھے پھر بلایا اور مجھ سے ٣ دفع چدوایا کیوں کے وہ پچھلے دن کی بہت گرم ہوئی تھیں. اس دن سے یہ سلسلہ شروع ہوگیا کا آنٹی کے ساتھ تو میں ہر مہینے ٢،٣ بار سیکس کرتا ہی تھا لیکن اب وجیہہ بھی مہینے میں ٢ بار چدوانے آیا کرتی تھی اور میں دونوں کے جوان گرم جسموں سے لطف اندوز ہوتا تھا.
امید ہ آپ سب دوستوں کو میری یہ کہانی پسند آے گی. نیچے کمنٹس میں مجھے اپنی راہے سے آگاہ کریے گا. پھر ایک نی کہانی کے ساتھ حاضر ہوں گا جلد ہی. گڈ بائے
 
Back
Top Bottom